الیکٹرونک سرکٹس

درمیانی قوت کا ایف ایم ٹرانسمٹر

اس ایف ایم ٹرانسمٹر کا حیطہء عمل (رینج) 9V بیٹری کے ساتھ 100 میٹر ہے۔ یہ سادہ سا سرکٹ تین درجوں (اسٹیجز) پر مشتمل ہے۔ ان میں سے پہلا درجہ الیکٹریٹ (کنڈنسر) مائیکروفون ایمپلی فائر کا ہے جو ٹرانزسٹر BC548 پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد (ویری ہائی فریکوئنسی) آسی لیٹر ہے۔ یہ درجہ بھی BC548 پر مشتمل ہے۔ یہاں پر ایک بات کی وضاحت مناسب رہے گی۔ اگرچہ BC سیریز کے ٹرانزسٹر عام طور پر لو فریکوئنسی اطلاقات کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں تاہم یہ آر ایف اسٹیج میں بطور آسی لیٹر بھی عمدہ کام کر سکتے ہیں۔


ایف ایم ٹرانسمٹر کا سرکٹ ڈایا گرام

تیسرا درجہ کلاس اے ٹیوننڈ ایمپلی فائر کا جو آسی لیٹر سے آنے والے سگنلز کی قوت میں اضافہ کرتا ہے۔ اگر اضافی آر آیف ایمپلی فائر استعمال کیا جائے تو اس سے ٹرانسمٹر کے حیطء عمل (رینج) میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

سرکٹ میں دو کوائلز استعمال کی گئی ہیں۔ ان کا بنانا آسان ہے۔ کوائل L1 کو بنانے کے لئے 20SWG انیملڈ کاپر وائر استعمال کی جائے گی۔ اس تار کو 4 ملی میٹر قطر پر اس طرح لپیٹیں کہ اس کی لمبائی 15 ملی میٹر ہو جائے۔ کوائل L2 کو بنانے کے لئے بھی 20SWG انیملڈ کاپر وائر استعمال کی جائے گی۔ اس تار کے 4 ملی میٹر قطر پر صرف چھ چکر لپیٹیں۔ اینٹینا کے طور پر 75 سینٹی میٹر لمبی تانبے کی تار استعمال کریں- یہاں بھی 20SWG انیملڈ کاپر وائر استعمال کی جاسکتی ہے۔

سرکٹ کو نصب کرنے کے بعد اچھی طرح جانچ لیں اور یقین کر لیں کہ سارے ٹانکے درست لگے ہوئے ہیں نیز سارے پرزے سرکٹ ڈایا گرام کے مطابق درست جڑے ہیں۔ اس کے بعد سرکٹ کو نو وولٹ بیٹری سے منسلک کریں اور اس کا سوئچ آن کر دیں۔ حساس ایف ایم رسیور استعمال کرتے ہوئے سگنل وصول کریں۔ ٹرمر کپیسیٹر VC1 کی مدد سے فریکوئنسی متعین کی جائے گی جبکہ VC2 کی مدد سے زیادہ سے زیادہ حیطء عمل (رینج) متعین کیا جائے گا۔

فہرست اجزاء

(درمیانی قوت کا ایف ایم ٹرانسمٹر)
رزسٹرز      
R1 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 1M0 رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 4K7 رزسٹر ¼ واٹ
R4,5 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R6 = 82R رزسٹر ¼ واٹ
R7 = 56K رزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹرز      
C1,2 = 0µ1F, 25V سرامک ڈسک
C3,4 = 470P, 25Vسرامک ڈسک
C5,6 = 10p, 25V سرامک ڈسک
C7 = 0µ01F, 25V سرامک ڈسک
C8 = 0µ1F, 25V سرامک ڈسک
VC1-3 = 22p ٹرمر
سیمی کنڈکٹرز
T1,2 = BC548 ٹرانزسٹر
T3 = C2570 ٹرانزسٹر
متفرق
L1,2 = تفصیل مضمون میں
MIC = الیکٹریٹ (کنڈنسر) مائیکرو فون
S1 = آن آف سوئچ

زینر ڈائیوڈ ٹیسٹر



(امیر سیف اللہ سیف)

ہائی وولٹیج پیدا کرنے کے لئے ایک چھوٹا سا ٹرانسفارمر اور ایک 555 ٹائمر آئی سی استعمال کرتے ہوئے ہم 50VDC تک کی ریٹنگ کا زینر ڈائیوڈ ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔ ٹائمر آئی سی 555 کو ایسٹیبل حالت میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس حالت میں اس کی آؤٹ پٹ پن کو ایک چھوٹے سے آڈیو ٹرانسفارمر کو چلانے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔یہاں پر کوئی بھی ایسا ٹرانسفارمر استعمال کیا جا سکتا ہے جس کی پرائمری امپیڈینس 1K اوہم اور سیکنڈری امپیڈینس 8 اوہم ہو۔ یہ ٹرانسفارمر الٹا کر استعمال کیا جائے گا یعنی اس کی پرائمری کو بطور سیکنڈری اور سیکنڈری کو بطور پرائمری استعمال کیا جائے گا۔

ٹرانسفارمر سے 120 وولٹ اے سی حاصل ہوں گے۔ حاصل شدہ آؤٹ پٹ کو ڈی سی میں تبدیل کرنے کے لئے ریکٹی فائر ڈائیوڈ 1N4004 استعمال کیا گیا ہے۔ الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر، جس کی قدر 2µ2 ہے، ڈی سی وولٹیج کو ہموار کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہاں پر استعمال کردہ کپیسیٹر کی وولٹیج ریٹنگ 150VDC سے کم ہرگز نہ ہو۔ زیر جانچ زینر ڈائیوڈ کے گرد وولٹیج کی پیمائش کے لئے ڈیجیٹل ملٹی میٹر استعمال کیا جائے گا جسے ڈی سی وولٹیج رینج پر سیٹ کرکے استعمال کریں۔ عمدہ زینر ڈائیوڈ اپنی مقررہ وولٹیج رینج میں ملٹی میٹر پر وولٹیج ظاہر کرے گا۔

سوئچ SW1 لوڈ کرنٹ کی دو حدود میں سے ایک کو منتخب کرنے کے لئے ہے۔ زینر ڈائیوڈ کی واٹیج کے اعتبار سے ہائی کرنٹ یا لو کرنٹ منتخب کی جا سکتی ہے۔ ہائی وولٹیج پیدا کرنے کے لئے ایک چھوٹا سا ٹرانسفارمر اور ایک 555 ٹائمر آئی سی استعمال کرتے ہوئے ہم 50VDC تک کی ریٹنگ کا زینر ڈائیوڈ ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔ ٹائمر آئی سی 555 کو ایسٹیبل حالت میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس حالت میں اس کی آؤٹ پٹ پن کو ایک چھوٹے سے آڈیو ٹرانسفارمر کو چلانے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔یہاں پر کوئی بھی ایسا ٹرانسفارمر استعمال کیا جا سکتا ہے جس کی پرائمری امپیڈینس 1K اوہم اور سیکنڈری امپیڈینس 8 اوہم ہو۔ یہ ٹرانسفارمر الٹا کر استعمال کیا جائے گا یعنی اس کی پرائمری کو بطور سیکنڈری اور سیکنڈری کو بطور پرائمری استعمال کیا جائے گا۔

ٹرانسفارمر سے 120 وولٹ اے سی حاصل ہوں گے۔ حاصل شدہ آؤٹ پٹ کو ڈی سی میں تبدیل کرنے کے لئے ریکٹی فائر ڈائیوڈ 1N4004 استعمال کیا گیا ہے۔ الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر، جس کی قدر 2µ2 ہے، ڈی سی وولٹیج کو ہموار کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہاں پر استعمال کردہ کپیسیٹر کی وولٹیج ریٹنگ 150VDC سے کم ہرگز نہ ہو۔

فہرست اجزاء

( زینر ڈائیوڈ ٹیسٹر )
رزسٹرز    
R1 = 2K2 کاربن فلم ¼ واٹ
R2 = 82K کاربن فلم ¼ واٹ
R1 = 22K کاربن فلم ¼ واٹ
R2 = 10K کاربن فلم ¼ واٹ
کپیسیٹرز    
C1 = 4n7 سرامک
C2 = 4µ7 الیکٹرولائیٹک
C3 = 2µ2 الیکٹرولائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
IC1 = 555 ٹائمر آئی سی
D1 = 1N4004 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
ZD1 = زیر جانچ زینر ڈائیوڈ
متفرق    
SW1 = سنگل پول ڈبل تھرو سوئچ
SW2 = آن آف سوئچ
T1 = آڈیو ٹرانسفارمر(تفصیل مضمون میں دیکھیں)
B1 = 9V بیٹری

فعال پاور زینر

(امیر سیف اللہ سیف)

فعال (یعنی ایکٹو Active) زینر کا یہ سرکٹ زیادہ کرنٹ پر کام کرنے والے متبادل زینر ڈائیوڈ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس میں پاور ٹرانزسٹر 2N3055استعمال کیا گیا ہے۔ یہاں پر اسی پاور کا ملتی جلتی خصوصیات کا حامل کوئی بھی این پی این ٹرانزسٹر استعمال کیا جا سکتا ہے۔


فعال پاور زینرکا سرکٹ ڈایا گرام

اس سرکٹ کو پاور سپلائی لائن کے آر پار استعمال کریں۔ اس سرکٹ میں وولٹیج کے بلند جھٹکوں (اسپائکس Spikes) پر غلط طور پر ٹرگر False Triggeringجیسے مسائل بھی پیدا نہیں ہوتے۔ یہ سرکٹ سلیکان کنٹرولڈ ریکٹی فائر کی نسبت زیادہ بہتر انداز میں کام کرتا ہے۔

واشنگ مشین موٹر کنٹرولر

(امیر سیف اللہ سیف)

عام طور پر واشنگ مشینوں میں سنگل فیز موٹر استعمال کی جاتی ہے۔ سیمی آٹو میٹک واشنگ مشنیوں میں موجود کنٹرول سوئچ ٹائمر اور موٹر کو الٹا سیدھا چلانے کا انتظام مکمل طور پر میکینیکل نوعیت کا ہوتا ہے۔ چونکہ کہ یہ انتظام میکینیکل نوعیت کا ہوتا ہے چنانچہ کثرت استعمال سے جلد ہی خراب ہو جائا ہے۔

یہاں پر اسی خرابی پر قابو پانے کے لئے الیکٹرونکس کا سہارا لیا گیا ہے۔ زیر نظر سرکٹ واشنگ مشین کی سنگل فیز موٹر کو کنٹرول کرتا ہے۔ سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 1 میں دکھایا گیا ہے۔ بنیادی طور پر سنگل فیز موٹر کو واشنگ مشین میں کنٹرول کرنے کے لئے ایک ماسٹر ٹائمر کی ضرورت پڑتی ہے جو یہ تعین کرتا ہے کہ موٹر نے کتنی دیر چلنا ہے اور کس رخ پر چلنا ہے۔ عام طور پر ہر دس سیکنڈ کے بعد موٹر تین سیکنڈ کے لئے رکتی ہے اور اس کے بعد الٹے رخ پر دوبارہ چلنے لگتی ہے۔ اگر آپ نے کبھی اپنے سیلنگ فین کا کپیسیٹر تبدیل کرنے کا تجربہ کیا ہے تو یہ بات آپ کے مشاہدے میں آئی ہو گی کہ اگر غلطی سے کپیسیٹر کے کنکشن الٹ لگ جائیں تو پنکھا الٹا چلنے لگتا ہے۔

اس کنٹرولر میں کپیسیٹر کے اسی کردار کو استعمال کیا گیا ہے۔ شکل نمبر 2 میں واشنگ مشین کی موٹر دکھائی گئی ہے۔ اس شکل میں دکھایا گیا ہے کہ اس موٹر کو سیدھا اور الٹا کیسے چلایا جاتا ہے۔ جب واشنگ مشین کی موٹر کی وائنڈنگ L1 ، ریلے سوئچ RLY2 کے ٹرمینل A سے منسلک ہوتی ہے تو اسے مین اے سی سپلائی براہ راست مل رہی ہوتی ہے۔ اس حالت میں موٹر سیدھی چل رہی ہوتی ہے۔ شکل نمبر 2 الف دیکھیں۔ جب موٹر کی وائنڈنگ L2 ریلے سوئچ RLY2 کے ٹرمینل B سے منسلک ہوتی ہے تو اسے مین اے سی سپلائی الٹ حالت میں یعنی فیز شفٹ حالت میں مل رہی ہوتی چنانچہ اس حالت میں موٹر الٹی چل رہی ہوتی ہے۔ شکل نمبر 2 ب دیکھیں۔ اس طرح ریلے سوئچ RLY2 موٹر کے چلنے کے رخ کو کنٹرول کرتا ہے۔


شکل نمبر 1 واشنگ مشین موٹر کنٹرولر کا سرکٹ ڈایا گرام


شکل نمبر 2 واشنگ مشین کی موٹر چلنے کا رخ کنٹرول کرنے کا طریقہ کار

موٹر جب ایک رخ میں چل رہی ہوتی ہے تو اسے فوری طور پر دوسرے رخ میں چلانا ممکن نہیں ہوتا۔ رخ تبدیل کرنے کے لئے اسے چند لمحات کے لئے روکنا ضروری ہوتا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا جائے اور اسے فوری طور پر فیز شفٹ حالت میں وولٹیج فراہم کر دئیے جائیں تو موٹر خراب ہو سکتی ہے۔ اس عمل کو ممکن بنانے کے لئے (یعنی موٹر کے دوسرے رخ میں چلنے کے لئے درکار وقفہ مہیا کرنے کے لئے) ٹائمر آئی سی IC2 استعمال کیا گیا ہے۔ یہ آئی سی 555 ہے جو دس دس سیکنڈ کے متبادل (سیدھے اور الٹے) آن وقفے کو اور تین سیکنڈ کے آف وقفے مہیا کرتا ہے۔ چنانچہ ہر دس سیکنڈ سیدھا اور دس سیکنڈ الٹا چلنے کے درمیانی وقفے میں موٹر تین سیکنڈ کے لئے رک جاتی ہے۔رزسٹر R3 اور R4 کی قدریں ان ہی وقفوں کو متعین کرنے کے لئے منتخب کی گئی ہیں۔

ماسٹر ٹائمر کے طور پر ٹائمر آئی سی 555 کو مونو اسٹیبل حالت میں استعمال کیا گیا ہے۔ یہ آئی سی IC1 ہے۔ اس کے آن وقفے کو پری سیٹ پوٹینشو میٹر VR1 کے ذریعے کنٹرول کیا گیا ہے۔ اس پوٹینشو میٹر کے ساتھ سلسلے وار 47K قدر کا رزسٹر R1 استعمال کیا گیا ہے تاکہ جب پوٹینشو میٹر صفر رزسٹینس کی حالت میں ہو تب بھی سیریز رزسٹینس صفر نہ ہونے پائے۔

ماسٹر ٹائمر اس وقت کو متعین کرنے کے لئے ہےجس کے لئے آپ نے واشنگ مشین کو چلانا ہے۔ یہ عام طور پر 15 سے 18 منٹ کا ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لئے دونوں ٹائمرز کی آؤٹ پٹ کوIC3 نینڈ NAND گیٹ N1 کی دونوں ان پٹس پر فراہم کیا گیا ہے۔ اس گیٹ کی آؤٹ پٹ پن 3 کو ایک پی این پی ٹرانزسٹر TR1 کے راستے ریلے سوئچ RLY1 سے جوڑا گیا ہے۔ اس حالت میں یہ ریلے سوئچ صرف اس وقت کام کرے گا جب نینڈ گیٹ کی آوٹ پٹ لو LOW ہو گی۔

