موصل، غیر موصل، اور الیکٹرانوں کا بہاؤ

مختلف اقسام کے ایٹموں کے الیکٹران حرکت کرنے میں مختلف حد تک آزاد ہوتے ہیں۔ کچھ مادوں، مثلاً دھاتوں، میں الیکٹران اس حد تک کمزوری سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں کہ وہ محض عام درجۂ حرارت پر ملنے والی توانائی سے ہی بے ہنگم انداز میں ایٹموں کے درمیان کی خالی جگہ میں گھومتے رہتے ہیں۔ چونکہ یہ الیکٹران اپنے ایٹموں کو چھوڑ کر دیگر ایٹموں کے درمیان کی خالی جگہ میں آزادانہ گھومتے پھرتے ہیں، چنانچہ انہیں آزاد الیکٹران بھی کہا جاتا ہے۔
دیگر مادوں، مثلاً شیشے، میں الیکٹرانوں کو حرکت کرنے کے لیے بہت کم آزادی میسر ہوتی ہے۔ اگرچہ بیرونی قوت سے، جیسا کہ رگڑنے پر، ان کو اپنے ایٹم چھوڑ کر دوسرے مادے کے ایٹموں پر منتقل ہونے پر مجبور کیا جا سکتا ہے، لیکن وہ اسی مادے کے ایٹموں کے درمیان آسانی سے حرکت نہیں کر سکتے۔
کسی مادے کے ایٹموں کے درمیان الیکٹرانوں کی حرکت کرنے کی اس صلاحیت کو ایصالیت(conductivity)کہا جاتا ہے۔ ایصالیت کا انحصار مادے میں موجود ایٹموں کی نوعیت(ان کے مرکزوں میں موجود پروٹانوں کی تعداد، یا بہ الفاظ دیگر ان کی کیمیائی شناخت)پر، اور اس بات پر ہوتا ہے کہ ایٹم آپس میں کس طریقے سے جڑے ہوئے ہیں۔ جن مادوں میں الیکٹرانوں کی حرکت کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے(بہت زیادہ آزاد الیکٹران)، انہیں موصل کہا جاتا ہے، جبکہ جن میں یہ صلاحیت کم ہوتی ہے(بہت کم یا بالکل کوئی آزاد الیکٹران نہیں)، انہیں غیر موصل کہا جاتا ہے۔
ذیل میں موصل اور غیر موصل مادوں کی کچھ عام مثالیں موجود ہیں۔
موصل:
چاندی
تانبا
سونا
ایلومینیم
لوہا
سٹیل
پیتل
کانسی
پارہ
گریفائٹ
آلودہ پانی
کنکریٹ
غیر موصل:
شیشہ
ربڑ
تیل
اسفالٹ
فائیبر گلاس
پورسلین(porcelain)
سیرامک(ceramic)
کوارٹز(quartz)
(خشک)کپاس
(خشک)کاغذ
(خشک)لکڑی
پلاسٹک
ہوا
ہیرا
خالص پانی

