یہ صفحات الیکٹرونکس کے لیے وقف کیے گئے ہیں۔ تاہم چند تکنیکی دشواریوں کی بنا پر ان صفحات کو “کتاب“ کی ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔ اس میں الیکٹرونکس سے متعلق تمام تدریسی مواد شامل ہے۔ مسلسل افادے اور قارئین کی ضروریات کے پیش نظر مندرجات میں ترمیم و اضافے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
انٹر نیٹ پر الیکٹرونکس سے متعلق لا محدود مواد دستیاب ہے لیکن بد قسمتی سے یہ انگریزی اور دوسری زبانوں میں ہے۔ اردو جاننے والے دوست جو انگریزی کو پوری طرح نہیں سمجھتے، ہمیشہ تشنگی محسوس کرتے ہیں۔ویسے بھی آپ بخوبی جانتے ہیں کہ اپنی زبان میں تعلیم حاصل کرنا، کسی بھی دوسری، غیر ملکی زبان کی نسبت آسان اور کم وقت میں ممکن ہوتا ہے۔ دنیا میں کسی بھی ترقی یافتہ قوم کا جائزہ لے لیجئے، آپ اسی نتیجے پر پہنچیں گے کہ ترقی اسی وقت ممکن ہوتی ہے جب ذریعہ تعلیم اپنی زبان ہواور دیگر علوم کے ساتھ ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی کے علوم کو بھی اپنی زبان ہی میں منتقل کر کے پڑھایا جائے۔ اس ویب سائٹ کا مقصد بھی یہی ہے کہ اپنی قومی زبان میں الیکٹرونکس سکھائی جائے اور دوسرا متعلقہ مواد پیش کیا جائے۔
اس وقت آپ کے سامنے جو کچھ بھی موجود ہے وہ صرف ابتدا ہے۔ انشاءاللہ اس ویب سائٹ میں دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا جائے گا اور آپ کے ذوق کی تکمیل کے لئے الیکٹرونکس سے متعلقہ تمام معلومات، عملی سرکٹس، پروجیکٹس، آپ کے تکنیکی مسائل کا حل، ابتدائی تدریسی اسباق، مائیکرو کنٹرولر پروجیکٹس اور ان کے سورس کوڈ، الیکٹرونک فارمولے اور دیگر تمام معلومات پیش کی جاتی رہیں گی۔
الیکٹرونکس کے وہ شائقین جو انگریزی میں لکھی گئی تحاریر کو پوری طرح نہیں سمجھ سکتے یا انگریزی کو بالکل نہیں جانتے لیکن الیکٹرونکس کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، وہ ان صفحات سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ خاص طور پر انگریزی سے نابلد اصحاب کے لئے اور عام طور پر اردو زبان کی ترویج کے لئے، جہاں تک ممکن ہو سکا ہے انگریزی سے اجتناب کیا گیا ہے تاہم وہ انگریزی اصطلاحات جو الیکٹرونکس میں عام مستعمل ہیں نیز عام فہم بھی ہیں، اردو رسم الخط میں لکھی گئی ہیں تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔
یہاں پر مندرجہ ذیل الیکٹرونک سرکٹس پیش کئے گئے ہیں؛
اس ایف ایم ٹرانسمٹر کا حیطہء عمل (رینج) 9V بیٹری کے ساتھ 100 میٹر ہے۔ یہ سادہ سا سرکٹ تین درجوں (اسٹیجز) پر مشتمل ہے۔ ان میں سے پہلا درجہ الیکٹریٹ (کنڈنسر) مائیکروفون ایمپلی فائر کا ہے جو ٹرانزسٹر BC548 پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد (ویری ہائی فریکوئنسی) آسی لیٹر ہے۔ یہ درجہ بھی BC548 پر مشتمل ہے۔ یہاں پر ایک بات کی وضاحت مناسب رہے گی۔ اگرچہ BC سیریز کے ٹرانزسٹر عام طور پر لو فریکوئنسی اطلاقات کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں تاہم یہ آر ایف اسٹیج میں بطور آسی لیٹر بھی عمدہ کام کر سکتے ہیں۔
تیسرا درجہ کلاس اے ٹیوننڈ ایمپلی فائر کا جو آسی لیٹر سے آنے والے سگنلز کی قوت میں اضافہ کرتا ہے۔ اگر اضافی آر آیف ایمپلی فائر استعمال کیا جائے تو اس سے ٹرانسمٹر کے حیطء عمل (رینج) میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
سرکٹ میں دو کوائلز استعمال کی گئی ہیں۔ ان کا بنانا آسان ہے۔ کوائل L1 کو بنانے کے لئے 20SWG انیملڈ کاپر وائر استعمال کی جائے گی۔ اس تار کو 4 ملی میٹر قطر پر اس طرح لپیٹیں کہ اس کی لمبائی 15 ملی میٹر ہو جائے۔ کوائل L2 کو بنانے کے لئے بھی 20SWG انیملڈ کاپر وائر استعمال کی جائے گی۔ اس تار کے 4 ملی میٹر قطر پر صرف چھ چکر لپیٹیں۔ اینٹینا کے طور پر 75 سینٹی میٹر لمبی تانبے کی تار استعمال کریں- یہاں بھی 20SWG انیملڈ کاپر وائر استعمال کی جاسکتی ہے۔
سرکٹ کو نصب کرنے کے بعد اچھی طرح جانچ لیں اور یقین کر لیں کہ سارے ٹانکے درست لگے ہوئے ہیں نیز سارے پرزے سرکٹ ڈایا گرام کے مطابق درست جڑے ہیں۔ اس کے بعد سرکٹ کو نو وولٹ بیٹری سے منسلک کریں اور اس کا سوئچ آن کر دیں۔ حساس ایف ایم رسیور استعمال کرتے ہوئے سگنل وصول کریں۔ ٹرمر کپیسیٹر VC1 کی مدد سے فریکوئنسی متعین کی جائے گی جبکہ VC2 کی مدد سے زیادہ سے زیادہ حیطء عمل (رینج) متعین کیا جائے گا۔
رزسٹرز | |||
---|---|---|---|
R1 | = | 10K رزسٹر ¼ واٹ | |
R2 | = | 1M0 رزسٹر ¼ واٹ | |
R3 | = | 4K7 رزسٹر ¼ واٹ | |
R4,5 | = | 10K رزسٹر ¼ واٹ | |
R6 | = | 82R رزسٹر ¼ واٹ | |
R7 | = | 56K رزسٹر ¼ واٹ | |
کپیسیٹرز | |||
C1,2 | = | 0µ1F, 25V سرامک ڈسک | |
C3,4 | = | 470P, 25Vسرامک ڈسک | |
C5,6 | = | 10p, 25V سرامک ڈسک | |
C7 | = | 0µ01F, 25V سرامک ڈسک | |
C8 | = | 0µ1F, 25V سرامک ڈسک | |
VC1-3 | = | 22p ٹرمر | |
سیمی کنڈکٹرز | |||
T1,2 | = | BC548 ٹرانزسٹر | |
T3 | = | C2570 ٹرانزسٹر | |
متفرق | |||
L1,2 | = | تفصیل مضمون میں | |
MIC | = | الیکٹریٹ (کنڈنسر) مائیکرو فون | |
S1 | = | آن آف سوئچ |
ہائی وولٹیج پیدا کرنے کے لئے ایک چھوٹا سا ٹرانسفارمر اور ایک 555 ٹائمر آئی سی استعمال کرتے ہوئے ہم 50VDC تک کی ریٹنگ کا زینر ڈائیوڈ ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔ ٹائمر آئی سی 555 کو ایسٹیبل حالت میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس حالت میں اس کی آؤٹ پٹ پن کو ایک چھوٹے سے آڈیو ٹرانسفارمر کو چلانے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔یہاں پر کوئی بھی ایسا ٹرانسفارمر استعمال کیا جا سکتا ہے جس کی پرائمری امپیڈینس 1K اوہم اور سیکنڈری امپیڈینس 8 اوہم ہو۔ یہ ٹرانسفارمر الٹا کر استعمال کیا جائے گا یعنی اس کی پرائمری کو بطور سیکنڈری اور سیکنڈری کو بطور پرائمری استعمال کیا جائے گا۔
ٹرانسفارمر سے 120 وولٹ اے سی حاصل ہوں گے۔ حاصل شدہ آؤٹ پٹ کو ڈی سی میں تبدیل کرنے کے لئے ریکٹی فائر ڈائیوڈ 1N4004 استعمال کیا گیا ہے۔ الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر، جس کی قدر 2µ2 ہے، ڈی سی وولٹیج کو ہموار کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہاں پر استعمال کردہ کپیسیٹر کی وولٹیج ریٹنگ 150VDC سے کم ہرگز نہ ہو۔ زیر جانچ زینر ڈائیوڈ کے گرد وولٹیج کی پیمائش کے لئے ڈیجیٹل ملٹی میٹر استعمال کیا جائے گا جسے ڈی سی وولٹیج رینج پر سیٹ کرکے استعمال کریں۔ عمدہ زینر ڈائیوڈ اپنی مقررہ وولٹیج رینج میں ملٹی میٹر پر وولٹیج ظاہر کرے گا۔
سوئچ SW1 لوڈ کرنٹ کی دو حدود میں سے ایک کو منتخب کرنے کے لئے ہے۔ زینر ڈائیوڈ کی واٹیج کے اعتبار سے ہائی کرنٹ یا لو کرنٹ منتخب کی جا سکتی ہے۔ ہائی وولٹیج پیدا کرنے کے لئے ایک چھوٹا سا ٹرانسفارمر اور ایک 555 ٹائمر آئی سی استعمال کرتے ہوئے ہم 50VDC تک کی ریٹنگ کا زینر ڈائیوڈ ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔ ٹائمر آئی سی 555 کو ایسٹیبل حالت میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس حالت میں اس کی آؤٹ پٹ پن کو ایک چھوٹے سے آڈیو ٹرانسفارمر کو چلانے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔یہاں پر کوئی بھی ایسا ٹرانسفارمر استعمال کیا جا سکتا ہے جس کی پرائمری امپیڈینس 1K اوہم اور سیکنڈری امپیڈینس 8 اوہم ہو۔ یہ ٹرانسفارمر الٹا کر استعمال کیا جائے گا یعنی اس کی پرائمری کو بطور سیکنڈری اور سیکنڈری کو بطور پرائمری استعمال کیا جائے گا۔
ٹرانسفارمر سے 120 وولٹ اے سی حاصل ہوں گے۔ حاصل شدہ آؤٹ پٹ کو ڈی سی میں تبدیل کرنے کے لئے ریکٹی فائر ڈائیوڈ 1N4004 استعمال کیا گیا ہے۔ الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر، جس کی قدر 2µ2 ہے، ڈی سی وولٹیج کو ہموار کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہاں پر استعمال کردہ کپیسیٹر کی وولٹیج ریٹنگ 150VDC سے کم ہرگز نہ ہو۔
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 2K2 کاربن فلم ¼ واٹ |
R2 | = | 82K کاربن فلم ¼ واٹ |
R1 | = | 22K کاربن فلم ¼ واٹ |
R2 | = | 10K کاربن فلم ¼ واٹ |
کپیسیٹرز | ||
C1 | = | 4n7 سرامک |
C2 | = | 4µ7 الیکٹرولائیٹک |
C3 | = | 2µ2 الیکٹرولائیٹک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
IC1 | = | 555 ٹائمر آئی سی |
D1 | = | 1N4004 ریکٹی فائر ڈائیوڈ |
ZD1 | = | زیر جانچ زینر ڈائیوڈ |
متفرق | ||
SW1 | = | سنگل پول ڈبل تھرو سوئچ |
SW2 | = | آن آف سوئچ |
T1 | = | آڈیو ٹرانسفارمر(تفصیل مضمون میں دیکھیں) |
B1 | = | 9V بیٹری |
فعال (یعنی ایکٹو Active) زینر کا یہ سرکٹ زیادہ کرنٹ پر کام کرنے والے متبادل زینر ڈائیوڈ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس میں پاور ٹرانزسٹر 2N3055استعمال کیا گیا ہے۔ یہاں پر اسی پاور کا ملتی جلتی خصوصیات کا حامل کوئی بھی این پی این ٹرانزسٹر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس سرکٹ کو پاور سپلائی لائن کے آر پار استعمال کریں۔ اس سرکٹ میں وولٹیج کے بلند جھٹکوں (اسپائکس Spikes) پر غلط طور پر ٹرگر False Triggeringجیسے مسائل بھی پیدا نہیں ہوتے۔ یہ سرکٹ سلیکان کنٹرولڈ ریکٹی فائر کی نسبت زیادہ بہتر انداز میں کام کرتا ہے۔
عام طور پر واشنگ مشینوں میں سنگل فیز موٹر استعمال کی جاتی ہے۔ سیمی آٹو میٹک واشنگ مشنیوں میں موجود کنٹرول سوئچ ٹائمر اور موٹر کو الٹا سیدھا چلانے کا انتظام مکمل طور پر میکینیکل نوعیت کا ہوتا ہے۔ چونکہ کہ یہ انتظام میکینیکل نوعیت کا ہوتا ہے چنانچہ کثرت استعمال سے جلد ہی خراب ہو جائا ہے۔
یہاں پر اسی خرابی پر قابو پانے کے لئے الیکٹرونکس کا سہارا لیا گیا ہے۔ زیر نظر سرکٹ واشنگ مشین کی سنگل فیز موٹر کو کنٹرول کرتا ہے۔ سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 1 میں دکھایا گیا ہے۔ بنیادی طور پر سنگل فیز موٹر کو واشنگ مشین میں کنٹرول کرنے کے لئے ایک ماسٹر ٹائمر کی ضرورت پڑتی ہے جو یہ تعین کرتا ہے کہ موٹر نے کتنی دیر چلنا ہے اور کس رخ پر چلنا ہے۔ عام طور پر ہر دس سیکنڈ کے بعد موٹر تین سیکنڈ کے لئے رکتی ہے اور اس کے بعد الٹے رخ پر دوبارہ چلنے لگتی ہے۔ اگر آپ نے کبھی اپنے سیلنگ فین کا کپیسیٹر تبدیل کرنے کا تجربہ کیا ہے تو یہ بات آپ کے مشاہدے میں آئی ہو گی کہ اگر غلطی سے کپیسیٹر کے کنکشن الٹ لگ جائیں تو پنکھا الٹا چلنے لگتا ہے۔
اس کنٹرولر میں کپیسیٹر کے اسی کردار کو استعمال کیا گیا ہے۔ شکل نمبر 2 میں واشنگ مشین کی موٹر دکھائی گئی ہے۔ اس شکل میں دکھایا گیا ہے کہ اس موٹر کو سیدھا اور الٹا کیسے چلایا جاتا ہے۔ جب واشنگ مشین کی موٹر کی وائنڈنگ L1 ، ریلے سوئچ RLY2 کے ٹرمینل A سے منسلک ہوتی ہے تو اسے مین اے سی سپلائی براہ راست مل رہی ہوتی ہے۔ اس حالت میں موٹر سیدھی چل رہی ہوتی ہے۔ شکل نمبر 2 الف دیکھیں۔ جب موٹر کی وائنڈنگ L2 ریلے سوئچ RLY2 کے ٹرمینل B سے منسلک ہوتی ہے تو اسے مین اے سی سپلائی الٹ حالت میں یعنی فیز شفٹ حالت میں مل رہی ہوتی چنانچہ اس حالت میں موٹر الٹی چل رہی ہوتی ہے۔ شکل نمبر 2 ب دیکھیں۔ اس طرح ریلے سوئچ RLY2 موٹر کے چلنے کے رخ کو کنٹرول کرتا ہے۔
موٹر جب ایک رخ میں چل رہی ہوتی ہے تو اسے فوری طور پر دوسرے رخ میں چلانا ممکن نہیں ہوتا۔ رخ تبدیل کرنے کے لئے اسے چند لمحات کے لئے روکنا ضروری ہوتا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا جائے اور اسے فوری طور پر فیز شفٹ حالت میں وولٹیج فراہم کر دئیے جائیں تو موٹر خراب ہو سکتی ہے۔ اس عمل کو ممکن بنانے کے لئے (یعنی موٹر کے دوسرے رخ میں چلنے کے لئے درکار وقفہ مہیا کرنے کے لئے) ٹائمر آئی سی IC2 استعمال کیا گیا ہے۔ یہ آئی سی 555 ہے جو دس دس سیکنڈ کے متبادل (سیدھے اور الٹے) آن وقفے کو اور تین سیکنڈ کے آف وقفے مہیا کرتا ہے۔ چنانچہ ہر دس سیکنڈ سیدھا اور دس سیکنڈ الٹا چلنے کے درمیانی وقفے میں موٹر تین سیکنڈ کے لئے رک جاتی ہے۔رزسٹر R3 اور R4 کی قدریں ان ہی وقفوں کو متعین کرنے کے لئے منتخب کی گئی ہیں۔
ماسٹر ٹائمر کے طور پر ٹائمر آئی سی 555 کو مونو اسٹیبل حالت میں استعمال کیا گیا ہے۔ یہ آئی سی IC1 ہے۔ اس کے آن وقفے کو پری سیٹ پوٹینشو میٹر VR1 کے ذریعے کنٹرول کیا گیا ہے۔ اس پوٹینشو میٹر کے ساتھ سلسلے وار 47K قدر کا رزسٹر R1 استعمال کیا گیا ہے تاکہ جب پوٹینشو میٹر صفر رزسٹینس کی حالت میں ہو تب بھی سیریز رزسٹینس صفر نہ ہونے پائے۔
ماسٹر ٹائمر اس وقت کو متعین کرنے کے لئے ہےجس کے لئے آپ نے واشنگ مشین کو چلانا ہے۔ یہ عام طور پر 15 سے 18 منٹ کا ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لئے دونوں ٹائمرز کی آؤٹ پٹ کوIC3 نینڈ NAND گیٹ N1 کی دونوں ان پٹس پر فراہم کیا گیا ہے۔ اس گیٹ کی آؤٹ پٹ پن 3 کو ایک پی این پی ٹرانزسٹر TR1 کے راستے ریلے سوئچ RLY1 سے جوڑا گیا ہے۔ اس حالت میں یہ ریلے سوئچ صرف اس وقت کام کرے گا جب نینڈ گیٹ کی آوٹ پٹ لو LOW ہو گی۔
جب رخ متعین کرنے والا ٹائمر آئی سی IC2 آن حالت میں ہوگا تو منفی کی طرف جاتی ہوئی اس کی آؤٹ پٹ جے کے فلپ فلاپ آئی سی IC4 کی پن 2 کو لو کر دے گی جس سے ریلے سوئچ RLY2 انرجائز حالت میں آ کر موٹر کو ایک رخ میں چلا رہا ہو گا۔ جب آئی سی IC2 آف حالت میں ہو گا تو اس دوران میں نینڈ گیٹ کی آؤٹ پٹ ہائی ہو کر ریلے سوئچ RLY1 کو ڈی انرجائز حالت میں لے آئے گی جس سے میں اے سی سپلائی ریلے سوئچ RLY2 کے ذریعے آف حالت میں رہے گی اور موٹر بند ہو جائے گی۔
پہلے ٹائمر آئی سی 555 کی ٹرگر پن 2 پر فلوٹنگ پوائنٹ ایرر Floating Point Error واقع ہو سکتا ہے جس کا امکان ختم کرنے کے لئے رزسٹر R8 استعمال کی گئی ہے تاکہ پن 2 ہائی رہے۔
واشنگ مشین موٹر کنٹرولر
رزسٹرز | |||
---|---|---|---|
R1 | = | 47K رزسٹر ¼ واٹ | |
R2 | = | 47K رزسٹر ¼ واٹ | |
R3 | = | 1M0 رزسٹر ¼ واٹ | |
R4 | = | 470K رزسٹر ¼ واٹ | |
R5 | = | 100R رزسٹر ¼ واٹ | |
R6 | = | 100R رزسٹر ¼ واٹ | |
R7 | = | 470R رزسٹر ¼ واٹ | |
R8 | = | 100K رزسٹر ¼ واٹ | |
VR1 | = | 1M0 پری سیٹ پوٹینشو میٹر | |
کپیسیٹر | |||
C1 | = | 1000µ, 16V الیکٹرو لائیٹک | |
C2 | = | 0µ01 سرامک | |
C3 | = | 10µ, 16V الیکٹرو لائیٹک | |
C4 | = | 0µ01 سرامک | |
سیمی کنڈکٹرز | |||
TR1-2 | = | BC558 پی این پی ٹرانزسٹر | |
IC1-2 | = | 555 ٹائمر آئی سی | |
IC3 | = | 4011 ٹائمر آئی سی | |
IC4 | = | 4027 ٹائمر آئی سی | |
D1-2 | = | 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ | |
متفرق | |||
SW1 | = | 500mA پش ٹو آن، پش بٹن سوئچ | RLY1,2 | = | 6V, 100R ریلے سوئچ |
یہ انتہائی پریشان کن حقیقت ہے کہ آپ کو اپنی کار کی ہیڈ لائٹ آن رہ جانے کا علم اس وقت ہوتا ہے جب آپ کار کو اسٹارٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن بیٹری ڈسچارج حالت میں ملتی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے بہت سے طریقوں میں سے ایک یہ ہے کہ آپ زیر نظر سرکٹ کو تیار کرکے (یا تیار کرواکے) اپنی کار میں لگوالیں۔
یہ سرکٹ آپ کو اس بات سے آ گاہ نہیں کرتا بلکہ عمل کرتا ہے۔ جب آپ اپنی کار کا اگنیشن سوئچ آف کرتے ہیں تو اس سرکٹ میں لگا ہوا ریلے ڈی انر جائز (آف) ہو جاتا ہے اور ہیڈ لائٹس بھی آف ہو جاتی ہیں۔ آپ چاہیں تو اس حالت میں دوبارہ ہیڈ لائٹس آن کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے پش بٹن سوئچ S1 لگایا گیا ہے۔ یہ سوئچ دباتے ہی سلیکان کنٹرولڈ ریکٹی فائر Th1 ٹرگر ہو کر ریلے سوئچ Re1 کو روبہ عمل کر دیتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ عمل صرف اسی وقت ممکن ہے جب اگنیشن سوئچ آف ہو۔ دوسری صورت میں شنٹ ڈائیوڈ D1 کی وجہ سے Th1 کے گرد وولٹیج اتنے کم ہوتے ہیں کہ یہ ٹرگر نہیں کیا جا سکتا۔ عام طور پر اگنیشن سوئچ آف کرنے کے بعد ہیڈ لائٹس آن کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی چنانچہ آپ چاہیں تو یہ سوئچ استعمال نہ کریں۔
ریلے سوئچ معیاری نوعیت کا 12V کا ہے۔ اس کے کنٹیکٹس 25A تک برداشت کرنے کے قابل ہونے چاہئیں۔
کیبل ٹی وی کے لئے یہ ایک ابتدائی نوعیت کا ایمپلی فائر سرکٹ ہے۔ اس کا موازنہ تجارتی، اعلی معیار کے کیبل ٹی وی ایمپلی فائرز سے نہیں کیا جا سکتا۔ یہ غیر تجارتی اور گھریلو نوعیت کا کیبل ٹی وی ایمپلی فائر ہے۔ اس میں صرف دو ٹرانزسٹرز استعمال کئے گئے ہیں۔ ٹرانزسٹر درمیانی قوت کے آر ایف نوعیت کے ہیں۔ بتائے گئے ٹرانزسٹرز کے علاوہ اسی نوعیت کے کوئی بھی ٹرانزسٹرز استعمال کئے جا سکتے ہیں۔
یہ سرکٹ 75 اوہم کو ایکشل کیبل والے کیبل سسٹم کے لئے بہت مناسب ہے۔ اس سرکٹ سے 20dB تک کا گین حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ٹرانزسٹرTR1 ایمپلی فی کیشن کے لئے اور ٹرانزسٹر TR2 کو بطور ایمیٹر فالوور، کرنٹ گین میں اضافے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔
اس سرکٹ کو سادگی اور آسانی کی بنیاد پر ویرو بورڈ پر بھی نصب کیا جا سکتا ہے۔ سرکٹ کو ڈی سی سپلائی درکار ہے۔ دکھائے گئے ٹرانزسٹرز کی جگہ کوئی بھی درمیانی قوت کے این پی این آر ایف ٹرانزسٹرز استعمال کئے جا سکتے ہیں۔
( کیبل ٹی وی ایمپلی فائر )
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 75R رزسٹر ¼ واٹ |
R2 | = | 680R رزسٹر ¼ واٹ |
R3 | = | 100R رزسٹر ¼ واٹ |
R4 | = | 820R رزسٹر ¼ واٹ |
R5 | = | 75R رزسٹر ¼ واٹ |
کپیسیٹرز | ||
C1 | = | 2n2, 25Vسرامک ڈسک |
C2 | = | 2n2, 25Vسرامک ڈسک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
TR1 | = | C1324 یا کوئی بھی این پی این آر ایف ٹرانزسٹر |
TR2 | = | C1324 یا کوئی بھی این پی این آر ایف ٹرانزسٹر |
شکل نمبر 1 میں گیٹ الارم کا سرکٹ ڈایا گرام دکھایا گیا ہے۔ اس میں نینڈ گیٹ شمٹ ٹرگر آئی سی 4093 استعمال کیا گیا ہے۔ اس آئی سی میں چار عدد نینڈ گیٹ شمٹ ٹرگرہیں۔ ان میں سے پہلا IC1a بطور فاسٹ (Fast)آسی لیٹر اور دوسرا IC1b بطور سلو (Slow) آسی لیٹراستعمال کیا گیا ہے۔ ان دونوں کو تیسرے نینڈ گیٹ شمٹ ٹرگر IC1c کے ذریعے آپس میں ملا دیا گیا ہے جس سے پپ پپ پپ جیسی آواز پیدا ہوتی ہے۔ یہ آواز اس وقت پیدا ہو گی جب کوئی دروازہ یا کھڑکی وغیرہ کھلے گی۔
سرکٹ کو سائرن جیسی بہت بلند آواز پیدا کرنے کے لئے ڈیزائن نہیں کیا گیا بلکہ صرف آگاہی کے لئے (کہ کوئی دروازہ یا کھڑکی وغیرہ کھل گئی ہے) ایک پیزو سرامک بذر سے آواز پیدا کی گئی ہے۔الارم کی آواز کو وارننگ آلے سے مشابہ کرنے کے لئے آپ رزسٹر R1 اور ڈائیوڈ D1 کو نکال کر رزسٹر R2 کی قدر میں کمی کر کے آزما سکتے ہیں۔بذر سے خارج ہونے والی آواز کی فریکوئنسی کو متعین کرنے کے لئے ویری ایبل رزسٹر VR1 استعمال کیا گیا ہے۔
اس گیٹ الارم کی کارکردگی کو سادہ آن آف عمل کی نسبت زیادہ موثر اور بہتر بنانے کے لئے IC1d پر مشتمل ایک ٹائمر تشکیل دیا گیا ہے تاکہ دروازہ یا کھڑکی وغیرہ کھلنے کے بعد دوبارہ بند ہونے کے بعد بھی 20 سے 30 تک کی اضافی ”پپ“ سنائی دے سکیں۔اگر آپ بذر کی ضرورت محسوس نہ کریں تو فریکوئنسی کم کر کے، بذر کی جگہ ایل ای ڈی بھی لگا سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں پیزو سرامک بذر کی جگہ ایل ای ڈی، ایک 1K قدر کا اضافی رزسٹر سیریز میں جوڑ کر لگائیں۔
شکل نمبر2 میں ایک عام ریڈ سوئچ کو ، نارملی کلوزڈریڈ سوئچ کے طور پر استعمال کرنے کا طریقہ دکھایا گیا ہے۔ ریڈ سوئچ کے ساتھ ایک چھوٹا سا مقناطیس لگا دیں تاکہ وہ اس کی وجہ سے کلوز حالت میں آجائے۔ دروازے یا کھڑکی کے ساتھ نسبتاً بڑا مقناطیس لگائیں تاکہ جوں ہی دروازہ بند کیا جائے، ریڈ سوئچ اس بڑے مقناطیس کی وجہ سے اوپن ہو جائے۔یہاں پرریڈ سوئچ کی جگہ دوسرا مناسب سوئچ، مثلاً مائیکرو سوئچ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 10K کاربن فلم ¼ واٹ |
R2 | = | 38K کاربن فلم ¼ واٹ |
R4 | = | 100K کاربن فلم ¼ واٹ |
VR1 | = | 22K پری سیٹ پوٹینشو میٹر |
کپیسیٹرز | ||
C1,3 | = | 10u 25V الیکٹرو لائیٹک |
C2 | = | 10n سرامک یا پولی ایسٹر |
C4 | = | 100u الیکٹرولائیٹک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
IC1a-d | = | 4093 کواڈ نینڈ گیٹ شمٹ ٹرگر سی موس آئی سی |
D1 | = | 1N4148 سگنل ڈائیوڈ |
X1 | = | پیزو سرامک بذر(تفصیل مضمون میں) |
متفرق | ||
SW1a-d | = | ریڈ سوئچ (تفصیل مضمون میں) |
بہت چھوٹے ایم پی تھری پلیئر کے لیے یہ چھوٹا سا ایمپلی فائر بہت کار آمد ہے۔ کم قیمت ایم پی تھری پلیئر کی آؤٹ پٹ ائر فون میں سنی جاتی ہے جس سے صرف ایک ہی فرد محظوظ ہو سکتا ہے۔ یہ ایمپلی فائر 8 اوہم کے اسپیکر کو 250mW تک کی آڈیو پاور مہیا کرتا ہے جس سے ایم پی تھری پلیئر (یا کسی بھی دوسرے آلے) کی آواز کو باآسانی کئی افراد سن سکتے ہیں۔ اس مختصر لیکن کار آمد سرکٹ کا فریکوئنسی ریسپانس کافی بہتر ہے اور یہ متعدد عمومی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سرکٹ کو 9V کی چھوٹی بیٹری سے چلایا جا سکتا ہے۔
( 250mW ایمپلی فائر)
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 4K7 رزسٹر ¼ واٹ |
R2 | = | 82K رزسٹر ¼ واٹ |
R3 | = | 12K رزسٹر ¼ واٹ |
R4 | = | 1K8 رزسٹر ¼ واٹ |
VR1 | = | 10K پوٹینشو میٹر |
کپیسیٹرز | ||
C1 | = | 100µF, 16V الیکٹرو لائیٹک |
C2 | = | 100µF, 16V الیکٹرو لائیٹک |
C3 | = | 220µF, 16V الیکٹرو لائیٹک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
TR1 | = | BC547 این پی این ٹرانزسٹر |
TR2 | = | BC337 این پی این ٹرانزسٹر |
TR3 | = | BC327 پی این پی ٹرانزسٹر |
متفرق | ||
B1 | = | 9V بیٹری | SW1 | = | آن آف سوئچ |
LS | = | 8R لاؤڈ اسپیکر 0۔25 واٹ |
جب وولٹیج ریگولیٹر کو مین اے سی سپلائی ایڈاپٹر سے وولٹیج دیئے جاتے ہیں تو بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ اس کی آئوٹ پٹ بہت کم ہو جاتی ہے کیونکہ مین سپلائی سے ملنے والے وولٹیج بھی کم ہو جاتے ہیں یا پھر اوور لوڈنگ کی وجہ سے بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ ایسی کیفیت کی صورت میں یہ سرکٹ فوراً روبہ عمل ہو کر اس سے آگاہ کر دیتا ہے۔
78XX سیریز کے وولٹیج ریگولیٹرز کا درست عمل ان پٹ اور آئوٹ پٹ وولٹیج کے فرق پر منحصر ہوتا ہے۔ یہ فرق کسی صورت میں 3V سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔زیر نظر سرکٹ میں ان پٹ اور آئوٹ پٹ وولٹیج پر آئی سی IC1 کے ذریعے نظر رکھی جاتی ہے۔ا گر وولٹیج ریگولیٹر کو ملنے والے ان پٹ وولٹیج بہت کم ہوں تو IC1 روبہ عمل ہو جاتا ہے جس سے C1 چارج ہو جاتا ہے اور T1 روبہ عمل ہوکر ایل ای ڈی D2 کو روشن کر دیتا ہے۔ T1 ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر BC517 ہے اگر یہ نہ ملے تو سرکٹ میں دکھائے گئے طریقے سے دو عدد BC547 ٹرانزسٹر استعمال کئے جاسکتے ہیں۔
کپیسٹر C1 پر موجود چارج ایل ای ڈی کو 10mS تک روشن رکھنے کی یقین دہانی کراتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان پٹ وولٹیج میں مختصر ترین وقفے کے لئے بھی ہونے والی کمی معلوم کی جا سکتی ہے۔ا گر آپ صوتی طور پر اس کمی کا اظہار چاہتے ہیں تو R7 اور D2 کی جگہ ایک پیزوسرامک بذر استعمال کریں۔
زیرنظر سرکٹ 7805 ریگولیٹر کے لیے کارآمد ہے۔د وسرے 78XX ریگولیٹرز کے لیے آپ کو R1 کی قدر میں تبدیلی کرنی پڑے گی جسے اس فارمولے R1=[(2Vd/Verg)+1]/RL سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ اس میں Vd‘ وولٹیج ریگولیٹر میں ہونے والا وولٹیج ڈراپ ہے جبکہ Vreg ‘ وولٹیج ریگولیٹر کے آئوٹ پٹ وولٹیج ہیں۔ Vd کی قدر‘ ریگولیٹر میں ہونے والے وولٹیج ڈراپ سے قدرے زیادہ رکھیں۔
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 27K کاربن فلم ¼ واٹ (تفصیل کے لیے متن دیکھیں) |
R2 | = | 10K کاربن فلم ¼ واٹ |
R3 | = | 10K کاربن فلم ¼ واٹ |
R4 | = | 10K کاربن فلم ¼ واٹ |
R5 | = | 100K کاربن فلم ¼ واٹ |
R6 | = | 100K کاربن فلم ¼ واٹ |
R7 | = | 470R کاربن فلم ¼ واٹ |
کپیسیٹرز | ||
C1 | = | 10µ, 25V الیکٹرو لائیٹک |
C2 | = | 100n سرامک یا پولی ایسٹر |
سیمی کنڈکٹرز | ||
IC1 | = | CA3140 آپریشنل ایمپلی فائر آئی سی |
D1 | = | ایل ای ڈی |
D2 | = | 1N4148 سگنل ڈائیوڈ |
T1 | = | BC517 تفصیل مضمون میں |
اس مفید سرکٹ ڈایا گرام میں 12 عدد سفید ایل ای ڈیز سے روشنی فراہم کی گئی ہے۔ جب مین اے سی سپلائی بند ہوتی ہے تو یہ ایل ای ڈی خود کار طور پر آن ہو جاتے ہیں۔
جب مین سپلائی موجود ہوتی ہے تو یہ سرکٹ منسلک ری چارج ایبل بیٹری کو خود کار طور پر چارج کرتا ہے۔ جب بیٹری مکمل چارج ہو جاتی ہے تویہ خودکار چارجر، چارجنگ کو روک دیتا ہے۔
اس سرکٹ کو آپ کم خرچ خود کار ایمر جنسی روشنی کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ سرکٹ میں سفید ایل ای ڈی استعمال کئے گئے ہیں جو کافی مناسب روشنی فراہم کرتے ہیں۔
سرکٹ کا عمل کافی سادہ ہے۔ مین اے سی سپلائی کے 220VAC کو اسٹیپ ڈاؤن ٹرانسفارمر T1 کے ذریعے 9V AC (500mA) میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ چار عدد ریکٹی فائر ڈائیوڈ D1-4 برج سرکٹ تشکیل دیتے ہیں جو اے سی کو ڈی سی میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ اے سی کو فلٹر کرنے کے لئے کپیسیٹر C1 استعمال کیا گیا ہے۔ ریگولیٹر آئی سی LM317 نو وولٹ کو 7VDC تک ریگولیٹ کرتا ہے۔ اس کی آؤٹ پٹ کو بیٹری چارج کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔
ٹرانزسٹر BC548 اور زینر ڈائیوڈ 6V8 ½W بیٹری کی چارجنگ کو کنٹرول کرتے ہیں اور جب بیٹری مکمل چارج ہو جاتی ہے تو زینر ڈائیوڈ بیٹری کو جانے والے وولٹیج کو روک دیتا ہے۔ سرکٹ کو عملی شکل دینے کے بعد پوٹینشومیٹر R13 کی مدد سے ریگولیٹر آئی سی LM317 کی آؤٹ پٹ کو 7V پر متعین کر لیں۔
سرکٹ میں لگا ہوا دوسرا ٹرانزسٹر پاور نوعیت کا BD140 ہے جو ایل ای ڈیز کو چلاتا ہے۔ اسے مناسب سے ہیٹ سنک پر نصب کریں۔
آٹو میٹک ایل ای ڈی لائٹ
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1-12 | = | 100R رزسٹر ¼ واٹ |
R13 | = | 2K2 پوٹینشو میٹر |
کپیسیٹر | ||
C1 | = | 1000µ, 25V الیکٹرو لائیٹک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
Q1 | = | BC548 این پی این ٹرانزسٹر |
Q2 | = | BD140 پاور ٹرانزسٹر |
IC1 | = | LM317 ریگولیٹر آئی سی |
D1-5 | = | 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ |
D6 | = | 6V8 ½W زینر ڈائیوڈ |
متفرق | ||
T1 | = | 9V, ٹرانسفارمر 500mA | B1 | = | 6V, 3.5Ah ری چارج ایبل بیٹری |
ہنگامی صورت حال میں یہ مختصر سی ایل ای ڈی ٹارچ آپ کے بہت کام آئے گی۔ اس کا سرکٹ اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ کم جگہ میں سما سکے۔ اس میں استعمال کردہ بیٹری براہ راست مین اے سی سپلائی سے چارج کی جا سکتی ہے۔ اس میں نکل کیڈمیئم بیٹری (1V2 کے تین سیل) استعمال کی گئی ہے۔ اگر اس ٹارچ کو مناسب احتیاط سے استعمال کیا جائے تو یہ بیٹری کافی عرصہ تک (میں اسے تین سال سے استعمال کر رہا ہوں) کام دے گی۔
سرکٹ میں مین اے سی سپلائی لائن کے راستے دو کپیسیٹر C1 اور C2 استعمال کئے گئے ہیں- دکھائی گی قدروں سے یہ کرنٹ کو 70mA تک محدود رکھتے ہیں۔ جب میں اے سی سپلائی کا سوئچ آن کیا جاتا ہے تو ایک لمحے کے لئے کافی زیادہ وولٹیج سرکٹ میں آنے ہیں۔ اسے ابتدائی سرج کرنٹ surge کہتے ہیں۔ اس کرنٹ کو روکنے کے لئے رزسٹر R1 استعمال کیا گیا ہے۔ جب مین اے سی سپلائی کا سوئچ آف کیا جاتا ہے تو پہلے دونوں کپیسیٹر چارج حالت ہی میں ہوتے ہیں۔ رزسٹر R2 ان کو ڈسچارج کرنے کا عمل سرانجام دیتا ہے۔
اس کے بعد ریکٹیفائر برج سرکٹ اور فلٹر کپیسییٹر ہے۔ ٹرانزسٹر کو بطور سوئچ استعمال کیا گیا ہے۔ جب تک مین اے سی سپلائی موجود رہتی ہے رزسٹرR4 اور ایل ای ڈی LED1 کے راستے بیٹری چارچ ہوتی رہتی ہے۔ اس رزسٹر اور ایل ای ڈی کی وجہ سے بیٹری کو ملنے والی چارجنگ کرنٹ 50mA تک رہتی ہے۔ یہ ایل ای ڈی نہ صرف مین اے سی سپلائی کی موجودگی ظاہر کرتا ہے بلکہ بیٹری کو جانے والی کرنٹ بھی محدود رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جب ایل ای ڈی روشن رہتا ہے تو ٹرانزسٹر کی بیس پر 1V6 تک وولٹیج رہتے ہیں۔ اس حالت میں ٹرانزسٹر کی بیس ایمیٹر کی نسبت زیادہ مثبت رہتی ہے اور ٹرانزسٹر آف حالت میں رہتا ہے۔ جوں ہی مین اے سی سپلائی آف ہوتی ہے، ٹرانزسٹر کی بیس پر وولٹیج گر جاتے ہیں اور وہ (رزسٹر R3 کے راستے) لو ہو جاتی ہے۔ اس طرح ٹرانزسٹر سوئچ آن ہو کر تین سفید ایل ای ڈی روشن کر دیتا ہے۔
واضح رہے کہ سرکٹ جب چارج کیا جا رہا ہو گا تو یہ براہ راست مین اے سی سپلائی سے جڑا ہوا ہوگا۔ چونکہ اس کا سائز کم رکھنے کے لئے اس میں کوئی ٹرانسفارمر استعمال نہیں کیا گیا چنانچہ پورے سرکٹ میں ہر وقت مین اے سی سپلائی موجود ہوگی۔ سرکٹ میں کسی بھی پرزے یا تار کو کسی حالت میں بھی ہاتھ نہ لگائیں ورنہ برقی جھٹکا لگے گا۔ سرکٹ کو پلاسٹک کے بکس میں نصب کریں اور آن آف سوئچ بھی پلاسٹک کی ڈنڈی والا استعمال کریں۔ سرکٹ کو چارچ کرتے وقت فیز اور نیوٹرل دکھائے گئے طریقے سے منسلک کریں ورنہ فیز سارے سرکٹ میں موجود رہے گا جو زیادہ خطرناک ہے۔
( ایل ای ڈی ٹارچ )
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 220K رزسٹر ½ واٹ |
R2 | = | 100R رزسٹر 2 واٹ |
R3 | = | 270R رزسٹر ½ واٹ |
R4 | = | 33R رزسٹر ½ واٹ |
R5 | = | 330R رزسٹر ½ واٹ |
کپیسیٹر | ||
C1 | = | 0µ47, 400V پولی اسٹرین |
C2 | = | 0µ47, 400V پولی اسٹرین |
C3 | = | 470µ, 63V الیکٹرو لائیٹک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
TR1 | = | BC558 این پی این ٹرانزسٹر |
D1-4 | = | 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ |
LED1 | = | سرخ ایل ای ڈی |
LED2-4 | = | سفید ایل ای ڈی |
متفرق | ||
SW1 | = | آن آف سلائیڈ سوئچ | F1 | = | 100mA مین سپلائی اے سی فیوز |
B1 | = | 3V6 نکل کیڈمیئم بیٹری (1V2 کے تین سیل) |
یہ پاور سپلائی مین سپلائی اے سے وولٹیج سے 220V ان پٹ لیتی ہے اور آئوٹ پٹ میں ڈی سی سپلائی مہیا کرتی ہے۔ آئوٹ پٹ کرنٹ اجزا کی دکھائی گئی قدروں کے مطابق 15mA ہوگی جبکہ آئوٹ پٹ وولٹیج 12V ڈی سی ہوں گے۔ آئوٹ پٹ وولٹیج میں کمی بیشی کے لئے زینر ڈائیوڈ کی قدر میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔
یہ پروجیکٹ ایک چھوٹی سی جگہ پر نصب کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ اس سے ملنے والی کرنٹ خاصی کم ہے چنانچہ اسے چھوٹے اور کم پاور ضروریات رکھنے والے آلات یا سرکٹس کے لئے ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس پاور سپلائی کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں مین اے سی سپلائی سے کوئی آئسولیشن مہیا نہیں کی گئی۔ اسے آن حالت میں استعمال کرتے وقت احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھیں۔لازمی ہے کہ آن حالت میں اس سرکٹ پر یا جس آلے سے یہ منسلک ہے اس پر کوئی کام نہ کریں۔ اگر کام کرنا ضروری ہو تو سب سے پہلے سپلائی کو مین اے سی لائن سے الگ کر کے استعمال کریں۔
مہیا ہونے والی کرنٹ میں اضافہ کرنے کے لئے مین سپلائی لائن کی طرف لگے ہوئے کپیسیٹرC1 کی قدر میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔اسی کے ساتھ آئوٹ پٹ میں لگے ہوئے کپیسیٹر C2 میں بھی مناسب تبدیلی ضروری ہوگی۔ زیادہ کرنٹ کے لئے بڑا کپیسیٹر درکار ہوگا۔
مین اے سی سپلائی لائن سے آئسولیشن فراہم کرنے کے لئے ان پٹ میں آئسولیشن ٹرانسفارمر لگایا جا سکتا ہے۔ چھوٹا سا آڈیو ٹرانسفارمر، جس کی وائینڈنگ 600:600 اوہم امپیڈینس کی ہو، عمدہ آئسولیشن فراہم کرے گا۔
کپیسیٹرز | ||
---|---|---|
C1 | = | 0µ39F, 400V سرامک |
C2 | = | 47µ, 25Vالیکٹرولائیٹک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
D1 | = | 11V زینر ڈائیوڈ(تفصیل مضمون میں) |
BR1 | = | 250V, 1Amp برج ریکٹی فائر |
متفرق | ||
= | 220V مین سپلائی اے سی کیبل پلگ کے ساتھ |
پرانے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز استعمال کنندگان بخوبی جانتے ہیں کہ اس کا ری سیٹ سوئچ کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔ا گر کسی خاص وجہ سے یا غلط ہدایت کے باعث کمپیوٹر کا اندرونی عمل رک جائے تو ری سیٹ سوئچ ہی واحد ذریعہ ہوتا ہے کہ کمپیوٹر کو دوبارہ چلایا جا سکے۔ دوسری طرف یہ پریشانی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ آپ کوئی اہم کام کر رہے ہیں اور بچے یا خود آپ کی غلطی سے یا کسی بھی حادثاتی صورت میں یہ سوئچ دب جائے تو آپ کی گھنٹوں کی محنت بیکار ہو سکتی ہے۔
اس قسم کی صورت حال سے بچنے کے لیے یہاں پر پیش کردہ سوئچ سسٹم بے حد کارآمد رہے گا۔ اس میں دیئے گئے بندوبست سے کمپیوٹر اس وقت تک ری سیٹ نہیں ہوگا جب تک چار سوئچ بیک وقت نہیں دبائے جائیں گے۔ حفاظت کی شرح کو دگنا کرنے کے لیے آپ یہ سوئچ اس طرح لگائیں کہ دو سوئچ ایک ہاتھ کی دو انگلیوں سے اور بقیہ دو دوسرے ہاتھ کی دو انگلیوں سے دبائے جا سکیں۔
نوٹ:
یہ طریقہ کار صرف پرانے ڈیسک ٹاپ یا کچھ ٹاور کیسنگ والےکمپیوٹرز کے لئے کارآمد ہے۔
اگر آپ کے ایمپلی فائر میں دو بیلنس کنٹرول موجود ہیں تو درحقیقت یہ بیلنس کنٹرول اور لیول کنٹرول کے طور پر کام کر رہے ہوں گے۔ ان کی خامی یہ ہے کہ ان کی مدد سے درست طور پر بیلنس متعین کرنا خاصا دشوار ہوتا ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ دو مونوپوٹینشومیٹرز کی بجائے دو اسٹیریو پوٹینشومیٹر استعمال کئے جائیں‘ جیسا کہ زیر نظر سرکٹ میں دکھایا گیا ہے۔
پوٹینشومیٹر P1a اور P2a پہلے لگے ہوئے دو پوٹینشومیٹرز کے طور پر کام کرتے ہیں جبکہ بقیہ دو ایک برج سرکٹ میں جوڑے گئے ہیں۔ اس طرح دونوں چینل کے درمیان توازن کی کیفیت معلوم کرنا آسان ہوجاتا ہے ۔ توازن کی کیفیت کا اظہار دو ایل ای ڈی کرتے ہیں۔
یہ سرکٹ دراصل فاسٹ اینویلوپ سیمپلر Fast Envelope Sampler کا ہے۔ جب کسی سگنل کو ایمپ لی ٹیوڈ ماڈولیٹ کیا جاتا ہے تو اس پر مستقل نظر رکھنی پڑتی ہے تاکہ ماڈولیٹنگ فریکوئنسی کی زیادہ سے زیادہ مقدار کیرئر فریکوئنسی کی نصف مقدار سے نہ بڑھنے پائے۔ یہ سرکٹ ایسے اطلاقات کے لیے بخوبی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سرکٹ میں فیز ایرر واقع نہیں ہوتا جبکہ ڈائیوڈ ڈی ٹیکٹر میں ایسا ہو سکتا ہے۔
چونکہ اس نوعیت کے سرکٹ کو کچھ ایسے اطلاقات کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہےجہاں براہ راست وولٹیج درکار ہوتے ہیں (مثال کے طور پر AGC لوپ میں) چنانچہ سرکٹ میں AC اور DC وولٹیج فراہم کرنے کا بندوبست رکھا گیا ہے۔ یہ سرکٹ V 5 ± سپلائی پر کام کرتا ہے۔ سرکٹ میں کرنٹ کا خرچ 20mA کے لگ بھگ ہے۔
گرمی کی راتوں کے دوران میں ابتدائی اوقات میں تو درجہ حرارت کافی بلند ہوتا ہے لیکن جوں جوں رات گزرتی ہے اس میں بدریج کمی واقع ہوتی جاتی ہے۔اگر طبی لحاظ سے دیکھا جائے تو سونے کے بعد انسان کی میٹابولک (Metabolic) شرح میں بھی کمی واقع ہو جاتی ہے جس کے باعث گرمی اس شدت سے متاثر نہیں کرتی جس شدت سے جاگتے وقت اثر انداز ہوتی ہے۔ان حقائق کی روشنی میں یہ عنصر عیاں ہے کہ ابتدائی طور پر تو پنکھے یا روم کولر پوری رفتار سے چلائے جاتے ہیں لیکن بعد میں جب ہوا میں خنکی آ جاتی ہے تو بار بار آنکھ کھل جاتی ہے اور پنکھے یا روم کولرکی رفتار کم کرنی پڑتی ہے۔
یہاں پر دیا گیاپروجیکٹ اسی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ابتداءمیں ایک پہلے سے متعین وقت کے لئے یہ پنکھے یا روم کولرکو پوری رفتار پر چلاتا ہے۔ اس متعین وقت کے بعد پنکھے یا روم کولر کی رفتار کو درمیانی یعنی میڈیم حالت میں لے آتا ہے۔اسی طرح کچھ وقت مزید گزرنے کے بعد یہ پنکھے یا روم کولر کی رفتار کو کم یعنی Slow پر لے آتا ہے۔ کم و بیش آٹھ گھنٹے بعد یہ پنکھے یا روم کولر کو بالکل بند یعنی سوئچ آف کر دیتا ہے۔
شکل نمبر 1 میں اس پروجیکٹ کا سرکٹ ڈایا گرام دکھایا گیا ہے۔آئی سی IC1 ٹائمر 555 ہے جسے ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر حالت میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس حالت میں یہ کلاک پلس پیدا کرتا ہے جن کو ڈیکیڈ ڈرائیور/کائونٹرز میں بھیجا جاتا ہے۔ ڈیکیڈ ڈرائیور/کائونٹرز آئی سی IC2 اور IC3 پر مشتمل ہیںاور بالترتیب ڈیوائیڈ بائی 10 اور ڈیوائیڈ بائی 9 کائونٹرز کے طور پر عمل کر رہے ہیں۔ کپیسیٹر C1 اور رزسٹرز R1, R2 کی قدریں اس طرح منتخب کی گئی ہیں کہ آخری آئی سی IC3 کی آخری آئوٹ پٹ تقریباً آٹھ گھنٹے بعد ہائی ہو جاتی ہے۔
آئی سی IC3 کی پہلی دو آ ئو ٹ پٹس Q0 اور Q1 دو ڈائیوڈز D1 اور D2 کے راستے ٹرانزسٹر Q1 سے اس طرح جوڑی گئی ہیں کہ لاجک گیٹ OR جیسا عمل واقع ہو۔ یعنی یہ دونوں آ ئو ٹ پٹس OR گیٹ جیسا عمل کرتی ہیں۔ ابتدائی طور پر Q0 آئو ٹ پٹ ہائی ہوتی ہے جس کی وجہ سے ریلے RL1 روبہ عمل حالت میں (انرجائزڈ) ہوتی ہے۔ یہ اس وقت تک اسی حالت میں رہتی ہے جب تک آ ئو ٹ پٹ Q1 ہائی نہ ہو جائے۔
جیسا کہ سرکٹ ڈایا گرام سے بخوبی ظاہر ہے، اس آئی سی کی باقی آ ئو ٹ پٹس کو بھی اسی طرح دو مزید گروپس میں تقسیم کر کے براستہ ڈائیوڈز دو الگ الگ ٹرانزسٹرز کی بیس سے جوڑا گیا ہے۔ اس عمل سے جوں جوں وقت گزرتا جائے گا، آئی سی کی آ ئوٹ پٹس ہائی ہوتی جائیں گی اور متعلقہ ٹرانزسٹرز مخصوص وقفوں کے لئے آن اور آف ہوتے جائیں گے۔ اس کے نتیجے میں متعلقہ ریلے سوئچ آن اور آف ہو کر مطلوبہ رفتار مہیا کرنے کے لئے پنکھے یا روم کولر کی رفتار کو متعین کرتے رہیں گے۔اس بندوبست سے ابتدا میں پنکھے یا روم کولر کو مین اے سی سپلائی براہ راست ملے گی اور یہ پوری رفتار سے چلے گا۔ جب Q2 آؤٹ پٹ ہائی اور Q1 آ ئو ٹ پٹ لو ہو جائے گی تو ریلے سوئچ RL1 آف ہو جائے گا جبکہ ریلے سوئچ RL2 آن ہو جائے گا۔ اس حالت میں پنکھے یا روم کولر کو میں اے سی سپلائی کی فراہمی رزسٹینس(یا پھر میڈیم رفتار کے لئے مہیا کردہ وائینڈنگ) کے راستے ہو گی۔اسی طرح جب Q4 آ ئو ٹ پٹ اپنی باری پرلو ہو گی اور Q5 آ ئو ٹ پٹ ہائی ہو گی تو ریلے سوئچ RL2آف ہو جائے گا جبکہ ریلے سوئچ RL3 آن ہو جائے گا۔ اس حالت میں پنکھے یا روم کولر کو میں اے سی سپلائی کی فراہمی اگلی رزسٹینس(یا پھرلو رفتار کے لئے مہیا کردہ وائینڈنگ) کے راستے ہو گی۔اس صورت میں پنکھا یا روم کولر سب سے کم رفتار پر چلتا رہے گا۔
مذکورہ بالا تمام عمل کے دوران میں آئی سی IC3 کی پن 11 لو حالت میں رہے گی جس سے ٹرانزسٹر Q4 کٹ آف حالت میں رہے گا۔ چنانچہ ٹرانزسٹر Q5 سیچوریٹ حالت میں رہتے ہوئے ریلے RL4 کو آن حالت میں رکھے گا۔عمل کے آخر میں جب آئی سی IC3 کی پن 11جو کہ Q9 آ ئو ٹ پٹ ہے، ہائی ہو گی تو ٹرانزسٹر Q4 سیچوریٹ حالت میں آ جائے گا۔ اس طرح ٹرانزسٹر Q5 کٹ آف ہو جائے گا اور ریلے RL4 آف ہو جائے گی۔ اس طرح پنکھے یا کولر کو مین اے سی سپلائی کی فراہمی منقطع ہو جائے گی اور یہ بند ہو جائے گا۔
اگر ٹائمر آئی سی 555 سے منسلک کپیسیٹر C1 اور رزسٹرز R1, R2 کی قدریں اس طرح منتخب کی جائیں کہ آئی سی IC3 کی آخری آ ئو ٹ پٹ تقریباً آٹھ گھنٹے بعد ہائی ہو تو پنکھا یا کولر مسلسل آٹھ گھنٹے چلے گا۔ فل، میڈیم اور لو رفتار پر کتناکتنا وقفہ چلے گا، اس کا انحصاراس بات پر ہے کہ IC2 کی آ ئو ٹ پٹس کو ٹرانزسٹرز سے کس طرح جوڑا گیا ہے۔ سرکٹ میں دکھائی گئی ترتیب سے یہ دورانیہ مندرجہ ذیل شرح کے مطابق ہوگا۔
پوری رفتار | کل وقت کا پانچواں حصہ | تقریباً ایک گھنٹہ 26 منٹ | |||
درمیانی رفتار | کل وقت کا تیسرا حصہ | تقریباً دو گھنٹے 40 منٹ | |||
کم رفتار | کل وقت کا نصف حصہ | تقریباً چار گھنٹے |
(مندرجہ بالا اوقات اس صورت میں ہیں اگر کل وقت آٹھ گھنٹے ہو)
اگر آپ ان اوقات کی شرح میں تبدیلی کرنا چاہتے ہیں تو IC2 کی آئوٹ پٹس کو مختلف ترتیب سے (ڈائیوڈزکے راستے) ٹرانزسٹرز سے جوڑ سکتے ہیں۔ ایک آ ئو ٹ پٹ سے دوسری آ ئو ٹ پٹ تک منتقل ہونے کا دورانیہ تقریباً 48 منٹ ہوگا (بشرطیکہ کل وقت آٹھ گھنٹے ہو)۔ اسی طرح اگر تین رفتاروں (فل، میڈیم اور لو ) سے زیادہ رفتاروں کو کنٹرول کرنا ہو تو ڈائیوڈز، ٹرانزسٹر اور ریلے سوئچ (بشمول متعلقہ اجزا) استعمال کر کے اور ان کو IC2 کی آ ئو ٹ پٹس سے جوڑ کر اضافی رفتار کنٹرول کی جا سکتی ہے۔
عملی تشکیل دینے کے بعد سرکٹ کو پنکھے یا روم کولر سے جوڑنے کا طریقہ شکل نمبر 3 اور شکل نمبر 4 میں دکھایا گیا ہے۔کچھ پنکھوں یا روم کولرز کی موٹروں کی رفتار کنٹرول کرنے کے لئے رزسٹرز یا آٹو ٹرانسفارمر (جن کو ریگولیٹر بھی کہا جاتا ہے) استعمال کئے جاتے ہیں۔ ایسی موٹروں کی رفتار کنٹرول کرنے کے لئے وائرنگ کا طریقہ شکل نمبر 3 میں دکھایا گیا ہے۔ جن پنکھوں کی رفتار آٹو ٹرانسفارمر قسم کے ریگولیٹر سے کنٹرول کی جاتی ہے ان میں عام طور پر تین سے زیادہ رفتاریں متعین کرنے کی سہولت ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں آپ کوئی سی تین وائینڈنگز استعمال کر سکتے ہیں۔ وائینڈنگ کو بھی آپ رزسٹر تصور کرتے ہوئے شکل نمبر 3 کے مطابق کنکشن کریں گے۔ جن پنکھوں کی رفتار کو سالڈ اسٹیٹ ڈمر کی مدد کم یا زیادہ کیا جاتا ہے وہاں پر بھی یہی رزسٹر والی وائرنگ کا نقشہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم ایسی صورت میں آپ کو ویری ایبل رزسٹر کی بجائے تین مختلف قدروں کے رزسٹر استعمال کرنے پڑیں گے۔
آج کل خاص طور پر روم کولرز میں ایسی موٹریں استعمال کی جاتی ہیں جن میں رفتار کو کنٹرول کرنے کے لئے الگ الگ وائینڈنگ مہیا کی جاتی ہے۔ ایسی موٹروں کی رفتار کنٹرول کرنے کے لئے وائرنگ کا طریقہ شکل نمبر 4 میں دکھایا گیا ہے۔
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 22K کاربن فلم |
R2 | = | 1M0 کاربن فلم |
R3-6 | = | 10K کاربن فلم |
R7 | = | 22K کاربن فلم |
کپیسیٹرز | ||
C1 | = | 220µF الیکٹرولائیٹک |
C2 | = | 0µ01 سرامک ڈسک |
سیمی کنڈکٹر | ||
IC1 | = | 555 ٹائمر آئی سی |
IC2-3 | = | 4017 ڈیکیڈ ڈرائیور/کائونٹرز آئی سی |
Q1-5 | = | C828 یا BC147 سلیکان ٹرانزسٹر |
D1-13 | = | 1N4007 سلیکان ریکٹیفائر ڈائیوڈ |
متفرق | ||
RLY1-4 | = | 6VDC سنگل پول ڈبل تھرو ریلے سوئچ کوائل امپیڈینس 100 اوہم |
کمپیوٹرز پر ری سیٹ سوئچ ایسے مقامات پر لگا ہوتا ہے جہاں سے یہ غلطی سے دب سکتا ہے۔ اس صورت میں نہ صرف قیمتی ڈیٹا ضائع ہو جاتا ہے بلکہ آپ کی گھنٹوں کی محنت بھی برباد ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر ہارڈڈسک پر فائل محفوظ کرنے کے دوران غلطی سے ری سیٹ سوئچ دب جائے تو ہارڈڈسک کے خراب ہونے یا کم ازکم بیڈ کلسٹر Bad Cluster آنے کے امکانات ہوتے ہیں چنانچہ ایسے حادثات سے بچنے کے لیے کچھ نہ کچھ بندوبست کرنا ضروری ہے۔
عام طور پر ری سیٹ سوئچ کمپیوٹر کے مدر بورڈ سے دوتاروں کے ذریعے منسلک ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک تار 0V سے اور دوسری تار ری سیٹ سرکٹ سے منسلک ہوتی ہے۔ زیر نظر سوئچ‘ ری سیٹ سوئچ اور مدر بورڈ کے درمیان منسلک کیا جائے گا۔ کمپیوٹر کا ارتھ کنکشن اس سرکٹ کے مقام M سے منسلک کرنا لازمی ہے۔ سرکٹ کی پاور کمپیوٹر کی پاور سپلائی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔
یہ سرکٹ نصب کرنے کے بعد ری سیٹ سوئچ کا عمل کمپیوٹر کو ری سیٹ نہیں کرے گا بلکہ زیر نظر سرکٹ میں لگے ہوئے بذر کو چار سیکنڈ کے لیے آن کر دے گا تاکہ آپ کو ری سیٹ عمل سے آگاہ کر سکے۔ اگر اسی دوران آپ نے دوسری مرتبہ ری سیٹ سوئچ دبا دیا تو کمپیوٹر ری سیٹ ہو جائے گا۔
رزسٹرز | |||
---|---|---|---|
R1 | = | 10K رزسٹر ¼ واٹ | |
R2 | = | 10K رزسٹر ¼ واٹ | |
R3 | = | 1k0 رزسٹر ¼ واٹ | |
R4 | = | 10K رزسٹر ¼ واٹ | |
VR1 | = | 22K رزسٹر ¼ واٹ | |
کپیسیٹر | |||
C1 | = | 220nF سرامک کپیسیٹر | |
C2 | = | 2n2 سرامک کپیسیٹر | |
C3 | = | 100n سرامک کپیسیٹر | |
