الیکٹرونکس ڈائجسٹ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

یہ صفحات الیکٹرونکس کے لیے وقف کیے گئے ہیں۔ تاہم چند تکنیکی دشواریوں کی بنا پر ان صفحات کو “کتاب“  کی ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔ اس میں الیکٹرونکس سے متعلق تمام تدریسی مواد شامل ہے۔ مسلسل افادے اور قارئین کی ضروریات کے پیش نظر مندرجات میں ترمیم و اضافے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

انٹر نیٹ پر الیکٹرونکس سے متعلق لا محدود مواد دستیاب ہے لیکن بد قسمتی سے یہ انگریزی اور دوسری زبانوں میں ہے۔ اردو جاننے والے دوست جو انگریزی کو پوری طرح نہیں سمجھتے، ہمیشہ تشنگی محسوس کرتے ہیں۔ویسے بھی آپ بخوبی جانتے ہیں کہ اپنی زبان میں تعلیم حاصل کرنا، کسی بھی دوسری، غیر ملکی زبان کی نسبت آسان اور کم وقت میں ممکن ہوتا ہے۔ دنیا میں کسی بھی ترقی یافتہ قوم کا جائزہ لے لیجئے، آپ اسی نتیجے پر پہنچیں گے کہ ترقی اسی وقت ممکن ہوتی ہے جب ذریعہ تعلیم اپنی زبان ہواور دیگر علوم کے ساتھ ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی کے علوم کو بھی اپنی زبان ہی میں منتقل کر کے پڑھایا جائے۔ اس ویب سائٹ کا مقصد بھی یہی ہے کہ اپنی قومی زبان میں الیکٹرونکس سکھائی جائے اور دوسرا متعلقہ مواد پیش کیا جائے۔

اس وقت آپ کے سامنے جو کچھ بھی موجود ہے وہ صرف ابتدا ہے۔ انشاءاللہ اس ویب سائٹ میں دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا جائے گا اور آپ کے ذوق کی تکمیل کے لئے الیکٹرونکس سے متعلقہ تمام معلومات، عملی سرکٹس، پروجیکٹس، آپ کے تکنیکی مسائل کا حل، ابتدائی تدریسی اسباق، مائیکرو کنٹرولر پروجیکٹس اور ان کے سورس کوڈ، الیکٹرونک فارمولے اور دیگر تمام معلومات پیش کی جاتی رہیں گی۔

الیکٹرونکس کے وہ شائقین جو انگریزی میں لکھی گئی تحاریر کو پوری طرح نہیں سمجھ سکتے یا انگریزی کو بالکل نہیں جانتے لیکن الیکٹرونکس کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، وہ ان صفحات سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ خاص طور پر انگریزی سے نابلد اصحاب کے لئے اور عام طور پر اردو زبان کی ترویج کے لئے، جہاں تک ممکن ہو سکا ہے انگریزی سے اجتناب کیا گیا ہے تاہم وہ انگریزی اصطلاحات جو الیکٹرونکس میں عام مستعمل ہیں نیز عام فہم بھی ہیں، اردو رسم الخط میں لکھی گئی ہیں تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔

الیکٹرونک سرکٹس

درمیانی قوت کا ایف ایم ٹرانسمٹر

اس ایف ایم ٹرانسمٹر کا حیطہء عمل (رینج) 9V بیٹری کے ساتھ 100 میٹر ہے۔ یہ سادہ سا سرکٹ تین درجوں (اسٹیجز) پر مشتمل ہے۔ ان میں سے پہلا درجہ الیکٹریٹ (کنڈنسر) مائیکروفون ایمپلی فائر کا ہے جو ٹرانزسٹر BC548 پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد (ویری ہائی فریکوئنسی) آسی لیٹر ہے۔ یہ درجہ بھی BC548 پر مشتمل ہے۔ یہاں پر ایک بات کی وضاحت مناسب رہے گی۔ اگرچہ BC سیریز کے ٹرانزسٹر عام طور پر لو فریکوئنسی اطلاقات کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں تاہم یہ آر ایف اسٹیج میں بطور آسی لیٹر بھی عمدہ کام کر سکتے ہیں۔


ایف ایم ٹرانسمٹر کا سرکٹ ڈایا گرام

تیسرا درجہ کلاس اے ٹیوننڈ ایمپلی فائر کا جو آسی لیٹر سے آنے والے سگنلز کی قوت میں اضافہ کرتا ہے۔ اگر اضافی آر آیف ایمپلی فائر استعمال کیا جائے تو اس سے ٹرانسمٹر کے حیطء عمل (رینج) میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

سرکٹ میں دو کوائلز استعمال کی گئی ہیں۔ ان کا بنانا آسان ہے۔ کوائل L1 کو بنانے کے لئے 20SWG انیملڈ کاپر وائر استعمال کی جائے گی۔ اس تار کو 4 ملی میٹر قطر پر اس طرح لپیٹیں کہ اس کی لمبائی 15 ملی میٹر ہو جائے۔ کوائل L2 کو بنانے کے لئے بھی 20SWG انیملڈ کاپر وائر استعمال کی جائے گی۔ اس تار کے 4 ملی میٹر قطر پر صرف چھ چکر لپیٹیں۔ اینٹینا کے طور پر 75 سینٹی میٹر لمبی تانبے کی تار استعمال کریں- یہاں بھی 20SWG انیملڈ کاپر وائر استعمال کی جاسکتی ہے۔

سرکٹ کو نصب کرنے کے بعد اچھی طرح جانچ لیں اور یقین کر لیں کہ سارے ٹانکے درست لگے ہوئے ہیں نیز سارے پرزے سرکٹ ڈایا گرام کے مطابق درست جڑے ہیں۔ اس کے بعد سرکٹ کو نو وولٹ بیٹری سے منسلک کریں اور اس کا سوئچ آن کر دیں۔ حساس ایف ایم رسیور استعمال کرتے ہوئے سگنل وصول کریں۔ ٹرمر کپیسیٹر VC1 کی مدد سے فریکوئنسی متعین کی جائے گی جبکہ VC2 کی مدد سے زیادہ سے زیادہ حیطء عمل (رینج) متعین کیا جائے گا۔

فہرست اجزاء

(درمیانی قوت کا ایف ایم ٹرانسمٹر)
رزسٹرز      
R1 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 1M0 رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 4K7 رزسٹر ¼ واٹ
R4,5 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R6 = 82R رزسٹر ¼ واٹ
R7 = 56K رزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹرز      
C1,2 = 0µ1F, 25V سرامک ڈسک
C3,4 = 470P, 25Vسرامک ڈسک
C5,6 = 10p, 25V سرامک ڈسک
C7 = 0µ01F, 25V سرامک ڈسک
C8 = 0µ1F, 25V سرامک ڈسک
VC1-3 = 22p ٹرمر
سیمی کنڈکٹرز
T1,2 = BC548 ٹرانزسٹر
T3 = C2570 ٹرانزسٹر
متفرق
L1,2 = تفصیل مضمون میں
MIC = الیکٹریٹ (کنڈنسر) مائیکرو فون
S1 = آن آف سوئچ

زینر ڈائیوڈ ٹیسٹر



(امیر سیف اللہ سیف)

ہائی وولٹیج پیدا کرنے کے لئے ایک چھوٹا سا ٹرانسفارمر اور ایک 555 ٹائمر آئی سی استعمال کرتے ہوئے ہم 50VDC تک کی ریٹنگ کا زینر ڈائیوڈ ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔ ٹائمر آئی سی 555 کو ایسٹیبل حالت میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس حالت میں اس کی آؤٹ پٹ پن کو ایک چھوٹے سے آڈیو ٹرانسفارمر کو چلانے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔یہاں پر کوئی بھی ایسا ٹرانسفارمر استعمال کیا جا سکتا ہے جس کی پرائمری امپیڈینس 1K اوہم اور سیکنڈری امپیڈینس 8 اوہم ہو۔ یہ ٹرانسفارمر الٹا کر استعمال کیا جائے گا یعنی اس کی پرائمری کو بطور سیکنڈری اور سیکنڈری کو بطور پرائمری استعمال کیا جائے گا۔

ٹرانسفارمر سے 120 وولٹ اے سی حاصل ہوں گے۔ حاصل شدہ آؤٹ پٹ کو ڈی سی میں تبدیل کرنے کے لئے ریکٹی فائر ڈائیوڈ 1N4004 استعمال کیا گیا ہے۔ الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر، جس کی قدر 2µ2 ہے، ڈی سی وولٹیج کو ہموار کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہاں پر استعمال کردہ کپیسیٹر کی وولٹیج ریٹنگ 150VDC سے کم ہرگز نہ ہو۔ زیر جانچ زینر ڈائیوڈ کے گرد وولٹیج کی پیمائش کے لئے ڈیجیٹل ملٹی میٹر استعمال کیا جائے گا جسے ڈی سی وولٹیج رینج پر سیٹ کرکے استعمال کریں۔ عمدہ زینر ڈائیوڈ اپنی مقررہ وولٹیج رینج میں ملٹی میٹر پر وولٹیج ظاہر کرے گا۔

سوئچ SW1 لوڈ کرنٹ کی دو حدود میں سے ایک کو منتخب کرنے کے لئے ہے۔ زینر ڈائیوڈ کی واٹیج کے اعتبار سے ہائی کرنٹ یا لو کرنٹ منتخب کی جا سکتی ہے۔ ہائی وولٹیج پیدا کرنے کے لئے ایک چھوٹا سا ٹرانسفارمر اور ایک 555 ٹائمر آئی سی استعمال کرتے ہوئے ہم 50VDC تک کی ریٹنگ کا زینر ڈائیوڈ ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔ ٹائمر آئی سی 555 کو ایسٹیبل حالت میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس حالت میں اس کی آؤٹ پٹ پن کو ایک چھوٹے سے آڈیو ٹرانسفارمر کو چلانے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔یہاں پر کوئی بھی ایسا ٹرانسفارمر استعمال کیا جا سکتا ہے جس کی پرائمری امپیڈینس 1K اوہم اور سیکنڈری امپیڈینس 8 اوہم ہو۔ یہ ٹرانسفارمر الٹا کر استعمال کیا جائے گا یعنی اس کی پرائمری کو بطور سیکنڈری اور سیکنڈری کو بطور پرائمری استعمال کیا جائے گا۔

ٹرانسفارمر سے 120 وولٹ اے سی حاصل ہوں گے۔ حاصل شدہ آؤٹ پٹ کو ڈی سی میں تبدیل کرنے کے لئے ریکٹی فائر ڈائیوڈ 1N4004 استعمال کیا گیا ہے۔ الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر، جس کی قدر 2µ2 ہے، ڈی سی وولٹیج کو ہموار کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہاں پر استعمال کردہ کپیسیٹر کی وولٹیج ریٹنگ 150VDC سے کم ہرگز نہ ہو۔

فہرست اجزاء

( زینر ڈائیوڈ ٹیسٹر )
رزسٹرز    
R1 = 2K2 کاربن فلم ¼ واٹ
R2 = 82K کاربن فلم ¼ واٹ
R1 = 22K کاربن فلم ¼ واٹ
R2 = 10K کاربن فلم ¼ واٹ
کپیسیٹرز    
C1 = 4n7 سرامک
C2 = 4µ7 الیکٹرولائیٹک
C3 = 2µ2 الیکٹرولائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
IC1 = 555 ٹائمر آئی سی
D1 = 1N4004 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
ZD1 = زیر جانچ زینر ڈائیوڈ
متفرق    
SW1 = سنگل پول ڈبل تھرو سوئچ
SW2 = آن آف سوئچ
T1 = آڈیو ٹرانسفارمر(تفصیل مضمون میں دیکھیں)
B1 = 9V بیٹری

فعال پاور زینر

(امیر سیف اللہ سیف)

فعال (یعنی ایکٹو Active) زینر کا یہ سرکٹ زیادہ کرنٹ پر کام کرنے والے متبادل زینر ڈائیوڈ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس میں پاور ٹرانزسٹر 2N3055استعمال کیا گیا ہے۔ یہاں پر اسی پاور کا ملتی جلتی خصوصیات کا حامل کوئی بھی این پی این ٹرانزسٹر استعمال کیا جا سکتا ہے۔


فعال پاور زینرکا سرکٹ ڈایا گرام

اس سرکٹ کو پاور سپلائی لائن کے آر پار استعمال کریں۔ اس سرکٹ میں وولٹیج کے بلند جھٹکوں (اسپائکس Spikes) پر غلط طور پر ٹرگر False Triggeringجیسے مسائل بھی پیدا نہیں ہوتے۔ یہ سرکٹ سلیکان کنٹرولڈ ریکٹی فائر کی نسبت زیادہ بہتر انداز میں کام کرتا ہے۔

واشنگ مشین موٹر کنٹرولر

(امیر سیف اللہ سیف)

عام طور پر واشنگ مشینوں میں سنگل فیز موٹر استعمال کی جاتی ہے۔ سیمی آٹو میٹک واشنگ مشنیوں میں موجود کنٹرول سوئچ ٹائمر اور موٹر کو الٹا سیدھا چلانے کا انتظام مکمل طور پر میکینیکل نوعیت کا ہوتا ہے۔ چونکہ کہ یہ انتظام میکینیکل نوعیت کا ہوتا ہے چنانچہ کثرت استعمال سے جلد ہی خراب ہو جائا ہے۔

یہاں پر اسی خرابی پر قابو پانے کے لئے الیکٹرونکس کا سہارا لیا گیا ہے۔ زیر نظر سرکٹ واشنگ مشین کی سنگل فیز موٹر کو کنٹرول کرتا ہے۔ سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 1 میں دکھایا گیا ہے۔ بنیادی طور پر سنگل فیز موٹر کو واشنگ مشین میں کنٹرول کرنے کے لئے ایک ماسٹر ٹائمر کی ضرورت پڑتی ہے جو یہ تعین کرتا ہے کہ موٹر نے کتنی دیر چلنا ہے اور کس رخ پر چلنا ہے۔ عام طور پر ہر دس سیکنڈ کے بعد موٹر تین سیکنڈ کے لئے رکتی ہے اور اس کے بعد الٹے رخ پر دوبارہ چلنے لگتی ہے۔ اگر آپ نے کبھی اپنے سیلنگ فین کا کپیسیٹر تبدیل کرنے کا تجربہ کیا ہے تو یہ بات آپ کے مشاہدے میں آئی ہو گی کہ اگر غلطی سے کپیسیٹر کے کنکشن الٹ لگ جائیں تو پنکھا الٹا چلنے لگتا ہے۔

اس کنٹرولر میں کپیسیٹر کے اسی کردار کو استعمال کیا گیا ہے۔ شکل نمبر 2 میں واشنگ مشین کی موٹر دکھائی گئی ہے۔ اس شکل میں دکھایا گیا ہے کہ اس موٹر کو سیدھا اور الٹا کیسے چلایا جاتا ہے۔ جب واشنگ مشین کی موٹر کی وائنڈنگ L1 ، ریلے سوئچ RLY2 کے ٹرمینل A سے منسلک ہوتی ہے تو اسے مین اے سی سپلائی براہ راست مل رہی ہوتی ہے۔ اس حالت میں موٹر سیدھی چل رہی ہوتی ہے۔ شکل نمبر 2 الف دیکھیں۔ جب موٹر کی وائنڈنگ L2 ریلے سوئچ RLY2 کے ٹرمینل B سے منسلک ہوتی ہے تو اسے مین اے سی سپلائی الٹ حالت میں یعنی فیز شفٹ حالت میں مل رہی ہوتی چنانچہ اس حالت میں موٹر الٹی چل رہی ہوتی ہے۔ شکل نمبر 2 ب دیکھیں۔ اس طرح ریلے سوئچ RLY2 موٹر کے چلنے کے رخ کو کنٹرول کرتا ہے۔


شکل نمبر 1 واشنگ مشین موٹر کنٹرولر کا سرکٹ ڈایا گرام


شکل نمبر 2 واشنگ مشین کی موٹر چلنے کا رخ کنٹرول کرنے کا طریقہ کار

موٹر جب ایک رخ میں چل رہی ہوتی ہے تو اسے فوری طور پر دوسرے رخ میں چلانا ممکن نہیں ہوتا۔ رخ تبدیل کرنے کے لئے اسے چند لمحات کے لئے روکنا ضروری ہوتا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا جائے اور اسے فوری طور پر فیز شفٹ حالت میں وولٹیج فراہم کر دئیے جائیں تو موٹر خراب ہو سکتی ہے۔ اس عمل کو ممکن بنانے کے لئے (یعنی موٹر کے دوسرے رخ میں چلنے کے لئے درکار وقفہ مہیا کرنے کے لئے) ٹائمر آئی سی IC2 استعمال کیا گیا ہے۔ یہ آئی سی 555 ہے جو دس دس سیکنڈ کے متبادل (سیدھے اور الٹے) آن وقفے کو اور تین سیکنڈ کے آف وقفے مہیا کرتا ہے۔ چنانچہ ہر دس سیکنڈ سیدھا اور دس سیکنڈ الٹا چلنے کے درمیانی وقفے میں موٹر تین سیکنڈ کے لئے رک جاتی ہے۔رزسٹر R3 اور R4 کی قدریں ان ہی وقفوں کو متعین کرنے کے لئے منتخب کی گئی ہیں۔

ماسٹر ٹائمر کے طور پر ٹائمر آئی سی 555 کو مونو اسٹیبل حالت میں استعمال کیا گیا ہے۔ یہ آئی سی IC1 ہے۔ اس کے آن وقفے کو پری سیٹ پوٹینشو میٹر VR1 کے ذریعے کنٹرول کیا گیا ہے۔ اس پوٹینشو میٹر کے ساتھ سلسلے وار 47K قدر کا رزسٹر R1 استعمال کیا گیا ہے تاکہ جب پوٹینشو میٹر صفر رزسٹینس کی حالت میں ہو تب بھی سیریز رزسٹینس صفر نہ ہونے پائے۔

ماسٹر ٹائمر اس وقت کو متعین کرنے کے لئے ہےجس کے لئے آپ نے واشنگ مشین کو چلانا ہے۔ یہ عام طور پر 15 سے 18 منٹ کا ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لئے دونوں ٹائمرز کی آؤٹ پٹ کوIC3 نینڈ NAND گیٹ N1 کی دونوں ان پٹس پر فراہم کیا گیا ہے۔ اس گیٹ کی آؤٹ پٹ پن 3 کو ایک پی این پی ٹرانزسٹر TR1 کے راستے ریلے سوئچ RLY1 سے جوڑا گیا ہے۔ اس حالت میں یہ ریلے سوئچ صرف اس وقت کام کرے گا جب نینڈ گیٹ کی آوٹ پٹ لو LOW ہو گی۔

جب رخ متعین کرنے والا ٹائمر آئی سی IC2 آن حالت میں ہوگا تو منفی کی طرف جاتی ہوئی اس کی آؤٹ پٹ جے کے فلپ فلاپ آئی سی IC4 کی پن 2 کو لو کر دے گی جس سے ریلے سوئچ RLY2 انرجائز حالت میں آ کر موٹر کو ایک رخ میں چلا رہا ہو گا۔ جب آئی سی IC2 آف حالت میں ہو گا تو اس دوران میں نینڈ گیٹ کی آؤٹ پٹ ہائی ہو کر ریلے سوئچ RLY1 کو ڈی انرجائز حالت میں لے آئے گی جس سے میں اے سی سپلائی ریلے سوئچ RLY2 کے ذریعے آف حالت میں رہے گی اور موٹر بند ہو جائے گی۔

پہلے ٹائمر آئی سی 555 کی ٹرگر پن 2 پر فلوٹنگ پوائنٹ ایرر Floating Point Error واقع ہو سکتا ہے جس کا امکان ختم کرنے کے لئے رزسٹر R8 استعمال کی گئی ہے تاکہ پن 2 ہائی رہے۔

فہرست اجزاء

واشنگ مشین موٹر کنٹرولر

رزسٹرز      
R1 = 47K رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 47K رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 1M0 رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 470K رزسٹر ¼ واٹ
R5 = 100R رزسٹر ¼ واٹ
R6 = 100R رزسٹر ¼ واٹ
R7 = 470R رزسٹر ¼ واٹ
R8 = 100K رزسٹر ¼ واٹ
VR1 = 1M0 پری سیٹ پوٹینشو میٹر
کپیسیٹر    
C1 = 1000µ, 16V الیکٹرو لائیٹک
C2 = 0µ01 سرامک
C3 = 10µ, 16V الیکٹرو لائیٹک
C4 = 0µ01 سرامک
سیمی کنڈکٹرز    
TR1-2 = BC558 پی این پی ٹرانزسٹر
IC1-2 = 555 ٹائمر آئی سی
IC3 = 4011 ٹائمر آئی سی
IC4 = 4027 ٹائمر آئی سی
D1-2 = 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
متفرق    
SW1 = 500mA پش ٹو آن، پش بٹن سوئچ
RLY1,2 = 6V, 100R ریلے سوئچ

کارہیڈ لائٹ کنٹرولر

(امیر سیف اللہ سیف)

یہ انتہائی پریشان کن حقیقت ہے کہ آپ کو اپنی کار کی ہیڈ لائٹ آن رہ جانے کا علم اس وقت ہوتا ہے جب آپ کار کو اسٹارٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن بیٹری ڈسچارج حالت میں ملتی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے بہت سے طریقوں میں سے ایک یہ ہے کہ آپ زیر نظر سرکٹ کو تیار کرکے (یا تیار کرواکے) اپنی کار میں لگوالیں۔

یہ سرکٹ آپ کو اس بات سے آ گاہ نہیں کرتا بلکہ عمل کرتا ہے۔ جب آپ اپنی کار کا اگنیشن سوئچ آف کرتے ہیں تو اس سرکٹ میں لگا ہوا ریلے ڈی انر جائز (آف) ہو جاتا ہے اور ہیڈ لائٹس بھی آف ہو جاتی ہیں۔ آپ چاہیں تو اس حالت میں دوبارہ ہیڈ لائٹس آن کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے پش بٹن سوئچ S1 لگایا گیا ہے۔ یہ سوئچ دباتے ہی سلیکان کنٹرولڈ ریکٹی فائر Th1 ٹرگر ہو کر ریلے سوئچ Re1 کو روبہ عمل کر دیتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ عمل صرف اسی وقت ممکن ہے جب اگنیشن سوئچ آف ہو۔ دوسری صورت میں شنٹ ڈائیوڈ D1 کی وجہ سے Th1 کے گرد وولٹیج اتنے کم ہوتے ہیں کہ یہ ٹرگر نہیں کیا جا سکتا۔ عام طور پر اگنیشن سوئچ آف کرنے کے بعد ہیڈ لائٹس آن کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی چنانچہ آپ چاہیں تو یہ سوئچ استعمال نہ کریں۔

ریلے سوئچ معیاری نوعیت کا 12V کا ہے۔ اس کے کنٹیکٹس 25A تک برداشت کرنے کے قابل ہونے چاہئیں۔


کارہیڈ لائٹ کنٹرولر کا سرکٹ ڈایا گرام۔

کیبل ٹی وی ایمپلی فائر

(امیر سیف اللہ سیف)

کیبل ٹی وی کے لئے یہ ایک ابتدائی نوعیت کا ایمپلی فائر سرکٹ ہے۔ اس کا موازنہ تجارتی، اعلی معیار کے کیبل ٹی وی ایمپلی فائرز سے نہیں کیا جا سکتا۔ یہ غیر تجارتی اور گھریلو نوعیت کا کیبل ٹی وی ایمپلی فائر ہے۔ اس میں صرف دو ٹرانزسٹرز استعمال کئے گئے ہیں۔ ٹرانزسٹر درمیانی قوت کے آر ایف نوعیت کے ہیں۔ بتائے گئے ٹرانزسٹرز کے علاوہ اسی نوعیت کے کوئی بھی ٹرانزسٹرز استعمال کئے جا سکتے ہیں۔


کیبل ٹی وی ایمپلی فائر کا سرکٹ ڈایا گرام

یہ سرکٹ 75 اوہم کو ایکشل کیبل والے کیبل سسٹم کے لئے بہت مناسب ہے۔ اس سرکٹ سے 20dB تک کا گین حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ٹرانزسٹرTR1 ایمپلی فی کیشن کے لئے اور ٹرانزسٹر TR2 کو بطور ایمیٹر فالوور، کرنٹ گین میں اضافے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔

اس سرکٹ کو سادگی اور آسانی کی بنیاد پر ویرو بورڈ پر بھی نصب کیا جا سکتا ہے۔ سرکٹ کو ڈی سی سپلائی درکار ہے۔ دکھائے گئے ٹرانزسٹرز کی جگہ کوئی بھی درمیانی قوت کے این پی این آر ایف ٹرانزسٹرز استعمال کئے جا سکتے ہیں۔


فہرست اجزاء

( کیبل ٹی وی ایمپلی فائر )

رزسٹرز    
R1 = 75R رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 680R رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 100R رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 820R رزسٹر ¼ واٹ
R5 = 75R رزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹرز    
C1 = 2n2, 25Vسرامک ڈسک
C2 = 2n2, 25Vسرامک ڈسک
سیمی کنڈکٹرز    
TR1 = C1324 یا کوئی بھی این پی این آر ایف ٹرانزسٹر
TR2 = C1324 یا کوئی بھی این پی این آر ایف ٹرانزسٹر

گیٹ الارم

(امیر سیف اللہ سیف)


شکل نمبر 1 میں گیٹ الارم کا سرکٹ ڈایا گرام دکھایا گیا ہے۔ اس میں نینڈ گیٹ شمٹ ٹرگر آئی سی 4093 استعمال کیا گیا ہے۔ اس آئی سی میں چار عدد نینڈ گیٹ شمٹ ٹرگرہیں۔ ان میں سے پہلا IC1a بطور فاسٹ (Fast)آسی لیٹر اور دوسرا IC1b بطور سلو (Slow) آسی لیٹراستعمال کیا گیا ہے۔ ان دونوں کو تیسرے نینڈ گیٹ شمٹ ٹرگر IC1c کے ذریعے آپس میں ملا دیا گیا ہے جس سے پپ پپ پپ جیسی آواز پیدا ہوتی ہے۔ یہ آواز اس وقت پیدا ہو گی جب کوئی دروازہ یا کھڑکی وغیرہ کھلے گی۔

سرکٹ کو سائرن جیسی بہت بلند آواز پیدا کرنے کے لئے ڈیزائن نہیں کیا گیا بلکہ صرف آگاہی کے لئے (کہ کوئی دروازہ یا کھڑکی وغیرہ کھل گئی ہے) ایک پیزو سرامک بذر سے آواز پیدا کی گئی ہے۔الارم کی آواز کو وارننگ آلے سے مشابہ کرنے کے لئے آپ رزسٹر R1 اور ڈائیوڈ D1 کو نکال کر رزسٹر R2 کی قدر میں کمی کر کے آزما سکتے ہیں۔بذر سے خارج ہونے والی آواز کی فریکوئنسی کو متعین کرنے کے لئے ویری ایبل رزسٹر VR1 استعمال کیا گیا ہے۔

اس گیٹ الارم کی کارکردگی کو سادہ آن آف عمل کی نسبت زیادہ موثر اور بہتر بنانے کے لئے IC1d پر مشتمل ایک ٹائمر تشکیل دیا گیا ہے تاکہ دروازہ یا کھڑکی وغیرہ کھلنے کے بعد دوبارہ بند ہونے کے بعد بھی 20 سے 30 تک کی اضافی ”پپ“ سنائی دے سکیں۔اگر آپ بذر کی ضرورت محسوس نہ کریں تو فریکوئنسی کم کر کے، بذر کی جگہ ایل ای ڈی بھی لگا سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں پیزو سرامک بذر کی جگہ ایل ای ڈی، ایک 1K قدر کا اضافی رزسٹر سیریز میں جوڑ کر لگائیں۔

شکل نمبر2 میں ایک عام ریڈ سوئچ کو ، نارملی کلوزڈریڈ سوئچ کے طور پر استعمال کرنے کا طریقہ دکھایا گیا ہے۔ ریڈ سوئچ کے ساتھ ایک چھوٹا سا مقناطیس لگا دیں تاکہ وہ اس کی وجہ سے کلوز حالت میں آجائے۔ دروازے یا کھڑکی کے ساتھ نسبتاً بڑا مقناطیس لگائیں تاکہ جوں ہی دروازہ بند کیا جائے، ریڈ سوئچ اس بڑے مقناطیس کی وجہ سے اوپن ہو جائے۔یہاں پرریڈ سوئچ کی جگہ دوسرا مناسب سوئچ، مثلاً مائیکرو سوئچ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

فہرست اجزاء

( گیٹ الارم )
رزسٹرز    
R1 = 10K کاربن فلم ¼ واٹ
R2 = 38K کاربن فلم ¼ واٹ
R4 = 100K کاربن فلم ¼ واٹ
VR1 = 22K پری سیٹ پوٹینشو میٹر
کپیسیٹرز    
C1,3 = 10u 25V الیکٹرو لائیٹک
C2 = 10n سرامک یا پولی ایسٹر
C4 = 100u الیکٹرولائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
IC1a-d = 4093 کواڈ نینڈ گیٹ شمٹ ٹرگر سی موس آئی سی
D1 = 1N4148 سگنل ڈائیوڈ
X1 = پیزو سرامک بذر(تفصیل مضمون میں)
متفرق    
SW1a-d = ریڈ سوئچ (تفصیل مضمون میں)

250mW ایمپلی فائر

بہت چھوٹے ایم پی تھری پلیئر کے لیے یہ چھوٹا سا ایمپلی فائر بہت کار آمد ہے۔ کم قیمت ایم پی تھری پلیئر کی آؤٹ پٹ ائر فون میں سنی جاتی ہے جس سے صرف ایک ہی فرد محظوظ ہو سکتا ہے۔ یہ ایمپلی فائر 8 اوہم کے اسپیکر کو 250mW تک کی آڈیو پاور مہیا کرتا ہے جس سے ایم پی تھری پلیئر (یا کسی بھی دوسرے آلے) کی آواز کو باآسانی کئی افراد سن سکتے ہیں۔ اس مختصر لیکن کار آمد سرکٹ کا فریکوئنسی ریسپانس کافی بہتر ہے اور یہ متعدد عمومی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سرکٹ کو 9V کی چھوٹی بیٹری سے چلایا جا سکتا ہے۔


250mW ایمپلی فائر کا سرکٹ ڈایا گرام

فہرست اجزاء

( 250mW ایمپلی فائر)

رزسٹرز    
R1 = 4K7 رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 82K رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 12K رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 1K8 رزسٹر ¼ واٹ
VR1 = 10K پوٹینشو میٹر
کپیسیٹرز    
C1 = 100µF, 16V الیکٹرو لائیٹک
C2 = 100µF, 16V الیکٹرو لائیٹک
C3 = 220µF, 16V الیکٹرو لائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
TR1 = BC547 این پی این ٹرانزسٹر
TR2 = BC337 این پی این ٹرانزسٹر
TR3 = BC327 پی این پی ٹرانزسٹر
متفرق    
B1 = 9V بیٹری
SW1 = آن آف سوئچ
LS = 8R لاؤڈ اسپیکر 0۔25 واٹ

78XX مانیٹر

جب وولٹیج ریگولیٹر کو مین اے سی سپلائی ایڈاپٹر سے وولٹیج دیئے جاتے ہیں تو بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ اس کی آئوٹ پٹ بہت کم ہو جاتی ہے کیونکہ مین سپلائی سے ملنے والے وولٹیج بھی کم ہو جاتے ہیں یا پھر اوور لوڈنگ کی وجہ سے بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ ایسی کیفیت کی صورت میں یہ سرکٹ فوراً روبہ عمل ہو کر اس سے آگاہ کر دیتا ہے۔

78XX سیریز کے وولٹیج ریگولیٹرز کا درست عمل ان پٹ اور آئوٹ پٹ وولٹیج کے فرق پر منحصر ہوتا ہے۔ یہ فرق کسی صورت میں 3V سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔زیر نظر سرکٹ میں ان پٹ اور آئوٹ پٹ وولٹیج پر آئی سی IC1 کے ذریعے نظر رکھی جاتی ہے۔ا گر وولٹیج ریگولیٹر کو ملنے والے ان پٹ وولٹیج بہت کم ہوں تو IC1 روبہ عمل ہو جاتا ہے جس سے C1 چارج ہو جاتا ہے اور T1 روبہ عمل ہوکر ایل ای ڈی D2 کو روشن کر دیتا ہے۔ T1 ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر BC517 ہے اگر یہ نہ ملے تو سرکٹ میں دکھائے گئے طریقے سے دو عدد BC547 ٹرانزسٹر استعمال کئے جاسکتے ہیں۔

کپیسٹر C1 پر موجود چارج ایل ای ڈی کو 10mS تک روشن رکھنے کی یقین دہانی کراتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان پٹ وولٹیج میں مختصر ترین وقفے کے لئے بھی ہونے والی کمی معلوم کی جا سکتی ہے۔ا گر آپ صوتی طور پر اس کمی کا اظہار چاہتے ہیں تو R7 اور D2 کی جگہ ایک پیزوسرامک بذر استعمال کریں۔

زیرنظر سرکٹ 7805 ریگولیٹر کے لیے کارآمد ہے۔د وسرے 78XX ریگولیٹرز کے لیے آپ کو R1 کی قدر میں تبدیلی کرنی پڑے گی جسے اس فارمولے R1=[(2Vd/Verg)+1]/RL سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ اس میں Vd‘ وولٹیج ریگولیٹر میں ہونے والا وولٹیج ڈراپ ہے جبکہ Vreg ‘ وولٹیج ریگولیٹر کے آئوٹ پٹ وولٹیج ہیں۔ Vd کی قدر‘ ریگولیٹر میں ہونے والے وولٹیج ڈراپ سے قدرے زیادہ رکھیں۔


