کسی بھی مادے (Substance یا Matter) کی بناوٹ، جوہری ترکیب اور خواص وغیرہ کا مطالعہ اور تحقیق ، علم کیمیاء کہلاتا ہے۔ اس شعبہ علم میں خاص طور پر جوہروں کے مجموعات ؛ مثلا سالمات اور ان کے تعملات ، قلموں اور دھاتوں پر بحث کی جاتی ہے۔ کیمیاء میں ان مذکورہ اشیاء کی ساخت اور پھر ان کی نئے مرکبات میں تبدیلیوں کا مطالعہ ، اور انکے تفاعل (Interaction) کے بارے میں تحقیق شامل ہے۔ جب مادے کا بڑے پیمانے (یعنی سالمات اور قلمیں وغیرہ کے پیمانے) پر مطالعہ کیا جاتا ہے تو ضروری ہو جاتا ہے کہ مادے کے جوہر یا ایٹم (یعنی انتہائی خورد(باریک) پیمانے پر )کا مطالعہ بھی کیا جائے، چنانچہ کیمیاء میں جوہروں کی ساخت اور ان کے آپس میں تعملات اور روابط کا مطالعہ بھی کیا جاتا ہے۔
کیمیا کی کی مندر جہ ذیل شا خیں ہیں:
1۔ نا میا تی کیمیاء
2۔ غیر نا میا تی کیمیاء
3 ۔ طبعی کیمیاء
ماخذ: ویکیپیڈیا
یہ وہ اصول ہے جو الیکٹرونز کی، جوہر کے مرکزے کے گرد، مختلف مداروں میں ترتیب کا تعین کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جو الیکٹرون ممکنہ حد تک کم تر توانائی کے حامل ہوں گے وہ ذیلی مدار(شیل) میں جائیں گے۔ اسی طرح تمام الیکٹرونز، توانائی کی ذیلی سطحوں میں، بڑھتی ہوئی توانائی کی ترتیب کے مطابق اپنی اپنی جگہ بنائیں گے۔ مثال کے طور پر سب سے کم توانائی کے الیکٹرونز پہلے ذیلی مدار 1s، پھراس سے زائد توانائی کے الیکٹرونز مدار 2sمیں، پھراس سے زائد توانائی کے الیکٹرونز مدار 2p میں اور اسی طرح بڑھتی ہوئی توانائی کے بقیہ الیکٹرونز اگلے ذیلی مداروںمیں جائیں گے۔
شیشے کی ایک نلکی جس میں کم دباؤ پر گیس موجود ہوتی ہے اور اس گیس میں سے بجلی گذارنے کے لیے دو برقیرے ہوتے ہیں۔
اساس کا ایک پروٹون قبول کر کےمثبت چارچ کا حامل آئن بنانا اساس کا زواجی تیزاب کہلاتا ہے۔
ایک ہی درجہ حرارت اور دباؤ پر، تمام مثالی گیسوں کے یکساں حجم میں، سالموں کی تعداد برابریکساں یعنی ایک جتنی ہو گی۔
خطوط کا ایسا سلسلہ جو ہائیڈروجن کے طیف کے مرئی(دکھائی دینے والے) حلقے میں اس وقت تشکیل پاتا ہے جب الیکٹرون بالائی مدار سے دوسرے مدار میں چھلانگ لگاتا ہے۔
ہائیڈروجنی طیف کے زیریں سرخ حلقے میں اس وقت تشکیل پانے والے خطوط کا سلسلہ جب الیکٹرونز بالائی مداروں سے چوتھے مدار میں چھلانگ لگائیں۔
جوہروں (ایٹمز) کے جوڑوں کے درمیان کیمیائی بندھنوں(بانڈز) کی تعداد۔
توانائی کی اوسط مقدار جو ایک مول شئے میں مخصوص قسم کے تمام بندھنوں(بانڈز) کو توڑنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
کسی گیس کی دی گئی مقدار کے لیے اس کا حجم ،اس پر دباؤ کے بالعکس متناسب ہوتا ہے بشرطیکہ درجہ حرارت مستقل رہے۔
