سیمی کنڈکٹر پرزہ جات کی بنیادی جانچ پڑتال کا طریقہ


کسی بھی خراب الیکٹرونک آلے کی مرمت کرنے کے لئے بنیادی اصول ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ تمام الیکٹرونک آلات، سرکٹس اور پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے پرزہ جات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی مکمل استعداد کھو دیتے ہیں۔ بعض پرزہ جات کی قدریں تبدیل ہو جاتی ہیں، بعض مکمل طور پر کام چھوڑ دیتے ہیں اور بعض پرزہ جات مکمل کارکردگی سے کام نہیں کر پاتے۔ وولٹیج، کرنٹ، درجہ حرارت، نمی اور کچھ دیگر موسمی و ماحولیاتی تبدیلیاں الیکٹرونک پرزہ جات کو خراب کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ خراب پرزہ جات کی تلاش اور نشاندہی کے بعد ان کو نئے سے تبدیل کر کے آلات کی خرابی کو دور کیا جا سکتا ہے۔

جانچ پڑتال اور ٹیسٹنگ بہت زیادہ مشکل کام نہیں۔ ثابت قدمی، سکون اور آہستہ روی ایسے اصول ہیں جن کی مدد سے آپ کسی بھی خراب آلے، سرکٹ یا پروجیکٹ کی مرمت آسانی سے کر سکتے ہیں۔ جوں جوں مرمت کے کام میں آپ کا تجربہ بڑھتا ہے، کام کرنا آسان ہوتا چلا جاتا ہے۔ تجربے میں اضافہ ہو جائے تو آپ کو بہت جلدی اندازہ ہو جاتا ہے کہ نقص کا سبب کیا ہے اور کون سا پرزہ اس کا باعث ہے۔

یہاں پر چند بنیادی اصول اور طریقے بیان کئے جائیں گے جس کی مدد سے آپ الیکٹرونک آلات، اپنے تیارکردہ سرکٹس اور پروجیکٹس کی جانچ پڑتال کر کے ان میں پیدا ہونے والی خرابیاں آسانی سے دور کر سکیں گے۔

تعارف

اس مضمون میں ڈائیوڈز، بائی پولر ٹرانزسٹرز، سلیکان کنٹرولڈ ریکٹی فائرز اور میٹل آکسائیڈ سیمی کنڈکٹر فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹرزکو جانچنے یعنی ان کی ٹیسٹنگ کا طریقہ کار پیش کیا گیا ہے۔ ڈائیوڈز میں سگنل، ریکٹی فائر اور زینر نوعیت کے اجزا شامل ہیں جبکہ بائی پولر ٹرانزسٹز میں این پی این، پی این پی، سمال سگنل اور پاور ٹرانزسٹرزشامل ہیں۔

جانچ پڑتال کا طریقہ کار صرف مکمل خراب اجزا کی نشاندہی تک محدود رکھا گیا ہے یعنی پرزہ جات کے صرف شارٹ یا اوپن ہونے کا پتہ چلایا جائے گا۔ اکثر طریقہ ہائے کار میں محض خراب سلیکان ٹرانزسٹر کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ گین، فریکوئنسی ریسپانس اور دیگر خصوصیات معلوم کرنے کا طریقہ اس مضمون میں بیان نہیں کیا گیا۔تاہم نامعلوم ڈائیوڈز اور بائی پولر ٹرانزسٹرز کی تاروں کی پہچان اور بریک ڈائون وولٹیج کی شرح معلوم کرنے کے طریقوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

یہاں پر دیئے گئے طریقے اگرچہ جرمینئم نوعیت کے پرزہ جات کے لئے بھی اپنائے جا سکتے ہیں تاہم ان میں اپنی خصوصیات تبدیل کرنے کا رجحان زیادہ ہوتا ہے جس کے باعث مکمل خراب ہونے سے قبل ہی یہ اپنے خراب ہونے کا اعلان کر دیتے ہیں۔

اس مضمون میں بیان کردہ طریقوں میں سے کسی ایک میں بھی مین سپلائی لائن سے براہ راست کنکشن درکار نہیں ہوگا اس کے باوجودپاور سپلائی مقاصدکے لئے آپ کو مین سپلائی ایڈاپٹر وغیرہ استعمال کرنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ چنانچہ ہائی وولیٹج اور مین سپلائی سے چلنے والے آلات کے ضمن میں متعین کردہ بنیادی احتیاطی تدابیر اور حفاظتی اقدامات سے بخوبی واقفیت ہونا ضروری ہے۔