78XX مانیٹر کا سرکٹ ڈایا گرام۔

فہرست اجزاء

( 78XX مانیٹر )
رزسٹرز    
R1 = 27K کاربن فلم ¼ واٹ (تفصیل کے لیے متن دیکھیں)
R2 = 10K کاربن فلم ¼ واٹ
R3 = 10K کاربن فلم ¼ واٹ
R4 = 10K کاربن فلم ¼ واٹ
R5 = 100K کاربن فلم ¼ واٹ
R6 = 100K کاربن فلم ¼ واٹ
R7 = 470R کاربن فلم ¼ واٹ
کپیسیٹرز    
C1 = 10µ, 25V الیکٹرو لائیٹک
C2 = 100n سرامک یا پولی ایسٹر
سیمی کنڈکٹرز    
IC1 = CA3140 آپریشنل ایمپلی فائر آئی سی
D1 = ایل ای ڈی
D2 = 1N4148 سگنل ڈائیوڈ
T1 = BC517 تفصیل مضمون میں

آٹو میٹک ایل ای ڈی لائٹ

(امیر سیف اللہ سیف)

اس مفید سرکٹ ڈایا گرام میں 12 عدد سفید ایل ای ڈیز سے روشنی فراہم کی گئی ہے۔ جب مین اے سی سپلائی بند ہوتی ہے تو یہ ایل ای ڈی خود کار طور پر آن ہو جاتے ہیں۔

جب مین سپلائی موجود ہوتی ہے تو یہ سرکٹ منسلک ری چارج ایبل بیٹری کو خود کار طور پر چارج کرتا ہے۔ جب بیٹری مکمل چارج ہو جاتی ہے تویہ خودکار چارجر، چارجنگ کو روک دیتا ہے۔

اس سرکٹ کو آپ کم خرچ خود کار ایمر جنسی روشنی کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ سرکٹ میں سفید ایل ای ڈی استعمال کئے گئے ہیں جو کافی مناسب روشنی فراہم کرتے ہیں۔

سرکٹ کا عمل کافی سادہ ہے۔ مین اے سی سپلائی کے 220VAC کو اسٹیپ ڈاؤن ٹرانسفارمر T1 کے ذریعے 9V AC (500mA) میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ چار عدد ریکٹی فائر ڈائیوڈ D1-4 برج سرکٹ تشکیل دیتے ہیں جو اے سی کو ڈی سی میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ اے سی کو فلٹر کرنے کے لئے کپیسیٹر C1 استعمال کیا گیا ہے۔ ریگولیٹر آئی سی LM317 نو وولٹ کو 7VDC تک ریگولیٹ کرتا ہے۔ اس کی آؤٹ پٹ کو بیٹری چارج کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔

ٹرانزسٹر BC548 اور زینر ڈائیوڈ 6V8 ½W بیٹری کی چارجنگ کو کنٹرول کرتے ہیں اور جب بیٹری مکمل چارج ہو جاتی ہے تو زینر ڈائیوڈ بیٹری کو جانے والے وولٹیج کو روک دیتا ہے۔ سرکٹ کو عملی شکل دینے کے بعد پوٹینشومیٹر R13 کی مدد سے ریگولیٹر آئی سی LM317 کی آؤٹ پٹ کو 7V پر متعین کر لیں۔

سرکٹ میں لگا ہوا دوسرا ٹرانزسٹر پاور نوعیت کا BD140 ہے جو ایل ای ڈیز کو چلاتا ہے۔ اسے مناسب سے ہیٹ سنک پر نصب کریں۔



آٹو میٹک ایل ای ڈی لائٹ کا سرکٹ ڈایا گرام


فہرست اجزاء

آٹو میٹک ایل ای ڈی لائٹ

رزسٹرز    
R1-12 = 100R رزسٹر ¼ واٹ
R13 = 2K2 پوٹینشو میٹر
کپیسیٹر    
C1 = 1000µ, 25V الیکٹرو لائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
Q1 = BC548 این پی این ٹرانزسٹر
Q2 = BD140 پاور ٹرانزسٹر
IC1 = LM317 ریگولیٹر آئی سی
D1-5 = 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
D6 = 6V8 ½W زینر ڈائیوڈ
متفرق    
T1 = 9V, ٹرانسفارمر 500mA
B1 = 6V, 3.5Ah ری چارج ایبل بیٹری

ایل ای ڈی ٹارچ

(امیر سیف اللہ سیف)

ہنگامی صورت حال میں یہ مختصر سی ایل ای ڈی ٹارچ آپ کے بہت کام آئے گی۔ اس کا سرکٹ اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ کم جگہ میں سما سکے۔ اس میں استعمال کردہ بیٹری براہ راست مین اے سی سپلائی سے چارج کی جا سکتی ہے۔ اس میں نکل کیڈمیئم بیٹری (1V2 کے تین سیل) استعمال کی گئی ہے۔ اگر اس ٹارچ کو مناسب احتیاط سے استعمال کیا جائے تو یہ بیٹری کافی عرصہ تک (میں اسے تین سال سے استعمال کر رہا ہوں) کام دے گی۔



ایل ای ڈی ٹارچ کا سرکٹ ڈایا گرام

سرکٹ میں مین اے سی سپلائی لائن کے راستے دو کپیسیٹر C1 اور C2 استعمال کئے گئے ہیں- دکھائی گی قدروں سے یہ کرنٹ کو 70mA تک محدود رکھتے ہیں۔ جب میں اے سی سپلائی کا سوئچ آن کیا جاتا ہے تو ایک لمحے کے لئے کافی زیادہ وولٹیج سرکٹ میں آنے ہیں۔ اسے ابتدائی سرج کرنٹ surge کہتے ہیں۔ اس کرنٹ کو روکنے کے لئے رزسٹر R1 استعمال کیا گیا ہے۔ جب مین اے سی سپلائی کا سوئچ آف کیا جاتا ہے تو پہلے دونوں کپیسیٹر چارج حالت ہی میں ہوتے ہیں۔ رزسٹر R2 ان کو ڈسچارج کرنے کا عمل سرانجام دیتا ہے۔

اس کے بعد ریکٹیفائر برج سرکٹ اور فلٹر کپیسییٹر ہے۔ ٹرانزسٹر کو بطور سوئچ استعمال کیا گیا ہے۔ جب تک مین اے سی سپلائی موجود رہتی ہے رزسٹرR4 اور ایل ای ڈی LED1 کے راستے بیٹری چارچ ہوتی رہتی ہے۔ اس رزسٹر اور ایل ای ڈی کی وجہ سے بیٹری کو ملنے والی چارجنگ کرنٹ 50mA تک رہتی ہے۔ یہ ایل ای ڈی نہ صرف مین اے سی سپلائی کی موجودگی ظاہر کرتا ہے بلکہ بیٹری کو جانے والی کرنٹ بھی محدود رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جب ایل ای ڈی روشن رہتا ہے تو ٹرانزسٹر کی بیس پر 1V6 تک وولٹیج رہتے ہیں۔ اس حالت میں ٹرانزسٹر کی بیس ایمیٹر کی نسبت زیادہ مثبت رہتی ہے اور ٹرانزسٹر آف حالت میں رہتا ہے۔ جوں ہی مین اے سی سپلائی آف ہوتی ہے، ٹرانزسٹر کی بیس پر وولٹیج گر جاتے ہیں اور وہ (رزسٹر R3 کے راستے) لو ہو جاتی ہے۔ اس طرح ٹرانزسٹر سوئچ آن ہو کر تین سفید ایل ای ڈی روشن کر دیتا ہے۔

واضح رہے کہ سرکٹ جب چارج کیا جا رہا ہو گا تو یہ براہ راست مین اے سی سپلائی سے جڑا ہوا ہوگا۔ چونکہ اس کا سائز کم رکھنے کے لئے اس میں کوئی ٹرانسفارمر استعمال نہیں کیا گیا چنانچہ پورے سرکٹ میں ہر وقت مین اے سی سپلائی موجود ہوگی۔ سرکٹ میں کسی بھی پرزے یا تار کو کسی حالت میں بھی ہاتھ نہ لگائیں ورنہ برقی جھٹکا لگے گا۔ سرکٹ کو پلاسٹک کے بکس میں نصب کریں اور آن آف سوئچ بھی پلاسٹک کی ڈنڈی والا استعمال کریں۔ سرکٹ کو چارچ کرتے وقت فیز اور نیوٹرل دکھائے گئے طریقے سے منسلک کریں ورنہ فیز سارے سرکٹ میں موجود رہے گا جو زیادہ خطرناک ہے۔


فہرست اجزاء

( ایل ای ڈی ٹارچ )

رزسٹرز    
R1 = 220K رزسٹر ½ واٹ
R2 = 100R رزسٹر 2 واٹ
R3 = 270R رزسٹر ½ واٹ
R4 = 33R رزسٹر ½ واٹ
R5 = 330R رزسٹر ½ واٹ
کپیسیٹر    
C1 = 0µ47, 400V پولی اسٹرین
C2 = 0µ47, 400V پولی اسٹرین
C3 = 470µ, 63V الیکٹرو لائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
TR1 = BC558 این پی این ٹرانزسٹر
D1-4 = 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
LED1 = سرخ ایل ای ڈی
LED2-4 = سفید ایل ای ڈی
متفرق    
SW1 = آن آف سلائیڈ سوئچ
F1 = 100mA مین سپلائی اے سی فیوز
B1 = 3V6 نکل کیڈمیئم بیٹری (1V2 کے تین سیل)

بغیر ٹرانسفارمر کی پاور سپلائی

(امیر سیف اللہ سیف)

یہ پاور سپلائی مین سپلائی اے سے وولٹیج سے 220V ان پٹ لیتی ہے اور آئوٹ پٹ میں ڈی سی سپلائی مہیا کرتی ہے۔ آئوٹ پٹ کرنٹ اجزا کی دکھائی گئی قدروں کے مطابق 15mA ہوگی جبکہ آئوٹ پٹ وولٹیج 12V ڈی سی ہوں گے۔ آئوٹ پٹ وولٹیج میں کمی بیشی کے لئے زینر ڈائیوڈ کی قدر میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔

یہ پروجیکٹ ایک چھوٹی سی جگہ پر نصب کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ اس سے ملنے والی کرنٹ خاصی کم ہے چنانچہ اسے چھوٹے اور کم پاور ضروریات رکھنے والے آلات یا سرکٹس کے لئے ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس پاور سپلائی کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں مین اے سی سپلائی سے کوئی آئسولیشن مہیا نہیں کی گئی۔ اسے آن حالت میں استعمال کرتے وقت احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھیں۔لازمی ہے کہ آن حالت میں اس سرکٹ پر یا جس آلے سے یہ منسلک ہے اس پر کوئی کام نہ کریں۔ اگر کام کرنا ضروری ہو تو سب سے پہلے سپلائی کو مین اے سی لائن سے الگ کر کے استعمال کریں۔

مہیا ہونے والی کرنٹ میں اضافہ کرنے کے لئے مین سپلائی لائن کی طرف لگے ہوئے کپیسیٹرC1 کی قدر میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔اسی کے ساتھ آئوٹ پٹ میں لگے ہوئے کپیسیٹر C2 میں بھی مناسب تبدیلی ضروری ہوگی۔ زیادہ کرنٹ کے لئے بڑا کپیسیٹر درکار ہوگا۔

مین اے سی سپلائی لائن سے آئسولیشن فراہم کرنے کے لئے ان پٹ میں آئسولیشن ٹرانسفارمر لگایا جا سکتا ہے۔ چھوٹا سا آڈیو ٹرانسفارمر، جس کی وائینڈنگ 600:600 اوہم امپیڈینس کی ہو، عمدہ آئسولیشن فراہم کرے گا۔


بغیر ٹرانسفارمر کی پاور سپلائی کا سرکٹ ڈایا گرام

فہرست اجزاء

(بغیر ٹرانسفارمر کی پاور سپلائی )
کپیسیٹرز    
C1 = 0µ39F, 400V سرامک
C2 = 47µ, 25Vالیکٹرولائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
D1 = 11V زینر ڈائیوڈ(تفصیل مضمون میں)
BR1 = 250V, 1Amp برج ریکٹی فائر
متفرق    
  = 220V مین سپلائی اے سی کیبل پلگ کے ساتھ

بچوں سے محفوظ ری سیٹ سوئچ

پرانے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز استعمال کنندگان بخوبی جانتے ہیں کہ اس کا ری سیٹ سوئچ کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔ا گر کسی خاص وجہ سے یا غلط ہدایت کے باعث کمپیوٹر کا اندرونی عمل رک جائے تو ری سیٹ سوئچ ہی واحد ذریعہ ہوتا ہے کہ کمپیوٹر کو دوبارہ چلایا جا سکے۔ دوسری طرف یہ پریشانی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ آپ کوئی اہم کام کر رہے ہیں اور بچے یا خود آپ کی غلطی سے یا کسی بھی حادثاتی صورت میں یہ سوئچ دب جائے تو آپ کی گھنٹوں کی محنت بیکار ہو سکتی ہے۔

اس قسم کی صورت حال سے بچنے کے لیے یہاں پر پیش کردہ سوئچ سسٹم بے حد کارآمد رہے گا۔ اس میں دیئے گئے بندوبست سے کمپیوٹر اس وقت تک ری سیٹ نہیں ہوگا جب تک چار سوئچ بیک وقت نہیں دبائے جائیں گے۔ حفاظت کی شرح کو دگنا کرنے کے لیے آپ یہ سوئچ اس طرح لگائیں کہ دو سوئچ ایک ہاتھ کی دو انگلیوں سے اور بقیہ دو دوسرے ہاتھ کی دو انگلیوں سے دبائے جا سکیں۔
نوٹ: یہ طریقہ کار صرف پرانے ڈیسک ٹاپ یا کچھ ٹاور کیسنگ والےکمپیوٹرز کے لئے کارآمد ہے۔


بچوں سے محفوظ ری سیٹ سوئچ کا سرکٹ ڈایا گرام

بیلنس انڈیکیٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

اگر آپ کے ایمپلی فائر میں دو بیلنس کنٹرول موجود ہیں تو درحقیقت یہ بیلنس کنٹرول اور لیول کنٹرول کے طور پر کام کر رہے ہوں گے۔ ان کی خامی یہ ہے کہ ان کی مدد سے درست طور پر بیلنس متعین کرنا خاصا دشوار ہوتا ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ دو مونوپوٹینشومیٹرز کی بجائے دو اسٹیریو پوٹینشومیٹر استعمال کئے جائیں‘ جیسا کہ زیر نظر سرکٹ میں دکھایا گیا ہے۔

پوٹینشومیٹر P1a اور P2a پہلے لگے ہوئے دو پوٹینشومیٹرز کے طور پر کام کرتے ہیں جبکہ بقیہ دو ایک برج سرکٹ میں جوڑے گئے ہیں۔ اس طرح دونوں چینل کے درمیان توازن کی کیفیت معلوم کرنا آسان ہوجاتا ہے ۔ توازن کی کیفیت کا اظہار دو ایل ای ڈی کرتے ہیں۔


بیلنس انڈیکیٹر کا سرکٹ ڈایا گرام۔

جدید AM ڈی ماڈولیٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

یہ سرکٹ دراصل فاسٹ اینویلوپ سیمپلر Fast Envelope Sampler کا ہے۔ جب کسی سگنل کو ایمپ لی ٹیوڈ ماڈولیٹ کیا جاتا ہے تو اس پر مستقل نظر رکھنی پڑتی ہے تاکہ ماڈولیٹنگ فریکوئنسی کی زیادہ سے زیادہ مقدار کیرئر فریکوئنسی کی نصف مقدار سے نہ بڑھنے پائے۔ یہ سرکٹ ایسے اطلاقات کے لیے بخوبی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سرکٹ میں فیز ایرر واقع نہیں ہوتا جبکہ ڈائیوڈ ڈی ٹیکٹر میں ایسا ہو سکتا ہے۔

چونکہ اس نوعیت کے سرکٹ کو کچھ ایسے اطلاقات کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہےجہاں براہ راست وولٹیج درکار ہوتے ہیں (مثال کے طور پر AGC لوپ میں) چنانچہ سرکٹ میں AC اور DC وولٹیج فراہم کرنے کا بندوبست رکھا گیا ہے۔ یہ سرکٹ V 5 ± سپلائی پر کام کرتا ہے۔ سرکٹ میں کرنٹ کا خرچ 20mA کے لگ بھگ ہے۔



جدید AM ڈی ماڈولیٹر کا سرکٹ ڈایا گرام



جدید AM ڈی ماڈولیٹر میں استعمال ہونے والے آئی سیز کی پنوں کی ترتیب



جدید AM ڈی ماڈولیٹر نصب شدہ حالت میں



جدید AM ڈی ماڈولیٹر کا پی سی بی (کمپونینٹ سائیڈ)



جدید AM ڈی ماڈولیٹر کا پی سی بی (سولڈر سائیڈ)



پی سی بی پر جدید AM ڈی ماڈولیٹر کے اجزا کی ترتیب

خود کار سپیڈ کنٹرولر


(امیر سیف اللہ سیف)

گرمی کی راتوں کے دوران میں ابتدائی اوقات میں تو درجہ حرارت کافی بلند ہوتا ہے لیکن جوں جوں رات گزرتی ہے اس میں بدریج کمی واقع ہوتی جاتی ہے۔اگر طبی لحاظ سے دیکھا جائے تو سونے کے بعد انسان کی میٹابولک (Metabolic) شرح میں بھی کمی واقع ہو جاتی ہے جس کے باعث گرمی اس شدت سے متاثر نہیں کرتی جس شدت سے جاگتے وقت اثر انداز ہوتی ہے۔ان حقائق کی روشنی میں یہ عنصر عیاں ہے کہ ابتدائی طور پر تو پنکھے یا روم کولر پوری رفتار سے چلائے جاتے ہیں لیکن بعد میں جب ہوا میں خنکی آ جاتی ہے تو بار بار آنکھ کھل جاتی ہے اور پنکھے یا روم کولرکی رفتار کم کرنی پڑتی ہے۔

یہاں پر دیا گیاپروجیکٹ اسی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ابتداءمیں ایک پہلے سے متعین وقت کے لئے یہ پنکھے یا روم کولرکو پوری رفتار پر چلاتا ہے۔ اس متعین وقت کے بعد پنکھے یا روم کولر کی رفتار کو درمیانی یعنی میڈیم حالت میں لے آتا ہے۔اسی طرح کچھ وقت مزید گزرنے کے بعد یہ پنکھے یا روم کولر کی رفتار کو کم یعنی Slow پر لے آتا ہے۔ کم و بیش آٹھ گھنٹے بعد یہ پنکھے یا روم کولر کو بالکل بند یعنی سوئچ آف کر دیتا ہے۔


شکل نمبر 1

شکل نمبر 1 میں اس پروجیکٹ کا سرکٹ ڈایا گرام دکھایا گیا ہے۔آئی سی IC1 ٹائمر 555 ہے جسے ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر حالت میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس حالت میں یہ کلاک پلس پیدا کرتا ہے جن کو ڈیکیڈ ڈرائیور/کائونٹرز میں بھیجا جاتا ہے۔ ڈیکیڈ ڈرائیور/کائونٹرز آئی سی IC2 اور IC3 پر مشتمل ہیںاور بالترتیب ڈیوائیڈ بائی 10 اور ڈیوائیڈ بائی 9 کائونٹرز کے طور پر عمل کر رہے ہیں۔ کپیسیٹر C1 اور رزسٹرز R1, R2 کی قدریں اس طرح منتخب کی گئی ہیں کہ آخری آئی سی IC3 کی آخری آئوٹ پٹ تقریباً آٹھ گھنٹے بعد ہائی ہو جاتی ہے۔

آئی سی IC3 کی پہلی دو آ ئو ٹ پٹس Q0 اور Q1 دو ڈائیوڈز D1 اور D2 کے راستے ٹرانزسٹر Q1 سے اس طرح جوڑی گئی ہیں کہ لاجک گیٹ OR جیسا عمل واقع ہو۔ یعنی یہ دونوں آ ئو ٹ پٹس OR گیٹ جیسا عمل کرتی ہیں۔ ابتدائی طور پر Q0 آئو ٹ پٹ ہائی ہوتی ہے جس کی وجہ سے ریلے RL1 روبہ عمل حالت میں (انرجائزڈ) ہوتی ہے۔ یہ اس وقت تک اسی حالت میں رہتی ہے جب تک آ ئو ٹ پٹ Q1 ہائی نہ ہو جائے۔

جیسا کہ سرکٹ ڈایا گرام سے بخوبی ظاہر ہے، اس آئی سی کی باقی آ ئو ٹ پٹس کو بھی اسی طرح دو مزید گروپس میں تقسیم کر کے براستہ ڈائیوڈز دو الگ الگ ٹرانزسٹرز کی بیس سے جوڑا گیا ہے۔ اس عمل سے جوں جوں وقت گزرتا جائے گا، آئی سی کی آ ئوٹ پٹس ہائی ہوتی جائیں گی اور متعلقہ ٹرانزسٹرز مخصوص وقفوں کے لئے آن اور آف ہوتے جائیں گے۔ اس کے نتیجے میں متعلقہ ریلے سوئچ آن اور آف ہو کر مطلوبہ رفتار مہیا کرنے کے لئے پنکھے یا روم کولر کی رفتار کو متعین کرتے رہیں گے۔اس بندوبست سے ابتدا میں پنکھے یا روم کولر کو مین اے سی سپلائی براہ راست ملے گی اور یہ پوری رفتار سے چلے گا۔ جب Q2 آؤٹ پٹ ہائی اور Q1 آ ئو ٹ پٹ لو ہو جائے گی تو ریلے سوئچ RL1 آف ہو جائے گا جبکہ ریلے سوئچ RL2 آن ہو جائے گا۔ اس حالت میں پنکھے یا روم کولر کو میں اے سی سپلائی کی فراہمی رزسٹینس(یا پھر میڈیم رفتار کے لئے مہیا کردہ وائینڈنگ) کے راستے ہو گی۔اسی طرح جب Q4 آ ئو ٹ پٹ اپنی باری پرلو ہو گی اور Q5 آ ئو ٹ پٹ ہائی ہو گی تو ریلے سوئچ RL2آف ہو جائے گا جبکہ ریلے سوئچ RL3 آن ہو جائے گا۔ اس حالت میں پنکھے یا روم کولر کو میں اے سی سپلائی کی فراہمی اگلی رزسٹینس(یا پھرلو رفتار کے لئے مہیا کردہ وائینڈنگ) کے راستے ہو گی۔اس صورت میں پنکھا یا روم کولر سب سے کم رفتار پر چلتا رہے گا۔

مذکورہ بالا تمام عمل کے دوران میں آئی سی IC3 کی پن 11 لو حالت میں رہے گی جس سے ٹرانزسٹر Q4 کٹ آف حالت میں رہے گا۔ چنانچہ ٹرانزسٹر Q5 سیچوریٹ حالت میں رہتے ہوئے ریلے RL4 کو آن حالت میں رکھے گا۔عمل کے آخر میں جب آئی سی IC3 کی پن 11جو کہ Q9 آ ئو ٹ پٹ ہے، ہائی ہو گی تو ٹرانزسٹر Q4 سیچوریٹ حالت میں آ جائے گا۔ اس طرح ٹرانزسٹر Q5 کٹ آف ہو جائے گا اور ریلے RL4 آف ہو جائے گی۔ اس طرح پنکھے یا کولر کو مین اے سی سپلائی کی فراہمی منقطع ہو جائے گی اور یہ بند ہو جائے گا۔

اگر ٹائمر آئی سی 555 سے منسلک کپیسیٹر C1 اور رزسٹرز R1, R2 کی قدریں اس طرح منتخب کی جائیں کہ آئی سی IC3 کی آخری آ ئو ٹ پٹ تقریباً آٹھ گھنٹے بعد ہائی ہو تو پنکھا یا کولر مسلسل آٹھ گھنٹے چلے گا۔ فل، میڈیم اور لو رفتار پر کتناکتنا وقفہ چلے گا، اس کا انحصاراس بات پر ہے کہ IC2 کی آ ئو ٹ پٹس کو ٹرانزسٹرز سے کس طرح جوڑا گیا ہے۔ سرکٹ میں دکھائی گئی ترتیب سے یہ دورانیہ مندرجہ ذیل شرح کے مطابق ہوگا۔


      پوری رفتار   کل وقت کا پانچواں حصہ      تقریباً ایک گھنٹہ 26 منٹ
      درمیانی رفتار   کل وقت کا تیسرا حصہ   تقریباً دو گھنٹے 40 منٹ
      کم رفتار   کل وقت کا نصف حصہ   تقریباً چار گھنٹے

(مندرجہ بالا اوقات اس صورت میں ہیں اگر کل وقت آٹھ گھنٹے ہو)
اگر آپ ان اوقات کی شرح میں تبدیلی کرنا چاہتے ہیں تو IC2 کی آئوٹ پٹس کو مختلف ترتیب سے (ڈائیوڈزکے راستے) ٹرانزسٹرز سے جوڑ سکتے ہیں۔ ایک آ ئو ٹ پٹ سے دوسری آ ئو ٹ پٹ تک منتقل ہونے کا دورانیہ تقریباً 48 منٹ ہوگا (بشرطیکہ کل وقت آٹھ گھنٹے ہو)۔ اسی طرح اگر تین رفتاروں (فل، میڈیم اور لو ) سے زیادہ رفتاروں کو کنٹرول کرنا ہو تو ڈائیوڈز، ٹرانزسٹر اور ریلے سوئچ (بشمول متعلقہ اجزا) استعمال کر کے اور ان کو IC2 کی آ ئو ٹ پٹس سے جوڑ کر اضافی رفتار کنٹرول کی جا سکتی ہے۔


شکل نمبر 2

شکل نمبر 3

عملی تشکیل دینے کے بعد سرکٹ کو پنکھے یا روم کولر سے جوڑنے کا طریقہ شکل نمبر 3 اور شکل نمبر 4 میں دکھایا گیا ہے۔کچھ پنکھوں یا روم کولرز کی موٹروں کی رفتار کنٹرول کرنے کے لئے رزسٹرز یا آٹو ٹرانسفارمر (جن کو ریگولیٹر بھی کہا جاتا ہے) استعمال کئے جاتے ہیں۔ ایسی موٹروں کی رفتار کنٹرول کرنے کے لئے وائرنگ کا طریقہ شکل نمبر 3 میں دکھایا گیا ہے۔ جن پنکھوں کی رفتار آٹو ٹرانسفارمر قسم کے ریگولیٹر سے کنٹرول کی جاتی ہے ان میں عام طور پر تین سے زیادہ رفتاریں متعین کرنے کی سہولت ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں آپ کوئی سی تین وائینڈنگز استعمال کر سکتے ہیں۔ وائینڈنگ کو بھی آپ رزسٹر تصور کرتے ہوئے شکل نمبر 3 کے مطابق کنکشن کریں گے۔ جن پنکھوں کی رفتار کو سالڈ اسٹیٹ ڈمر کی مدد کم یا زیادہ کیا جاتا ہے وہاں پر بھی یہی رزسٹر والی وائرنگ کا نقشہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم ایسی صورت میں آپ کو ویری ایبل رزسٹر کی بجائے تین مختلف قدروں کے رزسٹر استعمال کرنے پڑیں گے۔


شکل نمبر 4

آج کل خاص طور پر روم کولرز میں ایسی موٹریں استعمال کی جاتی ہیں جن میں رفتار کو کنٹرول کرنے کے لئے الگ الگ وائینڈنگ مہیا کی جاتی ہے۔ ایسی موٹروں کی رفتار کنٹرول کرنے کے لئے وائرنگ کا طریقہ شکل نمبر 4 میں دکھایا گیا ہے۔

فہرست اجزاء

(پنکھے اور کولر کے لئے خود کار اسپیڈ کنٹرولر)
رزسٹرز    
R1 = 22K کاربن فلم
R2 = 1M0 کاربن فلم
R3-6 = 10K کاربن فلم
R7 = 22K کاربن فلم
کپیسیٹرز    
C1 = 220µF الیکٹرولائیٹک
C2 = 0µ01 سرامک ڈسک
سیمی کنڈکٹر    
IC1 = 555 ٹائمر آئی سی
IC2-3 = 4017 ڈیکیڈ ڈرائیور/کائونٹرز آئی سی
Q1-5 = C828 یا BC147 سلیکان ٹرانزسٹر
D1-13 = 1N4007 سلیکان ریکٹیفائر ڈائیوڈ
متفرق    
RLY1-4 = 6VDC سنگل پول ڈبل تھرو ریلے سوئچ کوائل امپیڈینس 100 اوہم

ری سیٹ پروٹیکشن

(امیر سیف اللہ سیف)

کمپیوٹرز پر ری سیٹ سوئچ ایسے مقامات پر لگا ہوتا ہے جہاں سے یہ غلطی سے دب سکتا ہے۔ اس صورت میں نہ صرف قیمتی ڈیٹا ضائع ہو جاتا ہے بلکہ آپ کی گھنٹوں کی محنت بھی برباد ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر ہارڈڈسک پر فائل محفوظ کرنے کے دوران غلطی سے ری سیٹ سوئچ دب جائے تو ہارڈڈسک کے خراب ہونے یا کم ازکم بیڈ کلسٹر Bad Cluster آنے کے امکانات ہوتے ہیں چنانچہ ایسے حادثات سے بچنے کے لیے کچھ نہ کچھ بندوبست کرنا ضروری ہے۔

عام طور پر ری سیٹ سوئچ کمپیوٹر کے مدر بورڈ سے دوتاروں کے ذریعے منسلک ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک تار 0V سے اور دوسری تار ری سیٹ سرکٹ سے منسلک ہوتی ہے۔ زیر نظر سوئچ‘ ری سیٹ سوئچ اور مدر بورڈ کے درمیان منسلک کیا جائے گا۔ کمپیوٹر کا ارتھ کنکشن اس سرکٹ کے مقام M سے منسلک کرنا لازمی ہے۔ سرکٹ کی پاور کمپیوٹر کی پاور سپلائی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

یہ سرکٹ نصب کرنے کے بعد ری سیٹ سوئچ کا عمل کمپیوٹر کو ری سیٹ نہیں کرے گا بلکہ زیر نظر سرکٹ میں لگے ہوئے بذر کو چار سیکنڈ کے لیے آن کر دے گا تاکہ آپ کو ری سیٹ عمل سے آگاہ کر سکے۔ اگر اسی دوران آپ نے دوسری مرتبہ ری سیٹ سوئچ دبا دیا تو کمپیوٹر ری سیٹ ہو جائے گا۔


ری سیٹ پروٹیکشن کا سرکٹ ڈایا گرام

سادہ ایف ایم رسیور

ایف ایم ریڈیو یا ایف ایم رسیورایساالیکٹرونک آلہ ہے جو ریڈیائی لہروں کو وصول کرتا ہے اور ان کے ذریعہ کی جانے والی معلومات کو قابل استعمال شکل میں تبدیل کرتا ہے۔ مطلوبہ فریکوئنسی کی ریڈیائی لہروں کو وصول کرنے کے لئے این ٹینا استعمال کیا جاتا ہے۔ این ٹینا سے متعدد ریڈیائی سگنل ٹکراتے ہیں۔ ان سگنلز میں سے مطلوبہ فریکوئنسی کے سگنلز کو الگ کرنے کے لئے الیکٹرونک فلٹرز استعمال کیے جاتے ہیں ۔ موصول شدہ سگنلز کی طاقت میں اضافہ کرنے کے لئے ایمپلی فائر استعمال کیا جاتا ہے۔ ریڈیو رسیور ان تمام مرحلوں سے گزرنے کے بعد آخر کار ڈی ماڈولیشن کے عمل سےمطلوبہ معلومات کو بازیافت کرتا ہے۔
فریکوینسئ ماڈولیشن طریقہ کار بہت وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایف ایم نشریات کے علاوہ ٹیلی میڑی ، ریڈار، زلزلوں کی پیمائش اورنوزائیدہ بچوں کی طبی دیکھ بھال (مانیٹرنگ) میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس کےعلاوہ دو طرفہ ریڈیو سسٹم (واکی ٹاکی وغیرہ)، مقناطیسی ٹیپ پر ریکارڈنگ سسٹم، ویڈیو ٹرانسمشن وغیرہ کے لیے بھی ایف ایم طریقہ کار استعمال کیا جاتا ہے۔ ایف ایم یا فریکوئنسی ماڈولیشن کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے سگنلز میں اے یم (آیمپلی ٹیوڈ ماڈولیشن)کے سگنلز کی نسبت، سگنل اورنائز کا تناسب بہت زیادہ ہوتا ہے جس کی بنا پر غیر ضروری مداخلت (انٹرفیرینس)بہت کم ہوتی ہے۔(یعنی سنگل میں شور کا عنصر بہت کم ہوتا ہے)۔
ریڈیو رسیورز میں ایف ایم رینج 88 میگا ہرٹز سے 108 میگا ہرٹز تک ہوتی ہے۔ یہ عام طور پر ایف ایم حدود یا رینج کہلاتی ہے۔ ایف ایم ریڈیو ٹرانسمٹر کا چینل 200کلوہرٹز وسیع ہوتا ہے۔ چنانچہ ایف ایم پر زیادہ سے زیادہ 15 کلوہرٹز تک آڈیو فریکوئنسی نشریا ت کی جا سکتی ہیں۔ اس کےمقابلے میں اے ایم پر نشر ہونے والی آڈیو فریکوئنسی4.5 کلو ہرٹز ہے۔

