الیکٹرک ، الیکٹرونکس معلومات درکارہے

مجالس:

السلام علیکم
آنے والے دور میں ترقی پزیرممالک میں بلعموم اور پاکستان میں بلخصوص توانائی کےشدید بحران کی پیشنگوئیاں کی جا رہی ہے اور پاکستان کے عوام کی ایک بڑی تعداد(بشمول میں بھی) توانائی کے سستے اور متبادل زرائع کے حصول میں سرگرداں ہیں ان ہی متبادل توانائی میں سے ایک ہے شمسی توانائی
مگر پاکستان کے عوام کو اس شمسی توانائی کے حصول میں سب سے بڑی جو مشکلات کا سامنا ہے وہ شمسی پینل جس سے بجلی حاصل ہوتی ہے اسکےبارے صیحح طرح کی معلومات کا نہ ہونا ہے اور نیٹ پر بھی اردو زبان میں کوئی خاص معلومات نہیں ہے جسکی وجہ سے غریب عوام مکار ، دھوکےباز ، جھوٹے دوکان داروں کے ھاتھوں لٹ جاتے ہیں
اسی بات کو مد نظر رکھتے ہئے میں نے شمسی توانائی کی معلومات کے لئے ایک بلاگ شمسی توانائی بلاگ
http://shamsitawanay.blogspot.com/
بنایا ہے اسمیں کوشش کی گئی ہے کہ نیٹ پر جہاں کہیں پر بھی شمسی توانائی کے بارے معلومات ہے اسکو ایک جگہ اس بلاگ پر یکجاں کیا جائے
شمسی پینل کی کچھ معلومات تو میں نے نیٹ سے حاصل کرلی لیکن اسکی سب سے اہم معلومات اسکا کرنٹ اور اسکے واٹ ، وولٹ ، ایمپئیر کے بارے میں معلومات کا ہونا ہے
اور میرے اس دھاگے کا مقصد ہی
واٹ
وولٹ
ایمپیر
کی معلومات ہے کیوں کہ دوکان دار اس میں ہی سب سے زیادہ دھوکہ دیتے ہیں

1:: واٹ ، وولٹ ، ایمپئیر کی الیکٹرک اور الیکٹرونکس میں تعریف کیا ہے؟؟؟؟
2::شمسی توانائی کے لئے اگر ایک گھر کے لوڈ کا پیٹرن ترتیب دیا جائے تو اسمیں واٹ کو مد نظر رکھا جائے گا یا ایمپئیر کو؟؟؟؟؟

سیف's picture

بجلی کی پیمائش ایمپئریج(Amperage) ، وولٹیج(Voltage) اور واٹیج (Wattage)میں کی جاتی ہے استعمال شدہ بجلی کی مقدار کی پیمائش ایمپیریج یا مختصرا"  ایمپس (اکائی ایمپئر) میں کی جاتی ہے۔ بجلی کے دباؤ (یا قوت) کی پیمائش وولٹیج (اکائی وولٹ) میں کی جاتی ہے۔ ایمپئرز کو وولٹس سے ضرب دی جائے تو واٹیج (اکائی واٹ) حاصل ہوتے ہیں۔ واٹیج وہ "کام" ہے جو بجلی ایک خاص وقت کے دوران میں سرانجام دیتی ہے۔

برقی تاروں میں بجلی کا بہاؤ سمجھنے کے لئے یوں تصور کریں جیسے ایک پائپ میں سے پانی گزر رہا ہے۔ پائپ میں سے گزرنے والی پانی کی مقدار کا انحصار پائپ کے قطر پر ہے۔ یہ قطر جتنا زیادہ ہوگا پانی کی مقدار اتنی زیادہ ہوگی۔ اسے آپ بجلی کی مقدار یا کرنٹ (اکائی ایمپئر)سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔ اسی طرح  پائپ میں سے بہنے والا پانی کس قدر دباؤ  کے تحت یعنی کتنی شدت یا زور سے بہہ رہا ہے اس کا انحصار(بشمول دیگر عوامل)  اس امر پر ہے کہ پانی کس قدر بلندی پر واقع ہے۔ پانی کی ٹنکی جتنی بلند ہوگی، پائپ میں سے آنے والے پانی کا دباؤ اتنا زیادہ ہوگا۔ اسے آپ بجلی کے دباؤ سے تشبیہ دے سکتے ہیں جسے وولٹیج (اکائی وولٹ)کہتے ہیں۔  اب یہ دیکھیں کہ پائپ سے بہنے والا پانی کتنا کام سر انجام دے رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس کا انحصار نہ صرف پانی کی مقدار پر ہے بلکہ اس دباؤ پر بھی ہے جس سے پانی بہہ رہا ہے۔ ایک مخصوص وقت میں بہنے والی پانی کی  کل مقدار  کا دارو مدار اس کے دباؤ اور مقدار دونوں پر ہے۔ اسے آپ واٹیج (اکائی واٹ)سے تشبیہ دے لیں یعنی وولٹیج(وولٹ) ضرب کرنٹ(ایمپئر)۔

