تربیتی الیکٹرونک پروجیکٹس

تربیتی الیکٹرونک پروجیکٹس

پانچ سادہ سے پروجیکٹس بنائیں اور الیکٹرونکس سیکھیں

تربیتی کورس جس میں آپ الیکٹرونک پروجیکٹس بنائیں گے


تربیتی الیکٹرونک پروجیکٹس

            1             دو ٹرانزسٹر ہائی گین ایمپلی فائر
            2             ایل ای ڈی فلیشر
            3             فلپ فلاپ سرکٹ برائے فلیشنگ دو ایل ای ڈی
            4             سائرن بذریعہ فائر آپٹک
            5             سادہ سائرن – ٹچ پلیٹ سے ٹون تبدیل کریں


فہرست مضامین

            1             تعارف
            2             پروجیکٹس کا خاکہ
            3             پرنٹڈ سرکٹ بورڈ
            4             فہرست اجزا
            5             رزسٹر
            6             کپےسیٹر
            7             ایل ای ڈی (لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ)
            8             ٹرانزسٹر
            9             ٹچ پلیٹ
            10             سرکٹ کے نشانات
            11             ٹانکہ لگانا (سولڈرنگ)
            12             دو ٹرانزسٹر ہائی گین ایمپلی فائر
            13             ایل ای ڈی فلیشر
            14             فلپ فلاپ سرکٹ برائے فلیشنگ دو ایل ای ڈی
            15             سائرن بذریعہ فائر آپٹک
            16             سادہ سائرن – ٹچ پلیٹ سے ٹون تبدیل کریں


تعارف

یہاں پر ہم آپ کو پانچ عملی پروجیکٹس کی مدد سے الیکٹرونکس سکھائیں گے۔ یہ پروجیکٹس بہت سادہ ہیں اور ان کو بنانے کے طریقے کے ساتھ ساتھ آپ کو اجزا کا تعارف، ٹانکہ لگانے کا طریقہ (سولڈرنگ)، تنصیب (اسمبلنگ) اور بنیادی اصول بھی بتائے جائیں گے۔ ساتھ ہی ہم آپ کو یہ بھی بتائیں گے کہ سرکٹ کام کس طرح کرتا ہے، پروجیکٹ کو نصب (اسمبل) کس طرح کرنا ہے اور اگر سرکٹ کام نہ کرے تو ممکنہ غلطیوں کی جانچ پڑتال (فالٹ فائنڈنگ) کس طرح کی جائے۔

ہر پروجیکٹ کو نصب کرنے کےلئے مکمل تفصیل دی گئی ہے نیز ان پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے اجزا، رزسٹر، کپیسیٹر، ٹرانزسٹر اور ایل ای ڈی، کس طرح کام کرتے ہیں، یہ بھی بتایا گیا ہے۔

یہاں پر جو معلومات مہیا کی گئی ہیں ان کی مدد سے آپ بخوبی سیکھ سکیں گے کہ کسی پروجیکٹ کو عملی شکل دینے اور اس سے کام لینے کے لئے کیا کیا ضروری ہے۔ ہر پروجیکٹ کی ذیل میں وضاحت موجود ہے کہ اس کے کام کرنے کا عمل کیا ہے۔ اگر آپ کو کوئی دشواری پیش آئے تو یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سرکٹ کو چلانے کے لیے کیا کیا اقدامات کئے جائیں۔

ان پروجیکٹس کو بنانے کے لئے آپ کو جو اجزا (پرزہ جات، پارٹس)درکار ہوں گے ان کی فہرست آگے دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو ایک سولڈرنگ آئرن اور ایک سائیڈ کٹر درکار ہوگا۔ ان کی مدد سے آپ پرنٹڈ سرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر اجزا کو ٹانکا لگا کر الیکٹرونک سرکٹ نصب (اسمبل) کرنے کا طریقہ سیکھیں گے۔

اگر اس سے قبل آپ نےکبھی ٹانکا نہیں لگایا تو’’سولڈرنگ کا آسان طریقہ‘‘ دیکھیں۔ اس میں خاکوں کی مدد سے سولڈرنگ کا طریقہ واضح کیا گیا ہے۔ آپ کسی الیکٹرونک مکینک کے پاس جا کر مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ وہ کس طرح ٹانکہ لگا رہا ہے۔ اس سے آپ کو عملی طور پر ٹانکا لگانے میں آسانی ہوگی۔ واضح، چمکدار اور صاف ستھرا ٹانکا لگا نا ایک عمدہ فن ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مہارت حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہاں پر بھی آپ کو ٹانکا لگانے کا طریقہ بتایا جا رہا ہے۔ آپ سارے طریقے اچھی طرح سے پڑھ لیں اور کسی مکینک کا مشاہدہ بھی کریں۔ ٹانکا لگانے میں آپ کو ان سب سے بہت مدد ملے گی۔

بلڈنگ بلاک کیا ہے؟

ایسا کوئی سادہ سا الیکٹرونک پروجیکٹ جو اپنے طور پر مکمل ہو اور اسے دوسرے پروجیکٹس کے ساتھ ملا کر بھی استعمال کیا جا سکے ’’بلڈنگ بلاک‘‘کہلاتا ہے۔ الیکٹرونکس سکھانے کے لئے ہم یہاں پر بلڈنگ بلاک تکنیک استعمال کریں گے۔ جب آپ یہ سیکھ لیں گے کہ بلڈنگ بلاک کس طرح کام کرتا ہے تو آپ دو یا دو زیادہ بلڈنگ بلاک جوڑ کر بڑے سرکٹس یا پروجیکٹس بنا سکیں گے۔ یہاں پر ہم تین بلڈنگ بلاک بنائیں گے۔

            1۔             این پی این، پی این پی ہائی گین ایمپلی فائر
            2۔             ملٹی وائبریٹر (فلپ فلاپ) اور
            3۔             آسی لیٹر

پروجیکٹس کا مختصر جائزہ
پروجیکٹ 1 ہائی گین ایمپلی فائر

یہ پروجیکٹ واضح کرتا ہے کہ دو ٹرانزسٹرز استعمال کر کے ہم کس طرح ایک ٹچ پلیٹ سے لائیٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ (ایل ای ڈی) کو آن کر سکتے ہیں۔ اس ایمپلی فائر کا گین 10,000 سے زیادہ ہے۔ یہ ہمارا ہائی گین ایمپلی فائر بلڈنگ بلاک ہے۔

پروجیکٹ 2 ایل ای ڈی فلیشر

لائیٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ کو فلیش کرانے کے لئے دو ٹرانزسٹرز پر مشتمل سرکٹ استعمال کیا گیا ہے۔ فلیشنگ کی شرح کو تبدیل کرنے کے لئے ٹچ پلیٹ استعمال کی گئی ہے جبکہ فلیشنگ کی شرح کو دو ہرٹز (یعنی ایک سیکنڈ میں دو مرتبہ) متعین کرنے کے لئے متعین (فکسڈ) رزسٹر استام ل کیا گیا ہے۔

پروجیکٹ 3 فلپ فلاپ

ایک اور سرکٹ، پی سی بی پر نصب کیا گیا ہے جو باری باری دو ایل ای ڈیز کو فلیش کراتا ہے۔ یہ ہمارا فلپ فلاپ بلڈنگ بلاک ہے۔

پروجیکٹ 4 فائبر آپٹک

یہاں پر ہم فلیشنگ فائبر آپٹک سائن بنائیں گے جس میں 7x10 (سوراخوں) کا میٹریکس بورڈ استعمال کیا گیا ہے۔ اس میٹریکس بورڈ کی مدد سے ہم مختلف اشکال کے سائن بنائیں گے۔ اس کے لئے ہم پلاسٹک آپٹیکل فائبر استعمال کریں گے۔

پروجیکٹ 5 سادہ سائرن

اس میں پی سی بی پر سادہ سائرن کا سرکٹ تیار کیا جائے گا جس کی ٹون کو بڑھانے اور کم کرنے کے لئے ٹچ پلیٹ استعمال کی جائے گی۔ یہ ہمارا آسی لیٹر بلڈنگ بلاک ہو گا۔ اسی پروجیکٹ کو ہم بارش کی نشاندہی کرنے والے آلے کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پانی کی ٹینکی میں پانی کی سطح معلوم کرنے کے لئے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

پرنٹڈ سرکٹ بورڈ

اس پی سی بی پر کل چار حصے نظر آ رہے ہیں۔ ان میں سے تین حصوں پر ہم پانچ پروجیکٹس نصب کریں گے جبکہ چوتھا حصہ ٹچ پلیٹ پر مشتمل ہےجسے ہم پی سی بی سے کاٹ کر الگ کر لیں گے۔ ٹچ پلیٹ پی سی بی کے بائیں طرف شروع میں بنائی گئی ہے۔ اس کے بعد پی سی بی پر بائیں طرف سے اگلا حصہ ہائی گین ایمپلی فائر کا ہے۔ اسی حصے پر مزید دو اجزا کا اضافہ کر کے ایل ای ڈی فلیشر بنایا جائے گا۔ اس کے بعد پی سی بی پر اگلا درمیانی حصہ فلپ فلاپ کے لئے مختص کیا گیا ہے۔ فائبر آپٹک ڈسپلے بنانے کے لئے بائیں طرف کے حصے اور 7x10 میٹریکس بورڈ کو استعمال کیا جائے گا۔ پانچواں پروجیکٹ سادہ سائرن کا ہے جسے بورڈ کے سب سے دائیں طرف کے حصے پر تشکیل دیا جائے گا۔


پرنٹڈ سرکٹ بورڈ جس میں ٹچ پلیٹ بھی دکھائی گئی ہے۔


پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر اجزا کی ترتیب کا خاکہ


پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر اجزا نصب شدہ حالت میں۔


خالی(بغیر پرزہ جات کے) پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کی تصویر
فہرست اجزا

یہاں پر دی گئی فہرست میں پانچوں پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے اجزا دکھائے گئے ہیں۔ ہر پروجیکٹ کے لئے انفرادی اجزا متعلقہ پروجیکٹ کی تفصیل میں پیش کئے جائیں گے۔

پرزہ تعداد قدر   تفصیل
رزسٹرز تمام رزسٹرز ¼ واٹ، 5 فیصد شرح انحراف کے ہیں۔
  1 22R (22 اوہم) سرخ سرخ سیاہ گولڈ
  2 470R (470 اوہم) زرد بنفشی براؤن گولڈ
  2 1K (1,000 اوہم) براؤن سیاہ سرخ گولڈ
  2 10K (10,000 اوہم) براؤن سیاہ اورنج گولڈ
  1 47K (47,000 اوہم) زرد بنفشی اورنج گولڈ
  2 100K (100,000 اوہم) براؤن سیاہ زرد گولڈ
کپیسیٹرز 2 10n (103) 10 نینو فیراڈ 50V وولٹ سرامک
  1 10µF (10مائیکرو فیراڈ) 16V الیکٹرو لائیٹک
  1 47µF (47مائیکرو فیراڈ) 16V الیکٹرو لائیٹک
  2 100µF (100مائیکرو فیراڈ) 16V الیکٹرو لائیٹک
ٹرانزسٹرز 4 BC 547, 2N 2222, 2N 3904, 9013یا متبادل
  2 BC 557, 2N 2907, 2N 3906, 9015 یا متبادل
لائٹ ایمیٹنگ ڈائیوڈز 1 3 ملی میٹر سرخ، پروجیکٹ 3 کے لئے
(ایل ای ڈی) 1 3 ملی میٹر سبز، پروجیکٹ 3 کے لئے  
  1 5 ملی میٹر سپر برا ئیٹ سفید، پروجیکٹ 1 ، 2 اور 4 کے لئے
سوئچ 1 آن آف سلائیڈ سوئچ سنگل پول ڈبل تھرو  
متفرق 1 9V0 بیٹری    
  1 بیٹری کلپ    
  1 سپیکر 8 اوہم منی اسپیکر  
  1 40 سینٹی میٹر لمبی تار ٹچ پلیٹ اور سپیکر جوڑنے کے لئے
  1 3m میٹر (10فٹ)پلاسٹک فائبر آپٹک کیبل
  1 فائبر آپٹک سائن کے لئے 10x7میٹریکس سوراخوں والا پی سی بی

رزسٹرز

یہاں پر رزسٹر کا وہ نشان دکھایا گیا جو الیکٹرونک سرکٹس میں رزسٹرز کو ظاہر کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔


یہاں پر بیان کردہ پروجیکٹس میں استعمال کردہ رزسٹرز کی قدریں مختلف رنگ کے حلقوں سے ظاہر کی جاتی ہیں۔ رنگ کے یہ حلقے رزسٹر کے گرد بنائے جاتے ہیں تاکہ اس کی قدر پڑھی جا سکے۔ان پروجیکٹس میں جو رزسٹرز استعمال کئے گئے ہیں ان کے آخر میں گولڈ (سنہرا) رنگ کا حلقہ موجود ہے ۔ یہ حلقہ رزسٹر کی قدر میں شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کو ظاہر کرتا ہے۔ گولڈ یا سنہرا رنگ 5 فیصد شرح انحراف کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ رزسٹر کے اوپر جو قدر تحریر کی گئی ہے (مختلف رنگ کے حلقوں کی مدد سے) اس میں پانچ فیصد تک اضافہ یا کمی ہو سکتی ہے۔ الیکٹرونکس میں رزسٹر کی قدر میں اتنا انحراف عام طور پر کوئی خاص اثر نہیں ڈالتا۔ رزسٹر کے اوپر بنے ہوئے رنگوں کے حلقوں کی مدد سے اس کی قدر معلوم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ اختیار کریں:

رزسٹر کو اس طرح پکڑیں کہ جس کنارے سے رنگ شروع ہو رہے ہوں وہ کنارا بائیں طرف رہے۔ اگر رزسٹر پر شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) ظاہر کرنے والا چوتھا حلقہ جو سرخ، گولڈن یا سلور رنگ کا ہوگا، موجود ہے تو وہ دائیں طرف رہے گا۔ بائیں سرے سے پہلے دو رنگ دیکھیں۔ یہ رنگ رزسٹر کی قدر کے پہلے دو ہندسے ہوں گے۔ مثال کے طور پر اگر پہلا رنگ زرد ہے اور دوسرا بنفشی تو ہم مندرجہ ذیل کلر کوڈ چارٹ کی مدد سے ان رنگوں کے مقررہ ہندسے4 اور 7 لے کر 47 کا عدد حاصل کر لیں گے۔

بائیں طرف سے تیسرے حلقے کے رنگ کو دیکھیں۔ ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں درج اس رنگ کی مقررہ قدر ، پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب کھائے گی۔

مثال کے طور پر اگر تیسرا حلقہ سرخ رنگ کا ہے تو ہم ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں اس رنگ کے آگے درج قدر x100 کو پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب دیں گے۔ اس طرح ہمیں قدر 4,700 حاصل ہوگی۔ یہ قدر اوہم میں ہوگی۔دراصل تیسرے حلقے میں موجود عدد جتنی صفریں، پہلے حاصل کردہ عدد کے بعد لکھنے سے بھی قدر (اوہم میں) حاصل ہو جاتی ہے سوائے اس کے کہ اگر تیسرا حلقہ گولڈن ہو تو پہلے دو حلقوں سے حاصل شدہ قدر کو 10 پر ، اور تیسرا حلقہ سلور ہو تو قدر کو 100 پرتقسیم کیاجائے گا۔

رنگوں کا چوتھا حلقہ رزسٹر کی قدر میں درستگی کی شرح یا شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کلر کوڈ میں دی گئی قدر میں اتنے فیصد کمی یا بیشی ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر چوتھا رنگ گولڈن ہے تو رزسٹر کی دی گئی قدر میں %5 فیصد کمی بیشی ہو سکتی ہے ۔ اسی طرح سلور رنگ کی صورت میں %10 اور چوتھا حلقہ نہ ہونے کی صورت میں %20 کمی بیشی ہو سکتی ہے۔ کلر کوڈ پر تفصیلی گفتگو آگے چل کر ہو گی۔ ذیل میں وہ رزسٹرز، اپنے اپنے کلر کوڈ کے ساتھ دکھائے گئے ہیں جو ان پروجیکٹس میں استعمال کئے گئے ہیں۔


تربیتی پروجیکٹس میں استعمال کردہ رزسڑز

رزسٹرکی پہچان

ان پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے تمام رزسٹرز کو الگ کر لیں اور میز پر اس طرح رکھیں کہ سنہری یا گولڈ رنگ کا حلقہ آپ کی دائیں جانب ہو۔جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے سنہرا یا گولڈ رنگ کا چوتھا حلقہ رزسٹر کی 5% شرح انحراف ظاہر کرتا ہے۔ یہاں پر آپ کو جو معلومات فراہم کی جا رہی ہیں ان کی حد تک رنگوں کا یہ چوتھا سنہری حلقہ رزسٹر کو درست رخ پر رکھنے کے کام آئے گا تاکہ کسی بھی رزسٹر کی قدر کو درست طور پر پڑھا جا سکے۔

رزسٹر کلر کوڈ

الیکٹرونکس میں رزسٹر کی پہچان خاصی مشکل ہے۔ رزسٹر کو پہچاننے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو رزسٹرز کے کلر کوڈ کے بارے میں معلومات ازبر ہوں۔ جب ایک مرتبہ آپ رزسٹرز کا کلر کوڈ یاد کر لیں گے تو پھر کسی بھی رزسٹر کی پہچان آسان ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ سرکٹ ڈایا گرام پر بھی آپ ان کے مقامات کی پہچان کر سکیں گے۔

اگر کوئی عام آدمی کسی بھی سرکٹ بورڈ کودیکھے گا تو اسے مختلف رنگوں کے حلقوں کی حامل چھوٹی چھوٹی چیزیں کثرت سے نظر آئیں گی جو رزسٹر کہلاتی ہیں۔رنگ کے حلقوں کے علاوہ ان کی پہچان کے لئے ان پر کوئی اور نشان موجود نہیں ہوتا۔ کسی بھی رزسٹر کی قدرجاننے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو کلر کوڈ معلوم ہو۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر پرزہ جات کی پہچان ہونے کے ساتھ ساتھ آپ کوکلر کوڈ بھی ازبر ہو۔ یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں جو رزسٹر استعمال کئے گئے ہیں ان کو خریدنے کے بعد ان کو متعلقہ سرکٹ میں اپنے اپنے مقامات پر نصب کرنے لئے ان کا کلر کوڈ معلوم ہونا لازمی ہے۔ کسی بھی پروجیکٹ کو درست کام کرنے کے لئے لازمی ہےکہ کوئی بھی پرزہ غلط جگہ پر نہ لگ جائے۔ اس مقصد کے لئے تمام پرزہ جات (بشمول رزسٹر کی قدروں کے) کی پہچان ہونا لازمی ہے۔

اگر آپ کسی پروجیکٹ میں کوئی پرزہ غلط جگہ پر یا کسی ایک پرزے کی جگہ کوئی دوسرا پرزہ لگا دیں گے تو پروجیکٹ کام نہیں کرے گا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ غلط لگا ہوا پرزہ اور اسے ساتھ کچھ دوسرے قریبی پرزے بھی جل جائیں۔ جب آپ کسی پروجیکٹ کو کامیابی سے بنا لیں گے تو دوسری قدر کے رزسٹر لگا کر تجربات کر سکتے ہیں تاہم اس وقت لازمی ہے کہ آپ بتائے گئے پرزہ جات اور رزسٹرز کی بتائی گئی قدریں ہی استعمال کریں۔

کلر کوڈ چارٹ

ذیل میں دیا گیا چارٹ رنگ اور ان کے عدد واضح کرتا ہے۔ یہ چارٹ ان رزسٹرز کی قدریں پڑھنے کے لئے ہے جن پر رنگوں کے تین یا چار حلقے بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ جن رزسٹرز پر رنگوں کے پانچ حلقے بنے ہوئے ہوتے ہیں ان کی قدریں پڑھنے کےلئے جو طریقہ ہے وہ مختلف ہے۔

Colour Name
رنگ کا نام
Colour
رنگ
First Stripe
پہلی پٹی
Second Stripe
دوسری پٹی
Third Stripe
تیسری پٹی
Fourth Stripe
چوتھی پٹی
سیاہ Black 0 0 x1  
براؤن Brown 1 1 x10  
سرخ Red 2 2 x100  ±2%
اورنج Orange 3 3 x1,000  
زرد  Yellow 4 4 x10,000  
سبز Green 5 5 x100,000  
نیلا Blue 6 6 x1,000,000  
بنفشی Purple 7 7    
گرے Gray 8 8    
سفید White 9 9    
گولڈ Gold     x0.1 ±5%
سلور Silver     x0.01 ±10%
 کوئی رنگ نہیںNo Band         ±20%

رزسٹر کے اوپر بنے ہوئے رنگوں کے حلقوں کی مدد سے اس کی قدر معلوم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ اختیار کریں:

  1. رزسٹر کو اس طرح پکڑیں کہ جس کنارے سے رنگ شروع ہو رہے ہوں وہ کنارا بائیں طرف رہے۔ اگر رزسٹر پر شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) ظاہر کرنے والا چوتھا حلقہ جو سرخ، گولڈن یا سلور رنگ کا ہوگا، موجود ہے تو وہ دائیں طرف رہے گا۔

  2. بائیں سرے سے پہلے دو رنگ دیکھیں۔ یہ رنگ رزسٹر کی قدر کے پہلے دو ہندسے ہوں گے۔ مثال کے طور پر اگر پہلا رنگ زرد     ہے اور دوسرا بنفشی     تو ہم مندرجہ ذیل کلر کوڈ چارٹ کی مدد سے ان رنگوں کے مقررہ ہندسے4 اور 7 لے کر 47 کا عدد حاصل کر لیں گے۔

  3. بائیں طرف سے تیسرے حلقے کے رنگ کو دیکھیں۔ ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں درج اس رنگ کی مقررہ قدر ، پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب کھائے گی۔

  4. مثال کے طور پر اگر تیسرا حلقہ سرخ     رنگ کا ہے تو ہم ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں اس رنگ کے آگے درج قدر x100 کو پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب دیں گے۔ اس طرح ہمیں قدر 4,700 حاصل ہوگی۔ یہ قدر اوہم میں ہوگی۔دراصل تیسرے حلقے میں موجود عدد جتنی صفریں، پہلے حاصل کردہ عدد کے بعد لکھنے سے بھی قدر (اوہم میں) حاصل ہو جاتی ہے سوائے اس کے کہ اگر تیسرا حلقہ گولڈن ہو تو پہلے دو حلقوں سے حاصل شدہ قدر کو 10 پر ، اور تیسرا حلقہ سلور ہو تو قدر کو 100 پرتقسیم کیاجائے گا۔

  5. رنگوں کا چوتھا حلقہ رزسٹر کی قدر میں درستگی کی شرح یا شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کلر کوڈ میں دی گئی قدر میں اتنے فیصد کمی یا بیشی ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر چوتھا رنگ گولڈن ہے تو رزسٹر کی دی گئی قدر میں %5 فیصد کمی بیشی ہو سکتی ہے ۔ اسیطرح سلور رنگ کی صورت میں %10 اور چوتھا حلقہ نہ ہونے کی صورت میں %20 کمی بیشی ہو سکتی ہے۔

سلسلے وار اور متوازی سرکٹ

رزسٹرز کو سلسلے وار یا متوازی یا دونوں طریقوں سے جوڑا جا سکتا ہے۔

دو یا زائد رزسٹر سلسلے وار (Series) جوڑنے سے ان کی رزسٹینس جمع ہو جاتی ہے مثال کے طور پر


سلسلے وار رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا یہ   ہے ۔

دو یا زائد رزسٹر متوازی (Paralell) جوڑنے سے ان کی مجموعی رزسٹینس‘ کم سے کم قدر کے رزسٹر سے بھی کم ہو جاتی ہے مثال کے طور پر

دو متوازی جڑے ہوئے رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :

دو سے زائد متوازی جڑے ہوئے رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :

اگر وضاحت نہ کی گئی ہو تو سرکٹس میں استعمال کردہ تمام رزسٹرز ‘ کاربن فلم نوعیت کے ہوں گے۔ یہ ¼ واٹ اور %5 شرح انحراف (Tolerance) کے ہوں گے۔

رزسٹر کا کام

رزسٹر کیا کام کرتا ہے، اس کا جواب آسان نہیں ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ رزسٹر کئی کام کر سکتا ہے اور اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ سرکٹ میں اسے کہاں پر استعمال کیا گیا ہے۔ ہر رزسٹر ایک خاص کام سرانجام دیتا ہے اور بعض اوقات یہ ایک سے زیادہ کام بھی سرانجام دیتا ہے۔

آسانی کی خاطر اس ابتدائی درجے میں ہم رزسٹر کے چند اہم استعمالات پر روشنی ڈالیں گے۔ بعد میں آگے جا کر کچھ مزید تفصیلات بیان کی جائیں گی۔

صفر اوہم رزسٹر بطور جمپر: پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ رزسٹر کی قدر پڑھنے کے لئے رزسٹرز کے اوپر مختلف رنگ کے حلقے بنائے جاتے ہیں۔ رزسٹر کی قدر 0R22 اوہم (یعنی 0.22اوہم) سے شروع ہوتی ہے جسے ہم صفر اوہم کہہ سکتے ہیں۔ یہ صفر اوہم قدر کا رزسٹر پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر جمپر یا لنک یا جوڑ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر بعض اوقات ایسی ضرورت پیش آجاتی ہے کہ کچھ ٹریک پہلے سے گزر رہے ہوتے ہیں اور ایسا جوڑ بنانے کی ضرورت پیش آ جاتی ہے جو ان ٹریکس کے آر پار ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں صفر اوہم کا رزسٹر، پرزوں والی جانب سے لگاکر جوڑ بنایا جاتا ہے۔ بعض اوقات کوئی رزسٹر عارضی طور پر لگانا ضروری ہو جاتا ہے جسے بعد میں الگ کر دیا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں بھی یہی صفر اوہم رزسٹر لگایا جاتا ہے۔ پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر بعض اوقات کچھ مقامات پر کچھ پیمائشوں کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ایسے مقامات کو ٹیسٹ پوائنٹ کہا جاتا ہے۔ صفر اوہم رزسٹر بطور ٹیسٹ پوائنٹ بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔

کرنٹ محدود کرنے کے لئے: جب کبھی کسی سرکٹ کے کسی مقام پر رزسٹر لگایا جاتا ہے تو اس مقام سے گزرنے والی کرنٹ میں رزسٹر کے لگنے سے کمی واقع ہو جاتی ہے۔ کچھ اجزا جیسے کہ ایل ای ڈی یعنی لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ اگر بیٹری یا پاور سپلائی سے براہ راست منسلک کر دیئے جائیں تو ان میں سے گزرنے والی کرنٹ کی مقدار خاصی زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس طرح کے اجزا کو جلنے سے بچانے کے لئے لازمی ہے کہ بیٹری یا پاور سپلائی کے راستے میں رزسٹر لگایا جائے تاکہ اس جزو کو ملنے والی کرنٹ میں کمی واقع ہو جائے۔

وولٹیج ڈیوائیڈر کے طور پر: جب دورزسٹر سلسلے وار طور پر جوڑے جاتے ہیں تو ان کے جوڑ پر موجود وولٹیج، ان میں سے گزرنے والے وولٹیج کی فیصد مقدار کے برابر ہوتے ہیں۔ اس طرح رزسٹر کو بطور وولٹیج ڈیوائیڈر بھی استعمال کیا جا تا ہے۔ ریاضی کے ذریعے ہم معلوم کر سکتے ہیں کہ ان رزسٹرز میں سے گزرنے والے وولٹیج کی مقدار کتنی ہے۔ اگر برابر قدر کے دو رزسٹر سلسلے وار جوڑے ہوں اور ان میں سے 12V سپلائی گزاری جائے تو ان کے درمیانی مقام پر وولٹیج کی قدر 6V ہو گی۔ اسی طرح مطلوبہ قدر کے وولٹیج حاصل کرنے کے لئے دونوں رزسٹرز کی قدروں میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔

ٹائمنگ سرکٹ میں رزسٹر کا استعمال: رزسٹر کو ایک کپیسیٹر کے ساتھ سلسلے وار طور پر جوڑ کر ٹائمنگ سرکٹ کی تشکیل میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس کی تفصیل آگے چل کر واضح کی جائے گی۔ رزسٹر اس کرنٹ کو محدود کر دیتا ہے جو کپیسیٹر کو چارچ کرنے کے لئے فراہم کی جا رہی ہوتی ہے۔ کرنٹ میں یہ کمی کپیسیٹر کو چارج کرنے کے وقفے میں اضافہ کر دیتی ہے۔ جب بھی آپ رزسٹر اور کپیسیٹر کو سلسلے وار طور پر جڑا ہو دیکھیں تو آپ بڑی آسانی سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ دونوں ٹائمنگ سرکٹ کی تشکیل کر رہے ہیں۔

رزسٹر کے مزید بھی متعدد استعمالات ہیں جن میں فیوز ہوجانے والا رزسٹربھی شامل ہے۔ یہ رزسٹر اس طرح بنائے جاتے ہیں کہ اگر ان میں سے گزرنے والی کرنٹ بہت زیادہ ہو جائے تو یہ جل جاتے ہیں۔ تفصیل آگے چل کر بتائی جائے گی۔

رزسٹر کی ترجیحی (Preferred)قدریں

رزسٹر کی قدر کو اوہم میں ناپا جاتا ہے۔ کم قدر کا رزسٹر عمومی طور پر 10 اوہم یا 22 اوہم کا ہو سکتا ہے۔ زیادہ قدر کا رزسٹر 100K (100,000 اوہم )یا رزسٹر 330K (330,000 اوہم ) یا رزسٹر 1M0 (1,000,000 اوہم ) یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ رزسٹر قدروں کی یہ ایک انتہائی طویل حد ہے۔ مثال کے طور پر اگر صرف ایک اوہم سے پچاس لاکھ اوہم تک کی قدروں کے رزسٹرز کو شمار کیا جائے تو پچاس لاکھ تک کی قدریں بنتی ہیں۔ ایسا عملی طور پر ممکن نہیں چنانچہ الیکٹرونک سرکٹس کو ڈیزائن کرنے والے انجینئرز نے مشاہدہ کیا کہ اگر کسی سرکٹ میں رزسٹر کی مقرر کردہ قدر دس فیصد تک زیادہ یا کم ہو جائے تو اکثر صورتوں میں سرکٹ بالکل درست کام کرتا ہے۔ اسی مشاہدے کو کام میں لاتے ہوئے رزسٹرز کے تیار کنندگان نے قدروں کی ایسی حدود متعین کیں تاکہ انجینئروں کو ہر قدر کا رزسٹر بھی دستیاب ہو اور ہر قدر کا انفرادی رزسٹر بھی تیار نہ کرنا پڑے۔

رزسٹر کے تیار کنندگان نے قدروں کی جو حدود متعین کیں ان کو “ترجیحی قدریں” یا Preferred Values کہا جاتا ہے۔ ان کا آغاز 10 اوہم (اس سے کم قدریں بھی دستیاب ہیں) سے ہوتا ہے۔ اگلی قدر 12 اوہم، پھر 15 اوہم، 18 اوہم، 22 اوہم، 27 اوہم، 33 اوہم، 39 اوہم، 47 اوہم، 56 اوہم، 68 اوہم، 82 اوہم وغیرہ ہے۔ یہ پہلی بارہ قدریں ہیں اور یہ پہلی نظر میں غیر عمومی سی نظر آتی ہیں لیکن درحقیقت ان کا انتخاب دس فیصد شرح انحراف کے اصول پر کیا گیا ہے۔ اس سے اگلی قدریں 100 اوہم، پھر 120 اوہم، 150 اوہم، 180 اوہم وغیرہ ہیں۔ غور کریں تو واضح ہوتا ہے کہ ان کی قدریں پہلے گروہ جیسی ہیں ہیں فرق صرف یہ ہے کہ ان کی قدر پہلے گروہ سے دس گنا زیادہ ہے۔ ہر گروہ ڈیکیڈ یا عشرہ کہلاتا ہے۔ اس سے اگلا ڈیکیڈ 1000 اوہم، پھر 1200 اوہم، 1500 اوہم، 1800 اوہم وغیرہ ہے۔

ابتدائی دور میں جب رزسٹرز تیار کرنے کا آغاز ہوا تو اس کی تیاری میں ایک حتمی قدر کو متعین کرنا ممکن نہ تھا۔ 100 اوہم قدر کے رزسٹر زتیار کیئے گئے تو معلوم ہوا کہ تیار ہونے والے رزسٹرز میں کچھ کی قدر سو اوہم سے زیادہ ہے اور کچھ کی قدر سو اوہم سے کم۔ چنانچہ آسانی کی خاطر ایسا کیا گیا کہ رزسٹرز تیار کئے گئے اور تیاری کے بعد ان کی قدریں ناپی گئیں۔ تیار کنندگان کوئی بھی رزسٹر ضائع نہیں کرنا چاہتے تھے چنانچہ انہوں نے مثال کے طور پر اگر 100 اوہم کا رزسٹر بنانا تھا تو 101 اوہم ، 110 اوہم ، 90 اوہم ، 105 اوہم اور دوسری قریبی قدرو ں پر صرف 100 اوہم کا کلر کوڈ لگایا۔

آپ یوں سمجھ لیں کہ 90 اوہم اور 110 اوہم قدروں کےدرمیان کے رزسٹرز پر 100 اوہم کے کلر کوڈ حلقے بنائے جاتے ہیں۔ اسی طرح 120 اوہم اور 133 اوہم قدروں کےدرمیان کے رزسٹرز پر 120 اوہم کے کلر کوڈ حلقے بنائے جاتے ہیں۔ اسی طریقہ کار کے تحت کسی بھی رزسٹر کی قدر یا تو عین کلر کوڈ کے مطابق ہو گی یا اس عین قدر سے10% زیادہ یا کم ہوگی۔ الیکٹرونکس میں اکثر سرکٹس رزسٹرز کی بتائی گئی قدر میں کچھ کمی بیشی ہونے کے باوجود درست کام کرتے ہیں۔

یہاں پر ایک حقیقت مد نظر رہنی چاہیئے کہ رزسٹر کی قدر میں کچھ کمی بیشی کا یہ نظریہ پرانے دور کے ریڈیو وغیرہ کے لئے نیز والو یا ٹیوبوں کے لئے بہت حد تک درست تھا لیکن جدید الیکٹرونکس میں، خاص طور پر ڈیجیٹل الیکٹرونکس میں کچھ سرکٹس میں رزسٹرز کی درست ترین قدریں ہی درست کام کرتی ہیں۔ یہاں دیئے گئے کلر کوڈ چارٹ میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ جن رزسٹرز پر رنگوں کا چوتھا حلقہ نہیں ہوتا ان کی قدر میں شرح انحراف 20% تک ہوتی ہے جبکہ چوتھا حلقہ اگر سلور ہو تو شرح انحراف 10% اور یہ حلقہ سنہری (گولڈ) ہو تو شرح انحراف 5% ہوتی ہے۔ اس سے زیادہ درست ترین قدروں کے رزسٹر بھی بنائے جاتے ہیں جن کی شرح انحراف 1% ہوتی ہے۔ یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں 5%شرح انحراف کے رزسٹرز استعمال کئے گئے ہیں جن پر رنگوں کا چوتھا حلقہ سنہری یا گولڈ ہوتا ہے۔

رزسٹرز متعددمعیاری حدودمیں دستیاب ہیں۔ جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے ان کو ترجیحی (Preferred)قدریں کہا جاتا ہے۔ عالمی طور پر ایک جیسا معیار رکھنے کے لئے، رزسٹرز کی قدروں کے یہ سلسلےیا سیریز، الیکٹرونک انڈسٹریز ایسوسی ایشن Electronic Industries Association (جسے مخففاًEIA کہا جاتا ہے)کے متعین کردہ ہیں۔ یہ سلسلے E3،E6 ، E12، E24، E48، E96 اور E192 کہلاتے ہیں۔ 'E'کے بعد کا عدد رزسٹر کی قدروں کی وہ تعداد ظاہر کرتا ہے جو اس سلسلے (سیریز)کی ایک دہائی کے اندر موجود ہوتی ہے۔ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سلسلہ (اغلباً)E24ہے جبکہ سلسلہ E3اور E6 آج کل استعمال نہیں ہوتا۔ یہ سلسلے لوگارتمی (Logarithmic) نوعیت کے ہیں اور ان میں قدروں کا تعین رزسٹر کی شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کے اعتبار سے کیا گیا ہے۔جن رزسٹرز کی شرح انحراف زیادہ قریبی قدر کی حامل ہو گی، ان کے سلسلے (سیریز) میں قدروں کی تعداد زیادہ ہوگی تاکہ قدریں ایک دوسری سےمشابہ (ایک جیسی یا ایک دوسرے میں مدغم) نہ ہوسکیں۔بعض اوقات ان سلسلوں کو شرح انحراف کے حوالے سے بھی بیان کیا جاتا ہے۔ دو سلسلوں (سیریز) کو مندرجہ ذیل فہرست کے مطابق بھی ایک دوسرے سےمتعلق کیا جاتا ہے۔

E3 : شرح انحراف 50%       E48 : شرح انحراف 2%
E6 : شرح انحراف 20%       E96 : شرح انحراف1%
E12 : شرح انحراف 10%       E192 : 1%سے کم شرح انحراف
E24 : شرح انحراف 5%            

سرکٹ ڈیزائن کرتے وقت جب کوئی رزسٹر قدر (فارمولے سے) اخذ کی جاتی ہے تو ضروری ہوتا ہےکہ اسے نزدیکی ترجیحی قدر کے مطابق منتخب کر لیا جائے۔ عمومی طور پر یہ منتخب کردہ قدر، اس سلسلے(سیریز)کی ترجیحی قدر کے قریب ترین ہوتی ہے، جسے آپ استعمال کر رہے ہوں۔ کچھ حالات میں یہ زیادہ مناسب ہوتا ہے کہ اخذ کردہ قدر سے نزدیکی بالائی قدر کو منتخب کیا جائے۔ مثال کے طور پر کرنٹ کو محدود کرنے والا رزسٹر۔ جب آپ کرنٹ کو محدود کرنے والے رزسٹر کی اخذکردہ قدر کی بجائے نزدیکی کم قدر کا رزسٹر منتخب کریں گے تو ہو سکتا ہے کہ متعلقہ پرزہ اوور لوڈ ہو جائے۔ ذیل کی جدول میں دکھائی گئی قدریں عام استعمال کے ترجیحی سلسلوں کی ہیں۔ عام استعمال کے ترجیحی سلسلوں کی کچھ قدریں ذیل کی جدول میں دکھائی گئی ہیں۔

 

 

1R0 10R 100R 1K0 10K 100K 1M0 10M0
1R2 12R 120R 1K2 12K 120K 1M2  
1R5 15R 150R 1K5 15K 150K 1M5  
1R8 18R 180R 1K8 18K 180K 1M8  
2R2 22R 220R 2K2 22K 220K 2M2  
2R7 27R 270R 2K7 27K 270K 2M7  

E12 سلسلہ (سیریز)

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔

3R3 33R 330R 3K3 33K 330K 3M3  
3R9 39R 390R 3K9 39K 390K 3M9  
4R7 47R 470R 4K7 47K 470K 4M7  
5R6 56R 560R 5K6 56K 560K 5M6  
6R8 68R 680R 6K8 68K 680K 6M8  
8R2 82R 820R 8K2 82K 820K 8M2  

 

 

1R0 10R 100R 1K0 10K 100K 1M0 10M
1R1 11R 110R 1K1 11K 110K 1M1  
1R2 12R 120R 1K2 12K 120K 1M2  
1R3 13R 130R 1K3 13K 130K 1M3  
1R5 15R 150R 1K5 15K 150K 1M5  
1R6 16R 160R 1K6 16K 160K 1M6  
1R8 18R 180R 1K8 18K 180K 1M8  
2R0 20R 200R 2K0 20K 200K 2M0  
2R2 22R 220R 2K2 22K 220K 2M2  
2R4 24R 240R 2K4 24K 240K 2M4  
2R7 27R 270R 2K7 27K 270K 2M7  
3R0 30R 300R 3K0 30K 300K 3M0  

E24سلسلہ (سیریز)

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔

3R3 33R 330R 3K3 33K 330K 3M3  
3R6 36R 360R 3K6 36K 360K 3M6  
3R9 39R 390R 3K9 39K 390K 3M9  
4R3 43R 430R 4K3 43K 430K 4M3  
4R7 47R 470R 4K7 47K 470K 4M7  
5R1 51R 510R 5K1 51K 510K 5M1  
5R6 56R 560R 5K6 56K 560K 5M6  
6R2 62R 620R 6K2 62K 620K 6M2  
6R8 68R 680R 6K8 68K 680K 6M8  
7R5 75R 750R 7K5 75K 750K 7M5  
8R2 82R 820R 8K2 82K 820K 8M2  
9R1 91R 910R 9K1 91K 910K 9M1  

 

 

 

100 105 110 115 121 127 133 140
147 154 162 169 178 187 196 205
215 226 237 249 261 274 287 301

E48سلسلہ (سیریز)

E48سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔

316 332 348 365 383 402 422 442
464 487 511 536 562 590 619 649
681 715 750 787 825 866 909 953

دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو10 سے ضرب یا تقسیم کریں۔

 

 

 

100 102 105 107 110 113 115 118
121 124 127 130 133 137 140 143
147 150 154 158 162 165 169 174
178 182 187 191 196 200 205 210
215 221 226 232 237 243 249 255
261 267 274 280 287 294 301 309

E96سلسلہ (سیریز)

E96سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔

316 324 332 340 348 357 365 374
383 392 402 412 422 432 442 453
464 475 487 499 511 523 536 549
562 576 590 604 619 634 649 665
681 698 715 732 750 768 787 806
825 845 866 887 909 931 953 976

دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو10 سے ضرب یا تقسیم کریں۔

 

 

 

100 101 102 104 105 106 107 109
110 111 113 114 115 117 118 120
121 123 124 126 127 129 130 132
133 135 137 138 140 142 143 145
147 149 150 152 154 156 158 160
162 164 165 167 169 172 174 176
178 180 182 184 187 189 191 193
196 198 200 203 205 208 210 213
215 218 221 223 226 229 232 234
237 240 243 246 249 252 255 258
261 264 267 271 274 277 280 284
287 291 294 298 301 305 309 312

E192سلسلہ (سیریز)

E192سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔

316 320 324 328 332 336 340 344
348 352 357 361 365 370 374 379
383 388 392 397 402 407 412 417
422 427 432 437 442 448 453 459
464 470 475 481 487 493 499 505
511 517 523 530 536 542 549 556
562 569 576 583 590 597 604 612
619 626 634 642 649 657 665 673
681 690 698 706 715 723 732 741
750 759 768 777 787 796 806 816
825 835 845 856 866 876 887 898
909 920 931 942 953 965 976 988

دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو 10. سے ضرب یا تقسیم کریں۔


سسٹم انٹر نیشنل (SI) نظام

الیکٹرونک پرزہ جات (پارٹس) کو سسٹم انٹر نیشنل (SI) نظام کے مطابق نامزد (لیبل) کیا گیا ہے۔ System International یا SI نظام میں پرزہ جات کی قدریں (ویلیوز) اعشاری نقطے (ڈیسی مل پوائنٹ) کے بغیر لکھی جاتی ہیں۔ پرانے سرکٹ ڈایا گرامز میں خاص طور پر اعشاریہ کا نقطہ مدھم ہو جانے کی وجہ سے اور نئے سرکٹ ڈایا گرامز میں پرنٹنگ کی خرابی یا کسی بھی دوسری وجہ سے یہ نقطہ آسانی سے نظر نہیں آتا۔ اس کے باعث اکثر غلطی ہو جاتی ہے۔ اس غلطی کو دور کرنے یا اس کا امکان کم از کم رکھنے کی وجہ سے SI نظام مروج کیا گیا ہے۔

پرزہ جات یا اجزا کی قدر لکھتے وقت قدر کی اکائی آخر میں لکھی جاتی ہے۔ اگر قدر میں اعشاریہ نشان بھی آ رہا ہو تو اسے اکائی کے مخفف حرف سے تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر 10 اوہم رزسٹر کی قدر R10لکھی جائے گی اور 4.7mH قدر کے انڈکٹر کی قدر 4m7H لکھی جائے گی۔مزید مثالیں

2.2k = 2k2
2.5A = 2A5
.0015µ = 1.5n =1n5

مندرجہ ذیل جدول میں ضرب کنندہ (ملٹی پلائرز) کی سب سے عام استعمال ہونے والی وہ قدریں درج کی گئی ہیں جو الیکٹرونکس میں استعمال ہوتی ہیں۔

قدر نام نشان یا حرف قدر نام نشان یا حرف
10 3 کلو k 10 - 3 ملی m
10 6 میگا M 10 - 6 مائکرو µ
10 9 گیگا G 10 - 9 نینو n
10 12 ٹیرا T 10 - 12 پیکو p

اسی نظام کے تحت رزسٹر کی قدر لکھتے وقت اس میں صفروں کی بہت زیادہ تعداد نہیں لکھی جاتی ۔ اعشاریہ کا نشان مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک نشان سے تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ اس نشان کی ایک خاص قدر ہوتی ہے جس سے رزسٹر کی قدر کو ضرب دی جاتی ہے۔ رزسٹر کی قدر میں جہاں بھی یہ نشان،جو انگریزی کا ایک حرف ہوتا ہے، لکھا گیا ہووہاں پر اعشاریہ لگا دیتے ہیں اور اس طرح حاصل ہونے والے ہندسوں کو اس انگریزی حرف کے سامنے لکھے ہوئے عدد سے ضرب دے دیتے ہیں۔ درحقیقت آپ کو ضرب دینے کی ضرورت نہیں بس اتنے صفر (جو ذیل میں لکھے ہوئے ہیں) رزسٹر کی قدر میں بڑھا دیں۔

مثال کے طور پراگر فہرست اجزا میں کسی رزسٹر کی قدر K7 2لکھی ہوئی ہے تو اس کی قدر معلوم کرنے کا طریقہ اس طرح ہوگا .... K7 2میں K کی جگہ اعشاریہ لگا دیں۔ اوپر جدول میں K کے سامنے 103 لکھا ہے جس کا مطلب 1,000 ہے۔ اس کے مطابق ہم K7 2کی جگہ 1,000×2.7 لکھ کر اس رزسٹر کی قدر 2,700 اوہم یا K 2.7 اوہم معلوم کر سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر رزسٹر کی قدر میں حرف R لکھا ہو تو اس کا مطلب اوہم، حرف K لکھا ہو تو اس کا مطلب کلو اوہم اور حرف M لکھا ہو تو اس کا مطلب میگا اوہم ہو گا۔

کپیسیٹرز

کپیسیٹر تقریباً ہر الیکٹرونک سرکٹ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بہت اہم پرزہ ہے اور یہ متعدد کام سرانجام دیتا ہے۔ کام کی نوعیت کا تعین سرکٹ میں اس کے استعمال کے مقام سے ہوتا ہے یعنی اسے سرکٹ میں کہاں استعمال کیا گیا ہے، اس سے اس کے کام کا تعین ہوتا ہے۔

کپیسیٹر بنیادی طورہ پر ایسا پرزہ ہے جس میں برقی بار (الیکٹرک چارج) جمع کیا جاتا ہے۔ اس میں دو یا زائد پلیٹیں ہوتی ہیں جن کو برقی طور پر الگ الگ رکھا جاتا ہے۔ پلیٹوں کے درمیان ہوا بھی ہو سکتی ہے اور پلاسٹک، سرامک، مائیکا وغیرہ جیسا کوئی حاجز (انسولیٹر) مادہ بھی۔ ذیل میں ایک کپیسیٹر کا خاکہ اور سرکٹ ڈایا گرام میں استعمال ہونے والا اس کا نشان بھی دکھایا گیا ہے۔


کپیسیٹر کسی بھی جسامت (سائز) کا ہو سکتا ہے۔ اس کی جسامت کا تعین اس کی قدر اور قابل برداشت وولٹیج کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کپیسیٹر جتنی زیادہ قدر کا ہوگا اس کا سائز اتنا ہی زیادہ ہوگا اسی طرح وہ جتنے زیادہ وولٹیج پر کام کرسکے گا اس کی جسامت بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔

کپیسیٹر کا موضوع خاصا بڑا ہے لیکن یہاں پر ہم چند بنیادی باتوں کا ذکر کریں گے۔

کپیسیٹر کی متعدد اقسام ہیں۔ یہاں پر ہم زیادہ استعمال ہونے والی پانچ اقسام بیان کریں گے۔

ایئر کپیسیٹر :

جیسا کہ پرانے ریڈیو میں استعمال کیا جاتا تھا۔

پولیسٹر کپیسیٹر:

اسے گرین کیپ کپیسیٹربھی کہتے ہیں۔

سرامک کپیسیٹر:

اس میں انسولیٹنگ مادہ سرامک ہوتا ہے جس کی مدد سے چھوٹے سائز کا کپیسیٹر بنانا ممکن ہے۔

مونو لیتھک کپیسیٹر:

اسے مونو بلاک کپیسیٹر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دراصل ایک سے زیادہ تہوں (ملٹی لیئر) پر مشتمل سرامک کپیسیٹر ہی ہوتا ہے۔

الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر:

اس میں المونیم کی پلیٹیں استعمال کی جاتی ہیں جن کے درمیان مرطوب (نمی والا)حاجز مادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کپیسیٹر چھوٹی جگہ پر زیادہ کپیسی ٹینس فراہم کرتا ہے۔

کپیسی ٹینس کی اکائی فیراڈ ہے۔ یہ بہت بڑی اکائی ہے اور الیکٹرونکس میں اتنی بڑی قدر کی کپیسی ٹینس استعمال نہیں ہوتی۔ عام طور پر الیکٹرونکس میں مائیکرو فیراڈ، پیکو فیراڈ اور نینو فیراڈ اکائیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ پاور سپلائی سرکٹس میں عام طور پر 10 مائیکرو فیراڈ، 100 مائیکرو فیراڈ، 1,000مائیکرو فیراڈ اور 10,000مائیکرو فیراڈ تک کے کپیسیٹر استعمال کئے جاتے ہیں۔ مائیکرو فیراڈ کو µF لکھا جاتا ہے چنانچہ 10 مائیکرو فیراڈ کو 10µF،100 مائیکرو فیراڈ کو 100µF، 1,000 مائیکرو فیراڈ کو 1,000µF اور10,000 مائیکرو فیراڈ کو 10,000µF لکھا جائے گا۔

آڈیو اطلاقات کے لئے درکار کپیسیٹر کم قدروں کے ہوتے ہیں مثال کے طور پر0.1µF ۔ آسانی کی خاطر اور کچھ مزید وجوہات کی بنا پر اس قدر کو0µ1F لکھتے ہیں۔ اس کی تفصیل اوپر دی جا چکی ہے۔

ریڈیو فریکوئینسی پر کام کرنے والے الیکٹرونک سرکٹس میں آڈیو سرکٹس کی نسبت سےبھی کم قدر کے کپیسیٹرز استعمال کئے جاتے ہیں۔ جیسا کہ اوپر بتایا جا چکا ہےالیکٹرونکس میں مائیکرو فیراڈ، پیکو فیراڈ اور نینو فیراڈ قدریں استعمال کی جاتی ہیں۔ مائیکرو فیراڈ کو ایک ہزار پر تقسیم کریں تو ایک پیکو فیراڈ اور ایک پیکو فیراڈ کو ہزار پر تقسیم کریں تو ایک نینو فیراڈ قدر حاصل ہوتی ہیں۔ اس کو ہندسوں کی صورت میں اس طرح لکھیں گے:

1,000p = 1n
1,000n = 1µ

کچھ کپیسیٹر سائز میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور ان پر اتنی جگہ نہیں ہوتی کہ ان پر قدر لکھی جا سکے۔ چنانچہ چھوٹے سائز اورکم قدر کے نان الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کی قدریں کوڈ میں لکھی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر 882, 447, 332, 222, 123, 101 وغیرہ۔ اس کوڈ میں بائیں طرف کے دو ہندسے کپیسیٹر کی قدر کو اور دائیں طرف کا ہندسہ کپیسیٹر کی قدر میں صفروں کی تعداد کو ظاہر کرتا ہے۔اس طرح حاصل ہونے والی قدر پیکو فیراڈز (pF) میں حاصل ہوتی ہے۔ مثلاً اگر کپیسیٹر پر لکھا ہوا کوڈ 101 ہو تو اس کی قدر 100pF ہوگی۔ (بائیں طرف کے دو ہندسے 10 ہیں جبکہ دائیں طرف کا ہندسہ 1 ہے اس طرح ہم 10 کے ساتھ ایک صفر کا اضافہ کرکے اسے 100 بنا لیں گے)۔ اسی طرح 123 کوڈ کا مطلب 12000pF ہوگا۔بعض اوقات کپیسیٹرز کی قدریں لکھتے وقت فیراڈ کو ظاہر کرنے والا حرف F نہیں لکھا جاتا کیونکہ کپیسیٹر کی قدر فیراڈز ہی میں ہوتی ہے۔