جب رخ متعین کرنے والا ٹائمر آئی سی IC2 آن حالت میں ہوگا تو منفی کی طرف جاتی ہوئی اس کی آؤٹ پٹ جے کے فلپ فلاپ آئی سی IC4 کی پن 2 کو لو کر دے گی جس سے ریلے سوئچ RLY2 انرجائز حالت میں آ کر موٹر کو ایک رخ میں چلا رہا ہو گا۔ جب آئی سی IC2 آف حالت میں ہو گا تو اس دوران میں نینڈ گیٹ کی آؤٹ پٹ ہائی ہو کر ریلے سوئچ RLY1 کو ڈی انرجائز حالت میں لے آئے گی جس سے میں اے سی سپلائی ریلے سوئچ RLY2 کے ذریعے آف حالت میں رہے گی اور موٹر بند ہو جائے گی۔

پہلے ٹائمر آئی سی 555 کی ٹرگر پن 2 پر فلوٹنگ پوائنٹ ایرر Floating Point Error واقع ہو سکتا ہے جس کا امکان ختم کرنے کے لئے رزسٹر R8 استعمال کی گئی ہے تاکہ پن 2 ہائی رہے۔

فہرست اجزاء

واشنگ مشین موٹر کنٹرولر

رزسٹرز      
R1 = 47K رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 47K رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 1M0 رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 470K رزسٹر ¼ واٹ
R5 = 100R رزسٹر ¼ واٹ
R6 = 100R رزسٹر ¼ واٹ
R7 = 470R رزسٹر ¼ واٹ
R8 = 100K رزسٹر ¼ واٹ
VR1 = 1M0 پری سیٹ پوٹینشو میٹر
کپیسیٹر    
C1 = 1000µ, 16V الیکٹرو لائیٹک
C2 = 0µ01 سرامک
C3 = 10µ, 16V الیکٹرو لائیٹک
C4 = 0µ01 سرامک
سیمی کنڈکٹرز    
TR1-2 = BC558 پی این پی ٹرانزسٹر
IC1-2 = 555 ٹائمر آئی سی
IC3 = 4011 ٹائمر آئی سی
IC4 = 4027 ٹائمر آئی سی
D1-2 = 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
متفرق    
SW1 = 500mA پش ٹو آن، پش بٹن سوئچ
RLY1,2 = 6V, 100R ریلے سوئچ

کارہیڈ لائٹ کنٹرولر

(امیر سیف اللہ سیف)

یہ انتہائی پریشان کن حقیقت ہے کہ آپ کو اپنی کار کی ہیڈ لائٹ آن رہ جانے کا علم اس وقت ہوتا ہے جب آپ کار کو اسٹارٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن بیٹری ڈسچارج حالت میں ملتی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے بہت سے طریقوں میں سے ایک یہ ہے کہ آپ زیر نظر سرکٹ کو تیار کرکے (یا تیار کرواکے) اپنی کار میں لگوالیں۔

یہ سرکٹ آپ کو اس بات سے آ گاہ نہیں کرتا بلکہ عمل کرتا ہے۔ جب آپ اپنی کار کا اگنیشن سوئچ آف کرتے ہیں تو اس سرکٹ میں لگا ہوا ریلے ڈی انر جائز (آف) ہو جاتا ہے اور ہیڈ لائٹس بھی آف ہو جاتی ہیں۔ آپ چاہیں تو اس حالت میں دوبارہ ہیڈ لائٹس آن کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے پش بٹن سوئچ S1 لگایا گیا ہے۔ یہ سوئچ دباتے ہی سلیکان کنٹرولڈ ریکٹی فائر Th1 ٹرگر ہو کر ریلے سوئچ Re1 کو روبہ عمل کر دیتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ عمل صرف اسی وقت ممکن ہے جب اگنیشن سوئچ آف ہو۔ دوسری صورت میں شنٹ ڈائیوڈ D1 کی وجہ سے Th1 کے گرد وولٹیج اتنے کم ہوتے ہیں کہ یہ ٹرگر نہیں کیا جا سکتا۔ عام طور پر اگنیشن سوئچ آف کرنے کے بعد ہیڈ لائٹس آن کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی چنانچہ آپ چاہیں تو یہ سوئچ استعمال نہ کریں۔

ریلے سوئچ معیاری نوعیت کا 12V کا ہے۔ اس کے کنٹیکٹس 25A تک برداشت کرنے کے قابل ہونے چاہئیں۔


کارہیڈ لائٹ کنٹرولر کا سرکٹ ڈایا گرام۔

کیبل ٹی وی ایمپلی فائر

(امیر سیف اللہ سیف)

کیبل ٹی وی کے لئے یہ ایک ابتدائی نوعیت کا ایمپلی فائر سرکٹ ہے۔ اس کا موازنہ تجارتی، اعلی معیار کے کیبل ٹی وی ایمپلی فائرز سے نہیں کیا جا سکتا۔ یہ غیر تجارتی اور گھریلو نوعیت کا کیبل ٹی وی ایمپلی فائر ہے۔ اس میں صرف دو ٹرانزسٹرز استعمال کئے گئے ہیں۔ ٹرانزسٹر درمیانی قوت کے آر ایف نوعیت کے ہیں۔ بتائے گئے ٹرانزسٹرز کے علاوہ اسی نوعیت کے کوئی بھی ٹرانزسٹرز استعمال کئے جا سکتے ہیں۔


کیبل ٹی وی ایمپلی فائر کا سرکٹ ڈایا گرام

یہ سرکٹ 75 اوہم کو ایکشل کیبل والے کیبل سسٹم کے لئے بہت مناسب ہے۔ اس سرکٹ سے 20dB تک کا گین حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ٹرانزسٹرTR1 ایمپلی فی کیشن کے لئے اور ٹرانزسٹر TR2 کو بطور ایمیٹر فالوور، کرنٹ گین میں اضافے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔

اس سرکٹ کو سادگی اور آسانی کی بنیاد پر ویرو بورڈ پر بھی نصب کیا جا سکتا ہے۔ سرکٹ کو ڈی سی سپلائی درکار ہے۔ دکھائے گئے ٹرانزسٹرز کی جگہ کوئی بھی درمیانی قوت کے این پی این آر ایف ٹرانزسٹرز استعمال کئے جا سکتے ہیں۔


فہرست اجزاء

( کیبل ٹی وی ایمپلی فائر )

رزسٹرز    
R1 = 75R رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 680R رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 100R رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 820R رزسٹر ¼ واٹ
R5 = 75R رزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹرز    
C1 = 2n2, 25Vسرامک ڈسک
C2 = 2n2, 25Vسرامک ڈسک
سیمی کنڈکٹرز    
TR1 = C1324 یا کوئی بھی این پی این آر ایف ٹرانزسٹر
TR2 = C1324 یا کوئی بھی این پی این آر ایف ٹرانزسٹر

گیٹ الارم

(امیر سیف اللہ سیف)


شکل نمبر 1 میں گیٹ الارم کا سرکٹ ڈایا گرام دکھایا گیا ہے۔ اس میں نینڈ گیٹ شمٹ ٹرگر آئی سی 4093 استعمال کیا گیا ہے۔ اس آئی سی میں چار عدد نینڈ گیٹ شمٹ ٹرگرہیں۔ ان میں سے پہلا IC1a بطور فاسٹ (Fast)آسی لیٹر اور دوسرا IC1b بطور سلو (Slow) آسی لیٹراستعمال کیا گیا ہے۔ ان دونوں کو تیسرے نینڈ گیٹ شمٹ ٹرگر IC1c کے ذریعے آپس میں ملا دیا گیا ہے جس سے پپ پپ پپ جیسی آواز پیدا ہوتی ہے۔ یہ آواز اس وقت پیدا ہو گی جب کوئی دروازہ یا کھڑکی وغیرہ کھلے گی۔

سرکٹ کو سائرن جیسی بہت بلند آواز پیدا کرنے کے لئے ڈیزائن نہیں کیا گیا بلکہ صرف آگاہی کے لئے (کہ کوئی دروازہ یا کھڑکی وغیرہ کھل گئی ہے) ایک پیزو سرامک بذر سے آواز پیدا کی گئی ہے۔الارم کی آواز کو وارننگ آلے سے مشابہ کرنے کے لئے آپ رزسٹر R1 اور ڈائیوڈ D1 کو نکال کر رزسٹر R2 کی قدر میں کمی کر کے آزما سکتے ہیں۔بذر سے خارج ہونے والی آواز کی فریکوئنسی کو متعین کرنے کے لئے ویری ایبل رزسٹر VR1 استعمال کیا گیا ہے۔

اس گیٹ الارم کی کارکردگی کو سادہ آن آف عمل کی نسبت زیادہ موثر اور بہتر بنانے کے لئے IC1d پر مشتمل ایک ٹائمر تشکیل دیا گیا ہے تاکہ دروازہ یا کھڑکی وغیرہ کھلنے کے بعد دوبارہ بند ہونے کے بعد بھی 20 سے 30 تک کی اضافی ”پپ“ سنائی دے سکیں۔اگر آپ بذر کی ضرورت محسوس نہ کریں تو فریکوئنسی کم کر کے، بذر کی جگہ ایل ای ڈی بھی لگا سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں پیزو سرامک بذر کی جگہ ایل ای ڈی، ایک 1K قدر کا اضافی رزسٹر سیریز میں جوڑ کر لگائیں۔

شکل نمبر2 میں ایک عام ریڈ سوئچ کو ، نارملی کلوزڈریڈ سوئچ کے طور پر استعمال کرنے کا طریقہ دکھایا گیا ہے۔ ریڈ سوئچ کے ساتھ ایک چھوٹا سا مقناطیس لگا دیں تاکہ وہ اس کی وجہ سے کلوز حالت میں آجائے۔ دروازے یا کھڑکی کے ساتھ نسبتاً بڑا مقناطیس لگائیں تاکہ جوں ہی دروازہ بند کیا جائے، ریڈ سوئچ اس بڑے مقناطیس کی وجہ سے اوپن ہو جائے۔یہاں پرریڈ سوئچ کی جگہ دوسرا مناسب سوئچ، مثلاً مائیکرو سوئچ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

فہرست اجزاء

( گیٹ الارم )
رزسٹرز    
R1 = 10K کاربن فلم ¼ واٹ
R2 = 38K کاربن فلم ¼ واٹ
R4 = 100K کاربن فلم ¼ واٹ
VR1 = 22K پری سیٹ پوٹینشو میٹر
کپیسیٹرز    
C1,3 = 10u 25V الیکٹرو لائیٹک
C2 = 10n سرامک یا پولی ایسٹر
C4 = 100u الیکٹرولائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
IC1a-d = 4093 کواڈ نینڈ گیٹ شمٹ ٹرگر سی موس آئی سی
D1 = 1N4148 سگنل ڈائیوڈ
X1 = پیزو سرامک بذر(تفصیل مضمون میں)
متفرق    
SW1a-d = ریڈ سوئچ (تفصیل مضمون میں)

250mW ایمپلی فائر

بہت چھوٹے ایم پی تھری پلیئر کے لیے یہ چھوٹا سا ایمپلی فائر بہت کار آمد ہے۔ کم قیمت ایم پی تھری پلیئر کی آؤٹ پٹ ائر فون میں سنی جاتی ہے جس سے صرف ایک ہی فرد محظوظ ہو سکتا ہے۔ یہ ایمپلی فائر 8 اوہم کے اسپیکر کو 250mW تک کی آڈیو پاور مہیا کرتا ہے جس سے ایم پی تھری پلیئر (یا کسی بھی دوسرے آلے) کی آواز کو باآسانی کئی افراد سن سکتے ہیں۔ اس مختصر لیکن کار آمد سرکٹ کا فریکوئنسی ریسپانس کافی بہتر ہے اور یہ متعدد عمومی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سرکٹ کو 9V کی چھوٹی بیٹری سے چلایا جا سکتا ہے۔


250mW ایمپلی فائر کا سرکٹ ڈایا گرام

فہرست اجزاء

( 250mW ایمپلی فائر)

رزسٹرز    
R1 = 4K7 رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 82K رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 12K رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 1K8 رزسٹر ¼ واٹ
VR1 = 10K پوٹینشو میٹر
کپیسیٹرز    
C1 = 100µF, 16V الیکٹرو لائیٹک
C2 = 100µF, 16V الیکٹرو لائیٹک
C3 = 220µF, 16V الیکٹرو لائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
TR1 = BC547 این پی این ٹرانزسٹر
TR2 = BC337 این پی این ٹرانزسٹر
TR3 = BC327 پی این پی ٹرانزسٹر
متفرق    
B1 = 9V بیٹری
SW1 = آن آف سوئچ
LS = 8R لاؤڈ اسپیکر 0۔25 واٹ

78XX مانیٹر

جب وولٹیج ریگولیٹر کو مین اے سی سپلائی ایڈاپٹر سے وولٹیج دیئے جاتے ہیں تو بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ اس کی آئوٹ پٹ بہت کم ہو جاتی ہے کیونکہ مین سپلائی سے ملنے والے وولٹیج بھی کم ہو جاتے ہیں یا پھر اوور لوڈنگ کی وجہ سے بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ ایسی کیفیت کی صورت میں یہ سرکٹ فوراً روبہ عمل ہو کر اس سے آگاہ کر دیتا ہے۔

78XX سیریز کے وولٹیج ریگولیٹرز کا درست عمل ان پٹ اور آئوٹ پٹ وولٹیج کے فرق پر منحصر ہوتا ہے۔ یہ فرق کسی صورت میں 3V سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔زیر نظر سرکٹ میں ان پٹ اور آئوٹ پٹ وولٹیج پر آئی سی IC1 کے ذریعے نظر رکھی جاتی ہے۔ا گر وولٹیج ریگولیٹر کو ملنے والے ان پٹ وولٹیج بہت کم ہوں تو IC1 روبہ عمل ہو جاتا ہے جس سے C1 چارج ہو جاتا ہے اور T1 روبہ عمل ہوکر ایل ای ڈی D2 کو روشن کر دیتا ہے۔ T1 ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر BC517 ہے اگر یہ نہ ملے تو سرکٹ میں دکھائے گئے طریقے سے دو عدد BC547 ٹرانزسٹر استعمال کئے جاسکتے ہیں۔

کپیسٹر C1 پر موجود چارج ایل ای ڈی کو 10mS تک روشن رکھنے کی یقین دہانی کراتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان پٹ وولٹیج میں مختصر ترین وقفے کے لئے بھی ہونے والی کمی معلوم کی جا سکتی ہے۔ا گر آپ صوتی طور پر اس کمی کا اظہار چاہتے ہیں تو R7 اور D2 کی جگہ ایک پیزوسرامک بذر استعمال کریں۔

