ٹرانزسٹر کیا ہے؟

ٹرانزسٹرکیاہے؟

یہ مضمون ٹرانزسٹر کی ایجاد کے چودہ سال بعد پاپولر الیکٹرونکس نامی رسالے میں اگست 1959 میں شائع ہوا تھا۔
اگر آپ بھی ان لوگوں میں سے ہیں جو ٹرانزسٹر کو سمجھنے کے لئے پیچیدہ ریاضیاتی مساواتیں حل نہیں کرنا چاہتے ہیں
یا ٹرانزسٹرز کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے تو یہ مضمون آج بھی آپ کے لئے بے حد مفید ثابت ہوگا۔

اوہم لا اور ٹرانزسٹر

آپ ٹرانزسٹر کے بنیادی عمل کو سمجھنے کے لئے یوں تصور کر لیں کہ دو ڈائیوڈ ایک دوسرے سے شکل نمبر1کے مطابق جڑے ہوئے ہیں۔

جیسا کہ شکل نمبر1 میں دکھایا گیا ہے بنیادی طور پر ٹرانزسٹر پی این پی نوعیت کا پرزہ ہے۔ اسے ہم این پی این بھی بنا سکتے ہیں اور وہ اس طرح کہ دونوں ڈائیوڈز کو الٹا کر جوڑدیں یعنی شکل نمبر 1(b) کے مطابق۔

اس موضوع پر تفصیلی گفتگو ہم آگے چل کر کریں گے لیکن اس وقت صرف اتنا یاد کر لیں کہ جب ہم پی P حصے کو مثبت وولٹیج اور این N حصے کو منفی وولٹیج فراہم کرتے ہیں تو ٹرانزسٹر اپنا عمل جاری کر دیتا ہے یعنی ٹرانزسٹر رو بہ عمل ہو جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے کہتے ہیں کہ ٹرانزسٹر کنڈکٹ (Conduct) کرنے لگتا ہے۔

ٹرانزسٹر کی تین تاریں ہوتی ہیں جن کو بیس (Base) ایمی ٹر (Emitter) اور کلکٹر (Collector) کہتے ہیں۔ اوپر دی گئی شکل نمبر1 میں درمیانی تار تو بیس کی ہے لیکن بقیہ دونوں میں سے ایمی ٹراور کلکٹر کون کون سی تاریں ہیں، اس سوال کا جواب ابھی معلوم کرنا ہے۔آپ کو یہ پڑھ کر حیرت ہو گی کہ ہم بقیہ دونوں تاروں میں سے کسی کو بھی بطور ایمی ٹر اور بطور کلکٹر استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن عملی طور پر چونکہ عموماً کلکٹر حصے کو ایمی ٹر حصے کی نسبت قدرے بڑا یا طاقتور بنایا جاتا ہے چنانچہ سرکٹ ڈایا گرامز میں اور عملی کام میں کلکٹر کو کلکٹر اور ایمی ٹر کو ایمی ٹر ہی کے طور پر استعمال کرنا لازمی ہو جاتا ہے۔

در اصل کلکٹر اور ایمی ٹر کے مابین حقیقی فرق وہ طریقہ ہے جس سے ہم انہیں استعمال کرتے ہیں۔ ایمی ٹر کو اس طرح بائس کیا جاتا ہے کہ اس میں سے زیادہ سے زیادہ کرنٹ گزر سکے،اسے فارورڈ بائس کہتے ہیں۔ جبکہ کلکٹر کو الٹا بائس کیا جاتا ہے تاکہ اس میں سے کم سے کم کرنٹ گزرے۔ اسے ریورس بائس کہتے ہیں۔

اس طرح بیس اور ایمی ٹر کے درمیان زیادہ کرنٹ گزرتا ہے یعنی بیس اور ایمی ٹر کے درمیان کم وولٹیج ڈراپ واقع ہوتا ہے۔ ان دونوں کے درمیان تقریباً ایک چوتھائی وولٹ سے کچھ ہی زیادہ وولٹیج ڈراپ واقع ہوتا ہے۔مثال کے طور پر شکل نمبر 2 میں دیا گیا سرکٹ دیکھیں۔

یہاں پر ہم ایک لمحے کے لئے کلکٹر کو نظر انداز کر دیتے ہیں کیوں کہ ابھی تک ہم نے اسے خالی رکھا ہوا ہے۔ ایمی ٹر کو گراؤنڈ پر رکھا گیا ہے چنانچہ ہم بیس کو بھی تقریباًگراؤنڈ ہی پر فرض کرتے ہیں۔یعنی اس حالت میں بیٹری سے آنے والے 3V0 براہ راست 1K5 اوہم رزسٹر کے گرد مہیا ہو جائیں گے۔ اوہم لا کے مطابق رزسٹر کے گردکرنٹ اس مساوات کے مطابق حاصل ہو گی یعنی دو ملی ایمپئر 2mA۔

چونکہ یہاں پر ٹرانزسٹر کا یہ حصہ فارورڈ سمت میں عمل کر رہا ہے چنانچہ اس میں سے گزرنے والی کرنٹ کلکٹر کے ذریعے متاثر نہیں ہوگی۔یہاں پر یہ بات نوٹ کرلیں کہ چونکہ بیس کو منفی وولٹیج اور ایمی ٹر کو مثبت وولٹیج سے جوڑا گیا ہے چنانچہ ٹرانزسٹر لازمی طور پر پی این پی نوعیت کا ہوگا۔