C4 | = | 10uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V) | |
C5 | = | 10uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V) | |
C6 | = | 100n سرامک کپیسیٹر | |
C7 | = | 47n سرامک کپیسیٹر | C8 | = | 220uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V) |
C9 | = | 100uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V) | |
C10 | = | 100uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V) | |
VC1 | = | 22p ٹرمرکپیسیٹر | |
سیمی کنڈکٹرز | |||
TR1 | = | BF494 ٹرانزاسٹر | |
TR2 | = | BF495 ٹرانزاسٹر | |
IC1 | = | LM386 آئی سی | |
متفرق | |||
L1 | = | کوائل 22SWG کاپر اینملڈ تارکے 4چکر،اندرونی قطر 4mm | |
SW1 | = | 500mA پش ٹو آن، پش بٹن سوئچ | |
LS | = | لاؤڈ اسپیکر | |
LS | = | 6V0 سے 9V0 بیٹری |
یہاں پر پیش کردہ سرکٹس کی مدد سے آپ سفید ایل ای ڈی (یا الٹرا برائٹ ایل ای ڈی) کو1.5 وولٹ کے ایک یا دو سیلز (کل 3 وولٹ) سے روشن کرسکتے ہیں۔
روشنی مہیا کرنا لازمی ضرورت ہے۔ ہر جگہ اور ہرمقام پر مین سپلائی سے چلنے والی روشنی نہیں پہنچائی جا سکتی۔ فلیش لائٹ، ٹارچ، دستی روشنیاں اور اسی نوعیت کی دوسری متبادل روشنیاں بیٹری سے چلتی ہیں اور ان کو مسلسل، مستقل اور اچھی نوعیت کی بیٹری کی ضرورت پڑتی ہے۔ خاص طور پر ایسے مقامات پر جہاں بجلی دستیاب نہیں ہے یا پھر لوڈ شیڈنگ کا دور دورہ ہے، کم بیٹری خرچ سے حاصل ہونے ولی روشنی کی ضرورت ہر کسی کو پڑ سکتی ہے۔ روشنی حاصل کرنے کا ایک عمدہ اور کم خرچ ذریعہ سفید ایل ای ڈی ہے۔ سفید ایل ای ڈی کو روشن کرنے کے لئے، دوسرے کسی بھی رنگین ایل ای ڈی کی نسبت زیادہ وولٹیج درکار ہوتے ہیں۔دستیاب سفید ایل ای ڈی روشن ہونے کے لئے عام طور پر 2.8 وولٹ سے 4 وولٹ تک کی ضرورت رکھتے ہیں۔ اس کا انحصار انفرادی ایل ای ڈی اور بیٹری کرنٹ پر ہوتا ہے۔
عام نووولٹ کی ٹرانزسٹر بیٹری 4 وولٹ والے ایل ای ڈی کو آسانی سے چلا سکتی ہے بشرطیکہ درست قدر کا رزسٹر اس کے ساتھ سلسلے وار طور پر جوڑا جائے۔ لیکن دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ عام طور پر دستیاب پرائمری بیٹری سیلز میں سے یہ سب سے زیادہ گراں قیمت ہے نیز اس سے حاصل ہونے والی پاور بھی نسبتا" کم ہے۔ چنانچہ ہمارے استعمال کے لئے یہ مناسب نہیں ہے۔
الکلائن اور کاربن زنک نوعیت کی پرائمری بیٹریوں کی قیمت دستیاب توانائی کی بنیاد کی بجائے، سیل کی انفرادی نوعیت پر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ڈی سائز کے سیل، چھوٹے AAA سائز کے سیلز کی نسبت دگنی قیمت کے حامل ہوتے ہیں جبکہ ان سے حاصل ہونے والی توانائی چھوٹے سیل کی نسبت دگنی سے بھی اچھی خاصی زیادہ ہوتی ہے۔اس طرح ڈی سائز کا سیل استعمال کرنے میں نسبتا" سستی روشنی حاصل کرنا ممکن ہوتا ہے۔
سفید ایل ای ڈی کو براہ راست روشن کرنے کے لئے 1.5 وولٹ کے تین سیل درکار ہوتے ہیں۔ کچھ حالت میں تو ایسا کرنا مناسب رہتا ہے لیکن زیادہ تر حالات میں ایسا کرنا مناسب نہیں ہوتا۔ اس کی ایک مثال بار بار چارج کی جا سکنے والی روشنی کی دی جا سکتی ہے۔بار بار چارج ہونے والے بیٹری سیل یعنی ری چارج ایبل سیل خاصے گراں قیمت ہوتے ہیں۔ یہاں استعمال کے لئے مناسب ترین ،صرف ایک بیٹری سیل ہی رہتا ہے تاکہ کم سے کم خرچ میں طویل وقفوں کے لئے روشنی مہیا کی سکے۔ علاوہ ازیں صرف ایک سیل کے استعمال سے تیارہونے والے یونٹ کا سائز بھی کم سے کم رکھا جا سکتا ہے۔ہمیں جس نوعیت کی روشنی کا بندوبست کرنا ہے اس کے لئے، دیکھا گیا ہے کہ سائز، وزن، دستیاب برقی توانائی اور لاگت کے اعتبار سے مناسب ترین بیٹری سیل ڈبل اے AA سائز کا ہے۔ سفید ایل ای ڈی کو روشنی فراہم کرنے کے لئے ایک سیل سے چلایا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لئے عام طور پر بلاکنگ آسی لیٹر استعمال کیا جاتا ہے جس میں خاص طور پر وائنڈ کیا گیا انڈکٹر(کوائل یا ٹرانسفارمر) استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح کا سرکٹ بنانے کے لئے کئی دشواریاں سامنے آتی ہیں۔ خاص طور پر مخصوص قطر کا فیرائٹ کور مسئلہ بنتا ہے۔ یہاں پر پیش کردہ سرکٹس میں انڈکٹرز کا استعمال نہیں کیا گیا۔ اس لئے یہ سرکٹ بنانے میں آسان ہے ۔
یہاں پر پیش کردہ سفید ایل ای ڈی پاور سپلائی سرکٹس در اصل سادہ سے پلس بوسٹ Pulse Boost سرکٹ ہیں۔ ان میں سے پہلا سرکٹ تین وولٹ سپلائی کا ہے۔ دوسرا سرکٹ بھی بنیادی طور پر پہلے ہی کی طرح ہے بس اس میں پلس بوسٹ سرکٹ کا اضافہ کر کے ایک سیل سے چلایا گیا ہے۔ اگرچہ اس دوسرے سرکٹ کی آؤٹ پٹ (یعنی اس سے حاصل ہونے والی روشنی) پہلے سرکٹ کی آؤٹ پٹ کی نسبت خفیف سی کم ہے لیکن ایک سیل پر چلنے کی وجہ سے اس کی افادیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔تیسرا سرکٹ اگرچہ زیادہ پرزہ جات کا حامل ہے لیکن اس سے حاصل ہونے والی روشنی کم و بیش دو سیلز سے چلنے والے سرکٹ جتنی ہی ہے۔
پہلے ہم دو سیلز سے چلنے والے سرکٹ ڈایا گرام کی تفصیل بیان کرتے ہیں۔ یہ تینوں سرکٹس میں سب سے بنیادی نوعیت کا ہے۔ اس میں دو درجے ہیں پہلا درجہ ملٹی وائبریٹر پر مشتمل آسی لیٹر کا ہے جو سرکٹ ڈایا گرام میں بائیں طرف دکھایا گیا ہے۔ دائیں طرف پلس بوسٹ سرکٹ ہے۔
ملٹی وائبریٹر سادہ نوعیت کا ہے ۔ یہ دو ٹرانزسٹر پر مشتمل ہے جن کو اس انداز میں جوڑا گیا ہے کہ یہ ایک وولٹ سے بھی کم پر رو بہ عمل رہے۔ یہ مخالف فیز میں اسکوائر ویو آؤٹ پٹ پیدا کر تا ہے۔ قارئین ملٹی وائبریٹر کے عمل سے بخوبی آگا ہ ہوں گے کہ جب پہلا ٹرانزسٹر TR1 رو بہ عمل ہوتا ہے تو منفی کی طرف جاتا ہوا کلکٹر پلس دوسرے ٹرانزسٹر TR2 کو آف کر دیتا ہے اور جب TR2کی بیس میں لگا ہوا کپیسیٹر C2 اس حد تک چارج ہو جاتا ہے کہ TR2 آن ہو جائے تو اس کے نتیجے میں TR1 آف ہو جاتا ہے۔ اب کپیسیٹر C1 چارج ہونا شروع کر دیتا ہے اور جب یہ اس حد تک چارج ہو جاتا ہے کہ TR1 آن ہو جائے تو TR2 دوبارہ آف ہو جاتا ہےاور یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہتا ہے۔ بیس رزسٹرز (R2 اور R3) نیز بیس کپیسیٹرز (C1 اور C2) کی قدروں میں تبدیلی کر کے آسی لیٹر کی فریکوئنسی میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ فریکوئنسی راست متناسب ہے بیٹری وولٹیج منفی بیس ایمیٹر وولٹیج کے۔ یعنی بیٹری وولٹیج کم ہونے پر فریکوئنسی میں بھی کمی واقع ہو گی۔ لیکن یہاں پر فریکوئنسی بہت زیادہ اہمیت کی حامل نہیں۔ یہ بس اتنی زیادہ ہونی چاہیئے کہ کپیسیٹر C3 کو بوسٹ کر سکے۔اور یہ کہ کپیسیٹرC3 اس فریکوئنسی پر کم امپیڈینس کا حامل رہے۔
بوسٹ سرکٹ ٹرانزسٹر TR4 اور ملحقہ پرزہ جات پر مشتمل ہے۔ یہ بوسٹ کپیسیٹرC3 کو چارج کرتا ہے۔چارج ہونے کے بعد یہ کپیسیٹر ایل ای ڈی، رزسٹر اور بیٹری وولٹیج کے ساتھ سلسلے وار سوئچ کرتا ہے۔ مثالی طور پر اس کپیسیٹر کو بیٹری وولٹیج سے دگنے وولٹیج ایل ای ڈی کو پلس کرنے چاہیئں لیکن چونکہ ہم تصوراتی دنیا میں نہیں بلکہ حقیقی دنیا میں رہتے ہیں چنانچہ عملی طور پر حاصل ہونے والے وولٹیج اس مقدار سے کم ہی رہتے ہیں۔
سرکٹ کے عمل میں ٹرانزسٹر TR4 کی بیس کو اسکوائر ویو کے ذریعے سوئچ کیا جاتا ہے جس سے ملنے والی انورٹڈ اسکوائر ویو ٹرانزسٹر TR3 کو سوئچ کرتی ہے۔ چنانچہ جب TR4 آن ہوتا ہے تو TR3 آف حالت میں رہتا ہے اور اسی طرح جب TR3 آن ہوتا ہے تو TR4 آف رہتا ہے۔جب ٹرانزسٹر TR4 آن حالت میں ہوتا ہے تو کپیسیٹر C3 کا منفی سرا گراؤنڈ پر رہتا ہے اور چونکہ اس دوران میں TR3 آف حالت میں ہے، کپیسیٹرC3 رزسٹر R6 راستے چارج ہوتا ہے۔ آسی لیٹر سے ملنے والے اگلے نصف سائکل میں ٹرانزسٹر TR4 آف ہو جاتا ہے جبکہ TR3 آن حالت میں آ جاتا ہے۔ اس طرح یہ کپیسیٹر C3 کے مثبت سرے کو (جو تقریبا" +3Vپر ہوتا ہے) گراؤنڈ پر لے آتا ہے۔اس کے نتیجے میں کپیسیٹر C1 کا منفی سرا اور اس سے منسلک ایل ای ڈی کا کیتھوڈ -3V پر آ جاتا ہے۔ چونکہ ایل ای ڈی کا اینوڈ رزسٹر R7 کے راستے +3Vسے جڑا ہوا ہے تو اس طرح ایل ای ڈی اور اس کےڈراپنگ رزسٹر کے آر پار 6Vپیدا ہو جاتے ہیں۔ یہ تو تھی سرکٹ کی کار کردگی لیکن عملی طور پر سرکٹ کے اندرونی نقصانات وغیرہ کی وجہ سے ایل ای ڈی پر اتنے وولٹیج پیدا نہیں ہوتے۔ تاہم یہ اتنے ضرور ہوتے ہیں کہ ایل کو روشن کر سکیں۔
بنیادی طور پر یہ سرکٹ بھی پہلے ہی کی طرح ہے سوائے اس فرق کے کہ رزسٹر R7 کی قدر 22R کر دی گئی ہے اور ٹرانزسٹرز TR5 اورTR6 و ملحقہ پرزہ جات کا اضافہ کر کے ایک دوسرا پلس بوسٹ سرکٹ بڑھا دیا گیا ہے۔ یہ دوسرا سرکٹ بھی پہلے پلس بوسٹ سرکٹ ہی کی طرح کام کرتا ہے لیکن اس میں این پی این ٹرانزسٹرز استعمال کرکے ایل ای ڈی کے کیتھوڈ کو منفی پلس فراہم کرنے کی بجائے پی این پی ٹرانزسٹر استعمال کرکے مثبت پلس فراہم کیا گیا ہے۔اس کا مطلب مثالی طور پر یہ ہو سکتا ہے کہ ایل ای ڈی کی سیریز میں لگے ہوئے رزسٹر کو جن مثبت وولٹیج سے پلس کیا جا رہا ہے ان کی مقدار بیٹری وولٹیج سے دگنی ہے۔دوسری طرف ایل ای ڈی کا کیتھوڈ بیٹری وولٹیج کے مقدار جتنے منفی وولٹیج سے سوئچ ہو رہا ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر ایل ای ڈی کے ارد گرد 4V5 موجود ہیں جو بیٹری وولٹیج کے تین گنا کے برابر ہیں۔ تاہم عملی طور پر یہاں 4 وولٹ حاصل ہوتے ہیں۔
یہاں پر پیش کردہ نائز جنریٹر اپنی بینڈوڈتھ پر مستحکم نائز انرجی مہیا کرتا ہے۔چنانچہ یہ سرکٹ ایسی ضروریات کے لیے پیمائش کرنے میں بے حد مفید ہے جہاں محدود نائز بینڈ درکار ہوتا ہے۔کلاک فریکوئنسی اور R6:R7 کی نسبت تبدیل کرکے پیدا کردہ نائز کو مخصوص ضروریات کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اگر 12 وولٹ بیٹری کے وولٹیج ناپنے ہوں اور اس کے لئے سادہ ترین حل درکار ہو تو اس کے لئے ٹائمر آئی سی 555 بہترین حل ہے۔ ٹائمر آئی سی 555 آؤٹ پٹ میں مثبت پلس فراہم کرتا ہے۔ حاصل ہونے والی پلس وڈتھ، سرکٹ میں دکھائی گئی "اینا لاگ ان پٹ" پر فراہم کردہ وولٹیج اور 4µ7 قدر کے کپیسیٹر پر موجود وولٹیج (فرض کریں یہ 2V5 ہیں) کے فرق کے بالعکس متناسب ہوتے ہیں۔
2092 * (15 - 2.5) = 26150
اس سرکٹ سے پیمائش کردہ وولٹیج کی حدود 6V سے 18V تک ہے۔ اس کی وجہ سرکٹ کے کام کرنے کی ریاضیاتی حدود ہیں۔ یہ 10 بٹ کے اے/ڈی کنورٹر کے برابر ہیں۔ سرکٹ کی درستگی کی حد (ایکوریسی accuracy) پروسیسر کی کلاک رفتار اور +5V سپلائی حدود کے اعتبار سے متغیر (یعنی کم و بیش) ہو سکتی ہے۔ کنورژن ٹائم سیکنڈ کے دسویں (1/10) حصے کے برابر ہے۔ واضح رہے کہ یہ سرکٹ 5V سے نچلی قدر کو درستگی سے نہیں ناپ سکے گا۔ اس کے علاوہ آپ جن 5V کو ناپ رہے ہیں وہ بھی پہلے جانچ لیں۔ اگر فراہم کردہ وولٹیج 5V2 ہیں تو فارمولے میں 2V5 کی بجائے 2V6 قدر استعمال کریں۔
یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ ٹائمر آئی سی 555 سے حاصل ہونے والی فریکوئنسی بھی ہموار (لینئر) نہیں ہو گی۔ تاہم اس سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ آپ فریکوئنسی نہیں بلکہ پلس وڈتھ کی پیمائش کو استعمال کر رہے ہیں۔ بتائے گئے طریقہ کار کے مطابق اصولی طور پر یہ سرکٹ کسی بھی مائیکرو پروسیسر/کنٹرولر کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہاں پر دکھایا گیا سادہ سا پروگرام بیسک اسٹیمپ 1 (Basic Stamp 1) کے لئے لکھا گیا تھا تاہم آپ اپنے استعمال کردہ مائیکرو پروسیسر کے مطابق اس میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔
'uncomment the debug lines to 'get pulse value while 'calibrating loop: 'debug cls 'I used pin 0 pulsin 0,1,w2 'debug w2 'This is the coefficient w1=26150 'you will need to 'calibrate. w4=w1/w2 'I am going to get w3=w4*100 'around the integer- 'only Stamp math. w4=w2*w4 'remember the Stamp has w1=w1-w4*10 'left-to-right math w4=w1/w2 w3=w4*10+w3 w4=w2*w4 w1=w1-w4*10 w4=w1/w2 w3=w4+w3 '250 is really 2.5 volts w3=w3+250 'we get a reading in debug w3,"volts * 100" 'hundredths of volts goto loop
ہائی آرڈر ٹیون ایبل بینڈ پاس فلٹرز کے ڈیزائن میں جو دشواریاں پیش آتی ہیں ان میں RC نیٹ ورک کے ویری ایبل رزسٹرز کی درست ٹریکنگ بھی شامل ہے۔ اس دشواری کا ایک ظاہری حل یہ ہے کہ سوئچ کے ذریعہ کپیسیٹر نیٹ ورک میں سے کسی ایک کپیسیٹر کا انتخاب کیا جائے۔ ذیل میں دیئے گئے سرکٹ سے یہ تکنیک واضح ہے۔
سرکٹ کو دوبڑے حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلا حصہ آسیلیٹر ہے جو الیکٹرونک سوئچ کنٹرول کرتا ہے اور دوسرا حصہ چار عدد فیز شفٹ نیٹ ورکس (جو فلٹرنگ کا مقصد پورا کرتے ہیں) پرمشتمل ہے۔ اس میں ٹائمر آئی سی 555 استعمال کیا گیا ہے جس سے پلسیٹنگ سگنل حاصل کیا گیا ہے۔ اس سگنل کی فریکوئنسی کو وسیع حدود میں متغیر کیا جاسکتا ہے۔ سگنل کا ڈیوٹی فیکٹر 1:10 سے 100:1 تک متغیر کیا جا سکتا ہے۔
الیکٹرونک سوئچ ES1-4 ویری ایبل رزسٹر تشکیل دیتے ہیں جن کی قدر کا انحصار ڈیجیٹل سگنل کی فریکوئنسی پر ہے۔ جب یہ سوئچ کلوز (بند) ہوتے ہیں تو ان کی رزسٹینس 60W ہوتی ہے۔ اوپن (کھلی) حالت میں ان کی رزسٹینس لامحدود ہوتی ہے۔ چنانچہ اگر فرض کر لیا جائے تاکہ ایک سوئچ وقت کے 1/4 حصے کے لیے کلوز ہوتا ہے تو اس کی رزسٹینس 240W ہوگی۔ ہر سوئچ کی اوپن۔ کلوزنسبت کو تبدیل کرکے متبادل اوسط رزسٹینس حاصل کی جاسکتی ہے۔
ڈیٹا سٹریم Stream کو ظاہر کرنے یا اینالاگ ملٹی پلیکسر کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ پروگرام ایبل سوئچ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ملٹی پلیکسر کو بطور پروگرام ایبل آسی لیٹر کی بنیاد کے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سرکٹ کا مرکزی حصہ نیشنل سیمی کنڈکٹرز کے کی بورڈ ڈیکوڈر آئی سی MM76C922 پر مشتمل ہے۔ یہ آئی سی سادہ اور تیز رفتاری دونوں طریقوں سے 4x4 میٹر یکس کا کی بورڈ پڑھنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ 4 بٹ آئوٹ پٹ مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ اس آئی سی میں ”ڈیٹادستیاب“ Data Available آئوٹ پٹ بھی مہیا کی گئی ہے۔ جب تک کی بورڈ پر کوئی ”کی“ دبی رہتی ہے‘ یہ آئوٹ پٹ ہائی رہتی ہے۔ سب سے آخر میں دبائی گئی ”کی“ کی مناسبت سے ملنے والا ڈیٹا‘ چاہے ”کی“ کو چھوڑ بھی دیا جائے‘ آئوٹ پٹ پر دستیاب رہتا ہے۔ جس رفتار سے یہ آئی سی کی بورڈ کو اسکین کرتا ہے اس کا تعین C1 سے ہوتا ہے۔ C1 کی قدر 100nF ہو (جیسا کہ ڈایا گرام میں دکھایا گیا ہے) تو اسکین کرنے کی شرح 600Hz ہوتی ہے۔
ریم (IC2) کی پروگرامنگ انتہائی آسان ہے۔ ڈی کوڈر کی DA آئوٹ پٹ کو N1 کے ذریعے الٹا (انورٹ) دیا گیا ہے تاکہ اسے WRITE پلس کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔ جب ’کی‘ کو چھوڑا جاتا ہے تو ریم ڈس ایبل حالت میں آ جاتی ہے۔ا یڈریس کائونٹر IC3 ایک ایڈریس سے کلاک ہو جاتا ہے (یعنی ایک ایڈریس آگے بڑھ جاتا ہے)۔
پروگرام شدہ ڈیٹا کو الگ کلاک سگنل کی مدد سے پڑھا جا سکتا ہے اور یہ کلاک سگنل N3 سے حاصل ہوتا ہے۔ جس رفتار سے ڈیٹا ریم میں سے پڑھا جاتا ہے وہ P1 کی مدد سے منتخب یا متعین کی جاتی ہے۔ گیٹ N3 کو روبہ عمل کرنے کے لیے سوئچ S18 کو حالت A پر رکھا جاتا ہے۔ سرکٹ میں صرف نصف ریم استعمال کی گئی ہے ۔
یہ سرکٹ ایسے ریموٹ کنٹرول کے لئے ہے جو پنکھے کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ نہ صرف پنکھے کو آن یا آف کرتا ہے بلکہ اس کی رفتار بھی کنٹرول کر سکتا ہے۔ پنکھے کے لئے تالی سے چلنے والے ریموٹ کنٹرول کا بنیادی فائدہ یہ ہے کہ یہ پنکھے کی رفتار کی دس مختلف حدوں تک کو کنٹرول کر سکتا ہے ۔ جبکہ عام دستیاب پنکھوں میں تین سے پانچ مرحلوں میں رفتار کنٹرول ہوتی ہے۔
مکمل سرکٹ کو چار اہم حصوں میں منقسم کیا جا سکتا ہے۔ یہ آواز سے چلنےوالا ٹرگر پلس جنریٹر، کلک پلس جنریٹر، کلاک پلس جنریٹر اور لوڈ آپریٹر ہے۔ ذیل میں ان کی وضاحت پیش کی جاتی ہے۔
اس حصے کو TR1 ٹرانزسٹر BC148 کے گرد تشکیل دیا گیا ہے جو کلاس سی ایمپلی فائر حالت میں کام کر رہا ہے۔ مائکروفون کو آواز کےسگنل کی برقی سگنلز میں تبدیلی کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ اسے ٹرانزسٹر TR1کی بیس سے منسلک کیا گیا ہے تاکہ یہ نہ صرف صوتی سگنلز کو برقی سگنلز میں تبدیل کرے بلکہ ان کی قوت میں بھی کچھ اضافہ کرے۔
یہ حصہ IC1ٹائمر آئی سی NE555کے گرد تشکیل دیا گیا ہے اور یہ آئی سی یہاں پر مونو اسٹیبل ملٹی وائبریٹر کے طور پر کام کر رہا ہے۔ ٹرگر پلس ٹرانزسٹر TR1 سے پیدا ہوتا ہے جو آئی سی IC1کی پن2 پر آتا ہے۔ ہائی آؤٹ پٹ کے ٹائم پیریڈ (T) کو مندرجہ ذیل فارمولے سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔
T = 1.1RC
سرکٹ ڈایا گرام کا یہ حصہ ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی کے گرد تشکیل دیا گیا ہے۔ سرکٹ میں یہ آئی سی سے ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ ٹائمر آئی سی IC1سے آنے والے کلاک پلسز کو شمار کرتا ہے۔ آئی سی IC1کی آؤٹ پٹ آئی سی کی پن پر آتی ہے۔ آئی سی IC2کی دس آؤٹ پٹس ہیں جن کو صفر سے نو (0, 1, 2, 3, 4…..9). تک ظاہر کیا جاتا ہے۔آؤٹ پٹ نمبر 4 پن 10 سے حاصل ہوتی ہے جسے براہ راست ری سیٹ پن 15 سے جوڑا گیا ہے۔
سرکٹ کا یہ حصہ تین ٹرانزسٹرا اور ایک ریلے ڈرائیور پر مشتمل ہے جو تین الگ الگ ریلے سوچز چلاتا ہے۔ آئی سی کی ہر آؤٹ پٹ کو ہر ٹرانزسٹر کی بیس سے براستہ100Ω اوہم رزسٹر اور ایل ای ڈی، منسلک کیا گیا ہے۔ رفتار ظاہر کرنے کے لئے تین ایل ای ڈی استعمال کئے گئے جن کو LED1،LED2اور LED3سے ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ بالترتیب رفتار1 ، رفتار2 اور رفتار3 کو ظاہر کرتے ہیں۔
پنکھے کے لئے تالی سے چلنے والے ریموٹ کنٹرول کا سرکٹ ڈایا گرام
اگرچہ یہاں پر صرف تین آؤٹ پٹس کو کنٹرول کرنے کے لئے ریلے سوئچ دکھائے گئے ہیں تاہم ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی کی بقیہ آؤٹ پٹس کو بھی مزید رفتار حدود کو متعین کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پہلی تالی پہلی رفتار کو متعین کرے گی، دوسری تالی دوسری رفتار کو اور تیسری تالی تیسری رفتار متنعین کرے گی۔ چوتھی تالی پر پنکھا آف ہو جائے گا۔
(پنکھے کے لئے تالی سے چلنے والا ریموٹ کنٹرول)
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 10K رزسٹر ¼ واٹ |
R2 | = | 1M2 رزسٹر ¼ واٹ |
R3 | = | 2K2 رزسٹر ¼ واٹ |
R4 | = | 150R رزسٹر ¼ واٹ |
R5 | = | 220 رزسٹر ¼ واٹ |
R6 | = | 10K رزسٹر ¼ واٹ |
R7 | = | 100R رزسٹر ¼ واٹ |
کپیسیٹرز | ||
C1-2 | = | 0µ1, 16Vالیکٹرو لائیٹک |
C3 | = | 4µ7, 16Vالیکٹرو لائیٹک |
C4 | = | 0µ01, سرامک ڈسک |
C5 | = | 1000µ, 12Vالیکٹرو لائیٹک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
TR1 | = | BC148 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر |
TR2 | = | C1383 این پی این سلیکان میڈیم پاور ٹرانزسٹر |
IC1 | = | NE555 ٹائمر آئی سی |
IC2 | = | CD4017BE ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی |
D1,2 | = | 1N4001 سلیکان ڈائیوڈ |
متفرق | ||
MIC1 | = | الیکٹریٹ مائیکروفون |
LED1 | = | سبز رنگ کا ایل ای ڈی |
LED2 | = | زرد رنگ کا ایل ای ڈی |
LED3 | = | سرخ رنگ کا ایل ای ڈی |
پاور سپلائی | = | 6V-0V-6V،500mA |
یہاں پر دیا گیا سرکٹ سادہ سا ہے جو کم فرق سے 1V25 وولٹ سے15V19 وولٹ تک 15 مرحلوں میں ڈی سی وولٹیج فراہم کرتا ہے۔ مرحلوں کی تفصیل جدول میں دکھائی گئی ہے۔ اس سرکٹ کی ان پٹ سے 20V وولٹ سے 35Vوولٹ تک کے وولٹیج منسلک کئے جا سکتے ہیں۔
سرکٹ کا پہلا مرحلہ ڈیجیٹل اپ ڈاؤن کاؤنٹر پر مشتمل ہے جسے کواڈ دو ان پٹ نینڈ NAND شمٹ ٹرگر (4093) آئی سی IC1 سے تشکیل دیا گیا ہے۔ اگلا مرحلہ آئی سی IC2 پر مشتمل ہے جو بائنری اپ ڈاؤن کاؤنٹر 4029 پر مشتمل ہے۔
آئی سی 4093 کے دو گیٹ آپ ڈاؤن لاجک تشکیل دینے کے لئے استعمال کئے گئے ہیں جو پش بٹن S1 اور S2 کی مدد سے یہ لاجک تشکیل دیتے ہیں۔ بقیہ دو گیٹ ایک آسی لیٹر تشکیل دیتے ہیں جو آئی سی 4029 کے لئے کلاک پلس پیدا کرتے ہیں۔ آسی لیٹر کی فریکوئنسی کپیسیٹر C1 اور پری سیٹ پوٹینشو میٹر VR1 کی مدد سے متعین کی گئی ہے۔ آئی سی 4029 آسی لیٹر سے پیدا ہونے والے کلاک پلسز وصول کرتا ہے اور ترتیب وار (سیکوئنشل) بائنری آؤٹ پٹ پیدا کرتا ہے۔ جب تک اس آئی سی (4029) کی پن 5 لو رہتی ہے کاؤنٹر گنتی (کاؤنٹنگ) کا عمل جاری رکھتا ہے۔ جوں ہی اس کی پن 5 ہائی ہوتی ہے یعنی جیسے ہی اس پر لاجک 1 وصول ہوتا ہے، یہ گنتی کا عمل فورا“ روک دیتا ہے۔
آئی سی 4029 کی پن 10 پر لاجک 1 یا ہائی پلس کی موجودگی سے یہ سیدھی گنتی گنتا ہے جبکہ اس پن پر لاجک 0 یا لو پلس ملنے پر یہ الٹی گنتی شمار کرنے لگتا ہے۔ پش بٹن S1 دبانے پر آئی سی کی پن 10 پر ہائی پلس فراہم کیا جا سکتا ہے جس سے یہ سیدھی گنتی گنے گا۔ پش بٹن سوئچ S2 کی مدد سے اس آئی سی کی پن پر لو پلس فراہم کر کے اسے الٹی گنتی گننے کے لئے متعین کیا جا سکتا ہے۔
کاؤنٹر آئی سی IC2 کی آؤٹ پٹ کو ایک ڈیجیٹل ویری ایبل رزسٹر کے طور پر کام کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ سرکٹ کا یہ حصہ چار عدد نارملی اوپن ریڈ ریلے پر مشتمل ہے جو محض 5mAکرنٹ پر کام کرتے ہیں۔ سوئچنگ عمل سرانجام دینے کے لئے ٹرانزسٹر استعمال کئے گئے ہیں۔ بیرونی رزسٹرز کو ریڈ ریلے کنٹیکٹس کے متوازی جوڑا گیا ہے۔ اگر کوئی مخصوص ریلے کنٹیکٹ، ٹرانزسٹر کی بیس پر کنٹرول ان پٹ کے ذریعے اوپن کیا جاتا ہے تو اس ریلے کنٹیکٹ کے متوازی لگا ہوا رزسٹر سرکٹ سے منسلک ہو جاتا ہے۔
مختلف ڈیجیٹل ان پٹ جوڑوں کی نظریاتی آؤٹ پٹس ایک جدول میں دکھائی گئی ہیں۔ وولٹیج ریگولیٹر (LM317) آئی سی IC3کی آؤٹ پٹ پر اصل پیمائش کردہ مقداریں، جدول میں دکھائی گئی نظریاتی مقداروں کے قریب ترین ہوں گی۔ اس وقت تک جب کہ ان پٹ اور آؤٹ پٹ کے مابین فرق 2V5وولٹ سے زائد ہو، آؤٹ پٹ وولٹیج مندرجہ ذیل فارمولے معلوم کئے جا سکتے ہیں۔
آؤٹ پٹ وولٹیج Vout | = | 1.25(1+R2'/R1') |
جبکہ | ||
R1' | = | R15 = 270 اوہمز (متعین) |
اور R2' | = | R11 + R12 + R13 + R14 |
= | 220 + 470 + 820 +1500 اوہمز | |
= | 3,010 اوہمز(جبکہ تمام ریلےسوئچز رو بہ عمل (انرجائزڈ) حالت میں ہوں) |
بائنری آؤٹ پٹ | متبادل اعشاری عدد | LED4 R14(W) |
LED3 R13(W) |
LED2 R12(W) |
LED1 R11(W) |
R2'(W) | آؤٹ پٹ وولٹیج(V) |
---|---|---|---|---|---|---|---|
0000 | 0 | شارٹ | شارٹ | شارٹ | شارٹ | 0 | 1V25 |
0001 | 1 | شارٹ | شارٹ | شارٹ | 220 | 220 | 2V27 |
0010 | 2 | شارٹ | شارٹ | 470 | شارٹ | 470 | 3V43 |
0011 | 3 | شارٹ | شارٹ | 470 | 220 | 690 | 4V44 |
0100 | 4 | شارٹ | 820 | شارٹ | شارٹ | 820 | 5V05 |
0101 | 5 | شارٹ | 820 | شارٹ | 220 | 1040 | 6V06 |
0110 | 6 | شارٹ | 820 | 470 | شارٹ | 1290 | 7V22 |
0111 | 7 | شارٹ | 820 | 470 | 220 | 1510 | 8V24 |
1000 | 8 | 1500 | شارٹ | شارٹ | شارٹ | 1500 | 8V19 |
1001 | 9 | 1500 | شارٹ | شارٹ | 220 | 1720 | 9V21 |
1010 | 10 | 1500 | شارٹ | 470 | شارٹ | 1970 | 10V37 |
1011 | 11 | 1500 | شارٹ | 470 | 220 | 2190 | 11V39 |
1100 | 12 | 1500 | 820 | شارٹ | شارٹ | 2390 | 11V99 |
1101 | 13 | 1500 | 820 | شارٹ | 220 | 2540 | 13V01 |
1110 | 14 | 1500 | 820 | 470 | شارٹ | 2790 | 14V17 |
1111 | 15 | 1500 | 820 | 470 | 220 | 3010 | 15V19 |
آؤٹ پٹ کا اظہار چار عدد ایل ای ڈیز LED1 تا LED4 کے ذریعے ہوتا ہے تاہم یہ اظہار بائنری اعداد میں ہوگا۔ اس بائنری اظہار کو مختلف منتخب آؤٹ پٹ وولٹیجز (جو جدول میں دکھائے گئے ہیں) میں تبدیل کرنے کے لئے دوسرا سرکٹ استعمال کیا جا سکتا ہے جو آئی سی 74LS154پر مشتمل ہے۔ یہ آئی سی IC4 ہے۔ اس سرکٹ کی ان پٹ A تا D کو پہلے سرکٹ کے آئی سی IC2 کی آؤٹ پٹس A تا D سے جوڑا جا سکتا ہے۔ ایسی صورت میں چار عدد ایل ای ڈیز LED1 تا LED4 استعمال کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔آئی سی 74LS154 ڈی کوڈر/ڈی ملٹی پلیکسر آئی سی ہے جو آئی سی IC2 کی بائنری آؤٹ پٹ کو پڑھ کر اپنی سولہ میں سے کسی ایک مطابقت کی آؤٹ پٹ کو آن کرتا ہے۔ اس آئی سی کی آؤٹ پٹ سے جڑے ہوئے ایل ای ڈیز کو پاور سپلائی کے ڈبے کے پینل پر ایک دائرے میں نصب کر کے وولٹیجز کا اظہار کیا جا سکتا ہے۔
جب سرکٹ کو پاور فراہم کی جاتی ہے تو آئی سی خود کو ری سیٹ کر دیتا ہے چنانچہ اس کی آؤٹ پٹس پنز6، 11، 12 اور 14 صفر پر آ جاتی ہیں یعنی بائنری صفر 0000کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس طرح سرکٹ کی ڈی سی آؤٹ پٹ اسی مطابقت سے کم سے کم درجے یعنی 1V25 وولٹ ہو جاتی ہے۔سیدھی گنتی والا پش بٹن سوئچ S1 دبانے پر آئی سی IC2 کی گنتی میں اضافہ ہوتا ہے جس سے آؤٹ پٹ وولٹیج بھی بڑھنے لگتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ گنتی 1111 پر آؤٹ پٹ وولٹیج 15V19 (یہ فرض کرتےہوئے کہ پری سیٹ پوٹینشو میٹر VR2 کی رزسٹینس صفر ہے) ہو جائیں گے۔ پر ی سیٹ پوٹینشو میٹر VR2 کو متعین کر کے آؤٹ پٹ وولٹیج میں کچھ تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ آؤٹ پٹ وولٹیج کو کم کرنے کے لئے الٹی گنتی گننے والا پش بٹن سوئچ S2 دبایا جا سکتا ہے۔
جب کسی بھی ریلے کے کنٹیکٹ اوپن ہو ں گے تو اس کے ساتھ لگا ہوا ایل ای ڈی روشن ہو جائے گا۔
جدول میں دکھائے گئے آؤٹ پٹ وولٹیج یہ فرض کرتے ہوئے ناپے گئے ہیں کہ پری سیٹ پوٹینشو میٹر VR2 کی رزسٹینس صفر اوہم ہے۔ اگر اس رزسٹر کی رزسٹینس صفر سے زیادہ ہو گی تو جدول میں دکھائے گئے وولٹیج کی نسبت اصل وولٹیج زیادہ ہوں گے۔
(ڈیجیٹل پاور سپلائی)
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1,2 | = | 1K0 رزسٹر ¼ واٹ |
R3-6 | = | 10K رزسٹر ¼ واٹ |
R7-10 | = | 470R رزسٹر ¼ واٹ |
R11 | = | 22R رزسٹر ¼ واٹ |
R12 | = | 470R رزسٹر ¼ واٹ |
R13 | = | 820R رزسٹر ¼ واٹ |
R14 | = | 1K5 رزسٹر ¼ واٹ |
R15 | = | 270R رزسٹر ¼ واٹ |
VR1 | = | 470K پری سیٹ پوٹینشو میٹر |
VR2 | = | 100R پری سیٹ پوٹینشو میٹر |
کپیسیٹرز | ||
C1 | = | 1µ0F, 16V الیکٹرو لائیٹک |
C2 | = | 10µF, 16V الیکٹرو لائیٹک |
C3 | = | 1000µF, 25V الیکٹرو لائیٹک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
T1-4 | = | BC548 جنرل پرپز این پی این ٹرانزسٹر |
IC1 | = | CD4093 کواڈ دو ان پٹ نینڈ NAND شمٹ ٹرگر آئی سی |
IC2 | = | CD4029 بائنری اپ ڈاؤن کاؤنٹر آئی سی |
IC3 | = | LM317 وولٹیج ریگولیٹر آئی سی |
IC4 | = | 74LS154 ڈی کوڈر/ڈی ملٹی پلیکسر آئی سی |
D1-4 | = | 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ |
D5,6 | = | 1N4001 ریکٹی فائر ڈائیوڈ |
متفرق | ||
RL1-4 | = | 5V0, 500R ریڈ ریلے (تفصیل مضمون میں) |
S1,2 | = | پش بٹن سوئچ |
یہ بہت کم لاگت سے تیار ہونے والا کوڈ لاک سوئچ ہے جسے نہ صرف بنانا آسان ہے بلکہ اسے مطلوبہ مقام پر نصب بھی آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ اس میں کوڈ کے مطابق پش بٹن دبانے کی ترتیب بہت منفرد ہے۔ اس کوڈ لاک کو کھولنے کے لئے صرف چھ پش بٹن دبانے ہوتے ہیں لیکن ایک وقت میں صرف دو پش بٹن سوئچ دبائے جا سکتے ہیں۔ اس طرح سوئچز کے کل تین سیٹ ایک خاص ترتیب میں دبانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ سوئچز کے ان تین جوڑوں میں سے ایک کو دو بار دبانا ہوتا ہے۔ اس سرکٹ کی دیگر خصوصیات یہ ہیں:
اس سرکٹ کی اہم خصوصیت اس کا مونو اسٹیبل حالت میں کام کرنا ہے۔ جب یہ ایک مرتبہ ٹرگر ہو جاتا ہے تو اس کی آؤٹ پٹ ہائی ہو جاتی ہے اور ساکن یا لو حالت میں آنے سے قبل، ایک خاص وقفے کے لئے ہائی ہی رہتی ہے۔ یہ وقفہ ٹائمنگ اجزا متعین کرتے ہیں۔ سرکٹ کی بنیاد ٹائمر آئی سی 555 ہے۔ یہ نہ صرف کم خرچ ہے بلکہ آسانی سے دستیاب بھی ہے۔ اس کی پن 2 ٹرگرنگ ان پٹ پن ہے۔ جب اس پر سپلائی وولٹیج کی ایک تہائی 1/3 قدر سے کم حد تک وولٹیج مہیا کئے جاتے ہیں تو یہ پن آؤٹ پٹ پن 3 کو ہائی حالت میں لے آتی ہے۔ آئی سی کی پن 6 تھریشولڈ پن ہے۔ جب اس پر سپلائی وولٹیج کی دو تہائی 2/3حد سے زائد وولٹیج مہیا کئے جاتے ہیں تو یہ آؤٹ پن 3 کو واپس لو حالت میں لے آتی ہے۔ آئی سی کی ری سیٹ پن 4 پر منفی کی طرف جاتا ہوا پلس فراہم کرنے سے آئی سی کی آؤٹ پٹ غیر فعال لو حالت میں آ جاتی ہے۔ چنانچہ سرکٹ کے عمومی عمل کے دوران ضروری ہے کہ ری سیٹ پن کو ہائی حالت میں رکھا جائے۔
ریلے سوئچ کو انرجائز کرنے کے لئے پش بٹن سوئچز کے تین سیٹ SA-SC، S1- S8 اور S3-S4 اسی ترتیب میں دبائے جاتے ہیں۔ پش بٹن SA اور SC کو ایک ساتھ دبانے پر رزسٹر R3 اور R4 پر مشتمل پوٹینشل ڈیوائیڈر کے راستے کپیسیٹر C3 چارج ہوتا ہے۔ ان دونوں کو چھوڑنے پر کپیسیٹر C3، رزسٹر R4 کے راستے ڈسچارج ہونے لگتا ہے۔ کپیسٹر C3 اور رزسٹر R4 کی قدریں اس طرح منتخب کی گئی ہیں کہ کپسیٹر کو مکمل ڈسچارج ہونےمیں لگ بھگ پانچ سیکنڈ کا وقت لگتا ہے۔
اسی پانچ سیکنڈ کے وقفے میں (سوئچ SA اور SC کو چھوڑنے کے بعد) پش بٹن سوئچ S1 اور S8 کو ایک ساتھ دبانے پر آئی سی 555 کی پن 2 گراؤنڈ سے منسلک ہو جاتی ہے اور آئی سی ٹرگر ہو جاتا ہے۔ اس حالت میں کپیسیٹر ، رزسٹر کے راستے ڈسچارج ہونے لگتا ہے۔ اس کے نتیجے میں آئی سی کی آؤٹ پٹ پن 3 پانچ سیکنڈ کے لئے ہائی ہو جاتی ہے۔ اس وقفے (یعنی کپیسیٹر C1کا تھریشولڈ وولٹیج تک کا چارجنگ وقفہ T) کا تعین اس فارمولے سے ہوتا ہے۔ T=1.1 R1 x C1 سیکنڈز-
اسی پانچ سیکنڈ کے وقفے کے دوران میں سوئچ SA اورSC کو ایک ساتھ ایک مرتبہ پھر دبایا جاتا ہے جس کے بعد سوئچز کا اگلا اور آخری جوڑا یعنی سوئچ S3 اور S4 دبایا جاتا ہے۔ یہ سوئچ ریلے سوئچ RLY1 کو آئی سی کی آؤٹ پٹ پن 3 سے منسلک کر کے اسے انرجائز کر دیتا ہے۔ ریلے کے نارملی اوپن اور کامن کنٹیکٹس آپس میں جڑ جاتے ہیں اور اس سے منسلک سولینائیڈ کھنچ کر کھٹکے (تالے) کو کھینچ لیتا ہے یعنی تالا کھل جاتا ہے۔
سرکٹ میں دکھائے گئے بقیہ سوئچ آئی سی کی ری سیٹ پن 4 اور گراؤنڈ کے درمیان لگائے گئے ہیں۔ تالا کھولنے کے لئے درکار کوڈ استعمال کرنے کے دوران اگر ان میں سے کوئی سوئچ دبا دیا جاتا ہے تو آئی سی ری سیٹ ہو کر آؤٹ پٹ کو غیر فعال حالت میں لے آتا ہے۔ اگر کوئی ناجائز طور پر کوڈ لاک کو کھولنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ سوئچ دبائے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جس سے تالا کھلنے کے امکانات نہیں رہتے۔
سرکٹ کی آن حالت کی نشاندی ایک ایل ای ڈی روشن ہو کر کرتا ہے۔ سرکٹ میں کوڈ تبدیل کرنے کے لئے مطلوبہ سوئچز کے کوئی سے بھی تین جوڑے دکھائے گے طریقے سے سرکٹ سے منسلک کیئے جا سکتے ہیں۔
( ڈیجیٹل کوڈ لاک)
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 1M0 رزسٹر ¼ واٹ |
R2 | = | 10K رزسٹر ¼ واٹ |
R3 | = | 1K0 رزسٹر ¼ واٹ |
R4 | = | 10K رزسٹر ¼ واٹ |
R5 | = | 820R رزسٹر ¼ واٹ |
کپیسیٹرز | ||
C1 | = | 1000µ, 16V الیکٹرو لائیٹک |
C2 | = | 1µ0, 16V الیکٹرو لائیٹک |
C3 | = | 0µ01, سرامک ڈسک |
C4 | = | 4µ7, 16V الیکٹرو لائیٹک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
D1-4 | = | 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ |
IC1 | = | 555 ٹائمر آئی سی |
متفرق | ||
T1 | = | ٹرانسفارمر,220V پرائمری |
= | 6V-0-6V سیکنڈری 300mA کرنٹ | RLY1 | = | 6V, 100R ریلے سوئچ |
SW0-9 | = | پش ٹو آن پش بٹن سوئچ |
SWA-F | = | پش ٹو آن پش بٹن سوئچ |
کارلائٹ کا خراب ہونا کافی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اکثر جدید کاروں میں بیرونی روشنی کے خراب ہونے کی صورت میں ڈیش بورڈ پر اظہار کرنے کا بندوبست موجود ہوتا ہے تاہم لاکھوں کاریں ایسی ہیں جن میں ایسا کوئی نظام موجود نہیں۔ اگر آپ طویل سفر کر رہے ہیں اور راستے میں کوئی بلب خراب ہو جاتا ہے تو یہ آپ کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ زیر نظر سرکٹ آپ کو یہ سہولت مہیا کرے گا کہ جونہی کوئی بلب وغیرہ خراب ہوگا‘ یہ آپ کو اس خرابی سے آگاہ کر دے گا جس سے آپ محتاط رہیں گے او ربروقت اس خرابی کو دور کر سکیں گے۔
اگر آپ کو یہ خواہش ہو کہ اپنے بستر، رائٹنگ ٹیبل یا صوفہ پر بیٹھے بیٹھے آپ بلب، ٹیوب لائٹ، انرجی سیور، برقی پنکھا یا کوئی بھی دوسرا گھریلو آلہ، انفرا ریڈ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے آن یا آف کر سکیں تو یہ سرکٹ آپ ہی کے لئے ہے۔ یہ سرکٹ بہت سادہ ہے اور اس میں انفرا ریڈ نوعیت کا کوئی بھی ریموٹ کنٹرولر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگر گھر میں پرانے ٹی وی، وی سی آر کا کوئی ریموٹ کنٹرول موجود ہے یا پھر موجودہ ٹی وی، ڈی وی ڈی، وی سی ڈی، ایل سی ڈی یا ایل ای ڈی ٹی وی کا کوئی ریموٹ کنٹرول ہے تو آپ اسے بخوبی استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ ریموٹ کنٹرول 25 تا 30 فٹ تک کے فاصلے کے لئے کار آمد ہو گا۔
سرکٹ میں 38KHz کی انفرا ریڈ شعاعوں کو محسوس (ڈی ٹیکٹ) کر کے اس سے ایک ریلے سوئچ چلایا گیا ہے جو آپ کے گھریلو برقی آلات کے ساتھ سلسلے وار جڑ جائے گا۔ ریموٹ کنٹرولر سے آنے والی کی انفرا ریڈ شعاعیں سرکٹ کے انفرا ریڈ رسیور ماڈیول سے ٹکراتی ہیں تو اس کی آؤٹ پٹ پن 3 سے ایک سگنل پیدا ہوتا ہے۔ اس سگنل کو ٹرانزسٹر TR1 کے ذریعے ایمپلیفائی کیا جاتا ہے۔
یہ افزائش شدہ (ایمپلیفائی کردہ) سگنل ٹرانزسٹر BC558 سے براہ راست ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی CD4017 کی کلاک پن 14 پر آتا ہے۔ جب تک اس آئی سی کلاک پن پر کوئی سگنل موجود نہیں ہوتا، سرخ ایل ای ڈی روشن رہتا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کا منسلک برقی آلہ آف حالت میں ہے۔ جوں ہی آئی سی کو کلاک سگنل ملتا ہے اس کی پن 2 ہائی ہو جاتی ہے اور اس سے منسلک سبز رنگ کا ایل ای ڈی روشن ہو جاتا ہے جبکہ سرخ ایل ای ڈی آف ہو جاتا ہے۔ سبز ایل ای ڈی روشن ہو کر یہ ظاہر کرتا ہے کہ منسلک برقی آلہ آن حالت میں ہے۔
یہیں سے یہ ہائی آؤٹ پٹ ریلے ڈرائیور ٹرانزسٹر TR2 کی بیس پر بھی جاتی ہے اور ٹرانزسٹر BC548 کو رو بہ عمل حالت میں لے آتی ہے۔ یہ ٹرانزسٹر ریلے سوئچ کو انر جائز کر دیتا ہے اور اس کے نارملی اوپن کنٹیکٹس سے منسلک برقی آلے کو برقی سپلائی مہیا ہونے لگتی ہے۔
(گھریلو ریموٹ کنٹرولر)
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 47R رزسٹر ¼ واٹ |
R2 | = | 220K رزسٹر ¼ واٹ |
R3 | = | 330R رزسٹر ¼ واٹ |
R4 | = | 330R رزسٹر ¼ واٹ |
R5 | = | 1K0 رزسٹر ¼ واٹ |
کپیسیٹر | ||
C1 | = | 100µ, الیکٹرو لائیٹک 16V |
C2 | = | 0µ1, سرامک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
TR1 | = | BC558 این پی این ٹرانزسٹر |
TR2 | = | BC548 پی این پی ٹرانزسٹر |
IC1 | = | CD4017 ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی |
D1 | = | 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ |
LED1 | = | 5mm سرخ ایل ای ڈی |
LED2 | = | 5mm سبز ایل ای ڈی |
متفرق | ||
RLY1 | = | 5V, ریلے سوئچ 100R | IR1 | = | TSOP1738 انفرا ریڈ ماڈیول |
اس مضمون میں ہم کمپیوٹر (PC) سے ATMEL مائیکروکنٹرولر کو پروگرام کرنے کے لیے ایک آسان پروگرامر کا سرکٹ ڈایا گرام پیش کر رہے ہیں۔ اس پروگرامر کی مدد سے آپ مندرجہ ذیل مائیکروکنٹرولرز پروگرام کر سکتے ہیں۔ یہ سب 8 بٹ کے مائیکروکنٹرولر ہیں اوران میں فلیش میموری موجود ہے۔
1) | AT89C51 | 2) | AT89C52 | 3) | AT89LV51 |
4) | AT89LV52 | 5) | AT89C1051 | 6) | AT89C2051 |
زیر نظر پروگرامر فلیش میموری کے حامل تمام مائیکروکنٹرولر فنکشن کی سہولت مہیا کرتا ہے جس میں کوڈریڈ, کوڈرائٹ, چپ ایریز, سگنیچر ریڈ اور لاک بٹ رائٹ فلیش شامل ہیں۔ اگر آپ اس مائیکروکنٹرولر پروگرامر کو AT89C51/C52/LV51/LV52 کنٹرولرز کے لیے استعمال کر رہے ہیں توکوڈ رائٹ, چپ ایریز اورلاک بٹ رائٹ فنکشن 5V0 12V 5V0 یا 12V پر سرانجام دیئے جا سکتے ہیں۔ اس طرح سرکٹ کی ضروریات کے مطابق سپلائی وولٹیج متعین کئے جاسکتے ہیں۔
ایسے مائیکروکنٹرولرز جن کے نمبر کے آخر میں "5" موجود ہے صرف 5V0 پر کام کرنے کے لیے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ جن پر یہ نمبر موجود نہیں ہوتا وہ مائیکروکنٹرولر معیاری 12V پر کام کرنے کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں۔
زیر نظر پروگرامر آئی بی ایم پی سی سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔ پروگرام کو کمپیوٹر کی پیرلل پورٹ سے منسلک کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ پروگرامر سرکٹ کے لیے درکار پاور, بیرونی پاور سپلائی سے مہیا کی جا سکتی ہے۔
زیر نظر پروگرامر کو سافٹ وئر کنٹرول کرتا ہے۔ یہ سافٹ وئر ہوسٹ کمپیوٹر پر چلتا ہے۔ مائیکروکنٹرولر AT89C51/C52 اور C1051/C2051 کے لیے کنٹرول پروگرام مائیکرو سافٹ C لینگوئج میں لکھا گیا ہے۔ مائیکروکنٹرولر AT89LV51 اور AT89LV52 کے لیے الگ سے کوئی کنٹرول پروگرام موجود نہیں ہے۔ یہ AT89C51/C52 ہی کے پروگرام سے کنٹرول ہوتے ہیں۔ اس مضمون میں جہاں مائیکروکنٹرولر AT89C51/C52 کا حوالہ دیا گیا ہے اسے AT89LV51/LV52 کے لیے بھی سمجھا جائے۔
تمام پروگرامر کنٹرول سافٹ وئرز ڈاس DOS سے چلیں گے۔ پروگرام کانام لکھ کر آخر میں''LPT1'' یا ''LPT2'' (جو پیرلل پورٹ بھی اس مقصد کے لیے استعمال کی جا رہی ہو) لکھیں۔ اگر آپ پیرلل پورٹ واضح نہیں کریں گے تو پروگرام ایرر میسیج دے گا۔ کنٹرول پروگرام مینو سے چلنے والے ہیں اور ان میں مندرجہ فنکشن دستیاب ہیں۔
مائیکروکنٹرولر کی کوڈ میموری کو صاف کرنے کے لیے۔ اس عمل کے اختتام پر کامیاب عمل یا ناکام عمل کی تصدیق خودکار طور پر نہیں ہوتی۔
یہ مخصوص کردہ فائل میں سے پروگرام (بائنری کوڈ) کو پڑھ کرمائیکروکنٹرولر کی میموری میں لکھنے کے لیے ہے۔ پروگرام چلانے کے بعد اس فنکشن کو منتخب کرنے پر پروگرام آپ سے فائل کا نام پوچھے گا۔ فائل کے نام میں آپ پاتھ اور فائل ایکس ٹینشن بھی دے سکتے ہیں۔
فائل صرف وہی قابل قبول ہوگی جس میں بائنری ڈیٹا موجود ہوگا۔ہیکس ڈیٹا فائل قابل قبول نہیں ہوگی۔ اس فائل میں موجود پہلی بائٹ کنٹرولر کی میموری کی پہلی لو کیشن پر پروگرام کی جائے گی۔ ہر اگلی بائٹ میموری کی اگلی لوکیشن پر ترتیب وار انداز میں پروگرام ہوگی۔ یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک میموری کی آخری لوکیشن نہ آجائے یا پھر فائل میں سے ڈیٹا ختم نہ ہو جائے۔
مائیکروکنٹرولر کی میموری میں کوئی ڈیٹا موجود ہے یا نہیں, پروگرامنگ عمل اس سے قطع نظر جاری رہے گا۔ بلینک چیک خودکار طور پر سرانجام نہیں پاتا اور نہ ہی پروگرامنگ کے بعد میموری کے ڈیٹا کا فائل کے ڈیٹا سے خودکار موازنہ سرانجام پاتا ہے۔
کنٹرول پروگرام میں پروگرامنگ کا بصری اظہار کرنے کا انتظام موجود نہیں ہے۔ البتہ پروگرامنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد کنٹرول مینو دوبارہ نمودار ہو جائے گا۔
مینو کا یہ فنکشن کوڈ میموری کو فائل کے مندرجات کے مطابق جانچتا ہے اور اس طرح دونوں کا موازنہ کرتا ہے۔ یہ مینو بھی فائل کا نام مانگتا ہے جس میں آپ پاتھ اور فائل ایکس ٹینشن بھی دے سکتے ہیں۔ پروگرامر کو بائنری فائل درکار ہو گی۔ یہاں پر ہیکس ڈیٹا کی حامل فائل کام نہیں کرے گی۔فائل کی پہلی بائٹ کا موازنہ میموری لو کیشن کی پہلی بائٹ سے کیا جائے گا اور اسی ترتیب میں ہر اگلی بائٹ کا موازنہ کیا جائے گا۔ یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گاجب تک میموری ختم نہ ہو جائے یا پروگرام کی آخری بائٹ نہ آ جائے۔
اگر کسی لوکیشن کا ڈیٹا فائل کے ڈیٹا سے مطابقت کا حامل نہ ہوا تو اس لوکیشن کا ایڈریس اور بائٹ کے مندرجات اسکرین پر ظاہر ہو جائیں گے۔ اگر دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے تو کچھ بھی نمودار نہیں ہوگا۔
مینو کا یہ فنکشن مائیکروکنٹرولر کی میموری میں موجود ڈیٹا کو ایک فائل میں محفوظ کر نے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پروگرام اس فائل کا نام پوچھے گا جس میں میموری کا ڈیٹا محفوظ کرنا ہے۔ اس میں بائٹس کی تعداد میموری لوکیشن کی تعداد کے مطابق ہوگی۔
یہ فنکشن چیک کرتا ہے کہ مائیکروکنٹرولر کی میموری کی تمام لوکیشن کے مندرجات '1' ہیں یا نہیں۔ چیکنگ کے بعداگر مائیکرو کنٹرولر کی میموری کی ہر لوکیشن میں '1' موجود ہے تو پاس Pass بصورت دیگر فیل Fail کی نشاندہی ہوتی ہے۔ پاس آنے کی صورت میں مائیکرو کنٹرولر بلینک تصور کیا جائے گا جس میں نئی بائنری فائل محفوظ کی جا سکتی ہے۔
سگنیچر بائٹ کے مندرجات پڑھنے اور ڈسپلے (نمودار) کرنے کے لیے یہ فنکشن استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سگنیچر بائٹ کی تعداد اور ان کے متوقع مندرجات کا انحصار مائیکروکنٹرولر کی نوعیت پر ہے۔ مزید معلومات کے لیے متعلقہ مائیکروکنٹرولر کی ڈیٹا شیٹ دیکھی جا سکتی ہے۔
یہ فنکشن متعلقہ لاک بٹ کو سیٹ (یعنی لاک) کرتا ہے۔واضح رہے کہ AT89C1051/C2051 میں صرف دو لاک بٹس ہیں جبکہ AT89C51/LV51 اور AT89C52/LV52 میں تین لاک بٹس ہیں۔
کنٹرولر پروگرامر پروگرام کو بند کرنے کے لیے۔
اس پروگرامر کے لیے سافٹ وئر ATMEL بلیٹن بورڈ سروس BBS سے دستیاب ہے۔ ان کا ایڈریس یہ ہے۔ 408-436-4309
مائیکروکنٹرولر AT89C51 اور AT89C52 کے لیے تیار کردہ کنٹرول پروگرام دو اقسام کا ہے۔ سسٹم پر انحصار کرنے والا اور سسٹم سے آزاد۔ سسٹم پر انحصار کرنے سے مراد یہ ہے کہ اس پروگرام کو جس پرسنل کمپیوٹر سسٹم پر چلایا جائے گا یہ اس سسٹم پر انحصار کرتے ہوئے کام کرے گا۔ سسٹم سے آزاد کا مطلب یہ ہے کہ یہ پروگرام جس پرسنل کمپیوٹر سسٹم پر چلایا جائے گا یہ اس سسٹم پر انحصار نہیں کرے گا۔سسٹم پر انحصار کرنے والے پروگرام میں مطلوبہ تاخیری وقفہ جات(ڈیلے)، سافٹ وئر ٹائمنگ لوپ پر منحصر ہوں گے۔ ان کا وقفہ استعمال کردہ کمپیوٹر کی اسپیڈ پر منحصر ہوگا اور اگر کمپیوٹر تیزرفتار رہے تو وقفہ کم ہوگا۔ زیر نظر پروگرامر کے سافٹ وئر کو 80386 سسٹم پر 33MHz رفتار کے ساتھ جانچا گیا تھا۔ دوسرے سسٹم پر چلانے کے لیے سافٹ وئر میں تبدیلی کی ضرورت ہوگی۔ یہ طریقہ کار اپنی سادگی اور آسانی کی بنا پر منتخب کیا گیا تھا۔
سسٹم سے آزادانہ کام کرنے والے سافٹ وئر کے لیے پروگرام ایبل انٹرول ٹائمر درکار ہوگا جسے سسٹم کے ہارڈوئر میں جوڑنا پڑے گا۔ اس صورت میں ٹائم ڈیلے یعنی تاخیری وقفہ سسٹم کی رفتار سے متاثر نہیں ہوگا۔ کنٹرول پروگرام چلانے کے بعد ٹائمر کو اس طرح متعین کیا جائے گا کہ مطلوبہ تاخیری وقفے حاصل ہو سکیں۔ پروگرام بند کرنے سے پہلے ٹائمر کو اپنی اصل حالت پر واپس متعین کرنا ہوگا۔
اس امر کو یقینی بنانے کے لیے کہ ٹائمر کو اصل حالت میں واپس لانے سے پہلے پروگرام بند نہ ہو جائے۔ CTRL-Cاور CTRL-BREAK کیز کو غیر فعال بنایا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جب تک مینو سے Exit کمانڈ کے ذریعے پروگرام کو بند نہ کیا جائے یا سسٹم کی پاور آف کرکے اسے ری بوٹ نہ کیا جائے۔ پروگرام بند نہیں ہوگا۔
ٹائمر کنٹرول بورڈ، 8086 اسمبلی ماڈیول کے طور پر مہیا کیا گیا ہے جسے کمپائل کردہ کنٹرول پروگرام سے جوڑا (Link کیا) جا سکتا ہے۔ٹائمر کی شرح 0.838 مائیکروسیکنڈ ہے تاہم کم سے کم عملی تاخیری وقفہ سسٹم اور سافٹ وئر دونوں مل کر متعین کریں گے۔ ٹائمر کوڈ کے ذریعے یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ پیدا ہونے والا تاخیری وقفہ مطلوبہ وقفے سے کم نہ ہو۔
مائیکروکنٹرولر AT89C1051/C2051 کے لیے مہیا کردہ کنٹرول پروگرام سسٹم سے آزادانہ کام کرتا ہے۔
