سکوپ ۔ مبادیات

ایک سی آر ٹی اور ایک مناسب پاور سپلائی وغیرہ، انتہائی سادہ سی آسیلو سکوپ بھی نہیں بنا سکتیں اور یہ سامان سگنل کی ویو فارم نہیں دکھا سکتا۔ ایک قابل استعمال انتہائی بنیادی آسیلو سکوپ میں بھی ایسے بندوبست کی ضرورت ہوتی ہے جو شکل نمبر 1-1 میں دکھایا گیا ہے۔ یہاں پر ایک انتہائی اہم اضافہ ٹائم بیس سیکشن کا ہے جو X پلیٹوں کو براستہ X ایمپلی فائر چلاتا ہے۔ شکل سے واضح ہے کہ سی آر ٹی پلیٹوں کے دونوں جوڑوں سے پہلے ایمپلی فائر جوڑے گئے ہیں تاکہ قابل استعمال حساسیت حاصل کی جا سکے۔ پلیٹوں کو مکمل چلانے کے لئے سی آر ٹی میں چند ہزار وولٹ پیک ٹو پیک درکار ہوتے ہیں۔ دوسری طرف ان پٹ سگنل چند وولٹ پیک ٹو پیک سے زیادہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ ایک ملی وولٹ پیک ٹو پیک کے لگ بھگ بھی ہو سکتا ہے۔

ٹائم بیس جنریٹر بنیادی طور پر لینئر سا ٹوتھ (Linear SAW Tooth) ویو فارم جنریٹر ہوتا ہے جسے ریمپ RAMP جنریٹر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وولٹیج پیدا کرتا ہے جو صفر سے شروع ہو کر ہموار شرح سے بڑھتے ہیں حتیٰ کہ ایک خاص حد تک نہ بڑھ جائیں۔ یہ خاص حد تھریشولڈ وولٹیج کہلاتی ہے۔اس کے بعد وولٹیج میں بتدریج کمی واقع ہونا شروع ہو جاتی ہے اور یہ صفر تک کم ہو کر دوبارہ اسی ہموار شرح سے بڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔سکرین پر روشن نقطے کے حوالے سے اگر اس اضافے اور کمی کو بیان کیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ اس طریقے سے روشن نقطے کو سکرین پر بائیں سے دائیں طرف ہموار رفتارسے حرکت دی جاتی ہے۔یہ عمل سویپ کہلاتا ہے۔جب یہ روشن نقطہ سکرین پر دائیں جانب پہنچتا ہے تو اسے فوراً سکرین پر دائیں جانب پہنچا دیا جاتا ہے جہاں سے سویپ کا عمل دوبارہ شروع ہو جاتا ہے۔عملی طور پر روشن نقطے کو سکرین پر دائیں جانب واپس لا کر دوبارہ سویپ کرانے کا وقفہ کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے خاص کر اس وقت جب سویپ کی بلند شرح درکار ہو۔ جس دوران سکرین پر روشن نقطہ واپس جا رہا ہوتا ہے وہ دورانیہ ”فلائی بیک“ وقفہ کہلاتاہے۔ اس وقفے کو غیر محسوس رکھنے کے لئے فلائی بیک کے دوران الیکٹرون شعاع کو بجھا دیا جاتا ہے جسے بلینک کرنا کہتے ہیں۔چونکہ بیم بند ہو جاتی ہے چنانچہ فلائی بیک وقفے کے دوران سکرین پر کوئی روشنی نظر نہیں آتی۔