پیکو فیراڈز میں حاصل ہونے والی قدر اگربہت زیادہ ہو تو اسے 1000 پر تقسیم کر کے نینو فیراڈز (nF) میں اورنینو فیراڈز کو 1000 پر تقسیم کرکے مائیکرو فیراڈز (µF) میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ ذیل میں دی گئی مثالوں سے اس کی وضاحت ہو جائے گی۔

کوڈ pF قدر nF قدر µF قدر کوڈ pF قدر nF قدر µF قدر
1021,000 1n0 0µ001  27327,00027n 0µ027
1221,200 1n2 0µ0012 30330,00030n 0µ030
152 1,500 1n5 0µ0015 33333,00033n 0µ033
1621,600 1n6 0µ0016  39339,00039n 0µ039
1821,800 1n8 0µ0018 40340,00040n 0µ04
2022,000 2n0 0µ002 45345,00045n 0µ045 
222 2,200 2n2 0µ0022 47347,00047n 0µ047
2522,500 2n5 0µ0025 50350,00050n 0µ05
2722,700 2n7 0µ0027 56356,00056n  0µ056
3323,300 3n3 0µ0033 60360,00060n 0µ06
3923,900 3n9 0µ0039 68368,00068n 0µ068
4024,000 4n0 0µ004 75375,00075n 0µ075
4724,700 4n7 0µ0047 82382,00082n 0µ082
5025,000 5n0 0µ005 104100,000100n 0µ1
5225,200 5n2  0µ0052  124 120,000120n 0µ12
5625,600 5n6 0µ0056154 150,000150n 0µ15
6026,000 6n0 0µ006 184180,000180n 0µ18
6526,500 6n5 0µ0065 204200,000200n 0µ20
682 6,800 6n8 0µ0068 224220,000220n 0µ22
7027,000 7n0 0µ007 274270,000270n 0µ27
7527,500 7n5 0µ0075 304300,000300n 0µ3 
8028,000 8n0 0µ008 334330,000330n 0µ33
8228,200 8n2 0µ0082 394 390,000390n 0µ39
8528,500 8n5  0µ0085 404400,000400n 0µ4
902 9,000 9n0 0µ009 474470,000470n 0µ47
952 9,500 9n5  0µ0095 504500,000500n 0µ5
10310,000 10n 0µ01 564560,000560n 0µ56
12312,000 12n 0µ012 684680,000680n 0µ68
15315,000 15n 0µ015 754750,000750n 0µ75
163 16,000 16n 0µ016 824820,000820n 0µ82
19318,000 18n  0µ018 904900,000900n  0µ9
20320,000 20n 0µ02 954950,000950n 0µ95
22322,00022n 0µ022 1051,000,0001000n 1µ0

آپ دیکھ رہے ہیں کہ اس مثا ل میں 0.022µ کو 0µ022 اور دوسری قدروں کوبھی اسی طرح لکھا گیا ہے۔ یہاں بھی اعشاریہ کے نشان کی جگہ قدر ظاہر کرنے والا حرف لکھا گیا ہے تاکہ پڑھنے میں آسانی ہو۔ دو یا زائد کپیسیٹرمتوازی (Paralell) جوڑنے سے ان کی کپیسی ٹینس جمع ہو جاتی ہے مثال کے طور پر

متوازی (Paralell) جڑے ہوئے کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا .... +C1+C2+C3 ہے۔ دو یا زائد کپیسیٹرز سلسلے وار (Series) جوڑنے سے ان کی مجموعی کپیسی ٹینس‘ کم سے کم قدر کے کپیسیٹر سے بھی کم ہو جاتی ہے مثال کے طور پر:

سلسلے وار جڑے ہوئے دو کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :

دو سے زائد سلسلے وار جڑے ہوئے کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :

اگر ان کی وضاحت نہ کی گئی ہوتو تمام کپیسیٹر عام طور پر 60V کے ہوں گے۔ عام اصول کے مطابق کپیسیٹر کے ورکنگ وولٹیج‘ سرکٹ میں موجود وولٹیج کی نسبت کم از کم دگنے ضرور ہوں۔

کپیسیٹر کیا کرتا ہے؟

الیکٹرونک سرکٹ میں کپیسیٹر متعدد کام سر انجام دیتا ہے۔ اس کا انحصار زیادہ ترتین باتوں پر ہوتا ہے ۔(الف) اسے سرکٹ میں کہاں پر استعمال کیا گیا ہے، (ب) اس کی قدر کتنی ہے اور (ج) اس کے ارد گرد لگے اجزا کی قدریں کیا ہیں۔

کپیسیٹر کے مطالعہ کو جو چیز پیچیدہ بناتی ہے وہ یہ ہے کہ اس میں سے گزرنے والی کرنٹ ابتدائی طور پر کافی زیادہ ہوتی ہے اور جوں جوں کپیسیٹر چارج ہوتا ہے یہ بتدریج کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ مزید برآں کپیسیٹر کے گرد موجود وولٹیج میں اضافہ یکساں اور ہموار طور پر نہیں ہوتا بلکہ یہ پہلے تو ایک دم بڑھ جاتے ہیں اور اس کے بعد بتدریج کم ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس خصوصیت کا مزید مطالعہ بہت بہتر رہے گا تاہم یہاں پر آپ اتنا سمجھ لیں کہ کپیسیٹر میں چارجنگ کا عمل ہموار اور یکساں نہیں ہوتا۔

کپیسیٹر کو ٹائمنگ سرکٹ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا تفصیل سے جائزہ ہم آسی لیٹر سرکٹس کے ضمن میں لیں گے جہاں پر کپیسیٹر، آسی لیٹر کی فریکوئنسی کا تعین کرتا ہے۔

بنیادی طور پر کپیسیٹر ایسا پرزہ ہے جو بجلی کے چارج کو جمع رکھتا ہے۔ لیکن الیکٹرونک سرکٹس میں اسے سرکٹس کے مختلف مقامات پر استعمال کر کے اسے بطور جمع کرنے والے پرزے کے، بلاکنگ پرزے کے طور پر، ایک جگہ سے دوسری جگہ اے سی سگنلز کو جانے سے روکنے کے لئے، اے سی سے ڈی سی کئے گئے وولٹیج کو ہموار کرنے کے لئے، فریکوئنسی کا تعین کرنے کے لئے، سگنلز کو فلٹر کرنے کے لئے، سرکٹ میں دو درجوں یا مرحلوں کو جدا رکھنے کے لئے، ڈی کپلنگ کے لئے اور اگرریڈیو رسیور سرکٹ میں کوائل کے ساتھ استعمال کیا جائے تو سگنل کو ایمپلی فائی کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بات یاد رہے کہ مؤخرالذکر میں ایمپلی فیکیشن کا عمل زیادہ تر کوائل کے فعل (فنکشن) پر منحصر ہوتا ہے۔

یہاں پر دیئے گے چوتھے سرکٹ ، سادہ سائرن، میں آپ کپیسیٹر کا استعمال، تاخیری وقفے (ٹائم ڈیلے) متعین کرنے کے لئے دیکھیں گے۔

لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ (ایل ای ڈی)

یہاں پر دیئے گئے پہلے چار پروجیکٹس میں ایل ای ڈی یعنی لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ استعمال کئے گئے ہیں۔ جب ان کو برقی رو مہیا کی جاتی ہے تو یہ ایک بلب کی طرح روشن ہو جاتے ہیں لیکن اس میں کوئی فلامنٹ نہیں ہوتا نہ ہی یہ گرم ہوتا ہےمزید یہ کہ بلب کی نسبت یہ بہت کم کرنٹ خرچ کرتا ہے۔ در حقیقت یہ سیمی کنڈکٹر نوعیت کا پرزہ ہے جیسے ڈائیوڈ، ٹرانزسٹر وغیرہ ہوتے ہیں، اور یہ لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ یا ایل ای ڈی کہلاتا ہے۔


ایل ای ڈی کی ساخت اور سرکٹ ڈایا گرام میں استعمال ہونے والا نشان

ایل ای ڈی کی مختلف اشکال

الیکٹرونکس کے بہت زیادہ حیران کن پرزہ جات میں سے ایک ایل ای ڈی ہے۔ یہ اب نہ صرف گھروں میں بلب اور انرجی سیور کے متبادل کے طور پر روشنی فراہم کرنے کے لئے بہت زیادہ استعمال ہو رہا ہے بلکہ گاڑیوں میں بھی متعدد استعمالات کے لئے مقبول ہو گیا ہے۔ باوجود اس کے کہ ایل ای ڈی دیکھنے میں بہت سادہ سا پرزہ ہے لیکن اس کو موزوں طور پر استعمال کرنے کے لئے متعدد ضروریات کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔ یہاں پر دیئے گئے تجربات کا مقصد بھی یہی ہے۔

ذیل میں ایل ای ڈی کی چند ضروریات اور خصوصیات بیان کی گئی ہیں۔

  • ایل ای ڈی کو جلنے سے محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کو ملنے والی پاور سپلائی کے ساتھ سلسلے وار (سیریز میں) ایک رزسٹر استعمال کیا جائے۔
  • ایل ای ڈی صرف اسی وقت کام کرے گا جب اس کو پاور سپلائی سے درست رخ میں منسلک کیا جائے۔
  • ایل ای ڈی اپنے ٹرمینلز پر خصوصیاتی (Characteristic) وولٹیج فراہم کرتا ہے اور قطع نظر اس کے کہ یہ کتنا روشن ہو رہا ہے، یہ وولٹیج مستحکم اور یکساں رہتے ہیں۔ سرخ ایل ای ڈی کے لیے یہ وولٹیج1V7 وولٹ، سبز ایل ای ڈی کے لئے2V1 وولٹ اور اورنج رنگ کے ایل ای ڈی کے لئے2V3 وولٹ ہیں۔کچھ ایل ای ڈی کے لئے یہ وولٹج قدرے زیادہ ہوتے ہیں جس کا انحصار تیار کنندہ (مینو فیکچرر)ہوتا ہے۔ زیادہ روشنی والے (ہائی برائٹنیس) ایل ای ڈی قدرے مختلف خصوصیاتی وولٹیج کے حامل ہوتے ہیں۔یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں استعمال کئے گئے ایل ای ڈی مستحکم خصوصیاتی وولٹیج کے حامل ہیں۔

ایل ای ڈی کو بہت کم وقفے کے لئے آن کیا جاسکتا ہے لیکن چونکہ ہماری آنکھ کسی بھی عکس کو ایک سیکنڈ کے پچیسویں حصے تک برقرار رکھنے کی صلاحت رکھتی ہے، چنانچہ ہمیں وہ ایل ای ڈی زیادہ وقفے کے لئے آن نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ایل ای ڈی کو بہت کم وقفوں کے لئے مسلسل آن اور آف کر سکتے ہیں لیکن ہماری آنکھ کو وہ مسلسل آن یعنی روشن نظر آئے گا۔ اس سے کرنٹ کا خرچ مزید کم ہو جاتا ہے۔

آپ کو یہ پڑھ کر حیرت ہو گی کہ ایل ای ڈی سے آپ سفید روشنی حاصل نہیں کر سکتے۔ آپ سرخ، سبز، زرد، سنگترہ اور نیلی روشنی تو حاصل کر سکتے ہیں لیکن سفید روشنی نہیں۔رنگ کا تعین کرسٹالین (Crystalline) مادے سے ہوتا ہے جو ایل ای ڈی کے مرکز میں لگایا جاتا ہے۔ ایل ای ڈی کی باڈی یا کیسنگ بعض اوقات شفاف سرخ سبز یا اورنج وغیرہ رنگ کی ہوتی ہےتاکہ کرسٹل سے خارج ہونے والے رنگ میں اضافہ ہوسکے۔ ایسا ایل ای ڈی ڈیفیوزڈ ایل ای ڈی کہلاتا ہے۔ اگر ایل ای ڈی کی باڈی شفاف نوعیت کی ہو تو ایل ای ڈی کے رنگ کا تعین اس کرسٹل سے ہوتا ہے جس سے روشنی خارج ہوتی ہے۔ واحد اخراج سے سفید روشنی پیدا ہونا ممکن نہیں ہوتا، اس کا واحد حل یہ ہے سرخ، نیلے اور سبز رنگ کو خاص نسبت سے ایک ساتھ خارج کیا جائے۔ ان رنگوں کے امتزاج سے بننے والی روشنی ، ہماری آنکھ کو سفید نظر آتی ہے۔

اوپر دی گئی تصویر میں ایل ای ڈی کا نشان بھی دکھایا گیا ہے جس میں سیدھی لائن، جس کے ساتھ تیر کے دو چھوٹے چھوٹے نشان دکھائے گئے ہیں، کیتھوڈ کی نشاندی کرتی ہے۔ ایل ای ڈی کی تاروں کو ہم مثبت یا منفی سے نامزد نہیں کرتے بلکہ ان کو اینوڈ اور کیتھوڈ کہا جاتا ہے۔

ایل ای ڈی کی باڈی پر ایک تار کے قریب ایک ہموارحصہ بنایا جاتا ہے جو ایل ای ڈی کے کیتھوڈ کو نمایاں کرتا ہے اور جب ہم ایل ای ڈی کو پی سی بی پر نصب کرتے ہیں تو یہ تنصیب میں آسانی پیدا کرتا ہے۔

اگر ایل ای ڈی کا کیتھوڈ معلوم کرنا ہو تو اس کی دونوں تاروں کو220R یا 470 R قدر کے رزسٹر کے راستے9V بیٹری سے باری باری جوڑیں۔ جب بیٹری کا منفی ٹرمینل اس کے کیتھوڈ سے منسلک ہو گا تو ایل ای ڈی روشن ہو جائے گا۔

ایل ای ڈی عمومی طور پر10mA (ملی ایمپیئر) کرنٹ خرچ کرتا ہے۔ ایل ای ڈی 1mA جتنی کم کرنٹ پر بھی روشن ہو جاتا ہے۔ ایل ای ڈی زیادہ سے زیادہ 25mA مسلسل کرنٹ خرچ کرتا ہے۔

ایک خاص قدر کی کرنٹ گزرنے پر کچھ ایل ای ڈی دوسروں کی نسبت زیادہ روشنی فراہم کرتے ہیں۔ اس کی وجہ ان کی شرح کار کردگی یا استعداد ہوتی ہے۔ خارج ہونے والی روشنی کی پیمائش ملی کینڈیلا Milli-Candella اکائی سے کی جاتی ہے۔اکثر ایل ای ڈی تقریباً 20mcd روشنی فراہم کرتے ہیں اور ان کو عام طور پر کسی آلے کے رو بہ عمل یعنی آن ہونے کی نشاندہی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔عمدہ معیار کے ایل ای ڈی روشنی فراہم کرتےہیں اور ان کو ہائی برائیٹ کہا جاتا ہے۔ سپر ہائی برائیٹ ایل ڈی کی آؤٹ پٹ 500mcd، 1,000mcd، 2,000mcd اور5,000mcd ہوتی ہے۔ 5,000mcd برابر ہیں 5کینڈیلا کے اور یہ ایل ای ڈی ٹارچ وغیرہ کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔

ایل ای ڈی کی جانچ

ایل ای ڈی کو کسی بھی پروجیکٹ میں استعمال کرنے سے پہلے ان کی کیتھوڈ تار کی پہچان کی جا تی ہے اور اس مقصد کے لئے ایل ای ڈی کی دونوں تاروں کو220R یا 470 R قدر کے رزسٹر کے راستے9V بیٹری سے باری باری جوڑیں۔ جب بیٹری کا منفی ٹرمینل اس کے کیتھوڈ سے منسلک ہو گا تو ایل ای ڈی روشن ہو جائے گا۔ اس کا ایک سرکٹ ڈایا گرام یہاں پر دکھایا گیا ہے۔


اگر ایل ای ڈی روشن نہیں ہوتا تو اس کی تاروں کو بدل کر لگا دیں یعنی جو بیٹری کے مثبت ٹرمینل سے جڑی ہوئی تھی اسے منفی ٹرمینل سے جوڑ دیں اور دوسری کو مثبت سے جوڑ دیں۔اس جانچ سے ایل ای ڈی خراب نہیں ہوگا۔ ایل ای ڈی کو کسی بھی صورت بیٹری سے براہ راست نہ جوڑیں ورنہ ایل ای ڈی کے اندر لگا ہوا کرسٹل خراب ہوجائے گا۔ جب ایل ای ڈی روشن ہو جائے تو اس کا مطلب ہو گا کہ ایل ای ڈی کا کیتھوڈ جسے k سے بھی ظاہر کیا جاتا ہے، بیٹری کے منفی ٹرمینل سے منسلک ہو گا۔

ایل ای ڈی کی تنصیب

ایل ای ڈی کو پی سی بی پر اس طرح نصب کیا جاتا ہے کہ اس کی کیتھوڈ تار (جو دوسری کی نسبت چھوٹی ہوتی ہے) اس سوراخ میں جاتی ہے جس کی طرف ایک سیدھی لکیر ہوتی ہے۔ اسے ایک شکل میں واضح کیا گیا ہے۔


ایل ای ڈی کی ایک جانب ہموار سطح رکھی جاتی ہے لیکن 3mm کے چھوٹے سائز کے ایل ای ڈی پر اس کو محسوس کرنا مشکل ہوتا ہے۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ کیتھوڈ کی پہچان چھوٹی تار سے کی جائے۔ اگر آپ کے پاس ایسا ایل ای ڈی ہےجس کی تاریں کاٹ دی گئی ہیں تو بہتر یہ ہوگا کہ ایل ای ڈی کو پی سی بی پر لگانے سے پہلے جانچ لیں۔

ایل ای ڈی کو پی سی پر ٹانکا لگاتے وقت محتاط رہیں کیونکہ زیادہ دیر تک گرم ہو کر یہ خراب ہو جاتا ہے یا اس کی روشنی کم ہو جاتی ہے۔

ٹرانزسٹر

ٹرانزسٹر تین تاروں والا الیکٹرونک پرزہ ہے۔ ان تاروں کو کلکٹر، بیس اور ایمی ٹر کہا جاتا ہے۔ آسانی کی خاطر آپ یوں سمجھ لیں جیسے ان پٹ تار بیس ہے اور آؤٹ پٹ تار کلکٹر ہے۔ ایمی ٹر تارکو این پی این ٹرانزسٹر کی صورت میں منفی سپلائی سے جبکہ پی این پی ٹرانزسٹر کی صورت میں مثبت سپلائی سے منسلک کیا جاتا ہے اور یہ تار ان پٹ، آؤٹ پٹ دونوں کے لئے مشترک ہوتی ہے۔


پی این پی اور این پی این ٹرانزسٹر کے سرکٹ میں استعمال ہونے والے نشانات اور ایک عام ٹرانزسٹر کی شکل ذیل میں دکھائی گئی ہے۔


ذیل کی شکل میں چند ٹرانزسٹرز کی اشکال دکھائی گئی ہیں۔


ٹرانزسٹر ایسا پرزہ ہے جو ایمپلی فیکیشن کرتا ہے۔ اس کے کام کرنے کا طریقہ اس عمل سے عین مشابہ ہے جو نیچے شکل میں دکھایا گیا ہے۔


جیسا کہ اوپر کی شکل میں واضح کیا گیا ہے کہ بیس پر کرنٹ بڑھانے سے کس طرح کلکٹر سے ایمی ٹر کی طرف جانے والی کرنٹ میں اضافہ ہوتا ہے۔ ٹرانزسٹر کی اسی خصوصیت کی وجہ سے اسے ایمپلی فائی کرنے والا پرزہ کہا جاتا ہے۔ اس میں ایک غیرمعمولی عمل بھی موجود ہے جس کی وجہ سے اس(ٹرانزسٹر) میں سے کرنٹ کا بہاؤ جاری کرنے کے لئے لازمی ہے کہ اس کی بیس پر کم از کم 0V6 وولٹ دئے جائیں۔

عام طور پر ہم یوں سمجھ سکتے ہیں کہ ٹرانزسٹر سو گنا تک سگنل کو بڑھا سکتا ہے یا ایمپلی فائی کر سکتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اگر بیس پر 1mA فراہم کئے جائیں تو کلکٹر ایمیٹر سرکٹ سے 100mA حاصل ہوں گے۔ ٹرانزسٹر بہت کم قدر کی کرنٹ کو بھی ایمپلی فائی کر سکتا ہے۔ اگر ملی ایمپیئر کا ہزارواں حصہ (1/1,000th) بیس پر فراہم کیا جائے تو کلکٹر سے ملی ایمپیئر کا دسواں حصہ (1/10th) حاصل ہوگا۔

پی این پی اور این پی این ٹرانزسٹر

ٹرانزسٹر کی دو اقسام ہیں ایک کو این پی این اور دوسری کو پی این پی کہا جاتا ہے۔ ٹرانزسٹر کا جنکشن جس مادے سے بنایا جاتا ہے، یہ نام اس سے اخذ کئے گئے ہیں۔

این پی این ٹرانزسٹر اور پی این پی ٹرانزسٹر یوں سمجھیں جیسے دونوں،ایک ہی شکل کے، آئنے میں نظر آنے والے عکس جیسے ہیں۔ این پی این ٹرانزسٹر کے ایمی ٹرکو عام طور پر منفی سپلائی سے اور پی این پی ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر کو عام طور پر مثبت سپلائی سے جوڑا جاتا ہے جیسا کہ شکل میں دکھایا گیا ہے۔


یہ انتہائی ضروری ہے کہ پی این پی اور این پی این ٹرانزسٹرز کو آپس میں ملا جلا نہ دیا جائے۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ این پی این کی جگہ پی این پی ٹرانزسٹر یا پی این پی کی جگہ این پی این ٹرانزسٹر کام نہیں کرے گا۔

ٹرانزسٹرز کی پہچان

یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں استعمال کردہ ٹرانزسٹرز کی پہچان ضروری ہے تاکہ اگر آپ کے علاقے میں دستیاب ٹرانزسٹرز، یہاں پر بتائے گئے ٹرانزسٹرز کی نسبت قدرے مختلف ہیں تو آپ ان میں سے مطلوبہ ٹرانزسٹرز منتخب کر سکیں۔ ہزاروں ٹرانزسٹرز ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر استعمال کئے جا سکتے ہیں اور یہ متبادل ایک دوسرے کی جگہ درست کام کرتے ہیں۔ فرق صرف ان کی تاروں کی ترتیب میں ہوتا ہے۔ متبادل ٹرانزسٹر ز کو درست طور پر استعمال کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ان کی تاروں یا پنوں کی ترتیب معلوم ہو۔ ذیل میں چند عام استعمال ہونے والے ٹرانزسٹرز کی پنوں کی ترتیب دی گئی ہے۔ ساتھ ہی ڈارلنگٹن ٹرانزسٹرز اور وولٹیج ریگولیٹر آئی سی کی پنوں کی ترتیب بھی دکھائی گئی ہے۔ ان کا تفصیلی تذکرہ آگے آئے گا۔

یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں جو ٹرانزسٹر استعمال کئے گئے ہیں وہ عمومی مقاصد (یعنی جنرل پرپز) نوعیت کے ہیں اور ان کی جگہ (پی این پی اور این پی این کا دھیان رکھتے ہوئے) کوئی بھی چھوٹے سگنل ٹرانزسٹر استعمال کئے جا سکتے ہیں۔

مبتدی حضرات کے لئے مناسب ہو گا کہ پی این پی ٹرانزسٹرز پر نیل پالش یا ایسی ہی کسی دوسری چیز سے نشان لگا لیں تا کہ یہ دوسروں سے الگ رہیں اور آسانی سے پہچانے جا سکیں نیز اگلے کسی بھی مرحلے پر غلطی کا امکان نہ رہے۔

یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں تقریباً ہر ٹرانزسٹر کام کرے گا کیونکہ ان پروجیکٹس میں ٹرانزسٹر کا کام بہت سادہ نوعیت کا ہے جہاں اس کو کم وولٹیج پر چلایا گیا ہے۔ یہاں پر ٹرانزسٹر کوئی بہت نازک یا مخصوص کام نہیں کر رہا۔ ٹرانزسٹرز کو ایک وقت میں بہت بڑی تعداد میں بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد ہر ٹرانزسٹر کو اس کی مختلف خصوصیات کے لئے جانچا جاتا ہے۔ ان خصوصیات میں کلکٹر – ایمی ٹر بریک ڈاؤن وولٹیج، کرنٹ گین اور دیگر متعدد خصوصیات شامل ہیں۔ اس جانچ کے بعد ملتی جلتی خصوصیات والے ٹرانزسٹرز کو الگ کر لیا جاتا ہے اور یوں سب کو الگ الگ نمبر لگائے جاتے ہیں۔ بعض اوقات ایسے پیکٹ بھی مل جاتے ہیں جن میں بغیر نمبر کے ٹرانزسٹرز ہوتے ہیں۔ یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں وہ بھی کام کریں گے۔

اگر آپ الیکٹرونکس کے تجربات کرتے ہیں تو آپ کے پاس پہلے سے کئی ٹرانزسٹر موجود ہوں گے۔ آپ ان میں سے چار عدد این پی این اور دو عدد پی این پی ٹرانزسٹر الگ کر لیں۔ آپ کو ان کی پنوں کی شناخت ہونی چاہیئے۔ اوپر چند عام استعمال کے ٹرانزسٹرز کی پنوں کی شناخت کے لئے جدول دیا گیا ہے۔




ٹرانزسٹر کی بائسنگ

ٹرانزسٹر کو روبہ عمل کرنے یعنی چلانے کے لئے ضروری ہے کہ اس کے ساتھ کم از کم دو رزسٹرز استعمال کئے جائیں۔ ان میں سے ایک بیس بائس رزسٹر اور دوسرا لوڈ رزسٹر کہلاتا ہے۔ این پی این ٹرانزسٹر کے لئے یہ دونوں رزسٹر شکل میں دکھائے گئے ہیں۔