کرنٹ اور ٹرانزسٹر

یہاں پر ایک دوسرا نکتہ سامنے آتا ہے۔ ٹرانزسٹر کے کلکٹر کو اس طرح بائس کرنا ضروری ہے کہ یہ غیر عامل یعنی نان کنڈکٹنگ حالت میں رہے۔یعنی بیس کلکٹر کو ریورس بائس کرنا ضروری ہے۔ اگر ہم صرف بیس کلکٹر ہی کو سامنے رکھیں اور ان ہی دونوں کو سرکٹ میں جوڑیں تو ریورس بائس حالت میں ان میں سے کوئی کرنٹ نہیں گزرے گی۔ لیکن جب ٹرانزسٹر کے بیس ایمی ٹر کو بھی بیس کلکٹر کے ساتھ ہی سرکٹ میں جوڑا جاتا ہے تو عملی طور پر بیس ایمی ٹر کے فارورڈ بائس حالت میں عمل کرنے کی وجہ سے بیس کلکٹر کے مابین بھی کرنٹ جاری ہو جاتا ہے اور کرنٹ کا یہی بہاؤ ٹرانزسٹر کے وجود میں آنے کا باعث بنا۔یہاں پر شاید یہ بات آپ کو قدرے پیچیدہ معلوم ہو۔ آسانی کے لئے یہ کہہ لیں کہ بیس میں سے کرنٹ کی کوئی بھی مقدار گزرے، یہ کلکٹر میں سے اضافہ شدہ کرنٹ جاری کرنے کا باعث بنے گی۔ بیس کرنٹ (Ib) معلوم کرنے کے لئے اوہم لا کی مدد لیتے ہیں۔ بیس کرنٹ (Ib) کو کرنٹ گین یعنی HFE سے ضرب دینے سے ہمیں کلکٹر کرنٹ (Ic) حاصل ہوگی۔ (یعنی

(ٹرانزسٹر میں HFE کا مطلب وہ نسبت ہے جو ٹرانزسٹر کی بیس کرنٹ اور کلکٹر کرنٹ کے مابین ہوتی ہے۔یہ نسبتی عدد ہوتا ہے اور اسے کرنٹ گین بھی کہا جاتا ہے۔ یہ عدد عام طور پر 10 سے200 تک ہوتا ہے۔ٹرانزسٹر میں کرنٹ گین کو بی-ٹا بھی کہا جاتا ہے اور اسے نشان β سے ظاہر کیا جاتا ہے۔)

یہاں پر ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کلکٹر کو زیادہ وولٹیج فراہم کر دیئے جائیں تو کیا یہ زیادہ کرنٹ گزارے گا؟ جواب یہ ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہو گا۔یہ سوال کرتے ہوئے ہم ایک باریک سا نکتہ نظر انداز کر رہے ہیں۔ یاد رکھیں کہ کلکٹر کرنٹ (Ic) ہمیشہ بیس کرنٹ (Ib) اور کرنٹ گین (HFE) کے حاصل ضرب کے برابر ہوگی۔ ٹرانزسٹر بنانے والے ادارے ہر ٹرانزسٹر کا کرنٹ گین اس کی ڈیٹا شیٹ میں مہیا کرتے ہیں۔ یہاں پر مثال کے طور پر ہم ایک پی این پی جرمینیئم(آج کل تقریباًً تمام ٹرانزسٹر سلیکان دھات سے بنائے جاتے ہیں لیکن ٹرانزسٹر کے ابتدائی دور میں یہ جرمینیئم دھات سے بنائے جاتے تھے۔) ٹرانزسٹر 2N107 کی ڈیٹا شیٹ دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کا کرنٹ گین 20 ہے۔اس کا سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 3 میں دکھایا گیا ہے۔

سرکٹ میں ٹرانزسٹر کا ایمی ٹر گراؤنڈ سے منسلک ہے اس طرح بیس لگ بھگ صفر وولٹ پر ہے جس کی وجہ سے بیٹری سے آنے والے تین وولٹ ڈی سی، 33K اوہم رزسٹرکے گرد ڈراپ ہوں گے۔اس طرح بیس سے گزرنے والی کرنٹ کی مقدار 0.1 ملی ایمپئر ہو گی۔اس ٹرانزسٹر میں افزائش (ایمپلی فی کیشن Amplification) یعنی گین 20 ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کلکٹر سے ملنے والی کرنٹ 2 ملی ایمپئر ہو گی۔ یہاں پر پھر ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا رزسٹر R کی در کلکٹر کرنٹ میں کوئی تبدیلی پیدا کرے گی؟ جواب ہے بالکل نہیں۔ فرض کریں کہ رزسٹرR کی قدر 2K0اوہم ہے۔اوہم لا کے مطابق اس قدر کے رزسٹر کے گرد وولٹیج ڈراپ چار وولٹ 4V0ہو گا۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ اگر رزسٹرR کی قدر زیادہ ہو گی تو کلکٹر سے کوئی وولٹیج نہیں گزریں گےاور کوئی وولٹیج نہ گزرنے کا نتیجہ صاف ہے، ٹرانزسٹر عمل ہی نہیں کرے گا یعنی نان کنڈکٹنگ حالت میں آ جائے گا۔چنانچہ اس سرکٹ میں رزسٹر Rکی قدر 800Rکے قریب رکھی جائے تو بہت عمدہ رہے گا۔ آپ یہ سوچ سکتے ہیں کہ اس قدر کے رزسٹر میں ہونے والا وولٹیج ڈراپ 1V6 ہو گا اور کلکٹر سے ملنے والے وولٹیج محض 1V4 رہ جائیں گے جو کہ بہت کم ہیں اور اس طرح کی سپلائی سے عمدہ سگنل وولٹیج حاصل نہیں ہو سکتے۔ آپ کی سوچ درست ہے لیکن اس کا زیادہ انحصار اس بات پر ہو گا کہ آپ ٹرانزسٹر کی افزائش (ایمپلی فی کیشن)سے کیا کام لینا چاہتے ہیں۔ عام طور پر آپ کو وولٹیج کی نہیں بلکہ کرنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں پر ایک اور اہم بات مد نظر رکھنا ضروری ہے وہ ہے حرارت کے اثرات۔عام طور پر ٹرانزسٹر کا گین ہموار اور ایک ہی حد میں رہتا ہے تاہم اگر حرارت بڑھ جائے توکسی حد تک لیکیج Leakage کرنٹ سے واسطہ پڑتا ہے۔ لیکیج کرنٹ وہ کرنٹ ہے جو کام آنے کی بجائے ضائع ہو جاتی ہے۔ عام طور پر لیکیج کرنٹ کے بارے میں کسی تشویش کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر ہم ٹرانزسٹر کی بتائی گئی وولٹیج اورکرنٹ کی زیادہ سے زیادہ حدود کے اندر رہیں تو لیکیج کرنٹ سے شاذو نادر ہی واسطہ پڑتا ہے۔ان حدود میں زیادہ سے زیادہ کلکٹر سے بیس وولٹیج، زیادہ سے زیادہ کلکٹر کرنٹ اور زیادہ سے زیادہ حرارتی اخراج یعنی Dissipation زیادہ اہم ہیں۔ ٹرانزسٹر کو کبھی بتائی گئی حدود سے زیادہ وولٹیج فراہم نہ کریں، نہ ہی اسے زیادہ کرنٹ فراہم کریں اور نہ ہی زیادہ حرارت خارج کرنے دیں جو عام طور پر زیادہ وولٹیج اور کرنٹ فراہم کرنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔

ٹرانزسٹر ڈیزائن

یہاں تک بتائے گئے اصولوں کے مطابق ہم ٹرانزسٹر استعمال کرتے ہوئے ایک چھوٹے سے ایمپلی فائر کا سرکٹ ڈیزائن کرتے ہیں۔ شکل نمبر 4 دیکھیں۔ سب سے پہلے یہ یاد کر لیں کہ ٹرانزسٹر در حقیقت ڈائیوڈز کے ایک جوڑے کی طرح کام کرتا ہے۔ اس سرکٹ میں بیس اور ایمی ٹر پر مشتمل ڈائیوڈ فارورڈ بائس کیا جاتا ہے۔ پی این پی ٹرانزسٹر میں بیس پر منفی وولٹیج اور ایمی ٹر پر مثبت وولٹیج فراہم کیئے جاتے ہیں۔اس طرح بیس اور ایمی ٹر سے بننے والے ڈائیوڈ میں کرنٹ جاری ہو جاتا ہے یعنی کنڈکٹ کرنے لگتا ہے۔ شکل نمبر 5 میں سرکٹ کا یہ حصہ الگ سے دکھایا گیا ہے۔

جب اس حصے کے ڈائیوڈ میں کرنٹ جاری ہو جاتا ہے (یعنی یہ کنڈکٹ کرنے لگتا ہے)تو اس کا عمل ایسے ہوتا ہے جیسے آپ نے کوئی سوئچ آن یعنی کلوز کر دیا ہو۔ اب جب یہ بیس ایمی ٹر حصے کا ڈائیوڈ کنڈکٹ کر رہا ہوتا ہے تو بیس پر مہیا کردہ تمام اے سی سگنل براہ راست ڈائیوڈ سے گزر کر گراؤنڈ کی طرف چلے جاتے ہیں۔ اکثر ضروریات کے لئے ان پٹ امپی ڈینس اتنی کم ہوتی ہے کہ آپ اسے صفر تصور کر سکتے ہیں۔اب آپ یہ سوال کر سکتے ہیں کہ اگر ان پٹ شارٹ سرکٹ حالت میں ہے تو کسی بھی قسم کی ایمپلی فی کیشن کیسے واقع ہو سکتی ہے کیونکہ اگر ان پٹ کو شارٹ کر دیا جائے تو وہاں پر کوئی وولٹیج برقرار نہیں رہ سکتے۔ در حقیقت یہاں پر وولٹیج سے بھی زیادہ ایک اور اہم چیز موجود ہے۔ چونکہ ٹرانزسٹر کی ان پٹ شارٹ سرکٹ حالت میں ہے، اس پر وولٹیج کی قابل ذکر مقدار موجود نہیں لیکن کلکٹر میں اس کے باوجود بھی کرنٹ جاری ہو گی اور کرنٹ ہی وہ چیز ہے جسے ٹرانزسٹر ایمپلی فائی کرتا ہے۔

فرض کریں کہ ہم ایسا ٹرانزسٹر استعمال کر رہے ہیں جس کا بی ٹا(کرنٹ گین) 20 ہے۔ اگر اس کی بیس پر ایک ملی ایمپیئر 1mA کا سگنل دیں تو کلکٹر پر 20 ملی ایمپیئر حاصل ہوں گے۔ یہ بات اپنے ذہن میں اچھی طرح بٹھا لیں کہ “ٹرانزسٹر کرنٹ کی افزائش (ایمپلی فی کیشن) کرتا ہے” یہاں پر سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ٹرانزسٹر سرکٹ یعنی گراؤنڈڈ ایمی ٹر یا مشترک(کامن) ایمی ٹرسرکٹ استعمال کیا جا رہا ہے۔ ٹرانزسٹر کو مشترک(کامن) بیس اور مشترک(کامن) کلکٹر حالتوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سلسلے وار ایمپلی فائرز

اب جبکہ ٹرانزسٹر کے کلکٹر سے ملنے والی آؤٹ پٹ وولٹیج کی بجائے ملی ایمپیئرز میں ہے اور یہ کلکٹر رزسٹر سے گزر رہی ہے تو اسے استعمال کرنا کیونکر ممکن ہوگا؟ یہ بات حقیقتا درست نہیں ہے۔ اس کا دارومدار کہ آؤٹ پٹ کو کس طرح استعمال کیا جائے، اس بات پر منحصر ہے کہ آپ ٹرانزسٹر کی آؤٹ پٹ کو کس طرح جوڑتے ہیں۔

