سیمی کنڈکٹرز کی جانچ پڑتال اور تبدیلی

کسی بھی خراب الیکٹرونک آلے کی مرمت کرنے کے لئے بنیادی اصول ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ تمام الیکٹرونک آلات، سرکٹس اور پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے پرزہ جات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی مکمل استعداد کھو دیتے ہیں۔ بعض پرزہ جات کی قدریں تبدیل ہو جاتی ہیں، بعض مکمل طور پر کام چھوڑ دیتے ہیں اور بعض پرزہ جات مکمل کارکردگی سے کام نہیں کر پاتے۔ وولٹیج، کرنٹ، درجہ حرارت، نمی اور کچھ دیگر موسمی و ماحولیاتی تبدیلیاں الیکٹرونک پرزہ جات کو خراب کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ خراب پرزہ جات کی تلاش اور نشاندہی کے بعد ان کو نئے سے تبدیل کر کے آلات کی خرابی کو دور کیا جا سکتا ہے۔

جانچ پڑتال اور ٹیسٹنگ بہت زیادہ مشکل کام نہیں۔ ثابت قدمی، سکون اور آہستہ روی ایسے اصول ہیں جن کی مدد سے آپ کسی بھی خراب آلے، سرکٹ یا پروجیکٹ کی مرمت آسانی سے کر سکتے ہیں۔ جوں جوں مرمت کے کام میں آپ کا تجربہ بڑھتا ہے، کام کرنا آسان ہوتا چلا جاتا ہے۔ تجربے میں اضافہ ہو جائے تو آپ کو بہت جلدی اندازہ ہو جاتا ہے کہ نقص کا سبب کیا ہے اور کون سا پرزہ اس کا باعث ہے۔

یہاں پر چند بنیادی اصول اور طریقے بیان کئے جائیں گے جس کی مدد سے آپ الیکٹرونک آلات، اپنے تیارکردہ سرکٹس اور پروجیکٹس کی جانچ پڑتال کر کے ان میں پیدا ہونے والی خرابیاں آسانی سے دور کر سکیں گے۔

سیمی کنڈکٹرز میں ٹرانزسٹرز‘ ڈائیوڈز اور آئی سیز شامل ہیں۔ ہم یہ جائزہ لیں گے کہ یہ اجزا کیا کام کرتے ہیں ‘ ان کو کیسے جانچا جائے اور یہ کہ اگر ان میں سے کوئی جزو خراب ہو جائے تو اسے کیسے تبدیل کیا جائے۔ سب سے پہلے ہم ٹرانزسٹرز کو دیکھتے ہیں۔

ٹرانزسٹرز:

ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ٹرانزسٹر کیا کام کرتا ہے۔ ٹرانزسٹر ایمپ لی فیکیشن‘ سوئچنگ اور دوسرے کام کر سکتا ہے۔ یہ ایک بہت چھوٹا سا پرزہ ہے لیکن اس کا کام بہت بڑا ہے۔ اگر آپ والو سے آگاہ ہیں تو آپ نے اس کا سائز اور حجم دیکھا ہوگا۔ سائز کے علاوہ والو کو کام کرنے کے لئے خاص درجہء حرارت تک گرم کرنے اور خاصے وولٹیج فراہم کرنے کی ضرورت پڑتی تھی۔ اتنے بڑے والو کا کام یہ ننھا سا ٹرانزسٹر بخوبی سرانجام دے سکتا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ اسے کام کرنے کے لئے نہ تو گرم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہے بہت زیادہ وولٹیج/کرنٹ کی۔

ٹرانزسٹر سیمی کنڈکٹر دھات مثلاً جرمینئم اور سلیکان سے بنائے جاتے ہیں۔ موجودہ دور میں سلیکان ہی کو استعمال کیا جاتا ہے ۔ جرمینئم کا استعمال اب نہ ہونے کے برابر ہے۔ سلیکان کی بہت باریک اور چھوٹی سی پتری پر دو تاریں اطراف کے رخ جوڑ دی جاتی ہیں اور ایک تار بذات ِخود سلیکان کی پتری کے دوسری طرف جوڑی جاتی ہے۔ اس طرح ٹرانزسٹر کی تین تاریں یعنی تین کنکشن ہوتے ہیں۔
ٹرانزسٹر بہت کم وولٹیج اور کرنٹ پر کام کرتے ہیں۔ آپ ٹرانزسٹر کو ایک بیٹری سیل (یعنی 1.5V) سے بھی چلا سکتے ہیں۔
ٹرانزسٹر کیسے کام کرتا ہے اور اس میں کرنٹ کا بہاؤ کس نوعیت کا ہوتا ہے‘ یہ ہمارے اس موضوع سے باہر ہے اس کے لیے آپ بنیادی الیکٹرونکس کے تدریسی اسباق دیکھیں۔ یہاں پر آپ کو یہ بتایا جائے گا کہ خراب ٹرانزسٹر کون سا ہے اور اسے نئے ٹرانزسٹر سے کیسے تبدیل کرنا ہے۔

جنکشن ٹرانزسڑ:

مرمت کے کام کے دوران آپ کا زیادہ واسطہ جس ٹرانزسٹر سے پڑے گااسے جنکشن ٹرانزسٹر کہتے ہیں۔ جدید الیکٹرونک آلات میں فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹر بھی استعمال کیئے جاتے ہیں۔ ان کے بارے میں ہم بعد میں ذکر کریں گے۔
جنکشن ٹرانزسٹر کی تین تاریں ہوتی ہیں۔ ان تاروں کو بیس(Base)‘ ایمی ٹر(Emitter) اور کلکٹر(Collector) کہتے ہیں۔سرکٹ ڈایا گرام میں ٹرانزسٹر کی تاریں پہچاننے کے لئے تین حروف استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان میں بیس کے لئے (B)‘ ایمی ٹر کے لئے(E) اور کلکٹر کے لئے (C) کے حروف استعمال کئے جاتے ہیں۔ بعض اوقات انگریزی کے چھوٹے حروف یعنی c, e, b بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔

ٹرانزسٹر کے نشانات:

ٹرانزسٹر کو سرکٹ ڈایا گرام میں اس کے مخصوص نشانات سے پہچانا جاتا ہے۔ شکل میں ٹرانزسٹر کے نشانات دکھائے گئے ہیں۔ نشانات کے ساتھ ہی ان کی مختصر وضاحت موجود ہے۔ جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں بیس کا نشان اسے جوڑنے والی تار کے ساتھ ہمیشہ زاویہ قائمہ پر ہوتا ہے۔ ایمی ٹر کی تار بیس سے جڑی ہوتی ہے لیکن ترچھی ہوتی ہے اور اس کے سرے پر تیر جیسا نشان ہوتا ہے۔ اسی طرح کلکٹر کی تار بھی ترچھی لیکن ایمی ٹر کی نسبت مخالف زاویہ پر ہوتی ہے۔

پی این پی اور این پی این :

جنکشن ٹرانزسٹر کی دو اقسام ہیں۔ ایک کو این پی این اور دوسری کو پی این پی کہا جاتا ہے۔ ٹرانزسٹر کے نشان میں ایمی ٹر کی تار پر بنا ہوا تیر کا نشان اگر بیس کی طرف اشارہ کر رہا ہو تو یہ پی این پی نوعیت کے ٹرانزسٹر کو ظاہر کرے گا لیکن اگر تیر کا رخ بیس کی مخالف سمت میں (یعنی باہر کی طرف) ہو تو یہ این پی این ٹرانزسٹر کو ظاہر کرتا ہے۔
این پی این ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر کو ظاہر کرنے والا تیر کا نشان بیس کی مخالف سمت میں ہوتا ہے۔ اس ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر کو منفی سپلائی اور کلکٹر کو مثبت سپلائی دی جاتی ہے۔ پی این پی ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر کو مثبت سپلائی اور کلکٹر کو منفی سپلائی دی جاتی ہے۔جب آپ ٹرانزسٹر ٹیسٹر استعمال کریں گے تو اس وقت آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہوگی کہ ٹرانزسٹر این پی این نوعیت کا ہے یا کہ پی این پی نوعیت کا۔
ٹرانزسٹر کی تاروں میں سے کون سی بیس ہے‘ کون سی ایمی ٹرا ور کون سی کلکٹر‘ اس کی پہچان کے لئے ٹرانزسڑ سے باہر آنے والی تاروں کی مخصوص ترتیب رکھی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لئے ٹرانزسٹر کا جسم (باڈی) اور تاروں کی ترتیب ‘دونوں کی مدد لی جاتی ہے۔ شکل میں مختلف ٹرانزسٹرز کے پیکج اور ان کی تاروں کی پہچان کے خاکے بھی دیئے گئے ہیں۔
تاروں کی پہچان کرنا لازمی ہوتا ہے کیوں کہ بعض اوقات ایک نمبر کا ٹرانزسٹر دستیاب نہیں ہوتا اور اس کا متبادل (یعنی قریبی خصوصیات رکھنے والا دوسرے نمبر کا ) استعمال کرنا پڑتا ہے۔ اگر تاروں کی پہچان نہ ہو تو ٹرانزسٹر غلط جڑ جائے گا۔ اس طرح نہ صرف ٹرانزسٹر خراب ہو جائے گا بلکہ سرکٹ بھی کام نہیں کرے گا۔

ٹرانزسٹر ڈیٹا :

ٹرانزسٹر بے شمار نمبروں میں دستیاب ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یورپی ‘ امریکی اور جاپانی ٹرانزسٹر بھی دستیاب ہیں۔ ان کے متبادل بھی مل جاتے ہیں چنانچہ بہتر ہو گا کہ آپ ایک اچھی قسم کا ٹرانزسٹر ڈیٹا خرید لیں۔ اس میں ٹرانزسٹر کی تاروں کی پہچان کے خاکے اور ان کی خصوصیات درج ہوتی ہیں۔

پاور ٹرانزسٹر:

چھوٹے ٹرانزسٹر ایسے الیکٹرونک آلات میں استعمال کیے جاتے ہیں جن میں کم کرنٹ اور کم وولٹیج کی ضروریات موجود ہوں۔ کئی الیکٹرونک آلات ایسے ہوتے ہیں جہاں خاصی مقدار میں کرنٹ کام کرتی ہے۔ ایسے حصوں میں عام چھوٹے ٹرانزسٹر کام نہیں دیتے۔ بڑی کرنٹ پر کام کرنے والے ٹرانزسٹر بڑے اور دھاتی جسم والے ہوتے ہیں۔ ان کو پاور ٹرانزسٹر کہتے ہیں۔ پاور ٹرانزسٹر کا دھاتی جسم‘ کلکٹر تار کے طور پر کام کرتا ہے اسی وجہ سے عام طور پر اس ٹرانزسٹر کی صرف دو تاریں ہوتی ہیں۔ لیکن ایسے پاور ٹرانزسٹر بھی کثیر تعداد میں ہیں جو پلاسٹک باڈی میں ہوتے ہیں اور ان کی تین تاریں ہوتی ہیں۔
پاور ٹرانزسٹر غیر دھاتی جسم والے یعنی پلاسٹک باڈی کے بھی ہوتے ہیں لیکن یہ عام ٹرانزسٹرز سے بڑے ہوتے ہیں۔ ان کی پشت پر ایک موٹی دھاتی پتری لگی ہوتی ہے جس میں ایک سوراخ ہوتا ہے۔ پاور ٹرانزسٹر کسی بھی شکل کا ہو‘ اس میں سے کافی حرارت خارج ہوتی ہے۔ اسی حرارت کو موءثر انداز میں منتشر کرنے کے لئے اور ٹرانزسٹر کو اس حرارت سے محفوظ رکھنے کے لئے دھاتی جسم یا دھاتی پتری استعمال کی جاتی ہے۔ ٹرانزسٹر کو جب سرکٹ بورڈ پر جوڑا جاتا ہے توا س کے دھاتی حصے کو سکریو/ بولٹ کی مدد سے دھاتی چیسس یا ہیٹ سنک سے جوڑ دیا جاتا ہے تاکہ ٹرانزسٹر سے اضافی حرارت اس چیسس یا ہیٹ سنک میں منتقل ہو جائے اور ٹرانزسٹر محفوظ رہے۔

ٹرانزسٹر کی مختلف شکلیں۔

ٹرانزسٹر کی جانچ:

ٹرانزسٹر کو جانچنے کے لئے ٹرانزسٹر ٹیسٹر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کئی اقسام کے ٹرانزسٹر ٹیسٹر دستیاب ہیں ۔ ٹرانزسٹر ٹیسٹر کے ساتھ ہی اسے استعمال کرنے اور ٹرانزسٹر کو جانچنے کی مکمل درجہ بہ درجہ ہدایات پر مشتمل کتابچہ دستیاب ہوتا ہے۔ اس کی مدد سے آپ ٹرانزسٹر کی جانچ کر سکتے ہیں۔
ٹرانزسٹر ٹیسٹر آپ کو بتاتا ہے کہ ٹرانزسٹر کا کرنٹ گین (جسے عام طور پر بیٹا (Beta) بھی کہا جاتا ہے) کتنا ہے ۔ یہ لیکیج کی مقدار بھی بتاتا ہے۔
اگر آپ ٹرانزسٹر ٹیسٹر نہ خریدنا چاہیں تو متبادل طور پر آپ اوہم میٹر کی مدد سے بھی ٹرانزسٹر کی جانچ کر کے یہ تعین کر سکتے ہیں کہ ٹرانزسٹر درست ہے یا خراب۔ جس ٹرانزسٹر کو جانچنا ہو اسے بورڈ سے اتار لیں۔
پاور ٹرانزسٹر کو جانچنے کے لئے اوہم میٹر کو x1 پر متعین کریں اور شکل کے مطابق ریڈنگ لیں۔ اس کی تفصیل اس طرح ہے۔ میٹر کی دونوں تاروں کو ایک مرتبہ ٹرانزسٹر کی بیس اور ایمی تاروں سے جوڑ کر ریڈنگ لیں اور دوسری مرتبہ تاریں تبدیل کر کے یہی ریڈنگ لیں۔ ایک مرتبہ یہ ریڈنگ بے انتہا مزاحمت(رزسٹینس) کو ظاہر کرے گی (یعنی میٹر کی سوئی زیادہ مزاحمت والے کنارے کی طرف جائے گی) اور دوسری مرتبہ انتہائی کم مزاحمت کو۔ کم مزاحمت 2 اوہم یا اس سے قریب ہوگی بشرطیکہ پاور ٹرانزسٹر درست ہے۔

این پی این ٹرانزسٹر کی جانچ

اوہم میٹر کو X100 رینج پر رکھیں۔ بیس پر اوہم میٹر کی منفی تار لگائیں اور کلکٹر ایمی ٹر پر باری باری مثبت تار لگا کر ریڈنگ لیں۔ ذیل میں دی گئی جدول کی مدد سے ٹرانزسٹر کی خرابی کی نوعیت کا اندازہ کریں۔ یہ فارورڈ جنکشن ٹیسٹ کہلاتا ہے۔

میٹر کی تاریں کہاں ہیں اوہم میٹر کی ریڈنگ نتیجہ
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
کم رزسٹینس ٹرانزسٹر درست ہے۔
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
صفر رزسٹینس ٹرانزسٹر خراب (شارٹ) ہے۔
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
انتہائی بلند رزسٹینس ٹرانزسٹر خراب(اوپن) ہے۔

