اس فرہنگ میں مختلف معتبر ذرائع سے حاصل کردہ سائنسی اصطلاحات، ان کے تراجم اور تفصیل کو تحریر کیا جائے گا۔
اگر آپ اس فرہنگ میں کسی اصطلاح کا اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو اس ترتیب کے مطابق مواد شامل کریں:
عنوان والے خانے میں اس کی اردو اور انگریزی اصطلاح لکھیں۔ مثلاً
طبیعیات - Physics
باقی صفحے پر:
اگر کسی اصطلاح میں کوئی خامی ہو تو نیچے تبصرے میں اس کی طرف توجہ دلائیں۔
الیکٹرونکس، طبیعیات کی ایک شاخ ہے۔ اردو میں اسے برقیات اور الیکٹرونیات کہا جاتا ہے۔
اگرچہ الیکٹرونکس کو طبیعیات کے مرکزی عنوان کے تحت دیا جانا چاہیئے تھا تاہم فی الوقت طبیعیات کی ذیل میں درکار مواد اتنا نہیں کہ طبیعیات کے ہر شعبے کو الگ الگ ذیلی موضوعات کے تحت پیش کیا جائے چنانچہ اسے الگ عنوان کے تحت پیش کیا جا رہا ہے۔ بعد میں "فرہنگ سائنسی اصطلاحات" میں کافی مواد شامل ہونے کے بعد اس کی ترتیب نو کر دی جائے گی اور ہر شعبے کو سائنس کی متعلقہ شاخ کے تحت ذکر کیا جائے گا۔
یہاں پر الیکٹرونکس میں مروجہ اصطلاحات پیش کی جائیں گی۔ ممکن ہےکہ سائنس کے کسی دوسر ے عنوان کے تحت ان کا مفہوم کچھ اور ہو تاہم یہاں پر الیکٹرونکس کے حوالے سے ان کا مفہوم اور وضاحت پیش کی جائے گی۔
وضاحت:
چونکہ الیکٹرونکس کی کافی اصطلاحات اصل انگریزی صورت میں رائج العام ہیں اور ہر کوئی ان کا مفہوم جانتا ہے چنانچہ ایسی اصطلاحات کو اصل انگریزی ہی میں بیان کیا گیا ہے۔ تاہم جہاں تک ممکن ہوا ہے ان اصطلاحات کے اردو متبادل پیش کر دئے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ہم ریڈیو، ٹیلی ویژن، ٹیلی فون وغیرہ جیسے زبان زد عام الفاظ یعنی اصطلاحات کو دیکھیں تو ان کی اردو اصطلاحات استعمال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ یہ پہلے ہی اپنی اصل حالت میں مستعمل اور قابل فہم ہیں۔ تاہم کچھ اصطلاحات ایسی ہیں جو ابھی اتنی عام نہیں ہوئیں لیکن الیکٹرونکس کے طلباء ان سے مانوس ہیں۔ ایسی اصطلاحات کا اردو متبادل پیش کیا گیا ہے تاکہ طلباء اپنی زبان میں بھی ان سے آگا ہ ہو جائیں ۔ اس طرح کی اصطلاحات میں سے ایک، مثال کے طور پر" آسی لیٹر" ہے۔ اس کی اردو اصطلاح " ارتعاشندہ " پیش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ ماہرین نے اس کو" اہتزازندہ "بھی لکھا ہے لیکن ہمارے نزدیک "ارتعاشندہ " ہی درست ہے، ادائیگی میں آسانی اور مطلب میں واضح ہونے کی بنا پر۔
آلٹرنیٹنگ کرنٹ“Alternating Current” کا مخفف
بَدَلتی برقی رُو ۔ برقی رو جو ایک سمت میں اپنی انتہائی حد تک جا کر دوبارہ صفر تک کم ہوتی ہے اور پھر دوسری سمت میں اپنی انتہائی حالت تک جا کر پھر صفر تک واپس آتی ہے اور یہ سلسلہ مسلسل جاری رہتا ہے۔ عام طور پر گھریلو برقی رو اے سی نوعیت کی ہوتی ہے جو ایک سیکنڈ میں پچاس مرتبہ اپنی سمت تبدیل کرتی ہے۔ (امریکہ اور کچھ دیگرممالک میں یہ تبدیلی ساٹھ مرتبہ فی سیکند مقرر ہے)۔
ایک پرائمری سیل جو کاربن زنک سیل کی نسبت زیادہ کرنٹ فراہم کرتا ہے۔ اسے الکلائن مینگانیزسیل بھی کہتے ہیں۔
توانائی کے کسی واسطے سے گزرنے کے باعث اس میں ہونے والی کمی یا اس واسطے کی وجہ سے ہونے والا ضیاع انجذاب کہلاتا ہے۔
ایسا سپرنگ کلپ جس کی شکل مگرمچھ کے منہ سے مشابہ ہوتی ہے اور اسے کسی بھی تار (خاص طور پر جانچ پڑتال کرنے والی تار(ٹیسٹ لیڈ)) کے سرے سے منسلک کیا جاتا ہے۔ یہ عارضی اتصال(کنیکشن) کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کا نشان “Y”ہے۔ یہ وہ پیمائش ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ اے سی کسی سرکٹ میں سے کتنی آسانی سے گزر سکتی ہے۔یہ امپیڈینس کے بالعکس متناسب ہوتی ہے اور "سیمینز" اکائی میں ناپی جاتی ہے۔
صوتی تعدد(آڈیو فریکوئنسی) کا مخفف۔
برقی کرنٹ کی اکائی ایمپئر “Ampere” کے لئے استعمال ہونے والے مخفف-
خود کار افزائش ضبط( آٹو میٹک گین کنٹرول) کا مخفف۔
ایسا آلہ جسے میکانی توانائی کو اے سی نوعیت کی برقی توانائی میں تبدیل کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
ایسا گراف جو ایک ایمپلی فائر کے لئے اے سی آوٹ پٹ وولٹیج اور کرنٹ کی تمام ممکنہ باہمی مقداروں کی نمائندگی کرتاہو۔
ایسے وولٹیج جواپنی قطبیت( پولیریٹی) تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ یہ لہروں کی شکل میں ہوتے ہیں اور ایک سیکنڈ میں کئی مرتبہ مثبت منفی قطبیت( اختیار) کرتے ہیں۔
برقی قوت مہیا کرنے والا ایسا ذریعہ جو اے سی وولٹیج فراہم کرتا ہو۔
ایسا الیکٹرونک سرکٹ جو اے سی سگنل کو گزرنے دے لیکن ڈی سی وولٹیج کو روک لے۔
ایسے برقی آلات جو اے سی اور ڈی سی، دونوں اقسام کی بجلی سے رو بہ عمل ہو سکتے ہوں۔
متفرق مقداروں کو ہندسی مقداروں میں تبدیل کرنے والے سرکٹ یا آلےکے نام(اینا لاگ ٹو ڈیجیٹل کنورٹر“Analog To Digital Converter”) کا مخفف۔
دیکھیں مَقنازرَہ ۔ آرميچر -Armature
ایسا ارتعاشندہ( آسی لیٹر) جس میں آوٹ پٹ سے ان پٹ میں مثبت فیڈ بیک حاصل کرنے کے لئے آئسولیشن ٹرانسفارمر استعمال کیا گیا ہو۔
اے سی جنریٹر کا نام۔
وولٹیج یا کرنٹ کی وہ قدر جہاں لہر کا قدر سے بلند رقبہ اور قدر سے کم رقبہ ایک جتنا ہو۔
ایسا آلہ جو کسی موصولی آلے سے منسلک ہو اورفضا میں موجود برقناطیسی (الیکٹرو میگنیٹک) لہروں کو وصول کر کے، اس موصولی آلے کے لئے برقی لہروں میں تبدیل کرے۔ اسے ایرئل بھی کہا جاتا ہے۔ (ایرئل برطانوی انگریزی میں اور این ٹینا امریکی انگریزی میں)۔در اصل جب فضا میں موجود برقناطیسی لہریں این ٹینا سے ٹکراتی ہیں تو وہ برقی لہروں میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔
( اسے ایرئل بھی کہا جاتا ہے۔ (ایرئل برطانوی انگریزی میں اور این ٹینا امریکی انگریزی میں)۔ لغوی طور پر اینٹینا کا مطلب کیڑے کی مونچھ یا سر کا بال ہے جسے وہ مسلسل حرکت میں رکھتا ہے اور اس سے اردگرد کی اشیاء وغیرہ کو محسوس کرتا ہے)۔
ایسا آلہ جو کسی نشریاتی آلے سے منسلک ہو اور اس نشریاتی آلے سے پیدا ہونے والے برقناطیسی (الیکٹرو میگنیٹک Electromagnetic) اشارے (یا لہریں) فضا میں نشر کرے۔تکنیکی طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ ایسا آلہ جو کسی نشریاتی آلےکی برقی لہروں کو برقناطیسی لہروں میں تبدیل کرے۔
( اسے ایرئل بھی کہا جاتا ہے۔ (ایرئل برطانوی انگریزی میں اور این ٹینا امریکی انگریزی میں)۔ لغوی طور پر اینٹینا کا مطلب کیڑے کی مونچھ یا سر کا بال ہے جسے وہ مسلسل حرکت میں رکھتا ہے اور اس سے اردگرد کی اشیاء وغیرہ کو محسوس کرتا ہے)۔
ایسا ارتعاشندہ(آسی لیٹر) جو ڈی سی وولٹیج سے مربع لہریں(اسکوائر ویوز) پیدا کرے۔
ایسا پیمائشی آلہ (میٹر) جو کرنٹ ناپنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
برقی رو ناپنے کی اکائی۔ یہ نام فرانسیسی ریاضی دان آندرےمیری ایمپئر André-Marie Ampère (1775–1836)کے نام سے موسوم ہے جسے بابائے برقی حرکیات(الیکٹروڈائنامکس) کہا جاتا ہے۔
(فرانسیسی زبان میں اس کا تلفظ” آں پیر“ ہے۔بحوالہ جامع اردو انسائیکلو پیڈیا، جلد 7)۔
ایسا الیکٹرونی سرکٹ جو کسی برقی سگنل کی طاقت (وولٹیج، کرنٹ) میں اضافہ کرے۔
ایسی معلومات یا مواد (ڈیٹا) جو مسلسل متغیر ہونے والے وولٹیج یا کرنٹ کی نمائندگی کریں۔ یہ اصطلاح یسی مقداروں کے لئے استعمال کی جاتی ہے جن میں ہونے والا تغیر(تبدیلی) مسلسل ہو لیکن اس تغیر کی مقدار متعین نہ ہو۔ اسے ہندسی مواد یا ڈیجیٹل ڈیٹا کے برعکس استعمال کیا جاتا ہے جہاں مقداریں دو مخصوص متعین حدوں میں متغیر ہوتی ہیں مثلاً صفر سے پانچ وولٹ کے مابین، وغیرہ۔
طِير بَرقِيات (ایوی ایشن الیکٹرونکس Aviation Electronics)۔
آٹو میٹک فریکوئنسی کنٹرول کا مخفف۔
”حیطی تغیر“ یعنی ایمپلی چیوڈ ماڈولیشن “Amplitude Modulation” کا مخفف۔یہ ريڈيائی نشریات کا نِظام ہے جس میں نشر ہونے والی ریڈیائی لہروں پر صوتی یا بصری لہریں، اس کے حیطہ (ایمپلی چیوڈ) میں تغیر پیدا کر کےشامل کی جاتی ہیں۔
آٹو میٹک والیوم کنٹرول(خودکار ضخامت ضبط) کا مخفف۔
امریکن وائر گیج American Wire Gauge کا مخفف۔ یہ ایسا پیمانہ (گیج) ہے جو کسی تار کے قطر کی ہندسی قدر ظاہر کرتا ہے۔
ڈیجیٹل لفظ جس کی وسعت 8 بٹ ہوتی ہے۔کمپیوٹر کے میدان میں عام استعمال ہونے والا ڈیٹا یونٹ۔
نصف بائیٹ کو نبل NIBBLE کہا جاتا ہے جس کی وسعت چار بٹ ہوتی ہے۔
کلو بائیٹ KBYTE ایسی اصطلاح ہے جو 1024 بائیٹس کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔
ایک تکنیک جو ٹرائیک اور تھائرسٹر اے سی پاور کنٹرول سرکٹس میں ، فیز کنٹرول (شکل دیکھیں) کے متبادل کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔بجائے اس کے کہ پاور ڈیوائس کو مین سپلائی کی ہر نصف سائکل کے کسی حصے پر سے ٹرگر کرایاجائے، اسے سائکلز کی پوری تعداد میں سے متعدد مقامات پر سوئچ آن کرایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر لو پاور فراہم کرنے کے لئے ہر دس سائکلز میں سے ایک سائکل پر اور ہائی پاور کے لئے ہر دس سائکلز میں سے نو سائکلز پر سوئچ کرانا۔ٹرائیک یا تھائرسٹر کو برسٹ حالت میں فائر کرایا جاتا ہے اور اسے اے سی کے اس مقام پر ٹرگر کرایا جاتا ہے جہاں اے سی صفر سے گزر رہی ہو۔اس طریقہ کار کی خوبی یہ ہے کہ جب پاور ڈیوائس کو سوئچ کرایا جاتا ہے تو اس میں سے عملی طور پر کوئی انٹرفیرینس سگنل پیدا نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس فیز کنٹرول طریقہ کار میں ریڈیو فریکوئنسی انٹرفیرینس کی بڑی مقدار پیدا ہوتی ہے کیونکہ اس میں سوئچنگ اس وقت ہوتی ہے جب مین اے سی اپنی پوری قوت پر ہوتی ہے۔
برسٹ فائرنگ استعمال کرنے والے پاور کنٹرولر صرف ہیٹرز یا اس سے ملتے جلتے لوڈز کے لئے، جو نسبتاً کم ریسپانس ٹائم کے حامل ہوں، استعمال کئے جا سکتے ہیں۔مین سائکل کے مہیا کردہ برسٹس کو لوڈ کے ذریعے ہموار کیا جاتا ہے۔ لیمپ ڈمرز یا موٹر سپیڈ کنٹرولرز کے لئے یہ تکنیک استعمال نہیں کی جا سکتی۔
جب ٹرانزسٹر (بائی پولر جنکشن) کو کسی الیکٹرونی دور (سرکٹ) میں جوڑا جاتا ہے تو اسے کرنٹ دینے کی ایک خاص ترتیب ہوتی ہے۔ اس ترتیب کو تکنیکی اصطلاح میں بائسنگ کہا جاتا ہے۔ جب بائس وولٹیج ٹرانزسٹر کی بیس کو، ایک رزسٹر کے راستے فراہم کئے جاتے ہیں تو اسے بیس بائسنگ کہا جاتا ہے۔
سگنل (مواد-ڈیٹا)کی ترسیل کی رفتار کی اکائی۔ ایک سیکنڈ میں کتنےسگنل (مواد-ڈیٹا) ارسال ہوئے۔
واضح رہے کہ ضروری نہیں کہ بٹ فی سیکنڈ رفتار اور باڈ یکساں ہوں۔ اب باڈ کی جگہ زیادہ درست اکائی بٹ فی سیکنڈ استعمال کی جاتی ہے۔
یہ نام ایک فرانسیسی انجینئر جین موریس ایمائل باڈو Emile Baudot (1845-1903)کے نام پر رکھاگیا ہے۔
بائی پولر جنکشن ٹرانزسٹر کے ایمیٹر اور کلکٹر کے درمیان کا علاقہ۔
تعدد (فریکوئنسیز) کے گروہ(بینڈ) کی وہ حدود جو نصف قوت کے نقاط کے درمیان واقع ہوں۔
