خصوصیات

ابھی تک ہم نے آسیلو سکوپس کا محض نظریاتی طور پر جائزہ لیا ہے۔یہاں پر ہم ان کی خصوصیات کا جائزہ لیں گے۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ایک کم قیمت آسیلو سکوپ سے ہم کس قسم کی کارکردگی کی توقع رکھ سکتے ہیں۔آسیلو سکوپ کی خصوصیات کے بعض پہلو بڑے سیدھے سادے ہیں لیکن کچھ پہلو ایسے ہیں جو اتنے سادہ اور آسان نہیں ہیں جیسے پہلی نظر میں دکھائی دیتے ہیں۔

سکرین سائز :

آسیلو سکوپ کے سیدھے سادے پہلوئوں میں سے ایک اس کی ٹیوب کا سائز ہے۔کم قیمت آسیلو سکوپس میں سے اکثر میں 2½ انچ یا 3 انچ قطر کی ٹیوب استعمال کی جاتی ہے۔کچھ جدید اقسام میں ٹیوب کا عمومی سائز 100x80 ملی میٹر (تقریباً 4x3.25 انچ) ہوتا ہے۔کچھ ایسی اقسام بھی ہیں جن میں یہ سائز 150x120ملی میٹر (تقریباً 6x4.75 انچ) ہوتا ہے۔ایک عام اصول کے مطابق سکرین کا سائز جتنا زیادہ ہوگا ڈسپلے کا معیاراور سکیل کے مطابق پیمائش کی درستگی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔مناسب طور پر بڑی سکرین والی آسیلوسکوپ کو حقیقی طور پر ایک اثاثہ قرار دیا جاسکتا ہے اور اگر آپ بڑی سکرین کے حصول کے لئے کچھ زائد ادائیگی کرتے ہیں تو یہ اس کا حق ادا کرنے کے مترادف ہے۔ایک عمدہ اور مناسب سکرین رقبہ، ملٹی ٹریس آسیلو سکوپس میں خاص طور پر اہمیت رکھتا ہے۔ ملٹی ٹریس آسیلو سکوپس کے بارے میں آگے چل کر گفتگو ہوگی۔

پرسسٹینس:

اس سے پہلے سکرین فاسفر کی پرسسٹینس کا ذکر آچکا ہے۔اکثر صورتوں میں آپ کے پاس اس کا انتخاب کرنے کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے لیکن اگر آسیلو سکوپ خریدتے وقت اس قسم کے انتخاب کے دو یا زائد مواقع موجود ہوں تو آپ معیاری سبز/نیلی، میڈیم پرسسٹینس والی ٹیوب کی حامل آسیلو سکوپ کا انتخاب کریں۔ یہ ہر قسم کی اطلاقات اور استعمالات کے لئے محفوظ ترین انتخاب ہوگا۔اگر آپ کے کام کی نوعیت ایسی ہے کہ آپ لو فریکوئنسی پر ہی اکثر اوقات کام کرتے ہیں تو پھر طویل پرسسٹینس والی سی آر ٹی آپ کے لئے مناسب رہے گی یا پھر طویل سویپ دورانیہ والی آسیلو سکوپ بہتر رہے گی تاکہ آپ سگنل اینویلوپ اور اسی قسم کی دیگر پیمائشیں آسانی سے لے سکیں۔

بینڈ وڈتھ :

آسیلو سکوپ کی بنیادی خصوصیت اس کی بینڈ وڈتھ ہوتی ہے۔ آپ نے آسیلو سکوپس کے اشتہارات میں ”کم قیمت 20MHz آسیلوسکوپ“ جیسی خصوصیات پڑھی ہوں گی۔ایک خاص زیادہ سے زیادہ فریکوئنسی ہوتی ہے جس پر آسیلو سکوپ کام کرتی ہے۔ اس سے زائد فریکوئنسی پر آسیلو سکوپ کی کارکردگی (فریکوئنسی ریسپانس) ایک دم کم ہو جاتی ہے جوعملی طور استعمال کے قابل نہیں ہوتی۔سپیسی فیکیشن شیٹ میں بینڈ وڈتھ کو -30dB یا ملتی جلتی مقدار میں ظاہر کیا جاتا ہے۔آسیلو سکوپ کی بینڈ وڈتھ کتنی اہمیت رکھتی ہے اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کس نوعیت کے سگنلز کو جانچنا چاہتے ہیں۔آڈیو فریکوئنسی کی بالائی حدود 20KHz تک ہیں۔ اگر آپ کا کام محض آڈیو فریکوئنسی حدود کے اندر ہی رہتا ہے تو پھر درمیانی قسم کی بینڈوڈتھ والی آسیلو سکوپ آپ کے لئے کافی ہوگی۔