زیرنظر سرکٹ 7805 ریگولیٹر کے لیے کارآمد ہے۔د وسرے 78XX ریگولیٹرز کے لیے آپ کو R1 کی قدر میں تبدیلی کرنی پڑے گی جسے اس فارمولے R1=[(2Vd/Verg)+1]/RL سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ اس میں Vd‘ وولٹیج ریگولیٹر میں ہونے والا وولٹیج ڈراپ ہے جبکہ Vreg ‘ وولٹیج ریگولیٹر کے آئوٹ پٹ وولٹیج ہیں۔ Vd کی قدر‘ ریگولیٹر میں ہونے والے وولٹیج ڈراپ سے قدرے زیادہ رکھیں۔


78XX مانیٹر کا سرکٹ ڈایا گرام۔

فہرست اجزاء

( 78XX مانیٹر )
رزسٹرز    
R1 = 27K کاربن فلم ¼ واٹ (تفصیل کے لیے متن دیکھیں)
R2 = 10K کاربن فلم ¼ واٹ
R3 = 10K کاربن فلم ¼ واٹ
R4 = 10K کاربن فلم ¼ واٹ
R5 = 100K کاربن فلم ¼ واٹ
R6 = 100K کاربن فلم ¼ واٹ
R7 = 470R کاربن فلم ¼ واٹ
کپیسیٹرز    
C1 = 10µ, 25V الیکٹرو لائیٹک
C2 = 100n سرامک یا پولی ایسٹر
سیمی کنڈکٹرز    
IC1 = CA3140 آپریشنل ایمپلی فائر آئی سی
D1 = ایل ای ڈی
D2 = 1N4148 سگنل ڈائیوڈ
T1 = BC517 تفصیل مضمون میں

آٹو میٹک ایل ای ڈی لائٹ

(امیر سیف اللہ سیف)

اس مفید سرکٹ ڈایا گرام میں 12 عدد سفید ایل ای ڈیز سے روشنی فراہم کی گئی ہے۔ جب مین اے سی سپلائی بند ہوتی ہے تو یہ ایل ای ڈی خود کار طور پر آن ہو جاتے ہیں۔

جب مین سپلائی موجود ہوتی ہے تو یہ سرکٹ منسلک ری چارج ایبل بیٹری کو خود کار طور پر چارج کرتا ہے۔ جب بیٹری مکمل چارج ہو جاتی ہے تویہ خودکار چارجر، چارجنگ کو روک دیتا ہے۔

اس سرکٹ کو آپ کم خرچ خود کار ایمر جنسی روشنی کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ سرکٹ میں سفید ایل ای ڈی استعمال کئے گئے ہیں جو کافی مناسب روشنی فراہم کرتے ہیں۔

سرکٹ کا عمل کافی سادہ ہے۔ مین اے سی سپلائی کے 220VAC کو اسٹیپ ڈاؤن ٹرانسفارمر T1 کے ذریعے 9V AC (500mA) میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ چار عدد ریکٹی فائر ڈائیوڈ D1-4 برج سرکٹ تشکیل دیتے ہیں جو اے سی کو ڈی سی میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ اے سی کو فلٹر کرنے کے لئے کپیسیٹر C1 استعمال کیا گیا ہے۔ ریگولیٹر آئی سی LM317 نو وولٹ کو 7VDC تک ریگولیٹ کرتا ہے۔ اس کی آؤٹ پٹ کو بیٹری چارج کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔

ٹرانزسٹر BC548 اور زینر ڈائیوڈ 6V8 ½W بیٹری کی چارجنگ کو کنٹرول کرتے ہیں اور جب بیٹری مکمل چارج ہو جاتی ہے تو زینر ڈائیوڈ بیٹری کو جانے والے وولٹیج کو روک دیتا ہے۔ سرکٹ کو عملی شکل دینے کے بعد پوٹینشومیٹر R13 کی مدد سے ریگولیٹر آئی سی LM317 کی آؤٹ پٹ کو 7V پر متعین کر لیں۔

سرکٹ میں لگا ہوا دوسرا ٹرانزسٹر پاور نوعیت کا BD140 ہے جو ایل ای ڈیز کو چلاتا ہے۔ اسے مناسب سے ہیٹ سنک پر نصب کریں۔



آٹو میٹک ایل ای ڈی لائٹ کا سرکٹ ڈایا گرام


فہرست اجزاء

آٹو میٹک ایل ای ڈی لائٹ

رزسٹرز    
R1-12 = 100R رزسٹر ¼ واٹ
R13 = 2K2 پوٹینشو میٹر
کپیسیٹر    
C1 = 1000µ, 25V الیکٹرو لائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
Q1 = BC548 این پی این ٹرانزسٹر
Q2 = BD140 پاور ٹرانزسٹر
IC1 = LM317 ریگولیٹر آئی سی
D1-5 = 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
D6 = 6V8 ½W زینر ڈائیوڈ
متفرق    
T1 = 9V, ٹرانسفارمر 500mA
B1 = 6V, 3.5Ah ری چارج ایبل بیٹری

ایل ای ڈی ٹارچ

(امیر سیف اللہ سیف)

ہنگامی صورت حال میں یہ مختصر سی ایل ای ڈی ٹارچ آپ کے بہت کام آئے گی۔ اس کا سرکٹ اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ کم جگہ میں سما سکے۔ اس میں استعمال کردہ بیٹری براہ راست مین اے سی سپلائی سے چارج کی جا سکتی ہے۔ اس میں نکل کیڈمیئم بیٹری (1V2 کے تین سیل) استعمال کی گئی ہے۔ اگر اس ٹارچ کو مناسب احتیاط سے استعمال کیا جائے تو یہ بیٹری کافی عرصہ تک (میں اسے تین سال سے استعمال کر رہا ہوں) کام دے گی۔



ایل ای ڈی ٹارچ کا سرکٹ ڈایا گرام

سرکٹ میں مین اے سی سپلائی لائن کے راستے دو کپیسیٹر C1 اور C2 استعمال کئے گئے ہیں- دکھائی گی قدروں سے یہ کرنٹ کو 70mA تک محدود رکھتے ہیں۔ جب میں اے سی سپلائی کا سوئچ آن کیا جاتا ہے تو ایک لمحے کے لئے کافی زیادہ وولٹیج سرکٹ میں آنے ہیں۔ اسے ابتدائی سرج کرنٹ surge کہتے ہیں۔ اس کرنٹ کو روکنے کے لئے رزسٹر R1 استعمال کیا گیا ہے۔ جب مین اے سی سپلائی کا سوئچ آف کیا جاتا ہے تو پہلے دونوں کپیسیٹر چارج حالت ہی میں ہوتے ہیں۔ رزسٹر R2 ان کو ڈسچارج کرنے کا عمل سرانجام دیتا ہے۔

اس کے بعد ریکٹیفائر برج سرکٹ اور فلٹر کپیسییٹر ہے۔ ٹرانزسٹر کو بطور سوئچ استعمال کیا گیا ہے۔ جب تک مین اے سی سپلائی موجود رہتی ہے رزسٹرR4 اور ایل ای ڈی LED1 کے راستے بیٹری چارچ ہوتی رہتی ہے۔ اس رزسٹر اور ایل ای ڈی کی وجہ سے بیٹری کو ملنے والی چارجنگ کرنٹ 50mA تک رہتی ہے۔ یہ ایل ای ڈی نہ صرف مین اے سی سپلائی کی موجودگی ظاہر کرتا ہے بلکہ بیٹری کو جانے والی کرنٹ بھی محدود رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جب ایل ای ڈی روشن رہتا ہے تو ٹرانزسٹر کی بیس پر 1V6 تک وولٹیج رہتے ہیں۔ اس حالت میں ٹرانزسٹر کی بیس ایمیٹر کی نسبت زیادہ مثبت رہتی ہے اور ٹرانزسٹر آف حالت میں رہتا ہے۔ جوں ہی مین اے سی سپلائی آف ہوتی ہے، ٹرانزسٹر کی بیس پر وولٹیج گر جاتے ہیں اور وہ (رزسٹر R3 کے راستے) لو ہو جاتی ہے۔ اس طرح ٹرانزسٹر سوئچ آن ہو کر تین سفید ایل ای ڈی روشن کر دیتا ہے۔

واضح رہے کہ سرکٹ جب چارج کیا جا رہا ہو گا تو یہ براہ راست مین اے سی سپلائی سے جڑا ہوا ہوگا۔ چونکہ اس کا سائز کم رکھنے کے لئے اس میں کوئی ٹرانسفارمر استعمال نہیں کیا گیا چنانچہ پورے سرکٹ میں ہر وقت مین اے سی سپلائی موجود ہوگی۔ سرکٹ میں کسی بھی پرزے یا تار کو کسی حالت میں بھی ہاتھ نہ لگائیں ورنہ برقی جھٹکا لگے گا۔ سرکٹ کو پلاسٹک کے بکس میں نصب کریں اور آن آف سوئچ بھی پلاسٹک کی ڈنڈی والا استعمال کریں۔ سرکٹ کو چارچ کرتے وقت فیز اور نیوٹرل دکھائے گئے طریقے سے منسلک کریں ورنہ فیز سارے سرکٹ میں موجود رہے گا جو زیادہ خطرناک ہے۔


فہرست اجزاء

( ایل ای ڈی ٹارچ )

رزسٹرز    
R1 = 220K رزسٹر ½ واٹ
R2 = 100R رزسٹر 2 واٹ
R3 = 270R رزسٹر ½ واٹ
R4 = 33R رزسٹر ½ واٹ
R5 = 330R رزسٹر ½ واٹ
کپیسیٹر    
C1 = 0µ47, 400V پولی اسٹرین
C2 = 0µ47, 400V پولی اسٹرین
C3 = 470µ, 63V الیکٹرو لائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
TR1 = BC558 این پی این ٹرانزسٹر
D1-4 = 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
LED1 = سرخ ایل ای ڈی
LED2-4 = سفید ایل ای ڈی
متفرق    
SW1 = آن آف سلائیڈ سوئچ
F1 = 100mA مین سپلائی اے سی فیوز
B1 = 3V6 نکل کیڈمیئم بیٹری (1V2 کے تین سیل)

بغیر ٹرانسفارمر کی پاور سپلائی

(امیر سیف اللہ سیف)

یہ پاور سپلائی مین سپلائی اے سے وولٹیج سے 220V ان پٹ لیتی ہے اور آئوٹ پٹ میں ڈی سی سپلائی مہیا کرتی ہے۔ آئوٹ پٹ کرنٹ اجزا کی دکھائی گئی قدروں کے مطابق 15mA ہوگی جبکہ آئوٹ پٹ وولٹیج 12V ڈی سی ہوں گے۔ آئوٹ پٹ وولٹیج میں کمی بیشی کے لئے زینر ڈائیوڈ کی قدر میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔

یہ پروجیکٹ ایک چھوٹی سی جگہ پر نصب کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ اس سے ملنے والی کرنٹ خاصی کم ہے چنانچہ اسے چھوٹے اور کم پاور ضروریات رکھنے والے آلات یا سرکٹس کے لئے ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس پاور سپلائی کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں مین اے سی سپلائی سے کوئی آئسولیشن مہیا نہیں کی گئی۔ اسے آن حالت میں استعمال کرتے وقت احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھیں۔لازمی ہے کہ آن حالت میں اس سرکٹ پر یا جس آلے سے یہ منسلک ہے اس پر کوئی کام نہ کریں۔ اگر کام کرنا ضروری ہو تو سب سے پہلے سپلائی کو مین اے سی لائن سے الگ کر کے استعمال کریں۔

مہیا ہونے والی کرنٹ میں اضافہ کرنے کے لئے مین سپلائی لائن کی طرف لگے ہوئے کپیسیٹرC1 کی قدر میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔اسی کے ساتھ آئوٹ پٹ میں لگے ہوئے کپیسیٹر C2 میں بھی مناسب تبدیلی ضروری ہوگی۔ زیادہ کرنٹ کے لئے بڑا کپیسیٹر درکار ہوگا۔

مین اے سی سپلائی لائن سے آئسولیشن فراہم کرنے کے لئے ان پٹ میں آئسولیشن ٹرانسفارمر لگایا جا سکتا ہے۔ چھوٹا سا آڈیو ٹرانسفارمر، جس کی وائینڈنگ 600:600 اوہم امپیڈینس کی ہو، عمدہ آئسولیشن فراہم کرے گا۔


بغیر ٹرانسفارمر کی پاور سپلائی کا سرکٹ ڈایا گرام

فہرست اجزاء

(بغیر ٹرانسفارمر کی پاور سپلائی )
کپیسیٹرز    
C1 = 0µ39F, 400V سرامک
C2 = 47µ, 25Vالیکٹرولائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
D1 = 11V زینر ڈائیوڈ(تفصیل مضمون میں)
BR1 = 250V, 1Amp برج ریکٹی فائر
متفرق    
  = 220V مین سپلائی اے سی کیبل پلگ کے ساتھ

بچوں سے محفوظ ری سیٹ سوئچ

پرانے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز استعمال کنندگان بخوبی جانتے ہیں کہ اس کا ری سیٹ سوئچ کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔ا گر کسی خاص وجہ سے یا غلط ہدایت کے باعث کمپیوٹر کا اندرونی عمل رک جائے تو ری سیٹ سوئچ ہی واحد ذریعہ ہوتا ہے کہ کمپیوٹر کو دوبارہ چلایا جا سکے۔ دوسری طرف یہ پریشانی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ آپ کوئی اہم کام کر رہے ہیں اور بچے یا خود آپ کی غلطی سے یا کسی بھی حادثاتی صورت میں یہ سوئچ دب جائے تو آپ کی گھنٹوں کی محنت بیکار ہو سکتی ہے۔

اس قسم کی صورت حال سے بچنے کے لیے یہاں پر پیش کردہ سوئچ سسٹم بے حد کارآمد رہے گا۔ اس میں دیئے گئے بندوبست سے کمپیوٹر اس وقت تک ری سیٹ نہیں ہوگا جب تک چار سوئچ بیک وقت نہیں دبائے جائیں گے۔ حفاظت کی شرح کو دگنا کرنے کے لیے آپ یہ سوئچ اس طرح لگائیں کہ دو سوئچ ایک ہاتھ کی دو انگلیوں سے اور بقیہ دو دوسرے ہاتھ کی دو انگلیوں سے دبائے جا سکیں۔
نوٹ: یہ طریقہ کار صرف پرانے ڈیسک ٹاپ یا کچھ ٹاور کیسنگ والےکمپیوٹرز کے لئے کارآمد ہے۔


بچوں سے محفوظ ری سیٹ سوئچ کا سرکٹ ڈایا گرام

بیلنس انڈیکیٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

اگر آپ کے ایمپلی فائر میں دو بیلنس کنٹرول موجود ہیں تو درحقیقت یہ بیلنس کنٹرول اور لیول کنٹرول کے طور پر کام کر رہے ہوں گے۔ ان کی خامی یہ ہے کہ ان کی مدد سے درست طور پر بیلنس متعین کرنا خاصا دشوار ہوتا ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ دو مونوپوٹینشومیٹرز کی بجائے دو اسٹیریو پوٹینشومیٹر استعمال کئے جائیں‘ جیسا کہ زیر نظر سرکٹ میں دکھایا گیا ہے۔

پوٹینشومیٹر P1a اور P2a پہلے لگے ہوئے دو پوٹینشومیٹرز کے طور پر کام کرتے ہیں جبکہ بقیہ دو ایک برج سرکٹ میں جوڑے گئے ہیں۔ اس طرح دونوں چینل کے درمیان توازن کی کیفیت معلوم کرنا آسان ہوجاتا ہے ۔ توازن کی کیفیت کا اظہار دو ایل ای ڈی کرتے ہیں۔


