جانچ پڑتال - ٹیسٹنگ

جب آپ کوئی الیکٹرونک سرکٹ نصب (اسمبل) کرتے ہیں تو آپ کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ پاور سپلائی منسلک کرتے ہی وہ مطلوبہ عمل سرانجام دینے لگے۔ لیکن عملی طور پر ایسا بہت کم ہوتا ہے۔ الیکٹرونکس کا کام کرنے والے بہت تجربہ کار حضرات بھی اکثر اوقات پہلی مرتبہ سرکٹ سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس کا باعث عام طور پر کوئی نہ کوئی ایسی غلطی ہوتی ہے جو کام کے دوران میں واقع ہو جاتی ہے۔ جب آپ اس غلطی کو تلاش کر لیتے ہیں تو سرکٹ کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔ سرکٹ میں رہ جانے والی ایسی غلطی یا غلطیوں کی تلاش کا کام  الیکٹرونک سرکٹس کی جانچ پڑتال (ٹیسٹنگ) کہلاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت آپ کو مختلف اجزا کی جانچ پڑتال کے طریقے بتائے جائیں گے۔

سیمی کنڈکٹر پرزہ جات کی بنیادی جانچ پڑتال کا طریقہ


کسی بھی خراب الیکٹرونک آلے کی مرمت کرنے کے لئے بنیادی اصول ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ تمام الیکٹرونک آلات، سرکٹس اور پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے پرزہ جات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی مکمل استعداد کھو دیتے ہیں۔ بعض پرزہ جات کی قدریں تبدیل ہو جاتی ہیں، بعض مکمل طور پر کام چھوڑ دیتے ہیں اور بعض پرزہ جات مکمل کارکردگی سے کام نہیں کر پاتے۔ وولٹیج، کرنٹ، درجہ حرارت، نمی اور کچھ دیگر موسمی و ماحولیاتی تبدیلیاں الیکٹرونک پرزہ جات کو خراب کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ خراب پرزہ جات کی تلاش اور نشاندہی کے بعد ان کو نئے سے تبدیل کر کے آلات کی خرابی کو دور کیا جا سکتا ہے۔

جانچ پڑتال اور ٹیسٹنگ بہت زیادہ مشکل کام نہیں۔ ثابت قدمی، سکون اور آہستہ روی ایسے اصول ہیں جن کی مدد سے آپ کسی بھی خراب آلے، سرکٹ یا پروجیکٹ کی مرمت آسانی سے کر سکتے ہیں۔ جوں جوں مرمت کے کام میں آپ کا تجربہ بڑھتا ہے، کام کرنا آسان ہوتا چلا جاتا ہے۔ تجربے میں اضافہ ہو جائے تو آپ کو بہت جلدی اندازہ ہو جاتا ہے کہ نقص کا سبب کیا ہے اور کون سا پرزہ اس کا باعث ہے۔

یہاں پر چند بنیادی اصول اور طریقے بیان کئے جائیں گے جس کی مدد سے آپ الیکٹرونک آلات، اپنے تیارکردہ سرکٹس اور پروجیکٹس کی جانچ پڑتال کر کے ان میں پیدا ہونے والی خرابیاں آسانی سے دور کر سکیں گے۔

تعارف

اس مضمون میں ڈائیوڈز، بائی پولر ٹرانزسٹرز، سلیکان کنٹرولڈ ریکٹی فائرز اور میٹل آکسائیڈ سیمی کنڈکٹر فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹرزکو جانچنے یعنی ان کی ٹیسٹنگ کا طریقہ کار پیش کیا گیا ہے۔ ڈائیوڈز میں سگنل، ریکٹی فائر اور زینر نوعیت کے اجزا شامل ہیں جبکہ بائی پولر ٹرانزسٹز میں این پی این، پی این پی، سمال سگنل اور پاور ٹرانزسٹرزشامل ہیں۔

جانچ پڑتال کا طریقہ کار صرف مکمل خراب اجزا کی نشاندہی تک محدود رکھا گیا ہے یعنی پرزہ جات کے صرف شارٹ یا اوپن ہونے کا پتہ چلایا جائے گا۔ اکثر طریقہ ہائے کار میں محض خراب سلیکان ٹرانزسٹر کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ گین، فریکوئنسی ریسپانس اور دیگر خصوصیات معلوم کرنے کا طریقہ اس مضمون میں بیان نہیں کیا گیا۔تاہم نامعلوم ڈائیوڈز اور بائی پولر ٹرانزسٹرز کی تاروں کی پہچان اور بریک ڈائون وولٹیج کی شرح معلوم کرنے کے طریقوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

یہاں پر دیئے گئے طریقے اگرچہ جرمینئم نوعیت کے پرزہ جات کے لئے بھی اپنائے جا سکتے ہیں تاہم ان میں اپنی خصوصیات تبدیل کرنے کا رجحان زیادہ ہوتا ہے جس کے باعث مکمل خراب ہونے سے قبل ہی یہ اپنے خراب ہونے کا اعلان کر دیتے ہیں۔

اس مضمون میں بیان کردہ طریقوں میں سے کسی ایک میں بھی مین سپلائی لائن سے براہ راست کنکشن درکار نہیں ہوگا اس کے باوجودپاور سپلائی مقاصدکے لئے آپ کو مین سپلائی ایڈاپٹر وغیرہ استعمال کرنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ چنانچہ ہائی وولیٹج اور مین سپلائی سے چلنے والے آلات کے ضمن میں متعین کردہ بنیادی احتیاطی تدابیر اور حفاظتی اقدامات سے بخوبی واقفیت ہونا ضروری ہے۔

مین سپلائی لائن سے چلنے والے کسی بھی آلے کو کھولتے وقت یا اس پر کام کرتے وقت یہ تسلی کر لیں کہ اس کو مین سپلائی لائن سے الگ کر لیا گیا ہے اور یہ کہ اس کی تار مین سپلائی ساکٹ سے نکال لی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تسلی بھی کر لیں کہ مین سپلائی سے چلنے والے آلات کے پاور سپلائی سیکشن میں موجود الیکٹرولائٹک کپیسیٹرز کو آپ نے بحفاظت ڈسچارج کر دیا ہے۔

یار رکھیں کہ بے احتیاطی اور لا پرواہی نہ صرف آپ کے قیمتی آلات کو تباہ کرنے کا باعث بنے گی بلکہ آپ کو ذاتی نقصان بھی پہنچا سکتی ہے ۔

وولٹیج اوہم میٹر یا ڈیجیٹل ملٹی میٹر

ڈائیوڈز اور ٹرانزسٹرز جیسے نان لینئر پرزہ جات کی جانچ کے دورا ن اینا لاگ اور ڈیجیٹل میٹرز کا عمل ایک دوسرے سے بالکل متضاد ہوتا ہے۔اس بات کو مکمل طور پر سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ زیر نظر مضمون کو مکمل اور بغور پڑھیں۔

احتیاط:

اینالاگ VOM کو جب کم سے کم اوہم رینج پر استعمال کیاجاتا ہے تو یہ چھوٹے سیمی کنڈکٹر پرزہ جات میں کافی زیادہ کرنٹ گزارنے کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں یہ پرزہ جات آسانی سے خراب ہو سکتے ہیں۔ ایسی صورت سے بچنے کے لئے جانچ پڑتال کے دوران میں یا توVOM کی اگلی زیادہ اوہم رینج استعمال کریں یا پھر ڈیجیٹل ملٹی میٹر (DMM) استعمال کریں۔موخر الذکر میٹر زیر جانچ پرزہ جات میں سے زیادہ مقدار میں کرنٹ نہیں گزرنے دیتا۔ یہاں پر ایک اور مسئلہ درپیش ہوتا ہے وہ یہ کہ زیادہ پاور کے سیمی کنڈکٹر پرزے یا ایسے پرزے جن کے اندر رزسٹر لگے ہوئے ہوتے ہیں ، کم کرنٹ گزرنے کے باعث غلط ریڈنگ فراہم کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کرنٹ اتنی کم ہوتی ہے کہ پاور سیمی کنڈکٹرز کے جنکشن کو مناسب طور پر بائس نہیں کرتی۔ یہاں پھر اینالاگ میٹر کی ضرورت پڑتی ہے۔

ملٹی میٹر سے ڈائیوڈ جنکشن کی جانچ

ایک عام سگنل ڈائیوڈ یا ریکٹی فائر کو جانچنے کے لئے اینالاگ VOM کی کم اوہم رینج استعمال کریں۔ فارورڈ سمت میں درست ڈائیوڈ کم رزسٹینس ظاہر کرے گا جو عام طور پر سکیل کے دو تہائی حصے کے قریب یعنی چند سو اوہم تک ہوگی۔ ریورس سمت میں یہ رزسٹینس بہت زیادہ یعنی تقریباً لامتناہی Infinite حد کے آس پاس ہو گی۔ دونوں سمتوں میں(یعنی فاروڈ اور ریورس )صفر اوہم ریڈنگ اوپن ڈائیوڈ کو ظاہر کرے گی۔ درست جرمینئم ڈائیوڈ، درست سلیکان ڈائیوڈ کے مقابلے میں نسبتاً کم رزسٹینس ظاہر کرے گا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے جنکشن میں کم وولٹیج ڈراپ واقع ہوتا ہے۔

اچھے ڈیجیٹل ملٹی میٹر میں عام طور پر ڈائیوڈ ٹیسٹ کے لئے بندوبست موجود ہوتا ہے۔ اس حالت میں زیر جانچ درست سلیکان ڈائیوڈ فاروڈ سمت میں تقریباً 0.5Vسے 0.8Vکے درمیان ریڈنگ ظاہر کرے گا۔ریورس سمت میں یہ کوئی ریڈنگ ظاہر نہیں کرے گا یعنی اوپن ظاہر کرے گا۔جرمینئم ڈائیوڈ میں فاروڈ سمت میں تقریباً 0.2Vسے 0.4Vکے درمیان یا اس کے قریب کی ریڈنگ ظاہر ہوگی۔