یاد رکھیں کہ تمام موصل مادوں کی ایصالیت برابر نہیں ہوتی، اور نہ ہی تمام غیر موصل مادے الیکٹرانوں کے بہاؤ میں برابر مزاحمت کرتے ہیں۔ بجلی کے ایصال کا معاملہ کافی حد تک ایسا ہی ہے جیسےکچھ مادوں میں سے روشنی کے گزرنے کا۔ وہ مادے جن میں سے روشنی آسانی سے گزر جاتی ہے"شفاف"کہلاتے ہیں جبکہ جن مادوں میں سے روشنی آسانی سے نہیں گزرتی انہیں"غیر شفاف"کہا جاتا ہے۔ اگرچہ تمام شفاف مادوں میں سے روشنی کے"ایصال"کی شرح برابر نہیں ہوتی۔ کھڑکی میں استعمال ہونے والا شیشہ زیادہ تر پلاسٹکس کی نسبت بہتر ہوتا ہےاور"شفاف"فائبر گلاس سے تو کہیں بہتر ہوتا ہے۔ بجلی کے موصلوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے کہ کچھ موصل دوسروں کی نسبت بہتر ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر موصل مادوں کی فہرست میں چاندی بہترین موصل ہے جو کہ کسی بھی دوسرے مذکور مادے کی نسبت الیکٹرانوں کو آسان راستہ فراہم کرتا ہے۔ آلودہ پانی اور کنکریٹ بھی موصلوں کی فہرست میں شامل ہیں لیکن ان دونوں میں ایصالِ برق کی صلاحیت کسی بھی دھات کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
طبیعی ابعاد(لمبائی، چوڑائی وغیرہ)بھی ایصالیت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ہم ایک ہی موصل مادے کے بنے ہوئے دو الگ الگ تار لیں، جن میں سے ایک موٹا اور دوسرا باریک ہو، تو برابر لمبائی کی صورت میں موٹا تار باریک تار کی نسبت بہتر موصل ثابت ہوگا۔ اسی طرح اگر ہم برابر موٹائی کے دو تار لیں، لیکن ان میں سے ایک لمبائی میں زیادہ جبکہ دوسرا کم ہو، تو چھوٹا تار الیکٹرانوں کو لمبے تار کی نسبت زیادہ آسان راستہ فراہم کرے گا۔ یہ بالکل پائپ میں پانی کے بہاؤ جیسی صورتِ حال ہے:موٹے پائپ میں سے پانی باریک پائپ کی نسبت زیادہ آسانی سے گزر جاتا ہے، اور چھوٹے پائپ میں سے پانی کا گزرنا لمبے پائپ کی نسبت زیادہ آسان ہوتا ہے اگر باقی تمام ابعاد ایک جیسے ہوں۔
یہ بھی معلوم ہو کہ کچھ مادوں کی ایصالیت مختلف حالات میں تبدیل ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر شیشہ عام کمرے کے درجۂ حرارت پر اچھا غیر موصل ہوتا ہے لیکن بہت زیادہ بلند درجۂ حرارت پر یہ موصل بن جاتا ہے۔ گیسیں مثلاً ہوا، جو کہ عام حالات میں غیر موصل ہوتی ہیں، وہ بھی بہت بلند درجۂ حرارت پر موصل بن جاتی ہیں۔ دھاتوں کی ایصالیت گرم کرنے پر کم ہوتی ہے جبکہ ٹھنڈا کرنے پر بہتر ہوتی ہے۔ بہت سے موصل مادے انتہائی کم درجۂ حرارت پر کامل موصل(perfect conductor)بن جاتے ہیں۔ اس صورتِ حال کو سُپر ایصالیت یاsuperconductivityکہتے ہیں۔
اگرچہ ان "آزاد" الیکٹرانوں کی حرکت بے ترتیب ہوتی ہے، جس کی کوئی متعین سمت یا رفتار نہیں ہوتی، لیکن الیکٹرانوں کو موصل مادے میں سے ایک مربوط انداز میں گزرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ الیکٹرانوں کی یہ یکساں حرکت ہی ہے جسے ہم بجلی یا برقی رو کہتے ہیں۔ زیادہ درستگی کے لیے اسے "متحرک برق" کہا جا سکتا ہے، بالمقابل "ساکن برق" کے جو کہ برقی چارج کا ایک غیر متحرک ذخیرہ ہوتا ہے۔ ایک پائپ کے بیچ کے خلاء میں سے بہتے ہوئے پانی کی طرح ہی الیکٹران ایک موصل کے ایٹموں کے بیچ کی خالی جگہ میں سے گزرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایک موصل اگرچہ ہماری آنکھوں کو ٹھوس نظر آتا ہے، لیکن در حقیقت ایٹموں سے بنی ہوئی کوئی بھی چیز زیادہ تر خالی جگہ پر ہی مشتمل ہوتی ہے۔ مائع کے بہاؤ کے ساتھ یہ مشابہت اتنی موزوں بیٹھتی ہے کہ کسی موصل میں سے الیکٹرانوں کی حرکت کو بھی اکثر "بہاؤ" یا "کرنٹ" ہی کا نام دیا جاتا ہے۔
یہاں پر ایک دلچسپ بات کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ جوں جوں ایک الیکٹران کسی موصل میں سے یکساں طور پر حرکت کرتا ہے، وہ خود سے آگے موجود الیکٹران کو دھکیلتا ہے، اور یوں تمام الیکٹران ایک مجمع کی صورت اکٹھے حرکت کرتے ہیں۔ کسی موصل کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک الیکٹرانوں کا بہاؤ شروع یا بند ہونا لگ بھگ فوری عمل ہوتا ہے، حالانکہ ہر الیکٹران کی انفرادی حرکت بہت سست ہو سکتی ہے۔ اس کا اندازہ کرنے کے لیے کنچوں سے بھری ٹیوب ایک مناسب مثال ہے:

یہ ٹیوب کنچوں سے بھری ہوئی ہے، جیسے ایک موصل آزاد الیکٹرانوں سے بھرا ہوا ہوتا ہے جو کسی بیرونی اثر کے تحت حرکت کے لیے تیار رہتے ہیں۔ اگر اس ٹیوب میں اچانک ایک کنچا بائیں جانب سے داخل کیا جاتا ہے تو فوراً ہی ایک اور کنچا دائیں جانب سے باہر نکلنے کی کوشش کرے گا۔ اگرچہ ہر الیکٹران نے انفرادی طور پر تھوڑا تھوڑا فاصلہ ہی طے کیا، لیکن ٹیوب کے بائیں سرے سے دائیں سرے تک حرکت کا انتقال لگ بھگ فوراً ہی ہو گیا، خواہ ٹیوب جتنی بھی طویل رہی ہو۔ بجلی کے معاملے میں موصل کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک مجموعی اثر روشنی کی رفتار پر سفر کرتا ہے: 186,000 میل فی سیکنڈ!!! اگرچہ ہر انفرادی الیکٹران موصل میں سے اس کی نسبت انتہائی کم رفتار سے حرکت کرتا ہے۔
اگر ہم الیکٹرانوں کو ایک خاص سمت میں ایک خاص مقام تک بہانا چاہتے ہیں، تو ہمیں ان کو اس حرکت کے لیے راستہ بھی فراہم کرنا ہوگا، جیسے ایک پلمبر کو پانی کا بہاؤ اپنی مرضی کے مطابق بنانے کے لیے پائپوں کی تنصیب کرنی پڑتی ہے۔ اس عمل کو آسان بنانے کے لیے اچھی اتصال کی شرح رکھنے والی دھاتوں سے مختلف اشکال اور حجم کے تار تیار کیے جاتے ہیں۔
یاد رکھیں کہ الیکٹران صرف تبھی بہہ سکتے ہیں جب انہیں کسی مادے کے ایٹموں کے بیچ کے خلاء میں حرکت کرنے کا موقع ملے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ برقی رو صرف تبھی موجود ہو سکتی ہے جب الیکٹرانوں کے سفر کرنے کے لیے کسی موصل مادے پر مشتمل مسلسل راستہ موجود ہو۔ کنچوں والی مثال میں، کنچے ٹیوب کے بائیں سرے میں تبھی داخل ہو سکتے ہیں (اور یوں ٹیوب کے بیچ سے گزر سکتے ہیں) اگر ٹیوب دائیں طرف سےکنچوں کے باہر نکلنے کے لیے کھلی ہو۔ اگر ٹیوب دائیں طرف سے بند ہو، تو کنچے صرف ٹیوب کے اندر "جمع" ہوں گے، اور کنچوں کا "بہاؤ" واقع نہیں ہوگا۔ برقی رو (کرنٹ) کی صورت حال بھی کچھ ایسی ہی ہے: الیکٹرانوں کے مسلسل بہاؤ کے لیے ایک غیر منقطع راستہ ہونا چاہیے جو اس بہاؤ کی اجازت دیتا ہو۔ اس کے طریقہ کار کو سمجھنے کے لیے ہم ایک تصویر کو دیکھتے ہیں:

ایک مسلسل تار کے لیے روایتی طور پر ایک باریک لکیر (جیسے اوپر دکھائی گئی ہے) استعمال ہوتی ہے۔ چونکہ تار کسی موصل مادے سے بنا ہوتا ہے، جیسا کہ تانبا، چنانچہ اس کو تشکیل دینے والے ایٹموں میں بہت سے آزاد الیکٹران پائے جاتے ہیں جو کہ آسانی سے تار کے بیچ سے حرکت کر سکتے ہیں۔ لیکن، الیکٹرانوں کا کوئی مسلسل بہاؤ نہیں ہو سکتا جب تک کہ ایک ایسی جگہ نہ ہو جس سے وہ آ سکیں اور ایک ایسی جگہ جہاں وہ جا سکیں۔ ہم الیکٹرانوں کا ایک فرضی "مصدر" (source) اور ایک فرضی "منزل" (destination) شامل کرتے ہیں:

اب، الیکٹران مصدر کے بائیں طرف سے تار میں نئے الیکٹران دھکیلنے کے ساتھ، تار میں سے الیکٹرانوں کا بہاؤ واقع ہو سکتا ہے (جیسا کہ بائیں سے دائیں طرف اشارہ کرتے تیر کے نشانوں سے ظاہر ہوتا ہے)۔ البتہ، بہاؤ میں خلل پیدا ہوگا اگر تار سے بنا یہ موصل راستہ ٹوٹ جائے۔

چونکہ ہوا ایک غیر موصل مادہ ہے، اور ہوا تار کے ان دو ٹکڑوں کو الگ کرتی ہے، چنانچہ وہ راستہ جو پہلے مسلسل تھا اب ٹوٹ چکا ہے، اور الیکٹران مصدر سے منزل کی طرف نہیں بہہ سکتے۔ یہ ایسا ہے جیسے پانی کا ایک پائپ دو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا جائے اور ٹوٹے ہوئے دونوں سروں کو بند کر دیا جائے: پانی نہیں بہہ سکتا اگر پائپ میں سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہ ہو۔ برقی اصطلاح میں، جب تار ایک ٹکڑے میں تھا تو ہمارے پاس برقی تسلسل (electrical continuity) کی صورت حال تھی، اور اب تار کو کاٹ کر الگ کر دینے سے وہ تسلسل ٹوٹ گیا ہے۔
اگر ہم صرف تار کا ایک اور ٹکڑا لے کر منزل کی طرف لے جائیں اور مصدر کے ساتھ صرف اسے چھو بھی لیں تو ہمارے پاس ایک بار پھر مصدر سے منزل تک ایک مسلسل راستہ حاصل ہو جائے گا۔ اس تصویر میں موجود دو نقطے تار کے ٹکڑوں کے بیچ طبیعی رابطہ (دھات سے دھات کا) ظاہر کرتے ہیں۔

اب ہمارے پاس مصدر سے نئے رابطے تک، نیچے، دائیں اور پھر اوپر منزل تک ایک تسلسل موجود ہے۔ یہ ایسا ہے جیسے ہم کاٹ کر الگ کیے ہوئے پائپوں میں ایک "ٹی" فٹنگ جوڑ کر پانی کو ایک نئے پائپ میں سے گزار کر اس کی منزل تک پہنچائیں۔ خیال رکھیں کہ دائیں طرف والے تار کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑے میں سے کوئی الیکٹران نہیں بہہ رہے، کیونکہ یہ اب مصدر سے منزل تک ایک مکمل راستے کا حصہ نہیں رہا۔
یہاں اس بات پر دھیان دینا دلچسپ ہوگا کہ اس برقی رو کی وجہ سے تاروں میں کوئی "ٹوٹ پھوٹ" واقع نہیں ہوتی، برعکس پانی کے پائپوں کے جو کہ زیادہ عرصہ پانی کا بہاؤ سہنے پر خراب ہو جاتے ہیں۔ اگرچہ الیکٹرانوں کو بھی اپنی حرکت کے دوران کچھ حد تک رگڑ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور اس رگڑ سے موصل میں حرارت پیدا ہو سکتی ہے۔ اس موضوع پر ہم بعد میں تفصیل سے بات کریں گے۔

نظر ثانی:
موصل مادوں میں ہر ایٹم کے بیرونی الیکٹران آزادی سے آ جا سکتے ہیں، اور "آزاد الیکٹران" کہلاتے ہیں۔
غیر موصل مادوں میں یہ بیرونی الیکٹران حرکت کرنے کے لیے اتنے آزاد نہیں ہوتے۔
تمام دھاتیں برقی موصل ہوتی ہیں۔
متحرک بجلی، یا برقی رو، الیکٹرانوں کی ایک موصل کے بیچ میں سے یکساں حرکت ہوتی ہے۔
ساکن بجلی ایک غیر متحرک (اگر غیر موصل پر ہو)، متجمع چارج ہوتا ہے جو کسی شے میں الیکٹرانوں کی کمی یا زیادتی سے بنا ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر مختلف مادوں کو آپس میں رگڑ کر الگ کرنے سے بنتا ہے۔
الیکٹرانوں کے کسی موصل میں سے مسلسل بہنے کے لیے انہیں موصل کے اندر جانے اور اس سے باہر نکلنے کے لیے ایک مکمل غیر منقطع راستہ دستیاب ہونا چاہیے۔