وضاحت: الیکٹرونی مواصلات میں الیکٹرونی سگنل کسی بھی دئیے گئے واسطے میں تعدد (فریکوئنسی) کی جو حدود استعمال کرتا ہے اسے اس سگنل کی بینڈ وڈتھ کہاجاتا ہے۔ اس حوالے سے بینڈ وڈتھ، تعدد (فریکوئنسیز) کی ان حدود پر مشتمل ہوتی ہے جو سگنل کے اجزا کے زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم تعدد(فریکوئنسی) پر مشتمل ہو۔ بینڈ وڈتھ کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ ایک نشریاتی سگنل کتنی معلومات کا حامل ہے۔ صوتی (آڈیو) معلومات کا حامل سگنل کم بینڈ وڈتھ کا حامل ہوتا ہے کیونکہ اس میں ترسیلی معلومات کم ہوتی ہیں جبکہ ایک بصری(ویڈیو) سگنل زیادہ بینڈ وڈتھ کا حامل ہوتا ہے کیونکہ صوتی معلومات کی نسبت بصری معلومات زیادہ وسعت کی حامل ہوتی ہیں۔ایک مثالی صوتی سگنل تقریبا" تین کلو ہرٹز 3KHz کا ہوتا ہے جبکہ اینالوگ ٹی وی براڈ کاسٹ سگنل کی بینڈ وڈتھ چھ میگا ہرٹز6MHz یعنی صوتی سگنل کی نسبت تقریبا" 200 گنا زیادہ ہوتی ہے۔
ایک ہم آہنگ دور (ٹیونڈ سرکٹ ) جسے اس طرح ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ ایک مخصوص حد کے تعدد (فریکوئنسیز) اس میں سے گزر سکیں۔ اس میں تعدد کو اس طرح متعین کیا جاتا ہے کہ بلند کٹ آف تعدد اور زیریں کٹ آف تعدد کے درمیان کے تعدد اس میں سے گزر سکیں۔ ان دونوں حدود سے باہر کے تعدد میں بہت زیادہ تخفیف (اٹےنو ایشنAttenuation ) واقع ہوتی ہے۔
ایک ہم آہنگ دور (ٹیونڈ سرکٹ ) جسے اس طرح ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ ایک مخصوص حد کے تعدد (فریکوئنسیز) اس میں سے نہ گزر سکیں۔ اس میں تعدد کو اس طرح متعین کیا جاتا ہے کہ بلند کٹ آف تعدد اور زیریں کٹ آف تعدد کے درمیان کے تعدد اس میں سے نہ گزر سکیں۔ ان دونوں حدود سے باہر کے تعدداس میں سے آسانی سے گزر جاتے ہیں۔
ڈی سی وولٹیج فراہم کرنے والا ایک ذریعہ یا منبع جو ایک یا زائد سیلز (برقی خانے) پر مشتمل ہو۔ برقی خانہ یا سیل بیٹری کا وہ حصہ ہوتا ہے جو کیمیائی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کرتا ہے۔
(اسے اردو میں ٹرانسسٹر اور ٹرانزسٹر دونوں طرح سے لکھا جاتا ہے ہے لیکن صحیح ٹرانزسٹر ہے کیونکہ یہ لفظ دو الفاظ "ٹرانسفر" اور "رزسٹر" سے مل کر بنا ہے)۔
ایک نیم موصل (سیمی کنڈکٹرSemiconductor )آلہ جو تھرمیانک والو کی طرح کام کرتا ہے۔بائی پولر ٹرانزسٹر، پی این پی اور این پی این اقسام کے ہوتے ہیں۔ ایمیٹر (emitter) سے الیکٹرونز کا بہاؤ بیس (base) کے ٹکڑے میں شروع ہو جاتا ہے۔ بیس کی کم موٹائی کی وجہ سے بیشتر الیکٹران، کلکٹر (collector) کے مثبت پوٹینشل کے باعث اس کی طرف کھنچ جاتے ہیں اور کرنٹ کلکٹر کے سرکٹ میں بہنا شروع ہو جاتی ہے۔ چونکہ اس کا حجم اور وزن کم ہوتا ہے اس لیے مختصر الیکٹرانی آلات میں استعمال کیا جاتا ہے کہ اس میں کم بجلی خرچ ہوتی ہے۔ یہ کافی دیر تک کام کر سکتا ہے۔
بائی پولر کے علاوہ یونی جنکشن ٹرانزسٹراور فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹر بھی بنائے جاتے ہیں۔ یونی جنکشن میں صرف ایک پی این جنکشن ہوتا ہے۔ اس میں دو بیس یعنی B1 اور B2 ہوتی ہیں اور ایک ایمی ٹر ہوتا ہے۔یونی جنکشن ٹرانزسٹر کو UJT بھی لکھتے ہیں۔ فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹرمخصوص نوعیت کے ٹرانزسٹرز ہیں۔ ان کی ان پٹ امپی ڈینس بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کی تاروں یا ٹرمینل کو سورس(S) ڈرین(D) اور گیٹ(G) کہتے ہیں۔ فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹر کا سورس، بائی پولر ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر کی طرح، ڈرین کلکٹر کی طرح اور گیٹ، بیس کی طرح کام کرتے ہیں۔ ان کو ایف ای ٹی(FET) بھی کہتے ہیں۔ یہ ٹرانزسٹر دیگر ٹرانزسٹرز کی نسبت زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ چنانچہ یہ بہت کم کرنٹ پر بھی بخوبی کام کر سکتے ہیں۔
فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹرز کی کئی قسمیں ہیں۔ مثلا" جنکشن فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹر۔ (JFET)، میٹل آکسائیڈ سیمی کنڈکٹر فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹر(MOSFET) ( یہ آئسولیٹڈ گیٹ فیلڈ ایفیٹ ٹرانزسٹر (IGFET)بھی کہلاتے ہیں)۔
ماخذ: جیم ڈکشنری آف سائنس، پروفیسر وہاب اختر عزیز۔ابتدائی الیکٹرونکس، امیر سیف اللہ سیف۔
کسی بھی عنصر کا وہ چھوٹے سے چھوٹا ذرہ جو اپنی انفرادی شناخت کو برقرار رکھے اورجسے مزید چھوٹا کرنا ممکن نہ ہو۔
کسی گیس میں سے بجلی کا ڈسچارج ہونا۔ جب بجلی ڈسچارج ہوتی ہے تو ایک روشن جھماکا نظر آتا ہے جس کی شدت کا انحصار ڈسچارج ہونے والی برقی رو یا بجلی کی قوت پر ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر جب لیڈ ایسڈ بیٹری کے دونوں سروں کو ملایا جاتا ہے تو بیٹری ڈسچارج ہوتی ہے اور جھماکہ پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح جب آسمانی بجلی گرتی ہے تو دراصل یہ دو بادلوں کے درمیان یابادل اور زمین کے درمیان بجلی کا ڈسچارج ہوتا ہے۔
کسی الیکٹرونک پرزے کی خصوصیات, اس کی بنیادی خوبیوں اور ان خاص صلاحیتوں کی تشریح ہے جو اسے دوسرے پرزہ جات سے ممتاز کرتی ہیں۔ مثال کے طور پرتھرمسٹر کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ ان کی رزسٹینس درجہ ء حرارت میں اضافے کے باعث نسبتا"فوراً کم ہو جاتی ہے جبکہ متعین (فکسڈ) رزسٹرکی رزسٹینس درجہ ء حرارت میں تبدیلی کے مقابلے میں کافی مستحکم رہتی ہے۔چنانچہ دونوں کی خصوصیات میں درجہء حرارت کے مقابلے میں یہ فرق ان کو ایک دوسرے سے ممتاز کرتا ہے۔