پہلے پروجیکٹ میں استعمال کیئے گئے ٹرانزسٹر کی بیس بائس رزسٹر کے طور پر 47K قدر کا رزسٹر اور ٹچ پلیٹ مل کر کام کرتے ہیں جبکہ لوڈ رزسٹر کی قدر1K0 ہے۔

بیس میں سے بہت کم کرنٹ گزارنے کے لئے بیس بائس رزسٹر کی قدر زیادہ رکھی گئی ہے اور یہی ٹرانزسٹر کے لئے ضروری ہے کیونکہ ٹرانزسٹر بیس کرنٹ میں کم از کم سو گنا اضافہ (ایمپلی فائی) کرتا ہے اور لوڈ رزسٹر سے زیادہ (ہائی) کرنٹ گزارتا ہے۔

ٹرانزسٹر کی تنصیب

پی سی بی پر ٹرانزسٹر نصب کرنے کے لئے انگریزی کے حرف ڈی سے مشابہ نشان بنایا جاتا ہے۔ اس میں تین سوراخ ہوتے ہیں جن میں ٹرانزسٹر کی بیس، ایمی ٹر اور کلکٹر تاریں یا پنیں ڈالی جاتی ہیں۔ پی سی بی پر ٹرانزسٹر کے نشان پر بیس ایمی ٹر اور کلکٹر تاروں کی نشاندہی b ، e ، c حروف سے کی جاتی ہے۔ نیچے شکل میں دکھایا گیا ہے کہ ٹرانزسٹر پی سی بی پر کس طرح نصب کیا جاتا ہے۔


یہاں پر ٹرانزسٹر BC557 دکھایا گیا ہے۔ اگر آپ کے پاس موجود ٹرانزسٹر اس سے مختلف ہے تو اسے پی سی بی پر لگانے یعنی نصب کرنے سے قبل اس کی بیس، ایمی ٹر اور کلکٹر تاروں کی پہچان ضرور کر لیں۔

ٹچ پلیٹ

پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کے بائیں طرف ٹچ پلیٹ بنائی گئی ہے۔ اسے پی سی بی سے کاٹ کر الگ کر لیں۔ اس مقصد کے لئے لوہا کاٹنے والی آری یا اس کا بلیڈ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دکھائی گئی لائن سے پی سی بی کو آری سے کاٹ لیں۔

ٹچ پلیٹ میں دو کنگھا نما ٹریک ایک دوسرے کے اندر لگے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ان دونوں ٹریکس کو تاروں کی مدد سے پروجیکٹس میں جوڑا جائے گا۔ اس ٹچ پلیٹ کو بارش کے پانی یا نمی کی موجودگی معلوم کرنے یا انگلی کے لمس (ٹچ) کو محسوس کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ تفصیلی طریقہ متعلقہ پروجیکٹ کے ضمن میں بیان کیا جائے گا۔


اگر آپ ٹچ پلیٹ پر ٹریکس کو غور سے دیکھیں تو معلوم ہو گا کہ یہ آپس میں بہت قریب قریب بنائے گئے ہیں لیکن یہ ایک دوسرے سے الگ ہیں۔ یہ ٹریک دو لمبی ننگی تاروں سے مشابہ ہیں جو ایک دوسرے کے متوازی رہتےہوئے اس طرح موڑی گئی ہیں کہ کم سے کم جگہ گھیریں۔ جب آپ پلیٹ کے کسی بھی حصے پر انگلی رکھتے ہیں تو آپ کی انگلی کے نیچے ایک ہی وقت میں دونوں ٹریک آتے ہیں اور ان کے درمیان جو رزسٹینس ہوتی ہے وہ کم ہو جاتی ہے۔ اس کو اچھی طرح سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو رزسٹینس یا مزاحمت کے بارے میں کچھ معلومات دستیاب ہوں۔

رزسٹینس یا مزاحمت وہ رکاوٹ ہے جو برقی رو یا کرنٹ کے راستے میں واقع ہوتی ہے۔ رزسٹینس کو اوہم اکائی سے ناپا جاتا ہے۔ جب ہم کہتے ہیں کہ فلاں چیز بجلی کی اچھی موصل یا کنڈکٹر ہے تو در حقیقت اس میں بھی کچھ نہ کچھ رزسٹینس موجود ہوتی ہے۔ جب کوئی چیز بجلی یا برقی رو یا کرنٹ کے راستے میں بہت زیادہ مزاحمت یا رزسٹینس پیدا کرتی ہے تو اسے حاجز یا غیر موصل یا انسولیٹر کہا جاتا ہے۔ ایسی چیز کی رزسٹینس کئی ہزار اور بعض اوقات کئی لاکھ اوہم ہوتی ہے۔

ٹچ پلیٹ پر موجود ٹریکس کے درمیان رزسٹینس (جب اسے چھوا نہیں جاتا ) کئی لاکھ اوہم ہوتی ہے۔ جب ہم اسے چھوتے ہیں تو ٹریکس کے درمیان رزسٹینس کم ہو کر لگ بھگ ایک لاکھ اوہم(100,000) رہ جاتی ہے۔ جب آپ اپنی انگلی کو ٹچ پلیٹ پر زور سے دباتے ہیں تو یہ رزسٹینس مزید کم ہو کر 50,000یا30,000 اوہم تک رہ جاتی ہے۔

جب پلیٹ سرکٹ سے منسلک ہوتی ہے تو رزسٹینس میں یہ تبدیلی وہ سرکٹ محسوس کر لیتا ہے اور اس میں سے کرنٹ کی کچھ مقدار گزرنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس کرنٹ کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اور سرکٹ اسے ایمپلی فائی کرتا ہے یعنی بڑھا دیتا ہے۔ دیئے گئے پروجیکٹس میں سے ایک میں یہ ٹچ پلیٹ ایل ای ڈی کو آن (روشن) کرنے کے لئے استعمال کی گئی ہے۔ دوسرے پروجیکٹ میں اس ٹچ پلیٹ کو ایل ای ڈی کے آن اور آف ہونے کے وقفوں (فلیشنگ کی شرح) میں تبدیلی کے لئے استعمال کیا گیا۔ پانچویں پروجیکٹ میں ٹچ پلیٹ کی مدد سے آسی لیٹر کی ٹون میں تبدیلی کی گئی ہے۔

جب ہم ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھتے ہیں تو ہماری انگلی کے مساموں میں خارج ہونے والی خفیف سی نمی کی وجہ سے ٹریکس کے درمیان رزسٹینس کم ہو جاتی ہے۔ہمارے مساموں سے خارج ہونے والی نمی میں نمکیات موجود ہوتے ہیں جو رزسٹینس میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔

ٹچ پلیٹ کو بارش آنے کی نشاندہی کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جیسا کہ یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں ایک میں اسے استعمال کیا گیا ہے۔ جب بارش کا قطرہ ٹچ پلیٹ کے ٹریکس پر گرتا ہے تو یہ دو قریبی ٹریکس پر پڑتا ہےجس سے ان کے درمیان رزسٹینس کم ہو جاتی ہے۔ بارش کا خالص پانی نمکیات سے پاک ہوتا ہے اور برقی طور پر حاجز یعنی انسولیٹر ہوتا ہے تاہم چونکہ بارش کے قطرے ہوا میں سے گزر کر آتے ہیں چنانچہ ان میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور اور دوسری ناخالص کثافتیں شامل ہو جاتی ہیں جس سے بارش کا پانی قدرے موصل (کنڈکٹو) ہو جاتا ہے۔

ٹچ پلیٹ پر ٹریکس کی دکھائی گئی ترتیب اس لئے اختیار کی گئی ہے کہ یہ انگلی کی (یا بارش کی صورت میں پانی کے قطرے کی) رزسٹینس کو مؤثر طور پر کئی گنا بڑھاتی ہے جسے انگریزی میں ملٹی پلائی کرنا کہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ پلیٹ پر بنے ہوئے ٹریک جتنے قریب ہوں گے، پانی یا انگلی کے نیچے اتنے ہی زیادہ آئیں گے۔

اگر ٹچ پلیٹ پر بنے ہوئے ٹریکس میں سے ایک جوڑے کو پیڈ کی شکل دی جائے تو اس نوعیت کے پیڈ کو ٹچ سوئچ کے طور پر پش بٹن کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسے کئی الیکٹرونک پروجیکٹس میں پش بٹن کے طور پر استعمال بھی کیا جاتا رہا ہے۔ یہ غلطی سے پاک پش بٹن کے طور پر واحد انتخاب تھا تاہم بعد میں اس کے استعمال سے کافی مسائل پیدا ہوئے۔ اگر پیڈ پر کوئی کثافت (انگلی پر موجود تیل، مکھن یا ایسی ہی کوئی دوسری چیز یا نمی) موجود رہ جاتی تو یہ غیر ضروری طور پر آن رہ جاتا اور اس طرح یہ کم مؤثر ثابت ہوا۔

مزید برآں یہ تمام لوگوں کے لئے یکساں طور پر کامیابی سے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ پیڈ کو موثر طور پر کام کرنے کے لئے ضروری ہےکہ انگلی پر موجود نمی کی مقدار کم وبیش یکساں ہو اور یہ انتہائی خشک انگلی کے لئے بھی درست کام کرے۔ اگر پیڈ، یہاں پر بتائےگئے طریقے سے کام نہیں کرتا تو انگلی کو قدرے نم کر کے تجربہ کریں اور دیکھیں کہ نتائج میں بہتری واقع ہوئی ہے یا نہیں۔ اکثر الیکٹرونک آلات میں، آج کل ٹچ پلیٹ کی جگہ ممبرین سوئچ استعمال کیئے جاتے ہیں۔ ممبرین کو کام کرنے کے لئے معمولی سا دباؤ درکار ہوتا ہے۔ ان کی بناوٹ ایسی ہوتی ہےکہ ان کے اندر گرد و غبار، نمی یا کثافت داخل نہیں ہوتی۔ دوسری طرف اگر یہ مشاہدہ کرنا ہو کہ آپ کی جلدکی رزسٹینس، دباؤ اور نمی کی مقدار کے مطابق کس طرح تبدیل ہوتی ہے تو ٹچ پیڈ بہت عمدہ ذریعہ ہے۔

ٹچ پلیٹ کا عمل متغیر (ویری ایبل) رزسٹر سے مشابہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک ایسا رزسٹر ہے جس کی رزسٹینس کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

اس وقت تک ٹچ پیڈ کی رزسٹینس بہت زیادہ رہتی ہے جب تک اسے چھوا نہیں جاتا۔ چھونے سے اس کی رزسٹینس کم ہو جاتی ہے۔ جتنا زور سے آپ اس پر دباؤ ڈالیں گے، اس کے ٹرمینلز کے درمیان رزسٹینس اتنی ہی کم ہو جائے گی۔ سائرن کے سرکٹ میں جب آپ ٹچ پلیٹ استعمال کرتے ہیں تو آپ مشاہدہ کرتے ہیں کہ کم رزسٹینس بلند سر پیدا کرتی ہے۔ دوسری طرف جب آپ اسے ایل ای ڈی فلیشر سرکٹ میں استعمال کرتے ہیں تو آپ مشاہدہ کرتے ہیں کہ اس پر جتنا زیادہ دباؤ ڈالیں ، ایل ای ڈی کی فلیش کرنے کی شرح اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے۔

سرکٹ میں اجزا کے نشانات

الیکٹرونک سرکٹس میں اجزا کو ان کے مخصوص نشانات کی مدد سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ان اجزا کے مابین کنکشنز کو تاروں کے ذریعے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ذیل میں چند اجزا اور ان کے مخصوص نشانات دکھائے گئے ہیں۔


سولڈرنگ (ٹانکا لگانا)

ٹانکا لگانے کے فن میں اگر سالوں نہیں لگتے تو مہینے ضرور لگتے ہیں۔ آپ کا تجربہ پروجیکٹس بنانے میں جو ں جوں بڑھتا جائے گا، ٹانکا لگانے کا ہنر بھی بڑھتا جائے گا۔ اگر آپ کو ٹانکہ لگانے میں تجربہ ہے تو یہاں درج کردہ پروجیکٹس کو بنانے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔ لیکن اگر آپ الیکٹرنک تجربات کرنے میں نو آموز ہیں تو آپ کو کچھ دشواری ہوگی۔ اس باب میں آپ کو ٹانکہ لگانے سے متعلق کچھ بنیادی معلومات فراہم کی جائیں گی تاکہ آپ ایک عمدہ ٹانکہ لگا سکیں۔ یہاں پر بیان کی گئی باتوں کو توجہ اور غور سے پڑھیں اور اچھی طرح سمجھ لیں۔

جب بھی کسی پرزے کو ٹانکا لگا رہے ہوں تو اسےپی سی بی کی طرف سے انگلیوں سے تھام کر رکھتے ہوئے، پی سی بی کی دوسری طرف، سولڈرنگ آئرن سے اس کی تاروں کو ٹانکہ لگائیں۔ ممکن ہو تو پی سی بی کی دوسری طرف سے،جس طرف سے پرزے پی سی میں ڈالتے ہیں، کسی نوز پلاس سے پرزے کی تار کو پکڑ کر رکھیں۔ اس سےپرزے کےاندر زائد حرارت منتقل نہیں ہوگی اور پرزہ خراب نہیں ہوگا۔ خاص طور پر ایل ای ڈی، ٹرانزسٹر اور دوسرے سیمی کنڈکٹر پرزہ جات کو زائد حرارت سے جلد نقصان پہنچتا ہے۔ اگر آپ پرزوں کی تاروں پر زیادہ دیر تک سولڈرنگ آئرن کی بٹ رکھے رہیں گے تو وہ بڑی آسانی سے بہت زیادہ گرم ہو کر جل جائیں گے۔

سولڈرنگ آئرن

بازار میں متعدد قسم کے سولڈرنگ آئرن دستیاب ہیں۔ ان میں سستے بھی ہیں اور مہنگے بھی۔ اچھے اور مہنگے سولڈرنگ آئرن میں حرارت کو متعین کرنے کا انتظام بھی ہوتا ہے۔ اگر آپ الیکٹرونکس کو بطور مشغلہ اپنا رہے ہیں اور بعد میں اسے پیشہ ورانہ انداز میں اپنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو بہتر یہی ہوگا کہ درجہ حرارت کےکنٹرول والا سولڈرنگ اسٹیشن خریدیں۔ دوسری صورت میں25 تا 40 واٹ کا درمیانی لاگت والا سولڈرنگ آئرن لے لیں۔ یہ آپ کے سارے کام کرے گا۔ سولڈرنگ آئرن کی بٹ بھی ٹانکہ لگانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک مناسب سی باریک نوک والی سولڈرنگ آئرن بٹ ٹھیک رہےگی۔


سولڈرنگ آئرن بٹ

بہت موٹی ، چوڑے منہ والی بٹ الیکٹرونکس کے کام کے لئے مناسب نہیں۔ پرزے چھوٹے اور ان کی تاریں باریک ہوتی ہیں اور ان کے لئے باریک نوک والی بٹ زیادہ مناسب رہتی ہے۔



اس مرحلے پر اگر آپ زیادہ خرچ نہیں کرنا چاہتے تو کم قیمت کا 25 سے 40 واٹ تک کا سولڈرنگ آئرن (برقی کاویہ) خرید لیں ۔ 60 واٹ یا اس سے زیادہ کا سولڈرنگ آئرن نہ خریدیں، نہ ہی ایسا سولڈرنگ آئرن لیں جو فوراً گرم ہوتا ہے نیز سولڈرنگ گن بھی اس مرحلے پر آپ کے لئے سود مند نہیں رہے گی۔ زیادہ واٹ کا سولڈرنگ آئرن یا سولڈرنگ گن، درست درجہ حرارت پر استعمال کرنے کے لئے کافی تجربہ اور مہارت درکار ہوتی ہے۔ اس کے بغیر آپ نفیس پرزہ جات، خاص طور پر سیمی کنڈکٹرز کو آسانی سے نقصان پہنچا لیں گے۔

کم قیمت کے سولڈرنگ آئرن کو بھی کافی احتیاط سے استعمال کرنا ضروری ہے کیونکہ انہیں درستگی سے استعمال کرنے کے لئے بھی تجربہ اور مہارت درکار ہے۔ جب یہ کافی دیر تک سپلائی سے منسلک رہتے ہیں توبہت زیادہ گرم ہو جاتے ہیں اور ٹانکا لگانے کے دوران آپ کو کافی تیزی اور پھرتی سے کام کرنا پڑتا ہے تاکہ پرزے کو زیادہ حرارت سے نقصان نہ پہنچے۔ کم سے کم وقفے میں درست ٹانکا لگانا کافی مہارت کا متقاضی ہے چنانچہ ٹمپریچر کنٹرولڈ سولڈرنگ آئرن(ایسے سولڈرنگ آئرن جن میں درجہ حرارت کو متعین کرنے کا بندوبست ہوتا ہے) استعمال کرنا کافی آسان ہے۔ درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ بٹ کا سائز اور شکل بھی اہم عنصر ہے جو ٹانکا لگانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

بٹ کا سائز

نفیس اور نزدیک نزدیک واقع ٹانکے لگانے کے لئے باریک نوک والی بٹ درکار ہوتی ہے جبکہ بڑے ٹانکے لگانے یا زیادہ جگہ پر ٹانکا لگانے کے لئے چپٹی ساخت کی بٹ مناسب رہتی ہے۔

اس مرحلے پر بٹ کی حقیقی ساخت اتنی اہمیت نہیں رکھتی۔ جوں جوں آپ کا تجربہ بڑھے گا آپ کو بٹ کی ساخت منتخب کرنے میں آسانی ہوگی ۔ ممکن ہے آپ پیچ کس کی نوک جیسی بٹ کو زیادہ موزوں نہ سمجھیں اور اس کی جگہ گول، نوک دار بٹ کو ترجیح دیں۔

بڑی، چوڑی اور موٹی بٹ الیکٹرونکس کے کام میں بالکل مناسب نہیں۔ یہ تنگ مقامات اور نزدیک واقع پرزہ جات کی تاروں کو ٹانکے لگانے میں بہت دشواری پیدا کرتی ہے۔ اب ایسے پرزہ جات بھی استعمال میں آنے لگے ہیں جن کو سرفیس ماؤنٹ ڈیوائس یا SMD کہا جاتا ہے۔ یہ سائز میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور ان کو ٹانکا لگانا بہت مہارت کا متقاضی ہے کیونکہ نہ تو ان کی تاریں ہوتی ہیں اور نہ ہی ان کو پی سی بی پر سوراخوں میں سے گزارنا پڑتا ہے۔ سرفیس ماؤنٹ پروجیکٹ پر ہم آگے چل کر گفتگو کریں گے۔

نظریاتی طور پر آپ سولڈرنگ آئرن کی بٹ کے طور پر ایک موٹا پرانا کیل بھی استعمال کر سکتے ہیں بشرطیکہ اس کی نوک پر پہلے سے ٹانکا چڑھا لیا جائے۔ بٹ یا کیل یا تار کے سرے پر ٹانکا چڑھانے کو قلعی کرنا یا ٹن کرنا (Tinning) کہتے ہیں۔ لیکن اس سے پہلے کہ آپ کو ٹن کرنے کے متعلق کچھ بتایا جائے، ہم ایک اور اہم چیز پر روشنی ڈالیں گے جسے سولڈر کہا جاتا ہے۔

سولڈر

آپ سوچ سکتے ہیں کہ ٹانکا لگانے کے عمل میں سولڈر زیادہ اہمیت کا حامل نہیں لیکن درحقیقت یہ کافی تکنیکی نوعیت کی چیز ہے اور اس سے متعلقہ کچھ نکات، بہتر اور عمدہ جوڑ لگانے میں کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔

یہاں پر ہم تین اہم نکات پر گفتگو کریں گے۔

 1- سولڈر کیسے کام کرتا ہے۔
 2- ٹانکے کے لئے درجہ پگھلاؤ کیا ہے اور
 3- فلکس کیسے کام کرتا ہے۔

عام طور پر سولڈر قلعی اور سکے (ٹن اور لیڈ) کا بھرت ہوتا ہے۔ اس میں مزید کچھ خصوصیات حاصل کرنے کے لئے مزید دھاتیں مثلاً تانبا، چاندی، کانسی، انڈیم، سرمہ (اینٹی منی) اور کیڈمیئم بھی ملائی جاتی ہیں۔

سولڈر کی تین منفرد حالتیں ہیں، ٹھوس، پلاسٹک اور مائع۔

ٹھوس اور مائع حالتیں تو آسانی سے سمجھ آ سکتی ہیں لیکن پلاسٹک حالت کو سمجھنے کے لئے آپ کو مزید وضاحت درکار ہوگی۔ جب سولڈر کو حرارت پہنچائی جاتی ہے اور یہ گرم ہونا شروع ہوتا ہے تو یہ مائع حالت تک پہنچنے سے قبل پلاسٹک جیسی حالت میں آ جاتا ہے۔ اس حالت میں یہ نہ تو ٹھوس رہتا ہے اور نہ ہی مائع۔ یہ حالت آپ اس وقت آسانی سے دیکھ لیں گے جب گرم کرتے ہوئے، سولڈر کی چمکدار سطح کچھ بھدی سی یا غیر چمکدار حالت میں آتی ہے۔ جب سولڈر ٹھنڈا ہونے لگتا ہے تو جوڑ کو ہلانا نہیں چاہئے کیونکہ اس طرح جب جوڑ بنانے والی تاریں ہلیں گی تو جوڑ ڈھیلا بنے گا اور ہوسکتا ہے کہ نہ بھی بنے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سولڈر فوراً ٹھنڈا ہوتا ہے اور تاروں کے ہلنے سے وہ تاروں کے ساتھ ہی جڑ جاتا ہے اور تاروں کو آپس میں نہیں جوڑ پاتا۔ ڈرائی جوائنٹ یا نامکمل ٹانکے کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ ٹانکا مکمل ٹھنڈا ہونے سے پہلے ہی تاریں ہل جائیں یا ہلا دی جائیں۔ اگر کسی پرزے، مثلاً ٹرانزسٹر، رزسٹر وغیرہ کی تاریں اتنی زیادہ گرم ہو جائیں کہ یہ سولڈر کو پگھلادیں تب بھی ڈرائی جوائنٹ کی وجہ بنتی ہیں چاہے باہر سے ٹانکا کتنا ہی اچھا کیوں نہ لگ رہا ہو۔ چنانچہ عمدہ ٹانکا لگانے کے لئے ضروری ہے کہ ٹانکا لگاتے وقت پرزوں کی تاروں کو ایک جگہ رکھا جائے انہیں حرکت نہ دی جائے حتی کہ ٹانکا مکمل ٹھنڈا نہ ہو جائے۔

سکہ یا لیڈ 327°C سینٹی گریڈ یا 621°F فارن ہائیٹ پر پگھل جاتا ہے جبکہ ٹن یا قلعی 232°C سینٹی گریڈ یا 450°F فارن ہائیٹ پر پگھل جاتی ہے۔لیکن ٹن/لیڈ (قلعی اور سکہ) کے اکثر بھرت، 183°C سینٹی گریڈ یا 361°F فارن ہائیٹ درجہ حرارت پر ہی ٹھوس سے پلاسٹک حالت میں آ جاتے ہیں۔ پلاسٹک حالت ان دونوں حالتوں کے درمیان واقع ہوتی ہے اور اس حالت کا دورانیہ قلعی اور سکے کے نسبت پر ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قلعی اور سکہ کس نسبت سے ملائے گئےہیں، پلاسٹک حالت کا دورانیہ اس نسبت پر منحصر ہوتا ہے۔

اگر فیصد قلعی (ٹن) اور فیصد سکہ (لیڈ) کو ملا کر بھرت بنایا جائے تو یہ ٹھوس حالت سے فوراً ہی مائع حالت میں آ جاتا ہے یعنی اس میں کوئی پلاسٹک حالت واقع نہیں ہوتی۔ اسے گداختی بھرت یا یوٹیکٹک Eutectic الائے کہا جاتا ہے اور اسی نسبت سے جس درجہ حرارت پر یہ پگھلتا ہے، اسے گداختی درجہ حرارت یا یوٹیکٹک Eutectic ٹمپریچر کہا جاتا ہے(یعنی 183°C سینٹی گریڈ)۔

الیکٹرونکس میں عمومی طور پر 63/37 فیصد نسبت کا بھرت استعمال نہیں کیا جاتا کیونکہ اس میں ڈرائی جوائنٹ بننے کا امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب یہ سولڈر مائع سے ٹھوس حال میں آتا ہے تو تاروں میں معمولی سے ارتعاش کی وجہ سے بھی ڈرائی جوائنٹ بن سکتا ہے۔

الیکٹرونکس کے کام میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سولڈر 60/40 کہاتا ہے اور اس کا پلاسٹک حالت میں رہنے کا دورانیہ 5ºC سینٹی گریڈ ہوتا ہے جس میں یہ 188ºC سینٹی گریڈ سے 183ºC سینٹی گریڈ میں آ جاتا ہے۔ کم احتیاط سے بھی یہ عمدہ جوڑ آسانی سے بناتا ہے۔

وہ سولڈر جن میں قلعی (ٹن) کی مقدار ٪60 سے کم ہوتی ہے، دھاتوں کے ساتھ اتناعمدہ اتصال یا جوڑ نہیں بناتے جتنا زیادہ قلعی والے سولڈر بناتے ہیں۔ کم قلعی والے سولڈر ز دباؤ کی وجہ سے آسانی سے چٹخ جاتے ہیں۔

قلعی اور سکے کی نصف نصف نسبت والے (یعنی 50/50) سولڈرز میں پلاسٹک حدود نسبتاً بڑی ہوتی ہیں جو سینٹی گریڈ ہے۔ چنانچہ ان کے ٹھنڈا ہونے کا دورانیہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے اور جوڑ کو زیادہ دیر تک تھام کر رکھنا پڑتا ہے تاکہ ٹانکے کا عمل درستگی سے مکمل ہو جائے۔