ایک عمومی غلطی جو عام طور پر شوقیہ تجربات کرنے والوں سے سرزدہ ہوتی ہے یہ ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بینڈ وڈتھ اس زیادہ سے زیادہ بنیادی ان پٹ فریکوئنسی کے برابر ہوتی ہے جو آسیلو سکوپ کی ان پٹ پر فراہم کی جا سکتی ہے۔سب سے سادہ ویو فارم سائن ویو ہوتی ہے جس میں محض ایک فریکوئنسی ہوتی ہے۔بقیہ تمام مسلسل دہرائی جانے والی ویو فارمز میں ایک بنیادی فریکوئنسی کے ساتھ ساتھ اس فریکوئنسی کی ہارمونکس (بنیادی فریکوئنسی سے ضرب کھاتی ہوئی مقداریں)بھی ہوتی ہیں۔کچھ سگنلز میں بنیادی فریکوئنسی سے کئی گنا زیادہ فریکوئنسی کی طاقتور ہارمونکس موجود ہوتی ہیں جبکہ کچھ سگنلز میں محض چند کمزور سی لو فریکوئنسی ہارمونکس شامل ہوتی ہیں۔عام طور پر کوئی بھی ویو فارم جتنی گولائی کی حامل ہوگی اور اس کا اٹیک اور ڈیکے (Attack & Decay)بتدریج ہوگا اس کی ہارمونکس اتنی ہی کمزور ہوں گی۔تیز رائز اور فال (Rise & Fall)دورانیہ اور زیادہ زاویاتی شکل والی ویو فارمز کی ہارمونکس اتنی ہی زیادہ ہوں گی۔

ٹرائی اینگل ویو فارم کو ہم سائن ویو کی نسبت بہت الگ نہیں کہہ سکتے۔ اس میں بھی کم (لو) ہارمونکس ہوتی ہیں جبکہ بلند فریکوئنسی ہارمونکس سرے سے ہی نہیں ہوتیں۔سکوائر ویو کا رائز اور فال دورانیہ بہت تیز رفتار ہوتا ہے اور اس کی شکل بہت زاویاتی ہوتی ہے چنانچہ اس کی ہارمونکس بہت طاقتور ہوتی ہیں اور بنیادی فریکوئنسی کی نسبت کہیں بلند فریکوئنسی کی حامل ہوتی ہیں۔نظریاتی طور پر سکوائر ویو کی ہارمونکس بلند فریکوئنسی پر بتدریج کمزور سے کمزور تر ہوتی چلی جاتی ہیں لیکن ان کا سلسلہ لامتناہی حد تک وسیع ہوتا ہے۔عملی طور پر الیکٹرونک پرزہ جات کا سوئچنگ وقفہ، بلند فریکوئنسی ہارمونکس پر ایک حد ضرور عائد کر دیتا ہے۔ایسی ویو فارم جو بہت کم دورانیہ کی اور تیز کونوں والی (مستطیل نما) ہوتی ہے، کمزور بنیادی سگنل کی نسبت سے خاصی واضح اور طاقتور ہارمونکس پیدا کرتی ہیں۔شکل نمبر 1-6 میں چند عام نوعیت کی ویو فارمز اور ان کی ہارمونکس دکھائی گئی ہیں۔

آسیلو سکوپ کی بینڈوڈتھ کی مذکورہ بالا تفصیل اس حوالے سے ضروری ہے کہ کسی بھی بنیادی ان پٹ سگنل کو درست طور پر دکھانے کے لئے ضروری ہے کہ آسیلو سکوپ کی بینڈ وڈتھ، ان پٹ سگنل کی بنیادی فریکوئنسی کی نسبت دس گنا زیادہ ہو۔دوسری طرف اگر آپ ہائی فریکوئنسی سگنلز کا ایمپلی ٹیوڈ ناپنا چاہتے ہیں لیکن ویو فارم میں دلچسپی نہیں رکھتے یا پھر صرف سائن ویو پر کام کر رہے ہیں تو بینڈ وڈتھ کا کردار اس سے زیادہ نہیں ہوگا کہ وہ بلند فریکوئنسی سگنلز کو سکرین پر دکھا سکے۔اکثر مقاصد کے لئے 5MHz سے 10MHz تک کی بینڈ وڈتھ موزوں رہتی ہے۔آج کل دستیاب کم قیمت آسیلو سکوپس عام طور پر 20MHz بینڈ وڈتھ کی حامل ہیں۔ اس سے زیادہ بینڈ وڈتھ کی حامل آسیلو سکوپس قیمت میں بہت زیادہ ہوں گی۔ جب تک آپ کو کسی خاص مقصد کے لئے حقیقی طور پر زیادہ بینڈ وڈتھ کی ضرورت نہ پڑتی ہویا پھر کم قیمت میں زیادہ بینڈ وڈتھ کی سکوپ دستیاب نہ ہو تو پھر معیاری 20MHz بینڈ وڈتھ والی آسیلو سکوپ ہی عملی طور پر آپ کی تقریباً ساری ضروریات پوری کرنے کے لئے کافی رہے گی۔