مین سپلائی لائن سے چلنے والے کسی بھی آلے کو کھولتے وقت یا اس پر کام کرتے وقت یہ تسلی کر لیں کہ اس کو مین سپلائی لائن سے الگ کر لیا گیا ہے اور یہ کہ اس کی تار مین سپلائی ساکٹ سے نکال لی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تسلی بھی کر لیں کہ مین سپلائی سے چلنے والے آلات کے پاور سپلائی سیکشن میں موجود الیکٹرولائٹک کپیسیٹرز کو آپ نے بحفاظت ڈسچارج کر دیا ہے۔

یار رکھیں کہ بے احتیاطی اور لا پرواہی نہ صرف آپ کے قیمتی آلات کو تباہ کرنے کا باعث بنے گی بلکہ آپ کو ذاتی نقصان بھی پہنچا سکتی ہے ۔

وولٹیج اوہم میٹر یا ڈیجیٹل ملٹی میٹر

ڈائیوڈز اور ٹرانزسٹرز جیسے نان لینئر پرزہ جات کی جانچ کے دورا ن اینا لاگ اور ڈیجیٹل میٹرز کا عمل ایک دوسرے سے بالکل متضاد ہوتا ہے۔اس بات کو مکمل طور پر سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ زیر نظر مضمون کو مکمل اور بغور پڑھیں۔

احتیاط:

اینالاگ VOM کو جب کم سے کم اوہم رینج پر استعمال کیاجاتا ہے تو یہ چھوٹے سیمی کنڈکٹر پرزہ جات میں کافی زیادہ کرنٹ گزارنے کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں یہ پرزہ جات آسانی سے خراب ہو سکتے ہیں۔ ایسی صورت سے بچنے کے لئے جانچ پڑتال کے دوران میں یا توVOM کی اگلی زیادہ اوہم رینج استعمال کریں یا پھر ڈیجیٹل ملٹی میٹر (DMM) استعمال کریں۔موخر الذکر میٹر زیر جانچ پرزہ جات میں سے زیادہ مقدار میں کرنٹ نہیں گزرنے دیتا۔ یہاں پر ایک اور مسئلہ درپیش ہوتا ہے وہ یہ کہ زیادہ پاور کے سیمی کنڈکٹر پرزے یا ایسے پرزے جن کے اندر رزسٹر لگے ہوئے ہوتے ہیں ، کم کرنٹ گزرنے کے باعث غلط ریڈنگ فراہم کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کرنٹ اتنی کم ہوتی ہے کہ پاور سیمی کنڈکٹرز کے جنکشن کو مناسب طور پر بائس نہیں کرتی۔ یہاں پھر اینالاگ میٹر کی ضرورت پڑتی ہے۔

ملٹی میٹر سے ڈائیوڈ جنکشن کی جانچ

ایک عام سگنل ڈائیوڈ یا ریکٹی فائر کو جانچنے کے لئے اینالاگ VOM کی کم اوہم رینج استعمال کریں۔ فارورڈ سمت میں درست ڈائیوڈ کم رزسٹینس ظاہر کرے گا جو عام طور پر سکیل کے دو تہائی حصے کے قریب یعنی چند سو اوہم تک ہوگی۔ ریورس سمت میں یہ رزسٹینس بہت زیادہ یعنی تقریباً لامتناہی Infinite حد کے آس پاس ہو گی۔ دونوں سمتوں میں(یعنی فاروڈ اور ریورس )صفر اوہم ریڈنگ اوپن ڈائیوڈ کو ظاہر کرے گی۔ درست جرمینئم ڈائیوڈ، درست سلیکان ڈائیوڈ کے مقابلے میں نسبتاً کم رزسٹینس ظاہر کرے گا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے جنکشن میں کم وولٹیج ڈراپ واقع ہوتا ہے۔

اچھے ڈیجیٹل ملٹی میٹر میں عام طور پر ڈائیوڈ ٹیسٹ کے لئے بندوبست موجود ہوتا ہے۔ اس حالت میں زیر جانچ درست سلیکان ڈائیوڈ فاروڈ سمت میں تقریباً 0.5Vسے 0.8Vکے درمیان ریڈنگ ظاہر کرے گا۔ریورس سمت میں یہ کوئی ریڈنگ ظاہر نہیں کرے گا یعنی اوپن ظاہر کرے گا۔جرمینئم ڈائیوڈ میں فاروڈ سمت میں تقریباً 0.2Vسے 0.4Vکے درمیان یا اس کے قریب کی ریڈنگ ظاہر ہوگی۔