کسی بھی معلوم معیار کے مطا بق کسی آلے کی کارکردگی کی درستگی یا ظاہر ہونے والی آﺅٹ پٹ کی درستگی کو متعین کرنا، کیلی بریشن یا درجہ بندی کہلاتا ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کسی بھی آلے کی خصوصیات متاثر ہوتی ہیں۔ خاص طور پر جانچ پڑتال کے آلات سے درست ترین کارکردگی کے حصول کے لئے متواتر اور محتاط درجہ بندی یعنی کیلی بریشن لازمی ہوتی ہے۔اکثر الیکٹرونک مینوفیکچررز اپنے آلات کی کیلی بریشن ہر 90 دن بعد کرتے ہیں۔ زیادہ حساس اور نازک نوعیت کے آلات کی کیلی بریشن اس سے بھی کم عرصے میں مسلسل کی جاتی ہے۔
دھات کے مہین ٹکڑوں اور سرامک پر مشتمل ایک موٹی فلم جو متعین (فکسڈ) اور متغیر (ویری ایبل) رزسٹرز کی تشکیل میں استعمال کی جاتی ہے۔فلم کے پیسٹ میں، دھات اورسرامک کا تناسب ، فلم کی شیٹ رزسٹینس کا تعین کرتا ہے جسے اندرونی انسولیٹڈ بنیاد (جسے سبٹریٹ کہتے ہیں) پر چڑھا دیا جاتا ہے۔یہ سارا عمل بہت بلند درجہ ء حرارت پر سرانجام دیا جاتا ہے۔اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والامزاحمتی ( زرسٹو(Resistive راستہ بہت مستحکم ہوتا ہے۔ اس کا ٹمپریچر کو ایفی شینٹ بھی بہت کم ،مثالی طور پر ±200oC/ppm ہوتا ہے۔
سی پی یو کسی بھی کمپیوٹر نظام کا فعال مرکز ہوتا ہے۔ بہ الفاظ دیگر اسے آپ کمپیوٹر نظام کا دل بھی کہہ سکتے ہیں۔یہ ریاضیاتی، منطقی اور دوسرے اسی طرح کے افعال سرانجام دیتا ہے اور کمپیوٹر کی مجموعی کارکردگی کو منظم (کنٹرول) کرتا ہے۔ CPUبائنری ڈیٹا پر کام کرتا ہے جو اسے ڈیٹا بس پر، میموری یا ان پٹ آﺅٹ پٹ آلات کے ذریعے مہیا کیا جاتا ہے۔ڈیٹا اور ایڈریس معلومات، CPU کی گنجائش کے مطابق 8، 16،32 یا 64 متوازی بٹس پر مشتمل ہوتی ہیں۔
مائیکروپروسیسر CPUکی انٹگریٹڈ سرکٹ(آئی سی) نوعیت ہے اور یہ مائیکرو کمپیوٹر میں کنٹرولنگ آئی سی کے طور پر کام کرتا ہے۔
سی موس CMOS مخفف ہے "کمپلی مینٹری میٹل آکسائیڈ سلیکان "Complimentry Metal Oxide Siliconکا۔
(فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹر لاجک) آئی سیز کا ایسا خاندان ہے جو p اور n چینلز کی اضافہ شدہ حالت (Enhanced Mode) سے تشکیل دیئے گئے MOSFETs پر مشتمل ہے۔تشکیل کی یہ نوعیت ٹی ٹی ایل TTL اور ای سی ایل ECL کے مقابلے میں متعدد مخصوص خوبیاں فراہم کرتی ہے۔ان میں سے چند اہم خوبیاں یہ ہیں:
• پاور کا بہت کم خرچ( غیر عامل STATIC حالت میں تقریباً10nW فی گیٹ)۔
• سپلائی وولٹیج کی وسیع حدود(+3V سے +18V تک)۔
• بہت زیادہ فین آﺅٹ (کم از کم 50)۔
• نائز سے بچاﺅ بہت عمدہ (سپلائی وولٹیج کا45%)۔
بائی پولر جنکشن ٹرانزسٹر BJT کے عمل کا وہ درمیانی علاقہ جوعمل کی انتہائی حالت(سیر شدگی -سیچوریشن) اورساکت حالت( کٹ آف) کے مابین واقع ہو۔ یہ اصطلاح ہموار افزائش( لینئر ایمپلی فیکیشن) کے لئے استعمال ہوتی ہے۔
ایسا الیکٹرونی سرکٹ (یا پرزہ یا پرزہ جات )جو ایمپلی فائر میں منتخب فریکوئنسی کے سگنلز کو جانے دے یا روک لے۔
ایسا الیکٹرونی پرزہ جو ان پٹ اور آوٹ پٹ کے درمیان سگنل کا ایمپلی چیوڈ تبدیل کرتا ہو۔
ٹرائی ویلنٹ جوہر جو پینٹاویلنٹ جوہروں سے آزاد برقیئے(فری الیکٹرونز) قبول کرتے ہیں۔
یہ ایک مفید سرکٹ ہے جو تقریباً ایک کلو ہرٹز سے چند میگا ہرٹز تک کی متعین فریکوئنسی کی سائن ویوز پیدا کر سکتا ہے۔اس میں LC ٹیوننڈ سرکٹ استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ وہ نام ہے جو ایسے اوور وولٹیج پروٹیکشن سرکٹ کو دیا گیا ہے جس میں لوڈ سے منسلک پاور سپلائی کو منقطع کرنے کے لئے تھائرسٹر استعمال کیا گیا ہو۔
یہ اصطلاح ڈفرینشل ایمپلی فائرز (آپریشنل ایمپلی فائرز) کی خصوصیات کو ظاہر کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ یہ ڈفرینشل ایمپلی فائر کی اس معیاری نسبت کو ظاہر کرتی ہے جو یہ کامن موڈ سگنلز کو نظر انداز یعنی ریجیکٹ کرنے میں پیش کرتا ہے۔ ایک مکمل ڈفرینشل ایمپلی فائر ایسی آﺅٹ پٹ فراہم کرتا ہے جو اس کے دو نوںان پٹ ٹرمینلز پر مہیا کردہ وولٹیجز کے مابین موجود فرق پر مبنی ہوتی ہے نیز اگر دونوں ان پٹس پر ایک جیسے وولٹیج موجود ہوں تو اسے کوئی آﺅٹ پٹ فراہم نہیں کرنی چاہئے۔
اکثر ڈیجیٹل سسٹمز کواپنے عمل کے لئے کلاک پلس کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو سرکٹ یہ کلاک پلس فراہم کرتا ہے اسے کلاک پلس جنریٹر کہتے ہیں۔ یہ پورے ڈیجیٹل سسٹم کے عمل کو ہم آہنگ(سنکرونائز) کرنے کے لئے مسلسل کلاک پلس فراہم کرتا ہے۔ کلاک پلس جنریٹر کی بنیادی خصوصیات میں اس کی عمدہ فریکوئنسی استحکامت ، متعین لاجک لیول، لو آﺅٹ پٹ امپیڈینس اور صاف ستھری ویو شیپ شامل ہوتی ہیں۔
یہ سرکٹ ان پٹ سگنل کا ایک حصہ منتخب کرنے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں جو ایک خاص ریفرینس سطح سے اوپر یا اس سے نیچے ہوتا ہے۔کسی بھی ویو فارم کا مثبت یا منفی یا دونوں ایمپلی ٹیوڈ محدود کرنے کے لئے سادہ ڈائیوڈ سرکٹ بھی بطور کلپنگ سرکٹ استعمال کئے جاسکتے ہیں -
ایسا الیکٹرونک سرکٹ جو کسی ویو فارم کی انتہائی قدر (پیک ویلیو)کو ریفرینس لیول تک متعین کرے ۔دوسرے الفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ کلیمپنگ سرکٹ کی مدد سے آﺅٹ پٹ سگنل میں ڈی سی اجزا شامل کئے جاتے ہیں۔
کمپیریٹر کوئی بھی ایسا سرکٹ ہو سکتا ہے جو ان پٹ پر ملنے والی برقی مقدار کا کسی حوالی جاتی مقدار( ریفرینس لیول ) (یا کسی دوسری ان پٹ )سے موازنہ کرے اور اگر ایک ان پٹ دوسری سے بڑھ جائے تو آﺅٹ پٹ کی حالت کو تبدیل کر دے۔اینا لاگ اور ڈیجیٹل، دونوں طرح کے کمپیریٹرسرکٹ موجود ہیں۔
