طبیعیات - Physics

طبیعیات یا فزکس، سائنس کی وہ شاخ ہے کہ جس میں فطرت و طبیعہ کے ان بنیادی قوانین پر تحقیق کی جاتی ہے کہ جو اس کائنات کے نظم و ضبط کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ یہ فطرت کے قوانین چار اہم اساسوں کے گرد گھومتے ہیں جو بنام زمان و مکاں اور مادہ و توانائی ہیں۔ اس کا لب لباب یوں کہہ سکتے ہیں کہ طبیعیات دراصل کائنات کی تشکیل کرنے والے بنیادی اجزاء اور ان اجزاء کے باہمی روابط کے مطالعے اور پھر ان کے زیرِ اثر چلنے والے دیگر نظاموں (بشمول انسان ساختہ) کے تجزیات کا نام ہے۔
اس کی تعریف یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ یہ فطرت یا طبیعہ کے اصول و قوانین کے مطالعہ کا نام ہے۔

ماخذ: اردو ویکیپیڈیا۔

سیاہ شگاف - Black Hole

سیاہ شگاف، بلیک ہول
Black Hole
خلا یا فضا کا ایسا حصہ جس میں ثقلی میدان اتنا گہرا ہوتا ہے کہ روشنی تک اس کی کشش کے باعث اس سے فرار نہیں ہو پاتی۔ ایسا مقام تب وجود میں آتا ہے جب کوئی ستارہ اپنا تمام نیوکلیائی ایندھن پھونک کر اپنے ہی وزن پر ساقط ہو جاتا ہے۔ سیاہ شگافوں کی موجودگی کا علم ان میں انتہائی تیزی سے گرنے والے مادے سے خارج ہونے والی بلند توانائی والی ایکس رے اشعاع سے ہوتا ہے۔

مزید
(سیف)
سائنس دانوں نے مشاہدہ کیا کہ خلا میں موجود ستاروں کے جھرمٹ، دجاجہ (Cygnus) میں سے ایکس ریز اتنی شدت اور کثیف حالت میں خارج ہو رہی ہیں کہ ندی کی ماند محسوس ہوتی ہیں۔ یہ لا شعاعیں یا ایکس ریز ایک روشن ستارے میں سے خارج ہوتی ہیں اور دوسرے کسی ایسے مقام تک جاتی ہیں جو نظر نہیں آتا اور ایک سیاہ شکاف یعنی بلیک ہول جیسا لگتا ہے۔ یہ سیاہ شگاف ایسی پراسرار اور پر تحیر نوعیت کا حامل ہے کہ مادہ، خواہ وہ کسی بھی قسم کا ہو، اس کے قریب سے گزرتے ہوئے اسی میں غائب ہو جاتا ہے حتی کہ وہاں پر خلا منحنی اور وقت ختم ہو جاتا ہے۔

سیاہ شگاف کی قوت کشش اتنی ناقابل یقین ہے کہ وہ ہر قسم کے مادے کو فنا کر دیتا ہے اور ایٹم جتنی جسامت کے وجود کی کمیت بھی لا محدود یت کی حامل ہو جاتی ہے۔ ایک اَندازے کے مطابق پوری کائنات کی تقریبا" 90 فیصد کمیّت پہلے ہی اُن سیاہ شگافوں میں گم ہو چکی ہے۔’ہاروَرڈسمتھ‘ کے فلکی طبیعیات کے مرکز میں موجود ایک سائنسدان ’ہربرٹ گرسکی‘ نے اِمکان ظاہر کیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ پوری کائنات خود ایک بہت بڑا سیاہ شگاف ہو۔

توانائی - Energy

توانائی
Energy
کام کرنے کی اہلیت۔ مختلف اقسام سکونی، حرکی، حرّ، کیمیائی، نیوکلیائی، شمسی، میکانکی، برقی توانائی وغیرہ ہیں۔ ایس آئی اکائی جول ہے۔
ماخذ: جیم ڈکشنری آف سائنس، پروفیسر وہاب اختر عزیز۔

اسراع - Acceleration

وہ شرح جس پر کسی شئے کی رفتار تبدیل ہوتی ہے۔
a = dv/dt

ذراتی مسرع - Particle accelerator

ذراتی مسرع، ذراتی اسراع گر، ذراتی تصادم گر
ایک آلہ جو برقی اور مقناطیسی میدانوں کے ذریعے برق بار کے حامل ذرات کو انتہائی بلند رفتاروں پر دھکیلتا ہے۔

ضد ذرہ - Antiparticle

i) - ضد ذرہ، اینٹی پارٹیکل
ہر طرح کا بنیادی مادی ذرہ اپنا ایک ساتھی ضد ذرہ رکھتا ہے اور جب ذرہ اپنے ضد ذرے سے متصادم ہوتا ہے تو معدوم ہوجاتا ہے، اور توانائی کا اخراج ہوتا ہے۔
ii) - ضد ذرہ، اینٹی پارٹیکل
ایک ذیلی جوہری ذرہ جس کی کمیت دیئے گئے ذرے کے برابر لیکن اس کی برقی یا مقناطیسی خصوصیات کے الٹ یا برعکس ہوتی ہے۔ کسی بھی نوعیت کے ذیلی جوہری ذرات اپنی مطابقت کے ضد ذرات کے حامل ہوتے ہیں مثال کے طور پر پازیٹرون کی کمیت اتنی ہی ہوتی ہے جتنی الیکٹرون کی لیکن اس کے چارج کی نوعیت برعکس ہوتی ہے یعنی الیکٹرون منفی چارج کا حامل اور پازیٹران مثبت چارج کا حامل۔

مطلق صفر - Absolute zero

مطلق صفر 0°K
وہ درجہء حرارت جس پر ایک مثالی گیس کا حجم صفر ہو جاتا ہے۔ یہ وہ درجہء حرارت ہے جو نظریاتی طور پر سرد ترین مانا جاتا ہے تاہم عملی طور پر ہنوز ناقابل رسائی ہے۔ یہ کیلون پیمائش کے مطابق صفر، سینٹی گریڈ پیمائش کے مطابق 273.15°C اور فارن ہائیٹ پیمائش کے مطابق 459.67°F ہوتا ہے۔

چندر شیکھر حد - Chandrasekhar limit

ایک قیام پذیر سفید بونے ستارے کی زیادہ سے زیادہ ممکنہ کمیت جس کے بعد وہ ساقط ہوکر بلیک ہول بن جائے گا۔

سفید بونے کی کمیت کی بالائی حد جو 1.44 شمسی کمیت کے برابر ہو۔ ایسا ستارہ جس کی کمیت اس حد سے بالا ہو، شکست و ریخت (تباہی) کے عمل سے مسلسل گزرتے ہوئے معدوم ستارے (نیوٹرون اسٹار) میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
یہ اصطلاح بھارتی نژاد امریکی ماہر فلکیات سبراہم نیان چندر شیکھر(1910-95) کے نام سے موسوم ہے جس نے اس کی پیمائش کی۔
نوٹ:
علم فلکیات Astronomy میں سفید بونے White Dwarf کا مطلب ایسا معدوم ستارہ ہے جو بے پناہ کثافت کا حامل ہو۔
شمسی کمیت = سولر ماس = 1.989x1030کلو گرام