بیلنس انڈیکیٹر کا سرکٹ ڈایا گرام۔

جدید AM ڈی ماڈولیٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

یہ سرکٹ دراصل فاسٹ اینویلوپ سیمپلر Fast Envelope Sampler کا ہے۔ جب کسی سگنل کو ایمپ لی ٹیوڈ ماڈولیٹ کیا جاتا ہے تو اس پر مستقل نظر رکھنی پڑتی ہے تاکہ ماڈولیٹنگ فریکوئنسی کی زیادہ سے زیادہ مقدار کیرئر فریکوئنسی کی نصف مقدار سے نہ بڑھنے پائے۔ یہ سرکٹ ایسے اطلاقات کے لیے بخوبی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سرکٹ میں فیز ایرر واقع نہیں ہوتا جبکہ ڈائیوڈ ڈی ٹیکٹر میں ایسا ہو سکتا ہے۔

چونکہ اس نوعیت کے سرکٹ کو کچھ ایسے اطلاقات کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہےجہاں براہ راست وولٹیج درکار ہوتے ہیں (مثال کے طور پر AGC لوپ میں) چنانچہ سرکٹ میں AC اور DC وولٹیج فراہم کرنے کا بندوبست رکھا گیا ہے۔ یہ سرکٹ V 5 ± سپلائی پر کام کرتا ہے۔ سرکٹ میں کرنٹ کا خرچ 20mA کے لگ بھگ ہے۔



جدید AM ڈی ماڈولیٹر کا سرکٹ ڈایا گرام



جدید AM ڈی ماڈولیٹر میں استعمال ہونے والے آئی سیز کی پنوں کی ترتیب



جدید AM ڈی ماڈولیٹر نصب شدہ حالت میں



جدید AM ڈی ماڈولیٹر کا پی سی بی (کمپونینٹ سائیڈ)



جدید AM ڈی ماڈولیٹر کا پی سی بی (سولڈر سائیڈ)



پی سی بی پر جدید AM ڈی ماڈولیٹر کے اجزا کی ترتیب

خود کار سپیڈ کنٹرولر


(امیر سیف اللہ سیف)

گرمی کی راتوں کے دوران میں ابتدائی اوقات میں تو درجہ حرارت کافی بلند ہوتا ہے لیکن جوں جوں رات گزرتی ہے اس میں بدریج کمی واقع ہوتی جاتی ہے۔اگر طبی لحاظ سے دیکھا جائے تو سونے کے بعد انسان کی میٹابولک (Metabolic) شرح میں بھی کمی واقع ہو جاتی ہے جس کے باعث گرمی اس شدت سے متاثر نہیں کرتی جس شدت سے جاگتے وقت اثر انداز ہوتی ہے۔ان حقائق کی روشنی میں یہ عنصر عیاں ہے کہ ابتدائی طور پر تو پنکھے یا روم کولر پوری رفتار سے چلائے جاتے ہیں لیکن بعد میں جب ہوا میں خنکی آ جاتی ہے تو بار بار آنکھ کھل جاتی ہے اور پنکھے یا روم کولرکی رفتار کم کرنی پڑتی ہے۔

یہاں پر دیا گیاپروجیکٹ اسی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ابتداءمیں ایک پہلے سے متعین وقت کے لئے یہ پنکھے یا روم کولرکو پوری رفتار پر چلاتا ہے۔ اس متعین وقت کے بعد پنکھے یا روم کولر کی رفتار کو درمیانی یعنی میڈیم حالت میں لے آتا ہے۔اسی طرح کچھ وقت مزید گزرنے کے بعد یہ پنکھے یا روم کولر کی رفتار کو کم یعنی Slow پر لے آتا ہے۔ کم و بیش آٹھ گھنٹے بعد یہ پنکھے یا روم کولر کو بالکل بند یعنی سوئچ آف کر دیتا ہے۔


شکل نمبر 1

شکل نمبر 1 میں اس پروجیکٹ کا سرکٹ ڈایا گرام دکھایا گیا ہے۔آئی سی IC1 ٹائمر 555 ہے جسے ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر حالت میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس حالت میں یہ کلاک پلس پیدا کرتا ہے جن کو ڈیکیڈ ڈرائیور/کائونٹرز میں بھیجا جاتا ہے۔ ڈیکیڈ ڈرائیور/کائونٹرز آئی سی IC2 اور IC3 پر مشتمل ہیںاور بالترتیب ڈیوائیڈ بائی 10 اور ڈیوائیڈ بائی 9 کائونٹرز کے طور پر عمل کر رہے ہیں۔ کپیسیٹر C1 اور رزسٹرز R1, R2 کی قدریں اس طرح منتخب کی گئی ہیں کہ آخری آئی سی IC3 کی آخری آئوٹ پٹ تقریباً آٹھ گھنٹے بعد ہائی ہو جاتی ہے۔

آئی سی IC3 کی پہلی دو آ ئو ٹ پٹس Q0 اور Q1 دو ڈائیوڈز D1 اور D2 کے راستے ٹرانزسٹر Q1 سے اس طرح جوڑی گئی ہیں کہ لاجک گیٹ OR جیسا عمل واقع ہو۔ یعنی یہ دونوں آ ئو ٹ پٹس OR گیٹ جیسا عمل کرتی ہیں۔ ابتدائی طور پر Q0 آئو ٹ پٹ ہائی ہوتی ہے جس کی وجہ سے ریلے RL1 روبہ عمل حالت میں (انرجائزڈ) ہوتی ہے۔ یہ اس وقت تک اسی حالت میں رہتی ہے جب تک آ ئو ٹ پٹ Q1 ہائی نہ ہو جائے۔

جیسا کہ سرکٹ ڈایا گرام سے بخوبی ظاہر ہے، اس آئی سی کی باقی آ ئو ٹ پٹس کو بھی اسی طرح دو مزید گروپس میں تقسیم کر کے براستہ ڈائیوڈز دو الگ الگ ٹرانزسٹرز کی بیس سے جوڑا گیا ہے۔ اس عمل سے جوں جوں وقت گزرتا جائے گا، آئی سی کی آ ئوٹ پٹس ہائی ہوتی جائیں گی اور متعلقہ ٹرانزسٹرز مخصوص وقفوں کے لئے آن اور آف ہوتے جائیں گے۔ اس کے نتیجے میں متعلقہ ریلے سوئچ آن اور آف ہو کر مطلوبہ رفتار مہیا کرنے کے لئے پنکھے یا روم کولر کی رفتار کو متعین کرتے رہیں گے۔اس بندوبست سے ابتدا میں پنکھے یا روم کولر کو مین اے سی سپلائی براہ راست ملے گی اور یہ پوری رفتار سے چلے گا۔ جب Q2 آؤٹ پٹ ہائی اور Q1 آ ئو ٹ پٹ لو ہو جائے گی تو ریلے سوئچ RL1 آف ہو جائے گا جبکہ ریلے سوئچ RL2 آن ہو جائے گا۔ اس حالت میں پنکھے یا روم کولر کو میں اے سی سپلائی کی فراہمی رزسٹینس(یا پھر میڈیم رفتار کے لئے مہیا کردہ وائینڈنگ) کے راستے ہو گی۔اسی طرح جب Q4 آ ئو ٹ پٹ اپنی باری پرلو ہو گی اور Q5 آ ئو ٹ پٹ ہائی ہو گی تو ریلے سوئچ RL2آف ہو جائے گا جبکہ ریلے سوئچ RL3 آن ہو جائے گا۔ اس حالت میں پنکھے یا روم کولر کو میں اے سی سپلائی کی فراہمی اگلی رزسٹینس(یا پھرلو رفتار کے لئے مہیا کردہ وائینڈنگ) کے راستے ہو گی۔اس صورت میں پنکھا یا روم کولر سب سے کم رفتار پر چلتا رہے گا۔

مذکورہ بالا تمام عمل کے دوران میں آئی سی IC3 کی پن 11 لو حالت میں رہے گی جس سے ٹرانزسٹر Q4 کٹ آف حالت میں رہے گا۔ چنانچہ ٹرانزسٹر Q5 سیچوریٹ حالت میں رہتے ہوئے ریلے RL4 کو آن حالت میں رکھے گا۔عمل کے آخر میں جب آئی سی IC3 کی پن 11جو کہ Q9 آ ئو ٹ پٹ ہے، ہائی ہو گی تو ٹرانزسٹر Q4 سیچوریٹ حالت میں آ جائے گا۔ اس طرح ٹرانزسٹر Q5 کٹ آف ہو جائے گا اور ریلے RL4 آف ہو جائے گی۔ اس طرح پنکھے یا کولر کو مین اے سی سپلائی کی فراہمی منقطع ہو جائے گی اور یہ بند ہو جائے گا۔

اگر ٹائمر آئی سی 555 سے منسلک کپیسیٹر C1 اور رزسٹرز R1, R2 کی قدریں اس طرح منتخب کی جائیں کہ آئی سی IC3 کی آخری آ ئو ٹ پٹ تقریباً آٹھ گھنٹے بعد ہائی ہو تو پنکھا یا کولر مسلسل آٹھ گھنٹے چلے گا۔ فل، میڈیم اور لو رفتار پر کتناکتنا وقفہ چلے گا، اس کا انحصاراس بات پر ہے کہ IC2 کی آ ئو ٹ پٹس کو ٹرانزسٹرز سے کس طرح جوڑا گیا ہے۔ سرکٹ میں دکھائی گئی ترتیب سے یہ دورانیہ مندرجہ ذیل شرح کے مطابق ہوگا۔


      پوری رفتار   کل وقت کا پانچواں حصہ      تقریباً ایک گھنٹہ 26 منٹ
      درمیانی رفتار   کل وقت کا تیسرا حصہ   تقریباً دو گھنٹے 40 منٹ
      کم رفتار   کل وقت کا نصف حصہ   تقریباً چار گھنٹے

(مندرجہ بالا اوقات اس صورت میں ہیں اگر کل وقت آٹھ گھنٹے ہو)
اگر آپ ان اوقات کی شرح میں تبدیلی کرنا چاہتے ہیں تو IC2 کی آئوٹ پٹس کو مختلف ترتیب سے (ڈائیوڈزکے راستے) ٹرانزسٹرز سے جوڑ سکتے ہیں۔ ایک آ ئو ٹ پٹ سے دوسری آ ئو ٹ پٹ تک منتقل ہونے کا دورانیہ تقریباً 48 منٹ ہوگا (بشرطیکہ کل وقت آٹھ گھنٹے ہو)۔ اسی طرح اگر تین رفتاروں (فل، میڈیم اور لو ) سے زیادہ رفتاروں کو کنٹرول کرنا ہو تو ڈائیوڈز، ٹرانزسٹر اور ریلے سوئچ (بشمول متعلقہ اجزا) استعمال کر کے اور ان کو IC2 کی آ ئو ٹ پٹس سے جوڑ کر اضافی رفتار کنٹرول کی جا سکتی ہے۔


شکل نمبر 2

شکل نمبر 3

عملی تشکیل دینے کے بعد سرکٹ کو پنکھے یا روم کولر سے جوڑنے کا طریقہ شکل نمبر 3 اور شکل نمبر 4 میں دکھایا گیا ہے۔کچھ پنکھوں یا روم کولرز کی موٹروں کی رفتار کنٹرول کرنے کے لئے رزسٹرز یا آٹو ٹرانسفارمر (جن کو ریگولیٹر بھی کہا جاتا ہے) استعمال کئے جاتے ہیں۔ ایسی موٹروں کی رفتار کنٹرول کرنے کے لئے وائرنگ کا طریقہ شکل نمبر 3 میں دکھایا گیا ہے۔ جن پنکھوں کی رفتار آٹو ٹرانسفارمر قسم کے ریگولیٹر سے کنٹرول کی جاتی ہے ان میں عام طور پر تین سے زیادہ رفتاریں متعین کرنے کی سہولت ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں آپ کوئی سی تین وائینڈنگز استعمال کر سکتے ہیں۔ وائینڈنگ کو بھی آپ رزسٹر تصور کرتے ہوئے شکل نمبر 3 کے مطابق کنکشن کریں گے۔ جن پنکھوں کی رفتار کو سالڈ اسٹیٹ ڈمر کی مدد کم یا زیادہ کیا جاتا ہے وہاں پر بھی یہی رزسٹر والی وائرنگ کا نقشہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم ایسی صورت میں آپ کو ویری ایبل رزسٹر کی بجائے تین مختلف قدروں کے رزسٹر استعمال کرنے پڑیں گے۔


شکل نمبر 4

آج کل خاص طور پر روم کولرز میں ایسی موٹریں استعمال کی جاتی ہیں جن میں رفتار کو کنٹرول کرنے کے لئے الگ الگ وائینڈنگ مہیا کی جاتی ہے۔ ایسی موٹروں کی رفتار کنٹرول کرنے کے لئے وائرنگ کا طریقہ شکل نمبر 4 میں دکھایا گیا ہے۔

فہرست اجزاء

(پنکھے اور کولر کے لئے خود کار اسپیڈ کنٹرولر)
رزسٹرز    
R1 = 22K کاربن فلم
R2 = 1M0 کاربن فلم
R3-6 = 10K کاربن فلم
R7 = 22K کاربن فلم
کپیسیٹرز    
C1 = 220µF الیکٹرولائیٹک
C2 = 0µ01 سرامک ڈسک
سیمی کنڈکٹر    
IC1 = 555 ٹائمر آئی سی
IC2-3 = 4017 ڈیکیڈ ڈرائیور/کائونٹرز آئی سی
Q1-5 = C828 یا BC147 سلیکان ٹرانزسٹر
D1-13 = 1N4007 سلیکان ریکٹیفائر ڈائیوڈ
متفرق    
RLY1-4 = 6VDC سنگل پول ڈبل تھرو ریلے سوئچ کوائل امپیڈینس 100 اوہم

ری سیٹ پروٹیکشن

(امیر سیف اللہ سیف)

کمپیوٹرز پر ری سیٹ سوئچ ایسے مقامات پر لگا ہوتا ہے جہاں سے یہ غلطی سے دب سکتا ہے۔ اس صورت میں نہ صرف قیمتی ڈیٹا ضائع ہو جاتا ہے بلکہ آپ کی گھنٹوں کی محنت بھی برباد ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر ہارڈڈسک پر فائل محفوظ کرنے کے دوران غلطی سے ری سیٹ سوئچ دب جائے تو ہارڈڈسک کے خراب ہونے یا کم ازکم بیڈ کلسٹر Bad Cluster آنے کے امکانات ہوتے ہیں چنانچہ ایسے حادثات سے بچنے کے لیے کچھ نہ کچھ بندوبست کرنا ضروری ہے۔

عام طور پر ری سیٹ سوئچ کمپیوٹر کے مدر بورڈ سے دوتاروں کے ذریعے منسلک ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک تار 0V سے اور دوسری تار ری سیٹ سرکٹ سے منسلک ہوتی ہے۔ زیر نظر سوئچ‘ ری سیٹ سوئچ اور مدر بورڈ کے درمیان منسلک کیا جائے گا۔ کمپیوٹر کا ارتھ کنکشن اس سرکٹ کے مقام M سے منسلک کرنا لازمی ہے۔ سرکٹ کی پاور کمپیوٹر کی پاور سپلائی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