ڈیجیٹل ملٹی میٹر کی کوئی بھی رزسٹینس رینج استعمال کرتے ہوئے کسی سیمی کنڈکٹر کو چانچا جائے تو یہ عام طور پر اوپن نظر آئے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈیجیٹل ملٹی میٹر سے حاصل ہونے والی کرنٹ اور/یا وولٹیج کی مقدار اتنی نہیں کہ وہ سیمی کنڈکٹر کے جنکشن کے فارورڈ ڈراپ حد کو عبور کر سکے۔یہاں پر یہ بھی مد نظر رکھیں کہ خراب ڈائیوڈ ڈیجیٹل ملٹی میٹر پر رزسٹینس ظاہر کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ ایسا خاص طور پر بلند اوہم رینج میں زیادہ متوقع ہوگا چنانچہ اس نوعیت کی کوئی بھی ریڈنگ خراب پرزے کی نشاندہی کرے گی۔ تاہم یہ کوئی قطعی اور فیصلہ کن ریڈنگ نہیں ہوگی کیونکہ اس کے برعکس بھی ہو سکتا ہے یعنی وہ پرزہ ٹھیک بھی ہو سکتا ہے۔ چنانچہ حتمی نتیجے پر پہنچنے کے لئے دوسرے طریقوں سے بھی تصدیق کر لیں۔

واضح رہے کہ اینالاگ ملٹی میٹر یا VOM پر پروبس کی پولیریٹی کلر کوڈ میں ہوتی ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ سرخ پروب مثبت اور سیاہ پروب منفی ہوتی ہے۔ وولٹیج یا کرنٹ کی پیمائش کے لئے یہ خیال درست ہے اور سرخ پروب کو مثبت سپلائی لائن سے جبکہ سیاہ کو منفی یا گرائونڈ سپلائی لائن سے جوڑا جاتا ہے۔ تاہم اندرونی طور پر سرخ تار یا پروب، سیاہ کی نسبت زیادہ منفی ہوتی ہے۔یہ حقیقت خاص طور پر رزسٹینس کی پیمائش کرتے وقت یعنی اوہم رینج میں ہمیشہ مد نظر رکھنی چاہیئے کہ سرخ تار اندرونی بیٹری (یا سیل) کے منفی سرے سے جبکہ سیاہ تار بیٹری کے مثبت سرے سے منسلک ہوتی ہے۔ ڈیجیٹل ملٹی میٹرز میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ سرخ تار مثبت اور سیاہ تار منفی ہی ہوتی ہے۔ اس امر کا یقین کرنے کے لئے ہم ایک معلوم درست ڈائیوڈ کو بطور حوالہ استعمال کرسکتے ہیں۔ اسی طرح مناسب یہ ہوگا کہ اپنے انفرادی ملٹی میٹر سے درست سلیکان اور جرمینئم ڈائیوڈز کی ریڈنگز لے کر ان کو کہیں لکھ لیں تاکہ بعد میں نامعلوم پرزہ جات کی جانچ کے دوران ان کو بطور حوالہ استعمال کیا جا سکے۔

ٹرانزسٹر جانچنے کا طریقہ

جیساکہ ڈائیوڈ جنکشن کے حوالے سے اوپر بتایا جا چکا ہے، اکثر ڈیجیٹل ملٹی میٹر ٹرانزسٹر کے جنکشن کی 6 ممکنہ مختلف ریڈنگز کو لامتناہی رزسٹینس کے طور پر ظاہر کریں گے کیونکہ ان کے موثر رزسٹینس ٹیسٹ وولٹیج ، ڈائیوڈ جنکشن ڈراپ کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔ اگر غلطی سے اس پیمائش کے دوران آپ نے اپنی جلد کو پروبس سے چھو دیا تو آپ کو 200K سے 2M اوہم کے لگ بھگ رزسٹینس نظر آئے گی۔ ڈیجیٹل ملٹی میٹر کی مدد سے ٹرانزسٹر کو جانچنے کا سب سے عمدہ طریقہ یہ ہے کہ آپ اس کا ”ڈائیوڈ ٹیسٹ“ فنکشن استعمال کریں۔ذیل میں اینا لاگ جانچ طریقے کے بعد ہم اس پر مزید گفتگو کریں گے۔ٹرانزسٹر کو چانچنے سے پہلے مندرجہ ذیل نکات کو ہمیشہ مدنظر رکھیں:

  1. جانچ کے دونوں طریقوں میں سے کسی بھی طریقے کے دوران اگر آپ کو شارٹ سرکٹ (یعنی 0 اوہم یا 0V ڈراپ) نظر آئے یا ٹرانزسٹر جانچنے کے دوران کوئی بھی ریڈنگ حاصل نہ ہو تو ٹرانزسٹر لازمی خراب ہوگا اور اسے نئے سے تبدیل کرنے کے علاوہ کوئی دوسری صورت نہیں ہوگی۔

  2. ذیل میں کی گئی تمام بحث سرکٹ سے باہر نکلے ہوئے ٹرانزسٹر سے متعلق ہے۔ یعنی جانچ کے طریقے صرف اس ٹرانزسٹر کے لئے کارآمد ثابت ہوں گے جسے سرکٹ سے باہر نکال کر جانچا جائے۔

  3. مندرجہ ذیل طریقے دو قسم کے ٹرانزسٹرز پر لاگو نہیں ہوں گے۔ ایک ایسے ٹرانزسٹرز کے لئے جن میں اندرونی ڈائیوڈ زلگے ہوتے ہیں۔ (یہ ڈیمپر ڈائیوڈز کہلاتے ہیں اور کلکٹرایمی ٹر کے درمیان ریورس حالت میں لگائے جاتے ہیں)۔ دوسرا ایسے ٹرانزسٹر جن میں اندرونی رزسٹرز لگے ہوتے ہیں۔ (یہ بیس اور ایمی ٹر کے درمیان ہوتے ہیں جن کی قدر 50 اوہم کے لگ بھگ ہوتی ہے)۔

  4. مخصوص ٹرانزسٹرز کے ان اندرونی اجزا کے باعث آپ کو غلط یا گمراہ کن ریڈنگز مل سکتی ہیں۔اس نوعیت کے ٹرانزسٹرز کی بہترین مثال ہاریزینٹل آئوٹ پٹ ٹرانزسٹرز ہیں۔ اگر آپ ایسے ٹرانزسٹرز جانچ رہے ہیں تو اس سے قبل اسی قسم کے درست ٹرانزسٹرز کی مختلف ریڈنگز نوٹ کر کے رکھ لیں اور ان کا موازنہ زیر جانچ ٹرانزسٹرز سے حاصل ہونے والی ریڈنگز سے کریں۔ دوسری صورت میں اس مخصوص ٹرانزسٹر کی ڈیٹا شیٹ یا سپے سی فیکیشن Specification شیٹ استعمال کی جا سکتی ہے۔ بیس کلکٹر، کلکٹرایمیٹراور ایمیٹر بیس وولٹیج اور کرنٹ کی ریڈنگز ڈیٹا شیٹ سے مل سکتی ہیں۔

  5. اسی طرح اگر جانچ کے دوران اگر کوئی ٹرانزسٹر ایسی ریڈنگز دے رہا ہے جو آپ کو عجیب معلوم ہو رہی ہیں تو سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان ریڈنگز کا موازانہ اسی نوعیت کے درست ٹرانزسٹرز سے حاصل ہونے والی ریڈنگز سے یا پھر اس ٹرانزسٹر کی ڈیٹا شیٹ یا سپے سی فیکیشن شیٹ سے کریں۔

  6. کسی نامعلوم پرزے کی جانچ کرتے وقت سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ اس کی تاروں کی وولٹیج پولیریٹی (یعنی مثبت، منفی) کی پہچان کر کے ان پر نشان لگا دیں۔ یہ عمل میٹر کی رزسٹینس رینج یا ڈائیوڈ ٹیسٹ موڈ میں سرانجام دیا جا سکتا ہے۔اگر ضروری ہو تو اپنے ڈیجیٹل ملٹی میٹر یا وولٹیج اوہم میٹر کی مدد سے درست ڈائیوڈ چیک کر کے ان کی تاریں پہچان لیں اور حاصل ہونے والی وولٹیج یا رزسٹینس قدریں لکھ لیں۔ سلیکان ڈائیوڈز میں 1N4007 ریکٹیفائر یا 1N4148سگنل ڈائیوڈ استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ جرمینئم ڈائیوڈ 1N34 وغیرہ مناسب رہے گا۔اس طرح آپ کو فارورڈ بائسڈ جنکشن کی ریڈنگ کا پہلے سے ایک اندازہ ہو جائے گا۔

  7. واضح رہے کہ اگرچہ ٹرانزسٹر کو شارٹ، اوپن یا لیکیج کے لئے جانچا جا سکتا ہے تاہم یہاں پر ہم یوں تصور کریں گے جیسے ٹرانزسٹر ڈائیوڈز کے ایک جوڑے پر مشتمل ہے جنہیں باہم جوڑ دیا گیا ہے۔وضاحت کے لئے دی گئی شکل کو غور سے دیکھیں۔