ڈیجیٹل ملٹی میٹر کی کوئی بھی رزسٹینس رینج استعمال کرتے ہوئے کسی سیمی کنڈکٹر کو چانچا جائے تو یہ عام طور پر اوپن نظر آئے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈیجیٹل ملٹی میٹر سے حاصل ہونے والی کرنٹ اور/یا وولٹیج کی مقدار اتنی نہیں کہ وہ سیمی کنڈکٹر کے جنکشن کے فارورڈ ڈراپ حد کو عبور کر سکے۔یہاں پر یہ بھی مد نظر رکھیں کہ خراب ڈائیوڈ ڈیجیٹل ملٹی میٹر پر رزسٹینس ظاہر کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ ایسا خاص طور پر بلند اوہم رینج میں زیادہ متوقع ہوگا چنانچہ اس نوعیت کی کوئی بھی ریڈنگ خراب پرزے کی نشاندہی کرے گی۔ تاہم یہ کوئی قطعی اور فیصلہ کن ریڈنگ نہیں ہوگی کیونکہ اس کے برعکس بھی ہو سکتا ہے یعنی وہ پرزہ ٹھیک بھی ہو سکتا ہے۔ چنانچہ حتمی نتیجے پر پہنچنے کے لئے دوسرے طریقوں سے بھی تصدیق کر لیں۔

واضح رہے کہ اینالاگ ملٹی میٹر یا VOM پر پروبس کی پولیریٹی کلر کوڈ میں ہوتی ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ سرخ پروب مثبت اور سیاہ پروب منفی ہوتی ہے۔ وولٹیج یا کرنٹ کی پیمائش کے لئے یہ خیال درست ہے اور سرخ پروب کو مثبت سپلائی لائن سے جبکہ سیاہ کو منفی یا گرائونڈ سپلائی لائن سے جوڑا جاتا ہے۔ تاہم اندرونی طور پر سرخ تار یا پروب، سیاہ کی نسبت زیادہ منفی ہوتی ہے۔یہ حقیقت خاص طور پر رزسٹینس کی پیمائش کرتے وقت یعنی اوہم رینج میں ہمیشہ مد نظر رکھنی چاہیئے کہ سرخ تار اندرونی بیٹری (یا سیل) کے منفی سرے سے جبکہ سیاہ تار بیٹری کے مثبت سرے سے منسلک ہوتی ہے۔ ڈیجیٹل ملٹی میٹرز میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ سرخ تار مثبت اور سیاہ تار منفی ہی ہوتی ہے۔ اس امر کا یقین کرنے کے لئے ہم ایک معلوم درست ڈائیوڈ کو بطور حوالہ استعمال کرسکتے ہیں۔ اسی طرح مناسب یہ ہوگا کہ اپنے انفرادی ملٹی میٹر سے درست سلیکان اور جرمینئم ڈائیوڈز کی ریڈنگز لے کر ان کو کہیں لکھ لیں تاکہ بعد میں نامعلوم پرزہ جات کی جانچ کے دوران ان کو بطور حوالہ استعمال کیا جا سکے۔

ٹرانزسٹر جانچنے کا طریقہ

جیساکہ ڈائیوڈ جنکشن کے حوالے سے اوپر بتایا جا چکا ہے، اکثر ڈیجیٹل ملٹی میٹر ٹرانزسٹر کے جنکشن کی 6 ممکنہ مختلف ریڈنگز کو لامتناہی رزسٹینس کے طور پر ظاہر کریں گے کیونکہ ان کے موثر رزسٹینس ٹیسٹ وولٹیج ، ڈائیوڈ جنکشن ڈراپ کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔ اگر غلطی سے اس پیمائش کے دوران آپ نے اپنی جلد کو پروبس سے چھو دیا تو آپ کو 200K سے 2M اوہم کے لگ بھگ رزسٹینس نظر آئے گی۔ ڈیجیٹل ملٹی میٹر کی مدد سے ٹرانزسٹر کو جانچنے کا سب سے عمدہ طریقہ یہ ہے کہ آپ اس کا ”ڈائیوڈ ٹیسٹ“ فنکشن استعمال کریں۔ذیل میں اینا لاگ جانچ طریقے کے بعد ہم اس پر مزید گفتگو کریں گے۔ٹرانزسٹر کو چانچنے سے پہلے مندرجہ ذیل نکات کو ہمیشہ مدنظر رکھیں:

  1. جانچ کے دونوں طریقوں میں سے کسی بھی طریقے کے دوران اگر آپ کو شارٹ سرکٹ (یعنی 0 اوہم یا 0V ڈراپ) نظر آئے یا ٹرانزسٹر جانچنے کے دوران کوئی بھی ریڈنگ حاصل نہ ہو تو ٹرانزسٹر لازمی خراب ہوگا اور اسے نئے سے تبدیل کرنے کے علاوہ کوئی دوسری صورت نہیں ہوگی۔

  2. ذیل میں کی گئی تمام بحث سرکٹ سے باہر نکلے ہوئے ٹرانزسٹر سے متعلق ہے۔ یعنی جانچ کے طریقے صرف اس ٹرانزسٹر کے لئے کارآمد ثابت ہوں گے جسے سرکٹ سے باہر نکال کر جانچا جائے۔

  3. مندرجہ ذیل طریقے دو قسم کے ٹرانزسٹرز پر لاگو نہیں ہوں گے۔ ایک ایسے ٹرانزسٹرز کے لئے جن میں اندرونی ڈائیوڈ زلگے ہوتے ہیں۔ (یہ ڈیمپر ڈائیوڈز کہلاتے ہیں اور کلکٹرایمی ٹر کے درمیان ریورس حالت میں لگائے جاتے ہیں)۔ دوسرا ایسے ٹرانزسٹر جن میں اندرونی رزسٹرز لگے ہوتے ہیں۔ (یہ بیس اور ایمی ٹر کے درمیان ہوتے ہیں جن کی قدر 50 اوہم کے لگ بھگ ہوتی ہے)۔

  4. مخصوص ٹرانزسٹرز کے ان اندرونی اجزا کے باعث آپ کو غلط یا گمراہ کن ریڈنگز مل سکتی ہیں۔اس نوعیت کے ٹرانزسٹرز کی بہترین مثال ہاریزینٹل آئوٹ پٹ ٹرانزسٹرز ہیں۔ اگر آپ ایسے ٹرانزسٹرز جانچ رہے ہیں تو اس سے قبل اسی قسم کے درست ٹرانزسٹرز کی مختلف ریڈنگز نوٹ کر کے رکھ لیں اور ان کا موازنہ زیر جانچ ٹرانزسٹرز سے حاصل ہونے والی ریڈنگز سے کریں۔ دوسری صورت میں اس مخصوص ٹرانزسٹر کی ڈیٹا شیٹ یا سپے سی فیکیشن Specification شیٹ استعمال کی جا سکتی ہے۔ بیس کلکٹر، کلکٹرایمیٹراور ایمیٹر بیس وولٹیج اور کرنٹ کی ریڈنگز ڈیٹا شیٹ سے مل سکتی ہیں۔

  5. اسی طرح اگر جانچ کے دوران اگر کوئی ٹرانزسٹر ایسی ریڈنگز دے رہا ہے جو آپ کو عجیب معلوم ہو رہی ہیں تو سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان ریڈنگز کا موازانہ اسی نوعیت کے درست ٹرانزسٹرز سے حاصل ہونے والی ریڈنگز سے یا پھر اس ٹرانزسٹر کی ڈیٹا شیٹ یا سپے سی فیکیشن شیٹ سے کریں۔

  6. کسی نامعلوم پرزے کی جانچ کرتے وقت سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ اس کی تاروں کی وولٹیج پولیریٹی (یعنی مثبت، منفی) کی پہچان کر کے ان پر نشان لگا دیں۔ یہ عمل میٹر کی رزسٹینس رینج یا ڈائیوڈ ٹیسٹ موڈ میں سرانجام دیا جا سکتا ہے۔اگر ضروری ہو تو اپنے ڈیجیٹل ملٹی میٹر یا وولٹیج اوہم میٹر کی مدد سے درست ڈائیوڈ چیک کر کے ان کی تاریں پہچان لیں اور حاصل ہونے والی وولٹیج یا رزسٹینس قدریں لکھ لیں۔ سلیکان ڈائیوڈز میں 1N4007 ریکٹیفائر یا 1N4148سگنل ڈائیوڈ استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ جرمینئم ڈائیوڈ 1N34 وغیرہ مناسب رہے گا۔اس طرح آپ کو فارورڈ بائسڈ جنکشن کی ریڈنگ کا پہلے سے ایک اندازہ ہو جائے گا۔

  7. واضح رہے کہ اگرچہ ٹرانزسٹر کو شارٹ، اوپن یا لیکیج کے لئے جانچا جا سکتا ہے تاہم یہاں پر ہم یوں تصور کریں گے جیسے ٹرانزسٹر ڈائیوڈز کے ایک جوڑے پر مشتمل ہے جنہیں باہم جوڑ دیا گیا ہے۔وضاحت کے لئے دی گئی شکل کو غور سے دیکھیں۔