یہ سرکٹ نصب کرنے کے بعد ری سیٹ سوئچ کا عمل کمپیوٹر کو ری سیٹ نہیں کرے گا بلکہ زیر نظر سرکٹ میں لگے ہوئے بذر کو چار سیکنڈ کے لیے آن کر دے گا تاکہ آپ کو ری سیٹ عمل سے آگاہ کر سکے۔ اگر اسی دوران آپ نے دوسری مرتبہ ری سیٹ سوئچ دبا دیا تو کمپیوٹر ری سیٹ ہو جائے گا۔


ری سیٹ پروٹیکشن کا سرکٹ ڈایا گرام

سادہ ایف ایم رسیور

ایف ایم ریڈیو یا ایف ایم رسیورایساالیکٹرونک آلہ ہے جو ریڈیائی لہروں کو وصول کرتا ہے اور ان کے ذریعہ کی جانے والی معلومات کو قابل استعمال شکل میں تبدیل کرتا ہے۔ مطلوبہ فریکوئنسی کی ریڈیائی لہروں کو وصول کرنے کے لئے این ٹینا استعمال کیا جاتا ہے۔ این ٹینا سے متعدد ریڈیائی سگنل ٹکراتے ہیں۔ ان سگنلز میں سے مطلوبہ فریکوئنسی کے سگنلز کو الگ کرنے کے لئے الیکٹرونک فلٹرز استعمال کیے جاتے ہیں ۔ موصول شدہ سگنلز کی طاقت میں اضافہ کرنے کے لئے ایمپلی فائر استعمال کیا جاتا ہے۔ ریڈیو رسیور ان تمام مرحلوں سے گزرنے کے بعد آخر کار ڈی ماڈولیشن کے عمل سےمطلوبہ معلومات کو بازیافت کرتا ہے۔
فریکوینسئ ماڈولیشن طریقہ کار بہت وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایف ایم نشریات کے علاوہ ٹیلی میڑی ، ریڈار، زلزلوں کی پیمائش اورنوزائیدہ بچوں کی طبی دیکھ بھال (مانیٹرنگ) میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس کےعلاوہ دو طرفہ ریڈیو سسٹم (واکی ٹاکی وغیرہ)، مقناطیسی ٹیپ پر ریکارڈنگ سسٹم، ویڈیو ٹرانسمشن وغیرہ کے لیے بھی ایف ایم طریقہ کار استعمال کیا جاتا ہے۔ ایف ایم یا فریکوئنسی ماڈولیشن کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے سگنلز میں اے یم (آیمپلی ٹیوڈ ماڈولیشن)کے سگنلز کی نسبت، سگنل اورنائز کا تناسب بہت زیادہ ہوتا ہے جس کی بنا پر غیر ضروری مداخلت (انٹرفیرینس)بہت کم ہوتی ہے۔(یعنی سنگل میں شور کا عنصر بہت کم ہوتا ہے)۔
ریڈیو رسیورز میں ایف ایم رینج 88 میگا ہرٹز سے 108 میگا ہرٹز تک ہوتی ہے۔ یہ عام طور پر ایف ایم حدود یا رینج کہلاتی ہے۔ ایف ایم ریڈیو ٹرانسمٹر کا چینل 200کلوہرٹز وسیع ہوتا ہے۔ چنانچہ ایف ایم پر زیادہ سے زیادہ 15 کلوہرٹز تک آڈیو فریکوئنسی نشریا ت کی جا سکتی ہیں۔ اس کےمقابلے میں اے ایم پر نشر ہونے والی آڈیو فریکوئنسی4.5 کلو ہرٹز ہے۔

ِ
ِ
سرکٹ ڈایا گرامِ
ِ
یہاں پر ایک سادہ ایف رسیور کا سرکٹ ڈایا گرام دیا گیا ہے۔ اس میں مقامی ایف نشریات کی موصولی کے لئے کم ازکم پرزہ جات استعمال کیئے گئے ہیں۔ ٹرانزسٹر TR1رزسٹرR1،کوائل L1، ٹرمرکپیسیٹر VC1 اور ٹرانزسٹر TR1 کی اندرونی کپے سی ٹینس کے ساتھ مل کر کالپٹس آسی لیٹر تشکیل دیتا ہے۔ اس آسی لیٹر کی ریزونینس فریکوئنسی کا تعین ٹرمر کپیسیٹر کے ذریعے ہوتا ہے جو مطلوبہ نشریاتی اسٹیشن کی ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس ٹرمر کپیسیٹر کو پورے ایف ایم بینڈ یعنی 88 تا 108 میگا ہرٹز کے لئے ٹیون کیا جا سکتا ہے۔ موصول شدہ سگنل کو رزسٹر R1 پر اخذ کیا جاتا ہے اور کپلنگ کپیسیٹر C1 کے راستے ایمپلی فائر کو دے دیا جاتا ہے۔
کوائل L1 بنانے کےلئے 22SWG قطر کی کاپر انیملڈ تار استعمال کی گئی ہے۔ اس تار کے 4 چکر کافی ہوں گے۔ ان کا قطر 4mm ہوگا۔ کوائل لپیٹنے کے لئے اس قطر جتنی پنسل یا کوئی پنن استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ یہ ائر کور کوائل ہے چناچہ چکر لپیٹنے کےبعد میں پنسل یا پین نکال لیں۔ 88 تا 108 میگا ہرٹز فریکوئنسی رینج کے لئے کوائل اور ٹرمر کپیسیٹر کی یہی قدریں استعمال کریں۔
اس رسیور کے لئے ٹیلی اسکوپک این ٹینا بخوبی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ 60 سینٹی میٹر یا تقریباً دو فٹ لمبی، تانبے کی تار سے بھی اچھے سگنلز وصول ہو سکتے ہیں۔ تار کی درست لمبائی معلوم کرنے کے لئے کچھ تجربہ کرنا پڑے گا۔ اس سادہ سے رسیور کی موصولی کا دار مدار متعدد عوامل پر ہے جن میں کوائل کا معیار اور اس کے چکروں کی تعداد، این ٹینا کی نوعیت اور نشریاتی اسٹیشن سے فاصلہ شامل ہیں۔
آئی سی آڈیو پاور ایمپلی فائر ہے اور اسے اس انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے کہ کم وولٹیج پر کام کر سکے۔ یہ ایک سے دو واٹ تک کی آڈیو آؤٹ پٹ فراہم کرتا ہے جو کہ چھوٹے سے اسپیکر کو کو چلا سکتا ہے۔ آواز متعین کرنے کےلئے(والیوم کنٹرول) 22K کا ویری ایبل رزسٹر (پوٹینشو میٹر / والیوم کنٹرول) VR1 استعمال کیا گیا ہے۔ اس کی قدر لاگرتھمک ہے۔
فہرست اجزاء سادہ ایف ایم رسیور

رزسٹرز      
R1 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 1k0 رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
VR1 = 22K رزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹر    
C1 = 220nF سرامک کپیسیٹر
C2 = 2n2 سرامک کپیسیٹر
C3 = 100n سرامک کپیسیٹر
C4 = 10uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V)
C5 = 10uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V)
C6 = 100n سرامک کپیسیٹر
C7 = 47n سرامک کپیسیٹر
C8 = 220uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V)
C9 = 100uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V)
C10 = 100uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V)
VC1 = 22p ٹرمرکپیسیٹر
سیمی کنڈکٹرز    
TR1 = BF494 ٹرانزاسٹر
TR2 = BF495 ٹرانزاسٹر
IC1 = LM386 آئی سی
متفرق    
L1 = کوائل 22SWG کاپر اینملڈ تارکے 4چکر،اندرونی قطر 4mm
SW1 = 500mA پش ٹو آن، پش بٹن سوئچ
LS = لاؤڈ اسپیکر
LS = 6V0 سے 9V0 بیٹری

سفید ایل ای ڈی روشن کریں

سفید ایل ای ڈی روشن کریں
ایک یا دو بیٹری سیلز سے (بغیر انڈکٹرز کے)

Pulse Boost white LED Driver

(امیر سیف اللہ سیف)

یہاں پر پیش کردہ سرکٹس کی مدد سے آپ سفید ایل ای ڈی (یا الٹرا برائٹ ایل ای ڈی) کو1.5 وولٹ کے ایک یا دو سیلز (کل 3 وولٹ) سے روشن کرسکتے ہیں۔

سفید اور الٹر برائٹ ایل ای ڈی روشن کرنے میں مسائل

روشنی مہیا کرنا لازمی ضرورت ہے۔ ہر جگہ اور ہرمقام پر مین سپلائی سے چلنے والی روشنی نہیں پہنچائی جا سکتی۔ فلیش لائٹ، ٹارچ، دستی روشنیاں اور اسی نوعیت کی دوسری متبادل روشنیاں بیٹری سے چلتی ہیں اور ان کو مسلسل، مستقل اور اچھی نوعیت کی بیٹری کی ضرورت پڑتی ہے۔ خاص طور پر ایسے مقامات پر جہاں بجلی دستیاب نہیں ہے یا پھر لوڈ شیڈنگ کا دور دورہ ہے، کم بیٹری خرچ سے حاصل ہونے ولی روشنی کی ضرورت ہر کسی کو پڑ سکتی ہے۔ روشنی حاصل کرنے کا ایک عمدہ اور کم خرچ ذریعہ سفید ایل ای ڈی ہے۔ سفید ایل ای ڈی کو روشن کرنے کے لئے، دوسرے کسی بھی رنگین ایل ای ڈی کی نسبت زیادہ وولٹیج درکار ہوتے ہیں۔دستیاب سفید ایل ای ڈی روشن ہونے کے لئے عام طور پر 2.8 وولٹ سے 4 وولٹ تک کی ضرورت رکھتے ہیں۔ اس کا انحصار انفرادی ایل ای ڈی اور بیٹری کرنٹ پر ہوتا ہے۔

عام نووولٹ کی ٹرانزسٹر بیٹری 4 وولٹ والے ایل ای ڈی کو آسانی سے چلا سکتی ہے بشرطیکہ درست قدر کا رزسٹر اس کے ساتھ سلسلے وار طور پر جوڑا جائے۔ لیکن دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ عام طور پر دستیاب پرائمری بیٹری سیلز میں سے یہ سب سے زیادہ گراں قیمت ہے نیز اس سے حاصل ہونے والی پاور بھی نسبتا" کم ہے۔ چنانچہ ہمارے استعمال کے لئے یہ مناسب نہیں ہے۔

الکلائن اور کاربن زنک نوعیت کی پرائمری بیٹریوں کی قیمت دستیاب توانائی کی بنیاد کی بجائے، سیل کی انفرادی نوعیت پر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ڈی سائز کے سیل، چھوٹے AAA سائز کے سیلز کی نسبت دگنی قیمت کے حامل ہوتے ہیں جبکہ ان سے حاصل ہونے والی توانائی چھوٹے سیل کی نسبت دگنی سے بھی اچھی خاصی زیادہ ہوتی ہے۔اس طرح ڈی سائز کا سیل استعمال کرنے میں نسبتا" سستی روشنی حاصل کرنا ممکن ہوتا ہے۔

سفید ایل ای ڈی کو براہ راست روشن کرنے کے لئے 1.5 وولٹ کے تین سیل درکار ہوتے ہیں۔ کچھ حالت میں تو ایسا کرنا مناسب رہتا ہے لیکن زیادہ تر حالات میں ایسا کرنا مناسب نہیں ہوتا۔ اس کی ایک مثال بار بار چارج کی جا سکنے والی روشنی کی دی جا سکتی ہے۔بار بار چارج ہونے والے بیٹری سیل یعنی ری چارج ایبل سیل خاصے گراں قیمت ہوتے ہیں۔ یہاں استعمال کے لئے مناسب ترین ،صرف ایک بیٹری سیل ہی رہتا ہے تاکہ کم سے کم خرچ میں طویل وقفوں کے لئے روشنی مہیا کی سکے۔ علاوہ ازیں صرف ایک سیل کے استعمال سے تیارہونے والے یونٹ کا سائز بھی کم سے کم رکھا جا سکتا ہے۔ہمیں جس نوعیت کی روشنی کا بندوبست کرنا ہے اس کے لئے، دیکھا گیا ہے کہ سائز، وزن، دستیاب برقی توانائی اور لاگت کے اعتبار سے مناسب ترین بیٹری سیل ڈبل اے AA سائز کا ہے۔ سفید ایل ای ڈی کو روشنی فراہم کرنے کے لئے ایک سیل سے چلایا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لئے عام طور پر بلاکنگ آسی لیٹر استعمال کیا جاتا ہے جس میں خاص طور پر وائنڈ کیا گیا انڈکٹر(کوائل یا ٹرانسفارمر) استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح کا سرکٹ بنانے کے لئے کئی دشواریاں سامنے آتی ہیں۔ خاص طور پر مخصوص قطر کا فیرائٹ کور مسئلہ بنتا ہے۔ یہاں پر پیش کردہ سرکٹس میں انڈکٹرز کا استعمال نہیں کیا گیا۔ اس لئے یہ سرکٹ بنانے میں آسان ہے ۔

دو سیلز سے چلنے والا پلس بوسٹ سرکٹ

یہاں پر پیش کردہ سفید ایل ای ڈی پاور سپلائی سرکٹس در اصل سادہ سے پلس بوسٹ Pulse Boost سرکٹ ہیں۔ ان میں سے پہلا سرکٹ تین وولٹ سپلائی کا ہے۔ دوسرا سرکٹ بھی بنیادی طور پر پہلے ہی کی طرح ہے بس اس میں پلس بوسٹ سرکٹ کا اضافہ کر کے ایک سیل سے چلایا گیا ہے۔ اگرچہ اس دوسرے سرکٹ کی آؤٹ پٹ (یعنی اس سے حاصل ہونے والی روشنی) پہلے سرکٹ کی آؤٹ پٹ کی نسبت خفیف سی کم ہے لیکن ایک سیل پر چلنے کی وجہ سے اس کی افادیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔تیسرا سرکٹ اگرچہ زیادہ پرزہ جات کا حامل ہے لیکن اس سے حاصل ہونے والی روشنی کم و بیش دو سیلز سے چلنے والے سرکٹ جتنی ہی ہے۔


دو سیلز سے چلنے والا پلس بوسٹ سرکٹ ڈایا گرام

پہلے ہم دو سیلز سے چلنے والے سرکٹ ڈایا گرام کی تفصیل بیان کرتے ہیں۔ یہ تینوں سرکٹس میں سب سے بنیادی نوعیت کا ہے۔ اس میں دو درجے ہیں پہلا درجہ ملٹی وائبریٹر پر مشتمل آسی لیٹر کا ہے جو سرکٹ ڈایا گرام میں بائیں طرف دکھایا گیا ہے۔ دائیں طرف پلس بوسٹ سرکٹ ہے۔

