سفید ایل ای ڈی روشن کریں

سفید ایل ای ڈی روشن کریں
ایک یا دو بیٹری سیلز سے (بغیر انڈکٹرز کے)

Pulse Boost white LED Driver

(امیر سیف اللہ سیف)

یہاں پر پیش کردہ سرکٹس کی مدد سے آپ سفید ایل ای ڈی (یا الٹرا برائٹ ایل ای ڈی) کو1.5 وولٹ کے ایک یا دو سیلز (کل 3 وولٹ) سے روشن کرسکتے ہیں۔

سفید اور الٹر برائٹ ایل ای ڈی روشن کرنے میں مسائل

روشنی مہیا کرنا لازمی ضرورت ہے۔ ہر جگہ اور ہرمقام پر مین سپلائی سے چلنے والی روشنی نہیں پہنچائی جا سکتی۔ فلیش لائٹ، ٹارچ، دستی روشنیاں اور اسی نوعیت کی دوسری متبادل روشنیاں بیٹری سے چلتی ہیں اور ان کو مسلسل، مستقل اور اچھی نوعیت کی بیٹری کی ضرورت پڑتی ہے۔ خاص طور پر ایسے مقامات پر جہاں بجلی دستیاب نہیں ہے یا پھر لوڈ شیڈنگ کا دور دورہ ہے، کم بیٹری خرچ سے حاصل ہونے ولی روشنی کی ضرورت ہر کسی کو پڑ سکتی ہے۔ روشنی حاصل کرنے کا ایک عمدہ اور کم خرچ ذریعہ سفید ایل ای ڈی ہے۔ سفید ایل ای ڈی کو روشن کرنے کے لئے، دوسرے کسی بھی رنگین ایل ای ڈی کی نسبت زیادہ وولٹیج درکار ہوتے ہیں۔دستیاب سفید ایل ای ڈی روشن ہونے کے لئے عام طور پر 2.8 وولٹ سے 4 وولٹ تک کی ضرورت رکھتے ہیں۔ اس کا انحصار انفرادی ایل ای ڈی اور بیٹری کرنٹ پر ہوتا ہے۔

عام نووولٹ کی ٹرانزسٹر بیٹری 4 وولٹ والے ایل ای ڈی کو آسانی سے چلا سکتی ہے بشرطیکہ درست قدر کا رزسٹر اس کے ساتھ سلسلے وار طور پر جوڑا جائے۔ لیکن دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ عام طور پر دستیاب پرائمری بیٹری سیلز میں سے یہ سب سے زیادہ گراں قیمت ہے نیز اس سے حاصل ہونے والی پاور بھی نسبتا" کم ہے۔ چنانچہ ہمارے استعمال کے لئے یہ مناسب نہیں ہے۔

الکلائن اور کاربن زنک نوعیت کی پرائمری بیٹریوں کی قیمت دستیاب توانائی کی بنیاد کی بجائے، سیل کی انفرادی نوعیت پر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ڈی سائز کے سیل، چھوٹے AAA سائز کے سیلز کی نسبت دگنی قیمت کے حامل ہوتے ہیں جبکہ ان سے حاصل ہونے والی توانائی چھوٹے سیل کی نسبت دگنی سے بھی اچھی خاصی زیادہ ہوتی ہے۔اس طرح ڈی سائز کا سیل استعمال کرنے میں نسبتا" سستی روشنی حاصل کرنا ممکن ہوتا ہے۔

سفید ایل ای ڈی کو براہ راست روشن کرنے کے لئے 1.5 وولٹ کے تین سیل درکار ہوتے ہیں۔ کچھ حالت میں تو ایسا کرنا مناسب رہتا ہے لیکن زیادہ تر حالات میں ایسا کرنا مناسب نہیں ہوتا۔ اس کی ایک مثال بار بار چارج کی جا سکنے والی روشنی کی دی جا سکتی ہے۔بار بار چارج ہونے والے بیٹری سیل یعنی ری چارج ایبل سیل خاصے گراں قیمت ہوتے ہیں۔ یہاں استعمال کے لئے مناسب ترین ،صرف ایک بیٹری سیل ہی رہتا ہے تاکہ کم سے کم خرچ میں طویل وقفوں کے لئے روشنی مہیا کی سکے۔ علاوہ ازیں صرف ایک سیل کے استعمال سے تیارہونے والے یونٹ کا سائز بھی کم سے کم رکھا جا سکتا ہے۔ہمیں جس نوعیت کی روشنی کا بندوبست کرنا ہے اس کے لئے، دیکھا گیا ہے کہ سائز، وزن، دستیاب برقی توانائی اور لاگت کے اعتبار سے مناسب ترین بیٹری سیل ڈبل اے AA سائز کا ہے۔ سفید ایل ای ڈی کو روشنی فراہم کرنے کے لئے ایک سیل سے چلایا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لئے عام طور پر بلاکنگ آسی لیٹر استعمال کیا جاتا ہے جس میں خاص طور پر وائنڈ کیا گیا انڈکٹر(کوائل یا ٹرانسفارمر) استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح کا سرکٹ بنانے کے لئے کئی دشواریاں سامنے آتی ہیں۔ خاص طور پر مخصوص قطر کا فیرائٹ کور مسئلہ بنتا ہے۔ یہاں پر پیش کردہ سرکٹس میں انڈکٹرز کا استعمال نہیں کیا گیا۔ اس لئے یہ سرکٹ بنانے میں آسان ہے ۔

