سنکرونائزیشن

اکثر آسیلوسکوپ ایسی ہوتی ہیں جن میں ”ون شاٹ“ یا ”سنگل سویپ“ کی خصوصیت موجود ہوتی ہے۔ایسی آسیلوسکوپ میں ٹائم بیس جنریٹر اس وقت ٹرگر ہوتا ہے اور سکرین کی سنگل سویپ واقع ہوتی ہے جب ان پٹ سگنل ایک خاص حد تک بڑھ جائے۔اس قسم کی آسیلوسکوپ پر ویو فارم کو روک روک کر وقفوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ بہت کم قدر کا سگنل یا بلند سویپ رفتار پر ایسی آسیلوسکوپس کی کارکردگی عمدہ نہیں ہوتی اور ویو فارم انتہائی مدھم دکھائی دیتی ہے چاہے برائٹنیس کو زیادہ سے زیادہ حد پر بھی رکھا جائے۔اس خامی کے باوجود سکرین کو بغور دیکھنے سے مطلوبہ نتائج کسی حد تک اخذ کئے جا سکتے ہیں۔

عام طور پر ٹرگر سگنل Y ان پٹ سگنل سے اخذ کیا جاتا ہے تاہم اکثر آسیلو سکوپس میں بیرونی ٹرگر ساکٹ بھی موجود ہوتی ہے۔ بوقت ضرورت سوئچ (اندرونی/بیرونی ٹرگر) کو منتخب کر کے بیرونی سگنل اس ساکٹ پر فراہم کیا جاتا ہے اور اس سے ٹرگر کا کام لیا جاتا ہے۔یہ ایسی خصوصیت نہیں ہے جسے آپ روزمرہ استعمال کریںلیکن بعض مواقع پر یہ مفید رہتی ہے۔اگر اندرونی ٹرگر کسی بھی سرکٹ کے سگنل کے ایسے مقام پر واقع ہوتا ہے جو مطلوبہ مقام سے ہٹ کر ہے تو یہ خصوصیت آپ کو سگنل کے عین مطلوبہ مقام پر بیرونی ٹرگر سگنل دے کر ویو فارم دیکھنے کی سہولت مہیا کرتی ہے۔یہ خصوصیت خاص طور پر ڈیجیٹل سرکٹس کی ٹیسٹنگ کے دوران میں زیادہ مفیدرہتی ہے۔مثال کے طور پر پیرلل پرنٹر آؤٹ پٹ ٹیسٹ کرنے کے دوران میں یہ خصوصیت ڈیٹا اور ہینڈ شیک لائینز کی کیفیت کو سٹروب پلس کے فوراً بعد چیک کرنے میں کام آ سکتی ہے۔یہ سہولت، ٹائم بیس کو سٹروب پلس سے ٹرگر کر کے اور دوسری لائنز میں سے ہر ایک پر باری باری حاصل ہونے والی ویو فارم دیکھنے سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

مسلسل آنے والی ویو فارمز پر ٹرگر سرکٹ یہ یقینی بناتا ہے کہ ٹائم بیس اور ان پٹ سگنل ایک دوسرے سے مناسب اور درست طور پر ہم آہنگ ہیں۔ یہ ہم آہنگی سنکرونائزیشن کہلاتی ہے۔اس کے لئے ضروری ہے کہ ہر سویپ ویو فارم کے ایک ہی مقام پر واقع ہو۔ مناسب یہ ہوگا کہ ٹائم بیس صرف فری رن نوعیت کا نہ ہوورنہ اس سے حاصل ہونے والی ٹریس حرکت کرتی ہوئی ہوگی یا پھر ایسی شکل میں ملے گی جو بالکل شکستہ اور ناقابل فہم و استعمال ہو گی۔شکل نمبر 1-4 میں دکھایا گیا ہے کہ اگر سویپ کا عمل ویو فارم کے مختلف حصوں پر واقع ہو یعنی مناسب سنکرونائزیشن نہ ہو تو ہر اگلی سویپ پر نظر آنے والی ویو فارم کیسی ہوگی۔ ہر سویپ سے حاصل ہونے والی ویو فارم پچھلی ویو فارم کی نسبت قدرے ہٹی ہوئی ہوگی۔ اس ہٹاؤ کو آفسیٹ کہتے ہیں۔ اگر آفسیٹ کم ہوگا تو ٹریس سکرین پر آگے کی طرف حرکت کرتی ہوئی محسوس ہوگی۔ شکل نمبر 1-4 کی مثال میں آفسیٹ دائیں طرف واقع ہو رہی ہے اور یہ وہی سمت ہے جس طرف ٹریس حرکت کرتی محسوس ہوگی۔ آفسیٹ کی زیادتی اور نسبتاً زیادہ سویپ رفتار سے حاصل ہونے والی ویو فارم (ٹریس) ایسی ہوگی جسے انسانی آنکھ درست نہیں دیکھ پائے گی اور سکرین پر بے ترتیب ٹوٹی پھوٹی لکیریں سی نظر آئیں گی۔