ِ
ِ
سرکٹ ڈایا گرامِ
ِ
یہاں پر ایک سادہ ایف رسیور کا سرکٹ ڈایا گرام دیا گیا ہے۔ اس میں مقامی ایف نشریات کی موصولی کے لئے کم ازکم پرزہ جات استعمال کیئے گئے ہیں۔ ٹرانزسٹر TR1رزسٹرR1،کوائل L1، ٹرمرکپیسیٹر VC1 اور ٹرانزسٹر TR1 کی اندرونی کپے سی ٹینس کے ساتھ مل کر کالپٹس آسی لیٹر تشکیل دیتا ہے۔ اس آسی لیٹر کی ریزونینس فریکوئنسی کا تعین ٹرمر کپیسیٹر کے ذریعے ہوتا ہے جو مطلوبہ نشریاتی اسٹیشن کی ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس ٹرمر کپیسیٹر کو پورے ایف ایم بینڈ یعنی 88 تا 108 میگا ہرٹز کے لئے ٹیون کیا جا سکتا ہے۔ موصول شدہ سگنل کو رزسٹر R1 پر اخذ کیا جاتا ہے اور کپلنگ کپیسیٹر C1 کے راستے ایمپلی فائر کو دے دیا جاتا ہے۔
کوائل L1 بنانے کےلئے 22SWG قطر کی کاپر انیملڈ تار استعمال کی گئی ہے۔ اس تار کے 4 چکر کافی ہوں گے۔ ان کا قطر 4mm ہوگا۔ کوائل لپیٹنے کے لئے اس قطر جتنی پنسل یا کوئی پنن استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ یہ ائر کور کوائل ہے چناچہ چکر لپیٹنے کےبعد میں پنسل یا پین نکال لیں۔ 88 تا 108 میگا ہرٹز فریکوئنسی رینج کے لئے کوائل اور ٹرمر کپیسیٹر کی یہی قدریں استعمال کریں۔
اس رسیور کے لئے ٹیلی اسکوپک این ٹینا بخوبی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ 60 سینٹی میٹر یا تقریباً دو فٹ لمبی، تانبے کی تار سے بھی اچھے سگنلز وصول ہو سکتے ہیں۔ تار کی درست لمبائی معلوم کرنے کے لئے کچھ تجربہ کرنا پڑے گا۔ اس سادہ سے رسیور کی موصولی کا دار مدار متعدد عوامل پر ہے جن میں کوائل کا معیار اور اس کے چکروں کی تعداد، این ٹینا کی نوعیت اور نشریاتی اسٹیشن سے فاصلہ شامل ہیں۔
آئی سی آڈیو پاور ایمپلی فائر ہے اور اسے اس انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے کہ کم وولٹیج پر کام کر سکے۔ یہ ایک سے دو واٹ تک کی آڈیو آؤٹ پٹ فراہم کرتا ہے جو کہ چھوٹے سے اسپیکر کو کو چلا سکتا ہے۔ آواز متعین کرنے کےلئے(والیوم کنٹرول) 22K کا ویری ایبل رزسٹر (پوٹینشو میٹر / والیوم کنٹرول) VR1 استعمال کیا گیا ہے۔ اس کی قدر لاگرتھمک ہے۔
فہرست اجزاء سادہ ایف ایم رسیور

رزسٹرز      
R1 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 1k0 رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
VR1 = 22K رزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹر    
C1 = 220nF سرامک کپیسیٹر
C2 = 2n2 سرامک کپیسیٹر
C3 = 100n سرامک کپیسیٹر
C4 = 10uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V)
C5 = 10uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V)
C6 = 100n سرامک کپیسیٹر
C7 = 47n سرامک کپیسیٹر
C8 = 220uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V)
C9 = 100uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V)
C10 = 100uF الیکٹرولائٹک کپیسیٹر(25V)
VC1 = 22p ٹرمرکپیسیٹر
سیمی کنڈکٹرز    
TR1 = BF494 ٹرانزاسٹر
TR2 = BF495 ٹرانزاسٹر
IC1 = LM386 آئی سی
متفرق    
L1 = کوائل 22SWG کاپر اینملڈ تارکے 4چکر،اندرونی قطر 4mm
SW1 = 500mA پش ٹو آن، پش بٹن سوئچ
LS = لاؤڈ اسپیکر
LS = 6V0 سے 9V0 بیٹری

سفید ایل ای ڈی روشن کریں

سفید ایل ای ڈی روشن کریں
ایک یا دو بیٹری سیلز سے (بغیر انڈکٹرز کے)

Pulse Boost white LED Driver

(امیر سیف اللہ سیف)

یہاں پر پیش کردہ سرکٹس کی مدد سے آپ سفید ایل ای ڈی (یا الٹرا برائٹ ایل ای ڈی) کو1.5 وولٹ کے ایک یا دو سیلز (کل 3 وولٹ) سے روشن کرسکتے ہیں۔

سفید اور الٹر برائٹ ایل ای ڈی روشن کرنے میں مسائل

روشنی مہیا کرنا لازمی ضرورت ہے۔ ہر جگہ اور ہرمقام پر مین سپلائی سے چلنے والی روشنی نہیں پہنچائی جا سکتی۔ فلیش لائٹ، ٹارچ، دستی روشنیاں اور اسی نوعیت کی دوسری متبادل روشنیاں بیٹری سے چلتی ہیں اور ان کو مسلسل، مستقل اور اچھی نوعیت کی بیٹری کی ضرورت پڑتی ہے۔ خاص طور پر ایسے مقامات پر جہاں بجلی دستیاب نہیں ہے یا پھر لوڈ شیڈنگ کا دور دورہ ہے، کم بیٹری خرچ سے حاصل ہونے ولی روشنی کی ضرورت ہر کسی کو پڑ سکتی ہے۔ روشنی حاصل کرنے کا ایک عمدہ اور کم خرچ ذریعہ سفید ایل ای ڈی ہے۔ سفید ایل ای ڈی کو روشن کرنے کے لئے، دوسرے کسی بھی رنگین ایل ای ڈی کی نسبت زیادہ وولٹیج درکار ہوتے ہیں۔دستیاب سفید ایل ای ڈی روشن ہونے کے لئے عام طور پر 2.8 وولٹ سے 4 وولٹ تک کی ضرورت رکھتے ہیں۔ اس کا انحصار انفرادی ایل ای ڈی اور بیٹری کرنٹ پر ہوتا ہے۔

عام نووولٹ کی ٹرانزسٹر بیٹری 4 وولٹ والے ایل ای ڈی کو آسانی سے چلا سکتی ہے بشرطیکہ درست قدر کا رزسٹر اس کے ساتھ سلسلے وار طور پر جوڑا جائے۔ لیکن دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ عام طور پر دستیاب پرائمری بیٹری سیلز میں سے یہ سب سے زیادہ گراں قیمت ہے نیز اس سے حاصل ہونے والی پاور بھی نسبتا" کم ہے۔ چنانچہ ہمارے استعمال کے لئے یہ مناسب نہیں ہے۔

الکلائن اور کاربن زنک نوعیت کی پرائمری بیٹریوں کی قیمت دستیاب توانائی کی بنیاد کی بجائے، سیل کی انفرادی نوعیت پر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ڈی سائز کے سیل، چھوٹے AAA سائز کے سیلز کی نسبت دگنی قیمت کے حامل ہوتے ہیں جبکہ ان سے حاصل ہونے والی توانائی چھوٹے سیل کی نسبت دگنی سے بھی اچھی خاصی زیادہ ہوتی ہے۔اس طرح ڈی سائز کا سیل استعمال کرنے میں نسبتا" سستی روشنی حاصل کرنا ممکن ہوتا ہے۔

سفید ایل ای ڈی کو براہ راست روشن کرنے کے لئے 1.5 وولٹ کے تین سیل درکار ہوتے ہیں۔ کچھ حالت میں تو ایسا کرنا مناسب رہتا ہے لیکن زیادہ تر حالات میں ایسا کرنا مناسب نہیں ہوتا۔ اس کی ایک مثال بار بار چارج کی جا سکنے والی روشنی کی دی جا سکتی ہے۔بار بار چارج ہونے والے بیٹری سیل یعنی ری چارج ایبل سیل خاصے گراں قیمت ہوتے ہیں۔ یہاں استعمال کے لئے مناسب ترین ،صرف ایک بیٹری سیل ہی رہتا ہے تاکہ کم سے کم خرچ میں طویل وقفوں کے لئے روشنی مہیا کی سکے۔ علاوہ ازیں صرف ایک سیل کے استعمال سے تیارہونے والے یونٹ کا سائز بھی کم سے کم رکھا جا سکتا ہے۔ہمیں جس نوعیت کی روشنی کا بندوبست کرنا ہے اس کے لئے، دیکھا گیا ہے کہ سائز، وزن، دستیاب برقی توانائی اور لاگت کے اعتبار سے مناسب ترین بیٹری سیل ڈبل اے AA سائز کا ہے۔ سفید ایل ای ڈی کو روشنی فراہم کرنے کے لئے ایک سیل سے چلایا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لئے عام طور پر بلاکنگ آسی لیٹر استعمال کیا جاتا ہے جس میں خاص طور پر وائنڈ کیا گیا انڈکٹر(کوائل یا ٹرانسفارمر) استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح کا سرکٹ بنانے کے لئے کئی دشواریاں سامنے آتی ہیں۔ خاص طور پر مخصوص قطر کا فیرائٹ کور مسئلہ بنتا ہے۔ یہاں پر پیش کردہ سرکٹس میں انڈکٹرز کا استعمال نہیں کیا گیا۔ اس لئے یہ سرکٹ بنانے میں آسان ہے ۔

دو سیلز سے چلنے والا پلس بوسٹ سرکٹ

یہاں پر پیش کردہ سفید ایل ای ڈی پاور سپلائی سرکٹس در اصل سادہ سے پلس بوسٹ Pulse Boost سرکٹ ہیں۔ ان میں سے پہلا سرکٹ تین وولٹ سپلائی کا ہے۔ دوسرا سرکٹ بھی بنیادی طور پر پہلے ہی کی طرح ہے بس اس میں پلس بوسٹ سرکٹ کا اضافہ کر کے ایک سیل سے چلایا گیا ہے۔ اگرچہ اس دوسرے سرکٹ کی آؤٹ پٹ (یعنی اس سے حاصل ہونے والی روشنی) پہلے سرکٹ کی آؤٹ پٹ کی نسبت خفیف سی کم ہے لیکن ایک سیل پر چلنے کی وجہ سے اس کی افادیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔تیسرا سرکٹ اگرچہ زیادہ پرزہ جات کا حامل ہے لیکن اس سے حاصل ہونے والی روشنی کم و بیش دو سیلز سے چلنے والے سرکٹ جتنی ہی ہے۔


دو سیلز سے چلنے والا پلس بوسٹ سرکٹ ڈایا گرام

پہلے ہم دو سیلز سے چلنے والے سرکٹ ڈایا گرام کی تفصیل بیان کرتے ہیں۔ یہ تینوں سرکٹس میں سب سے بنیادی نوعیت کا ہے۔ اس میں دو درجے ہیں پہلا درجہ ملٹی وائبریٹر پر مشتمل آسی لیٹر کا ہے جو سرکٹ ڈایا گرام میں بائیں طرف دکھایا گیا ہے۔ دائیں طرف پلس بوسٹ سرکٹ ہے۔

ملٹی وائبریٹر سادہ نوعیت کا ہے ۔ یہ دو ٹرانزسٹر پر مشتمل ہے جن کو اس انداز میں جوڑا گیا ہے کہ یہ ایک وولٹ سے بھی کم پر رو بہ عمل رہے۔ یہ مخالف فیز میں اسکوائر ویو آؤٹ پٹ پیدا کر تا ہے۔ قارئین ملٹی وائبریٹر کے عمل سے بخوبی آگا ہ ہوں گے کہ جب پہلا ٹرانزسٹر TR1 رو بہ عمل ہوتا ہے تو منفی کی طرف جاتا ہوا کلکٹر پلس دوسرے ٹرانزسٹر TR2 کو آف کر دیتا ہے اور جب TR2کی بیس میں لگا ہوا کپیسیٹر C2 اس حد تک چارج ہو جاتا ہے کہ TR2 آن ہو جائے تو اس کے نتیجے میں TR1 آف ہو جاتا ہے۔ اب کپیسیٹر C1 چارج ہونا شروع کر دیتا ہے اور جب یہ اس حد تک چارج ہو جاتا ہے کہ TR1 آن ہو جائے تو TR2 دوبارہ آف ہو جاتا ہےاور یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہتا ہے۔ بیس رزسٹرز (R2 اور R3) نیز بیس کپیسیٹرز (C1 اور C2) کی قدروں میں تبدیلی کر کے آسی لیٹر کی فریکوئنسی میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ فریکوئنسی راست متناسب ہے بیٹری وولٹیج منفی بیس ایمیٹر وولٹیج کے۔ یعنی بیٹری وولٹیج کم ہونے پر فریکوئنسی میں بھی کمی واقع ہو گی۔ لیکن یہاں پر فریکوئنسی بہت زیادہ اہمیت کی حامل نہیں۔ یہ بس اتنی زیادہ ہونی چاہیئے کہ کپیسیٹر C3 کو بوسٹ کر سکے۔اور یہ کہ کپیسیٹرC3 اس فریکوئنسی پر کم امپیڈینس کا حامل رہے۔

بوسٹ سرکٹ ٹرانزسٹر TR4 اور ملحقہ پرزہ جات پر مشتمل ہے۔ یہ بوسٹ کپیسیٹرC3 کو چارج کرتا ہے۔چارج ہونے کے بعد یہ کپیسیٹر ایل ای ڈی، رزسٹر اور بیٹری وولٹیج کے ساتھ سلسلے وار سوئچ کرتا ہے۔ مثالی طور پر اس کپیسیٹر کو بیٹری وولٹیج سے دگنے وولٹیج ایل ای ڈی کو پلس کرنے چاہیئں لیکن چونکہ ہم تصوراتی دنیا میں نہیں بلکہ حقیقی دنیا میں رہتے ہیں چنانچہ عملی طور پر حاصل ہونے والے وولٹیج اس مقدار سے کم ہی رہتے ہیں۔

سرکٹ کے عمل میں ٹرانزسٹر TR4 کی بیس کو اسکوائر ویو کے ذریعے سوئچ کیا جاتا ہے جس سے ملنے والی انورٹڈ اسکوائر ویو ٹرانزسٹر TR3 کو سوئچ کرتی ہے۔ چنانچہ جب TR4 آن ہوتا ہے تو TR3 آف حالت میں رہتا ہے اور اسی طرح جب TR3 آن ہوتا ہے تو TR4 آف رہتا ہے۔جب ٹرانزسٹر TR4 آن حالت میں ہوتا ہے تو کپیسیٹر C3 کا منفی سرا گراؤنڈ پر رہتا ہے اور چونکہ اس دوران میں TR3 آف حالت میں ہے، کپیسیٹرC3 رزسٹر R6 راستے چارج ہوتا ہے۔ آسی لیٹر سے ملنے والے اگلے نصف سائکل میں ٹرانزسٹر TR4 آف ہو جاتا ہے جبکہ TR3 آن حالت میں آ جاتا ہے۔ اس طرح یہ کپیسیٹر C3 کے مثبت سرے کو (جو تقریبا" +3Vپر ہوتا ہے) گراؤنڈ پر لے آتا ہے۔اس کے نتیجے میں کپیسیٹر C1 کا منفی سرا اور اس سے منسلک ایل ای ڈی کا کیتھوڈ -3V پر آ جاتا ہے۔ چونکہ ایل ای ڈی کا اینوڈ رزسٹر R7 کے راستے +3Vسے جڑا ہوا ہے تو اس طرح ایل ای ڈی اور اس کےڈراپنگ رزسٹر کے آر پار 6Vپیدا ہو جاتے ہیں۔ یہ تو تھی سرکٹ کی کار کردگی لیکن عملی طور پر سرکٹ کے اندرونی نقصانات وغیرہ کی وجہ سے ایل ای ڈی پر اتنے وولٹیج پیدا نہیں ہوتے۔ تاہم یہ اتنے ضرور ہوتے ہیں کہ ایل کو روشن کر سکیں۔

ایک سیل سے چلنے والا پلس بوسٹ سرکٹ

بنیادی طور پر یہ سرکٹ بھی پہلے ہی کی طرح ہے سوائے اس فرق کے کہ رزسٹر R7 کی قدر 22R کر دی گئی ہے اور ٹرانزسٹرز TR5 اورTR6 و ملحقہ پرزہ جات کا اضافہ کر کے ایک دوسرا پلس بوسٹ سرکٹ بڑھا دیا گیا ہے۔ یہ دوسرا سرکٹ بھی پہلے پلس بوسٹ سرکٹ ہی کی طرح کام کرتا ہے لیکن اس میں این پی این ٹرانزسٹرز استعمال کرکے ایل ای ڈی کے کیتھوڈ کو منفی پلس فراہم کرنے کی بجائے پی این پی ٹرانزسٹر استعمال کرکے مثبت پلس فراہم کیا گیا ہے۔اس کا مطلب مثالی طور پر یہ ہو سکتا ہے کہ ایل ای ڈی کی سیریز میں لگے ہوئے رزسٹر کو جن مثبت وولٹیج سے پلس کیا جا رہا ہے ان کی مقدار بیٹری وولٹیج سے دگنی ہے۔دوسری طرف ایل ای ڈی کا کیتھوڈ بیٹری وولٹیج کے مقدار جتنے منفی وولٹیج سے سوئچ ہو رہا ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر ایل ای ڈی کے ارد گرد 4V5 موجود ہیں جو بیٹری وولٹیج کے تین گنا کے برابر ہیں۔ تاہم عملی طور پر یہاں 4 وولٹ حاصل ہوتے ہیں۔


ایک سیل سے چلنے والا پلس بوسٹ سرکٹ ڈایا گرام

نائز جنریٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

یہاں پر پیش کردہ نائز جنریٹر اپنی بینڈوڈتھ پر مستحکم نائز انرجی مہیا کرتا ہے۔چنانچہ یہ سرکٹ ایسی ضروریات کے لیے پیمائش کرنے میں بے حد مفید ہے جہاں محدود نائز بینڈ درکار ہوتا ہے۔کلاک فریکوئنسی اور R6:R7 کی نسبت تبدیل کرکے پیدا کردہ نائز کو مخصوص ضروریات کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔



نائز جنریٹر کا سرکٹ ڈایا گرام۔

ٹائمر 555 بطور اینا لاگ ٹو ڈیجیٹل کنورٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

اگر 12 وولٹ بیٹری کے وولٹیج ناپنے ہوں اور اس کے لئے سادہ ترین حل درکار ہو تو اس کے لئے ٹائمر آئی سی 555 بہترین حل ہے۔ ٹائمر آئی سی 555 آؤٹ پٹ میں مثبت پلس فراہم کرتا ہے۔ حاصل ہونے والی پلس وڈتھ، سرکٹ میں دکھائی گئی "اینا لاگ ان پٹ" پر فراہم کردہ وولٹیج اور 4µ7 قدر کے کپیسیٹر پر موجود وولٹیج (فرض کریں یہ 2V5 ہیں) کے فرق کے بالعکس متناسب ہوتے ہیں۔


ٹائمر 555 بطور اینا لاگ ٹو ڈیجیٹل کنورٹر کا سرکٹ ڈایا گرام
اس سرکٹ کو درجہ بند (کیلی بریٹ) کرنے کے لئے سرکٹ سے حاصل ہونے والے مثبت پلسز کو ناپ لیں اور اینا لاگ ان پٹ پر معلوم وولٹیج فراہم کریں۔ فرض کریں کہ آپ ان پٹ پر 15 وولٹ دے رہے ہیں اور آوٹ پٹ سے ملنے والی قدر2092 ہے۔ اس قدر کو ے کے لئے سرکٹ سے حاصل ہونے والے مثبت پلسز کو ناپ لیں اور اینا لاگ ان پٹ پر معلوم وولٹیج فراہم کریں۔ فرض کریں کہ آپ ان پٹ پر 15 وولٹ دے رہے ہیں اور آوٹ پٹ سے ملنے والی قدر2092 ہے۔ اب فراہم کردہ 15 وولٹ کو 4µ7 قدر کے کپیسیٹر پر موجود وولٹیج (جو ہم نے 2V5 فرض کئے ہیں) سے منفی کر کے (یعنی وولٹیج کا فرق) 2092 سے ضرب دے دیں۔ حاصل ہونے والی قدر 26150 ہوگی یعنی :

2092 * (15 - 2.5) = 26150
اب اسی فارمولے کو استعمال کرتے ہوئے آپ آسانی سے وولٹیج کی پیمائش کر سکتے ہیں۔

اس سرکٹ سے پیمائش کردہ وولٹیج کی حدود 6V سے 18V تک ہے۔ اس کی وجہ سرکٹ کے کام کرنے کی ریاضیاتی حدود ہیں۔ یہ 10 بٹ کے اے/ڈی کنورٹر کے برابر ہیں۔ سرکٹ کی درستگی کی حد (ایکوریسی accuracy) پروسیسر کی کلاک رفتار اور +5V سپلائی حدود کے اعتبار سے متغیر (یعنی کم و بیش) ہو سکتی ہے۔ کنورژن ٹائم سیکنڈ کے دسویں (1/10) حصے کے برابر ہے۔ واضح رہے کہ یہ سرکٹ 5V سے نچلی قدر کو درستگی سے نہیں ناپ سکے گا۔ اس کے علاوہ آپ جن 5V کو ناپ رہے ہیں وہ بھی پہلے جانچ لیں۔ اگر فراہم کردہ وولٹیج 5V2 ہیں تو فارمولے میں 2V5 کی بجائے 2V6 قدر استعمال کریں۔

یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ ٹائمر آئی سی 555 سے حاصل ہونے والی فریکوئنسی بھی ہموار (لینئر) نہیں ہو گی۔ تاہم اس سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ آپ فریکوئنسی نہیں بلکہ پلس وڈتھ کی پیمائش کو استعمال کر رہے ہیں۔ بتائے گئے طریقہ کار کے مطابق اصولی طور پر یہ سرکٹ کسی بھی مائیکرو پروسیسر/کنٹرولر کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہاں پر دکھایا گیا سادہ سا پروگرام بیسک اسٹیمپ 1 (Basic Stamp 1) کے لئے لکھا گیا تھا تاہم آپ اپنے استعمال کردہ مائیکرو پروسیسر کے مطابق اس میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔

'uncomment the debug lines to
'get pulse value while
'calibrating loop:
'debug cls
'I used pin 0 
pulsin 0,1,w2
'debug w2
'This is the coefficient
w1=26150
'you will need to
'calibrate.
w4=w1/w2
'I am going to get
w3=w4*100
'around the integer-
'only Stamp math.
w4=w2*w4
'remember the Stamp has
w1=w1-w4*10
'left-to-right math
w4=w1/w2
w3=w4*10+w3
w4=w2*w4
w1=w1-w4*10
w4=w1/w2
w3=w4+w3
'250 is really 2.5 volts
w3=w3+250 
'we get a reading in
debug w3,"volts * 100"
'hundredths of volts
goto loop

ٹیون ایبل بینڈ پاس فلٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

ہائی آرڈر ٹیون ایبل بینڈ پاس فلٹرز کے ڈیزائن میں جو دشواریاں پیش آتی ہیں ان میں RC نیٹ ورک کے ویری ایبل رزسٹرز کی درست ٹریکنگ بھی شامل ہے۔ اس دشواری کا ایک ظاہری حل یہ ہے کہ سوئچ کے ذریعہ کپیسیٹر نیٹ ورک میں سے کسی ایک کپیسیٹر کا انتخاب کیا جائے۔ ذیل میں دیئے گئے سرکٹ سے یہ تکنیک واضح ہے۔

سرکٹ کو دوبڑے حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلا حصہ آسیلیٹر ہے جو الیکٹرونک سوئچ کنٹرول کرتا ہے اور دوسرا حصہ چار عدد فیز شفٹ نیٹ ورکس (جو فلٹرنگ کا مقصد پورا کرتے ہیں) پرمشتمل ہے۔ اس میں ٹائمر آئی سی 555 استعمال کیا گیا ہے جس سے پلسیٹنگ سگنل حاصل کیا گیا ہے۔ اس سگنل کی فریکوئنسی کو وسیع حدود میں متغیر کیا جاسکتا ہے۔ سگنل کا ڈیوٹی فیکٹر 1:10 سے 100:1 تک متغیر کیا جا سکتا ہے۔

الیکٹرونک سوئچ ES1-4 ویری ایبل رزسٹر تشکیل دیتے ہیں جن کی قدر کا انحصار ڈیجیٹل سگنل کی فریکوئنسی پر ہے۔ جب یہ سوئچ کلوز (بند) ہوتے ہیں تو ان کی رزسٹینس 60W ہوتی ہے۔ اوپن (کھلی) حالت میں ان کی رزسٹینس لامحدود ہوتی ہے۔ چنانچہ اگر فرض کر لیا جائے تاکہ ایک سوئچ وقت کے 1/4 حصے کے لیے کلوز ہوتا ہے تو اس کی رزسٹینس 240W ہوگی۔ ہر سوئچ کی اوپن۔ کلوزنسبت کو تبدیل کرکے متبادل اوسط رزسٹینس حاصل کی جاسکتی ہے۔


ہائی آرڈر ٹیون ایبل بینڈ پاس فلٹر کا سرکٹ ڈایا گرام

پروگرام ایبل سوئچ

(امیر سیف اللہ سیف)

ڈیٹا سٹریم Stream کو ظاہر کرنے یا اینالاگ ملٹی پلیکسر کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ پروگرام ایبل سوئچ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ملٹی پلیکسر کو بطور پروگرام ایبل آسی لیٹر کی بنیاد کے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سرکٹ کا مرکزی حصہ نیشنل سیمی کنڈکٹرز کے کی بورڈ ڈیکوڈر آئی سی MM76C922 پر مشتمل ہے۔ یہ آئی سی سادہ اور تیز رفتاری دونوں طریقوں سے 4x4 میٹر یکس کا کی بورڈ پڑھنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ 4 بٹ آئوٹ پٹ مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ اس آئی سی میں ”ڈیٹادستیاب“ Data Available آئوٹ پٹ بھی مہیا کی گئی ہے۔ جب تک کی بورڈ پر کوئی ”کی“ دبی رہتی ہے‘ یہ آئوٹ پٹ ہائی رہتی ہے۔ سب سے آخر میں دبائی گئی ”کی“ کی مناسبت سے ملنے والا ڈیٹا‘ چاہے ”کی“ کو چھوڑ بھی دیا جائے‘ آئوٹ پٹ پر دستیاب رہتا ہے۔ جس رفتار سے یہ آئی سی کی بورڈ کو اسکین کرتا ہے اس کا تعین C1 سے ہوتا ہے۔ C1 کی قدر 100nF ہو (جیسا کہ ڈایا گرام میں دکھایا گیا ہے) تو اسکین کرنے کی شرح 600Hz ہوتی ہے۔

ریم (IC2) کی پروگرامنگ انتہائی آسان ہے۔ ڈی کوڈر کی DA آئوٹ پٹ کو N1 کے ذریعے الٹا (انورٹ) دیا گیا ہے تاکہ اسے WRITE پلس کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔ جب ’کی‘ کو چھوڑا جاتا ہے تو ریم ڈس ایبل حالت میں آ جاتی ہے۔ا یڈریس کائونٹر IC3 ایک ایڈریس سے کلاک ہو جاتا ہے (یعنی ایک ایڈریس آگے بڑھ جاتا ہے)۔

پروگرام شدہ ڈیٹا کو الگ کلاک سگنل کی مدد سے پڑھا جا سکتا ہے اور یہ کلاک سگنل N3 سے حاصل ہوتا ہے۔ جس رفتار سے ڈیٹا ریم میں سے پڑھا جاتا ہے وہ P1 کی مدد سے منتخب یا متعین کی جاتی ہے۔ گیٹ N3 کو روبہ عمل کرنے کے لیے سوئچ S18 کو حالت A پر رکھا جاتا ہے۔ سرکٹ میں صرف نصف ریم استعمال کی گئی ہے ۔



پروگرام ایبل سوئچ کا سرکٹ ڈایا گرام

پنکھے کے لئے تالی سے چلنے والا ریموٹ کنٹرول

یہ سرکٹ ایسے ریموٹ کنٹرول کے لئے ہے جو پنکھے کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ نہ صرف پنکھے کو آن یا آف کرتا ہے بلکہ اس کی رفتار بھی کنٹرول کر سکتا ہے۔ پنکھے کے لئے تالی سے چلنے والے ریموٹ کنٹرول کا بنیادی فائدہ یہ ہے کہ یہ پنکھے کی رفتار کی دس مختلف حدوں تک کو کنٹرول کر سکتا ہے ۔ جبکہ عام دستیاب پنکھوں میں تین سے پانچ مرحلوں میں رفتار کنٹرول ہوتی ہے۔

سرکٹ ڈایا گرام

مکمل سرکٹ کو چار اہم حصوں میں منقسم کیا جا سکتا ہے۔ یہ آواز سے چلنےوالا ٹرگر پلس جنریٹر، کلک پلس جنریٹر، کلاک پلس جنریٹر اور لوڈ آپریٹر ہے۔ ذیل میں ان کی وضاحت پیش کی جاتی ہے۔

آواز سے چلنے والا پلس جنریٹر:

اس حصے کو TR1 ٹرانزسٹر BC148 کے گرد تشکیل دیا گیا ہے جو کلاس سی ایمپلی فائر حالت میں کام کر رہا ہے۔ مائکروفون کو آواز کےسگنل کی برقی سگنلز میں تبدیلی کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ اسے ٹرانزسٹر TR1کی بیس سے منسلک کیا گیا ہے تاکہ یہ نہ صرف صوتی سگنلز کو برقی سگنلز میں تبدیل کرے بلکہ ان کی قوت میں بھی کچھ اضافہ کرے۔

کلاک پلس جنریٹر :

یہ حصہ IC1ٹائمر آئی سی NE555کے گرد تشکیل دیا گیا ہے اور یہ آئی سی یہاں پر مونو اسٹیبل ملٹی وائبریٹر کے طور پر کام کر رہا ہے۔ ٹرگر پلس ٹرانزسٹر TR1 سے پیدا ہوتا ہے جو آئی سی IC1کی پن2 پر آتا ہے۔ ہائی آؤٹ پٹ کے ٹائم پیریڈ (T) کو مندرجہ ذیل فارمولے سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔

T = 1.1RC

کلاک پلس کاؤنٹر:

سرکٹ ڈایا گرام کا یہ حصہ ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی کے گرد تشکیل دیا گیا ہے۔ سرکٹ میں یہ آئی سی سے ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ ٹائمر آئی سی IC1سے آنے والے کلاک پلسز کو شمار کرتا ہے۔ آئی سی IC1کی آؤٹ پٹ آئی سی کی پن پر آتی ہے۔ آئی سی IC2کی دس آؤٹ پٹس ہیں جن کو صفر سے نو (0, 1, 2, 3, 4…..9). تک ظاہر کیا جاتا ہے۔آؤٹ پٹ نمبر 4 پن 10 سے حاصل ہوتی ہے جسے براہ راست ری سیٹ پن 15 سے جوڑا گیا ہے۔

لوڈ آپریٹر:

سرکٹ کا یہ حصہ تین ٹرانزسٹرا اور ایک ریلے ڈرائیور پر مشتمل ہے جو تین الگ الگ ریلے سوچز چلاتا ہے۔ آئی سی کی ہر آؤٹ پٹ کو ہر ٹرانزسٹر کی بیس سے براستہ100Ω اوہم رزسٹر اور ایل ای ڈی، منسلک کیا گیا ہے۔ رفتار ظاہر کرنے کے لئے تین ایل ای ڈی استعمال کئے گئے جن کو LED1،LED2اور LED3سے ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ بالترتیب رفتار1 ، رفتار2 اور رفتار3 کو ظاہر کرتے ہیں۔


پنکھے کے لئے تالی سے چلنے والے ریموٹ کنٹرول کا سرکٹ ڈایا گرام

اگرچہ یہاں پر صرف تین آؤٹ پٹس کو کنٹرول کرنے کے لئے ریلے سوئچ دکھائے گئے ہیں تاہم ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی کی بقیہ آؤٹ پٹس کو بھی مزید رفتار حدود کو متعین کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پہلی تالی پہلی رفتار کو متعین کرے گی، دوسری تالی دوسری رفتار کو اور تیسری تالی تیسری رفتار متنعین کرے گی۔ چوتھی تالی پر پنکھا آف ہو جائے گا۔


فہرست اجزاء

(پنکھے کے لئے تالی سے چلنے والا ریموٹ کنٹرول)

رزسٹرز    
R1 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 1M2 رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 2K2 رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 150R رزسٹر ¼ واٹ
R5 = 220 رزسٹر ¼ واٹ
R6 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R7 = 100R رزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹرز    
C1-2 = 0µ1, 16Vالیکٹرو لائیٹک
C3 = 4µ7, 16Vالیکٹرو لائیٹک
C4 = 0µ01, سرامک ڈسک
C5 = 1000µ, 12Vالیکٹرو لائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
TR1 = BC148 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر
TR2 = C1383 این پی این سلیکان میڈیم پاور ٹرانزسٹر
IC1 = NE555 ٹائمر آئی سی
IC2 = CD4017BE ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی
D1,2 = 1N4001 سلیکان ڈائیوڈ
متفرق    
MIC1 = الیکٹریٹ مائیکروفون
LED1 = سبز رنگ کا ایل ای ڈی
LED2 = زرد رنگ کا ایل ای ڈی
LED3 = سرخ رنگ کا ایل ای ڈی
پاور سپلائی = 6V-0V-6V،500mA

