جب ایف ایس سی میں نیا نیا تفرقی حسابان (Differential Calculus) سے پالا پڑا تھا تو کافی عرصے تک تو کچھ سمجھ نہ آتی تھی کہ اس کو سیکھنے کا مقصد کیا ہے۔ اور اسے استعمال کہاں کیا جائے گا۔ مجھے تو خیر بعد میں سمجھ آ گئی لیکن کئی طلباء کو آج بھی یہ سوال پوچھتے ہوئے دیکھتا ہوں کہ آخر حسابان (Calculus) سیکھنے کا انہیں حقیقی زندگی میں کیا فائدہ ہوگا۔ اس مثال کے ذریعے شاید میں انہیں حسابان کی عام زندگی میں افادیت کی ایک ہلکی سی جھلک دکھا سکوں۔
مثال یہاں سے لے کر ترجمہ کی گئی ہے (دوسری مثال):
http://faculty.uml.edu/rbrent/131/ep10.pdf
اور معمولی ترامیم کے ساتھ پیش کی گئی ہے۔
آپ ایک اسطوانی صورت کا پیپا (barrel) بنا رہے ہیں جس میں آپ ڈاکٹر برینٹ کو ڈال کر اسے نیاگرا آبشار پر سے گرائیں گے۔ ڈاکٹر صاحب ایک مکعب میٹر حجم کے پیپے میں آسانی سے سما سکتے ہیں۔ ڈےب کی بغلی (lateral) سطح کی تعمیر میں میں لگنے والے مادے کی قیمت 18 ڈالر فی مربع میٹر ہے۔ جبکہ دائروی (circular) سروں کے لیے استعمال ہونے والے مادے کی قیمت 9 ڈالر فی مربع میٹر ہے۔ ایسے میں پیپے کا نصف قطر اور بلندی کیا ہونی چاہیے کہ اس کی تعمیر کا خرچ کم سے کم ہو جائے۔
(اس مسئلے کو حل کرتے ہوئے ہم پیپے کے نصف قطر کے لیے r اور بلندی کے لیے h کی علامت استعمال کریں گے)
اسطوانے کے حجم کا فارمولا ہے
دائروی سروں کا مجموعی رقبہ ہے
بغلی سطح کا رقبہ ہے
قیمت ہے
چنانچہ مسئلہ اس دالہ (Function) کی کم سے کم قدر حاصل کرنا ہے۔
اس پابندی کے اندر رہتے ہوئے کہ
کا مطلب ہوا
h کی یہ قدر دالہ میں استعمال کرنے سے ہمیں حاصل ہوتا ہے
جس کا مشتق (derivative) ہے
عظمیٰ و صغریٰ (Minima and Maxima) کی قدریں معلوم کرنے کے لیے دالہ کے نقطہ ہائے حرجہ (Critical Points) معلوم کرتے ہیں (وہ نقطے جہاں مشتق Cʹ صفر یا غیر معین ہو)۔
مشتق کے غیر معین (یعنی ∞ یا -∞) ہونے کی صورت میں نتیجہ آتا ہے۔ جو کہ طبیعی طور پر ممکن نہیں ہے۔
مشتق کے صفر ہونے کی صورت میں:
جس کا نتیجہ حاصل ہوتا ہے
اس قدر کو میں استعمال کرتے ہوئے h کی قدر یہ حاصل ہوتی ہے۔
تسلی کرنے یا بہتر طور پر سمجھنے کے لیے گراف شریف کی شکل ملاحظہ فرما لیں (بشکریہ fooplot.com)۔