سوائے ان کے جن میں پارے (مرکری ) سے نم کردہ کنٹیکٹ استعمال کئے جاتے ہیں، تقریباً تمام مکینیکل سوئچوں اور ریلے سوئچوں کے کنٹیکٹ اس خامی کا شکار ہوتے ہیں جسے ”باﺅنس“ کہا جاتا ہے۔ جب کوئی سوئچ چلایا جاتا ہے یعنی وہ اپنی ایک حالت سے دوسری میں آتا ہے تو اس کے کنٹیکٹ، حتمی طور پر ملنے یا کھلنے(الگ ہونے) سے پہلے کئی مرتبہ نہایت تیزی سے ملتے اور الگ ہوتے ہیں۔ اسی خامی کو ”باﺅنس“ کہا جاتا ہے۔ یہ باﺅنس کئی ملی سیکنڈ تک ہوتا رہتا ہے۔ اگر ایسا سوئچ کسی ڈیجیٹل سرکٹ میں استعمال کیا گیا ہو تو یہ تمام ارتعاش ان پٹ پلسز کی شکل میں ریکارڈ ہو جاتا ہے جس سے سرکٹ غلط ٹرگرنگ پیدا کرتا ہے۔باﺅنس کا اثر ختم کرنے کے لئے ایک عمومی طریقہ R-S فلپ فلاپ سرکٹ کا استعمال ہے۔
مادی اشیاءلاکھوں جوہروں(ایٹمز) کے باہم ملنے سے تشکیل پاتی ہیں۔ قریبی جوہروں کے آپس میں ملنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ وہ ویلنس الیکٹرونز کو آپس میں بانٹ لیتے ہیں۔ ویلنس الیکٹرونز وہ ہیں جو جوہر کے بیرونی مدار میں موجود ہوتے ہیں۔ جب دو ویلنس الیکٹرونز دو جوہروں کے بیرونی مدار میں بٹ جاتے ہیں تو اس طرح تشکیل پانے والی بندش(بانڈ) کو ، کوویلنٹ بانڈ کہا جاتا ہے۔
یہ لاجک سرکٹس ہوتے ہیں جو عام طور پر گیٹس سے تشکیل دیئے جاتے ہیں۔یہ ڈیجیٹل معلومات کو ایک کوڈ سے دوسرے کوڈ میں تبدیل کرتے ہیں۔ بہت زیادہ استعمال ہونے والے کنورٹرزمیں سے مثال کے طور پر BCD (بائنری کوڈڈ ڈیسی مل)سے سیون سیگمنٹ ڈیکوڈرز نمایاں ہیں۔ یہ کوڈ کنورٹرز عام طور پر ڈیکوڈرز کے نام سے زیادہ پہچانے جاتے ہیں اور مکمل آئی سی کی صورت میں دستیاب ہیں۔ مثال کے طور پر
ٹی ٹی ایل | 7442 | BCD سے ڈیسی مل کنورٹر |
74141 | BCD سے ڈیسی مل کنورٹر | |
7447 | BCD سے سیون سیگمنٹ کنورٹر | |
سی موس | 4028 | BCD سے ڈیسی مل کنورٹر |
اسے پکچرٹیوب بھی کہا جاتا ہے ۔ c.r.t. کیتھوڈ رے ٹیوب کا مخفف ہے۔
سی آر ٹی c.r.t. تھرمیانک ٹیوب ہے جو آسیلو سکوپ، ٹی وی رسیور،ویژوئل ڈسپلے یونٹ VDU اور ریڈار وغیرہ میں کثرت سے استعمال کی جاتی ہے۔
بنیادی طور پر یہ تین بنیادی اجزا،الیکٹرون گن، ڈیفلیکشن سسٹم اور فلوری سینٹ سکرین پر مشتمل ہے۔یہ تینوں اجزا شیشے کے کیس میں بند ہوتے ہیں۔ الیکٹرون گن، الیکٹرون کی ایک شعاع (بیم)پیدا کرتی ہے جو تیز رفتار ہونے کے ساتھ ساتھ عین مطلوبہ ہدف پر پہنچنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔کلر سی آر ٹی میں تین الیکٹرون گنز ہوتی ہے جو سرخ، سبز اور نیلے رنگوں کے لئے شعاعیں پیدا کرتی ہیں۔
مناسب ڈیفیلیکشن سگنل مہیا کر کے اس شعاع کو سکرین پر کسی بھی جگہ پہنچایا جا سکتا ہے۔جب یہ شعاع سکرین سے ٹکراتی ہے تو ایک روشن نقطہ پیدا کرتی ہے۔ڈیفلیکشن اور فوکسنگ طریقہ کار یا تو مقناطیسی قسم کا ہوتا ہے یا پھر الیکٹروسٹیٹک نوعیت کا۔
فلوری سینٹ سکرین فاسفر مادے سے بنائی جاتی ہے۔ یہ مادہ سکرین کے سامنے والے شیشے کی اندرونی جانب بالکل ایک جیسی تہہ کی صورت میں لگایا جاتا ہے۔سکرین کے پیچھے باریک باریک سوراخوں پر مشتمل ایک مہین جالی ہوتی ہے جسے شیڈو ماسک کہا جاتا ہے۔ یہ شیڈو ماسک، الیکٹرون بیمز کو اپنی اپنی مطابقت کے فاسفر نقاط پر ڈالنے کا کام کرتا ہے۔
لو فریکوئنسی سگنلز مثلاً صوتی (آڈیو ) پیغامات، موسیقی وغیرہ کو ایک سے دوسری جگہ برقی سگنلز میں تبدیل کر کے تار کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے۔ تار کے بغیر ان کو اسی حالت میں براہ راست وصول(رسیو) کرنا یا بھیجنا (ٹرانسمٹ) ممکن نہیں۔ تار کے بغیر یعنی وائرلیس نشریات کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ ان لو فریکوئنسی سگنلز کو ہائی فریکوئنسی ریڈیائی سگنلز پر سوار کیا جائے اور پھر ان ریڈیائی سگنلز کو ایرئل سے نشر کیا جائے۔اس مقصد کے لئے استعمال ہونے والے ریڈیائی سگنلز ”کیریئر “ کہلاتے ہیں۔جس طریقے سے یہ آڈیو سگنلز، ریڈیو سگنلز پر سوار کئے جاتے ہیں وہ طریقہ ”ماڈولیشن“Modulation (شکل (C10 کہلاتا ہے۔
جب کیریئر ویو نشر کی جاتی ہے تو ایک مواصلاتی (کمیونیکیشن) چینل کھل جاتا ہے لیکن اس وقت تک کوئی معلومات نشر یا وصول نہیں کی جا سکتیں جب تک کیریئر کو ماڈولیٹ نہ کیا جائے۔ صرف ریڈیو ویوز ہی کیریئر نہیں ہوتیں بلکہ روشنی کی شعاع، آپٹیکل لنک اور الٹرسونک ویوز بھی بطور کیریئر استعمال کی جاتی ہیں۔
ایسا افزائش گر(ایمپلی فائر) جو ایسے کامن ایمیٹرداخلی درجے( ان پٹ اسٹیج)پر مشتمل ہو جو کامن بیس خارجی درجے(آوٹ پٹ اسٹیج) کو چلارہا ہو۔
جدید کیسکوڈ افزائش گر(ایمپلی فائر) ہائی فریکوئنسی پر کام کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے اور یونی جنکشن ٹرانزسٹرزیا فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹرز پر مشتمل ہوتا ہے جس میں کامن ایمیٹر داخلی درجے ( ان پٹ اسٹیج)کی جگہ کامن گیٹ داخلی درجہ( ان پٹ اسٹیج) اور کامن بیس خارجی درجے(آوٹ پٹ اسٹیج) کی جگہ کامن ڈرین خارجی درجہ (آوٹ پٹ اسٹیج) ہوتا ہے۔
سگنل وولٹیج یا کرنٹ کا پھیلاو یا حجم۔ واضح رہے کہ لہر کی چوڑائی (طول موج Wave Length)اور لہر کی وسعت دو الگ الگ اصطلاحات ہیں۔ حیطء لہر وہ حجم ہے جو لہر کے پھیلاو( یعنی صفر درجے سے مثبت کی طرف زیادہ سے زیادہ اور صفر درجے سے منفی کی طرف زیادہ سے زیادہ پر )مشتمل ہوتا ہے۔