پروگرامر کے لیے سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 1 اور شکل نمبر 2 میں دکھایا گیا ہے۔ یہ پروگرامر، کمپیوٹر انٹرفیس اور سوئچ ایبل پاور اسپلائی سرکٹ پر مشتمل ہے۔ سگنل سیکوئنس اور ٹائمنگ جو پروگرامنگ کے لیے درکار ہوتی ہے، سافٹ وئر کنٹرول کے تحت ہوسٹ کمپیوٹر پیدا کرتا ہے۔ مائیکروکنٹرولر AT89C51/C52 کی پروگرامنگ کے لیے 40 پن کی زیروانسرشن فورس ZIF ساکٹ مہیا کی گئی ہے۔ سرکٹ ڈایا گرام میں بائی پاس کپیسیٹر درکار ہوں گے۔ یہ TTL اجزاء کے لیے لگائے جائیں گے تاہم سرکٹ ڈایا گرام میں انہیں نہیں دکھایا گیا۔
پروگرامر کے سرکٹ اور مائیکروکنٹرولر کے لیے پاور سپلائی 5V کی متعین (فکسڈ) سپلائی ہے۔ دوسری سپلائی 5Vاور 12V (قابل انتخاب) فراہم کرتی ہے جو پروگرامنگ کے دوران استعمال کی جائے گی۔ ویری ایبل سپلائی کی آؤٹ پٹ پر ٹرانزسٹر کا اضافہ کرکے تیسرے درجے (تھرڈ لیول) کا گراؤنڈ مہیا کیا گیا ہے۔ یہ مائیکروکنٹرولر AT89C1051/C2051 کو پروگرام کرتے وقت استعمال ہوگا۔
ویری ایبل پاور اسپلائی سرکٹ میں استعمال کردہ رزسٹرز کی قدریں متعین کرنے کے لیے وولٹیج ریگولیٹر LM317 کی ڈیٹا شیٹ میں مہیا کی گئی مساواتیں استعمال کی گئی ہیں۔
پروگرامر کو کمپیوٹر کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے 25 تاروں والی ربن کیبل استعمال کی گئی تھی۔ اس کیبل کی لمبائی ممکنہ حد تک کم رکھیں۔ یہ لمبائی تین فٹ سے زیادہ ہرگز نہ رکھیں۔
اصل پیرلل انٹرفیس جو IBM کی طرف سے مہیا کیا گیا ہے، ڈیٹا کی دو طرفہ منتقلی کے لیے موزوں قرار نہیں دیا گیا تاہم اس انٹرفیس کو جس انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے اس کے باعث ڈیٹا کی دو طرفہ (بائی ڈائریکشنل) منتقلی ممکن ہے۔ اس کے لیے شرط یہ ہے کہ کمپیوٹر میں معیاری پیرلل انٹرفیس موجود ہو۔ واضح رہے کہ معیاری پیرلل انٹرفیس بائی ڈائریکشنل ہوتا ہے۔
اگر زیر نظر پروگرامر مائیکروکنٹرولر کی میموری میں ڈیٹا منتقل کردے لیکن اسے پڑھنے یا ویری فائی کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے تو کمپیوٹر کا پیرلل انٹرفیس غیر معیاری نوعیت کا ہوگا یعنی بائی ڈائریکشنل نہیں ہوگا۔ اس صورت میں آپ شکل نمبر 4 اورشکل نمبر 5 میں دیا گیا پیرلل انٹرفیس استعمال کرکے اس نقص کو دور کرسکتے ہیں یہ پیرلل انٹرفیس بائی ڈائریکشنل یا دو طرفہ عمل کے لیے موزوں ہے اور زیر نظر پروگرامر سے مطابقت کا حامل ہے۔
یہ پیرلل انٹرفیس LPT1 کے طور پر ایڈریس 378-37F یا LPT2 کے طور پر ایڈریس 278-27F پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ یہ انٹرفیس سرکٹ ہے اور اسے خاص طور پر زیر نظر پروگرامر کے لیے تیارکیا گیا ہے چنانچہ اسے بطور پرنٹر انٹرفیس استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
تمام آئی سیز کے لیے 0µ1 قدر کا بائی پاس کپیسیٹر ضرور استعمال کریں۔
گھنٹہ گھر کا ایک اور سرکٹ ملاحظہ فرمائیں اس میں صرف ایک آئی سی 4011 استعمال کیا گیا ہے جو دو ان پٹ کے چار نینڈ گیٹس پر مشتمل ہے۔ سرکٹ میں آئی سی کے چاروں گیٹ استعمال کرتے ہوئے ایسا بندوبست کیا گیا ہے کہ ہر گھنٹے بعد یہ سرکٹ ایک مناسب سی آواز پیدا کرے۔
اس سرکٹ میں دہائی منٹ کے سیگمنٹ f اور g کی آئوٹ پٹس کو‘ جن پر بالترتیب لاجک صفر اور لاجک ایک لیول ہوگا ‘ نینڈ گیٹ کی دونوں ان پٹس پر فراہم کیا گیا ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ گیٹ N3 کی آئوٹ پٹ کو گیٹ N2 کی ان پٹ سے جوڑا گیا ہے۔ اس طرح کی فیڈ بیک سے جب گیٹ N3 کی آئوٹ پٹ ہائی ہو گی تو گیٹ N2 کی دونوں ان پٹس ہائی ہو جائیں گی جس سے اس کی آئوٹ پٹ لو ہو جائے گی۔
جوں ہی مطلوبہ لاجک لیول اس سرکٹ کے گیٹ N1 پر ملے گا‘ یہ سرکٹ روبہ عمل ہو کر ٹرانزسٹر کی بیس کو ہائی کر دے گا ۔ ٹرانزسٹر کے کلکٹر سے ریلے سوئچ منسلک کیا جا سکتا ہے ۔ اس ریلے سوئچ کے کنٹیکٹس کو استعمال کرتے ہوئے کسی بھی الارم‘ میوزیکل الارم یا بذر کو رو بہ عمل کیا جا سکتا ہے۔
دونوں گیٹس کے درمیان کپیسیٹر لگایا گیا ہے جس سے قدرے وقفہ فراہم ہوتا ہے۔ اسی وقفے کے دوران میں گیٹ N3 کی آئوٹ پٹ ہائی رہے گی اور بذر بھی اتنے ہی وقفے تک روبہ عمل رہے گا۔ یہ سرکٹ پہلے سرکٹ کی نسبت کم خرچ اور آسان ہے۔
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 10K کاربن فلم |
R2 | = | 1M0 کاربن فلم |
R3 | = | 10K کاربن فلم |
کپیسیٹر | ||
C1 | = | 1µ0 الیکٹرولائیٹک |
سیمی کنڈکٹر | ||
N1- N4 | = | 4011 سی موس آئی سی |
TR1 | = | C828 سلیکان ٹرانزسٹر |
D1 | = | 1N4148 سگنل ڈائیوڈ |
متفرق | ||
LS | = | 8R اسپیکر |
RLY | = | 12V ریلے سوئچ |
ایک کلو میٹر رینج رکھنے والے ایف ایم ٹرانسمٹر کا سرکٹ ڈایا گرام پیش ہے۔ بنیادی طور پر یہ سرکٹ تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ آڈیو پاور ایمپلی فائر اسٹیج پر مشتمل ہے جو ڈائنامک مائیکروفون کی آؤٹ پٹ سےحاصل ہونے والے آڈیو سگنلز کی افزائش یعنی ایمپلی فی کیشن کرتا ہے۔ دوسرا حصہ آر ایف آسی لیٹر اسٹیج پر مشتمل ہے۔ تیسرا اور آخری حصہ آر ایف پاور ایمپلی فائر اسٹیج ہے جو آڈیو سگنلز کو ایک کلو میٹر تک نشر کر سکتا ہے۔
آڈیو ایمپلی فائر اسٹیج تین ٹرانزسٹرز پر مشتمل ہے۔ ڈائنا مک مائیکروفون کی ہائی امپیڈینس آؤٹ پٹ کو میچ کرنے کے لئے ایف ای ٹی استعمال کیا گیا ہے۔ اس کی آؤٹ پٹ کو مزید ایمپلی فائی کرنے کے لئے دو BC107 ٹرانزسٹر استعمال کئے گئے ہیں جن سے 200mW (ملی واٹ) آؤٹ پٹ حاصل ہوتی ہے۔
آر ایف سگنل پیدا کرنے کے لئے آر آیف آسی لیٹر کے طور پر ٹرانزسٹر 2N3708 استعمال کیا گیا ہے۔ آر ایف آسی لیٹر کے طور پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ٹرانزسٹر آڈیو سگنلز کی فریکوئنسی ماڈولیشن کا عمل بھی سرانجام دیتا ہے۔ اس کے بعد ان ماڈولیٹڈ سگنلز کو ایمپلی فائی کرنے کے لیے آر ایف پاور ایمپلی فائر استعمال کیا گیا ہے جو ایرئل کو تقریبا“ 600mW آؤٹ پٹ فراہم کرتا ہے۔
L1 | = | یہ ائر کور کوائل ہے جس کا ڈایا میٹر 7mm ہو گا۔ استعمال کردہ کاپر لیمی نیٹڈ وائر کا قطر 1mm ہے اور اس کے صرف 6 چکر دئے جائیں گے۔ 1mm قطر کی تار کی جگہ آپ 19SWGنمبرکی تار استعمال کر سکتےہیں۔ |
L2 | = | یہ بھی ائر کور کوائل ہے جس کا ڈایا میٹر 7mm ہو گا۔ اسے L1 کے ساتھ ہی لپیٹا جائے گا۔استعمال کردہ کاپر لیمی نیٹڈ وائر کا قطر 1mm ہے اور اس کے صرف 6 چکر دئے جائیں گے۔ 1mm قطر کی تار کی جگہ آپ 19SWGنمبرکی تار استعمال کر سکتے ہیں۔ |
L3 | = | یہ ائر کور کوائل ہے جس کا ڈایا میٹر 6mm ہو گا۔ استعمال کردہ کاپر لیمی نیٹڈ وائر کا قطر 0.6mm ہے اور اس کے صرف 8 چکر دئے جائیں گے۔ 0.6mm قطر کی تار کی جگہ آپ 23SWGنمبرکی تار استعمال کر سکتے |
RFC | = | یہ ریڈیو فریکوئنسی چوک ہے جو 0.3mm قطر کی کاپر لیمی نیٹڈ وائر کے تا چکروں پر مشتمل ہوگی۔ اسے 5mm قطر کی کسی پلاسٹک کی نلکی پر لپیٹا جائے گا۔ 0.3mm قطر کی تار کی جگہ آپ 30SWG نمبرکی تار استعمال کر سکتے ہیں۔ |
رزسٹرز | |||||
---|---|---|---|---|---|
R1 | = | 1M0 کاربن فلم | R2 | = | 10K کاربن فلم |
R3 | = | 4K7 کاربن فلم | R4 | = | 150K کاربن فلم |
R5 | = | 22K کاربن فلم | R6 | = | 3K9 کاربن فلم |
R7 | = | 220R کاربن فلم | R8 | = | 75K کاربن فلم |
R9 | = | 10K کاربن فلم | R10 | = | 1K5 کاربن فلم |
R11 | = | 100R کاربن فلم | R12 | = | 100K کاربن فلم |
R13 | = | 56K کاربن فلم | R14 | = | 100R کاربن فلم |
کپیسیٹرز | |||||
C1 | = | 100nF سرامک | C2 | = | 47nF سرامک |
C3 | = | 100nF الیکٹرولائیٹک | C4 | = | 4µ7F الیکٹرولائیٹک |
C5 | = | 100nF سرامک | C6 | = | 33µF الیکٹرولائیٹک |
C7 | = | 33nF سرامک | C8 | = | 5pF سرامک |
C9 | = | 150pF سرامک | C10 | = | 33pF سرامک |
VC1 | = | 0-20pF ٹرمر | VC2 | = | 0-20pF ٹرمر |
VC3 | = | 0-40pF ٹرمر |
سیمی کنڈکٹر | ||
---|---|---|
TR1 | = | 2N5555 ایف ای ٹی |
TR2 | = | BC107 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر |
TR3 | = | BC107 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر |
TR4 | = | 2N3708 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر |
TR3 | = | BC107 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر |
TR3 | = | BC109 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر |
متفرق | ||
ANT | = | ایف ایم کوارٹر ویو ایرئل |
MIC | = | ڈاینامک مائیکروفون۔ |
لیزر پروجیکٹ کا ذکر ہو تو اکثر قارئین یہ سمجھتے ہیں کہ شاید ہیلئم نیون (He-Ne)گلاس ٹیوب گیس لیزر کی بات ہورہی ہے۔ اکثر کتب و رسائل میں اسی لیزر کے پروجیکٹ شائع ہوتے رہے ہیں ۔ یہ یونٹ لازمی طور پر بڑے‘ نسبتاً مہنگے اور ہائی وولٹیج کی ضرورت کے حامل ہوتے ہیں لیکن یہاں پر ہم آپ کی خدمت میں ایسا لیزر پروجیکٹ پیش کر رہے ہیں جس میں سالڈ اسٹیٹ لیزر ڈائیوڈ استعمال کیا گیا ہے۔یہ پروجیکٹ صرف تدریسی مقاصد اور ان دوستوں کے ذوق کی تکمیل کے لیے پیش کیا جا رہا ہے جو اپنے ہاتھ پروجیکٹ بنانا پسند کرتے ہیں۔
سالڈ اسٹیٹ لیزر نے مذکورہ بالا تمام تصورات کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ اب لیزر پروجیکٹ نہ صرف کم وولٹیج سے چلائے جا سکتے ہیں بلکہ ان کی قیمت بھی کم ہو گئی ہے اور ان کا سائز بھی مختصر ہو گیا ہے۔
اکثر قارئین باخبر ہوں گے کہ لیزر ڈائیوڈز سی ڈی پلیئرز اور لیزر پرنٹرز میں استعمال ہو رہے ہیں- حالیہ چند سالوں میں سالڈ اسٹیٹ لیزرز نے بہت سے لوگوں کو اپنی طرف بہت زیادہ متوجہ کیا ہے۔
اس پروجیکٹ میں پیش کردہ لیزر پوائنٹر کو بنیادی لیزر سورس‘ لیزر لیولنگ گائیڈ، تفریح اور دیگر مقاصد کے لیئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پروجیکٹ میں استعمال کردہ اجزا اور بذات خود لیزر ڈائیوڈ کو بہت کم جگہ پر نصب کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے اس پروجیکٹ کو انفرادی ضروریات کے تحت کئی طریقوں سے بکس یا کیس میں نصب کرنا ممکن ہے۔ لیزر ڈائیوڈ کو پاور مہیا کرنے کے لیئے منبع (سورس) کا انتخاب آپ کے بجٹ اور ضرورت کے مطابق ہوگا تاہم پاور سورس کی تبدیلی سے لیزر شعاع کی شدت میں بہت کم فرق پڑے گا۔
سالڈ اسٹیٹ لیزر ڈائیوڈ دیکھنے میں اگرچہ بہت سادہ سا ہے لیکن اسے چلانا نسبتاً پیچیدہ ہے۔آگے چند حفاظتی تدابیر بتائی گئی ہیں جن کو مد نظر رکھ کر آپ ڈائیوڈ کو حادثاتی طور پر تباہ ہونے سے بچا سکیں گے۔ اس پروجیکٹ میں جو لیزر ڈائیوڈ استعمال کیا گیا ہے اس میں مانیٹر فوٹوڈائیوڈ موجود ہے جو پاور سپلائی ریگولیٹر سرکٹ کو فیڈ بیک مہیا کرنے کے لیئے استعمال ہوتا ہے۔ لیزر ڈائیوڈ کے عمل کا انتہائی نازک مرحلہ اس کی فارورڈ کرنٹ ہے۔
استعمال کردہ لیزر ڈائیوڈ کی تھریشولڈ کرنٹ (تاکہ لیزنگ عمل کا آغاز ہو سکے) مثالی طور پر 80mA ہے۔ اس کرنٹ کی زیادہ سے زیادہ مقدار 95mA تک ہے۔100mA سے زائد کرنٹ لیزر ڈائیوڈ کو فوری طور پر تباہ کر دیتی ہے۔ اندر لگا ہوا مانیٹر ڈائیوڈ لیزر کی آؤٹ پٹ لائٹ پاور پر نظر رکھتا ہے۔ اسے زیرنظر سرکٹ میں کرنٹ ریگولیٹر سرکٹ کے ایک حصے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔
استعمال کردہ لیزر ڈائیوڈ کی آپٹیکل آؤٹ پٹ پاور 5mW مقرر کی گئی ہے جو نسبتاً زیادہ قدر ہے اور اس کے باعث کافی طاقت کی روشنی حاصل کی جا سکتی ہے۔ 50% ڈیوٹی سائکل پر پلس کرنے سے‘ جب کہ پلس وڈتھ زیادہ سے زیادہ 1ms رکھی جائے‘ لیزر ڈائیوڈ سے 6mW تک کی آؤٹ پٹ پاور حاصل کی جا سکتی ہے۔
لیزر ڈائیوڈ کے گرد زیادہ سے زیادہ ریورس وولٹیج کی شرح 2V ہے۔ یہ ڈائیوڈ 10 سے 50 درجے سینٹی گریڈ درجہء حرارت پر کام کر سکتا ہے۔ اس کے آپریٹنگ وولٹیج 2.3V سے 2.7V ہیں اور لیزنگ ویو لینتھ 670nm سے 680nm تک ہے۔ یہ ویو لینتھ سرخ رنگ کے لیزر کی خصوصیات کے طور پر جانی جاتی ہے۔
یہ سرکٹ لیزر ڈائیوڈ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے اور اس کے عمل کا انحصار لیزر ڈائیوڈ کے عمل پر ہے ۔ چنانچہ لیزر ڈائیوڈ کو اس سرکٹ کا اہم ترین حصہ کہا جا سکتا ہے۔لیزر ٹارچ کا سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 1میں دکھایا گیا ہے۔ یہ سرکٹ دراصل ریگولیٹر ہی کا سرکٹ ڈایا گرام ہے۔
3mW کا لیزر ڈائیوڈ اپنی آپریٹنگ کرنٹ کو ‘ 5mW کے لیزر ڈائیوڈ کی نسبت مختلف طریقے سے متعین کرتا ہے چنانچہ دونوں کے لئے رزسٹر R3 کی قدر بھی مختلف ہے۔ لیزر اسمبلی میں مانیٹر فوٹو ڈائیوڈ لگا ہوا ہے جو سرکٹ کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ پن 1 اور پن 3 سے منسلک ہے۔ اس فوٹو ڈائیوڈ پر پڑنے والی روشنی کی مقدار ‘ ڈائیوڈ میں سے گزرنے والی ریورس کرنٹ کو متغیر کرتی ہے۔اس کے نتیجے میں یہ ریورس کرنٹ ریگولیٹر کی کرنٹ کو کنٹرول کرتی ے ۔ اس طرح لیزر ڈائیوڈ سے گزرنے والی کرنٹ بھی کنٹرول ہوتی ہے۔
فرض کریں کہ لیزر ڈائیوڈ سے آنے والی روشنی(لیزر شعاع) میں اضافہ ہوتا ہے تو فوٹو ڈائیوڈ میں سے زیادہ ریورس کرنٹ گزرے گی اور ٹرانزسٹر TR1 کی بیس کرنٹ میں اضافہ ہو جائے گا۔ چونکہ TR1 پی این پی نوعیت کا ٹرانزسٹر ہے چنانچہ بڑھتے ہوئے وولٹیج اسے آف کر دیں گے۔ اس حالت میں بیس وولٹیج ‘ ایمیٹر وولٹیج سے قریب تر ہوں گے۔
ٹرانزسٹر TR2 کے بیس وولٹیج ٹرانزسٹر TR1سے ملتے ہیں چنانچہ لیزر ڈائیوڈ سے گزرنے والی کرنٹ اب کم ہو جائے گی۔ لیزر ڈائیوڈ کے عمل اور رزسٹرز VR1, R2 کی مجموعی رزسٹینس سے کرنٹ کا تعین ہوتا ہے۔ پوٹینشو میٹر VR1 کی مدد سے لیزر ڈائیوڈ کی آؤٹ پٹ پاور بھی کنٹرول کی جا سکتی ہے۔
آغاز سے قبل لیزر ڈائیوڈ کو استعمال کرنے کی ہدایات کو اچھی طرح سمجھ لیں۔
لیزر ٹارچ کو پی سی بی پر نصب کیا جائے گا۔ اس پی سی بی کا نمونہ اور پی سی بی پر اجزا کی ترتیب کا خاکہ شکل نمبر 2 میں دکھایا گیا ہے۔
پی سی بی کا سائز کافی مختصر ہے اور چونکہ سرکٹ میں کم اجزا استعمال کئے گئے ہیں چنانچہ آپ اپنی ضرورت کے مطابق کسی بھی سائز میں اپنا پی سی بی خود بھی بنا سکتے ہیں۔ آپ لیزر ٹارچ کو جس نوعیت کے کیس میں بند کرنا چاہتے ہیں‘ اپنا پی سی بی بھی اسی کیس کے سائز کے مطابق بنا سکتے ہیں۔ تاہم دکھایا گیا پی سی بی 1.5 x 0.75 انچ کا ہے جو کسی بھی چھوٹے سے کیس میں آسانی سے نصب کیا جا سکتا ہے۔
پوٹینشو میٹر پی سی بی کے اوپر ہی لگایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح پش سوئچ کے پیڈ بھی پی سی بی پر بنے ہوئے ہیں۔ آپ چھوٹے سے سائز کا پش سوئچ استعمال کریں اور اس کو چھوٹی تاروں کی مدد سے پی سی بی کے اوپر ہی جوڑ دیں۔
یہ بے حد ضروری ہے کہ آپ لیزر ڈائیوڈ کو سب سے آخر میں جوڑیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لیزر ڈائیوڈ، الیکٹرو سٹیٹک ڈسچارج (ESD) سے، بہت آسانی سے خراب ہو سکتا ہے چنانچہ اس سلسلے میں خاصی احتیاط کی ضرورت ہوگی۔ اس ڈائیوڈ کو استعمال کرنے سے قبل اینٹی سٹیٹک احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کریں جو اس نوعیت کے اجزا کے بچاؤ کے لئے عام طور پر مستعمل ہیں۔
مثال کے طور پر اپنے آپ کو کسی بڑے دھاتی جسم سے چھو کر ڈسچارج کر لیں۔ اس طرح اگر آپ کے جسم میں کوئی الیکٹرو سٹیٹک چارج موجود ہے تو وہ اس دھاتی جسم میں منتقل ہو جائے گا۔ اسی طرح سولڈرنگ آئرن کو بھی باقاعدہ ارتھ کر لیں اور تب اس سے ٹانکے لگائیں۔ جب لیزر ڈائیوڈ کو آپ پی سی بی پر جوڑ لیں گے تو اس کے بعد بورڈ اور بورڈ پر لگے ہوئے دیگر اجزا اسے سٹیٹک چارج سے تحفظ فراہم کریں گے۔
اجزا کو صفائی اور نفاست سے جوڑیں اور ٹانکے بھی نہایت عمدہ لگائیں۔ یہاں پر بے احتیاطی اور جلد بازی کام بگاڑ دے گی اور بعد میں آپ کو خاصی دشواری ہوگی۔
سرکٹ بورڈ کو دو بارہ چیک کریں۔ اضافی تاریں‘ ٹانکے کی فالتو مقدار‘ ڈھیلے کنکشن وغیرہ سب باریک بینی سے جانچیں۔فالتو اور اضافی تاریں کاٹ کر چھوٹی کر لیں۔ تارکا کوئی ٹکڑا وغیرہ پی سی بورڈ پر کہیں پڑا رہ گیا ہے تو اسے ہٹا لیں۔ ٹانکوں کے ارد گرد اور پی سی بی کے ٹریکس کے درمیان اگر ٹانکے کی اضافی اور غیر ضروری مقدار موجود ہے تو اسے احتیاط سے دور کر لیں۔ پی سی بورڈ پر لگی ہوئی تاروں کو مناسب انداز میں ہلا جلا کر دیکھ لیں کہ یہ درست جڑ گئی ہیں اور ٹانکہ لگنے کی جگہ پر ڈھیلی تو نہیں ہیں۔ اگر کوئی ٹانکہ مشکوک یا کمزور معلوم ہو تو اسے دوبارہ لگا لیں۔ تار کے بورڈ پر لگے ہوئے سروں کو اچھی طرح دیکھیں کہ کوئی تار ٹوٹنے والی تو نہیں۔
سب کچھ درست ہو تو سرکٹ کو پاور سپلائی سے جوڑ دیں۔ پہلی مرتبہ لیزر ڈائیوڈ کی روشنی فوکس میں نہیں ہوگی۔ یہاں خاص طور پر خیال رکھیں کہ آپ نے آن حالت میں لیزر ڈائیوڈ کے روشنی خارج کرنے والے سرے کو براہ راست ہرگز نہیں دیکھنا۔ یہ عمل آپ کی بینائی کو خراب کرنے کا باعث ہو سکتا ہے کیونکہ لیزر شعاع بینائی کے لیے مضر ہے- چند میٹر کے فاصلے سے لیزر کی روشنی کسی دیوار پر ڈالیں۔ اس کے بعد لیزر ڈائیوڈ کا لینز متعین (Adjust)کریں۔ اس پر چوڑیاں لگی ہوتی ہے ان کو اندر اور باہر کی طرف گھما کر فوکس متعین کیا جا سکتا ہے۔ لینز کو اس طرح متعین کریں کہ روشنی کا نقطہ 2.3mmقطر کا بنے۔
اگر یہاں تک سب کچھ درست ہے تو اب آپ اپنے پروجیکٹ کو کسی مناسب سے کیس میں بند کر سکتے ہیں۔
لیزر ڈائیوڈ خراب ہو جائے تب بھی یہ لیزر شعاع خارج کر سکتا ہے تاہم اس کی قوت بہت کم ہوگی۔ اگر کبھی آپ محسوس کریں کہ لیزر شعاع کی قوت کم ہو گئی ہے تو لیزر ڈائیوڈ کو تبدیل کر دیں۔
( سالڈ اسٹیٹ لیزر )
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 1K0 کاربن فلم رزسٹر ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف |
R2 | = | 1K0 کاربن فلم رزسٹر ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف |
R3 | = | 10R کاربن فلم رزسٹر ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف |
کپیسیٹر | ||
C1 | = | 100µ الیکٹرولائیٹک |
سیمی کنڈکٹر | ||
TR1 | = | A564 پی این پی سلیکان ٹرانزسٹر |
TR2 | = | C828 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر |
D1 | = | 1N4001 ریکٹی فائر ڈائیوڈ |
D2 | = | لیزر ڈائیوڈ |
متفرق | ||
3V | = | بیٹری سیل |
= | لیزر ڈائیوڈ کے لئے کیس‘ لینز وغیرہ۔ |
(امیر سیف اللہ سیف)
لاؤڈ اسپیکر آؤٹ پٹ آلہ ہے جو برقی سگنلز کو آواز میں تبدیل کرتا ہے۔ لیکن اس سرکٹ میں ہم اسے الٹ طور پر استعمال کریں گے یعنی مائیکروفون کے طور پر۔ اس طرح یہ آلہ آپ کی آواز کو برقی سگنلز میں تبدیل کرنے کا کام کرے گا۔ اکثر سرکٹس میں اس طرح کی ضرورت پیش آ جاتی ہے کہ اسپیکر ہی کو بطور مائیک استعمال کر لیا جائے۔ ایسی صورت میں یہ سرکٹ آپ کے کام آئے گا۔
آواز کی لہریں جب اسپیکر کی کون سے ٹکراتی ہیں تو اسے مرتعش کر دیتی ہیں جس سے وائس کوائل بھی حرکت کرتی ہے اور اسپیکر کے مقناطیسی میدان کی وجہ سے حفیف سے برقی سگنلز پیدا ہوتے ہیں۔اس سرکٹ کی مدد سے یہ برقی سگنلز کسی قدر ایمپلی فائی کر کے آؤٹ پٹ میں فراہم کر دیئے جاتے ہیں۔
سرکٹ 6وولٹ سے 12وولٹ تک کسی بھی سپلائی سے کام کر سکتا ہے۔ پہلا ٹرانزسٹر کامن بیس موڈ میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس کی خصوصیت یہ ہےکہ یہ اسپیکر کی کم امپیڈینس سے میچ کرتا ہے نیز اس کا وولٹیج گین کافی بلند ہوتا ہے۔ دوسرا ٹرانزسٹر ایمی ٹر فالوور کے طور پر کام کر رہا ہے۔ اس کا وولٹیج گین اکائی سے خفیف سا کم ہے لیکن آؤٹ پٹ امپیڈینس کم ہوتی ہے جس کے باعث اس کی آؤٹ پٹ سے کافی لمبی تار جوڑی جا سکتی ہے۔
حاصل ہونے والی آواز کا معیار معیاری الیکٹریٹ مائیکروفون کی نسبت بہت عمدہ نہیں ہے تاہم عام استعمال کے لیے قابل قبول ہے۔ ان پٹ میں آپ ایک انچ سے تین انچ قطر کا اسپیکر جوڑ سکتے ہیں۔ یہاں پر 4 اوہم سے 64 اوہم تک کی امپیڈینس کا اسپیکر بخوبی استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم زیادہ امپیڈینس کے اسپیکر کے لیے آپ کو 8.2 اوہم رزسٹر کی قدر تبدیل کرنی پڑے گی تاکہ اسپیکر کی اپنی امپیڈینس کو میچ کیا جا سکے۔۔
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 2M2 کاربن فلم ¼ واٹ |
R2 | = | 5K6 کاربن فلم ¼ واٹ |
R3 | = | 8R2 کاربن فلم ¼ واٹ |
R4 | = | 2K2 کاربن فلم ¼ واٹ |
کپیسیٹرز | ||
C1 | = | 220µ, 25V الیکٹرو لائیٹک |
C2 | = | 220µ, 25V الیکٹرو لائیٹک |
C3 | = | 100µ, 25V الیکٹرولائیٹک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
Q1 | = | BC109C ٹرانزسٹر |
Q2 | = | BC109C ٹرانزسٹر |
متفرق | ||
LS1 | = | 4-64اوہم لاؤڈ اسپیکر (تفصیل مضمون میں) |
SW | = | آن آف سوئچ |
BT1 | = | 6-12V بیٹری یا پاور سپلائی |
انسان ہوں یا جانور‘ مکھیوں سے دونوں پریشان رہتے ہیں۔ خاص طور پر گھروں میں مکھیاں انتہائی پریشان کن بلکہ مضر صحت ماحول پیدا کر دیتی ہیں۔ ان سے بچائو کے لیے جراثیم کش ادویات بھی ناکافی ثابت ہوتی ہیں۔ مکھیاں ہر جگہ موجود ہیں اور بے شمار مقامات پر نہایت تیزی سے پیدا ہوتی ہیں۔ ہمارے ہاں صفائی کے انتظامات بے حد ناکافی ہیں۔ رہائشی علاقوں میں پانی کے نکاس کا انتظام بھی درست نہیں اور جگہ جگہ کوڑے کرکٹ کے ڈھیر سونے پر سہاگہ ہیں۔ ایسے ماحول میں مکھیاں نہایت آسانی سے پیدا ہوتی ہیں اور ان کی نسل میں اضافے کی رفتار حیران کن ہوتی ہے۔
مکھیوں سے بچائو کے متعدد طریقے موجود تو ہیں لیکن ان طریقوں پرعمل کے نتیجے میں مزید کئی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ کیمیائی ادویات کا چھڑکائو وقتی طورپر تو موثر ثابت ہوتاہے لیکن یہ ادویات مکھیوں کی تمام اقسام کے لیے کارگرثابت نہیں ہوتیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان ادویات کا مسلسل استعمال ماحولیاتی آلودگی میں بھی اضافے کا باعث بنتا ہے۔
اس مضمون میں ہم مکھیوں کو ہلاک کرنے والے ایک الیکٹرونک آلے کی تشکیل پر روشنی ڈالیں گے۔ یہ دراصل ہائی وولٹیج کی ایک جالی پر مشتمل ہے۔مکھیاں جوں ہی اس جالی پر آتی ہیں بلند وولٹیج کا لمحاتی جھٹکا انہیں فوراً ہلاک کر دیتا ہے۔ یہ آلہ بیٹری سے بھی چلتا ہے اور آپ اسے شمسی توانائی (سولرانرجی) سے بھی چلا سکتے ہیں۔ اگر ضرورت محسوس ہو تو اسے آپ ایڈاپٹر کے ذریعے منیز اے سی سپلائی سے بھی پاور مہیا کر سکتے ہیں۔
زیرنظرکنٹرولر یونٹ کو خودکار طور پر بھی آن اور آف کرایا جا سکتا ہے اور ایسا آپ خود بھی اپنی مرضی سے کر سکتے ہیں۔ اس میں ایک فوٹو الیکٹرک سیل لگایا گیا ہے جو رات کے وقت یا گہرے بادلوں کی آمد پر‘ جو عموماً بارش لانے کا باعث بنتے ہیں‘ کنٹرولر کو آف کر دیتا ہے۔
فوٹو ٹرانزسٹر کنٹرولر کو برقی رو کی فراہمی اس وقت تک معطل رکھتا ہے جب تک روشنی کی مقدار ایک خاص حد تک بڑھ نہ جائے‘ کنٹرولر‘ پاور ملنے پر‘ ایک یا دو سیکنڈ کے وقفوں سے ہائی وولٹیج پیدا کر تا ہے تاکہ بیڑی کی زندگی طویل ہو سکے۔ سولر پاور کی خصوصیت کے باعث اس سے کنٹرولر کو چلایا گیا ہے اور بیٹری کو چارج کرایا گیا ہے۔
کنٹر ولر سے پیدا ہونے والے پیک ٹو پیک وولٹیج کی مقدار کم از کم 0 300 وولٹ ہے جو 3mm کے فاصلے کو پھلانگ ( جمپ Jump کر) سکتے ہیں۔ ہائی وولٹیج ڈسچارج کرنٹ کی قدر 8mA ہے جسے انسان کے لیے محفوظ تصور کیا جاتا ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اس سے دور نہ رہیں۔ا یسی صورت میں آپ کو اچانک لگنے والا جھٹکا بذات خود تو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا لیکن اچانک جھٹکے کے باعث آپ گر سکتے ہیں یا کسی چیزسے ٹکراکر زخمی ہو سکتے ہیں۔
مکھیوں سے نجات دلانے والے کنٹرولر کا مکمل سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 1 میں دکھایا گیا ہے۔ یہ سرکٹ‘ سوئچنگ‘ پلسنگ اور ہائی وولٹیج آئوٹ پٹ حصوں پر مشتمل ہے۔ پاور مہیا کرنے کے لیے سرکٹ سے ایک تا 5 واٹ کا سولر پینل اور 12V کی بیٹری (موٹر سائیکل یا مووی کیمرے کی) درکار ہوگی۔ اگر آپ اس یونٹ کو مینز اے سی پاور سے چلانا چاہتے ہیں تو پھر 12V کا ایڈاپٹر یا پاور سپلائی استعمال کر سکتے ہیں۔
ہائی وولٹیج پیدا کرنے کے لیے سرکٹ میں ایک اگنیشن کوائل استعمال کیا گیا ہے جسے ایک جالی یا گرڈ سے منسلک کیا گیا ہے۔ یہ جالی متوازی طور پرلگی ہوئی موٹی تاروں پر مشتمل ہے۔ اس جال پرمکھیاں آ کر بیٹھیں گی اور ہلاک ہو جائیں گی۔
ایل ای ڈی فلیشر آسی لیٹر آئی سی LM3909 کو ملنے والے وولٹیج 6V سے 9V تک محدود رکھے گئے ہیں بلکہ یہ عمل وولٹیج کنٹرولر IC1 کے ذریعے سرانجام دیا گیا ہے۔ آئی سی LM3909 پلسز کا ایک سلسلہ پیدا کرتا ہے جسے ٹرانزسٹر 2N2222A سے ملایا گیا ہے تاکہ سوئچنگ سرکٹ تشکیل دیا جا سکے۔ IC2 سے ٹرانزسٹر کی طرف آنے والی آئوٹ پٹ‘ پلس کرنٹ میں اتنا اضافہ کردیتی ہے کہ اس سے 5V ریلے Ry1 کے کنٹیکٹ بند (کلوز) ہوسکیں۔ یہ عمل ہر ایک سے دو سیکنڈ کے وقفے سے 0.1 سیکنڈ کے لیے (یعنی اتنے وقفے تک ریلے کے کنٹیکٹ کلوز رہتے ہیں) سرانجام دیا جاتا ہے۔ ریلے کے متوازی لگا ہوا ڈائیوڈ D1‘ کو ائل کے سروں پر پیدا ہونے والے ہائی وولٹیج اثرات کو شنٹ کر دیتا ہے تاکہ ٹرانزسٹر خراب نہ ہو۔
فوٹو ٹرانزسٹر Q3 کے ذریعے سرکٹ کو رات کے وقت یا گہرے بادلوں کے وقت آف رکھنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ جوں جوں روشنی کی اوسط مقدار میں کمی واقع ہوتی ہے Q3 کی اندرونی رزسٹینس میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس اضافے سے‘ ٹرانزسٹر Q1 کی بیس پر مثبت بائس میں کمی واقع ہوتی ہے حتیٰ کہ ٹرانزسٹر کٹ آف ہو جاتا ہے۔ فوٹو ڈائیوڈ کے کلکٹر پر ایک ایل ای ڈی لگا کر وولٹیج ڈراپ کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔
سنگل پول سنگل تھرو ریلے سوئچ Ry1 کے ذریعے ٹائمر NE755 آئی سی IC3 کو 12V بیٹری وولٹیج کے پلسز مہیا کئے گئے ہیں۔ ٹائمر آئی سی کو اس سرکٹ میں فری رننگ آڈیو فریکوئنسی پلس جنریٹر کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ اس آئی سی سے پیدا ہونے والے پلسز کو پاور ٹرانزسٹر 2N3055 کے ذریعے ایمپلی فائی کیا گیا ہے۔ پاور ٹرانزسٹر کی آئوٹ پٹ گاڑی کی اگنیشن کوائل T1 کو چلانے کے لیے استعمال کی گئی ہے تاکہ گرڈ (جالی) کے لیے ہائی وولٹیج پیدا کئے جا سکیں۔ T1 کی سیکنڈری پر وولٹیج کی مقدار 12,000 وولٹ پیک ٹو پیک (تقریباً) ہوگی۔
اصل تیارکردہ یونٹ کو 12V کی ری چارج ایبل بیٹری سے پاور مہیا کی گئی تھی۔ یہ موٹر سائیکل میں استعمال ہونے والی لیڈ ایسڈ بیڑی تھی۔ اسے دن کے وقت چارج کرنے کے لیے ایک واٹ کا 12V والا سولر پینل استعمال کیا گیا تھا۔
اصل یونٹ کو بریڈ بورڈ پر نصب کیا گیا تھا۔ بیٹری سولر پینل اور اگنیشن کوائل بریڈ بورڈ سے باہر جوڑے گئے تھے۔ آپ اپنی مرضی سے ان اجزاء کو نصب کرنے کے لیے کوئی بھی مناسب طریقہ استعمال کر سکتے ہیں۔و یروبورڈ پر یا پی سی بی تیار کرکے اس پر تمام اجزاء جوڑے جا سکتے ہیں۔
آپ پروجیکٹ کو نصب کرنے کے لیے جو طریقہ بھی استعمال کریں‘ چند باتوں کا ضرور خیال رکھیں۔ کپیسٹر C6 کو T1 کی پرائمری سے جتنا ممکن ہو اتنا قریب رکھ کر جوڑ دیں۔ سرکٹ کے اجزاء نصب کرنے کے بعد اچھی طرح چیک کریں کہ تمام اجزاء درست لگے ہیں۔ اس کے بعد سرکٹ کو پاور مہیا کریں۔ اگنیشن کوائل کے مرکز پر اسپارک چیک کریں۔
گرڈ یا جالی کی ساخت کنگھی نما دو اجزاء پر مشتمل ہے۔ شکل نمبر 3 میں ان کی تفصیل کے لیے ایک خاکہ دیا گیا ہے۔ 16 نمبر کی تار سے آپ یہ گرڈ بنا سکتے ہیں۔ اس طرح کی تار کپڑوں کے ہینگر بنانے میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔ متبادل طور پر آپ 12 نمبر کی تانبے کی ٹھوس تار بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
جالی کے لیے مطلوبہ سائز اور تعداد میں تاریں کاٹ اور موڑ کر ان کو لکڑی یا پلائی وڈ کے ٹکڑے پر نصب کریں۔ تیاری کے بعد آپ یہ پینل عموداً یا ساٹھ درجے کے زاویے پرنصب کر سکتے ہیں۔ ایسے چار پینل تیار کرکے شکل نمبر 4 کے مطابق عموداً اور 60 درجے کے زاویے پر نصب کر دیں۔ ایک کنٹرولر سے آپ ایسی چار گرڈز کو منسلک کر سکتے ہیں۔ تمام پینل متوازی جوڑ کر‘ سرکٹ کی آئوٹ پٹ سے (اگنیشن کوائل T1 کی سیکنڈری سے) جوڑ دیں۔ گرڈ کی تاروں کو سہارنے کے لیے پورسلین کے ٹکڑے استعمال کریں تاکہ یہ لکڑی یا پلائی روڈ کے تختوں سے اوپر رہیں۔ اگر بارش یا نمی کی وجہ سے تختے نم ہو جائیں تو پورسلین کے یہ ٹکڑے شارٹ سرکٹ سے تحفظ مہیا کریں گے۔
مکھیوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے تیار شدہ گرڈ اور سرکٹ کو شکل نمبر 4 کی تصویر کے مطابق کسی موزوں کیس یا ڈبے میں نصب کریں۔ اس ڈبے کا رخ اس طرح رکھیں کہ گرڈز کا منہ شمال او رمشرق کی جانب رہے۔تیار شدہ یونٹ کو ایسے مقام پرنصب کریں جہاں مکھیوں کی بہتات ہو تاہم بچوں سے محفوظ رکھیں۔
آپ اس کی جگہ آسانی سے دستیاب ہونے والی کوئی بھی اگنیشن کوائل استعمال کر سکتے ہیں۔ گرڈز کو دن میں ایک مرتبہ ضرور چیک کریں۔ اگر ضروری ہو تو گرڈز کی صفائی کریں کیونکہ مری ہوئی مکھیاں گرڈ میں اٹک کر شارٹ سرکٹ کا باعث بن سکتی ہیں۔
کنٹرولر کی گرڈ پر موجود کرنٹ اگرچہ کافی قلیل ہے تاہم وقتی جھٹکا پہنچانے کے لیے وولٹیج کی مقدار کافی بلند ہے۔ ضروری ہے کہ یونٹ پر کام کرنے کے دوران‘ اس کا مقام بدلنے کے دوران یا صفائی وغیرہ کے لیے پاور آف کر دی جائے۔ اس یونٹ کو کسی ایسے مقام پر ہرگز نصب نہ کریں جہاں بچوں کی رسائی آسان ہو۔ اس یونٹ کو نصب کرنے کے بعد اس کے قریب ہائی وولٹیج سے خبردار کرنے والا بورڈ ضرور نصب کریں۔
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 560R ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف کاربن فلم |
R2 | = | 100R ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف کاربن فلم |
R3 | = | 120R ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف کاربن فلم |
R4,5 | = | 100K ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف کاربن فلم |
R6,7 | = | 330R ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف کاربن فلم |
کپیسیٹر | ||
C1 | = | 470µ, الیکٹرولائٹیک 25V |
C2 | = | 0µ004, الیکٹرولائٹیک 25V |
C3 | = | 0µ01, سرامک |
C4 | = | 47µ, الیکٹرولائٹیک 25V |
C5 | = | 0µ33, سرامک |
C6 | = | 0µ007, سرامک 100V |
سیمی کنڈکٹرز | ||
D1 | = | 1N4002 ریکٹی فائر ڈائیوڈ |
IC1 | = | LM317T وولٹیج ریگولیٹر آئی سی |
IC2 | = | LM3909 ایل ای ڈی فلیشر |
IC3 | = | NE7555 یا NE555 ٹائمر آئی سی |
LED1 | = | سرخ ایل ای ڈی |
Q1 | = | 2N2222A یا متبادل سوئچنگ ٹرانزسٹر |
Q2 | = | 2N3055 پاور ٹرانزسٹر |
Q3 | = | انفراریڈ فوٹو ٹرانزسٹر |
متفرق | ||
B1 | = | 12V لیڈ ایسڈ بیٹری |
RY1 | = | 5V ریلے SPST |
T1 | = | T یا CD نوعیت کی 12V اگنیشن کوائل |
یہ سرکٹ سی موس آئی سی CD4033 پر مشتمل ہے اور مین اے سی سپلائی وولٹیج کی موجودگی کو معلوم کر سکتا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اس کے لئے ضروری نہیں کہ برقی تار یا آلے سے اس کو برقی طور پر منسلک کیا جائے۔ اس آلے کی مدد سے مین اے سی سپلائی کی موجودگی معلوم کرنے کے لئے تار وغیرہ سے پلاسٹک انسولیشن کو چھیلنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
اس آلے کی پروب کو تار کے پاس لے آئیں اور یہ اس تار میں مین اے سی سپلائی کی موجودگی کو ظاہر کر دے گا۔اگر مین اے سی سپلائی وولٹیج موجود نہیں ہیں تو یہ آلہ بے ترتیب انداز میں 0 سے 9 تک کا کوئی بھی ہندسہ مستقل طور پر ظاہر کرتا رہے گا۔ اگر مین اے سی سپلائی موجود ہو گی تو برقی میدان (الیکٹرک فیلڈ) اس آلے کی پروب کے راستے اثر انداز ہو گا۔ایسی صورت میں یہ آلہ ترتیب سے 0 تا 9 کے ہندسے ظاہر کرے گا اور اس ترتیب کو دہراتا رہے گا۔
چونکہ سرکٹ میں استعمال کردہ آئی سی سی موس نوعیت کا ہے جس کی ان پٹ امپیڈینس بہت بلند ہوتی ہے چنانچہ پروب کے راستے داخل ہونے والے معمولی سے وولٹیج بھی اس کاﺅنٹر آئی سی کو کلاک کرنے کے لئے کافی ہوں گے۔اسی وجہ سے اس پر نمودار ہونے والے ہندسے تیزی سے 0 سے 9 تک جائیں گے اور پھر یہ سلسلہ جاری رہے گا۔اس ترتیب سے نمودار ہونے والے ہندسے مین اے سی سپلائی کی موجودگی کو ظاہر کریں گے۔ جب آپ اس آلے کو اس تار سے، جس میں سے مین سپلائی گزر رہی ہے، دور لے جائیں گے تو مسلسل نمودار ہونے والے ہندسوں کا سلسلہ بند ہو جائے گا۔ اس آلے کو آپ نو وولٹ کی PP3 نوعیت کی بیٹری سے بخوبی چلا سکتے ہیں۔
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 100K کاربن فلم ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف |
R2 | = | 100K کاربن فلم ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف |
کپیسیٹر | ||
C1 | = | 0u1 سرامک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
IC1 | = | 4033 سی موس آئی سی |
DS1 | = | کامن کیتھوڈ سیون سیگمنٹ ڈسپلے |
متفرق | ||
S1 | = | آن آف سوئچ |
اگر آپ موسیقی کے رسیا ہیں تو یہ سرکٹ آپ کو سب سے زیادہ پر کشش محسوس ہوگا۔ یہ سرکٹ اپنے ڈیجیٹل کلاک کے ساتھ لگا کر آپ ہر گھنٹے بعد سولہ مختلف دھنوں والا الارم سن سکیں گے۔ میوزیکل گھنٹہ گھر کا یہ سرکٹ شکل میں دکھایا گیا ہے۔
میوزیکل گھنٹہ گھر کا سرکٹ پہلے دو سرکٹس کی نسبت مختلف ضروریات کا حامل ہے چنانچہ اس کے لیے مختلف ان پٹ کوڈنگ استعمال کی گئی ہے۔ پورا سرکٹ دو بڑے حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ کلاک سے آنے والے پلس ڈی ٹیکٹ کر کے‘ مطلوبہ ان پٹ پر رو بہ عمل ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں منسلک دوسرے حصے کو‘ جو دراصل ایک میوزیکل الارم ہے‘ پاور ملتی ہے اور وہ آن ہو کر سولہ مختلف سروں میں موسیقی بجاتا ہے۔
اس سرکٹ کے لئے کلاک چپ کی اکائی گھنٹے کی سیون سیگمنٹ آئوٹ پٹس a, f, e استعمال کی گئی ہیں۔ مختلف گیٹس پر مشتمل ڈی کوڈر سرکٹ کے ذریعے سیون سیگمنٹ آئوٹ پٹس a, f, e سے ملنے والی ان پٹس کی مدد سے ایسی لاجک آئوٹ پٹ حاصل کی گئی ہے جو ہر گھنٹے بعدایک لاجک لیول سے دوسرے لاجک لیول پر آ جاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر پہلی مرتبہ یہ لاجک لیول ”1 “ مہیا کر رہی ہے تو اگلے گھنٹے کے مکمل ہونے پر یہ لاجک لیول ”0“ مہیا کرے گی۔
یہ عمل اس لئے ضروری ہے کہ اس آئوٹ پٹ سے ہم نے مونو شاٹ آئی سی 74121 کو ان پٹ مہیا کرنی ہے۔ یہ آئی سی تین ان پٹس کا حامل ہے جن میں سے ایک ان پٹ (پن 5 ) کو رزسٹر R7 کے راستے مثبت سپلائی سے مستقل طور پر جوڑ دیا گیا ہے۔ بقیہ دونوں ان پٹس میں سے ایک (پن 3) کو (جسے ہم ان پٹ A کہیں گے) ڈی کوڈر کے گیٹ A2 کی آئوٹ پٹ سے جوڑا گیا ہے۔ اسی آئوٹ پٹ کو انورٹر N4 کے راستے مونو شاٹ آئی سی کی دوسری ان پٹ (پن 4) سے ملایا گیا ہے (جسے ہم ان پٹ B کہیں گے)۔
فرض کریں کہ پہلی مرتبہ آئوٹ پٹ ہائی یعنی لاجک 1 ہوتی ہے۔ مونو شاٹ کی ان پٹ A پر اس حالت میں ہائی لیول ہوگا جبکہ ان پٹ B پر انورٹر کے راستے یہی لاجک الٹ کر لو لیول ہو جائے گا۔ اس سے مونوشاٹ آئی سی ٹرگر کرکے اپنی آئوٹ پٹ کو ہائی کر دے گا۔ دوسری مرتبہ یہ لاجک الٹ جائے گا یعنی آئی سی کی ان پٹ A پر لو لیول اور ان پٹ B پر ہائی لیول ہو جائے گا۔ اس سے مونو شاٹ پھر ٹرگر کرکے اپنی آئوٹ پٹ کو ہائی کر دے گا۔
مونو شاٹ آئی سی کی آئوٹ پٹ کتنی دیر تک ہائی رہتی ہے اس کا تعین آئی سی کی پن 10 اور 11 کے درمیان لگا ہوا کپیسیٹر کرتا ہے۔ یہ کپیسیٹر C4 ہے۔ یہ رزسٹر R8 کے راستے چارج ہوتا ہے۔ چارجنگ وقفہ مندرجہ ذیل فارمولے سے معلوم کیا جا سکتا ہے:
رزسٹرز | |||||
---|---|---|---|---|---|
R1 | = | 100K کاربن فلم | R2 | = | 100K کاربن فلم |
R3 | = | 100K کاربن فلم | R4 | = | 1K0 کاربن فلم |
R5 | = | 1K0 کاربن فلم | R6 | = | 1K0 کاربن فلم |
R7 | = | 1K5 کاربن فلم | R8 | = | 68K کاربن فلم |
R9 | = | 1K5 کاربن فلم | R10 | = | 10K کاربن فلم |
R11 | = | 1K0 کاربن فلم | R12 | = | 39K کاربن فلم |
R13 | = | 10K کاربن فلم | R14 | = | 1K5 کاربن فلم |
R15 | = | 5K6 کاربن فلم | R16 | = | 5K6 کاربن فلم |
R17 | = | 3K9 کاربن فلم | R18 | = | 2K2 کاربن فلم |
R19 | = | 10K کاربن فلم | R20 | = | 10K کاربن فلم |
کپیسیٹرز | |||||
C1 | = | 0µ47 الیکٹرولائیٹک | C2 | = | 0u1 سرامک ڈسک |
C3 | = | 100u الیکٹرولائیٹک | C4 | = | 220u الیکٹرولائیٹک |
C5 | = | استعمال نہیں کیا گیا | C6 | = | 4µ7 الیکٹرولائیٹک |
C7 | = | 0µ033 سرامک ڈسک | C8 | = | 25µ الیکٹرولائیٹک |
C9 | = | 0µ1 سرامک ڈسک | C10 | = | 1µ0 الیکٹرولائیٹک |
C11 | = | 0µ22 سرامک ڈسک | |||
سیمی کنڈکٹرز | |||||
N1-4 | = | 7404 ٹی ٹی ایل آئی سی | A1-2 | = | 7404 ٹی ٹی ایل آئی سی |
IC3 | = | 74121 ٹی ٹی ایل آئی سی | IC4 | = | 555 ٹائمر آئی سی |
IC5 | = | 7493 ٹی ٹی ایل آئی | IC6 | = | 555 ٹائمر آئی سی |
IC7 | = | 7805 ریگولیٹر آئی سی | TR1 | = | C828 یا BC147 سلیکان ٹرانزسٹر |
TR2 | = | C828 یا BC147 سلیکان ٹرانزسٹر | TR3 | = | C828 یا BC147 سلیکان ٹرانزسٹر |
TR4 | = | C1061 سلیکان ٹرانزسٹر | |||
متفرق | |||||
LS | = | 8R اسپیکر |
واکی ٹاکی کا مطلب ہے چلتے پھرتے بات کرنا۔ یہ نام ایسے آلے کا ہے جس میں ٹرانسمٹر/رسیور دونوں آلے شامل ہوتے ہیں۔ اسے ٹرانسیور (Transciever) بھی کہتے ہیں۔ واکی ٹاکی دو آدمیوں کے درمیان رابطے کا کام دیتا ہے۔ ایک وقت میں ایک آدمی بات کر رہا ہوتا ہے اور دوسرا آدمی بات سن رہا ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لئے واکی ٹاکی میں ایک سوئچ ہوتا ہے جسے پش ٹو ٹاک Push to Talk سوئچ کہتے ہیں۔
واکی ٹاکی کا بلاک ڈایا گرام دیکھیں۔ سرکٹ کو سادہ اور کم خرچ رکھنے کے لئے واکی ٹاکی میں کچھ اجزا ٹرانسمٹر اور رسیور دونوں میں مشترک طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان اجزا میں ایمپ لی فائر‘ اسپیکر اور ایرئل شامل ہیں۔ ایک سوئچ کے ذریعے یہ اجزا حسب ضرورت، باری باری ٹرانسمٹر اور رسیور سے منسلک کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ رسیور کے لئے ٹیونر سرکٹ اور ٹرانسمٹر کے لئے آسی لیٹر سرکٹ جو بالترتیب ٹرانزسٹر 2SC535 اور 2SC482 پر مشتمل ہیں ‘ الگ الگ استعمال کئے جاتے ہیں۔ واکی ٹاکی کے ان حصوں کو بلاک ڈایا گرام میں واضح کیا گیا ہے۔
سرکٹ کا عمل بہت سادہ ہے اور آپ اسے بلاک ڈایا گرام کی مدد سے نہایت آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔ جب سرکٹ کا سوئچ SW1 حالت B میں ہوتا ہے تو سرکٹ ٹرانسمٹ Transmit حالت میں ہوتا ہے ۔ اس دوران میں سرکٹ کا ایرئل، آسی لیٹر سے(جو ٹرانزسٹر2SC482 پر مشتمل ہے) منسلک ہو جاتا ہے جب کہ اسپیکر ایمپ لی فائر کی ان پٹ سے منسلک ہو کر بطور مائیکروفون کام کرتا ہے۔ جیسا کہ آپ بلاک ڈایا گرام سے دیکھ سکتے ہیں ٹرانزسٹر TR3 تا TR5 بطور ایمپ لی فائر کام کر رہے ہیں۔ ان میں سے TR3,4 بطور پری ایمپ لی فائر کام کرتے ہیں۔ ٹرانسمٹ حالت میں یہ دونوں ٹرانزسٹر ‘ اسپیکر سے آنے والے سگنلز کو ایمپ لی فائی کرتے ہیں اور ان سگنلز کو پاور ایمپ لی فائر (ٹرانزسٹر 2N3053 ) کی ان پٹ پر دے دیتے ہیں۔ یہاں سے یہ سگنلز آسی لیٹر میں چلے جاتے ہیں اور آسی لیٹر کی آئوٹ پٹ کو ماڈولیٹ کرتے ہیں تاکہ آواز کو نشر کیا جا سکے۔آسی لیٹر کرسٹل کنٹرولڈ نوعیت کا ہے چنانچہ اس کی کارکردگی نہایت مستحکم ہے اور سگنل کی فریکوئنسی قائم رہتی ہے‘ اسے بار بار ٹیون نہیں کرنا پڑتا۔
جب سرکٹ کا سوئچ SW1 حالت A میں ہوتا ہے تو سرکٹ رسیو Receive حالت میں ہوتا ہے ۔ اس دوران میں سرکٹ کا ایرئل، ٹیونر سے (جو ٹرانزسٹر 2SC535پر مشتمل ہے) منسلک ہو جاتا ہے جب کہ اسپیکر ایمپ لی فائر کی آئوٹ پٹ سے منسلک ہو کر بطور اسپیکرکام کرتا ہے۔ اس حالت میں ایرئل سے آنے والے سگنلز ٹیونر میں آتے ہیں جہاں پر ان کو ڈی ٹیکٹ/ڈی ماڈولیٹ کیا جاتا ہے اور پھر انہیں ایمپ لی فائر کی مدد سے بڑھا کر اسپیکر کے ذریعے سن لیا جاتا ہے۔ ٹرانسفارمر T1 اور T2 امپیڈینس میچنگ کے لئے ہیں اور یہ آڈیو ٹرانسفارمر ہیں ۔ ان کی پرائمری اور سیکنڈری وائنڈنگز کی امپیڈینس سرکٹ ڈایا گرام پر واضح کی گئی ہے۔
واکی ٹاکی کا یہ سرکٹ پی سی بی پر تشکیل دیا جائے گا جس کا نمونہ شکل نمبر 3 میں دیا گیا ہے۔ پی سی بی پر اجزا کی ترتیب کا خاکہ شکل نمبر 4 میں دکھایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پی سی بی پر تین عدد جمپر Jumper بھی لگانے ہوں گے۔
اجزا کی تاریں ممکنہ حد تک چھوٹی رکھیں تاکہ سرکٹ میں غیر ضروری انڈکٹینس پیدا نہ ہو۔ یہ کافی بلند فریکوئنسی پر کام کرتا ہے چنانچہ اگر اجزا کی تاریں لمبی رکھیں گے اور ٹانکے وغیرہ صفائی سے نہیں لگائیں گے تو سرکٹ درست عمل نہیں کرے گا۔
ٹرانزسٹرز کی تاروں کی پہچان کریں اور ان کو ان کے مقرر کردہ مقامات پر نصب کریں۔ الیکٹرو لائیٹک کپیسیٹرز کی پولیریٹی کا خیال رکھتے ہوئے نصب کریں۔
ریڈیو فریکوئنسی چوک RFC‘ کوائل L1 اور L2 کے علاوہ بقیہ تمام اجزا آپ کو بازار میں مل جائیں گے البتہ یہ اجزا (انڈکٹرز) آپ کو خود بنانے پڑیں گے۔ ان اجزا کا بنانا بھی بے حد آسان ہے۔ذیل میں ان کی تفصیل پیش ہے۔
کسی پرانے ریڈیو سیٹ میں سے ایسا فارمر حاصل کریں جس میں آئرن ڈسٹ کور موجود ہو۔ اس آئرن کور کا قطر 8mm ہونا چاہئے۔ اب فارمر کے اوپر درمیان میں 23SWG کاپر انیملڈ تار کے چار چکر قریب قریب لپیٹ لیں اور ان کو ایلفی یا اسی جیسے کسی دوسرے چپکنے والے مادے کی مدد سے اپنی جگہ پر قائم کر دیں۔ یاد رکھیں کہ کنیکشن کرنے کے لئے تار کا نصف انچ سرا دونوں طرف سے (شروع اور آخر) باہر نکالنا ہے۔ یہ وائنڈنگ خشک ہونے کے بعد اس کے اوپر اسی تار کا صرف ایک چکر لپیٹ کر سیکنڈری وائنڈنگ مکمل کریں۔ حسب سابق نصف انچ سرا دونوں طرف سے کنیکشن کے لئے چھوڑ دیں۔
یہ کوائل بھی L1 کی طرح بنائی جائے گی ۔ اسی فارمر پر درمیان میں 25SWG کاپر انیملڈ تار کے پانچ چکر قریب قریب لپیٹ لیں اور ان کو ایلفی یا اسی جیسے کسی دوسرے چپکنے والے مادے کی مدد سے اپنی جگہ پر قائم کر دیں۔ کنیکشن کرنے کے لئے تار کا نصف انچ سرا دونوں طرف سے (شروع اور آخر) باہر نکال لیں۔ یہ وائنڈنگ خشک ہونے کے بعد اس کے اوپر اسی تار کا صرف ایک چکر لپیٹ کر سیکنڈری وائنڈنگ مکمل کریں۔ حسب سابق نصف انچ سرا دونوں طرف سے کنیکشن کے لئے چھوڑ دیں۔
یہ انڈکٹر ¼ واٹ کے کاربن فلم رزسٹر پر لپیٹا جائے گا۔100K قدر کا ایک رزسٹر لے لیں۔ اب 30SWG کاپر اینملڈ تار کا سرا چھیل کر رزسٹر کی ایک تار پر ‘ رزسٹر کی باڈی کے قریب ٹانکا لگا کر جوڑ دیں۔ اب بڑی احتیاط کے ساتھ رزسٹر کی باڈی پر قریب قریب تار کو لپیٹ لیں۔ ایک تہہ مکمل ہونے کے بعد دوسری تہہ لپیٹیں۔ اس طرح تہہ در تہہ 100 چکر مکمل کریں۔ چکر لپیٹنے کا رخ ایک ہی رکھیں۔ اس کے بعد اضافی تار کاٹ لیں اور اس کا سرا چھیل کر رزسٹر کی دوسری طرف والی تار پر ٹانکے سے جوڑ دیں۔ آپ کی ریڈیو فریکوئنسی چوک تیار ہے۔
تشکیل کا کام سارے اجزا کو ٹانکے لگا کر مکمل کریں اور باریک بینی سے سارے اجزا‘ ٹانکوں اور تاروں (جمپرز‘ بورڈ سے باہر کے کنیکشن وغیرہ) کو چیک کریں۔ سب کچھ درست ہو تو سرکٹ سے بیٹری جوڑ دیں۔ اب مرحلہ آتا ہے واکی ٹاکی کو ٹیون کرنے کا۔ صرف پہلی مرتبہ ٹیوننگ کافی ہو گی لیکن ٹیوننگ کے لئے آپ کو ایسے دو یونٹ درکار ہوں گے۔ ان ہی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے دوسرا یونٹ بھی مکمل کریں اور اب ٹیوننگ کی طرف چلیں۔
ٹیوننگ کا عمل سرانجام دینے کے لئے دونوں سیٹ آن کریں۔ ایک سیٹ کا سوئچ ٹرانسمٹ حالت میں اور دوسرے کا سوئچ رسیور حالت میں رکھیں۔
اب جس سیٹ کا سوئچ رسیو حالت میں ہے اس کی کوائل L1 کی کور کو آہستہ آہستہ گھمائیں۔ یاد رہے کہ دوسرے سیٹ کو کسی ٹیپ پلیئر یا ٹی وی کے سامنے رکھیں یا پھر کسی دوست سے کہیں کہ وہ اس کے سامنے مسلسل کوئی لفظ مثلاً ہیلو وغیرہ کہتا رہے۔ رسیو والے سیٹ پر کوائل L1 کی کور کو گھماتے ہوئے آواز وصول کرنے کی کوشش کریں۔ کسی ایک مقام پر آواز آنا شروع ہو جائے گی۔ اگر اس طریقے سے آواز وصول نہ ہو تو پھر ٹرانسمٹ حالت میں رکھے ہوئے سیٹ کی کوائل L2 کو ٹیون کریں۔ اس طرح بار بار کوشش کر کے آپ آواز وصول کر لیں گے۔ ایک سیٹ کی ٹیوننگ مکمل ہو نے کے بعد اب ان کے سوئچ کی حالت بدل دیں یعنی جو رسیو حالت میں ہے اسے ٹرانسمٹ حالت میں لے آئیں اور جو ٹرانسمٹ حالت میں ہے اسے رسیو حالت میں لے آئیں۔ سارا عمل دہرائیں۔