دو سیلز سے چلنے والا پلس بوسٹ سرکٹ

یہاں پر پیش کردہ سفید ایل ای ڈی پاور سپلائی سرکٹس در اصل سادہ سے پلس بوسٹ Pulse Boost سرکٹ ہیں۔ ان میں سے پہلا سرکٹ تین وولٹ سپلائی کا ہے۔ دوسرا سرکٹ بھی بنیادی طور پر پہلے ہی کی طرح ہے بس اس میں پلس بوسٹ سرکٹ کا اضافہ کر کے ایک سیل سے چلایا گیا ہے۔ اگرچہ اس دوسرے سرکٹ کی آؤٹ پٹ (یعنی اس سے حاصل ہونے والی روشنی) پہلے سرکٹ کی آؤٹ پٹ کی نسبت خفیف سی کم ہے لیکن ایک سیل پر چلنے کی وجہ سے اس کی افادیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔تیسرا سرکٹ اگرچہ زیادہ پرزہ جات کا حامل ہے لیکن اس سے حاصل ہونے والی روشنی کم و بیش دو سیلز سے چلنے والے سرکٹ جتنی ہی ہے۔


دو سیلز سے چلنے والا پلس بوسٹ سرکٹ ڈایا گرام

پہلے ہم دو سیلز سے چلنے والے سرکٹ ڈایا گرام کی تفصیل بیان کرتے ہیں۔ یہ تینوں سرکٹس میں سب سے بنیادی نوعیت کا ہے۔ اس میں دو درجے ہیں پہلا درجہ ملٹی وائبریٹر پر مشتمل آسی لیٹر کا ہے جو سرکٹ ڈایا گرام میں بائیں طرف دکھایا گیا ہے۔ دائیں طرف پلس بوسٹ سرکٹ ہے۔

ملٹی وائبریٹر سادہ نوعیت کا ہے ۔ یہ دو ٹرانزسٹر پر مشتمل ہے جن کو اس انداز میں جوڑا گیا ہے کہ یہ ایک وولٹ سے بھی کم پر رو بہ عمل رہے۔ یہ مخالف فیز میں اسکوائر ویو آؤٹ پٹ پیدا کر تا ہے۔ قارئین ملٹی وائبریٹر کے عمل سے بخوبی آگا ہ ہوں گے کہ جب پہلا ٹرانزسٹر TR1 رو بہ عمل ہوتا ہے تو منفی کی طرف جاتا ہوا کلکٹر پلس دوسرے ٹرانزسٹر TR2 کو آف کر دیتا ہے اور جب TR2کی بیس میں لگا ہوا کپیسیٹر C2 اس حد تک چارج ہو جاتا ہے کہ TR2 آن ہو جائے تو اس کے نتیجے میں TR1 آف ہو جاتا ہے۔ اب کپیسیٹر C1 چارج ہونا شروع کر دیتا ہے اور جب یہ اس حد تک چارج ہو جاتا ہے کہ TR1 آن ہو جائے تو TR2 دوبارہ آف ہو جاتا ہےاور یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہتا ہے۔ بیس رزسٹرز (R2 اور R3) نیز بیس کپیسیٹرز (C1 اور C2) کی قدروں میں تبدیلی کر کے آسی لیٹر کی فریکوئنسی میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ فریکوئنسی راست متناسب ہے بیٹری وولٹیج منفی بیس ایمیٹر وولٹیج کے۔ یعنی بیٹری وولٹیج کم ہونے پر فریکوئنسی میں بھی کمی واقع ہو گی۔ لیکن یہاں پر فریکوئنسی بہت زیادہ اہمیت کی حامل نہیں۔ یہ بس اتنی زیادہ ہونی چاہیئے کہ کپیسیٹر C3 کو بوسٹ کر سکے۔اور یہ کہ کپیسیٹرC3 اس فریکوئنسی پر کم امپیڈینس کا حامل رہے۔