ٹانکا لگاتے وقت بنیادی مادے (جس پر ٹانکا لگایا جا رہا ہوتا ہے) کی ایک خاص مقدار ٹانکے کے اندر جذب ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ عمل کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرتا لیکن اگر یہ مسئلہ پیدا ہو رہا ہو تو اس کے اثرات کو کم کرنے کے لئے خصوصی بھرت والے سولڈر استعمال کرنے پڑتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایسا سولڈر جو 50 فیصد قلعی، 48.5 سکہ اور 1.5 فیصد تانبے پر مشتمل ہوتا ہے، اس اثر کو (یعنی سولڈرنگ آئرن کی بٹ میں تانبے کے انجذاب کو) روکنے یا کم کرنے کے لئے موزوں رہتا ہے۔ لیکن واقعہ یہ ہےکہ سولڈرنگ آئرن کی بٹ کو تین تہوں سے ٹن کیا جاتا ہے اور یہ عام طور پر ایسا نہیں ہونے دیتی۔ اگر یہ بٹ خراب ہو جائے یا اس کی نوک میں گڑھا سا ہو جائے تو نئی بٹ کا استعمال ضروری ہو جاتا ہے۔

فلکس

پی سی بی پر پرزوں کو ٹانکا لگانے کے لئے سوراخ کیئے جاتے ہیں، دوسری طرف جہاں تانبے کی پتریاں سی ہوتی ہیں اور ٹریکس کہلاتی ہیں، سوراخ کے گرد تانبے کا ایک گول یا بیضوی حصہ ہوتا ہے جو عام طور پر ٹریک سے بڑا ہوتا ہے۔ اسے پیڈ کہتے ہیں۔ اسی پیڈ پر پرزے کی تار کو ٹانکا لگایا جاتا ہے۔ اس پیڈ پر پہلے سے ٹانکے کی ایک تہہ چڑھا دی جاتی ہے یا پھر اس پر ایک مادے کی تہہ چڑھائی جاتی ہے جسے فلکس کہتے ہیں۔ اس فلکس کا زیادہ جزو گندے بیروزے یا رال(جسے انگریزی میں ریزن Resin کہا جاتا ہے) پر مشتمل ہوتا ہے۔ تانبا ہو یا ٹانکے کی تہہ ، جب انہیں گرم کیا جاتا ہے تو ہوا کی موجودگی میں ان پر آکسائیڈ کی تہہ بن جاتی ہے۔ علاوہ ازیں جب پی سی بی کو ہاتھوں میں بار بار اٹھایا جاتا ہے تو ان پیڈز کے اوپر انگلیوں سے بار بار چھونے کے باعث، چکنائی اور دوسری کثافت لگ جاتی ہے۔

آکسائیڈ کی یہ تہہ رکاوٹ کا کام کرتی ہے اور سولڈر کو تابنے سے جڑنے یا چپکنے سے روکتی ہے۔ جب ہم پیڈ کو گرم کرتے ہیں کہ اس پر ٹانکا لگایا جائے، یہ تہہ اس وقت مزید سرعت سے نمودار ہو جاتی ہے۔ اسی وجہ سے ٹانکا لگانے کے وقت ہمیں فلکس استعمال کرنا پڑتا ہے۔الیکٹرونکس میں استعمال ہونے والا سولڈر ، تار نما ہوتا ہے جس کے اندر ریزن بھرا ہوتا ہے۔ اسے ریزن کورڈ سولڈر کہا جاتا ہے۔ زیادہ نفیس اور مہنگے سولڈر میں پانچ باریک باریک پانچ کور ز میں ریزن موجود ہوتا ہے۔(یعنی سولڈر میں ریزن کی پانچ نلکیاں سی ہوتی ہیں)۔ یہی سولڈر بہترین کام کرتا ہے۔ اس میں ٹانکا لگاتے وقت، ٹانکا پگھلنے سے قبل ہی فلکس پگھل کر پیڈ پر پھیل جاتا ہے اور اسے صاف کر کے سولڈ ر کو چپکنے میں مدد دیتا ہے۔اگر پانچ کور کا سولڈر دستیاب نہ ہو تو پھر سنگل کور سولڈر ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زیادہ تر یہی دستیاب ہے۔

گندہ بیروزہ یا ریزن، صنوبر کے درخت سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ گوند کی شکل میں صنوبر کے درخت کے تنے سے نکلتا ہے جہاں سے اسے اکٹھا کیا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ زیادہ نقصان دہ نہیں ہے تاہم احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اس سے اٹھنے والے دھوئیں کو پھیپھڑوں میں نہ جانے دیں۔ یعنی اس سے اٹھنے والے دھوئیں میں سانس نہ لیں۔ بہترین طریقہ یہ ہو گا کہ جب آپ ٹانکا لگا رہے ہوں، اس وقت سانس روک لیں یا پھر اپنا چہرہ براہ راست پی سی بی کے اوپر ، سیدھ میں نہ رکھیں۔

ٹانکا لگا عمدہ جوڑ خوش نما، چمکدار اور صاف شفاف ہو گا۔ اس پر فلکس نظر نہیں آئے گا، ٹانکا لگاتے وقت یہ سارا اڑ جائے گا۔ لیکن اگر ٹانکے کے گرد کافی فلکس نظر آئے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ یا تو سولڈر عمدہ نوعیت کا نہیں ہے یا پھر سولڈرنگ آئرن پوری طرح گرم نہیں ہوا۔ ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ پیڈ پر کافی چکنائی یا گرد وغیرہ موجود ہے۔

یہ بتانا بہت مشکل ہے کہ سولڈرنگ آئرن کتنا گرم ہو جائے تو درست ٹانکا لگائے گا۔ یہ آپ کو تجربے کے بعد ہی معلوم ہو گا کہ کب سولڈرنگ آئرن درست ٹانکا لگانے والے درجہ حرارت تک گرم ہو گیا ہے۔

سولڈرنگ آئرن کی بٹ پر ٹانکے کی تہہ چڑھانا یعنی ٹن کرنا بہت ضروری ہے تاکہ عمدہ ٹانکا لگ سکے۔ ٹانکا لگانے کے عمل کو دو مرحلوں میں بیان کیا جا سکتا ہے۔

پہلا مرحلہ : ٹانکے کی ایک تہہ سولڈرنگ آئرن کی بٹ پر چڑھانا ضروری ہے تاکہ نہ صرف ٹانکا عمدگی سے لگے بلکہ کم سے کم وقت میں جوڑ بن جاسکے۔ جب سولڈرنگ آئرن کی بٹ پر ٹانکے کی ایک تہہ موجود ہو گی تو پرزے کی تار اور پی سی بی کے پیڈ پر سولڈر رکھتے ہی، ریزن کے عمل کی وجہ سے، سولڈر پگھل جائے گا اور ٹانکا لگ جائے گا۔ ٹانکا لگانے کے بعد اگر آپ دیکھیں کہ بٹ پر اضافی سولڈر موجود ہے تو آپ گیلے کپڑے یا اسفنج سے بٹ کو پونچھ سکتے ہیں۔

سولڈرنگ آئرن بٹ پر ٹانکے کی تہہ، ہر دس پندرہ منٹ بعد (اگر سولڈرنگ آئرن استعمال نہیں ہورہا تو) چڑھا لینا مفید رہتا ہے۔ اس سے بٹ صاف شفاف اور ٹانکا لگانے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔ عمدہ ٹانکا لگانے کا یہی راز ہے کہ سولڈرنگ آئرن کی بٹ صاف شفاف رہے ورنہ آپ اپنا وقت ہی ضائع کرتے رہیں گے۔

جب سولڈرنگ آئرن گرم حالت میں پندرہ منٹ یا زائد وقت تک بغیر استعمال کے رکھا رہے تو اس کی بٹ پر لگا ریزن جل کر کاربن نوعیت کے مرکب کی صورت میں جمع ہو جاتا ہے ۔ یہ کاربن مرکب ٹانکا لگانے میں رکاوٹ بنتا ہے اور عمدہ ٹانکا نہیں لگ پاتا۔

دوسرا مرحلہ: جہاں پر ٹا نکا لگانا ہے یعنی پرزے کی تار اور پی سی بی کے پیڈ کے ساتھ ملا کر سولڈرنگ آئرن بٹ کو رکھیں اور دوسری طرف سے سولڈر رکھیں۔ قریباً ایک سیکنڈ تک سولڈر پگھل کر پھیل جائے گا۔ نصف سینٹی میٹر تک لمبائی کا سولڈر پگھلا لیں اور بٹ کو ہٹا لیں۔ عمدہ ٹانکا پورے پیڈ اور تار پر پھیل جائے گا اور ٹھنڈا ہو کر جم جائے گا۔ شکل میں ایک عمدہ لگا ہوا ٹانکا دکھایا گیا ہے۔

اگر آپ نے بتائے گئے طریقے پر عمل نہ کیا تو عمدہ ٹانکا نہیں لگے گا اور اس طرح نظر آئے گا جس طرح نیچے دی گئی شکل میں دکھایا گیا ہے۔

ڈرائی جوائنٹ

ڈرائی جوائنٹ یا خشک جوڑ وہ ہوتا ہے جس میں پرزے کی تار ٹانکے کے ساتھ نہیں جڑتی۔ یہ ٹانکے کی بدترین صورت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بظاہر، باہر سے ٹانکا بہت عمدہ محسوس ہوتا ہے لیکن پرزے کی تار اور ٹانکے میں کوئی اتصال نہیں ہوتا اور اگر اس تار کو کھینچا جائے تو آسانی سے باہر آ جاتی ہے۔

باہر سے خشک جوڑ بالکل درست نظر آتا ہے لیکن یہ برقی اتصال نہیں بنا رہا ہوتا۔ تارڈھیلی ہونے کی وجہ سے کبھی جوڑ بنتا ہے اور کبھی نہیں بنتا۔ اسے وقفہ دار جوڑ یا انٹر مٹنٹ Intermittent کنکشن کہتے ہیں۔ ٹانکا لگاتے وقت یہی وہ جوڑ ہے جس سے ہر حالت میں بچنا ضروری ہے اور اسی وجہ سے درست ٹانکا لگانا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ٹانکا لگانے میں مہارت بھی اسی وجہ سے ضروری ہے۔

خشک جوڑ اس وقت بھی بن سکتا ہے جب آپ کسی پروجیکٹ کو مکمل کر لیں اور بعد میں استعمال کے دوران کوئی پرزہ بہت گرم ہو جائے۔ مثال کے طور پر کوئی وولٹیج ریگولیٹر یا آؤٹ پٹ ٹرانزسٹر بہت زیادہ گرم ہو جاتا ہے تو حرارت پرزے کی تار کو بھی کافی گرم کر دیتی ہے جس سے اس پر لگا سولڈر جزوی طور پر پگھل جاتا ہے۔ جب یہ جوڑ بعد میں ٹھنڈا ہوتا ہے تو سولڈر پرزے کی تار سے درست طور پرنہیں چپکتا جس سے جوڑ نقص زدہ ہوجاتا ہے۔

اس نقص سے بچاؤ کی صورت یہ ہے کہ یا تو پرزے کے ساتھ ہیٹ سنک لگایا جائے یا پرزے کی تار کو اتنا لمبا رکھا جائے کہ یہ اتنی گرم ہو کہ اسے ہاتھ لگایا جا سکے۔ یعنی اس پر انکلی سے چھوا جائے تو جلے نہیں۔

سولڈرنگ آئرن اسٹینڈ

یہ کافی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ نہ صرف سولڈرنگ آئرن کو میز پر گرنے نہیں دیتا بلکہ دو مزید اہم وجوہات کی وجہ سے بھی ضروری ہے۔ اس کی نچلی سطح پر گیلے اسفنج یا کپڑے کے ٹکڑے کے لئے جگہ بنا ہوتی ہے جس پر سولڈرنگ آئرن کی بٹ کو بار بار صاف کیا جاتا ہے۔ اس اسفنج یا کپڑے کو کام شروع کرتے وقت ہر مرتبہ گیلا کرنا ضروری ہے۔ ہر جوڑ بنانے کے لئے سولڈرنگ آئرن کی نوک کو اس پر صاف کرنا بہت ضروری ہے تاکہ میل کچیل اور گرد وغیرہ صاف ہو جائے اور عمدہ ٹانکا لگے۔

اگرچہ سولڈرنگ آئرن اسٹینڈ کوئی مہنگی یا نایاب چیز نہیں ہے اور آپ اسے آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم اگر کسی وجہ سے آپ یہ استعمال نہ کرنا چاہیں تو وقتی طور پر شیشے کی ایش ٹرے استعمال کر سکتے ہیں لیکن اس کا استعمال اس اصول کے تحت کریں کہ کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے۔


سولڈرنگ آئرن اسٹینڈ

اگر آپ نے یہاں بتائی گئی ہدایات پر عمل کیا تو بہت جلد آپ کی ٹانکا لگانے کی استعداد میں اضافہ ہو گا اور جوں جوں آپ کے تجربے میں اضافہ ہوگا، ٹانکا لگانے میں آپ کی جابک دستی اور مہارت میں بھی اضافہ ہو گا۔ آپ بہ جلد عمدہ اور نفیس ٹانکا لگانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

آگے چل کر ہم آپ کو سرفیس ماؤنٹ کمپونینٹ متعارف کرائیں گے۔ یہ اجزا، پرزے یا کمپونینٹ خود کار مشینوں اور روبوٹ وغیرہ کے کام کرنے کے لئے تیار کئے گئے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ اجزا نہایت چھوٹے ہوتے ہیں اور ان کو ہاتھ سے استعمال کرنا کافی مشکل کام ہے۔ کافی احتیاط اور اچھے تجربے کے ساتھ یہ اجزا ہاتھ سے بھی جوڑے جا سکتے ہیں۔ اگر آپ ان کے سلسلے میں کافی احتیاط ملحوظ خاطر رکھیں تو بہت جلد ان کو بھی دوسرے معیاری پرزہ جات کی طرح استعمال کر سکیں گے۔

ٹانکا لگانے کا فن انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ گزشتہ بیس سال سے مروج ہے اور اس کی اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ الیکٹرونکس کی صنعت میں یہ ابھی تک استعمال کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ فن پائیدار، قابل بھروسہ اور یقینی نتائج کا حامل نہ ہوتا تو کبھی کا ترک کر دیا جاتا اور پھر یہ بھی ہوتا کہ ہر مہینے کوئی نہ کوئی کمپیوٹر یا بڑا الیکٹرونک آلہ خراب ہوتا رہتا۔ اس کے برعکس سولڈرنگ یا ٹانکہ لگانے کا عمل الیکٹرونکس کو "اعتماد سے بھرپور سائنس" کا مقام دلانے میں کلیدی کردار کا ثبوت ہے۔ اس کی اہمیت کو پوری طرح سمجھیں اور اس کو پوری سنجیدگی سے استعمال کریں۔ تمام اصول، تراکیب اور باریکیوں کا خیال رکھتے ہوئے ٹانکا لگائیں۔ کوئی وجہ نہیں کہ چند ہی دنوں میں آپ عمدہ ٹانکا لگانے کے قابل نہ ہوسکیں۔

آیئے آب پروجیکٹس کو عملی شکل دینے کا آغاز کریں۔

ہائی گین ایمپلی فائر

اس پروجیکٹ کو عملی شکل دیں اور سیکھیں کہ یہ کیسے کام کرتا ہے

یہ پروجیکٹ بنانے کے لئے آپ کو اس کے اجزا کے ساتھ ساتھ سولڈرنگ آئرن،سولڈر،چند تاریں، سائیڈ کٹر اور پرنٹڈ سرکٹ بورڈ بھی درکار ہوگا۔ اس پروجیکٹ کو پی سی بی پر بائیں طرف سے پہلے حصے میں نصب کیا جائے گا۔


ہائی گین ایمپلی فائر کا سرکٹ ڈایا گرام

یہ پروجیکٹ دو ٹرانزسٹرز کے ہائی گین ایمپلی فائر پر مشتمل ہے جس کے ساتھ ٹچ پلیٹ جوڑی جائے گی۔ جب آپ ٹچ پلیٹ کو چھوئیں گے تو ایل ای ڈی روشن ہوجائے گا۔

اگرچہ یہ پروجیکٹ بہت متاثر کن نہیں ہے تاہم اس میں آپ یہ سیکھیں گے کہ ٹرانزسٹر کو بطور ایمپلی فائر کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سرکٹ ڈایاگرام میں لگا ہوا پہلا ٹرانزسٹر، ٹچ پلیٹ سے آنے والی کرنٹ کو 200 گنا بڑھاتا ہے یعنی ایمپلی فائی کرتا ہے۔ دوسرے ٹرانزسٹر کا گین 50 ہے اور یہ ڈی سی ایمپلی فائر کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس طرح دونوں ٹرانزسٹر مل کر 10،000 گین مہیا کرتے ہیں۔ (200 x 50 = 10,000) ۔

پہلے ٹرانزسٹر کا گین 200 ہے اور دوسرے کا 50ہے۔ اس قدر فرق کی وجہ کیا ہے؟ یہ قدرے پیچیدہ ہے اور اس کی وضاحت اگلے صفحات میں کی جائے گی۔ مختصراً یوں سمجھ لیں کہ سرکٹ میں ٹرانزسٹر لگانے کی جگہ اور اس کا سرانجام دیا جانے والا کام، اس گین میں فرق کی وجہ ہے۔

اگر یہ سرکٹ آڈیو ایمپلی فائر کا ہوتا اور اس کی ان پٹ پر مائیکروفون اور آؤٹ پٹ پر اسپیکر لگا ہوتا تو زمین پر گرتی ہوئی سوئی بھی اتنی بلندآواز پیدا کرتی کہ آپ خوفزدہ ہو کر کمرے سے بھاگ جاتے۔ اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ 10,000 جتنا گین کتنی بلند آواز پیدا کرسکتا ہے۔


ہائی گین ایمپلی فائر کے اجزا پی سی بی پر نصب شدہ حالت میں۔

یہ سرکٹ انگلیوں کے درمیان بہنے والے کرنٹ کو (جب انگلی کو ٹچ پلیٹ پر رکھا جاتا ہے اس وقت) 10,000گنا بڑھا دیتا ہے یعنی ایمپلی فائی کرتا ہے۔ انتہائی خفیف سی کرنٹ میں اس قدر اضافہ، ایل ای ڈی کو روشن کرنے کے لئے کافی ہوتا ہے۔ جب انگلی کو ٹچ پلیٹ سے چھوا جاتا ہے تو اس میں سے گزرنے والی کرنٹ انتہائی خفیف ہوتی ہے جو چند مائیکرو ایمپئر سے زیادہ نہیں ہوتی۔ یہ کرنٹ براہ راست ایل ای ڈی کو روشن نہیں کر سکتی۔ اسے اس قابل کرنے کے لئے کہ یہ ایل ای ڈی روشن کر سکے، کافی زیادہ گین کا ایمپلی فائر درکار ہوتا ہے۔ یہ سرکٹ یہی کام سرانجام دیتا ہے۔

اب چونکہ ایل ای ڈی کو ملنے والی کرنٹ کا انحصار اس ان پٹ کرنٹ پر ہے جو آپ کی انگلی میں سے گزرتی ہے ، چنانچہ جب آپ ٹچ پلیٹ پر انگلی کے دباؤ میں کمی بیشی کریں گے تو اس کرنٹ میں بھی کمی بیشی ہوگی اور اس کے نتیجے میں ایل ای ڈی کی روشنی بھی کم اور زیادہ ہوگی۔

اب انگلی کو ذرا سا نم کر کے ٹچ پلیٹ پر رکھیں۔ آپ کو معلوم ہو گا کہ ایل ای ڈی کی روشنی میں کچھ اضافہ ہوا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نم انگلی میں سے زیادہ کرنٹ گزرتی ہے۔

یہاں پر جو حقیقت یاد رکھنے والی ہے وہ یہ ہے کہ ٹچ پلیٹ کی رزسٹینس جو ں جوں کمی واقع ہوگی، ایل ای ڈی کی روشنی میں اضافہ ہوگا۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ ٹچ پلیٹ میں سے جتنا زیادہ کرنٹ گزرے گی، ٹرانزسٹر سے ایمپلی فائی ہونے والی کرنٹ اسی قدر زیادہ ہوگی اور دوسری طرف ایل ای ڈی کی روشنی میں اسی قدر اضافہ ہوگا۔

سرکٹ کا عمل

اس سرکٹ میں لگے ہوئے اجزا کے کام کو، گزشتہ صفحات میں انفرادی طور پر زیر بحث لایا جا چکا ہے۔اب ہم ان کو ہائی گین ایمپلی فائر کی شکل میں یکجا کر کے بیان کریں گے۔

ہم ٹچ پلیٹ سے آغاز کریں گے۔ ٹچ پلیٹ کا اصول عمل پہلے ہی بیان کیا جا چکا ہے۔ جیسا کہ اس پلیٹ سے واضح ہے، اس میں قریب قریب واقع موجود ہیں تاکہ جب آپ ان کوانگلی سے چھوئیں تو ان کے درمیان کی رزسٹینس میں کمی واقع ہو۔اس سرکٹ میں ٹچ پلیٹ کو این پی این ٹرانزسٹر کی بیس سے جوڑا گیا ہے چنانچہ ٹریکس میں سے گزرنے والی کرنٹ براہ راست ٹرانزسٹر کی بیس پر آئے گی اور جوں جوں ٹچ پلیٹ کی رزسٹینس میں کمی واقع ہوگی، اسی نسبت سے ٹرانزسٹر کی بیس پر زیادہ کرنٹ پہنچے گی۔

ٹرانزسٹر ایسا پرزہ ہے جو کرنٹ میں اضافہ کرتا ہے یعنی ایمپلی فائی کرتا ہے۔ یہاں پر لگا ہوا ٹرانزسٹر کرنٹ میں کم از کم 200 گنا اضافہ کرتا ہے۔ نیجے دیئے گئے سرکٹ ڈایا گرام کو دیکھیں۔

جب ٹچ پلیٹ سے ملنے کرنٹ (اس میں سے گزرنے والی رزسٹینس کے کم ہونے پر) میں اضافہ ہوتا ہے تو این پی این ٹرانزسٹر کے کلکٹر اور ایمیٹر کے درمیان رزسٹینس میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے کے طور پر کلکٹر میں سے ملنے والی کرنٹ میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور یہ کرنٹ 1K0 رزسٹر کے راستے این پی این ٹرانزسٹر کی بیس پر آتی ہے جس سے یہ رو بہ عمل ہو جاتا ہے یعنی آن ہو جاتا ہے۔این پی این ٹرانزسٹر کے کلکٹر ایمیٹر کے مابین رزسٹر اور پی این پی ٹرانزسٹر کی بیس پر لگی 1K0 کی رزسٹر مل کر پی این پی ٹرانزسٹر کے لئے بیس بائس رزسٹر کے طور پر عمل کرتی ہیں۔ چنانچہ این پی این ٹرانزسٹر کے کلکٹر اور ایمیٹر کے مابین کرنٹ جاری ہو جاتا ہے اور ایل ای ڈی کے راستے گزر کر سرکٹ مکمل کرتا ہے جس سے یہ ایل ای ای روشن ہو جاتا ہے۔آپ سرکٹ ڈایا گرام میں دیکھ رہے ہیں کہ بیٹری کے منفی سرے سے 22R کا رزسٹر، پی این پی ٹرانزسٹر کا ایمی ٹر، کلکٹر اور ایل ای ڈی سیریز میں لگے ہیں۔ جب پی این پی ٹرانزسٹر آن ہوتا ہے تو اس کے ایمیٹر کلکٹر کے مابین کلوز سوئچ جیسی کیفیت واقع ہو جاتی ہے، آپ یوں سمجھ لیں کہ سوئچ آن ہو جاتا ہے۔ اس طرح بیٹر ی سے آنے والی کرنٹ ، ایل ای ڈی کو روشن کر دیتی ہے۔ پی این پی ٹرانزسٹر کا حقیقی گین 50 اور 100 کے درمیان ہے اور اس کا انحصار لوڈ سے گزرنے والی کرنٹ پر ہے۔ یعنی ایل ای ڈی سے گزرنے والی کرنٹ کی مقدار، پی این پی ٹرانزسٹر کے اصل گین کو متعین کرتی ہے۔

فہرست اجزاء

ہائی گین ایمپلی فائر

R1= 47K کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف)زرد، بنفشی، اورنج، سنہری)
R2= 1K0 کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (براؤن، سیاہ، سرخ، سنہری)
R3= 22R کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (سرخ ، سرخ، سیاہ، سرخ، سنہری)
TR1= BC547 پی این پی ٹرانزسٹر
TR1= BC557 این پی این ٹرانزسٹر
LED= 5mmسرخ ایل ای ڈی
B1= 9V0 بیٹری اور بیٹری کنکٹر
SW1= آن آف سلائیڈ سوئچ
متفرق= ٹچ پلیٹ اور پی سی بی

تشکیل

ہائی گین ایمپلی فائر کے اجزا کو نصب کرنے کے لئے پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کا پہلا حصہ، جو انتہائی بائیں جانب واقع ہے، استعمال کیا جائے گا۔ اس پہلے حصے میں تین اجزا جو 100K رزسٹر اور 10n اور 10µکپیسیٹرز ہیں، نصب نہیں کئے جائیں گے کیونکہ یہ دوسرے پروجیکیٹ میں استعمال ہوں گے۔

فہرست اجزا میں دکھائے گے پرزہ جات الگ کر کے رکھ لیں۔ نیچے بتائے گئے مرحلہ جات کو باری باری مکمل کریں اور ہر مرحلے کو مکمل کر کے، اس پر نشان (✓)لگا لیں تاکہ کوئی مرحلہ چھوٹنے نہ پائے۔سرکٹ ڈایا گرام میں دکھائے گئے پرزہ جات اور پی سی بی پر دکھائے گئے پرزہ جات کی پہچان کے لیئے کہ سرکٹ ڈایا گرام کا کون سا پرزہ، پی سی بی پر کہاں لگایا گیا ہے، نیچے دکھائی گئی شکل سے مدد لی جا سکتی ہے۔

( ) رزسٹر (47K قدر) کی تاریں نوے درجے کے زاویئے پر موڑیں اور ان کو پی سی بی پر، رزسٹر R1 کی جگہ اپنے اپنے سوراخوں میں ڈال دیں۔ پی سی بی کے ایک طرف پرزوں کے خاکے بنائے گئے ہیں جبکہ دوسری طرف تانبے کی پتریاں بنی ہوئی ہیں۔ پرزوں کے خاکوں والی جانب کمپونینٹ سائیڈ اور پتریوں والی جانب سولڈر سائیڈ کہلاتی ہے۔ تاروں کو کمپونینٹ سائیڈ سائیڈ سے پی سی میں ڈالیں اور سولڈر سائیڈ پر ٹانکا لگائیں۔ ٹانکا لگاتے وقت رزسٹر کو کمپونینٹ سائیڈ سے انگلی سے تھام کر رکھیں تاکہ پی سی بی کو الٹا کرنے پر، رزسٹر سوراخوں سے نکل نہ جائے۔ رزسٹر کی دونوں تاروں کو سرکٹ میں کسی بھی رخ میں لگایا جا سکتا ہے یعنی اس کی تاریں مثبت یا منفی نہیں ہوتیں۔ ایسے پرزہ جات کو نان پولر (یعنی غیر قطبی) کہا جاتا ہے۔