  8. صاف ظاہر ہے کہ اسی طریقے کو استعمال کرتے ہوئے عام ڈائیوڈز بھی جانچے جا سکتے ہیں تاہم ایل ای ڈی اور زینر ڈائیوڈز مکمل طور پر اس طریقے سے نہیں جانچے جا سکتے۔ایل ای ڈی کا فارورڈ ڈراپ بہت زیادہ ہوتا ہے جو عام میٹرز کی رینج میں نہیں آتا۔ اسی طرح زینر ڈائیوڈز میں ریورس بریک ڈائون زینر وولٹیج بہت زیادہ ہوتا ہے جو عام میٹر نہیں دکھا سکتے۔ مزید وضاحت ان پرزہ جات کو جانچنے کے طریقے میں کی جائے گی۔

اینا لاگ وولٹ اوہم میٹر سے جانچ

جیساکہ ڈائیوڈ جنکشن کے حوالے سے اوپر بتایا جا چکا ہے، اکثر ڈیجیٹل ملٹی میٹر ٹرانزسٹر کے جنکشن کی 6 ممکنہ مختلف ریڈنگز کو لامتناہی رزسٹینس کے طور پر ظاہر کریں گے کیونکہ ان کے موثر رزسٹینس ٹیسٹ وولٹیج ، ڈائیوڈ جنکشن ڈراپ کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔ اگر غلطی سے اس پیمائش کے دوران آپ نے اپنی جلد کو پروبس سے چھو دیا تو آپ کو ذیل میں جو طریقہ پیش کیا جا رہا ہے اس میں ہم تار A اور تار B کے ذریعے پیمائش لینے کی بات کریں گے۔ واضح رہے کہ این پی این ٹرانزسٹر کے لئے تار A سیاہ اور تار B سرخ ہوگی جبکہ پی این پی کے لئے یہ ترتیب الٹ جائے گی یعنی تار A سرخ اور تار B سیاہ ہوگی۔یہاں پر اس بات کی وضاحت کر دی جائے کہ یہ معیاری پولیریٹی رزسٹینس کے حوالے سے ہے۔ کئی ملٹی میٹرز میں اس کے برعکس پولیریٹی طریقہ بھی اپنایا جاتا ہے۔ چنانچہ اگر کہیں مطلوبہ نتائج نہ ملیں تو تاریں الٹا کر دوبارہ ریڈنگ لیں۔

اپنے ملٹی میٹر کی تار A کو ٹرانزسٹر کی بیس سے اور تار B کو ایمیٹر سے جوڑیں۔ یہاں پر آپ کو خاصی کم رزسٹینس حاصل ہوگی۔ آپ کے میٹر کے سکیل پر یہ 100 اوہم سے لے کر چند K اوہم تک کے درمیان ہوگی۔یہاں پر قطعی رزسٹینس قدر اہم نہیں ہے کیونکہ یہ اسی ریڈنگ سے مماثلت رکھتی ہے جو آپ پہلے درست عمدہ ڈائیوڈ ٹیسٹ میں لے چکے ہیں۔تمام سلیکان پرزہ جات ملتی جلتی ریڈنگ دیں گے اور تمام جرمینیئم پرزہ جات بھی ملتی جلتی لیکن سلیکان کی نسبت کم ریڈنگ دیں گے۔

اب تار B کو کلکٹر سے ملا دیں۔ آپ کو لگ بھگ وہی ریڈنگ ملے گی۔ بقیہ تمام چار ممکنہ ریڈنگ لیں۔ اب آپ کو لا محدودرزسٹینس (اوپن سرکٹ) ملے گی۔ اگر ان میں سے کوئی ایک ریڈنگ بھی غلط ہو ئی تو آپ کا ٹرانزسڑ خراب ہوگا اسے نئے ٹرانزسٹر سے تبدیل کر دیں۔تمام چھ میں سے صرف دو حالتوں میں کم رزسٹینس حاصل ہوگی لیکن یہ بھی 0 کے برابر یا اس کے قریب (شارٹ سرکٹ) ہرگز نہیں ہونی چاہیئے۔

جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے کچھ خاص نوعیت کے ٹرانزسٹرز میں ڈائیوڈ یا رزسٹر ان کے اندر ہی بنا دیئے جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں حاصل ہونے والی ریڈنگز مختلف اور پریشان کن ہو سکتی ہیں۔

ڈیجیٹل ملٹی میٹر سے جانچ

جیساکہ ڈائیوڈ جنکشن کے حوالے سے اوپر بتایا جا چکا ہے، اکثر ڈیجیٹل ملٹی میٹر ٹرانزسٹر کے جنکشن کی 6 ممکنہ مختلف ریڈنگز کو لامتناہی رزسٹینس کے طور پر ظاہر کریں گے کیونکہ ان کے موثر رزسٹینس ٹیسٹ وولٹیج ، ڈائیوڈ جنکشن ڈراپ کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔ اگر غلطی سے اس پیمائش کے دوران آپ نے اپنی جلد کو پروبس سے چھو دیا تو آپ کو ذیل میں جو طریقہ پیش کیا جا رہا ہے اس میں ہم تارڈیجیٹل ملٹی میٹر کو ڈائیوڈ ٹیسٹ پر سیٹ کریں۔میٹر کی سرخ تار کو ٹرانزسٹر کی بیس سے اور سیاہ تار کو ایمیٹر سے جوڑیں۔عمدہ این پی این ٹرانزسٹر 0.45V سے 0.9V کے درمیان جنکشن ڈراپ وولٹیج ظاہر کرے گا۔عمدہ پی این پی ٹرانزسٹر اوپن سرکٹ جیسی کیفیت ظاہر کرے گا۔ سرخ تار کو بیس پر رکھتے ہوئے سیاہ تار کو ایمیٹر سے ہٹا کر کلکٹر پر لائیں۔ اس حالت میں بھی ریڈنگ گزشتہ ٹیسٹ کی طرح ہی حاصل ہوگی۔ میٹر کی تاروں کو الٹ دیں اور سارے عمل کو دہرائیں۔ اس مرتبہ سیاہ تار کو ٹرانزسٹر کی بیس سے اور سرخ تار کو ایمیٹر سے جوڑیں۔ عمدہ پی این پی ٹرانزسٹر 0.45V سے 0.9Vکے درمیان جنکشن ڈراپ وولٹیج ظاہر کرے گاجبکہ عمدہ این پی این ٹرانزسٹر اوپن سرکٹ جیسی کیفیت ظاہر کرے گا۔ سیاہ تار کو بیس پر رکھتے ہوئے سرخ تار کو ایمیٹر سے ہٹا کر کلکٹر پر لائیں۔ اس حالت میں بھی ریڈنگ گزشتہ ٹیسٹ کی طرح ہی حاصل ہوگی۔ اس کے بعد میٹر کی ایک تار کو کلکٹر پر اور دوسری کو ایمیٹر پر رکھیں۔ میٹر اوپن سرکٹ جیسی کیفیت ظاہر کرے گا۔ میٹر کی تاروں کو الٹ دیں۔ اب بھی اوپن سرکٹ جیسی کیفیت ظاہرہوگی۔

یہ ٹیسٹ این پی این اور پی این پی دونوں نوعیت کے ٹرانزسٹرز کے لئے ایک جیسا ہی ہوگا۔ جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے کچھ خاص نوعیت کے ٹرانزسٹرز میں ڈائیوڈ یا رزسٹر ان کے اندر ہی بنا دیئے جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں حاصل ہونے والی ریڈنگز گمراہ کن ہو سکتی ہیں۔

پاور ٹرانزسٹر کی جانچ

ایسے پاور ٹرانزسٹر جن میں ڈیمپر ڈائیوڈ موجود نہیں ہوتا عام سگنل ٹرانزسٹرز کی طرح جانچے جاتے ہیں۔ یعنی ان میں بھی وہی دہرے ڈائیوڈ کی طرح جانچ کا عمل کیا جاتا ہے اور ایک طرف وہ بیس ایمیٹر اور بیس کلکٹر میں ہائی رزسٹینس ظاہر کرتے ہیں۔ اگر ان میں ڈیمپر ڈائیوڈ لگا ہوا ہو تو وہ کلکٹر ایمیٹر کے درمیان لگا ہوتا ہے اور عمومی حالت میں بیک بائسڈ ہوتا ہے۔ چنانچہ کلکٹر ایمیٹر کے درمیان ایک طرف لو رزسٹینس ریڈنگ ملے گی جبکہ بیس کلکٹر پر الٹی سمت (ریورس ڈائریکشن) میں ڈبل ڈائیوڈ ڈراپ ملے گا۔اسی طرح جن پاور ٹرانزسٹرز میں ڈیمپر کے طور پر کم قدر کا (تقریباً 50 اوہم) رزسٹر، بیس ایمیٹر کے درمیان لگایا جاتا ہے۔ اس نوعیت کے پاور ٹرانزسٹرز میں ڈیجیٹل ملٹی میٹر کی ڈائیوڈ ٹیسٹ رینج میں صفر وولٹ کے قریب جنکشن ڈراپ ظاہر ہوگا تاہم یہ ریڈنگ خراب ٹرانزسٹر کی نشاندہی نہیں۔ مزید یقین کرنے کے لئے رزسٹینس رینج پر جانچ کریں۔

ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر کی جانچ

ڈارلنگٹن ٹرانزسٹرز خاص نوعیت کی بناوٹ پر مشتمل ٹرانزسٹرز ہوتے ہیں جن میں عام طور پر دو ٹرانزسٹر ایک ہی چپ پر یا کم از کم ایک ہی پیکیج میں جوڑے جاتے ہیں۔ بعض صورتوں میں دو سے زائد ٹرانزسٹرز بھی ایک ہی پیکیج میں بنائے جاتے ہیں۔

بہت سی صورتوں میں ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر، سنگل ٹرانزسٹر کی طرح رد عمل ظاہر کرتے ہیں جبکہ :