بوسٹ سرکٹ ٹرانزسٹر TR4 اور ملحقہ پرزہ جات پر مشتمل ہے۔ یہ بوسٹ کپیسیٹرC3 کو چارج کرتا ہے۔چارج ہونے کے بعد یہ کپیسیٹر ایل ای ڈی، رزسٹر اور بیٹری وولٹیج کے ساتھ سلسلے وار سوئچ کرتا ہے۔ مثالی طور پر اس کپیسیٹر کو بیٹری وولٹیج سے دگنے وولٹیج ایل ای ڈی کو پلس کرنے چاہیئں لیکن چونکہ ہم تصوراتی دنیا میں نہیں بلکہ حقیقی دنیا میں رہتے ہیں چنانچہ عملی طور پر حاصل ہونے والے وولٹیج اس مقدار سے کم ہی رہتے ہیں۔

سرکٹ کے عمل میں ٹرانزسٹر TR4 کی بیس کو اسکوائر ویو کے ذریعے سوئچ کیا جاتا ہے جس سے ملنے والی انورٹڈ اسکوائر ویو ٹرانزسٹر TR3 کو سوئچ کرتی ہے۔ چنانچہ جب TR4 آن ہوتا ہے تو TR3 آف حالت میں رہتا ہے اور اسی طرح جب TR3 آن ہوتا ہے تو TR4 آف رہتا ہے۔جب ٹرانزسٹر TR4 آن حالت میں ہوتا ہے تو کپیسیٹر C3 کا منفی سرا گراؤنڈ پر رہتا ہے اور چونکہ اس دوران میں TR3 آف حالت میں ہے، کپیسیٹرC3 رزسٹر R6 راستے چارج ہوتا ہے۔ آسی لیٹر سے ملنے والے اگلے نصف سائکل میں ٹرانزسٹر TR4 آف ہو جاتا ہے جبکہ TR3 آن حالت میں آ جاتا ہے۔ اس طرح یہ کپیسیٹر C3 کے مثبت سرے کو (جو تقریبا" +3Vپر ہوتا ہے) گراؤنڈ پر لے آتا ہے۔اس کے نتیجے میں کپیسیٹر C1 کا منفی سرا اور اس سے منسلک ایل ای ڈی کا کیتھوڈ -3V پر آ جاتا ہے۔ چونکہ ایل ای ڈی کا اینوڈ رزسٹر R7 کے راستے +3Vسے جڑا ہوا ہے تو اس طرح ایل ای ڈی اور اس کےڈراپنگ رزسٹر کے آر پار 6Vپیدا ہو جاتے ہیں۔ یہ تو تھی سرکٹ کی کار کردگی لیکن عملی طور پر سرکٹ کے اندرونی نقصانات وغیرہ کی وجہ سے ایل ای ڈی پر اتنے وولٹیج پیدا نہیں ہوتے۔ تاہم یہ اتنے ضرور ہوتے ہیں کہ ایل کو روشن کر سکیں۔

ایک سیل سے چلنے والا پلس بوسٹ سرکٹ

بنیادی طور پر یہ سرکٹ بھی پہلے ہی کی طرح ہے سوائے اس فرق کے کہ رزسٹر R7 کی قدر 22R کر دی گئی ہے اور ٹرانزسٹرز TR5 اورTR6 و ملحقہ پرزہ جات کا اضافہ کر کے ایک دوسرا پلس بوسٹ سرکٹ بڑھا دیا گیا ہے۔ یہ دوسرا سرکٹ بھی پہلے پلس بوسٹ سرکٹ ہی کی طرح کام کرتا ہے لیکن اس میں این پی این ٹرانزسٹرز استعمال کرکے ایل ای ڈی کے کیتھوڈ کو منفی پلس فراہم کرنے کی بجائے پی این پی ٹرانزسٹر استعمال کرکے مثبت پلس فراہم کیا گیا ہے۔اس کا مطلب مثالی طور پر یہ ہو سکتا ہے کہ ایل ای ڈی کی سیریز میں لگے ہوئے رزسٹر کو جن مثبت وولٹیج سے پلس کیا جا رہا ہے ان کی مقدار بیٹری وولٹیج سے دگنی ہے۔دوسری طرف ایل ای ڈی کا کیتھوڈ بیٹری وولٹیج کے مقدار جتنے منفی وولٹیج سے سوئچ ہو رہا ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر ایل ای ڈی کے ارد گرد 4V5 موجود ہیں جو بیٹری وولٹیج کے تین گنا کے برابر ہیں۔ تاہم عملی طور پر یہاں 4 وولٹ حاصل ہوتے ہیں۔


ایک سیل سے چلنے والا پلس بوسٹ سرکٹ ڈایا گرام