ان پٹ سگنل Y ایمپلیفائر کو براستہ ویری ایبل اٹینوایٹر دیا جاتا ہے۔ یہ اٹینوایٹر حساسیت کو ایک مناسب سطح پر رکھنے میں مدد دیتا ہے۔چونکہ ٹائم بیس جنریٹر سکرین پر روشن نقطے کو سویپ کراتا ہے چنانچہ ان پٹ سگنل اس نقطے کو اوپر اور نیچے کی طرف حرکت دیتا ہے۔اس کے نتیجے میں روشن نقطے کی حرکت، ان پٹ سگنل کے عین مطابق ہو جاتی ہے اور ان پٹ سگنل ویو فارم کی شکل میں نظر آتا ہے۔شکل نمبر 1-2 میں مثال کے طور پر ایک ان پٹ ویو فارم اور ٹائم بیس جنریٹر سے پیدا ہونے والی ریمپ ویو فارم کا موازنہ کیا گیا ہے جبکہ شکل نمبر 1-3 میں دکھایا گیا ہے کہ اس تقابل کے نتیجے میں آسیلو سکوپ کی سکرین پر در حقیقت کیا نظر آئے گا۔Xایکسس ٹائم کو جبکہ Y ایکسس وولٹیج کی نمائندگی کرتے ہیں۔

ایک عام سی غلطی جو آسیلو سکوپ کے سلسلے میں کی جاتی ہے یہ ہے کہ اسے صرف ویو دکھانے والے آلے کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔درحقیقت اس کی مدد سے پیمائش بھی کی جا سکتی ہے۔ یہ نہ صرف سگنل کے وولٹیج ناپ سکتی ہے بلکہ اس کی مدد سے سگنل کا دورانیہ بھی ناپا جا سکتا ہے۔ آسیلو سکوپ کی سکرین پر شفاف پلاسٹک یا شیشے کا ایک ٹکڑا لگا ہوا ہوتا ہے جس کے اوپر ایسی لکیریں لگی ہوتی ہیں جیسی آپ نے گراف پیپر پر دیکھی ہوں گی۔ ان لکیروں کا فاصلہ دس ملی میٹر ہو سکتا ہے۔ یہ لکیریں X اور Y دونوں ایکسس پر (عمودی اور افقی ) پر لگی ہوتی ہیں جیسا کہ شکل نمبر1-3میں دکھایا گیا ہے۔

عملی طور پر سویپ کی رفتار کو ایک خاص وقت فی تقسیم کی شرح سے متعین کیا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ سپے سی فیکیشن Specification شیٹ میں عام طور پر ”تقسیم“ کا مطلب بنیادی دس ملی میٹر والی تقسیم ہی سے ہوتا ہے نہ کہ ایک یا دو ملی میٹر والی چھوٹی تقسیم سے۔مثال کے طور پر اگر سویپ کی رفتار 100 ملی سیکنڈ (0.1 سیکنڈ)فی تقسیم رکھی جائے اور واضح ہونے والی ویو فارم 33 ملی میٹر فاصلوں پر آ رہی ہو تو ان کا دورانیہ 330 ملی سیکنڈ یا 0.33 سیکنڈ ہوگا۔

مسلسل دہراتی ہوئی ویو فارم کے ذریعے آپ ایک سائکل کا دورانیہ (وقفہ) معلوم کرکے فریکوئنسی کا آسانی سے پتہ چلا سکتے ہیں۔ سگنل کی فریکوئنسی، ایک (سیکنڈ) کوایک سائکل کے وقفے پر تقسیم کر کے حاصل کی جا سکتی ہے۔مثال کے طور پر فرض کریں کہ آپ نے ایک سائکل کا دورانیہ 15 ملی سیکنڈ (0.015 سیکنڈ)ناپا ہے۔اب ایک کو 0.015 پر تقسیم کریں۔ جواب 66.66 آئے گا۔ اس طرح اس ویوفارم کی فریکوئنسی 66.66Hz ہو گی۔درمیانی اور بلند فریکوئنسی کے سگنلز کی فریکوئنسی معلوم کرنا نسبتاً زیادہ آسان ہوتا ہے کیونکہ ایک سائکل کا دورانیہ ملی سیکنڈ یا مائیکرو سیکنڈ میں ہوتا ہے جس سے براہ راست کلو ہرٹز اور میگا ہرٹز (بالترتیب) میں فریکوئنسی حاصل ہوتی ہے۔