  • ان میں لگے انفرادی ٹرانزسٹرزکا، جن پر یہ مشتمل ہوتا ہے، کرنٹ گین(Hfe) ایک دوسرے کے حاصل ضرب کے برابر ہوتا ہے۔ اور
  • ان میں لگے انفرادی ٹرانزسٹرزکا، جن پر یہ مشتمل ہوتا ہے،بیس ایمیٹر وولٹیج ڈراپ، ایک دوسرے میں جمع ہوتا ہے۔

ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر ایسی ضروریات کے لئے استعمال ہوتے ہیں جہاں ڈرائیو محدود ہو اور گین کافی زیادہ، مثالی طور پر 1,000 تک درکار ہو۔ ایسی اطلاقات میں فریکوئنسی ریسپانس بہت عمدہ نہیں ہوتا۔

ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر کو VOM یا DMM پر چیک کرنے کا طریقہ بنیادی طور پر وہی ہے جو ایک عام بائی پولر ٹرانزسٹر کے ضمن میں بیان کیا جا چکا ہے۔ فرق یہ ہے کہ بیس ایمیٹر جنکشن پر فارورڈ ریڈنگ عام ٹرانزسٹر کی نسبت زیادہ ہوگی لیکن یہ اوپن ظاہر نہیں کرے گا۔ DMM کی ڈائیوڈ رینج پر 1.2 سے 1.4V ریڈنگ ملے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جنکشن کا ایک جوڑا سلسلے وار جڑا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ کچھ DMM کے لئے 1.2V حد کافی زیادہ ہوتی ہے چنانچہ ایسے DMM عمدہ ڈارلنگٹن کو اوپن ظاہر کریں گے۔ یہ یقین کر لیں کہ آپ کے DMM پر اوپن سرکٹ ریڈنگ 1.4V سے زیادہ ہے یا پھر معلوم عمدہ ڈارلنگٹن کی ریڈنگ لے کر اس سے زیر جانچ ڈارلنگٹن کی ریڈنگ کا موازنہ کر لیں۔

ڈیجیٹل ٹرانزسٹرز کی جانچ

کبھی کبھار آپ کا واسطہ ایسے ٹرانزسٹرز سے بھی پڑے گا جن کے اندر بیس ایمیٹر کے درمیان بائس رزسٹر نیٹ ورک لگا ہوا ہوتا ہے تاکہ ایسے ٹرانزسٹرز کو براہ راست ڈیجیٹل (مثلاً ٹی ٹی ایل ) سورس سے چلایا جا سکے۔یہ ایسے آلات میں استعمال کے لئے بنائے جاتے ہیں جہاں جگہ کم ہو یا پھر اس لئے بنائے جاتے ہیں کہ عام مارکیٹ میں ان کا متبادل آسانی سے دستیاب نہ ہوسکے۔

ایسے ٹرانزسٹرز میں رزسٹر R1 کا اضافہ جانچ کا عمل مشکل بنا دیتا ہے اور سوائے شارٹ سرکٹ کے کوئی دوسرا ٹیسٹ آسانی سے سرانجام نہیں دیا جا سکتا۔VOM کی مدد سے جانچتے ہوئے آپ بیس ایمیٹر اور بیس کلکٹر جنکشن میں ، فارورڈ اور ریورس سمت میں ریڈنگ کا فرق پائیں گے۔ تاہم DMM کے ذریعے ممکنہ طور پر تمام حالتوں میں اوپن سرکٹ ظاہر ہوگا۔

یونی جنکشن / پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز

یونی جنکشن ٹرانزسٹرز (UJTs) اور پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز (PUTs)ملتی جلتی اطلاقات کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ یہ دونوں اقسام منفی رزسٹینس خصوصیات ظاہر کرتی ہیں اور ان کو لو یا میڈیم فریکوئنسی فری رننگ ریلیکسیشن آسیلیٹرز اور دیگر ٹرگر نوعیت کے سرکٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔

یونی جنکشن ٹرانزسٹر کے ٹرگر وولٹیج مندرجہ ذیل فارمولے سے حاصل ہوتے ہیں

Vt = n * Vbb + 0.6 
اس فارمولے میں مختلف مقداریں اس طرح ہیں

  • : انٹر ان سک سٹینڈ آف وولٹیج ( Intrinsic Standoff Voltage)جو مثالی طور پر 0.6V ہوتے ہیں۔
  • Vt : کرٹیکل ٹرگر وولٹیج (Critical Trigger Voltage)

اگر ایمیٹر E ،کرٹیکل ٹرگر وولٹیج کی نسبت زیادہ مثبت ہو جائے تو یونی جنکشن ٹرانزسٹر ، ایمیٹر سے بیس 1 (B1) کے درمیان بہت زیادہ (Heavy) کنڈکشن میں چلا جاتا ہے۔ یہ اس وقت تک کنڈکشن حالت میں رہتا ہے جب تک ایمیٹر کرنٹ ایک خاص حد سے کم تک ڈراپ نہ ہو جائے۔ یہ خاص حد ویلی کرنٹ (Valley Current) کہلاتی ہے۔یونی جنکشن ٹرانزسٹر کا یہ عمل کسی حد تک تھائرسٹر کے عمل سے مشابہت رکھتا ہے۔واضح رہے کہ کرٹیکل ٹرگر وولٹیج مندرجہ ذیل مساوات سے حاصل ہوتے ہیں:

Vt = n * Vbb + 0.6V.

اس مساوات میں n یونی جنکشن ٹرانزسٹر کے حقیقی سٹینڈ آف وولٹیج ہیں جو مثالی طور پر 0.6V کے برابر ہوتے ہیں۔

پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز (PUTs) کا عمل تھائرسٹر کے عمل سے اور زیادہ نزدیکی اور مشابہت کا حامل ہے۔پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز میں ٹرگرنگ کا عمل اس وقت واقع ہوتا ہے جب اس کا G ٹرمینل اس کے A ٹرمینل کی نسبت زیادہ مثبت ہو جاتا ہے۔ (زیادہ امکانی طور پر ڈائیوڈ کے وولٹیج ڈراپ 0.6V کے اضافے سے یعنی یہ وولٹیج ڈراپ بھی اس میں شامل کر کے) ۔ اس طرح پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے تھریشولڈ (Threshold)وولٹیج کو ایک وولٹیج ڈیوائیڈر کی مدد سے متعین کیا جا سکتا ہے جو پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے اینوڈکو وولٹیج فراہم کر رہا ہو۔ اس طرح G سے K ٹرمینلز کے درمیان کرنٹ کا بہائو جاری ہو جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اگرچہ پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے ٹرمینلزکو تھائرسٹر (سلیکان کنٹرولڈ ریکٹی فائر) کی طرح کا نام دیا گیا ہے تاہم اس کا رد عمل قدرے مختلف ہوتا ہے۔

ابتدائی جانچ کے لئے یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے B1 اور B2 یا پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے A اور K ٹرمینلز کے مابین اوہم میٹر کی مدد سے رزسٹینس ناپیں۔ دونوں سمتوں میں رزسٹینس ایک جیسی ہونی چاہئے جو مثالی طور پر چند کلو اوہم کے برابر ہو گی۔شارٹ سرکٹ کی کیفیت یا دونوں سمتوں میں رزسٹینس میں واضح فرق خراب پرزے کی نشاندہی کرے گا۔

اگر مذکورہ بالا ابتدائی جانچ میں اول الذکر (دونوں سمتوں میں تقریباً برابر رزسٹینس) نتیجہ حاصل ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پرزہ یقینی طور پر درست ہے۔ اس جانچ سے صرف یہ یقین دہانی ہو جائے گی کہ پرزہ مکمل خراب یا جلا ہوا نہیں ہے۔زیادہ جامع اور بہتر جانچ کے لئے ہمیں ایک سرکٹ کی ضرورت پڑے گی۔ اس سرکٹ کی آئوٹ پٹ سے آسیلو اسکوپ یا آڈیو ایمپلی فائر جوڑنا پڑے گا.

سیمی کنڈکٹرز کی جانچ پڑتال اور تبدیلی

کسی بھی خراب الیکٹرونک آلے کی مرمت کرنے کے لئے بنیادی اصول ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ تمام الیکٹرونک آلات، سرکٹس اور پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے پرزہ جات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی مکمل استعداد کھو دیتے ہیں۔ بعض پرزہ جات کی قدریں تبدیل ہو جاتی ہیں، بعض مکمل طور پر کام چھوڑ دیتے ہیں اور بعض پرزہ جات مکمل کارکردگی سے کام نہیں کر پاتے۔ وولٹیج، کرنٹ، درجہ حرارت، نمی اور کچھ دیگر موسمی و ماحولیاتی تبدیلیاں الیکٹرونک پرزہ جات کو خراب کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ خراب پرزہ جات کی تلاش اور نشاندہی کے بعد ان کو نئے سے تبدیل کر کے آلات کی خرابی کو دور کیا جا سکتا ہے۔

جانچ پڑتال اور ٹیسٹنگ بہت زیادہ مشکل کام نہیں۔ ثابت قدمی، سکون اور آہستہ روی ایسے اصول ہیں جن کی مدد سے آپ کسی بھی خراب آلے، سرکٹ یا پروجیکٹ کی مرمت آسانی سے کر سکتے ہیں۔ جوں جوں مرمت کے کام میں آپ کا تجربہ بڑھتا ہے، کام کرنا آسان ہوتا چلا جاتا ہے۔ تجربے میں اضافہ ہو جائے تو آپ کو بہت جلدی اندازہ ہو جاتا ہے کہ نقص کا سبب کیا ہے اور کون سا پرزہ اس کا باعث ہے۔

یہاں پر چند بنیادی اصول اور طریقے بیان کئے جائیں گے جس کی مدد سے آپ الیکٹرونک آلات، اپنے تیارکردہ سرکٹس اور پروجیکٹس کی جانچ پڑتال کر کے ان میں پیدا ہونے والی خرابیاں آسانی سے دور کر سکیں گے۔