اب آپ کے دونوں سیٹ ٹیون ہو گئے ہیں۔ جب تک بیٹری ایک خاص حد سے نیچے تک ڈسچارج نہیں ہوگی دونوں سیٹ کام کرتے رہیں گے۔ جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے سرکٹ میں لگا ہوا آسی لیٹر کرسٹل کنٹرولڈ ہے چنانچہ اس کی نشریاتی فریکوئنسی مستحکم رہے گی۔
R1 | = | 22K کاربن فلم | R2 | = | 4K7 کاربن فلم | ||
R3 | = | 470R کاربن فلم | R4 | = | 22K کاربن فلم | ||
R5 | = | 2K2 کاربن فلم | R6 | = | 33K کاربن فلم | ||
R7 | = | 4K7 کاربن فلم | R8 | = | 1K0 کاربن فلم | ||
R9 | = | 470R کاربن فلم | R10 | = | 1K0 کاربن فلم | ||
R11 | = | 33K کاربن فلم | R12 | = | 4K7 کاربن فلم | ||
R13 | = | استعمال نہیں کیا گیا | R14 | = | 470R کاربن فلم | ||
R15 | = | 12K کاربن فلم | R16 | = | 15K کاربن فلم | ||
R17 | = | 10R کاربن فلم |
C1 | = | 30p سرامک یا پولی ایسٹر | C2 | = | 0µ022 سرامک یا پولی ایسٹر | ||
C3 | = | 10p سرامک یا پولی ایسٹر | C4 | = | 0µ0047 سرامک یا پولی ایسٹر | ||
C5 | = | 0µ0022 سرامک یا پولی ایسٹر | C6 | = | 33p سرامک یا پولی ایسٹر | ||
C7 | = | 0µ022 سرامک یا پولی ایسٹر | C8 | = | 22p سرامک یا پولی ایسٹر | ||
C9 | = | 4µ7 الیکٹرولائیٹک | C10 | = | 47µ الیکٹرولائیٹک | ||
C11 | = | 4µ7 الیکٹرولائیٹک | C12 | = | 33µ الیکٹرولائیٹک | ||
C13 | = | 4µ7 الیکٹرولائیٹک | C14 | = | 33µ الیکٹرولائیٹک | ||
C15 | = | 33µ الیکٹرولائیٹک | C16 | = | 220µ الیکٹرولائیٹک |
TR1 | = | 2SC535 این پی این ٹرانزسٹر | TR2 | = | 2SC482 این پی این ٹرانزسٹر | ||
TR3 | = | 2SC460 این پی این ٹرانزسٹر | TR4 | = | 2SC460 این پی این ٹرانزسٹر | ||
TR5 | = | 2N3053 این پی این ٹرانزسٹر | XTAL | = | 49.860MHz کرسٹل |
L1 | = | تفصیل مضمون میں | L2 | = | تفصیل مضمون میں | ||
RFC | = | تفصیل مضمون میں | T1 | = | پرائمری : 8K0 سیکنڈری :2K0 | ||
T2 | = | پرائمری 8R سیکنڈری : 500R | LS | = | 8R0 لائوڈ سپیکر | ||
B1 | = | 9V0بیٹری | ANT | = | لوپ اسٹک | ||
SW1 | = | 8 پول ٹو وے پش سوئچ | SW2 | = | آن آف سوئچ |
جیسا کہ سرکٹ ڈایا گرام سے ظاہر ہے، اس سرکٹ میں میلوڈی آئی سی UM66 استعمال کیا گیا ہے۔ایسا UM66 استعمال کریں جس کے نمبر کے آخر میں S نہ لکھا ہو۔ S نمبر والا آئی سی صرف ایک مرتبہ میوزک چلا کر بند ہو جاتا ہے جبکہ ہمارے اس سرکٹ کو غیر معینہ وقفے کے لئے کام کرنا ہے۔
اس سرکٹ کو نصب کرنے کے لئے یہاں پر تین مختلف سائز کے پی سی بورڈ نمونے دیئے جا رہے ہیں تاکہ جگہ اور مقام کی مناسبت سے آپ اس سرکٹ کو نصب کرنے کے لئے مناسب پی سی بی منتخب کر سکیں۔
سرکٹ ڈایا گرام میں آن آف سوئچ بھی دکھایا گیا ہے۔ یہاں پر دیئے گئے بڑے سائز کے پی سی بی پر تو یہ سوئچ لگایا گیا ہے لیکن چھوٹے سائز کے پی سی بی پر یہ آن آف سوئچ نہیں لگایا گیا۔ اگر آپ نے یہ سرکٹ کسی ایسے مقام پر لگانا ہے جہاں جگہ کم ہو، مثال کے طور پر ٹیلی فون سیٹ کے اندر،تو پھر وہاں اس پی سی بی کے اوپر ہی یہ آن آف سوئچ لگانے کی ضرورت نہیں۔ اگر یہ سوئچ لگانا لازمی ہو تو ٹیلی فون سیٹ کی باڈی میں کسی مناسب مقام پر جگہ بنا کر وہاں آن آف سوئچ لگا لیں اور تار کے دو عددٹکڑوں سے اسے پی سی بی پر جوڑ دیں ۔اس سرکٹ کوپی سی پر نصب کر کے آپ نے ٹیلی فون سیٹ کے اندر لگانا ہے۔ ایسی صورت میں اگر یہ سوئچ پی سی بی کے اوپر ہی لگایا گیا تو اسے آن آف کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
آئی سی UM66 میں چار مختلف میوزک موجود ہیں جن کی تفصیل یہ ہے۔
UM66-1 | = | Chrismas Melodies |
UM66-2 | = | Birthday Melodies |
UM66-3 | = | Wedding March |
UM66-4 | = | Elvis Love Me Tender |
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 4K7 کاربن فلم |
R2 | = | 150K کاربن فلم |
VR1 | = | 10K پری سیٹ پوٹینشو میٹر |
کپیسیٹرز | ||
C1 | = | 4µ7 الیکٹرولائیٹک |
C2 | = | 4µ7 الیکٹرولائیٹک |
سیمی کنڈکٹر | ||
IC1 | = | UM66 میلوڈی آئی سی(تفصیل مضمون میں) |
Q1,2 | = | C828 سلیکان ٹرانزسٹر |
D1-4 | = | 1N4001 ریکٹی فائر ڈائیوڈ |
متفرق | ||
SW1 | = | آن آف سلائیڈ سوئچ(ڈبل پول سنگل تھرو) |
اکثر اوقات ریلے‘سٹیپرموٹر یا ایسے ہی کسی بڑے لوڈ کو چلانے کے لیے ڈیجیٹل سگنل درکار ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لیے متعلقہ آلے کی آؤٹ پٹ کرنٹ اور آؤٹ پٹ وولٹیج میں اضافہ کرنا لازمی ہوتا ہے۔چند لاجک جزاءکانسٹینٹ وولٹیج اوپن کلکٹر آئوٹ پٹس کے حامل ہیں تاہم یہ بھی 15V یا 30V تک محدود ہیں۔
ایک آسان ترکیب استعمال کرکے 7406 یا 7407 لاجک ٹی ٹی ایل آئی سی کی آئو ٹ پٹ بھی اوپن کلکٹر آئوٹ پٹ کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس کا طریقہ شکل میں دکھایاگیا ہے۔ یہ اجزاءآپ شکل کے مطابق جوڑ کر بہت کم جگہ میں نصب کر سکتے ہیں۔ چونکہ اس اضافی سرکٹ کی آئوٹ پٹ سے حاصل ہونے والا سگنل انورٹ حالت میں ہوگا چنانچہ 7407 کی نان انورٹنگ نوعیت استعمال کرنی ہوگی تاکہ انورٹڈ آئوٹ پٹ حاصل ہو۔
ٹرانزسٹر کا انتخاب مطلوبہ آئوٹ پٹ کے اعتبار سے کریں۔ ٹرانزسٹر BC546 استعمال کرنے کی صورت میں آئوٹ پٹ 65V پر 200mA تک ہوگی۔
نادیدہ لہروں کی مدد سے حفاظتی نظام تشکیل دینے کا عمل نیا نہیں ہے۔ نہایت قیمتی سازوسامان کی حفاظت کا بڑے پیمانے پر انتظام ایسی نادیدہ لہروں کی مدد کیا جاتا ہے۔ جب ان نادیدہ شعاعوں یا لہروں کے تسلسل میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تو کوئی سائرن، الارم یا دوسرے آلات رو بہ عمل ہو جاتے ہیں۔
یہاں پر ایک ایسے ہی کم لاگت کے حفاظتی نظام کا بندوبست کرنے کے لئے سرکٹ ڈایا گرام اور دیگر تفصیلات مہیا کی گئی ہیں۔ یہ نظام چوروں اور بلا اجازت آپ کے گھر تک رسائی حاصل کرنے والوں سے آپ کو فورا” آگاہ کرے گا۔ آج کل بازار میں چین کی بنی ہوئی لیزر ٹارچ کافی کم قیمت پر عام دستیاب ہے۔ اس نظام میں اسی ٹارچ کو استعمال کیا گیا ہے۔ آپ چاہیں تو لیزر ڈائیوڈ کی مدد سے آپ اپنی ٹارچ بھی بنا سکتے ہیں۔ اس کا سرکٹ ڈایا گرام اور طریقہ کار بھی مہیا کیا گیا ہے۔
جیسا کہ شکل میں دکھائے گئے بلاک ڈایا گرام سے واضح ہے۔ گھر کی بیرونی دیواروں کے کونوں پر سادہ آئینے اس طرح نصب کئے گئے ہیں کہ جب لیزر شعاع ان سے ٹکرا کر منعکس ہو گی تو ان شعاعوں کا ایک جال سا بن جائے گا۔ جب بھی ان شعاعوں میں سے کسی بھی ایک شعاع کے راستے میں کوئی بھی رکاوٹ آ کر، چاہے وہ ایک لمحے ہی کے لئے کیوں نہ ہو، اسے آگے جانے سے روک دے گی تو سرکٹ فورا“ رو بہ عمل ہو کر سائرن، الارم یا کسی بھی دوسرے حفاظتی آلے کو آن کر دے گا۔
لیزر شعاع آئنوں سے منعکس ہوتی ہوئی بالاخرایک ایل ڈی آر سے ٹکراتی ہے جو رسیور سرکٹ میں لگا ہوا ہے۔ اس ایل ڈی آر کو مناسب لمبائی (چار انچ مناسب رہے گی) کے ایک پائپ کے سرے پر نصب کرنا ضروری ہے تاکہ ایل ڈی آر دوسری روشنیوں سے متاثر نہ ہو۔
اس حفاظتی نظام کا رسیور سرکٹ چند عام دستیاب پرزہ جات پر مشتمل ہے۔ ان میں دو عدد اسٹیپ ڈاؤن ٹرانسفارمرز، ریکٹی فائر ڈائیوڈز، فلٹر کپیسیٹرز، دو عدد ریلے سوئچز، ایک پی این پی ٹرانزسٹر اور ایک ایل ڈی آر پر مشتمل ہے۔ جب ایل ڈی آر پر لیزر بیم منعکس ہوتی ہوئی آتی ہے اور جب تک موجود رہتی ہے، ٹرانزسٹر روبہ عمل حالت میں رہتا ہے اور اس سے منسلک ریلے سوئچ بھی آن حالت میں رہتا ہے۔ جوں ہی لیزر بیم کے سامنے کوئی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، ایل ڈی آر کی رزسٹینس میں اضافہ ہو جاتا ہے اور ٹرانزسٹر آف حالت میں آ جاتا ہے۔ ٹرانزسٹر آف ہونے سے ریلے سوئچ بھی آف ہو جاتا ہے اور اس کا نارملی کلوزڈ کنکشن، کامن کنکشن سے مل کر دوسرے ٹرانسفارمر کو مین اے سی سپلائی سے منسلک کر دیتا ہے۔ جوں ہی اس ٹرانسفارمر کو مین اے سی سپلائی ملتی ہے اس سے منسلک ریلے سوئچ آن ہو کر کسی سائرن، الارم یا دوسرے آلے کو آن کر دیتا ہے۔
نوٹ :لیزر بیم سرکٹ خود بنانے کے لئے مکمل پروجیکٹ “سالڈ اسٹیٹ لیزر“ پڑھیں۔
اس ٹیوب لائٹ انورٹر میں کوئی بھی مخصوص پرزہ جات استعمال نہیں کئے گئے۔ عام طور پر ایسے سرکٹس میں استعمال ہونے والے ٹرانسفارمر خاص طور پر بنانے پڑتے ہیں لیکن اس میں آپ عام دستیاب پاور سپلائی ٹرانسفارمر جو 12 وولٹ سیکنڈری کا ہو، استعمال کر سکتے ہیں۔ ٹیوب لائٹ کو روشن کرنے کے لئے کوئی بھی 12 وولٹ کا ایسا ٹرانسفارمر جس کی کرنٹ ریٹنگ 350mA ہو، کافی رہے گا۔اس سرکٹ میں یہ ٹرانسفارمر الٹا استعمال ہوگا یعنی 220V سیکنڈری کو ایک کپیسیٹر کے راستے ٹیوب لائٹ سے جوڑا جائے گا جبکہ 12Vپرائمری کو میٹل آکسائیڈ سیمی کنڈکٹر فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹر MOSFET کی آؤٹ پٹ سے جوڑا جائے گا۔ٹرانزسٹر Q1 کو لازماً ہیٹ سنک پر نصب کریں۔ آؤٹ پٹ میں خاصے وولٹیج ہوں گے لہذا آن حالت میں سرکٹ پر کام کرتے وقت محتاط رہیں۔
( 12وولٹ ٹیوب لائٹ انورٹر)
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 1K0 رزسٹر ¼ واٹ |
R2 | = | 2K7 رزسٹر ¼ واٹ |
کپیسیٹرز | ||
C1 | = | 100µF، 25V الیکٹرو لائیٹک |
C2,3 | = | 0µ01F، 25Vسرامک ڈسک |
C4 | = | 0µ01F، 1KV سرامک ڈسک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
Q1 | = | IRF510 موس ایف ای ٹی |
IC1 | = | 555 ٹائمر آئی سی |
متفرق | ||
T1 | = | 12V، ٹرانسفارمر 350mA (تفصیل مضمون میں) | = | 210V مین سپلائی اے سی کیبل پلگ کے ساتھ |
یہ ڈیجیٹل کلاک PICمائیکرو کنٹرولر 16F84 یا 16F84A کو استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ ذیل میں اس کا سرکٹ ڈایا گرام، پرنٹڈ سرکٹ بورڈ اور پرنٹڈ سرکٹ بورد پر اجزا کی ترتیب کے خاکے دکھائے گئے ہیں۔ اس مائیکرو کنٹرولر کے لئے ڈیجیٹل کلاک کا سافٹ وئر اسمبلی لیگوئج میں فراہم کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ہیکس فائل بھی دی گئی ہے۔ مائیکروکنٹرولر کو پروگرام کرنے کے لئے یہ ہیکس فائل براہ راست استعمال کی جا سکتی ہے۔
(16F84 ڈیجیٹل کلاک)
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 10K رزسٹر ¼ واٹ |
R2–4 | = | 820R رزسٹر ¼ واٹ |
R5–12 | = | 2K2 رزسٹر ¼ واٹ |
R13-15 | = | 10Kرزسٹر ¼ واٹ |
کپیسیٹرز | ||
C1-2 | = | 22pF سرامک ڈسک |
C3 | = | 220nF سرامک ڈسک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
IC1 | = | PIC 16F84 یا 16F84A مائیکرو کنٹرولر |
IC2 | = | 7805 وولٹیج ریگولیٹر |
DISP1-4 | = | کامن اینوڈ سیون سیگمنٹ ڈسپلے |
متفرق | ||
J1 | = | دو پن جیک |
XTAL | = | 4MHz کرسٹل |
SW1-3 | = | پش آن پش بٹن سوئچ |
PROCESSOR PIC16F84A INCLUDERADIX HEX ORG 0000h GOTO MAIN ORG 0004h GOTO ISR ;************************************************************* ; 16F84 ڈیجیٹل کلاک ; الیکٹرونکس ڈائجسٹ 2019 ;*************************************************************** CBLOCK 0Ch S1 S10 M1 M10 H1 H10 DEL DEL0 DEL01 DEL02 WHAT QSTAT ENDC #DEFINE DP PORTB,0 ; PIN NO 06 DECIMA POINT DELAY01 DECFSZ DEL,1 GOTO $-.1 CLRF PORTB RETURN DELAY02 MOVLW .2 MOVWF DEL01 DECFSZ DEL01,1 GOTO $-.1 RETURN ; SEVEN SEGMENT DISPLAY CONNECTION TABLE TABLE ADDWF PCL,1 ;hgfedcba segments RETLW B'01111110' ;0 RETLW B'00001100' ;1 RETLW B'10110110' ;2 RETLW B'10011110' ;3 RETLW B'11001100' ;4 RETLW B'11011010' ;5 RETLW B'11111010' ;6 RETLW B'00001110' ;7 RETLW B'11111110' ;8 RETLW B'11011110' ;9 SCAN MOVLW B'00000001' ;SEGMENT 01 MOVWF PORTA MOVF M1,0 CALL TABLE MOVWF PORTB CALL DELAY01 MOVLW B'00000010' ;SEGMENT 02 MOVWF PORTA MOVF M10,0 CALL TABLE MOVWF PORTB CALL DELAY01 MOVLW B'00000100' ;SEGMENT 03 MOVWF PORTA MOVF H1,0 CALL TABLE MOVWF PORTB CALL DELAY01 MOVLW B'00001000' ;SEGMENT 04 MOVWF PORTA MOVF H10,0 CALL TABLE MOVWF PORTB CALL DELAY01 RETURN INCR INCF S1,1 MOVF S1,0 BCF STATUS,Z XORLW .10 BTFSS STATUS,Z RETURN CLRF S1 INCF S10,1 MOVF S10,0 BCF STATUS,Z XORLW .6 BTFSS STATUS,Z RETURN CLRF S10 INCR_SM INCF M1,1 MOVF M1,0 BCF STATUS,Z XORLW .10 BTFSS STATUS,Z RETURN CLRF M1 INCF M10,1 MOVF M10,0 BCF STATUS,Z XORLW .6 BTFSS STATUS,Z RETURN CLRF M10 INCR_SH INCF H1 SWAPF H10,0 ADDWF H1,0 BCF STATUS,Z XORLW 13h BTFSS STATUS,Z GOTO $+6 CLRF H1 CLRF H10 MOVLW .1 MOVWF H1 RETURN MOVF H1,0 BCF STATUS,Z XORLW .10 BTFSS STATUS,Z RETURN CLRF H1 INCF H10,1 RETURN ISR BCF INTCON,GIE MOVWF WHAT SWAPF STATUS,0 MOVWF QSTAT BCF INTCON,T0IF MOVLW .5 MOVWF TMR0 INCF DEL0,1 MOVF DEL0,0 ANDLW B'01111111' BCF STATUS,Z XORLW .125 BTFSS STATUS,Z GOTO LABLE BTFSS DEL0,7 GOTO $+.5 CLRF DEL0 CALL INCR GOTO LABLE GOTO LABLE BTFSS DEL0,7 GOTO $+.5 CLRF DEL0 BCF DP ; DECIMAL POINT CALL INCR GOTO LABLE MOVLW .200 ; DECIMAL POINT DELAY SETTING MOVWF DEL0 ;DECIMAL POINT BSF DP LABLE SWAPF QSTAT,0 MOVWF STATUS SWAPF WHAT,1 SWAPF WHAT,0 BSF INTCON,GIE RETFIE KEY BSF OPTION_REG,7 BCF INTCON,GIE BSF STATUS,RP0 MOVLW B'11101111' MOVWF TRISB BCF STATUS,RP0 MOVLW B'00000000' MOVWF PORTB CALL DELAY02 ; ********************************** SM1 BTFSC PORTB,1 ; SET MINITUS GOTO SH1 CALL INCR_SM GOTO KEYX ;*********************************** ;*********************************** SH1 CALL DELAY02 BTFSC PORTB,2 ; SET HOUR GOTO KEYDE CALL INCR_SH ;*********************************** KEYX BSF STATUS,RP0 CLRF TRISB BCF STATUS,RP0 MOVLW .100 MOVWF DEL02 CALL SCAN DECFSZ DEL02,1 GOTO $-.2 BSF INTCON,GIE BCF OPTION_REG,7 RETURN KEYDE BSF STATUS,RP0 CLRF TRISB BCF STATUS,RP0 BSF INTCON,GIE BCF OPTION_REG,7 RETURN MAIN CLRF S1 CLRF S10 CLRF M1 CLRF M10 CLRF H1 CLRF H10 CLRF DEL CLRF DEL0 CLRF DEL01 CLRF DEL02 CLRF WHAT CLRF QSTAT BSF STATUS,RP0 CLRF TRISB CLRF TRISA MOVLW B'00000011' MOVWF OPTION_REG BSF INTCON,T0IE BSF INTCON,GIE BCF STATUS,RP0 CALL SCAN CALL KEY GOTO $-.2 ORG 2007h DATA 3FF1h END
:100000000128850186018316003085008600833033 :10001000810083120C3084008001840A4F30040276 :10002000031D0C280030860001308100FE308E0058 :1000300000308F009000910092000C309300C4308B :100040009400C4309500FF30960000308D00010808 :10005000031D2728930F5D280C3093008D1F452822 :100060000D1A4528C43094007F3093008D1E3E2821 :10007000AF309300950F3E28C43095008D1A692843 :10008000960F6928F430960069280D148D15940F89 :100090005D28C43094008D148D1509309302950F9E :1000A0005D28C43095000D158D1522309307960FED :1000B0005D28F4309600033093028D1D9A280D1EA2 :1000C00069280030900091009200C43014028F0023 :1000D0007228003092009000F33016029100C43074 :1000E00015028F00023098000F30840079281130FB :1000F00084000A30800203187F2880078328840A3E :10010000800A84037928980B77280F308400043004 :1001100098000008CE208000840A980B89287E3041 :100120001202031D9528003092000D1E98289100A0 :10013000F0308D05FF30850083160E308600831267 :100140000F30000000008D0506089700971CAB28B3 :100150008D150D168D17171DB0288D158D168D1741 :10016000971DB5288D150D178D1783160030860045 :100170008312003086000E1C12088E1C11080E1D02 :1001800010088E1D0F088600931B06140E088500AC :100190008E008E0D0E140E1E0E10272882077E3440 :1001A0000C34B6349E34CC34DA34FA340E34FE34A3 :0201B000CE344B :02400E00F13F80 :00000001FF
ڈیجیٹل کلاک کے ساتھ عام طور پر ڈی سی بذر بطور الارم استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی آواز نہ صرف کم ہوتی ہے بلکہ کانوں کو اچھی بھی نہیں لگتی۔ آیئے آپ کو ایک ایسا الارم بنانے کا طریقہ بتائیں جو نہ صرف دو ٹون میں آواز دے گا بلکہ اس کی آواز بھی خاصی بلند ہوگی اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس کی آواز کانوں کو بری بھی نہیں لگے گی۔
دوٹون الارم کا سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 1 میں دکھایا گیا ہے۔ اس سرکٹ میں ٹائمر آئی سی 555 کو ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ اس ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر کی فریکوئنسی 800Hz رکھی گئی ہے۔ ٹائمر آئی سی کی کنٹرول ان پٹ (پن 5) پر کلاک آئی سی کی پن 39 سے 1Hz آئوٹ پٹ فراہم کی گئی ہے۔ اس طرح ٹائمر کی فریکوئنسی ہر سیکنڈ بعد تبدیل ہوتی ہے اور اس کی آؤٹ پٹ سے دو ٹون کی آواز نکلتی ہے۔
رزسٹرز | ||
---|---|---|
R1 | = | 68K کاربن فلم |
R2 | = | 56K کاربن فلم |
R3 | = | 10K کاربن فلم |
R4 | = | 10K کاربن فلم |
R5 | = | 33R کاربن فلم |
R6 | = | 100K کاربن فلم |
کپیسیٹرز | ||
C1 | = | 0µ01 سرامک |
C2 | = | 100µ الیکٹرولائیٹک |
C3 | = | 100n سرامک |
C4 | = | 100µ الیکٹرولائیٹک |
سیمی کنڈکٹر | ||
IC1 | = | 555 ٹائمر آئی سی |
متفرق | ||
LS | = | 8W اسپیکر |
اگرچہ آئی سی NE604 بنیادی طور پر ہائی فریکوئنسی اطلاقات کےلئے تجویز کردہ ہے تاہم اسے دوسری ضروریات کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جیسا کہ زیر نظر سرکٹ میں اسے آڈیو اطلاقات (ساؤنڈ لیول میٹر کے طور پر ) کیلئے استعمال کیا گیا ہے۔
سرکٹ میں آئی سی کا سگنل اسٹرینتھ انڈیکیٹر کام میں لایا گیا ہے جو اندرونی لاگ رتھمک کنورٹر کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے ہم ہموار (لینئر) ڈیسی بل اسکیل حاصل کر سکتے ہیں چنانچہ سرکٹ میں دکھائے گئے موونگ کوائل میٹر کی جگہ ڈیجیٹل آلہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سرکٹ کے لیے سگنل کی فراہمی کا ممکنہ ذریعہ الیکٹریٹ (کنڈنسر) مائیکروفون تصور کیا گیا ہے جو ارد گرد کی آوازوں کو برقی اشاروں (الیکٹریکل سگنلز) میں تبدیل کرتا ہے۔ اس نوعیت کے مائیکروفون میں عام طور پر ایک بفر اسٹیج موجود ہوتی ہے چنانچہ رزسٹرز R7، R8 اور کپیسیٹر C13 کے ذریعے اس بفر اسٹیج کے لئے پاور سپلائی وولٹیج مہیا کئے گئے ہیں۔
الیکٹریٹ (کنڈنسر) مائیک کے ذریعے آئی سی NE604 کی پن 16 پر ان پٹ مہیا کی گئی ہے۔ ان پٹ موصول ہونے پر NE604 پن 5 پر، جو کہ سگنل اسٹرینگتھ (اسٹرینتھ) کی آؤٹ پٹ ہے، 0 تا 50 مائیکرو ایمپئرµ A آؤٹ پٹ کرنٹ مہیا کرتا ہے۔ یہ آؤٹ پٹ کرنٹ، رزسٹر R2+R3 کے آرپار 0 تا 5V کا پوٹینشل ڈفرینس پیدا کرتی ہے۔ ان پٹ اور آؤٹ پٹ سگنل کی حدود 70dB کی صوتی حدود کے برابر یا متبادل ہیں۔ درجہ حرارت میں تبدیلی کی وجہ سے ہونے والے اثرات کا مداوا کرنے کے لئے 100 kΩ کی مطلوبہ رزسٹینس حاصل کرنےکے لئے دو رزسٹرز R2 اور R3 نیز ڈائیوڈ D1 استعمال کئے گئے ہیں۔
آؤٹ پٹ وولٹیج میں باقی رہنے والی کسی بھی نوعیت کی کوئی ناہمواری ختم کرنے کے لئےR4 رزسٹر اور کپیسیٹرزC9، C10 کو استعمال کیا گیا ہے۔ یہ اجزا آؤٹ پٹ کو آئی سی IC2 سے بفر (Buffer) کرنے سے قبل استعمال کئے گئے ہیں۔ ساؤنڈ لیول کو ظاہر کرنے کے لئے استعمال کردہ آلہ (یہاں پر موونگ کوائل میٹر) آئی سی کی آؤٹ پٹ پن 6 سے براستہ سیریز رزسٹرزR6+P1 مسلک کیا گیا ہے۔ اس پری سیٹ پوٹینشو میٹر (P1) کو اس طرح متعین (ایڈ جسٹ) کرنا ہے کہ 4V0 کے آؤٹ پٹ وولٹیج پر میٹر فل اسکیل ڈیفیلکشن (FSD) ظاہر کرے۔
اس ساؤنڈ لیول میٹر کی درجہ بندی (کیلی بریشن Calibration) کے لئے تدبیری طریقہ استعمال کرنا پڑے گا۔ دوسری صورت میں آپ کو پہلے سے درجہ بند آلے کی ضرورت پڑے گی۔ اگر آپ اپنے لاؤڈ اسپیکر کی کارکردگی سے بخوبی آگاہ ہیں اور جانتے ہیں کہ ایک میٹر فاصلے پر ایک واٹ آؤٹ پٹ کی صورت میں یہ کتنے ڈیسی بیل مہیا کرتا ہے تو آپ اس کو بطور حوالہ استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد میٹر کے ڈائل یا اسکیل کو اسی کے مطابق دوسری اندازا“ مقداروں کے لئے نشان زدہ کیا جا سکتا ہے۔ اس ساؤنڈ لیول میٹر کی درجہ بندی چاہے کسی بھی طریقے سے کی جائے، ہمیشہ اس سے حاصل ہونے والی قدر کو صرف ظاہری مقدار کا اندازہ کرنے کے لئے استعمال کیا جائے۔ اس سے حاصل ہونے والی قدر درست ترین یا قطعی قدر نہیں ہوگی۔
اس مفید پروجیکٹ کو بنا کر آپ اپنے ڈیجیٹل کلاک سے ہر گھنٹے بعد ایک بیپ Beep کی آواز میں گھنٹہ گزرنے کا اعلان سن سکتے ہیں۔
اس سرکٹ کے کام کرنے کی بنیاد یہ حقیقت ہے کہ جب ڈیجیٹل کلاک پر ایک گھنٹہ مکمل ہو جاتا ہے تو اس کے اکائی اور دہائی منٹ ظاہر کرنے والے ڈسپلے پر دو صفر 00 نمودار ہو جاتے ہیں۔ ایسا صرف ایک گھنٹے میں ایک ہی مرتبہ ہوتا ہے۔ اس صورت میں اکائی اور دہائی منٹ ڈسپلے آؤٹ پٹ سیگمنٹ f پر لاجک لیول 0 اور سیگمنٹٹ g پر لاجک لیول 1 ہوتا ہے۔ یہ حقیقت ذیل میں دی گئی جدول سے واضح ہے۔
ڈسپلے سیگمنٹ |
ڈجٹ | a | b | c | d | e | f | g |
---|---|---|---|---|---|---|---|
0 | 0 | 0 | 0 | 0 | 0 | 0 | 1 |
1 | 1 | 0 | 0 | 1 | 1 | 1 | 1 |
2 | 0 | 0 | 1 | 0 | 0 | 1 | 0 |
3 | 0 | 0 | 0 | 0 | 1 | 1 | 0 |
4 | 1 | 0 | 0 | 1 | 1 | 0 | 0 |
5 | 0 | 1 | 0 | 0 | 1 | 0 | 0 |
6 | 0 | 1 | 0 | 0 | 0 | 0 | 0 |
7 | 0 | 0 | 0 | 1 | 1 | 1 | 1 |
8 | 0 | 0 | 0 | 0 | 0 | 0 | 0 |
9 | 0 | 0 | 0 | 0 | 1 | 0 | 0 |
نوٹ: یہ جدول کامن اینوڈ نوعیت کے ڈسپلے کے لئے ہے۔
کامن کیتھوڈ نوعیت کے ڈسپلے کے لئے لاجک 0 کی جگہ لاجک 1
پڑھا جائے اور اسی طرح لاجک 1 کی جگہ لاجک 0 پڑھا جائے۔
جدول سے یہ بھی واضح ہے کہ ڈسپلے آؤٹ پٹ سیگمنٹ f اور g پر لاجک لیول کی یہ صورت بقیہ کسی ہندسے کے ڈسپلے ہونے سے پیدا نہیں ہوتی۔اسی لاجک کیفیت کو استعمال کرتے ہوئے ہم ایسا سرکٹ تشکیل دے سکتے ہیں جو عین اسی وقت روبہ عمل ہو اور اس وقت تک رو بہ عمل رہے جب تک یہ کیفیت برقرار رہے۔ شکل میں ایسا ہی ایک سرکٹ دکھایا گیا ہے۔
اس سرکٹ میں سی موس آئی سی 4011 اور 4012 استعمال کئے گئے ہیں۔ سرکٹ ڈایا گرام میں دکھائے گئے گیٹ N1 اور N2 آئی سی 4011 کے اور گیٹ N3 اور N4 آئی سی 4012 کے ہیں۔ گیٹ N1 اور N2 دو ان پٹ نینڈ گیٹ ہیں جن کی دونوں ان پٹس کو باہم جوڑ دیا گیا ہے۔ ان دونوں ان پٹس سے کلاک آئی سی کی اکائی منٹ اور دہائی منٹ کی سیگمنٹ f آؤٹ پٹس جوڑی جائیں گی۔ باقی کنیکشن سرکٹ ڈایا گرام میں واضح کئے گئے ہیں جن کو سمجھنا آپ کے لئے مشکل نہیں ہوگا۔
سرکٹ کا عمل اس طرح ہے کہ جب کلاک ڈسپلے پر منٹ کے ہندسے (اکائی اور دہائی) 00 ہوں گے تو دونوں ڈجٹس کے f سیگمنٹ لاجک 0 پر جبکہ ان کے g سیگمنٹ لاجک 1 پر ہوں گے۔ یہ کیفیت بقیہ کسی بھی وقت نمودار نہیں ہوتی چنانچہ اس کیفیت کے نمودار ہونے پر گیٹ N3 کی آؤٹ پٹ لو ہو جائے گی۔ اس گیٹ کی آؤٹ پٹ لو ہونے پر گیٹ N4 کی آؤٹ پٹ ہائی ہو جائے گی اور بذر بجنا شروع ہو جائے گا۔
آپ دیکھ رہے ہیں کہ گیٹ N4 کی آؤٹ پٹ اور بذر کے درمیان ایک کپیسیٹر لگا یا گیا ہے۔ اس کپیسیٹر کا کام یہ ہے کہ بذر کو مسلسل بجنے سے روکا جائے۔ آپ یہاں پر 10µF سے 100µF تک کی قدر کا کپیسیٹر استعمال کر سکتے ہیں۔ کپیسیٹر کی قدر زیادہ ہوگی تو بذر زیادہ دیر تک آواز دے گا اور اگر کپیسیٹر کی قدر کم ہوگی تو بذر سے آنے والی آواز بھی کم وقفے کے لئے سنائی دے گی۔
رزسٹرز | ||
---|---|---|
= | استعمال نہیں کیا گیا | |
کپیسیٹرز | ||
C1 | = | 10-100u الیکٹرولائیٹک (تفصیل مضمون میں دیکھیں) |
C2 | = | 10n سرامک یا پولی ایسٹر |
C4 | = | 100u الیکٹرولائیٹک |
سیمی کنڈکٹرز | ||
N1, N2 | = | 4011 سی موس آئی سی |
N3, N4 | = | 4012 سی موس آئی سی |
D1 | = | 1N4148 سگنل ڈائیوڈ |
BZ | = | 6V پیزو سرامک بذر |
اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کا ڈیجیٹل کلاک ہر دس منٹ بعد ایک آواز کے ذریعے وقت کی نشاندہی کر ے تو یہ سرکٹ آپ کی اس خواہش کو پورا کرے گا۔ سرکٹ بہت آسان ہے اور اس میں بھی سی موس آئی سی 4011 استعمال کیا گیا ہے۔ ہر دس منٹ بعد بجنے والے الارم کا سرکٹ شکل میں دکھایا گیا ہے۔
ڈجٹ | a | b | c | d | e | f | g |
---|---|---|---|---|---|---|---|
0 | 0 | 0 | 0 | 0 | 0 | 0 | 1 |
1 | 1 | 0 | 0 | 1 | 1 | 1 | 1 |
2 | 0 | 0 | 1 | 0 | 0 | 1 | 0 |
3 | 0 | 0 | 0 | 0 | 1 | 1 | 0 |
4 | 1 | 0 | 0 | 1 | 1 | 0 | 0 |
5 | 0 | 1 | 0 | 0 | 1 | 0 | 0 |
اس سرکٹ کی ان پٹ بھی دہائی منٹ کے سیگمنٹ f اور g سے لی گئی ہے۔ ان پٹ پر مختلف لاجک لیول جدول میں دکھائے گئے ہیں۔ یہ جدول کامن اینوڈ نوعیت کے ڈسپلے کے لئے ہے۔ کامن کیتھوڈ نوعیت کے ڈسپلے کے لئے لاجک 0 کی جگہ لاجک 1 پڑھا جائے اور اسی طرح لاجک 1 کی جگہ لاجک 0 پڑھا جائے۔ آئی سی کے گیٹس کو مختلف ترتیب میں جوڑ کر ہر دس گھنٹے بعد ایک ٹک کی آواز حاصل کی گئی ہے۔ اس سرکٹ میں آئی سی کے صرف تین گیٹ استعمال کئے گئے ہیں۔ تیسرے گیٹ کی آﺅٹ پٹ ایک کپیسیٹر کے راستے پیزو سرامک بذر کو فراہم کی گئی ہے۔ اس کپیسیٹر کی قدر کم رکھنے سے ٹک کی آواز آئے گی لیکن اگر آپ اس کی قدر زیادہ رکھیں گے تو بذر زیادہ وقفے کے لئے آواز دے گا۔
کپیسیٹر | ||
---|---|---|
C1 | = | 10µ الیکٹرولائیٹک |
سیمی کنڈکٹر | ||
N1-3 | = | 4011 سی موس آئی سی |
N3, N4 | = | 4012 سی موس آئی سی |
متفرق | ||
BZ | = | 6V پیزو سرامک بذر |
مطلوبہ قدریں درج کریں اور “حل کریں“ کا بٹن دبائیں۔ نتائج ذیل میں ظاہر ہو جائیں گے۔ نی قدریں لکھنے کے لئے “صاف کریں“ کا بٹن دبائیں۔
اس کیلکولیٹر کی مدد سے آپ اے سی یا ڈی سی سرکٹ میں ہونے والے نقصانات (لاس فیکٹر Loss Factor) کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ اس سے حاصل ہونے والی قدریں تقریبا“ درست ہوں گی۔
اس میں استعمال کردہ فارمولے میں جو تار گیج استعمال کیا گیا ہے وہ امریکن اسٹینڈرڈ وائر گیج AWG کے مطابق ہے۔ تاہم دوسری جگہ امریکن وائر گیج کو اسٹینڈرڈ وائر گیج SWG میں تبدیل کرنے کا چارٹ دیا گیا ہے وہاں سے ان دونوں معیارات کا موازنہ کیا جا سکتا ہے۔
تار کے علاوہ سرکٹ بورڈ میں بھی ہونے والے وولٹیج ڈراپ کا ایک اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ تانبے، ایلومینئم، چاندی اور سونے کی تاروں میں ہونے والا وولٹیج ڈراپ معلوم کرنے کی سہولت موجود ہے۔
تار کا سائز معلوم کرنے کی ضرورت ہو تو دوسری جگہ دیا گیا وائر سائز کیلکولیٹر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس کیلکولیٹر سے حاصل ہونے والی قدریں قطعی مقداروں پر مشتمل نہیں بلکہ یہ اندازا“ قدریں ہیں یعنی اس سے حاصل ہونے والی مقداریں تقریبا“ درست ہوں گی۔ اس سے آپ ہونے والا وولٹیج ڈراپ اندازا“ معلوم کر سکیں گے۔
یہ کیلکولیٹر کسی بھی فریکوئنسی کے سگنل کی ویولینتھ معلوم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔کوئی بھی فریکوئنسی (عددی مقدار) لکھیں، اس کی اکائی منتخب کریں اور مطلوبہ ویو لینتھ قدر (فل، ہاف، کوارٹر وغیرہ) کے بٹن پر کلک کریں۔فریکوئنسی کی متبادل ویو لینتھ (طول موج) فٹ، انچ اور میٹر میں معلوم ہو جائے گی۔ کیلکولیٹر چلانے پر پہلے سے 27.185 مقدار (میگا ہرٹز) میں خود بخود شامل ہو جائے گی۔ یہ چینل 19 کی فریکوئنسی ہے جو سٹیزن بینڈ کہلاتا ہے نیز اسے ہائی وے چینل بھی کہا جاتا ہے۔ویو لینتھ معلوم کرنے کےلیے دیئے گئے بٹن فل ویو، تھری کوارٹر ویو، آٹھ میں سے پانچ 5/8 ویو، ہاف ویو اور کوارٹر ویو کے لیے ہیں۔ ویو لینتھ کی مقداریں میٹرک قدروں یعنی میٹرز اور ملی میٹرز نیز امریکی مقداروں یعنی فٹ اور انچ میں دستیاب ہیں۔
مطلوبہ فریکوئنسی لکھنے کے لیے “صاف کریں“ بٹن دبائیں اور فریکوئنسی کے خانے میں فریکوئنسی کی عددی مقدار لکھیں۔ اس کے بعد فریکوئنسی کی اکائی کے خانے میں سے ہرٹز، کلو ہرٹز، میگا ہرٹز یا گیگا ہرٹز میں سے مطلوبہ اکائی کو منتخب کریں۔ پہلے فل ویو کا بٹن دبا کر اصل فریکوئنسی بینڈ اور ویو لینتھ معلوم کر لیں بعد میں دیگر مقداریں دیکھی جا سکتی ہیں۔ تاہم جواب کسی بھی بٹن کی مطابقت سے کسی بھی وقت حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ذیل میں چار جدول دیئے گئے ہیں جن میں بالترتیب پاور (واٹ میں)، کرنٹ (ایمپئر میں)، وولٹیج (وولٹس میں) اور رزسٹینس (اوہمز میں) معلوم کرنے کے لیے کیلکولیٹر موجود ہیں۔ ہر جدول اوہمز لا کے متعلقہ فارمولے کے مطابق قدریں ظاہر کرتا ہے۔ ان میں سے ہر ایک جدول میں آپ کو تین میں سے کوئی سی دو مقداریں درج کرنا ہوں گی۔ بقیہ مقداریں “حل کریں“ والا بٹن دبا کر معلوم کی جا سکتی ہیں۔
پاور معلوم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل فارمولا استعمال کیا گیا ہے
اوہمز لاء پاور کیلکولیٹر | |
واٹ معلوم کرنے کے لیے |
کرنٹ معلوم کرنے کے لیے |
وولٹیج معلوم کرنے کے لیے |
رزسٹینس معلوم کرنے کے لیے |
مطلوبہ قدریں درج کر کے “حل کریں“ کا بٹن دبائیں۔
ایک ایل ای ڈی: | |
![]() | |
سلسلے وار (سیریز میں) ایل ای ڈی : | |
![]() | |
متوازی (پیرلل میں) ایل ای ڈی: | |
![]() |
یہ کیلکولیٹر ٹرانزسٹر کی خصوصیات معلوم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس میں ریاضی کے وہ فارمولے شامل ہیں جن کو ٹرانزسٹر کے سلسلے میں اخذ کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر چند قدریں خود کار طریقے سے استعمال کی گئی ہیں لیکن آپ ان کو مطلوبہ حقیقی قدروں سے تبدیل کر سکتے ہیں۔ بائیں طرف مقررہ قدریں درج کی جاتی ہیں جبکہ ان سے حاصل ہونے والی قدریں دائیں طرف نظر آتی ہیں۔ درمیان میں ٹرانزسٹر کا بنیادی سرکٹ دکھایا گیا ہے۔ بائیں طرف کے حصے میں نچلی جانب پی این پی یا این پی این پولیریٹی کا ٹرانزسٹر حسب ضرورت متنخب کیا جا سکتا ہے۔ درمیان میں نظر آنے والا سرکٹ منتخب شدہ پولیریٹی کے مطابق خود بخود تبدیل ہو جاتا ہے۔
بیس وولٹیج Vb کے ساتھ + اور - بٹن دکھائے گئے ہیں۔ یہ بٹن دبانے سے (ماؤس کا پوائنٹر بٹن پر لا کر کلک کریں) بیس وولٹیج میں 0.1V کی تبدیلی (کمی یا اضافہ، دبائے گئے بٹن کے اعتبار سے) کی جا سکتی ہے۔ سیچوریشن یعنی ٹرانزسٹر کے عمل کی انتہائی حد اور کٹ آف یعنی ٹرانزسٹر کے آف ہونے کی نشاندہی خود بخود حالت یعنی Condition کے نیچے دیئے گئے ڈبوں میں نشان سے ہو جائے گی۔
ٹرانزسٹر کی مخصوص اصطلاحات کو یہاں پر نیلے رنگ میں ظاہر کیا گیا ہے۔ ان میں سے کسی پر ماؤس پوائنٹر لے جانے سے نچلے خانے میں اس اصطلاح کی وضاحت نظر آئے گی۔ وضاحت اردو اور انگریزی میں دی گئی ہے۔ نیچے ان اصطلاحات کی تفصیل صرف اردو میں، الگ جدول میں بھی بیان کر دی گئی ہے۔
Vb | بیس وولٹیج بیس پر وولٹیج کی مقدار گراؤنڈ کی نسبت سے |
VCC | کلکٹر پر پاور سپلائی وولٹیج |
VEE |
ایمیٹر پر پاور سپلائی وولٹیج اگر اس قدر کو صفر 0 پر سیٹ کر دیا جائے تو یہ ایسا ہی ہو گا جیسا آپ نے اس مقام کو گراؤنڈ سے جوڑ دیا ہے۔ |
Beta |
ß بیٹا (جسے ”بی - ٹا “پڑھتے ہیں) ٹرانزسٹر کی ایک خصوصیت جو کلکٹر کرنٹ کی بیس کرنٹ کے ساتھ نسبت ظاہر کرتی ہے۔ کلکٹر کرنٹ برابر ہے بیس کرنٹ ضرب بیٹا کے (Ic=Ib*beta) یا بیٹا برابر ہے کلکٹر کرنٹ تقسیم بیس کرنٹ کے (beta=Ic/Ib) بیٹا کو ٹرانزسٹر کا گین بھی کہا جاتا ہے۔ |
Vc |
کلکٹر وولٹیج کلکٹر پر وولٹیج کی مقدار گراؤنڈ کی نسبت سے۔ یہاں پر یہ مقدار اس (Vc=Vcc-(Ic*R1 فارمولے سے حاصل کی گئی ہے تا وقتیکہ سیچوریشن پوائنٹ نہ آ جائے جس میں بیس وولٹیج کلکٹر وولٹیج کے برابرVc=Vb ہو جاتے ہیں۔ |
Ve |
ایمیٹر وولٹیج ایمیٹر پر وولٹیج کی مقدار گراؤنڈ کی نسبت سے۔ یہاں پر یہ مقدار اس Ve=Vb-0.7 فارمولے سے حاصل کی گئی ہے تا وقتیکہ کٹ آف پوائنٹ نہ آ جائے جس میں ایمیٹر وولٹیج اور ایمیٹر پر سپلائی وولٹیج برابر Ve=Vee ہو جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ سلیکان ٹرانزسٹر کا بیس ایمیٹر جنکشن ایک ڈائیوڈ کی طرح عمل کرتے ہوئے 0.7 وولٹ ڈراپ کرتا ہے۔ |
Ib |
بیس کرنٹ یہاں پر بیس کرنٹ اس Ib=Ie-Ic فارمولے سے اخذ کی گئی ہے۔ |
Ie |
ایمیٹر کرنٹ یہاں پر ایمیٹر کرنٹ اس Ie=(Ve-Vee)/R2 فارمولے سے اخذ کی گئی ہے۔ |
Ic |
کلکٹر کرنٹ یہاں پر کلکٹر کرنٹ اس Ic=Ie*alpha فارمولے سے اخذ کی گئی ہے تا وقتیکہ سیچوریشن پوائنٹ نہ آجائے۔(بیٹا میں ایک کا اضافہ کرکے بیٹا پر تقسیم کرنے سے الفا کی قیمت حاصل ہوتی ہے یعنی الفا برابر ہے (alpha=beta/(beta+1))سیچوریشن پوائنٹ پر کلکٹر کرنٹ Ic=(Vcc-Vc)/R1 کے برابر ہو جاتی ہے۔ |
Saturation | ٹرانزسٹر کے عمل کی انتہائی حد۔ سیچوریشن وہ حالت ہے جس میں ٹرانزسٹر مکمل طور پر آن ہو جاتا ہے۔ یہاں پر سیچوریشن حالت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب کلکٹر وولٹیج ڈراپ ہو کر بیس وولٹیج کی قدر کے برابر آ جاتے ہیں۔ |
Cutoff | ٹرانزسٹر کے غیر عامل یا آف ہونے کی حالت کٹ آف کہلاتی ہے۔ اس حالت میں ٹرانزسٹر مکمل طور پر آف ہو جاتا ہے۔ یہاں پر کٹ آف حالت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب کلکٹر کرنٹ ڈراپ ہو کر صفر تک پہنچ جاتی ہے۔ |
P |
پاور یہاں پر پاور سے مراد وہ حرارت ہے جو ٹرانزسٹر خارج کرتا ہے۔ عمومی اطلاقات کے لیے پاور اس P=(Vc-Ve)*Ic فارمولے سے معلوم کی جا سکتی ہے۔ یہاں پر نسبتا“ زیادہ درست فارمولا P = (Vc-Ve)*Ic + (Vb-Ve)*Ib استعمال کیا گیا ہے۔ |
Polarity | یہاں پر پولیریٹی سے مراد بائی پولر ٹرانزسٹر کی دو بنیادی اقسام یعنی پی این پی یا این پی این میں سے کوئی ایک ہے۔ |
یہ کیلکولیٹر مونو اسٹیبل حالت میں کام کرنے والے ٹائمر آئی سی کی، کنٹرول کپے سی ٹینس اور رزسٹینس کی بنیاد پر، تاخیر (ٹائم آؤٹ یا ڈیلے) معلوم کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ جب سرکٹ کو پاور مہیا کی جاتی ہے تو آؤٹ پٹ اس وقت تک لو رہتی ہے جب تک تاخیری وقت (ڈیلے ٹائم) ختم نہیں ہوجاتا۔ اس کے بعد آؤٹ پٹ ہائی ہو جاتی ہے اور مسلسل ہائی رہتی ہے۔ ٹائم آؤٹ ڈیلے معلوم کرنے کا فارمولا یہ ہے
اس میں R اوہمز میں اور C فیراڈز میں ہے۔ کیلکولیٹر میں میں کپے سی ٹینس C کو فیراڈز میں درج کریں (یہاں مائیکرو فیراڈذ میں قدر درج نہ کریں) اور رزسٹینس R اوہمز میں۔ “حل کریں“ کا بٹن دبا کر ٹائم آؤٹ معلوم کی جا سکتی ہے جو سیکنڈز میں ہو گی۔
ذیل میں اوہم لاءکی مختلف مقداریں معلوم کرنے کے لئے ایک کیلکولیٹر مہیا کیا گیا ہے۔ اس میں صرف کوئی سی دو معلوم مقداریں لکھیں اور کیلکولیٹ کا بٹن دبا دیں، بقیہ د و مقداریں اس پر ظاہر ہو جائیں گی۔ دوبارہ استعمال کے لئے ری سیٹ بٹن دبانا ضروری ہوگا۔
مثال کے طور پر ہمیں معلوم ہے کہ 100 واٹ کا بجلی کا بلب جسے ہم 220V پر استعمال کرتے ہیں، 0.455 ایمپئر (یعنی 455 ملی ایمپئر) کرنٹ خرچ کرتا ہے اور اس کے فلامنٹ کی رزسٹینس 484 اوہم ہوتی ہے۔ اب آپ اس کیلکولیٹر میں واٹ کے خانے میں 100 اور وولٹ کے خانے میں 220 لکھ دیں، کیلکولیٹ کا بٹن دبائیں تو رزسٹینس(اوہم) اور کرنٹ (ایمپئر) کے خانے میں بتائی گئی مقداریں نمو دار ہو جائیں گی۔
وولٹیج (E) | = | کرنٹ (I) | x | رزسٹینس (R) |
پاور (واٹ) | = | کرنٹ کا مربع (I^2) | x | رزسٹینس (R) |
پاور (واٹ) | = | I*E | = | E^2 / R |
کرنٹ ، وولٹیج اور رزسٹینس میں ایک سادہ سا باہمی تعلق موجود ہے۔ اس تعلق کو جارج سائمن اوہم Georg Simon Ohm نام کے ایک سائنس دان نے دریافت کیا تھا اسی لئے اسے اوہم کا قانون یا Ohm’s Law کہتے ہیں۔
ذیل کے تین جدول اوہمز لا کے فارمولے کے مطابق قدریں ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں آپ کو تین میں سے کوئی سی دو مقداریں درج کرنا ہوں گی۔ یہ تین مقداریں وولٹیج میں فرق (V) یا (E) جسے وولٹ میں ناپا جاتا ہے، کرنٹ (I) یا ایمپئریج جسے ایمپئر میں ناپا جاتا ہے اور رزسٹینس (R)جسے اوہم میں ناپا جاتا ہے، ہیں۔ ان کی وضاحت اس طرح ہے
وولٹیج میں فرق : (V) یا (E) | سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان وولٹیج میں فرق |
---|---|
کرنٹ : (I) | سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان گزرنے والی کرنٹ |
رزسٹینس : | سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان رزسٹینس |
اوہم لا کی تین شکلیں ہیں
وولٹیج معلوم کرنے کے لیے(V = I x R)
تینوں جدول کے دیئے گئے خانوں میں سے کسی بھی دو خانوں میں مطلوبہ مقداریں درج کریں اور کیلکولیٹ کا بٹن دبا دیں، بقیہ دو مقداریں ظاہر ہو جائیں گی۔ دوبارہ استعمال کے لئے ری سیٹ بٹن دبانا ضروری ہوگا۔
یہ کیلکولیٹر “رزسٹینس، کپے سیٹینس، وولٹیج اور چارج ٹائم اور فوری (یا لمحاتی) Instant وولٹیج کے گروپ میں سے کوئی سی ایک قدر معلوم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
دکھائے گئے ڈایا گرام میں جب سوئچ کو کلوز (آن) کیا جاتا ہے تو کپیسیٹر کو، بیٹری کے 63.2% فیصد تک چارج ہونے کے لیے درکار وقت برابر ہوگا رزسٹینس اور کپے سیٹینس کے حاصل ضرب کے یعنی
مثال کے طور پر اگر سرکٹ میں کپیسیٹر کی قدر 100 uF اور رزسٹر کی قدر 100K ہو تو کپیسیٹر کو 12 وولٹ بیٹری سے 7.6 وولٹ تک چارج ہونے کے لیے 10 سیکنڈ درکار ہوں گے۔
اس کیلکولیٹر میں پانچ مقداریں دی گئی ہیں۔ کوئی سی چار مقداریں درج کر کے پانچویں مقدار معلوم کی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، کیلکولیٹر میں پہلے سے درج کردہ مقداریں دیکھیں۔ یہ اس طرح ہیں کہ 1 فیراڈ قدر کا کپیسیٹر، 1 اوہم رزسٹر کے راستے، 1 وولٹ بیٹری سے چارج ہو رہا ہے، اسے 777 ملی وولٹ تک چارج ہونے کے لیے 1.5 سیکنڈ درکار ہوں گے ۔ دائیں سے بائیں طرف چلتے ہوئے یہ مقداریں اس طرح درج کی جائیں گی۔
1, | .001, | 1000000, | 1500 |
فوری وولٹیج کا خانہ خالی رکھا جا ئے گا جس کا مطلب صفر ہوگا۔حاصل ہونے والا جواب 0.777 کے لگ بھگ ہونا ضروری ہے۔
کوئی بھی ایک خانہ خالی یا صفر مقدار کا حامل رکھا جا سکتا ہے۔ بقیہ چاروں خانوں میں مطلوبہ قدریں درج کر دیں اور “حل کریں“ بٹن دبا دیں۔ اگلی مرتبہ نئی قدریں درج کرنے کے لیے “صاف کریں“ بٹن دبائیں۔
اس کیلکولیٹر میں استعمال کردہ اصول مندرجہ ذیل فارمولا کے مطابق ہیں۔
اس میں مختلف مقداریں اس طرح ہوں گی
Vc | = | کپیسیٹر وولٹیج (وولٹ میں) | |
V | = | بیٹری کے سپلائی وولٹیج (وولٹ میں) | |
R | = | رزسٹینس (کلو اوہم میں) | |
C | = | کپے سیٹینس (مائیکرو فیراڈ میں) | |
t | = | ٹائم (ملی سیکنڈ میں) | |
e | = | یہ مستقل مقدار constant ہے جو برابر ہے 2.71828 کے۔ |
مطلوبہ قدریں متعلقہ خانوں میں درج کریں اور “حل کریں“ پر کلک کریں۔ نتائج یعنی حل شدہ قدریں نیچے دئے گئے خانوں میں ظاہر ہوں گی۔
ٹرانسفارمر کی تین خصوصیاتی قدروں یعنی وولٹیج، کرنٹ اور کلو وولٹ ایمپیئر KVA میں سے کسی ایک نامعلوم قدر کو حل کرنے کے لیے یہ کیلکولیٹر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کی مدد سے سنگل فیز اور تھری فیز کے ٹرانسفارمرز کی قدریں معلوم کی جا سکتی ہیں۔ تین میں سے کوئی سی دو قدریں مطلوبہ خانوں میں درج کر دیں، ٹرانسفارمر کی نوعیت (یعنی سنگل فیز یا تھری فیز) منتخب کریں اور “حل کریں“ بٹن دبا دیں۔ اگلی مرتبہ نئی قدریں درج کرنے کے لیے “صاف کریں“ بٹن دبائیں۔
ٹرانزسٹر کی بیس رزسٹر معلوم کرنے کے لئے یہاں پر کیلکولیٹر پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ اشد ضروری ہے کہ مندرجہ ذیل ہدایات کا خاص خیال رکھا جائے۔:
یہ کیلکولیٹر رزسٹر کی قدر کو پانچ بینڈ کے کلر کوڈ میں تبدیل کرتا ہے۔ رزسٹر کی قدر لکھیں، اگلے خانے میں سے اوہم، کلو اوہم، میگا اوہم منتخب کریں۔ یہ انتخاب ضرب کنندہ (ملٹی پلائر) کے طور پر کام کرے گا۔ اس کے بعد رزسٹر کی شرح انحراف (ٹالرینس) منتخب کریں اور “حل کریں“ بٹن دبا دیں۔
دیئے گئے خانوں میں رزسٹر کے اوپر بنے ہوئے رنگوں کے حلقوں کے مطابق رنگ منتخب کریں۔ نیچے ان رنگوں کی مطابقت سے رزسٹر کی قدر ظاہر ہو جائے گی۔
یہ کیلکولیٹر ایسے برائوزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔
آپ کے کمپیوٹر پر موجودہ وقت کو ظاہر کرنے کے لیے اس ڈسپلے میں چار بٹ (بائنری ڈجٹ) استعمال ہوئے ہیں۔ ان میں (دائیں طرف سے) پہلا ہندسہ یا ڈجٹ ایک یا اکائی قدر کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس سے اگلا دوسرا ہندسہ دو، تیسرا چار اور پھر اسی ترتیب میں چوتھا ہندسہ آٹھ قدر کی نمائندگی کرتے ہیں۔ سمجھنے کے لیے آپ اعشاری(ڈیسی مل) نظام کی اکائی، دہائی، سیکڑہ اور ہزار قدر کی نمائندگی کرنے والے ہندسی مقامات کو ذہین میں رکھ سکتے ہیں۔ بائنری میں چونکہ صرف دو ہندسے صفر اور ایک استمعال کیئے جاتے ہیں چنانچہ ان کی مقامی قدر ہر پچھلی مقامی قدر کا دگنا ہوتی ہے بالکل ویسے ہی جیسے اعشاری نظام میں ہر ہندسے کی اگلی مقامی قدر دس گنا ہوتی ہے۔اس طرح اگر آپ پہلی دوسری تیسری اور چوتھی مقامی قدر کے متبادل ڈیسی مل ہندسوں کو آپ میں جمع کریں گے تو بائنری کا اعشاری متبادل ہندسہ (قدر) حاصل ہو گا۔ ہر قطار کے بی سی ڈی صفر کو صفر مقدار اور ایک کو اس کی مقامی قدر کے مطابق لیا جائے گا۔ مثال کے طور پر اگر چاروں ہندسے ایک (1) ہیں تو ان کی قدر اس طرح نکلے گی
بائنری ہندسے کی مقامی قدر | 1 | 2 | 4 | 8 |
ڈسپلے پر ہندسے | 1 | 1 | 1 | 1 |
متبادل اعشاری قدر | 1 | 2 | 4 | 8 |
حاصل شدہ قدر 1 + 2 + 4 + 8 = 15
اسی طرح اگر ڈسپلے پر ظاہر ہونے والے بائنری ہندسے کچھ یوں ہیں
1 0 1 1
تو ان کی متبادل اعشاری قدر اس طرح حاصل ہوگی
بائنری ہندسے کی مقامی قدر | 1 | 2 | 4 | 8 |
ڈسپلے پر ہندسے | 1 | 0 | 1 | 1 |
متبادل اعشاری قدر | 1 | 0 | 4 | 8 |
اس کلاک میں گھنٹے، منٹ اور سیکنڈ کی نمائندگی کے لیے دو دو قطاروں میں ہندسے دئیے گئے ہیں- پہلی قطار دہائی کا ہندسہ اور دوسری قطار اکائی کا ہندسہ ظاہر کرنے کے لیے ہے۔ انتہائی دائیں طرف کے کالم میں بی سی ڈی کی ڈیسی مل قدریں ظاہر کی گئی ہیں۔ جوں جوں کلاک کا وقت تبدیل ہوتا جاتا ہے، اس کالم میں اعشاری قدریں بھی بدلتی جاتی ہیں۔
یہ کیلکولیٹر رزسٹر کی قدر کو چار بینڈ کے کلر کوڈ میں تبدیل کرتا ہے۔ رزسٹر کی قدر لکھیں، اگلے خانے میں سے اوہم، کلو اوہم، میگا اوہم منتخب کریں۔ یہ انتخاب ضرب کنندہ (ملٹی پلائر) کے طور پر کام کرے گا۔ اس کے بعد رزسٹر کی شرح انحراف (ٹالرینس) منتخب کریں اور “حل کریں“ بٹن دبا دیں۔
دیئے گئے خانوں میں رزسٹر کے اوپر بنے ہوئے رنگوں کے حلقوں کے مطابق رنگ منتخب کریں۔ نیچے ان رنگوں کی مطابقت سے رزسٹر کی قدر ظاہر ہو جائے گی۔
ذیل میں دو کیلکولیٹر دیئے گئے ہیں۔ ان میں سے پہلا کیلکولیٹر تین ہندسوں پر مشتمل کپیسیٹر کوڈ اور ٹالرینس (شرح انحراف) کوڈ کو کپیسیٹر کی قدر میں تبدیل کرتا ہے۔ دوسرا کیلکولیٹر اس کے الٹ کام کرتا ہے یعنی یہ کپیسیٹرکی قدر کو تین ہندسوں پر مشتمل کپیسیٹر کوڈ اور ٹالرینس (شرح انحراف) کوڈ میں تبدیل کرتا ہے۔ دونوں کیلکولیٹرالگ الگ آزادانہ کام کرتے ہیں۔ ایک وقت میں صرف ایک ہی کیلکولیٹر استعمال کریں۔
یہاں پر مندرجہ ذیل الیکٹرونک سرکٹس پیش کئے گئے ہیں؛
کرنٹ ، وولٹیج اور رزسٹینس میں ایک سادہ سا باہمی تعلق موجود ہے۔ اس تعلق کو جارج سائمن اوہم Georg Simon Ohm-1789-1854 نام کے ایک سائنس دان نے دریافت کیا تھا اسی لئے اسے اوہم کا قانون یا Ohm’s Law کہتے ہیں۔ اوہم نے اس تعلق کو ایک کلیئے میں واضح کیا ہے جسے ذیل میں بیان کیا گیا ہے۔
اسے ہم اوہم لاءکی حالت ایک کہیں گے۔ اوہم لا کی دوسری حالتیں بھی استعمال کی جاتی ہیں جن کو کرنٹ اور رزسٹینس معلوم کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
( DV سے مراد وولٹیج ڈفرینس ہے اسے V یا E سے بھی ظاہر کیا جاتا ہے)
ان کلیہ جات کی مختلف مقداروں کی وضاحت اس طرح ہے
وولٹیج میں فرق : | سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان وولٹیج میں فرق |
---|---|
کرنٹ : | سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان گزرنے والی کرنٹ |