  8. صاف ظاہر ہے کہ اسی طریقے کو استعمال کرتے ہوئے عام ڈائیوڈز بھی جانچے جا سکتے ہیں تاہم ایل ای ڈی اور زینر ڈائیوڈز مکمل طور پر اس طریقے سے نہیں جانچے جا سکتے۔ایل ای ڈی کا فارورڈ ڈراپ بہت زیادہ ہوتا ہے جو عام میٹرز کی رینج میں نہیں آتا۔ اسی طرح زینر ڈائیوڈز میں ریورس بریک ڈائون زینر وولٹیج بہت زیادہ ہوتا ہے جو عام میٹر نہیں دکھا سکتے۔ مزید وضاحت ان پرزہ جات کو جانچنے کے طریقے میں کی جائے گی۔

اینا لاگ وولٹ اوہم میٹر سے جانچ

جیساکہ ڈائیوڈ جنکشن کے حوالے سے اوپر بتایا جا چکا ہے، اکثر ڈیجیٹل ملٹی میٹر ٹرانزسٹر کے جنکشن کی 6 ممکنہ مختلف ریڈنگز کو لامتناہی رزسٹینس کے طور پر ظاہر کریں گے کیونکہ ان کے موثر رزسٹینس ٹیسٹ وولٹیج ، ڈائیوڈ جنکشن ڈراپ کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔ اگر غلطی سے اس پیمائش کے دوران آپ نے اپنی جلد کو پروبس سے چھو دیا تو آپ کو ذیل میں جو طریقہ پیش کیا جا رہا ہے اس میں ہم تار A اور تار B کے ذریعے پیمائش لینے کی بات کریں گے۔ واضح رہے کہ این پی این ٹرانزسٹر کے لئے تار A سیاہ اور تار B سرخ ہوگی جبکہ پی این پی کے لئے یہ ترتیب الٹ جائے گی یعنی تار A سرخ اور تار B سیاہ ہوگی۔یہاں پر اس بات کی وضاحت کر دی جائے کہ یہ معیاری پولیریٹی رزسٹینس کے حوالے سے ہے۔ کئی ملٹی میٹرز میں اس کے برعکس پولیریٹی طریقہ بھی اپنایا جاتا ہے۔ چنانچہ اگر کہیں مطلوبہ نتائج نہ ملیں تو تاریں الٹا کر دوبارہ ریڈنگ لیں۔

اپنے ملٹی میٹر کی تار A کو ٹرانزسٹر کی بیس سے اور تار B کو ایمیٹر سے جوڑیں۔ یہاں پر آپ کو خاصی کم رزسٹینس حاصل ہوگی۔ آپ کے میٹر کے سکیل پر یہ 100 اوہم سے لے کر چند K اوہم تک کے درمیان ہوگی۔یہاں پر قطعی رزسٹینس قدر اہم نہیں ہے کیونکہ یہ اسی ریڈنگ سے مماثلت رکھتی ہے جو آپ پہلے درست عمدہ ڈائیوڈ ٹیسٹ میں لے چکے ہیں۔تمام سلیکان پرزہ جات ملتی جلتی ریڈنگ دیں گے اور تمام جرمینیئم پرزہ جات بھی ملتی جلتی لیکن سلیکان کی نسبت کم ریڈنگ دیں گے۔

اب تار B کو کلکٹر سے ملا دیں۔ آپ کو لگ بھگ وہی ریڈنگ ملے گی۔ بقیہ تمام چار ممکنہ ریڈنگ لیں۔ اب آپ کو لا محدودرزسٹینس (اوپن سرکٹ) ملے گی۔ اگر ان میں سے کوئی ایک ریڈنگ بھی غلط ہو ئی تو آپ کا ٹرانزسڑ خراب ہوگا اسے نئے ٹرانزسٹر سے تبدیل کر دیں۔تمام چھ میں سے صرف دو حالتوں میں کم رزسٹینس حاصل ہوگی لیکن یہ بھی 0 کے برابر یا اس کے قریب (شارٹ سرکٹ) ہرگز نہیں ہونی چاہیئے۔

جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے کچھ خاص نوعیت کے ٹرانزسٹرز میں ڈائیوڈ یا رزسٹر ان کے اندر ہی بنا دیئے جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں حاصل ہونے والی ریڈنگز مختلف اور پریشان کن ہو سکتی ہیں۔