فرض کریں کہ ہم اپنے ٹرانزسٹر ایمپلی فائر کی آؤٹ پٹ کو ایک دوسرے ٹرانزسٹر کی ان پٹ سے براہ راست جوڑ دیتے ہیں۔ اب چونکہ اس دوسرے ٹرانزسٹر کی ان پٹ شارٹ سرکٹ حالت میں ہے چنانچہ تمام سگنل کپلنگ کپیسیٹر کے راستے یہاں منتقل ہو جائیں گے۔ دوسرے الفاظ میں پہلے ٹرانزسٹر کی تمام آؤٹ پٹ دوسرے ٹرانزسٹر کی ان پٹ پر منتقل ہو جائے گی۔ اگر ان دونوں ٹرانزسٹرز کا بی ٹا یعنی کرنٹ گین 40 ہےتو نصٖف ملی ایمپیئر 0.5mA ان پٹ پہلے درجے میں 20mA آؤٹ پٹ فراہم کرے گی۔ یہ آؤٹ پٹ دوسرے درجے میں ایمپلی فائی ہو کر آؤٹ پٹ پر 800mA کرنٹ پیدا کرنے کا باعث بنے گی۔ اب اگر عملی طور پر کسی ٹرانزسٹر ایمپلی فائر کی آؤٹ پٹ سے اس قدر زیادہ کرنٹ حاصل کی جا رہی ہے تو چاہے وہ پاور ٹرانزسٹر ہی کیوں نہ ہو، اس سے خارج ہونے والی حرارت کا معقول بندوبست لازمی ہو گا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ٹرانزسڑ کو نصب کرنے کے لئے ہیٹ سنک استعمال کیا جائے بلکہ حرارت کا سد باب کرنے کے لیے مخصوس سرکٹ استعمال کرنا ضروری ہے۔

یہاں پر سمجھنے کی خاطر وقتی طور پر ہم سادہ سا ایمپلی فائر سرکٹ استعمال کر رہے ہیں اور عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ ایسے سرکٹ میں آؤٹ پٹ سگنل کی زیادہ سے زیادہ مقدار ایک چوتھائی ایمپیئر 250mAیا اس سے کم رکھی جائے۔اس مقدارکی آؤٹ پٹ کے لئے ڈی سی بائس کی قدر کم کر کے کلکٹر کرنٹ کوایک ایمپیئر کی تہائی 300mA حد تک رکھ سکتے ہیں۔یہ کم کلکٹر وولٹیج کے لئے ایک محفوظ حد ہے۔اگر آپ کلکٹر پر چند وولٹ سے زیادہ وولٹیج استعمال کرتے ہیں تو آپ کو ٹرانزسٹر کی قوت کی حدود (پاور ریٹنگ) پر نظر رکھنی ضروری ہو گی اور ساتھ ہی ہیٹ سنک بھی استعمال کرنا ہوگا۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا کہ ہم حتمی آؤٹ پٹ کرنٹ کو کس طرح استعمال کریں۔ کیا ہم اسپیکر کو جوڑنے کے لئے کپلنگ کپیسیٹر استعمال کر سکتے ہیں؟ نظریاتی طور پر اس کا جواب ہے کہ ہاں ہم کر سکتے ہیں لیکن عملی طور پر ایسا کرنے سے آؤٹ پٹ پاور ضائع ہو جائے گی۔ آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ شکل نمبر 7 کی طرح کلکٹر کی آؤٹ پٹ سے سلسلے وار طور پر ایک اسپیکر کو جوڑ دیا جائے۔لیکن اس طرح کلکٹر لوڈ بہت کم ہو جائےگا اور اس میں یعنی اسپیکر میں وولٹیج ڈراپ اتنا نہیں ہو گا کہ اسپیکر میں مناسب قوت منتقل ہو سکے۔ٹرانزسٹر کے کلکٹر سے اسپیکر کو منتقل ہونے والی قوت کو ہم اوہم کے قانون کے مطابق معلوم کر سکتے ہیں۔ اس کی مساوات یہ ہے: W=I2 R اس مساوات میں W وہ قوت یا پاور ہے جو اسپیکر میں منتقل ہو گی، I کلکٹر کرنٹ ہے اور R اسپیکر کی امپیڈینس ہے۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ کلکٹر سے اسپیکر تک زیادہ سے زیادہ قوت (پاور) منتقل ہو تو جیسا کہ شکل نمبر 8 میں دکھایا گیا ہے،ہمیں ایک ایسا ٹرانسفارمر استعمال کرنا ہوگا جس کی پرائمری امپیڈینس کلکٹرسے مطابقت رکھتی ہو اور سیکنڈری امپیڈینس اسپیکر سے مطابقت رکھتی ہو۔ اس طرح کلکٹر سے اسپیکر تک زیادہ سے زیادہ قوت منتقل ہو گی۔

وولٹیج آؤٹ پٹ

آؤٹ پٹ میں وولٹیج حاصل کرنے کے لئے ہم آسان سی ترتیب استعمال کرتے ہیں۔ فرض کریں کہ ہائی امپیڈینس ان پٹ کے حامل ایک ایمپلی فائر کے لئے پری ایمپلی فائر کی ضرورت ہے۔اس کے لئے ہمیں یہ معلوم کرنا ہو گا کہ ٹرانزسٹر کے کلکٹر کی آؤٹ پٹ پر کتنے وولٹیج حاصل ہو رہے ہیں۔ اگر ہم غور کریں تو یہ معلوم کرنا بہت آسان ہےکیونکہ ہم آؤٹ پٹ کو ایسی ان پٹ سے منسلک کر رہے ہیں جس کی ان پٹ امپیڈینس کافی ہائی ہے۔