رزسٹینس : | سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان رزسٹینس |
ان کلیہ جات کو ہر اس موقع پر استعمال کیا جا سکتا ہے جہاں کسی بھی سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان کوئی رزسٹر لگا ہوا ہو۔ ان مقداروں کے مابین موجود یہ سادہ سا باہمی تعلق ہمیں کئی مفید مقداریں معلوم کرنے کی سہولت مہیا کرتا ہے۔مذکورہ بالا تین مقداروں (کرنٹ، رزسٹینس اور وولٹیج میں فرق) میں سے کوئی سی دو مقداریں معلوم ہوں تو ہم تیسری مقدار آسانی سے معلوم کر سکتے ہیں۔ اوہم لاءکی جو حالت سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہے وہ ”کرنٹ کی مقدار “ معلوم کرنے کے لئے ہے۔وولٹیج کو ناپنا آسان ہے اور رزسٹر کے کلر کوڈز کی مدد سے اس کی رزسٹینس دیکھی جا سکتی ہے (کلر کوڈ دیکھیں)۔ جب یہ دو قدریں معلوم ہو جاتی ہیں تو اوہم لاءکی دوسری حالت ( یعنیI = DV / R )کی مدد سے کرنٹ کی مقدار معلوم کی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر شکل نمبر 1 میں دکھایا گیا مسئلہ پیش ہے۔ اس شکل میں ایک رزسٹر دکھایا گیا ہے جس کے ایک سرے پر 0V وولٹ (گراؤنڈ) ہیں اور دوسرے سرے پر 5V وولٹ ہیں (ملٹی میٹر کی سیاہ تار دائیں طرف اور سرخ تار بائیں طرف رکھ کر پیمائش کریں)۔
مقام A اور مقام B کے مابین وولٹیج میں فرق (5-0=5) وولٹ ہے یعنی DV=5۔ ان دونوں مقامات کے درمیان رزسٹر ہے جس کی قدر 500 اوہم ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ کرنٹ کا بہاؤ زیادہ وولٹیج والے مقام سے کم وولٹیج والے مقام کی طرف ہوتا ہے چنانچہ ہم زیادہ وولٹیج والے مقام سے کم وولٹیج والے مقام کے درمیان تیر کا نشان بنا دیتے ہیں۔شکل نمبر 2 دیکھیں۔
اب ہم اوہم لاءکی دوسری حالت کو استعمال کرتے ہوئے رزسٹر میں سے گزرنے والی کرنٹ معلوم کر سکتے ہیں۔
I | = | DV / R |
DV / R | = | 5 / 500 |
5 / 500 | = | 0.01 Amps (ایمپئر) |
0.01 Amps | = | 10 milliAmps (ملی ایمپئر) |
10 ملی ایمپئر کو اختصار سے 10mA لکھا جاتا ہے۔ چنانچہ کرنٹ کی مقدار 10mA ہوگی۔ اب ہم اپنا جواب جانچنے کے لئے اوہم لاءکی پہلی اور تیسری حالت استعمال کرتے ہیں۔فارمولے میں استعمال کے لئے ہم کرنٹ کی قدر کو ایمپئر میں استعمال کریں گے۔چنانچہ اب ہمارے پاس کرنٹ I کی قدر 0.01ایمپئر اور رزسٹینس 500 اوہم ہے۔
کرنٹ | = | وولٹیج میں فرق x رزسٹینس |
DV | = | I * R یعنی |
I * R | = | 0.01 * 500 |
0.01 * 500 | = | 5 Volts (وولٹ) |
ہمیں وولٹیج کی وہی مقدار حاصل ہوئی جو ہم استعمال کر رہے تھے یعنی 5 وولٹ۔ چنانچہ معلوم کردہ کرنٹ کی قدر درست ثابت ہوتی ہے۔اب ہم اوہم لاءکی تیسری حالت کی مدد سے رزسٹینس کی قدر معلوم کرتے ہیں۔ ہم جو قدریں استعمال کریں گے وہ I = 0.01 ایمپئر اور DV = 5وولٹ ہیں۔
کرنٹ | = | وولٹیج میں فرق x رزسٹینس |
یعنی R | = | DV / I R |
DV / I | = | 5 / 0.01 |
5 / 0.01 | = | 500 ohms. |
R | = | 500 ohms چنانچہ |
اب شکل نمبر 3 میں دیئے گئے مسئلے کی طرف آتے ہیں۔ ایک طرف وولٹیج 10 وولٹ ہیں جبکہ دوسری طرف وولٹیج 3 وولٹ ہیں۔ چنانچہ ان دونوں مقامات کے درمیان وولٹیج کا فرق( 10 - 3 = 7) 7 وولٹ ہے۔رزسٹینس کی قدر 400 اوہم ہے۔ اب ہمارے پاس دو مقداریں DV=7V اور R=400 Ohm موجود ہیں۔
اس طرح بائیں سے دائیں طرف بہنے والی کرنٹ کی مقدار مندرجہ ذیل کے مطابق ہوگی :
I |
= |
DV / R |
DV /
R |
= |
7 / 400 |
7 /
400 |
= |
0.0175 Amps (ایمپئر) |
0.0175
Amps(ایمپئر) |
= |
17.5 milliAmps
(ملی ایمپئر) |
17.5 milliAmps (ملی ایمپئر) |
= |
17.5 mA
(ملی ایمپئر) |
اس کا مطلب یہ ہوا کہ بائیں سے دائیں طرف بہنے والی کرنٹ کی مقدار 17.5 ملی ایمپئر ہے۔
اب فرض کریں کہ ہمارے پاس دو ایسے مقامات ہیں جن کے مابین وولٹیج کا فرق 5 وولٹ ہے ۔ مقام A پر وولٹیج 5 وولٹ اور مقام B پر وولٹیج 0 وولٹ (گراﺅنڈ) ہیں۔ واضح رہے کہ وولٹیج کا فرق خاص اہمیت کا حامل عنصر ہے۔اگر مقام A پر 7 وولٹ ہوں اور مقام B پر 2 وولٹ ہوں تب بھی وولٹیج کا فرق وہی5 (7 - 2 = 5) وولٹ ہی رہے گا۔اب فرض کریں ہمیں مقام A اور مقام B کے مابین گزرنے والی کرنٹ کی مقدار 0.02 ایمپئر یا 20 ملی ایمپئر درکار ہے یعنی ( I = 0.02 Amps = 20 mA)۔ایسی صورت میں ہمیں جس قدر کے رزسٹر کی ضرورت ہوگی وہ ہم آسانی سے معلوم کر سکتے ہیں۔ یہاں ہمیں اوہم لاء کی تیسری حالت سے مدد لینی ہوگی یعنی
R | = | DV/I |
DV / I | = | 5 / 0.02 |
= | 250 ohms |
اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ہم مقام A اور مقام B کے درمیان 250 اوہم قدر کا رزسٹر جوڑ دیں تو ان مقامات کے مابین گزرنے والی کرنٹ کی مقدار 20 ملی ایمپئر یا 0.02 ایمپئر ہوگی۔ اس کو ثابت کرنے کے لئے آپ اوہم لاءکی دوسری حالت یعنی کر نٹ = وولٹیج میں فرق / رزسٹینس سے مدد لے سکتے ہیں۔
1 دو ٹرانزسٹر ہائی گین ایمپلی فائر
2 ایل ای ڈی فلیشر
3 فلپ فلاپ سرکٹ برائے فلیشنگ دو ایل ای ڈی
4 سائرن بذریعہ فائر آپٹک
5 سادہ سائرن – ٹچ پلیٹ سے ٹون تبدیل کریں
فہرست مضامین
1 تعارف
2 پروجیکٹس کا خاکہ
3 پرنٹڈ سرکٹ بورڈ
4 فہرست اجزا
5 رزسٹر
6 کپےسیٹر
7 ایل ای ڈی (لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ)
8 ٹرانزسٹر
9 ٹچ پلیٹ
10 سرکٹ کے نشانات
11 ٹانکہ لگانا (سولڈرنگ)
12 دو ٹرانزسٹر ہائی گین ایمپلی فائر
13 ایل ای ڈی فلیشر
14 فلپ فلاپ سرکٹ برائے فلیشنگ دو ایل ای ڈی
15 سائرن بذریعہ فائر آپٹک
16 سادہ سائرن – ٹچ پلیٹ سے ٹون تبدیل کریں
یہاں پر ہم آپ کو پانچ عملی پروجیکٹس کی مدد سے الیکٹرونکس سکھائیں گے۔ یہ پروجیکٹس بہت سادہ ہیں اور ان کو بنانے کے طریقے کے ساتھ ساتھ آپ کو اجزا کا تعارف، ٹانکہ لگانے کا طریقہ (سولڈرنگ)، تنصیب (اسمبلنگ) اور بنیادی اصول بھی بتائے جائیں گے۔ ساتھ ہی ہم آپ کو یہ بھی بتائیں گے کہ سرکٹ کام کس طرح کرتا ہے، پروجیکٹ کو نصب (اسمبل) کس طرح کرنا ہے اور اگر سرکٹ کام نہ کرے تو ممکنہ غلطیوں کی جانچ پڑتال (فالٹ فائنڈنگ) کس طرح کی جائے۔
ہر پروجیکٹ کو نصب کرنے کےلئے مکمل تفصیل دی گئی ہے نیز ان پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے اجزا، رزسٹر، کپیسیٹر، ٹرانزسٹر اور ایل ای ڈی، کس طرح کام کرتے ہیں، یہ بھی بتایا گیا ہے۔
یہاں پر جو معلومات مہیا کی گئی ہیں ان کی مدد سے آپ بخوبی سیکھ سکیں گے کہ کسی پروجیکٹ کو عملی شکل دینے اور اس سے کام لینے کے لئے کیا کیا ضروری ہے۔ ہر پروجیکٹ کی ذیل میں وضاحت موجود ہے کہ اس کے کام کرنے کا عمل کیا ہے۔ اگر آپ کو کوئی دشواری پیش آئے تو یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سرکٹ کو چلانے کے لیے کیا کیا اقدامات کئے جائیں۔
ان پروجیکٹس کو بنانے کے لئے آپ کو جو اجزا (پرزہ جات، پارٹس)درکار ہوں گے ان کی فہرست آگے دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو ایک سولڈرنگ آئرن اور ایک سائیڈ کٹر درکار ہوگا۔ ان کی مدد سے آپ پرنٹڈ سرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر اجزا کو ٹانکا لگا کر الیکٹرونک سرکٹ نصب (اسمبل) کرنے کا طریقہ سیکھیں گے۔
اگر اس سے قبل آپ نےکبھی ٹانکا نہیں لگایا تو’’سولڈرنگ کا آسان طریقہ‘‘ دیکھیں۔ اس میں خاکوں کی مدد سے سولڈرنگ کا طریقہ واضح کیا گیا ہے۔ آپ کسی الیکٹرونک مکینک کے پاس جا کر مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ وہ کس طرح ٹانکہ لگا رہا ہے۔ اس سے آپ کو عملی طور پر ٹانکا لگانے میں آسانی ہوگی۔ واضح، چمکدار اور صاف ستھرا ٹانکا لگا نا ایک عمدہ فن ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مہارت حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہاں پر بھی آپ کو ٹانکا لگانے کا طریقہ بتایا جا رہا ہے۔ آپ سارے طریقے اچھی طرح سے پڑھ لیں اور کسی مکینک کا مشاہدہ بھی کریں۔ ٹانکا لگانے میں آپ کو ان سب سے بہت مدد ملے گی۔
ایسا کوئی سادہ سا الیکٹرونک پروجیکٹ جو اپنے طور پر مکمل ہو اور اسے دوسرے پروجیکٹس کے ساتھ ملا کر بھی استعمال کیا جا سکے ’’بلڈنگ بلاک‘‘کہلاتا ہے۔ الیکٹرونکس سکھانے کے لئے ہم یہاں پر بلڈنگ بلاک تکنیک استعمال کریں گے۔ جب آپ یہ سیکھ لیں گے کہ بلڈنگ بلاک کس طرح کام کرتا ہے تو آپ دو یا دو زیادہ بلڈنگ بلاک جوڑ کر بڑے سرکٹس یا پروجیکٹس بنا سکیں گے۔ یہاں پر ہم تین بلڈنگ بلاک بنائیں گے۔
1۔ این پی این، پی این پی ہائی گین ایمپلی فائر
2۔ ملٹی وائبریٹر (فلپ فلاپ) اور
3۔ آسی لیٹر
یہ پروجیکٹ واضح کرتا ہے کہ دو ٹرانزسٹرز استعمال کر کے ہم کس طرح ایک ٹچ پلیٹ سے لائیٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ (ایل ای ڈی) کو آن کر سکتے ہیں۔ اس ایمپلی فائر کا گین 10,000 سے زیادہ ہے۔ یہ ہمارا ہائی گین ایمپلی فائر بلڈنگ بلاک ہے۔
پروجیکٹ 2 ایل ای ڈی فلیشرلائیٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ کو فلیش کرانے کے لئے دو ٹرانزسٹرز پر مشتمل سرکٹ استعمال کیا گیا ہے۔ فلیشنگ کی شرح کو تبدیل کرنے کے لئے ٹچ پلیٹ استعمال کی گئی ہے جبکہ فلیشنگ کی شرح کو دو ہرٹز (یعنی ایک سیکنڈ میں دو مرتبہ) متعین کرنے کے لئے متعین (فکسڈ) رزسٹر استام ل کیا گیا ہے۔
پروجیکٹ 3 فلپ فلاپایک اور سرکٹ، پی سی بی پر نصب کیا گیا ہے جو باری باری دو ایل ای ڈیز کو فلیش کراتا ہے۔ یہ ہمارا فلپ فلاپ بلڈنگ بلاک ہے۔
پروجیکٹ 4 فائبر آپٹکیہاں پر ہم فلیشنگ فائبر آپٹک سائن بنائیں گے جس میں 7x10 (سوراخوں) کا میٹریکس بورڈ استعمال کیا گیا ہے۔ اس میٹریکس بورڈ کی مدد سے ہم مختلف اشکال کے سائن بنائیں گے۔ اس کے لئے ہم پلاسٹک آپٹیکل فائبر استعمال کریں گے۔
پروجیکٹ 5 سادہ سائرناس میں پی سی بی پر سادہ سائرن کا سرکٹ تیار کیا جائے گا جس کی ٹون کو بڑھانے اور کم کرنے کے لئے ٹچ پلیٹ استعمال کی جائے گی۔ یہ ہمارا آسی لیٹر بلڈنگ بلاک ہو گا۔ اسی پروجیکٹ کو ہم بارش کی نشاندہی کرنے والے آلے کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پانی کی ٹینکی میں پانی کی سطح معلوم کرنے کے لئے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
اس پی سی بی پر کل چار حصے نظر آ رہے ہیں۔ ان میں سے تین حصوں پر ہم پانچ پروجیکٹس نصب کریں گے جبکہ چوتھا حصہ ٹچ پلیٹ پر مشتمل ہےجسے ہم پی سی بی سے کاٹ کر الگ کر لیں گے۔ ٹچ پلیٹ پی سی بی کے بائیں طرف شروع میں بنائی گئی ہے۔ اس کے بعد پی سی بی پر بائیں طرف سے اگلا حصہ ہائی گین ایمپلی فائر کا ہے۔ اسی حصے پر مزید دو اجزا کا اضافہ کر کے ایل ای ڈی فلیشر بنایا جائے گا۔ اس کے بعد پی سی بی پر اگلا درمیانی حصہ فلپ فلاپ کے لئے مختص کیا گیا ہے۔ فائبر آپٹک ڈسپلے بنانے کے لئے بائیں طرف کے حصے اور 7x10 میٹریکس بورڈ کو استعمال کیا جائے گا۔ پانچواں پروجیکٹ سادہ سائرن کا ہے جسے بورڈ کے سب سے دائیں طرف کے حصے پر تشکیل دیا جائے گا۔
یہاں پر دی گئی فہرست میں پانچوں پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے اجزا دکھائے گئے ہیں۔ ہر پروجیکٹ کے لئے انفرادی اجزا متعلقہ پروجیکٹ کی تفصیل میں پیش کئے جائیں گے۔
پرزہ | تعداد | قدر | تفصیل | |
---|---|---|---|---|
رزسٹرز | تمام رزسٹرز ¼ واٹ، 5 فیصد شرح انحراف کے ہیں۔ | |||
1 | 22R | (22 اوہم) | سرخ سرخ سیاہ گولڈ | |
2 | 470R | (470 اوہم) | زرد بنفشی براؤن گولڈ | |
2 | 1K | (1,000 اوہم) | براؤن سیاہ سرخ گولڈ | |
2 | 10K | (10,000 اوہم) | براؤن سیاہ اورنج گولڈ | |
1 | 47K | (47,000 اوہم) | زرد بنفشی اورنج گولڈ | |
2 | 100K | (100,000 اوہم) | براؤن سیاہ زرد گولڈ | |
کپیسیٹرز | 2 | 10n | (103) 10 نینو فیراڈ | 50V وولٹ سرامک |
1 | 10µF | (10مائیکرو فیراڈ) | 16V الیکٹرو لائیٹک | |
1 | 47µF | (47مائیکرو فیراڈ) | 16V الیکٹرو لائیٹک | |
2 | 100µF | (100مائیکرو فیراڈ) | 16V الیکٹرو لائیٹک | |
ٹرانزسٹرز | 4 | BC 547, 2N 2222, 2N 3904, 9013یا متبادل | ||
2 | BC 557, 2N 2907, 2N 3906, 9015 یا متبادل | |||
لائٹ ایمیٹنگ ڈائیوڈز | 1 | 3 ملی میٹر | سرخ، پروجیکٹ 3 کے لئے | |
(ایل ای ڈی) | 1 | 3 ملی میٹر | سبز، پروجیکٹ 3 کے لئے | |
1 | 5 ملی میٹر | سپر برا ئیٹ سفید، پروجیکٹ 1 ، 2 اور 4 کے لئے | ||
سوئچ | 1 | آن آف سلائیڈ سوئچ | سنگل پول ڈبل تھرو | |
متفرق | 1 | 9V0 بیٹری | ||
1 | بیٹری کلپ | |||
1 | سپیکر | 8 اوہم منی اسپیکر | ||
1 | 40 سینٹی میٹر لمبی تار ٹچ پلیٹ اور سپیکر جوڑنے کے لئے | |||
1 | 3m میٹر (10فٹ)پلاسٹک فائبر آپٹک کیبل | |||
1 | فائبر آپٹک سائن کے لئے 10x7میٹریکس سوراخوں والا پی سی بی |
یہاں پر رزسٹر کا وہ نشان دکھایا گیا جو الیکٹرونک سرکٹس میں رزسٹرز کو ظاہر کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
یہاں پر بیان کردہ پروجیکٹس میں استعمال کردہ رزسٹرز کی قدریں مختلف رنگ کے حلقوں سے ظاہر کی جاتی ہیں۔ رنگ کے یہ حلقے رزسٹر کے گرد بنائے جاتے ہیں تاکہ اس کی قدر پڑھی جا سکے۔ان پروجیکٹس میں جو رزسٹرز استعمال کئے گئے ہیں ان کے آخر میں گولڈ (سنہرا) رنگ کا حلقہ موجود ہے ۔ یہ حلقہ رزسٹر کی قدر میں شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کو ظاہر کرتا ہے۔ گولڈ یا سنہرا رنگ 5 فیصد شرح انحراف کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ رزسٹر کے اوپر جو قدر تحریر کی گئی ہے (مختلف رنگ کے حلقوں کی مدد سے) اس میں پانچ فیصد تک اضافہ یا کمی ہو سکتی ہے۔ الیکٹرونکس میں رزسٹر کی قدر میں اتنا انحراف عام طور پر کوئی خاص اثر نہیں ڈالتا۔ رزسٹر کے اوپر بنے ہوئے رنگوں کے حلقوں کی مدد سے اس کی قدر معلوم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ اختیار کریں:
رزسٹر کو اس طرح پکڑیں کہ جس کنارے سے رنگ شروع ہو رہے ہوں وہ کنارا بائیں طرف رہے۔ اگر رزسٹر پر شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) ظاہر کرنے والا چوتھا حلقہ جو سرخ، گولڈن یا سلور رنگ کا ہوگا، موجود ہے تو وہ دائیں طرف رہے گا۔ بائیں سرے سے پہلے دو رنگ دیکھیں۔ یہ رنگ رزسٹر کی قدر کے پہلے دو ہندسے ہوں گے۔ مثال کے طور پر اگر پہلا رنگ زرد ہے اور دوسرا بنفشی تو ہم مندرجہ ذیل کلر کوڈ چارٹ کی مدد سے ان رنگوں کے مقررہ ہندسے4 اور 7 لے کر 47 کا عدد حاصل کر لیں گے۔
بائیں طرف سے تیسرے حلقے کے رنگ کو دیکھیں۔ ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں درج اس رنگ کی مقررہ قدر ، پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب کھائے گی۔
مثال کے طور پر اگر تیسرا حلقہ سرخ رنگ کا ہے تو ہم ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں اس رنگ کے آگے درج قدر x100 کو پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب دیں گے۔ اس طرح ہمیں قدر 4,700 حاصل ہوگی۔ یہ قدر اوہم میں ہوگی۔دراصل تیسرے حلقے میں موجود عدد جتنی صفریں، پہلے حاصل کردہ عدد کے بعد لکھنے سے بھی قدر (اوہم میں) حاصل ہو جاتی ہے سوائے اس کے کہ اگر تیسرا حلقہ گولڈن ہو تو پہلے دو حلقوں سے حاصل شدہ قدر کو 10 پر ، اور تیسرا حلقہ سلور ہو تو قدر کو 100 پرتقسیم کیاجائے گا۔
رنگوں کا چوتھا حلقہ رزسٹر کی قدر میں درستگی کی شرح یا شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کلر کوڈ میں دی گئی قدر میں اتنے فیصد کمی یا بیشی ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر چوتھا رنگ گولڈن ہے تو رزسٹر کی دی گئی قدر میں %5 فیصد کمی بیشی ہو سکتی ہے ۔ اسی طرح سلور رنگ کی صورت میں %10 اور چوتھا حلقہ نہ ہونے کی صورت میں %20 کمی بیشی ہو سکتی ہے۔ کلر کوڈ پر تفصیلی گفتگو آگے چل کر ہو گی۔ ذیل میں وہ رزسٹرز، اپنے اپنے کلر کوڈ کے ساتھ دکھائے گئے ہیں جو ان پروجیکٹس میں استعمال کئے گئے ہیں۔
ان پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے تمام رزسٹرز کو الگ کر لیں اور میز پر اس طرح رکھیں کہ سنہری یا گولڈ رنگ کا حلقہ آپ کی دائیں جانب ہو۔جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے سنہرا یا گولڈ رنگ کا چوتھا حلقہ رزسٹر کی 5% شرح انحراف ظاہر کرتا ہے۔ یہاں پر آپ کو جو معلومات فراہم کی جا رہی ہیں ان کی حد تک رنگوں کا یہ چوتھا سنہری حلقہ رزسٹر کو درست رخ پر رکھنے کے کام آئے گا تاکہ کسی بھی رزسٹر کی قدر کو درست طور پر پڑھا جا سکے۔
الیکٹرونکس میں رزسٹر کی پہچان خاصی مشکل ہے۔ رزسٹر کو پہچاننے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو رزسٹرز کے کلر کوڈ کے بارے میں معلومات ازبر ہوں۔ جب ایک مرتبہ آپ رزسٹرز کا کلر کوڈ یاد کر لیں گے تو پھر کسی بھی رزسٹر کی پہچان آسان ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ سرکٹ ڈایا گرام پر بھی آپ ان کے مقامات کی پہچان کر سکیں گے۔
اگر کوئی عام آدمی کسی بھی سرکٹ بورڈ کودیکھے گا تو اسے مختلف رنگوں کے حلقوں کی حامل چھوٹی چھوٹی چیزیں کثرت سے نظر آئیں گی جو رزسٹر کہلاتی ہیں۔رنگ کے حلقوں کے علاوہ ان کی پہچان کے لئے ان پر کوئی اور نشان موجود نہیں ہوتا۔ کسی بھی رزسٹر کی قدرجاننے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو کلر کوڈ معلوم ہو۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر پرزہ جات کی پہچان ہونے کے ساتھ ساتھ آپ کوکلر کوڈ بھی ازبر ہو۔ یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں جو رزسٹر استعمال کئے گئے ہیں ان کو خریدنے کے بعد ان کو متعلقہ سرکٹ میں اپنے اپنے مقامات پر نصب کرنے لئے ان کا کلر کوڈ معلوم ہونا لازمی ہے۔ کسی بھی پروجیکٹ کو درست کام کرنے کے لئے لازمی ہےکہ کوئی بھی پرزہ غلط جگہ پر نہ لگ جائے۔ اس مقصد کے لئے تمام پرزہ جات (بشمول رزسٹر کی قدروں کے) کی پہچان ہونا لازمی ہے۔
اگر آپ کسی پروجیکٹ میں کوئی پرزہ غلط جگہ پر یا کسی ایک پرزے کی جگہ کوئی دوسرا پرزہ لگا دیں گے تو پروجیکٹ کام نہیں کرے گا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ غلط لگا ہوا پرزہ اور اسے ساتھ کچھ دوسرے قریبی پرزے بھی جل جائیں۔ جب آپ کسی پروجیکٹ کو کامیابی سے بنا لیں گے تو دوسری قدر کے رزسٹر لگا کر تجربات کر سکتے ہیں تاہم اس وقت لازمی ہے کہ آپ بتائے گئے پرزہ جات اور رزسٹرز کی بتائی گئی قدریں ہی استعمال کریں۔
ذیل میں دیا گیا چارٹ رنگ اور ان کے عدد واضح کرتا ہے۔ یہ چارٹ ان رزسٹرز کی قدریں پڑھنے کے لئے ہے جن پر رنگوں کے تین یا چار حلقے بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ جن رزسٹرز پر رنگوں کے پانچ حلقے بنے ہوئے ہوتے ہیں ان کی قدریں پڑھنے کےلئے جو طریقہ ہے وہ مختلف ہے۔
Colour Name رنگ کا نام |
Colour رنگ |
First Stripe پہلی پٹی |
Second Stripe دوسری پٹی |
Third Stripe تیسری پٹی |
Fourth Stripe چوتھی پٹی |
---|---|---|---|---|---|
سیاہ Black | ![]() |
0 | 0 | x1 | |
براؤن Brown | ![]() |
1 | 1 | x10 | |
سرخ Red | ![]() |
2 | 2 | x100 | ±2% |
اورنج Orange | ![]() |
3 | 3 | x1,000 | |
زرد Yellow | ![]() |
4 | 4 | x10,000 | |
سبز Green |
![]() |
5 | 5 | x100,000 | |
نیلا Blue | ![]() |
6 | 6 | x1,000,000 | |
بنفشی Purple | ![]() |
7 | 7 | ||
گرے Gray | ![]() |
8 | 8 | ||
سفید White | ![]() |
9 | 9 | ||
گولڈ Gold | ![]() |
x0.1 | ±5% | ||
سلور Silver | ![]() |
x0.01 | ±10% | ||
کوئی رنگ نہیںNo Band | ±20% |
رزسٹر کے اوپر بنے ہوئے رنگوں کے حلقوں کی مدد سے اس کی قدر معلوم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ اختیار کریں:
رزسٹرز کو سلسلے وار یا متوازی یا دونوں طریقوں سے جوڑا جا سکتا ہے۔
دو یا زائد رزسٹر سلسلے وار (Series) جوڑنے سے ان کی رزسٹینس جمع ہو جاتی ہے مثال کے طور پر
سلسلے وار رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا یہ ہے ۔
دو یا زائد رزسٹر متوازی (Paralell) جوڑنے سے ان کی مجموعی رزسٹینس‘ کم سے کم قدر کے رزسٹر سے بھی کم ہو جاتی ہے مثال کے طور پر
دو متوازی جڑے ہوئے رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :
دو سے زائد متوازی جڑے ہوئے رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :
اگر وضاحت نہ کی گئی ہو تو سرکٹس میں استعمال کردہ تمام رزسٹرز ‘ کاربن فلم نوعیت کے ہوں گے۔ یہ ¼ واٹ اور %5 شرح انحراف (Tolerance) کے ہوں گے۔
رزسٹر کیا کام کرتا ہے، اس کا جواب آسان نہیں ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ رزسٹر کئی کام کر سکتا ہے اور اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ سرکٹ میں اسے کہاں پر استعمال کیا گیا ہے۔ ہر رزسٹر ایک خاص کام سرانجام دیتا ہے اور بعض اوقات یہ ایک سے زیادہ کام بھی سرانجام دیتا ہے۔
آسانی کی خاطر اس ابتدائی درجے میں ہم رزسٹر کے چند اہم استعمالات پر روشنی ڈالیں گے۔ بعد میں آگے جا کر کچھ مزید تفصیلات بیان کی جائیں گی۔
صفر اوہم رزسٹر بطور جمپر: پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ رزسٹر کی قدر پڑھنے کے لئے رزسٹرز کے اوپر مختلف رنگ کے حلقے بنائے جاتے ہیں۔ رزسٹر کی قدر 0R22 اوہم (یعنی 0.22اوہم) سے شروع ہوتی ہے جسے ہم صفر اوہم کہہ سکتے ہیں۔ یہ صفر اوہم قدر کا رزسٹر پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر جمپر یا لنک یا جوڑ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر بعض اوقات ایسی ضرورت پیش آجاتی ہے کہ کچھ ٹریک پہلے سے گزر رہے ہوتے ہیں اور ایسا جوڑ بنانے کی ضرورت پیش آ جاتی ہے جو ان ٹریکس کے آر پار ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں صفر اوہم کا رزسٹر، پرزوں والی جانب سے لگاکر جوڑ بنایا جاتا ہے۔ بعض اوقات کوئی رزسٹر عارضی طور پر لگانا ضروری ہو جاتا ہے جسے بعد میں الگ کر دیا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں بھی یہی صفر اوہم رزسٹر لگایا جاتا ہے۔ پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر بعض اوقات کچھ مقامات پر کچھ پیمائشوں کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ایسے مقامات کو ٹیسٹ پوائنٹ کہا جاتا ہے۔ صفر اوہم رزسٹر بطور ٹیسٹ پوائنٹ بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔
کرنٹ محدود کرنے کے لئے: جب کبھی کسی سرکٹ کے کسی مقام پر رزسٹر لگایا جاتا ہے تو اس مقام سے گزرنے والی کرنٹ میں رزسٹر کے لگنے سے کمی واقع ہو جاتی ہے۔ کچھ اجزا جیسے کہ ایل ای ڈی یعنی لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ اگر بیٹری یا پاور سپلائی سے براہ راست منسلک کر دیئے جائیں تو ان میں سے گزرنے والی کرنٹ کی مقدار خاصی زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس طرح کے اجزا کو جلنے سے بچانے کے لئے لازمی ہے کہ بیٹری یا پاور سپلائی کے راستے میں رزسٹر لگایا جائے تاکہ اس جزو کو ملنے والی کرنٹ میں کمی واقع ہو جائے۔
وولٹیج ڈیوائیڈر کے طور پر: جب دورزسٹر سلسلے وار طور پر جوڑے جاتے ہیں تو ان کے جوڑ پر موجود وولٹیج، ان میں سے گزرنے والے وولٹیج کی فیصد مقدار کے برابر ہوتے ہیں۔ اس طرح رزسٹر کو بطور وولٹیج ڈیوائیڈر بھی استعمال کیا جا تا ہے۔ ریاضی کے ذریعے ہم معلوم کر سکتے ہیں کہ ان رزسٹرز میں سے گزرنے والے وولٹیج کی مقدار کتنی ہے۔ اگر برابر قدر کے دو رزسٹر سلسلے وار جوڑے ہوں اور ان میں سے 12V سپلائی گزاری جائے تو ان کے درمیانی مقام پر وولٹیج کی قدر 6V ہو گی۔ اسی طرح مطلوبہ قدر کے وولٹیج حاصل کرنے کے لئے دونوں رزسٹرز کی قدروں میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔
ٹائمنگ سرکٹ میں رزسٹر کا استعمال: رزسٹر کو ایک کپیسیٹر کے ساتھ سلسلے وار طور پر جوڑ کر ٹائمنگ سرکٹ کی تشکیل میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس کی تفصیل آگے چل کر واضح کی جائے گی۔ رزسٹر اس کرنٹ کو محدود کر دیتا ہے جو کپیسیٹر کو چارچ کرنے کے لئے فراہم کی جا رہی ہوتی ہے۔ کرنٹ میں یہ کمی کپیسیٹر کو چارج کرنے کے وقفے میں اضافہ کر دیتی ہے۔ جب بھی آپ رزسٹر اور کپیسیٹر کو سلسلے وار طور پر جڑا ہو دیکھیں تو آپ بڑی آسانی سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ دونوں ٹائمنگ سرکٹ کی تشکیل کر رہے ہیں۔
رزسٹر کے مزید بھی متعدد استعمالات ہیں جن میں فیوز ہوجانے والا رزسٹربھی شامل ہے۔ یہ رزسٹر اس طرح بنائے جاتے ہیں کہ اگر ان میں سے گزرنے والی کرنٹ بہت زیادہ ہو جائے تو یہ جل جاتے ہیں۔ تفصیل آگے چل کر بتائی جائے گی۔
رزسٹر کی قدر کو اوہم میں ناپا جاتا ہے۔ کم قدر کا رزسٹر عمومی طور پر 10 اوہم یا 22 اوہم کا ہو سکتا ہے۔ زیادہ قدر کا رزسٹر 100K (100,000 اوہم )یا رزسٹر 330K (330,000 اوہم ) یا رزسٹر 1M0 (1,000,000 اوہم ) یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔
کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ رزسٹر قدروں کی یہ ایک انتہائی طویل حد ہے۔ مثال کے طور پر اگر صرف ایک اوہم سے پچاس لاکھ اوہم تک کی قدروں کے رزسٹرز کو شمار کیا جائے تو پچاس لاکھ تک کی قدریں بنتی ہیں۔ ایسا عملی طور پر ممکن نہیں چنانچہ الیکٹرونک سرکٹس کو ڈیزائن کرنے والے انجینئرز نے مشاہدہ کیا کہ اگر کسی سرکٹ میں رزسٹر کی مقرر کردہ قدر دس فیصد تک زیادہ یا کم ہو جائے تو اکثر صورتوں میں سرکٹ بالکل درست کام کرتا ہے۔ اسی مشاہدے کو کام میں لاتے ہوئے رزسٹرز کے تیار کنندگان نے قدروں کی ایسی حدود متعین کیں تاکہ انجینئروں کو ہر قدر کا رزسٹر بھی دستیاب ہو اور ہر قدر کا انفرادی رزسٹر بھی تیار نہ کرنا پڑے۔
رزسٹر کے تیار کنندگان نے قدروں کی جو حدود متعین کیں ان کو “ترجیحی قدریں” یا Preferred Values کہا جاتا ہے۔ ان کا آغاز 10 اوہم (اس سے کم قدریں بھی دستیاب ہیں) سے ہوتا ہے۔ اگلی قدر 12 اوہم، پھر 15 اوہم، 18 اوہم، 22 اوہم، 27 اوہم، 33 اوہم، 39 اوہم، 47 اوہم، 56 اوہم، 68 اوہم، 82 اوہم وغیرہ ہے۔ یہ پہلی بارہ قدریں ہیں اور یہ پہلی نظر میں غیر عمومی سی نظر آتی ہیں لیکن درحقیقت ان کا انتخاب دس فیصد شرح انحراف کے اصول پر کیا گیا ہے۔ اس سے اگلی قدریں 100 اوہم، پھر 120 اوہم، 150 اوہم، 180 اوہم وغیرہ ہیں۔ غور کریں تو واضح ہوتا ہے کہ ان کی قدریں پہلے گروہ جیسی ہیں ہیں فرق صرف یہ ہے کہ ان کی قدر پہلے گروہ سے دس گنا زیادہ ہے۔ ہر گروہ ڈیکیڈ یا عشرہ کہلاتا ہے۔ اس سے اگلا ڈیکیڈ 1000 اوہم، پھر 1200 اوہم، 1500 اوہم، 1800 اوہم وغیرہ ہے۔
ابتدائی دور میں جب رزسٹرز تیار کرنے کا آغاز ہوا تو اس کی تیاری میں ایک حتمی قدر کو متعین کرنا ممکن نہ تھا۔ 100 اوہم قدر کے رزسٹر زتیار کیئے گئے تو معلوم ہوا کہ تیار ہونے والے رزسٹرز میں کچھ کی قدر سو اوہم سے زیادہ ہے اور کچھ کی قدر سو اوہم سے کم۔ چنانچہ آسانی کی خاطر ایسا کیا گیا کہ رزسٹرز تیار کئے گئے اور تیاری کے بعد ان کی قدریں ناپی گئیں۔ تیار کنندگان کوئی بھی رزسٹر ضائع نہیں کرنا چاہتے تھے چنانچہ انہوں نے مثال کے طور پر اگر 100 اوہم کا رزسٹر بنانا تھا تو 101 اوہم ، 110 اوہم ، 90 اوہم ، 105 اوہم اور دوسری قریبی قدرو ں پر صرف 100 اوہم کا کلر کوڈ لگایا۔
آپ یوں سمجھ لیں کہ 90 اوہم اور 110 اوہم قدروں کےدرمیان کے رزسٹرز پر 100 اوہم کے کلر کوڈ حلقے بنائے جاتے ہیں۔ اسی طرح 120 اوہم اور 133 اوہم قدروں کےدرمیان کے رزسٹرز پر 120 اوہم کے کلر کوڈ حلقے بنائے جاتے ہیں۔ اسی طریقہ کار کے تحت کسی بھی رزسٹر کی قدر یا تو عین کلر کوڈ کے مطابق ہو گی یا اس عین قدر سے10% زیادہ یا کم ہوگی۔ الیکٹرونکس میں اکثر سرکٹس رزسٹرز کی بتائی گئی قدر میں کچھ کمی بیشی ہونے کے باوجود درست کام کرتے ہیں۔
یہاں پر ایک حقیقت مد نظر رہنی چاہیئے کہ رزسٹر کی قدر میں کچھ کمی بیشی کا یہ نظریہ پرانے دور کے ریڈیو وغیرہ کے لئے نیز والو یا ٹیوبوں کے لئے بہت حد تک درست تھا لیکن جدید الیکٹرونکس میں، خاص طور پر ڈیجیٹل الیکٹرونکس میں کچھ سرکٹس میں رزسٹرز کی درست ترین قدریں ہی درست کام کرتی ہیں۔ یہاں دیئے گئے کلر کوڈ چارٹ میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ جن رزسٹرز پر رنگوں کا چوتھا حلقہ نہیں ہوتا ان کی قدر میں شرح انحراف 20% تک ہوتی ہے جبکہ چوتھا حلقہ اگر سلور ہو تو شرح انحراف 10% اور یہ حلقہ سنہری (گولڈ) ہو تو شرح انحراف 5% ہوتی ہے۔ اس سے زیادہ درست ترین قدروں کے رزسٹر بھی بنائے جاتے ہیں جن کی شرح انحراف 1% ہوتی ہے۔ یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں 5%شرح انحراف کے رزسٹرز استعمال کئے گئے ہیں جن پر رنگوں کا چوتھا حلقہ سنہری یا گولڈ ہوتا ہے۔
رزسٹرز متعددمعیاری حدودمیں دستیاب ہیں۔ جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے ان کو ترجیحی (Preferred)قدریں کہا جاتا ہے۔ عالمی طور پر ایک جیسا معیار رکھنے کے لئے، رزسٹرز کی قدروں کے یہ سلسلےیا سیریز، الیکٹرونک انڈسٹریز ایسوسی ایشن Electronic Industries Association (جسے مخففاًEIA کہا جاتا ہے)کے متعین کردہ ہیں۔ یہ سلسلے E3،E6 ، E12، E24، E48، E96 اور E192 کہلاتے ہیں۔ 'E'کے بعد کا عدد رزسٹر کی قدروں کی وہ تعداد ظاہر کرتا ہے جو اس سلسلے (سیریز)کی ایک دہائی کے اندر موجود ہوتی ہے۔ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سلسلہ (اغلباً)E24ہے جبکہ سلسلہ E3اور E6 آج کل استعمال نہیں ہوتا۔ یہ سلسلے لوگارتمی (Logarithmic) نوعیت کے ہیں اور ان میں قدروں کا تعین رزسٹر کی شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کے اعتبار سے کیا گیا ہے۔جن رزسٹرز کی شرح انحراف زیادہ قریبی قدر کی حامل ہو گی، ان کے سلسلے (سیریز) میں قدروں کی تعداد زیادہ ہوگی تاکہ قدریں ایک دوسری سےمشابہ (ایک جیسی یا ایک دوسرے میں مدغم) نہ ہوسکیں۔بعض اوقات ان سلسلوں کو شرح انحراف کے حوالے سے بھی بیان کیا جاتا ہے۔ دو سلسلوں (سیریز) کو مندرجہ ذیل فہرست کے مطابق بھی ایک دوسرے سےمتعلق کیا جاتا ہے۔
E3 | : | شرح انحراف 50% | E48 | : | شرح انحراف 2% | |
E6 | : | شرح انحراف 20% | E96 | : | شرح انحراف1% | |
E12 | : | شرح انحراف 10% | E192 | : | 1%سے کم شرح انحراف | |
E24 | : | شرح انحراف 5% | ||||
سرکٹ ڈیزائن کرتے وقت جب کوئی رزسٹر قدر (فارمولے سے) اخذ کی جاتی ہے تو ضروری ہوتا ہےکہ اسے نزدیکی ترجیحی قدر کے مطابق منتخب کر لیا جائے۔ عمومی طور پر یہ منتخب کردہ قدر، اس سلسلے(سیریز)کی ترجیحی قدر کے قریب ترین ہوتی ہے، جسے آپ استعمال کر رہے ہوں۔ کچھ حالات میں یہ زیادہ مناسب ہوتا ہے کہ اخذ کردہ قدر سے نزدیکی بالائی قدر کو منتخب کیا جائے۔ مثال کے طور پر کرنٹ کو محدود کرنے والا رزسٹر۔ جب آپ کرنٹ کو محدود کرنے والے رزسٹر کی اخذکردہ قدر کی بجائے نزدیکی کم قدر کا رزسٹر منتخب کریں گے تو ہو سکتا ہے کہ متعلقہ پرزہ اوور لوڈ ہو جائے۔ ذیل کی جدول میں دکھائی گئی قدریں عام استعمال کے ترجیحی سلسلوں کی ہیں۔ عام استعمال کے ترجیحی سلسلوں کی کچھ قدریں ذیل کی جدول میں دکھائی گئی ہیں۔
|
E12 سلسلہ (سیریز)(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔
|
|
E24سلسلہ (سیریز)(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔
|
|
E48سلسلہ (سیریز)E48سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں
(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔
|
دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو10 سے ضرب یا تقسیم کریں۔
|
E96سلسلہ (سیریز)E96سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں
(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔
|
دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو10 سے ضرب یا تقسیم کریں۔
|
E192سلسلہ (سیریز)E192سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں
(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔
|
دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو 10. سے ضرب یا تقسیم کریں۔
الیکٹرونک پرزہ جات (پارٹس) کو سسٹم انٹر نیشنل (SI) نظام کے مطابق نامزد (لیبل) کیا گیا ہے۔ System International یا SI نظام میں پرزہ جات کی قدریں (ویلیوز) اعشاری نقطے (ڈیسی مل پوائنٹ) کے بغیر لکھی جاتی ہیں۔ پرانے سرکٹ ڈایا گرامز میں خاص طور پر اعشاریہ کا نقطہ مدھم ہو جانے کی وجہ سے اور نئے سرکٹ ڈایا گرامز میں پرنٹنگ کی خرابی یا کسی بھی دوسری وجہ سے یہ نقطہ آسانی سے نظر نہیں آتا۔ اس کے باعث اکثر غلطی ہو جاتی ہے۔ اس غلطی کو دور کرنے یا اس کا امکان کم از کم رکھنے کی وجہ سے SI نظام مروج کیا گیا ہے۔
پرزہ جات یا اجزا کی قدر لکھتے وقت قدر کی اکائی آخر میں لکھی جاتی ہے۔ اگر قدر میں اعشاریہ نشان بھی آ رہا ہو تو اسے اکائی کے مخفف حرف سے تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر 10 اوہم رزسٹر کی قدر R10لکھی جائے گی اور 4.7mH قدر کے انڈکٹر کی قدر 4m7H لکھی جائے گی۔مزید مثالیں
2.2k | = | 2k2 |
2.5A | = | 2A5 |
.0015µ | = | 1.5n =1n5 |
مندرجہ ذیل جدول میں ضرب کنندہ (ملٹی پلائرز) کی سب سے عام استعمال ہونے والی وہ قدریں درج کی گئی ہیں جو الیکٹرونکس میں استعمال ہوتی ہیں۔
قدر | نام | نشان یا حرف | قدر | نام | نشان یا حرف |
---|---|---|---|---|---|
10 3 | کلو | k | 10 - 3 | ملی | m |
10 6 | میگا | M | 10 - 6 | مائکرو | µ |
10 9 | گیگا | G | 10 - 9 | نینو | n |
10 12 | ٹیرا | T | 10 - 12 | پیکو | p |
اسی نظام کے تحت رزسٹر کی قدر لکھتے وقت اس میں صفروں کی بہت زیادہ تعداد نہیں لکھی جاتی ۔ اعشاریہ کا نشان مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک نشان سے تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ اس نشان کی ایک خاص قدر ہوتی ہے جس سے رزسٹر کی قدر کو ضرب دی جاتی ہے۔ رزسٹر کی قدر میں جہاں بھی یہ نشان،جو انگریزی کا ایک حرف ہوتا ہے، لکھا گیا ہووہاں پر اعشاریہ لگا دیتے ہیں اور اس طرح حاصل ہونے والے ہندسوں کو اس انگریزی حرف کے سامنے لکھے ہوئے عدد سے ضرب دے دیتے ہیں۔ درحقیقت آپ کو ضرب دینے کی ضرورت نہیں بس اتنے صفر (جو ذیل میں لکھے ہوئے ہیں) رزسٹر کی قدر میں بڑھا دیں۔
مثال کے طور پراگر فہرست اجزا میں کسی رزسٹر کی قدر K7 2لکھی ہوئی ہے تو اس کی قدر معلوم کرنے کا طریقہ اس طرح ہوگا .... K7 2میں K کی جگہ اعشاریہ لگا دیں۔ اوپر جدول میں K کے سامنے 103 لکھا ہے جس کا مطلب 1,000 ہے۔ اس کے مطابق ہم K7 2کی جگہ 1,000×2.7 لکھ کر اس رزسٹر کی قدر 2,700 اوہم یا K 2.7 اوہم معلوم کر سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر رزسٹر کی قدر میں حرف R لکھا ہو تو اس کا مطلب اوہم، حرف K لکھا ہو تو اس کا مطلب کلو اوہم اور حرف M لکھا ہو تو اس کا مطلب میگا اوہم ہو گا۔
کپیسیٹر تقریباً ہر الیکٹرونک سرکٹ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بہت اہم پرزہ ہے اور یہ متعدد کام سرانجام دیتا ہے۔ کام کی نوعیت کا تعین سرکٹ میں اس کے استعمال کے مقام سے ہوتا ہے یعنی اسے سرکٹ میں کہاں استعمال کیا گیا ہے، اس سے اس کے کام کا تعین ہوتا ہے۔
کپیسیٹر بنیادی طورہ پر ایسا پرزہ ہے جس میں برقی بار (الیکٹرک چارج) جمع کیا جاتا ہے۔ اس میں دو یا زائد پلیٹیں ہوتی ہیں جن کو برقی طور پر الگ الگ رکھا جاتا ہے۔ پلیٹوں کے درمیان ہوا بھی ہو سکتی ہے اور پلاسٹک، سرامک، مائیکا وغیرہ جیسا کوئی حاجز (انسولیٹر) مادہ بھی۔ ذیل میں ایک کپیسیٹر کا خاکہ اور سرکٹ ڈایا گرام میں استعمال ہونے والا اس کا نشان بھی دکھایا گیا ہے۔
کپیسیٹر کسی بھی جسامت (سائز) کا ہو سکتا ہے۔ اس کی جسامت کا تعین اس کی قدر اور قابل برداشت وولٹیج کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کپیسیٹر جتنی زیادہ قدر کا ہوگا اس کا سائز اتنا ہی زیادہ ہوگا اسی طرح وہ جتنے زیادہ وولٹیج پر کام کرسکے گا اس کی جسامت بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔
کپیسیٹر کا موضوع خاصا بڑا ہے لیکن یہاں پر ہم چند بنیادی باتوں کا ذکر کریں گے۔
کپیسیٹر کی متعدد اقسام ہیں۔ یہاں پر ہم زیادہ استعمال ہونے والی پانچ اقسام بیان کریں گے۔
ایئر کپیسیٹر : | جیسا کہ پرانے ریڈیو میں استعمال کیا جاتا تھا۔ |
پولیسٹر کپیسیٹر: | اسے گرین کیپ کپیسیٹربھی کہتے ہیں۔ |
سرامک کپیسیٹر: | اس میں انسولیٹنگ مادہ سرامک ہوتا ہے جس کی مدد سے چھوٹے سائز کا کپیسیٹر بنانا ممکن ہے۔ |
مونو لیتھک کپیسیٹر: | اسے مونو بلاک کپیسیٹر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دراصل ایک سے زیادہ تہوں (ملٹی لیئر) پر مشتمل سرامک کپیسیٹر ہی ہوتا ہے۔ |
الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر: | اس میں المونیم کی پلیٹیں استعمال کی جاتی ہیں جن کے درمیان مرطوب (نمی والا)حاجز مادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کپیسیٹر چھوٹی جگہ پر زیادہ کپیسی ٹینس فراہم کرتا ہے۔ |
کپیسی ٹینس کی اکائی فیراڈ ہے۔ یہ بہت بڑی اکائی ہے اور الیکٹرونکس میں اتنی بڑی قدر کی کپیسی ٹینس استعمال نہیں ہوتی۔ عام طور پر الیکٹرونکس میں مائیکرو فیراڈ، پیکو فیراڈ اور نینو فیراڈ اکائیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ پاور سپلائی سرکٹس میں عام طور پر 10 مائیکرو فیراڈ، 100 مائیکرو فیراڈ، 1,000مائیکرو فیراڈ اور 10,000مائیکرو فیراڈ تک کے کپیسیٹر استعمال کئے جاتے ہیں۔ مائیکرو فیراڈ کو µF لکھا جاتا ہے چنانچہ 10 مائیکرو فیراڈ کو 10µF،100 مائیکرو فیراڈ کو 100µF، 1,000 مائیکرو فیراڈ کو 1,000µF اور10,000 مائیکرو فیراڈ کو 10,000µF لکھا جائے گا۔
آڈیو اطلاقات کے لئے درکار کپیسیٹر کم قدروں کے ہوتے ہیں مثال کے طور پر0.1µF ۔ آسانی کی خاطر اور کچھ مزید وجوہات کی بنا پر اس قدر کو0µ1F لکھتے ہیں۔ اس کی تفصیل اوپر دی جا چکی ہے۔
ریڈیو فریکوئینسی پر کام کرنے والے الیکٹرونک سرکٹس میں آڈیو سرکٹس کی نسبت سےبھی کم قدر کے کپیسیٹرز استعمال کئے جاتے ہیں۔ جیسا کہ اوپر بتایا جا چکا ہےالیکٹرونکس میں مائیکرو فیراڈ، پیکو فیراڈ اور نینو فیراڈ قدریں استعمال کی جاتی ہیں۔ مائیکرو فیراڈ کو ایک ہزار پر تقسیم کریں تو ایک پیکو فیراڈ اور ایک پیکو فیراڈ کو ہزار پر تقسیم کریں تو ایک نینو فیراڈ قدر حاصل ہوتی ہیں۔ اس کو ہندسوں کی صورت میں اس طرح لکھیں گے:
کچھ کپیسیٹر سائز میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور ان پر اتنی جگہ نہیں ہوتی کہ ان پر قدر لکھی جا سکے۔ چنانچہ چھوٹے سائز اورکم قدر کے نان الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کی قدریں کوڈ میں لکھی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر 882, 447, 332, 222, 123, 101 وغیرہ۔ اس کوڈ میں بائیں طرف کے دو ہندسے کپیسیٹر کی قدر کو اور دائیں طرف کا ہندسہ کپیسیٹر کی قدر میں صفروں کی تعداد کو ظاہر کرتا ہے۔اس طرح حاصل ہونے والی قدر پیکو فیراڈز (pF) میں حاصل ہوتی ہے۔ مثلاً اگر کپیسیٹر پر لکھا ہوا کوڈ 101 ہو تو اس کی قدر 100pF ہوگی۔ (بائیں طرف کے دو ہندسے 10 ہیں جبکہ دائیں طرف کا ہندسہ 1 ہے اس طرح ہم 10 کے ساتھ ایک صفر کا اضافہ کرکے اسے 100 بنا لیں گے)۔ اسی طرح 123 کوڈ کا مطلب 12000pF ہوگا۔بعض اوقات کپیسیٹرز کی قدریں لکھتے وقت فیراڈ کو ظاہر کرنے والا حرف F نہیں لکھا جاتا کیونکہ کپیسیٹر کی قدر فیراڈز ہی میں ہوتی ہے۔
پیکو فیراڈز میں حاصل ہونے والی قدر اگربہت زیادہ ہو تو اسے 1000 پر تقسیم کر کے نینو فیراڈز (nF) میں اورنینو فیراڈز کو 1000 پر تقسیم کرکے مائیکرو فیراڈز (µF) میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ ذیل میں دی گئی مثالوں سے اس کی وضاحت ہو جائے گی۔
کوڈ | pF قدر | nF قدر | µF قدر | کوڈ | pF قدر | nF قدر | µF قدر |
---|---|---|---|---|---|---|---|
102 | 1,000 | 1n0 | 0µ001 | 273 | 27,000 | 27n | 0µ027 |
122 | 1,200 | 1n2 | 0µ0012 | 303 | 30,000 | 30n | 0µ030 |
152 | 1,500 | 1n5 | 0µ0015 | 333 | 33,000 | 33n | 0µ033 |
162 | 1,600 | 1n6 | 0µ0016 | 393 | 39,000 | 39n | 0µ039 |
182 | 1,800 | 1n8 | 0µ0018 | 403 | 40,000 | 40n | 0µ04 |
202 | 2,000 | 2n0 | 0µ002 | 453 | 45,000 | 45n | 0µ045 |
222 | 2,200 | 2n2 | 0µ0022 | 473 | 47,000 | 47n | 0µ047 |
252 | 2,500 | 2n5 | 0µ0025 | 503 | 50,000 | 50n | 0µ05 |
272 | 2,700 | 2n7 | 0µ0027 | 563 | 56,000 | 56n | 0µ056 |
332 | 3,300 | 3n3 | 0µ0033 | 603 | 60,000 | 60n | 0µ06 |
392 | 3,900 | 3n9 | 0µ0039 | 683 | 68,000 | 68n | 0µ068 |
402 | 4,000 | 4n0 | 0µ004 | 753 | 75,000 | 75n | 0µ075 |
472 | 4,700 | 4n7 | 0µ0047 | 823 | 82,000 | 82n | 0µ082 |
502 | 5,000 | 5n0 | 0µ005 | 104 | 100,000 | 100n | 0µ1 |
522 | 5,200 | 5n2 | 0µ0052 | 124 | 120,000 | 120n | 0µ12 |
562 | 5,600 | 5n6 | 0µ0056 | 154 | 150,000 | 150n | 0µ15 |
602 | 6,000 | 6n0 | 0µ006 | 184 | 180,000 | 180n | 0µ18 |
652 | 6,500 | 6n5 | 0µ0065 | 204 | 200,000 | 200n | 0µ20 |
682 | 6,800 | 6n8 | 0µ0068 | 224 | 220,000 | 220n | 0µ22 |
702 | 7,000 | 7n0 | 0µ007 | 274 | 270,000 | 270n | 0µ27 |
752 | 7,500 | 7n5 | 0µ0075 | 304 | 300,000 | 300n | 0µ3 |
802 | 8,000 | 8n0 | 0µ008 | 334 | 330,000 | 330n | 0µ33 |
822 | 8,200 | 8n2 | 0µ0082 | 394 | 390,000 | 390n | 0µ39 |
852 | 8,500 | 8n5 | 0µ0085 | 404 | 400,000 | 400n | 0µ4 |
902 | 9,000 | 9n0 | 0µ009 | 474 | 470,000 | 470n | 0µ47 |
952 | 9,500 | 9n5 | 0µ0095 | 504 | 500,000 | 500n | 0µ5 |
103 | 10,000 | 10n | 0µ01 | 564 | 560,000 | 560n | 0µ56 |
123 | 12,000 | 12n | 0µ012 | 684 | 680,000 | 680n | 0µ68 |
153 | 15,000 | 15n | 0µ015 | 754 | 750,000 | 750n | 0µ75 |
163 | 16,000 | 16n | 0µ016 | 824 | 820,000 | 820n | 0µ82 |
193 | 18,000 | 18n | 0µ018 | 904 | 900,000 | 900n | 0µ9 |
203 | 20,000 | 20n | 0µ02 | 954 | 950,000 | 950n | 0µ95 |
223 | 22,000 | 22n | 0µ022 | 105 | 1,000,000 | 1000n | 1µ0 |
آپ دیکھ رہے ہیں کہ اس مثا ل میں 0.022µ کو 0µ022 اور دوسری قدروں کوبھی اسی طرح لکھا گیا ہے۔ یہاں بھی اعشاریہ کے نشان کی جگہ قدر ظاہر کرنے والا حرف لکھا گیا ہے تاکہ پڑھنے میں آسانی ہو۔ دو یا زائد کپیسیٹرمتوازی (Paralell) جوڑنے سے ان کی کپیسی ٹینس جمع ہو جاتی ہے مثال کے طور پر
متوازی (Paralell) جڑے ہوئے کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا .... +C1+C2+C3 ہے۔ دو یا زائد کپیسیٹرز سلسلے وار (Series) جوڑنے سے ان کی مجموعی کپیسی ٹینس‘ کم سے کم قدر کے کپیسیٹر سے بھی کم ہو جاتی ہے مثال کے طور پر:
سلسلے وار جڑے ہوئے دو کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :
دو سے زائد سلسلے وار جڑے ہوئے کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :
اگر ان کی وضاحت نہ کی گئی ہوتو تمام کپیسیٹر عام طور پر 60V کے ہوں گے۔ عام اصول کے مطابق کپیسیٹر کے ورکنگ وولٹیج‘ سرکٹ میں موجود وولٹیج کی نسبت کم از کم دگنے ضرور ہوں۔
الیکٹرونک سرکٹ میں کپیسیٹر متعدد کام سر انجام دیتا ہے۔ اس کا انحصار زیادہ ترتین باتوں پر ہوتا ہے ۔(الف) اسے سرکٹ میں کہاں پر استعمال کیا گیا ہے، (ب) اس کی قدر کتنی ہے اور (ج) اس کے ارد گرد لگے اجزا کی قدریں کیا ہیں۔
کپیسیٹر کے مطالعہ کو جو چیز پیچیدہ بناتی ہے وہ یہ ہے کہ اس میں سے گزرنے والی کرنٹ ابتدائی طور پر کافی زیادہ ہوتی ہے اور جوں جوں کپیسیٹر چارج ہوتا ہے یہ بتدریج کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ مزید برآں کپیسیٹر کے گرد موجود وولٹیج میں اضافہ یکساں اور ہموار طور پر نہیں ہوتا بلکہ یہ پہلے تو ایک دم بڑھ جاتے ہیں اور اس کے بعد بتدریج کم ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس خصوصیت کا مزید مطالعہ بہت بہتر رہے گا تاہم یہاں پر آپ اتنا سمجھ لیں کہ کپیسیٹر میں چارجنگ کا عمل ہموار اور یکساں نہیں ہوتا۔
کپیسیٹر کو ٹائمنگ سرکٹ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا تفصیل سے جائزہ ہم آسی لیٹر سرکٹس کے ضمن میں لیں گے جہاں پر کپیسیٹر، آسی لیٹر کی فریکوئنسی کا تعین کرتا ہے۔