ڈیجیٹل ملٹی میٹر سے جانچ

جیساکہ ڈائیوڈ جنکشن کے حوالے سے اوپر بتایا جا چکا ہے، اکثر ڈیجیٹل ملٹی میٹر ٹرانزسٹر کے جنکشن کی 6 ممکنہ مختلف ریڈنگز کو لامتناہی رزسٹینس کے طور پر ظاہر کریں گے کیونکہ ان کے موثر رزسٹینس ٹیسٹ وولٹیج ، ڈائیوڈ جنکشن ڈراپ کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔ اگر غلطی سے اس پیمائش کے دوران آپ نے اپنی جلد کو پروبس سے چھو دیا تو آپ کو ذیل میں جو طریقہ پیش کیا جا رہا ہے اس میں ہم تارڈیجیٹل ملٹی میٹر کو ڈائیوڈ ٹیسٹ پر سیٹ کریں۔میٹر کی سرخ تار کو ٹرانزسٹر کی بیس سے اور سیاہ تار کو ایمیٹر سے جوڑیں۔عمدہ این پی این ٹرانزسٹر 0.45V سے 0.9V کے درمیان جنکشن ڈراپ وولٹیج ظاہر کرے گا۔عمدہ پی این پی ٹرانزسٹر اوپن سرکٹ جیسی کیفیت ظاہر کرے گا۔ سرخ تار کو بیس پر رکھتے ہوئے سیاہ تار کو ایمیٹر سے ہٹا کر کلکٹر پر لائیں۔ اس حالت میں بھی ریڈنگ گزشتہ ٹیسٹ کی طرح ہی حاصل ہوگی۔ میٹر کی تاروں کو الٹ دیں اور سارے عمل کو دہرائیں۔ اس مرتبہ سیاہ تار کو ٹرانزسٹر کی بیس سے اور سرخ تار کو ایمیٹر سے جوڑیں۔ عمدہ پی این پی ٹرانزسٹر 0.45V سے 0.9Vکے درمیان جنکشن ڈراپ وولٹیج ظاہر کرے گاجبکہ عمدہ این پی این ٹرانزسٹر اوپن سرکٹ جیسی کیفیت ظاہر کرے گا۔ سیاہ تار کو بیس پر رکھتے ہوئے سرخ تار کو ایمیٹر سے ہٹا کر کلکٹر پر لائیں۔ اس حالت میں بھی ریڈنگ گزشتہ ٹیسٹ کی طرح ہی حاصل ہوگی۔ اس کے بعد میٹر کی ایک تار کو کلکٹر پر اور دوسری کو ایمیٹر پر رکھیں۔ میٹر اوپن سرکٹ جیسی کیفیت ظاہر کرے گا۔ میٹر کی تاروں کو الٹ دیں۔ اب بھی اوپن سرکٹ جیسی کیفیت ظاہرہوگی۔

یہ ٹیسٹ این پی این اور پی این پی دونوں نوعیت کے ٹرانزسٹرز کے لئے ایک جیسا ہی ہوگا۔ جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے کچھ خاص نوعیت کے ٹرانزسٹرز میں ڈائیوڈ یا رزسٹر ان کے اندر ہی بنا دیئے جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں حاصل ہونے والی ریڈنگز گمراہ کن ہو سکتی ہیں۔

پاور ٹرانزسٹر کی جانچ

ایسے پاور ٹرانزسٹر جن میں ڈیمپر ڈائیوڈ موجود نہیں ہوتا عام سگنل ٹرانزسٹرز کی طرح جانچے جاتے ہیں۔ یعنی ان میں بھی وہی دہرے ڈائیوڈ کی طرح جانچ کا عمل کیا جاتا ہے اور ایک طرف وہ بیس ایمیٹر اور بیس کلکٹر میں ہائی رزسٹینس ظاہر کرتے ہیں۔ اگر ان میں ڈیمپر ڈائیوڈ لگا ہوا ہو تو وہ کلکٹر ایمیٹر کے درمیان لگا ہوتا ہے اور عمومی حالت میں بیک بائسڈ ہوتا ہے۔ چنانچہ کلکٹر ایمیٹر کے درمیان ایک طرف لو رزسٹینس ریڈنگ ملے گی جبکہ بیس کلکٹر پر الٹی سمت (ریورس ڈائریکشن) میں ڈبل ڈائیوڈ ڈراپ ملے گا۔اسی طرح جن پاور ٹرانزسٹرز میں ڈیمپر کے طور پر کم قدر کا (تقریباً 50 اوہم) رزسٹر، بیس ایمیٹر کے درمیان لگایا جاتا ہے۔ اس نوعیت کے پاور ٹرانزسٹرز میں ڈیجیٹل ملٹی میٹر کی ڈائیوڈ ٹیسٹ رینج میں صفر وولٹ کے قریب جنکشن ڈراپ ظاہر ہوگا تاہم یہ ریڈنگ خراب ٹرانزسٹر کی نشاندہی نہیں۔ مزید یقین کرنے کے لئے رزسٹینس رینج پر جانچ کریں۔

ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر کی جانچ

ڈارلنگٹن ٹرانزسٹرز خاص نوعیت کی بناوٹ پر مشتمل ٹرانزسٹرز ہوتے ہیں جن میں عام طور پر دو ٹرانزسٹر ایک ہی چپ پر یا کم از کم ایک ہی پیکیج میں جوڑے جاتے ہیں۔ بعض صورتوں میں دو سے زائد ٹرانزسٹرز بھی ایک ہی پیکیج میں بنائے جاتے ہیں۔

بہت سی صورتوں میں ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر، سنگل ٹرانزسٹر کی طرح رد عمل ظاہر کرتے ہیں جبکہ :

  • ان میں لگے انفرادی ٹرانزسٹرزکا، جن پر یہ مشتمل ہوتا ہے، کرنٹ گین(Hfe) ایک دوسرے کے حاصل ضرب کے برابر ہوتا ہے۔ اور
  • ان میں لگے انفرادی ٹرانزسٹرزکا، جن پر یہ مشتمل ہوتا ہے،بیس ایمیٹر وولٹیج ڈراپ، ایک دوسرے میں جمع ہوتا ہے۔

ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر ایسی ضروریات کے لئے استعمال ہوتے ہیں جہاں ڈرائیو محدود ہو اور گین کافی زیادہ، مثالی طور پر 1,000 تک درکار ہو۔ ایسی اطلاقات میں فریکوئنسی ریسپانس بہت عمدہ نہیں ہوتا۔

ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر کو VOM یا DMM پر چیک کرنے کا طریقہ بنیادی طور پر وہی ہے جو ایک عام بائی پولر ٹرانزسٹر کے ضمن میں بیان کیا جا چکا ہے۔ فرق یہ ہے کہ بیس ایمیٹر جنکشن پر فارورڈ ریڈنگ عام ٹرانزسٹر کی نسبت زیادہ ہوگی لیکن یہ اوپن ظاہر نہیں کرے گا۔ DMM کی ڈائیوڈ رینج پر 1.2 سے 1.4V ریڈنگ ملے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جنکشن کا ایک جوڑا سلسلے وار جڑا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ کچھ DMM کے لئے 1.2V حد کافی زیادہ ہوتی ہے چنانچہ ایسے DMM عمدہ ڈارلنگٹن کو اوپن ظاہر کریں گے۔ یہ یقین کر لیں کہ آپ کے DMM پر اوپن سرکٹ ریڈنگ 1.4V سے زیادہ ہے یا پھر معلوم عمدہ ڈارلنگٹن کی ریڈنگ لے کر اس سے زیر جانچ ڈارلنگٹن کی ریڈنگ کا موازنہ کر لیں۔

ڈیجیٹل ٹرانزسٹرز کی جانچ

کبھی کبھار آپ کا واسطہ ایسے ٹرانزسٹرز سے بھی پڑے گا جن کے اندر بیس ایمیٹر کے درمیان بائس رزسٹر نیٹ ورک لگا ہوا ہوتا ہے تاکہ ایسے ٹرانزسٹرز کو براہ راست ڈیجیٹل (مثلاً ٹی ٹی ایل ) سورس سے چلایا جا سکے۔یہ ایسے آلات میں استعمال کے لئے بنائے جاتے ہیں جہاں جگہ کم ہو یا پھر اس لئے بنائے جاتے ہیں کہ عام مارکیٹ میں ان کا متبادل آسانی سے دستیاب نہ ہوسکے۔

ایسے ٹرانزسٹرز میں رزسٹر R1 کا اضافہ جانچ کا عمل مشکل بنا دیتا ہے اور سوائے شارٹ سرکٹ کے کوئی دوسرا ٹیسٹ آسانی سے سرانجام نہیں دیا جا سکتا۔VOM کی مدد سے جانچتے ہوئے آپ بیس ایمیٹر اور بیس کلکٹر جنکشن میں ، فارورڈ اور ریورس سمت میں ریڈنگ کا فرق پائیں گے۔ تاہم DMM کے ذریعے ممکنہ طور پر تمام حالتوں میں اوپن سرکٹ ظاہر ہوگا۔