سیمی کنڈکٹرز میں ٹرانزسٹرز‘ ڈائیوڈز اور آئی سیز شامل ہیں۔ ہم یہ جائزہ لیں گے کہ یہ اجزا کیا کام کرتے ہیں ‘ ان کو کیسے جانچا جائے اور یہ کہ اگر ان میں سے کوئی جزو خراب ہو جائے تو اسے کیسے تبدیل کیا جائے۔ سب سے پہلے ہم ٹرانزسٹرز کو دیکھتے ہیں۔

ٹرانزسٹرز:

ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ٹرانزسٹر کیا کام کرتا ہے۔ ٹرانزسٹر ایمپ لی فیکیشن‘ سوئچنگ اور دوسرے کام کر سکتا ہے۔ یہ ایک بہت چھوٹا سا پرزہ ہے لیکن اس کا کام بہت بڑا ہے۔ اگر آپ والو سے آگاہ ہیں تو آپ نے اس کا سائز اور حجم دیکھا ہوگا۔ سائز کے علاوہ والو کو کام کرنے کے لئے خاص درجہء حرارت تک گرم کرنے اور خاصے وولٹیج فراہم کرنے کی ضرورت پڑتی تھی۔ اتنے بڑے والو کا کام یہ ننھا سا ٹرانزسٹر بخوبی سرانجام دے سکتا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ اسے کام کرنے کے لئے نہ تو گرم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہے بہت زیادہ وولٹیج/کرنٹ کی۔

ٹرانزسٹر سیمی کنڈکٹر دھات مثلاً جرمینئم اور سلیکان سے بنائے جاتے ہیں۔ موجودہ دور میں سلیکان ہی کو استعمال کیا جاتا ہے ۔ جرمینئم کا استعمال اب نہ ہونے کے برابر ہے۔ سلیکان کی بہت باریک اور چھوٹی سی پتری پر دو تاریں اطراف کے رخ جوڑ دی جاتی ہیں اور ایک تار بذات ِخود سلیکان کی پتری کے دوسری طرف جوڑی جاتی ہے۔ اس طرح ٹرانزسٹر کی تین تاریں یعنی تین کنکشن ہوتے ہیں۔
ٹرانزسٹر بہت کم وولٹیج اور کرنٹ پر کام کرتے ہیں۔ آپ ٹرانزسٹر کو ایک بیٹری سیل (یعنی 1.5V) سے بھی چلا سکتے ہیں۔
ٹرانزسٹر کیسے کام کرتا ہے اور اس میں کرنٹ کا بہاؤ کس نوعیت کا ہوتا ہے‘ یہ ہمارے اس موضوع سے باہر ہے اس کے لیے آپ بنیادی الیکٹرونکس کے تدریسی اسباق دیکھیں۔ یہاں پر آپ کو یہ بتایا جائے گا کہ خراب ٹرانزسٹر کون سا ہے اور اسے نئے ٹرانزسٹر سے کیسے تبدیل کرنا ہے۔

جنکشن ٹرانزسڑ:

مرمت کے کام کے دوران آپ کا زیادہ واسطہ جس ٹرانزسٹر سے پڑے گااسے جنکشن ٹرانزسٹر کہتے ہیں۔ جدید الیکٹرونک آلات میں فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹر بھی استعمال کیئے جاتے ہیں۔ ان کے بارے میں ہم بعد میں ذکر کریں گے۔
جنکشن ٹرانزسٹر کی تین تاریں ہوتی ہیں۔ ان تاروں کو بیس(Base)‘ ایمی ٹر(Emitter) اور کلکٹر(Collector) کہتے ہیں۔سرکٹ ڈایا گرام میں ٹرانزسٹر کی تاریں پہچاننے کے لئے تین حروف استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان میں بیس کے لئے (B)‘ ایمی ٹر کے لئے(E) اور کلکٹر کے لئے (C) کے حروف استعمال کئے جاتے ہیں۔ بعض اوقات انگریزی کے چھوٹے حروف یعنی c, e, b بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔

ٹرانزسٹر کے نشانات:

ٹرانزسٹر کو سرکٹ ڈایا گرام میں اس کے مخصوص نشانات سے پہچانا جاتا ہے۔ شکل میں ٹرانزسٹر کے نشانات دکھائے گئے ہیں۔ نشانات کے ساتھ ہی ان کی مختصر وضاحت موجود ہے۔ جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں بیس کا نشان اسے جوڑنے والی تار کے ساتھ ہمیشہ زاویہ قائمہ پر ہوتا ہے۔ ایمی ٹر کی تار بیس سے جڑی ہوتی ہے لیکن ترچھی ہوتی ہے اور اس کے سرے پر تیر جیسا نشان ہوتا ہے۔ اسی طرح کلکٹر کی تار بھی ترچھی لیکن ایمی ٹر کی نسبت مخالف زاویہ پر ہوتی ہے۔

پی این پی اور این پی این :

جنکشن ٹرانزسٹر کی دو اقسام ہیں۔ ایک کو این پی این اور دوسری کو پی این پی کہا جاتا ہے۔ ٹرانزسٹر کے نشان میں ایمی ٹر کی تار پر بنا ہوا تیر کا نشان اگر بیس کی طرف اشارہ کر رہا ہو تو یہ پی این پی نوعیت کے ٹرانزسٹر کو ظاہر کرے گا لیکن اگر تیر کا رخ بیس کی مخالف سمت میں (یعنی باہر کی طرف) ہو تو یہ این پی این ٹرانزسٹر کو ظاہر کرتا ہے۔
این پی این ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر کو ظاہر کرنے والا تیر کا نشان بیس کی مخالف سمت میں ہوتا ہے۔ اس ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر کو منفی سپلائی اور کلکٹر کو مثبت سپلائی دی جاتی ہے۔ پی این پی ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر کو مثبت سپلائی اور کلکٹر کو منفی سپلائی دی جاتی ہے۔جب آپ ٹرانزسٹر ٹیسٹر استعمال کریں گے تو اس وقت آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہوگی کہ ٹرانزسٹر این پی این نوعیت کا ہے یا کہ پی این پی نوعیت کا۔
ٹرانزسٹر کی تاروں میں سے کون سی بیس ہے‘ کون سی ایمی ٹرا ور کون سی کلکٹر‘ اس کی پہچان کے لئے ٹرانزسڑ سے باہر آنے والی تاروں کی مخصوص ترتیب رکھی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لئے ٹرانزسٹر کا جسم (باڈی) اور تاروں کی ترتیب ‘دونوں کی مدد لی جاتی ہے۔ شکل میں مختلف ٹرانزسٹرز کے پیکج اور ان کی تاروں کی پہچان کے خاکے بھی دیئے گئے ہیں۔
تاروں کی پہچان کرنا لازمی ہوتا ہے کیوں کہ بعض اوقات ایک نمبر کا ٹرانزسٹر دستیاب نہیں ہوتا اور اس کا متبادل (یعنی قریبی خصوصیات رکھنے والا دوسرے نمبر کا ) استعمال کرنا پڑتا ہے۔ اگر تاروں کی پہچان نہ ہو تو ٹرانزسٹر غلط جڑ جائے گا۔ اس طرح نہ صرف ٹرانزسٹر خراب ہو جائے گا بلکہ سرکٹ بھی کام نہیں کرے گا۔

ٹرانزسٹر ڈیٹا :

ٹرانزسٹر بے شمار نمبروں میں دستیاب ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یورپی ‘ امریکی اور جاپانی ٹرانزسٹر بھی دستیاب ہیں۔ ان کے متبادل بھی مل جاتے ہیں چنانچہ بہتر ہو گا کہ آپ ایک اچھی قسم کا ٹرانزسٹر ڈیٹا خرید لیں۔ اس میں ٹرانزسٹر کی تاروں کی پہچان کے خاکے اور ان کی خصوصیات درج ہوتی ہیں۔

پاور ٹرانزسٹر:

چھوٹے ٹرانزسٹر ایسے الیکٹرونک آلات میں استعمال کیے جاتے ہیں جن میں کم کرنٹ اور کم وولٹیج کی ضروریات موجود ہوں۔ کئی الیکٹرونک آلات ایسے ہوتے ہیں جہاں خاصی مقدار میں کرنٹ کام کرتی ہے۔ ایسے حصوں میں عام چھوٹے ٹرانزسٹر کام نہیں دیتے۔ بڑی کرنٹ پر کام کرنے والے ٹرانزسٹر بڑے اور دھاتی جسم والے ہوتے ہیں۔ ان کو پاور ٹرانزسٹر کہتے ہیں۔ پاور ٹرانزسٹر کا دھاتی جسم‘ کلکٹر تار کے طور پر کام کرتا ہے اسی وجہ سے عام طور پر اس ٹرانزسٹر کی صرف دو تاریں ہوتی ہیں۔ لیکن ایسے پاور ٹرانزسٹر بھی کثیر تعداد میں ہیں جو پلاسٹک باڈی میں ہوتے ہیں اور ان کی تین تاریں ہوتی ہیں۔
پاور ٹرانزسٹر غیر دھاتی جسم والے یعنی پلاسٹک باڈی کے بھی ہوتے ہیں لیکن یہ عام ٹرانزسٹرز سے بڑے ہوتے ہیں۔ ان کی پشت پر ایک موٹی دھاتی پتری لگی ہوتی ہے جس میں ایک سوراخ ہوتا ہے۔ پاور ٹرانزسٹر کسی بھی شکل کا ہو‘ اس میں سے کافی حرارت خارج ہوتی ہے۔ اسی حرارت کو موءثر انداز میں منتشر کرنے کے لئے اور ٹرانزسٹر کو اس حرارت سے محفوظ رکھنے کے لئے دھاتی جسم یا دھاتی پتری استعمال کی جاتی ہے۔ ٹرانزسٹر کو جب سرکٹ بورڈ پر جوڑا جاتا ہے توا س کے دھاتی حصے کو سکریو/ بولٹ کی مدد سے دھاتی چیسس یا ہیٹ سنک سے جوڑ دیا جاتا ہے تاکہ ٹرانزسٹر سے اضافی حرارت اس چیسس یا ہیٹ سنک میں منتقل ہو جائے اور ٹرانزسٹر محفوظ رہے۔

