باتھ، انگلستان کے مغرب میں ایک قصبہ ہے۔ وہاں ایک ماہر موسیقار ویلیم ہرشل (William Herschel) رہا کرتا تھا۔ دن کو وہ آرگن بجاتا اور آرکسٹراز منعقد کرتا۔ اور رات کو وہ فلکیات دان بن جاتا اور اپنی بنائی ہوئی مختلف دوربینوں سے آسمان کا مشاہدہ کرتا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ریاضی اور فلکیات کی کتابیں بھی پڑھتا رہتا۔ لیکن بنیادی طور پر وہ طبعیت کا ایک جستجوگر تھا۔ اور اپنی دوربین کو پہلے سے معلوم اشیاء کے تعاقب میں لگانے کے بجائے وہ آسمان میں غیر معمولی مظاہر ڈھونڈتا رہتا تھا۔ اسی تلاش میں 1781ء میں اس کا واسطہ یورینس سے پڑا، جسے وہ شروع میں کوئی دمدار یا کسی سحاب (nebula) کا ستارہ
رات کے دو بجے ہیں اور میں جاگ رہی ہوں۔ یونیورسٹی آف ٹورانٹو کی طبیعیات کی عمارت کے تہہ خانے میں موجود بصریات کی تجربہ گاہوں کی اس زیرِ زمین دنیا میں انسان کا وقت کا ہوش جاتا رہتا ہے۔
کامپٹن اثر کا تجربہ کوانٹم میکانیات کی تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ زیرِ نظر کوڈ پائتھن میں لکھا ہوا میرا پروگرام ہے جو کہ کامپٹن اثر کا ایک مظاہرہ آپ کے کمپیوٹر کی سکرین پر پیش کرتا ہے۔
اس پروگرام کو چلانے کے لیے آپ کو یہ سافٹ وئیر درکار ہوں گے۔ Python Programming Language Visual Python MatPlotLib
کتاب کے جملہ حقوق برائے اشاعت و طباعت بحق مصنف محفوظ ہیں
مصنف کی باقاعدہ پیشگی تحریری اجازت کے بغیر اس کتاب یا کتاب کے کسی حصے کی دوبارہ اشاعت، منتقلی، ترجمہ، فوٹو کاپی، ریکارڈنگ یا کسی بھی ذریعے سے نقل، کاپی رائٹ ایکٹ (ترمیمی) مجریہ 1992 کے تحت جرم ہے۔ کتاب پر تبصرہ کرنے کے دوران میں کتاب کے کسی حصے کا مختصرا“ حوالہ یا پیرہ گراف کی نقل، کتاب و مصنف کے مکمل حوالے کے ساتھ کی جا سکتی ہے۔
نوٹ : یہ کتاب اور الیکٹرونکس کی مفید معلومات کے لئے ویب سائٹ http://www.electronicsdigest.cu.cc ملاحظہ فرمائیں۔ اگر یہ لنک کام نہ کرے تو براہ راست http://ed.bizatweb.com پر جائیں۔ (سیف)
(امیر سیف اللہ سیف)
پاکستان دنیا کے ان خوش نصیب ممالک میں سے ایک ہے جہاں سال کےبیشتر حصے میں سورج کی روشنی اور اس کی حرارت سے فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ایک جائزے کے مطابق پاکستان میں سورج کی روشنی اور حرارت سال کے 250 سے 320 دن تک دستیاب رہتی ہے۔ یہ وہ ان مول اور بیش قیمت توانائی ہے جو ہمیں قدرت کی طرف سے بلاقیمت دستیاب ہے لیکن اسے ہم ضائع کر دیتے ہیں۔