ڈیجیٹل پاور سپلائی



یہاں پر دیا گیا سرکٹ سادہ سا ہے جو کم فرق سے 1V25 وولٹ سے15V19 وولٹ تک 15 مرحلوں میں ڈی سی وولٹیج فراہم کرتا ہے۔ مرحلوں کی تفصیل جدول میں دکھائی گئی ہے۔ اس سرکٹ کی ان پٹ سے 20V وولٹ سے 35Vوولٹ تک کے وولٹیج منسلک کئے جا سکتے ہیں۔

سرکٹ کا پہلا مرحلہ ڈیجیٹل اپ ڈاؤن کاؤنٹر پر مشتمل ہے جسے کواڈ دو ان پٹ نینڈ NAND شمٹ ٹرگر (4093) آئی سی IC1 سے تشکیل دیا گیا ہے۔ اگلا مرحلہ آئی سی IC2 پر مشتمل ہے جو بائنری اپ ڈاؤن کاؤنٹر 4029 پر مشتمل ہے۔


سرکٹ ڈایا گرام کو بڑا دیکھنے کے لئے سرکٹ ڈایا گرام پر کلک کریں

آئی سی 4093 کے دو گیٹ آپ ڈاؤن لاجک تشکیل دینے کے لئے استعمال کئے گئے ہیں جو پش بٹن S1 اور S2 کی مدد سے یہ لاجک تشکیل دیتے ہیں۔ بقیہ دو گیٹ ایک آسی لیٹر تشکیل دیتے ہیں جو آئی سی 4029 کے لئے کلاک پلس پیدا کرتے ہیں۔ آسی لیٹر کی فریکوئنسی کپیسیٹر C1 اور پری سیٹ پوٹینشو میٹر VR1 کی مدد سے متعین کی گئی ہے۔ آئی سی 4029 آسی لیٹر سے پیدا ہونے والے کلاک پلسز وصول کرتا ہے اور ترتیب وار (سیکوئنشل) بائنری آؤٹ پٹ پیدا کرتا ہے۔ جب تک اس آئی سی (4029) کی پن 5 لو رہتی ہے کاؤنٹر گنتی (کاؤنٹنگ) کا عمل جاری رکھتا ہے۔ جوں ہی اس کی پن 5 ہائی ہوتی ہے یعنی جیسے ہی اس پر لاجک 1 وصول ہوتا ہے، یہ گنتی کا عمل فورا“ روک دیتا ہے۔

آئی سی 4029 کی پن 10 پر لاجک 1 یا ہائی پلس کی موجودگی سے یہ سیدھی گنتی گنتا ہے جبکہ اس پن پر لاجک 0 یا لو پلس ملنے پر یہ الٹی گنتی شمار کرنے لگتا ہے۔ پش بٹن S1 دبانے پر آئی سی کی پن 10 پر ہائی پلس فراہم کیا جا سکتا ہے جس سے یہ سیدھی گنتی گنے گا۔ پش بٹن سوئچ S2 کی مدد سے اس آئی سی کی پن پر لو پلس فراہم کر کے اسے الٹی گنتی گننے کے لئے متعین کیا جا سکتا ہے۔

کاؤنٹر آئی سی IC2 کی آؤٹ پٹ کو ایک ڈیجیٹل ویری ایبل رزسٹر کے طور پر کام کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ سرکٹ کا یہ حصہ چار عدد نارملی اوپن ریڈ ریلے پر مشتمل ہے جو محض 5mAکرنٹ پر کام کرتے ہیں۔ سوئچنگ عمل سرانجام دینے کے لئے ٹرانزسٹر استعمال کئے گئے ہیں۔ بیرونی رزسٹرز کو ریڈ ریلے کنٹیکٹس کے متوازی جوڑا گیا ہے۔ اگر کوئی مخصوص ریلے کنٹیکٹ، ٹرانزسٹر کی بیس پر کنٹرول ان پٹ کے ذریعے اوپن کیا جاتا ہے تو اس ریلے کنٹیکٹ کے متوازی لگا ہوا رزسٹر سرکٹ سے منسلک ہو جاتا ہے۔

مختلف ڈیجیٹل ان پٹ جوڑوں کی نظریاتی آؤٹ پٹس ایک جدول میں دکھائی گئی ہیں۔ وولٹیج ریگولیٹر (LM317) آئی سی IC3کی آؤٹ پٹ پر اصل پیمائش کردہ مقداریں، جدول میں دکھائی گئی نظریاتی مقداروں کے قریب ترین ہوں گی۔ اس وقت تک جب کہ ان پٹ اور آؤٹ پٹ کے مابین فرق 2V5وولٹ سے زائد ہو، آؤٹ پٹ وولٹیج مندرجہ ذیل فارمولے معلوم کئے جا سکتے ہیں۔

آؤٹ پٹ وولٹیج Vout=1.25(1+R2'/R1')
جبکہ  
R1'=R15 = 270 اوہمز (متعین)
اور R2' =R11 + R12 + R13 + R14
 =220 + 470 + 820 +1500 اوہمز
 =3,010 اوہمز(جبکہ تمام ریلےسوئچز رو بہ عمل (انرجائزڈ) حالت میں ہوں)

جدول

بائنری آؤٹ پٹ متبادل اعشاری عدد LED4
R14(W)
LED3
R13(W)
LED2
R12(W)
LED1
R11(W)
R2'(W) آؤٹ پٹ وولٹیج(V)
0000 0شارٹ شارٹشارٹ شارٹ0 1V25
0001 1شارٹ شارٹشارٹ 220220 2V27
0010 2شارٹ شارٹ470 شارٹ470 3V43
0011 3شارٹ شارٹ470 220690 4V44
0100 4شارٹ 820شارٹ شارٹ820 5V05
0101 5شارٹ 820شارٹ 2201040 6V06
0110 6شارٹ 820470 شارٹ1290 7V22
0111 7شارٹ 820470 2201510 8V24
1000 81500 شارٹ شارٹ شارٹ1500 8V19
1001 91500 شارٹ شارٹ 2201720 9V21
1010 101500 شارٹ 470 شارٹ1970 10V37
1011 111500 شارٹ 470 2202190 11V39
1100 121500 820شارٹ شارٹ2390 11V99
1101 131500 820شارٹ 2202540 13V01
1110 141500 820470 شارٹ2790 14V17
1111 151500 820470 2203010 15V19

آؤٹ پٹ کا اظہار چار عدد ایل ای ڈیز LED1 تا LED4 کے ذریعے ہوتا ہے تاہم یہ اظہار بائنری اعداد میں ہوگا۔ اس بائنری اظہار کو مختلف منتخب آؤٹ پٹ وولٹیجز (جو جدول میں دکھائے گئے ہیں) میں تبدیل کرنے کے لئے دوسرا سرکٹ استعمال کیا جا سکتا ہے جو آئی سی 74LS154پر مشتمل ہے۔ یہ آئی سی IC4 ہے۔ اس سرکٹ کی ان پٹ A تا D کو پہلے سرکٹ کے آئی سی IC2 کی آؤٹ پٹس A تا D سے جوڑا جا سکتا ہے۔ ایسی صورت میں چار عدد ایل ای ڈیز LED1 تا LED4 استعمال کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔آئی سی 74LS154 ڈی کوڈر/ڈی ملٹی پلیکسر آئی سی ہے جو آئی سی IC2 کی بائنری آؤٹ پٹ کو پڑھ کر اپنی سولہ میں سے کسی ایک مطابقت کی آؤٹ پٹ کو آن کرتا ہے۔ اس آئی سی کی آؤٹ پٹ سے جڑے ہوئے ایل ای ڈیز کو پاور سپلائی کے ڈبے کے پینل پر ایک دائرے میں نصب کر کے وولٹیجز کا اظہار کیا جا سکتا ہے۔



جب سرکٹ کو پاور فراہم کی جاتی ہے تو آئی سی خود کو ری سیٹ کر دیتا ہے چنانچہ اس کی آؤٹ پٹس پنز6، 11، 12 اور 14 صفر پر آ جاتی ہیں یعنی بائنری صفر 0000کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس طرح سرکٹ کی ڈی سی آؤٹ پٹ اسی مطابقت سے کم سے کم درجے یعنی 1V25 وولٹ ہو جاتی ہے۔سیدھی گنتی والا پش بٹن سوئچ S1 دبانے پر آئی سی IC2 کی گنتی میں اضافہ ہوتا ہے جس سے آؤٹ پٹ وولٹیج بھی بڑھنے لگتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ گنتی 1111 پر آؤٹ پٹ وولٹیج 15V19 (یہ فرض کرتےہوئے کہ پری سیٹ پوٹینشو میٹر VR2 کی رزسٹینس صفر ہے) ہو جائیں گے۔ پر ی سیٹ پوٹینشو میٹر VR2 کو متعین کر کے آؤٹ پٹ وولٹیج میں کچھ تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ آؤٹ پٹ وولٹیج کو کم کرنے کے لئے الٹی گنتی گننے والا پش بٹن سوئچ S2 دبایا جا سکتا ہے۔

جب کسی بھی ریلے کے کنٹیکٹ اوپن ہو ں گے تو اس کے ساتھ لگا ہوا ایل ای ڈی روشن ہو جائے گا۔

جدول میں دکھائے گئے آؤٹ پٹ وولٹیج یہ فرض کرتے ہوئے ناپے گئے ہیں کہ پری سیٹ پوٹینشو میٹر VR2 کی رزسٹینس صفر اوہم ہے۔ اگر اس رزسٹر کی رزسٹینس صفر سے زیادہ ہو گی تو جدول میں دکھائے گئے وولٹیج کی نسبت اصل وولٹیج زیادہ ہوں گے۔

فہرست اجزاء

(ڈیجیٹل پاور سپلائی)

رزسٹرز    
R1,2 = 1K0 رزسٹر ¼ واٹ
R3-6 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R7-10 = 470R رزسٹر ¼ واٹ
R11 = 22R رزسٹر ¼ واٹ
R12 = 470R رزسٹر ¼ واٹ
R13 = 820R رزسٹر ¼ واٹ
R14 = 1K5 رزسٹر ¼ واٹ
R15 = 270R رزسٹر ¼ واٹ
VR1 = 470K پری سیٹ پوٹینشو میٹر
VR2 = 100R پری سیٹ پوٹینشو میٹر
کپیسیٹرز    
C1 = 1µ0F, 16V الیکٹرو لائیٹک
C2 = 10µF, 16V الیکٹرو لائیٹک
C3 = 1000µF, 25V الیکٹرو لائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
T1-4 = BC548 جنرل پرپز این پی این ٹرانزسٹر
IC1 = CD4093 کواڈ دو ان پٹ نینڈ NAND شمٹ ٹرگر آئی سی
IC2 = CD4029 بائنری اپ ڈاؤن کاؤنٹر آئی سی
IC3 = LM317 وولٹیج ریگولیٹر آئی سی
IC4 = 74LS154 ڈی کوڈر/ڈی ملٹی پلیکسر آئی سی
D1-4 = 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
D5,6 = 1N4001 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
متفرق    
RL1-4 = 5V0, 500R ریڈ ریلے (تفصیل مضمون میں)
S1,2 = پش بٹن سوئچ

ڈیجیٹل کوڈ لاک



یہ بہت کم لاگت سے تیار ہونے والا کوڈ لاک سوئچ ہے جسے نہ صرف بنانا آسان ہے بلکہ اسے مطلوبہ مقام پر نصب بھی آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ اس میں کوڈ کے مطابق پش بٹن دبانے کی ترتیب بہت منفرد ہے۔ اس کوڈ لاک کو کھولنے کے لئے صرف چھ پش بٹن دبانے ہوتے ہیں لیکن ایک وقت میں صرف دو پش بٹن سوئچ دبائے جا سکتے ہیں۔ اس طرح سوئچز کے کل تین سیٹ ایک خاص ترتیب میں دبانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ سوئچز کے ان تین جوڑوں میں سے ایک کو دو بار دبانا ہوتا ہے۔ اس سرکٹ کی دیگر خصوصیات یہ ہیں:



ڈیجیٹل کوڈ لاک کا سرکٹ ڈایا گرام

  • اس میں 16 سوئچ استعمال کئے گئے ہیں جس سے یہ گمان ہوتا ہے کہ سرکٹ میں شاید مائیکرو پروسیسر استعمال کیا گیا ہے۔
  • ریلے سوئچ کو روبہ عمل کرنے کے لئے کسی پاور ٹرانزسٹر کی ضرورت نہیں۔
  • سرکٹ ممکنہ حد تک کم اور عام دستیاب پرزوں پر مشتمل ہے۔
  • بنانے میں کم خرچ اور کم جگہ گھیرنےوالا ہے۔

اس سرکٹ کی اہم خصوصیت اس کا مونو اسٹیبل حالت میں کام کرنا ہے۔ جب یہ ایک مرتبہ ٹرگر ہو جاتا ہے تو اس کی آؤٹ پٹ ہائی ہو جاتی ہے اور ساکن یا لو حالت میں آنے سے قبل، ایک خاص وقفے کے لئے ہائی ہی رہتی ہے۔ یہ وقفہ ٹائمنگ اجزا متعین کرتے ہیں۔ سرکٹ کی بنیاد ٹائمر آئی سی 555 ہے۔ یہ نہ صرف کم خرچ ہے بلکہ آسانی سے دستیاب بھی ہے۔ اس کی پن 2 ٹرگرنگ ان پٹ پن ہے۔ جب اس پر سپلائی وولٹیج کی ایک تہائی 1/3 قدر سے کم حد تک وولٹیج مہیا کئے جاتے ہیں تو یہ پن آؤٹ پٹ پن 3 کو ہائی حالت میں لے آتی ہے۔ آئی سی کی پن 6 تھریشولڈ پن ہے۔ جب اس پر سپلائی وولٹیج کی دو تہائی 2/3حد سے زائد وولٹیج مہیا کئے جاتے ہیں تو یہ آؤٹ پن 3 کو واپس لو حالت میں لے آتی ہے۔ آئی سی کی ری سیٹ پن 4 پر منفی کی طرف جاتا ہوا پلس فراہم کرنے سے آئی سی کی آؤٹ پٹ غیر فعال لو حالت میں آ جاتی ہے۔ چنانچہ سرکٹ کے عمومی عمل کے دوران ضروری ہے کہ ری سیٹ پن کو ہائی حالت میں رکھا جائے۔

ریلے سوئچ کو انرجائز کرنے کے لئے پش بٹن سوئچز کے تین سیٹ SA-SC، S1- S8 اور S3-S4 اسی ترتیب میں دبائے جاتے ہیں۔ پش بٹن SA اور SC کو ایک ساتھ دبانے پر رزسٹر R3 اور R4 پر مشتمل پوٹینشل ڈیوائیڈر کے راستے کپیسیٹر C3 چارج ہوتا ہے۔ ان دونوں کو چھوڑنے پر کپیسیٹر C3، رزسٹر R4 کے راستے ڈسچارج ہونے لگتا ہے۔ کپیسٹر C3 اور رزسٹر R4 کی قدریں اس طرح منتخب کی گئی ہیں کہ کپسیٹر کو مکمل ڈسچارج ہونےمیں لگ بھگ پانچ سیکنڈ کا وقت لگتا ہے۔

اسی پانچ سیکنڈ کے وقفے میں (سوئچ SA اور SC کو چھوڑنے کے بعد) پش بٹن سوئچ S1 اور S8 کو ایک ساتھ دبانے پر آئی سی 555 کی پن 2 گراؤنڈ سے منسلک ہو جاتی ہے اور آئی سی ٹرگر ہو جاتا ہے۔ اس حالت میں کپیسیٹر ، رزسٹر کے راستے ڈسچارج ہونے لگتا ہے۔ اس کے نتیجے میں آئی سی کی آؤٹ پٹ پن 3 پانچ سیکنڈ کے لئے ہائی ہو جاتی ہے۔ اس وقفے (یعنی کپیسیٹر C1کا تھریشولڈ وولٹیج تک کا چارجنگ وقفہ T) کا تعین اس فارمولے سے ہوتا ہے۔ T=1.1 R1 x C1 سیکنڈز-

اسی پانچ سیکنڈ کے وقفے کے دوران میں سوئچ SA اورSC کو ایک ساتھ ایک مرتبہ پھر دبایا جاتا ہے جس کے بعد سوئچز کا اگلا اور آخری جوڑا یعنی سوئچ S3 اور S4 دبایا جاتا ہے۔ یہ سوئچ ریلے سوئچ RLY1 کو آئی سی کی آؤٹ پٹ پن 3 سے منسلک کر کے اسے انرجائز کر دیتا ہے۔ ریلے کے نارملی اوپن اور کامن کنٹیکٹس آپس میں جڑ جاتے ہیں اور اس سے منسلک سولینائیڈ کھنچ کر کھٹکے (تالے) کو کھینچ لیتا ہے یعنی تالا کھل جاتا ہے۔

سرکٹ میں دکھائے گئے بقیہ سوئچ آئی سی کی ری سیٹ پن 4 اور گراؤنڈ کے درمیان لگائے گئے ہیں۔ تالا کھولنے کے لئے درکار کوڈ استعمال کرنے کے دوران اگر ان میں سے کوئی سوئچ دبا دیا جاتا ہے تو آئی سی ری سیٹ ہو کر آؤٹ پٹ کو غیر فعال حالت میں لے آتا ہے۔ اگر کوئی ناجائز طور پر کوڈ لاک کو کھولنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ سوئچ دبائے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جس سے تالا کھلنے کے امکانات نہیں رہتے۔

سرکٹ کی آن حالت کی نشاندی ایک ایل ای ڈی روشن ہو کر کرتا ہے۔ سرکٹ میں کوڈ تبدیل کرنے کے لئے مطلوبہ سوئچز کے کوئی سے بھی تین جوڑے دکھائے گے طریقے سے سرکٹ سے منسلک کیئے جا سکتے ہیں۔

فہرست اجزاء

( ڈیجیٹل کوڈ لاک)

رزسٹرز    
R1 = 1M0 رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 1K0 رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R5 = 820R رزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹرز    
C1 = 1000µ, 16V الیکٹرو لائیٹک
C2 = 1µ0, 16V الیکٹرو لائیٹک
C3 = 0µ01, سرامک ڈسک
C4 = 4µ7, 16V الیکٹرو لائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
D1-4 = 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
IC1 = 555 ٹائمر آئی سی
متفرق    
T1 = ٹرانسفارمر,220V پرائمری
  = 6V-0-6V سیکنڈری 300mA کرنٹ
RLY1 = 6V, 100R ریلے سوئچ
SW0-9 = پش ٹو آن پش بٹن سوئچ
SWA-F = پش ٹو آن پش بٹن سوئچ

کار لائٹ مانیٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

کارلائٹ کا خراب ہونا کافی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اکثر جدید کاروں میں بیرونی روشنی کے خراب ہونے کی صورت میں ڈیش بورڈ پر اظہار کرنے کا بندوبست موجود ہوتا ہے تاہم لاکھوں کاریں ایسی ہیں جن میں ایسا کوئی نظام موجود نہیں۔ اگر آپ طویل سفر کر رہے ہیں اور راستے میں کوئی بلب خراب ہو جاتا ہے تو یہ آپ کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ زیر نظر سرکٹ آپ کو یہ سہولت مہیا کرے گا کہ جونہی کوئی بلب وغیرہ خراب ہوگا‘ یہ آپ کو اس خرابی سے آگاہ کر دے گا جس سے آپ محتاط رہیں گے او ربروقت اس خرابی کو دور کر سکیں گے۔


کارلائٹ مانیٹر کا سرکٹ ڈایا گرام۔

گھریلو ریموٹ کنٹرول

(امیر سیف اللہ سیف)

اگر آپ کو یہ خواہش ہو کہ اپنے بستر، رائٹنگ ٹیبل یا صوفہ پر بیٹھے بیٹھے آپ بلب، ٹیوب لائٹ، انرجی سیور، برقی پنکھا یا کوئی بھی دوسرا گھریلو آلہ، انفرا ریڈ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے آن یا آف کر سکیں تو یہ سرکٹ آپ ہی کے لئے ہے۔ یہ سرکٹ بہت سادہ ہے اور اس میں انفرا ریڈ نوعیت کا کوئی بھی ریموٹ کنٹرولر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگر گھر میں پرانے ٹی وی، وی سی آر کا کوئی ریموٹ کنٹرول موجود ہے یا پھر موجودہ ٹی وی، ڈی وی ڈی، وی سی ڈی، ایل سی ڈی یا ایل ای ڈی ٹی وی کا کوئی ریموٹ کنٹرول ہے تو آپ اسے بخوبی استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ ریموٹ کنٹرول 25 تا 30 فٹ تک کے فاصلے کے لئے کار آمد ہو گا۔


گھریلو ریموٹ کنٹرولر کا سرکٹ ڈایا گرام

سرکٹ میں 38KHz کی انفرا ریڈ شعاعوں کو محسوس (ڈی ٹیکٹ) کر کے اس سے ایک ریلے سوئچ چلایا گیا ہے جو آپ کے گھریلو برقی آلات کے ساتھ سلسلے وار جڑ جائے گا۔ ریموٹ کنٹرولر سے آنے والی کی انفرا ریڈ شعاعیں سرکٹ کے انفرا ریڈ رسیور ماڈیول سے ٹکراتی ہیں تو اس کی آؤٹ پٹ پن 3 سے ایک سگنل پیدا ہوتا ہے۔ اس سگنل کو ٹرانزسٹر TR1 کے ذریعے ایمپلیفائی کیا جاتا ہے۔

یہ افزائش شدہ (ایمپلیفائی کردہ) سگنل ٹرانزسٹر BC558 سے براہ راست ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی CD4017 کی کلاک پن 14 پر آتا ہے۔ جب تک اس آئی سی کلاک پن پر کوئی سگنل موجود نہیں ہوتا، سرخ ایل ای ڈی روشن رہتا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کا منسلک برقی آلہ آف حالت میں ہے۔ جوں ہی آئی سی کو کلاک سگنل ملتا ہے اس کی پن 2 ہائی ہو جاتی ہے اور اس سے منسلک سبز رنگ کا ایل ای ڈی روشن ہو جاتا ہے جبکہ سرخ ایل ای ڈی آف ہو جاتا ہے۔ سبز ایل ای ڈی روشن ہو کر یہ ظاہر کرتا ہے کہ منسلک برقی آلہ آن حالت میں ہے۔

یہیں سے یہ ہائی آؤٹ پٹ ریلے ڈرائیور ٹرانزسٹر TR2 کی بیس پر بھی جاتی ہے اور ٹرانزسٹر BC548 کو رو بہ عمل حالت میں لے آتی ہے۔ یہ ٹرانزسٹر ریلے سوئچ کو انر جائز کر دیتا ہے اور اس کے نارملی اوپن کنٹیکٹس سے منسلک برقی آلے کو برقی سپلائی مہیا ہونے لگتی ہے۔

فہرست اجزاء

(گھریلو ریموٹ کنٹرولر)

رزسٹرز    
R1 = 47R رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 220K رزسٹر ¼ واٹ
R3 = 330R رزسٹر ¼ واٹ
R4 = 330R رزسٹر ¼ واٹ
R5 = 1K0 رزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹر    
C1 = 100µ, الیکٹرو لائیٹک 16V
C2 = 0µ1, سرامک
سیمی کنڈکٹرز    
TR1 = BC558 این پی این ٹرانزسٹر
TR2 = BC548 پی این پی ٹرانزسٹر
IC1 = CD4017 ڈیکیڈ کاؤنٹر آئی سی
D1 = 1N4007 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
LED1 = 5mm سرخ ایل ای ڈی
LED2 = 5mm سبز ایل ای ڈی
متفرق    
RLY1 = 5V, ریلے سوئچ 100R
IR1 = TSOP1738 انفرا ریڈ ماڈیول

الیکٹرونک پروجیکٹس

ATMEL مائیکرو کنٹرولر پروگرامنگ بذریعہ پی سی





تعارف

اس مضمون میں ہم کمپیوٹر (PC) سے ATMEL مائیکروکنٹرولر کو پروگرام کرنے کے لیے ایک آسان پروگرامر کا سرکٹ ڈایا گرام پیش کر رہے ہیں۔ اس پروگرامر کی مدد سے آپ مندرجہ ذیل مائیکروکنٹرولرز پروگرام کر سکتے ہیں۔ یہ سب 8 بٹ کے مائیکروکنٹرولر ہیں اوران میں فلیش میموری موجود ہے۔

     
1) AT89C51 2) AT89C52 3) AT89LV51
4) AT89LV52 5) AT89C1051 6) AT89C2051

نوٹ : یہ تمام فلیش کی بنیاد والے مائیکروکنٹرولرز ہیں۔

زیر نظر پروگرامر فلیش میموری کے حامل تمام مائیکروکنٹرولر فنکشن کی سہولت مہیا کرتا ہے جس میں کوڈریڈ, کوڈرائٹ, چپ ایریز, سگنیچر ریڈ اور لاک بٹ رائٹ فلیش شامل ہیں۔ اگر آپ اس مائیکروکنٹرولر پروگرامر کو AT89C51/C52/LV51/LV52 کنٹرولرز کے لیے استعمال کر رہے ہیں توکوڈ رائٹ, چپ ایریز اورلاک بٹ رائٹ فنکشن 5V0 12V 5V0 یا 12V پر سرانجام دیئے جا سکتے ہیں۔ اس طرح سرکٹ کی ضروریات کے مطابق سپلائی وولٹیج متعین کئے جاسکتے ہیں۔

ایسے مائیکروکنٹرولرز جن کے نمبر کے آخر میں "5" موجود ہے صرف 5V0 پر کام کرنے کے لیے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ جن پر یہ نمبر موجود نہیں ہوتا وہ مائیکروکنٹرولر معیاری 12V پر کام کرنے کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں۔

زیر نظر پروگرامر آئی بی ایم پی سی سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔ پروگرام کو کمپیوٹر کی پیرلل پورٹ سے منسلک کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ پروگرامر سرکٹ کے لیے درکار پاور, بیرونی پاور سپلائی سے مہیا کی جا سکتی ہے۔

سافٹ وئر

زیر نظر پروگرامر کو سافٹ وئر کنٹرول کرتا ہے۔ یہ سافٹ وئر ہوسٹ کمپیوٹر پر چلتا ہے۔ مائیکروکنٹرولر AT89C51/C52 اور C1051/C2051 کے لیے کنٹرول پروگرام مائیکرو سافٹ C لینگوئج میں لکھا گیا ہے۔ مائیکروکنٹرولر AT89LV51 اور AT89LV52 کے لیے الگ سے کوئی کنٹرول پروگرام موجود نہیں ہے۔ یہ AT89C51/C52 ہی کے پروگرام سے کنٹرول ہوتے ہیں۔ اس مضمون میں جہاں مائیکروکنٹرولر AT89C51/C52 کا حوالہ دیا گیا ہے اسے AT89LV51/LV52 کے لیے بھی سمجھا جائے۔

تمام پروگرامر کنٹرول سافٹ وئرز ڈاس DOS سے چلیں گے۔ پروگرام کانام لکھ کر آخر میں''LPT1'' یا ''LPT2'' (جو پیرلل پورٹ بھی اس مقصد کے لیے استعمال کی جا رہی ہو) لکھیں۔ اگر آپ پیرلل پورٹ واضح نہیں کریں گے تو پروگرام ایرر میسیج دے گا۔ کنٹرول پروگرام مینو سے چلنے والے ہیں اور ان میں مندرجہ فنکشن دستیاب ہیں۔

Chip Erase

مائیکروکنٹرولر کی کوڈ میموری کو صاف کرنے کے لیے۔ اس عمل کے اختتام پر کامیاب عمل یا ناکام عمل کی تصدیق خودکار طور پر نہیں ہوتی۔

Program From File

یہ مخصوص کردہ فائل میں سے پروگرام (بائنری کوڈ) کو پڑھ کرمائیکروکنٹرولر کی میموری میں لکھنے کے لیے ہے۔ پروگرام چلانے کے بعد اس فنکشن کو منتخب کرنے پر پروگرام آپ سے فائل کا نام پوچھے گا۔ فائل کے نام میں آپ پاتھ اور فائل ایکس ٹینشن بھی دے سکتے ہیں۔
فائل صرف وہی قابل قبول ہوگی جس میں بائنری ڈیٹا موجود ہوگا۔ہیکس ڈیٹا فائل قابل قبول نہیں ہوگی۔ اس فائل میں موجود پہلی بائٹ کنٹرولر کی میموری کی پہلی لو کیشن پر پروگرام کی جائے گی۔ ہر اگلی بائٹ میموری کی اگلی لوکیشن پر ترتیب وار انداز میں پروگرام ہوگی۔ یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک میموری کی آخری لوکیشن نہ آجائے یا پھر فائل میں سے ڈیٹا ختم نہ ہو جائے۔
مائیکروکنٹرولر کی میموری میں کوئی ڈیٹا موجود ہے یا نہیں, پروگرامنگ عمل اس سے قطع نظر جاری رہے گا۔ بلینک چیک خودکار طور پر سرانجام نہیں پاتا اور نہ ہی پروگرامنگ کے بعد میموری کے ڈیٹا کا فائل کے ڈیٹا سے خودکار موازنہ سرانجام پاتا ہے۔
کنٹرول پروگرام میں پروگرامنگ کا بصری اظہار کرنے کا انتظام موجود نہیں ہے۔ البتہ پروگرامنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد کنٹرول مینو دوبارہ نمودار ہو جائے گا۔

Verify Against File

مینو کا یہ فنکشن کوڈ میموری کو فائل کے مندرجات کے مطابق جانچتا ہے اور اس طرح دونوں کا موازنہ کرتا ہے۔ یہ مینو بھی فائل کا نام مانگتا ہے جس میں آپ پاتھ اور فائل ایکس ٹینشن بھی دے سکتے ہیں۔ پروگرامر کو بائنری فائل درکار ہو گی۔ یہاں پر ہیکس ڈیٹا کی حامل فائل کام نہیں کرے گی۔فائل کی پہلی بائٹ کا موازنہ میموری لو کیشن کی پہلی بائٹ سے کیا جائے گا اور اسی ترتیب میں ہر اگلی بائٹ کا موازنہ کیا جائے گا۔ یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گاجب تک میموری ختم نہ ہو جائے یا پروگرام کی آخری بائٹ نہ آ جائے۔ اگر کسی لوکیشن کا ڈیٹا فائل کے ڈیٹا سے مطابقت کا حامل نہ ہوا تو اس لوکیشن کا ایڈریس اور بائٹ کے مندرجات اسکرین پر ظاہر ہو جائیں گے۔ اگر دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے تو کچھ بھی نمودار نہیں ہوگا۔

Save to File

مینو کا یہ فنکشن مائیکروکنٹرولر کی میموری میں موجود ڈیٹا کو ایک فائل میں محفوظ کر نے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پروگرام اس فائل کا نام پوچھے گا جس میں میموری کا ڈیٹا محفوظ کرنا ہے۔ اس میں بائٹس کی تعداد میموری لوکیشن کی تعداد کے مطابق ہوگی۔

Blank Check

یہ فنکشن چیک کرتا ہے کہ مائیکروکنٹرولر کی میموری کی تمام لوکیشن کے مندرجات '1' ہیں یا نہیں۔ چیکنگ کے بعداگر مائیکرو کنٹرولر کی میموری کی ہر لوکیشن میں '1' موجود ہے تو پاس Pass بصورت دیگر فیل Fail کی نشاندہی ہوتی ہے۔ پاس آنے کی صورت میں مائیکرو کنٹرولر بلینک تصور کیا جائے گا جس میں نئی بائنری فائل محفوظ کی جا سکتی ہے۔

Read Signature

سگنیچر بائٹ کے مندرجات پڑھنے اور ڈسپلے (نمودار) کرنے کے لیے یہ فنکشن استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سگنیچر بائٹ کی تعداد اور ان کے متوقع مندرجات کا انحصار مائیکروکنٹرولر کی نوعیت پر ہے۔ مزید معلومات کے لیے متعلقہ مائیکروکنٹرولر کی ڈیٹا شیٹ دیکھی جا سکتی ہے۔

Write Lock Bit 1
Write Lock Bit 2
Write Lock Bit 3

یہ فنکشن متعلقہ لاک بٹ کو سیٹ (یعنی لاک) کرتا ہے۔واضح رہے کہ AT89C1051/C2051 میں صرف دو لاک بٹس ہیں جبکہ AT89C51/LV51 اور AT89C52/LV52 میں تین لاک بٹس ہیں۔

Exit

کنٹرولر پروگرامر پروگرام کو بند کرنے کے لیے۔

اس پروگرامر کے لیے سافٹ وئر ATMEL بلیٹن بورڈ سروس BBS سے دستیاب ہے۔ ان کا ایڈریس یہ ہے۔ 408-436-4309

سسٹم پر انحصاریت

مائیکروکنٹرولر AT89C51 اور AT89C52 کے لیے تیار کردہ کنٹرول پروگرام دو اقسام کا ہے۔ سسٹم پر انحصار کرنے والا اور سسٹم سے آزاد۔ سسٹم پر انحصار کرنے سے مراد یہ ہے کہ اس پروگرام کو جس پرسنل کمپیوٹر سسٹم پر چلایا جائے گا یہ اس سسٹم پر انحصار کرتے ہوئے کام کرے گا۔ سسٹم سے آزاد کا مطلب یہ ہے کہ یہ پروگرام جس پرسنل کمپیوٹر سسٹم پر چلایا جائے گا یہ اس سسٹم پر انحصار نہیں کرے گا۔سسٹم پر انحصار کرنے والے پروگرام میں مطلوبہ تاخیری وقفہ جات(ڈیلے)، سافٹ وئر ٹائمنگ لوپ پر منحصر ہوں گے۔ ان کا وقفہ استعمال کردہ کمپیوٹر کی اسپیڈ پر منحصر ہوگا اور اگر کمپیوٹر تیزرفتار رہے تو وقفہ کم ہوگا۔ زیر نظر پروگرامر کے سافٹ وئر کو 80386 سسٹم پر 33MHz رفتار کے ساتھ جانچا گیا تھا۔ دوسرے سسٹم پر چلانے کے لیے سافٹ وئر میں تبدیلی کی ضرورت ہوگی۔ یہ طریقہ کار اپنی سادگی اور آسانی کی بنا پر منتخب کیا گیا تھا۔

