6۔ سائیکو کنیسس یا حرکتِ بعید یا روحی حرکی قوّت (حرکت بذریعہ دماغ )

ناممکن کی طبیعیات از میچو کاکو 
-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
6۔ سائیکو کنیسس یا حرکتِ بعید یا روحی حرکی قوّت (حرکت بذریعہ دماغ ) - حصّہ اوّل)
-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------

کسی بھی نئے سائنسی نظرئیے کی جیت مخالف کو قائل کرنے اور اس کو سیدھا راستہ دکھانے کے بجائے اس میں ہے کہ اس کا مخالف گمنامی کے اندھیرے میں ڈوب جائے اور نئی نسل نئے نظرئیے کے ساتھ جوان ہو۔

- میکس پلانک

ایک کم عقل شخص وہ سچ بولنا اپنا حق سمجھتا ہے جسے عقلمند کبھی نہیں بولے گا۔

- شیکسپیئر

ایک دن آسمان فلک میں دیوتاؤں کا اجلاس ہوا جس میں انسانیت کی حالت اور مفلسی زیر بحث آئی۔ وہ انسانیت کی لاحاصل ، عاقبت نااندیش اور غیر معقول حماقتوں سے نالاں تھے۔ اجلاس میں موجود ایک دیوتا کو انسانوں پر رحم آ جاتا ہے اور وہ انسانوں پر ایک تجربہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں وہ ایک عام آدمی کو لامحدود طاقت عطا کر دیتا ہے۔ وہ یہ دیکھنے چاہتے تھے کہ انسان دیوتا بن کر کیسا برتاؤ کرتے ہیں؟

جارج فنگے (یا فودرینگے[Fotheringay]) بزاز (پارچہ فروش) ایک عام سا کند ذہن شخص تھا۔ ایک صبح اس نے اپنے آپ میں اچانک دیوتائی قوّتوں کو پا یا۔ وہ شمعوں کو پانی میں تیرا سکتا تھا ، پانی کا رنگ بدل سکتا تھا ، شاندار من و سلوا بنا سکتا تھا بلکہ یہاں تک کہ ہیروں کو بھی بنا سکتا تھا۔ شروع میں تو اس نے اپنی طاقت کو تفریح اور اچھے کاموں کے لئے استعمال کی۔ لیکن آخر کار خود نمائی اور ہوس نے اس پر غلبہ پاتے ہوئے اس کو طاقت کا بھوکا جابر انسان بنا دیا جس کے پاس محل اور ناقابل تصوّر کی حد تک دولت تھی۔ اپنی لامحدود طاقت کے نشے میں چور وہ ایک ناقابل تلافی غلطی کر بیٹھا۔ اس نے زمین کو گھومنے سے منع کرنے کا حکم دے دیا۔ اس کے ساتھ ہی زمین پر ایسی آفتیں ٹوٹیں کہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ زمین کی گردش رکتے ہی ہر چیز ہزاروں میل فی گھنٹہ کی رفتار سے خلاء میں اڑنے لگی۔ ساری انسانیت خلاء میں پہنچ گئی۔ بے بسی کی حالت میں اس نے اپنی آخری خواہش بیان کی : ہر چیز واپس اسی طرح سے اپنی پرانی شکل میں آ جائے جیسا کہ وہ پہلے سے تھی۔

یہ کہانی اس فلم کا خلاصہ ہے جس کا نام تھا " انسان جو معجزے دکھا سکتا ہے "(دی مین ہو کڈ ورک میریکلس ١٩٣٦ء ) جو ١٩١١ء کی ایچ جی ویلز کی مختصر کہانی پر مبنی تھی۔ (بعد میں یہ جم کیری کی فلم "قادر مطلق بروس " (بروس آل مائٹی ) کے نام سے دوبارہ بنائی گئی جس میں انتہائی طاقتور اور ربّانی قوّتیں مثلاً چھٹی حس، روحی حرکت یا حرکت بعید ( دماغ کے ذریعہ چیزیں کو حرکت میں لانا[Psychokinesis]) ، یا صرف چیزوں کو اپنی سوچ سے حرکت دینے جیسی تمام قوّتیں اس کو تفویض کردی گئی تھیں۔ ویلز اس کہانی سے جو سبق دینا چاہتا تھا وہ یہ تھا کہ دیوتاؤں جیسی طاقت و اختیار کے لئے ان جیسی بصیرت اور ادرک کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ 