ملٹی وائبریٹر سادہ نوعیت کا ہے ۔ یہ دو ٹرانزسٹر پر مشتمل ہے جن کو اس انداز میں جوڑا گیا ہے کہ یہ ایک وولٹ سے بھی کم پر رو بہ عمل رہے۔ یہ مخالف فیز میں اسکوائر ویو آؤٹ پٹ پیدا کر تا ہے۔ قارئین ملٹی وائبریٹر کے عمل سے بخوبی آگا ہ ہوں گے کہ جب پہلا ٹرانزسٹر TR1 رو بہ عمل ہوتا ہے تو منفی کی طرف جاتا ہوا کلکٹر پلس دوسرے ٹرانزسٹر TR2 کو آف کر دیتا ہے اور جب TR2کی بیس میں لگا ہوا کپیسیٹر C2 اس حد تک چارج ہو جاتا ہے کہ TR2 آن ہو جائے تو اس کے نتیجے میں TR1 آف ہو جاتا ہے۔ اب کپیسیٹر C1 چارج ہونا شروع کر دیتا ہے اور جب یہ اس حد تک چارج ہو جاتا ہے کہ TR1 آن ہو جائے تو TR2 دوبارہ آف ہو جاتا ہےاور یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہتا ہے۔ بیس رزسٹرز (R2 اور R3) نیز بیس کپیسیٹرز (C1 اور C2) کی قدروں میں تبدیلی کر کے آسی لیٹر کی فریکوئنسی میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ فریکوئنسی راست متناسب ہے بیٹری وولٹیج منفی بیس ایمیٹر وولٹیج کے۔ یعنی بیٹری وولٹیج کم ہونے پر فریکوئنسی میں بھی کمی واقع ہو گی۔ لیکن یہاں پر فریکوئنسی بہت زیادہ اہمیت کی حامل نہیں۔ یہ بس اتنی زیادہ ہونی چاہیئے کہ کپیسیٹر C3 کو بوسٹ کر سکے۔اور یہ کہ کپیسیٹرC3 اس فریکوئنسی پر کم امپیڈینس کا حامل رہے۔

بوسٹ سرکٹ ٹرانزسٹر TR4 اور ملحقہ پرزہ جات پر مشتمل ہے۔ یہ بوسٹ کپیسیٹرC3 کو چارج کرتا ہے۔چارج ہونے کے بعد یہ کپیسیٹر ایل ای ڈی، رزسٹر اور بیٹری وولٹیج کے ساتھ سلسلے وار سوئچ کرتا ہے۔ مثالی طور پر اس کپیسیٹر کو بیٹری وولٹیج سے دگنے وولٹیج ایل ای ڈی کو پلس کرنے چاہیئں لیکن چونکہ ہم تصوراتی دنیا میں نہیں بلکہ حقیقی دنیا میں رہتے ہیں چنانچہ عملی طور پر حاصل ہونے والے وولٹیج اس مقدار سے کم ہی رہتے ہیں۔

سرکٹ کے عمل میں ٹرانزسٹر TR4 کی بیس کو اسکوائر ویو کے ذریعے سوئچ کیا جاتا ہے جس سے ملنے والی انورٹڈ اسکوائر ویو ٹرانزسٹر TR3 کو سوئچ کرتی ہے۔ چنانچہ جب TR4 آن ہوتا ہے تو TR3 آف حالت میں رہتا ہے اور اسی طرح جب TR3 آن ہوتا ہے تو TR4 آف رہتا ہے۔جب ٹرانزسٹر TR4 آن حالت میں ہوتا ہے تو کپیسیٹر C3 کا منفی سرا گراؤنڈ پر رہتا ہے اور چونکہ اس دوران میں TR3 آف حالت میں ہے، کپیسیٹرC3 رزسٹر R6 راستے چارج ہوتا ہے۔ آسی لیٹر سے ملنے والے اگلے نصف سائکل میں ٹرانزسٹر TR4 آف ہو جاتا ہے جبکہ TR3 آن حالت میں آ جاتا ہے۔ اس طرح یہ کپیسیٹر C3 کے مثبت سرے کو (جو تقریبا" +3Vپر ہوتا ہے) گراؤنڈ پر لے آتا ہے۔اس کے نتیجے میں کپیسیٹر C1 کا منفی سرا اور اس سے منسلک ایل ای ڈی کا کیتھوڈ -3V پر آ جاتا ہے۔ چونکہ ایل ای ڈی کا اینوڈ رزسٹر R7 کے راستے +3Vسے جڑا ہوا ہے تو اس طرح ایل ای ڈی اور اس کےڈراپنگ رزسٹر کے آر پار 6Vپیدا ہو جاتے ہیں۔ یہ تو تھی سرکٹ کی کار کردگی لیکن عملی طور پر سرکٹ کے اندرونی نقصانات وغیرہ کی وجہ سے ایل ای ڈی پر اتنے وولٹیج پیدا نہیں ہوتے۔ تاہم یہ اتنے ضرور ہوتے ہیں کہ ایل کو روشن کر سکیں۔

ایک سیل سے چلنے والا پلس بوسٹ سرکٹ

بنیادی طور پر یہ سرکٹ بھی پہلے ہی کی طرح ہے سوائے اس فرق کے کہ رزسٹر R7 کی قدر 22R کر دی گئی ہے اور ٹرانزسٹرز TR5 اورTR6 و ملحقہ پرزہ جات کا اضافہ کر کے ایک دوسرا پلس بوسٹ سرکٹ بڑھا دیا گیا ہے۔ یہ دوسرا سرکٹ بھی پہلے پلس بوسٹ سرکٹ ہی کی طرح کام کرتا ہے لیکن اس میں این پی این ٹرانزسٹرز استعمال کرکے ایل ای ڈی کے کیتھوڈ کو منفی پلس فراہم کرنے کی بجائے پی این پی ٹرانزسٹر استعمال کرکے مثبت پلس فراہم کیا گیا ہے۔اس کا مطلب مثالی طور پر یہ ہو سکتا ہے کہ ایل ای ڈی کی سیریز میں لگے ہوئے رزسٹر کو جن مثبت وولٹیج سے پلس کیا جا رہا ہے ان کی مقدار بیٹری وولٹیج سے دگنی ہے۔دوسری طرف ایل ای ڈی کا کیتھوڈ بیٹری وولٹیج کے مقدار جتنے منفی وولٹیج سے سوئچ ہو رہا ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر ایل ای ڈی کے ارد گرد 4V5 موجود ہیں جو بیٹری وولٹیج کے تین گنا کے برابر ہیں۔ تاہم عملی طور پر یہاں 4 وولٹ حاصل ہوتے ہیں۔


ایک سیل سے چلنے والا پلس بوسٹ سرکٹ ڈایا گرام

نائز جنریٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

یہاں پر پیش کردہ نائز جنریٹر اپنی بینڈوڈتھ پر مستحکم نائز انرجی مہیا کرتا ہے۔چنانچہ یہ سرکٹ ایسی ضروریات کے لیے پیمائش کرنے میں بے حد مفید ہے جہاں محدود نائز بینڈ درکار ہوتا ہے۔کلاک فریکوئنسی اور R6:R7 کی نسبت تبدیل کرکے پیدا کردہ نائز کو مخصوص ضروریات کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔



نائز جنریٹر کا سرکٹ ڈایا گرام۔

ٹائمر 555 بطور اینا لاگ ٹو ڈیجیٹل کنورٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

اگر 12 وولٹ بیٹری کے وولٹیج ناپنے ہوں اور اس کے لئے سادہ ترین حل درکار ہو تو اس کے لئے ٹائمر آئی سی 555 بہترین حل ہے۔ ٹائمر آئی سی 555 آؤٹ پٹ میں مثبت پلس فراہم کرتا ہے۔ حاصل ہونے والی پلس وڈتھ، سرکٹ میں دکھائی گئی "اینا لاگ ان پٹ" پر فراہم کردہ وولٹیج اور 4µ7 قدر کے کپیسیٹر پر موجود وولٹیج (فرض کریں یہ 2V5 ہیں) کے فرق کے بالعکس متناسب ہوتے ہیں۔


ٹائمر 555 بطور اینا لاگ ٹو ڈیجیٹل کنورٹر کا سرکٹ ڈایا گرام
اس سرکٹ کو درجہ بند (کیلی بریٹ) کرنے کے لئے سرکٹ سے حاصل ہونے والے مثبت پلسز کو ناپ لیں اور اینا لاگ ان پٹ پر معلوم وولٹیج فراہم کریں۔ فرض کریں کہ آپ ان پٹ پر 15 وولٹ دے رہے ہیں اور آوٹ پٹ سے ملنے والی قدر2092 ہے۔ اس قدر کو ے کے لئے سرکٹ سے حاصل ہونے والے مثبت پلسز کو ناپ لیں اور اینا لاگ ان پٹ پر معلوم وولٹیج فراہم کریں۔ فرض کریں کہ آپ ان پٹ پر 15 وولٹ دے رہے ہیں اور آوٹ پٹ سے ملنے والی قدر2092 ہے۔ اب فراہم کردہ 15 وولٹ کو 4µ7 قدر کے کپیسیٹر پر موجود وولٹیج (جو ہم نے 2V5 فرض کئے ہیں) سے منفی کر کے (یعنی وولٹیج کا فرق) 2092 سے ضرب دے دیں۔ حاصل ہونے والی قدر 26150 ہوگی یعنی :

2092 * (15 - 2.5) = 26150
اب اسی فارمولے کو استعمال کرتے ہوئے آپ آسانی سے وولٹیج کی پیمائش کر سکتے ہیں۔

اس سرکٹ سے پیمائش کردہ وولٹیج کی حدود 6V سے 18V تک ہے۔ اس کی وجہ سرکٹ کے کام کرنے کی ریاضیاتی حدود ہیں۔ یہ 10 بٹ کے اے/ڈی کنورٹر کے برابر ہیں۔ سرکٹ کی درستگی کی حد (ایکوریسی accuracy) پروسیسر کی کلاک رفتار اور +5V سپلائی حدود کے اعتبار سے متغیر (یعنی کم و بیش) ہو سکتی ہے۔ کنورژن ٹائم سیکنڈ کے دسویں (1/10) حصے کے برابر ہے۔ واضح رہے کہ یہ سرکٹ 5V سے نچلی قدر کو درستگی سے نہیں ناپ سکے گا۔ اس کے علاوہ آپ جن 5V کو ناپ رہے ہیں وہ بھی پہلے جانچ لیں۔ اگر فراہم کردہ وولٹیج 5V2 ہیں تو فارمولے میں 2V5 کی بجائے 2V6 قدر استعمال کریں۔

یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ ٹائمر آئی سی 555 سے حاصل ہونے والی فریکوئنسی بھی ہموار (لینئر) نہیں ہو گی۔ تاہم اس سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ آپ فریکوئنسی نہیں بلکہ پلس وڈتھ کی پیمائش کو استعمال کر رہے ہیں۔ بتائے گئے طریقہ کار کے مطابق اصولی طور پر یہ سرکٹ کسی بھی مائیکرو پروسیسر/کنٹرولر کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہاں پر دکھایا گیا سادہ سا پروگرام بیسک اسٹیمپ 1 (Basic Stamp 1) کے لئے لکھا گیا تھا تاہم آپ اپنے استعمال کردہ مائیکرو پروسیسر کے مطابق اس میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔

'uncomment the debug lines to
'get pulse value while
'calibrating loop:
'debug cls
'I used pin 0 
pulsin 0,1,w2
'debug w2
'This is the coefficient
w1=26150
'you will need to
'calibrate.
w4=w1/w2
'I am going to get
w3=w4*100
'around the integer-
'only Stamp math.
w4=w2*w4
'remember the Stamp has
w1=w1-w4*10
'left-to-right math
w4=w1/w2
w3=w4*10+w3
w4=w2*w4
w1=w1-w4*10
w4=w1/w2
w3=w4+w3
'250 is really 2.5 volts
w3=w3+250 
'we get a reading in
debug w3,"volts * 100"
'hundredths of volts
goto loop

ٹیون ایبل بینڈ پاس فلٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

ہائی آرڈر ٹیون ایبل بینڈ پاس فلٹرز کے ڈیزائن میں جو دشواریاں پیش آتی ہیں ان میں RC نیٹ ورک کے ویری ایبل رزسٹرز کی درست ٹریکنگ بھی شامل ہے۔ اس دشواری کا ایک ظاہری حل یہ ہے کہ سوئچ کے ذریعہ کپیسیٹر نیٹ ورک میں سے کسی ایک کپیسیٹر کا انتخاب کیا جائے۔ ذیل میں دیئے گئے سرکٹ سے یہ تکنیک واضح ہے۔

سرکٹ کو دوبڑے حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلا حصہ آسیلیٹر ہے جو الیکٹرونک سوئچ کنٹرول کرتا ہے اور دوسرا حصہ چار عدد فیز شفٹ نیٹ ورکس (جو فلٹرنگ کا مقصد پورا کرتے ہیں) پرمشتمل ہے۔ اس میں ٹائمر آئی سی 555 استعمال کیا گیا ہے جس سے پلسیٹنگ سگنل حاصل کیا گیا ہے۔ اس سگنل کی فریکوئنسی کو وسیع حدود میں متغیر کیا جاسکتا ہے۔ سگنل کا ڈیوٹی فیکٹر 1:10 سے 100:1 تک متغیر کیا جا سکتا ہے۔

الیکٹرونک سوئچ ES1-4 ویری ایبل رزسٹر تشکیل دیتے ہیں جن کی قدر کا انحصار ڈیجیٹل سگنل کی فریکوئنسی پر ہے۔ جب یہ سوئچ کلوز (بند) ہوتے ہیں تو ان کی رزسٹینس 60W ہوتی ہے۔ اوپن (کھلی) حالت میں ان کی رزسٹینس لامحدود ہوتی ہے۔ چنانچہ اگر فرض کر لیا جائے تاکہ ایک سوئچ وقت کے 1/4 حصے کے لیے کلوز ہوتا ہے تو اس کی رزسٹینس 240W ہوگی۔ ہر سوئچ کی اوپن۔ کلوزنسبت کو تبدیل کرکے متبادل اوسط رزسٹینس حاصل کی جاسکتی ہے۔


ہائی آرڈر ٹیون ایبل بینڈ پاس فلٹر کا سرکٹ ڈایا گرام

پروگرام ایبل سوئچ

(امیر سیف اللہ سیف)

ڈیٹا سٹریم Stream کو ظاہر کرنے یا اینالاگ ملٹی پلیکسر کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ پروگرام ایبل سوئچ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ملٹی پلیکسر کو بطور پروگرام ایبل آسی لیٹر کی بنیاد کے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سرکٹ کا مرکزی حصہ نیشنل سیمی کنڈکٹرز کے کی بورڈ ڈیکوڈر آئی سی MM76C922 پر مشتمل ہے۔ یہ آئی سی سادہ اور تیز رفتاری دونوں طریقوں سے 4x4 میٹر یکس کا کی بورڈ پڑھنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ 4 بٹ آئوٹ پٹ مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ اس آئی سی میں ”ڈیٹادستیاب“ Data Available آئوٹ پٹ بھی مہیا کی گئی ہے۔ جب تک کی بورڈ پر کوئی ”کی“ دبی رہتی ہے‘ یہ آئوٹ پٹ ہائی رہتی ہے۔ سب سے آخر میں دبائی گئی ”کی“ کی مناسبت سے ملنے والا ڈیٹا‘ چاہے ”کی“ کو چھوڑ بھی دیا جائے‘ آئوٹ پٹ پر دستیاب رہتا ہے۔ جس رفتار سے یہ آئی سی کی بورڈ کو اسکین کرتا ہے اس کا تعین C1 سے ہوتا ہے۔ C1 کی قدر 100nF ہو (جیسا کہ ڈایا گرام میں دکھایا گیا ہے) تو اسکین کرنے کی شرح 600Hz ہوتی ہے۔

