سی آر ٹی مبادیات

سی آر ٹی مبادیات

آسیلو سکوپ کی بنیاد کیتھوڈ رے ٹیوب یا سی آر ٹی ہے۔ اگرچہ جدید دور کی آسیلو سکوپس میں اس کی جگہ ایل ای ڈی یا ایل سی ڈی سکرین بھی لے رہی ہے تاہم آسیلو سکوپ کی بڑی تعداد اب بھی سی آر ٹی ہی پر مشتمل ہے۔ سیمی کنڈکٹر سکرین (ایل ای ڈی یا ایل سی ڈی) اور سی آر ٹی سکرین کو چلانے والے سرکٹ ایک دوسرے سے قطعی مختلف ہوتے ہیں تاہم یہ سرکٹ آسیلو سکوپ استعمال کرنے والے سے پوشیدہ ہی رہتے ہیں۔ آسیلو سکوپ کے بنیادی کنٹرولز کم و بیش ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ سیمی کنڈکٹر سکرین پر مشتمل آسیلو سکوپس کے کام کرنے کا طریقہ قدرے مختلف ہوتا ہے تاہم ان سے حاصل ہونے والے نتائج کم و بیش ایک جیسے ہی ہوتے ہیں جن کے باعث دونوں نوعیت کی اسکرینز والی آسیلو سکوپس استعمال کی حد تک ایک جیسی ہی ہوتی ہیں۔

سی آر ٹی الیکٹرونک ٹیوب یا والو سے مشابہ ہوتی ہے۔ والو یا ٹیوب سے آگاہ حضرات جانتے ہیں کہ والو ایک بلب سے مشابہ ہوتا ہے جس میں اضافی الیکٹروڈ موجود ہوتے ہیں۔ والو کے کیتھوڈ کو گرم کرنے کے لئے ہیٹر درکار ہوتا ہے۔ ہیٹر سے پیدا ہونے والی حرارت کیتھوڈ سے الیکٹرونز کے اخراج کا باعث بنتی ہے۔ بہت بنیادی والو میں دوسرا جزو یا الیکٹروڈ اینوڈ کہلاتا ہے۔ اگر الیکٹروڈ اور کیتھوڈ سے درست پولیریٹی میں وولٹیج منسلک کئے جائیں (کیتھوڈ سے منفی سپلائی منسلک کی جاتی ہے) تو کیتھوڈ سے اینوڈ کی طرف الیکٹرونز کا بہائو جاری ہو جاتاہے۔اگر والو کو دیا گیا سگنل غلط پولیریٹی کا ہو تو کرنٹ جاری نہیں ہوتی اور قابل ذکر مقدار میں الیکٹرونز کا بہائو جاری نہیں ہوتا۔ الیکٹرونز کے اس یک طرفہ بہائو ہی کی وجہ سے اس آلے کو والو کا نام دیا گیا۔اپنے اس طرز عمل کی وجہ سے والو کا کام بالکل وہی ہے جو سیمی کنڈکٹر ڈائیوڈ یا ریکٹی فائر کا ہے۔

سی آر ٹی میں کیتھوڈ کو مسلسل گرم رکھا جاتا ہے اور اینوڈ کی جگہ نسبتاً پیچیدہ الیکٹروڈز استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان کو اس طرح ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ پہلے تو یہ کیتھوڈ سے آنے والے الیکٹرونز کو ایک چھوٹی شعاع کی شکل میں مرکوز (فوکس )کریں اور پھر انہیں مطلوبہ سمت کی طرف دھکیل دیں۔ سی آر ٹی کے سامنے کی طرف ایک سکرین ہوتی ہے جس پر باریک نقطوں کی شکل میں فاسفر مادہ لگا ہوا ہوتا ہے۔ کیتھوڈ سے آنے والی الیکٹرونز کی شعاع ان فاسفر نقاط سے ٹکراتی ہے۔ جس جس نقطے سے یہ شعاع ٹکراتی ہے وہ روشن ہو جاتا ہے۔الیکٹرونز کی شعاع بہت چھوٹی اور باریک ہوتی ہے جس کی وجہ سے روشن نقطہ بھی بہت باریک نظر آتا ہے۔

شعاع کی سمت کو کنٹرول کر کے اسے سکرین پر موجود کسی بھی نقطے کو روشن کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے جس کے باعث سکرین کے کسی بھی مطلوبہ نقطے کو حسب ضرورت روشن کیا جاتا ہے۔ شعاع کی حرکت کو تبدیل کرنے کے لئے دو طریقے استعمال کئے جاتے ہیں۔ دونوں میں الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ یا الیکٹروسٹیٹک فیلڈ استعمال کیا جاتا ہے۔عام ٹیلی ویژن اسکرین اور مانیٹر اسکرین کے لئے الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ آسیلو سکوپس میں الیکٹرو سٹیٹک فیلڈ استعمال ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ دوسرا طریقہ بہت سادہ ہے۔ اس میں فوکس کرنے والے الیکٹروڈز اور سکرین کے درمیان چار پلیٹیں استعمال کی جاتی ہیں۔ ان میں سے ایک پلیٹ سکرین کے اوپر والے حصے کے قریب، دوسری سکرین کے نچلے حصے کے قریب اور دو مزید سکرین کے دائیں اور بائیں جانب لگائی جاتی ہیں۔اوپر اور نیچے والی پلیٹیں Y اور دائیں بائیں والی پلیٹیں X کہلاتی ہیں۔

پلیٹوں کے دونوں گروپس کے درمیان جب کوئی وولٹیج ڈفرینس نہیں ہوتا تو الیکٹرونز کی شعاع سیدھی سفر کرتی ہے اور دائیں بائیں یا اوپر نیچے نہیں مڑتی۔اگر X پلیٹوں کے درمیان کوئی وولٹیج ڈفرینس پیدا کر دیا جائے تو الیکٹرونز کی شعاع ایک جانب مڑ جائے گی۔ یہ دائیں طرف مڑتی ہے یا بائیں طرف، اس کا انحصار وولٹیج کی پولیریٹی پر ہوتا ہے۔اسی طرح یہ کس قدر مڑتی ہے اس کا انحصار وولٹیج کے ایمپلی ٹیوڈ پر ہوتا ہے۔ جس قدر ایمپلی ٹیوڈ زیادہ ہوگا شعاع کا جھکائو اسی قدر زیادہ ہوگا۔ زیادہ منفی وولٹیج (دائیں طرف کی پلیٹ پر) سے آغاز کرتے ہوئے وولتیج کو بتدریج کم کرتے ہوئے صفر تک لانے سے اور پھر دوسری پولیریٹی (مثبت) میں وولٹیج کو بڑھاتے ہوئے اس طرح کا اثر پیدا کیا جا سکتا ہے کہ الیکٹرونز کی شعاع کا نقطہ سکرین پر بائیں سے دائیں طرف حرکت کرتا ہوا محسوس ہو۔ اسی طرح Y پلیٹوں پر یہی عمل کرنے سے باریک روشن نقطہ نیچے سے اوپر کی جانب حرکت کرتا محسوس ہوگا۔ پلیٹوں کے دونوں جوڑوں پر سگنل مہیا کر کے روشن نقطے کو سکرین پر دونوں جانب ایک ساتھ ایک ہی وقت میں حرکت دی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر پلیٹوں کے دونوں جوڑوں پر مثبت سگنل فراہم کر نے سے سکرین پر روشن نقطے کو وتری طور پر سکرین کے نچلے بائیں کونے سے بالائی دائیں کونے تک حرکت دی جا سکتی ہے۔