ایسی قوت جو کسی سرکٹ میں ایسے موءثر وولٹیج اور کرنٹ کے حاصل ضرب سے حاصل ہو جو مختلف اوقات میں اپنی انتہائی سطح (پیک ویلیو) تک پہنچتے ہیں۔
کسی آلے کا مثبت سرا (الیکٹروڈ Electrode یا ٹرمینل Terminal)۔ ڈائیوڈ میں مثبت نوعیت کا نیم موصل (سیمی کنڈکٹر) مادہ۔
1-کسی مقناطیسی سرکٹ کا (عام طور پر برقی موٹر میں) گھومنے والا حصہ۔
2- دو مَقناطِيسی قُطبوں کو آپس میں ملانے والا لوہے کا ايک ٹُکڑا۔
انہیں CCDs بھی کہا جاتا ہے۔یہ MOS انٹی گریٹڈ سرکٹس ہوتے ہیں جن میں متعدد گیٹس بطور شفٹ رجسٹر ، ڈیلے لائنز،سٹورز اور بصری عکس (Optical Imaging) لینے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں ۔ان کی تشکیل میں عام طور پر پی نوعیت کی سبسٹریٹ استعمال کی جاتی ہے جس پر دو این ریجن بنا کر ان پٹ اور آﺅٹ پٹ کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان کے ساتھ گیٹس کا سلسلہ تشکیل دیا جاتا ہے جو سبسٹریٹ سے سلیکان ڈائی آکسائیڈ کی مہین سی تہہ کے ذریعے حاجز(انسولیٹڈ)رکھے جاتے ہیں ۔ان پٹ کا این نوعیت کا ریجن ان پٹ گیٹ کے ساتھ مل کر MOSFET کے لئے سورس اور گیٹ کے طور پر استعمال ہوتا ہے جو ان پٹ کو، الیکٹرونز کے پیکٹ کے طور پر، اس وقت ڈرین علاقے میں انجیکٹ کرتے ہیں جب یہ گیٹ ہائی (فعال یا ایکٹو) ہوتا ہے ۔
سیمی کنڈکٹر کے چھوٹے سے ٹکڑے کو دیا گیا نام جس میں کسی مائیکرو سرکٹ کے تمام فعال اور غیر فعال پرزہ جات تشکیل دیئے جاتے ہیں۔ MSI (میڈئم اسکیل انٹی گریشن)پرزہ جات کی چپس محض چند ملی میٹر مربع جگہ گھیرتی ہیں۔ متعلقہ مقامات پر تاریں جوڑ کر چپ کو کسی مادے کے اندر محفوظ کر دیا جاتا ہے اور اس طرح حتمی انٹی گریٹڈ سرکٹ(آئی سی) تشکیل پاتا ہے۔
طبیعیات یا فزکس، سائنس کی وہ شاخ ہے کہ جس میں فطرت و طبیعہ کے ان بنیادی قوانین پر تحقیق کی جاتی ہے کہ جو اس کائنات کے نظم و ضبط کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ یہ فطرت کے قوانین چار اہم اساسوں کے گرد گھومتے ہیں جو بنام زمان و مکاں اور مادہ و توانائی ہیں۔ اس کا لب لباب یوں کہہ سکتے ہیں کہ طبیعیات دراصل کائنات کی تشکیل کرنے والے بنیادی اجزاء اور ان اجزاء کے باہمی روابط کے مطالعے اور پھر ان کے زیرِ اثر چلنے والے دیگر نظاموں (بشمول انسان ساختہ) کے تجزیات کا نام ہے۔
اس کی تعریف یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ یہ فطرت یا طبیعہ کے اصول و قوانین کے مطالعہ کا نام ہے۔
ماخذ: اردو ویکیپیڈیا۔
سیاہ شگاف، بلیک ہول
Black Hole
خلا یا فضا کا ایسا حصہ جس میں ثقلی میدان اتنا گہرا ہوتا ہے کہ روشنی تک اس کی کشش کے باعث اس سے فرار نہیں ہو پاتی۔ ایسا مقام تب وجود میں آتا ہے جب کوئی ستارہ اپنا تمام نیوکلیائی ایندھن پھونک کر اپنے ہی وزن پر ساقط ہو جاتا ہے۔ سیاہ شگافوں کی موجودگی کا علم ان میں انتہائی تیزی سے گرنے والے مادے سے خارج ہونے والی بلند توانائی والی ایکس رے اشعاع سے ہوتا ہے۔
مزید
(سیف)
سائنس دانوں نے مشاہدہ کیا کہ خلا میں موجود ستاروں کے جھرمٹ، دجاجہ (Cygnus) میں سے ایکس ریز اتنی شدت اور کثیف حالت میں خارج ہو رہی ہیں کہ ندی کی ماند محسوس ہوتی ہیں۔ یہ لا شعاعیں یا ایکس ریز ایک روشن ستارے میں سے خارج ہوتی ہیں اور دوسرے کسی ایسے مقام تک جاتی ہیں جو نظر نہیں آتا اور ایک سیاہ شکاف یعنی بلیک ہول جیسا لگتا ہے۔ یہ سیاہ شگاف ایسی پراسرار اور پر تحیر نوعیت کا حامل ہے کہ مادہ، خواہ وہ کسی بھی قسم کا ہو، اس کے قریب سے گزرتے ہوئے اسی میں غائب ہو جاتا ہے حتی کہ وہاں پر خلا منحنی اور وقت ختم ہو جاتا ہے۔
سیاہ شگاف کی قوت کشش اتنی ناقابل یقین ہے کہ وہ ہر قسم کے مادے کو فنا کر دیتا ہے اور ایٹم جتنی جسامت کے وجود کی کمیت بھی لا محدود یت کی حامل ہو جاتی ہے۔ ایک اَندازے کے مطابق پوری کائنات کی تقریبا" 90 فیصد کمیّت پہلے ہی اُن سیاہ شگافوں میں گم ہو چکی ہے۔’ہاروَرڈسمتھ‘ کے فلکی طبیعیات کے مرکز میں موجود ایک سائنسدان ’ہربرٹ گرسکی‘ نے اِمکان ظاہر کیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ پوری کائنات خود ایک بہت بڑا سیاہ شگاف ہو۔
توانائی
Energy
کام کرنے کی اہلیت۔ مختلف اقسام سکونی، حرکی، حرّ، کیمیائی، نیوکلیائی، شمسی، میکانکی، برقی توانائی وغیرہ ہیں۔ ایس آئی اکائی جول ہے۔
ماخذ: جیم ڈکشنری آف سائنس، پروفیسر وہاب اختر عزیز۔
وہ شرح جس پر کسی شئے کی رفتار تبدیل ہوتی ہے۔
a = dv/dt
ذراتی مسرع، ذراتی اسراع گر، ذراتی تصادم گر
ایک آلہ جو برقی اور مقناطیسی میدانوں کے ذریعے برق بار کے حامل ذرات کو انتہائی بلند رفتاروں پر دھکیلتا ہے۔
i) - ضد ذرہ، اینٹی پارٹیکل
ہر طرح کا بنیادی مادی ذرہ اپنا ایک ساتھی ضد ذرہ رکھتا ہے اور جب ذرہ اپنے ضد ذرے سے متصادم ہوتا ہے تو معدوم ہوجاتا ہے، اور توانائی کا اخراج ہوتا ہے۔
ii) - ضد ذرہ، اینٹی پارٹیکل
ایک ذیلی جوہری ذرہ جس کی کمیت دیئے گئے ذرے کے برابر لیکن اس کی برقی یا مقناطیسی خصوصیات کے الٹ یا برعکس ہوتی ہے۔ کسی بھی نوعیت کے ذیلی جوہری ذرات اپنی مطابقت کے ضد ذرات کے حامل ہوتے ہیں مثال کے طور پر پازیٹرون کی کمیت اتنی ہی ہوتی ہے جتنی الیکٹرون کی لیکن اس کے چارج کی نوعیت برعکس ہوتی ہے یعنی الیکٹرون منفی چارج کا حامل اور پازیٹران مثبت چارج کا حامل۔
مطلق صفر 0°K
وہ درجہء حرارت جس پر ایک مثالی گیس کا حجم صفر ہو جاتا ہے۔ یہ وہ درجہء حرارت ہے جو نظریاتی طور پر سرد ترین مانا جاتا ہے تاہم عملی طور پر ہنوز ناقابل رسائی ہے۔ یہ کیلون پیمائش کے مطابق صفر، سینٹی گریڈ پیمائش کے مطابق 273.15°C اور فارن ہائیٹ پیمائش کے مطابق 459.67°F ہوتا ہے۔