ٹرگر سرکٹ ہر مرتبہ، جب وولٹیج ایک خاص حد پر پہنچتے ہیں تو ایک نئی ٹریس کو رو بہ عمل کرتا ہے بشرطیکہ پہلی سویپ مکمل ہو چکی ہو۔ شکل نمبر 1-5 میں ایک ان پٹ ویو فارم اور ایک ٹائم بیس ویو فارم دکھائی گئی ہے۔ یہ مطلوبہ سنکرونائزیشن مہیا کر رہی ہے جس سے ہر اگلی ٹریس عین اسی مقام سے شروع ہو رہی ہے جس پر گزشتہ ٹریس واقع ہوئی تھی تاکہ ٹریس مکمل طور پر مستحکم ہو۔اس مثال میں فرض کیا گیا ہے کہ ان پٹ ویو فارم تبدیل نہیں ہو رہی۔

پیچیدہ ان پٹ ویو فارم میں، جو عین ایک جیسی نہیں ہوتی، ہموار اور مستحکم ڈسپلے حاصل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ اس طرح کی ٹائم بیس ٹرگرنگ ایسا ڈسپلے مہیا کرے گی جو ممکنہ حد تک واضح اور صاف ہو۔ گفتگو یا موسیقی کے سگنل سے ملتا جلتا سگنل اگرچہ مسلسل تبدیل ہو رہا ہوتا ہے تاہم تبدیلی کی رفتار اتنی کم ہوتی ہے کہ سکرین پر یہ آسانی سے نظر آ جاتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ یعنی ویو فارم آسانی سے نظر آسکتی ہے اور قابل فہم ہوتی ہے۔ تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی ویو فارمز کا مناسب اور قابل فہم ڈسپلے حاصل کرنے کے لئے ضروری ہو جاتا ہے کہ ٹرگر لیول اتنا تیز رکھا جائے کہ ٹرگرنگ رک رک کر واقع ہو۔ اس سے ویو فارم کا مختصر لیکن واضح عکس نمودار کیا جا سکتا ہے۔

اکثر جدید آسیلو سکوپس میں بظاہر محض ٹرگر سویپ (بغیر فری رننگ موڈ کے) نظر آتی ہے۔ فری رننگ موڈ میں ٹائم بیس جنریٹر، حقیقی آسی لیٹر کی طرح کام کر رہا ہوتا ہے جو سکرین سے قطع نظر مسلسل سویپ فراہم کر رہا ہوتا ہے چاہے ان پٹ سگنل موجود ہو یا نہ موجود ہو۔ اس لئے بظاہر سنکرونائزیشن کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تاکہ استعمال کے قابل نتائج حاصل کئے جا سکیں۔ اس طرح کے ”لاک“ کے حصول کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ ٹائم بیس فریکوئنسی کو بڑی احتیاط کے ساتھ اس طرح متعین کیا جائے کہ ان پٹ فریکوئنسی کا پورے ہندسوں میں یعنی انٹیگر (Integer) جزو ضربی حاصل ہو سکے۔ اس کے نتیجے میں، تھیوری کے مطابق، ایک مستحکم ٹریس حاصل ہوگی جس سے سائکلز ایک خاص تعداد میں سکرین پر نظر آئیں گی۔ مثال کے طور پر اگر ٹائم بیس فریکوئنسی کو، ان پٹ سگنل کی فریکوئنسی کی نسبت پانچویں (5/1) حصے پر متعین کیا جائے تو سکرین پر مستحکم ٹریس کے نتیجے میں ان پٹ سگنل کی پانچ سائیکلز نظر آئیں گی۔

درحقیقت عملی طور پر اس طریقے سے مستحکم نتائج حاصل کرنا ممکن نہیں باوجود اس کے کہ چاہے ان پٹ فریکوئنسی تبدیل بھی نہ ہو رہی ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹائم بیس آسی لیٹر کی فریکوئنسی میں قدرے انحراف کا عنصر پایا جاتا ہے۔ آپ بڑی احتیاط سے ٹائم بیس کی فریکوئنسی متعین کر کے مستحکم ٹریس حاصل کرتے ہیں لیکن چند سیکنڈ کے اندر اندرنظر آنے والی ویو فارم حرکت کرنا شروع کر دیتی ہے چاہے فریکوئنسی میں انحراف 0.1Hz ہی کا کیوں نہ ہو۔ ہائی ان پٹ فریکوئنسی اور ہائی سویپ رفتار پر شاید یہ بھی ممکن نہ ہو کہ آپ مختصر سے وقفے کے لئے بھی مستحکم ٹریس حاصل کرنے کے لئے ٹائم بیس فریکوئنسی کو متعین کر پائیں۔ اس مسئلے کے حل کے لئے سنکرونائزیشن سرکٹ استعمال کیا جاتاہے جس میں ٹائم بیس فریکوئنسی کو، ان پٹ سگنل کی فریکوئنسی کی مدد سے قدرے بڑھا دیا جاتا ہے۔ (اسے انگریزی میں ٹائم بیس فریکوئنسی کو ان پٹ فریکوئنسی سے PULL کرنا کہتے ہیں) تاکہ ٹائم بیس فریکوئنسی ایک ہی رہے اور درست حد میں لاک ہو سکے۔ سنکرونائزیشن کنٹرول کی مدد سے ٹائم بیس فریکوئنسی کی ”پل۔ان“ حد کو متعین کیا جاسکتا ہے اور اکثر حالات میں یہ کافی وسیع حد (رینج) ہوتی ہے۔