شکل نمبر 9 میں دکھایا گیا سرکٹ دیکھیں۔ اس میں کلکٹر رزسٹینس کے طور پر 5K0 اوہم کا رزسٹر استعمال کیا گیا ہے جس کے باعث کل کلکٹر لوڈ بھی 5K0 اوہم ہے۔کپلنگ کپیسیٹر کے بعد500Kاوہم کا ویری ایبل رزسٹر استعمال کیا گیا ہے۔ تمام عملی اطلاقات کے لئے کلکٹر لوڈ 5K0 اوہم ہے۔ اگر کلکٹر پر کرنٹ1 ملی ایمپیئر حاصل ہو رہی ہے تو اوہم کے قانون کے مطابق ہمیں لوڈ پر5V0 وولٹ حاصل ہو رہے ہیں۔ اگر ہم ٹرانزسٹر کو اس سرکٹ کے مطابق اور کرنٹ وولٹ کی ان ہی حدود کے لئے استعمال کر رہے ہیں تو دیگر ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں کلکٹر پر 7V0 دینے ہوں گے۔ کلکٹر سے ملنے والی ڈی سی کرنٹ کم از کم 1mAہونی ضروری ہے کیونکہ اگر ہم اے سی سگنل کی خصوصیات کو مد نظر رکھیں تو یہاں پر کم از کم 1.5mAپیک کرنٹ موجود ہو گی جو کہ خالص سائن ویو ہو گی کیونکہ ہمیں یہاں پر موسیقی کے سگنل ملیں گے جن کی حدود کافی اوپر نیچے (یعنی سونگ Swing)ہوتی رہیں گی۔ عقلمندی کا تقاضا یہ ہوگا کہ ہم یہاں پر ڈی سی بائس کرنٹ کی ایسی حدود متعین کریں جو درکار اے سی سگنل سے مطابقت رکھتی ہوں۔ چنانچہ کم سے کم کلکٹر کرنٹ1mA رکھنی ضروری ہے چاہے اس سے کم وولٹیج لیول بھی موجود ہو۔اس کی وجہ کچھ پیچیدگی کی حامل ہے کیونکہ ہمیں یہاں پر امپیڈینس اور ڈسٹارشن وغیرہ کا خیال بھی رکھنا پڑے گا۔ اس پر بعد میں گفتگو ہو گی۔

این پی این یا پی این پی

شاید آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ اب تک ٹرانزسٹر کے جو بھی سرکٹ پیش کئے گئے ہیں وہ سب پی این پی نوعیت کے ہیں۔ جہاں تک سگنل ایمپلی فی کیشن کا تعلق ہے این پی این ٹرانزسٹر بہ عین ہی پی این پی ٹرانزسٹر کی طرح ہے۔ سگنل بیس میں داخل ہوتا ہے اور کلکٹر سے حاصل ہوتا ہے۔ بائس کے کنکشن مختلف ہوتے ہیں لیکن سگنل پر قطعی اثر انداز نہیں ہوتے۔

width="467">

اگر آپ دونوں اقسام کے ٹرانزسٹر ایک ساتھ استعمال کرتے ہیں تو ایک (یعنی پی این پی)کا ایمی ٹر مثبت گراؤنڈ سے اور دوسرے(یعنی این پی این) کا ایمی ٹر مثبت سپلائی وولٹیج سے منسلک ہوگا۔ ایسا کرنا بالکل درست ہوگا کیونکہ سگنل کے اعتبار سے دونوں ٹرانزسٹر فلٹر کپیسیٹر کے راستے باہم منسلک رہیں گے جس سے دونوں کے ایمی ٹر عملی طور پر گراؤنڈ حالت میں ہوں گے۔ شکل نمبر 10 میں دکھایا گیا سرکٹ ڈایا گرام اسی کی ایک مثال ہے۔

ان دونوں درجوں میں بائس کرنٹ متعین کرنا آسان ہے۔ سرکٹ میں بیس اور کلکٹر رزسٹرز کی قدریں نہیں دکھائی گئیں۔ اس کی دو وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ ان کی قدروں کا انحصار سپلائی وولٹیج پر ہے دوسری وجہ یہ ہے کہ اوپر بتائی گئی مثالوں اور وضاحت کی روشنی میں اگر ان کی قدریں آپ خود معلوم کریں تو زیادہ بہتر ہوگا۔

سگنل ان پٹ

فرض کریں کہ ہم ایک ریڈیو کے ڈی ٹیکٹر کی آؤٹ پٹ سے ایک ٹرانزسٹر کو جوڑ کر اسے بطور ایمپلی فائر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا ایک سرکٹ شکل نمبر 11 میں دکھایا گیا ہے۔ کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم اسے کیسے جوڑیں گے؟ اگر آپ کا جواب یہ ہے کہ ڈی ٹیکٹر کی آؤٹ پٹ سے ایک ویری ایبل رزسٹر کو بطور والیوم کنٹرول استعمال کرتے ہوئے اس کے گرد ٹرانزسٹر کو جوڑتے ہیں تو شاید آپ کے ذہن میں یہ بات نہیں رہی کہ عام طور پر ڈی ٹیکٹر کو اس طرح ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ وہ کافی زیادہ رزسٹینس میں کام کرتا ہے۔ اس صورت میں والیوم کنٹرول سے ملنے والے سگنل ٹرانزسٹر کی ان پٹ میں جاتے ہی شارٹ ہو جائیں گے او ر ڈی ٹیکٹر سرکٹ پر بھاری لوڈ پڑے گا۔کیونکہ ہم پہلےہی یہ جان چکے ہیں کہ بیس ایمی ٹر حصہ ایسے عمل کرے گا جیسے کہ اس کی ان پٹ شارٹ سرکٹ حالت میں ہے۔تو اب ان پٹ امپیڈینس کو اتنا زیادہ کیسے کیا جائے کہ ڈی ٹیکٹر سرکٹ پر لوڈ نہ پڑے؟ اس کا ایک آسان حل تو یہ ہے کہ ان پٹ سے ایک رزسٹر سلسلے وار لگا دیا جائے۔ یعنی والیوم کنٹرول اور ٹرانزسٹر کی بیس کے درمیان ایک رزسٹر جوڑا جائے۔ لیکن اس کے باوجود شور (ہم Hum)کے مسائل پیدا ہوں گے کیونکہ سارے سرکٹ کی گراؤنڈ ایک ہی ہے۔ وقتی طور پر تو اس کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ہم ایک ایسا ان پٹ ٹرانسفارمر استعمال کریں جو 500K امپیڈینس کو 100امپیڈینس سے میچ کرے۔

ٹرانزسٹر سرکٹ ڈیزائن کرتے وقت ٹرانزسٹر کی اپنی لو (کم) امپیڈینس کا خیال نہ رکھنے کے باعث بہت سے ڈیزائن ناکام ثابت ہوتے ہیں۔ اگر آپ نے اب تک بتائی گئی تمام باتوں کو سمجھ لیا ہے تو اب ہم ٹرانزسٹر سرکٹ ڈیزائن کرنے کے سلسلے میں درکار عوامل (مختلف مقداروں اور پیمائشوں) کی جانچ کرنے اور چھوٹے سرکٹس کی جانچ کرنے کی طرف آتے ہیں۔

