زمین اپنا مقناطیسی میدان کھودے گی

مجالس:

مایا کیلنڈر کے مطابق 21 دسمبر 2012 کی تاریخ کو قیامت قائم ہوگی

مایا قوم کےمذہبی پیشوا نے دعوٰی کیا ہے کہ 21 دسمبر کو قیامت آئے گی
مایا تہذیب سے وابستہ لوگ علم فلکیات اور ریاضی میں غیر معمولی مہارت رکھتے تھے ، سورج اور چاند گرہن کی پیشن گویوں کے علاوہ وہ اور بہت سے اجرام فلکی کی گردشوں اور مقامات کے بارے میں بھی با خبر رہتے تھے اس سلسلے میں ان کے حساب کتاب کے مطابق ہر 26000 سال کے بعد زمین اور سورج اپنی کہکشاں کے مرکز کے ساتھ ایک خط مستقیم میں ہم آہنگ ہوتے ہیں اور فلکیاتی سطح پر ہونے والے اس واقعہ کے ہماری زمین پر انتہائی منفی اثرات پڑتے ہیں ، بڑے پیمانے پر تباہی ہوتی ہے ، مایا کیلنڈر کے مطابق 21 دسمبر 2012 کی تاریخ 26000 سال کے موجودہ فلکیاتی دور کا آخری دن ہے اور اس روز ایک بار پھر زمین اور سورج اپنی کہکشاں کے مرکز کے ساتھ ایک خط مستقیم میں ہم آہنگ ہونگے جس کے نتیجے میں قیامت خیز تباہی اور بربادی ہونے کے امکانات ہیں
انہوں نے دنیا میں زندگی کا وجود سات ادوار میں تقسیم کیا ہے اور مختلف کیلنڈر ترتیب دئیے ہیں جبکہ اکیس دسمبر 2012کو انکا پانچواں کیلنڈر اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے اور حیرت انگیز بات یہ کے کہ اس سے آگے کیا ہونا ہے اسکے بارے میں سکوت کے علاوہ کوئی تفصیلات نہیں حالانکہ انکے تمام گذشتہ کیلنڈر اپنے اختتام پر تباہی و بربادی کا پیش خیمہ ثابت ہوئے ۔ اسی طرح یہ بھی تصور کیا جاتا ہے کہ اس قوم کی پیشن گوئیاں حرف بحرف ثابت ہوئیں
ایک مفرو ضہ جواجرام فلکی اور ہیت دانوں کے ماہرین کے نظریات کا پیش خیمہ ہے؛ اسکے مطابق ہرسال اکیس دسمبر کا سورج خط استوا سے دور ترین ہوتا ہے، جبکہ اسکے جنوب بعیدترین ہونے سے قطع نظر ، ایک خیال یہ کیا جاتا ہے کہ زمین اور ملکی و ے یعنی کہکشاں کے مراکز ایک ہی قطار میں ہونگے جسکے باعث زمین پر ناگہانی تباہی ہو سکتی ہے اور کچھ بعید نہیں کہ یہی زمین پر زندگی کو بربادی سے ہمکنار کردے۔
اسی طرح ایک سائنسی مفروضہ یہ بھی ہے کہ قطب جنوبی اور قطب شمالی جب اپنے پول شفٹینگ(تبدیلی قطب) کے مرحلے سے گزریں گے تو زمین اپنا مقناطیسی میدان کھودے گی جسکے باعث زمین پر وسیع و عریض زلزلے نمودار ہونگے اسی کے ساتھ ساتھ آتش فشاں پہاڑ اپنا لاوا زمین پر انڈیل دیں گے جبکہ سمندروں میں مدوجزر اٹھیں گے جو طوفانی سیلاب کی شکل اختیا ر کر لیں گے اور یوں زمین پر حجیم و ضعیم پیمانے پر تباہی اور بربادی کا آغاز ہو جائے گاجو آگے چل کر زمین پر زندگی کو نیست و نابود کردے گا۔
اسی طرح مقناطیسی میدان کی کمی کے باعث زمین ہمیں شمسی اور کائناتی تابکاری کے اثرات سے محفوظ نہ رکھ سکے گی جوکہ ایٹمی توانائی کے مراکز کو بری طرح متاثر کرتے ہوئے پاش پاش کردے گی جبکہ بلند و بالا آسمانوں سے باتیں کرتی عمارات کے پرخچے اڑ جائیں گے ، اور آسمان آتش فشانی پہاڑوں سے امڈتے جولامکھی کے بادلوں سے اٹ جائیں گے ، یہ سب کچھ زندگی کی زمین کی بربادی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔
ناسا کے مینجر ڈان یومنیزکے مطابق نام نہاد سائنسدان کہتے ہیں کہ نبرو نامی سیارہ زمین سے ٹکرائے گا مگر اس نام کا کوئی سیارہ وجود ہی نہیں رکھتا اور اگر مان لیا جائے کہ وہ 21 دسمبر 2012 ء کو ٹکرائے گا تو اسے اب تک نظر آجانا چاہیے۔