ٹرانزسٹر کی مختلف شکلیں۔

ٹرانزسٹر کی جانچ:

ٹرانزسٹر کو جانچنے کے لئے ٹرانزسٹر ٹیسٹر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کئی اقسام کے ٹرانزسٹر ٹیسٹر دستیاب ہیں ۔ ٹرانزسٹر ٹیسٹر کے ساتھ ہی اسے استعمال کرنے اور ٹرانزسٹر کو جانچنے کی مکمل درجہ بہ درجہ ہدایات پر مشتمل کتابچہ دستیاب ہوتا ہے۔ اس کی مدد سے آپ ٹرانزسٹر کی جانچ کر سکتے ہیں۔
ٹرانزسٹر ٹیسٹر آپ کو بتاتا ہے کہ ٹرانزسٹر کا کرنٹ گین (جسے عام طور پر بیٹا (Beta) بھی کہا جاتا ہے) کتنا ہے ۔ یہ لیکیج کی مقدار بھی بتاتا ہے۔
اگر آپ ٹرانزسٹر ٹیسٹر نہ خریدنا چاہیں تو متبادل طور پر آپ اوہم میٹر کی مدد سے بھی ٹرانزسٹر کی جانچ کر کے یہ تعین کر سکتے ہیں کہ ٹرانزسٹر درست ہے یا خراب۔ جس ٹرانزسٹر کو جانچنا ہو اسے بورڈ سے اتار لیں۔
پاور ٹرانزسٹر کو جانچنے کے لئے اوہم میٹر کو x1 پر متعین کریں اور شکل کے مطابق ریڈنگ لیں۔ اس کی تفصیل اس طرح ہے۔ میٹر کی دونوں تاروں کو ایک مرتبہ ٹرانزسٹر کی بیس اور ایمی تاروں سے جوڑ کر ریڈنگ لیں اور دوسری مرتبہ تاریں تبدیل کر کے یہی ریڈنگ لیں۔ ایک مرتبہ یہ ریڈنگ بے انتہا مزاحمت(رزسٹینس) کو ظاہر کرے گی (یعنی میٹر کی سوئی زیادہ مزاحمت والے کنارے کی طرف جائے گی) اور دوسری مرتبہ انتہائی کم مزاحمت کو۔ کم مزاحمت 2 اوہم یا اس سے قریب ہوگی بشرطیکہ پاور ٹرانزسٹر درست ہے۔

این پی این ٹرانزسٹر کی جانچ

اوہم میٹر کو X100 رینج پر رکھیں۔ بیس پر اوہم میٹر کی منفی تار لگائیں اور کلکٹر ایمی ٹر پر باری باری مثبت تار لگا کر ریڈنگ لیں۔ ذیل میں دی گئی جدول کی مدد سے ٹرانزسٹر کی خرابی کی نوعیت کا اندازہ کریں۔ یہ فارورڈ جنکشن ٹیسٹ کہلاتا ہے۔

میٹر کی تاریں کہاں ہیں اوہم میٹر کی ریڈنگ نتیجہ
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
کم رزسٹینس ٹرانزسٹر درست ہے۔
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
صفر رزسٹینس ٹرانزسٹر خراب (شارٹ) ہے۔
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
انتہائی بلند رزسٹینس ٹرانزسٹر خراب(اوپن) ہے۔

اب اوہم میٹر کو X100 رینج پر رکھتے ہوئے بیس پر اوہم میٹر کی مثبت تار لگائیں اور کلکٹر ایمی ٹر پر باری باری منفی تار لگا کر ریڈنگ لیں۔ ذیل میں دی گئی جدول کی مدد سے ٹرانزسٹر کی خرابی کی نوعیت کا اندازہ کریں۔یہ ریورس جنکشن ٹیسٹ کہلاتا ہے۔

میٹر کی تاریں کہاں ہیں اوہم میٹر کی ریڈنگ نتیجہ
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
انتہائی بلند رزسٹینس ٹرانزسٹر درست ہے۔
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
کم رزسٹینس ٹرانزسٹر خراب (لیک) ہے۔
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
صفر رزسٹینس ٹرانزسٹر خراب(شارٹ) ہے۔
اب آپ ایمی ٹرا ور کلکٹر کے درمیان اسی طرح تاریں بدل کر ریڈنگ لیں۔ دونوں صورتوں میں یہ ریڈنگ (درست ٹرانزسٹر کی صورت میں) 100 اوہم سے زیادہ ہوگی۔
یہاں بیان کردہ ریڈنگ پر بہت زیادہ انحصار نہ کریں کیونکہ یہ ٹرانزسٹر کی نوعیت کے مطابق تبدیل ہوتی رہیں گی۔ اسی طرح اوہم میٹر کی بیٹری اور ٹرانزسٹر کے درجہءحرارت کا اثر بھی ہوگا۔ بیان کردہ ریڈنگ اگر کم وبیش یہی ہے تو ٹرانزسٹر درست ہوگا ورنہ اگر ریڈنگ میں بیان کردہ حدود کی نسبت بہت زیادہ فرق ہو تو آپ کو یہ تعین کرنے میں آسانی ہوگی کہ ٹرانزسٹر قابل استعمال ہے یا اسے پھینک دیا جائے۔
کم قوت والے ٹرانزسٹرز کو جانچنے کے لئے اوہم میٹر کے x100 اسکیل کو استعمال کریں تاکہ ٹرانزسٹر کے خراب ہونے کا خدشہ نہ رہے۔ اوہم میٹر کی اپنی بیٹری زیر جانچ ٹرانزسٹر کو خراب کر سکتی ہے۔ جب آپ میٹر کی x1 حد پر ریڈنگ لیتے ہیں تو میٹر کی بیٹری میٹر کی تاروں سے براہ راست منسلک ہو جاتی ہے۔ ایسی حالت میں ٹرانزسٹر کو جانچنے سے اس کے خراب ہونے کا خدشہ رہے گا۔
ٹرانزسٹر کو اس کے سرکٹ بورڈ سے اتار لیں۔ ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر اور بیس کی تاروں سے میٹر کی تاریں جوڑ کر ریڈنگ لیں اور پھر یہ تاریں آپس میں تبدیل کر کے دوبارہ ریڈنگ لیں۔ اگر زیرجانچ ٹرانزسٹر درست ہوگا تو ایک مرتبہ ریڈنگ بے انتہا مزاحمت کی صورت میں اور دوسری مرتبہ 1500 اوہم یا اس کے قریب حاصل ہوگی۔ بیس اور کلکٹر کے درمیان بھی ریڈنگ کی صورت کم و بیش یہی ہونی چاہئے۔
ٹرانزسٹر کے ایمی ٹراور کلکٹر کے درمیان لیکیج معلوم کرنے کے لئے دونوں تاروں کے درمیان مزاحمت ناپیں۔ کم پاور کے آر ایف اور آئی ایف درجوں کے ٹرانزسٹرز کے درست ہونے کی صورت میں (x100 حد میں) یہ مزاحمت 5000 اوہم ہوگی۔ آڈیو اسٹیج کے ٹرانزسٹرز کی صورت میں یہ 500 اوہم ہوگی۔ اگر ریڈنگ اس حد سے کم ہو تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ٹرانزسٹر میں لیکیج بہت زیادہ ہے یا پھر ٹرانزسٹر اندورنی طور پر جزوی شارٹ ہو گیا ہے۔ دونوں صورتوں میں ٹرانزسٹر قابل استعمال نہیں ہوگا۔
اوہم میٹر کی مدد سے جانچے گئے اور درست پائے گئے ٹرانزسٹر پر بہت زیادہ انحصار نہ کریں اور اگر ذرہ بھر بھی شبہ ہو تو نیا ٹرانزسٹر لگا کر دیکھیں۔ اگر نیا ٹرانزسٹر لگانے کے بعد بھی نقص موجود رہے تو پھر دوسری خرابیوں کی جانچ کریں۔

عام ٹرانزسٹرز کی تبدیلی:

ٹرانزسٹرز کو پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر ٹانکوں کی مدد سے جوڑا جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ان کو تبدیل کرنے کے لئے سب سے پہلے ٹانکے کو اتارنا ہو گا اور پھر دوسرا ٹرانزسٹر جوڑنا ہوگا۔ ٹرانزسٹرز عام طور پر جلد خراب نہیں ہوتے۔ جب آپ جانچ پڑتال کے لئے یا کسی دوسرے مقصد کے لئے ٹرانزسٹر کو سرکٹ بورڈ سے اتاریں تو ان کی تاروں کی پہچان کے لئے کاغذ پر نقشہ ضرور بنا لیں تاکہ بعد میں ٹرانزسٹر کو اپنے مقام پر درست لگانے میں کوئی دشواری نہ ہو۔بعض پی سی بورڈ ایسے ہوتے ہیں جن کے اوپر کمپونینٹ سائیڈ پر ٹرانزسٹر کی تاروں کی پہچان کا خاکہ بنا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں کاغذ پر نقشہ بنانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اگر پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پرجگہ ہو تو ٹرانزسٹر کی تار کو نوز پلاس سے تھام کر رکھیں اور پھر اس پر سے ٹانکا اتار کر اس تار کو باہر نکال لیں۔ نوز پلاس کی وجہ سے ٹرانزسٹر کی تار کے راستے ساری حرارت ٹرانزسٹر کے اندر نہیں پہنچ پائے گی۔ نوز پلاس ہیٹ سنک کا کام کرے گا۔
ٹانکہ کھولتے وقت سولڈرنگ آئرن کی بٹ کو اچھی طرح صاف کر کے اس پر سے ٹانکے کی اضافی مقدار کو ہٹا لیں۔ باریک نوک والا سولڈرنگ آئرن استعمال کریں اور کوشش کریں کہ یہ ٹرانزسٹر کی تار پر کم سے کم وقت کے لئے استعمال ہو۔
اگر آپ کو سولڈرنگ یا ڈی سولڈرنگ کے لئے دونوں ہاتھوں کی ضرورت ہو اور دوسری طرف آپ نے نوزپلاس بھی استعمال کرنا ہو تو پھر ٹرانزسٹرز کی تاروں پر نوز پلاس لگا کر اس کے ہینڈل کو ربر بینڈ کی مدد سے اپنی جگہ پر جما دیں ۔ اگر ٹرانزسٹر کسی ایسی جگہ پر ہے جہاں پر نوز پلاس استعمال کرنے کی گنجائش نہیں ہے تو ایسی صورت میں ایلی گیٹر کلپ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگر ایلی گیٹر کلپ لگانے کی جگہ بھی نہیں تو پھر سولڈر وائر کا ایک ٹکڑا کاٹ کر اس کو ٹرانزسٹر کی تاروں کے گرد لپیٹ کر ان کو شارٹ کر دیں۔ یہ بھی سیٹ سنک کا کام کرے گا۔
ایک اہم بات یہ بھی دھیان میں رہے کہ ٹرانزسٹر اتارتے وقت اس آلے کو لازماً آف کر دیں جس پر آپ کام کر رہے ہیں۔ نیا ٹرانزسٹر لگاتے وقت بھی یہ آف ہی ہو۔ ٹرانزسٹر یا کوئی بھی دوسرا پرزہ تبدیل کرنے کے بعد ہی آلے کو آن کر کے چیک کریں۔
ٹرانزسٹر اتارنے کے بعد ٹرانزسٹر کے سوراخوں پر سے ٹانکے کی اضافی مقدار صاف کر لیں۔ اس کے بعد نئے (یا جانچنے کے بعد درست پائے گئے پرانے) ٹرانزسٹر کی تاریں ان سوراخوں میں ڈال کر ٹانکہ لگا دیں۔ پورا یقین کر لیں کہ نیا ٹرانزسٹر عین اسی رخ‘ مقام اور ترتیب میں لگا ہے جیسے پرانا ٹرانزسٹر لگا ہوا تھا۔ اگر نیا ٹرانزسٹر آپ نے غلط ترتیب یا رخ میں لگایا تو پاور آن کرنے ہی یہ فوراً جل جائے گا۔

پاور ٹرانزسٹرز کی تبدیلی:

پاور ٹرانزسٹر نٹ بولٹ کی مدد سے بھی ہیٹ سنک یا چیسس سے منسلک ہوتا ہے اور ٹانکے سے بھی جڑا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہیٹ سنک اور ٹرانزسٹر کے درمیان ابرق (مانیکا) کی ایک شیٹ بھی لگائی جاتی ہے۔ پاور ٹرانزسٹر تبدیل کرتے وقت اس شیٹ کے دونوں طرف حرارت منتقل کرنے والی سلیکان گریس ضرور لگالیں۔ یہ گریس حرارت کی منتقلی کو زیادہ موثر بنا دیتی ہے۔ بولٹ کسنے کے بعد کناروں سے نکلنے والی اضافی گریس کو کسی صاف نرم کپڑے کی مدد سے پونچھ لیں۔

آئی سیز

الیکٹرونک آلات میں مختلف مکمل مراحل کی تمام تر ذمہ داری ایک اکیلے یا ایک سے زائد آئی سی/آئی سیز پر ہوتی ہے۔ یہ ایک مکمل سرکٹ ہوتا ہے جسے انتہائی پیچیدہ مراحل طے کر کے تیار کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ٹی وی سیٹ کو لیں تو اس کی مختلف اسٹیجز مثلا“ آڈیو‘ آئی ایف‘ ورٹیکل ہاریزنیٹل‘ کلر (کروما)‘ سنک اور دوسرے حصوں میں بہت زیادہ پرزہ جات اور زیادہ جگہ درکار ہوتی ہے۔ یہ جگہ بچانے کے لئے اب ان تمام اجزاءکو ایک نہایت ہی مختصر سی جگہ پر بنا کر ‘ متعدد تاروں کے کنکشن کرکے ایک ہی جسم میں بند کر دیا جاتا ہے۔ کنکشن کرنے کے لیے اس جسم کے دونوں طرف سے پنیں نکال دی جاتی ہیں۔ یہ آئی سی کہلاتا ہے۔ ایک آئی سی کے اندر سینکڑوں ٹرانزسٹر‘ رزسٹر‘ کپیسٹر اور ڈائیوڈز وغیرہ ہوسکتے ہیں۔
الیکٹرونک آلات میں عام طور پر استعمال ہونے والے آئی سیز کو جانچنے کے لیے کوئی خاص ٹیسٹر دستیاب نہیں ہے۔ البتہ لاجک آئی سیز کی جانچ کے لیے چند ٹیسٹرز موجود ہیں۔ عام طور پر ایسے ٹیسٹرز کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے اور عام شوقیہ تجربات کرنے والے اصحاب ان کو خریدنے سے قاصر رہتے ہیں۔ چنانچہ آئی سی کو جانچنے کا سب سے آسان اور مناسب طریقہ یہ ہے کہ مشکوک آئی سی کی جگہ اسی نمبر اور اسی کمپنی کا نیا آئی سی لگا کر دیکھا جائے۔ آئی سی تبدیل کرنے میں آسانی کے لیے آئی سی کی پنوں کو براہ راست ٹانکہ لگا کر پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر جوڑنے کی بجائے اسے آئی سی ساکٹ میں لگایا جاتا ہے۔
اگر کسی آلے کا سرکٹ ڈایا گرام دستیاب ہو اور اس پر ہر آئی سی کی پنوں کے وولٹیج کی نشاندہی کی گئی ہو تو اس صورت میں مشکوک اسٹیج کے آئی سی کی پنوں پر وولٹیج ناپ کر اس آئی سی کے درست یا ٹھیک ہونے کا تعین کیا جاتا ہے۔ آئی سی کی پنوں پر وولٹیج کی مقداریں‘ متعلقہ آلے کے سروس مینوئل یا سرکٹ ڈایا گرام پر درج ہوتی ہیں۔
عام طور پر آئی سی بذات خود خراب نہیں ہوتا بلکہ اپنے اردگرد لگے ہوئے دوسرے اجزاء مثلاً رزسٹرز‘ کپیسٹرز اور ڈائیوڈز وغیرہ میں سے کسی ایک کے خراب ہونے کے باعث خراب ہوتا ہے۔ اگر ایسی حالت میں آپ نے خراب آئی سی کو تبدیل کرکے وہاں نیا آئی سی لگا بھی دیا تو وہ اس خراب پرزے کی وجہ سے دوبارہ خراب ہو جائے گا۔ چنانچہ اگر کسی اسٹیج کا آئی سی خراب ہوگیا ہے تو لازمی ہے کہ پہلے آپ اس آئی سی کے خراب ہونے کی وجہ کو تلاش کریں۔ یہ کوئی جلا ہوا رزسٹر‘ خراب کپیسٹر یا شارٹ ڈائیوڈ ہوگا۔ اگر آئی سی کو کسی ٹرانزسٹر سے کوئی سگنل مل رہا ہے تو وہ ٹرانزسٹر بھی جانچیں۔ مختصر یہ کہ خراب آئی سی کو تبدیل کرنے سے پہلے یہ لازمی دیکھیں کہ اس سے منسلک دوسرے پرزہ جات میں سے کون سا پرزہ خراب ہے۔ پہلے اسے تبدیل کریں اور تب آئی سی کو تبدیل کریں۔

سولڈر سکر کی اقسام
آئی سی کو تبدیل کرنے کے لیے‘ اگر وہ سرکٹ بورڈپر براہ راست نصب کیا گیا ہے تو‘ خاصی مہارت درکار ہوگی۔ یہاں آپ کو سولڈر سکر Sucker کی مدد لینی پڑے گی۔ اس کی مدد سے سارا سولڈر‘ جس سے آئی سی کی پنیں بورڈ پر جڑی ہوئی ہے‘ صاف کرلیں۔ اب آئی سی کی پنوں کو غور سے دیکھیں۔ا گر کوئی پن ٹیڑھی ہے تو چمٹی کی مدد سے اسے احتیاط سے سیدھا کرلیں۔ اب آئی سی کو دوسری طرف سے کھینچ کر باہر نکالا جا سکتا ہے۔ ممکن ہے کچھ پنوں سے سولڈر مکمل طور پر صاف نہ ہوا ہو۔ ایسی صورت میں وہاں پر سے سولڈرنگ آئرن کی مدد سے سولڈر صاف کریں اور آئی سی کی ایک جانب سے سیدھا پیچ کس ڈال کر اسے نکالنے کی کوشش کریں۔ اب آئی سی آرام سے باہرنکل آئے گا۔