اب اوہم میٹر کو X100 رینج پر رکھتے ہوئے بیس پر اوہم میٹر کی مثبت تار لگائیں اور کلکٹر ایمی ٹر پر باری باری منفی تار لگا کر ریڈنگ لیں۔ ذیل میں دی گئی جدول کی مدد سے ٹرانزسٹر کی خرابی کی نوعیت کا اندازہ کریں۔یہ ریورس جنکشن ٹیسٹ کہلاتا ہے۔

میٹر کی تاریں کہاں ہیں اوہم میٹر کی ریڈنگ نتیجہ
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
انتہائی بلند رزسٹینس ٹرانزسٹر درست ہے۔
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
کم رزسٹینس ٹرانزسٹر خراب (لیک) ہے۔
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
صفر رزسٹینس ٹرانزسٹر خراب(شارٹ) ہے۔
اب آپ ایمی ٹرا ور کلکٹر کے درمیان اسی طرح تاریں بدل کر ریڈنگ لیں۔ دونوں صورتوں میں یہ ریڈنگ (درست ٹرانزسٹر کی صورت میں) 100 اوہم سے زیادہ ہوگی۔
یہاں بیان کردہ ریڈنگ پر بہت زیادہ انحصار نہ کریں کیونکہ یہ ٹرانزسٹر کی نوعیت کے مطابق تبدیل ہوتی رہیں گی۔ اسی طرح اوہم میٹر کی بیٹری اور ٹرانزسٹر کے درجہءحرارت کا اثر بھی ہوگا۔ بیان کردہ ریڈنگ اگر کم وبیش یہی ہے تو ٹرانزسٹر درست ہوگا ورنہ اگر ریڈنگ میں بیان کردہ حدود کی نسبت بہت زیادہ فرق ہو تو آپ کو یہ تعین کرنے میں آسانی ہوگی کہ ٹرانزسٹر قابل استعمال ہے یا اسے پھینک دیا جائے۔
کم قوت والے ٹرانزسٹرز کو جانچنے کے لئے اوہم میٹر کے x100 اسکیل کو استعمال کریں تاکہ ٹرانزسٹر کے خراب ہونے کا خدشہ نہ رہے۔ اوہم میٹر کی اپنی بیٹری زیر جانچ ٹرانزسٹر کو خراب کر سکتی ہے۔ جب آپ میٹر کی x1 حد پر ریڈنگ لیتے ہیں تو میٹر کی بیٹری میٹر کی تاروں سے براہ راست منسلک ہو جاتی ہے۔ ایسی حالت میں ٹرانزسٹر کو جانچنے سے اس کے خراب ہونے کا خدشہ رہے گا۔
ٹرانزسٹر کو اس کے سرکٹ بورڈ سے اتار لیں۔ ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر اور بیس کی تاروں سے میٹر کی تاریں جوڑ کر ریڈنگ لیں اور پھر یہ تاریں آپس میں تبدیل کر کے دوبارہ ریڈنگ لیں۔ اگر زیرجانچ ٹرانزسٹر درست ہوگا تو ایک مرتبہ ریڈنگ بے انتہا مزاحمت کی صورت میں اور دوسری مرتبہ 1500 اوہم یا اس کے قریب حاصل ہوگی۔ بیس اور کلکٹر کے درمیان بھی ریڈنگ کی صورت کم و بیش یہی ہونی چاہئے۔
ٹرانزسٹر کے ایمی ٹراور کلکٹر کے درمیان لیکیج معلوم کرنے کے لئے دونوں تاروں کے درمیان مزاحمت ناپیں۔ کم پاور کے آر ایف اور آئی ایف درجوں کے ٹرانزسٹرز کے درست ہونے کی صورت میں (x100 حد میں) یہ مزاحمت 5000 اوہم ہوگی۔ آڈیو اسٹیج کے ٹرانزسٹرز کی صورت میں یہ 500 اوہم ہوگی۔ اگر ریڈنگ اس حد سے کم ہو تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ٹرانزسٹر میں لیکیج بہت زیادہ ہے یا پھر ٹرانزسٹر اندورنی طور پر جزوی شارٹ ہو گیا ہے۔ دونوں صورتوں میں ٹرانزسٹر قابل استعمال نہیں ہوگا۔
اوہم میٹر کی مدد سے جانچے گئے اور درست پائے گئے ٹرانزسٹر پر بہت زیادہ انحصار نہ کریں اور اگر ذرہ بھر بھی شبہ ہو تو نیا ٹرانزسٹر لگا کر دیکھیں۔ اگر نیا ٹرانزسٹر لگانے کے بعد بھی نقص موجود رہے تو پھر دوسری خرابیوں کی جانچ کریں۔

عام ٹرانزسٹرز کی تبدیلی:

ٹرانزسٹرز کو پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر ٹانکوں کی مدد سے جوڑا جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ان کو تبدیل کرنے کے لئے سب سے پہلے ٹانکے کو اتارنا ہو گا اور پھر دوسرا ٹرانزسٹر جوڑنا ہوگا۔ ٹرانزسٹرز عام طور پر جلد خراب نہیں ہوتے۔ جب آپ جانچ پڑتال کے لئے یا کسی دوسرے مقصد کے لئے ٹرانزسٹر کو سرکٹ بورڈ سے اتاریں تو ان کی تاروں کی پہچان کے لئے کاغذ پر نقشہ ضرور بنا لیں تاکہ بعد میں ٹرانزسٹر کو اپنے مقام پر درست لگانے میں کوئی دشواری نہ ہو۔بعض پی سی بورڈ ایسے ہوتے ہیں جن کے اوپر کمپونینٹ سائیڈ پر ٹرانزسٹر کی تاروں کی پہچان کا خاکہ بنا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں کاغذ پر نقشہ بنانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اگر پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پرجگہ ہو تو ٹرانزسٹر کی تار کو نوز پلاس سے تھام کر رکھیں اور پھر اس پر سے ٹانکا اتار کر اس تار کو باہر نکال لیں۔ نوز پلاس کی وجہ سے ٹرانزسٹر کی تار کے راستے ساری حرارت ٹرانزسٹر کے اندر نہیں پہنچ پائے گی۔ نوز پلاس ہیٹ سنک کا کام کرے گا۔
ٹانکہ کھولتے وقت سولڈرنگ آئرن کی بٹ کو اچھی طرح صاف کر کے اس پر سے ٹانکے کی اضافی مقدار کو ہٹا لیں۔ باریک نوک والا سولڈرنگ آئرن استعمال کریں اور کوشش کریں کہ یہ ٹرانزسٹر کی تار پر کم سے کم وقت کے لئے استعمال ہو۔
اگر آپ کو سولڈرنگ یا ڈی سولڈرنگ کے لئے دونوں ہاتھوں کی ضرورت ہو اور دوسری طرف آپ نے نوزپلاس بھی استعمال کرنا ہو تو پھر ٹرانزسٹرز کی تاروں پر نوز پلاس لگا کر اس کے ہینڈل کو ربر بینڈ کی مدد سے اپنی جگہ پر جما دیں ۔ اگر ٹرانزسٹر کسی ایسی جگہ پر ہے جہاں پر نوز پلاس استعمال کرنے کی گنجائش نہیں ہے تو ایسی صورت میں ایلی گیٹر کلپ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگر ایلی گیٹر کلپ لگانے کی جگہ بھی نہیں تو پھر سولڈر وائر کا ایک ٹکڑا کاٹ کر اس کو ٹرانزسٹر کی تاروں کے گرد لپیٹ کر ان کو شارٹ کر دیں۔ یہ بھی سیٹ سنک کا کام کرے گا۔
ایک اہم بات یہ بھی دھیان میں رہے کہ ٹرانزسٹر اتارتے وقت اس آلے کو لازماً آف کر دیں جس پر آپ کام کر رہے ہیں۔ نیا ٹرانزسٹر لگاتے وقت بھی یہ آف ہی ہو۔ ٹرانزسٹر یا کوئی بھی دوسرا پرزہ تبدیل کرنے کے بعد ہی آلے کو آن کر کے چیک کریں۔
ٹرانزسٹر اتارنے کے بعد ٹرانزسٹر کے سوراخوں پر سے ٹانکے کی اضافی مقدار صاف کر لیں۔ اس کے بعد نئے (یا جانچنے کے بعد درست پائے گئے پرانے) ٹرانزسٹر کی تاریں ان سوراخوں میں ڈال کر ٹانکہ لگا دیں۔ پورا یقین کر لیں کہ نیا ٹرانزسٹر عین اسی رخ‘ مقام اور ترتیب میں لگا ہے جیسے پرانا ٹرانزسٹر لگا ہوا تھا۔ اگر نیا ٹرانزسٹر آپ نے غلط ترتیب یا رخ میں لگایا تو پاور آن کرنے ہی یہ فوراً جل جائے گا۔

پاور ٹرانزسٹرز کی تبدیلی:

پاور ٹرانزسٹر نٹ بولٹ کی مدد سے بھی ہیٹ سنک یا چیسس سے منسلک ہوتا ہے اور ٹانکے سے بھی جڑا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہیٹ سنک اور ٹرانزسٹر کے درمیان ابرق (مانیکا) کی ایک شیٹ بھی لگائی جاتی ہے۔ پاور ٹرانزسٹر تبدیل کرتے وقت اس شیٹ کے دونوں طرف حرارت منتقل کرنے والی سلیکان گریس ضرور لگالیں۔ یہ گریس حرارت کی منتقلی کو زیادہ موثر بنا دیتی ہے۔ بولٹ کسنے کے بعد کناروں سے نکلنے والی اضافی گریس کو کسی صاف نرم کپڑے کی مدد سے پونچھ لیں۔