اس طریقہ کار کی مدد سے انتہائی درست ترین فریکوئنسی کی پیمائش ممکن نہیں ہوتی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ آسیلوسکوپ پر جو کچھ نظر آ رہا ہوتا ہے وہ کافی منحرف اینالاگ ریڈ آئوٹ کی شکل میں ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ویوفارم کی قدرے بگڑی ہوئی اور اصل سے ہٹی ہوئی شکل نظر آتی ہے۔ اس کی وجہ سے سائکل کا دورانیہ درست ترین حقیقی قدر میں ناپنا ممکن نہیں ہوتا۔اسی وجہ سے آسیلو سکوپ سے ناپی جانے والی فریکوئنسی کی درستگی، ایک اچھے معیار کے ڈیجیٹل فریکوئنسی میٹر سے حاصل ہونے والی درستگی جیسی شرح کی نہیں ہو سکتی۔تاہم آسیلو سکوپ سے حاصل ہونے والے نتائج اکثر مقاصد کے لئے عمدہ اور قابل قبول ہوتے ہیں۔ درستگی کی شرح کو مزید بہتر کرنے کے لئے ویو فارمز کی متعدد سائکلز کا دورانیہ معلوم کر کے اسے سائکلز (جن کا دورانیہ معلوم کیا ہے) کی تعداد پر تقسیم کر کے ایک سائکل کا اوسط دورانیہ نکال لیںاور اس کی مدد سے فریکوئنسی معلوم کریں۔متبادل طریقہ یہ ہے کہ اگر ایسا ممکن ہو تو سویپ کی رفتار اتنی مقرر کریں کہ پوری سکرین پر ایک سے دوسرے کنارے تک ایک ہی سائکل نظر آئے۔ اب اس کا دورانیہ معلوم کرکے فریکوئنسی نکال لیں۔

Y ایکسس کو کئی وولٹ یا ملی وولٹ فی تقسیم کی شرح سے درجہ بند(کیلی بریٹ) کیا جاتا ہے۔اس کی مدد سے بھی پیمائش میں مدد ملتی ہے۔اس پیمائش کی درستگی مناسب ہوتی ہے اور اکثر مقاصد کے لئے مفید رہتی ہے۔

اگرچہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آسیلو سکوپ پر بننے والا روشن نقطہ اتنا باریک ہوتا ہے کہ وہ مشکل ہی سے ویو فارم بناتا ہوگا جسے دیکھنے میں دشواری ہو، تاہم حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔اصل میں ٹائم بیس سرکٹ ایک سیکنڈمیں 25 یا اس سے بھی زائد مرتبہ سکرین کو سویپ کرتا ہے۔یہ عمل اتنی تیزی سے واقع ہوتا ہے کہ انسانی آنکھ اس کو محسوس نہیں کر سکتی۔اسی تیزی کی وجہ سے روشن نقطہ سکرین پر واضح لکیر کی شکل میں ویو فارم بناتا ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ روشن نقطہ ویو فارم کی شکل کو بار بار نقطوں کی شکل میں بناتا ہی رہتا ہے جس کی زیادہ رفتار کی وجہ سے سارے روشن نقطے ہمیں ایک ساتھ لکیر کی شکل میں روشن نظر آتے ہیں۔ٹائم بیس کی رفتار کو بہت کم کرنے سے روشن نقطہ بذات خود بھی دکھائی دے جاتا ہے تاہم کم سویپ شرح پر اکثر آسیلوسکوپس عمدہ کارکردگی ظاہر نہیں کر سکتیں۔

