واشنگٹن امریکہ سے پانچ سو سے زائد بین الاقوامی سائنسدانوں کی جانب سے ایک مشترکہ رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں سمندری ماحول کے بارے میں انتہائی تشویش ناک خبر موجود ہے جس کے مطابق اگر دنیا کے باسیوں نے اپنا موجودہ رویہ تبدیل نہ کیا تو پوری دنیا کے سمندر گرم، تیزابی اور آکسیجن کی کمی کے باعث بےسانس کے ہوجائیں گے جو سمندری حیات کی تباہی کا باعث بنیں گے۔
دنیا بھر کے سمندر ایک ناقابلِ پیشگوئی رفتار سے تیزابی ہورہے ہیں اور یہ عمل گزشتہ تیس کروڑ سالوں کے مقابلے میں بہت تیزی سے واقع ہورہا ہے۔ سمندروں کے پانی کی تیزابیت میں اضافے کی وجہ سے عالمی تپش (گلوبل وارمنگ) میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور یہ تپش ،مضراثرات کی صورت میں سمندری حیات پر زیادہ پریشان کن اور تشویش ناک اثرات مرتب کررہی ہے۔
اس سے قبل سائنسدان یہ تحقیق پہلے ہی جاری کرچکے ہیں کہ سن 1880 کے مقابلے میں اب تک ہمارے سمندر 26 فیصد تک تیزابی ہوچکے ہیں کیونکہ پانیوں میں کاربن کی مقدار بڑھ رہی ہے۔
کوئلے، تیل اور گیس جلنے سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ ( گرین ہاؤس گیسوں میں سے ایک) میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ سمندروں میں مختلف گہرائیوں میں جذب ہورہی ہے اور سمندروں میں سے آکسیجن کم ہورہی ہے اور اسی لئے وہ بے دم ہورہے ہیں اور ان کا درجہ حرارت بھی بڑھ رہا ہے۔
لیکن یہ ساری چیزیں ملکر ‘ایک دوسرے کے اثرات ‘کو بڑھا رہی ہیں، جرمنی میں جیومار ہیم ہولز سینٹر فار اوشن ریسرچ کے سائنسداں اور رپورٹ کے شریک مصنف نے کہا۔
یہ تصیلی رپورٹ 26 صفحات پر مشتمل ہے جس میں جامعات اور کئی سائنسی تنظیموں اور اداروں نے حصہ لیا ہے۔ ساتھ ہی گزشتہ برس ہونےوالی سمندروں اور آب و ہوا میں تبدیلی ( کلائمٹ چینج) پر ہونے والی ایک کانفرنس کی تحقیقات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ایک اور ماہر اور رپورٹ کے مصنف رچرڈ فیلے نے کہا کہ سمندراس سے بھی ‘ زیادہ تیزابی ہورہے ہیں جن کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
سمندری جانور بہت حساس ہوتے ہیں ان میں سے بعض مثلاً اسکوئڈ ایک خاص درجہ حرارت، تیزابیت اور آکسیجن والے پانی میں ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔ لیکن دن بہ دن سمندروں کا ماحول خراب ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے محفوظ اور مناسب سمندری مقامات کی تعداد کم سے کم ہوتی جارہی ہے جس سے سمندری حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
ماہرین کے مطابق سمندروں میں پی ایچ مقدار پہلے ہی 8.1 سے 8.0 ہوتی جارہی ہے جس کا مطلب ہے کہ سمندروں کی تیزابیت میں 26 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