سولڈر سکر استعمال کرنے کا طریقہ
آئی سی کی پن 1 پر ایک دائرہ نما نشان بنا ہوتا ہے اور اس کے ایک کنارے پر نصف دائرہ نما ایک جھری ہوتی ہے۔ اسی جھری کو پن 1 کی پہچان کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ آئی سی کو بورڈ پر سے اتارنے سے قبل اس کے رخ کو اچھی طرح دیکھ لیں۔ سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آئی سی کے رخ کا کاغذ پر ایک نقشہ سا بنالیں تاکہ نیا آئی سی لگاتے وقت غلطی کا امکان نہ رہے۔
نیا آئی سی لگاتے وقت سب سے پہلے اس کے درست رخ کا تعین کریں۔بورڈ پر غور سے دیکھیں کہ آئی سی کے لیے سارے سوراخ صاف ہیں اور ان کے اندر سولڈر پھنسا ہوا نہیں ہے۔ اس کے بعد آئی سی کی ایک طرف والی پنیں سوراخوں میں تھوڑی سی اندر کی طرف ڈالیں۔ا ب ان پنوں پر قدرے دباؤ ڈالتے ہوئے دوسری طرف کی پنیں سوراخوں میں ڈالیں۔ آئی سی کو ایک طرف سے ترچھا رکھتے ہوئے آپ یہ عمل آسانی سے سرانجام دے سکیں گے۔
آئی سی پر دباؤ ڈالنے سے پہلے یہ یقین کر لیں کہ تمام پنیں عین سوراخوں میں ہیں۔ اگر کوئی پن سوراخ سے باہر رہ گئی اور آپ نے آئی سی پر دباؤ ڈال کر اسے بورڈ میں داخل کر دیا تو وہ پن ٹوٹ جائے گی۔ اگر آئی سی کی کوئی پن ٹوٹ گئی تو زیادہ امکان یہی ہے کہ آپ کو نیا آئی سی لگانا پڑے گا۔ لہذا یہاں پرمکمل یک سوئی اور دھیان کی ضرورت ہوگی۔ جلد بازی سے آپ کا خاصا نقصان ہوگا۔ کئی آئی سی خاصے مہنگے ہیں۔ جلد بازی نہ صرف وقت ضائع کرنے کا باعث ہوگی بلکہ مالی نقصان کا باعث بھی بنے گی۔
آئی سی کو بورڈ میں ڈالنے کے بعد اچھی طرح چیک کریں کہ ساری پنیں اپنے اپنے سوراخوں میں ہیں۔ ٹانکے لگانے سے پہلے یہ بھی جانچ لیں کہ آئی سی کا رخ درست ہے۔یہ یقین کرنے کے بعد کہ ساری پنیں اپنے سوراخوں میں موجود ہیں اور آئی سی کا رخ بھی درست ہے‘ آئی سی کی پنوں کو ٹانکے لگانے آغاز کریں۔
ٹانکے لگاتے وقت بھی یہ ذہن میں رکھیں کہ اضافی حرارت آئی سی کو خراب کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ سب سے پہلے ایک کنارے والی پن کوٹانکا لگائیں۔ اس کے بعد دوسرے کنارے اور دوسری جانب کی مخالف پن کو ٹانکا لگائیں۔ پھر پہلے کنارے کی دوسری پن کو‘ پھر دوسرے کنارے کی دوسری مخالف پن کو اور اس ترتیب سے تمام پنوں کو ٹانکا لگا دیں۔
ٹانکے لگاتے وقت کوشش کریں کہ کم سے کم وقت کے لیے پن گرم ہو اور یہ کہ ٹانکے کی ضروری مقدار پن پر لگے۔ سولڈرنگ آئرن کی بٹ نوکدار ہو اور اچھی طرح گرم ہوتا کہ اچھا اورصاف ٹانکا کم سے کم وقت میں لگ جائے۔ ٹانکے کی مقدار کا خاص طور پر خیال رکھیں تاکہ برابر کی پن ٹانکے کی زائد مقدار کی وجہ سے قریبی پن سے نہ جڑ جائے۔
کچھ آئی سی بورڈ پر ساکٹ کی مدد سے نصب کئے جاتے ہیں۔ ایسے آئی سی کو تبدیل کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔ پیچ کس کی مدد سے اس کو اپنے ساکٹ سے باہر نکالیں اور اس کی جگہ دوسرا آئی سی لگادیں۔ یہاں بھی آئی سی کے رخ کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

دیگر سیمی کنڈکٹرز

الیکٹرونک آلات میں ٹرانزسٹرز اور آئی سی کے علاوہ دوسرے سیمی کنڈکٹر پرزہ جات بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان میں ڈائیوڈز ‘ زینر ڈائیوڈز‘ ویریکٹر ڈائی اوڈز‘ ایل ای ڈی‘ فیوز ایبل رزسٹرز‘ وی ڈی آر(وولٹیج ڈیپینڈنٹ رزسٹرز)‘ ویریسٹرز‘ ٹرائیکس اور تھائرسٹرز وغیرہ شامل ہیں۔ ڈائیوڈز دو تاروں والے اور تھائرسٹر تین تاروں والے پرزہ جات ہیں۔ عام استعمال کے تھائرسٹر کی شکل عام ٹرانزسٹر یا پاور ٹرانزسٹر کی طرح ہوئی ہے۔ ہائی پاور انڈسٹریل آلات میں بڑے بڑے تھائرسٹر، ڈائیوڈز اور ٹرائیکس وغیرہ استعمال ہوتے ہیں لیکن ان کا تذکرہ یہاں پر موضوع سے باہر ہوگا۔

ڈائیوڈز:

عام طور پر ان میں نقص پیدا نہیں ہوتا تاہم بعض صورتوں میں یہ اپنی طبعی عمر سے پہلے خراب ہوسکتے ہیں۔ ان کی طبعی عمر عام طور پر دس ہزار گھنٹے ہوتی ہے۔ ڈائیوڈ کی شکل ایک چھوٹی سی ٹیوب جیسی ہوتی ہے۔ بعض ڈائیوڈز شیشے کے جسم پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ عام طور پر سگنل ڈائیوڈز ہوتے ہیں۔ریکٹی فائر ڈائیوڈز عام طور پر سیاہ رنگ کے جسم ہوتے ہیں۔ زیادہ پاور کے ڈائیوڈ دھاتی جسم کے حامل ہوتے ہیں۔
ڈائیوڈز ریکٹی فیکیشن اور ڈی ٹیکٹشن کا عمل کرتے ہیں۔ ان کو عام طور پر سگنل سرکٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ریڈیو میں آڈیو اور ٹی وی میں ویڈیو ڈی ٹیکٹر کے طور پر اور پاور سپلائی سرکٹس میں ریکٹی فائر کے طور پر ان کا استعمال بے حد عام ہے۔ ٹی وی اور ایسے ہی دوسرے ہائی فریکوئنسی آلات میں ڈی ٹیکٹر کےطور پر استعمال ہونے والا کرسٹل ڈائیوڈ شیلڈ (دھائی پتری )کے اندر لگایا جاتاہے۔
ڈائیوڈ کو جانچنے کے لیے اوہم میٹر ایک بہترین آلہ ہے۔ ڈائیوڈ کی ایک تار کو سرکٹ بورڈ سے باہر نکال لیں۔تار باہر نکالتے وقات زائد حرارت سے بچائیں۔ بہتر ہوگا کہ جس تار کو بورڈ سے باہر نکال رہے ہیں اسے نوز پلاس کی مدد سے پکڑ کر رکھیں۔ تار باہر نکال کر اوہم میٹر کو X100 حد میں رکھیں اور ڈائیوڈ کی رزسٹینس ناپیں۔ اس کے بعد میٹر کی تاریں الٹا کر دوبارہ رزسٹینس باپیں۔ عمدہ اور درست ڈائیوڈ کی صورت میں دونوں طرف کی رزسٹینس میں کم ازکم 100 گنا فرق ہوگا۔ یعنی ایک طرف کی رزسٹینس کی نسبت دوسری طرف کی رزسٹینس 100 گنا زیادہ ہوگی۔
ٹرانزسٹر کی طرح ڈائیوڈ کو بھی تبدیل کرتے وقات یہ خیال رکھیں کہ اس کی پولیریٹی تبدیل نہ ہو جائے یعنی تبدیل کرتے وقت یہ الٹا نہ لگ جائے۔ اسکی پولیریٹی کے لیے کاغذ پر نقشہ بنالیں۔

ایل ای ڈی :

ایل ای ڈی کا مطلب ہے لائٹ ایمیٹنگ ڈائیوڈ۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ روشنی خارج کرنے والا ڈائیوڈ ہے۔ اس کی خوبی یہ ہے کہ یہ بلب کا بہت کم کرنٹ خرچ کرنے والا متبادل ہے۔ ایل ای ڈی‘ الیکٹرونک آلات کے فرنٹ پینل پر، ڈیجیٹل گھڑیوں، موونگ میسیج ڈسپلے، موبائل ٹیلی فون سیٹ، ایمر جنسی ٹارچ، بچوں کے کھلونوں اور دیگر مقاصد کے لیے بہت بڑی تعداد میں استعمال ہوتے ہیں۔
ایل ای ڈی زائد حرارت کی وجہ سے‘ دیگر ڈائیوڈز کے مقابلے میں جلدی خراب ہوتاہے۔ یہ بہت جلد اوپن ہو جاتا ہے۔ اس کی خراب ہونے کی نشاندہی یہ ہے کہ یہ روشنی دینا چھوڑ دیتا ہے۔ مختلف سائز اور رنگوں کے ایل ای ڈی عام دستیاب ہیں۔ مطلوبہ سائز اور رنگ کا ایل ای ڈی آسانی سے مل سکتا ہے۔ اسے خراب ایل ای ڈی کی جگہ لگا دیں۔ جیسا کہ ذکر کیا جا چکا ہے۔ ایل ای ڈی حرارت کے لیے زیادہ حساس ہوتا ہے چنانچہ اسے ٹانکا لگاتے وقت انتہائی محتاط رہیں۔