بنیادی طور پر کپیسیٹر ایسا پرزہ ہے جو بجلی کے چارج کو جمع رکھتا ہے۔ لیکن الیکٹرونک سرکٹس میں اسے سرکٹس کے مختلف مقامات پر استعمال کر کے اسے بطور جمع کرنے والے پرزے کے، بلاکنگ پرزے کے طور پر، ایک جگہ سے دوسری جگہ اے سی سگنلز کو جانے سے روکنے کے لئے، اے سی سے ڈی سی کئے گئے وولٹیج کو ہموار کرنے کے لئے، فریکوئنسی کا تعین کرنے کے لئے، سگنلز کو فلٹر کرنے کے لئے، سرکٹ میں دو درجوں یا مرحلوں کو جدا رکھنے کے لئے، ڈی کپلنگ کے لئے اور اگرریڈیو رسیور سرکٹ میں کوائل کے ساتھ استعمال کیا جائے تو سگنل کو ایمپلی فائی کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بات یاد رہے کہ مؤخرالذکر میں ایمپلی فیکیشن کا عمل زیادہ تر کوائل کے فعل (فنکشن) پر منحصر ہوتا ہے۔
یہاں پر دیئے گے چوتھے سرکٹ ، سادہ سائرن، میں آپ کپیسیٹر کا استعمال، تاخیری وقفے (ٹائم ڈیلے) متعین کرنے کے لئے دیکھیں گے۔
یہاں پر دیئے گئے پہلے چار پروجیکٹس میں ایل ای ڈی یعنی لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ استعمال کئے گئے ہیں۔ جب ان کو برقی رو مہیا کی جاتی ہے تو یہ ایک بلب کی طرح روشن ہو جاتے ہیں لیکن اس میں کوئی فلامنٹ نہیں ہوتا نہ ہی یہ گرم ہوتا ہےمزید یہ کہ بلب کی نسبت یہ بہت کم کرنٹ خرچ کرتا ہے۔ در حقیقت یہ سیمی کنڈکٹر نوعیت کا پرزہ ہے جیسے ڈائیوڈ، ٹرانزسٹر وغیرہ ہوتے ہیں، اور یہ لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ یا ایل ای ڈی کہلاتا ہے۔
الیکٹرونکس کے بہت زیادہ حیران کن پرزہ جات میں سے ایک ایل ای ڈی ہے۔ یہ اب نہ صرف گھروں میں بلب اور انرجی سیور کے متبادل کے طور پر روشنی فراہم کرنے کے لئے بہت زیادہ استعمال ہو رہا ہے بلکہ گاڑیوں میں بھی متعدد استعمالات کے لئے مقبول ہو گیا ہے۔ باوجود اس کے کہ ایل ای ڈی دیکھنے میں بہت سادہ سا پرزہ ہے لیکن اس کو موزوں طور پر استعمال کرنے کے لئے متعدد ضروریات کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔ یہاں پر دیئے گئے تجربات کا مقصد بھی یہی ہے۔
ذیل میں ایل ای ڈی کی چند ضروریات اور خصوصیات بیان کی گئی ہیں۔
ایل ای ڈی کو بہت کم وقفے کے لئے آن کیا جاسکتا ہے لیکن چونکہ ہماری آنکھ کسی بھی عکس کو ایک سیکنڈ کے پچیسویں حصے تک برقرار رکھنے کی صلاحت رکھتی ہے، چنانچہ ہمیں وہ ایل ای ڈی زیادہ وقفے کے لئے آن نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ایل ای ڈی کو بہت کم وقفوں کے لئے مسلسل آن اور آف کر سکتے ہیں لیکن ہماری آنکھ کو وہ مسلسل آن یعنی روشن نظر آئے گا۔ اس سے کرنٹ کا خرچ مزید کم ہو جاتا ہے۔
آپ کو یہ پڑھ کر حیرت ہو گی کہ ایل ای ڈی سے آپ سفید روشنی حاصل نہیں کر سکتے۔ آپ سرخ، سبز، زرد، سنگترہ اور نیلی روشنی تو حاصل کر سکتے ہیں لیکن سفید روشنی نہیں۔رنگ کا تعین کرسٹالین (Crystalline) مادے سے ہوتا ہے جو ایل ای ڈی کے مرکز میں لگایا جاتا ہے۔ ایل ای ڈی کی باڈی یا کیسنگ بعض اوقات شفاف سرخ سبز یا اورنج وغیرہ رنگ کی ہوتی ہےتاکہ کرسٹل سے خارج ہونے والے رنگ میں اضافہ ہوسکے۔ ایسا ایل ای ڈی ڈیفیوزڈ ایل ای ڈی کہلاتا ہے۔ اگر ایل ای ڈی کی باڈی شفاف نوعیت کی ہو تو ایل ای ڈی کے رنگ کا تعین اس کرسٹل سے ہوتا ہے جس سے روشنی خارج ہوتی ہے۔ واحد اخراج سے سفید روشنی پیدا ہونا ممکن نہیں ہوتا، اس کا واحد حل یہ ہے سرخ، نیلے اور سبز رنگ کو خاص نسبت سے ایک ساتھ خارج کیا جائے۔ ان رنگوں کے امتزاج سے بننے والی روشنی ، ہماری آنکھ کو سفید نظر آتی ہے۔
اوپر دی گئی تصویر میں ایل ای ڈی کا نشان بھی دکھایا گیا ہے جس میں سیدھی لائن، جس کے ساتھ تیر کے دو چھوٹے چھوٹے نشان دکھائے گئے ہیں، کیتھوڈ کی نشاندی کرتی ہے۔ ایل ای ڈی کی تاروں کو ہم مثبت یا منفی سے نامزد نہیں کرتے بلکہ ان کو اینوڈ اور کیتھوڈ کہا جاتا ہے۔
ایل ای ڈی کی باڈی پر ایک تار کے قریب ایک ہموارحصہ بنایا جاتا ہے جو ایل ای ڈی کے کیتھوڈ کو نمایاں کرتا ہے اور جب ہم ایل ای ڈی کو پی سی بی پر نصب کرتے ہیں تو یہ تنصیب میں آسانی پیدا کرتا ہے۔
اگر ایل ای ڈی کا کیتھوڈ معلوم کرنا ہو تو اس کی دونوں تاروں کو220R یا 470 R قدر کے رزسٹر کے راستے9V بیٹری سے باری باری جوڑیں۔ جب بیٹری کا منفی ٹرمینل اس کے کیتھوڈ سے منسلک ہو گا تو ایل ای ڈی روشن ہو جائے گا۔
ایل ای ڈی عمومی طور پر10mA (ملی ایمپیئر) کرنٹ خرچ کرتا ہے۔ ایل ای ڈی 1mA جتنی کم کرنٹ پر بھی روشن ہو جاتا ہے۔ ایل ای ڈی زیادہ سے زیادہ 25mA مسلسل کرنٹ خرچ کرتا ہے۔
ایک خاص قدر کی کرنٹ گزرنے پر کچھ ایل ای ڈی دوسروں کی نسبت زیادہ روشنی فراہم کرتے ہیں۔ اس کی وجہ ان کی شرح کار کردگی یا استعداد ہوتی ہے۔ خارج ہونے والی روشنی کی پیمائش ملی کینڈیلا Milli-Candella اکائی سے کی جاتی ہے۔اکثر ایل ای ڈی تقریباً 20mcd روشنی فراہم کرتے ہیں اور ان کو عام طور پر کسی آلے کے رو بہ عمل یعنی آن ہونے کی نشاندہی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔عمدہ معیار کے ایل ای ڈی روشنی فراہم کرتےہیں اور ان کو ہائی برائیٹ کہا جاتا ہے۔ سپر ہائی برائیٹ ایل ڈی کی آؤٹ پٹ 500mcd، 1,000mcd، 2,000mcd اور5,000mcd ہوتی ہے۔ 5,000mcd برابر ہیں 5کینڈیلا کے اور یہ ایل ای ڈی ٹارچ وغیرہ کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔
ایل ای ڈی کو کسی بھی پروجیکٹ میں استعمال کرنے سے پہلے ان کی کیتھوڈ تار کی پہچان کی جا تی ہے اور اس مقصد کے لئے ایل ای ڈی کی دونوں تاروں کو220R یا 470 R قدر کے رزسٹر کے راستے9V بیٹری سے باری باری جوڑیں۔ جب بیٹری کا منفی ٹرمینل اس کے کیتھوڈ سے منسلک ہو گا تو ایل ای ڈی روشن ہو جائے گا۔ اس کا ایک سرکٹ ڈایا گرام یہاں پر دکھایا گیا ہے۔
اگر ایل ای ڈی روشن نہیں ہوتا تو اس کی تاروں کو بدل کر لگا دیں یعنی جو بیٹری کے مثبت ٹرمینل سے جڑی ہوئی تھی اسے منفی ٹرمینل سے جوڑ دیں اور دوسری کو مثبت سے جوڑ دیں۔اس جانچ سے ایل ای ڈی خراب نہیں ہوگا۔ ایل ای ڈی کو کسی بھی صورت بیٹری سے براہ راست نہ جوڑیں ورنہ ایل ای ڈی کے اندر لگا ہوا کرسٹل خراب ہوجائے گا۔ جب ایل ای ڈی روشن ہو جائے تو اس کا مطلب ہو گا کہ ایل ای ڈی کا کیتھوڈ جسے k سے بھی ظاہر کیا جاتا ہے، بیٹری کے منفی ٹرمینل سے منسلک ہو گا۔
ایل ای ڈی کو پی سی بی پر اس طرح نصب کیا جاتا ہے کہ اس کی کیتھوڈ تار (جو دوسری کی نسبت چھوٹی ہوتی ہے) اس سوراخ میں جاتی ہے جس کی طرف ایک سیدھی لکیر ہوتی ہے۔ اسے ایک شکل میں واضح کیا گیا ہے۔
ایل ای ڈی کی ایک جانب ہموار سطح رکھی جاتی ہے لیکن 3mm کے چھوٹے سائز کے ایل ای ڈی پر اس کو محسوس کرنا مشکل ہوتا ہے۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ کیتھوڈ کی پہچان چھوٹی تار سے کی جائے۔ اگر آپ کے پاس ایسا ایل ای ڈی ہےجس کی تاریں کاٹ دی گئی ہیں تو بہتر یہ ہوگا کہ ایل ای ڈی کو پی سی بی پر لگانے سے پہلے جانچ لیں۔
ایل ای ڈی کو پی سی پر ٹانکا لگاتے وقت محتاط رہیں کیونکہ زیادہ دیر تک گرم ہو کر یہ خراب ہو جاتا ہے یا اس کی روشنی کم ہو جاتی ہے۔
ٹرانزسٹر تین تاروں والا الیکٹرونک پرزہ ہے۔ ان تاروں کو کلکٹر، بیس اور ایمی ٹر کہا جاتا ہے۔ آسانی کی خاطر آپ یوں سمجھ لیں جیسے ان پٹ تار بیس ہے اور آؤٹ پٹ تار کلکٹر ہے۔ ایمی ٹر تارکو این پی این ٹرانزسٹر کی صورت میں منفی سپلائی سے جبکہ پی این پی ٹرانزسٹر کی صورت میں مثبت سپلائی سے منسلک کیا جاتا ہے اور یہ تار ان پٹ، آؤٹ پٹ دونوں کے لئے مشترک ہوتی ہے۔
پی این پی اور این پی این ٹرانزسٹر کے سرکٹ میں استعمال ہونے والے نشانات اور ایک عام ٹرانزسٹر کی شکل ذیل میں دکھائی گئی ہے۔
ذیل کی شکل میں چند ٹرانزسٹرز کی اشکال دکھائی گئی ہیں۔
ٹرانزسٹر ایسا پرزہ ہے جو ایمپلی فیکیشن کرتا ہے۔ اس کے کام کرنے کا طریقہ اس عمل سے عین مشابہ ہے جو نیچے شکل میں دکھایا گیا ہے۔
جیسا کہ اوپر کی شکل میں واضح کیا گیا ہے کہ بیس پر کرنٹ بڑھانے سے کس طرح کلکٹر سے ایمی ٹر کی طرف جانے والی کرنٹ میں اضافہ ہوتا ہے۔ ٹرانزسٹر کی اسی خصوصیت کی وجہ سے اسے ایمپلی فائی کرنے والا پرزہ کہا جاتا ہے۔ اس میں ایک غیرمعمولی عمل بھی موجود ہے جس کی وجہ سے اس(ٹرانزسٹر) میں سے کرنٹ کا بہاؤ جاری کرنے کے لئے لازمی ہے کہ اس کی بیس پر کم از کم 0V6 وولٹ دئے جائیں۔
عام طور پر ہم یوں سمجھ سکتے ہیں کہ ٹرانزسٹر سو گنا تک سگنل کو بڑھا سکتا ہے یا ایمپلی فائی کر سکتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اگر بیس پر 1mA فراہم کئے جائیں تو کلکٹر ایمیٹر سرکٹ سے 100mA حاصل ہوں گے۔ ٹرانزسٹر بہت کم قدر کی کرنٹ کو بھی ایمپلی فائی کر سکتا ہے۔ اگر ملی ایمپیئر کا ہزارواں حصہ (1/1,000th) بیس پر فراہم کیا جائے تو کلکٹر سے ملی ایمپیئر کا دسواں حصہ (1/10th) حاصل ہوگا۔
ٹرانزسٹر کی دو اقسام ہیں ایک کو این پی این اور دوسری کو پی این پی کہا جاتا ہے۔ ٹرانزسٹر کا جنکشن جس مادے سے بنایا جاتا ہے، یہ نام اس سے اخذ کئے گئے ہیں۔
این پی این ٹرانزسٹر اور پی این پی ٹرانزسٹر یوں سمجھیں جیسے دونوں،ایک ہی شکل کے، آئنے میں نظر آنے والے عکس جیسے ہیں۔ این پی این ٹرانزسٹر کے ایمی ٹرکو عام طور پر منفی سپلائی سے اور پی این پی ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر کو عام طور پر مثبت سپلائی سے جوڑا جاتا ہے جیسا کہ شکل میں دکھایا گیا ہے۔
یہ انتہائی ضروری ہے کہ پی این پی اور این پی این ٹرانزسٹرز کو آپس میں ملا جلا نہ دیا جائے۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ این پی این کی جگہ پی این پی ٹرانزسٹر یا پی این پی کی جگہ این پی این ٹرانزسٹر کام نہیں کرے گا۔
یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں استعمال کردہ ٹرانزسٹرز کی پہچان ضروری ہے تاکہ اگر آپ کے علاقے میں دستیاب ٹرانزسٹرز، یہاں پر بتائے گئے ٹرانزسٹرز کی نسبت قدرے مختلف ہیں تو آپ ان میں سے مطلوبہ ٹرانزسٹرز منتخب کر سکیں۔ ہزاروں ٹرانزسٹرز ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر استعمال کئے جا سکتے ہیں اور یہ متبادل ایک دوسرے کی جگہ درست کام کرتے ہیں۔ فرق صرف ان کی تاروں کی ترتیب میں ہوتا ہے۔ متبادل ٹرانزسٹر ز کو درست طور پر استعمال کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ان کی تاروں یا پنوں کی ترتیب معلوم ہو۔ ذیل میں چند عام استعمال ہونے والے ٹرانزسٹرز کی پنوں کی ترتیب دی گئی ہے۔ ساتھ ہی ڈارلنگٹن ٹرانزسٹرز اور وولٹیج ریگولیٹر آئی سی کی پنوں کی ترتیب بھی دکھائی گئی ہے۔ ان کا تفصیلی تذکرہ آگے آئے گا۔
یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں جو ٹرانزسٹر استعمال کئے گئے ہیں وہ عمومی مقاصد (یعنی جنرل پرپز) نوعیت کے ہیں اور ان کی جگہ (پی این پی اور این پی این کا دھیان رکھتے ہوئے) کوئی بھی چھوٹے سگنل ٹرانزسٹر استعمال کئے جا سکتے ہیں۔
مبتدی حضرات کے لئے مناسب ہو گا کہ پی این پی ٹرانزسٹرز پر نیل پالش یا ایسی ہی کسی دوسری چیز سے نشان لگا لیں تا کہ یہ دوسروں سے الگ رہیں اور آسانی سے پہچانے جا سکیں نیز اگلے کسی بھی مرحلے پر غلطی کا امکان نہ رہے۔
یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں تقریباً ہر ٹرانزسٹر کام کرے گا کیونکہ ان پروجیکٹس میں ٹرانزسٹر کا کام بہت سادہ نوعیت کا ہے جہاں اس کو کم وولٹیج پر چلایا گیا ہے۔ یہاں پر ٹرانزسٹر کوئی بہت نازک یا مخصوص کام نہیں کر رہا۔ ٹرانزسٹرز کو ایک وقت میں بہت بڑی تعداد میں بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد ہر ٹرانزسٹر کو اس کی مختلف خصوصیات کے لئے جانچا جاتا ہے۔ ان خصوصیات میں کلکٹر – ایمی ٹر بریک ڈاؤن وولٹیج، کرنٹ گین اور دیگر متعدد خصوصیات شامل ہیں۔ اس جانچ کے بعد ملتی جلتی خصوصیات والے ٹرانزسٹرز کو الگ کر لیا جاتا ہے اور یوں سب کو الگ الگ نمبر لگائے جاتے ہیں۔ بعض اوقات ایسے پیکٹ بھی مل جاتے ہیں جن میں بغیر نمبر کے ٹرانزسٹرز ہوتے ہیں۔ یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں وہ بھی کام کریں گے۔
اگر آپ الیکٹرونکس کے تجربات کرتے ہیں تو آپ کے پاس پہلے سے کئی ٹرانزسٹر موجود ہوں گے۔ آپ ان میں سے چار عدد این پی این اور دو عدد پی این پی ٹرانزسٹر الگ کر لیں۔ آپ کو ان کی پنوں کی شناخت ہونی چاہیئے۔ اوپر چند عام استعمال کے ٹرانزسٹرز کی پنوں کی شناخت کے لئے جدول دیا گیا ہے۔
ٹرانزسٹر کو روبہ عمل کرنے یعنی چلانے کے لئے ضروری ہے کہ اس کے ساتھ کم از کم دو رزسٹرز استعمال کئے جائیں۔ ان میں سے ایک بیس بائس رزسٹر اور دوسرا لوڈ رزسٹر کہلاتا ہے۔ این پی این ٹرانزسٹر کے لئے یہ دونوں رزسٹر شکل میں دکھائے گئے ہیں۔
پہلے پروجیکٹ میں استعمال کیئے گئے ٹرانزسٹر کی بیس بائس رزسٹر کے طور پر 47K قدر کا رزسٹر اور ٹچ پلیٹ مل کر کام کرتے ہیں جبکہ لوڈ رزسٹر کی قدر1K0 ہے۔
بیس میں سے بہت کم کرنٹ گزارنے کے لئے بیس بائس رزسٹر کی قدر زیادہ رکھی گئی ہے اور یہی ٹرانزسٹر کے لئے ضروری ہے کیونکہ ٹرانزسٹر بیس کرنٹ میں کم از کم سو گنا اضافہ (ایمپلی فائی) کرتا ہے اور لوڈ رزسٹر سے زیادہ (ہائی) کرنٹ گزارتا ہے۔
پی سی بی پر ٹرانزسٹر نصب کرنے کے لئے انگریزی کے حرف ڈی سے مشابہ نشان بنایا جاتا ہے۔ اس میں تین سوراخ ہوتے ہیں جن میں ٹرانزسٹر کی بیس، ایمی ٹر اور کلکٹر تاریں یا پنیں ڈالی جاتی ہیں۔ پی سی بی پر ٹرانزسٹر کے نشان پر بیس ایمی ٹر اور کلکٹر تاروں کی نشاندہی b ، e ، c حروف سے کی جاتی ہے۔ نیچے شکل میں دکھایا گیا ہے کہ ٹرانزسٹر پی سی بی پر کس طرح نصب کیا جاتا ہے۔
یہاں پر ٹرانزسٹر BC557 دکھایا گیا ہے۔ اگر آپ کے پاس موجود ٹرانزسٹر اس سے مختلف ہے تو اسے پی سی بی پر لگانے یعنی نصب کرنے سے قبل اس کی بیس، ایمی ٹر اور کلکٹر تاروں کی پہچان ضرور کر لیں۔
پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کے بائیں طرف ٹچ پلیٹ بنائی گئی ہے۔ اسے پی سی بی سے کاٹ کر الگ کر لیں۔ اس مقصد کے لئے لوہا کاٹنے والی آری یا اس کا بلیڈ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دکھائی گئی لائن سے پی سی بی کو آری سے کاٹ لیں۔
ٹچ پلیٹ میں دو کنگھا نما ٹریک ایک دوسرے کے اندر لگے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ان دونوں ٹریکس کو تاروں کی مدد سے پروجیکٹس میں جوڑا جائے گا۔ اس ٹچ پلیٹ کو بارش کے پانی یا نمی کی موجودگی معلوم کرنے یا انگلی کے لمس (ٹچ) کو محسوس کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ تفصیلی طریقہ متعلقہ پروجیکٹ کے ضمن میں بیان کیا جائے گا۔
اگر آپ ٹچ پلیٹ پر ٹریکس کو غور سے دیکھیں تو معلوم ہو گا کہ یہ آپس میں بہت قریب قریب بنائے گئے ہیں لیکن یہ ایک دوسرے سے الگ ہیں۔ یہ ٹریک دو لمبی ننگی تاروں سے مشابہ ہیں جو ایک دوسرے کے متوازی رہتےہوئے اس طرح موڑی گئی ہیں کہ کم سے کم جگہ گھیریں۔ جب آپ پلیٹ کے کسی بھی حصے پر انگلی رکھتے ہیں تو آپ کی انگلی کے نیچے ایک ہی وقت میں دونوں ٹریک آتے ہیں اور ان کے درمیان جو رزسٹینس ہوتی ہے وہ کم ہو جاتی ہے۔ اس کو اچھی طرح سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو رزسٹینس یا مزاحمت کے بارے میں کچھ معلومات دستیاب ہوں۔
رزسٹینس یا مزاحمت وہ رکاوٹ ہے جو برقی رو یا کرنٹ کے راستے میں واقع ہوتی ہے۔ رزسٹینس کو اوہم اکائی سے ناپا جاتا ہے۔ جب ہم کہتے ہیں کہ فلاں چیز بجلی کی اچھی موصل یا کنڈکٹر ہے تو در حقیقت اس میں بھی کچھ نہ کچھ رزسٹینس موجود ہوتی ہے۔ جب کوئی چیز بجلی یا برقی رو یا کرنٹ کے راستے میں بہت زیادہ مزاحمت یا رزسٹینس پیدا کرتی ہے تو اسے حاجز یا غیر موصل یا انسولیٹر کہا جاتا ہے۔ ایسی چیز کی رزسٹینس کئی ہزار اور بعض اوقات کئی لاکھ اوہم ہوتی ہے۔
ٹچ پلیٹ پر موجود ٹریکس کے درمیان رزسٹینس (جب اسے چھوا نہیں جاتا ) کئی لاکھ اوہم ہوتی ہے۔ جب ہم اسے چھوتے ہیں تو ٹریکس کے درمیان رزسٹینس کم ہو کر لگ بھگ ایک لاکھ اوہم(100,000) رہ جاتی ہے۔ جب آپ اپنی انگلی کو ٹچ پلیٹ پر زور سے دباتے ہیں تو یہ رزسٹینس مزید کم ہو کر 50,000یا30,000 اوہم تک رہ جاتی ہے۔
جب پلیٹ سرکٹ سے منسلک ہوتی ہے تو رزسٹینس میں یہ تبدیلی وہ سرکٹ محسوس کر لیتا ہے اور اس میں سے کرنٹ کی کچھ مقدار گزرنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس کرنٹ کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اور سرکٹ اسے ایمپلی فائی کرتا ہے یعنی بڑھا دیتا ہے۔ دیئے گئے پروجیکٹس میں سے ایک میں یہ ٹچ پلیٹ ایل ای ڈی کو آن (روشن) کرنے کے لئے استعمال کی گئی ہے۔ دوسرے پروجیکٹ میں اس ٹچ پلیٹ کو ایل ای ڈی کے آن اور آف ہونے کے وقفوں (فلیشنگ کی شرح) میں تبدیلی کے لئے استعمال کیا گیا۔ پانچویں پروجیکٹ میں ٹچ پلیٹ کی مدد سے آسی لیٹر کی ٹون میں تبدیلی کی گئی ہے۔
جب ہم ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھتے ہیں تو ہماری انگلی کے مساموں میں خارج ہونے والی خفیف سی نمی کی وجہ سے ٹریکس کے درمیان رزسٹینس کم ہو جاتی ہے۔ہمارے مساموں سے خارج ہونے والی نمی میں نمکیات موجود ہوتے ہیں جو رزسٹینس میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔
ٹچ پلیٹ کو بارش آنے کی نشاندہی کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جیسا کہ یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں ایک میں اسے استعمال کیا گیا ہے۔ جب بارش کا قطرہ ٹچ پلیٹ کے ٹریکس پر گرتا ہے تو یہ دو قریبی ٹریکس پر پڑتا ہےجس سے ان کے درمیان رزسٹینس کم ہو جاتی ہے۔ بارش کا خالص پانی نمکیات سے پاک ہوتا ہے اور برقی طور پر حاجز یعنی انسولیٹر ہوتا ہے تاہم چونکہ بارش کے قطرے ہوا میں سے گزر کر آتے ہیں چنانچہ ان میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور اور دوسری ناخالص کثافتیں شامل ہو جاتی ہیں جس سے بارش کا پانی قدرے موصل (کنڈکٹو) ہو جاتا ہے۔
ٹچ پلیٹ پر ٹریکس کی دکھائی گئی ترتیب اس لئے اختیار کی گئی ہے کہ یہ انگلی کی (یا بارش کی صورت میں پانی کے قطرے کی) رزسٹینس کو مؤثر طور پر کئی گنا بڑھاتی ہے جسے انگریزی میں ملٹی پلائی کرنا کہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ پلیٹ پر بنے ہوئے ٹریک جتنے قریب ہوں گے، پانی یا انگلی کے نیچے اتنے ہی زیادہ آئیں گے۔
اگر ٹچ پلیٹ پر بنے ہوئے ٹریکس میں سے ایک جوڑے کو پیڈ کی شکل دی جائے تو اس نوعیت کے پیڈ کو ٹچ سوئچ کے طور پر پش بٹن کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسے کئی الیکٹرونک پروجیکٹس میں پش بٹن کے طور پر استعمال بھی کیا جاتا رہا ہے۔ یہ غلطی سے پاک پش بٹن کے طور پر واحد انتخاب تھا تاہم بعد میں اس کے استعمال سے کافی مسائل پیدا ہوئے۔ اگر پیڈ پر کوئی کثافت (انگلی پر موجود تیل، مکھن یا ایسی ہی کوئی دوسری چیز یا نمی) موجود رہ جاتی تو یہ غیر ضروری طور پر آن رہ جاتا اور اس طرح یہ کم مؤثر ثابت ہوا۔
مزید برآں یہ تمام لوگوں کے لئے یکساں طور پر کامیابی سے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ پیڈ کو موثر طور پر کام کرنے کے لئے ضروری ہےکہ انگلی پر موجود نمی کی مقدار کم وبیش یکساں ہو اور یہ انتہائی خشک انگلی کے لئے بھی درست کام کرے۔ اگر پیڈ، یہاں پر بتائےگئے طریقے سے کام نہیں کرتا تو انگلی کو قدرے نم کر کے تجربہ کریں اور دیکھیں کہ نتائج میں بہتری واقع ہوئی ہے یا نہیں۔ اکثر الیکٹرونک آلات میں، آج کل ٹچ پلیٹ کی جگہ ممبرین سوئچ استعمال کیئے جاتے ہیں۔ ممبرین کو کام کرنے کے لئے معمولی سا دباؤ درکار ہوتا ہے۔ ان کی بناوٹ ایسی ہوتی ہےکہ ان کے اندر گرد و غبار، نمی یا کثافت داخل نہیں ہوتی۔ دوسری طرف اگر یہ مشاہدہ کرنا ہو کہ آپ کی جلدکی رزسٹینس، دباؤ اور نمی کی مقدار کے مطابق کس طرح تبدیل ہوتی ہے تو ٹچ پیڈ بہت عمدہ ذریعہ ہے۔
ٹچ پلیٹ کا عمل متغیر (ویری ایبل) رزسٹر سے مشابہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک ایسا رزسٹر ہے جس کی رزسٹینس کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
اس وقت تک ٹچ پیڈ کی رزسٹینس بہت زیادہ رہتی ہے جب تک اسے چھوا نہیں جاتا۔ چھونے سے اس کی رزسٹینس کم ہو جاتی ہے۔ جتنا زور سے آپ اس پر دباؤ ڈالیں گے، اس کے ٹرمینلز کے درمیان رزسٹینس اتنی ہی کم ہو جائے گی۔ سائرن کے سرکٹ میں جب آپ ٹچ پلیٹ استعمال کرتے ہیں تو آپ مشاہدہ کرتے ہیں کہ کم رزسٹینس بلند سر پیدا کرتی ہے۔ دوسری طرف جب آپ اسے ایل ای ڈی فلیشر سرکٹ میں استعمال کرتے ہیں تو آپ مشاہدہ کرتے ہیں کہ اس پر جتنا زیادہ دباؤ ڈالیں ، ایل ای ڈی کی فلیش کرنے کی شرح اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے۔
الیکٹرونک سرکٹس میں اجزا کو ان کے مخصوص نشانات کی مدد سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ان اجزا کے مابین کنکشنز کو تاروں کے ذریعے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ذیل میں چند اجزا اور ان کے مخصوص نشانات دکھائے گئے ہیں۔
ٹانکا لگانے کے فن میں اگر سالوں نہیں لگتے تو مہینے ضرور لگتے ہیں۔ آپ کا تجربہ پروجیکٹس بنانے میں جو ں جوں بڑھتا جائے گا، ٹانکا لگانے کا ہنر بھی بڑھتا جائے گا۔ اگر آپ کو ٹانکہ لگانے میں تجربہ ہے تو یہاں درج کردہ پروجیکٹس کو بنانے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔ لیکن اگر آپ الیکٹرنک تجربات کرنے میں نو آموز ہیں تو آپ کو کچھ دشواری ہوگی۔ اس باب میں آپ کو ٹانکہ لگانے سے متعلق کچھ بنیادی معلومات فراہم کی جائیں گی تاکہ آپ ایک عمدہ ٹانکہ لگا سکیں۔ یہاں پر بیان کی گئی باتوں کو توجہ اور غور سے پڑھیں اور اچھی طرح سمجھ لیں۔
جب بھی کسی پرزے کو ٹانکا لگا رہے ہوں تو اسےپی سی بی کی طرف سے انگلیوں سے تھام کر رکھتے ہوئے، پی سی بی کی دوسری طرف، سولڈرنگ آئرن سے اس کی تاروں کو ٹانکہ لگائیں۔ ممکن ہو تو پی سی بی کی دوسری طرف سے،جس طرف سے پرزے پی سی میں ڈالتے ہیں، کسی نوز پلاس سے پرزے کی تار کو پکڑ کر رکھیں۔ اس سےپرزے کےاندر زائد حرارت منتقل نہیں ہوگی اور پرزہ خراب نہیں ہوگا۔ خاص طور پر ایل ای ڈی، ٹرانزسٹر اور دوسرے سیمی کنڈکٹر پرزہ جات کو زائد حرارت سے جلد نقصان پہنچتا ہے۔ اگر آپ پرزوں کی تاروں پر زیادہ دیر تک سولڈرنگ آئرن کی بٹ رکھے رہیں گے تو وہ بڑی آسانی سے بہت زیادہ گرم ہو کر جل جائیں گے۔
بازار میں متعدد قسم کے سولڈرنگ آئرن دستیاب ہیں۔ ان میں سستے بھی ہیں اور مہنگے بھی۔ اچھے اور مہنگے سولڈرنگ آئرن میں حرارت کو متعین کرنے کا انتظام بھی ہوتا ہے۔ اگر آپ الیکٹرونکس کو بطور مشغلہ اپنا رہے ہیں اور بعد میں اسے پیشہ ورانہ انداز میں اپنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو بہتر یہی ہوگا کہ درجہ حرارت کےکنٹرول والا سولڈرنگ اسٹیشن خریدیں۔ دوسری صورت میں25 تا 40 واٹ کا درمیانی لاگت والا سولڈرنگ آئرن لے لیں۔ یہ آپ کے سارے کام کرے گا۔ سولڈرنگ آئرن کی بٹ بھی ٹانکہ لگانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک مناسب سی باریک نوک والی سولڈرنگ آئرن بٹ ٹھیک رہےگی۔
بہت موٹی ، چوڑے منہ والی بٹ الیکٹرونکس کے کام کے لئے مناسب نہیں۔ پرزے چھوٹے اور ان کی تاریں باریک ہوتی ہیں اور ان کے لئے باریک نوک والی بٹ زیادہ مناسب رہتی ہے۔
اس مرحلے پر اگر آپ زیادہ خرچ نہیں کرنا چاہتے تو کم قیمت کا 25 سے 40 واٹ تک کا سولڈرنگ آئرن (برقی کاویہ) خرید لیں ۔ 60 واٹ یا اس سے زیادہ کا سولڈرنگ آئرن نہ خریدیں، نہ ہی ایسا سولڈرنگ آئرن لیں جو فوراً گرم ہوتا ہے نیز سولڈرنگ گن بھی اس مرحلے پر آپ کے لئے سود مند نہیں رہے گی۔ زیادہ واٹ کا سولڈرنگ آئرن یا سولڈرنگ گن، درست درجہ حرارت پر استعمال کرنے کے لئے کافی تجربہ اور مہارت درکار ہوتی ہے۔ اس کے بغیر آپ نفیس پرزہ جات، خاص طور پر سیمی کنڈکٹرز کو آسانی سے نقصان پہنچا لیں گے۔
کم قیمت کے سولڈرنگ آئرن کو بھی کافی احتیاط سے استعمال کرنا ضروری ہے کیونکہ انہیں درستگی سے استعمال کرنے کے لئے بھی تجربہ اور مہارت درکار ہے۔ جب یہ کافی دیر تک سپلائی سے منسلک رہتے ہیں توبہت زیادہ گرم ہو جاتے ہیں اور ٹانکا لگانے کے دوران آپ کو کافی تیزی اور پھرتی سے کام کرنا پڑتا ہے تاکہ پرزے کو زیادہ حرارت سے نقصان نہ پہنچے۔ کم سے کم وقفے میں درست ٹانکا لگانا کافی مہارت کا متقاضی ہے چنانچہ ٹمپریچر کنٹرولڈ سولڈرنگ آئرن(ایسے سولڈرنگ آئرن جن میں درجہ حرارت کو متعین کرنے کا بندوبست ہوتا ہے) استعمال کرنا کافی آسان ہے۔ درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ بٹ کا سائز اور شکل بھی اہم عنصر ہے جو ٹانکا لگانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
نفیس اور نزدیک نزدیک واقع ٹانکے لگانے کے لئے باریک نوک والی بٹ درکار ہوتی ہے جبکہ بڑے ٹانکے لگانے یا زیادہ جگہ پر ٹانکا لگانے کے لئے چپٹی ساخت کی بٹ مناسب رہتی ہے۔
اس مرحلے پر بٹ کی حقیقی ساخت اتنی اہمیت نہیں رکھتی۔ جوں جوں آپ کا تجربہ بڑھے گا آپ کو بٹ کی ساخت منتخب کرنے میں آسانی ہوگی ۔ ممکن ہے آپ پیچ کس کی نوک جیسی بٹ کو زیادہ موزوں نہ سمجھیں اور اس کی جگہ گول، نوک دار بٹ کو ترجیح دیں۔
بڑی، چوڑی اور موٹی بٹ الیکٹرونکس کے کام میں بالکل مناسب نہیں۔ یہ تنگ مقامات اور نزدیک واقع پرزہ جات کی تاروں کو ٹانکے لگانے میں بہت دشواری پیدا کرتی ہے۔ اب ایسے پرزہ جات بھی استعمال میں آنے لگے ہیں جن کو سرفیس ماؤنٹ ڈیوائس یا SMD کہا جاتا ہے۔ یہ سائز میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور ان کو ٹانکا لگانا بہت مہارت کا متقاضی ہے کیونکہ نہ تو ان کی تاریں ہوتی ہیں اور نہ ہی ان کو پی سی بی پر سوراخوں میں سے گزارنا پڑتا ہے۔ سرفیس ماؤنٹ پروجیکٹ پر ہم آگے چل کر گفتگو کریں گے۔
نظریاتی طور پر آپ سولڈرنگ آئرن کی بٹ کے طور پر ایک موٹا پرانا کیل بھی استعمال کر سکتے ہیں بشرطیکہ اس کی نوک پر پہلے سے ٹانکا چڑھا لیا جائے۔ بٹ یا کیل یا تار کے سرے پر ٹانکا چڑھانے کو قلعی کرنا یا ٹن کرنا (Tinning) کہتے ہیں۔ لیکن اس سے پہلے کہ آپ کو ٹن کرنے کے متعلق کچھ بتایا جائے، ہم ایک اور اہم چیز پر روشنی ڈالیں گے جسے سولڈر کہا جاتا ہے۔
آپ سوچ سکتے ہیں کہ ٹانکا لگانے کے عمل میں سولڈر زیادہ اہمیت کا حامل نہیں لیکن درحقیقت یہ کافی تکنیکی نوعیت کی چیز ہے اور اس سے متعلقہ کچھ نکات، بہتر اور عمدہ جوڑ لگانے میں کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔
یہاں پر ہم تین اہم نکات پر گفتگو کریں گے۔
1- | سولڈر کیسے کام کرتا ہے۔ | ||
2- | ٹانکے کے لئے درجہ پگھلاؤ کیا ہے اور | ||
3- | فلکس کیسے کام کرتا ہے۔ | ||
عام طور پر سولڈر قلعی اور سکے (ٹن اور لیڈ) کا بھرت ہوتا ہے۔ اس میں مزید کچھ خصوصیات حاصل کرنے کے لئے مزید دھاتیں مثلاً تانبا، چاندی، کانسی، انڈیم، سرمہ (اینٹی منی) اور کیڈمیئم بھی ملائی جاتی ہیں۔
سولڈر کی تین منفرد حالتیں ہیں، ٹھوس، پلاسٹک اور مائع۔
ٹھوس اور مائع حالتیں تو آسانی سے سمجھ آ سکتی ہیں لیکن پلاسٹک حالت کو سمجھنے کے لئے آپ کو مزید وضاحت درکار ہوگی۔ جب سولڈر کو حرارت پہنچائی جاتی ہے اور یہ گرم ہونا شروع ہوتا ہے تو یہ مائع حالت تک پہنچنے سے قبل پلاسٹک جیسی حالت میں آ جاتا ہے۔ اس حالت میں یہ نہ تو ٹھوس رہتا ہے اور نہ ہی مائع۔ یہ حالت آپ اس وقت آسانی سے دیکھ لیں گے جب گرم کرتے ہوئے، سولڈر کی چمکدار سطح کچھ بھدی سی یا غیر چمکدار حالت میں آتی ہے۔ جب سولڈر ٹھنڈا ہونے لگتا ہے تو جوڑ کو ہلانا نہیں چاہئے کیونکہ اس طرح جب جوڑ بنانے والی تاریں ہلیں گی تو جوڑ ڈھیلا بنے گا اور ہوسکتا ہے کہ نہ بھی بنے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سولڈر فوراً ٹھنڈا ہوتا ہے اور تاروں کے ہلنے سے وہ تاروں کے ساتھ ہی جڑ جاتا ہے اور تاروں کو آپس میں نہیں جوڑ پاتا۔ ڈرائی جوائنٹ یا نامکمل ٹانکے کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ ٹانکا مکمل ٹھنڈا ہونے سے پہلے ہی تاریں ہل جائیں یا ہلا دی جائیں۔ اگر کسی پرزے، مثلاً ٹرانزسٹر، رزسٹر وغیرہ کی تاریں اتنی زیادہ گرم ہو جائیں کہ یہ سولڈر کو پگھلادیں تب بھی ڈرائی جوائنٹ کی وجہ بنتی ہیں چاہے باہر سے ٹانکا کتنا ہی اچھا کیوں نہ لگ رہا ہو۔ چنانچہ عمدہ ٹانکا لگانے کے لئے ضروری ہے کہ ٹانکا لگاتے وقت پرزوں کی تاروں کو ایک جگہ رکھا جائے انہیں حرکت نہ دی جائے حتی کہ ٹانکا مکمل ٹھنڈا نہ ہو جائے۔
سکہ یا لیڈ 327°C سینٹی گریڈ یا 621°F فارن ہائیٹ پر پگھل جاتا ہے جبکہ ٹن یا قلعی 232°C سینٹی گریڈ یا 450°F فارن ہائیٹ پر پگھل جاتی ہے۔لیکن ٹن/لیڈ (قلعی اور سکہ) کے اکثر بھرت، 183°C سینٹی گریڈ یا 361°F فارن ہائیٹ درجہ حرارت پر ہی ٹھوس سے پلاسٹک حالت میں آ جاتے ہیں۔ پلاسٹک حالت ان دونوں حالتوں کے درمیان واقع ہوتی ہے اور اس حالت کا دورانیہ قلعی اور سکے کے نسبت پر ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قلعی اور سکہ کس نسبت سے ملائے گئےہیں، پلاسٹک حالت کا دورانیہ اس نسبت پر منحصر ہوتا ہے۔
اگر فیصد قلعی (ٹن) اور فیصد سکہ (لیڈ) کو ملا کر بھرت بنایا جائے تو یہ ٹھوس حالت سے فوراً ہی مائع حالت میں آ جاتا ہے یعنی اس میں کوئی پلاسٹک حالت واقع نہیں ہوتی۔ اسے گداختی بھرت یا یوٹیکٹک Eutectic الائے کہا جاتا ہے اور اسی نسبت سے جس درجہ حرارت پر یہ پگھلتا ہے، اسے گداختی درجہ حرارت یا یوٹیکٹک Eutectic ٹمپریچر کہا جاتا ہے(یعنی 183°C سینٹی گریڈ)۔
الیکٹرونکس میں عمومی طور پر 63/37 فیصد نسبت کا بھرت استعمال نہیں کیا جاتا کیونکہ اس میں ڈرائی جوائنٹ بننے کا امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب یہ سولڈر مائع سے ٹھوس حال میں آتا ہے تو تاروں میں معمولی سے ارتعاش کی وجہ سے بھی ڈرائی جوائنٹ بن سکتا ہے۔
الیکٹرونکس کے کام میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سولڈر 60/40 کہاتا ہے اور اس کا پلاسٹک حالت میں رہنے کا دورانیہ 5ºC سینٹی گریڈ ہوتا ہے جس میں یہ 188ºC سینٹی گریڈ سے 183ºC سینٹی گریڈ میں آ جاتا ہے۔ کم احتیاط سے بھی یہ عمدہ جوڑ آسانی سے بناتا ہے۔
وہ سولڈر جن میں قلعی (ٹن) کی مقدار ٪60 سے کم ہوتی ہے، دھاتوں کے ساتھ اتناعمدہ اتصال یا جوڑ نہیں بناتے جتنا زیادہ قلعی والے سولڈر بناتے ہیں۔ کم قلعی والے سولڈر ز دباؤ کی وجہ سے آسانی سے چٹخ جاتے ہیں۔
قلعی اور سکے کی نصف نصف نسبت والے (یعنی 50/50) سولڈرز میں پلاسٹک حدود نسبتاً بڑی ہوتی ہیں جو سینٹی گریڈ ہے۔ چنانچہ ان کے ٹھنڈا ہونے کا دورانیہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے اور جوڑ کو زیادہ دیر تک تھام کر رکھنا پڑتا ہے تاکہ ٹانکے کا عمل درستگی سے مکمل ہو جائے۔
ٹانکا لگاتے وقت بنیادی مادے (جس پر ٹانکا لگایا جا رہا ہوتا ہے) کی ایک خاص مقدار ٹانکے کے اندر جذب ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ عمل کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرتا لیکن اگر یہ مسئلہ پیدا ہو رہا ہو تو اس کے اثرات کو کم کرنے کے لئے خصوصی بھرت والے سولڈر استعمال کرنے پڑتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایسا سولڈر جو 50 فیصد قلعی، 48.5 سکہ اور 1.5 فیصد تانبے پر مشتمل ہوتا ہے، اس اثر کو (یعنی سولڈرنگ آئرن کی بٹ میں تانبے کے انجذاب کو) روکنے یا کم کرنے کے لئے موزوں رہتا ہے۔ لیکن واقعہ یہ ہےکہ سولڈرنگ آئرن کی بٹ کو تین تہوں سے ٹن کیا جاتا ہے اور یہ عام طور پر ایسا نہیں ہونے دیتی۔ اگر یہ بٹ خراب ہو جائے یا اس کی نوک میں گڑھا سا ہو جائے تو نئی بٹ کا استعمال ضروری ہو جاتا ہے۔
پی سی بی پر پرزوں کو ٹانکا لگانے کے لئے سوراخ کیئے جاتے ہیں، دوسری طرف جہاں تانبے کی پتریاں سی ہوتی ہیں اور ٹریکس کہلاتی ہیں، سوراخ کے گرد تانبے کا ایک گول یا بیضوی حصہ ہوتا ہے جو عام طور پر ٹریک سے بڑا ہوتا ہے۔ اسے پیڈ کہتے ہیں۔ اسی پیڈ پر پرزے کی تار کو ٹانکا لگایا جاتا ہے۔ اس پیڈ پر پہلے سے ٹانکے کی ایک تہہ چڑھا دی جاتی ہے یا پھر اس پر ایک مادے کی تہہ چڑھائی جاتی ہے جسے فلکس کہتے ہیں۔ اس فلکس کا زیادہ جزو گندے بیروزے یا رال(جسے انگریزی میں ریزن Resin کہا جاتا ہے) پر مشتمل ہوتا ہے۔ تانبا ہو یا ٹانکے کی تہہ ، جب انہیں گرم کیا جاتا ہے تو ہوا کی موجودگی میں ان پر آکسائیڈ کی تہہ بن جاتی ہے۔ علاوہ ازیں جب پی سی بی کو ہاتھوں میں بار بار اٹھایا جاتا ہے تو ان پیڈز کے اوپر انگلیوں سے بار بار چھونے کے باعث، چکنائی اور دوسری کثافت لگ جاتی ہے۔
آکسائیڈ کی یہ تہہ رکاوٹ کا کام کرتی ہے اور سولڈر کو تابنے سے جڑنے یا چپکنے سے روکتی ہے۔ جب ہم پیڈ کو گرم کرتے ہیں کہ اس پر ٹانکا لگایا جائے، یہ تہہ اس وقت مزید سرعت سے نمودار ہو جاتی ہے۔ اسی وجہ سے ٹانکا لگانے کے وقت ہمیں فلکس استعمال کرنا پڑتا ہے۔الیکٹرونکس میں استعمال ہونے والا سولڈر ، تار نما ہوتا ہے جس کے اندر ریزن بھرا ہوتا ہے۔ اسے ریزن کورڈ سولڈر کہا جاتا ہے۔ زیادہ نفیس اور مہنگے سولڈر میں پانچ باریک باریک پانچ کور ز میں ریزن موجود ہوتا ہے۔(یعنی سولڈر میں ریزن کی پانچ نلکیاں سی ہوتی ہیں)۔ یہی سولڈر بہترین کام کرتا ہے۔ اس میں ٹانکا لگاتے وقت، ٹانکا پگھلنے سے قبل ہی فلکس پگھل کر پیڈ پر پھیل جاتا ہے اور اسے صاف کر کے سولڈ ر کو چپکنے میں مدد دیتا ہے۔اگر پانچ کور کا سولڈر دستیاب نہ ہو تو پھر سنگل کور سولڈر ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زیادہ تر یہی دستیاب ہے۔
گندہ بیروزہ یا ریزن، صنوبر کے درخت سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ گوند کی شکل میں صنوبر کے درخت کے تنے سے نکلتا ہے جہاں سے اسے اکٹھا کیا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ زیادہ نقصان دہ نہیں ہے تاہم احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اس سے اٹھنے والے دھوئیں کو پھیپھڑوں میں نہ جانے دیں۔ یعنی اس سے اٹھنے والے دھوئیں میں سانس نہ لیں۔ بہترین طریقہ یہ ہو گا کہ جب آپ ٹانکا لگا رہے ہوں، اس وقت سانس روک لیں یا پھر اپنا چہرہ براہ راست پی سی بی کے اوپر ، سیدھ میں نہ رکھیں۔
ٹانکا لگا عمدہ جوڑ خوش نما، چمکدار اور صاف شفاف ہو گا۔ اس پر فلکس نظر نہیں آئے گا، ٹانکا لگاتے وقت یہ سارا اڑ جائے گا۔ لیکن اگر ٹانکے کے گرد کافی فلکس نظر آئے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ یا تو سولڈر عمدہ نوعیت کا نہیں ہے یا پھر سولڈرنگ آئرن پوری طرح گرم نہیں ہوا۔ ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ پیڈ پر کافی چکنائی یا گرد وغیرہ موجود ہے۔
یہ بتانا بہت مشکل ہے کہ سولڈرنگ آئرن کتنا گرم ہو جائے تو درست ٹانکا لگائے گا۔ یہ آپ کو تجربے کے بعد ہی معلوم ہو گا کہ کب سولڈرنگ آئرن درست ٹانکا لگانے والے درجہ حرارت تک گرم ہو گیا ہے۔
سولڈرنگ آئرن کی بٹ پر ٹانکے کی تہہ چڑھانا یعنی ٹن کرنا بہت ضروری ہے تاکہ عمدہ ٹانکا لگ سکے۔ ٹانکا لگانے کے عمل کو دو مرحلوں میں بیان کیا جا سکتا ہے۔
پہلا مرحلہ : ٹانکے کی ایک تہہ سولڈرنگ آئرن کی بٹ پر چڑھانا ضروری ہے تاکہ نہ صرف ٹانکا عمدگی سے لگے بلکہ کم سے کم وقت میں جوڑ بن جاسکے۔ جب سولڈرنگ آئرن کی بٹ پر ٹانکے کی ایک تہہ موجود ہو گی تو پرزے کی تار اور پی سی بی کے پیڈ پر سولڈر رکھتے ہی، ریزن کے عمل کی وجہ سے، سولڈر پگھل جائے گا اور ٹانکا لگ جائے گا۔ ٹانکا لگانے کے بعد اگر آپ دیکھیں کہ بٹ پر اضافی سولڈر موجود ہے تو آپ گیلے کپڑے یا اسفنج سے بٹ کو پونچھ سکتے ہیں۔
سولڈرنگ آئرن بٹ پر ٹانکے کی تہہ، ہر دس پندرہ منٹ بعد (اگر سولڈرنگ آئرن استعمال نہیں ہورہا تو) چڑھا لینا مفید رہتا ہے۔ اس سے بٹ صاف شفاف اور ٹانکا لگانے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔ عمدہ ٹانکا لگانے کا یہی راز ہے کہ سولڈرنگ آئرن کی بٹ صاف شفاف رہے ورنہ آپ اپنا وقت ہی ضائع کرتے رہیں گے۔
جب سولڈرنگ آئرن گرم حالت میں پندرہ منٹ یا زائد وقت تک بغیر استعمال کے رکھا رہے تو اس کی بٹ پر لگا ریزن جل کر کاربن نوعیت کے مرکب کی صورت میں جمع ہو جاتا ہے ۔ یہ کاربن مرکب ٹانکا لگانے میں رکاوٹ بنتا ہے اور عمدہ ٹانکا نہیں لگ پاتا۔
دوسرا مرحلہ: جہاں پر ٹا نکا لگانا ہے یعنی پرزے کی تار اور پی سی بی کے پیڈ کے ساتھ ملا کر سولڈرنگ آئرن بٹ کو رکھیں اور دوسری طرف سے سولڈر رکھیں۔ قریباً ایک سیکنڈ تک سولڈر پگھل کر پھیل جائے گا۔ نصف سینٹی میٹر تک لمبائی کا سولڈر پگھلا لیں اور بٹ کو ہٹا لیں۔ عمدہ ٹانکا پورے پیڈ اور تار پر پھیل جائے گا اور ٹھنڈا ہو کر جم جائے گا۔ شکل میں ایک عمدہ لگا ہوا ٹانکا دکھایا گیا ہے۔
اگر آپ نے بتائے گئے طریقے پر عمل نہ کیا تو عمدہ ٹانکا نہیں لگے گا اور اس طرح نظر آئے گا جس طرح نیچے دی گئی شکل میں دکھایا گیا ہے۔
ڈرائی جوائنٹ یا خشک جوڑ وہ ہوتا ہے جس میں پرزے کی تار ٹانکے کے ساتھ نہیں جڑتی۔ یہ ٹانکے کی بدترین صورت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بظاہر، باہر سے ٹانکا بہت عمدہ محسوس ہوتا ہے لیکن پرزے کی تار اور ٹانکے میں کوئی اتصال نہیں ہوتا اور اگر اس تار کو کھینچا جائے تو آسانی سے باہر آ جاتی ہے۔
باہر سے خشک جوڑ بالکل درست نظر آتا ہے لیکن یہ برقی اتصال نہیں بنا رہا ہوتا۔ تارڈھیلی ہونے کی وجہ سے کبھی جوڑ بنتا ہے اور کبھی نہیں بنتا۔ اسے وقفہ دار جوڑ یا انٹر مٹنٹ Intermittent کنکشن کہتے ہیں۔ ٹانکا لگاتے وقت یہی وہ جوڑ ہے جس سے ہر حالت میں بچنا ضروری ہے اور اسی وجہ سے درست ٹانکا لگانا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ٹانکا لگانے میں مہارت بھی اسی وجہ سے ضروری ہے۔
خشک جوڑ اس وقت بھی بن سکتا ہے جب آپ کسی پروجیکٹ کو مکمل کر لیں اور بعد میں استعمال کے دوران کوئی پرزہ بہت گرم ہو جائے۔ مثال کے طور پر کوئی وولٹیج ریگولیٹر یا آؤٹ پٹ ٹرانزسٹر بہت زیادہ گرم ہو جاتا ہے تو حرارت پرزے کی تار کو بھی کافی گرم کر دیتی ہے جس سے اس پر لگا سولڈر جزوی طور پر پگھل جاتا ہے۔ جب یہ جوڑ بعد میں ٹھنڈا ہوتا ہے تو سولڈر پرزے کی تار سے درست طور پرنہیں چپکتا جس سے جوڑ نقص زدہ ہوجاتا ہے۔
اس نقص سے بچاؤ کی صورت یہ ہے کہ یا تو پرزے کے ساتھ ہیٹ سنک لگایا جائے یا پرزے کی تار کو اتنا لمبا رکھا جائے کہ یہ اتنی گرم ہو کہ اسے ہاتھ لگایا جا سکے۔ یعنی اس پر انکلی سے چھوا جائے تو جلے نہیں۔
یہ کافی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ نہ صرف سولڈرنگ آئرن کو میز پر گرنے نہیں دیتا بلکہ دو مزید اہم وجوہات کی وجہ سے بھی ضروری ہے۔ اس کی نچلی سطح پر گیلے اسفنج یا کپڑے کے ٹکڑے کے لئے جگہ بنا ہوتی ہے جس پر سولڈرنگ آئرن کی بٹ کو بار بار صاف کیا جاتا ہے۔ اس اسفنج یا کپڑے کو کام شروع کرتے وقت ہر مرتبہ گیلا کرنا ضروری ہے۔ ہر جوڑ بنانے کے لئے سولڈرنگ آئرن کی نوک کو اس پر صاف کرنا بہت ضروری ہے تاکہ میل کچیل اور گرد وغیرہ صاف ہو جائے اور عمدہ ٹانکا لگے۔
اگرچہ سولڈرنگ آئرن اسٹینڈ کوئی مہنگی یا نایاب چیز نہیں ہے اور آپ اسے آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم اگر کسی وجہ سے آپ یہ استعمال نہ کرنا چاہیں تو وقتی طور پر شیشے کی ایش ٹرے استعمال کر سکتے ہیں لیکن اس کا استعمال اس اصول کے تحت کریں کہ کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے۔
اگر آپ نے یہاں بتائی گئی ہدایات پر عمل کیا تو بہت جلد آپ کی ٹانکا لگانے کی استعداد میں اضافہ ہو گا اور جوں جوں آپ کے تجربے میں اضافہ ہوگا، ٹانکا لگانے میں آپ کی جابک دستی اور مہارت میں بھی اضافہ ہو گا۔ آپ بہ جلد عمدہ اور نفیس ٹانکا لگانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
آگے چل کر ہم آپ کو سرفیس ماؤنٹ کمپونینٹ متعارف کرائیں گے۔ یہ اجزا، پرزے یا کمپونینٹ خود کار مشینوں اور روبوٹ وغیرہ کے کام کرنے کے لئے تیار کئے گئے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ اجزا نہایت چھوٹے ہوتے ہیں اور ان کو ہاتھ سے استعمال کرنا کافی مشکل کام ہے۔ کافی احتیاط اور اچھے تجربے کے ساتھ یہ اجزا ہاتھ سے بھی جوڑے جا سکتے ہیں۔ اگر آپ ان کے سلسلے میں کافی احتیاط ملحوظ خاطر رکھیں تو بہت جلد ان کو بھی دوسرے معیاری پرزہ جات کی طرح استعمال کر سکیں گے۔
ٹانکا لگانے کا فن انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ گزشتہ بیس سال سے مروج ہے اور اس کی اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ الیکٹرونکس کی صنعت میں یہ ابھی تک استعمال کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ فن پائیدار، قابل بھروسہ اور یقینی نتائج کا حامل نہ ہوتا تو کبھی کا ترک کر دیا جاتا اور پھر یہ بھی ہوتا کہ ہر مہینے کوئی نہ کوئی کمپیوٹر یا بڑا الیکٹرونک آلہ خراب ہوتا رہتا۔ اس کے برعکس سولڈرنگ یا ٹانکہ لگانے کا عمل الیکٹرونکس کو "اعتماد سے بھرپور سائنس" کا مقام دلانے میں کلیدی کردار کا ثبوت ہے۔ اس کی اہمیت کو پوری طرح سمجھیں اور اس کو پوری سنجیدگی سے استعمال کریں۔ تمام اصول، تراکیب اور باریکیوں کا خیال رکھتے ہوئے ٹانکا لگائیں۔ کوئی وجہ نہیں کہ چند ہی دنوں میں آپ عمدہ ٹانکا لگانے کے قابل نہ ہوسکیں۔
آیئے آب پروجیکٹس کو عملی شکل دینے کا آغاز کریں۔
یہ پروجیکٹ بنانے کے لئے آپ کو اس کے اجزا کے ساتھ ساتھ سولڈرنگ آئرن،سولڈر،چند تاریں، سائیڈ کٹر اور پرنٹڈ سرکٹ بورڈ بھی درکار ہوگا۔ اس پروجیکٹ کو پی سی بی پر بائیں طرف سے پہلے حصے میں نصب کیا جائے گا۔
یہ پروجیکٹ دو ٹرانزسٹرز کے ہائی گین ایمپلی فائر پر مشتمل ہے جس کے ساتھ ٹچ پلیٹ جوڑی جائے گی۔ جب آپ ٹچ پلیٹ کو چھوئیں گے تو ایل ای ڈی روشن ہوجائے گا۔
اگرچہ یہ پروجیکٹ بہت متاثر کن نہیں ہے تاہم اس میں آپ یہ سیکھیں گے کہ ٹرانزسٹر کو بطور ایمپلی فائر کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سرکٹ ڈایاگرام میں لگا ہوا پہلا ٹرانزسٹر، ٹچ پلیٹ سے آنے والی کرنٹ کو 200 گنا بڑھاتا ہے یعنی ایمپلی فائی کرتا ہے۔ دوسرے ٹرانزسٹر کا گین 50 ہے اور یہ ڈی سی ایمپلی فائر کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس طرح دونوں ٹرانزسٹر مل کر 10،000 گین مہیا کرتے ہیں۔ (200 x 50 = 10,000) ۔
پہلے ٹرانزسٹر کا گین 200 ہے اور دوسرے کا 50ہے۔ اس قدر فرق کی وجہ کیا ہے؟ یہ قدرے پیچیدہ ہے اور اس کی وضاحت اگلے صفحات میں کی جائے گی۔ مختصراً یوں سمجھ لیں کہ سرکٹ میں ٹرانزسٹر لگانے کی جگہ اور اس کا سرانجام دیا جانے والا کام، اس گین میں فرق کی وجہ ہے۔
اگر یہ سرکٹ آڈیو ایمپلی فائر کا ہوتا اور اس کی ان پٹ پر مائیکروفون اور آؤٹ پٹ پر اسپیکر لگا ہوتا تو زمین پر گرتی ہوئی سوئی بھی اتنی بلندآواز پیدا کرتی کہ آپ خوفزدہ ہو کر کمرے سے بھاگ جاتے۔ اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ 10,000 جتنا گین کتنی بلند آواز پیدا کرسکتا ہے۔
یہ سرکٹ انگلیوں کے درمیان بہنے والے کرنٹ کو (جب انگلی کو ٹچ پلیٹ پر رکھا جاتا ہے اس وقت) 10,000گنا بڑھا دیتا ہے یعنی ایمپلی فائی کرتا ہے۔ انتہائی خفیف سی کرنٹ میں اس قدر اضافہ، ایل ای ڈی کو روشن کرنے کے لئے کافی ہوتا ہے۔ جب انگلی کو ٹچ پلیٹ سے چھوا جاتا ہے تو اس میں سے گزرنے والی کرنٹ انتہائی خفیف ہوتی ہے جو چند مائیکرو ایمپئر سے زیادہ نہیں ہوتی۔ یہ کرنٹ براہ راست ایل ای ڈی کو روشن نہیں کر سکتی۔ اسے اس قابل کرنے کے لئے کہ یہ ایل ای ڈی روشن کر سکے، کافی زیادہ گین کا ایمپلی فائر درکار ہوتا ہے۔ یہ سرکٹ یہی کام سرانجام دیتا ہے۔
اب چونکہ ایل ای ڈی کو ملنے والی کرنٹ کا انحصار اس ان پٹ کرنٹ پر ہے جو آپ کی انگلی میں سے گزرتی ہے ، چنانچہ جب آپ ٹچ پلیٹ پر انگلی کے دباؤ میں کمی بیشی کریں گے تو اس کرنٹ میں بھی کمی بیشی ہوگی اور اس کے نتیجے میں ایل ای ڈی کی روشنی بھی کم اور زیادہ ہوگی۔
اب انگلی کو ذرا سا نم کر کے ٹچ پلیٹ پر رکھیں۔ آپ کو معلوم ہو گا کہ ایل ای ڈی کی روشنی میں کچھ اضافہ ہوا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نم انگلی میں سے زیادہ کرنٹ گزرتی ہے۔
یہاں پر جو حقیقت یاد رکھنے والی ہے وہ یہ ہے کہ ٹچ پلیٹ کی رزسٹینس جو ں جوں کمی واقع ہوگی، ایل ای ڈی کی روشنی میں اضافہ ہوگا۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ ٹچ پلیٹ میں سے جتنا زیادہ کرنٹ گزرے گی، ٹرانزسٹر سے ایمپلی فائی ہونے والی کرنٹ اسی قدر زیادہ ہوگی اور دوسری طرف ایل ای ڈی کی روشنی میں اسی قدر اضافہ ہوگا۔