ریم (IC2) کی پروگرامنگ انتہائی آسان ہے۔ ڈی کوڈر کی DA آئوٹ پٹ کو N1 کے ذریعے الٹا (انورٹ) دیا گیا ہے تاکہ اسے WRITE پلس کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔ جب ’کی‘ کو چھوڑا جاتا ہے تو ریم ڈس ایبل حالت میں آ جاتی ہے۔ا یڈریس کائونٹر IC3 ایک ایڈریس سے کلاک ہو جاتا ہے (یعنی ایک ایڈریس آگے بڑھ جاتا ہے)۔

پروگرام شدہ ڈیٹا کو الگ کلاک سگنل کی مدد سے پڑھا جا سکتا ہے اور یہ کلاک سگنل N3 سے حاصل ہوتا ہے۔ جس رفتار سے ڈیٹا ریم میں سے پڑھا جاتا ہے وہ P1 کی مدد سے منتخب یا متعین کی جاتی ہے۔ گیٹ N3 کو روبہ عمل کرنے کے لیے سوئچ S18 کو حالت A پر رکھا جاتا ہے۔ سرکٹ میں صرف نصف ریم استعمال کی گئی ہے ۔



پروگرام ایبل سوئچ کا سرکٹ ڈایا گرام

پنکھے کے لئے تالی سے چلنے والا ریموٹ کنٹرول

یہ سرکٹ ایسے ریموٹ کنٹرول کے لئے ہے جو پنکھے کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ نہ صرف پنکھے کو آن یا آف کرتا ہے بلکہ اس کی رفتار بھی کنٹرول کر سکتا ہے۔ پنکھے کے لئے تالی سے چلنے والے ریموٹ کنٹرول کا بنیادی فائدہ یہ ہے کہ یہ پنکھے کی رفتار کی دس مختلف حدوں تک کو کنٹرول کر سکتا ہے ۔ جبکہ عام دستیاب پنکھوں میں تین سے پانچ مرحلوں میں رفتار کنٹرول ہوتی ہے۔

سرکٹ ڈایا گرام

مکمل سرکٹ کو چار اہم حصوں میں منقسم کیا جا سکتا ہے۔ یہ آواز سے چلنےوالا ٹرگر پلس جنریٹر، کلک پلس جنریٹر، کلاک پلس جنریٹر اور لوڈ آپریٹر ہے۔ ذیل میں ان کی وضاحت پیش کی جاتی ہے۔

آواز سے چلنے والا پلس جنریٹر:

اس حصے کو TR1 ٹرانزسٹر BC148 کے گرد تشکیل دیا گیا ہے جو کلاس سی ایمپلی فائر حالت میں کام کر رہا ہے۔ مائکروفون کو آواز کےسگنل کی برقی سگنلز میں تبدیلی کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ اسے ٹرانزسٹر TR1کی بیس سے منسلک کیا گیا ہے تاکہ یہ نہ صرف صوتی سگنلز کو برقی سگنلز میں تبدیل کرے بلکہ ان کی قوت میں بھی کچھ اضافہ کرے۔

کلاک پلس جنریٹر :

یہ حصہ IC1ٹائمر آئی سی NE555کے گرد تشکیل دیا گیا ہے اور یہ آئی سی یہاں پر مونو اسٹیبل ملٹی وائبریٹر کے طور پر کام کر رہا ہے۔ ٹرگر پلس ٹرانزسٹر TR1 سے پیدا ہوتا ہے جو آئی سی IC1کی پن2 پر آتا ہے۔ ہائی آؤٹ پٹ کے ٹائم پیریڈ (T) کو مندرجہ ذیل فارمولے سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔

T = 1.1RC

کلاک پلس کاؤنٹر:

سرکٹ ڈایا گرام کا یہ حصہ ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی کے گرد تشکیل دیا گیا ہے۔ سرکٹ میں یہ آئی سی سے ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ ٹائمر آئی سی IC1سے آنے والے کلاک پلسز کو شمار کرتا ہے۔ آئی سی IC1کی آؤٹ پٹ آئی سی کی پن پر آتی ہے۔ آئی سی IC2کی دس آؤٹ پٹس ہیں جن کو صفر سے نو (0, 1, 2, 3, 4…..9). تک ظاہر کیا جاتا ہے۔آؤٹ پٹ نمبر 4 پن 10 سے حاصل ہوتی ہے جسے براہ راست ری سیٹ پن 15 سے جوڑا گیا ہے۔

لوڈ آپریٹر:

سرکٹ کا یہ حصہ تین ٹرانزسٹرا اور ایک ریلے ڈرائیور پر مشتمل ہے جو تین الگ الگ ریلے سوچز چلاتا ہے۔ آئی سی کی ہر آؤٹ پٹ کو ہر ٹرانزسٹر کی بیس سے براستہ100Ω اوہم رزسٹر اور ایل ای ڈی، منسلک کیا گیا ہے۔ رفتار ظاہر کرنے کے لئے تین ایل ای ڈی استعمال کئے گئے جن کو LED1،LED2اور LED3سے ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ بالترتیب رفتار1 ، رفتار2 اور رفتار3 کو ظاہر کرتے ہیں۔


پنکھے کے لئے تالی سے چلنے والے ریموٹ کنٹرول کا سرکٹ ڈایا گرام

اگرچہ یہاں پر صرف تین آؤٹ پٹس کو کنٹرول کرنے کے لئے ریلے سوئچ دکھائے گئے ہیں تاہم ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی کی بقیہ آؤٹ پٹس کو بھی مزید رفتار حدود کو متعین کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پہلی تالی پہلی رفتار کو متعین کرے گی، دوسری تالی دوسری رفتار کو اور تیسری تالی تیسری رفتار متنعین کرے گی۔ چوتھی تالی پر پنکھا آف ہو جائے گا۔


فہرست اجزاء

(پنکھے کے لئے تالی سے چلنے والا ریموٹ کنٹرول)

رزسٹرز    
R1 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 1M2 رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 2K2 رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 150R رزسٹر ¼ واٹ
R5 = 220 رزسٹر ¼ واٹ
R6 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R7 = 100R رزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹرز    
C1-2 = 0µ1, 16Vالیکٹرو لائیٹک
C3 = 4µ7, 16Vالیکٹرو لائیٹک
C4 = 0µ01, سرامک ڈسک
C5 = 1000µ, 12Vالیکٹرو لائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
TR1 = BC148 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر
TR2 = C1383 این پی این سلیکان میڈیم پاور ٹرانزسٹر
IC1 = NE555 ٹائمر آئی سی
IC2 = CD4017BE ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی
D1,2 = 1N4001 سلیکان ڈائیوڈ
متفرق    
MIC1 = الیکٹریٹ مائیکروفون
LED1 = سبز رنگ کا ایل ای ڈی
LED2 = زرد رنگ کا ایل ای ڈی
LED3 = سرخ رنگ کا ایل ای ڈی
پاور سپلائی = 6V-0V-6V،500mA

ڈیجیٹل پاور سپلائی



یہاں پر دیا گیا سرکٹ سادہ سا ہے جو کم فرق سے 1V25 وولٹ سے15V19 وولٹ تک 15 مرحلوں میں ڈی سی وولٹیج فراہم کرتا ہے۔ مرحلوں کی تفصیل جدول میں دکھائی گئی ہے۔ اس سرکٹ کی ان پٹ سے 20V وولٹ سے 35Vوولٹ تک کے وولٹیج منسلک کئے جا سکتے ہیں۔

سرکٹ کا پہلا مرحلہ ڈیجیٹل اپ ڈاؤن کاؤنٹر پر مشتمل ہے جسے کواڈ دو ان پٹ نینڈ NAND شمٹ ٹرگر (4093) آئی سی IC1 سے تشکیل دیا گیا ہے۔ اگلا مرحلہ آئی سی IC2 پر مشتمل ہے جو بائنری اپ ڈاؤن کاؤنٹر 4029 پر مشتمل ہے۔


سرکٹ ڈایا گرام کو بڑا دیکھنے کے لئے سرکٹ ڈایا گرام پر کلک کریں

آئی سی 4093 کے دو گیٹ آپ ڈاؤن لاجک تشکیل دینے کے لئے استعمال کئے گئے ہیں جو پش بٹن S1 اور S2 کی مدد سے یہ لاجک تشکیل دیتے ہیں۔ بقیہ دو گیٹ ایک آسی لیٹر تشکیل دیتے ہیں جو آئی سی 4029 کے لئے کلاک پلس پیدا کرتے ہیں۔ آسی لیٹر کی فریکوئنسی کپیسیٹر C1 اور پری سیٹ پوٹینشو میٹر VR1 کی مدد سے متعین کی گئی ہے۔ آئی سی 4029 آسی لیٹر سے پیدا ہونے والے کلاک پلسز وصول کرتا ہے اور ترتیب وار (سیکوئنشل) بائنری آؤٹ پٹ پیدا کرتا ہے۔ جب تک اس آئی سی (4029) کی پن 5 لو رہتی ہے کاؤنٹر گنتی (کاؤنٹنگ) کا عمل جاری رکھتا ہے۔ جوں ہی اس کی پن 5 ہائی ہوتی ہے یعنی جیسے ہی اس پر لاجک 1 وصول ہوتا ہے، یہ گنتی کا عمل فورا“ روک دیتا ہے۔

آئی سی 4029 کی پن 10 پر لاجک 1 یا ہائی پلس کی موجودگی سے یہ سیدھی گنتی گنتا ہے جبکہ اس پن پر لاجک 0 یا لو پلس ملنے پر یہ الٹی گنتی شمار کرنے لگتا ہے۔ پش بٹن S1 دبانے پر آئی سی کی پن 10 پر ہائی پلس فراہم کیا جا سکتا ہے جس سے یہ سیدھی گنتی گنے گا۔ پش بٹن سوئچ S2 کی مدد سے اس آئی سی کی پن پر لو پلس فراہم کر کے اسے الٹی گنتی گننے کے لئے متعین کیا جا سکتا ہے۔

کاؤنٹر آئی سی IC2 کی آؤٹ پٹ کو ایک ڈیجیٹل ویری ایبل رزسٹر کے طور پر کام کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ سرکٹ کا یہ حصہ چار عدد نارملی اوپن ریڈ ریلے پر مشتمل ہے جو محض 5mAکرنٹ پر کام کرتے ہیں۔ سوئچنگ عمل سرانجام دینے کے لئے ٹرانزسٹر استعمال کئے گئے ہیں۔ بیرونی رزسٹرز کو ریڈ ریلے کنٹیکٹس کے متوازی جوڑا گیا ہے۔ اگر کوئی مخصوص ریلے کنٹیکٹ، ٹرانزسٹر کی بیس پر کنٹرول ان پٹ کے ذریعے اوپن کیا جاتا ہے تو اس ریلے کنٹیکٹ کے متوازی لگا ہوا رزسٹر سرکٹ سے منسلک ہو جاتا ہے۔

مختلف ڈیجیٹل ان پٹ جوڑوں کی نظریاتی آؤٹ پٹس ایک جدول میں دکھائی گئی ہیں۔ وولٹیج ریگولیٹر (LM317) آئی سی IC3کی آؤٹ پٹ پر اصل پیمائش کردہ مقداریں، جدول میں دکھائی گئی نظریاتی مقداروں کے قریب ترین ہوں گی۔ اس وقت تک جب کہ ان پٹ اور آؤٹ پٹ کے مابین فرق 2V5وولٹ سے زائد ہو، آؤٹ پٹ وولٹیج مندرجہ ذیل فارمولے معلوم کئے جا سکتے ہیں۔

آؤٹ پٹ وولٹیج Vout=1.25(1+R2'/R1')
جبکہ  
R1'=R15 = 270 اوہمز (متعین)
اور R2' =R11 + R12 + R13 + R14
 =220 + 470 + 820 +1500 اوہمز
 =3,010 اوہمز(جبکہ تمام ریلےسوئچز رو بہ عمل (انرجائزڈ) حالت میں ہوں)

جدول

بائنری آؤٹ پٹ متبادل اعشاری عدد LED4
R14(W)
LED3
R13(W)
LED2
R12(W)
LED1
R11(W)
R2'(W) آؤٹ پٹ وولٹیج(V)
0000 0شارٹ شارٹشارٹ شارٹ0 1V25
0001 1شارٹ شارٹشارٹ 220220 2V27
0010 2شارٹ شارٹ470 شارٹ470 3V43
0011 3شارٹ شارٹ470 220690 4V44
0100 4شارٹ 820شارٹ شارٹ820 5V05
0101 5شارٹ 820شارٹ 2201040 6V06
0110 6شارٹ 820470 شارٹ1290 7V22
0111 7شارٹ 820470 2201510 8V24
1000 81500 شارٹ شارٹ شارٹ1500 8V19
1001 91500 شارٹ شارٹ 2201720 9V21
1010 101500 شارٹ 470 شارٹ1970 10V37
1011 111500 شارٹ 470 2202190 11V39
1100 121500 820شارٹ شارٹ2390 11V99
1101 131500 820شارٹ 2202540 13V01
1110 141500 820470 شارٹ2790 14V17
1111 151500 820470 2203010 15V19

آؤٹ پٹ کا اظہار چار عدد ایل ای ڈیز LED1 تا LED4 کے ذریعے ہوتا ہے تاہم یہ اظہار بائنری اعداد میں ہوگا۔ اس بائنری اظہار کو مختلف منتخب آؤٹ پٹ وولٹیجز (جو جدول میں دکھائے گئے ہیں) میں تبدیل کرنے کے لئے دوسرا سرکٹ استعمال کیا جا سکتا ہے جو آئی سی 74LS154پر مشتمل ہے۔ یہ آئی سی IC4 ہے۔ اس سرکٹ کی ان پٹ A تا D کو پہلے سرکٹ کے آئی سی IC2 کی آؤٹ پٹس A تا D سے جوڑا جا سکتا ہے۔ ایسی صورت میں چار عدد ایل ای ڈیز LED1 تا LED4 استعمال کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔آئی سی 74LS154 ڈی کوڈر/ڈی ملٹی پلیکسر آئی سی ہے جو آئی سی IC2 کی بائنری آؤٹ پٹ کو پڑھ کر اپنی سولہ میں سے کسی ایک مطابقت کی آؤٹ پٹ کو آن کرتا ہے۔ اس آئی سی کی آؤٹ پٹ سے جڑے ہوئے ایل ای ڈیز کو پاور سپلائی کے ڈبے کے پینل پر ایک دائرے میں نصب کر کے وولٹیجز کا اظہار کیا جا سکتا ہے۔



جب سرکٹ کو پاور فراہم کی جاتی ہے تو آئی سی خود کو ری سیٹ کر دیتا ہے چنانچہ اس کی آؤٹ پٹس پنز6، 11، 12 اور 14 صفر پر آ جاتی ہیں یعنی بائنری صفر 0000کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس طرح سرکٹ کی ڈی سی آؤٹ پٹ اسی مطابقت سے کم سے کم درجے یعنی 1V25 وولٹ ہو جاتی ہے۔سیدھی گنتی والا پش بٹن سوئچ S1 دبانے پر آئی سی IC2 کی گنتی میں اضافہ ہوتا ہے جس سے آؤٹ پٹ وولٹیج بھی بڑھنے لگتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ گنتی 1111 پر آؤٹ پٹ وولٹیج 15V19 (یہ فرض کرتےہوئے کہ پری سیٹ پوٹینشو میٹر VR2 کی رزسٹینس صفر ہے) ہو جائیں گے۔ پر ی سیٹ پوٹینشو میٹر VR2 کو متعین کر کے آؤٹ پٹ وولٹیج میں کچھ تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ آؤٹ پٹ وولٹیج کو کم کرنے کے لئے الٹی گنتی گننے والا پش بٹن سوئچ S2 دبایا جا سکتا ہے۔