اکثر آسیلو سکوپس میں ایسی سی آر ٹی لگی ہوتی ہے جن میں روشنی کو برقرار رکھنے والانیلا/سبز مادہ لگا ہوتا ہے۔ روشنی کو برقرار رکھنے کی صلاحیت انگریزی میں پرسسٹینسPersistence کہلاتی ہے۔ یہ صلاحیت ظاہر کرتی ہے کہ جب روشن نقطہ(یعنی الیکٹرونی شعاع) ایک سے دوسری جگہ جاتا ہے تو پہلی جگہ(یعنی روشن نقطہ)، کتنے وقفے تک روشنی کو برقرار رکھتی ہے۔درمیانی پرسسٹینس وقفے والی عام نوعیت کی سی آر ٹی میں یہ وقفہ نہایت قلیل ہوتا ہے۔اکثر اوقات یہ وقفہ چند ملی سیکنڈ ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں کم سویپ رفتار پر ہونے والی ٹریس کو ایک روشن متحرک نقطے کی شکل میں بآسانی دیکھا جا سکتا ہے جس کے پیچھے چوٹی سی لکیر ،دم کی طرح نظر آرہی ہوتی ہے۔ اگرچہ اس قسم کی سکرین پر ویو فارم نظر تو آجاتی ہے تاہم پیچیدہ ویوفارمز کا تفصیلی جائزہ لینا مشکل ہو جاتا ہے۔

کم سویپ رفتار پر عمدہ نتائج دیکھنے کے لئے کچھ طریقے استعمال کئے جاتے ہیں۔ان میں سے آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ ایسی سی آر ٹی استعمال کی جائے جس کا پرسسٹینس وقفہ زیادہ ہو۔عام طور پر ان سے حاصل ہونے والی ٹریس سبز/زرد رنگ کی ہوتی ہے اور روشن نقطہ روشنی کو سیکنڈوں تک برقرار رکھتا ہے۔ طویل پرسسٹینس وقفے والی کچھ ٹیوبیں ایسی ہوتی ہیں جن پر کم پرسسٹینس وقفے والا نیلا فاسفر بھی لگا ہوتا ہے۔بلند سویپ رفتار اور تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی ویو فارمز پر طویل پرسسٹینس وقفے والی ٹیوبوں پر نظر آنے والی ویو فارم پریشان کن شکل اختیار کر جاتی ہے۔ اس نوعیت کی سکرین پر یہ بھی ممکن ہوتا ہے کہ پوری سکرین ہی روشن نظر آنے لگ جائے۔دہرے پرسسٹینس وقفے والی ٹیوبوں میں یہ آسانی سے ممکن ہے کہ زیادہ سویپ رفتار پر کم پرسسٹینس والا نیلا فاسفر استعمال کیا جائے اور کم سویپ رفتار پر زیادہ پرسسٹینس والا سبز/زرد فاسفر استعمال کیا جائے۔تاہم یہ طریقہ زیادہ مقبول نہیں ہے۔

کارکردگی کو بہتر بنانے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ سٹوریج آسیلو سکوپ استعمال کی جائے۔سٹوریج آسیلوسکوپ کی دو بالکل مختلف اقسام دستیاب ہیں۔ایک میں ایسی سی آر ٹی استعمال کی جاتی ہے جو بوقت ضرورت درکار وقت تک ویو فارم کو برقرار رکھے۔دوسری قسم ڈیجیٹل سٹوریج آسیلو سکوپ کہلاتی ہے۔اس میں سیمی کنڈکٹر میموری سرکٹ اور ڈیجیٹل تکنیک استعمال کرکے ویو فارم کو سٹور کیا جاتا ہے۔سٹور کرنے کے بعد ویو فارم کو عام آسیلو سکوپ کی طرح سکرین پر مطوبہ وقت تک کے لئے مسلسل ظاہر کیا جاتا ہے۔اس نوعیت کی آسیلو سکوپ بہت بہتر رہتی ہے اور یہی استعمال کرنی چاہئے لیکن ان کی قیمت بہت زیادہ ہے اور عام شوقین حضرات کی پہنچ سے اکثر باہر ہوتی ہے۔