سسٹم سے آزادانہ کام کرنے والے سافٹ وئر کے لیے پروگرام ایبل انٹرول ٹائمر درکار ہوگا جسے سسٹم کے ہارڈوئر میں جوڑنا پڑے گا۔ اس صورت میں ٹائم ڈیلے یعنی تاخیری وقفہ سسٹم کی رفتار سے متاثر نہیں ہوگا۔ کنٹرول پروگرام چلانے کے بعد ٹائمر کو اس طرح متعین کیا جائے گا کہ مطلوبہ تاخیری وقفے حاصل ہو سکیں۔ پروگرام بند کرنے سے پہلے ٹائمر کو اپنی اصل حالت پر واپس متعین کرنا ہوگا۔

اس امر کو یقینی بنانے کے لیے کہ ٹائمر کو اصل حالت میں واپس لانے سے پہلے پروگرام بند نہ ہو جائے۔ CTRL-Cاور CTRL-BREAK کیز کو غیر فعال بنایا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جب تک مینو سے Exit کمانڈ کے ذریعے پروگرام کو بند نہ کیا جائے یا سسٹم کی پاور آف کرکے اسے ری بوٹ نہ کیا جائے۔ پروگرام بند نہیں ہوگا۔

ٹائمر کنٹرول بورڈ، 8086 اسمبلی ماڈیول کے طور پر مہیا کیا گیا ہے جسے کمپائل کردہ کنٹرول پروگرام سے جوڑا (Link کیا) جا سکتا ہے۔ٹائمر کی شرح 0.838 مائیکروسیکنڈ ہے تاہم کم سے کم عملی تاخیری وقفہ سسٹم اور سافٹ وئر دونوں مل کر متعین کریں گے۔ ٹائمر کوڈ کے ذریعے یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ پیدا ہونے والا تاخیری وقفہ مطلوبہ وقفے سے کم نہ ہو۔ مائیکروکنٹرولر AT89C1051/C2051 کے لیے مہیا کردہ کنٹرول پروگرام سسٹم سے آزادانہ کام کرتا ہے۔

پروگرامر

پروگرامر کے لیے سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 1 اور شکل نمبر 2 میں دکھایا گیا ہے۔ یہ پروگرامر، کمپیوٹر انٹرفیس اور سوئچ ایبل پاور اسپلائی سرکٹ پر مشتمل ہے۔ سگنل سیکوئنس اور ٹائمنگ جو پروگرامنگ کے لیے درکار ہوتی ہے، سافٹ وئر کنٹرول کے تحت ہوسٹ کمپیوٹر پیدا کرتا ہے۔ مائیکروکنٹرولر AT89C51/C52 کی پروگرامنگ کے لیے 40 پن کی زیروانسرشن فورس ZIF ساکٹ مہیا کی گئی ہے۔ سرکٹ ڈایا گرام میں بائی پاس کپیسیٹر درکار ہوں گے۔ یہ TTL اجزاء کے لیے لگائے جائیں گے تاہم سرکٹ ڈایا گرام میں انہیں نہیں دکھایا گیا۔



شکل نمبر 1

سرکٹ ڈایا گرام کو بڑا دیکھنے کے لئے سرکٹ ڈایا گرام پر کلک کریں



شکل نمبر 2
سرکٹ ڈایا گرام کو بڑا دیکھنے کے لئے سرکٹ ڈایا گرام پر کلک کریں

پروگرامر کے سرکٹ اور مائیکروکنٹرولر کے لیے پاور سپلائی 5V کی متعین (فکسڈ) سپلائی ہے۔ دوسری سپلائی 5Vاور 12V (قابل انتخاب) فراہم کرتی ہے جو پروگرامنگ کے دوران استعمال کی جائے گی۔ ویری ایبل سپلائی کی آؤٹ پٹ پر ٹرانزسٹر کا اضافہ کرکے تیسرے درجے (تھرڈ لیول) کا گراؤنڈ مہیا کیا گیا ہے۔ یہ مائیکروکنٹرولر AT89C1051/C2051 کو پروگرام کرتے وقت استعمال ہوگا۔

ویری ایبل پاور اسپلائی سرکٹ میں استعمال کردہ رزسٹرز کی قدریں متعین کرنے کے لیے وولٹیج ریگولیٹر LM317 کی ڈیٹا شیٹ میں مہیا کی گئی مساواتیں استعمال کی گئی ہیں۔

پروگرامر کو کمپیوٹر کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے 25 تاروں والی ربن کیبل استعمال کی گئی تھی۔ اس کیبل کی لمبائی ممکنہ حد تک کم رکھیں۔ یہ لمبائی تین فٹ سے زیادہ ہرگز نہ رکھیں۔

پیرلل انٹرفیس

اصل پیرلل انٹرفیس جو IBM کی طرف سے مہیا کیا گیا ہے، ڈیٹا کی دو طرفہ منتقلی کے لیے موزوں قرار نہیں دیا گیا تاہم اس انٹرفیس کو جس انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے اس کے باعث ڈیٹا کی دو طرفہ (بائی ڈائریکشنل) منتقلی ممکن ہے۔ اس کے لیے شرط یہ ہے کہ کمپیوٹر میں معیاری پیرلل انٹرفیس موجود ہو۔ واضح رہے کہ معیاری پیرلل انٹرفیس بائی ڈائریکشنل ہوتا ہے۔

اگر زیر نظر پروگرامر مائیکروکنٹرولر کی میموری میں ڈیٹا منتقل کردے لیکن اسے پڑھنے یا ویری فائی کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے تو کمپیوٹر کا پیرلل انٹرفیس غیر معیاری نوعیت کا ہوگا یعنی بائی ڈائریکشنل نہیں ہوگا۔ اس صورت میں آپ شکل نمبر 4 اورشکل نمبر 5 میں دیا گیا پیرلل انٹرفیس استعمال کرکے اس نقص کو دور کرسکتے ہیں یہ پیرلل انٹرفیس بائی ڈائریکشنل یا دو طرفہ عمل کے لیے موزوں ہے اور زیر نظر پروگرامر سے مطابقت کا حامل ہے۔

یہ پیرلل انٹرفیس LPT1 کے طور پر ایڈریس 378-37F یا LPT2 کے طور پر ایڈریس 278-27F پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ یہ انٹرفیس سرکٹ ہے اور اسے خاص طور پر زیر نظر پروگرامر کے لیے تیارکیا گیا ہے چنانچہ اسے بطور پرنٹر انٹرفیس استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

نوٹ :

تمام آئی سیز کے لیے 0µ1 قدر کا بائی پاس کپیسیٹر ضرور استعمال کریں۔

گھنٹہ گھربرائے ڈیجیٹل کلاک-II

گھنٹہ گھر کا ایک اور سرکٹ ملاحظہ فرمائیں اس میں صرف ایک آئی سی 4011 استعمال کیا گیا ہے جو دو ان پٹ کے چار نینڈ گیٹس پر مشتمل ہے۔ سرکٹ میں آئی سی کے چاروں گیٹ استعمال کرتے ہوئے ایسا بندوبست کیا گیا ہے کہ ہر گھنٹے بعد یہ سرکٹ ایک مناسب سی آواز پیدا کرے۔

اس سرکٹ میں دہائی منٹ کے سیگمنٹ f اور g کی آئوٹ پٹس کو‘ جن پر بالترتیب لاجک صفر اور لاجک ایک لیول ہوگا ‘ نینڈ گیٹ کی دونوں ان پٹس پر فراہم کیا گیا ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ گیٹ N3 کی آئوٹ پٹ کو گیٹ N2 کی ان پٹ سے جوڑا گیا ہے۔ اس طرح کی فیڈ بیک سے جب گیٹ N3 کی آئوٹ پٹ ہائی ہو گی تو گیٹ N2 کی دونوں ان پٹس ہائی ہو جائیں گی جس سے اس کی آئوٹ پٹ لو ہو جائے گی۔





گھنٹہ گھر II کا سرکٹ ڈایا گرام برائے ڈیجیٹل کلاک


ڈایا گرام کے نیچے گھنٹہ گھر II کے لئے پر نٹڈ سرکٹ بورڈ اصل سائز میں دکھایا گیا ہے - سا تھ ہی پر نٹڈ سرکٹ بورڈ پر گھنٹہ گھر II کے اجزا کی ترتیب بھی دکھائی گئی ہے -

جوں ہی مطلوبہ لاجک لیول اس سرکٹ کے گیٹ N1 پر ملے گا‘ یہ سرکٹ روبہ عمل ہو کر ٹرانزسٹر کی بیس کو ہائی کر دے گا ۔ ٹرانزسٹر کے کلکٹر سے ریلے سوئچ منسلک کیا جا سکتا ہے ۔ اس ریلے سوئچ کے کنٹیکٹس کو استعمال کرتے ہوئے کسی بھی الارم‘ میوزیکل الارم یا بذر کو رو بہ عمل کیا جا سکتا ہے۔

دونوں گیٹس کے درمیان کپیسیٹر لگایا گیا ہے جس سے قدرے وقفہ فراہم ہوتا ہے۔ اسی وقفے کے دوران میں گیٹ N3 کی آئوٹ پٹ ہائی رہے گی اور بذر بھی اتنے ہی وقفے تک روبہ عمل رہے گا۔ یہ سرکٹ پہلے سرکٹ کی نسبت کم خرچ اور آسان ہے۔

فہرست اجزاء

( گھنٹہ گھر II)
رزسٹرز    
R1 = 10K کاربن فلم
R2 = 1M0 کاربن فلم
R3 = 10K کاربن فلم
کپیسیٹر    
C1 = 1µ0 الیکٹرولائیٹک
سیمی کنڈکٹر    
N1- N4 = 4011 سی موس آئی سی
TR1 = C828 سلیکان ٹرانزسٹر
D1 = 1N4148 سگنل ڈائیوڈ
متفرق    
LS = 8R اسپیکر
RLY = 12V ریلے سوئچ

ایک کلو میٹر رینج کا ایف ایم ٹرانسمٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

ایک کلو میٹر رینج رکھنے والے ایف ایم ٹرانسمٹر کا سرکٹ ڈایا گرام پیش ہے۔ بنیادی طور پر یہ سرکٹ تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ آڈیو پاور ایمپلی فائر اسٹیج پر مشتمل ہے جو ڈائنامک مائیکروفون کی آؤٹ پٹ سےحاصل ہونے والے آڈیو سگنلز کی افزائش یعنی ایمپلی فی کیشن کرتا ہے۔ دوسرا حصہ آر ایف آسی لیٹر اسٹیج پر مشتمل ہے۔ تیسرا اور آخری حصہ آر ایف پاور ایمپلی فائر اسٹیج ہے جو آڈیو سگنلز کو ایک کلو میٹر تک نشر کر سکتا ہے۔

آڈیو ایمپلی فائر اسٹیج تین ٹرانزسٹرز پر مشتمل ہے۔ ڈائنا مک مائیکروفون کی ہائی امپیڈینس آؤٹ پٹ کو میچ کرنے کے لئے ایف ای ٹی استعمال کیا گیا ہے۔ اس کی آؤٹ پٹ کو مزید ایمپلی فائی کرنے کے لئے دو BC107 ٹرانزسٹر استعمال کئے گئے ہیں جن سے 200mW (ملی واٹ) آؤٹ پٹ حاصل ہوتی ہے۔

آر ایف سگنل پیدا کرنے کے لئے آر آیف آسی لیٹر کے طور پر ٹرانزسٹر 2N3708 استعمال کیا گیا ہے۔ آر ایف آسی لیٹر کے طور پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ٹرانزسٹر آڈیو سگنلز کی فریکوئنسی ماڈولیشن کا عمل بھی سرانجام دیتا ہے۔ اس کے بعد ان ماڈولیٹڈ سگنلز کو ایمپلی فائی کرنے کے لیے آر ایف پاور ایمپلی فائر استعمال کیا گیا ہے جو ایرئل کو تقریبا“ 600mW آؤٹ پٹ فراہم کرتا ہے۔



ایک کلو میٹر رینج والے ایف ایم ٹرانسمٹر کا سرکٹ ڈایا گرام

اس سرکٹ میں استعمال ہونے والے انڈکٹرز (کوائلز) کی تفصیل یہ ہے۔

L1 = یہ ائر کور کوائل ہے جس کا ڈایا میٹر 7mm ہو گا۔ استعمال کردہ کاپر لیمی نیٹڈ وائر کا قطر 1mm ہے اور اس کے صرف 6 چکر دئے جائیں گے۔ 1mm قطر کی تار کی جگہ آپ 19SWGنمبرکی تار استعمال کر سکتےہیں۔
L2 = یہ بھی ائر کور کوائل ہے جس کا ڈایا میٹر 7mm ہو گا۔ اسے L1 کے ساتھ ہی لپیٹا جائے گا۔استعمال کردہ کاپر لیمی نیٹڈ وائر کا قطر 1mm ہے اور اس کے صرف 6 چکر دئے جائیں گے۔ 1mm قطر کی تار کی جگہ آپ 19SWGنمبرکی تار استعمال کر سکتے ہیں۔
L3 = یہ ائر کور کوائل ہے جس کا ڈایا میٹر 6mm ہو گا۔ استعمال کردہ کاپر لیمی نیٹڈ وائر کا قطر 0.6mm ہے اور اس کے صرف 8 چکر دئے جائیں گے۔ 0.6mm قطر کی تار کی جگہ آپ 23SWGنمبرکی تار استعمال کر سکتے
RFC = یہ ریڈیو فریکوئنسی چوک ہے جو 0.3mm قطر کی کاپر لیمی نیٹڈ وائر کے تا چکروں پر مشتمل ہوگی۔ اسے 5mm قطر کی کسی پلاسٹک کی نلکی پر لپیٹا جائے گا۔ 0.3mm قطر کی تار کی جگہ آپ 30SWG نمبرکی تار استعمال کر سکتے ہیں۔

ایک کلو میٹر رینج ایف ایم ٹرانسمٹر کے لئے پرنٹڈ سرکٹ بورڈ ڈیزائن


پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر ایک کلو میٹر رینج ایف ایم ٹرانسمٹر کے اجزا کی ترتیب


ایک کلو میٹر رینج ایف ایم ٹرانسمٹر پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر نصب شدہ حالت میں

فہرست اجزاء

ایک کلو میٹر رینج کا ایف ایم ٹرانسمٹر
تمام رزسٹر ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف کے حامل ہیں

رزسٹرز          
R1 = 1M0 کاربن فلم R2 = 10K کاربن فلم
R3 = 4K7 کاربن فلم R4 = 150K کاربن فلم
R5 = 22K کاربن فلم R6 = 3K9 کاربن فلم
R7 = 220R کاربن فلم R8 = 75K کاربن فلم
R9 = 10K کاربن فلم R10 = 1K5 کاربن فلم
R11 = 100R کاربن فلم R12 = 100K کاربن فلم
R13 = 56K کاربن فلم R14 = 100R کاربن فلم
کپیسیٹرز    
C1 = 100nF سرامک C2 = 47nF سرامک
C3 = 100nF الیکٹرولائیٹک C4 = 4µ7F الیکٹرولائیٹک
C5 = 100nF سرامک C6 = 33µF الیکٹرولائیٹک
C7 = 33nF سرامک C8 = 5pF سرامک
C9 = 150pF سرامک C10 = 33pF سرامک
VC1 = 0-20pF ٹرمر VC2 = 0-20pF ٹرمر
VC3 = 0-40pF ٹرمر
سیمی کنڈکٹر    
TR1 = 2N5555 ایف ای ٹی
TR2 = BC107 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر
TR3 = BC107 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر
TR4 = 2N3708 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر
TR3 = BC107 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر
TR3 = BC109 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر
متفرق    
ANT = ایف ایم کوارٹر ویو ایرئل
MIC = ڈاینامک مائیکروفون۔

سالڈ اسٹیٹ لیزر


(امیر سیف اللہ سیف)

لیزر پروجیکٹ کا ذکر ہو تو اکثر قارئین یہ سمجھتے ہیں کہ شاید ہیلئم نیون (He-Ne)گلاس ٹیوب گیس لیزر کی بات ہورہی ہے۔ اکثر کتب و رسائل میں اسی لیزر کے پروجیکٹ شائع ہوتے رہے ہیں ۔ یہ یونٹ لازمی طور پر بڑے‘ نسبتاً مہنگے اور ہائی وولٹیج کی ضرورت کے حامل ہوتے ہیں لیکن یہاں پر ہم آپ کی خدمت میں ایسا لیزر پروجیکٹ پیش کر رہے ہیں جس میں سالڈ اسٹیٹ لیزر ڈائیوڈ استعمال کیا گیا ہے۔یہ پروجیکٹ صرف تدریسی مقاصد اور ان دوستوں کے ذوق کی تکمیل کے لیے پیش کیا جا رہا ہے جو اپنے ہاتھ پروجیکٹ بنانا پسند کرتے ہیں۔

سالڈ اسٹیٹ لیزر نے مذکورہ بالا تمام تصورات کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ اب لیزر پروجیکٹ نہ صرف کم وولٹیج سے چلائے جا سکتے ہیں بلکہ ان کی قیمت بھی کم ہو گئی ہے اور ان کا سائز بھی مختصر ہو گیا ہے۔

اکثر قارئین باخبر ہوں گے کہ لیزر ڈائیوڈز سی ڈی پلیئرز اور لیزر پرنٹرز میں استعمال ہو رہے ہیں- حالیہ چند سالوں میں سالڈ اسٹیٹ لیزرز نے بہت سے لوگوں کو اپنی طرف بہت زیادہ متوجہ کیا ہے۔

اس پروجیکٹ میں پیش کردہ لیزر پوائنٹر کو بنیادی لیزر سورس‘ لیزر لیولنگ گائیڈ، تفریح اور دیگر مقاصد کے لیئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پروجیکٹ میں استعمال کردہ اجزا اور بذات خود لیزر ڈائیوڈ کو بہت کم جگہ پر نصب کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے اس پروجیکٹ کو انفرادی ضروریات کے تحت کئی طریقوں سے بکس یا کیس میں نصب کرنا ممکن ہے۔ لیزر ڈائیوڈ کو پاور مہیا کرنے کے لیئے منبع (سورس) کا انتخاب آپ کے بجٹ اور ضرورت کے مطابق ہوگا تاہم پاور سورس کی تبدیلی سے لیزر شعاع کی شدت میں بہت کم فرق پڑے گا۔

لیزر ڈائیوڈ

سالڈ اسٹیٹ لیزر ڈائیوڈ دیکھنے میں اگرچہ بہت سادہ سا ہے لیکن اسے چلانا نسبتاً پیچیدہ ہے۔آگے چند حفاظتی تدابیر بتائی گئی ہیں جن کو مد نظر رکھ کر آپ ڈائیوڈ کو حادثاتی طور پر تباہ ہونے سے بچا سکیں گے۔ اس پروجیکٹ میں جو لیزر ڈائیوڈ استعمال کیا گیا ہے اس میں مانیٹر فوٹوڈائیوڈ موجود ہے جو پاور سپلائی ریگولیٹر سرکٹ کو فیڈ بیک مہیا کرنے کے لیئے استعمال ہوتا ہے۔ لیزر ڈائیوڈ کے عمل کا انتہائی نازک مرحلہ اس کی فارورڈ کرنٹ ہے۔

استعمال کردہ لیزر ڈائیوڈ کی تھریشولڈ کرنٹ (تاکہ لیزنگ عمل کا آغاز ہو سکے) مثالی طور پر 80mA ہے۔ اس کرنٹ کی زیادہ سے زیادہ مقدار 95mA تک ہے۔100mA سے زائد کرنٹ لیزر ڈائیوڈ کو فوری طور پر تباہ کر دیتی ہے۔ اندر لگا ہوا مانیٹر ڈائیوڈ لیزر کی آؤٹ پٹ لائٹ پاور پر نظر رکھتا ہے۔ اسے زیرنظر سرکٹ میں کرنٹ ریگولیٹر سرکٹ کے ایک حصے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔

استعمال کردہ لیزر ڈائیوڈ کی آپٹیکل آؤٹ پٹ پاور 5mW مقرر کی گئی ہے جو نسبتاً زیادہ قدر ہے اور اس کے باعث کافی طاقت کی روشنی حاصل کی جا سکتی ہے۔ 50% ڈیوٹی سائکل پر پلس کرنے سے‘ جب کہ پلس وڈتھ زیادہ سے زیادہ 1ms رکھی جائے‘ لیزر ڈائیوڈ سے 6mW تک کی آؤٹ پٹ پاور حاصل کی جا سکتی ہے۔

لیزر ڈائیوڈ کے گرد زیادہ سے زیادہ ریورس وولٹیج کی شرح 2V ہے۔ یہ ڈائیوڈ 10 سے 50 درجے سینٹی گریڈ درجہء حرارت پر کام کر سکتا ہے۔ اس کے آپریٹنگ وولٹیج 2.3V سے 2.7V ہیں اور لیزنگ ویو لینتھ 670nm سے 680nm تک ہے۔ یہ ویو لینتھ سرخ رنگ کے لیزر کی خصوصیات کے طور پر جانی جاتی ہے۔

ریگولیٹر

یہ سرکٹ لیزر ڈائیوڈ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے اور اس کے عمل کا انحصار لیزر ڈائیوڈ کے عمل پر ہے ۔ چنانچہ لیزر ڈائیوڈ کو اس سرکٹ کا اہم ترین حصہ کہا جا سکتا ہے۔لیزر ٹارچ کا سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 1میں دکھایا گیا ہے۔ یہ سرکٹ دراصل ریگولیٹر ہی کا سرکٹ ڈایا گرام ہے۔


شکل نمبر 1 : سالڈ اسٹیٹ لیزر کا مکمل سرکٹ ڈایا گرام۔

3mW کا لیزر ڈائیوڈ اپنی آپریٹنگ کرنٹ کو ‘ 5mW کے لیزر ڈائیوڈ کی نسبت مختلف طریقے سے متعین کرتا ہے چنانچہ دونوں کے لئے رزسٹر R3 کی قدر بھی مختلف ہے۔ لیزر اسمبلی میں مانیٹر فوٹو ڈائیوڈ لگا ہوا ہے جو سرکٹ کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ پن 1 اور پن 3 سے منسلک ہے۔ اس فوٹو ڈائیوڈ پر پڑنے والی روشنی کی مقدار ‘ ڈائیوڈ میں سے گزرنے والی ریورس کرنٹ کو متغیر کرتی ہے۔اس کے نتیجے میں یہ ریورس کرنٹ ریگولیٹر کی کرنٹ کو کنٹرول کرتی ے ۔ اس طرح لیزر ڈائیوڈ سے گزرنے والی کرنٹ بھی کنٹرول ہوتی ہے۔

فرض کریں کہ لیزر ڈائیوڈ سے آنے والی روشنی(لیزر شعاع) میں اضافہ ہوتا ہے تو فوٹو ڈائیوڈ میں سے زیادہ ریورس کرنٹ گزرے گی اور ٹرانزسٹر TR1 کی بیس کرنٹ میں اضافہ ہو جائے گا۔ چونکہ TR1 پی این پی نوعیت کا ٹرانزسٹر ہے چنانچہ بڑھتے ہوئے وولٹیج اسے آف کر دیں گے۔ اس حالت میں بیس وولٹیج ‘ ایمیٹر وولٹیج سے قریب تر ہوں گے۔

ٹرانزسٹر TR2 کے بیس وولٹیج ٹرانزسٹر TR1سے ملتے ہیں چنانچہ لیزر ڈائیوڈ سے گزرنے والی کرنٹ اب کم ہو جائے گی۔ لیزر ڈائیوڈ کے عمل اور رزسٹرز VR1, R2 کی مجموعی رزسٹینس سے کرنٹ کا تعین ہوتا ہے۔ پوٹینشو میٹر VR1 کی مدد سے لیزر ڈائیوڈ کی آؤٹ پٹ پاور بھی کنٹرول کی جا سکتی ہے۔

تشکیل

آغاز سے قبل لیزر ڈائیوڈ کو استعمال کرنے کی ہدایات کو اچھی طرح سمجھ لیں۔

لیزر ٹارچ کو پی سی بی پر نصب کیا جائے گا۔ اس پی سی بی کا نمونہ اور پی سی بی پر اجزا کی ترتیب کا خاکہ شکل نمبر 2 میں دکھایا گیا ہے۔


شکل نمبر 2 : سالڈ اسٹیٹ لیزر کے لئے پی سی بی کا نمونہ اور اس پر اجزا کی ترتیب۔

پی سی بی کا سائز کافی مختصر ہے اور چونکہ سرکٹ میں کم اجزا استعمال کئے گئے ہیں چنانچہ آپ اپنی ضرورت کے مطابق کسی بھی سائز میں اپنا پی سی بی خود بھی بنا سکتے ہیں۔ آپ لیزر ٹارچ کو جس نوعیت کے کیس میں بند کرنا چاہتے ہیں‘ اپنا پی سی بی بھی اسی کیس کے سائز کے مطابق بنا سکتے ہیں۔ تاہم دکھایا گیا پی سی بی 1.5 x 0.75 انچ کا ہے جو کسی بھی چھوٹے سے کیس میں آسانی سے نصب کیا جا سکتا ہے۔

پوٹینشو میٹر پی سی بی کے اوپر ہی لگایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح پش سوئچ کے پیڈ بھی پی سی بی پر بنے ہوئے ہیں۔ آپ چھوٹے سے سائز کا پش سوئچ استعمال کریں اور اس کو چھوٹی تاروں کی مدد سے پی سی بی کے اوپر ہی جوڑ دیں۔

یہ بے حد ضروری ہے کہ آپ لیزر ڈائیوڈ کو سب سے آخر میں جوڑیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لیزر ڈائیوڈ، الیکٹرو سٹیٹک ڈسچارج (ESD) سے، بہت آسانی سے خراب ہو سکتا ہے چنانچہ اس سلسلے میں خاصی احتیاط کی ضرورت ہوگی۔ اس ڈائیوڈ کو استعمال کرنے سے قبل اینٹی سٹیٹک احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کریں جو اس نوعیت کے اجزا کے بچاؤ کے لئے عام طور پر مستعمل ہیں۔

مثال کے طور پر اپنے آپ کو کسی بڑے دھاتی جسم سے چھو کر ڈسچارج کر لیں۔ اس طرح اگر آپ کے جسم میں کوئی الیکٹرو سٹیٹک چارج موجود ہے تو وہ اس دھاتی جسم میں منتقل ہو جائے گا۔ اسی طرح سولڈرنگ آئرن کو بھی باقاعدہ ارتھ کر لیں اور تب اس سے ٹانکے لگائیں۔ جب لیزر ڈائیوڈ کو آپ پی سی بی پر جوڑ لیں گے تو اس کے بعد بورڈ اور بورڈ پر لگے ہوئے دیگر اجزا اسے سٹیٹک چارج سے تحفظ فراہم کریں گے۔

اجزا کو صفائی اور نفاست سے جوڑیں اور ٹانکے بھی نہایت عمدہ لگائیں۔ یہاں پر بے احتیاطی اور جلد بازی کام بگاڑ دے گی اور بعد میں آپ کو خاصی دشواری ہوگی۔

جانچ پڑتال

سرکٹ کو پاور مہیا کرنے سے قبل یہ یقین کر لیں کہ لیزر ڈائیوڈ سے لگے ہوئے کنکشن درست اور محفوظ ہیں۔ یہ خاص طور پر دیکھیں کہ لیزر ڈائیوڈ کی تاریں آپس میں شارٹ ہونے کے امکانات تو نہیں ہیں۔ بہتر ہوگا کہ اس کی تاروں پر پلاسٹک سلیو Sleeveچڑھا دیں۔

سرکٹ بورڈ کو دو بارہ چیک کریں۔ اضافی تاریں‘ ٹانکے کی فالتو مقدار‘ ڈھیلے کنکشن وغیرہ سب باریک بینی سے جانچیں۔فالتو اور اضافی تاریں کاٹ کر چھوٹی کر لیں۔ تارکا کوئی ٹکڑا وغیرہ پی سی بورڈ پر کہیں پڑا رہ گیا ہے تو اسے ہٹا لیں۔ ٹانکوں کے ارد گرد اور پی سی بی کے ٹریکس کے درمیان اگر ٹانکے کی اضافی اور غیر ضروری مقدار موجود ہے تو اسے احتیاط سے دور کر لیں۔ پی سی بورڈ پر لگی ہوئی تاروں کو مناسب انداز میں ہلا جلا کر دیکھ لیں کہ یہ درست جڑ گئی ہیں اور ٹانکہ لگنے کی جگہ پر ڈھیلی تو نہیں ہیں۔ اگر کوئی ٹانکہ مشکوک یا کمزور معلوم ہو تو اسے دوبارہ لگا لیں۔ تار کے بورڈ پر لگے ہوئے سروں کو اچھی طرح دیکھیں کہ کوئی تار ٹوٹنے والی تو نہیں۔

سب کچھ درست ہو تو سرکٹ کو پاور سپلائی سے جوڑ دیں۔ پہلی مرتبہ لیزر ڈائیوڈ کی روشنی فوکس میں نہیں ہوگی۔ یہاں خاص طور پر خیال رکھیں کہ آپ نے آن حالت میں لیزر ڈائیوڈ کے روشنی خارج کرنے والے سرے کو براہ راست ہرگز نہیں دیکھنا۔ یہ عمل آپ کی بینائی کو خراب کرنے کا باعث ہو سکتا ہے کیونکہ لیزر شعاع بینائی کے لیے مضر ہے- چند میٹر کے فاصلے سے لیزر کی روشنی کسی دیوار پر ڈالیں۔ اس کے بعد لیزر ڈائیوڈ کا لینز متعین (Adjust)کریں۔ اس پر چوڑیاں لگی ہوتی ہے ان کو اندر اور باہر کی طرف گھما کر فوکس متعین کیا جا سکتا ہے۔ لینز کو اس طرح متعین کریں کہ روشنی کا نقطہ 2.3mmقطر کا بنے۔

اگر یہاں تک سب کچھ درست ہے تو اب آپ اپنے پروجیکٹ کو کسی مناسب سے کیس میں بند کر سکتے ہیں۔

لیزر ڈائیوڈ خراب ہو جائے تب بھی یہ لیزر شعاع خارج کر سکتا ہے تاہم اس کی قوت بہت کم ہوگی۔ اگر کبھی آپ محسوس کریں کہ لیزر شعاع کی قوت کم ہو گئی ہے تو لیزر ڈائیوڈ کو تبدیل کر دیں۔

فہرست اجزاء

( سالڈ اسٹیٹ لیزر )

رزسٹرز    
R1 = 1K0 کاربن فلم رزسٹر ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف
R2 = 1K0 کاربن فلم رزسٹر ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف
R3 = 10R کاربن فلم رزسٹر ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف
کپیسیٹر    
C1 = 100µ الیکٹرولائیٹک
سیمی کنڈکٹر    
TR1 = A564 پی این پی سلیکان ٹرانزسٹر
TR2 = C828 این پی این سلیکان ٹرانزسٹر
D1 = 1N4001 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
D2 = لیزر ڈائیوڈ
متفرق    
3V = بیٹری سیل
  = لیزر ڈائیوڈ کے لئے کیس‘ لینز وغیرہ۔

لاؤڈ اسپیکر بطور مائیکروفون

(امیر سیف اللہ سیف)


لاؤڈ اسپیکر آؤٹ پٹ آلہ ہے جو برقی سگنلز کو آواز میں تبدیل کرتا ہے۔ لیکن اس سرکٹ میں ہم اسے الٹ طور پر استعمال کریں گے یعنی مائیکروفون کے طور پر۔ اس طرح یہ آلہ آپ کی آواز کو برقی سگنلز میں تبدیل کرنے کا کام کرے گا۔ اکثر سرکٹس میں اس طرح کی ضرورت پیش آ جاتی ہے کہ اسپیکر ہی کو بطور مائیک استعمال کر لیا جائے۔ ایسی صورت میں یہ سرکٹ آپ کے کام آئے گا۔


لاؤڈ اسپیکر بطور مائیکروفون کا سرکٹ ڈایا گرام

آواز کی لہریں جب اسپیکر کی کون سے ٹکراتی ہیں تو اسے مرتعش کر دیتی ہیں جس سے وائس کوائل بھی حرکت کرتی ہے اور اسپیکر کے مقناطیسی میدان کی وجہ سے حفیف سے برقی سگنلز پیدا ہوتے ہیں۔اس سرکٹ کی مدد سے یہ برقی سگنلز کسی قدر ایمپلی فائی کر کے آؤٹ پٹ میں فراہم کر دیئے جاتے ہیں۔


لاؤڈ اسپیکر بطور مائیکروفون کے لیے پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کانمونہ سائز 1.85x 1.3 انچ

سرکٹ 6وولٹ سے 12وولٹ تک کسی بھی سپلائی سے کام کر سکتا ہے۔ پہلا ٹرانزسٹر کامن بیس موڈ میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس کی خصوصیت یہ ہےکہ یہ اسپیکر کی کم امپیڈینس سے میچ کرتا ہے نیز اس کا وولٹیج گین کافی بلند ہوتا ہے۔ دوسرا ٹرانزسٹر ایمی ٹر فالوور کے طور پر کام کر رہا ہے۔ اس کا وولٹیج گین اکائی سے خفیف سا کم ہے لیکن آؤٹ پٹ امپیڈینس کم ہوتی ہے جس کے باعث اس کی آؤٹ پٹ سے کافی لمبی تار جوڑی جا سکتی ہے۔


پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر لاؤڈ اسپیکر بطور مائیکروفون کے اجزا کی ترتیب

حاصل ہونے والی آواز کا معیار معیاری الیکٹریٹ مائیکروفون کی نسبت بہت عمدہ نہیں ہے تاہم عام استعمال کے لیے قابل قبول ہے۔ ان پٹ میں آپ ایک انچ سے تین انچ قطر کا اسپیکر جوڑ سکتے ہیں۔ یہاں پر 4 اوہم سے 64 اوہم تک کی امپیڈینس کا اسپیکر بخوبی استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم زیادہ امپیڈینس کے اسپیکر کے لیے آپ کو 8.2 اوہم رزسٹر کی قدر تبدیل کرنی پڑے گی تاکہ اسپیکر کی اپنی امپیڈینس کو میچ کیا جا سکے۔۔

فہرست اجزاء

( لاؤڈ اسپیکر بطور مائیکروفون )
رزسٹرز    
R1 = 2M2 کاربن فلم ¼ واٹ
R2 = 5K6 کاربن فلم ¼ واٹ
R3 = 8R2 کاربن فلم ¼ واٹ
R4 = 2K2 کاربن فلم ¼ واٹ
کپیسیٹرز    
C1 = 220µ, 25V الیکٹرو لائیٹک
C2 = 220µ, 25V الیکٹرو لائیٹک
C3 = 100µ, 25V الیکٹرولائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
Q1 = BC109C ٹرانزسٹر
Q2 = BC109C ٹرانزسٹر
متفرق    
LS1 = 4-64اوہم لاؤڈ اسپیکر (تفصیل مضمون میں)
SW = آن آف سوئچ
BT1 = 6-12V بیٹری یا پاور سپلائی

مکھیوں سے نجات

(امیر سیف اللہ سیف)

انسان ہوں یا جانور‘ مکھیوں سے دونوں پریشان رہتے ہیں۔ خاص طور پر گھروں میں مکھیاں انتہائی پریشان کن بلکہ مضر صحت ماحول پیدا کر دیتی ہیں۔ ان سے بچائو کے لیے جراثیم کش ادویات بھی ناکافی ثابت ہوتی ہیں۔ مکھیاں ہر جگہ موجود ہیں اور بے شمار مقامات پر نہایت تیزی سے پیدا ہوتی ہیں۔ ہمارے ہاں صفائی کے انتظامات بے حد ناکافی ہیں۔ رہائشی علاقوں میں پانی کے نکاس کا انتظام بھی درست نہیں اور جگہ جگہ کوڑے کرکٹ کے ڈھیر سونے پر سہاگہ ہیں۔ ایسے ماحول میں مکھیاں نہایت آسانی سے پیدا ہوتی ہیں اور ان کی نسل میں اضافے کی رفتار حیران کن ہوتی ہے۔

مکھیوں سے بچائو کے متعدد طریقے موجود تو ہیں لیکن ان طریقوں پرعمل کے نتیجے میں مزید کئی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ کیمیائی ادویات کا چھڑکائو وقتی طورپر تو موثر ثابت ہوتاہے لیکن یہ ادویات مکھیوں کی تمام اقسام کے لیے کارگرثابت نہیں ہوتیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان ادویات کا مسلسل استعمال ماحولیاتی آلودگی میں بھی اضافے کا باعث بنتا ہے۔

اس مضمون میں ہم مکھیوں کو ہلاک کرنے والے ایک الیکٹرونک آلے کی تشکیل پر روشنی ڈالیں گے۔ یہ دراصل ہائی وولٹیج کی ایک جالی پر مشتمل ہے۔مکھیاں جوں ہی اس جالی پر آتی ہیں بلند وولٹیج کا لمحاتی جھٹکا انہیں فوراً ہلاک کر دیتا ہے۔ یہ آلہ بیٹری سے بھی چلتا ہے اور آپ اسے شمسی توانائی (سولرانرجی) سے بھی چلا سکتے ہیں۔ اگر ضرورت محسوس ہو تو اسے آپ ایڈاپٹر کے ذریعے منیز اے سی سپلائی سے بھی پاور مہیا کر سکتے ہیں۔

زیرنظرکنٹرولر یونٹ کو خودکار طور پر بھی آن اور آف کرایا جا سکتا ہے اور ایسا آپ خود بھی اپنی مرضی سے کر سکتے ہیں۔ اس میں ایک فوٹو الیکٹرک سیل لگایا گیا ہے جو رات کے وقت یا گہرے بادلوں کی آمد پر‘ جو عموماً بارش لانے کا باعث بنتے ہیں‘ کنٹرولر کو آف کر دیتا ہے۔

فوٹو ٹرانزسٹر کنٹرولر کو برقی رو کی فراہمی اس وقت تک معطل رکھتا ہے جب تک روشنی کی مقدار ایک خاص حد تک بڑھ نہ جائے‘ کنٹرولر‘ پاور ملنے پر‘ ایک یا دو سیکنڈ کے وقفوں سے ہائی وولٹیج پیدا کر تا ہے تاکہ بیڑی کی زندگی طویل ہو سکے۔ سولر پاور کی خصوصیت کے باعث اس سے کنٹرولر کو چلایا گیا ہے اور بیٹری کو چارج کرایا گیا ہے۔

کنٹر ولر سے پیدا ہونے والے پیک ٹو پیک وولٹیج کی مقدار کم از کم 0 300 وولٹ ہے جو 3mm کے فاصلے کو پھلانگ ( جمپ Jump کر) سکتے ہیں۔ ہائی وولٹیج ڈسچارج کرنٹ کی قدر 8mA ہے جسے انسان کے لیے محفوظ تصور کیا جاتا ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اس سے دور نہ رہیں۔ا یسی صورت میں آپ کو اچانک لگنے والا جھٹکا بذات خود تو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا لیکن اچانک جھٹکے کے باعث آپ گر سکتے ہیں یا کسی چیزسے ٹکراکر زخمی ہو سکتے ہیں۔

سرکٹ ڈایا گرام

مکھیوں سے نجات دلانے والے کنٹرولر کا مکمل سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 1 میں دکھایا گیا ہے۔ یہ سرکٹ‘ سوئچنگ‘ پلسنگ اور ہائی وولٹیج آئوٹ پٹ حصوں پر مشتمل ہے۔ پاور مہیا کرنے کے لیے سرکٹ سے ایک تا 5 واٹ کا سولر پینل اور 12V کی بیٹری (موٹر سائیکل یا مووی کیمرے کی) درکار ہوگی۔ اگر آپ اس یونٹ کو مینز اے سی پاور سے چلانا چاہتے ہیں تو پھر 12V کا ایڈاپٹر یا پاور سپلائی استعمال کر سکتے ہیں۔

ہائی وولٹیج پیدا کرنے کے لیے سرکٹ میں ایک اگنیشن کوائل استعمال کیا گیا ہے جسے ایک جالی یا گرڈ سے منسلک کیا گیا ہے۔ یہ جالی متوازی طور پرلگی ہوئی موٹی تاروں پر مشتمل ہے۔ اس جال پرمکھیاں آ کر بیٹھیں گی اور ہلاک ہو جائیں گی۔


شکل نمبر 1 مکھیوں سے نجات دلانے والے کنٹرولر کا مکمل سرکٹ ڈایا گرام۔

ایل ای ڈی فلیشر آسی لیٹر آئی سی LM3909 کو ملنے والے وولٹیج 6V سے 9V تک محدود رکھے گئے ہیں بلکہ یہ عمل وولٹیج کنٹرولر IC1 کے ذریعے سرانجام دیا گیا ہے۔ آئی سی LM3909 پلسز کا ایک سلسلہ پیدا کرتا ہے جسے ٹرانزسٹر 2N2222A سے ملایا گیا ہے تاکہ سوئچنگ سرکٹ تشکیل دیا جا سکے۔ IC2 سے ٹرانزسٹر کی طرف آنے والی آئوٹ پٹ‘ پلس کرنٹ میں اتنا اضافہ کردیتی ہے کہ اس سے 5V ریلے Ry1 کے کنٹیکٹ بند (کلوز) ہوسکیں۔ یہ عمل ہر ایک سے دو سیکنڈ کے وقفے سے 0.1 سیکنڈ کے لیے (یعنی اتنے وقفے تک ریلے کے کنٹیکٹ کلوز رہتے ہیں) سرانجام دیا جاتا ہے۔ ریلے کے متوازی لگا ہوا ڈائیوڈ D1‘ کو ائل کے سروں پر پیدا ہونے والے ہائی وولٹیج اثرات کو شنٹ کر دیتا ہے تاکہ ٹرانزسٹر خراب نہ ہو۔

فوٹو ٹرانزسٹر Q3 کے ذریعے سرکٹ کو رات کے وقت یا گہرے بادلوں کے وقت آف رکھنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ جوں جوں روشنی کی اوسط مقدار میں کمی واقع ہوتی ہے Q3 کی اندرونی رزسٹینس میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس اضافے سے‘ ٹرانزسٹر Q1 کی بیس پر مثبت بائس میں کمی واقع ہوتی ہے حتیٰ کہ ٹرانزسٹر کٹ آف ہو جاتا ہے۔ فوٹو ڈائیوڈ کے کلکٹر پر ایک ایل ای ڈی لگا کر وولٹیج ڈراپ کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔

سنگل پول سنگل تھرو ریلے سوئچ Ry1 کے ذریعے ٹائمر NE755 آئی سی IC3 کو 12V بیٹری وولٹیج کے پلسز مہیا کئے گئے ہیں۔ ٹائمر آئی سی کو اس سرکٹ میں فری رننگ آڈیو فریکوئنسی پلس جنریٹر کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ اس آئی سی سے پیدا ہونے والے پلسز کو پاور ٹرانزسٹر 2N3055 کے ذریعے ایمپلی فائی کیا گیا ہے۔ پاور ٹرانزسٹر کی آئوٹ پٹ گاڑی کی اگنیشن کوائل T1 کو چلانے کے لیے استعمال کی گئی ہے تاکہ گرڈ (جالی) کے لیے ہائی وولٹیج پیدا کئے جا سکیں۔ T1 کی سیکنڈری پر وولٹیج کی مقدار 12,000 وولٹ پیک ٹو پیک (تقریباً) ہوگی۔


شکل نمبر 2 مکھیوں سے نجات دلانے والے کنٹرولر کا تیار شدہ نمونہ جسے بریڈ بورڈ پر نصب کیا گیا ہے۔

اصل تیارکردہ یونٹ کو 12V کی ری چارج ایبل بیٹری سے پاور مہیا کی گئی تھی۔ یہ موٹر سائیکل میں استعمال ہونے والی لیڈ ایسڈ بیڑی تھی۔ اسے دن کے وقت چارج کرنے کے لیے ایک واٹ کا 12V والا سولر پینل استعمال کیا گیا تھا۔

کنٹرولر کی تشکیل

اصل یونٹ کو بریڈ بورڈ پر نصب کیا گیا تھا۔ بیٹری سولر پینل اور اگنیشن کوائل بریڈ بورڈ سے باہر جوڑے گئے تھے۔ آپ اپنی مرضی سے ان اجزاء کو نصب کرنے کے لیے کوئی بھی مناسب طریقہ استعمال کر سکتے ہیں۔و یروبورڈ پر یا پی سی بی تیار کرکے اس پر تمام اجزاء جوڑے جا سکتے ہیں۔

آپ پروجیکٹ کو نصب کرنے کے لیے جو طریقہ بھی استعمال کریں‘ چند باتوں کا ضرور خیال رکھیں۔ کپیسٹر C6 کو T1 کی پرائمری سے جتنا ممکن ہو اتنا قریب رکھ کر جوڑ دیں۔ سرکٹ کے اجزاء نصب کرنے کے بعد اچھی طرح چیک کریں کہ تمام اجزاء درست لگے ہیں۔ اس کے بعد سرکٹ کو پاور مہیا کریں۔ اگنیشن کوائل کے مرکز پر اسپارک چیک کریں۔

ہائی وولٹیج گرڈ

گرڈ یا جالی کی ساخت کنگھی نما دو اجزاء پر مشتمل ہے۔ شکل نمبر 3 میں ان کی تفصیل کے لیے ایک خاکہ دیا گیا ہے۔ 16 نمبر کی تار سے آپ یہ گرڈ بنا سکتے ہیں۔ اس طرح کی تار کپڑوں کے ہینگر بنانے میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔ متبادل طور پر آپ 12 نمبر کی تانبے کی ٹھوس تار بھی استعمال کر سکتے ہیں۔


شکل نمبر 3 مکھیوں سے نجات دلانے والے کنٹرولر کے لیے درکار جالی کی بناوٹ کا خاکہ۔

جالی کے لیے مطلوبہ سائز اور تعداد میں تاریں کاٹ اور موڑ کر ان کو لکڑی یا پلائی وڈ کے ٹکڑے پر نصب کریں۔ تیاری کے بعد آپ یہ پینل عموداً یا ساٹھ درجے کے زاویے پرنصب کر سکتے ہیں۔ ایسے چار پینل تیار کرکے شکل نمبر 4 کے مطابق عموداً اور 60 درجے کے زاویے پر نصب کر دیں۔ ایک کنٹرولر سے آپ ایسی چار گرڈز کو منسلک کر سکتے ہیں۔ تمام پینل متوازی جوڑ کر‘ سرکٹ کی آئوٹ پٹ سے (اگنیشن کوائل T1 کی سیکنڈری سے) جوڑ دیں۔ گرڈ کی تاروں کو سہارنے کے لیے پورسلین کے ٹکڑے استعمال کریں تاکہ یہ لکڑی یا پلائی روڈ کے تختوں سے اوپر رہیں۔ اگر بارش یا نمی کی وجہ سے تختے نم ہو جائیں تو پورسلین کے یہ ٹکڑے شارٹ سرکٹ سے تحفظ مہیا کریں گے۔


شکل نمبر 4 ڈبے کے اوپر چار عدد گرڈز نصب حالت میں دکھائی گئی ہے۔

استعمال

مکھیوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے تیار شدہ گرڈ اور سرکٹ کو شکل نمبر 4 کی تصویر کے مطابق کسی موزوں کیس یا ڈبے میں نصب کریں۔ اس ڈبے کا رخ اس طرح رکھیں کہ گرڈز کا منہ شمال او رمشرق کی جانب رہے۔تیار شدہ یونٹ کو ایسے مقام پرنصب کریں جہاں مکھیوں کی بہتات ہو تاہم بچوں سے محفوظ رکھیں۔


شکل نمبر 5 آٹو موبائل اگنیشن کوائل۔

آپ اس کی جگہ آسانی سے دستیاب ہونے والی کوئی بھی اگنیشن کوائل استعمال کر سکتے ہیں۔ گرڈز کو دن میں ایک مرتبہ ضرور چیک کریں۔ اگر ضروری ہو تو گرڈز کی صفائی کریں کیونکہ مری ہوئی مکھیاں گرڈ میں اٹک کر شارٹ سرکٹ کا باعث بن سکتی ہیں۔

احتیاط

کنٹرولر کی گرڈ پر موجود کرنٹ اگرچہ کافی قلیل ہے تاہم وقتی جھٹکا پہنچانے کے لیے وولٹیج کی مقدار کافی بلند ہے۔ ضروری ہے کہ یونٹ پر کام کرنے کے دوران‘ اس کا مقام بدلنے کے دوران یا صفائی وغیرہ کے لیے پاور آف کر دی جائے۔ اس یونٹ کو کسی ایسے مقام پر ہرگز نصب نہ کریں جہاں بچوں کی رسائی آسان ہو۔ اس یونٹ کو نصب کرنے کے بعد اس کے قریب ہائی وولٹیج سے خبردار کرنے والا بورڈ ضرور نصب کریں۔

فہرست اجزاء

(مکھیوں سے نجات حاصل کریں)
رزسٹرز    
R1 = 560R ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف کاربن فلم
R2 = 100R ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف کاربن فلم
R3 = 120R ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف کاربن فلم
R4,5 = 100K ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف کاربن فلم
R6,7 = 330R ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف کاربن فلم
کپیسیٹر    
C1 = 470µ, الیکٹرولائٹیک 25V
C2 = 0µ004, الیکٹرولائٹیک 25V
C3 = 0µ01, سرامک
C4 = 47µ, الیکٹرولائٹیک 25V
C5 = 0µ33, سرامک
C6 = 0µ007, سرامک 100V
سیمی کنڈکٹرز    
D1 = 1N4002 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
IC1 = LM317T وولٹیج ریگولیٹر آئی سی
IC2 = LM3909 ایل ای ڈی فلیشر
IC3 = NE7555 یا NE555 ٹائمر آئی سی
LED1 = سرخ ایل ای ڈی
Q1 = 2N2222A یا متبادل سوئچنگ ٹرانزسٹر
Q2 = 2N3055 پاور ٹرانزسٹر
Q3 = انفراریڈ فوٹو ٹرانزسٹر
متفرق    
B1 = 12V لیڈ ایسڈ بیٹری
RY1 = 5V ریلے SPST
T1 = T یا CD نوعیت کی 12V اگنیشن کوائل

مین اے سی سپلائی وولٹیج انڈیکیٹر


(امیر سیف اللہ سیف)



یہ سرکٹ سی موس آئی سی CD4033 پر مشتمل ہے اور مین اے سی سپلائی وولٹیج کی موجودگی کو معلوم کر سکتا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اس کے لئے ضروری نہیں کہ برقی تار یا آلے سے اس کو برقی طور پر منسلک کیا جائے۔ اس آلے کی مدد سے مین اے سی سپلائی کی موجودگی معلوم کرنے کے لئے تار وغیرہ سے پلاسٹک انسولیشن کو چھیلنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔


اس آلے کی پروب کو تار کے پاس لے آئیں اور یہ اس تار میں مین اے سی سپلائی کی موجودگی کو ظاہر کر دے گا۔اگر مین اے سی سپلائی وولٹیج موجود نہیں ہیں تو یہ آلہ بے ترتیب انداز میں 0 سے 9 تک کا کوئی بھی ہندسہ مستقل طور پر ظاہر کرتا رہے گا۔ اگر مین اے سی سپلائی موجود ہو گی تو برقی میدان (الیکٹرک فیلڈ) اس آلے کی پروب کے راستے اثر انداز ہو گا۔ایسی صورت میں یہ آلہ ترتیب سے 0 تا 9 کے ہندسے ظاہر کرے گا اور اس ترتیب کو دہراتا رہے گا۔ 

چونکہ سرکٹ میں استعمال کردہ آئی سی سی موس نوعیت کا ہے جس کی ان پٹ امپیڈینس بہت بلند ہوتی ہے چنانچہ پروب کے راستے داخل ہونے والے معمولی سے وولٹیج بھی اس کاﺅنٹر آئی سی کو کلاک کرنے کے لئے کافی ہوں گے۔اسی وجہ سے اس پر نمودار ہونے والے ہندسے تیزی سے 0 سے 9 تک جائیں گے اور پھر یہ سلسلہ جاری رہے گا۔اس ترتیب سے نمودار ہونے والے ہندسے مین اے سی سپلائی کی موجودگی کو ظاہر کریں گے۔ جب آپ اس آلے کو اس تار سے، جس میں سے مین سپلائی گزر رہی ہے، دور لے جائیں گے تو مسلسل نمودار ہونے والے ہندسوں کا سلسلہ بند ہو جائے گا۔ اس آلے کو آپ نو وولٹ کی PP3 نوعیت کی بیٹری سے بخوبی چلا سکتے ہیں۔


فہرست اجزاء

( مین اے سی سپلائی وولٹیج انڈیکیٹرر )
رزسٹرز    
R1 = 100K کاربن فلم ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف
R2 = 100K کاربن فلم ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف
کپیسیٹر    
C1 = 0u1 سرامک
سیمی کنڈکٹرز    
IC1 = 4033 سی موس آئی سی
DS1 = کامن کیتھوڈ سیون سیگمنٹ ڈسپلے
متفرق    
S1 = آن آف سوئچ

میوزیکل گھنٹہ گھر برائے ڈیجیٹل کلاک

(امیر سیف اللہ سیف)

اگر آپ موسیقی کے رسیا ہیں تو یہ سرکٹ آپ کو سب سے زیادہ پر کشش محسوس ہوگا۔ یہ سرکٹ اپنے ڈیجیٹل کلاک کے ساتھ لگا کر آپ ہر گھنٹے بعد سولہ مختلف دھنوں والا الارم سن سکیں گے۔ میوزیکل گھنٹہ گھر کا یہ سرکٹ شکل میں دکھایا گیا ہے۔

میوزیکل گھنٹہ گھر کا سرکٹ پہلے دو سرکٹس کی نسبت مختلف ضروریات کا حامل ہے چنانچہ اس کے لیے مختلف ان پٹ کوڈنگ استعمال کی گئی ہے۔ پورا سرکٹ دو بڑے حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ کلاک سے آنے والے پلس ڈی ٹیکٹ کر کے‘ مطلوبہ ان پٹ پر رو بہ عمل ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں منسلک دوسرے حصے کو‘ جو دراصل ایک میوزیکل الارم ہے‘ پاور ملتی ہے اور وہ آن ہو کر سولہ مختلف سروں میں موسیقی بجاتا ہے۔

اس سرکٹ کے لئے کلاک چپ کی اکائی گھنٹے کی سیون سیگمنٹ آئوٹ پٹس a, f, e استعمال کی گئی ہیں۔ مختلف گیٹس پر مشتمل ڈی کوڈر سرکٹ کے ذریعے سیون سیگمنٹ آئوٹ پٹس a, f, e سے ملنے والی ان پٹس کی مدد سے ایسی لاجک آئوٹ پٹ حاصل کی گئی ہے جو ہر گھنٹے بعدایک لاجک لیول سے دوسرے لاجک لیول پر آ جاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر پہلی مرتبہ یہ لاجک لیول ”1 “ مہیا کر رہی ہے تو اگلے گھنٹے کے مکمل ہونے پر یہ لاجک لیول ”0“ مہیا کرے گی۔

یہ عمل اس لئے ضروری ہے کہ اس آئوٹ پٹ سے ہم نے مونو شاٹ آئی سی 74121 کو ان پٹ مہیا کرنی ہے۔ یہ آئی سی تین ان پٹس کا حامل ہے جن میں سے ایک ان پٹ (پن 5 ) کو رزسٹر R7 کے راستے مثبت سپلائی سے مستقل طور پر جوڑ دیا گیا ہے۔ بقیہ دونوں ان پٹس میں سے ایک (پن 3) کو (جسے ہم ان پٹ A کہیں گے) ڈی کوڈر کے گیٹ A2 کی آئوٹ پٹ سے جوڑا گیا ہے۔ اسی آئوٹ پٹ کو انورٹر N4 کے راستے مونو شاٹ آئی سی کی دوسری ان پٹ (پن 4) سے ملایا گیا ہے (جسے ہم ان پٹ B کہیں گے)۔







میوزیکل گھنٹہ گھر کا سرکٹ ڈایا گرام برائے ڈیجیٹل کلاک
ڈایا گرام کے نیچے میوزیکل گھنٹہ گھر کے لئے پر نٹڈ سرکٹ بورڈ اصل سائز میں دکھایا گیا ہے-
سا تھ ہی پر نٹڈ سرکٹ بورڈ پر میوزیکل گھنٹہ گھر کے اجزا کی ترتیب بھی دکھائی گئی ہے -


میوزیکل گھنٹہ گھر کو نصب کرنے کے لئے پر نٹڈ سرکٹ بورڈ استعمال کیا جائے گا۔ ریگولیٹر آئی سی
IC7 کے علاوہ دیگر تمام اجزا پر نٹڈ سرکٹ بورڈ پر نصب کئے جائیں گے۔ یہاں پر میوزیکل گھنٹہ گھر
کے لئے پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کا ایک نمونہ دکھایا گیا ہے۔ یہ اصل سائز میں ہے۔ بورڈ کو پہلے کسی دوسرے ٹرانزسٹر
کے لئے ڈیزائن کیا گیا تھا لیکن بعد میں پاور ٹرانزسٹر C1061 کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کی
وجہ سے اس کے لئے بورڈ پر مناسب سوراخ موجود نہیں ہیں لہذا اسے احتیاط سے نصب کریں۔


فرض کریں کہ پہلی مرتبہ آئوٹ پٹ ہائی یعنی لاجک 1 ہوتی ہے۔ مونو شاٹ کی ان پٹ A پر اس حالت میں ہائی لیول ہوگا جبکہ ان پٹ B پر انورٹر کے راستے یہی لاجک الٹ کر لو لیول ہو جائے گا۔ اس سے مونوشاٹ آئی سی ٹرگر کرکے اپنی آئوٹ پٹ کو ہائی کر دے گا۔ دوسری مرتبہ یہ لاجک الٹ جائے گا یعنی آئی سی کی ان پٹ A پر لو لیول اور ان پٹ B پر ہائی لیول ہو جائے گا۔ اس سے مونو شاٹ پھر ٹرگر کرکے اپنی آئوٹ پٹ کو ہائی کر دے گا۔

مونو شاٹ آئی سی کی آئوٹ پٹ کتنی دیر تک ہائی رہتی ہے اس کا تعین آئی سی کی پن 10 اور 11 کے درمیان لگا ہوا کپیسیٹر کرتا ہے۔ یہ کپیسیٹر C4 ہے۔ یہ رزسٹر R8 کے راستے چارج ہوتا ہے۔ چارجنگ وقفہ مندرجہ ذیل فارمولے سے معلوم کیا جا سکتا ہے:

(0.69xR8xC4)

فہرست اجزاء

( میوزیکل گھنٹہ گھر )
رزسٹرز          
R1 = 100K کاربن فلم R2 = 100K کاربن فلم
R3 = 100K کاربن فلم R4 = 1K0 کاربن فلم
R5 = 1K0 کاربن فلم R6 = 1K0 کاربن فلم
R7 = 1K5 کاربن فلم R8 = 68K کاربن فلم
R9 = 1K5 کاربن فلم R10 = 10K کاربن فلم
R11 = 1K0 کاربن فلم R12 = 39K کاربن فلم
R13 = 10K کاربن فلم R14 = 1K5 کاربن فلم
R15 = 5K6 کاربن فلم R16 = 5K6 کاربن فلم
R17 = 3K9 کاربن فلم R18 = 2K2 کاربن فلم
R19 = 10K کاربن فلم R20 = 10K کاربن فلم
کپیسیٹرز      
C1 = 0µ47 الیکٹرولائیٹک C2 = 0u1 سرامک ڈسک
C3 = 100u الیکٹرولائیٹک C4 = 220u الیکٹرولائیٹک
C5 = استعمال نہیں کیا گیا C6 = 4µ7 الیکٹرولائیٹک
C7 = 0µ033 سرامک ڈسک C8 = 25µ الیکٹرولائیٹک
C9 = 0µ1 سرامک ڈسک C10 = 1µ0 الیکٹرولائیٹک
C11 = 0µ22 سرامک ڈسک      
سیمی کنڈکٹرز          
N1-4 = 7404 ٹی ٹی ایل آئی سی A1-2 = 7404 ٹی ٹی ایل آئی سی
IC3 = 74121 ٹی ٹی ایل آئی سی IC4 = 555 ٹائمر آئی سی
IC5 = 7493 ٹی ٹی ایل آئی IC6 = 555 ٹائمر آئی سی
IC7 = 7805 ریگولیٹر آئی سی TR1 = C828 یا BC147 سلیکان ٹرانزسٹر
TR2 = C828 یا BC147 سلیکان ٹرانزسٹر TR3 = C828 یا BC147 سلیکان ٹرانزسٹر
TR4 = C1061 سلیکان ٹرانزسٹر      
متفرق          
LS = 8R اسپیکر      

واکی ٹاکی بنا ئیں

گھر‘ گودام‘ ورکشاپ یا دفتر میں دو طرفہ لاسلکی (وائرلیس) رابطہ قائم کریں

50MHz فریکوئنسی پر کام کرنے والا واکی ٹاکی کا مکمل پروجیکٹ

جس کی آئوٹ پٹ پاور 200mW ہے۔ بنانے میں آسان اور اجزا عام دستیاب ہیں۔

پی سی بی ڈیزائن اور دیگر تفصیلات کے ساتھ


واکی ٹاکی کا مطلب ہے چلتے پھرتے بات کرنا۔ یہ نام ایسے آلے کا ہے جس میں ٹرانسمٹر/رسیور دونوں آلے شامل ہوتے ہیں۔ اسے ٹرانسیور (Transciever) بھی کہتے ہیں۔ واکی ٹاکی دو آدمیوں کے درمیان رابطے کا کام دیتا ہے۔ ایک وقت میں ایک آدمی بات کر رہا ہوتا ہے اور دوسرا آدمی بات سن رہا ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لئے واکی ٹاکی میں ایک سوئچ ہوتا ہے جسے پش ٹو ٹاک Push to Talk سوئچ کہتے ہیں۔

بلاک ڈایا گرام

واکی ٹاکی کا بلاک ڈایا گرام دیکھیں۔ سرکٹ کو سادہ اور کم خرچ رکھنے کے لئے واکی ٹاکی میں کچھ اجزا ٹرانسمٹر اور رسیور دونوں میں مشترک طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان اجزا میں ایمپ لی فائر‘ اسپیکر اور ایرئل شامل ہیں۔ ایک سوئچ کے ذریعے یہ اجزا حسب ضرورت، باری باری ٹرانسمٹر اور رسیور سے منسلک کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ رسیور کے لئے ٹیونر سرکٹ اور ٹرانسمٹر کے لئے آسی لیٹر سرکٹ جو بالترتیب ٹرانزسٹر 2SC535 اور 2SC482 پر مشتمل ہیں ‘ الگ الگ استعمال کئے جاتے ہیں۔ واکی ٹاکی کے ان حصوں کو بلاک ڈایا گرام میں واضح کیا گیا ہے۔


شکل نمبر 1


سرکٹ ڈایا گرام

سرکٹ کا عمل بہت سادہ ہے اور آپ اسے بلاک ڈایا گرام کی مدد سے نہایت آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔ جب سرکٹ کا سوئچ SW1 حالت B میں ہوتا ہے تو سرکٹ ٹرانسمٹ Transmit حالت میں ہوتا ہے ۔ اس دوران میں سرکٹ کا ایرئل، آسی لیٹر سے(جو ٹرانزسٹر2SC482 پر مشتمل ہے) منسلک ہو جاتا ہے جب کہ اسپیکر ایمپ لی فائر کی ان پٹ سے منسلک ہو کر بطور مائیکروفون کام کرتا ہے۔ جیسا کہ آپ بلاک ڈایا گرام سے دیکھ سکتے ہیں ٹرانزسٹر TR3 تا TR5 بطور ایمپ لی فائر کام کر رہے ہیں۔ ان میں سے TR3,4 بطور پری ایمپ لی فائر کام کرتے ہیں۔ ٹرانسمٹ حالت میں یہ دونوں ٹرانزسٹر ‘ اسپیکر سے آنے والے سگنلز کو ایمپ لی فائی کرتے ہیں اور ان سگنلز کو پاور ایمپ لی فائر (ٹرانزسٹر 2N3053 ) کی ان پٹ پر دے دیتے ہیں۔ یہاں سے یہ سگنلز آسی لیٹر میں چلے جاتے ہیں اور آسی لیٹر کی آئوٹ پٹ کو ماڈولیٹ کرتے ہیں تاکہ آواز کو نشر کیا جا سکے۔آسی لیٹر کرسٹل کنٹرولڈ نوعیت کا ہے چنانچہ اس کی کارکردگی نہایت مستحکم ہے اور سگنل کی فریکوئنسی قائم رہتی ہے‘ اسے بار بار ٹیون نہیں کرنا پڑتا۔


شکل نمبر 2 : واکی ٹاکی کا سرکٹ ڈایا گرام


جب سرکٹ کا سوئچ SW1 حالت A میں ہوتا ہے تو سرکٹ رسیو Receive حالت میں ہوتا ہے ۔ اس دوران میں سرکٹ کا ایرئل، ٹیونر سے (جو ٹرانزسٹر 2SC535پر مشتمل ہے) منسلک ہو جاتا ہے جب کہ اسپیکر ایمپ لی فائر کی آئوٹ پٹ سے منسلک ہو کر بطور اسپیکرکام کرتا ہے۔ اس حالت میں ایرئل سے آنے والے سگنلز ٹیونر میں آتے ہیں جہاں پر ان کو ڈی ٹیکٹ/ڈی ماڈولیٹ کیا جاتا ہے اور پھر انہیں ایمپ لی فائر کی مدد سے بڑھا کر اسپیکر کے ذریعے سن لیا جاتا ہے۔ ٹرانسفارمر T1 اور T2 امپیڈینس میچنگ کے لئے ہیں اور یہ آڈیو ٹرانسفارمر ہیں ۔ ان کی پرائمری اور سیکنڈری وائنڈنگز کی امپیڈینس سرکٹ ڈایا گرام پر واضح کی گئی ہے۔

تشکیل

واکی ٹاکی کا یہ سرکٹ پی سی بی پر تشکیل دیا جائے گا جس کا نمونہ شکل نمبر 3 میں دیا گیا ہے۔ پی سی بی پر اجزا کی ترتیب کا خاکہ شکل نمبر 4 میں دکھایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پی سی بی پر تین عدد جمپر Jumper بھی لگانے ہوں گے۔


شکل نمبر 3 : واکی ٹاکی کے لئے پی سی بی ڈیزائن


اجزا کی تاریں ممکنہ حد تک چھوٹی رکھیں تاکہ سرکٹ میں غیر ضروری انڈکٹینس پیدا نہ ہو۔ یہ کافی بلند فریکوئنسی پر کام کرتا ہے چنانچہ اگر اجزا کی تاریں لمبی رکھیں گے اور ٹانکے وغیرہ صفائی سے نہیں لگائیں گے تو سرکٹ درست عمل نہیں کرے گا۔