آئی سیز

الیکٹرونک آلات میں مختلف مکمل مراحل کی تمام تر ذمہ داری ایک اکیلے یا ایک سے زائد آئی سی/آئی سیز پر ہوتی ہے۔ یہ ایک مکمل سرکٹ ہوتا ہے جسے انتہائی پیچیدہ مراحل طے کر کے تیار کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ٹی وی سیٹ کو لیں تو اس کی مختلف اسٹیجز مثلا“ آڈیو‘ آئی ایف‘ ورٹیکل ہاریزنیٹل‘ کلر (کروما)‘ سنک اور دوسرے حصوں میں بہت زیادہ پرزہ جات اور زیادہ جگہ درکار ہوتی ہے۔ یہ جگہ بچانے کے لئے اب ان تمام اجزاءکو ایک نہایت ہی مختصر سی جگہ پر بنا کر ‘ متعدد تاروں کے کنکشن کرکے ایک ہی جسم میں بند کر دیا جاتا ہے۔ کنکشن کرنے کے لیے اس جسم کے دونوں طرف سے پنیں نکال دی جاتی ہیں۔ یہ آئی سی کہلاتا ہے۔ ایک آئی سی کے اندر سینکڑوں ٹرانزسٹر‘ رزسٹر‘ کپیسٹر اور ڈائیوڈز وغیرہ ہوسکتے ہیں۔
الیکٹرونک آلات میں عام طور پر استعمال ہونے والے آئی سیز کو جانچنے کے لیے کوئی خاص ٹیسٹر دستیاب نہیں ہے۔ البتہ لاجک آئی سیز کی جانچ کے لیے چند ٹیسٹرز موجود ہیں۔ عام طور پر ایسے ٹیسٹرز کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے اور عام شوقیہ تجربات کرنے والے اصحاب ان کو خریدنے سے قاصر رہتے ہیں۔ چنانچہ آئی سی کو جانچنے کا سب سے آسان اور مناسب طریقہ یہ ہے کہ مشکوک آئی سی کی جگہ اسی نمبر اور اسی کمپنی کا نیا آئی سی لگا کر دیکھا جائے۔ آئی سی تبدیل کرنے میں آسانی کے لیے آئی سی کی پنوں کو براہ راست ٹانکہ لگا کر پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر جوڑنے کی بجائے اسے آئی سی ساکٹ میں لگایا جاتا ہے۔
اگر کسی آلے کا سرکٹ ڈایا گرام دستیاب ہو اور اس پر ہر آئی سی کی پنوں کے وولٹیج کی نشاندہی کی گئی ہو تو اس صورت میں مشکوک اسٹیج کے آئی سی کی پنوں پر وولٹیج ناپ کر اس آئی سی کے درست یا ٹھیک ہونے کا تعین کیا جاتا ہے۔ آئی سی کی پنوں پر وولٹیج کی مقداریں‘ متعلقہ آلے کے سروس مینوئل یا سرکٹ ڈایا گرام پر درج ہوتی ہیں۔
عام طور پر آئی سی بذات خود خراب نہیں ہوتا بلکہ اپنے اردگرد لگے ہوئے دوسرے اجزاء مثلاً رزسٹرز‘ کپیسٹرز اور ڈائیوڈز وغیرہ میں سے کسی ایک کے خراب ہونے کے باعث خراب ہوتا ہے۔ اگر ایسی حالت میں آپ نے خراب آئی سی کو تبدیل کرکے وہاں نیا آئی سی لگا بھی دیا تو وہ اس خراب پرزے کی وجہ سے دوبارہ خراب ہو جائے گا۔ چنانچہ اگر کسی اسٹیج کا آئی سی خراب ہوگیا ہے تو لازمی ہے کہ پہلے آپ اس آئی سی کے خراب ہونے کی وجہ کو تلاش کریں۔ یہ کوئی جلا ہوا رزسٹر‘ خراب کپیسٹر یا شارٹ ڈائیوڈ ہوگا۔ اگر آئی سی کو کسی ٹرانزسٹر سے کوئی سگنل مل رہا ہے تو وہ ٹرانزسٹر بھی جانچیں۔ مختصر یہ کہ خراب آئی سی کو تبدیل کرنے سے پہلے یہ لازمی دیکھیں کہ اس سے منسلک دوسرے پرزہ جات میں سے کون سا پرزہ خراب ہے۔ پہلے اسے تبدیل کریں اور تب آئی سی کو تبدیل کریں۔

سولڈر سکر کی اقسام
آئی سی کو تبدیل کرنے کے لیے‘ اگر وہ سرکٹ بورڈپر براہ راست نصب کیا گیا ہے تو‘ خاصی مہارت درکار ہوگی۔ یہاں آپ کو سولڈر سکر Sucker کی مدد لینی پڑے گی۔ اس کی مدد سے سارا سولڈر‘ جس سے آئی سی کی پنیں بورڈ پر جڑی ہوئی ہے‘ صاف کرلیں۔ اب آئی سی کی پنوں کو غور سے دیکھیں۔ا گر کوئی پن ٹیڑھی ہے تو چمٹی کی مدد سے اسے احتیاط سے سیدھا کرلیں۔ اب آئی سی کو دوسری طرف سے کھینچ کر باہر نکالا جا سکتا ہے۔ ممکن ہے کچھ پنوں سے سولڈر مکمل طور پر صاف نہ ہوا ہو۔ ایسی صورت میں وہاں پر سے سولڈرنگ آئرن کی مدد سے سولڈر صاف کریں اور آئی سی کی ایک جانب سے سیدھا پیچ کس ڈال کر اسے نکالنے کی کوشش کریں۔ اب آئی سی آرام سے باہرنکل آئے گا۔