روحی حرکت یا حرکت بذریعہ دماغ ادب میں کافی نمایاں مقام رکھتی ہے خاص طور پر شیکسپیئر کے ناول "طوفانی "(دی ٹیمپسٹ) میں جہاں ایک جادوگر" پروسپیرو(Prospero)" اپنی بیٹی "مرانڈا"(Miranda) اور جادوئی موکل "ایریل"(Areil) کے ساتھ برسوں سے ایک سنسان جزیرے پر اپنے شیطانی بھائی کی غداری کی وجہ سے مبتلائے مصیبت تھے۔ پروسپیرو کو جب اس بات کا پتا چلتا ہے کہ اس کا شیطانی بھائی اس کے علاقے میں سے ایک کشتی پر سوار ہو کر گزر رہا ہے تو وہ اپنے بھائی سے انتقام لینے کے لئے اپنی روحی حرکت کی قوّت سے ایک عفریت نما طوفان کا طلسم جگاتا ہے جس کے نتیجے میں اس کے شیطانی بھائی کا پانی کا جہاز جزیرے کے پاس ڈوب جاتا ہے۔ اس کے بعد پروسپیرو اپنی حرکی قوّت زندہ بچ جانے والوں کے اوپر آزماتا ہے جس میں ایک وہ لڑکا بھی شامل ہوتا ہے جس کا نام "فرڈینانڈ" (Ferdinand)ہوتا ہے جو بعد میں پروسپیرو کی بیٹی کا محبوب بن جاتا ہے۔

(روسی مصنف "ولادیمیر نوبوکوف"(Vladimir Nabokov) کے مطابق "طوفانی " کی کہانی سائنس فکشن سے بہت زیادہ ملتی ہے۔ حقیقت میں اس کے لکھے جانے کے ٣٥٠ برس کے بعد یہ کہانی ایک١٩٥٦ء میں بننے والی سائنس فکشن کلاسک فلم "ممنوع سیارہ " میں دوہرائی گئی جس میں پروسپیرو سوچوں میں غلطاں سائنس دان "موربئوس " (Morbius)بن گیا، موکل روبوٹ "روبی"(Robi) بن گیا ، مرانڈا موربئوس کی خوبصورت بیٹی "الٹائر ا"(Altaira) کے روپ میں پیش ہوئی ، اور جزیرے کا نام سیارہ "الٹائر -٤ "(Altair – 4) رکھ دیا گیا۔ جین روڈن بیری جو اسٹار ٹریک ٹیلی ویژن سلسلے کے خالق ہیں انہوں نے اس بات کو برملا تسلیم کیا ہے کہ ان کی ٹیلی ویژن سلسلے کو بنانے کی تحریک دینے والی فلم "ممنوع سیارہ "ہی تھی۔)

حالیہ دور کا ایک اور ناول جس کا نام" کیری" (Carrie)(١٩٧٤ء) تھا اور یہ ا سٹیفن کنگ نے لکھا تھا۔ اس میں روحی حرکت کہانی کا مرکزی حصّہ تھی۔ اس کہانی نے غربت کے مارے مصنف کو دنیا کی خوفناک کہانیوں کا صف اوّل کا مصنف بنا دیا تھا۔ ناول میں کیری ایک حد درجے کی شرمیلی ، جذباتی، معاشرتی طور پر ٹھکرائی ہوئی نا پسندیدہ کالج کی لڑکی تھی جو دماغی طور پر پریشان ماں کے چنگل میں پھنس گئی تھی۔ اس کی تشفی کرنے کے لئے صرف اس کی روحی حرکت کی قوّت ہی تھی جو بظاہر اس کے گھرانہ میں ڈیرہ ڈالے ہوئی تھی۔ناول کے آخر ی حصّے میں اذیت رسان نے دھوکے سے اس کو یہ بات کو سوچنے پر مجبور کر دیا کہ وہ ایک ملکہ ہے اور پھر اس کے نئے لباس کو مکمل طور پر سور کا خون گرا کر آلودہ کر دیا۔ آخری حصّے میں کیری کے انتقام کا انجام دکھایا ہے۔ وہ اپنی دماغی طاقت سے تمام دروازے بند کر دیتی ہے۔ اپنے اذیت رسان کو بجلی سے مار ڈالتی ہے ، اسکول میں آگ لگا دیتی ہے اور خودکشی کا ایسا طوفان چھوڑتی ہے جس کے نتیجے میں قصبے کے زیادہ تر لوگ اپنی زندگیاں ہار جاتے ہیں۔