ٹرانزسٹر-کپلنگ، کنٹرولنگ اورجانچ(ٹیسٹنگ)

اگر آپ ٹرانزسٹرز کی خصوصیات بیان کرنے والی ڈیٹا بکس دیکھیں گے تو معلوم ہو گا کہ ٹرانزسٹرز کی بھی ان پٹ امپیڈینس ہوتی ہے جب کہ ہم پہلے بتا چکے ہیں ٹرانزسٹر کی ان پٹ شارٹ سرکٹ کی طرح ہوتی ہے۔ جب آپ اس تضاد کو دیکھتے ہیں تو الجھن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ٹرانزسٹر 2N107 کی ان پٹ امپیڈینس600 اوہم کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔ یہاں پر آپ کو الجھن کا شکار نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ دونوں باتیں یعنی ٹرانزسڑکی ان پٹ شارٹ سرکٹ جیسی ہوتی ہے اور ان پٹ امپیڈینس بھی ہوتی ہے،درست ہیں۔

اس بات کی وضاحت ایک مثال سے بخوبی ہو جائے گی اور آپ کی سمجھ میں بھی آ جائے گا کہ دونوں باتیں متضاد معلوم ہونے کے باوجودکس طرح درست ہیں۔آپ کسی بھی سرکٹ میں متعدد پرزوں کو تاروں سے یا کسی بھی طریقے سے باہم جوڑتے ہیں۔ اس کام میں تار کے کئی ٹکڑے استعمال کئے جاتے ہیں۔ کبھی آپ نے اندازہ لگانے کی کوشش کی ہے کہ ان تاروں کی اپنی رزسٹینس کتنی ہوتی ہے؟شاید آپ نے اس بارے میں کبھی سوچا تک نہ ہو گا۔ اگرچہ ان تاروں میں بھی رزسٹینس ہوتی ہے اور شاید کی قدر تار کے ایک فٹ میں نصف اوہم سے بھی کم ہو لیکن یہ رزسٹینس سرکٹ میں موجود ضرور ہوتی ہے۔ لیکن عملی طور پر آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ رزسٹینس کی اتنی کم مقدار، سرکٹ کی کارکردگی پر اثر انداز نہیں ہوتی۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سرکٹ میں کئی ہزار اوہم قدر کی رزسٹینس کام کر رہی ہوتی ہے اسی لئے ہم اس قدر کم رزسٹینس کو سرے سے ہی نظر انداز کر دیتے ہیں۔ظاہر ہے جب سرکٹ میں چند ہزار اوہم کی رزسٹینس کام کر رہی ہوتی ہے تو ایک یا دو اوہم رزسٹینس کو کون خاطر میں لائے گا۔

بالکل یہی اصول ٹرانزسٹر کی ان پٹ امپیڈینس پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اگرچہ ٹرانزسٹر2N107 کی ان پٹ امپیڈینس 600 اوہم یا کم و بیش ہوتی ہے لیکن یہ سرکٹ میں موجود دوسری امپیڈینس کی نسبت اتنی کم ہوتی ہے کہ اسے ہم شارٹ سرکٹ جیسی حالت سے تشبیہ دیتے ہیں۔ ویسے بھی ہم جب ٹرانزسٹر کی ان پٹ امپیڈینس کی قدر کو نظر انداز کر تے ہوئے سرکٹ ڈیزائن کرتے ہیں تو ہم بہت سی ریاضیاتی مساواتیں حل کرنے سے بچ جاتے ہیں۔ یہاں پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے اور وہ یہ کہ ان پٹ امپیڈینس کی قدر کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے کیا ہماری پیمائشیں اور اخذ کردہ مقداریں غلط تو نہیں حاصل ہوتیں چاہے غلطی کا امکان چند فی صد ہی کیوں نہ ہو۔ سوال اپنی جگہ بالکل درست ہے لیکن عملی طور پر ایسا کچھ نہیں ہوتا کہ ہم یہ جان سکیں کہ مذکورہ ان پٹ امپیڈینس کو نظر انداز کر کے غلط نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ٹرانزسٹر کی خصوصیات کی جو مقداریں بتائی جاتی ہیں وہ انتہائی درست اور قطعی نہیں ہوتیں۔جس ٹرانزسٹر کا گین 20 بتایا جا رہا ہے ہو سکتا ہے کہ عملی طور پر اس کا حقیقی گین 10 جتنا کم ہو یا پھر 40 تک اضافہ شدہ حاصل ہو۔ یہی وجہ ہے کہ مساواتوں سے حاصل ہونے والی قدریں یا پیمائشیں سو فیصد رکھنا لازمی نہیں ہوتا بلکہ قریبی قدریں بھی عام طور پر قریب ترین مطلوبہ نتائج فراہم کرتی ہیں یا کم از کم کسی پریشانی کا باعث نہیں بنتیں۔

اب ہم ایک سرکٹ دیکھتے ہیں اور اس میں مختلف اجزا کی قدروں کا جائزہ لیتے ہیں۔ شکل نمبر12 دیکھیں۔ اگر سپلائی وولیٹج کی قدر بہت کم ہو مثال کے طور پر 1V5، تو اس میں کلکٹر رزسٹر Rکی قدر کو اتنا کم رکھنا پڑے گا کہ یہ تمام بیٹری وولٹیج کو ڈراپ نہ کر سکے۔لیکن اس سے یہ ہوگا کہ کم کلکٹر رزسٹینس، سگنل کی کچھ مقدار کو اگلے درجے میں نہیں پہنچنے دے گی۔ اس سے نہ صرف ایمپلی فی کیشن بہت کم ہو گی بلکہ کپلنگ کے لئے بھی بہت بڑی قدر کے کپیسیٹر کی ضرورت پڑے گی۔ اس کے علاوہ ایک اور مسئلہ بھی پیدا ہوگا۔ جب رزسٹر میں سگنل ضائع ہونے لگے گا تو شور یعنی ڈسٹارشن میں بھی خاصا اٖضافہ ہو جائے گا۔ان ساری خرابیوں کے باوجود زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ان تمام مسائل کی وجہ عام طور پر بہت کم سپلائی وولٹیج ہوتے ہیں۔