شکل نمبر 4 : پی سی بی ڈیزائن پر واکی ٹاکی کے اجزا کی ترتیب


ٹرانزسٹرز کی تاروں کی پہچان کریں اور ان کو ان کے مقرر کردہ مقامات پر نصب کریں۔ الیکٹرو لائیٹک کپیسیٹرز کی پولیریٹی کا خیال رکھتے ہوئے نصب کریں۔


شکل نمبر 5 : واکی ٹاکی کے اسمبلڈ پی سی بی سے وائرنگ کرنے کا طریقہ


ریڈیو فریکوئنسی چوک RFC‘ کوائل L1 اور L2 کے علاوہ بقیہ تمام اجزا آپ کو بازار میں مل جائیں گے البتہ یہ اجزا (انڈکٹرز) آپ کو خود بنانے پڑیں گے۔ ان اجزا کا بنانا بھی بے حد آسان ہے۔ذیل میں ان کی تفصیل پیش ہے۔

کوائل L1:

کسی پرانے ریڈیو سیٹ میں سے ایسا فارمر حاصل کریں جس میں آئرن ڈسٹ کور موجود ہو۔ اس آئرن کور کا قطر 8mm ہونا چاہئے۔ اب فارمر کے اوپر درمیان میں 23SWG کاپر انیملڈ تار کے چار چکر قریب قریب لپیٹ لیں اور ان کو ایلفی یا اسی جیسے کسی دوسرے چپکنے والے مادے کی مدد سے اپنی جگہ پر قائم کر دیں۔ یاد رکھیں کہ کنیکشن کرنے کے لئے تار کا نصف انچ سرا دونوں طرف سے (شروع اور آخر) باہر نکالنا ہے۔ یہ وائنڈنگ خشک ہونے کے بعد اس کے اوپر اسی تار کا صرف ایک چکر لپیٹ کر سیکنڈری وائنڈنگ مکمل کریں۔ حسب سابق نصف انچ سرا دونوں طرف سے کنیکشن کے لئے چھوڑ دیں۔

کوائل L2:

یہ کوائل بھی L1 کی طرح بنائی جائے گی ۔ اسی فارمر پر درمیان میں 25SWG کاپر انیملڈ تار کے پانچ چکر قریب قریب لپیٹ لیں اور ان کو ایلفی یا اسی جیسے کسی دوسرے چپکنے والے مادے کی مدد سے اپنی جگہ پر قائم کر دیں۔ کنیکشن کرنے کے لئے تار کا نصف انچ سرا دونوں طرف سے (شروع اور آخر) باہر نکال لیں۔ یہ وائنڈنگ خشک ہونے کے بعد اس کے اوپر اسی تار کا صرف ایک چکر لپیٹ کر سیکنڈری وائنڈنگ مکمل کریں۔ حسب سابق نصف انچ سرا دونوں طرف سے کنیکشن کے لئے چھوڑ دیں۔

ریڈیو فریکوئنسی چوک RFC

یہ انڈکٹر ¼ واٹ کے کاربن فلم رزسٹر پر لپیٹا جائے گا۔100K قدر کا ایک رزسٹر لے لیں۔ اب 30SWG کاپر اینملڈ تار کا سرا چھیل کر رزسٹر کی ایک تار پر ‘ رزسٹر کی باڈی کے قریب ٹانکا لگا کر جوڑ دیں۔ اب بڑی احتیاط کے ساتھ رزسٹر کی باڈی پر قریب قریب تار کو لپیٹ لیں۔ ایک تہہ مکمل ہونے کے بعد دوسری تہہ لپیٹیں۔ اس طرح تہہ در تہہ 100 چکر مکمل کریں۔ چکر لپیٹنے کا رخ ایک ہی رکھیں۔ اس کے بعد اضافی تار کاٹ لیں اور اس کا سرا چھیل کر رزسٹر کی دوسری طرف والی تار پر ٹانکے سے جوڑ دیں۔ آپ کی ریڈیو فریکوئنسی چوک تیار ہے۔

تشکیل کا کام سارے اجزا کو ٹانکے لگا کر مکمل کریں اور باریک بینی سے سارے اجزا‘ ٹانکوں اور تاروں (جمپرز‘ بورڈ سے باہر کے کنیکشن وغیرہ) کو چیک کریں۔ سب کچھ درست ہو تو سرکٹ سے بیٹری جوڑ دیں۔ اب مرحلہ آتا ہے واکی ٹاکی کو ٹیون کرنے کا۔ صرف پہلی مرتبہ ٹیوننگ کافی ہو گی لیکن ٹیوننگ کے لئے آپ کو ایسے دو یونٹ درکار ہوں گے۔ ان ہی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے دوسرا یونٹ بھی مکمل کریں اور اب ٹیوننگ کی طرف چلیں۔

ٹیوننگ

ٹیوننگ کا عمل سرانجام دینے کے لئے دونوں سیٹ آن کریں۔ ایک سیٹ کا سوئچ ٹرانسمٹ حالت میں اور دوسرے کا سوئچ رسیور حالت میں رکھیں۔

اب جس سیٹ کا سوئچ رسیو حالت میں ہے اس کی کوائل L1 کی کور کو آہستہ آہستہ گھمائیں۔ یاد رہے کہ دوسرے سیٹ کو کسی ٹیپ پلیئر یا ٹی وی کے سامنے رکھیں یا پھر کسی دوست سے کہیں کہ وہ اس کے سامنے مسلسل کوئی لفظ مثلاً ہیلو وغیرہ کہتا رہے۔ رسیو والے سیٹ پر کوائل L1 کی کور کو گھماتے ہوئے آواز وصول کرنے کی کوشش کریں۔ کسی ایک مقام پر آواز آنا شروع ہو جائے گی۔ اگر اس طریقے سے آواز وصول نہ ہو تو پھر ٹرانسمٹ حالت میں رکھے ہوئے سیٹ کی کوائل L2 کو ٹیون کریں۔ اس طرح بار بار کوشش کر کے آپ آواز وصول کر لیں گے۔ ایک سیٹ کی ٹیوننگ مکمل ہو نے کے بعد اب ان کے سوئچ کی حالت بدل دیں یعنی جو رسیو حالت میں ہے اسے ٹرانسمٹ حالت میں لے آئیں اور جو ٹرانسمٹ حالت میں ہے اسے رسیو حالت میں لے آئیں۔ سارا عمل دہرائیں۔

اب آپ کے دونوں سیٹ ٹیون ہو گئے ہیں۔ جب تک بیٹری ایک خاص حد سے نیچے تک ڈسچارج نہیں ہوگی دونوں سیٹ کام کرتے رہیں گے۔ جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے سرکٹ میں لگا ہوا آسی لیٹر کرسٹل کنٹرولڈ ہے چنانچہ اس کی نشریاتی فریکوئنسی مستحکم رہے گی۔

فہرست اجزاء

( واکی ٹاکی )

رزسٹرز

تمام رزسٹر ¼ واٹ‘ ٪5 شرح انحراف کے حامل ہیں
  R1 = 22K کاربن فلم   R2 = 4K7 کاربن فلم
  R3 = 470R کاربن فلم   R4 = 22K کاربن فلم
  R5 = 2K2 کاربن فلم   R6 = 33K کاربن فلم
  R7 = 4K7 کاربن فلم   R8 = 1K0 کاربن فلم
  R9 = 470R کاربن فلم   R10 = 1K0 کاربن فلم
  R11 = 33K کاربن فلم   R12 = 4K7 کاربن فلم
  R13 =   استعمال نہیں کیا گیا   R14 = 470R کاربن فلم
  R15 = 12K کاربن فلم   R16 = 15K کاربن فلم
  R17 = 10R کاربن فلم

کپیسیٹرز

  C1 = 30p سرامک یا پولی ایسٹر   C2 = 0µ022 سرامک یا پولی ایسٹر
  C3 = 10p سرامک یا پولی ایسٹر   C4 = 0µ0047 سرامک یا پولی ایسٹر
  C5 = 0µ0022 سرامک یا پولی ایسٹر   C6 = 33p سرامک یا پولی ایسٹر
  C7 = 0µ022 سرامک یا پولی ایسٹر   C8 = 22p سرامک یا پولی ایسٹر
  C9 = 4µ7 الیکٹرولائیٹک   C10 = 47µ الیکٹرولائیٹک
  C11 = 4µ7 الیکٹرولائیٹک   C12 = 33µ الیکٹرولائیٹک
  C13 = 4µ7 الیکٹرولائیٹک   C14 = 33µ الیکٹرولائیٹک
  C15 = 33µ الیکٹرولائیٹک   C16 = 220µ الیکٹرولائیٹک

سیمی کنڈکٹر

  TR1 = 2SC535 این پی این ٹرانزسٹر   TR2 = 2SC482 این پی این ٹرانزسٹر
  TR3 = 2SC460 این پی این ٹرانزسٹر   TR4 = 2SC460 این پی این ٹرانزسٹر
  TR5 = 2N3053 این پی این ٹرانزسٹر   XTAL = 49.860MHz کرسٹل

متفرق

  L1 =   تفصیل مضمون میں   L2 =   تفصیل مضمون میں
  RFC =   تفصیل مضمون میں   T1 =   پرائمری : 8K0 سیکنڈری :2K0
  T2 =   پرائمری 8R سیکنڈری : 500R   LS =   8R0 لائوڈ سپیکر
  B1 =   9V0بیٹری   ANT =   لوپ اسٹک
  SW1 =   8 پول ٹو وے پش سوئچ   SW2 =   آن آف سوئچ

ٹیلی فون ہولڈ آن میوزک


(امیر سیف اللہ سیف)


جیسا کہ سرکٹ ڈایا گرام سے ظاہر ہے، اس سرکٹ میں میلوڈی آئی سی UM66 استعمال کیا گیا ہے۔ایسا UM66 استعمال کریں جس کے نمبر کے آخر میں S نہ لکھا ہو۔ S نمبر والا آئی سی صرف ایک مرتبہ میوزک چلا کر بند ہو جاتا ہے جبکہ ہمارے اس سرکٹ کو غیر معینہ وقفے کے لئے کام کرنا ہے۔

اس سرکٹ کو نصب کرنے کے لئے یہاں پر تین مختلف سائز کے پی سی بورڈ نمونے دیئے جا رہے ہیں تاکہ جگہ اور مقام کی مناسبت سے آپ اس سرکٹ کو نصب کرنے کے لئے مناسب پی سی بی منتخب کر سکیں۔




سرکٹ ڈایا گرام میں آن آف سوئچ بھی دکھایا گیا ہے۔ یہاں پر دیئے گئے بڑے سائز کے پی سی بی پر تو یہ سوئچ لگایا گیا ہے لیکن چھوٹے سائز کے پی سی بی پر یہ آن آف سوئچ نہیں لگایا گیا۔ اگر آپ نے یہ سرکٹ کسی ایسے مقام پر لگانا ہے جہاں جگہ کم ہو، مثال کے طور پر ٹیلی فون سیٹ کے اندر،تو پھر وہاں اس پی سی بی کے اوپر ہی یہ آن آف سوئچ لگانے کی ضرورت نہیں۔ اگر یہ سوئچ لگانا لازمی ہو تو ٹیلی فون سیٹ کی باڈی میں کسی مناسب مقام پر جگہ بنا کر وہاں آن آف سوئچ لگا لیں اور تار کے دو عددٹکڑوں سے اسے پی سی بی پر جوڑ دیں ۔اس سرکٹ کوپی سی پر نصب کر کے آپ نے ٹیلی فون سیٹ کے اندر لگانا ہے۔ ایسی صورت میں اگر یہ سوئچ پی سی بی کے اوپر ہی لگایا گیا تو اسے آن آف کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

آئی سی UM66 میں چار مختلف میوزک موجود ہیں جن کی تفصیل یہ ہے۔

UM66-1 = Chrismas Melodies
UM66-2 = Birthday Melodies
UM66-3 = Wedding March
UM66-4 = Elvis Love Me Tender

فہرست اجزاء

( ٹیلی فون ہولڈ آن میوزک )
رزسٹرز    
R1 = 4K7 کاربن فلم
R2 = 150K کاربن فلم
VR1 = 10K پری سیٹ پوٹینشو میٹر
کپیسیٹرز    
C1 = 4µ7 الیکٹرولائیٹک
C2 = 4µ7 الیکٹرولائیٹک
سیمی کنڈکٹر    
IC1 = UM66 میلوڈی آئی سی(تفصیل مضمون میں)
Q1,2 = C828 سلیکان ٹرانزسٹر
D1-4 = 1N4001 ریکٹی فائر ڈائیوڈ
متفرق    
SW1 = آن آف سلائیڈ سوئچ(ڈبل پول سنگل تھرو)

پاور بوسٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

اکثر اوقات ریلے‘سٹیپرموٹر یا ایسے ہی کسی بڑے لوڈ کو چلانے کے لیے ڈیجیٹل سگنل درکار ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لیے متعلقہ آلے کی آؤٹ پٹ کرنٹ اور آؤٹ پٹ وولٹیج میں اضافہ کرنا لازمی ہوتا ہے۔چند لاجک جزاءکانسٹینٹ وولٹیج اوپن کلکٹر آئوٹ پٹس کے حامل ہیں تاہم یہ بھی 15V یا 30V تک محدود ہیں۔

ایک آسان ترکیب استعمال کرکے 7406 یا 7407 لاجک ٹی ٹی ایل آئی سی کی آئو ٹ پٹ بھی اوپن کلکٹر آئوٹ پٹ کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس کا طریقہ شکل میں دکھایاگیا ہے۔ یہ اجزاءآپ شکل کے مطابق جوڑ کر بہت کم جگہ میں نصب کر سکتے ہیں۔ چونکہ اس اضافی سرکٹ کی آئوٹ پٹ سے حاصل ہونے والا سگنل انورٹ حالت میں ہوگا چنانچہ 7407 کی نان انورٹنگ نوعیت استعمال کرنی ہوگی تاکہ انورٹڈ آئوٹ پٹ حاصل ہو۔

ٹرانزسٹر کا انتخاب مطلوبہ آئوٹ پٹ کے اعتبار سے کریں۔ ٹرانزسٹر BC546 استعمال کرنے کی صورت میں آئوٹ پٹ 65V پر 200mA تک ہوگی۔




پاور بوسٹر کا سرکٹ ڈایا گرام اور اجزا کو جوڑنے کا طریقہ

گھریلو حفاظتی نظام

نادیدہ لہروں کی مدد سے حفاظتی نظام تشکیل دینے کا عمل نیا نہیں ہے۔ نہایت قیمتی سازوسامان کی حفاظت کا بڑے پیمانے پر انتظام ایسی نادیدہ لہروں کی مدد کیا جاتا ہے۔ جب ان نادیدہ شعاعوں یا لہروں کے تسلسل میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تو کوئی سائرن، الارم یا دوسرے آلات رو بہ عمل ہو جاتے ہیں۔

یہاں پر ایک ایسے ہی کم لاگت کے حفاظتی نظام کا بندوبست کرنے کے لئے سرکٹ ڈایا گرام اور دیگر تفصیلات مہیا کی گئی ہیں۔ یہ نظام چوروں اور بلا اجازت آپ کے گھر تک رسائی حاصل کرنے والوں سے آپ کو فورا” آگاہ کرے گا۔ آج کل بازار میں چین کی بنی ہوئی لیزر ٹارچ کافی کم قیمت پر عام دستیاب ہے۔ اس نظام میں اسی ٹارچ کو استعمال کیا گیا ہے۔ آپ چاہیں تو لیزر ڈائیوڈ کی مدد سے آپ اپنی ٹارچ بھی بنا سکتے ہیں۔ اس کا سرکٹ ڈایا گرام اور طریقہ کار بھی مہیا کیا گیا ہے۔

جیسا کہ شکل میں دکھائے گئے بلاک ڈایا گرام سے واضح ہے۔ گھر کی بیرونی دیواروں کے کونوں پر سادہ آئینے اس طرح نصب کئے گئے ہیں کہ جب لیزر شعاع ان سے ٹکرا کر منعکس ہو گی تو ان شعاعوں کا ایک جال سا بن جائے گا۔ جب بھی ان شعاعوں میں سے کسی بھی ایک شعاع کے راستے میں کوئی بھی رکاوٹ آ کر، چاہے وہ ایک لمحے ہی کے لئے کیوں نہ ہو، اسے آگے جانے سے روک دے گی تو سرکٹ فورا“ رو بہ عمل ہو کر سائرن، الارم یا کسی بھی دوسرے حفاظتی آلے کو آن کر دے گا۔

لیزر شعاع آئنوں سے منعکس ہوتی ہوئی بالاخرایک ایل ڈی آر سے ٹکراتی ہے جو رسیور سرکٹ میں لگا ہوا ہے۔ اس ایل ڈی آر کو مناسب لمبائی (چار انچ مناسب رہے گی) کے ایک پائپ کے سرے پر نصب کرنا ضروری ہے تاکہ ایل ڈی آر دوسری روشنیوں سے متاثر نہ ہو۔



شکل نمبر 1 گھریلو حفاظتی نظام کی تنصیب کے لئے رہنما خاکہ


شکل نمبر 2 لیزر بیم (تیار شدہ) کے لئے رسیور سرکٹ ڈایا گرام


شکل نمبر 3 لیزر بیم خود بنانے کے لئے سرکٹ ڈایا گرام


شکل نمبر 4 لیزر بیم سرکٹ کی تشکیل کے لئے پی سی بی کا نمونہ


شکل نمبر 5 لیزر بیم سرکٹ کے پی سی بی پر اجزا کی ترتیب


شکل نمبر 6 لیزر بیم سرکٹ کا نصب شدہ خاکہ


شکل نمبر 7 رسیور سرکٹ کی تشکیل کے لئے پی سی بی کا نمونہ


شکل نمبر 8 رسیور سرکٹ کے پی سی بی پر اجزا کی ترتیب


شکل نمبر 9 رسیور سرکٹ کا نصب شدہ خاکہ

اس حفاظتی نظام کا رسیور سرکٹ چند عام دستیاب پرزہ جات پر مشتمل ہے۔ ان میں دو عدد اسٹیپ ڈاؤن ٹرانسفارمرز، ریکٹی فائر ڈائیوڈز، فلٹر کپیسیٹرز، دو عدد ریلے سوئچز، ایک پی این پی ٹرانزسٹر اور ایک ایل ڈی آر پر مشتمل ہے۔ جب ایل ڈی آر پر لیزر بیم منعکس ہوتی ہوئی آتی ہے اور جب تک موجود رہتی ہے، ٹرانزسٹر روبہ عمل حالت میں رہتا ہے اور اس سے منسلک ریلے سوئچ بھی آن حالت میں رہتا ہے۔ جوں ہی لیزر بیم کے سامنے کوئی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، ایل ڈی آر کی رزسٹینس میں اضافہ ہو جاتا ہے اور ٹرانزسٹر آف حالت میں آ جاتا ہے۔ ٹرانزسٹر آف ہونے سے ریلے سوئچ بھی آف ہو جاتا ہے اور اس کا نارملی کلوزڈ کنکشن، کامن کنکشن سے مل کر دوسرے ٹرانسفارمر کو مین اے سی سپلائی سے منسلک کر دیتا ہے۔ جوں ہی اس ٹرانسفارمر کو مین اے سی سپلائی ملتی ہے اس سے منسلک ریلے سوئچ آن ہو کر کسی سائرن، الارم یا دوسرے آلے کو آن کر دیتا ہے۔

نوٹ :لیزر بیم سرکٹ خود بنانے کے لئے مکمل پروجیکٹ “سالڈ اسٹیٹ لیزر“ پڑھیں۔

12 وولٹ ٹیوب لائٹ انورٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

اس ٹیوب لائٹ انورٹر میں کوئی بھی مخصوص پرزہ جات استعمال نہیں کئے گئے۔ عام طور پر ایسے سرکٹس میں استعمال ہونے والے ٹرانسفارمر خاص طور پر بنانے پڑتے ہیں لیکن اس میں آپ عام دستیاب پاور سپلائی ٹرانسفارمر جو 12 وولٹ سیکنڈری کا ہو، استعمال کر سکتے ہیں۔ ٹیوب لائٹ کو روشن کرنے کے لئے کوئی بھی 12 وولٹ کا ایسا ٹرانسفارمر جس کی کرنٹ ریٹنگ 350mA ہو، کافی رہے گا۔اس سرکٹ میں یہ ٹرانسفارمر الٹا استعمال ہوگا یعنی 220V سیکنڈری کو ایک کپیسیٹر کے راستے ٹیوب لائٹ سے جوڑا جائے گا جبکہ 12Vپرائمری کو میٹل آکسائیڈ سیمی کنڈکٹر فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹر MOSFET کی آؤٹ پٹ سے جوڑا جائے گا۔ٹرانزسٹر Q1 کو لازماً ہیٹ سنک پر نصب کریں۔ آؤٹ پٹ میں خاصے وولٹیج ہوں گے لہذا آن حالت میں سرکٹ پر کام کرتے وقت محتاط رہیں۔



12 وولٹ ٹیوب لائٹ انورٹر کا سرکٹ ڈایا گرام


12 وولٹ ٹیوب لائٹ انورٹرکے لئے پرنٹڈ سرکٹ بورڈ                       12 وولٹ ٹیوب لائٹ انورٹرنصب شدہ   


پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر 12 وولٹ ٹیوب لائٹ انورٹرکے اجزا کی ترتیب

فہرست اجزاء

( 12وولٹ ٹیوب لائٹ انورٹر)

رزسٹرز    
R1 = 1K0 رزسٹر ¼ واٹ
R2 = 2K7 رزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹرز    
C1 = 100µF، 25V الیکٹرو لائیٹک
C2,3 = 0µ01F، 25Vسرامک ڈسک
C4 = 0µ01F، 1KV سرامک ڈسک
سیمی کنڈکٹرز    
Q1 = IRF510 موس ایف ای ٹی
IC1 = 555 ٹائمر آئی سی
متفرق    
T1 = 12V، ٹرانسفارمر 350mA (تفصیل مضمون میں)
  = 210V مین سپلائی اے سی کیبل پلگ کے ساتھ

16F84 ڈیجیٹل کلاک

یہ ڈیجیٹل کلاک PICمائیکرو کنٹرولر 16F84 یا 16F84A کو استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ ذیل میں اس کا سرکٹ ڈایا گرام، پرنٹڈ سرکٹ بورڈ اور پرنٹڈ سرکٹ بورد پر اجزا کی ترتیب کے خاکے دکھائے گئے ہیں۔ اس مائیکرو کنٹرولر کے لئے ڈیجیٹل کلاک کا سافٹ وئر اسمبلی لیگوئج میں فراہم کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ہیکس فائل بھی دی گئی ہے۔ مائیکروکنٹرولر کو پروگرام کرنے کے لئے یہ ہیکس فائل براہ راست استعمال کی جا سکتی ہے۔

16F84 ڈیجیٹل کلاک کا سرکٹ ڈایا گرام


16F84 ڈیجیٹل کلاک کے لئے پرنٹڈ سرکٹ بورڈ


16F84 ڈیجیٹل کلاک کے اجزا کی ترتیب


16F84 ڈیجیٹل کلاک نصب شدہ


فہرست اجزاء

(16F84 ڈیجیٹل کلاک)

رزسٹرز    
R1 = 10K رزسٹر ¼ واٹ
R2–4 = 820R رزسٹر ¼ واٹ
R5–12 = 2K2 رزسٹر ¼ واٹ
R13-15 = 10Kرزسٹر ¼ واٹ
کپیسیٹرز    
C1-2 = 22pF سرامک ڈسک
C3 = 220nF سرامک ڈسک
سیمی کنڈکٹرز    
IC1 = PIC 16F84 یا 16F84A مائیکرو کنٹرولر
IC2 = 7805 وولٹیج ریگولیٹر
DISP1-4 = کامن اینوڈ سیون سیگمنٹ ڈسپلے
متفرق    
J1 = دو پن جیک
XTAL = 4MHz کرسٹل
SW1-3 = پش آن پش بٹن سوئچ

16F84 ڈیجیٹل کلاک کے لئے اسمبلی کوڈ



PROCESSOR	PIC16F84A
INCLUDE		
RADIX		HEX
ORG		0000h
GOTO	MAIN
ORG		0004h
GOTO	ISR

;*************************************************************
;	16F84  ڈیجیٹل کلاک  
;	الیکٹرونکس ڈائجسٹ 2019
;***************************************************************


CBLOCK	0Ch
S1
S10
M1
M10
H1
H10
DEL
DEL0
DEL01
DEL02
WHAT
QSTAT

ENDC
#DEFINE	DP PORTB,0   ; PIN NO 06  DECIMA POINT

	
DELAY01	DECFSZ	DEL,1
		GOTO	$-.1
		CLRF	PORTB
		RETURN
DELAY02	MOVLW	.2
		MOVWF	DEL01
		DECFSZ	DEL01,1
		GOTO	$-.1
		RETURN

; SEVEN SEGMENT DISPLAY CONNECTION  TABLE	
TABLE	ADDWF	PCL,1			;hgfedcba  segments
	RETLW	B'01111110'		;0 
	RETLW	B'00001100'		;1
	RETLW	B'10110110'		;2
	RETLW	B'10011110'		;3
	RETLW	B'11001100'		;4
	RETLW	B'11011010'		;5
	RETLW	B'11111010'		;6
	RETLW	B'00001110'		;7
	RETLW	B'11111110'		;8
	RETLW	B'11011110'		;9
		
SCAN	MOVLW	B'00000001'  		;SEGMENT 01
	MOVWF	PORTA
	MOVF	M1,0
	CALL	TABLE
	MOVWF	PORTB
	CALL	DELAY01
	MOVLW	B'00000010'	;SEGMENT 02
	MOVWF	PORTA
	MOVF	M10,0
	CALL	TABLE
	MOVWF	PORTB	
	CALL	DELAY01	
	MOVLW	B'00000100'	;SEGMENT 03
	MOVWF	PORTA
	MOVF	H1,0
	CALL	TABLE
	MOVWF	PORTB	
	CALL	DELAY01
	MOVLW	B'00001000'	;SEGMENT 04
	MOVWF	PORTA
	MOVF	H10,0
	CALL	TABLE
	MOVWF	PORTB
	CALL	DELAY01
	RETURN
		
INCR	INCF	S1,1
	MOVF	S1,0
	BCF	STATUS,Z
	XORLW	.10
	BTFSS	STATUS,Z
	RETURN
	CLRF	S1
	INCF	S10,1
	MOVF	S10,0
	BCF	STATUS,Z
	XORLW	.6
	BTFSS	STATUS,Z
	RETURN
	CLRF	S10
INCR_SM	INCF	M1,1
	MOVF	M1,0
	BCF	STATUS,Z
		XORLW	.10
	BTFSS	STATUS,Z
	RETURN
	CLRF	M1
	INCF	M10,1
	MOVF	M10,0
	BCF	STATUS,Z
	XORLW	.6
	BTFSS	STATUS,Z
	RETURN
	CLRF	M10

INCR_SH	INCF H1
	SWAPF	H10,0
	ADDWF	H1,0
	BCF	STATUS,Z
	XORLW	13h
	BTFSS	STATUS,Z
	GOTO	$+6
	CLRF	H1
	CLRF	H10
	MOVLW .1	
	MOVWF	H1
	RETURN
	MOVF	H1,0
	BCF	STATUS,Z
	XORLW	.10
	BTFSS	STATUS,Z
	RETURN
	CLRF	H1
	INCF	H10,1
	RETURN
ISR	BCF	INTCON,GIE
	MOVWF	WHAT
	SWAPF	STATUS,0
	MOVWF	QSTAT
	BCF	INTCON,T0IF
	MOVLW	.5
	MOVWF	TMR0
	INCF	DEL0,1
	MOVF	DEL0,0
	ANDLW	B'01111111'
	BCF	STATUS,Z
	XORLW	.125
	BTFSS	STATUS,Z
	GOTO	LABLE
	BTFSS	DEL0,7
	GOTO	$+.5
	CLRF	DEL0
	CALL	INCR
	GOTO	LABLE
	GOTO	LABLE
	BTFSS	DEL0,7
	GOTO	$+.5
	CLRF	DEL0
	BCF	DP		; DECIMAL  POINT
	CALL	INCR
	GOTO	LABLE
	MOVLW	.200		; DECIMAL POINT DELAY SETTING
	MOVWF	DEL0		;DECIMAL POINT
	BSF	DP


LABLE	SWAPF	QSTAT,0
	MOVWF	STATUS
	SWAPF	WHAT,1
	SWAPF	WHAT,0
	BSF	INTCON,GIE
	RETFIE
		
KEY	BSF	OPTION_REG,7
	BCF	INTCON,GIE
	BSF	STATUS,RP0
	MOVLW	B'11101111'
	MOVWF	TRISB
	BCF	STATUS,RP0
	MOVLW	B'00000000'
	MOVWF	PORTB
	CALL	DELAY02
;  **********************************
SM1	BTFSC	PORTB,1  	; SET MINITUS
		GOTO	SH1
		CALL	INCR_SM
		GOTO	KEYX
;***********************************

;***********************************
SH1	CALL	DELAY02  
		BTFSC	PORTB,2  ;   SET HOUR
		GOTO	KEYDE
		CALL	INCR_SH
;***********************************

KEYX	BSF	STATUS,RP0
	CLRF	TRISB
	BCF	STATUS,RP0
	MOVLW	.100
	MOVWF	DEL02
	CALL	SCAN
	DECFSZ	DEL02,1
	GOTO	$-.2
	BSF	INTCON,GIE
	BCF	OPTION_REG,7
	RETURN
		
KEYDE	BSF	STATUS,RP0
	CLRF	TRISB
	BCF	STATUS,RP0
	BSF	INTCON,GIE
	BCF	OPTION_REG,7
	RETURN
	
MAIN	CLRF	S1
	CLRF	S10
	CLRF	M1
	CLRF	M10
	CLRF	H1
	CLRF	H10
	CLRF	DEL
	CLRF	DEL0
	CLRF	DEL01
	CLRF	DEL02
	CLRF	WHAT
	CLRF	QSTAT
	BSF	STATUS,RP0
	CLRF	TRISB
	CLRF	TRISA
	MOVLW	B'00000011'
	MOVWF	OPTION_REG
	BSF	INTCON,T0IE
	BSF	INTCON,GIE
	BCF	STATUS,RP0
	CALL	SCAN
	CALL	KEY
	GOTO	$-.2	
				
ORG	2007h
DATA	3FF1h
END


16F84 ڈیجیٹل کلاک کے سافٹ وئر کی ہیکس فائل


:100000000128850186018316003085008600833033
:10001000810083120C3084008001840A4F30040276
:10002000031D0C280030860001308100FE308E0058
:1000300000308F009000910092000C309300C4308B
:100040009400C4309500FF30960000308D00010808
:10005000031D2728930F5D280C3093008D1F452822
:100060000D1A4528C43094007F3093008D1E3E2821
:10007000AF309300950F3E28C43095008D1A692843
:10008000960F6928F430960069280D148D15940F89
:100090005D28C43094008D148D1509309302950F9E
:1000A0005D28C43095000D158D1522309307960FED
:1000B0005D28F4309600033093028D1D9A280D1EA2
:1000C00069280030900091009200C43014028F0023
:1000D0007228003092009000F33016029100C43074
:1000E00015028F00023098000F30840079281130FB
:1000F00084000A30800203187F2880078328840A3E
:10010000800A84037928980B77280F308400043004
:1001100098000008CE208000840A980B89287E3041
:100120001202031D9528003092000D1E98289100A0
:10013000F0308D05FF30850083160E308600831267
:100140000F30000000008D0506089700971CAB28B3
:100150008D150D168D17171DB0288D158D168D1741
:10016000971DB5288D150D178D1783160030860045
:100170008312003086000E1C12088E1C11080E1D02
:1001800010088E1D0F088600931B06140E088500AC
:100190008E008E0D0E140E1E0E10272882077E3440
:1001A0000C34B6349E34CC34DA34FA340E34FE34A3
:0201B000CE344B
:02400E00F13F80
:00000001FF

8051 مائیکرو کنٹرولر ٹرینر





8051 مائیکرو کنٹرولر ٹرینر کا سرکٹ ڈایا گرام




8051 مائیکرو کنٹرولر ٹرینر کے لئے پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کا نمونہ
( اصل سائز 159mm x 108mm)۔




8051 مائیکرو کنٹرولر ٹرینر کے پرنٹڈ سرکٹ بور پر اجزا کی ترتیب




8051 مائیکرو کنٹرولر ٹرینر نصب شدہ حالت میں۔

دو ٹون الارم

(امیر سیف اللہ سیف)

ڈیجیٹل کلاک کے ساتھ عام طور پر ڈی سی بذر بطور الارم استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی آواز نہ صرف کم ہوتی ہے بلکہ کانوں کو اچھی بھی نہیں لگتی۔ آیئے آپ کو ایک ایسا الارم بنانے کا طریقہ بتائیں جو نہ صرف دو ٹون میں آواز دے گا بلکہ اس کی آواز بھی خاصی بلند ہوگی اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس کی آواز کانوں کو بری بھی نہیں لگے گی۔

دوٹون الارم کا سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 1 میں دکھایا گیا ہے۔ اس سرکٹ میں ٹائمر آئی سی 555 کو ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ اس ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر کی فریکوئنسی 800Hz رکھی گئی ہے۔ ٹائمر آئی سی کی کنٹرول ان پٹ (پن 5) پر کلاک آئی سی کی پن 39 سے 1Hz آئوٹ پٹ فراہم کی گئی ہے۔ اس طرح ٹائمر کی فریکوئنسی ہر سیکنڈ بعد تبدیل ہوتی ہے اور اس کی آؤٹ پٹ سے دو ٹون کی آواز نکلتی ہے۔





