ملٹی ٹریس

سب سے سستی آسیلو سکوپس سنگل ٹریس والی ہوتی ہیں۔ ان میں ایک Y ان پٹ ہوتی ہے اور ایک وقت میں یہ سکرین پر صرف ایک ویو فارم دکھاتی ہیں۔ ان کا استعمال اب رفتہ رفتہ متروک ہوتا جا رہاہے۔ ان کی جگہ ملٹی ٹریس آسیلو سکوپس لے رہی ہیں۔ ملٹی ٹریس کی دو بنیاد ی اقسام دستیاب ہیں۔ ان میں ایک کو ڈوئل ٹریس اور دوسری کو ڈوئل بیم آسیلوسکوپ کہا جاتا ہے۔ ان دونوں میں بہتر بلا شبہ ڈوئل بیم نوعیت کی آسیلوسکوپ ہے جس میں خاص قسم کی دو الیکٹرون بیم والی سی آر ٹی استعمال کی جاتی ہے۔دونوں بیمز کو X پلیٹس کے ایک ہی سیٹ سے کنٹرول کیا جاتاہے لیکن Yڈیفلیکشن پلیٹیں الگ الگ اور انفرادی ہوتی ہیں۔ یہ پلیٹیں دو الگ الگ Y ایمپلی فائرز سے کنٹرول کی جاتی ہیںجن کی مدد سے ایک ہی وقت میں دو الگ الگ ویو فارمز دیکھنا ممکن ہوتا ہے۔ ڈسپلے معیار کے اعتبار سے ڈوئل بیم والی آسیلوسکوپ، ڈوئل ٹریس والی آسیلوسکوپ کی نسبت اگرچہ زیادہ بہتر ہوتی ہے تاہم کم قیمت کے باعث ڈوئل ٹریس آسیلوسکوپ ہی عام طور پر انتخاب میں آتی ہے۔

ڈوئل ٹریس والی آسیلوسکوپس میں بیان کردہ روایتی سرکٹس ہی استعمال کئے جاتے ہیں تاہم اس میں ٹریس ڈبلر نام کا ایک اضافی سرکٹ بھی لگایا جاتا ہے۔ٹریس ڈبلر دونوں ان پٹس کو مسلسل سوئچ کراتا ہے اور دونوں سگنلز کو ڈی سی آفسیٹ فراہم کی جاتی ہے تاکہ سکرین پر دونوں کو ایک کے بعد دوسری کی ترتیب سے ایک ہی وقت میں دکھایا جا سکے۔

دہری ٹریس حاصل کرنے کے لئے دو سگنلز کے مابین سوئچنگ کے دو طریقے مستعمل ہیں۔ ایک کو متبادل یا آلٹرنیٹ موڈ کہتے ہیں ۔اس میں آسیلو سکوپ سے پہلی سویپ پر چینل 1 کا سگنل جوڑا(کپل کیا) جاتا ہے اور دوسری سویپ پر چینل 2 کا سگنل ، تیسری سویپ پر پھر چینل 1 کا سگنل اور چوتھی سویپ پر چینل 2 کا سگنل اور یہ اسی ترتیب سے باری باری دکھائے جاتے ہیں۔ عام طورپر اس طریقے سے بہت عمدہ معیار کی ٹریس حاصل ہوتی ہے۔ اس میں نقص یہ ہے کہ 50Hz سے کم فریکوئنسی کے سگنلز پر ایک سگنل سے دوسرے سگنل پر سوئچنگ کا مرحلہ واضح طور نظر آتا ہے جس سے حاصل ہونے والا ڈسپلے واضح نہیں رہتا۔

اس طریقے میں ایک اور خامی یہ ہے کہ یہ قطعی درست نتائج کی ضمانت مہیا نہیں کرتا۔ایک سے دوسری ان پٹ کے درمیان باری باری سوئچنگ کی وجہ سے یہ ممکن نہیں رہتا کہ عین ایک ہی وقت میں دونوں ان پٹس کی ویو فارم دکھائی جا سکے چنانچہ دونوں ویو فارمز میں فیز کا فرق آ جاتا ہے۔شکل نمبر 1-8 میں دکھائی گئی ویو فارمز میں 180 درجے کا فیز فرق موجود ہے۔عملی طور پر ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا بشرطیکہ سوائے بہت زیادہ سویپ رفتار نہ کی جائے۔اگر کبھی ایسا ہو جائے تو فیز کی پیمائش کرنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔

ٹریس کو دگنا کرنے کا دوسرا طریقہ ”چوپڈ“Choppedموڈ کہلاتا ہے۔ اس طریقے میں دو ٹریس کے درمیان، بیم کو تیزی سے آگے اور پیچھے کی طرف حرکت دی جاتی ہے۔ شکل نمبر1-9 دیکھیں۔چونکہ ہر سویپ پر دونوں ٹریس ایک ساتھ حاصل کی جاتی ہیں چنانچہ دونوں ٹریس میں فیز کا فرق آنے کا امکان نہیں رہتا۔ اس طریقے کا ظاہری نقص یہ ہے کہ ہر ٹریس مسلسل نقطوں یا چھوٹی لکیروں پر مشتمل نظر آتی ہے۔ ان نقطوں یا چھوٹی لکیروںکی تعداد کا انحصار، ان پٹ فریکوئنسی اور چوپنگ فریکوئنسی کی باہمی نسبت پر ہوتا ہے۔عملی طور پر یہ کوئی ایسا نقص نہیں ہے جسے نظر انداز نہ کیا جا سکے۔چونکہ چوپنگ فریکوئنسی ان پٹ فریکوئنسی کی قطعی ضربی مقدار میں پیدا نہیں ہوتی چنانچہ ویو فارم کی ایک سائکل کے جو حصے غائب ہوتے ہیں ضروری نہیں کہ دوسری سائکل میں بھی وہی غائب ہوں۔ اس سے پوری ویو فارم کا مشاہدہ آسانی سے کیا جا سکتا ہے اور نقطے یا چھوٹی لکیریں کسی پریشانی کا باعث نہیں بنتیں۔

یہ طریقہ کار محض دو ٹریس حاصل کرنے پر ہی ختم نہیں ہو جاتا بلکہ دو سے زائد ٹریس حاصل کرنا بھی ممکن ہے اور آج کل دستیاب آسیلوسکوپس میں تین ٹریس بہ یک وقت حاصل کرنے کی سہولت بھی دستیاب ہے۔یہ بات ذہن میں رہے کہ دو سے زائد (ملٹی)ٹریس خوبی کافی عمدہ ہے تاہم اگر ایسی سہولت دستیاب نہیں بھی ہے تب بھی آسیلو سکوپ کی اہمیت اور مفید ہونے کی صلاحیت کم نہیں ہوتی۔