اس سرکٹ میں لگے ہوئے اجزا کے کام کو، گزشتہ صفحات میں انفرادی طور پر زیر بحث لایا جا چکا ہے۔اب ہم ان کو ہائی گین ایمپلی فائر کی شکل میں یکجا کر کے بیان کریں گے۔
ہم ٹچ پلیٹ سے آغاز کریں گے۔ ٹچ پلیٹ کا اصول عمل پہلے ہی بیان کیا جا چکا ہے۔ جیسا کہ اس پلیٹ سے واضح ہے، اس میں قریب قریب واقع موجود ہیں تاکہ جب آپ ان کوانگلی سے چھوئیں تو ان کے درمیان کی رزسٹینس میں کمی واقع ہو۔اس سرکٹ میں ٹچ پلیٹ کو این پی این ٹرانزسٹر کی بیس سے جوڑا گیا ہے چنانچہ ٹریکس میں سے گزرنے والی کرنٹ براہ راست ٹرانزسٹر کی بیس پر آئے گی اور جوں جوں ٹچ پلیٹ کی رزسٹینس میں کمی واقع ہوگی، اسی نسبت سے ٹرانزسٹر کی بیس پر زیادہ کرنٹ پہنچے گی۔
ٹرانزسٹر ایسا پرزہ ہے جو کرنٹ میں اضافہ کرتا ہے یعنی ایمپلی فائی کرتا ہے۔ یہاں پر لگا ہوا ٹرانزسٹر کرنٹ میں کم از کم 200 گنا اضافہ کرتا ہے۔ نیجے دیئے گئے سرکٹ ڈایا گرام کو دیکھیں۔
جب ٹچ پلیٹ سے ملنے کرنٹ (اس میں سے گزرنے والی رزسٹینس کے کم ہونے پر) میں اضافہ ہوتا ہے تو این پی این ٹرانزسٹر کے کلکٹر اور ایمیٹر کے درمیان رزسٹینس میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے کے طور پر کلکٹر میں سے ملنے والی کرنٹ میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور یہ کرنٹ 1K0 رزسٹر کے راستے این پی این ٹرانزسٹر کی بیس پر آتی ہے جس سے یہ رو بہ عمل ہو جاتا ہے یعنی آن ہو جاتا ہے۔این پی این ٹرانزسٹر کے کلکٹر ایمیٹر کے مابین رزسٹر اور پی این پی ٹرانزسٹر کی بیس پر لگی 1K0 کی رزسٹر مل کر پی این پی ٹرانزسٹر کے لئے بیس بائس رزسٹر کے طور پر عمل کرتی ہیں۔ چنانچہ این پی این ٹرانزسٹر کے کلکٹر اور ایمیٹر کے مابین کرنٹ جاری ہو جاتا ہے اور ایل ای ڈی کے راستے گزر کر سرکٹ مکمل کرتا ہے جس سے یہ ایل ای ای روشن ہو جاتا ہے۔آپ سرکٹ ڈایا گرام میں دیکھ رہے ہیں کہ بیٹری کے منفی سرے سے 22R کا رزسٹر، پی این پی ٹرانزسٹر کا ایمی ٹر، کلکٹر اور ایل ای ڈی سیریز میں لگے ہیں۔ جب پی این پی ٹرانزسٹر آن ہوتا ہے تو اس کے ایمیٹر کلکٹر کے مابین کلوز سوئچ جیسی کیفیت واقع ہو جاتی ہے، آپ یوں سمجھ لیں کہ سوئچ آن ہو جاتا ہے۔ اس طرح بیٹر ی سے آنے والی کرنٹ ، ایل ای ڈی کو روشن کر دیتی ہے۔ پی این پی ٹرانزسٹر کا حقیقی گین 50 اور 100 کے درمیان ہے اور اس کا انحصار لوڈ سے گزرنے والی کرنٹ پر ہے۔ یعنی ایل ای ڈی سے گزرنے والی کرنٹ کی مقدار، پی این پی ٹرانزسٹر کے اصل گین کو متعین کرتی ہے۔
ہائی گین ایمپلی فائر
R1 | = | 47K | کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف)زرد، بنفشی، اورنج، سنہری) |
R2 | = | 1K0 | کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (براؤن، سیاہ، سرخ، سنہری) |
R3 | = | 22R | کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (سرخ ، سرخ، سیاہ، سرخ، سنہری) |
TR1 | = | BC547 | پی این پی ٹرانزسٹر |
TR1 | = | BC557 | این پی این ٹرانزسٹر |
LED | = | 5mm | سرخ ایل ای ڈی |
B1 | = | 9V0 | بیٹری اور بیٹری کنکٹر |
SW1 | = | آن آف سلائیڈ سوئچ | |
متفرق | = | ٹچ پلیٹ اور پی سی بی |
تشکیل
ہائی گین ایمپلی فائر کے اجزا کو نصب کرنے کے لئے پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کا پہلا حصہ، جو انتہائی بائیں جانب واقع ہے، استعمال کیا جائے گا۔ اس پہلے حصے میں تین اجزا جو 100K رزسٹر اور 10n اور 10µکپیسیٹرز ہیں، نصب نہیں کئے جائیں گے کیونکہ یہ دوسرے پروجیکیٹ میں استعمال ہوں گے۔
فہرست اجزا میں دکھائے گے پرزہ جات الگ کر کے رکھ لیں۔ نیچے بتائے گئے مرحلہ جات کو باری باری مکمل کریں اور ہر مرحلے کو مکمل کر کے، اس پر نشان (✓)لگا لیں تاکہ کوئی مرحلہ چھوٹنے نہ پائے۔سرکٹ ڈایا گرام میں دکھائے گئے پرزہ جات اور پی سی بی پر دکھائے گئے پرزہ جات کی پہچان کے لیئے کہ سرکٹ ڈایا گرام کا کون سا پرزہ، پی سی بی پر کہاں لگایا گیا ہے، نیچے دکھائی گئی شکل سے مدد لی جا سکتی ہے۔
( ) رزسٹر (47K قدر) کی تاریں نوے درجے کے زاویئے پر موڑیں اور ان کو پی سی بی پر، رزسٹر R1 کی جگہ اپنے اپنے سوراخوں میں ڈال دیں۔ پی سی بی کے ایک طرف پرزوں کے خاکے بنائے گئے ہیں جبکہ دوسری طرف تانبے کی پتریاں بنی ہوئی ہیں۔ پرزوں کے خاکوں والی جانب کمپونینٹ سائیڈ اور پتریوں والی جانب سولڈر سائیڈ کہلاتی ہے۔ تاروں کو کمپونینٹ سائیڈ سائیڈ سے پی سی میں ڈالیں اور سولڈر سائیڈ پر ٹانکا لگائیں۔ ٹانکا لگاتے وقت رزسٹر کو کمپونینٹ سائیڈ سے انگلی سے تھام کر رکھیں تاکہ پی سی بی کو الٹا کرنے پر، رزسٹر سوراخوں سے نکل نہ جائے۔ رزسٹر کی دونوں تاروں کو سرکٹ میں کسی بھی رخ میں لگایا جا سکتا ہے یعنی اس کی تاریں مثبت یا منفی نہیں ہوتیں۔ ایسے پرزہ جات کو نان پولر (یعنی غیر قطبی) کہا جاتا ہے۔
( ) اسی طریقے سے 1K0 قدر کا R2 کی جگہ اپنے اپنے سوراخوں میں ڈالیں اور اسے ٹانکا لگا دیں۔
( ) اب 22R قدر کا R3 کی جگہ اپنے اپنے سوراخوں میں ڈالیں اور اسے ٹانکا لگا دیں۔
( ) اب سرخ رنگ کا ایل ای ڈی نصب کریں۔ اسے نیچے دی گئی شکل کے مطابق پی سی بی میں ڈالیں اور ٹانکا لگائیں۔ یہاں پر آپ کو درست تاریں درست سوراخ میں ڈالنی ہیں، ایل ای ڈی کی تاریں کیتھوڈ اور انیوڈ ہوتی ہیں جنہیں بالترتیب منفی اور مثبت سپلائی سے جوڑا جاتا ہے۔ ایسے پرزہ جات کو پولر یا قطبی کہا جاتا ہے۔ ٹانکا لگاتے وقت بھی پھرتی سے کام لیں، زیادہ دیر تک سولڈرنگ آئرن کو پرزے کی تار پر رکھنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
( ) ایل ای ڈی کے نیچے این پی این ٹرانزسٹر نصب کرنا ہے یہ BC557 ٹرانزسٹر ہے جسے TR 1سے ظاہر کیا گیا ہے۔نیچے دی گئی شکل کے مطابق اس کی بیس، ایمیٹر اور کلکٹر کی تاریں درست سوراخوں میں ڈالیں۔ ٹرانزسٹر کی بیس ایمیٹر اور کلکٹر تاروں کو پی سی بی کے سوراخوں میں اتنا اندر ڈالیں کہ یہ تین ملی میٹر باہر رہیں۔ یعنی ٹرانزسٹر کی باڈی اور پی سی بی کے درمیان تین ملی میٹر سے کم فاصلہ نہیں ہونا چاہیئے۔ ٹرانزسٹر کو پی سی بی سے ملا کر نصب نہ کریں ورنہ ٹانکا لگانے کے عمل میں خارج ہونے والی حرارت ٹرانزسٹر کو نقصان پہنچائے گی۔
( ) عین اسی طرح پی این پی ٹرانزسٹر کو بھی نصب کریں۔
( ) چار عدد تاریں یکساں لمبائی کی کاٹیں اور ان کے سروں سے پلاسٹک انسولیشن چھیل لیں۔ تار کے سروں پر ٹانکا چڑھائیں (ٹن کریں)۔ دو تاروں کو پی سی بی کے ان سوراخوں میں ڈال کر ٹانکا لگائیں جن پر ٹچ پلیٹ لکھا ہوا ہے۔ ان دنوں تاروں کے دوسرے سرے ٹچ پلیٹ سے جوڑ دیں۔ باقی دو تاروں کو سنبھال کر رکھیں۔ ان کو ہم اسپیکر سے جوڑیں گے جو ہمیں پانچویں پروجیکٹ میں استعمال کرنا ہے۔
( ) پی سی بورڈ پر سلائیڈ سوئچ کو ٹانکالگا دیں۔ آن والی جانب کسی مارکر یا نیل پالش کی مدد سے نشان لگا دیں۔ فی الحال سوئچ کو آف حالت میں رہنے دیں۔
( ) بیٹری کنکٹر کی تاروں کو پی سی بی سے جوڑیں۔ سرخ تار کو مثبت نشان والے سوراخ میں اور سیاہ تار کو منفی نشان والے سوراخ میں لگانا ہے۔
( ) بیٹری کنکٹر سے بیٹری کو منسلک کریں۔ اب آپ کا پہلا پروجیکٹ مکمل طور پر نصب ہو گیا ہے ۔
سلائیڈ سوئچ کو آن کریں۔ ٹچ پلیٹ کو انگلی سے چھوئیں، اگر سب مراحل ہدایات کے مطابق درست طور پر مکمل ہوئے ہیں تو ایل ای ڈی روشن ہو جائے گا۔
تیار کردہ پروجیکٹ کا سوئچ آن کریں اور اپنی انگلی کو ٹچ پلیٹ پر رکھیں۔ آپ ٹچ پلیٹ پر جوں جوں دباؤ میں اضافہ کریں گے، ایل ای ڈی اسی نسبت سے زیادہ روشن ہو گا۔ جتنا دباؤ زیادہ ہوگا، اتنا ہی ایل ای ڈی زیادہ روشن ہو گا۔ یہی اس سرکٹ کا عمل ہے اور اگر ایسا ہی ہو رہا ہے تو آپ نے اپنا پہلا پروجیکٹ کامیابی سے بالکل درست تیار کر لیا ہے۔
جب آپ انگلی کو ٹچ پلیٹ پر لگاتے ہیں تو ٹچ پلیٹ کی پتریوں کے درمیان رزسٹینس میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اسے کنڈکٹیویٹی (Conductivity) یا اتصالیت کہتے ہیں۔ ٹچ پلیٹ کو مختلف مائعات میں ڈبو کر ان کی اتصالیت کو جانچا جا سکتا ہے۔ عام نلکے کا پانی لے کر اس میں ٹچ پلیٹ ڈالیں اور ایل ای ڈی کی روشنی کو دیکھیں۔ اس کے بعد پانی میں معمولی سی مقدار میں نمک گھول کر دیکھیں۔ پھر زیادہ مقدار میں نمک گھول کر دیکھیں۔ اس طرح آپ مختلف مائعات کی اتصالیت (کنڈکٹیویٹی) جانچ سکتے ہیں۔
اگر آپ نے سب کچھ بتائے گئے طریقے سے مکمل کیا ہے اور ہر مرحلے کو اچھی طرح جانچ کر اگلے مرحلے تک گئے ہیں تو سرکٹ پہلی ہی مرتبہ میں درست کام کرے گا لیکن چند وجوہات کی وجہ سے یہ ضروری نہیں۔ اگر آپ کا تیار کردہ سرکٹ درست کام نہیں کر رہا تو آپ کو اس کی وجہ یا وجوہات تلاش کرنی پڑیں گی۔ یہاں پر آپ کو ناخوش یا مایوس ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ ایک لحاظ سے یہ اچھا بھی ہے کہ سرکٹ کام نہ کرے کیونکہ اب آپ سرکٹ میں غلطیاں تلاش کرنا بھی سیکھ سکتے ہیں۔ اسے انگریزی میں فالٹ فائینڈنگ کہتے ہیں۔ الیکٹرونکس میں یہ نہایت اہم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر آپ حقیقی طور پر الیکٹرونکس سیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو فالٹ فائنڈنگ میں مہارت حاصل کرنی ہوگی۔ یہاں اس مرحلے پر آپ بالکل ابتدائی مراحل میں ہیں اور آپ اس مرحلے پر نقائص کی تلاش کے لئے کوئی آلہ استعمال نہیں کرسکتے کیونکہ آپ اس کا استعمال جانتے ہی نہیں۔ نقائص کی تلاش کے لئے الیکٹرونکس میں متعدد آلات استعمال کئے جاتے ہیں جن میں ملٹی میٹر، آسیلو اسکوپ وغیرہ شامل ہیں۔ یہاں پر آپ جو کچھ کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ اپنے پروجیکٹ کے ہر پرزے کو اچھی طرح دیکھیں کہ یہ فہرست اجزا کے مطابق ہیں، پی سی بی پر اپنے اپنے مقام میں نصب کیئے گئے ہیں اور یہ کہ ہر پرزے کی ہر تار کو ٹانکا لگا ہوا ہے۔ ذیل میں ہم وہ دس نقائص بیان کرتے ہیں جو بہت عام ہیں اور الیکٹرونکس میں نو آموز حضرات سے اکثر سرزد ہو جاتے ہیں۔ ہر ایک کو اچھی طرح سمجھیں اور جانچیں کہ آپ کے کام میں ان میں سے کون سا نقص سرزد ہوا ہے۔
1- | رزسٹرز کو ایک دوسرے سے ملا دینا اور پی سی بی پر غلط قدر کا رزسٹر لگا دینا۔ | |
2- | کوئی پرزہ جوڑنے سے رہ جانا۔ | |
3- | کسی پرزے کی کوئی تار ٹانکا لگانے سے رہ جانا۔ | |
4- | ٹانکا درست نہ لگنا یا ڈرائی جوائنٹ لگنا۔ | |
5- | ٹرانزسٹر کی تاروں کو غلط لگا دینا مثلاً بیس کلکٹر ایمیٹر جہاں لگنے ہیں وہاں نہ لگنا۔ | |
6- | ایک ٹرانزسٹر کی جگہ دوسرا ٹرانزسٹر لگا دینا۔ | |
7- | ایل ای ڈی کو الٹا لگا دینا یعنی اینوڈ کی جگہ کیتھوڈ لگا دینا۔ | |
8- | کوئی کنکشن رہ جانا مثال کے طور پر ٹچ پلیٹ سے تار جوڑنا بھول جانا۔ | |
9- | بیٹری کا خراب ہونا۔ | |
10- | بیٹری کنکٹر کی تاریں اندر سے ٹوٹ جانا یا سوئچ اندر سے خراب ہونا۔ |
اگر ساری جانچ پڑتال کے باوجود آپ نقص کی تلاش نہ کر پائیں تو اس مرحلے پر آپ کے لئے ضروری ہے کہ کسی ایسے دوست کی مدد حاصل کریں جو الیکٹرونکس میں تجربہ کار ہے۔ وہ یقیناً آپ کی رہنمائی کرے گا کہ آپ سے کون سی غلطی ہوئی ہے۔
یہ پروجیکٹ بنانے کے لئے آپ کو اس کے اجزا کے ساتھ ساتھ سولڈرنگ آئرن،سولڈر،چند تاریں، سائیڈ کٹر اور پرنٹڈ سرکٹ بورڈ بھی درکار ہوگا۔ اس پروجیکٹ کو پی سی بی پر بائیں طرف سے دوسرے حصے میں نصب کیا جائے گا۔
اس پروجیکٹ میں ایل ای ڈی کو فلیش کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ فلیش کرنے سے مراد یہ ہے کہ ایل ای ڈی مسلسل وقفوں سے آن اور آف ہوتا رہے گا۔ اس پروجیکٹ کا سرکٹ پہلے پروجیکٹ کے سرکٹ سے مماثل ہے سوائے اس کے کہ اس میں دو اضافی پرزے، 10µ قدرکا الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر اور 10n قدر کا سرامک کپیسیٹر ،بھی استعمال کئے گئے ہیں۔ اس پروجیکٹ میں 10µقدر کے الیکٹرولائیٹک کپیسٹر کا کردار بہت اہم ہے۔ پہلے پروجیکٹ میں سرکٹ کے عمل کو بڑی وضاحت سے بیان کر دیا گیا ہے چنانچہ یہاں پر ہم صرف اس الیکٹرولائیٹک کپسیٹر کا عمل بیان کیا جائے گا۔الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر کو یہاں پر فیڈ بیک کپیسیٹر کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ یہاں پر ہم دیکھیں گے کہ فیڈ بیک عمل کس طرح سرکٹ کے پورے عمل کو تبدیل کرتا ہے۔
( ) پی سی بی پر 10µ کپیسیٹر کو نصب کریں ۔ اس کا رخ اس طرح رکھیں جس طرح شکل میں دکھایا گیا ہے۔ کپیسیٹر کی + والی یعنی مثبت تار کو پی سی بی کے اس سوراخ میں ڈالیں جس پر + کا نشان لگایا گیا ہے۔
( ) اسی طرح 10n قدر کا کپسیٹر نصب کریں۔ اس کی تاریں غیر قطبی (نان پولر) ہیں ان کو کسی بھی رخ میں جوڑا جا سکتا ہے۔
( ) اسی طرح قدر کا کپسیٹر نصب کریں۔ اس کی تاریں غیر قطبی (نان پولر) ہیں ان کو کسی بھی رخ میں جوڑا جا سکتا ہے۔
ایک مرتبہ پھر چیک کر لیں کہ آپ نے دونوں کپیسیٹر درست لگائے ہیں۔ اس کے بعد سرکٹ کو آن کریں اور ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھیں۔ ایل ای ڈی بار بار آن آف ہونا شروع ہو جائے گا۔ اس عمل کو فلیش کرنا کہتے ہیں۔ آپ ٹچ پلیٹ پر جوں جوں انگلی کے دباؤ میں اضافہ کریں گے، ایل ای ڈی کے فلیش کرنے کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا۔
ایل ای فلیشر
پہلے ہائی گین ایمپلی فائر پروجیکٹ کو نصب کرنا لازمی ہے۔ اس کے بعد یہ اجزا بھی درکار ہوں گے۔
R4 | = | 100K | کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف)براؤن، سیاہ، زرد، سنہری) |
C1 | = | 10n | سرامک کپیسیٹر |
C2 | = | 10µ | الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر |
پہلے پروجیکٹ میں دونوں ٹرانزسٹرز کے عمل پر گفتگو ہو چکی ہے اور بتایا جا چکا ہے کہ یہ دونوں مل کر کیسے ایک بہت زیادہ گین کے ایمپلی فائر کی تشکیل کرتے ہیں۔ یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ کس طرح دونوں ٹرانزسٹر، ٹچ پلیٹ سے آنے والی کرنٹ کو ہزاروں گنا ایمپلی فائی کرتے ہیں۔ اسی کرنٹ سے ایل ای ڈی کو آن اور آف کیا جا سکتا ہے۔
کپیسیٹر کے اضافے سے یہ ممکن بنایا گیا ہےکہ سرکٹ کو ایک قلیل وقفے کے لئے آن کیا جائے اور پھر یہ آف ہو جائے اس کے بعد یہ پھر آن ہو اور پھر آف ہوجائے اور یہ سلسلہ مسلسل جاری رہے۔
درحقیقت ایل ای ڈی بہت قلیل وقفے کے لئے آن ہوتا ہے لیکن ہماری آنکھ میں یہ خاصی دیر تک روشن نظر آتا ہے۔ یہ طریقہ ان میں سے ایک ہے جو الیکٹرونکس میں توانائی (پاور ) بچانے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ اب چونکہ ایل ای ڈی کے آن رہنے کا دورانیہ بہت قلیل ہے چنانچہ سرکٹ میں مجموعی طور پر کرنٹ کا خرچ بھی بہت خفیف سا ہوتا ہے کیونکہ بیٹری سے کرنٹ کا اخراج بھی قلیل وقفوں کے لئے ہوتا ہے۔
ایل ای ڈی فلیشر کے اس سرکٹ میں 10µقدر کے کپیسیٹر کا کام بہت اہم ہے اور اب ہم اسی پر گفتگو کریں گے۔
جب سرکٹ سے بیٹری منسلک کی جاتی ہے اور سوئچ آن کیا جاتا ہے تو دونوں ٹرانزسٹر غیر عامل یعنی آف حالت میں ہوتے ہیں۔ جب ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھی جاتی ہے تو کرنٹ انگلی کے راستے گزرتی ہے اور 10µ8قدر کے کپیسیٹرC2 کو 22R قدر کے رزسٹر R3اور 47K قدر کے رزسٹر R1کے راستے چارج کرتی ہے۔
جب ٹرانزسٹر TR1کی بیس پر وولٹیج 0V6 کے لگ بھگ ہو جاتے ہیں تو یہ ٹرانزسٹر رو بہ عمل ہو جاتا ہے اور اس کی کلکٹر-ایمیٹر رزسٹینس گر جاتی ہے۔ یہ رزسٹینس 1K0 قدر کے رزسٹر R2کے ساتھ سلسلے وار ہے اور دونوں مل کر پی این پی ٹرانزسٹر TR2 کے لئے بیس بائس رزسٹینس تشکیل دیتی ہیں۔ یہاں پر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پی این پی ٹرانزسٹر TR2 کی بیس بائس رزسٹینس (کلکٹر-ایمیٹر رزسٹینس اور1K0 قدر کے رزسٹر R2کی مجموعی رزسٹینس)، این پی این ٹرانزسٹر کی نسبت معکوس (انورس Inverse) ہے۔ آسان الفاظ میں اسے آپ الٹی کہہ سکتے ہیں۔ اس سے آپ این پی اور این پی این ٹرانزسٹر کے عمل کا فرق سمجھ سکتے ہیں۔ اب این پی این ٹرانزسٹر TR2کے راستے کرنٹ ایل ای ڈی سے گزرتی ہے اور یہ روشن ہو جاتا ہے۔
یہی کرنٹ 22R قدر کے رزسٹر R3 میں سے بھی گزرتی ہے اور اس کے گرد وولٹیج پیدا ہوتے ہیں۔ یہی وولٹیج الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر C2 کی منفی تار پر بھی آتے ہیں۔ اس سے اس کپیسیٹر میں چارج پیدا ہوتا ہے۔ کپیسیٹر چارج ہوتا ہے تو اس کی مثبت تار سے یہی وولٹیج ٹرانزسٹر TR1 کی بیس پر آتے ہیں جس سے یہ ٹرانزسٹر مکمل آن ہو جاتا ہے۔
جب سرکٹ میں لگے دونوں ٹرانزسٹر مکمل آن ہو جاتے ہیں تو ایل ای ڈی کی روشنی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ 22R قدر کے رزسٹر R3 کے گرد موجود وولٹیج میں اضافہ ہوتا ہے جو کپیسیٹر C2میں موجود وولٹیج میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ یہی عمل مسلسل جاری رہتا ہے حتی ٰ کہ دونوں ٹرانزسٹر اپنے عمل کی انتہائی بلند حالت پر پہنچ جاتے ہیں ۔ اس حالت میں الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر C2 ، ٹرانزسٹر TR1 کی بیس، TR2 کی بیس ایمیٹر تاروں اور ایل ای ڈی کے راستے، فارورڈ رخ میں چارج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ عمل ایل ای ڈی کے لئے آن رہنے کا وقفہ متعین کرتا ہے۔ کپیسیٹر کو چارج کرنے والی ابتدائی کرنٹ زیادہ (ہائی) ہوتی ہے جو کپیسیٹر کے چارج میں اضافے کے ساتھ ساتھ بتدریج کم ہوتی جاتی ہے حتیٰ کہ، جب کپیسیٹر مکمل چارج ہو جاتا ہے تو یہ کرنٹ اتنی کم رہ جاتی ہے کہ ٹرانزسٹر TR1 مزید رو بہ عمل (آن) نہیں رہ سکتا۔
اس طرح ٹرانزسٹر TR2 کسی حد تک غیر عامل (آف) حالت میں آ جاتا ہے اور کپیسیٹر کی مثبت تار پر وولٹیج کچھ کم ہو جاتے ہیں یعنی کچھ وولٹیج ڈراپ ہو جاتے ہیں۔ اس سے کپیسیٹر کی منفی تار پر بھی وولٹیج میں کمی واقع ہوتی ہے جس سے ٹرانزسٹر کی بیس پر موجود وولٹیج کم ہوتے جاتے ہیں۔ جب یہ 0V6 قدر سے کم رہ جاتے ہیں تو ٹرانزسٹر رو بہ عمل (آن )نہیں رہ سکتا۔ نتیجے کے طور پر ٹرانزسٹر TR2 بھی غیر عامل (آف) حالت میں آ جاتا ہے۔ وولٹیج میں کمی جاری رہتی ہے حتیٰ کہ دونوں ٹرانزسٹر مکمل طور پر غیر عامل ہو جاتے ہیں۔ اس سے کپیسیٹر C2 کی مثبت تار، اس کی منفی تار کے برابر وولٹیج سطح پر آجاتی ہے۔ اب الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر مکمل چارج حالت میں ہے اور چونکہ اس کی مثبت تار 7V0 تک ڈراپ ہو چکی ہے، اس کی منفی تار پر بھی اس کے برابر مقدار میں میں کمی آتی ہےجس کے نتیجے میں ٹرانزسٹر TR1 پر منفی 7V0 آ جاتے ہیں جس سے یہ مکمل غیر عامل (آف) حالت میں آ جاتا ہے۔
ٹچ پلیٹ پر اس عمل کے دوران انگلی رکھی رہتی ہے جس سے کرنٹ جاری رہتی ہے۔ اس کرنٹ کی وجہ سے کپیسیٹر پر موجود چارج زائل ہوتا رہتاہے حتیٰ کہ کپیسیٹر مکمل ڈسچارج ہو کر دوبارہ (بالکل ابتدائی صورت حال کی طرح) الٹ سمت میں چارج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ وہ وقت جو کپیسیٹر الٹ سمت میں چارج ہونے کے لئے لیتا ہے، ایل ای ڈی کے لئے آف دورانیہ متعین کرتا ہے۔ ایل ای ڈی کے روشن (آن )رہنے کا دورانیہ ، اس کے غیر روشن (آف) رہنے کے وقفے کی نسبت کم ہوتا ہے کیونکہ کپیسیٹر C2 کو چارج کرنے والی کرنٹ کی وہ مقدار جو ٹچ پلیٹ سے آرہی ہے، ، اس کرنٹ کی نسبت، کافی کم ہوتی ہے جو ٹرانزسٹر TR2اورایل ای ڈی سے آتی ہے۔ بالکل ابتدائی حالت کی طرح اس مرتبہ بھی الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر 0V6 تک چارج ہو کر سارا سلسلہ دوبارہ شروع کرتا ہے۔
اگر آپ غور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اس سرکٹ میں الیکٹرو لائیٹک کپیسیٹر C2 کو الٹا جوڑا گیا ہے جو اصولی طور پر غلط ہے ۔ یہاں اس کپیسیٹر کے مثبت سرے اور منفی سپلائی کے درمیان صرف 22R قدر کا رزسٹر حائل ہے۔ جب سرکٹ کا عمل شروع ہوتا ہے تو الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر، الٹ سمت میں چارج ہوتا ہے اور یہ لگ بھگ 0V6 تک چارج ہوتا ہے۔ اس کے بعد ٹرانزسٹر رو بہ عمل ہوتے ہیں اور یہ کپیسیٹر فارورڈ یعنی سیدھی سمت میں چارج ہوتا ہے اور لگ بھگ 7V0 تک چارج ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ الیکٹرولائیٹک کپسیٹر الٹی (ریورس) سمت میں خفیف سا چارج کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ زیادہ مقدار میں چارجنگ سیدھی (فارورڈ) سمت میں کی جائے۔
اس سرکٹ کا عمل حقیقتاً کافی پیچیدہ ہے اور اگر آپ کی سمجھ میں پوری طرح نہیں آ رہا تو اس میں حیران ہونے کی ضرورت نہیں۔ جب آپ مزید پڑھیں گے اور دوسرے افعال کو سمجھیں گے تو یہ بھی آپ کی سمجھ میں آ جائے گا۔
اگلے پروجیکٹ کو بنانے سے پہلے مناسب ہو گا کہ اسی پر مزید تجربات کئے جائیں۔ ٹچ پلیٹ پر انگلی سے دباؤ کم یا زیادہ کر کے دیکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسری اشیا کو ٹچ پلیٹ پر لگا کر دیکھیں۔ کسی پھل یا سبزی کی قاش کاٹ کر ٹچ پلیٹ پر رکھیں۔ مثال کے طور پر آلو کو کاٹیں اور اس کی ایک قاش ٹچ پلیٹ پر رکھیں۔ سیب کی قاش کاٹ کر دیکھیں۔ اسی طرح دیگر سبزیوں اور پھلوں سے تجربات کریں۔ مشاہدہ کریں کہ ہر پھل اور سبزی کی قاشیں کس طرح مختلف اتصالیت (کنڈکٹویٹیConductivity) کا مظاہرہ کرتی ہیں نیز ان کا موازنہ انگلی کے دباؤ سے بھی کریں۔
جیسا کہ آپ ایل ای ڈی فلیشر کے سرکٹ ڈایا گرام میں دیکھ سکتے ہیں، نقطہ دار لکیروں سے ٹچ پلیٹ کے بائیں طرف 10K اوہم قدر کا ایک رزسٹر Ra دکھایا گیا ہے۔چونکہ ہم اس ٹچ پلیٹ کو اپنےپانچویں پروجیکٹ میں بھی استعمال کریں گے تو اس کی جگہ ہم یہی رزسٹر مستقل لگائیں گے اور ٹچ پلیٹ کو الگ کر لیں گے۔
( ) پی سی بی سے ٹچ پلیٹ کی تاروں کو اتاریں۔
( ) اب 10K اوہم (براؤن، سیاہ، زرد، سنہری) قدر کا ایک رزسٹر Raلیں اور اسے ٹچ پلیٹ کے نشان کے ساتھ دائیں طرف کی جگہ پر جوڑیں۔
اس طرح اب ٹچ پلیٹ کی جگہ مستقل رزسٹر لگا دیا گیا ہے جس سے ایل ای ڈی فلیش کرنے کی مستقل شرح حاصل ہوگی یعنی ایل ای ڈی ایک ہی شرح سے آن اور آف ہوتا رہے گا۔ یہ شرح تقریباً ایک سیکنڈ میں ایک ہے جسے ہم ایک ہرٹز (1Hz)کہتے ہیں۔
اس پروجیکٹ کا نام فلپ فلاپ ہے۔ فلپ فلاپ الیکٹرونکس میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ابتدائی طور پر یہ سرکٹ الیکٹرونک والو یا ٹیوب سے بنایا گیا تھا۔ اس وقت یہ اپنی سادہ حالت میں بنایا گیا تھا جس میں دو کپیسیٹرز، جن کو بائی اسٹیبل ملٹی وائبریٹر کہا جاتا ہے، نہیں لگائے گئے تھے۔ اس وقت یہ معلوم ہوا کہ یہ سرکٹ معلومات کی ایک اکائی مقدار کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ یہ اکائی مقدار "بٹ" کہلاتی ہے۔ ابتدا ہی میں دیکھا گیا کہ جب فلپ فلاپ کی دائیں طرف سگنل دیا جاتا ہے تو بائیں طرف لگا ہوا لوڈ (کوئی بلب یا ای ای ڈی وغیرہ) آن ہو جاتا ہے اور اس وقت بھی آن ہی رہتا ہے جب یہ سگنل ہٹا لیا جائے۔ جب بائیں طرف مزید ایک پلس دیا جاتا ہے تو لوڈ آف ہو جاتا ہے۔ الیکٹرونکس میں یہ پہلا موقع تھا جب یہ دیکھا گیا کہ کوئی الیکٹرونک سرکٹ معلومات کا کوئی جزو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ خوبی کس قدر اہمیت کی حامل ہے۔ جی ہاں! اسی خوبی نے کمپیوٹر کے دور کا آغاز کیا۔ ہر ایک حرف تہجی جو یہاں پر لکھا ہوا ہے اور آپ پڑھ رہے ہیں، محفوظ رکھنے کے لئے ایسے آٹھ سرکٹس درکار ہوں گے۔ یعنی ایک سرکٹ ایک بٹ کو محفوظ رکھ سکتا ہے جبکہ ایک حرف آٹھ بٹ کا ہوتا ہے چنانچہ ہر ایک حرف کو محفوظ رکھنے کے لئے آٹھ سرکٹ درکار ہوں گے۔ اب آپ سمجھ سکتے ہیں کہ تھوڑا سا ڈیٹا بھی محفوظ رکھنے کے لئے ایسے کروڑوں فلپ فلاپ سرکٹس درکار ہوتے ہیں۔
فلپ فلاپ سرکٹ میں دو ٹرانزسٹر ایک موزوں ترتیب میں جوڑے جاتے ہیں جسے کراس کپلنگ کہتے ہیں۔ ہر ٹرانزسٹر سے بیس بائس رزسٹر منسلک ہوتا ہے۔ ہمارے سرکٹ میں یہ رزسٹر 10K اوہم قدر کا ہے۔ ہر ٹرانزسٹر کے کلکٹر سے ایک ایک ایل ای ڈی منسلک ہے جس کے ساتھ 470R قدر کا سیریز رزسٹر بھی لگایا گیا ہے۔ ایل ای ڈی اور رزسٹر ملک کر کلکٹر لوڈ کے طور پر کام کرتے ہیں۔
اس سرکٹ میں دو ایک جیسے حصے ہیں جو فلپ فلاپ کہلاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ایک حصہ رو بہ عمل (آن )ہوتا ہے تو دوسرا حصہ غیر عامل (آف ) رہتا ہے۔رو بہ عمل حصہ دوسرے غیر عامل حصے کو غیر عامل رکھتا ہے لیکن یہ اسے غیر معینہ مدت کے لئے غیر عامل نہیں رکھتا بلکہ آہستہ آہستہ دوسرا حصہ، بیس بائس رزسٹر کے راستے رو بہ عمل حالت میں آ جاتا ہے۔ اس سے جو حصہ روبہ عمل ہوتا ہے وہ غیر عامل ہو جاتا ہے اور جو غیر عامل حصہ ہوتا ہے وہ روبہ عمل ہو جاتا
ہے۔اسے انگریزی میں فلپ اوور (Flips Over) کہتے ہیں۔ یہی عمل اب دوسری طرف جاری رہتا ہے اور اس طرح رو بہ عمل حصہ غیر عامل اور غیر عامل حصہ رو بہ عمل ہو جاتا ہے۔ بظاہر یہ پیچیدہ نظر آتا ہے لیکن حقیقت میں یہ سرکٹ اپنے عمل میں کافی سادہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سرکٹ کا ایک حصہ جسے نصف سرکٹ کہہ لیں، عین دوسرے نصف کے مماثل ہے اور ہر حصے میں محض پانچ پرزے کام کر رہے ہیں۔
یہ سرکٹ خود کار طور پر عمل شروع کرتا ہے اور ایک وقت میں صرف ایک ایل ای ڈی کو روشن کرتا ہے۔ اس ایل ای ڈی کے روشن ہونے کے دوران میں دوسرا حصہ بیس بائس ملنے کی وجہ سے رو بہ عمل ہوتا ہے تو جو ایل ای ڈی روشن ہوتا ہے وہ بجھ جاتا ہے اور دوسرا ایل ای ڈی روشن ہو جاتا ہے۔ یہی عمل جاری رہتا ہے اور ایک مخصوص وقفے کے بعد پہلا ایل ای ڈی پھر روشن ہو جاتا ہے اور دوسرا ایل ای ڈی بجھ جاتا ہے۔ یہی عمل مسلسل جاری رہتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ سرکٹ فری رننگ ملٹی وائبریٹر بھی کہلاتا ہے۔ اسے ایسٹیبل (سٹیبل Stable یعنی مستحکم حالت کا الٹ) یعنی غیر مستحکم ملٹی وائبریٹر بھی کہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سرکٹ مستقل کسی ایک حالت میں قائم نہیں رہتا بلکہ مسلسل ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیل ہوتا رہتا ہے۔
ملٹی وائبریٹر کی مزید اقسام بھی ہیں ۔ بظاہر سب کا سرکٹ تقریباً ایک جیسا ہوتا ہے لیکن ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر میں دو کپیسیٹر، مونو اسٹیبل ملٹی وائبریٹر میں ایک کپیسیٹر اور بائی اسٹیبل ملٹی وائبریٹر میں کوئی کپیسیٹر استعمال نہیں ہوتا۔
اب آپ یوں سمجھ لیں کہ ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر کی دو حالتیں ہوتی ہیں۔ جب ایک ٹرانزسٹر رو بہ عمل ہو کر اپنی آؤٹ پٹ میں لگے ہوئے ایل ای ڈی (یا کسی دوسرے پرزے یا آلے) کو کرنٹ مہیا کر تا ہے تو اسی دوران دوسرے ٹرانزسٹر کو غیر عامل حالت میں رکھتا ہے لیکن اسے مستقل غیر عامل حالت میں نہیں رکھتا بلکہ یہ بتدریج روبہ عمل حالت کی طرف چلا جاتا ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو پہلا ٹرانزسٹرغیر عامل ہو جاتا ہے اور دوسرا روبہ عمل ہو جاتا ہے۔ پھر یہ عمل جاری رہتا ہے اور یوں دونوں ٹرانزسٹر باری باری عامل اور غیر عامل حالت میں آتے رہتے ہیں۔ یہی عمل فلپ فلاپ کہلاتا ہے۔
فلپ فلاپ کی فریکوئنسی) یعنی ایل ای ڈی ایک سیکنڈ میں کتنی دفعہ آن / آف ہوتے ہیں( کا انحصار الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر اور بیس بائس رزسٹرز کی قدروں پر ہوتا ہے۔ ان کی قدریں تبدیل کر دی جائیں تو فریکوئنسی بھی تبدیل ہو جائے گی۔ اگر الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کی قدر میں کمی کر دی جائے تو فریکوئنسی میں اضافہ ہو جائے گا، یعنی ایل ای ڈی کے روشن ہونے/بجھنے(یعنی فلیش کرنے) کی شرح میں اضافہ ہو جائے گا۔اسی طرح اگر کپیسیٹر کی قدر وہی رکھی جائے اور بیس بائس رزسٹرز کی قدر میں کمی کر دی جائے تب بھی فریکوئنسی میں اضافہ ہو جائے گا۔
اگر آپ فریکوئنسی میں اضافہ کرتے ہیں تو ایک بات یاد رکھیں کہ اگر فریکوئنسی 20 سائیکل فی سیکنڈ (یا 20 ہرٹز) سے زیادہ ہو گئی تو یوں معلوم ہوگا کہ دونوں ایل ای ڈی ایک ہی وقت میں مسلسل روشن ہیں۔ درحقیقت سرکٹ نے اپنا عمل درست طور پر جاری رکھا ہوا ہوتا ہے لیکن اس کی رفتار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ ہماری آنکھ اسے محسوس نہیں کر سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ اس سرکٹ میں کپیسیٹر کی بڑی قدر منتخب کی گئی ہے تاکہ فریکوئنسی کم رہے۔
جب فلپ فلاپ سرکٹ میں دونوں حصوں میں کپیسیٹرز اور رزسٹرز کی قدریں ایک جیسی رکھی جاتی ہیں تو ہر ایل ای ڈی یکساں وقفے کے لئے روشن ہوتا ہے اور یکساں وقفے کے لئے بجھا رہتا ہے۔ اسے یوں کہا جاتا ہے کہ مارک-اسپیس نسبت برابر ہے (50%:50%)۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ فلپ وقفہ، فلاپ وقفے کے برابر ہے۔ فلپ فلاپ سرکٹ میں مذکورہ کپیسیٹرز اور رزسٹرز کی قدروں میں کسی بھی نسبت سے تبدیلی یا کمی بیشی کی جا سکتی ہے۔
فلپ فلاپ
R4 | = | 470R | کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (زرد،بنفشی،براؤن، سنہری) |
R5 | = | 10K | کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (براؤن، سیاہ، اورنج، سنہری) |
R6 | = | 10K | کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (براؤن، سیاہ، اورنج، سنہری) |
R7 | = | 470R | کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (زرد،بنفشی،براؤن، سنہری) |
C3 | = | 100µ | الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر |
C4 | = | 100µ | الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر |
TR3 | = | BC547 | پی این پی ٹرانزسٹر |
TR4 | = | BC547 | این پی این ٹرانزسٹر |
LED | = | 5mm | سرخ ایل ای ڈی |
LED | = | 5mm | سرخ ایل ای ڈی |
B1 | = | 9V0 | بیٹری اور بیٹری کنکٹر |
SW1 | = | آن آف سلائیڈ سوئچ | |
متفرق | = | پی سی بی |
اب ہم فلپ فلاپ سرکٹ کو عملی شکل دیں گے۔ فہرست اجزا میں دکھائے گے پرزہ جات الگ کر کے رکھ لیں۔ نیچے بتائے گئے مرحلہ جات کو باری باری مکمل کریں اور ہر مرحلے کو مکمل کر کے، اس پر نشان (✓)لگا لیں تاکہ کوئی مرحلہ چھوٹنے نہ پائے۔
()چار عدد رزسٹرز، شکل کے مطابق، پی سی بی پر لٹا کر لگائیں۔ ان کی تاروں کو نوے درجے زاویئے پر موڑ دیں اور ان کو متعلقہ سوارخوں میں ڈال کر ٹانکا لگائیں۔
() دو عدد الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کو پی سی بی کے متعلقہ سواراخوں میں ڈالیں۔ کپیسیٹر کی تارو ں کو درست رخ میں نصب کریں۔ کپیسیٹر کی مثبت تار کو پی سی بی کے اس سوراخ میں ڈالیں جس کے نزدیک + کا نشان لگا ہوا ہے۔ کپیسیٹر پر منفی تار کی نشاندہی کی جاتی ہے جو ایک سیاہ پٹی کی شکل میں ہوتی ہے۔ جس طرف سیاہ پٹی ہو، وہ تار منفی اور دوسری تار مثبت ہوتی ہے۔
() دو عدد این پی این ٹرانزسٹرز کو پی سی بی پر درست رخ میں لگائیں۔ تاروں کو پی سی بی میں ڈالنے سے پہلے یقین کر لیں کہ آپ بیس، ایمیٹر اور کلکٹر کا تاریں درست سوراخوں میں لگا رہے ہیں۔ یہاں پر ہم نے BC547 نوعیت کا ٹرانزسٹر دکھایا ہے اور پی سی بی پر اس کا نشان بھی دیا گیا ہے۔ آپ اس کی جگہ کوئی بھی عام استعمال کا کم پاور کا این پی این ٹرانزسٹر استعمال کر سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں اس کی بیس، ایمیٹر اور کلکٹر تاروں کی پہچان کر کے انہیں درست طریقے سے نصب کرنا ضروری ہے۔ اگر ٹرانزسٹر کی تاریں غلط لگ گئیں تو سرکٹ کام نہیں کرے گا۔
() آخر میں سرخ اور سبز رنگ کے ایل ای ڈی جوڑیں۔ اگرچہ پی سی بی پر سرخ اور سبز رنگ کے ایل ای ڈی کی نشاندہی کی گئی ہے تاہم آپ انہیں بدل کر بھی لگا سکتے ہیں یعنی سرخ کی جگہ سبز اور سبز کی جگہ سرخ ایل ای ڈی۔
() سارے ٹانکوں کا جائزہ لیں۔ اچھی طرح یقین کر لیں کہ سارے ٹانکے لگ گئے ہیں اور درست لگے ہیں۔ سب کچھ درست ہو تو پروجیکٹ تیار ہے، اس سے بیٹری منسلک کریں اور سوئچ آن کر لیں۔
اگرچہ سرکٹ کے عمل پر پہلے ہی کافی وضاحت سے روشنی ڈالی جا چکی ہے تاہم چند مزید باتیں اس ضمن میں بیان کرنا ضروری ہیں جو اس سرکٹ کے عمل کی مزید تفصیل پیش کریں گی۔
سرکٹ کے عمل کو بیان کیا جا چکا ہے تاہم فلپ فلاپ کے ضمن میں چند اصطلاحات سے آپ کو متعارف کرانا ضروری ہے۔ ان میں پہلا عنصر یہ ہے کہ ٹرانزسٹر جب عامل یا آن حالت میں ہوتا ہے تو اسے کیا کہتے ہیں نیز جب وہ غیر عامل یا آف حالت میں ہوتا ہے تو کیا کہلاتا ہے۔ اسی طرح الیکٹرولائیٹک کپسیٹر کی منفی مثبت، دونوں تاروں پر وولٹیج کی تبدیلی کیسے ہوتی ہے جو شاید سرسری نظر میں آپ نے پوری طرح نہ سمجھی ہو۔
یہاں پر یہ نکتہ بھی یاد رکھیں کہ جب ٹرانزسٹر رو بہ عمل حالت میں ہوتا ہے تو اس کے کلکٹر-ایمیٹر کے درمیان جو رزسٹینس ہوتی ہے، اس کی وجہ سے ٹرانزسٹر کم قدر کے ایک رزسٹر کے طورپر بھی عمل کر رہا ہوتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں یا زیادہ درست طور پر بیان کیا جائے تو ، ٹرانزسٹر کے کلکٹر-ایمیٹر میں بہت کم وولٹیج ڈراپ واقع ہوتا ہے۔ اس کی قدر لگ بھگ 0V35 ہوتی ہے۔ جو ٹرانزسٹر غیر عامل یا آف حالت میں ہوتا ہے، اسے کٹ آف (Cut-Off) کہتے ہیں اور جو مکمل طور پر رو بہ عمل یا مکمل آن حالت میں ہوتا ہے اسے سیچوریٹڈ (Saturated) کہتے ہیں۔ اردو میں یوں سمجھیں کہ سیچوریٹڈ حالت میں کام کرنے والا ٹرانزسٹر اپنے عمل کی انتہائی حالت میں ہوتا ہے۔
ان چند باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے دوبارہ دیکھیں کہ سرکٹ کیسے کام کرتا ہے۔ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ ہر ٹرانزسٹر کی خصوصیات الگ الگ ہوتی ہیں، چاہے ایک ہی نمبر کے کیوں نہ ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹرانزسٹر کی خصوصیات میں کوئی نہ کوئی فرق، چاہے وہ کتنا ہی خفیف کیوں نہ ہوں، موجود ہوتا ہے۔جب سرکٹ کو پاور مہیا کی جاتی ہے تو ، دونوں ٹرانزسٹرز میں سے ایک، اپنی خصوصیات میں خفیف سے فرق کی وجہ سےنیز الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر کی وجہ سے، دوسرے کی نسبت پہلےرو بہ عمل ہوتا ہے۔فرض کریں کہ ٹرانزسٹر TR3 ، غیر چارج شدہ کپیسیٹر C3، ایل ای ڈی LED2 اور رزسٹرR4 کے راستے پہلے رو بہ عمل ہوتا ہے۔
اب ٹرانزسٹر TR3 کے کلکٹر پر موجود وولٹیج گر کر (یعنی ڈراپ ہو کر )تقریباً 0V35 تک آ جاتے ہیں اور ایل ای ڈی LED2 روشن ہو جاتا ہے۔ کپیسیٹر C3کی مثبت تار پر اس وقت وولٹیج کی مقدار 0V35ہے اور یہی وولٹیج ٹرانزسٹرTR4 کی بیس پر بھی موجود ہیں۔ اس عمل سے ٹرانزسٹر TR4 غیر عامل حالت میں آ جائے گا لیکن کپیسیٹر C3کے چارج ہونے کے دوران میں ایل ای ڈی LED3خفیف سے وقت کے لئے روشن ہو جائے گا۔
اگر الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر کو الٹ وولٹیج دیئے جائیں یعنی اس کے مثبت سرے پر منفی اور منفی سرے پر مثبت وولٹیج دیئے جائیں تب بھی یہ چارج ہو جاتا ہے بشرطیکہ وولٹیج کی مقدار بہت کم ہو۔ اسے کہتے ہیں کہ کپیسیٹر الٹ سمت میں یا ریورس چارج ہو رہا ہے۔ چنانچہ یہاں پر کپیسیٹر C4بھی ریورس چارج ہونے لگے گا۔جوں ہی یہ0V6 وولٹ تک چارج ہو جائے گا، ٹرانزسٹر TR4 بھی عامل حالت میں آنے لگے گا۔ اس سے اس کے کلکٹر پر وولٹیج کم ہو جائیں گے اور ایل ای ڈی LED3روشن ہونے لگے گا۔
اب یہ دیکھیں کہ کپیسیٹر C3 ٹرانزسٹر TR3 کے کلکٹر سے بھی منسلک ہے اور جوں ہی اس پر وولٹیج کم ہوتے ہیں، یعنی وولٹیج ڈراپ ہوتے ہیں تو اس کے اثرات TR3 کی بیس تک بھی (براستہ C3)جاتے ہیں۔ اس عمل کی وجہ سے ٹرانزسٹر TR4غیر عامل (آف) حالت میں آنے لگتا ہے اور اس کے کلکٹر وولٹیج بڑھ جاتے ہیں۔ چونکہ کپیسیٹر C4 بھی اسی جگہ پر منسلک ہے، ٹرانزسٹر TR4 کی بیس پر بھی وولٹیج میں اضافہ واقع ہوگا اور یہ مکمل روبہ عمل (آن) حالت میں آ جائے گا۔ بہت کم وقت میں (تقریباً فوری طور پر) دونوں ٹرانزسٹرز اپنی حالت تبدیل کر لیں گے۔ یہاں پر کپیسیٹر C3 کا کردار قابل غور ہے۔
ملٹی وائبریٹر کے ضمن میں آخر میں آپ کو ایک نہایت اہم نظریہ بتانا ضروی ہے۔ آپ غور کریں تو معلوم ہو گا کہ دونوں ٹرانزسٹرز میں سے یا تو آن حالت میں ہو گا یا آف حالت میں۔ دونوں ٹرانزسٹرز اپنی حالت کو اتنی تیزی سے تبدیل کرتے ہیں کہ اسے شمار نہیں کیا جاتا۔ اس سرکٹ میں ٹرانزسٹرز کی کوئی تیسری حالت ممکن نہیں۔ اسی خوبی کی وجہ اس سرکٹ کو ڈیجیٹل کہا جاتا ہے۔ دونوں میں سے کسی بھی ٹرانزسٹر کا کلکٹر یا تو "ہائی" حالت میں ہوگا یا "لو" حالت میں۔ ہائی سے مراد یہ ہے کہ کلکٹر پر وولٹیج موجود ہوں گے اور لو حالت سے مراد یہ ہے کہ کلکٹر پر وولٹیج موجود نہیں ہوں گے۔
ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر کو آسی لیٹر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ جب اسے دوسرے ڈیجیٹل سرکٹ سے منسلک کیا جاتا ہے تو یہ اسےکلاک پلس فراہم کرتا ہے۔ یہ کلاک پلس، ڈیجیٹل سرکٹ کو گنتی گننے (کاؤنٹنگ) یا کوئی دوسرا عمل، مثلاً تقسیم (ڈویژن) کرنے کے لائق بناتے ہیں۔ فلپ فلاپ کو اسکوائر ویو (Square Wave) آسی لیٹر بھی کہا جاتا ہے۔
اس پروجیکٹ کا ڈسپلے سیکشن ایک الگ بورڈ پر بنایا جائے گا۔ اس میں مہین سوراخوں کا ایک میٹریکس (اسے آپ قالب کہہ سکتے ہیں لیکن میٹریکس Matrix ہی زیادہ مستعمل ہے اور ہم یہی استعمال کریں گے) تشکیل دیا گیا ہے۔ یہ 7X10 سوراخوں پر مشتمل ہے۔ اس میں فائبر آپٹک کیبلز لگائی جائیں گی۔ اس میٹریکس کو چلانے کے لئے فلپ فلاپ سرکٹ استعمال کیا جائے گا جو گزشتہ پروجیکٹ میں بنایا جا چکا ہے۔ فلپ فلاپ کی بجائے ایک ایل ای ڈی فلیشر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جو دوسرے پروجیکٹ بنایا جا چکا ہے۔ ان دونوں پروجیکٹس میں سے آپ جس کا انتخاب بھی کریں، اسی طرح کے اثرات کا حامل ڈسپلے حاصل ہو گا۔ ایک فلیشنگ والے اثرات کے لئے ایک ایل ای ڈی فلیشر والا پروجیکٹ اور دوہرے فلیشنگ والے اثرات کے لئے فلپ فلاپ سرکٹ والا پروجیکٹ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
فائبر آپٹکس مستقبل کا ذریعہ مواصلات ہے اور ذاتی مواصلات میں اس کے استعمال میں بے تحاشا اضافہ متوقع ہے۔ فائبر آپٹک کی خصوصیات میں ہلکا پن، چھوٹا سائز اور کم قیمت ہونا شامل ہیں۔ اس کی سب سے بڑی خصوصیت اس سے حاصل ہونے والی بینڈ وڈتھ ہے۔ ایک ہی فائبر آپٹک کیبل، متعدد ٹی وی چینلز بہ یک وقت منتقل کر سکتی ہے اور ہر چینل کامل صفائی اور خوبی سے منتقل ہوتا ہے۔ فائبر آپٹک کیبل کی طلب میں گھریلو تفریح، انٹر ایکٹو ٹیلی ویژن، ویڈیو فون اور عالمی کمپیوٹر نیٹ ورکنگ کے میدان شامل ہیں۔ آپ یوں سمجھ لیں کہ جسے انفارمیشن سپر ہائی وے کہا جاتا ہے، بہت جلد فائبر آپٹک کیبل کو بڑی وسعت سے اپنا لے گا۔ بنیادی طور پر فائبر آپٹک، ٹیلی فون لائن کی جگہ لے رہی ہے جس سے ٹیلی ویژن، ویڈیو اور کمپیوٹر چینلز گھر گھر پہنچیں گے۔
زیر نظر پروجیکٹ میں بہت سادہ فائبر آپٹک چینل استعمال کیا جائے گا جو اپنے منبع سے مستقر تک روشنی کو منتقل کرے گا۔ یہاں پلاسٹک نوعیت کی فائبر آپٹک کیبل استعمال کی جائے گا جو مچھلی پکڑنے والی ڈور ی سے مشابہ ہے لیکن یہ ڈوری اس کی جگہ کام نہیں کرے گی۔ اپنی بناوٹ میں فائبر آپٹک انتہائی مخصوص نوعیت کی حامل ہوتی ہے۔ اس کا عمل ذیل کے خاکے میں نمایاں ہے۔ اسے آپ روشنی کے لئے بہت چھوٹا (منی ایچر Miniature) رہنما راستہ سمجھ سکتے ہیں۔
یہ پلاسٹک فائبر آپٹک کیبل صرف پلاسٹک کی ٹیوب ہی نہیں ہوتی بلکہ یہ شفاف پلاسٹک پولی مر پائپ پر مشتمل ہوتی ہے جس کے اندر، انتہائی مہین کوٹنگ ہوتی ہے تاکہ اس کے ایک سرے سے داخل ہونے والی روشنی منعکس ہوتی ہوئی پائپ کے دوسرے سرے تک پہنچ جائے۔
اس پروجیکٹ کے لئے ایک چھوٹا سا پی بی بورڈدرکار ہو گا جس میں 0.7mm قطر کے سوراخ ہوں گے۔ اسی بورڈ پر مختلف اشکال بنائی جائیں گی۔ اسے ہم سائن بورڈ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس کی شکل اور فائبر آپٹک کیبلز نیچے شکل میں دکھائی گئی ہے۔ اس میں بورڈ پر آپ جو شکل بھی بنانا چاہتے ہیں اسی کے مطابق، فائبر آپٹک کیبل کے ٹکڑے ان سوراخوں میں ڈالنے ہوں گے۔ فائبر آپٹک کیبل کے سرے دوسری طرف سے، ایک نلکی میں ڈالیں گے۔ اس نلکی کے دوسرے سرے میں ایل آی ڈی لگایا جائے گا۔ جب ایل ای ڈی روشن ہو گا تو اس کی روشنی، فائبر آپٹک کیبلز کے ذریعے سائن بورڈ تک جائے گی اور اس پر بنائی گئی شکل یا خاکہ وغیرہ روشن ہو جائے گا۔
اس پروجیکٹ کی تشکیل کے لئے ایک چھوٹا سا پی سی بی درکار ہوگا۔ اس کا ایک مجوزہ نمونہ ذیل میں دکھایا گیا ہے۔
جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے، فائبر آپٹکس کو پی سی بی کے سوراخوں میں ڈالا جائے گا اور دوسری طرف سے مشروب پینے والی نلکی یعنی اسٹرا یا اسی سائز کی کسی دوسری نلکی میں ڈالا جائے گا اور اس نلکی کے دوسرے سرے پر ایل ای ڈی لگایا جائے گا۔
فائبر آپٹک کیبل میں سے روشنی کیوں گزرتی ہے اور اس کی اطراف میں سے باہر کیوں نہیں نکلتی، اس کی وجہ "مکمل اندرونی انعکاس" نامی مظہر ہے جسے انگریزی میں اندرونی میں ٹوٹل انٹرنل ریفلیکشن (Total Internal Reflection)کہتے ہیں۔ اس کیبل میں سے گزرتے ہوئے روشنی اطراف سے ٹکراتی ہے اور کیبل کے اندر ہی منعکس ہوتی ہوئی آگے کی طرف چلی جاتی ہے۔ انعکاس کے دوران میں روشنی بہت کم مقدار میں باہر نکلتی ہے۔ یہ عمل اوپر دی گئی شکل "روشنی کی شعاع خم دار فائبر آپٹک کیبل میں سے گزرتے ہوئے" میں دکھایا گیا ہے۔ اس میں روشنی کی ایک شعاع دکھائی گئی ہے جو اپنے راستے پر منعکس ہوتی ہوئی گزر رہی ہے۔کیبل کی اندرونی جانب جو کوٹنگ کی گئی ہے اس کی وجہ سے روشنی بہت کم مقدار میں اس میں سے گزر کر اطراف میں سے نکل پاتی ہے۔زیادہ سے زیادہ مقدار میں یہ شعاع اندرونی جانب ہی منعکس ہوتی جاتی ہے۔ یہ شعاع کیبل کے اندر ہی کئی مرتبہ ٹکراتی ہوئی آگے کی جانب بڑھتی جاتی ہے۔ ہر مرتبہ جب یہ کیبل کی اندرونی سطح سے ٹکراتی ہے، بہت کم مقدار میں ضائع ہوتی ہے۔ تاہم یہ شعاع، کیبل میں تقریباً دس میٹر لمبائی تک سفر کر سکتی ہے۔ اس حد تک روشنی کی مقدار اتنی رہتی ہے کہ اسے استعمال کیا جا سکے۔ یہاں پر پلاسٹک فائبر آپٹک کیبل کی بات ہو رہی ہے۔ اس سے کہیں بہتر معیار کی فائبر آپٹک کیبل موجود ہے جو شیشے سے تیار کی جاتی ہے تاہم یہ انتہائی نازک ہوتی ہے اور ہمارے اس پروجیکٹ میں استعمال نہیں کی جا سکتی۔
فائبر آپٹک پروجیکٹ
1 | = | فلپ فلاپ پروجیکٹ |
1 | = | 7x10 سوراخوں کا بورڈ، ہر سوراخ 0.7mm قطر کا ہوگا۔ |
1 | = | 3 میٹر (دس فٹ) لمبی پلاسٹک فائبر آپٹک کیبل |
1 | = | مشروب پینے کی نلکی (اسٹرا) یا اسی سائز کی کوئی دوسری نلکی جس میں ایل ای ڈی سما سکے۔ |
فائبر آپٹک کیبل روشنی کا ایک کافی باریک نقطہ فراہم کرتی ہے جو چھوٹے سائز کے سائن بنانے کے لئے بہت مفید ہے۔ 7x10 سوراخوں کے میٹریکس والا بورڈ تقریباً ہر طرح کا سائن، حروف تہجی اور نشانات بنائے جا سکتے ہیں۔ اوپر دکھائی گی اشکال میں اس طرح کے چند نمونے دکھائے گئے ہیں۔ ان ہی رہنما نمونوں کی روشنی میں آپ اپنی مرضی کے حروف، اشکال اور خاکے بنا سکتے ہیں۔ آپ اس طرح کے ایک سے زیادہ بورڈ اور سرکٹس استعمال کر کے پورے بامعنی جملے بھی بنا سکتے ہیں۔ یہ پروجیکٹ اس طرح کے سائن بورڈ بنانے کے لئے تجربات کےلئے کافی وسیع مواقع مہیا کرتا ہے۔
متعدد رنگوں کے ایل ای ڈی دستیاب ہیں جن کو استعمال کر کے مختلف رنگوں کے نمونے بنائے جا سکتے ہیں۔ فلپ فلاپ پروجیکٹ میں دو مختلف رنگوں کے ایل ای ڈی استعمال ہوں گے۔ایک سے زیادہ فلپ فلاپ پروجیکٹ بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں جن میں الگ الگ رنگوں کے ایل ای ڈی استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ ہر خاکہ بنانے والی فائبر آپٹک کیبلز کے سرے الگ الگ روشنی والے ایل ای ڈی سے (نلکی یا اسٹرا کے ذریعے) منسلک کئے جا سکتے ہیں۔ اس طرح مختلف خاکے مختلف رنگوں کے تیار کیئے جا سکتے ہیں۔ غرضیکہ اس پروجیکٹ سے آپ کئی طرح کے تجربات کر سکتے ہیں۔