سولڈر سکر استعمال کرنے کا طریقہ
آئی سی کی پن 1 پر ایک دائرہ نما نشان بنا ہوتا ہے اور اس کے ایک کنارے پر نصف دائرہ نما ایک جھری ہوتی ہے۔ اسی جھری کو پن 1 کی پہچان کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ آئی سی کو بورڈ پر سے اتارنے سے قبل اس کے رخ کو اچھی طرح دیکھ لیں۔ سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آئی سی کے رخ کا کاغذ پر ایک نقشہ سا بنالیں تاکہ نیا آئی سی لگاتے وقت غلطی کا امکان نہ رہے۔
نیا آئی سی لگاتے وقت سب سے پہلے اس کے درست رخ کا تعین کریں۔بورڈ پر غور سے دیکھیں کہ آئی سی کے لیے سارے سوراخ صاف ہیں اور ان کے اندر سولڈر پھنسا ہوا نہیں ہے۔ اس کے بعد آئی سی کی ایک طرف والی پنیں سوراخوں میں تھوڑی سی اندر کی طرف ڈالیں۔ا ب ان پنوں پر قدرے دباؤ ڈالتے ہوئے دوسری طرف کی پنیں سوراخوں میں ڈالیں۔ آئی سی کو ایک طرف سے ترچھا رکھتے ہوئے آپ یہ عمل آسانی سے سرانجام دے سکیں گے۔
آئی سی پر دباؤ ڈالنے سے پہلے یہ یقین کر لیں کہ تمام پنیں عین سوراخوں میں ہیں۔ اگر کوئی پن سوراخ سے باہر رہ گئی اور آپ نے آئی سی پر دباؤ ڈال کر اسے بورڈ میں داخل کر دیا تو وہ پن ٹوٹ جائے گی۔ اگر آئی سی کی کوئی پن ٹوٹ گئی تو زیادہ امکان یہی ہے کہ آپ کو نیا آئی سی لگانا پڑے گا۔ لہذا یہاں پرمکمل یک سوئی اور دھیان کی ضرورت ہوگی۔ جلد بازی سے آپ کا خاصا نقصان ہوگا۔ کئی آئی سی خاصے مہنگے ہیں۔ جلد بازی نہ صرف وقت ضائع کرنے کا باعث ہوگی بلکہ مالی نقصان کا باعث بھی بنے گی۔
آئی سی کو بورڈ میں ڈالنے کے بعد اچھی طرح چیک کریں کہ ساری پنیں اپنے اپنے سوراخوں میں ہیں۔ ٹانکے لگانے سے پہلے یہ بھی جانچ لیں کہ آئی سی کا رخ درست ہے۔یہ یقین کرنے کے بعد کہ ساری پنیں اپنے سوراخوں میں موجود ہیں اور آئی سی کا رخ بھی درست ہے‘ آئی سی کی پنوں کو ٹانکے لگانے آغاز کریں۔
ٹانکے لگاتے وقت بھی یہ ذہن میں رکھیں کہ اضافی حرارت آئی سی کو خراب کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ سب سے پہلے ایک کنارے والی پن کوٹانکا لگائیں۔ اس کے بعد دوسرے کنارے اور دوسری جانب کی مخالف پن کو ٹانکا لگائیں۔ پھر پہلے کنارے کی دوسری پن کو‘ پھر دوسرے کنارے کی دوسری مخالف پن کو اور اس ترتیب سے تمام پنوں کو ٹانکا لگا دیں۔
ٹانکے لگاتے وقت کوشش کریں کہ کم سے کم وقت کے لیے پن گرم ہو اور یہ کہ ٹانکے کی ضروری مقدار پن پر لگے۔ سولڈرنگ آئرن کی بٹ نوکدار ہو اور اچھی طرح گرم ہوتا کہ اچھا اورصاف ٹانکا کم سے کم وقت میں لگ جائے۔ ٹانکے کی مقدار کا خاص طور پر خیال رکھیں تاکہ برابر کی پن ٹانکے کی زائد مقدار کی وجہ سے قریبی پن سے نہ جڑ جائے۔
کچھ آئی سی بورڈ پر ساکٹ کی مدد سے نصب کئے جاتے ہیں۔ ایسے آئی سی کو تبدیل کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔ پیچ کس کی مدد سے اس کو اپنے ساکٹ سے باہر نکالیں اور اس کی جگہ دوسرا آئی سی لگادیں۔ یہاں بھی آئی سی کے رخ کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