واٹ = وولٹ x ایمپئر

برقی قوت کی پیمائش کا یہ طریقہ درست ترین یا حقیقی نتائج اسی وقت مہیا کرتا ہے جب فراہم ہونے والی برقی قوت مستقل (یعنی مسلسل ایک جیسی) ہو۔ چنانچہ ڈی سی (ڈائریکٹ کرنٹ یا راست) برقی روکے ضمن میں قوت یا واٹ معلوم کرنے کا یہ طریقہ درست اور حقیقی نتائج مہیا کرتا ہے لیکن گھروں، دفاتر اور دیگر مقامات پر اے سی (آلٹرنیٹنگ کرنٹ یا متبادل (بدلتی ہوئی))برقی رواستعمال ہوتی ہے جو مستقل یا مسلسل ایک جیسی نہیں رہتی بلکہ ہر ایک سیکنڈ میں 50 مرتبہ اپنا رخ اور قوت تبدیل کرتی ہے۔ اسے کہتے ہیں کہ اے سی کی فریکوئنسی 50Hz پچاس ہرٹز ہے۔ یعنی پچاس سائکل فی سیکنڈ۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک سیکنڈ میں یہ پچاس مرتبہ ایک سائکل یا چکر مکمل کرتی ہے۔ یہ سائکل یا چکر اس طرح ہوتا ہے کہ اے سی صفر سے شروع ہوتی ہے اور بتدریج اپنی انتہائی مثبت قدر تک جاتی ہے، وہاں سے یہ بتدریج واپس صفر کی طرف آتی ہے اور منفی سمت میں اپنی انتہائی قدر تک جاتی ہے۔ وہاں سے پھر یہ صفر کی طرف بتدریج واپس آتی ہے۔ یوں ایک چکر (سائکل) مکمل ہوتا ہے۔

چنانچہ اے سی کی صورت میں اگر ہم کرنٹ اور وولٹیج کو ضرب دے دیں تو ہمیں واٹیج کی حقیقی  قدر حاصل نہیں ہوتی۔ یہ ظاہری قدر ہوتی ہے۔ اگرچہ بہت سے استعمالات کے لئے یہ درست ثابت ہوتی ہے تاہم اسے صرف اندازا" درست سمجھا جا سکتا ہے۔ گھروں میں ہم جو برقی رو اور برقی آلات استعمال کرتے ہیں وہ یہی اے سی ہوتی ہے۔

شمسی برقی توانائی (سولر انرجی )ڈی سی نوعیت کی ہوتی ہے اور گھر میں استعمال کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اسے اے سی میں تبدیل کیا جائے چنانچہ ڈی سی کو اے سی میں تبدیل کرنے  کے دوران میں بھی توانائی کا ضیاع ہوتا ہے۔ اسی لئے یہ ضروری ہو جاتا ہے کہ ایک وقت میں درکار برقی قوت کا اندازہ نہ صرف حقیقی ضرورت کے مطابق کیا جائے بلکہ اس میں یہ ضیاع بھی شامل کیا جائے۔

شمسی پلیٹوں سے حاصل ہونے والی برقی توانائی کو براہ راست مسلسل استعمال نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس سے حاصل ہونے والی توانائی کا انحصار ان پلیٹوں پر پڑنے والی روشنی پر ہوتا ہے۔ روشنی کی مقدار دن کے 24 گھنٹے ایک جیسی نہیں رہتی۔ رات کے وقت بھی یہ روشنی حاصل نہیں ہوتی۔ چنانچہ عام طور پر شمسی توانائی کو بیٹری چارج کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور بیٹری کے 12وولٹ ڈی سی وولٹیج کو انورٹر کے ذریعے 220 وولٹ اے سی میں تبدیل کیا جاتا ہے تاکہ اسے موجودہ گھریلوبرقی آلات چلانے کے لئے استعمال کیا جا سکے۔ یوں یہ اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ کتنے ایمپئر کی بیٹری کو کتنے وقت میں کتنی قوت تک چارج کرنا ہے۔ یہی قوت فراہم کرنے کے لئے شمسی پینل یا پلیٹ کے واٹ کا تعین کیا جاتا ہے۔ 

جزاک اللہ سر آپ نے بہت مفید معلومات دی اللہ آپکو جزائے خیر عطا فرمائے

سر ایک اور بات کہ میرے پاس 100 ایمپئر کی بیٹری ہے اسکو سولر سے چارج کرنے کے لئے اور 3 ایمیرۤ12وولٹ ڈی سی کا ایک عدد پنکھا ہے دونوں چیزیں بیک وقت ،، بیٹری چارج اور پنکھا بھی چلاؤ تو مجھے کتنے واٹ کا سولر درکار ہوگا