فائبر آپٹک کیبل کا ایک سرا، پی سی بی کے متعلقہ سوراخ میں ڈالیں اور اسے اتنا داخل کریں کہ یہ پی سی بی کے دوسری طرف سے باہر نہ نکلے بلکہ بورڈ کی سطح کے متوازی رہے۔ اب پچھلی جانب سے اس کیبل پر گلو کا ایک قطرہ ڈال دیں تاکہ یہ آسانی سے باہر نہ نکلے۔ اوپر دکھائے گئے خاکے میں دکھایا گیا ہے کہ فائبر کیبلز کو سوارخوں میں ڈال کر دوسری طرف سے ان کو اکٹھا کر کے ایک پائپ میں ڈال دیا گیا ہے۔ ہر رنگ کی کیبلز کو الگ الگ نلکیوں میں رکھا جائے گا تاکہ ان کے ساتھ ایل ای ڈی جوڑا جا سکے۔ چونکہ ایل ای ڈی مختلف رنگوں کے ہوں گے اور مختلف فلیشنگ شرح سے فلیش ہو رہے ہوں گے، چنانچہ ان سے پیدا ہونے والے اثرات بھی بہت دلچسپ ہوں گے۔
یہ پروجیکٹ ہم پی سی بی کے دائیں طرف کے حصے پر بنائیں گے جس کے اوپر لفظ Siren لکھا ہوا ہے۔ سائرن کا سرکٹ بھی ایل ای ڈی فلیشر والے سرکٹ سے مشابہ ہے۔ دونوں میں فرق صرف یہ ہے کہ فلیشر والے پروجیکٹ میں سے ایل ای ڈی ہٹا لیا گیا ہے اور 22R قدر کے رزسٹر کی جگہ چھوٹا سا اسپیکر لگایا گیاہے۔ اس پروجیکٹ میں 10µ کا الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر استعمال کی گیا تھا، یہاں پر اس کی جگہ چھوٹی قدر یعنی 10n استعمال کی گئی ہے۔ اس پروجیکٹ میں یہ کپیسیٹر C6 ہے۔ کم قدر کا یہ کپیسیٹر، سرکٹ کو کافی زیادہ فریکوئنسی پر کام کرنے کے قابل بناتا ہے۔ اس کی وجہ سے اسپیکر میں سے مسلسل آواز آتی ہے جسے ” سُر“ یا ٹون کہا جاتا ہے۔ اگر ایل ای ڈی فلیشر والے سرکٹ میں آپ ایل ای ڈی کی جگہ اسپیکر لگا لیں تو آپ کو مسلسل ٹون کی جگہ صرف ٹک ٹک کی آواز سنائی دے گی۔
اس سرکٹ میں بھی وہی اجزا استعمال کیئے گئے ہیں جو آپ گزشتہ پروجیکٹس میں استعمال کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ ایل ای ڈی فلیشر والے پروجیکٹ میں سرکٹ کے عمل کو بھی سمجھ چکے ہیں۔ یہاں پر بھی کم و بیش وہی عمل کار فرما ہے۔ ٹرانزسٹر TR6 کی بیس پر متغیر (کم زیادہ ہوتی ہوئی) کرنٹ ملتی ہے جواس فریکوئنسی میں تبدیلی پیدا کرتی ہے جس پر سرکٹ کام کر رہا ہے۔
کوئی بھی سرکٹ کیسے کام کرتا ہے، اس کی وضاحت کے لئے متعدد طریقے استعمال کیئے جا سکتے ہیں۔ ان میں وولٹیج کا طریقہ، کرنٹ کا طریقہ اور رزسٹینس کا طریقہ شامل ہیں۔ بعض اوقات ہمیں تینوں طریقے ایک ساتھ بھی استعمال کرنے پڑتے ہیں۔
یہاں اس آخری پروجیکٹ میں ہم آپ کو رزسٹینس والا طریقہ استعمال کرتے ہوئے بتائیں گے کہ سرکٹ کیسے کام کرتا ہے۔ ہم ٹچ پلیٹ سے آغاز کریں گے۔ جب ٹچ پلیٹ کو چھوا جاتا ہے تو کپیسیٹر C5، ٹچ پلیٹ کی رزسٹینس کے راستے بتدریج چارج ہونے لگتا ہے۔ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ ٹچ پلیٹ کس طرح کام کرتی ہے۔ جب اس پر انگلی کا دباؤ بڑھتا متغیر ہوتا ہے، اسی نسبت سے اس کی رزسٹینس میں بھی تبدیلی واقع ہوتی ہے۔
جب الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر C5پر چارجنگ کے باعث وولٹیج میں اضافہ ہوتا ہے تو وہ ٹرانزسٹر TR5کی بیس پر بھی نمو دار ہوتا ہے۔ جب یہاں پر وولٹیج کی مقدار 0V6 تک بڑھ جاتی ہے تو ٹرانزسٹر TR5رو بہ عمل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ چونکہ ٹرانزسٹر TR5 پی این پی ٹرانزسٹر TR6 سے براہ راست منسلک (ڈائریکٹ کپلڈ) ہے چنانچہ یہ بھی رو بہ عمل ہو جاتا ہے۔ جب TR6 رو بہ عمل ہوتا ہے تو اس کے کلکٹر-ایمیٹر کے درمیان رزسٹینس کم ہو کر کرنٹ کو گزارنےکا باعث بنتی ہے۔ اسی وجہ سے کرنٹ اسپیکر کی وائس کوائل سے گزرتی ہے اور اسپیکر کی کون کو مقناطیس کی طرف کھنچ جانے کا باعث بنتی ہے۔ اسپیکر کو جانے والے سگنل کا یہ پہلا نصف سائکل ہے۔ پی این پی ٹرانزسٹر کے کلکٹر سے10n قدر کا کپیسیٹر C6 بھی منسلک ہے۔ جب اس کی ایک تار پر وولٹیج میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کی دوسری تار پر بھی یہی اضافہ نمودار ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عین اسی لمحے اس کپیسیٹر پر کوئی چارج موجود نہیں ہوتا۔ اس چارج کی وجہ سے دونوں ٹرانزسٹر مزید رو بہ عمل ہو جاتے ہیں۔ یہی عمل جاری رہتا ہے حتی کہ دونوں ٹرانزسٹر مکمل طور پر عامل حالت میں آ جاتے ہیں۔
اس مرحلے پر کپیسیٹر C6 ٹرانزسٹر TR6 کے کلکٹر-ایمی ٹر جنکشن اور ٹرانزسٹر TR5 کے بیس- ایمیٹر جنکشن کے راستے چارج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جب یہ کپیسیٹر مکمل چارج ہونے کے قریب ہوتا ہے تو چارجنگ کرنٹ کم ہو جاتی ہے اور یہ ٹرانزسٹر TR5 کو مزید رو بہ عمل حالت میں نہیں رکھ سکتی اور یہ کچھ حد تک کم رو بہ عمل حالت میں آ جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے ٹرانزسٹر TR6 بھی غیر عامل حالت میں آ جاتا ہے اور اس کے کلکٹر پر وولٹیج گر جاتے ہیں۔ اس سے کپیسیٹر C7 کے دونوں سروں پر وولٹیج گر جاتے ہیں اور ٹرانزسٹر TR5 کو بھی غیر عامل حالت میں لے آتے ہیں۔ یہ عمل دونوں ٹرانزسٹرز کو غیر عامل حالت میں لے آتا ہے اور ٹرانزسٹر TR5 کی بیس پر وولٹیج منفی سطح سے بھی نیچے آ جاتے ہیں۔
اس طرح اسپیکر کی وائس کوائل میں سے گزرنے والی کرنٹ بند ہو جاتی ہے اور اسپیکر کی کون بھی واپس اپنی جگہ پر آ جاتی ہے۔ اس طرح اسپیکر کے لئے ایک سائکل مکمل ہو جاتا ہے۔ اس طرح اسپیکر کی کون، مقناطیس کی طرف کھنچتی ہے اور واپس آتی ہے جسے سے ٹون پیدا ہوتی ہے۔
اسی دوران میں کپیسیٹر C6 پر موجود چارج، رزسٹر R8 کے راستے ملنے والی کرنٹ کی وجہ سے منسوخ ہو جاتا ہے۔ چارج منسوخ یا ختم ہوتے ہی یہ پہلے کی طرح الٹ سمت میں چارج ہونا شروع ہو جاتا ہے، ٹرانزسٹر TR5 کی بیس پر وولٹیج 0V6 تک پہنچتے ہی این پی این ٹرانزسٹردوبارہ روبہ عمل ہونے لگتا ہے اور پورا سائکل دہرایا جاتا ہے۔
اگر ٹچ پلیٹ پر انگلی مسلسل رکھی رہے تو اسپیکر سے آنے والی ٹون، کپیسیٹر C6کے چارج ہونے کے ساتھ ساتھ، بتدریج بڑھتی ہے۔ سائکل کے اختتام پر کپیسیٹر C6کی تاریں یوں عمل کرتی ہیں (مکمل چارج ہونے کے باعث) جیسے آپس میں مل گئی ہوں۔ یہ عمل اسلئے واقع ہوتا ہے کہ دوسری طرف الیکٹرو لائیٹک کپیسیٹر C5پر خاصے وولٹیج موجود ہوتے ہیں اور R8میں سے خاصی کرنٹ گزرہی ہوتی ہے تاکہ کپیسیٹر کم وقت میں چارج ہو سکے۔
یہاں پر ایک حقیقت سے آپ کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔ سرکٹ ڈایا گرام کے کام کرنے کی جتنی بھی تفصیل اس مرحلے پر بتائی جاتی ہے، وہ بذات خود کئی سوالات کو جنم دیتی ہے۔ ایسا ہی آپ کے ساتھ بھی ہوا ہوگا۔ یہاں پر جتنے بھی جوابات دیئے گئے ہیں انہوں نے اتنے ہی سوالات بھی پیدا کیئے ہوں گے۔ لیکن آپ کو زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ بالکل ابتدائی مرحلہ ہے اور لازمی نہیں کہ آپ ہر بات کو پوری طرح سمجھ سکیں۔ کئی باتوں کی سمجھ پہلی مرتبہ پڑھنے پر نہیں آتی۔ سرکٹ ڈایا گرام کو سامنے رکھتے ہوئے، تفصیلات کو بار بار توجہ سے پڑھیں ۔ آہستہ آہستہ آپ کو کئی باتوں کی تفصیلات سمجھ میں آنے لگیں گی۔ اگر پھر بھی کئی باتیں وضاحت طلب ہوں یا آپ کی سمجھ میں آئیں تب بھی پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر آپ صرف رزسڑز کا کلر کوڈ یاد کر لیں اور کسی بھی پروجیکٹ کو کامیابی سے بنا لیں تو جو کچھ یہاں پر بیان کیا گیا ہے، اس کا مقصد پورا ہو جائے گا۔
یہاں تک جو کچھ بھی بتایا گیا ہے، اگر آپ کو دلچسپ لگا ہے اور آپ میں مزیدکچھ جاننے اور سیکھنے کی طلب بڑھی ہے تو یقیناً آپ مزید کامیابیاں حاصل کریں گے۔ الیکٹرونکس کا مشغلہ ایک دلچسپ، مفید، با مقصد اور منافع بخش مشغلہ ہے۔
سادہ سائرن
R8 | = | 100K | کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف) براؤن، سیاہ، سرخ، سنہری) |
R9 | = | 1K0 | کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (براؤن، سیاہ، زرد، سنہری) |
C5 | = | 47µ | الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر |
C6 | = | 10n | الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر |
TR5 | = | BC547 | این پی این ٹرانزسٹر |
TR6 | = | BC557 | پی این پی ٹرانزسٹر |
LS1 | = | 8R0 | کا چھوٹا اسپیکر |
B1 | = | 9V0 | بیٹری اور بیٹری کنکٹر |
SW1 | = | آن آف سلائیڈ سوئچ | |
متفرق | = | پی سی بی، ٹچ پلیٹ۔ | |
اس پروجیکٹ کے لئے وہ تمام اجزا جو فہرست اجزا میں درج ہیں، الگ کر لیں۔ ان کو پی سی بی کے انتہائی دائیں جانب والے حصے میں، جہاں Siren لکھا ہے، نصب کیا جائے گا۔ رزسٹرز کی تاروں کو حسب سابق، نوے درجے کے زاویے پر موڑ کر سوراخوں میں ڈالیں۔ دوسرے پرزے بورڈ میں اپنے اپنے مقام پر اس طرح جوڑیں کہ یہ بورڈ کی سطح سے تین ملی میٹر اوپر رہیں۔
نیچے بورڈ پر اس پروجیکٹ کے لئے پرزوں کی ترتیب کا خاکہ دکھایا گیا ہے۔ سارے پرزے بورڈ میں لگانے کے بعد تسلی کر لیں کہ سب اپنی اپنی جگہ پر درست لگے ہیں۔ ٹانکا لگاتے وقت، پرزے کو دوسری طرف سے تھام کر رکھیں تاکہ گرنے نہ پائے۔ ٹانکے لگانے میں غیر ضروری تاخیر ہرگز نہ کریں تاکہ پرزے کو زیادہ حرارت نقصان نہ پہنچائے۔ مندرجہ ذیل ترتیب کے مطابق سرکٹ نصب کریں۔ ہر مرحلے کو مکمل کر اس پر نشان(✓) لگا لیں تاکہ کوئی مرحلہ چھوٹنے نہ پائے۔
() رزسٹر R9 کی تاروں کو 90 درجے کے زاویئے پر موڑیں اور انہیں بورڈ پر اس رزسٹرز کے سوراخوں میں ڈالیں۔ ٹانکا لگاتے وقت رزسٹر کو تھام کر رکھیں۔ سائیڈ کٹر کے ذریعے رزسٹر کی فالتو تاریں ٹانکے کے اوپر سے کاٹیں ۔
() یہی عمل رزسٹرR8 کے لئے دہرائیں۔
() کپیسیٹر C6 کی تاریں اس کے متعلقہ سوراخوں میں ڈالیں۔ اسے بورڈ سے ایک سوت یا تین ملی میٹر اونچائی تک رکھیں اور تھامتے ہوئے ٹانکا لگا دیں۔ تاروں کو ٹانکا لگانے میں عجلت سے کام لیں تاکہ کپیسیٹر زیادہ گرم نہ ہونے پائے۔ فالتوتاروں کو کاٹ دیں۔
() کپیسیٹر C5 الیکٹرو لائیٹک نوعیت کا ہے۔ اس کی مثبت منفی تاروں کو پہچان کر بورڈ پر اپنے اپنے سوراخوں میں ڈالیں۔ مثبت تار کو بورڈ پر اس سوراخ میں ڈالیں جس کے قریب + کا نشان موجود ہے۔ حسب سابق کپیسیٹر کو بورڈ سے قدرے اٹھا رہنے دیں اور تاروں کو ٹانکا لگا کر فالتو تاریں کاٹ دیں۔
() این پی این ٹرانزسٹر TR5 کو بورڈ پر اس کی متعلقہ جگہ پر نصب کریں۔ اسے بھی بورڈ سے اٹھا کر ٹانکا لگائیں۔ ٹانکا لگانے کے بعد اس کی فالتو تاریں کاٹ دیں۔ ٹانکا لگانے سے پہلے یہ یقین کر لیں کہ ٹرانزسٹر درست مقام پر اور درست رخ پر لگا ہے۔
() اسی طریقے سے پی این پی ٹرانزسٹر TR6 بھی نصب کریں۔
() ٹچ پلیٹ کو اس کے متعلقہ سوراخوں میں ڈال کر ٹانکا لگائیں۔ اس سے پہلے ہم ٹچ پلیٹ سے دو تاریں منسلک کر چکے ہیں۔ ان ہی دو تاروں کو بورڈ پر وہاں جوڑیں جہاں ٹچ پلیٹ لکھا ہوا ہے۔ اگر پہلے پروجیکٹ میں استعمال کے بعد ٹچ پلیٹ کو بورڈ سے نہیں اتارا تھا تو اسے اب الگ کر کے سائرن والے حصے میں جوڑیں۔
() اسپیکر کو دو تاریں لگائیں۔ ان دو تاروں کو پی سی بی پر اپنی جگہ پر لگا کر ٹانکے سے جوڑ دیں۔
اب آپ کا پروجیکٹ مکمل ہو چکا ہے-
سرکٹ سے بیٹری منسلک کریں اور پاور سوئچ آن کریں۔ ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھیں۔ ذرا سی دیر میں سائرن سے آواز آنے لگے گی۔ انگلی کو ٹچ پلیٹ پر ہی رکھیں۔ ٹون میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ انگلی کا دباؤ، ٹچ پلیٹ پر بڑھا کر یا کم کر کے دیکھیں۔ سائرن کی آواز میں بھی اسی نسبت سے تبدیلی واقع ہو گی۔ ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھے رہیں گے تو ٹون میں اضافہ ہوتا جائے گا، انگلی ہٹا ئیں گے تو ٹون بتدریج کم ہوتے ہوئے ختم ہو جائے گی۔
اگر سرکٹ کام نہ کرے تو سب سے پہلے آپ تشکیل کے ضمن میں بتائی گئی ہدایات کا جائزہ لیں۔ چانچیں کہ آپ نے کوئی مرحلہ نا مکمل تو نہیں چھوڑ دیا۔ پی سی بی کی جس جانب ٹانکے لگائے گئے ہیں اسے غور سے جانچیں۔ یقین کر لیں کہ سارے ٹانکے درست لگے ہیں اور کوئی بھی جوڑ ٹانکا لگانے سے رہ تو نہیں گیا۔
اگر دوسرے پروجیکٹس کام کر رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ بیٹری درست ہے۔ یہ سرکٹ 3 سے 4 وولٹ تک بھی کام کرے گا چنانچہ ضروری نہیں کہ بیٹری مکمل وولٹیج دے رہی ہو۔
اس کے بعد یہ جانچیں کہ اسپیکر کو ٹانکے درست لگے ہیں نیز یہ کہ اسپیکر کی تاریں پی سی بی میں اپنی جگہ درست جوڑی گئی ہیں۔ سرکٹ کے کام نہ کرنے کی بڑی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ٹرانزسٹرز بدل گئے ہیں۔ جانچیں کہ پی این پی اور این پی این ٹرانزسٹرز اپنی اپنی جگہ پر اور درست رخ میں جوڑے گئے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ نے ٹرانزسٹرز کو ٹانکا لگاتے وقت بہت دیر نہیں لگائی تو یہ درست ہوں گے لیکن اگر کسی وجہ سے آپ نے ٹرانزسٹرز کی تاروں کو ٹانکا لگانےمیں غیر ضروری تاخیر سے کام لیا ہے تو اضافی حرارت کی وجہ سے یہ خراب ہو سکتے ہیں۔ اگر دیگر تمام چیزیں درست ہیں تو آخر میں یوں کریں کہ دونوں ٹرانزسٹرز نئے لے کر پرانے ٹرانزسٹرز کی جگہ لگا لیں۔
سارے مرحلے پوری توجہ اور باریک بینی سے جانچیں۔ اکثر اوقات اپنے کام میں غلطی معلوم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اگر آپ کو بھی اپنی کوئی غلطی نظر نہ آئے تو کسی دوسرے تجربہ کار دوست سے مدد لیں۔
یہاں پر ہمارے تمام پانچ پروجکیٹ مکمل ہوتے ہیں۔ ان پروجیکٹس میں سیکھنے کے لئے بہت کچھ ہے۔ ان میں استعمال ہونے والے سرکٹس یا ان سے ملتے جلتے سرکٹس اکثر پروجیکٹس میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ آپ ان سرکٹس پر تجربات کر کے بتائے گئے اثرات سے مختلف اثرات پیدا کر سکتے ہیں۔ رزسٹرز کی بتائی گئی قدروں سے مختلف قدروں کے رزسٹرز استعمال کر کے تجربات کریں۔ آپ رزسٹرز کی قدریں زیادہ کر کے یا کم کرکے دیکھ سکتے ہیں کہ سرکٹ کی کارکردگی میں کیا فرق پڑا ہے۔ اسی طرح آپ کچھ کپیسیٹرز کی قدریں تبدیل کرنے سے بھی سرکٹ کی کارکردگی میں نمایاں فرق کا مشاہدہ کریں گے۔ یہاں پردیئے گئے سرکٹس کے عمل میں تبدیلی کا مشاہدہ کرنے کا یہ بہت اچھا طریقہ ہے کہ آپ چند اجزا کی قدریں تبدیل کر کے آزمائیں۔
یہاں تک جو کچھ آپ نے سیکھا ہے اس کا جائزہ لیں۔ کوئی بات سمجھ نہ آئے تو بار بار پڑھیں، پھر بھی سمجھ نہ آئے تو کسی تجربہ کار دوست سے مدد لیں۔ یاد رکھیں کہ اگر آپ سوالات نہیں کرتے تو آپ سیکھ بھی نہیں سکتے۔ پوچھنے میں کبھی عار نہ سمجھیں۔ جو کچھ خود سیکھیں، دوسروں کو بھی سکھائیں۔ علم بانٹے سے اس میں اضافہ ہوتا ہے۔(اختتام)۔
کچھ ٹرانزسٹرز کی پیکیج معلومات ذیل کے جدول میں درج ہیں۔
کم قدر کے نان الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کی قدریں کوڈ میں لکھی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر 882, 447, 332, 222, 123, 101 وغیرہ۔ اس کوڈ میں بائیں طرف کے دو ہندسے کپیسیٹر کی قدر کو اور دائیں طرف کا ہندسہ کپیسیٹر کی قدر میں صفروں کی تعداد کو ظاہر کرتا ہے۔اس طرح حاصل ہونے والی قدر پیکو فیراڈز (pF) میں حاصل ہوتی ہے۔ مثلاً اگر کپیسیٹر پر لکھا ہوا کوڈ 101 ہو تو اس کی قدر 100pF ہوگی۔ (بائیں طرف کے دو ہندسے 10 ہیں جبکہ دائیں طرف کا ہندسہ 1 ہے اس طرح ہم 10 کے ساتھ ایک صفر کا اضافہ کرکے اسے 100 بنا لیں گے)۔ اسی طرح 123 کوڈ کا مطلب 12000pF ہوگا۔ الیکٹرونکس ڈائجسٹ میں کپیسیٹرز کی قدریں لکھتے وقت فیراڈ کو ظاہر کرنے والا حرف F نہیں لکھا جاتا کیونکہ کپیسیٹر کی قدر فیراڈز ہی میں ہوتی ہے۔
پیکو فیراڈز میں حاصل ہونے والی قدر اگربہت زیادہ ہو تو اسے 1000 پر تقسیم کر کے نینو فیراڈز (nF) میں اورنینو فیراڈز کو 1000 پر تقسیم کرکے مائیکرو فیراڈز (µF) میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ ذیل میں دی گئی مثالوں سے اس کی وضاحت ہو جائے گی۔
کوڈ | pF قدر | nF قدر | µF قدر | کوڈ | pF قدر | nF قدر | µF قدر |
---|---|---|---|---|---|---|---|
102 | 1,000 | 1n0 | 0µ001 | 273 | 27,000 | 27n | 0µ027 |
122 | 1,200 | 1n2 | 0µ0012 | 303 | 30,000 | 30n | 0µ030 |
152 | 1,500 | 1n5 | 0µ0015 | 333 | 33,000 | 33n | 0µ033 |
162 | 1,600 | 1n6 | 0µ0016 | 393 | 39,000 | 39n | 0µ039 |
182 | 1,800 | 1n8 | 0µ0018 | 403 | 40,000 | 40n | 0µ04 |
202 | 2,000 | 2n0 | 0µ002 | 453 | 45,000 | 45n | 0µ045 |
222 | 2,200 | 2n2 | 0µ0022 | 473 | 47,000 | 47n | 0µ047 |
252 | 2,500 | 2n5 | 0µ0025 | 503 | 50,000 | 50n | 0µ05 |
272 | 2,700 | 2n7 | 0µ0027 | 563 | 56,000 | 56n | 0µ056 |
332 | 3,300 | 3n3 | 0µ0033 | 603 | 60,000 | 60n | 0µ06 |
392 | 3,900 | 3n9 | 0µ0039 | 683 | 68,000 | 68n | 0µ068 |
402 | 4,000 | 4n0 | 0µ004 | 753 | 75,000 | 75n | 0µ075 |
472 | 4,700 | 4n7 | 0µ0047 | 823 | 82,000 | 82n | 0µ082 |
502 | 5,000 | 5n0 | 0µ005 | 104 | 100,000 | 100n | 0µ1 |
522 | 5,200 | 5n2 | 0µ0052 | 124 | 120,000 | 120n | 0µ12 |
562 | 5,600 | 5n6 | 0µ0056 | 154 | 150,000 | 150n | 0µ15 |
602 | 6,000 | 6n0 | 0µ006 | 184 | 180,000 | 180n | 0µ18 |
652 | 6,500 | 6n5 | 0µ0065 | 204 | 200,000 | 200n | 0µ20 |
682 | 6,800 | 6n8 | 0µ0068 | 224 | 220,000 | 220n | 0µ22 |
702 | 7,000 | 7n0 | 0µ007 | 274 | 270,000 | 270n | 0µ27 |
752 | 7,500 | 7n5 | 0µ0075 | 304 | 300,000 | 300n | 0µ3 |
802 | 8,000 | 8n0 | 0µ008 | 334 | 330,000 | 330n | 0µ33 |
822 | 8,200 | 8n2 | 0µ0082 | 394 | 390,000 | 390n | 0µ39 |
852 | 8,500 | 8n5 | 0µ0085 | 404 | 400,000 | 400n | 0µ4 |
902 | 9,000 | 9n0 | 0µ009 | 474 | 470,000 | 470n | 0µ47 |
952 | 9,500 | 9n5 | 0µ0095 | 504 | 500,000 | 500n | 0µ5 |
103 | 10,000 | 10n | 0µ01 | 564 | 560,000 | 560n | 0µ56 |
123 | 12,000 | 12n | 0µ012 | 684 | 680,000 | 680n | 0µ68 |
153 | 15,000 | 15n | 0µ015 | 754 | 750,000 | 750n | 0µ75 |
163 | 16,000 | 16n | 0µ016 | 824 | 820,000 | 820n | 0µ82 |
193 | 18,000 | 18n | 0µ018 | 904 | 900,000 | 900n | 0µ9 |
203 | 20,000 | 20n | 0µ02 | 954 | 950,000 | 950n | 0µ95 |
223 | 22,000 | 22n | 0µ022 | 105 | 1,000,000 | 1000n | 1µ0 |
آپ دیکھ رہے ہیں کہ اس مثا ل میں m0.022 کو 022m0 اور دوسری قدروں کوبھی اسی طرح لکھا گیا ہے۔ یہاں بھی اعشاریہ کے نشان کی جگہ قدر ظاہر کرنے والا حرف لکھا گیا ہے تاکہ پڑھنے میں آسانی ہو۔
دو یا زائد کپیسیٹرمتوازی (Paralell) جوڑنے سے ان کی کپیسی ٹینس جمع ہو جاتی ہے مثال کے طور پر
متوازی (Paralell) جڑے ہوئے کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا .... +C1+C2+C3 ہے۔
دو یا زائد کپیسیٹرز سلسلے وار (Series) جوڑنے سے ان کی مجموعی کپیسی ٹینس‘ کم سے کم قدر کے کپیسیٹر سے بھی کم ہو جاتی ہے مثال کے طور پر:
سلسلے وار جڑے ہوئے دو کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :
دو سے زائد سلسلے وار جڑے ہوئے کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :
اگر ان کی وضاحت نہ کی گئی ہوتو تمام کپیسیٹر عام طور پر 60V کے ہوں گے۔ عام اصول کے مطابق کپیسیٹر کے ورکنگ وولٹیج‘ سرکٹ میں موجود وولٹیج کی نسبت کم از کم دگنے ضرور ہوں۔
کپیسیٹر کی قدر سے اس کا کوڈ یا اس کے کوڈ کی مدد سے اس کی قدر معلوم کرنے کے لیے کپیسیٹر کوڈ / قدر کیلکولیٹر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
Type | N/P | Housing | M/K/G | Watt PL(PLPEP) | MHz(ƒ) | dB(VP) | VCE |
---|---|---|---|---|---|---|---|
2N3375 | N | To-60 | 3 | 400 | 28 | ||
2N3553 | N | To-39 | M | 2,5 | 175 | 28 | |
2N3632 | N | To-60 | 13,5 | 175 | 28 | ||
2N3866 | N | To-39 | M | 1 | 400 | 10 | 28 |
2N3924 | N | To-39 | M | 4 | 175 | 13,5 | |
2N3926 | N | To-60 | 7 | 175 | 13,5 | ||
2N3927 | N | To-60 | 12 | 175 | 13,5 | ||
2N4040 | N | To-117 | K | 10 | 400 | 4 | 28 |
2N4041 | N | To-117 | K | 10 | 400 | 4 | 26 |
2N4427 | N | To-39 | M | 0,4 | 470 | 6 | 12 |
2N4428 | N | To-39 | M | 0,75 | 500 | 10 | 28 |
2N4429 | N | To-117 | K | 1 | 1000 | 5 | 28 |
2N4430 | N | To-129 | 2,5 | 1000 | 5 | 28 | |
2N4431 | N | To-129 | 5 | 1000 | 4,5 | 28 | |
2N4933 | N | To-60 | M | 20 | 88 | 7,6 | 24 |
2N5016 | N | To-60 | M | 15 | 400 | 5 | 28 |
2N5070 | N | To-60 | M | 25 | 30 | 13 | 28 |
2N5071 | N | To-60 | M | 24 | 80 | 9 | 24 |
2N5090 | N | To-60 | M | 1,2 | 400 | 7,8 | 28 |
2N5102 | N | To-60 | M | 15 | 135 | 4 | 24 |
2N5108 | N | To-39 | M | 1 | 1000 | 5 | 28 |
2N5589 | N | MT-71C | 3 | 175 | 8,2 | 13,6 | |
2N5590 | N | MT-72H | 10 | 175 | 5,2 | 13,6 | |
2N5591 | N | MT-72H | 5 | 175 | 4,4 | 13,6 | |
2N5635 | N | MT-71B | 2,5 | 400 | 6,2 | 28 | |
2N5636 | N | MT-71B | 7,5 | 400 | 5,7 | 28 | |
2N5637 | N | MT-72H | 20 | 400 | 4,6 | 28 | |
2N5641 | N | MT-71B | 7 | 175 | 8,4 | 28 | |
2N5642 | N | MT-72H | 20 | 175 | 8,2 | 28 | |
2N5643 | N | MT-72H | 40 | 175 | 7,6 | 28 | |
2N5644 | N | MT-72H | 1 | 470 | 7 | 12,5 | |
2N5645 | N | MT-72H | 4 | 470 | 6 | 12,5 | |
2N5646 | N | MT-72H | 12 | 470 | 4,7 | 12,5 | |
2N5687 | N | To-39 | M | 1,5 | 50 | 17 | 12,5 |
2N5688 | N | To-117 | K | 5 | 50 | 14 | 12,5 |
2N5689 | N | To-117 | K | 10 | 50 | 12,5 | 12,5 |
2N5690 | N | To-128 | 25 | 50 | 12,5 | 12,5 | |
2N5697 | N | To-39 | M | 0,25 | 470 | 12,5 | 12,5 |
2N5698 | N | To-131 | 1 | 470 | 12,5 | 12,5 | |
2N5699 | N | To-129 | 3,5 | 470 | 12,5 | 12,5 | |
2N5700 | N | To-129 | 10,5 | 470 | 12,5 | 12,5 | |
2N5701 | N | To-129 | 20 | 470 | 12,5 | 12,5 | |
2N5702 | N | To-39 | M | 1,5 | 175 | 12,5 | 12,5 |
2N5703 | N | To-117 | K | 3 | 175 | 12,5 | 12,5 |
2N5704 | N | To-117 | K | 12 | 75 | 12,5 | 12,5 |
2N5705 | N | To-128 | 24 | 175 | 12,5 | 12,5 | |
2N5707 | N | To-128 | (20) | 28 | 28 | 28 | |
2N5708 | N | To-128 | (40) | 28 | 28 | 28 | |
2N5711 | N | To-117 | K | (4) | 135 | 26 | 26 |
2N5712 | N | To-117 | K | (20) | 135 | 26 | 26 |
2N5713 | N | To-128 | (40) | 135 | 26 | 26 | |
2N5773 | N | To-117 | K | 1,5 | 400 | 26 | 26 |
2N5834 | N | To-39 | Mv | 2,5 | 175 | 28 | 28 |
2N5846 | N | To-102 | 3,5 | 50 | 12,5 | 12,5 | |
2N5847 | N | MT-72H | 8 | 50 | 10 | 12,5 | |
2N5848 | N | MT-72H | 20 | 50 | 8 | 12,5 | |
2N5849 | N | MT-75B | 40 | 50 | 7,5 | 12,5 | |
2N5862 | N | MT-75B | 75 | 150 | 7 | 27 | |
2N5913 | N | To-39 | 2 | 470 | 7 | 12 | |
2N5914 | N | HSL | 2 | 470 | 7 | 12 | |
2N5915 | N | HSL | 6 | 470 | 5 | 12 | |
2N5916 | N | HSL | 2 | 400 | 10 | 28 | |
2N5918 | N | HSL | 10 | 400 | 8 | 28 | |
2N5919 | N | HSL | 16 | 400 | 6 | 28 | |
2N5922 | N | MT-75D | 1 | 1000 | 5 | 28 | |
2N5923 | N | MT-75D | 2,5 | 1000 | 5 | 28 | |
2N5924 | N | MT-75D | 5 | 1000 | 5 | 28 | |
2N5925 | N | MT-75D | 10 | 1000 | 5 | 28 | |
2N5944 | N | MT-90 | 2,0 | 470 | 9,0 | 12,5 | |
2N5945 | N | MT-90 | 4,0 | 470 | 8,0 | 12,5 | |
2N5946 | N | MT-90 | 10,0 | 470 | 6,0 | 12,5 | |
2N5992 | N | HSL | 21 | 88 | 10 | ||
2N5993 | N | HSL | 18 | 88 | 10 | ||
2N5994 | N | HSL | 35 | 118 | 7 | ||
2N5995 | N | HSL | 7 | 175 | 9,7 | ||
2N5996 | N | HSL | 15 | 175 | 4,5 | ||
2N6080 | N | MT-72H | 4 | 175 | 12 | ||
2N6081 | N | MT-72H | 15 | 175 | 6,3 | ||
2N6082 | N | MT-72H | 25 | 175 | 6,2 | 12,5 | |
2N6083 | N | MT-72H | 30 | 175 | 5,7 | 12,5 | |
2N6084 | N | MT-72H | 40 | 175 | 4,5 | 12,5 | |
2N6093 | N | MT-67B | 37,5 | 30 | 13 | 28 | |
2N6105 | N | HSL | 30 | 400 | 5 | 28 | |
2N6136 | N | MT-93A | 25 | 470 | 4 | 12,5 | |
2N6197 | N | To-128 | 3 | 175 | 13 | 28 | |
2N6198 | N | To-128 | 12 | 175 | 10,8 | 28 | |
2N6199 | N | To-128 | 25 | 175 | 8,5 | 28 | |
2N6200 | N | To-128 | 40 | 175 | 8,2 | 28 | |
2N6201 | N | MT-92 | 70 | 175 | 5,4 | 28 | |
2N6202 | N | To-128 | 3 | 400 | 10 | 28 | |
2N6203 | N | To-128 | 12 | 400 | 6,8 | 28 | |
2N6204 | N | To-128 | 25 | 400 | 6,2 | 28 | |
2N6205 | N | To-128 | 40 | 400 | 5,2 | 28 | |
2N6206 | N | To-128 | 3 | 1000 | 7 | 28 | |
2N6207 | N | To-128 | 10 | 1000 | 5,2 | 28 | |
2N6208 | N | To-128 | 20 | 1000 | 4 | 28 | |
2N6255 | N | To-39 | M | 3 | 175 | 7,8 | 12,5 |
2N6439 | N | 60 | 400 | 7,8 | 28 | ||
2N6455 | N | 20 | 30 | 15 | 12,5 | ||
2N6456 | N | 45 | 30 | 14 | 12,5 | ||
2N6458 | N | 20 | 30 | 15 | 12,5 | ||
2N6459 | N | 45 | 30 | 14 | 12,5 | ||
2N6460 | N | 75 | 30 | 13 | 12,5 | ||
BFQ42 | N | To-39 | M | 2 | 170 | 12 | 13,5 |
BFQ43 | N | To-39 | M | 4 | 170 | 12 | 28 |
BFS22A | N | To-39 | M | 4 | 175 | 8 | 13,5 |
BFS23A | N | To-39 | M | 4 | 175 | 10 | 28 |
BFW46 | N | To-39 | M | 4 | 175 | 6 | 13,5 |
BFW47 | N | To-39 | M | 2,5 | 175 | 10 | 28 |
BLW64 | N | Sot-56 | K | 15 | 225 | 9,5 | 25 |
BLW75 | N | Sot-105 | K | 14 | 225 | 8 | 25 |
BLX13 | N | Sot-56 | K | (25) | 30 | 18 | 28 |
BLX14 | N | Sot-55 | K | (50) | 30 | 13 | 28 |
BLX15 | N | Sot-55 | K | (150) | 30 | 14 | 50 |
BLX67 | N | Sot-48 | K | 2,5 | 470 | 8,5 | 12,5 |
BLX68 | N | Sot-48 | K | 7 | 470 | 5 | 12,5 |
BLX69A | N | Sot-48 | K | 17 | 470 | 4 | 28 |
BLX91A | N | Sot-48 | K | 10 | 470 | 11 | 28 |
BLX92A | N | Sot-48 | K | 2,5 | 470 | 11 | 28 |
BLX93A | N | Sot-48 | K | 7 | 470 | 8,5 | 28 |
BLX94A | N | Sot-48 | K | 25 | 470 | 6 | 28 |
BLX95 | N | Sot-56 | K | 40 | 470 | 4,5 | 28 |
BLX96 | N | Sot-48 | K | 0,5 | 860 | 6 | 25 |
BLX97 | N | Sot-48 | K | 1,0 | 860 | 5,5 | 25 |
BLX98 | N | Sot-48 | K | 3,5 | 860 | 5 | 25 |
BLY36 | N | To-60 | M | 13 | 175 | 5,8 | 13,8 |
BLY53A | N | Sot-48 | K | 7,8 | 470 | 5,9 | 13,8 |
BLY55 | N | To-60 | M | 7,8 | 470 | 5,9 | 13,8 |
BLY57 | N | To-60 | M | 7 | 175 | 5,5 | 13,5 |
BLY58 | N | To-60 | M | 12 | 175 | 4,7 | 13,5 |
BLY59 | N | To-60 | M | 3 | 400 | 8,8 | 28 |
BLY60 | N | To-60 | M | 13,5 | 175 | 5,8 | 28 |
BLY87A | N | Sot-48 | K | 8 | 175 | 9 | 13,5 |
BLY88A | N | Sot-48 | K | 15 | 175 | 7,5 | 13,5 |
BLY89A | N | Sot-56 | K | 25 | 175 | 6 | 13,5 |
BLY90 | N | Sot-55 | K | 50 | 175 | 5 | 12,5 |
BLY91A | N | Sot-48 | K | 8 | 175 | 12 | 28 |
BLY92A | N | Sot-48 | K | 15 | 175 | 10 | 28 |
BLY93A | N | Sot-56 | K | 25 | 175 | 9 | 28 |
BLY94 | N | Sot-55 | K | 50 | 175 | 7 | 28 |
VCEO | اوپن بیس حالت میں کلکٹر-ایمیٹر وولٹیج |
VCBO | اوپن ایمیٹرحالت میں کلکٹر-بیس وولٹیج |
VEBO | اوپن کلکٹر حالت میں ایمیٹر-بیس وولٹیج |
IC | کلکٹر کرنٹ |
ICM | پیک کلکٹر کرنٹ |
IBM | پیک بیس کرنٹ |
PTOT | کل قوت کا اخراج - یہ مقدار عام طور پر درجے سینٹی گریڈ کے عمومی درجہ حرارت پر لی جاتی ہے۔ یہ قوت کی وہ زیادہ سے زیادہ حد ہے جو کوئی ٹرانزسٹر بتائی گئی پیکنگ کے ساتھ برداشت کر سکتا ہے۔ |
Tj | جنکشن درجہ حرارت - کسی بھی حالت میں درجہ حرارت اس حد سے نہیں بڑھنا چاہیئے۔ دوسری صورت میں ٹرانزسٹر یا تو خراب ہو جاتا ہے یا زیادہ دیر تک قابل اعتماد کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتا۔ |
Tamb | ارد گرد کا درجہ حرارت |
Tstg | سٹوریج درجہ حرارت ۔ یہ اس درجہ حرارت کی حدود ہیں جن میں ٹرانزسٹر کو رکھا جا سکتا ہے۔ ان حدود سے باہر کے درجہ حرارت پر ٹرانزسٹر میں استعمال کردہ مادے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ |
ICBO | کلکٹر - بیس کٹ آف کرنٹ۔ |
IEBO | ایمیٹر - بیس کٹ آف کرنٹ۔ |
hFE | فارورڈ کرنٹ گین |
VCEsat | کلکٹر - ایمیٹر کے مابین وولٹیج کی وہ حد جس پر یہ اپنے عمل کے انتہائی درجے پر آ جاتے ہیں۔ |
VBEsat | بیس - ایمیٹر کے مابین وولٹیج کی وہ حد جس پر یہ اپنے عمل کے انتہائی درجے پر آ جاتے ہیں۔ |
Cc | کلکٹر کپیسیٹینس |
Ce | ایمیٹر کپیسیٹینس |
Ft | فریکوینسی ٹرانزیشن۔ یہ فریکوئنسی کی وہ حد ہوتی ہے جس پر کامن ایمیٹر کرنٹ گین گر کر اکائی درجے پر آ جاتا ہے۔ ٹرانزسٹر جس فریکوئنسی پر کام کر رہا ہو، وہ اس حد سے کافی کم ہونی چاہیئے۔ |
رزسٹر کے اوپر بنے ہوئے رنگوں کے حلقوں کی مدد سے اس کی قدر معلوم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ اختیار کریں:
(گولڈن یا سلور رنگ کا حلقہ دائیں طرف رکھتے ہوئے)
Colour Name رنگ کا نام |
Colour رنگ |
First Stripe پہلی پٹی |
Second Stripe دوسری پٹی |
Third Stripe تیسری پٹی |
Fourth Stripe چوتھی پٹی |
---|---|---|---|---|---|
سیاہ Black | ![]() |
0 | 0 | x1 | |
برائون Brown | ![]() |
1 | 1 | x10 | |
سرخ Red | ![]() |
2 | 2 | x100 | ±2% |
اورنج Orange | ![]() |
3 | 3 | x1,000 | |
زرد Yellow | ![]() |
4 | 4 | x10,000 | |
سبز Green | ![]() |
5 | 5 | x100,000 | |
نیلا Blue | ![]() |
6 | 6 | x1,000,000 | |
بنفشی Purple |
![]() |
7 | 7 | ||
گرے Gray |
![]() |
8 | 8 | ||
سفید White |
![]() |
9 | 9 | ||
گولڈ Gold |
![]() |
x0.1 | ±5% | ||
سلور Silver |
![]() |
x0.01 | ±10% | ||
کوئی رنگ نہیںNo Band | ±20% |
رنگوں کے پانچ حلقوں والے رزسٹر کی قدرمعلوم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ اختیارکریں:
Colour Name رنگ کا نام |
Colour رنگ |
First Stripe پہلی پٹی |
Second Stripe دوسری پٹی |
Third Stripe تیسری پٹی |
Fourth Stripe چوتھی پٹی |
5th Stripe پانچویں پٹی |
---|---|---|---|---|---|---|
سیاہ Black | ![]() |
0 | 0 | 0 | x1 | |
برائون Brown | ![]() |
1 | 1 | 1 | x10 | ±1% |
سرخ Red | ![]() |
2 | 2 | 2 | x100 | ±2% |
اورنج Orange | ![]() |
3 | 3 | 3 | x1,000 | |
زرد Yellow | ![]() |
4 | 4 | 4 | x10,000 | |
سبز Green | ![]() |
5 | 5 | 5 | x100,000 | ±0.5% |
نیلا Blue | ![]() |
6 | 6 | 6 | x1,000,000 | ±0.25% |
بنفشی Purple | ![]() |
7 | 7 | 7 | ±0.1% | |
گرے Gray | ![]() |
8 | 8 | 8 | ±0.05% | |
سفید White | ![]() |
9 | 9 | 9 | ||
گولڈ Gold | ![]() |
x0.1 | ±5% | |||
سلور Silver | ![]() |
±10% | ||||
کوئی رنگ نہیں No Band | ±20% |
نشان(حرف) | نام | قدر | ضرب دیں |
---|---|---|---|
R | ایک | 100 | 1 |
K | کلو | 103 | 1,000 |
M | میگا | 106 | 1,000,000 |
G | گیگا | 109 | 1,000,000,000 |
دو یا زائد رزسٹر سلسلے وار (Series) جوڑنے سے ان کی رزسٹینس جمع ہو جاتی ہے مثال کے طور پر
سلسلے وار رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا یہ ہے ۔
دو یا زائد رزسٹر متوازی (Paralell) جوڑنے سے ان کی مجموعی رزسٹینس‘ کم سے کم قدر کے رزسٹر سے بھی کم ہو جاتی ہے مثال کے طور پر
دو متوازی جڑے ہوئے رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :
دو سے زائد متوازی جڑے ہوئے رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :
اگر وضاحت نہ کی گئی ہو تو سرکٹس میں استعمال کردہ تمام رزسٹرز ‘ کاربن فلم نوعیت کے ہوں گے۔ یہ ¼ واٹ اور %5 شرح انحراف (Tolerance) کے ہوں گے۔
رزسٹرز کے رنگوں سے اس کی قدر معلوم کرنے کے لئے کلر کوڈ کیلکولیٹر استعمال کیا جا سکتا ہے
رزسٹرز متعددمعیاری حدودمیں دستیاب ہیں جن کو عام طور پر ترجیحی (Preferred)قدریں کہا جاتا ہے۔رزسٹرز کی قدروں کے یہ سلسلےیا سیریز، الیکٹرونک انڈسٹریزایسوسی ایشن Electronic Industries Association (جسے مخففا"EIA کہا جاتا ہے)کے متعین کردہ ہیں۔ یہ سلسلے E3،E6 ، E12، E24، E48، E96 اور E192 کہلاتے ہیں۔ 'E'کے بعد کا عدد رزسٹر کی قدروں کی وہ تعداد ظاہر کرتا ہے جو اس سلسلے (سیریز)کی ایک دہائی کے اندر موجود ہوتی ہے۔ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سلسلہ (اغلبا")E24ہے جبکہ سلسلہ E3اور E6 آج کل استعمال نہیں ہوتا۔ یہ سلسلے لوگارتمی (Logarithmic)نوعیت کے ہیں اور ان میں قدروں کا تعین رزسٹر کی شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کے اعتبار سے کیا گیا ہے۔جن رزسٹرز کی شرح انحراف زیادہ قریبی قدر کی حامل ہو گی، ان کے سلسلے (سیریز) میں قدروں کی تعداد زیادہ ہوگی تاکہ قدریں ایک دوسری سےمشابہ (ایک جیسی یا ایک دوسرے میں مدغم) نہ ہوسکیں۔بعض اوقات ان سلسلوں کو شرح انحراف کے حوالے سے بھی بیان کیا جاتا ہے۔ دو سلسلوں (سیریز) کو مندرجہ ذیل فہرست کے مطابق بھی ایک دوسرے سے متعلق کیا جاتا ہے۔
E3 | : | شرح انحراف 50% | E48 | : | شرح انحراف 2% | |
E6 | : | شرح انحراف 20% | E96 | : | شرح انحراف1% | |
E12 | : | شرح انحراف 10% | E192 | : | 1%سے کم شرح انحراف | |
E24 | : | شرح انحراف 5% | ||||
سرکٹ ڈیزائن کرتے وقت جب کوئی رزسٹر قدر (فارمولے سے) اخذ کی جاتی ہے تو ضروری ہوتا ہےکہ اسے نزدیکی ترجیحی قدر کے مطابق منتخب کر لیا جائے۔ عمومی طور پر یہ منتخب کردہ قدر، اس سلسلے(سیریز)کی ترجیحی قدر کے قریب ترین ہوتی ہے، جسے آپ استعمال کر رہے ہوں۔ کچھ حالات میں یہ زیادہ مناسب ہوتا ہے کہ اخذ کردہ قدر سے نزدیکی بالائی قدر کو منتخب کیا جائے۔ مثال کے طور پر کرنٹ کو محدود کرنے والا رزسٹر۔ جب آپ کرنٹ کو محدود کرنے والے رزسٹر کی اخذکردہ قدر کی بجائے نزدیکی کم قدر کا رزسٹر منتخب کریں گے تو ہو سکتا ہے کہ متعلقہ پرزہ اوور لوڈ ہو جائے۔
ذیل کی جدول میں دکھائی گئی قدریں عام استعمال کے ترجیحی سلسلوں کی ہیں۔
1R0 | 10R | 100R | 1K0 | 10K | 100K | 1M0 | 10M0 |
1R2 | 12R | 120R | 1K2 | 12K | 120K | 1M2 | |
1R5 | 15R | 150R | 1K5 | 15K | 150K | 1M5 | |
1R8 | 18R | 180R | 1K8 | 18K | 180K | 1M8 | |
2R2 | 22R | 220R | 2K2 | 22K | 220K | 2M2 | |
2R7 | 27R | 270R | 2K7 | 27K | 270K | 2M7 | |
3R3 | 33R | 330R | 3K3 | 33K | 330K | 3M3 | |
3R9 | 39R | 390R | 3K9 | 39K | 390K | 3M9 | |
4R7 | 47R | 470R | 4K7 | 47K | 470K | 4M7 | |
5R6 | 56R | 560R | 5K6 | 56K | 560K | 5M6 | |
6R8 | 68R | 680R | 6K8 | 68K | 680K | 6M8 | |
8R2 | 82R | 820R | 8K2 | 82K | 820K | 8M2 |
1R0 | 10R | 100R | 1K0 | 10K | 100K | 1M0 | 10M |
1R1 | 11R | 110R | 1K1 | 11K | 110K | 1M1 | |
1R2 | 12R | 120R | 1K2 | 12K | 120K | 1M2 | |
1R3 | 13R | 130R | 1K3 | 13K | 130K | 1M3 | |
1R5 | 15R | 150R | 1K5 | 15K | 150K | 1M5 | |
1R6 | 16R | 160R | 1K6 | 16K | 160K | 1M6 | |
1R8 | 18R | 180R | 1K8 | 18K | 180K | 1M8 | |
2R0 | 20R | 200R | 2K0 | 20K | 200K | 2M0 | |
2R2 | 22R | 220R | 2K2 | 22K | 220K | 2M2 | |
2R4 | 24R | 240R | 2K4 | 24K | 240K | 2M4 | |
2R7 | 27R | 270R | 2K7 | 27K | 270K | 2M7 | |
3R0 | 30R | 300R | 3K0 | 30K | 300K | 3M0 | |
3R3 | 33R | 330R | 3K3 | 33K | 330K | 3M3 | |
3R6 | 36R | 360R | 3K6 | 36K | 360K | 3M6 | |
3R9 | 39R | 390R | 3K9 | 39K | 390K | 3M9 | |
4R3 | 43R | 430R | 4K3 | 43K | 430K | 4M3 | |
4R7 | 47R | 470R | 4K7 | 47K | 470K | 4M7 | |
5R1 | 51R | 510R | 5K1 | 51K | 510K | 5M1 | |
5R6 | 56R | 560R | 5K6 | 56K | 560K | 5M6 | |
6R2 | 62R | 620R | 6K2 | 62K | 620K | 6M2 | |
6R8 | 68R | 680R | 6K8 | 68K | 680K | 6M8 | |
7R5 | 75R | 750R | 7K5 | 75K | 750K | 7M5 | |
8R2 | 82R | 820R | 8K2 | 82K | 820K | 8M2 | |
9R1 | 91R | 910R | 9K1 | 91K | 910K | 9M1 |
E48سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں
(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔100 | 105 | 110 | 115 | 121 | 127 | 133 | 140 |
147 | 154 | 162 | 169 | 178 | 187 | 196 | 205 |
215 | 226 | 237 | 249 | 261 | 274 | 287 | 301 |
316 | 332 | 348 | 365 | 383 | 402 | 422 | 442 |
464 | 487 | 511 | 536 | 562 | 590 | 619 | 649 |
681 | 715 | 750 | 787 | 825 | 866 | 909 | 953 |
دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو10 سے ضرب یا تقسیم کریں۔
E96سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں
(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔100 | 102 | 105 | 107 | 110 | 113 | 115 | 118 |
121 | 124 | 127 | 130 | 133 | 137 | 140 | 143 |
147 | 150 | 154 | 158 | 162 | 165 | 169 | 174 |
178 | 182 | 187 | 191 | 196 | 200 | 205 | 210 |
215 | 221 | 226 | 232 | 237 | 243 | 249 | 255 |
261 | 267 | 274 | 280 | 287 | 294 | 301 | 309 |
316 | 324 | 332 | 340 | 348 | 357 | 365 | 374 |
383 | 392 | 402 | 412 | 422 | 432 | 442 | 453 |
464 | 475 | 487 | 499 | 511 | 523 | 536 | 549 |
562 | 576 | 590 | 604 | 619 | 634 | 649 | 665 |
681 | 698 | 715 | 732 | 750 | 768 | 787 | 806 |
825 | 845 | 866 | 887 | 909 | 931 | 953 | 976 |
دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو10 سے ضرب یا تقسیم کریں۔
E192سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں
(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔100 | 101 | 102 | 104 | 105 | 106 | 107 | 109 |
110 | 111 | 113 | 114 | 115 | 117 | 118 | 120 |
121 | 123 | 124 | 126 | 127 | 129 | 130 | 132 |
133 | 135 | 137 | 138 | 140 | 142 | 143 | 145 |
147 | 149 | 150 | 152 | 154 | 156 | 158 | 160 |
162 | 164 | 165 | 167 | 169 | 172 | 174 | 176 |
178 | 180 | 182 | 184 | 187 | 189 | 191 | 193 |
196 | 198 | 200 | 203 | 205 | 208 | 210 | 213 |
215 | 218 | 221 | 223 | 226 | 229 | 232 | 234 |
237 | 240 | 243 | 246 | 249 | 252 | 255 | 258 |
261 | 264 | 267 | 271 | 274 | 277 | 280 | 284 |
287 | 291 | 294 | 298 | 301 | 305 | 309 | 312 |
316 | 320 | 324 | 328 | 332 | 336 | 340 | 344 |
348 | 352 | 357 | 361 | 365 | 370 | 374 | 379 |
383 | 388 | 392 | 397 | 402 | 407 | 412 | 417 |
422 | 427 | 432 | 437 | 442 | 448 | 453 | 459 |
464 | 470 | 475 | 481 | 487 | 493 | 499 | 505 |
511 | 517 | 523 | 530 | 536 | 542 | 549 | 556 |
562 | 569 | 576 | 583 | 590 | 597 | 604 | 612 |
619 | 626 | 634 | 642 | 649 | 657 | 665 | 673 |
681 | 690 | 698 | 706 | 715 | 723 | 732 | 741 |
750 | 759 | 768 | 777 | 787 | 796 | 806 | 816 |
825 | 835 | 845 | 856 | 866 | 876 | 887 | 898 |
909 | 920 | 931 | 942 | 953 | 965 | 976 | 988 |
دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو 10. سے ضرب یا تقسیم کریں۔
الیکٹرونکس ڈائجسٹ کے ان صفحات میں دیئے گئے اکثر سرکٹ ڈایا گرامز میں الیکٹرونک پرزہ جات (پارٹس) کو سسٹم انٹر نیشنل (SI) نظام کے مطابق نامزد (لیبل) کیا گیا ہے۔ System International یا SI نظام میں پرزہ جات کی قدریں (ویلیوز) اعشاری نقطے (ڈیسی مل پوائنٹ) کے بغیر لکھی جاتی ہیں۔ پرانے سرکٹ ڈایا گرامز میں خاص طور پر اعشاریہ کا نقطہ مدھم ہو جانے کی وجہ سے اور نئے سرکٹ ڈایا گرامز میں پرنٹنگ کی خرابی یا کسی بھی دوسری وجہ سے یہ نقطہ آسانی سے نظر نہیں آتا۔ اس کے باعث اکثر غلطی ہو جاتی ہے۔ اس غلطی کو دور کرنے یا اس کا امکان کم از کم رکھنے کی وجہ سے SI نظام مروج کیا گیا ہے۔
پرزہ جات یا اجزا کی قدر لکھتے وقت قدر کی اکائی آخر میں لکھی جاتی ہے۔ اگر قدر میں اعشاریہ نشان بھی آ رہا ہو تو اسے اکائی کے مخفف حرف سے تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر 10 اوہم رزسٹر کی قدر 10Rلکھی جائے گی اور 4.7mH قدر کے انڈکٹر کی قدر 4m7H لکھی جائے گی۔مزید مثالیں
2.2k | = | 2k2 |
2.5A | = | 2A5 |
.0015µ | = | 1.5n =1n5 |
مندرجہ ذیل جدول میں ضرب کنندہ (ملٹی پلائرز) کی سب سے عام استعمال ہونے والی وہ قدریں درج کی گئی ہیں جو الیکٹرونکس میں استعمال ہوتی ہیں۔
قدر | نام | نشان یا حرف | قدر | نام | نشان یا حرف |
---|---|---|---|---|---|
10 3 | کلو | k | 10 - 3 | ملی | m |
10 6 | میگا | M | 10 - 6 | مائکرو | µ |
10 9 | گیگا | G | 10 - 9 | نینو | n |
10 12 | ٹیرا | T | 10 - 12 | پیکو | p |
Quantity نام مقدار | Symbolنشان | Unitsاکائی |
---|---|---|
Resistance رزسٹینس | R | Ohms (W)اوہمز |
Capacitanceکپیسی ٹینس | C | Farads (F)فیراڈز |
Conductanceکنڈکٹینس | G | Siemens (S)سیمنز |
Inductanceانڈکٹینس | H | Heney (H) ہنری |
Currentکرنت | I | Amperes (A)ایمپئرز |
Chargeچارج | Q | Coulombs (C)کولمبس |
Energyتوانائی | W | Joules (J)جولز |
Powerقوت | P | Watts (W)واٹس |
E.M.Fالیکٹرو موٹو فورس | E | Volts (V)وولٹس |
Massکمیت | M | Kilograms (Kg)کلو گرامز |
Lengthلمبائی | L | Metres (m)میٹرز |
Timeوقت | T | Seconds (s)سیکنڈز |
Velocityاسرا | V | Metres/second (m/s)میٹر فی سیکنڈ |
Angular Velocity زاویاتی اسراع |
w | Radians/second (r/s)ریدیئن فی سیکنڈ |
وائر گیج حوالہ جاتی جدول
Wire
Gauge Reference Table
اس حوالہ جاتی جدول میں دی گئی معلومات امکانی حد تک درست، مکمل اور مفید رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تاہم اس سلسلے میں کسی قسم کی یقین دہانی یا قانونی ذمہ داری اٹھانے سے مولف اور فورم مالکان کسی بھی لحاظ سے کسی بھی طرح ذمہ دار نہیں ہوں گے۔
AWG = امریکن وائر گیج۔ اسے براؤن اینڈ شارپ گیج
Brown & Sharpe بھی کہا جاتا ہے۔ SWG = اسٹینڈرڈ وائر گیج۔ یہ برطانوی پیمائشی نظام ہے۔ BWG = برمنگھم وائر گیج۔ یہ برطانیہ کا تاروں کی پیمائش کا قدیم نظام ہے جو دنیا بھر میں استعمال ہوتا تھا۔ Gauge SWG AWG Gauge SWG AWG Inches mm Inches mm Inches mm Inches mm 7/0 0.500 12.700 --- --- 23 0.024 0.610 0.0226 0.574 6/0 0.464 11.786 0.58000 14.7320 24 0.022 0.559 0.0201 0.511 5/0 0.432 10.973 0.51650 13.1191 25 0.020 0.508 0.0179 0.455 4/0 0.400 10.160 0.46000 11.6840 26 0.018 0.457 0.0159 0.404 3/0 0.372 9.449 0.40960 10.4038 27 0.0164 0.417 0.0142 0.361 2/0 0.348 8.839 0.36480 9.26592 28 0.0148 0.376 0.0126 0.320 1/0 0.324 8.236 --- --- 29 0.0136 0.345 0.0113 0.287 1 0.300 7.620 0.2893 7.35 30 0.0124 0.315 0.0100 0.254 2 0.276 7.010 0.2576 6.54 31 0.0116 0.295 0.0089 0.226 3 0.252 6.401 0.2294 5.83 32 0.0108 0.274 0.0080 0.203 4 0.232 5.893 0.2043 5.19 33 0.0100 0.254 0.0071 0.180 5 0.212 5.385 0.1819 4.62 34 0.0092 0.234 0.0063 0.160 6 0.192 4.877 0.162 4.11 35 0.0084 0.213 0.0056 0.142 7 0.176 4.470 0.1443 3.67 36 0.0076 0.193 0.0050 0.127 8 0.160 4.064 0.1285 3.26 37 0.0068 0.173 0.0045 0.114 9 0.144 3.658 0.1144 2.91 38 0.006 0.152 0.0040 0.102 10 0.128 3.251 0.1019 2.60 39
عام طور تکنیکی معلومات، ڈرائنگز اور خصوصیات کے ضمن میں وائر گیج کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ ان میں عام طور پر امریکن وائر گیج یعنی (AWG) اور سٹینڈرڈ وائر گیج یعنی (SWG) شامل ہوتے ہیں۔ کوائل لپیٹنے والی (کوائل وائنڈنگ) اکثر مشینیں ملی میٹر یا انچ میں دئے گئے قطر کے اعتبار سے پروگرام کی جاتی
ہیں۔ یہاں پر دی گئی جدول میں ان دونوں وائر گیجز کے متبادل ملی میٹر اور انچ میں قطر درج کئے گئے ہیں۔
اس جدول میں دی گئی قطر کی پیمائشوں کا اطلاق ٹھوس تاروں پر ہو گا۔ معیاری تاروں کی پیمائش مطابقت کے تانبے کے کراس سیکشنل ایریا equivalent cross sectional سے اخذ کی گئی ہیں۔
امریکن وائر گیج تاروں کے سائز کا عددی نظام ہے جس میں کم سے کم عدد 6/0 زیادہ سے زیادہ سائز0.58000 انچ یا 14.7320 ملی میٹر کے لئے تفویض کردہ ہے۔
اس نظام ( AWG) میں گیج سائزوں میں سے ہر ایک، کراس سیکشنل ایریا کی بنیاد پر دوسرے سے 20.6 فیصد مختلف ہے۔