( ) اسی طریقے سے 1K0 قدر کا R2 کی جگہ اپنے اپنے سوراخوں میں ڈالیں اور اسے ٹانکا لگا دیں۔

( ) اب 22R قدر کا R3 کی جگہ اپنے اپنے سوراخوں میں ڈالیں اور اسے ٹانکا لگا دیں۔

( ) اب سرخ رنگ کا ایل ای ڈی نصب کریں۔ اسے نیچے دی گئی شکل کے مطابق پی سی بی میں ڈالیں اور ٹانکا لگائیں۔ یہاں پر آپ کو درست تاریں درست سوراخ میں ڈالنی ہیں، ایل ای ڈی کی تاریں کیتھوڈ اور انیوڈ ہوتی ہیں جنہیں بالترتیب منفی اور مثبت سپلائی سے جوڑا جاتا ہے۔ ایسے پرزہ جات کو پولر یا قطبی کہا جاتا ہے۔ ٹانکا لگاتے وقت بھی پھرتی سے کام لیں، زیادہ دیر تک سولڈرنگ آئرن کو پرزے کی تار پر رکھنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

( ) ایل ای ڈی کے نیچے این پی این ٹرانزسٹر نصب کرنا ہے یہ BC557 ٹرانزسٹر ہے جسے TR 1سے ظاہر کیا گیا ہے۔نیچے دی گئی شکل کے مطابق اس کی بیس، ایمیٹر اور کلکٹر کی تاریں درست سوراخوں میں ڈالیں۔ ٹرانزسٹر کی بیس ایمیٹر اور کلکٹر تاروں کو پی سی بی کے سوراخوں میں اتنا اندر ڈالیں کہ یہ تین ملی میٹر باہر رہیں۔ یعنی ٹرانزسٹر کی باڈی اور پی سی بی کے درمیان تین ملی میٹر سے کم فاصلہ نہیں ہونا چاہیئے۔ ٹرانزسٹر کو پی سی بی سے ملا کر نصب نہ کریں ورنہ ٹانکا لگانے کے عمل میں خارج ہونے والی حرارت ٹرانزسٹر کو نقصان پہنچائے گی۔

( ) عین اسی طرح پی این پی ٹرانزسٹر کو بھی نصب کریں۔

( ) چار عدد تاریں یکساں لمبائی کی کاٹیں اور ان کے سروں سے پلاسٹک انسولیشن چھیل لیں۔ تار کے سروں پر ٹانکا چڑھائیں (ٹن کریں)۔ دو تاروں کو پی سی بی کے ان سوراخوں میں ڈال کر ٹانکا لگائیں جن پر ٹچ پلیٹ لکھا ہوا ہے۔ ان دنوں تاروں کے دوسرے سرے ٹچ پلیٹ سے جوڑ دیں۔ باقی دو تاروں کو سنبھال کر رکھیں۔ ان کو ہم اسپیکر سے جوڑیں گے جو ہمیں پانچویں پروجیکٹ میں استعمال کرنا ہے۔

( ) پی سی بورڈ پر سلائیڈ سوئچ کو ٹانکالگا دیں۔ آن والی جانب کسی مارکر یا نیل پالش کی مدد سے نشان لگا دیں۔ فی الحال سوئچ کو آف حالت میں رہنے دیں۔

( ) بیٹری کنکٹر کی تاروں کو پی سی بی سے جوڑیں۔ سرخ تار کو مثبت نشان والے سوراخ میں اور سیاہ تار کو منفی نشان والے سوراخ میں لگانا ہے۔

( ) بیٹری کنکٹر سے بیٹری کو منسلک کریں۔ اب آپ کا پہلا پروجیکٹ مکمل طور پر نصب ہو گیا ہے ۔

سلائیڈ سوئچ کو آن کریں۔ ٹچ پلیٹ کو انگلی سے چھوئیں، اگر سب مراحل ہدایات کے مطابق درست طور پر مکمل ہوئے ہیں تو ایل ای ڈی روشن ہو جائے گا۔

جانچ پڑتال

تیار کردہ پروجیکٹ کا سوئچ آن کریں اور اپنی انگلی کو ٹچ پلیٹ پر رکھیں۔ آپ ٹچ پلیٹ پر جوں جوں دباؤ میں اضافہ کریں گے، ایل ای ڈی اسی نسبت سے زیادہ روشن ہو گا۔ جتنا دباؤ زیادہ ہوگا، اتنا ہی ایل ای ڈی زیادہ روشن ہو گا۔ یہی اس سرکٹ کا عمل ہے اور اگر ایسا ہی ہو رہا ہے تو آپ نے اپنا پہلا پروجیکٹ کامیابی سے بالکل درست تیار کر لیا ہے۔

جب آپ انگلی کو ٹچ پلیٹ پر لگاتے ہیں تو ٹچ پلیٹ کی پتریوں کے درمیان رزسٹینس میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اسے کنڈکٹیویٹی (Conductivity) یا اتصالیت کہتے ہیں۔ ٹچ پلیٹ کو مختلف مائعات میں ڈبو کر ان کی اتصالیت کو جانچا جا سکتا ہے۔ عام نلکے کا پانی لے کر اس میں ٹچ پلیٹ ڈالیں اور ایل ای ڈی کی روشنی کو دیکھیں۔ اس کے بعد پانی میں معمولی سی مقدار میں نمک گھول کر دیکھیں۔ پھر زیادہ مقدار میں نمک گھول کر دیکھیں۔ اس طرح آپ مختلف مائعات کی اتصالیت (کنڈکٹیویٹی) جانچ سکتے ہیں۔

اگر سرکٹ کام نہ کرے

اگر آپ نے سب کچھ بتائے گئے طریقے سے مکمل کیا ہے اور ہر مرحلے کو اچھی طرح جانچ کر اگلے مرحلے تک گئے ہیں تو سرکٹ پہلی ہی مرتبہ میں درست کام کرے گا لیکن چند وجوہات کی وجہ سے یہ ضروری نہیں۔ اگر آپ کا تیار کردہ سرکٹ درست کام نہیں کر رہا تو آپ کو اس کی وجہ یا وجوہات تلاش کرنی پڑیں گی۔ یہاں پر آپ کو ناخوش یا مایوس ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ ایک لحاظ سے یہ اچھا بھی ہے کہ سرکٹ کام نہ کرے کیونکہ اب آپ سرکٹ میں غلطیاں تلاش کرنا بھی سیکھ سکتے ہیں۔ اسے انگریزی میں فالٹ فائینڈنگ کہتے ہیں۔ الیکٹرونکس میں یہ نہایت اہم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر آپ حقیقی طور پر الیکٹرونکس سیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو فالٹ فائنڈنگ میں مہارت حاصل کرنی ہوگی۔ یہاں اس مرحلے پر آپ بالکل ابتدائی مراحل میں ہیں اور آپ اس مرحلے پر نقائص کی تلاش کے لئے کوئی آلہ استعمال نہیں کرسکتے کیونکہ آپ اس کا استعمال جانتے ہی نہیں۔ نقائص کی تلاش کے لئے الیکٹرونکس میں متعدد آلات استعمال کئے جاتے ہیں جن میں ملٹی میٹر، آسیلو اسکوپ وغیرہ شامل ہیں۔ یہاں پر آپ جو کچھ کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ اپنے پروجیکٹ کے ہر پرزے کو اچھی طرح دیکھیں کہ یہ فہرست اجزا کے مطابق ہیں، پی سی بی پر اپنے اپنے مقام میں نصب کیئے گئے ہیں اور یہ کہ ہر پرزے کی ہر تار کو ٹانکا لگا ہوا ہے۔ ذیل میں ہم وہ دس نقائص بیان کرتے ہیں جو بہت عام ہیں اور الیکٹرونکس میں نو آموز حضرات سے اکثر سرزد ہو جاتے ہیں۔ ہر ایک کو اچھی طرح سمجھیں اور جانچیں کہ آپ کے کام میں ان میں سے کون سا نقص سرزد ہوا ہے۔

عام نقائص

1-  رزسٹرز کو ایک دوسرے سے ملا دینا اور پی سی بی پر غلط قدر کا رزسٹر لگا دینا۔
2-  کوئی پرزہ جوڑنے سے رہ جانا۔
3-  کسی پرزے کی کوئی تار ٹانکا لگانے سے رہ جانا۔
4-  ٹانکا درست نہ لگنا یا ڈرائی جوائنٹ لگنا۔
5-  ٹرانزسٹر کی تاروں کو غلط لگا دینا مثلاً بیس کلکٹر ایمیٹر جہاں لگنے ہیں وہاں نہ لگنا۔
6-  ایک ٹرانزسٹر کی جگہ دوسرا ٹرانزسٹر لگا دینا۔
7-  ایل ای ڈی کو الٹا لگا دینا یعنی اینوڈ کی جگہ کیتھوڈ لگا دینا۔
8-  کوئی کنکشن رہ جانا مثال کے طور پر ٹچ پلیٹ سے تار جوڑنا بھول جانا۔
9-  بیٹری کا خراب ہونا۔
10-  بیٹری کنکٹر کی تاریں اندر سے ٹوٹ جانا یا سوئچ اندر سے خراب ہونا۔

اگر ساری جانچ پڑتال کے باوجود آپ نقص کی تلاش نہ کر پائیں تو اس مرحلے پر آپ کے لئے ضروری ہے کہ کسی ایسے دوست کی مدد حاصل کریں جو الیکٹرونکس میں تجربہ کار ہے۔ وہ یقیناً آپ کی رہنمائی کرے گا کہ آپ سے کون سی غلطی ہوئی ہے۔

ایل ای ڈی فلیشر

ایل ای ڈی فلیشر بنائیں اور سیکھیں کہ یہ کیسے کام کرتا ہے

یہ پروجیکٹ بنانے کے لئے آپ کو اس کے اجزا کے ساتھ ساتھ سولڈرنگ آئرن،سولڈر،چند تاریں، سائیڈ کٹر اور پرنٹڈ سرکٹ بورڈ بھی درکار ہوگا۔ اس پروجیکٹ کو پی سی بی پر بائیں طرف سے دوسرے حصے میں نصب کیا جائے گا۔

اس پروجیکٹ میں ایل ای ڈی کو فلیش کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ فلیش کرنے سے مراد یہ ہے کہ ایل ای ڈی مسلسل وقفوں سے آن اور آف ہوتا رہے گا۔ اس پروجیکٹ کا سرکٹ پہلے پروجیکٹ کے سرکٹ سے مماثل ہے سوائے اس کے کہ اس میں دو اضافی پرزے، 10µ قدرکا الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر اور 10n قدر کا سرامک کپیسیٹر ،بھی استعمال کئے گئے ہیں۔ اس پروجیکٹ میں 10µقدر کے الیکٹرولائیٹک کپیسٹر کا کردار بہت اہم ہے۔ پہلے پروجیکٹ میں سرکٹ کے عمل کو بڑی وضاحت سے بیان کر دیا گیا ہے چنانچہ یہاں پر ہم صرف اس الیکٹرولائیٹک کپسیٹر کا عمل بیان کیا جائے گا۔الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر کو یہاں پر فیڈ بیک کپیسیٹر کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ یہاں پر ہم دیکھیں گے کہ فیڈ بیک عمل کس طرح سرکٹ کے پورے عمل کو تبدیل کرتا ہے۔


ایل ای ڈی فلیشر کا سرکٹ ڈایا گرام

تشکیل

( ) پی سی بی پر 10µ کپیسیٹر کو نصب کریں ۔ اس کا رخ اس طرح رکھیں جس طرح شکل میں دکھایا گیا ہے۔ کپیسیٹر کی + والی یعنی مثبت تار کو پی سی بی کے اس سوراخ میں ڈالیں جس پر + کا نشان لگایا گیا ہے۔

( ) اسی طرح 10n قدر کا کپسیٹر نصب کریں۔ اس کی تاریں غیر قطبی (نان پولر) ہیں ان کو کسی بھی رخ میں جوڑا جا سکتا ہے۔

( ) اسی طرح قدر کا کپسیٹر نصب کریں۔ اس کی تاریں غیر قطبی (نان پولر) ہیں ان کو کسی بھی رخ میں جوڑا جا سکتا ہے۔

ایک مرتبہ پھر چیک کر لیں کہ آپ نے دونوں کپیسیٹر درست لگائے ہیں۔ اس کے بعد سرکٹ کو آن کریں اور ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھیں۔ ایل ای ڈی بار بار آن آف ہونا شروع ہو جائے گا۔ اس عمل کو فلیش کرنا کہتے ہیں۔ آپ ٹچ پلیٹ پر جوں جوں انگلی کے دباؤ میں اضافہ کریں گے، ایل ای ڈی کے فلیش کرنے کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا۔

فہرست اجزاء

ایل ای فلیشر

پہلے ہائی گین ایمپلی فائر پروجیکٹ کو نصب کرنا لازمی ہے۔ اس کے بعد یہ اجزا بھی درکار ہوں گے۔

R4 = 100K کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف)براؤن، سیاہ، زرد، سنہری)
C1 = 10n سرامک کپیسیٹر
C2 = 10µ الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر

پہلے پروجیکٹ میں دونوں ٹرانزسٹرز کے عمل پر گفتگو ہو چکی ہے اور بتایا جا چکا ہے کہ یہ دونوں مل کر کیسے ایک بہت زیادہ گین کے ایمپلی فائر کی تشکیل کرتے ہیں۔ یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ کس طرح دونوں ٹرانزسٹر، ٹچ پلیٹ سے آنے والی کرنٹ کو ہزاروں گنا ایمپلی فائی کرتے ہیں۔ اسی کرنٹ سے ایل ای ڈی کو آن اور آف کیا جا سکتا ہے۔

کپیسیٹر کے اضافے سے یہ ممکن بنایا گیا ہےکہ سرکٹ کو ایک قلیل وقفے کے لئے آن کیا جائے اور پھر یہ آف ہو جائے اس کے بعد یہ پھر آن ہو اور پھر آف ہوجائے اور یہ سلسلہ مسلسل جاری رہے۔

درحقیقت ایل ای ڈی بہت قلیل وقفے کے لئے آن ہوتا ہے لیکن ہماری آنکھ میں یہ خاصی دیر تک روشن نظر آتا ہے۔ یہ طریقہ ان میں سے ایک ہے جو الیکٹرونکس میں توانائی (پاور ) بچانے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ اب چونکہ ایل ای ڈی کے آن رہنے کا دورانیہ بہت قلیل ہے چنانچہ سرکٹ میں مجموعی طور پر کرنٹ کا خرچ بھی بہت خفیف سا ہوتا ہے کیونکہ بیٹری سے کرنٹ کا اخراج بھی قلیل وقفوں کے لئے ہوتا ہے۔

ایل ای ڈی فلیشر کے اس سرکٹ میں 10µقدر کے کپیسیٹر کا کام بہت اہم ہے اور اب ہم اسی پر گفتگو کریں گے۔

سرکٹ کا عمل

جب سرکٹ سے بیٹری منسلک کی جاتی ہے اور سوئچ آن کیا جاتا ہے تو دونوں ٹرانزسٹر غیر عامل یعنی آف حالت میں ہوتے ہیں۔ جب ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھی جاتی ہے تو کرنٹ انگلی کے راستے گزرتی ہے اور 10µ8قدر کے کپیسیٹرC2 کو 22R قدر کے رزسٹر R3اور 47K قدر کے رزسٹر R1کے راستے چارج کرتی ہے۔

جب ٹرانزسٹر TR1کی بیس پر وولٹیج 0V6 کے لگ بھگ ہو جاتے ہیں تو یہ ٹرانزسٹر رو بہ عمل ہو جاتا ہے اور اس کی کلکٹر-ایمیٹر رزسٹینس گر جاتی ہے۔ یہ رزسٹینس 1K0 قدر کے رزسٹر R2کے ساتھ سلسلے وار ہے اور دونوں مل کر پی این پی ٹرانزسٹر TR2 کے لئے بیس بائس رزسٹینس تشکیل دیتی ہیں۔ یہاں پر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پی این پی ٹرانزسٹر TR2 کی بیس بائس رزسٹینس (کلکٹر-ایمیٹر رزسٹینس اور1K0 قدر کے رزسٹر R2کی مجموعی رزسٹینس)، این پی این ٹرانزسٹر کی نسبت معکوس (انورس Inverse) ہے۔ آسان الفاظ میں اسے آپ الٹی کہہ سکتے ہیں۔ اس سے آپ این پی اور این پی این ٹرانزسٹر کے عمل کا فرق سمجھ سکتے ہیں۔ اب این پی این ٹرانزسٹر TR2کے راستے کرنٹ ایل ای ڈی سے گزرتی ہے اور یہ روشن ہو جاتا ہے۔

یہی کرنٹ 22R قدر کے رزسٹر R3 میں سے بھی گزرتی ہے اور اس کے گرد وولٹیج پیدا ہوتے ہیں۔ یہی وولٹیج الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر C2 کی منفی تار پر بھی آتے ہیں۔ اس سے اس کپیسیٹر میں چارج پیدا ہوتا ہے۔ کپیسیٹر چارج ہوتا ہے تو اس کی مثبت تار سے یہی وولٹیج ٹرانزسٹر TR1 کی بیس پر آتے ہیں جس سے یہ ٹرانزسٹر مکمل آن ہو جاتا ہے۔

جب سرکٹ میں لگے دونوں ٹرانزسٹر مکمل آن ہو جاتے ہیں تو ایل ای ڈی کی روشنی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ 22R قدر کے رزسٹر R3 کے گرد موجود وولٹیج میں اضافہ ہوتا ہے جو کپیسیٹر C2میں موجود وولٹیج میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ یہی عمل مسلسل جاری رہتا ہے حتی ٰ کہ دونوں ٹرانزسٹر اپنے عمل کی انتہائی بلند حالت پر پہنچ جاتے ہیں ۔ اس حالت میں الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر C2 ، ٹرانزسٹر TR1 کی بیس، TR2 کی بیس ایمیٹر تاروں اور ایل ای ڈی کے راستے، فارورڈ رخ میں چارج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ عمل ایل ای ڈی کے لئے آن رہنے کا وقفہ متعین کرتا ہے۔ کپیسیٹر کو چارج کرنے والی ابتدائی کرنٹ زیادہ (ہائی) ہوتی ہے جو کپیسیٹر کے چارج میں اضافے کے ساتھ ساتھ بتدریج کم ہوتی جاتی ہے حتیٰ کہ، جب کپیسیٹر مکمل چارج ہو جاتا ہے تو یہ کرنٹ اتنی کم رہ جاتی ہے کہ ٹرانزسٹر TR1 مزید رو بہ عمل (آن) نہیں رہ سکتا۔

اس طرح ٹرانزسٹر TR2 کسی حد تک غیر عامل (آف) حالت میں آ جاتا ہے اور کپیسیٹر کی مثبت تار پر وولٹیج کچھ کم ہو جاتے ہیں یعنی کچھ وولٹیج ڈراپ ہو جاتے ہیں۔ اس سے کپیسیٹر کی منفی تار پر بھی وولٹیج میں کمی واقع ہوتی ہے جس سے ٹرانزسٹر کی بیس پر موجود وولٹیج کم ہوتے جاتے ہیں۔ جب یہ 0V6 قدر سے کم رہ جاتے ہیں تو ٹرانزسٹر رو بہ عمل (آن )نہیں رہ سکتا۔ نتیجے کے طور پر ٹرانزسٹر TR2 بھی غیر عامل (آف) حالت میں آ جاتا ہے۔ وولٹیج میں کمی جاری رہتی ہے حتیٰ کہ دونوں ٹرانزسٹر مکمل طور پر غیر عامل ہو جاتے ہیں۔ اس سے کپیسیٹر C2 کی مثبت تار، اس کی منفی تار کے برابر وولٹیج سطح پر آجاتی ہے۔ اب الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر مکمل چارج حالت میں ہے اور چونکہ اس کی مثبت تار 7V0 تک ڈراپ ہو چکی ہے، اس کی منفی تار پر بھی اس کے برابر مقدار میں میں کمی آتی ہےجس کے نتیجے میں ٹرانزسٹر TR1 پر منفی 7V0 آ جاتے ہیں جس سے یہ مکمل غیر عامل (آف) حالت میں آ جاتا ہے۔

ٹچ پلیٹ پر اس عمل کے دوران انگلی رکھی رہتی ہے جس سے کرنٹ جاری رہتی ہے۔ اس کرنٹ کی وجہ سے کپیسیٹر پر موجود چارج زائل ہوتا رہتاہے حتیٰ کہ کپیسیٹر مکمل ڈسچارج ہو کر دوبارہ (بالکل ابتدائی صورت حال کی طرح) الٹ سمت میں چارج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ وہ وقت جو کپیسیٹر الٹ سمت میں چارج ہونے کے لئے لیتا ہے، ایل ای ڈی کے لئے آف دورانیہ متعین کرتا ہے۔ ایل ای ڈی کے روشن (آن )رہنے کا دورانیہ ، اس کے غیر روشن (آف) رہنے کے وقفے کی نسبت کم ہوتا ہے کیونکہ کپیسیٹر C2 کو چارج کرنے والی کرنٹ کی وہ مقدار جو ٹچ پلیٹ سے آرہی ہے، ، اس کرنٹ کی نسبت، کافی کم ہوتی ہے جو ٹرانزسٹر TR2اورایل ای ڈی سے آتی ہے۔ بالکل ابتدائی حالت کی طرح اس مرتبہ بھی الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر 0V6 تک چارج ہو کر سارا سلسلہ دوبارہ شروع کرتا ہے۔

اگر آپ غور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اس سرکٹ میں الیکٹرو لائیٹک کپیسیٹر C2 کو الٹا جوڑا گیا ہے جو اصولی طور پر غلط ہے ۔ یہاں اس کپیسیٹر کے مثبت سرے اور منفی سپلائی کے درمیان صرف 22R قدر کا رزسٹر حائل ہے۔ جب سرکٹ کا عمل شروع ہوتا ہے تو الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر، الٹ سمت میں چارج ہوتا ہے اور یہ لگ بھگ 0V6 تک چارج ہوتا ہے۔ اس کے بعد ٹرانزسٹر رو بہ عمل ہوتے ہیں اور یہ کپیسیٹر فارورڈ یعنی سیدھی سمت میں چارج ہوتا ہے اور لگ بھگ 7V0 تک چارج ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ الیکٹرولائیٹک کپسیٹر الٹی (ریورس) سمت میں خفیف سا چارج کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ زیادہ مقدار میں چارجنگ سیدھی (فارورڈ) سمت میں کی جائے۔

اس سرکٹ کا عمل حقیقتاً کافی پیچیدہ ہے اور اگر آپ کی سمجھ میں پوری طرح نہیں آ رہا تو اس میں حیران ہونے کی ضرورت نہیں۔ جب آپ مزید پڑھیں گے اور دوسرے افعال کو سمجھیں گے تو یہ بھی آپ کی سمجھ میں آ جائے گا۔

کچھ تجربات

اگلے پروجیکٹ کو بنانے سے پہلے مناسب ہو گا کہ اسی پر مزید تجربات کئے جائیں۔ ٹچ پلیٹ پر انگلی سے دباؤ کم یا زیادہ کر کے دیکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسری اشیا کو ٹچ پلیٹ پر لگا کر دیکھیں۔ کسی پھل یا سبزی کی قاش کاٹ کر ٹچ پلیٹ پر رکھیں۔ مثال کے طور پر آلو کو کاٹیں اور اس کی ایک قاش ٹچ پلیٹ پر رکھیں۔ سیب کی قاش کاٹ کر دیکھیں۔ اسی طرح دیگر سبزیوں اور پھلوں سے تجربات کریں۔ مشاہدہ کریں کہ ہر پھل اور سبزی کی قاشیں کس طرح مختلف اتصالیت (کنڈکٹویٹیConductivity) کا مظاہرہ کرتی ہیں نیز ان کا موازنہ انگلی کے دباؤ سے بھی کریں۔

ٹچ پلیٹ کی جگہ رزسٹر

جیسا کہ آپ ایل ای ڈی فلیشر کے سرکٹ ڈایا گرام میں دیکھ سکتے ہیں، نقطہ دار لکیروں سے ٹچ پلیٹ کے بائیں طرف 10K اوہم قدر کا ایک رزسٹر Ra دکھایا گیا ہے۔چونکہ ہم اس ٹچ پلیٹ کو اپنےپانچویں پروجیکٹ میں بھی استعمال کریں گے تو اس کی جگہ ہم یہی رزسٹر مستقل لگائیں گے اور ٹچ پلیٹ کو الگ کر لیں گے۔

( ) پی سی بی سے ٹچ پلیٹ کی تاروں کو اتاریں۔

( ) اب 10K اوہم (براؤن، سیاہ، زرد، سنہری) قدر کا ایک رزسٹر Raلیں اور اسے ٹچ پلیٹ کے نشان کے ساتھ دائیں طرف کی جگہ پر جوڑیں۔

اس طرح اب ٹچ پلیٹ کی جگہ مستقل رزسٹر لگا دیا گیا ہے جس سے ایل ای ڈی فلیش کرنے کی مستقل شرح حاصل ہوگی یعنی ایل ای ڈی ایک ہی شرح سے آن اور آف ہوتا رہے گا۔ یہ شرح تقریباً ایک سیکنڈ میں ایک ہے جسے ہم ایک ہرٹز (1Hz)کہتے ہیں۔