یونی جنکشن / پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز

یونی جنکشن ٹرانزسٹرز (UJTs) اور پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز (PUTs)ملتی جلتی اطلاقات کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ یہ دونوں اقسام منفی رزسٹینس خصوصیات ظاہر کرتی ہیں اور ان کو لو یا میڈیم فریکوئنسی فری رننگ ریلیکسیشن آسیلیٹرز اور دیگر ٹرگر نوعیت کے سرکٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔

یونی جنکشن ٹرانزسٹر کے ٹرگر وولٹیج مندرجہ ذیل فارمولے سے حاصل ہوتے ہیں

Vt = n * Vbb + 0.6 
اس فارمولے میں مختلف مقداریں اس طرح ہیں

  • : انٹر ان سک سٹینڈ آف وولٹیج ( Intrinsic Standoff Voltage)جو مثالی طور پر 0.6V ہوتے ہیں۔
  • Vt : کرٹیکل ٹرگر وولٹیج (Critical Trigger Voltage)

اگر ایمیٹر E ،کرٹیکل ٹرگر وولٹیج کی نسبت زیادہ مثبت ہو جائے تو یونی جنکشن ٹرانزسٹر ، ایمیٹر سے بیس 1 (B1) کے درمیان بہت زیادہ (Heavy) کنڈکشن میں چلا جاتا ہے۔ یہ اس وقت تک کنڈکشن حالت میں رہتا ہے جب تک ایمیٹر کرنٹ ایک خاص حد سے کم تک ڈراپ نہ ہو جائے۔ یہ خاص حد ویلی کرنٹ (Valley Current) کہلاتی ہے۔یونی جنکشن ٹرانزسٹر کا یہ عمل کسی حد تک تھائرسٹر کے عمل سے مشابہت رکھتا ہے۔واضح رہے کہ کرٹیکل ٹرگر وولٹیج مندرجہ ذیل مساوات سے حاصل ہوتے ہیں:

Vt = n * Vbb + 0.6V.

اس مساوات میں n یونی جنکشن ٹرانزسٹر کے حقیقی سٹینڈ آف وولٹیج ہیں جو مثالی طور پر 0.6V کے برابر ہوتے ہیں۔

پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز (PUTs) کا عمل تھائرسٹر کے عمل سے اور زیادہ نزدیکی اور مشابہت کا حامل ہے۔پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز میں ٹرگرنگ کا عمل اس وقت واقع ہوتا ہے جب اس کا G ٹرمینل اس کے A ٹرمینل کی نسبت زیادہ مثبت ہو جاتا ہے۔ (زیادہ امکانی طور پر ڈائیوڈ کے وولٹیج ڈراپ 0.6V کے اضافے سے یعنی یہ وولٹیج ڈراپ بھی اس میں شامل کر کے) ۔ اس طرح پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے تھریشولڈ (Threshold)وولٹیج کو ایک وولٹیج ڈیوائیڈر کی مدد سے متعین کیا جا سکتا ہے جو پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے اینوڈکو وولٹیج فراہم کر رہا ہو۔ اس طرح G سے K ٹرمینلز کے درمیان کرنٹ کا بہائو جاری ہو جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اگرچہ پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے ٹرمینلزکو تھائرسٹر (سلیکان کنٹرولڈ ریکٹی فائر) کی طرح کا نام دیا گیا ہے تاہم اس کا رد عمل قدرے مختلف ہوتا ہے۔

ابتدائی جانچ کے لئے یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے B1 اور B2 یا پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے A اور K ٹرمینلز کے مابین اوہم میٹر کی مدد سے رزسٹینس ناپیں۔ دونوں سمتوں میں رزسٹینس ایک جیسی ہونی چاہئے جو مثالی طور پر چند کلو اوہم کے برابر ہو گی۔شارٹ سرکٹ کی کیفیت یا دونوں سمتوں میں رزسٹینس میں واضح فرق خراب پرزے کی نشاندہی کرے گا۔

اگر مذکورہ بالا ابتدائی جانچ میں اول الذکر (دونوں سمتوں میں تقریباً برابر رزسٹینس) نتیجہ حاصل ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پرزہ یقینی طور پر درست ہے۔ اس جانچ سے صرف یہ یقین دہانی ہو جائے گی کہ پرزہ مکمل خراب یا جلا ہوا نہیں ہے۔زیادہ جامع اور بہتر جانچ کے لئے ہمیں ایک سرکٹ کی ضرورت پڑے گی۔ اس سرکٹ کی آئوٹ پٹ سے آسیلو اسکوپ یا آڈیو ایمپلی فائر جوڑنا پڑے گا.