رائز ٹائم :

بینڈ وڈتھ کے ساتھ ساتھ”رائز ٹائم“ کی خصوصیت بھی بیان کی گئی ہوتی ہے۔ اگر آپ ان پٹ پر ہائی سپیڈ سکوائر ویو دیں تو سکرین پر ویو فارم کے بڑھتے ہوئے کنارے پر فوراً پیک لیول تک رائز نمودار ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی ان پٹ مہیا کرنے کی صورت میں ویو فارم فوراً ہی اپنے پیک لیول تک پہنچ کر نظر آتی ہے۔سرکٹ کی فریکوئنسی ریسپانس صلاحیت محدود ہونے کے باعث سکرین پر ظاہر ہونے والے سگنل کا رائزٹائم فوراً سے کم ہی ہوتا ہے۔ یعنی سگنل فوراً ہی پیک تک نہیں پہنچتا بلکہ اس میں قدرے تاخیر واقع ہوتی ہے۔تاہم یہ امر اس وقت تک بہت زیادہ ظاہر نہیں ہوتا جب تک بہت زیادہ سویپ رفتار استعمال نہ کی جائے۔رائز ٹائم وہ پیمائش شدہ وقفہ ہے جو تیز رفتار ان پٹ سگنل کے پیک منفی وولٹیج سے پیک مثبت وولٹیج تک پہنچنے کے دوران صرف ہوتا ہے۔ایک اچھی مناسب قیمت کی آسیلوسکوپ میں رائز ٹائم کی مثالی قدر 15 سے 20نینو سیکنڈ(nS)ہوتی ہے۔تیز رفتار سگنل کا رائز ٹائم ناپتے وقت بذات خود آسیلوسکوپ کی اپنی حدود کو بھی مد نظر رکھنا ضروری ہے۔دکھائی دینے والی رفتار میں کمی کی بڑی وجہ اکثر اوقات آسیلو سکوپ کی اپنی محدود خصوصیت ہوتی ہے۔

حساسیت :

آسیلو سکوپ کی حساسیت کو عام طور پر وولٹ یا ملی وولٹ فی تقسیم کی شرح سے بیان کیا جاتا ہے۔ حساسیت کی زیادہ سے زیادہ مطلوبہ شرح کا انحصار کلی طور پر ٹیسٹنگ کی نوعیت پر ہوتا ہے۔ اکثر ضروریات کے لئے زیادہ سے زیادہ حساسیت 10 ملی وولٹ فی تقسیم کافی رہتی ہے۔لو لیول کے آڈیو سگنلز کی جانچ پڑتال کے لئے زیادہ حساسیت والی سکوپ کا انتخاب بہتر رہے گا۔خوش قسمتی سے جدید آسیلو سکوپس میں زیادہ سے زیادہ حساسیت ایک یا دو ملی وولٹ فی تقسیم ہوتی ہے اور شاید ہی آپ کو اس سے زیادہ حساسیت درکار ہو۔Y اٹینوایٹر کی مدد سے حساسیت کی وسیع حدود میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ممکن ہوتا ہے جس کی مدد سے چند سو وولٹ پیک ٹو پیک کا ان پٹ سگنل دیکھنا ممکن ہوتا ہے۔ایک وقت تھا کہ آسیلو سکوپس میں اٹینو ایٹر ایک سوئچ کی مدد سے مختلف حدود پر رکھا جاتا تھا جسے مسلسل متغیر کنٹرول (والیو م کنٹرول کی طرح) کی مدد سے مزید متعین کیا جا سکتا تھا۔ آج کل یہ خصوصیت شاذ ہی نظر آتی ہے۔اگرچہ یہ بہت عمدہ اور کارآمد خصوصیت ہے لیکن شاید آپ کو اس کے بغیر ہی گزارہ کرنا پڑے۔

تمام آسیلو سکوپس میں X ان پٹ بھی ہوتی ہے جسے Y ان پٹ کے ساتھ، دو ان پٹ سگنلز ٹیسٹ کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔دو سگنلز کو بیک وقت دیکھنے کے لئے ایک طریقہ استعمال کیا جاتا ہے جسے ”لیزاجوس“ (Lissajous )طریقہ کہتے ہیں۔ X ایمپلی فائر کی خصوصیات Y ایمپلیفائر کی نسبت کچھ کم ہوتی ہیںتاہم لیزاجوس طریقہ کار اپنانے کے لئے عمدہ خصوصیات کاX ایمپلیفائر درکار ہوتا ہے۔اس نوعیت کی چیکنگ عام طورپر آڈیو سگنلز ان پٹ کے لئے کی جاتی ہے۔