والیوم کنٹرول

جو اصحاب ٹرانزسٹر سے پہلے ٹیوبوں پر کام کر چکے ہیں جانتے ہیں کہ ٹیوب میں گرڈ نہ ہونے کے برابر کرنٹ لیتی ہے لیکن ٹرانزسٹر کی صورت میں یہ بات الٹ جاتی ہے، ٹرانزسٹر کی بیس کرنٹ خرچ کرتی ہے۔ اب اگر ہم ٹرانزسٹر کو والیوم کنٹرول سرکٹ میں استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اس کا خاص خیال رکھنا پڑے گا کہ والیوم کنٹرول کو اس طرح منسلک کیا جائے کہ وہ بیس بائس رزسٹر کی قدرپر اثر انداز نہ ہو سکے۔ شکل نمبر 13 کے سرکٹ کو دیکھیں۔ اس میں جب والیوم کنٹرول کو کم یا زیادہ کیا جائے گا تو نہ صرف سگنل کرنٹ کو کم و بیش کرے گا، جس کی ہمیں ضرورت ہے، بلکہ یہ بیس بائس رزسٹر کی قدر میں بھی تبدیلی کا باعث بنے گا، جس سے خاصی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ چنانچہ والیوم کنٹرول کو ٹرانزسٹر سرکٹ میں اس طرح جوڑنا ضروری ہے جس طرح شکل نمبر 14 کے سرکٹ میں دکھایا گیا ہے۔

اگر آپ کو کم والیوم پر ڈسٹارشن، والیوم کنٹرول کو ذرا سا گھمانے پر آواز میں غیر معمولی تبدیلی یا والیوم کنٹرول سے بہت زیادہ شور آنے جیسے مسائل سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے تو لازمی طور پر یہ جانچیں کہ آپ کا والیوم کنٹرول ٹرانزسٹر کی بائس میں تو تبدیلی نہیں کر رہا نیز یہ کہ والیوم کنٹرول سے گزرنے والی کرنٹ کی مقدار تو معمول سے زیادہ نہیں؟

فلٹر اور کپلنگ کپیسیٹرز

ٹرانزسٹر کے سرکٹ ڈیزائن اور ٹیوب کے سرکٹس میں ایک اور فرق فلٹر یا کپلنگ یا دونوں کپیسیٹرز کو لگانے کا بھی ہے۔ شکل نمبر 15(a) میں دکھایا گیا سرکٹ ٹیوب کے لئے لوپاس فلٹر Low-pass Filter کا ہے۔ اگر ہم یہی سرکٹ ٹرانزسٹر کی ان پٹ میں استعمال کریں گے تو اس میں لگا ہوا کپیسیٹر شارٹ سرکٹ ہو جائے گا جس سے فلٹر بیکار ہو جائے گا۔ ٹرانزسٹر سرکٹ میں استعمال کرنے کے لئے ہمیں لو پاس فلٹر سرکٹ کو دوبارہ ڈیزائن کرنا پڑے گا۔ شکل نمبر 15(b) میں جو سرکٹ دکھایا گیا ہے وہ ٹرانزسٹر سرکٹ میں استعمال کرنے کے لئے ڈیزائن کردہ لو پاس فلٹر کا ہے۔ یہ سرکٹ مقناطیسی (ڈائنامک Dynamic) مائیک کے لئے سکریچ فلٹر یا ایک سادہ سے ایکو لائزر کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

اگر مزید تنگ (Sharper)فریکوئنسی کو کٹ آف کرنا ہو تو اسی سرکٹ کو دہرا کر بھی لگایا جا سکتا ہے جس طرح کہ شکل نمبر 15(c) میں دکھایا گیا ہے۔ ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ اگر ویکیوم ٹیوب کے سرکٹ کو ٹرانزسٹر کے لئے استعمال کرنا ہو تو اسے الٹانا پڑے گا۔ یہ بات جزوی طور پر تو درست ہو سکتی ہے لیکن اسے بہ طور اصول نہیں اپنایا جا سکتا اور ویسے بھی یہ بات صرف کپلنگ سرکٹس کی حد تک درست کہی جا سکتی ہے نیز یہ کہ ایسا کرنا ہمیشہ سود مند نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ عمل ہمیشہ کام نہیں آتا۔ یہ بات یاد رکھنے والی ہے کہ ایسے سرکٹس میں ٹیوب کی نسبت ٹرانزسٹر کے لئے ہمیشہ رزسٹر کی قدر کو کم اور کپیسیٹر کی قدر کو زیادہ رکھیں۔ یہ بھی لازمی ہے کہ سرکٹ کو ڈیزائن کرنے کے بعد اسے عملی طور پر بھی درست نتائج کے لئے جانچ لیا جائے۔

جدول نمبر 1

کلکٹر رزسٹر بلاکنگ کپیسیٹر
2K0 4μ0
4K02μ0
8K01μ0
10K 0μ8
20K 0μ4

بلاکنگ کپیسیٹر کی قدر متعین کرنے کے لئے اسے کلکٹر رزسٹر سے مطابقت کا حامل رکھیں۔ یعنی کلکٹر رزسٹینس اور بلاکنگ کپیسیٹر کی قدروں میں مناسب مطابقت رکھنا ضروری ہے۔ اگرچہ زیادہ درست قدریں معلوم کرنے کے لئے مناسب مساوات کا استعمال ضروری ہے تاہم آپ کی آسانی کے لئے جدول نمبر 1 میں کلکٹر رزسٹینس اور بلاکنگ کپیسیٹر کی قدروں کو درج کیا گیا ہے۔ 20 Hz جتنی کم حد تک کے فریکوئنسی ریسپانس کے لئے ان قدروں کو پورے ہندسوں میں یعنی راؤنڈ آف کر دیا گیا ہے۔