ایک قیام پذیر سفید بونے ستارے کی زیادہ سے زیادہ ممکنہ کمیت جس کے بعد وہ ساقط ہوکر بلیک ہول بن جائے گا۔
سفید بونے کی کمیت کی بالائی حد جو 1.44 شمسی کمیت کے برابر ہو۔ ایسا ستارہ جس کی کمیت اس حد سے بالا ہو، شکست و ریخت (تباہی) کے عمل سے مسلسل گزرتے ہوئے معدوم ستارے (نیوٹرون اسٹار) میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
یہ اصطلاح بھارتی نژاد امریکی ماہر فلکیات سبراہم نیان چندر شیکھر(1910-95) کے نام سے موسوم ہے جس نے اس کی پیمائش کی۔
نوٹ:
علم فلکیات Astronomy میں سفید بونے White Dwarf کا مطلب ایسا معدوم ستارہ ہے جو بے پناہ کثافت کا حامل ہو۔
شمسی کمیت = سولر ماس = 1.989x1030کلو گرام
علم الریاضی ، اعداد کے استعمال کے ذریعے مقداروں کے خواص اور ان کے درمیان تعلقات کی تحقیق اور مطالعہ کو کہا جاتا ہے، اس کے علاوہ اس میں ساختوں ، اشکال اور تبدلات سے متعلق بحث بھی کی جاتی ہے۔ اس علم کے بارے میں گمان غالب ہے کہ اس کی ابتداء یا ارتقاع دراصل گننے ، شمار کرنے ، پیمائش کرنے اور اشیاء کی اشکال و حرکات کا مطالعہ کرنے جیسے بنیادی عوامل کی تجرید (abstraction) اور منطقی استدلال (logical reasoning) کےذریعے ہوا۔
ماخذ: اردو وکیپیڈیا
حسابان یا کیلکولس، ریاضی کی وہ شاخ ہے جس کا تعلق تبدیل ہوتے نظاموں کے مطالعے سے ہوتا ہے۔ یہ ہمیں ان نظاموں کے ریاضیاتی ماڈل بنانے کے لیے ایک فریم ورک مہیا کرتا ہے جن میں تبدیلی پائی جاتی ہے۔
کیلکولس کا لفظ لاطینی زبان سے آیا ہے جس کا مطلب چھوٹی کنکری ہے۔ ریاضی کی اس شاخ کو یہ نام اس لیے ملا کیونکہ اس میں تبدیلی کو سمجھنے کے لیے اس کے انتہائی چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو دیکھا جاتا ہے۔
حسابان کے دو اہم حصے ہیں:
تفرقی حسابان (Differential Calculus)
تکملی حسابان (Integral Calculus)
1931ء میں ریاضی دان کرٹ گوڈیل Kurt Gödel نے ریاضی کی فطرت کے متعلق اپنا مشہور "ادھورے پن "کا تھیورم ثابت کیا۔ اس تھیورم کے مطابق مقولوں (axioms)کے کسی بھی باقاعدہ نظام کے اندر ایسے سوالات ہمیشہ قائم رہتے ہیں جنہیں نظام کا تعین کرنے والے مقولوں کی بنیاد پر ثابت اور نہ ہی رد کیا جاسکتا ہے۔ بہ الفاظ دیگر گوڈیل نے دکھایا کہ کچھ ایسے مسائل موجود ہیں جنہیں قوانین یا طریقہ ہائے کار کے کسی بھی سیٹ کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا۔
گوڈیل کے تھیورم نے ریاضی پر اساسی نوعیت کی حدود لاگو کیں۔ سائنسی کمیونٹی کے لیے یہ ایک بہت بڑا دھچکا تھا کیونکہ اس نے یہ مقبول عام یقین باطل کر دیا تھا کہ ریاضی واحد منطقی اساس پر مبنی ایک مربوط اور مکمل نظام تھا۔
کائنات کی تاریخ از سٹیفن ڈبلیو ہاکنگ ؛ مترجم یاسر جواد سے اقتباس
کسی بھی مادے (Substance یا Matter) کی بناوٹ، جوہری ترکیب اور خواص وغیرہ کا مطالعہ اور تحقیق ، علم کیمیاء کہلاتا ہے۔ اس شعبہ علم میں خاص طور پر جوہروں کے مجموعات ؛ مثلا سالمات اور ان کے تعملات ، قلموں اور دھاتوں پر بحث کی جاتی ہے۔ کیمیاء میں ان مذکورہ اشیاء کی ساخت اور پھر ان کی نئے مرکبات میں تبدیلیوں کا مطالعہ ، اور انکے تفاعل (Interaction) کے بارے میں تحقیق شامل ہے۔ جب مادے کا بڑے پیمانے (یعنی سالمات اور قلمیں وغیرہ کے پیمانے) پر مطالعہ کیا جاتا ہے تو ضروری ہو جاتا ہے کہ مادے کے جوہر یا ایٹم (یعنی انتہائی خورد(باریک) پیمانے پر )کا مطالعہ بھی کیا جائے، چنانچہ کیمیاء میں جوہروں کی ساخت اور ان کے آپس میں تعملات اور روابط کا مطالعہ بھی کیا جاتا ہے۔
کیمیا کی کی مندر جہ ذیل شا خیں ہیں:
1۔ نا میا تی کیمیاء
2۔ غیر نا میا تی کیمیاء
3 ۔ طبعی کیمیاء
ماخذ: ویکیپیڈیا
یہ وہ اصول ہے جو الیکٹرونز کی، جوہر کے مرکزے کے گرد، مختلف مداروں میں ترتیب کا تعین کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جو الیکٹرون ممکنہ حد تک کم تر توانائی کے حامل ہوں گے وہ ذیلی مدار(شیل) میں جائیں گے۔ اسی طرح تمام الیکٹرونز، توانائی کی ذیلی سطحوں میں، بڑھتی ہوئی توانائی کی ترتیب کے مطابق اپنی اپنی جگہ بنائیں گے۔ مثال کے طور پر سب سے کم توانائی کے الیکٹرونز پہلے ذیلی مدار 1s، پھراس سے زائد توانائی کے الیکٹرونز مدار 2sمیں، پھراس سے زائد توانائی کے الیکٹرونز مدار 2p میں اور اسی طرح بڑھتی ہوئی توانائی کے بقیہ الیکٹرونز اگلے ذیلی مداروںمیں جائیں گے۔
شیشے کی ایک نلکی جس میں کم دباؤ پر گیس موجود ہوتی ہے اور اس گیس میں سے بجلی گذارنے کے لیے دو برقیرے ہوتے ہیں۔
اساس کا ایک پروٹون قبول کر کےمثبت چارچ کا حامل آئن بنانا اساس کا زواجی تیزاب کہلاتا ہے۔
ایک ہی درجہ حرارت اور دباؤ پر، تمام مثالی گیسوں کے یکساں حجم میں، سالموں کی تعداد برابریکساں یعنی ایک جتنی ہو گی۔
خطوط کا ایسا سلسلہ جو ہائیڈروجن کے طیف کے مرئی(دکھائی دینے والے) حلقے میں اس وقت تشکیل پاتا ہے جب الیکٹرون بالائی مدار سے دوسرے مدار میں چھلانگ لگاتا ہے۔
ہائیڈروجنی طیف کے زیریں سرخ حلقے میں اس وقت تشکیل پانے والے خطوط کا سلسلہ جب الیکٹرونز بالائی مداروں سے چوتھے مدار میں چھلانگ لگائیں۔
جوہروں (ایٹمز) کے جوڑوں کے درمیان کیمیائی بندھنوں(بانڈز) کی تعداد۔
توانائی کی اوسط مقدار جو ایک مول شئے میں مخصوص قسم کے تمام بندھنوں(بانڈز) کو توڑنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