ان پٹ امپیڈینس :

آسیلو سکوپ کی معیاری ان پٹ امیپیڈینس 1M اوہم ہوتی ہے۔ اسے کپیسی ٹینس کی ایک معمولی سی مقدار سے شنٹ کیا جاتا ہے جس سے بلند فریکوئنسی پر ان پٹ امپیڈینس خاصی کم ہو جاتی ہے۔یہ ان پٹ کپیسی ٹینس جتنی کم ہو اتنی اچھی رہتی ہے تاکہ ہائی فریکوئنسی سگنلز پر بھی ان پٹ امیپیڈینس زیادہ رہے۔عام طور پر ان پٹ کپیسی ٹینس 20p ہوتی ہے لیکن مجموعی طور پر یہ اس سے کافی زیادہ ہو جاتی ہے جس کی وجہ ٹیسٹ لیڈز کی اپنی کپیسی ٹینس ہے جو اس میں جمع ہو جاتی ہے۔ان پٹ کپیسی ٹینس ہر وقت خاص اہمیت کی حامل رہے گی چنانچہ اس کم امپیڈینس کو، چند سو یا زائد کلو ہرٹز فریکوئنسی پیدا کرنے والے میڈیم یا ہائی امپیڈینس سرکٹس کی ٹیسٹنگ کرتے وقت، ہمیشہ مد نظر رکھیں۔

ٹائم بیس :

آسیلو سکوپ کی ٹائم بیس ایسی ہونی ضروری ہے جو سویپ رفتار کی وسیع حدود پر کام دے سکے۔ یہ عام طور پر 0.5 سیکنڈ یا زائد فی تقسیم سے 0.5مائیکرو سیکنڈ یا کم فی سیکنڈ تک ہو تو بہتر ہے۔فری رننگ یا آٹو میٹک ٹرگرنگ کی خصوصیت بہتر رہتی ہے تاہم لازمی نہیں۔موجودہ دور میں ٹرگرڈ سویپ کی خصوصیت اہمیت کی حامل ہے جبکہ بیرونی ٹرگر ساکٹ بھی بہتر رہے گا۔یہ اس صورت میں بھی مفید رہے گا جب سویپ رفتار سوئچ کی مدد سے منتخب کرنے کی سہولت میسر ہو جسے مسلسل متغیرکیا جا سکے۔ اس سے سوئچ کی گئی حدود میں مزید درمیانی رفتار متعین کرنے کی سہولت موجود ہوتی ہے۔

ایک اور قدرے مفید سہولت میگنی فیکیشن سوئچ کی صورت میں آسیلو سکوپ میں موجود ہوتی ہے۔ اس کی مدد سے ویو فارم کو ایک خاص شرح سے (جو عام طور پر 5 یا 10 گنا ہوتی ہے) کھینچ کر بڑا کر دیا جاتا ہے۔ یہ سوئچ سویپ رفتار کو اس نسبت سے نہیں بڑھاتا بلکہ صرف ویو فارم کو بڑا کر کے سکرین پر دکھاتا ہے۔اس کے بعد شفٹ کنٹرول (یہ عام طور پر Xشفٹ نوعیت کا ہوتا ہے) کی مدد سے ویو فارم کو حرکت دے کر اس کے کسی بھی حصے کو زیادہ تفصیل سے دیکھا جا سکتا ہے۔شکل نمبر 1-7 دیکھیں۔یہ خصوصیت ایک جیسی مسلسل ویو فارم کے لئے خاص مفید نہیں رہتی جہاں ایک سائکل دوسری سے بالکل مشابہ ہوتی ہے تاہم یہ اس وقت بہت مفید ثابت ہوتی ہے جب ویو فارم اپنی شکل کو مسلسل تبدیل کر رہی ہو اور اس کے کسی خاص حصے کا مشاہدہ کرنا ہونیز اس کی مدد سے ویو فارم کے اس حصے کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جو ٹائم بیس ٹرگر ہونے کے وقت سے ہٹ کر بن رہا ہو۔

ٹرگر حساسیت کو وولٹیج کی بجائے تقسیم کے حوالے سے بیان کیا جاتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جب Y ان پٹ حساسیت کو تبدیل کیا جاتا ہے تو ٹرگر حساسیت تبدیل ہوتی ہے۔جدید آسیلو سکوپس میں ٹرگر پوائنٹ کو مسلسل آنے والی ویو فارم کے کسی بھی حصے پر متعین کیا جا سکتا ہے۔