منفی برقی بار(چارج) کا حامل آئن جو ایک پروٹون کے اخراج کے باعث وجود میں آئے۔ اس طرح وجود میں آنے والا آئن، اس مرکب کا زواجی اساس کہلاتا ہے جو پروٹون کو خارج کرتا ہے۔
یہ وہ طیف (اسپیکٹرم) ہے جو عناصر یا ان کے مرکبات سے اس وقت تشکیل پاتا ہے، جب انہیں کسی(آتشی) شعلے میں رکھ کر گرم کیا جائے۔ یہ طیف(اسپیکٹرم) گہرے پس منظر میں نظر آنے والی روشن لکیروں پر مشتمل ہوتا ہے۔
جب سفید روشنی کی شعاع (دھار) کسی ایسے عنصر میں سے گذرتی ہےجو بخارات یا کسی گیس پر مشتمل ہو، تو وہ عنصر( بخارات یا گیس) سفید روشنی کی اس شعاع کی کچھ طولِ امواج (ویو لینتھس) کو جذب کر لیتا ہے جبکہ بقیہ طولِ امواج اس میں سے گذر جاتی ہیں۔جذب ہونے والی ان موجوں کا طیف (اسپیکٹرم) ایٹمی انجذابی طیف کہلاتا ہے۔ جذب ہونے والی طول امواج، باقی رہ جانے والے طیف میں تاریک لکیروں کی صورت میں نظرآتی ہیں۔
اگر ایٹم کو ایک کرّہ تصور کیا جائے تو جوہری(ایٹمی) رداس کا مطلب، ایٹم کے مرکزے(نیوکلیئس) اور سب سے بیرونی مدار کا درمیانی اوسط فاصلہ ہے۔اس کی انتہائی درست پیمائش نہیں کی جا سکتی۔
کسی گیس کی دی گئی مقدار کا حجم، مطلق درجہ حرارت کے راست متناسب ہوتا ہے بشرطیکہ دباؤ مستقل رہے۔
پیداوار کی وہ مقدار جو حقیقت میں کیمیائی تعامل کے دوران حاصل ہوتی ہے۔
دیکھیں قلمی جالی۔
دوجوہروں( ایٹمز) کے درمیان موجود بندھن(بانڈ )پر جو برقی بار (چارج)موجود ہوتے ہیں ان کی جزوی علیحدگی۔
کسی مرکب میں موجودجوہروں/سالموں( ایٹمز/ مالیکیولز) کے مثبت اور منفی مراکز کے درمیان موجود برقی بار(چارج) اور فاصلے کا حاصلِ ضرب۔
گیسوں کے کسی آمیزے کا کل دباؤ، اس آمیزےمیں شامل تمام گیسوں پر الگ الگ پڑنے والے (یعنی ہر گیس کےجزوی )دباؤ کے مجموعے کے برابر ہوتا ہے۔
ایسا طریقہ جس سے کسی آمیزے میں شامل مختلف اجزاء کو الگ الگ کیا جائے۔
( کیمیائی تجزیہ کرنے کا ایک طریقہ جِس میں فلر مٹی ، ایک خاص قِسم کا کاغذ اور بعض دُوسری چیزیں کِسی محلُول کے اجزا کو جذب کر لیتی ہیں) ۔
ایسا کوانٹم عدد جو کسی الیکٹرون کے مدارچے کی شکل کی وضاحت کرتا ہے۔
یہ وہ لمبائی ہے جو دو جوہروں(ایٹمز) کے درمیان واقع شریک گرفتی بانڈکی لمبائی کے نصف کے برابر ہوتی ہے۔
ایسی قلمیں جن میں غیر دھاتی ایٹم اکہرے شریک گرفتی بندھنوں(سنگل کو-ویلنٹ بانڈز)کے جال کے ذریعے باہم جڑے ہوتے ہیں۔
ایسی شے (یا اشیاء )جو کیمیائی تعامل کی شرح میں تبدیلی پیدا کردے (یعنی کیمیائی عمل واقع ہونے کی رفتار میں کمی یا اضافہ کرنے کا باعث بنے)مگر تعامل کے اختتام تک خود تبدیل نہ ہو۔