کسی گیس کی دی گئی مقدار کے لیے اس کا حجم ،اس پر دباؤ کے بالعکس متناسب ہوتا ہے بشرطیکہ درجہ حرارت مستقل رہے۔
منفی برقی بار(چارج) کا حامل آئن جو ایک پروٹون کے اخراج کے باعث وجود میں آئے۔ اس طرح وجود میں آنے والا آئن، اس مرکب کا زواجی اساس کہلاتا ہے جو پروٹون کو خارج کرتا ہے۔
یہ وہ طیف (اسپیکٹرم) ہے جو عناصر یا ان کے مرکبات سے اس وقت تشکیل پاتا ہے، جب انہیں کسی(آتشی) شعلے میں رکھ کر گرم کیا جائے۔ یہ طیف(اسپیکٹرم) گہرے پس منظر میں نظر آنے والی روشن لکیروں پر مشتمل ہوتا ہے۔
جب سفید روشنی کی شعاع (دھار) کسی ایسے عنصر میں سے گذرتی ہےجو بخارات یا کسی گیس پر مشتمل ہو، تو وہ عنصر( بخارات یا گیس) سفید روشنی کی اس شعاع کی کچھ طولِ امواج (ویو لینتھس) کو جذب کر لیتا ہے جبکہ بقیہ طولِ امواج اس میں سے گذر جاتی ہیں۔جذب ہونے والی ان موجوں کا طیف (اسپیکٹرم) ایٹمی انجذابی طیف کہلاتا ہے۔ جذب ہونے والی طول امواج، باقی رہ جانے والے طیف میں تاریک لکیروں کی صورت میں نظرآتی ہیں۔
اگر ایٹم کو ایک کرّہ تصور کیا جائے تو جوہری(ایٹمی) رداس کا مطلب، ایٹم کے مرکزے(نیوکلیئس) اور سب سے بیرونی مدار کا درمیانی اوسط فاصلہ ہے۔اس کی انتہائی درست پیمائش نہیں کی جا سکتی۔
کسی گیس کی دی گئی مقدار کا حجم، مطلق درجہ حرارت کے راست متناسب ہوتا ہے بشرطیکہ دباؤ مستقل رہے۔
پیداوار کی وہ مقدار جو حقیقت میں کیمیائی تعامل کے دوران حاصل ہوتی ہے۔
دیکھیں قلمی جالی۔
دوجوہروں( ایٹمز) کے درمیان موجود بندھن(بانڈ )پر جو برقی بار (چارج)موجود ہوتے ہیں ان کی جزوی علیحدگی۔
کسی مرکب میں موجودجوہروں/سالموں( ایٹمز/ مالیکیولز) کے مثبت اور منفی مراکز کے درمیان موجود برقی بار(چارج) اور فاصلے کا حاصلِ ضرب۔
گیسوں کے کسی آمیزے کا کل دباؤ، اس آمیزےمیں شامل تمام گیسوں پر الگ الگ پڑنے والے (یعنی ہر گیس کےجزوی )دباؤ کے مجموعے کے برابر ہوتا ہے۔
ایسا طریقہ جس سے کسی آمیزے میں شامل مختلف اجزاء کو الگ الگ کیا جائے۔
( کیمیائی تجزیہ کرنے کا ایک طریقہ جِس میں فلر مٹی ، ایک خاص قِسم کا کاغذ اور بعض دُوسری چیزیں کِسی محلُول کے اجزا کو جذب کر لیتی ہیں) ۔
ایسا کوانٹم عدد جو کسی الیکٹرون کے مدارچے کی شکل کی وضاحت کرتا ہے۔
یہ وہ لمبائی ہے جو دو جوہروں(ایٹمز) کے درمیان واقع شریک گرفتی بانڈکی لمبائی کے نصف کے برابر ہوتی ہے۔
ایسی قلمیں جن میں غیر دھاتی ایٹم اکہرے شریک گرفتی بندھنوں(سنگل کو-ویلنٹ بانڈز)کے جال کے ذریعے باہم جڑے ہوتے ہیں۔
ایسی شے (یا اشیاء )جو کیمیائی تعامل کی شرح میں تبدیلی پیدا کردے (یعنی کیمیائی عمل واقع ہونے کی رفتار میں کمی یا اضافہ کرنے کا باعث بنے)مگر تعامل کے اختتام تک خود تبدیل نہ ہو۔
ایسا عمل جس میں خام پیداوار(اشیاء)کو خالص حالت میں لا کر قلمی شکل میں حاصل کیا جاتا ہے۔یعنی خام پیداوار میں سے ناخالص اور ملاوٹی اجزا دور کر کے، خالص اجزا کی قلمیں تشکیل دی جاتی ہیں۔
(فاصلہ یا حد قائم کرنے والا درجہء حرارت)
کسی بھی گیس کا وہ درجہ حرارت جس سے بلند درجہ حرارت پر کسی مقدار کا دباؤ بھی اثر انداز نہ ہو۔ یعنی فاصل درجہء حرارت سے بلند درجہء حرارت پر کوئی بھی گیس مائع حالت میں تبدیل نہ ہوچاہے اس پر کتنا ہی دباؤ کیوں نہ عمل کرے۔
(فاصل تپش ۔ گیس کا وہ درجہ حرارت جس کے اوپر کوئی بھی دباوٴ اثر انداز نہیں ہوتا) ۔
ایک سالمے کے مثبت سرے اور دوسرے قطبی سالمے کے منفی سرے کے درمیان کشش کرنے والی قوتیں قطبین-قطبین قوتیں کہلاتی ہیں۔
ایسی ہموار سطحوں میں گھری ہوئی ایک سہہ جہتی شکل ،جو ایک دوسرے کو معینہ زاویوں پر کاٹتی ہوں ۔
کسی قلم (کرسٹل) میں اجزاء (جوہروں(ایٹمز)، آئنز ، سالموں )کی مخصوص انداز سے سہہ جہتی(تین سمتی) ترتیب و نظم قلمی جالی کہلاتاہے۔اسے خلائی جالی Space Lattice بھی کہا جاتا ہے۔
منفی برقی بار(چارج) کی حامل شعاعیں جو منفی برقیرے سے اس وقت خارج ہوتی ہیں جب بہت کم دباؤ پر کسی گیس میں سے بجلی گذاری جاتی ہے۔
مختلف گیسوں کے سالموں کا ، بے ترتیب حرکت اور باہمی تصادم کے باعث، بخود مختار طور پر آپس میں مل کر ایک ہم جنس آمیزہ تشکیل دینا، گیسوں کا نفوذ کہلاتا ہے۔
کسی محلول میں مشترک آئن کی موجودگی میں برق پاشیدے(الیکٹرولائٹ) کی حل پذیری میں کمی کو مشترک آئن اثر کہتے ہیں
محلول کی وہ خصوصیات جو منحل اور محلل کے سالموں( مالیکیولز)یا آئنزIons کی تعداد پرمنحصر ہوتی ہیں۔
1-وہ کَم سے کَم مُمکِن دَرجَہ حَرارَت جومادّے کی فِطرَت قُبُول کَرتی ہے ۔
مطلق درجہ حرارت:-273درجے کا درجہ حرارت جس پر کسی گیس کا حجم صفر تصور کیا جاتا ہے۔ کیلون پیمانے پر یہ صفر لیا جاتا ہے۔
2-مطلق صفر 0°K
وہ درجہء حرارت جس پر ایک مثالی گیس کا حجم صفر ہو جاتا ہے۔ یہ وہ درجہء حرارت ہے جو نظریاتی طور پر سرد ترین مانا جاتا ہے تاہم عملی طور پر ہنوز ناقابل رسائی ہے۔ یہ کیلون پیمائش کے مطابق صفر، سینٹی گریڈ پیمائش کے مطابق 273.15°C اور فارن ہائیٹ پیمائش کے مطابق 459.67°F ہوتا ہے۔
یہ خاص طبعی خصوصیت میں ہونے والا وہ تغیر (کمی بیشی، تبدیلی) ہے جو سمت کے تغیر کے ساتھ واقع ہو۔یعنی اگر سمت میں تغیر واقع ہو تو کسی شئے کی طبعی خصوصیت بھی متغیر ہو۔
وہ درجہ حرارت جس پر مائع کا بخاراتی دباؤ بیرونی یا فضائی دباؤ کے برابر ہو جاتا ہے، مائع کا نقطہء کھولاؤ کہلاتا ہے۔
وہ ٹھوس اشیاء جن کی اندرونی ساخت میں باقاعدگی نہ ہو۔
کوئی ایسی چیز جِس کےجوہر( ایٹم)قلموں( کرِسٹلز) کی طرح واضح ترتیب میں نہ ہوں ۔