ذہنی طور پر ایک کھسکے ہوئے شخص کے ہاتھ میں روحی حرکت کی قوّت اسٹار ٹریک سلسلے کی یادگار قسط " چارلی ایکس " (Charlie – X)کا مرکزی خیال تھا ۔ یہ قسط ایک ایسے نوجوان کے بارے ،میں تھی جو خلاء کے ایک دور دراز کے سیارے سے تعلق رکھتا تھا اور مجرمی نوعیت کا تھا۔ اپنی روحی حرکت کی قوّت کو بھلائی کے کاموں میں استعمال کرنے کے بجائے اس نے اس کا استعمال لوگوں کو قابو کرنے کے لئے شروع کر دیا اور ان کو اپنی خود غرض خواہشات کے آگے جھکنے پر مجبور کر دیا۔ اگر وہ "انٹرپرائز" پر قابو پا لیتا تو زمین پر پہنچ کر وہاں سیاروی افراتفری اور تباہی کا سبب بن سکتا تھا۔ 

روحی حرکی قوّت بھی "فورس" کی قوّت تھی جس کو جنگجوؤں کی ایک اساطیری سوسائٹی نے بنایا تھا اس سوسائٹی کا نام" اسٹار وار" کی داستان میں "جیڈآئی" (Jedi)سردار تھا۔

روحی حرکی قوّت اور حقیقی دنیا 

شاید روحی حرکی قوّت کی مشہور دوبدو لڑائی اصل دنیا میں "جونی کار سن"(Johnny Carson) کے شو میں ١٩٧٣ء میں ہوئی۔ یہ تاریخی لڑائی دو لوگوں کے درمیان تھی جس میں سے ایک اسرائیلی نفسیاتی " یوری گیلر"(Uri Geller) تھا جس کا دعویٰ تھا کہ وہ اپنی دماغی طاقت کے بل بوتے پر چمچے کو موڑ سکتا ہے اور دوسرا "امیزنگ رینڈی" (Amazing Randi) - ایک پیشہ ور جادوگر تھا۔ اس نے اپنے دوسرے پیشے کا آغاز ان دھوکے بازوں کے بھانڈے پھوڑنے سے کیا جو روحی حرکی قوّت رکھنے کا دعویٰ کرتے تھے۔(حیرت کی بات یہ ہے کہ ان تینوں کی میراث مشترکہ تھی: سب نے بطور جادوگر اپنا روزگار شروع کیا تھا۔ ہاتھ کی صفائی کی شعبدہ بازی میں کمال حاصل کرکے وہ تماشائیوں کو حیران کر دیتے تھے۔)

گیلر کے شعبدہ بازی دکھانے سے پہلے ، کار سن نے رینڈی سے مشورہ مانگا ۔ رینڈی نے جونی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے چمچے گیلر کو دے اور شو ٹائم سے پہلے اس نے ان چمچوں کا معائنہ بھی کیا۔ شعبدہ شروع کرتے ہوئے جب کار سن نے گیلر سے کہا کو وہ اپنے چمچوں کے بجائے اس کے دیئے ہوئے چمچوں کو موڑے تو وہ سناٹے میں آگیا۔ ہر دفعہ جب وہ چمچے کو موڑنا شروع کرتا تو ناکام ہو کر شرمندہ ہو جاتا۔( بعد میں رینڈی، جونی کار سن کے شو میں آیا جہاں اس نے کامیابی کے ساتھ چمچوں کو موڑنے کا شعبدہ دکھایا لیکن اس نے اپنے اس جادو کو روحی حرکت کی قوّت کے بجائے شعبدہ بازی کا کمال بتایا۔ دی امیزنگ رینڈی نے ١٠ لاکھ ڈالر کا انعام اس شخص کے لئے رکھا ہوا ہے جو کامیابی کے ساتھ روحی حرکی قوت کا مظاہرہ کرکے دکھائے گا ۔سردست تو کوئی بھی نفسیاتی اس دس لاکھ ڈالر کے انعام کو جیت نہیں سکا ہے۔)

جاری ہے۔۔۔۔۔