دیگر سیمی کنڈکٹرز

الیکٹرونک آلات میں ٹرانزسٹرز اور آئی سی کے علاوہ دوسرے سیمی کنڈکٹر پرزہ جات بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان میں ڈائیوڈز ‘ زینر ڈائیوڈز‘ ویریکٹر ڈائی اوڈز‘ ایل ای ڈی‘ فیوز ایبل رزسٹرز‘ وی ڈی آر(وولٹیج ڈیپینڈنٹ رزسٹرز)‘ ویریسٹرز‘ ٹرائیکس اور تھائرسٹرز وغیرہ شامل ہیں۔ ڈائیوڈز دو تاروں والے اور تھائرسٹر تین تاروں والے پرزہ جات ہیں۔ عام استعمال کے تھائرسٹر کی شکل عام ٹرانزسٹر یا پاور ٹرانزسٹر کی طرح ہوئی ہے۔ ہائی پاور انڈسٹریل آلات میں بڑے بڑے تھائرسٹر، ڈائیوڈز اور ٹرائیکس وغیرہ استعمال ہوتے ہیں لیکن ان کا تذکرہ یہاں پر موضوع سے باہر ہوگا۔

ڈائیوڈز:

عام طور پر ان میں نقص پیدا نہیں ہوتا تاہم بعض صورتوں میں یہ اپنی طبعی عمر سے پہلے خراب ہوسکتے ہیں۔ ان کی طبعی عمر عام طور پر دس ہزار گھنٹے ہوتی ہے۔ ڈائیوڈ کی شکل ایک چھوٹی سی ٹیوب جیسی ہوتی ہے۔ بعض ڈائیوڈز شیشے کے جسم پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ عام طور پر سگنل ڈائیوڈز ہوتے ہیں۔ریکٹی فائر ڈائیوڈز عام طور پر سیاہ رنگ کے جسم ہوتے ہیں۔ زیادہ پاور کے ڈائیوڈ دھاتی جسم کے حامل ہوتے ہیں۔
ڈائیوڈز ریکٹی فیکیشن اور ڈی ٹیکٹشن کا عمل کرتے ہیں۔ ان کو عام طور پر سگنل سرکٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ریڈیو میں آڈیو اور ٹی وی میں ویڈیو ڈی ٹیکٹر کے طور پر اور پاور سپلائی سرکٹس میں ریکٹی فائر کے طور پر ان کا استعمال بے حد عام ہے۔ ٹی وی اور ایسے ہی دوسرے ہائی فریکوئنسی آلات میں ڈی ٹیکٹر کےطور پر استعمال ہونے والا کرسٹل ڈائیوڈ شیلڈ (دھائی پتری )کے اندر لگایا جاتاہے۔
ڈائیوڈ کو جانچنے کے لیے اوہم میٹر ایک بہترین آلہ ہے۔ ڈائیوڈ کی ایک تار کو سرکٹ بورڈ سے باہر نکال لیں۔تار باہر نکالتے وقات زائد حرارت سے بچائیں۔ بہتر ہوگا کہ جس تار کو بورڈ سے باہر نکال رہے ہیں اسے نوز پلاس کی مدد سے پکڑ کر رکھیں۔ تار باہر نکال کر اوہم میٹر کو X100 حد میں رکھیں اور ڈائیوڈ کی رزسٹینس ناپیں۔ اس کے بعد میٹر کی تاریں الٹا کر دوبارہ رزسٹینس باپیں۔ عمدہ اور درست ڈائیوڈ کی صورت میں دونوں طرف کی رزسٹینس میں کم ازکم 100 گنا فرق ہوگا۔ یعنی ایک طرف کی رزسٹینس کی نسبت دوسری طرف کی رزسٹینس 100 گنا زیادہ ہوگی۔
ٹرانزسٹر کی طرح ڈائیوڈ کو بھی تبدیل کرتے وقات یہ خیال رکھیں کہ اس کی پولیریٹی تبدیل نہ ہو جائے یعنی تبدیل کرتے وقت یہ الٹا نہ لگ جائے۔ اسکی پولیریٹی کے لیے کاغذ پر نقشہ بنالیں۔

ایل ای ڈی :

ایل ای ڈی کا مطلب ہے لائٹ ایمیٹنگ ڈائیوڈ۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ روشنی خارج کرنے والا ڈائیوڈ ہے۔ اس کی خوبی یہ ہے کہ یہ بلب کا بہت کم کرنٹ خرچ کرنے والا متبادل ہے۔ ایل ای ڈی‘ الیکٹرونک آلات کے فرنٹ پینل پر، ڈیجیٹل گھڑیوں، موونگ میسیج ڈسپلے، موبائل ٹیلی فون سیٹ، ایمر جنسی ٹارچ، بچوں کے کھلونوں اور دیگر مقاصد کے لیے بہت بڑی تعداد میں استعمال ہوتے ہیں۔
ایل ای ڈی زائد حرارت کی وجہ سے‘ دیگر ڈائیوڈز کے مقابلے میں جلدی خراب ہوتاہے۔ یہ بہت جلد اوپن ہو جاتا ہے۔ اس کی خراب ہونے کی نشاندہی یہ ہے کہ یہ روشنی دینا چھوڑ دیتا ہے۔ مختلف سائز اور رنگوں کے ایل ای ڈی عام دستیاب ہیں۔ مطلوبہ سائز اور رنگ کا ایل ای ڈی آسانی سے مل سکتا ہے۔ اسے خراب ایل ای ڈی کی جگہ لگا دیں۔ جیسا کہ ذکر کیا جا چکا ہے۔ ایل ای ڈی حرارت کے لیے زیادہ حساس ہوتا ہے چنانچہ اسے ٹانکا لگاتے وقت انتہائی محتاط رہیں۔