لاجک سگنل ٹریسنگ

لاجک سرکٹس میں سگنل ٹریس کرنے کے لئے ، لینئر سرکٹس میں سگنل ٹریس کرنے کے طریقوں سے ملتے جلتے طریقے استعمال کئے جا سکتے ہیں تاہم یہ طریقے ہمیشہ کامیاب ثابت نہیں ہوتے۔ایسے لاجک سرکٹس جن میں سگنل پروسیس کرنے کے لئے سلسلے وار سٹیجز موجود ہوں، بہت کم نظر آتے ہیں۔سلسلے وار سٹیجز پر مشتمل سرکٹس میں شاید ایسے سرکٹس کو مثال کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے جن میں ایک کلاک آسی لیٹر اور سلسلے وار ڈیوائیڈر سٹیجز موجود ہوں۔ ایسے سرکٹس کرسٹل کیلیبریٹز اور باڈ

(BAUD) ریٹ جنریٹرز میں اکثر پائے جاتے ہیں۔اگر کوئی ایسا سرکٹ زیر جانچ آئے جس میں ایک 4MHz کرسٹل آسی لیٹر اور دس پر تقسیم (ڈیوائیڈ بائی ٹین) کے چھ سرکٹس موجود ہوں تو اس کی جانچ پڑتال وغیرہ کسی مشکل کا باعث نہیں بنے گی۔
اس نوعیت کے سرکٹس میں پہلا ٹیسٹ یہ ہوگا کہ کرسٹل آسی لیٹر کو جانچیں۔4MHz کی ان پٹ فریکوئنسی پر آسی لو سکوپ کی مدد سے ایک سائکل کا دورانیہ آسانی سے معلوم کیا جا سکتا ہے اور یہ ان پٹ فریکوئنسی کا اندازہ لگانے کے لئے کافی ہوگا۔شاید آپ کا خیال یہ ہو کہ کرسٹل آسی لیٹر میں نقص کی وجہ بذات خود سرکٹ ہوتا ہے نہ کہ کرسٹل، لیکن معاملہ اتنا واضح نہیں ہے۔کچھ کرسٹل دوسروں کی نسبت زیادہ طاقتور آسی لیشن کرتے ہیں۔کچھ کرسٹل جو کم معیار کے ہوتے ہیں آسی لیشن تو کرتے ہیں لیکن ان کی

آسی لیشن کا لیول اتنا کم ہوتا ہے کہ لاجک سرکٹ کو مناسب طور پر ڈرائیو نہیں کر پاتا۔کرسٹل آسی لیٹرز کے ساتھ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ وہ غلط فریکوئنسی پر آسی لیٹ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اگرچہ ہر کرسٹل کی ایک مرکزی ریزونینٹ فریکوئنسی ہوتی ہے تاہم یہ کچھ دوسری فریکوئنسی پر بھی آسی لیٹ کرنا شروع کر دیتے ہیں جو عام طور پر ان پر درج فریکوئنسی کی نسبت اپنی ہارمونکس کی مطابقت سے کسی عدد کے برابر ہوتی ہے۔اکثر اوقات ایسے متعدد کرسٹل سامنے آئے ہیں جو درج شدہ فریکوئنسی کی نسبت نصف فریکوئنسی

پر آسی لیٹ کر رہے ہوتے ہیں۔
آسیلوسکوپ کی مدد سے عام طور پر یہ ممکن ہے کہ مناسب مقدار کے وولٹیج اور درست آئوٹ پٹ فریکوئنسی کی موجودگی کو جانچاجاسکے۔فریکوئنسی کا محض اندازہ ہی کافی رہتا ہے بہت زیادہ درست قدر کی پیمائش ضروری نہیں۔
اگر مناسب آئوٹ پٹ سگنل موجود ہوتو عام طور پر ہر ڈیوائیڈر اسٹیج کی آئوٹ پٹ کو جانچا جاتا ہے۔ درجہ بدرجہ جانچ کرتے ہوئے اس سٹیج تک پہنچا جا سکتا ہے جو آئوٹ پٹ فراہم نہ کر رہی ہو یا پھر درست آئوٹ پٹ فراہم نہ کر رہی ہو۔اگر غلط آئوٹ پٹ سگنل ملے تو اس کی بڑی وجہ اس سٹیج میں لگا ہوا آئی سی ہوتا ہے۔یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ عام طور پر لاجک سرکٹس میں بہت زیادہ اجزاءلگے ہوتے ہیں نیز ان کا پرنٹڈ سرکٹ بورڈ بہت گنجان ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں شارٹ سرکٹ یا ٹریک کے ٹوٹنے کی صورت میں اوپن سرکٹ

جیسے امکانات بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ چنانچہ لازمی ہے کہ محض آئی سی ہی کو قصور وار ٹھہرانے کی بجائے خرابی کی دوسری وجوہات کو بھی مد نظر رکھا جائے۔اگر کسی سٹیج سے سگنل نہ مل رہا ہو تو یہ امکان بھی ہو سکتا ہے کہ آئوٹ پٹ سپلائی کی منفی یا مثبت لائن سے شارٹ ہو رہی ہے۔اسی طرح اگر آئوٹ پٹ پر بہت کم لیکن درست لاجک لیول مل رہا ہو تو اس بات کا قوی امکان ہوگا کہ آئوٹ پٹ کسی دوسری آئوٹ پٹ سے شارٹ ہو رہی ہے۔اگر آئوٹ پٹ سگنل درست لاجک لیول پر ہے لیکن اس کی فریکوئنسی وہی ہے جو