فلپ فلاپ

اس پروجیکٹ کو عملی شکل دیں اور سیکھیں کہ یہ کیسے کام کرتا ہے۔

اس پروجیکٹ کا نام فلپ فلاپ ہے۔ فلپ فلاپ الیکٹرونکس میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ابتدائی طور پر یہ سرکٹ الیکٹرونک والو یا ٹیوب سے بنایا گیا تھا۔ اس وقت یہ اپنی سادہ حالت میں بنایا گیا تھا جس میں دو کپیسیٹرز، جن کو بائی اسٹیبل ملٹی وائبریٹر کہا جاتا ہے، نہیں لگائے گئے تھے۔ اس وقت یہ معلوم ہوا کہ یہ سرکٹ معلومات کی ایک اکائی مقدار کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ یہ اکائی مقدار "بٹ" کہلاتی ہے۔ ابتدا ہی میں دیکھا گیا کہ جب فلپ فلاپ کی دائیں طرف سگنل دیا جاتا ہے تو بائیں طرف لگا ہوا لوڈ (کوئی بلب یا ای ای ڈی وغیرہ) آن ہو جاتا ہے اور اس وقت بھی آن ہی رہتا ہے جب یہ سگنل ہٹا لیا جائے۔ جب بائیں طرف مزید ایک پلس دیا جاتا ہے تو لوڈ آف ہو جاتا ہے۔ الیکٹرونکس میں یہ پہلا موقع تھا جب یہ دیکھا گیا کہ کوئی الیکٹرونک سرکٹ معلومات کا کوئی جزو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ خوبی کس قدر اہمیت کی حامل ہے۔ جی ہاں! اسی خوبی نے کمپیوٹر کے دور کا آغاز کیا۔ ہر ایک حرف تہجی جو یہاں پر لکھا ہوا ہے اور آپ پڑھ رہے ہیں، محفوظ رکھنے کے لئے ایسے آٹھ سرکٹس درکار ہوں گے۔ یعنی ایک سرکٹ ایک بٹ کو محفوظ رکھ سکتا ہے جبکہ ایک حرف آٹھ بٹ کا ہوتا ہے چنانچہ ہر ایک حرف کو محفوظ رکھنے کے لئے آٹھ سرکٹ درکار ہوں گے۔ اب آپ سمجھ سکتے ہیں کہ تھوڑا سا ڈیٹا بھی محفوظ رکھنے کے لئے ایسے کروڑوں فلپ فلاپ سرکٹس درکار ہوتے ہیں۔


فلپ فلاپ کا سرکٹ ڈایا گرام

فلپ فلاپ کا عمل

فلپ فلاپ سرکٹ میں دو ٹرانزسٹر ایک موزوں ترتیب میں جوڑے جاتے ہیں جسے کراس کپلنگ کہتے ہیں۔ ہر ٹرانزسٹر سے بیس بائس رزسٹر منسلک ہوتا ہے۔ ہمارے سرکٹ میں یہ رزسٹر 10K اوہم قدر کا ہے۔ ہر ٹرانزسٹر کے کلکٹر سے ایک ایک ایل ای ڈی منسلک ہے جس کے ساتھ 470R قدر کا سیریز رزسٹر بھی لگایا گیا ہے۔ ایل ای ڈی اور رزسٹر ملک کر کلکٹر لوڈ کے طور پر کام کرتے ہیں۔

اس سرکٹ میں دو ایک جیسے حصے ہیں جو فلپ فلاپ کہلاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ایک حصہ رو بہ عمل (آن )ہوتا ہے تو دوسرا حصہ غیر عامل (آف ) رہتا ہے۔رو بہ عمل حصہ دوسرے غیر عامل حصے کو غیر عامل رکھتا ہے لیکن یہ اسے غیر معینہ مدت کے لئے غیر عامل نہیں رکھتا بلکہ آہستہ آہستہ دوسرا حصہ، بیس بائس رزسٹر کے راستے رو بہ عمل حالت میں آ جاتا ہے۔ اس سے جو حصہ روبہ عمل ہوتا ہے وہ غیر عامل ہو جاتا ہے اور جو غیر عامل حصہ ہوتا ہے وہ روبہ عمل ہو جاتا

ہے۔اسے انگریزی میں فلپ اوور (Flips Over) کہتے ہیں۔ یہی عمل اب دوسری طرف جاری رہتا ہے اور اس طرح رو بہ عمل حصہ غیر عامل اور غیر عامل حصہ رو بہ عمل ہو جاتا ہے۔ بظاہر یہ پیچیدہ نظر آتا ہے لیکن حقیقت میں یہ سرکٹ اپنے عمل میں کافی سادہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سرکٹ کا ایک حصہ جسے نصف سرکٹ کہہ لیں، عین دوسرے نصف کے مماثل ہے اور ہر حصے میں محض پانچ پرزے کام کر رہے ہیں۔

فری رننگ ملٹی وائبریٹر

یہ سرکٹ خود کار طور پر عمل شروع کرتا ہے اور ایک وقت میں صرف ایک ایل ای ڈی کو روشن کرتا ہے۔ اس ایل ای ڈی کے روشن ہونے کے دوران میں دوسرا حصہ بیس بائس ملنے کی وجہ سے رو بہ عمل ہوتا ہے تو جو ایل ای ڈی روشن ہوتا ہے وہ بجھ جاتا ہے اور دوسرا ایل ای ڈی روشن ہو جاتا ہے۔ یہی عمل جاری رہتا ہے اور ایک مخصوص وقفے کے بعد پہلا ایل ای ڈی پھر روشن ہو جاتا ہے اور دوسرا ایل ای ڈی بجھ جاتا ہے۔ یہی عمل مسلسل جاری رہتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ سرکٹ فری رننگ ملٹی وائبریٹر بھی کہلاتا ہے۔ اسے ایسٹیبل (سٹیبل Stable یعنی مستحکم حالت کا الٹ) یعنی غیر مستحکم ملٹی وائبریٹر بھی کہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سرکٹ مستقل کسی ایک حالت میں قائم نہیں رہتا بلکہ مسلسل ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیل ہوتا رہتا ہے۔

ملٹی وائبریٹر کی مزید اقسام بھی ہیں ۔ بظاہر سب کا سرکٹ تقریباً ایک جیسا ہوتا ہے لیکن ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر میں دو کپیسیٹر، مونو اسٹیبل ملٹی وائبریٹر میں ایک کپیسیٹر اور بائی اسٹیبل ملٹی وائبریٹر میں کوئی کپیسیٹر استعمال نہیں ہوتا۔

اب آپ یوں سمجھ لیں کہ ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر کی دو حالتیں ہوتی ہیں۔ جب ایک ٹرانزسٹر رو بہ عمل ہو کر اپنی آؤٹ پٹ میں لگے ہوئے ایل ای ڈی (یا کسی دوسرے پرزے یا آلے) کو کرنٹ مہیا کر تا ہے تو اسی دوران دوسرے ٹرانزسٹر کو غیر عامل حالت میں رکھتا ہے لیکن اسے مستقل غیر عامل حالت میں نہیں رکھتا بلکہ یہ بتدریج روبہ عمل حالت کی طرف چلا جاتا ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو پہلا ٹرانزسٹرغیر عامل ہو جاتا ہے اور دوسرا روبہ عمل ہو جاتا ہے۔ پھر یہ عمل جاری رہتا ہے اور یوں دونوں ٹرانزسٹر باری باری عامل اور غیر عامل حالت میں آتے رہتے ہیں۔ یہی عمل فلپ فلاپ کہلاتا ہے۔

فلپ فلاپ کی فریکوئنسی) یعنی ایل ای ڈی ایک سیکنڈ میں کتنی دفعہ آن / آف ہوتے ہیں( کا انحصار الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر اور بیس بائس رزسٹرز کی قدروں پر ہوتا ہے۔ ان کی قدریں تبدیل کر دی جائیں تو فریکوئنسی بھی تبدیل ہو جائے گی۔ اگر الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کی قدر میں کمی کر دی جائے تو فریکوئنسی میں اضافہ ہو جائے گا، یعنی ایل ای ڈی کے روشن ہونے/بجھنے(یعنی فلیش کرنے) کی شرح میں اضافہ ہو جائے گا۔اسی طرح اگر کپیسیٹر کی قدر وہی رکھی جائے اور بیس بائس رزسٹرز کی قدر میں کمی کر دی جائے تب بھی فریکوئنسی میں اضافہ ہو جائے گا۔

اگر آپ فریکوئنسی میں اضافہ کرتے ہیں تو ایک بات یاد رکھیں کہ اگر فریکوئنسی 20 سائیکل فی سیکنڈ (یا 20 ہرٹز) سے زیادہ ہو گئی تو یوں معلوم ہوگا کہ دونوں ایل ای ڈی ایک ہی وقت میں مسلسل روشن ہیں۔ درحقیقت سرکٹ نے اپنا عمل درست طور پر جاری رکھا ہوا ہوتا ہے لیکن اس کی رفتار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ ہماری آنکھ اسے محسوس نہیں کر سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ اس سرکٹ میں کپیسیٹر کی بڑی قدر منتخب کی گئی ہے تاکہ فریکوئنسی کم رہے۔

جب فلپ فلاپ سرکٹ میں دونوں حصوں میں کپیسیٹرز اور رزسٹرز کی قدریں ایک جیسی رکھی جاتی ہیں تو ہر ایل ای ڈی یکساں وقفے کے لئے روشن ہوتا ہے اور یکساں وقفے کے لئے بجھا رہتا ہے۔ اسے یوں کہا جاتا ہے کہ مارک-اسپیس نسبت برابر ہے (50%:50%)۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ فلپ وقفہ، فلاپ وقفے کے برابر ہے۔ فلپ فلاپ سرکٹ میں مذکورہ کپیسیٹرز اور رزسٹرز کی قدروں میں کسی بھی نسبت سے تبدیلی یا کمی بیشی کی جا سکتی ہے۔

فہرست اجزاء

فلپ فلاپ

R4=470R کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (زرد،بنفشی،براؤن، سنہری)
R5= 10K کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (براؤن، سیاہ، اورنج، سنہری)
R6=10K کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (براؤن، سیاہ، اورنج، سنہری)
R7=470R کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (زرد،بنفشی،براؤن، سنہری)
C3=100µ الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر
C4=100µ الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر
TR3=BC547 پی این پی ٹرانزسٹر
TR4=BC547 این پی این ٹرانزسٹر
LED= 5mm سرخ ایل ای ڈی
LED=5mm سرخ ایل ای ڈی
B1= 9V0 بیٹری اور بیٹری کنکٹر
SW1= آن آف سلائیڈ سوئچ
متفرق= پی سی بی

تشکیل

اب ہم فلپ فلاپ سرکٹ کو عملی شکل دیں گے۔ فہرست اجزا میں دکھائے گے پرزہ جات الگ کر کے رکھ لیں۔ نیچے بتائے گئے مرحلہ جات کو باری باری مکمل کریں اور ہر مرحلے کو مکمل کر کے، اس پر نشان (✓)لگا لیں تاکہ کوئی مرحلہ چھوٹنے نہ پائے۔

()چار عدد رزسٹرز، شکل کے مطابق، پی سی بی پر لٹا کر لگائیں۔ ان کی تاروں کو نوے درجے زاویئے پر موڑ دیں اور ان کو متعلقہ سوارخوں میں ڈال کر ٹانکا لگائیں۔

() دو عدد الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کو پی سی بی کے متعلقہ سواراخوں میں ڈالیں۔ کپیسیٹر کی تارو ں کو درست رخ میں نصب کریں۔ کپیسیٹر کی مثبت تار کو پی سی بی کے اس سوراخ میں ڈالیں جس کے نزدیک + کا نشان لگا ہوا ہے۔ کپیسیٹر پر منفی تار کی نشاندہی کی جاتی ہے جو ایک سیاہ پٹی کی شکل میں ہوتی ہے۔ جس طرف سیاہ پٹی ہو، وہ تار منفی اور دوسری تار مثبت ہوتی ہے۔

() دو عدد این پی این ٹرانزسٹرز کو پی سی بی پر درست رخ میں لگائیں۔ تاروں کو پی سی بی میں ڈالنے سے پہلے یقین کر لیں کہ آپ بیس، ایمیٹر اور کلکٹر کا تاریں درست سوراخوں میں لگا رہے ہیں۔ یہاں پر ہم نے BC547 نوعیت کا ٹرانزسٹر دکھایا ہے اور پی سی بی پر اس کا نشان بھی دیا گیا ہے۔ آپ اس کی جگہ کوئی بھی عام استعمال کا کم پاور کا این پی این ٹرانزسٹر استعمال کر سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں اس کی بیس، ایمیٹر اور کلکٹر تاروں کی پہچان کر کے انہیں درست طریقے سے نصب کرنا ضروری ہے۔ اگر ٹرانزسٹر کی تاریں غلط لگ گئیں تو سرکٹ کام نہیں کرے گا۔

() آخر میں سرخ اور سبز رنگ کے ایل ای ڈی جوڑیں۔ اگرچہ پی سی بی پر سرخ اور سبز رنگ کے ایل ای ڈی کی نشاندہی کی گئی ہے تاہم آپ انہیں بدل کر بھی لگا سکتے ہیں یعنی سرخ کی جگہ سبز اور سبز کی جگہ سرخ ایل ای ڈی۔

() سارے ٹانکوں کا جائزہ لیں۔ اچھی طرح یقین کر لیں کہ سارے ٹانکے لگ گئے ہیں اور درست لگے ہیں۔ سب کچھ درست ہو تو پروجیکٹ تیار ہے، اس سے بیٹری منسلک کریں اور سوئچ آن کر لیں۔

سرکٹ کا تفصیلی عمل

اگرچہ سرکٹ کے عمل پر پہلے ہی کافی وضاحت سے روشنی ڈالی جا چکی ہے تاہم چند مزید باتیں اس ضمن میں بیان کرنا ضروری ہیں جو اس سرکٹ کے عمل کی مزید تفصیل پیش کریں گی۔

مزید تفصیل

سرکٹ کے عمل کو بیان کیا جا چکا ہے تاہم فلپ فلاپ کے ضمن میں چند اصطلاحات سے آپ کو متعارف کرانا ضروری ہے۔ ان میں پہلا عنصر یہ ہے کہ ٹرانزسٹر جب عامل یا آن حالت میں ہوتا ہے تو اسے کیا کہتے ہیں نیز جب وہ غیر عامل یا آف حالت میں ہوتا ہے تو کیا کہلاتا ہے۔ اسی طرح الیکٹرولائیٹک کپسیٹر کی منفی مثبت، دونوں تاروں پر وولٹیج کی تبدیلی کیسے ہوتی ہے جو شاید سرسری نظر میں آپ نے پوری طرح نہ سمجھی ہو۔

یہاں پر یہ نکتہ بھی یاد رکھیں کہ جب ٹرانزسٹر رو بہ عمل حالت میں ہوتا ہے تو اس کے کلکٹر-ایمیٹر کے درمیان جو رزسٹینس ہوتی ہے، اس کی وجہ سے ٹرانزسٹر کم قدر کے ایک رزسٹر کے طورپر بھی عمل کر رہا ہوتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں یا زیادہ درست طور پر بیان کیا جائے تو ، ٹرانزسٹر کے کلکٹر-ایمیٹر میں بہت کم وولٹیج ڈراپ واقع ہوتا ہے۔ اس کی قدر لگ بھگ 0V35 ہوتی ہے۔ جو ٹرانزسٹر غیر عامل یا آف حالت میں ہوتا ہے، اسے کٹ آف (Cut-Off) کہتے ہیں اور جو مکمل طور پر رو بہ عمل یا مکمل آن حالت میں ہوتا ہے اسے سیچوریٹڈ (Saturated) کہتے ہیں۔ اردو میں یوں سمجھیں کہ سیچوریٹڈ حالت میں کام کرنے والا ٹرانزسٹر اپنے عمل کی انتہائی حالت میں ہوتا ہے۔

ان چند باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے دوبارہ دیکھیں کہ سرکٹ کیسے کام کرتا ہے۔ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ ہر ٹرانزسٹر کی خصوصیات الگ الگ ہوتی ہیں، چاہے ایک ہی نمبر کے کیوں نہ ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹرانزسٹر کی خصوصیات میں کوئی نہ کوئی فرق، چاہے وہ کتنا ہی خفیف کیوں نہ ہوں، موجود ہوتا ہے۔جب سرکٹ کو پاور مہیا کی جاتی ہے تو ، دونوں ٹرانزسٹرز میں سے ایک، اپنی خصوصیات میں خفیف سے فرق کی وجہ سےنیز الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر کی وجہ سے، دوسرے کی نسبت پہلےرو بہ عمل ہوتا ہے۔فرض کریں کہ ٹرانزسٹر TR3 ، غیر چارج شدہ کپیسیٹر C3، ایل ای ڈی LED2 اور رزسٹرR4 کے راستے پہلے رو بہ عمل ہوتا ہے۔

اب ٹرانزسٹر TR3 کے کلکٹر پر موجود وولٹیج گر کر (یعنی ڈراپ ہو کر )تقریباً 0V35 تک آ جاتے ہیں اور ایل ای ڈی LED2 روشن ہو جاتا ہے۔ کپیسیٹر C3کی مثبت تار پر اس وقت وولٹیج کی مقدار 0V35ہے اور یہی وولٹیج ٹرانزسٹرTR4 کی بیس پر بھی موجود ہیں۔ اس عمل سے ٹرانزسٹر TR4 غیر عامل حالت میں آ جائے گا لیکن کپیسیٹر C3کے چارج ہونے کے دوران میں ایل ای ڈی LED3خفیف سے وقت کے لئے روشن ہو جائے گا۔

اگر الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر کو الٹ وولٹیج دیئے جائیں یعنی اس کے مثبت سرے پر منفی اور منفی سرے پر مثبت وولٹیج دیئے جائیں تب بھی یہ چارج ہو جاتا ہے بشرطیکہ وولٹیج کی مقدار بہت کم ہو۔ اسے کہتے ہیں کہ کپیسیٹر الٹ سمت میں یا ریورس چارج ہو رہا ہے۔ چنانچہ یہاں پر کپیسیٹر C4بھی ریورس چارج ہونے لگے گا۔جوں ہی یہ0V6 وولٹ تک چارج ہو جائے گا، ٹرانزسٹر TR4 بھی عامل حالت میں آنے لگے گا۔ اس سے اس کے کلکٹر پر وولٹیج کم ہو جائیں گے اور ایل ای ڈی LED3روشن ہونے لگے گا۔

اب یہ دیکھیں کہ کپیسیٹر C3 ٹرانزسٹر TR3 کے کلکٹر سے بھی منسلک ہے اور جوں ہی اس پر وولٹیج کم ہوتے ہیں، یعنی وولٹیج ڈراپ ہوتے ہیں تو اس کے اثرات TR3 کی بیس تک بھی (براستہ C3)جاتے ہیں۔ اس عمل کی وجہ سے ٹرانزسٹر TR4غیر عامل (آف) حالت میں آنے لگتا ہے اور اس کے کلکٹر وولٹیج بڑھ جاتے ہیں۔ چونکہ کپیسیٹر C4 بھی اسی جگہ پر منسلک ہے، ٹرانزسٹر TR4 کی بیس پر بھی وولٹیج میں اضافہ واقع ہوگا اور یہ مکمل روبہ عمل (آن) حالت میں آ جائے گا۔ بہت کم وقت میں (تقریباً فوری طور پر) دونوں ٹرانزسٹرز اپنی حالت تبدیل کر لیں گے۔ یہاں پر کپیسیٹر C3 کا کردار قابل غور ہے۔

ملٹی وائبریٹر کے ضمن میں آخر میں آپ کو ایک نہایت اہم نظریہ بتانا ضروی ہے۔ آپ غور کریں تو معلوم ہو گا کہ دونوں ٹرانزسٹرز میں سے یا تو آن حالت میں ہو گا یا آف حالت میں۔ دونوں ٹرانزسٹرز اپنی حالت کو اتنی تیزی سے تبدیل کرتے ہیں کہ اسے شمار نہیں کیا جاتا۔ اس سرکٹ میں ٹرانزسٹرز کی کوئی تیسری حالت ممکن نہیں۔ اسی خوبی کی وجہ اس سرکٹ کو ڈیجیٹل کہا جاتا ہے۔ دونوں میں سے کسی بھی ٹرانزسٹر کا کلکٹر یا تو "ہائی" حالت میں ہوگا یا "لو" حالت میں۔ ہائی سے مراد یہ ہے کہ کلکٹر پر وولٹیج موجود ہوں گے اور لو حالت سے مراد یہ ہے کہ کلکٹر پر وولٹیج موجود نہیں ہوں گے۔

ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر کو آسی لیٹر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ جب اسے دوسرے ڈیجیٹل سرکٹ سے منسلک کیا جاتا ہے تو یہ اسےکلاک پلس فراہم کرتا ہے۔ یہ کلاک پلس، ڈیجیٹل سرکٹ کو گنتی گننے (کاؤنٹنگ) یا کوئی دوسرا عمل، مثلاً تقسیم (ڈویژن) کرنے کے لائق بناتے ہیں۔ فلپ فلاپ کو اسکوائر ویو (Square Wave) آسی لیٹر بھی کہا جاتا ہے۔

فائبر آپٹک

اس پروجیکٹ میں فلپ فلاپ سرکٹ استعمال کر کے فلیشنگ فائبر آپٹک سائن بورڈ تشیکیل دیا گیا ہے۔

اس پروجیکٹ کا ڈسپلے سیکشن ایک الگ بورڈ پر بنایا جائے گا۔ اس میں مہین سوراخوں کا ایک میٹریکس (اسے آپ قالب کہہ سکتے ہیں لیکن میٹریکس Matrix ہی زیادہ مستعمل ہے اور ہم یہی استعمال کریں گے) تشکیل دیا گیا ہے۔ یہ 7X10 سوراخوں پر مشتمل ہے۔ اس میں فائبر آپٹک کیبلز لگائی جائیں گی۔ اس میٹریکس کو چلانے کے لئے فلپ فلاپ سرکٹ استعمال کیا جائے گا جو گزشتہ پروجیکٹ میں بنایا جا چکا ہے۔ فلپ فلاپ کی بجائے ایک ایل ای ڈی فلیشر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جو دوسرے پروجیکٹ بنایا جا چکا ہے۔ ان دونوں پروجیکٹس میں سے آپ جس کا انتخاب بھی کریں، اسی طرح کے اثرات کا حامل ڈسپلے حاصل ہو گا۔ ایک فلیشنگ والے اثرات کے لئے ایک ایل ای ڈی فلیشر والا پروجیکٹ اور دوہرے فلیشنگ والے اثرات کے لئے فلپ فلاپ سرکٹ والا پروجیکٹ استعمال کیا جا سکتا ہے۔


فائبر آپٹک پروجیکٹ میں ایل ای ڈی فلیشر یا فلپ فلاپ سرکٹ استعمال کیا جائے گا۔

فائبر آپٹکس مستقبل کا ذریعہ مواصلات ہے اور ذاتی مواصلات میں اس کے استعمال میں بے تحاشا اضافہ متوقع ہے۔ فائبر آپٹک کی خصوصیات میں ہلکا پن، چھوٹا سائز اور کم قیمت ہونا شامل ہیں۔ اس کی سب سے بڑی خصوصیت اس سے حاصل ہونے والی بینڈ وڈتھ ہے۔ ایک ہی فائبر آپٹک کیبل، متعدد ٹی وی چینلز بہ یک وقت منتقل کر سکتی ہے اور ہر چینل کامل صفائی اور خوبی سے منتقل ہوتا ہے۔ فائبر آپٹک کیبل کی طلب میں گھریلو تفریح، انٹر ایکٹو ٹیلی ویژن، ویڈیو فون اور عالمی کمپیوٹر نیٹ ورکنگ کے میدان شامل ہیں۔ آپ یوں سمجھ لیں کہ جسے انفارمیشن سپر ہائی وے کہا جاتا ہے، بہت جلد فائبر آپٹک کیبل کو بڑی وسعت سے اپنا لے گا۔ بنیادی طور پر فائبر آپٹک، ٹیلی فون لائن کی جگہ لے رہی ہے جس سے ٹیلی ویژن، ویڈیو اور کمپیوٹر چینلز گھر گھر پہنچیں گے۔

زیر نظر پروجیکٹ میں بہت سادہ فائبر آپٹک چینل استعمال کیا جائے گا جو اپنے منبع سے مستقر تک روشنی کو منتقل کرے گا۔ یہاں پلاسٹک نوعیت کی فائبر آپٹک کیبل استعمال کی جائے گا جو مچھلی پکڑنے والی ڈور ی سے مشابہ ہے لیکن یہ ڈوری اس کی جگہ کام نہیں کرے گی۔ اپنی بناوٹ میں فائبر آپٹک انتہائی مخصوص نوعیت کی حامل ہوتی ہے۔ اس کا عمل ذیل کے خاکے میں نمایاں ہے۔ اسے آپ روشنی کے لئے بہت چھوٹا (منی ایچر Miniature) رہنما راستہ سمجھ سکتے ہیں۔

یہ پلاسٹک فائبر آپٹک کیبل صرف پلاسٹک کی ٹیوب ہی نہیں ہوتی بلکہ یہ شفاف پلاسٹک پولی مر پائپ پر مشتمل ہوتی ہے جس کے اندر، انتہائی مہین کوٹنگ ہوتی ہے تاکہ اس کے ایک سرے سے داخل ہونے والی روشنی منعکس ہوتی ہوئی پائپ کے دوسرے سرے تک پہنچ جائے۔


فائبر آپٹک پروجیکٹ میں ایل ای ڈی فلیشر یا فلپ فلاپ سرکٹ استعمال کیا جائے گا۔

فائبر آپٹک سائن

اس پروجیکٹ کے لئے ایک چھوٹا سا پی بی بورڈدرکار ہو گا جس میں 0.7mm قطر کے سوراخ ہوں گے۔ اسی بورڈ پر مختلف اشکال بنائی جائیں گی۔ اسے ہم سائن بورڈ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس کی شکل اور فائبر آپٹک کیبلز نیچے شکل میں دکھائی گئی ہے۔ اس میں بورڈ پر آپ جو شکل بھی بنانا چاہتے ہیں اسی کے مطابق، فائبر آپٹک کیبل کے ٹکڑے ان سوراخوں میں ڈالنے ہوں گے۔ فائبر آپٹک کیبل کے سرے دوسری طرف سے، ایک نلکی میں ڈالیں گے۔ اس نلکی کے دوسرے سرے میں ایل آی ڈی لگایا جائے گا۔ جب ایل ای ڈی روشن ہو گا تو اس کی روشنی، فائبر آپٹک کیبلز کے ذریعے سائن بورڈ تک جائے گی اور اس پر بنائی گئی شکل یا خاکہ وغیرہ روشن ہو جائے گا۔

تشکیل

اس پروجیکٹ کی تشکیل کے لئے ایک چھوٹا سا پی سی بی درکار ہوگا۔ اس کا ایک مجوزہ نمونہ ذیل میں دکھایا گیا ہے۔

جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے، فائبر آپٹکس کو پی سی بی کے سوراخوں میں ڈالا جائے گا اور دوسری طرف سے مشروب پینے والی نلکی یعنی اسٹرا یا اسی سائز کی کسی دوسری نلکی میں ڈالا جائے گا اور اس نلکی کے دوسرے سرے پر ایل ای ڈی لگایا جائے گا۔

فائبر آپٹک کیبل میں سے روشنی کیوں گزرتی ہے اور اس کی اطراف میں سے باہر کیوں نہیں نکلتی، اس کی وجہ "مکمل اندرونی انعکاس" نامی مظہر ہے جسے انگریزی میں اندرونی میں ٹوٹل انٹرنل ریفلیکشن (Total Internal Reflection)کہتے ہیں۔ اس کیبل میں سے گزرتے ہوئے روشنی اطراف سے ٹکراتی ہے اور کیبل کے اندر ہی منعکس ہوتی ہوئی آگے کی طرف چلی جاتی ہے۔ انعکاس کے دوران میں روشنی بہت کم مقدار میں باہر نکلتی ہے۔ یہ عمل اوپر دی گئی شکل "روشنی کی شعاع خم دار فائبر آپٹک کیبل میں سے گزرتے ہوئے" میں دکھایا گیا ہے۔ اس میں روشنی کی ایک شعاع دکھائی گئی ہے جو اپنے راستے پر منعکس ہوتی ہوئی گزر رہی ہے۔کیبل کی اندرونی جانب جو کوٹنگ کی گئی ہے اس کی وجہ سے روشنی بہت کم مقدار میں اس میں سے گزر کر اطراف میں سے نکل پاتی ہے۔زیادہ سے زیادہ مقدار میں یہ شعاع اندرونی جانب ہی منعکس ہوتی جاتی ہے۔ یہ شعاع کیبل کے اندر ہی کئی مرتبہ ٹکراتی ہوئی آگے کی جانب بڑھتی جاتی ہے۔ ہر مرتبہ جب یہ کیبل کی اندرونی سطح سے ٹکراتی ہے، بہت کم مقدار میں ضائع ہوتی ہے۔ تاہم یہ شعاع، کیبل میں تقریباً دس میٹر لمبائی تک سفر کر سکتی ہے۔ اس حد تک روشنی کی مقدار اتنی رہتی ہے کہ اسے استعمال کیا جا سکے۔ یہاں پر پلاسٹک فائبر آپٹک کیبل کی بات ہو رہی ہے۔ اس سے کہیں بہتر معیار کی فائبر آپٹک کیبل موجود ہے جو شیشے سے تیار کی جاتی ہے تاہم یہ انتہائی نازک ہوتی ہے اور ہمارے اس پروجیکٹ میں استعمال نہیں کی جا سکتی۔

فہرست اجزاء

فائبر آپٹک پروجیکٹ

1=فلپ فلاپ پروجیکٹ
1= 7x10 سوراخوں کا بورڈ، ہر سوراخ 0.7mm قطر کا ہوگا۔
1=3 میٹر (دس فٹ) لمبی پلاسٹک فائبر آپٹک کیبل
1=مشروب پینے کی نلکی (اسٹرا) یا اسی سائز کی کوئی دوسری نلکی جس میں ایل ای ڈی سما سکے۔

فائبر آپٹک کیبل روشنی کا ایک کافی باریک نقطہ فراہم کرتی ہے جو چھوٹے سائز کے سائن بنانے کے لئے بہت مفید ہے۔ 7x10 سوراخوں کے میٹریکس والا بورڈ تقریباً ہر طرح کا سائن، حروف تہجی اور نشانات بنائے جا سکتے ہیں۔ اوپر دکھائی گی اشکال میں اس طرح کے چند نمونے دکھائے گئے ہیں۔ ان ہی رہنما نمونوں کی روشنی میں آپ اپنی مرضی کے حروف، اشکال اور خاکے بنا سکتے ہیں۔ آپ اس طرح کے ایک سے زیادہ بورڈ اور سرکٹس استعمال کر کے پورے بامعنی جملے بھی بنا سکتے ہیں۔ یہ پروجیکٹ اس طرح کے سائن بورڈ بنانے کے لئے تجربات کےلئے کافی وسیع مواقع مہیا کرتا ہے۔

متعدد رنگوں کے ایل ای ڈی دستیاب ہیں جن کو استعمال کر کے مختلف رنگوں کے نمونے بنائے جا سکتے ہیں۔ فلپ فلاپ پروجیکٹ میں دو مختلف رنگوں کے ایل ای ڈی استعمال ہوں گے۔ایک سے زیادہ فلپ فلاپ پروجیکٹ بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں جن میں الگ الگ رنگوں کے ایل ای ڈی استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ ہر خاکہ بنانے والی فائبر آپٹک کیبلز کے سرے الگ الگ روشنی والے ایل ای ڈی سے (نلکی یا اسٹرا کے ذریعے) منسلک کئے جا سکتے ہیں۔ اس طرح مختلف خاکے مختلف رنگوں کے تیار کیئے جا سکتے ہیں۔ غرضیکہ اس پروجیکٹ سے آپ کئی طرح کے تجربات کر سکتے ہیں۔

فائبر آپٹک کیبل کا ایک سرا، پی سی بی کے متعلقہ سوراخ میں ڈالیں اور اسے اتنا داخل کریں کہ یہ پی سی بی کے دوسری طرف سے باہر نہ نکلے بلکہ بورڈ کی سطح کے متوازی رہے۔ اب پچھلی جانب سے اس کیبل پر گلو کا ایک قطرہ ڈال دیں تاکہ یہ آسانی سے باہر نہ نکلے۔ اوپر دکھائے گئے خاکے میں دکھایا گیا ہے کہ فائبر کیبلز کو سوارخوں میں ڈال کر دوسری طرف سے ان کو اکٹھا کر کے ایک پائپ میں ڈال دیا گیا ہے۔ ہر رنگ کی کیبلز کو الگ الگ نلکیوں میں رکھا جائے گا تاکہ ان کے ساتھ ایل ای ڈی جوڑا جا سکے۔ چونکہ ایل ای ڈی مختلف رنگوں کے ہوں گے اور مختلف فلیشنگ شرح سے فلیش ہو رہے ہوں گے، چنانچہ ان سے پیدا ہونے والے اثرات بھی بہت دلچسپ ہوں گے۔

سادہ سائرن

یہ سادہ سائرن بنائیں اور سیکھیں کہ یہ کیسے کام کرتا ہے۔

یہ پروجیکٹ ہم پی سی بی کے دائیں طرف کے حصے پر بنائیں گے جس کے اوپر لفظ Siren لکھا ہوا ہے۔ سائرن کا سرکٹ بھی ایل ای ڈی فلیشر والے سرکٹ سے مشابہ ہے۔ دونوں میں فرق صرف یہ ہے کہ فلیشر والے پروجیکٹ میں سے ایل ای ڈی ہٹا لیا گیا ہے اور 22R قدر کے رزسٹر کی جگہ چھوٹا سا اسپیکر لگایا گیاہے۔ اس پروجیکٹ میں 10µ کا الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر استعمال کی گیا تھا، یہاں پر اس کی جگہ چھوٹی قدر یعنی 10n استعمال کی گئی ہے۔ اس پروجیکٹ میں یہ کپیسیٹر C6 ہے۔ کم قدر کا یہ کپیسیٹر، سرکٹ کو کافی زیادہ فریکوئنسی پر کام کرنے کے قابل بناتا ہے۔ اس کی وجہ سے اسپیکر میں سے مسلسل آواز آتی ہے جسے ” سُر“ یا ٹون کہا جاتا ہے۔ اگر ایل ای ڈی فلیشر والے سرکٹ میں آپ ایل ای ڈی کی جگہ اسپیکر لگا لیں تو آپ کو مسلسل ٹون کی جگہ صرف ٹک ٹک کی آواز سنائی دے گی۔

اس سرکٹ میں بھی وہی اجزا استعمال کیئے گئے ہیں جو آپ گزشتہ پروجیکٹس میں استعمال کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ ایل ای ڈی فلیشر والے پروجیکٹ میں سرکٹ کے عمل کو بھی سمجھ چکے ہیں۔ یہاں پر بھی کم و بیش وہی عمل کار فرما ہے۔ ٹرانزسٹر TR6 کی بیس پر متغیر (کم زیادہ ہوتی ہوئی) کرنٹ ملتی ہے جواس فریکوئنسی میں تبدیلی پیدا کرتی ہے جس پر سرکٹ کام کر رہا ہے۔

سرکٹ کا عمل

کوئی بھی سرکٹ کیسے کام کرتا ہے، اس کی وضاحت کے لئے متعدد طریقے استعمال کیئے جا سکتے ہیں۔ ان میں وولٹیج کا طریقہ، کرنٹ کا طریقہ اور رزسٹینس کا طریقہ شامل ہیں۔ بعض اوقات ہمیں تینوں طریقے ایک ساتھ بھی استعمال کرنے پڑتے ہیں۔

یہاں اس آخری پروجیکٹ میں ہم آپ کو رزسٹینس والا طریقہ استعمال کرتے ہوئے بتائیں گے کہ سرکٹ کیسے کام کرتا ہے۔ ہم ٹچ پلیٹ سے آغاز کریں گے۔ جب ٹچ پلیٹ کو چھوا جاتا ہے تو کپیسیٹر C5، ٹچ پلیٹ کی رزسٹینس کے راستے بتدریج چارج ہونے لگتا ہے۔ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ ٹچ پلیٹ کس طرح کام کرتی ہے۔ جب اس پر انگلی کا دباؤ بڑھتا متغیر ہوتا ہے، اسی نسبت سے اس کی رزسٹینس میں بھی تبدیلی واقع ہوتی ہے۔

جب الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر C5پر چارجنگ کے باعث وولٹیج میں اضافہ ہوتا ہے تو وہ ٹرانزسٹر TR5کی بیس پر بھی نمو دار ہوتا ہے۔ جب یہاں پر وولٹیج کی مقدار 0V6 تک بڑھ جاتی ہے تو ٹرانزسٹر TR5رو بہ عمل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ چونکہ ٹرانزسٹر TR5 پی این پی ٹرانزسٹر TR6 سے براہ راست منسلک (ڈائریکٹ کپلڈ) ہے چنانچہ یہ بھی رو بہ عمل ہو جاتا ہے۔ جب TR6 رو بہ عمل ہوتا ہے تو اس کے کلکٹر-ایمیٹر کے درمیان رزسٹینس کم ہو کر کرنٹ کو گزارنےکا باعث بنتی ہے۔ اسی وجہ سے کرنٹ اسپیکر کی وائس کوائل سے گزرتی ہے اور اسپیکر کی کون کو مقناطیس کی طرف کھنچ جانے کا باعث بنتی ہے۔ اسپیکر کو جانے والے سگنل کا یہ پہلا نصف سائکل ہے۔ پی این پی ٹرانزسٹر کے کلکٹر سے10n قدر کا کپیسیٹر C6 بھی منسلک ہے۔ جب اس کی ایک تار پر وولٹیج میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کی دوسری تار پر بھی یہی اضافہ نمودار ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عین اسی لمحے اس کپیسیٹر پر کوئی چارج موجود نہیں ہوتا۔ اس چارج کی وجہ سے دونوں ٹرانزسٹر مزید رو بہ عمل ہو جاتے ہیں۔ یہی عمل جاری رہتا ہے حتی کہ دونوں ٹرانزسٹر مکمل طور پر عامل حالت میں آ جاتے ہیں۔

اس مرحلے پر کپیسیٹر C6 ٹرانزسٹر TR6 کے کلکٹر-ایمی ٹر جنکشن اور ٹرانزسٹر TR5 کے بیس- ایمیٹر جنکشن کے راستے چارج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جب یہ کپیسیٹر مکمل چارج ہونے کے قریب ہوتا ہے تو چارجنگ کرنٹ کم ہو جاتی ہے اور یہ ٹرانزسٹر TR5 کو مزید رو بہ عمل حالت میں نہیں رکھ سکتی اور یہ کچھ حد تک کم رو بہ عمل حالت میں آ جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے ٹرانزسٹر TR6 بھی غیر عامل حالت میں آ جاتا ہے اور اس کے کلکٹر پر وولٹیج گر جاتے ہیں۔ اس سے کپیسیٹر C7 کے دونوں سروں پر وولٹیج گر جاتے ہیں اور ٹرانزسٹر TR5 کو بھی غیر عامل حالت میں لے آتے ہیں۔ یہ عمل دونوں ٹرانزسٹرز کو غیر عامل حالت میں لے آتا ہے اور ٹرانزسٹر TR5 کی بیس پر وولٹیج منفی سطح سے بھی نیچے آ جاتے ہیں۔

اس طرح اسپیکر کی وائس کوائل میں سے گزرنے والی کرنٹ بند ہو جاتی ہے اور اسپیکر کی کون بھی واپس اپنی جگہ پر آ جاتی ہے۔ اس طرح اسپیکر کے لئے ایک سائکل مکمل ہو جاتا ہے۔ اس طرح اسپیکر کی کون، مقناطیس کی طرف کھنچتی ہے اور واپس آتی ہے جسے سے ٹون پیدا ہوتی ہے۔

اسی دوران میں کپیسیٹر C6 پر موجود چارج، رزسٹر R8 کے راستے ملنے والی کرنٹ کی وجہ سے منسوخ ہو جاتا ہے۔ چارج منسوخ یا ختم ہوتے ہی یہ پہلے کی طرح الٹ سمت میں چارج ہونا شروع ہو جاتا ہے، ٹرانزسٹر TR5 کی بیس پر وولٹیج 0V6 تک پہنچتے ہی این پی این ٹرانزسٹردوبارہ روبہ عمل ہونے لگتا ہے اور پورا سائکل دہرایا جاتا ہے۔

اگر ٹچ پلیٹ پر انگلی مسلسل رکھی رہے تو اسپیکر سے آنے والی ٹون، کپیسیٹر C6کے چارج ہونے کے ساتھ ساتھ، بتدریج بڑھتی ہے۔ سائکل کے اختتام پر کپیسیٹر C6کی تاریں یوں عمل کرتی ہیں (مکمل چارج ہونے کے باعث) جیسے آپس میں مل گئی ہوں۔ یہ عمل اسلئے واقع ہوتا ہے کہ دوسری طرف الیکٹرو لائیٹک کپیسیٹر C5پر خاصے وولٹیج موجود ہوتے ہیں اور R8میں سے خاصی کرنٹ گزرہی ہوتی ہے تاکہ کپیسیٹر کم وقت میں چارج ہو سکے۔

یہاں پر ایک حقیقت سے آپ کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔ سرکٹ ڈایا گرام کے کام کرنے کی جتنی بھی تفصیل اس مرحلے پر بتائی جاتی ہے، وہ بذات خود کئی سوالات کو جنم دیتی ہے۔ ایسا ہی آپ کے ساتھ بھی ہوا ہوگا۔ یہاں پر جتنے بھی جوابات دیئے گئے ہیں انہوں نے اتنے ہی سوالات بھی پیدا کیئے ہوں گے۔ لیکن آپ کو زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ بالکل ابتدائی مرحلہ ہے اور لازمی نہیں کہ آپ ہر بات کو پوری طرح سمجھ سکیں۔ کئی باتوں کی سمجھ پہلی مرتبہ پڑھنے پر نہیں آتی۔ سرکٹ ڈایا گرام کو سامنے رکھتے ہوئے، تفصیلات کو بار بار توجہ سے پڑھیں ۔ آہستہ آہستہ آپ کو کئی باتوں کی تفصیلات سمجھ میں آنے لگیں گی۔ اگر پھر بھی کئی باتیں وضاحت طلب ہوں یا آپ کی سمجھ میں آئیں تب بھی پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر آپ صرف رزسڑز کا کلر کوڈ یاد کر لیں اور کسی بھی پروجیکٹ کو کامیابی سے بنا لیں تو جو کچھ یہاں پر بیان کیا گیا ہے، اس کا مقصد پورا ہو جائے گا۔

یہاں تک جو کچھ بھی بتایا گیا ہے، اگر آپ کو دلچسپ لگا ہے اور آپ میں مزیدکچھ جاننے اور سیکھنے کی طلب بڑھی ہے تو یقیناً آپ مزید کامیابیاں حاصل کریں گے۔ الیکٹرونکس کا مشغلہ ایک دلچسپ، مفید، با مقصد اور منافع بخش مشغلہ ہے۔

فہرست اجزاء

سادہ سائرن

R8=100Kکاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف) براؤن، سیاہ، سرخ، سنہری)
R9=1K0کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (براؤن، سیاہ، زرد، سنہری)
C5=47µالیکٹرولائیٹک کپیسیٹر
C6=10nالیکٹرولائیٹک کپیسیٹر
TR5=BC547این پی این ٹرانزسٹر
TR6=BC557پی این پی ٹرانزسٹر
LS1=8R0کا چھوٹا اسپیکر
B1=9V0 بیٹری اور بیٹری کنکٹر
SW1= آن آف سلائیڈ سوئچ
متفرق= پی سی بی، ٹچ پلیٹ۔

تشکیل

اس پروجیکٹ کے لئے وہ تمام اجزا جو فہرست اجزا میں درج ہیں، الگ کر لیں۔ ان کو پی سی بی کے انتہائی دائیں جانب والے حصے میں، جہاں Siren لکھا ہے، نصب کیا جائے گا۔ رزسٹرز کی تاروں کو حسب سابق، نوے درجے کے زاویے پر موڑ کر سوراخوں میں ڈالیں۔ دوسرے پرزے بورڈ میں اپنے اپنے مقام پر اس طرح جوڑیں کہ یہ بورڈ کی سطح سے تین ملی میٹر اوپر رہیں۔

نیچے بورڈ پر اس پروجیکٹ کے لئے پرزوں کی ترتیب کا خاکہ دکھایا گیا ہے۔ سارے پرزے بورڈ میں لگانے کے بعد تسلی کر لیں کہ سب اپنی اپنی جگہ پر درست لگے ہیں۔ ٹانکا لگاتے وقت، پرزے کو دوسری طرف سے تھام کر رکھیں تاکہ گرنے نہ پائے۔ ٹانکے لگانے میں غیر ضروری تاخیر ہرگز نہ کریں تاکہ پرزے کو زیادہ حرارت نقصان نہ پہنچائے۔ مندرجہ ذیل ترتیب کے مطابق سرکٹ نصب کریں۔ ہر مرحلے کو مکمل کر اس پر نشان(✓) لگا لیں تاکہ کوئی مرحلہ چھوٹنے نہ پائے۔

() رزسٹر R9 کی تاروں کو 90 درجے کے زاویئے پر موڑیں اور انہیں بورڈ پر اس رزسٹرز کے سوراخوں میں ڈالیں۔ ٹانکا لگاتے وقت رزسٹر کو تھام کر رکھیں۔ سائیڈ کٹر کے ذریعے رزسٹر کی فالتو تاریں ٹانکے کے اوپر سے کاٹیں ۔

() یہی عمل رزسٹرR8 کے لئے دہرائیں۔

() کپیسیٹر C6 کی تاریں اس کے متعلقہ سوراخوں میں ڈالیں۔ اسے بورڈ سے ایک سوت یا تین ملی میٹر اونچائی تک رکھیں اور تھامتے ہوئے ٹانکا لگا دیں۔ تاروں کو ٹانکا لگانے میں عجلت سے کام لیں تاکہ کپیسیٹر زیادہ گرم نہ ہونے پائے۔ فالتوتاروں کو کاٹ دیں۔

() کپیسیٹر C5 الیکٹرو لائیٹک نوعیت کا ہے۔ اس کی مثبت منفی تاروں کو پہچان کر بورڈ پر اپنے اپنے سوراخوں میں ڈالیں۔ مثبت تار کو بورڈ پر اس سوراخ میں ڈالیں جس کے قریب + کا نشان موجود ہے۔ حسب سابق کپیسیٹر کو بورڈ سے قدرے اٹھا رہنے دیں اور تاروں کو ٹانکا لگا کر فالتو تاریں کاٹ دیں۔

() این پی این ٹرانزسٹر TR5 کو بورڈ پر اس کی متعلقہ جگہ پر نصب کریں۔ اسے بھی بورڈ سے اٹھا کر ٹانکا لگائیں۔ ٹانکا لگانے کے بعد اس کی فالتو تاریں کاٹ دیں۔ ٹانکا لگانے سے پہلے یہ یقین کر لیں کہ ٹرانزسٹر درست مقام پر اور درست رخ پر لگا ہے۔

() اسی طریقے سے پی این پی ٹرانزسٹر TR6 بھی نصب کریں۔

() ٹچ پلیٹ کو اس کے متعلقہ سوراخوں میں ڈال کر ٹانکا لگائیں۔ اس سے پہلے ہم ٹچ پلیٹ سے دو تاریں منسلک کر چکے ہیں۔ ان ہی دو تاروں کو بورڈ پر وہاں جوڑیں جہاں ٹچ پلیٹ لکھا ہوا ہے۔ اگر پہلے پروجیکٹ میں استعمال کے بعد ٹچ پلیٹ کو بورڈ سے نہیں اتارا تھا تو اسے اب الگ کر کے سائرن والے حصے میں جوڑیں۔

() اسپیکر کو دو تاریں لگائیں۔ ان دو تاروں کو پی سی بی پر اپنی جگہ پر لگا کر ٹانکے سے جوڑ دیں۔

اب آپ کا پروجیکٹ مکمل ہو چکا ہے-

سرکٹ سے بیٹری منسلک کریں اور پاور سوئچ آن کریں۔ ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھیں۔ ذرا سی دیر میں سائرن سے آواز آنے لگے گی۔ انگلی کو ٹچ پلیٹ پر ہی رکھیں۔ ٹون میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ انگلی کا دباؤ، ٹچ پلیٹ پر بڑھا کر یا کم کر کے دیکھیں۔ سائرن کی آواز میں بھی اسی نسبت سے تبدیلی واقع ہو گی۔ ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھے رہیں گے تو ٹون میں اضافہ ہوتا جائے گا، انگلی ہٹا ئیں گے تو ٹون بتدریج کم ہوتے ہوئے ختم ہو جائے گی۔

اگر کام نہ کرے

اگر سرکٹ کام نہ کرے تو سب سے پہلے آپ تشکیل کے ضمن میں بتائی گئی ہدایات کا جائزہ لیں۔ چانچیں کہ آپ نے کوئی مرحلہ نا مکمل تو نہیں چھوڑ دیا۔ پی سی بی کی جس جانب ٹانکے لگائے گئے ہیں اسے غور سے جانچیں۔ یقین کر لیں کہ سارے ٹانکے درست لگے ہیں اور کوئی بھی جوڑ ٹانکا لگانے سے رہ تو نہیں گیا۔

اگر دوسرے پروجیکٹس کام کر رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ بیٹری درست ہے۔ یہ سرکٹ 3 سے 4 وولٹ تک بھی کام کرے گا چنانچہ ضروری نہیں کہ بیٹری مکمل وولٹیج دے رہی ہو۔

اس کے بعد یہ جانچیں کہ اسپیکر کو ٹانکے درست لگے ہیں نیز یہ کہ اسپیکر کی تاریں پی سی بی میں اپنی جگہ درست جوڑی گئی ہیں۔ سرکٹ کے کام نہ کرنے کی بڑی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ٹرانزسٹرز بدل گئے ہیں۔ جانچیں کہ پی این پی اور این پی این ٹرانزسٹرز اپنی اپنی جگہ پر اور درست رخ میں جوڑے گئے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ نے ٹرانزسٹرز کو ٹانکا لگاتے وقت بہت دیر نہیں لگائی تو یہ درست ہوں گے لیکن اگر کسی وجہ سے آپ نے ٹرانزسٹرز کی تاروں کو ٹانکا لگانےمیں غیر ضروری تاخیر سے کام لیا ہے تو اضافی حرارت کی وجہ سے یہ خراب ہو سکتے ہیں۔ اگر دیگر تمام چیزیں درست ہیں تو آخر میں یوں کریں کہ دونوں ٹرانزسٹرز نئے لے کر پرانے ٹرانزسٹرز کی جگہ لگا لیں۔

سارے مرحلے پوری توجہ اور باریک بینی سے جانچیں۔ اکثر اوقات اپنے کام میں غلطی معلوم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اگر آپ کو بھی اپنی کوئی غلطی نظر نہ آئے تو کسی دوسرے تجربہ کار دوست سے مدد لیں۔

یہاں پر ہمارے تمام پانچ پروجکیٹ مکمل ہوتے ہیں۔ ان پروجیکٹس میں سیکھنے کے لئے بہت کچھ ہے۔ ان میں استعمال ہونے والے سرکٹس یا ان سے ملتے جلتے سرکٹس اکثر پروجیکٹس میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ آپ ان سرکٹس پر تجربات کر کے بتائے گئے اثرات سے مختلف اثرات پیدا کر سکتے ہیں۔ رزسٹرز کی بتائی گئی قدروں سے مختلف قدروں کے رزسٹرز استعمال کر کے تجربات کریں۔ آپ رزسٹرز کی قدریں زیادہ کر کے یا کم کرکے دیکھ سکتے ہیں کہ سرکٹ کی کارکردگی میں کیا فرق پڑا ہے۔ اسی طرح آپ کچھ کپیسیٹرز کی قدریں تبدیل کرنے سے بھی سرکٹ کی کارکردگی میں نمایاں فرق کا مشاہدہ کریں گے۔ یہاں پردیئے گئے سرکٹس کے عمل میں تبدیلی کا مشاہدہ کرنے کا یہ بہت اچھا طریقہ ہے کہ آپ چند اجزا کی قدریں تبدیل کر کے آزمائیں۔

یہاں تک جو کچھ آپ نے سیکھا ہے اس کا جائزہ لیں۔ کوئی بات سمجھ نہ آئے تو بار بار پڑھیں، پھر بھی سمجھ نہ آئے تو کسی تجربہ کار دوست سے مدد لیں۔ یاد رکھیں کہ اگر آپ سوالات نہیں کرتے تو آپ سیکھ بھی نہیں سکتے۔ پوچھنے میں کبھی عار نہ سمجھیں۔ جو کچھ خود سیکھیں، دوسروں کو بھی سکھائیں۔ علم بانٹے سے اس میں اضافہ ہوتا ہے۔(اختتام)۔