ایسا عمل جس میں خام پیداوار(اشیاء)کو خالص حالت میں لا کر قلمی شکل میں حاصل کیا جاتا ہے۔یعنی خام پیداوار میں سے ناخالص اور ملاوٹی اجزا دور کر کے، خالص اجزا کی قلمیں تشکیل دی جاتی ہیں۔
(فاصلہ یا حد قائم کرنے والا درجہء حرارت)
کسی بھی گیس کا وہ درجہ حرارت جس سے بلند درجہ حرارت پر کسی مقدار کا دباؤ بھی اثر انداز نہ ہو۔ یعنی فاصل درجہء حرارت سے بلند درجہء حرارت پر کوئی بھی گیس مائع حالت میں تبدیل نہ ہوچاہے اس پر کتنا ہی دباؤ کیوں نہ عمل کرے۔
(فاصل تپش ۔ گیس کا وہ درجہ حرارت جس کے اوپر کوئی بھی دباوٴ اثر انداز نہیں ہوتا) ۔
ایک سالمے کے مثبت سرے اور دوسرے قطبی سالمے کے منفی سرے کے درمیان کشش کرنے والی قوتیں قطبین-قطبین قوتیں کہلاتی ہیں۔
ایسی ہموار سطحوں میں گھری ہوئی ایک سہہ جہتی شکل ،جو ایک دوسرے کو معینہ زاویوں پر کاٹتی ہوں ۔
کسی قلم (کرسٹل) میں اجزاء (جوہروں(ایٹمز)، آئنز ، سالموں )کی مخصوص انداز سے سہہ جہتی(تین سمتی) ترتیب و نظم قلمی جالی کہلاتاہے۔اسے خلائی جالی Space Lattice بھی کہا جاتا ہے۔
منفی برقی بار(چارج) کی حامل شعاعیں جو منفی برقیرے سے اس وقت خارج ہوتی ہیں جب بہت کم دباؤ پر کسی گیس میں سے بجلی گذاری جاتی ہے۔
مختلف گیسوں کے سالموں کا ، بے ترتیب حرکت اور باہمی تصادم کے باعث، بخود مختار طور پر آپس میں مل کر ایک ہم جنس آمیزہ تشکیل دینا، گیسوں کا نفوذ کہلاتا ہے۔
کسی محلول میں مشترک آئن کی موجودگی میں برق پاشیدے(الیکٹرولائٹ) کی حل پذیری میں کمی کو مشترک آئن اثر کہتے ہیں
محلول کی وہ خصوصیات جو منحل اور محلل کے سالموں( مالیکیولز)یا آئنزIons کی تعداد پرمنحصر ہوتی ہیں۔
1-وہ کَم سے کَم مُمکِن دَرجَہ حَرارَت جومادّے کی فِطرَت قُبُول کَرتی ہے ۔
مطلق درجہ حرارت:-273درجے کا درجہ حرارت جس پر کسی گیس کا حجم صفر تصور کیا جاتا ہے۔ کیلون پیمانے پر یہ صفر لیا جاتا ہے۔
2-مطلق صفر 0°K
وہ درجہء حرارت جس پر ایک مثالی گیس کا حجم صفر ہو جاتا ہے۔ یہ وہ درجہء حرارت ہے جو نظریاتی طور پر سرد ترین مانا جاتا ہے تاہم عملی طور پر ہنوز ناقابل رسائی ہے۔ یہ کیلون پیمائش کے مطابق صفر، سینٹی گریڈ پیمائش کے مطابق 273.15°C اور فارن ہائیٹ پیمائش کے مطابق 459.67°F ہوتا ہے۔
یہ خاص طبعی خصوصیت میں ہونے والا وہ تغیر (کمی بیشی، تبدیلی) ہے جو سمت کے تغیر کے ساتھ واقع ہو۔یعنی اگر سمت میں تغیر واقع ہو تو کسی شئے کی طبعی خصوصیت بھی متغیر ہو۔
وہ درجہ حرارت جس پر مائع کا بخاراتی دباؤ بیرونی یا فضائی دباؤ کے برابر ہو جاتا ہے، مائع کا نقطہء کھولاؤ کہلاتا ہے۔
وہ ٹھوس اشیاء جن کی اندرونی ساخت میں باقاعدگی نہ ہو۔
کوئی ایسی چیز جِس کےجوہر( ایٹم)قلموں( کرِسٹلز) کی طرح واضح ترتیب میں نہ ہوں ۔