کيا آپ کو معلوم ہے کہ جب آپ اپنے کمپيوٹر ، ليپ ٹاپ يا سمارٹ موبائل فون کے ذريعے انٹرنيٹ پر جاتے ہيں اور مختلف ويب سائٹس پر کچھ تلاش کرتے ہيں يا يوٹيوب کھنگا لتے ہيں ، ويڈيوز ديکھتے ہيں، انہيں ڈاؤن لوڈ کرتے ہيں يا محض وقت گذاری کے ليے ويب پر تاک جھانک کرتے ہيں تو کوئی آپ کوديکھ رہا ہوتا ہے۔
جي ہاں ۔ يہ بالکل درست ہے۔ ايک خفيہ آنکھ مسلسل آپ پر نظر رکھے ہوئے ہوتي ہے۔ وہ صرف يہي نہيں ديکھتی کہ آپ کن کن ويب سائٹس پر گئے ہيں اور کہاں کہاں کلک کيا ہے، بلکہ وہ اس کا ويب ايڈريس بھی اپنی يادداشت ميں محفوظ کر رہی ہوتی ہے- خفيہ آنکھ ان معلومات کو صرف آپ کی ہارڈ ڈسک تک ہی محدود نہيں رکھتی بلکہ اسے ا نٹرنيٹ صارفين کا ريکارڈ رکھنے والے مرکز کو منتقل کرديتيی ہے-
آپ کی نگرانی کرنے والی خفیہ آنکھ آخر ہے کہاں؟ کاا آپ کے آس پاس ہے، یا آپ کے کمرے میں کہیں چھپی ہوئی ہے یا کسی خفیہ آلے کی صورت میں آپ کے کمپو ٹر کے اندر نصب ہے جو بڑی رازداری کے ساتھ آپ کے ماؤس کی ہر کلک کا ریکارڈ محفوظ کر رہی ہے؟ جی نہیں، یہ خفیہ آنکھ اس انٹرنیٹ سرچ انجن کے اندر موجود ہے جس کے ذریعے آپ اپنی پسند کی ویب سائٹس پر جاتے ہیں اور جیسے ہی آپ انٹرنیٹ پر پہنچتے ہیں، آپ کی نگرانی پر معمور پوشیدہ آنکھ متحرک ہوجاتی ہے۔
دنیا بھرمیں اس وقت سب سے زیادہ استعمال کیاجانے والا انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل ہے۔ تقریباً 65 فی صد افراد انٹرنیٹ پر گوگل کی مدد حاصل کرتےہیں۔ اس دوڑ میں یاہو17 فی صد کے ساتھ دوسرے ، جب کہ مائیکروسافٹ تقریباً 11 فی صد صارفین کے ساتھ دوسرے نمبر پرہے۔
تمام سرچ انجن ایک مخصوص پروگرام کے ذریعے انٹرنیٹ پر جانے والے ہر فرد کی تمام سرگرمیاں ریکارڈ کرتے ہیں اور ان کی مدد سے اپنے صارف کا ایک خاکہ تیار کرتے ہیں۔ یہ خاکہ مذکورہ شخص کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرتا ہے۔ مثلاً اس کی جنس کیا ہے؟ عمر تقریباً کتنی ہے؟ اس کارجحان دنیا کے کس خطے کی جانب زیادہ ہے؟ اس کے شوق اور دلچسپیاں کیا ہیں وغیرہ۔
جب کوئی بھی شخص اپنے کمپورٹر کے ذریعے پہلی بار کسی ویب سائٹ پر جاتا ہے تو اسی لمحے سرچ انجن آپ کے کمپیو ٹر کی میموری میں ایک مخصوص نمبر منتقل کردیتا ہے۔ جو آپ کا شناختی نمبر کہلاتا ہے اور پھر انٹرنیٹ پر آپ جہاں جہاں بھی جاتے ہیں، اس کی تفصیل آپ کے شناختی نمبر کے تحت ریکارڈ ہوتی چلی جاتی ہے۔ آپ کو ان سرگرمیوں کا ریکارڈ اپنے کمپیوٹر کی cookies میں مل سکتاہے۔
جب آپ کے بارے میں کافی معلومات اکھٹی ہوجاتی ہیں تو آپ کی شخصیت کا خاکہ بنانے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ سرچ انجن اس کے لیے ایک مخصوص پروگرام کی مدد حاصل کرتا ہے۔ یہ پروگرام ان سروے رپورٹوں کی بنیاد پر کام کرتا ہے جو مختلف ادارے گاہے بگاہے کراتے رہتے ہیں۔ تاہم یہ خاکہ حتمی نہیں ہوتا، آپ کی دلچسپیوں اور پسند میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ اس میں بھی مسلسل تبدیااںں ہوتی رہتی ہیں ۔
ممکن ہے کہ آپ سوچیں کہ بھلا آپ ان کے کس کام کے؟ تو اس کا آسان سا جواب یہ ہے کہ گوگل ہو یا یاہو یا پھر کوئی اور سرچ انجن،ان کی سائٹ پر کلک کرنے والا ہر شخص سونے کا انڈا دینے والی مرغی ہے اور ان کمپنیوں کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ انٹرنیٹ کے صارف ہیں۔
انٹرنیٹ اس وقت اربوں ڈالر کا کاروبار ہے۔ ہر چھوٹا بڑا تجارتی ادارہ اپنی مصنوعات کی فروخت میں اضافے کے لئے انٹرنیٹ کی مدد لے رہا ہے۔ سرچ انجن ،شخصی خاکے کو سامنے رکھتے ہوئے آپ کو ان چیزو ں کے اشتہار دکھاتا ہے جن میں آپ دلچسپی لیتے ہیں۔ بات صرف آپ کو انٹرنیٹ سائٹس پر اشتہار دکھانے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اکثر ملکوں میں جب کوئی شخص جیسے ہی کسی خاص سائٹ پر کلک کرتا ہے تو اس کا ای میل ایڈریس اسی لمحے متعلقہ کمپنیوں کو بیچ دیا جاتا ہے اور پھر کچھ ہی دیر بعد کمپینوں کی جانب سے اس کے ای میل پر براہ راست اشتہار آنے شروع ہوجاتے ہیں۔
آج کے جدید دورمیں انٹرنیٹ پرسب سے زیادہ فروخت ہونے والی چیز انسان ہے۔ اس کا ہر شوق، ہر خواہش، ہر دلچسپی، حتی کہ اس کی جنس، اس کی عمر، کسی خاص علاقے یا گروپ سے تعلق، غرض اس کی شخصت، کا ہر پہلو دن میں کئی کئی بار فروخت کبا جاتا ہے۔ وہ چاہے کچھ لے یا نہ لے، مگرسرچ انجن اس کی قیمت لے رہا ہے۔