جب کسی بھی ریلے کے کنٹیکٹ اوپن ہو ں گے تو اس کے ساتھ لگا ہوا ایل ای ڈی روشن ہو جائے گا۔

جدول میں دکھائے گئے آؤٹ پٹ وولٹیج یہ فرض کرتے ہوئے ناپے گئے ہیں کہ پری سیٹ پوٹینشو میٹر VR2 کی رزسٹینس صفر اوہم ہے۔ اگر اس رزسٹر کی رزسٹینس صفر سے زیادہ ہو گی تو جدول میں دکھائے گئے وولٹیج کی نسبت اصل وولٹیج زیادہ ہوں گے۔

فہرست اجزاء

(ڈیجیٹل پاور سپلائی)

رزسٹرز    
R1,2 = 1K0 رزسٹر ¼ واٹ
R3-6 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R7-10 = 470R رزسٹر ¼ واٹ
R11 = 22R رزسٹر ¼ واٹ
R12 = 470R رزسٹر ¼ واٹ
R13 = 820R رزسٹر ¼ واٹ
R14 = 1K5 رزسٹر ¼ واٹ
R15 = 270R رزسٹر ¼ واٹ
VR1 = 470K پری سیٹ پوٹینشو میٹر
VR2 = 100R پری سیٹ پوٹینشو میٹر
کپیسیٹرز    
C1 = 1µ0F, 16V الیکٹرو لائیٹک
C2 = 10µF, 16V الیکٹرو لائیٹک
C3 = 1000µF, 25V الیکٹرو لائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
T1-4 = BC548 جنرل پرپز این پی این ٹرانزسٹر
IC1 = CD4093 کواڈ دو ان پٹ نینڈ NAND شمٹ ٹرگر آئی سی
IC2 = CD4029 بائنری اپ ڈاؤن کاؤنٹر آئی سی
IC3 = LM317 وولٹیج ریگولیٹر آئی سی
IC4 = 74LS154 ڈی کوڈر/ڈی ملٹی پلیکسر آئی سی
D1-4 = 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
D5,6 = 1N4001 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
متفرق    
RL1-4 = 5V0, 500R ریڈ ریلے (تفصیل مضمون میں)
S1,2 = پش بٹن سوئچ

ڈیجیٹل کوڈ لاک



یہ بہت کم لاگت سے تیار ہونے والا کوڈ لاک سوئچ ہے جسے نہ صرف بنانا آسان ہے بلکہ اسے مطلوبہ مقام پر نصب بھی آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ اس میں کوڈ کے مطابق پش بٹن دبانے کی ترتیب بہت منفرد ہے۔ اس کوڈ لاک کو کھولنے کے لئے صرف چھ پش بٹن دبانے ہوتے ہیں لیکن ایک وقت میں صرف دو پش بٹن سوئچ دبائے جا سکتے ہیں۔ اس طرح سوئچز کے کل تین سیٹ ایک خاص ترتیب میں دبانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ سوئچز کے ان تین جوڑوں میں سے ایک کو دو بار دبانا ہوتا ہے۔ اس سرکٹ کی دیگر خصوصیات یہ ہیں:



ڈیجیٹل کوڈ لاک کا سرکٹ ڈایا گرام

  • اس میں 16 سوئچ استعمال کئے گئے ہیں جس سے یہ گمان ہوتا ہے کہ سرکٹ میں شاید مائیکرو پروسیسر استعمال کیا گیا ہے۔
  • ریلے سوئچ کو روبہ عمل کرنے کے لئے کسی پاور ٹرانزسٹر کی ضرورت نہیں۔
  • سرکٹ ممکنہ حد تک کم اور عام دستیاب پرزوں پر مشتمل ہے۔
  • بنانے میں کم خرچ اور کم جگہ گھیرنےوالا ہے۔

اس سرکٹ کی اہم خصوصیت اس کا مونو اسٹیبل حالت میں کام کرنا ہے۔ جب یہ ایک مرتبہ ٹرگر ہو جاتا ہے تو اس کی آؤٹ پٹ ہائی ہو جاتی ہے اور ساکن یا لو حالت میں آنے سے قبل، ایک خاص وقفے کے لئے ہائی ہی رہتی ہے۔ یہ وقفہ ٹائمنگ اجزا متعین کرتے ہیں۔ سرکٹ کی بنیاد ٹائمر آئی سی 555 ہے۔ یہ نہ صرف کم خرچ ہے بلکہ آسانی سے دستیاب بھی ہے۔ اس کی پن 2 ٹرگرنگ ان پٹ پن ہے۔ جب اس پر سپلائی وولٹیج کی ایک تہائی 1/3 قدر سے کم حد تک وولٹیج مہیا کئے جاتے ہیں تو یہ پن آؤٹ پٹ پن 3 کو ہائی حالت میں لے آتی ہے۔ آئی سی کی پن 6 تھریشولڈ پن ہے۔ جب اس پر سپلائی وولٹیج کی دو تہائی 2/3حد سے زائد وولٹیج مہیا کئے جاتے ہیں تو یہ آؤٹ پن 3 کو واپس لو حالت میں لے آتی ہے۔ آئی سی کی ری سیٹ پن 4 پر منفی کی طرف جاتا ہوا پلس فراہم کرنے سے آئی سی کی آؤٹ پٹ غیر فعال لو حالت میں آ جاتی ہے۔ چنانچہ سرکٹ کے عمومی عمل کے دوران ضروری ہے کہ ری سیٹ پن کو ہائی حالت میں رکھا جائے۔

ریلے سوئچ کو انرجائز کرنے کے لئے پش بٹن سوئچز کے تین سیٹ SA-SC، S1- S8 اور S3-S4 اسی ترتیب میں دبائے جاتے ہیں۔ پش بٹن SA اور SC کو ایک ساتھ دبانے پر رزسٹر R3 اور R4 پر مشتمل پوٹینشل ڈیوائیڈر کے راستے کپیسیٹر C3 چارج ہوتا ہے۔ ان دونوں کو چھوڑنے پر کپیسیٹر C3، رزسٹر R4 کے راستے ڈسچارج ہونے لگتا ہے۔ کپیسٹر C3 اور رزسٹر R4 کی قدریں اس طرح منتخب کی گئی ہیں کہ کپسیٹر کو مکمل ڈسچارج ہونےمیں لگ بھگ پانچ سیکنڈ کا وقت لگتا ہے۔

اسی پانچ سیکنڈ کے وقفے میں (سوئچ SA اور SC کو چھوڑنے کے بعد) پش بٹن سوئچ S1 اور S8 کو ایک ساتھ دبانے پر آئی سی 555 کی پن 2 گراؤنڈ سے منسلک ہو جاتی ہے اور آئی سی ٹرگر ہو جاتا ہے۔ اس حالت میں کپیسیٹر ، رزسٹر کے راستے ڈسچارج ہونے لگتا ہے۔ اس کے نتیجے میں آئی سی کی آؤٹ پٹ پن 3 پانچ سیکنڈ کے لئے ہائی ہو جاتی ہے۔ اس وقفے (یعنی کپیسیٹر C1کا تھریشولڈ وولٹیج تک کا چارجنگ وقفہ T) کا تعین اس فارمولے سے ہوتا ہے۔ T=1.1 R1 x C1 سیکنڈز-

اسی پانچ سیکنڈ کے وقفے کے دوران میں سوئچ SA اورSC کو ایک ساتھ ایک مرتبہ پھر دبایا جاتا ہے جس کے بعد سوئچز کا اگلا اور آخری جوڑا یعنی سوئچ S3 اور S4 دبایا جاتا ہے۔ یہ سوئچ ریلے سوئچ RLY1 کو آئی سی کی آؤٹ پٹ پن 3 سے منسلک کر کے اسے انرجائز کر دیتا ہے۔ ریلے کے نارملی اوپن اور کامن کنٹیکٹس آپس میں جڑ جاتے ہیں اور اس سے منسلک سولینائیڈ کھنچ کر کھٹکے (تالے) کو کھینچ لیتا ہے یعنی تالا کھل جاتا ہے۔

سرکٹ میں دکھائے گئے بقیہ سوئچ آئی سی کی ری سیٹ پن 4 اور گراؤنڈ کے درمیان لگائے گئے ہیں۔ تالا کھولنے کے لئے درکار کوڈ استعمال کرنے کے دوران اگر ان میں سے کوئی سوئچ دبا دیا جاتا ہے تو آئی سی ری سیٹ ہو کر آؤٹ پٹ کو غیر فعال حالت میں لے آتا ہے۔ اگر کوئی ناجائز طور پر کوڈ لاک کو کھولنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ سوئچ دبائے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جس سے تالا کھلنے کے امکانات نہیں رہتے۔

سرکٹ کی آن حالت کی نشاندی ایک ایل ای ڈی روشن ہو کر کرتا ہے۔ سرکٹ میں کوڈ تبدیل کرنے کے لئے مطلوبہ سوئچز کے کوئی سے بھی تین جوڑے دکھائے گے طریقے سے سرکٹ سے منسلک کیئے جا سکتے ہیں۔

فہرست اجزاء

( ڈیجیٹل کوڈ لاک)

رزسٹرز    
R1 = 1M0 رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 1K0 رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R5 = 820R رزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹرز    
C1 = 1000µ, 16V الیکٹرو لائیٹک
C2 = 1µ0, 16V الیکٹرو لائیٹک
C3 = 0µ01, سرامک ڈسک
C4 = 4µ7, 16V الیکٹرو لائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
D1-4 = 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
IC1 = 555 ٹائمر آئی سی
متفرق    
T1 = ٹرانسفارمر,220V پرائمری
  = 6V-0-6V سیکنڈری 300mA کرنٹ
RLY1 = 6V, 100R ریلے سوئچ
SW0-9 = پش ٹو آن پش بٹن سوئچ
SWA-F = پش ٹو آن پش بٹن سوئچ

کار لائٹ مانیٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

کارلائٹ کا خراب ہونا کافی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اکثر جدید کاروں میں بیرونی روشنی کے خراب ہونے کی صورت میں ڈیش بورڈ پر اظہار کرنے کا بندوبست موجود ہوتا ہے تاہم لاکھوں کاریں ایسی ہیں جن میں ایسا کوئی نظام موجود نہیں۔ اگر آپ طویل سفر کر رہے ہیں اور راستے میں کوئی بلب خراب ہو جاتا ہے تو یہ آپ کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ زیر نظر سرکٹ آپ کو یہ سہولت مہیا کرے گا کہ جونہی کوئی بلب وغیرہ خراب ہوگا‘ یہ آپ کو اس خرابی سے آگاہ کر دے گا جس سے آپ محتاط رہیں گے او ربروقت اس خرابی کو دور کر سکیں گے۔


کارلائٹ مانیٹر کا سرکٹ ڈایا گرام۔

گھریلو ریموٹ کنٹرول

(امیر سیف اللہ سیف)

اگر آپ کو یہ خواہش ہو کہ اپنے بستر، رائٹنگ ٹیبل یا صوفہ پر بیٹھے بیٹھے آپ بلب، ٹیوب لائٹ، انرجی سیور، برقی پنکھا یا کوئی بھی دوسرا گھریلو آلہ، انفرا ریڈ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے آن یا آف کر سکیں تو یہ سرکٹ آپ ہی کے لئے ہے۔ یہ سرکٹ بہت سادہ ہے اور اس میں انفرا ریڈ نوعیت کا کوئی بھی ریموٹ کنٹرولر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگر گھر میں پرانے ٹی وی، وی سی آر کا کوئی ریموٹ کنٹرول موجود ہے یا پھر موجودہ ٹی وی، ڈی وی ڈی، وی سی ڈی، ایل سی ڈی یا ایل ای ڈی ٹی وی کا کوئی ریموٹ کنٹرول ہے تو آپ اسے بخوبی استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ ریموٹ کنٹرول 25 تا 30 فٹ تک کے فاصلے کے لئے کار آمد ہو گا۔


گھریلو ریموٹ کنٹرولر کا سرکٹ ڈایا گرام

سرکٹ میں 38KHz کی انفرا ریڈ شعاعوں کو محسوس (ڈی ٹیکٹ) کر کے اس سے ایک ریلے سوئچ چلایا گیا ہے جو آپ کے گھریلو برقی آلات کے ساتھ سلسلے وار جڑ جائے گا۔ ریموٹ کنٹرولر سے آنے والی کی انفرا ریڈ شعاعیں سرکٹ کے انفرا ریڈ رسیور ماڈیول سے ٹکراتی ہیں تو اس کی آؤٹ پٹ پن 3 سے ایک سگنل پیدا ہوتا ہے۔ اس سگنل کو ٹرانزسٹر TR1 کے ذریعے ایمپلیفائی کیا جاتا ہے۔

یہ افزائش شدہ (ایمپلیفائی کردہ) سگنل ٹرانزسٹر BC558 سے براہ راست ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی CD4017 کی کلاک پن 14 پر آتا ہے۔ جب تک اس آئی سی کلاک پن پر کوئی سگنل موجود نہیں ہوتا، سرخ ایل ای ڈی روشن رہتا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کا منسلک برقی آلہ آف حالت میں ہے۔ جوں ہی آئی سی کو کلاک سگنل ملتا ہے اس کی پن 2 ہائی ہو جاتی ہے اور اس سے منسلک سبز رنگ کا ایل ای ڈی روشن ہو جاتا ہے جبکہ سرخ ایل ای ڈی آف ہو جاتا ہے۔ سبز ایل ای ڈی روشن ہو کر یہ ظاہر کرتا ہے کہ منسلک برقی آلہ آن حالت میں ہے۔

یہیں سے یہ ہائی آؤٹ پٹ ریلے ڈرائیور ٹرانزسٹر TR2 کی بیس پر بھی جاتی ہے اور ٹرانزسٹر BC548 کو رو بہ عمل حالت میں لے آتی ہے۔ یہ ٹرانزسٹر ریلے سوئچ کو انر جائز کر دیتا ہے اور اس کے نارملی اوپن کنٹیکٹس سے منسلک برقی آلے کو برقی سپلائی مہیا ہونے لگتی ہے۔

فہرست اجزاء

(گھریلو ریموٹ کنٹرولر)

رزسٹرز    
R1 = 47R رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 220K رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 330R رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 330R رزسٹر ¼ واٹ
R5 = 1K0 رزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹر    
C1 = 100µ, الیکٹرو لائیٹک 16V
C2 = 0µ1, سرامک
سیمی کنڈکٹرز    
TR1 = BC558 این پی این ٹرانزسٹر
TR2 = BC548 پی این پی ٹرانزسٹر
IC1 = CD4017 ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی
D1 = 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
LED1 = 5mm سرخ ایل ای ڈی
LED2 = 5mm سبز ایل ای ڈی
متفرق    
RLY1 = 5V, ریلے سوئچ 100R
IR1 = TSOP1738 انفرا ریڈ ماڈیول