جانچ کے طریقے

ٹرانزسٹرٹرانزسٹر کی جانچ کرنا نہایت آسان ہے۔ ٹرانزسٹرز کے بارے میں ایک عمدہ بات یہ ہے کہ عام طور پر اس کے خواص میں بتدریج تبدیلی نہیں آتی بلکہ یہ جل جاتا ہے۔ اسی وجہ سے ٹرانزسٹرز کے تقریبا" تمام نقائص نہایت جلد اور آسانی سے معلوم کئے جا سکتے ہیں۔ در حقیقیت ٹرانزسٹر کی لیکیج اور گین معلوم کر کے اس کے نقائص کا پتا چلایا جا سکتا ہے اور یہ دونوں آسانی سے معلوم کئے جا سکتے ہیں۔

صرف لیکیج اور گین کو جانچ کر ٹرانزسٹر کی خرابی معلوم کی جا سکتی ہے اور اسی وجہ سے قیمی ٹیسٹرز کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ٹرانزسٹر کی صرف پی این پی یا این پی این نوعیت معلوم کریں، لیکیج اور کرنٹ گین جانچیں اور بس۔ اب آپ ٹرانزسٹر کو استعمال کرنے یا پھینک دینے کا تعین آسانی سے کر سکتے ہیں۔

پہلےپہلے ہم لیکیج کرنٹ کو دیکھتے ہیں۔ اگر ہم ٹرانزسٹر کی بیس کو خالی چھوڑ دیں تو باقی دو تاروں سے کوئی کرنٹ نہیں گزرے گی۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں ٹرانزسٹر در حقیقیت دو عدد ڈائیوڈز پر مشتمل ہے چنانچہ ان میں سے ایک کرنٹ کے بہاؤ کو روک دے گا۔

لیکن حقیقت میں یہ بات پوری طرح درست نہیں ہے۔ مذکورہ بالا عمل کے باوجود لیکیج کرنٹ کی خفیف سی مقدار بہنے لگتی ہے۔ اس کی قدر عام طور پر کم اور درمیانی قوت کے ٹرانزسٹرز میں، ایک ملی ایمپیئر کا دسواں حصہ ہوتی ہے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر بیس کھلی رکھنے کے باوجود لیکیج کرنٹ کی مقدار 1mA سے زائد حاصل ہوتی ہے تو ٹرانزستر خراب ہو گا اور اس کی جگہ نیا ٹرانزسٹر استعمال کرنا ضروری ہوگا۔

لیکیج کرنٹ کی جانچ کرنے کے لئے ٹرانزسٹر کی نوعیت کے مطابق پولیریٹی کا خیال رکھتے ہوئے ایمی ٹراور کلکٹر کے درمیان 6V0 سپلائی مہیا کریں۔ ایک ملی ایمپیئر میٹر کے ذریعے کرنٹ معلوم کریں۔ ملی ایمپیئر میٹر کی قدر 6V0 سپلائی مہیا کریں۔ ایک ملی ایمپیئر میٹر کے ذریعے کرنٹ معلوم کریں۔ ملی ایمپیئر میٹر کی قدر 1mA سے 10mA تک کوئی بھی ہو سکتی ہے۔ میٹر کی حفاظت کے لئے اس کی سیریز میں 2K0 اوہم کا ایک رزسٹر بھی لگا دیں۔ یہ رزسٹر میٹر کی درستگی پر اثر انداز نہیں ہو گا۔ یہ سارا طریقہ سرکٹ ڈایا گرام کے طور پر شکل نمبر 16 میں دکھایا گیا ہے۔

اسی طرح ٹرانزسٹر کا گین معلوم کرنا بھی آسان ہے۔ آپ پہلے جان چکے ہیں کہ ٹرانزسٹر کی بیس پر جو کرنٹ بھی دی جاتی ہے وہ کلکٹر سے افزائش شدہ قدر میں حاصل ہوتی ہے۔ اس افزائش کی شرح ٹرانزسٹر کی بی ٹا یعنی کرنٹ گین کے مطابق ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ہم ایک ایمپیئر میٹر ٹرانزسٹر کے بیس سرکٹ میں اور دوسرا کلکٹر سرکٹ میں جوڑ دیں تو ہم آسانی سے گین کی مقدار ناپ سکتے ہیں۔

یہ بات بالکل درست ہے لیکن ہم مزید آسانی سے اس کی جانچ کر سکتے ہیں۔ قطعی درست قدر کی معلوم کرنٹ بیس پر مہیا کریں اور صرف کلکٹر سرکٹ میں ایمپیئر میٹر جوڑ دیں۔ اس بھی کرنٹ گین معلوم ہو جائے گا۔ میٹر کرنٹ بتائے گا اور آپ اس کو بی ٹا سے ضرب دے کر بیس کرنٹ کی معلوم قدر سے نسبت معلوم کر لیں۔ کرنٹ گین کی شرح معلوم ہو جائے گی۔ اوپن بیس یا بیس ایمی ٹر شارٹ ہونے سے بھی گین صفر حاصل ہو گا۔ اگر ٹرانزسٹر کا بیٹا گین کی قدر کی نسبت کم حاصل ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں ہو گا کہ ٹرانزسٹر خراب ہو گیا ہے۔ اسے اب بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گین معلوم کرنے کے لئے جانچ کا سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 17 میں دکھایا گیا ہے۔

اسی طریقے سے پاور ٹرانزسٹرز بھی جانچےجا سکتے ہیں۔ پاور ٹرانزسٹر میں لیکیج کی مقدار کافی زیادہ یعنی بعض اوقات 10mA تک بھی ہو سکتی ہے۔

ٹرانزسٹرز کو جانچے کے لئے ٹرانزسٹر ٹیسٹر بھی مناسب قیمت پر مل جاتے ہیں لیکن اگر آپ خود بھی اپنا ٹرانزسٹر ٹیسٹر بنا کر رکھ لیں تو کافی آسانی رہے گی۔ (ختم شد)