ان کا کہناتھا کہ بعض سائنسدان کہتے ہیں کہ ہمارا سورج کہکشاں کے پاس سے 21 دسمبر کو گزرےگا لیکن حقیقت یہ ہے ہمارا سورج کہکشاں سے 67 نوری سال کے فاصلے پرہے جہاں پہنچنے میں اسے پہنچنے میں کئی لاکھ سال لگیں گے جب کہ زمین پر صرف سورج اور چاند ہی اپنی کشش ثقل کے حوالے سے اثرانداز ہوسکتے ہیں۔

ڈان یومنیز کا کہناتھا کہ زمین سے خلائی تودوں کے ٹکرانے کا ہر وقت امکان موجود رہتاہےمگر ان معمولی احبام سے زمین کو کوئی خطرہ لاحق نہیں دراصل آج سے ساڑھے 6 کروڑ سال پہلے ایک بہت بڑا خلائی تودہ زمین سے ٹکرایا تھا جس نے ڈائناسار کا دور ختم ہوگیا تھا۔
ایک حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مجلس میں تشریف لائے اور لوگ آپس میں بات چیت کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہورہی ہے؟
لوگوں نے عرض کیا ہم قیامت کا ذکر کر رہے تھے۔ فرمایا وہ ہرگز قائم نہیں ہوگی جب تک اس سے پہلے دس نشانیاں ظاہر نہ ہوجائیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ نشانیاں بتائیں (۱)دھواں (۲)دجّال (۳)دابةالارض (۴)سورج کا مغرب سے طلوع (۵)عیسیٰ ابن مریم کا نزول (۶)یاجوج و ماجوج (۷)تین بڑے خسف زمین کا دھنس جانا ایک مشرق میں (۸)دوسرا مغرب میں (۹)تیسرا جزیرة العرب میں (۱۰) سب سے آخر میں ایک زبردست آگ جو یمن سے اٹھے گی اور لوگوں کو ہانکتی ہوئی محشر کی طرف لے جائے گی۔
ایک دوسری حدیث میں مجمع بن جاریہ انصاری کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ ابن مریم دجال کو لد کے دروازے پر قتل کریں گے۔ ایک اور حدیث میں ہے سمرہ بن جندب حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ”پھر صبح کے وقت مسلمانوں کے درمیان عیسیٰ ابن مریم آجائیں گے اور اللہ دجال اور اس کے لشکروں کو شکست دے گا یہاں تک کہ دیواریں اور درختوں کی جڑیں پکار اٹھے گی کہ اے مومن ! یہ کافر میرے پیچھے چھپا ہوا ہے، آ اور اسے قتل کر۔ ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ دجال کو ہلاک کرنے کے بعد حضرت مسیح زمین میں چالیس سال ٹھہریں گے۔
قیامت کی نشانیاں قرآن واحادیث مبارکہ میںواضع موجودہیںالبتہ اس کے بارے میں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب آئے گی ، اور یہ نظریہ جو کہ اکیس دسمبر 2012 سے متعلق ہے ، تمام قیاس آرائیاں لوگوں میں بے چینی پیدا کرکے کسی معاشی یا سیاسی و جنگی فائدہ کا پیش خیمہ ہیں