ان پٹ سگنل کی ہے تو خرابی کی وجہ لاجک آئی سی ہوگا۔
درحقیقت لاجک لیول کی جانچ کا عمل مذکورہ بالا بیان کی نسبت قدرے زیادہ پیچیدہ ہوتا ہے۔ سگنل عام طور پر رک رک کر آرہے ہوتے ہیں، مختصر وقفے کے ہوتے ہیں یا پھر عجیب سی قسم کے ہوتے ہیں۔آسیلو سکوپ پر کسی بھی قسم کی جانچ کرتے وقت پہلا کام یہ ہوتا ہے کہ مختلف ٹیسٹ پوائنٹس پر یہ جانچا جائے کہ درحقیقت یہاں پر ہو کیا رہا ہے اور تب یہ دیکھا جائے کہ درحقیقت یہاں پر ہونا کیا چاہئے۔سرکٹ کے بارے میں آپ کی معلومات جتنی زیادہ ہوں گی، اس بات کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوں گے کہ آپ کامیابی سے

نقص زدہ مقام کا تعین کر سکیں یا کم از کم اس کے قریب ترین پہنچ سکیں۔عام طورپر الیکٹرونک پروجیکٹس میں سرکٹ کے بارے میں کافی معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ ان کا مطالعہ بہت مفید رہتا ہے اور یہ سرکٹ کی مرمت میں بھی بہت کام آتی ہیں۔متبادل طور پر آپ سرکٹ کا بلاک ڈایا گرام استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ سرکٹ ڈایا گرام کے مختلف حصوں کا خاکہ ہوتا ہے اور یہ بتاتا ہے کہ مختلف حصوں(سٹیجز) کی ان پٹ اور آئوٹ پٹ پر کیا ہو رہا ہے۔
بعض اوقات ڈیجیٹل لاجک سرکٹس میں کوئی بٹن یا کی بورڈ کی کوئی کی دبانے پر سرکٹ کام شروع کرتا ہے۔ ایسی صورت میں ضروری ہے کہ آسیلو سکوپ پر جانچ سے پہلے آپ متعلقہ بٹن یا کی دبا کر رکھیں۔کی بورڈ کی صورت میں سرکٹ صرف اسی وقت سلسلے وار آئوٹ پٹ سگنل فراہم کرے گا جب اس کی کوئی کی دبائی جائے گی۔ایسی صورت میں آپ چند ایک کیز دبا کر یہ یقین کر لیں کہ سرکٹ واقعی آئوٹ پٹ فراہم کر رہا ہے۔ہر کی دبانے پر آئوٹ پٹ سگنل کی الگ الگ مختلف صورتیں نظر آئیں گی۔ ”کمپیوٹر ایڈ آن“ سرکٹ

کی صورت میں اس میں ایک ایڈریس ڈی کوڈر سرکٹ موجود ہوتا ہے جو کمپیوٹر کی ایڈریس بس سے منسلک ہوتا ہے۔جب بھی کوئی ”ریڈ“ یا ”رائیٹ“ عمل سرانجام دیا جاتا ہے یہ سرکٹ ایک ”این ایبل“ پلس پیدا کرتا ہے جو مرکزی سرکٹ کو روبہ عمل کرتا ہے۔اس نوعیت کے سرکٹ کی جانچ میں پہلا کام یہ ہوتاہے کہ ریڈ اور رائیٹ افعال پیدا کر کے آسیلو سکوپ پر دیکھا جائے کہ متعلقہ ”این ایبل“ سگنل پیدا ہو رہے ہیں یا نہیں۔
یہ اور اس نوعیت کی دوسری اقسام کی جانچ میں بہت کم وقفے کے سگنل پیدا ہوتے ہیں۔جیسا کہ پہلے ذکر کیا جا چکا ہے، ایسی صورت میں آسیلو سکوپ پر برائیٹ نیس کنٹرول کو پورا کھول دینے سے بھی بہت دھندلا ڈسپلے ملتا ہے۔ایڈریس ڈی کوڈر اور اس نوعیت کی دیگر جانچ کے لئے سافٹ وئر کی مدد لی جاتی ہے جو بار بار ریڈ اور رائیٹ کے لئے کام کرتا ہے۔ اس طرح بہت کم وقفے کے لیکن مسلسل سگنل حاصل ہوتے ہیں جو نسبتاً آسانی سے سکرین پر دکھائی دے سکتے ہیں۔اگر اس نوعیت کی تکنیک کو عملی طور پر اپنانا

ممکن نہ ہو توبہتر ہوگا کہ نسبتاً طویل سویپ شرح منتخب کر کے جانچ کا عمل سرانجام دیا جائے۔اگرچہ آپ ان پٹ پلسز کو مناسب طور پر نہیں دیکھ سکیں گے تاہم جب بھی ان پٹ پلس پیدا ہوگا، سویپ جنریٹر عمل کرے گااور آسیلو سکوپ کی سکرین پر واضح جھماکہ نظر آئے گا۔دوسرے الفاظ میں اس طرح آپ آسیلوسکوپ کو محض پلس ڈی ٹیکٹر کے طور پر استعمال کریں گے اور ان پٹ سگنل کی شکل (ویو فارم)دیکھنے کی سعی نہیں کریں گے۔