اس نوعیت کا ٹائم بیس سرکٹ یقینی طور پر قابل عمل اور قابل استعمال ہوتا ہے لیکن اس میں بھی چند خامیاں موجود ہیں۔ ان میں سے ایک خامی یہ ہے کہ X ایکسس پر ٹریس میں درستگی نہیں رہتی۔ مسلسل تبدیل ہوتی ہوئی ٹائم بیس فریکوئنسی کی وجہ سے X ایکسس پر پیمائش (سکیل) خاصی خراب ہو جاتی ہے. اگر بنیادی سویپ فریکوئنسی اس قدر میں ہو جو X سکیل کے نقطہ نظر سے درست بھی ہو تب بھی ایک دوسرا مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے۔ سنکرونائزیشن سرکٹ ٹائم بیس فریکوئنسی کو اتنا بڑھا دیتا (پل Pull کرتا) ہے کہ اس سے درست ٹریس حاصل ہو سکے جس سے ٹائم بیس فریکوئنسی میں واضح انحراف پیدا ہو جاتا ہے۔ اسی کی وجہ سے X سکیلنگ میں بھی انحراف واقع ہو جاتا ہے۔

فری رننگ ٹائم بیس کی وجہ سے ایک اور خامی بھی واقع ہوتی ہے۔ وہ یہ کہ یہ ان پٹ فریکوئنسی میں بڑی تبدیلیوں پر کام نہیں کر سکتا۔ بعض اوقات ”پل۔ان“ حد عملی طور پر اتنی زیادہ نہیں ہوتی باوجود اس کے کہ سنکرونائزیشن کنٹرول کو پورا بھی کیوں نہ کھول دیا جائے۔ ایسی صورت میں ان پٹ فریکوئنسی میں معمولی سی تبدیلی بھی ”لاک“ کی کیفیت کو ختم کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔ اس صورت میں ٹائم بیس فریکوئنسی کو ”فائن ٹیون“ کرنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ کچھ فری رننگ ٹائم بیس آسی لیٹرز کافی وسیع ”پل۔ان“ حدود کے حامل ہوتے ہیں لیکن یہ بھی ان پٹ فریکوئنسی میں بڑی تبدیلیوں کا احاطہ کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ ان میں چند ایک ہی فریکوئنسی میں 25% تک کی تبدیلی ہی تک کام کر پاتے ہیں۔

ٹرگرڈ ٹائم بیس آسی لیٹر میں مذکورہ بالا نقائص موجود نہیں ہوتے۔ ان پٹ فریکوئنسی میں اضافہ اور کمی واقع ہونے کے ساتھ ساتھ سکرین پر کم یا زیادہ سائکلز نمودار ہوتی رہتی ہیں جس سے مستحکم ٹریس مسلسل برقرار رہتی ہے۔ مزید برآں X سکیل کی درستگی آزادنہ طور پر بالکل غیر متاثر رہتی ہے۔ یہ امر حیران کن نہیں ہوگا کہ اکثر جدید آسیلو سکوپس میں فری رننگ آسی لیٹر موجود ہی نہیں ہوتا۔ جہاں فری رننگ آسی لیٹر اور ٹرگرڈ آسی لیٹر دونوں موجود ہوتے ہیں وہاں عملی طور سب سے زیادہ ٹرگرڈ آسی لیٹر ہی استعمال ہوتا ہے اور ہر قسم کی صورت حال میں قابل اعتماد نتائج مہیا کرتا ہے۔

فری رننگ آسی لیٹر اور آٹو میٹک ٹرگرنگ آسی لیٹر بالکل مختلف ہوتے ہیں۔ آٹو میٹک ٹرگرنگ ایسی سہولت ہے جو اس وقت موثر طور پر ٹرگر کرتی ہے جب ان پٹ سگنل ایک خاص حد تک آ جاتا ہے کہ وہ ٹرگرنگ کو رو بہ عمل کر سکے۔ کمزور ان پٹ سگنل عام طور پر کوئی ٹرگرنگ پیدا نہیں کر سکتے اور سکرین صاف ہی رہتی ہے۔ آٹو میٹک ٹرگرنگ کافی عمدہ سہولت ہے کیونکہ یہ آپ کوان پٹ سگنل کے ایک خاص حد تک پہنچنے سے پہلے کی صورت حال سے آگاہ کرتی ہے۔