شکل نمبر 1 : ٹائمر آئی سی 555 پر مشتمل دو ٹون الارم سرکٹ ڈایا گرام برائے ڈیجیٹل کلاک
ڈایا گرام کے نیچے دو ٹون الارم کے لئے پر نٹڈ سرکٹ بورڈ اصل سائز میں دکھایا گیا ہے - سا تھ ہی پر نٹڈ سرکٹ بورڈ پر دو ٹون الارم کے اجزا کی ترتیب بھی دکھائی گئی ہے -

فہرست اجزاء

( دو ٹون الارم )
رزسٹرز    
R1 = 68K کاربن فلم
R2 = 56K کاربن فلم
R3 = 10K کاربن فلم
R4 = 10K کاربن فلم
R5 = 33R کاربن فلم
R6 = 100K کاربن فلم
کپیسیٹرز    
C1 = 0µ01 سرامک
C2 = 100µ الیکٹرولائیٹک
C3 = 100n سرامک
C4 = 100µ الیکٹرولائیٹک
سیمی کنڈکٹر    
IC1 = 555 ٹائمر آئی سی
متفرق    
LS = 8W اسپیکر

ساؤنڈ لیول میٹر

(امیر سیف اللہ سیف)

اگرچہ آئی سی NE604 بنیادی طور پر ہائی فریکوئنسی اطلاقات کےلئے تجویز کردہ ہے تاہم اسے دوسری ضروریات کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جیسا کہ زیر نظر سرکٹ میں اسے آڈیو اطلاقات (ساؤنڈ لیول میٹر کے طور پر ) کیلئے استعمال کیا گیا ہے۔

سرکٹ میں آئی سی کا سگنل اسٹرینتھ انڈیکیٹر کام میں لایا گیا ہے جو اندرونی لاگ رتھمک کنورٹر کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے ہم ہموار (لینئر) ڈیسی بل اسکیل حاصل کر سکتے ہیں چنانچہ سرکٹ میں دکھائے گئے موونگ کوائل میٹر کی جگہ ڈیجیٹل آلہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

سرکٹ کے لیے سگنل کی فراہمی کا ممکنہ ذریعہ الیکٹریٹ (کنڈنسر) مائیکروفون تصور کیا گیا ہے جو ارد گرد کی آوازوں کو برقی اشاروں (الیکٹریکل سگنلز) میں تبدیل کرتا ہے۔ اس نوعیت کے مائیکروفون میں عام طور پر ایک بفر اسٹیج موجود ہوتی ہے چنانچہ رزسٹرز R7، R8 اور کپیسیٹر C13 کے ذریعے اس بفر اسٹیج کے لئے پاور سپلائی وولٹیج مہیا کئے گئے ہیں۔

الیکٹریٹ (کنڈنسر) مائیک کے ذریعے آئی سی NE604 کی پن 16 پر ان پٹ مہیا کی گئی ہے۔ ان پٹ موصول ہونے پر NE604 پن 5 پر، جو کہ سگنل اسٹرینگتھ (اسٹرینتھ) کی آؤٹ پٹ ہے، 0 تا 50 مائیکرو ایمپئرµ A آؤٹ پٹ کرنٹ مہیا کرتا ہے۔ یہ آؤٹ پٹ کرنٹ، رزسٹر R2+R3 کے آرپار 0 تا 5V کا پوٹینشل ڈفرینس پیدا کرتی ہے۔ ان پٹ اور آؤٹ پٹ سگنل کی حدود 70dB کی صوتی حدود کے برابر یا متبادل ہیں۔ درجہ حرارت میں تبدیلی کی وجہ سے ہونے والے اثرات کا مداوا کرنے کے لئے 100 kΩ کی مطلوبہ رزسٹینس حاصل کرنےکے لئے دو رزسٹرز R2 اور R3 نیز ڈائیوڈ D1 استعمال کئے گئے ہیں۔

آؤٹ پٹ وولٹیج میں باقی رہنے والی کسی بھی نوعیت کی کوئی ناہمواری ختم کرنے کے لئےR4 رزسٹر اور کپیسیٹرزC9، C10 کو استعمال کیا گیا ہے۔ یہ اجزا آؤٹ پٹ کو آئی سی IC2 سے بفر (Buffer) کرنے سے قبل استعمال کئے گئے ہیں۔ ساؤنڈ لیول کو ظاہر کرنے کے لئے استعمال کردہ آلہ (یہاں پر موونگ کوائل میٹر) آئی سی کی آؤٹ پٹ پن 6 سے براستہ سیریز رزسٹرزR6+P1 مسلک کیا گیا ہے۔ اس پری سیٹ پوٹینشو میٹر (P1) کو اس طرح متعین (ایڈ جسٹ) کرنا ہے کہ 4V0 کے آؤٹ پٹ وولٹیج پر میٹر فل اسکیل ڈیفیلکشن (FSD) ظاہر کرے۔

اس ساؤنڈ لیول میٹر کی درجہ بندی (کیلی بریشن Calibration) کے لئے تدبیری طریقہ استعمال کرنا پڑے گا۔ دوسری صورت میں آپ کو پہلے سے درجہ بند آلے کی ضرورت پڑے گی۔ اگر آپ اپنے لاؤڈ اسپیکر کی کارکردگی سے بخوبی آگاہ ہیں اور جانتے ہیں کہ ایک میٹر فاصلے پر ایک واٹ آؤٹ پٹ کی صورت میں یہ کتنے ڈیسی بیل مہیا کرتا ہے تو آپ اس کو بطور حوالہ استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد میٹر کے ڈائل یا اسکیل کو اسی کے مطابق دوسری اندازا“ مقداروں کے لئے نشان زدہ کیا جا سکتا ہے۔ اس ساؤنڈ لیول میٹر کی درجہ بندی چاہے کسی بھی طریقے سے کی جائے، ہمیشہ اس سے حاصل ہونے والی قدر کو صرف ظاہری مقدار کا اندازہ کرنے کے لئے استعمال کیا جائے۔ اس سے حاصل ہونے والی قدر درست ترین یا قطعی قدر نہیں ہوگی۔


آئی سی NE604N کے پن کنکشن اور اندرونی وائرنگ ڈایا گرام


ساؤنڈ لیول میٹر کا سرکٹ ڈایا گرام۔



ساؤنڈ لیول میٹر کیلئے پی سی بی کا نمونہ اور اجزاءکی پی سی بی پر ترتیب کا خاکہ۔


ساؤنڈ لیول میٹر کی کارکردگی کا گراف۔

گھنٹہ گھربرائے ڈیجیٹل کلاک -I

(امیر سیف اللہ سیف)

اس مفید پروجیکٹ کو بنا کر آپ اپنے ڈیجیٹل کلاک سے ہر گھنٹے بعد ایک بیپ Beep کی آواز میں گھنٹہ گزرنے کا اعلان سن سکتے ہیں۔

اس سرکٹ کے کام کرنے کی بنیاد یہ حقیقت ہے کہ جب ڈیجیٹل کلاک پر ایک گھنٹہ مکمل ہو جاتا ہے تو اس کے اکائی اور دہائی منٹ ظاہر کرنے والے ڈسپلے پر دو صفر 00 نمودار ہو جاتے ہیں۔ ایسا صرف ایک گھنٹے میں ایک ہی مرتبہ ہوتا ہے۔ اس صورت میں اکائی اور دہائی منٹ ڈسپلے آؤٹ پٹ سیگمنٹ f پر لاجک لیول 0 اور سیگمنٹٹ g پر لاجک لیول 1 ہوتا ہے۔ یہ حقیقت ذیل میں دی گئی جدول سے واضح ہے۔

جدول : اکائی منٹ ڈسپلے آؤٹ پٹ

                                                    ڈسپلے سیگمنٹ                            
ڈجٹ a b c d e f g
0 0 0 0 0 0 0 1
1 1 0 0 1 1 1 1
2 0 0 1 0 0 1 0
3 0 0 0 0 1 1 0
4 1 0 0 1 1 0 0
5 0 1 0 0 1 0 0
6 0 1 0 0 0 0 0
7 0 0 0 1 1 1 1
8 0 0 0 0 0 0 0
9 0 0 0 0 1 0 0

نوٹ: یہ جدول کامن اینوڈ نوعیت کے ڈسپلے کے لئے ہے۔
کامن کیتھوڈ نوعیت کے ڈسپلے کے لئے لاجک 0 کی جگہ لاجک 1
پڑھا جائے اور اسی طرح لاجک 1 کی جگہ لاجک 0 پڑھا جائے۔

جدول سے یہ بھی واضح ہے کہ ڈسپلے آؤٹ پٹ سیگمنٹ f اور g پر لاجک لیول کی یہ صورت بقیہ کسی ہندسے کے ڈسپلے ہونے سے پیدا نہیں ہوتی۔اسی لاجک کیفیت کو استعمال کرتے ہوئے ہم ایسا سرکٹ تشکیل دے سکتے ہیں جو عین اسی وقت روبہ عمل ہو اور اس وقت تک رو بہ عمل رہے جب تک یہ کیفیت برقرار رہے۔ شکل میں ایسا ہی ایک سرکٹ دکھایا گیا ہے۔





گھنٹہ گھر I کا سرکٹ ڈایا گرام برائے ڈیجیٹل کلاک
ڈایا گرام کے نیچے گھنٹہ گھر I کے لئے پر نٹڈ سرکٹ بورڈ اصل سائز میں دکھایا گیا ہے - سا تھ ہی پر نٹڈ سرکٹ بورڈ پر گھنٹہ گھر I کے اجزا کی ترتیب بھی دکھائی گئی ہے -

اس سرکٹ میں سی موس آئی سی 4011 اور 4012 استعمال کئے گئے ہیں۔ سرکٹ ڈایا گرام میں دکھائے گئے گیٹ N1 اور N2 آئی سی 4011 کے اور گیٹ N3 اور N4 آئی سی 4012 کے ہیں۔ گیٹ N1 اور N2 دو ان پٹ نینڈ گیٹ ہیں جن کی دونوں ان پٹس کو باہم جوڑ دیا گیا ہے۔ ان دونوں ان پٹس سے کلاک آئی سی کی اکائی منٹ اور دہائی منٹ کی سیگمنٹ f آؤٹ پٹس جوڑی جائیں گی۔ باقی کنیکشن سرکٹ ڈایا گرام میں واضح کئے گئے ہیں جن کو سمجھنا آپ کے لئے مشکل نہیں ہوگا۔

سرکٹ کا عمل اس طرح ہے کہ جب کلاک ڈسپلے پر منٹ کے ہندسے (اکائی اور دہائی) 00 ہوں گے تو دونوں ڈجٹس کے f سیگمنٹ لاجک 0 پر جبکہ ان کے g سیگمنٹ لاجک 1 پر ہوں گے۔ یہ کیفیت بقیہ کسی بھی وقت نمودار نہیں ہوتی چنانچہ اس کیفیت کے نمودار ہونے پر گیٹ N3 کی آؤٹ پٹ لو ہو جائے گی۔ اس گیٹ کی آؤٹ پٹ لو ہونے پر گیٹ N4 کی آؤٹ پٹ ہائی ہو جائے گی اور بذر بجنا شروع ہو جائے گا۔

آپ دیکھ رہے ہیں کہ گیٹ N4 کی آؤٹ پٹ اور بذر کے درمیان ایک کپیسیٹر لگا یا گیا ہے۔ اس کپیسیٹر کا کام یہ ہے کہ بذر کو مسلسل بجنے سے روکا جائے۔ آپ یہاں پر 10µF سے 100µF تک کی قدر کا کپیسیٹر استعمال کر سکتے ہیں۔ کپیسیٹر کی قدر زیادہ ہوگی تو بذر زیادہ دیر تک آواز دے گا اور اگر کپیسیٹر کی قدر کم ہوگی تو بذر سے آنے والی آواز بھی کم وقفے کے لئے سنائی دے گی۔

فہرست اجزاء

( گھنٹہ گھر I )
رزسٹرز    
  = استعمال نہیں کیا گیا
کپیسیٹرز    
C1 = 10-100u الیکٹرولائیٹک (تفصیل مضمون میں دیکھیں)
C2 = 10n سرامک یا پولی ایسٹر
C4 = 100u الیکٹرولائیٹک
سیمی کنڈکٹرز    
N1, N2 = 4011 سی موس آئی سی
N3, N4 = 4012 سی موس آئی سی
D1 = 1N4148 سگنل ڈائیوڈ
BZ = 6V پیزو سرامک بذر

ہر دس منٹ بعد بجنے والا الارم



اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کا ڈیجیٹل کلاک ہر دس منٹ بعد ایک آواز کے ذریعے وقت کی نشاندہی کر ے تو یہ سرکٹ آپ کی اس خواہش کو پورا کرے گا۔ سرکٹ بہت آسان ہے اور اس میں بھی سی موس آئی سی 4011 استعمال کیا گیا ہے۔ ہر دس منٹ بعد بجنے والے الارم کا سرکٹ شکل میں دکھایا گیا ہے۔

جدول : دہائی منٹ ڈسپلے ؤٹ پٹ

ڈسپلے سیگمنٹ

ڈجٹ abcdefg
00000001
11001111
20010010
30000110
41001100
50100100

نوٹ: یہ جدول کامن اینوڈ نوعیت کے ڈسپلے کے لئے ہے۔
کامن کیتھوڈ نوعیت کے ڈسپلے کے لئے لاجک 0 کی جگہ لاجک 1
پڑھا جائے اور اسی طرح لاجک 1 کی جگہ لاجک 0 پڑھا جائے۔





ہر دس منٹ بعد بجنے والے الارم کا سرکٹ ڈایا گرام
ڈایا گرام کے نیچے ہر دس منٹ بعد بجنے والے الارم کے لئے پر نٹڈ سرکٹ بورڈ اصل سائز میں دکھایا گیا ہے-
سا تھ ہی پر نٹڈ سرکٹ بورڈ پر ہر دس منٹ بعد بجنے والے الارم کے اجزا کی ترتیب بھی دکھائی گئی ہے-

اس سرکٹ کی ان پٹ بھی دہائی منٹ کے سیگمنٹ f اور g سے لی گئی ہے۔ ان پٹ پر مختلف لاجک لیول جدول میں دکھائے گئے ہیں۔ یہ جدول کامن اینوڈ نوعیت کے ڈسپلے کے لئے ہے۔ کامن کیتھوڈ نوعیت کے ڈسپلے کے لئے لاجک 0 کی جگہ لاجک 1 پڑھا جائے اور اسی طرح لاجک 1 کی جگہ لاجک 0 پڑھا جائے۔ آئی سی کے گیٹس کو مختلف ترتیب میں جوڑ کر ہر دس گھنٹے بعد ایک ٹک کی آواز حاصل کی گئی ہے۔ اس سرکٹ میں آئی سی کے صرف تین گیٹ استعمال کئے گئے ہیں۔ تیسرے گیٹ کی آﺅٹ پٹ ایک کپیسیٹر کے راستے پیزو سرامک بذر کو فراہم کی گئی ہے۔ اس کپیسیٹر کی قدر کم رکھنے سے ٹک کی آواز آئے گی لیکن اگر آپ اس کی قدر زیادہ رکھیں گے تو بذر زیادہ وقفے کے لئے آواز دے گا۔

فہرست اجزاء

( ہر دس منٹ بعد بجنے والا الارم )
کپیسیٹر    
C1 = 10µ الیکٹرولائیٹک
سیمی کنڈکٹر    
N1-3 = 4011 سی موس آئی سی
N3, N4 = 4012 سی موس آئی سی
متفرق    
BZ = 6V پیزو سرامک بذر

الیکٹرونک کیلکولیٹرز

بیٹری لائف کیلکولیٹر

مطلوبہ قدریں درج کریں اور “حل کریں“ کا بٹن دبائیں۔ نتائج ذیل میں ظاہر ہو جائیں گے۔ نی قدریں لکھنے کے لئے “صاف کریں“ کا بٹن دبائیں۔

قدریں درج کریں:

بیٹری کی استعداد کار : ملی ایمپئر گھنٹے
بیٹری کی کھپت (خرچ): ملی ایمپئر

حل شدہ قدر (نتیجہ):

بیٹری لائف: گھنٹے

وولٹیج ڈراپ کیلکولیٹر

یہ کیلکولیٹر ایسے برائوزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

اس کیلکولیٹر کی مدد سے آپ اے سی یا ڈی سی سرکٹ میں ہونے والے نقصانات (لاس فیکٹر Loss Factor) کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ اس سے حاصل ہونے والی قدریں تقریبا“ درست ہوں گی۔

اس میں استعمال کردہ فارمولے میں جو تار گیج استعمال کیا گیا ہے وہ امریکن اسٹینڈرڈ وائر گیج AWG کے مطابق ہے۔ تاہم دوسری جگہ امریکن وائر گیج کو اسٹینڈرڈ وائر گیج SWG میں تبدیل کرنے کا چارٹ دیا گیا ہے وہاں سے ان دونوں معیارات کا موازنہ کیا جا سکتا ہے۔

تار کے علاوہ سرکٹ بورڈ میں بھی ہونے والے وولٹیج ڈراپ کا ایک اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ تانبے، ایلومینئم، چاندی اور سونے کی تاروں میں ہونے والا وولٹیج ڈراپ معلوم کرنے کی سہولت موجود ہے۔

تار کا سائز معلوم کرنے کی ضرورت ہو تو دوسری جگہ دیا گیا وائر سائز کیلکولیٹر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس کیلکولیٹر سے حاصل ہونے والی قدریں قطعی مقداروں پر مشتمل نہیں بلکہ یہ اندازا“ قدریں ہیں یعنی اس سے حاصل ہونے والی مقداریں تقریبا“ درست ہوں گی۔ اس سے آپ ہونے والا وولٹیج ڈراپ اندازا“ معلوم کر سکیں گے۔



مطلوبہ مقداریں درج کریں
حالات منتخب کریں
دھات منتخب کریں
سائز منتخب کریں
وولٹیج اور فیز منتخب کریں
تار یا سرکٹ کی کل لمبائی کا نصف درج کریں فٹ
للوڈ درج کریں ایمپئر
   
حل شدہ مقداریں اندازا
اندازا“ ڈراپ وولٹ
سرکٹ کے آخر میں لوڈ وولٹ
وولٹیج ڈراپ شرح فیصد
کنڈکٹر CMA

فریکوئنسی ویولینتھ کیلکولیٹر

یہ کیلکولیٹر کسی بھی فریکوئنسی کے سگنل کی ویولینتھ معلوم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔کوئی بھی فریکوئنسی (عددی مقدار) لکھیں، اس کی اکائی منتخب کریں اور مطلوبہ ویو لینتھ قدر (فل، ہاف، کوارٹر وغیرہ) کے بٹن پر کلک کریں۔فریکوئنسی کی متبادل ویو لینتھ (طول موج) فٹ، انچ اور میٹر میں معلوم ہو جائے گی۔ کیلکولیٹر چلانے پر پہلے سے 27.185 مقدار (میگا ہرٹز) میں خود بخود شامل ہو جائے گی۔ یہ چینل 19 کی فریکوئنسی ہے جو سٹیزن بینڈ کہلاتا ہے نیز اسے ہائی وے چینل بھی کہا جاتا ہے۔ویو لینتھ معلوم کرنے کےلیے دیئے گئے بٹن فل ویو، تھری کوارٹر ویو، آٹھ میں سے پانچ 5/8 ویو، ہاف ویو اور کوارٹر ویو کے لیے ہیں۔ ویو لینتھ کی مقداریں میٹرک قدروں یعنی میٹرز اور ملی میٹرز نیز امریکی مقداروں یعنی فٹ اور انچ میں دستیاب ہیں۔

مطلوبہ فریکوئنسی لکھنے کے لیے “صاف کریں“ بٹن دبائیں اور فریکوئنسی کے خانے میں فریکوئنسی کی عددی مقدار لکھیں۔ اس کے بعد فریکوئنسی کی اکائی کے خانے میں سے ہرٹز، کلو ہرٹز، میگا ہرٹز یا گیگا ہرٹز میں سے مطلوبہ اکائی کو منتخب کریں۔ پہلے فل ویو کا بٹن دبا کر اصل فریکوئنسی بینڈ اور ویو لینتھ معلوم کر لیں بعد میں دیگر مقداریں دیکھی جا سکتی ہیں۔ تاہم جواب کسی بھی بٹن کی مطابقت سے کسی بھی وقت حاصل کیا جا سکتا ہے۔

آر ایف سگنل فریکوئنسی ویو لینتھ

مطلوبہ مقداروں (ڈیٹا) کا اندراج

فریکوئنسی درج کریں عددی مقدار
فریکوئنسی کی اکائی
         

حاصل شدہ نتائج

درج کردہ فریکوئنسی کی حدود    میٹر بینڈ میں ہے جو تقریبا“ میٹر ہے
فریکوئنسی ویولینتھ فٹ
فریکوئنسی ویولینتھ انچ
فریکوئنسی ویولینتھ میٹر
فریکوئنسی ویو لینتھ    میٹر بینڈ حد میں ہے، جو تقریبا“ میٹر ہے
فریکوئنسی ویو لینتھ ملی میٹرز
منتخب کردہ          اکائی
درج کردہ فریکوئنسی ہرٹز میں
درج کردہ فریکوئنسی کلو ہرٹز میں
درج کردہ فریکوئنسی میگا ہرٹز میں
درج کردہ فریکوئنسی گیگا ہرٹز میں
     میٹر بینڈ      فریکوئنسی حدود (رینج) اور استعمال
     160 میٹر      1800-2000 کلوہرٹز HAM ریڈیو
     120 میٹر      2300-2498 کلو ہرٹز براڈ کاسٹنگ
     90 میٹر      3200-3400 کلو ہرٹز براڈ کاسٹنگ
     80 میٹر      3500-4000 کلوہرٹز HAM ریڈیو
     60 میٹر      4750-4995 کلو ہرٹز براڈ کاسٹنگ
     49 میٹر      5950-6250 کلو ہرٹز براڈ کاسٹنگ
     41 میٹر      7100- 7300 کلو ہرٹز براڈ کاسٹنگ
     40 میٹر      7000-7300 کلوہرٹز HAM ریڈیو
     31 میٹر      9500-9900 کلو ہرٹز براڈ کاسٹنگ
     30 میٹر      10100-10150 کلوہرٹز HAM ریڈیو
     25 میٹر      11650-11975 کلو ہرٹز براڈ کاسٹنگ
     22 میٹر      13600-13800 کلو ہرٹز براڈ کاسٹنگ
     20 میٹر      14000-14350 کلوہرٹز HAM ریڈیو
     19 میٹر      15100-15600 کلو ہرٹز براڈ کاسٹنگ
     17 میٹر      18068-18168 کلوہرٹز HAM ریڈیو
     16 میٹر      17550-17900 کلو ہرٹز براڈ کاسٹنگ
     15 میٹر      21000-21450 کلوہرٹز HAM ریڈیو
     13 میٹر      21450-21850 کلو ہرٹز براڈ کاسٹنگ
     12 میٹر      24890-24990 کلوہرٹز HAM ریڈیو
     11 میٹر      25670-27990 کلو ہرٹز براڈ کاسٹنگ, سٹیزن بینڈ (CB)
     10 میٹر      28000-29700 کلوہرٹز HAM ریڈیو

اوہمز لاء پاور کیلکولیٹر

یہ کیلکولیٹر ایسے برائوزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

ذیل میں چار جدول دیئے گئے ہیں جن میں بالترتیب پاور (واٹ میں)، کرنٹ (ایمپئر میں)، وولٹیج (وولٹس میں) اور رزسٹینس (اوہمز میں) معلوم کرنے کے لیے کیلکولیٹر موجود ہیں۔ ہر جدول اوہمز لا کے متعلقہ فارمولے کے مطابق قدریں ظاہر کرتا ہے۔ ان میں سے ہر ایک جدول میں آپ کو تین میں سے کوئی سی دو مقداریں درج کرنا ہوں گی۔ بقیہ مقداریں “حل کریں“ والا بٹن دبا کر معلوم کی جا سکتی ہیں۔

پاور معلوم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل فارمولا استعمال کیا گیا ہے

W = V x I or W = I2 x R or W = V2 / R
پاور سے متعلقہ دیگر بنیادی فارمولے مندرجہ ذیل ہیں
I = W / V or I = (W / R)2
V = (W x R)2 or V = W / I
R = V2 / W or R = W / I2
اوہمز لاء پاور کیلکولیٹر

واٹ معلوم کرنے کے لیے

سرکٹ میں پاور معلوم کرنے کے لیے
استعمال ہونے والا فارمولا
یا W = V x I
یا W = I2 x R
    W = V2 / R
میں سے کوئی سی دو مقداریں لکھیں R اور I، V

وولٹیج(V)      کرنٹ(I)      رزسٹینس(R)
 
 



حل شدہ پاور

کرنٹ معلوم کرنے کے لیے

سرکٹ میں کرنٹ معلوم کرنے کے لیے
استعمال ہونے والا فارمولا
یا I = V / R
یا I = W / V
        I = (W / R)2
میں سے کوئی سی دو مقداریں لکھیں R, W, V

وولٹیج(V)      پاور (W)       رزسٹینس(R)
کیا یہ تھری فیز ہے؟
(سرکٹ تھری فیز ہو تو رزسٹینس درج نہ کریں)



حل شدہ کرنٹ


وولٹیج معلوم کرنے کے لیے

سرکٹ میں وولٹیج معلوم کرنے کے لیے
استعمال ہونے والا فارمولا
یا V = I x R      
یا V = (W x R)2
V = W / I  
میں سے کوئی سی دو مقداریں لکھیں R, I, W

پاور(W)      کرنٹ(I)      رزسٹینس(R)




حل شدہ وولٹیج


رزسٹینس معلوم کرنے کے لیے

سرکٹ میں رزسٹینس معلوم کرنے کے لیے
استعمال ہونے والا فارمولا
یا R = V / A
یا R = V2 / W
R = W / I2
میں سے کوئی سی دو مقداریں لکھیں W, I, V

وولٹیج (V)       کرنٹ (I)       پاور (W)




حل شدہ رزسٹینس


ایل ای ڈی رزسٹر کیلکولیٹر

یہ کیلکولیٹر ایسے برائوزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

ایل ای ڈی رزسٹر کیلکولیٹر

ایک ایل ای ڈی - سلسلے وار (سیریز میں) ایل ای ڈی - متوازی (پیرلل میں) ایل ای ڈی

AlGaInP نوعیت کے ایل ای ڈی کے لئے وولٹیج ڈراپ عام طور پر 1.9V تا 2.1V ہوتا ہے۔
InGaN نوعیت کے ایل ای ڈی کے لئے وولٹیج ڈراپ عام طور پر 3.1V تا 3.5V ہوتا ہے۔
انفرا ریڈ نوعیت کے ایل ای ڈی کے لئے وولٹیج ڈراپ عام طور پر 1.2V ہوتا ہے۔

AlGaInP نوعیت کے ایل ای ڈی کی کرنٹ عام طور پر 50mA ہوتی ہے۔
InGaN نوعیت کے ایل ای ڈی کی کرنٹ عام طور پر 30mA ہوتی ہے۔
UFO نوعیت کے ایل ای ڈی کی کرنٹ عام طور پر 20mA ہوتی ہے۔

سپلائی وولٹیج عام طور پر وہ ہوتے ہیں جو آپ کے پاس دستیاب ہیں یا اس سرکٹ پر منحصر ہوتے ہیں جس میں ایل ای ڈی کو استعمال کرنا ہے۔ عام طور پر یہ مقداریں 6V، 3V یا 12V ہوتی ہیں۔

مطلوبہ قدریں درج کر کے “حل کریں“ کا بٹن دبائیں۔


ایک ایل ای ڈی:
ایک ایل ای ڈی ایک رزسٹر کے ساتھ
سپلائی وولٹیج
  وولٹس
ایل ای ڈی کے گرد وولٹیج ڈراپ
  وولٹس
ایل ای ڈی کی مطلوبہ کرنٹ
  ملی ایمپئرز


کرنٹ محدود کرنے والے رزسٹر کی حل کردہ قدر
  اوہمز
10% شرح انحراف رزسٹرز کی نزدیکی اضافی قدر
  اوہمز
رزسٹر کی قوت (واٹیج) کی حل کردہ قدر
  وات
رزسٹر کی قوت (واٹیج) کی محفوظ قدر
  وات

سلسلے وار (سیریز میں) ایل ای ڈی :
سلسلے وار (سیریز میں) ایل ای ڈی
سپلائی وولٹیج
وولٹس
ایل ای ڈی کے گرد وولٹیج ڈراپ
  وولٹس
ایل ای ڈی کی مطلوبہ کرنٹ
  ملی ایمپئرز
کتنے ایل ای ڈی جڑے ہیں
 



کرنٹ محدود کرنے والے رزسٹر کی حل کردہ قدر
  اوہمز
10% شرح انحراف رزسٹرز کی نزدیکی اضافی قدر
  اوہمز
رزسٹر کی قوت (واٹیج) کی حل کردہ قدر
  وات
رزسٹر کی قوت (واٹیج) کی محفوظ قدر
  وات

متوازی (پیرلل میں) ایل ای ڈی:
متوازی (پیرلل میں) ایل ای ڈی
سپلائی وولٹیج
  وولٹس
ایل ای ڈی کے گرد وولٹیج ڈراپ
  وولٹس
ایل ای ڈی کی مطلوبہ کرنٹ
  ملی ایمپئرز
کتنے ایل ای ڈی جڑے ہیں
 



کرنٹ محدود کرنے والے رزسٹر کی حل کردہ قدر
  اوہمز
10% شرح انحراف رزسٹرز کی نزدیکی اضافی قدر
  اوہمز
رزسٹر کی قوت (واٹیج) کی حل کردہ قدر
  وات
رزسٹر کی قوت (واٹیج) کی محفوظ قدر
  وات

ٹرانزسٹر سمولیٹر و کیلکولیٹر

یہ کیلکولیٹر ایسے براؤزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

یہ کیلکولیٹر ٹرانزسٹر کی خصوصیات معلوم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس میں ریاضی کے وہ فارمولے شامل ہیں جن کو ٹرانزسٹر کے سلسلے میں اخذ کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر چند قدریں خود کار طریقے سے استعمال کی گئی ہیں لیکن آپ ان کو مطلوبہ حقیقی قدروں سے تبدیل کر سکتے ہیں۔ بائیں طرف مقررہ قدریں درج کی جاتی ہیں جبکہ ان سے حاصل ہونے والی قدریں دائیں طرف نظر آتی ہیں۔ درمیان میں ٹرانزسٹر کا بنیادی سرکٹ دکھایا گیا ہے۔ بائیں طرف کے حصے میں نچلی جانب پی این پی یا این پی این پولیریٹی کا ٹرانزسٹر حسب ضرورت متنخب کیا جا سکتا ہے۔ درمیان میں نظر آنے والا سرکٹ منتخب شدہ پولیریٹی کے مطابق خود بخود تبدیل ہو جاتا ہے۔

بیس وولٹیج Vb کے ساتھ + اور - بٹن دکھائے گئے ہیں۔ یہ بٹن دبانے سے (ماؤس کا پوائنٹر بٹن پر لا کر کلک کریں) بیس وولٹیج میں 0.1V کی تبدیلی (کمی یا اضافہ، دبائے گئے بٹن کے اعتبار سے) کی جا سکتی ہے۔ سیچوریشن یعنی ٹرانزسٹر کے عمل کی انتہائی حد اور کٹ آف یعنی ٹرانزسٹر کے آف ہونے کی نشاندہی خود بخود حالت یعنی Condition کے نیچے دیئے گئے ڈبوں میں نشان سے ہو جائے گی۔

ٹرانزسٹر کی مخصوص اصطلاحات کو یہاں پر نیلے رنگ میں ظاہر کیا گیا ہے۔ ان میں سے کسی پر ماؤس پوائنٹر لے جانے سے نچلے خانے میں اس اصطلاح کی وضاحت نظر آئے گی۔ وضاحت اردو اور انگریزی میں دی گئی ہے۔ نیچے ان اصطلاحات کی تفصیل صرف اردو میں، الگ جدول میں بھی بیان کر دی گئی ہے۔

ٹرانزسٹر سمولیٹر و کیلکولیٹر

ان پٹس


 Voltages

VCC 
V     
    

VEE 

Component Values
Polarity 

Beta  

R1  Ohms

R2  Ohms
ٹرانزسٹر سرکٹ

حاصل شدہ قدریں


 Voltages


  V


  V


 Power


P


 Currents

Ic 
Ib 
Ie 


 Conditions

  Saturated
  Cutoff   
     

اصطلاحات کی تفصیل

Vb بیس وولٹیج
بیس پر وولٹیج کی مقدار گراؤنڈ کی نسبت سے
VCC کلکٹر پر پاور سپلائی وولٹیج
VEE ایمیٹر پر پاور سپلائی وولٹیج
اگر اس قدر کو صفر 0 پر سیٹ کر دیا جائے تو یہ ایسا ہی ہو گا جیسا آپ نے اس مقام کو گراؤنڈ سے جوڑ دیا ہے۔
Beta ß بیٹا (جسے ”بی - ٹا “پڑھتے ہیں)
ٹرانزسٹر کی ایک خصوصیت جو کلکٹر کرنٹ کی بیس کرنٹ کے ساتھ نسبت ظاہر کرتی ہے۔ کلکٹر کرنٹ برابر ہے بیس کرنٹ ضرب بیٹا کے (Ic=Ib*beta) یا بیٹا برابر ہے کلکٹر کرنٹ تقسیم بیس کرنٹ کے (beta=Ic/Ib) بیٹا کو ٹرانزسٹر کا گین بھی کہا جاتا ہے۔
Vc کلکٹر وولٹیج
کلکٹر پر وولٹیج کی مقدار گراؤنڈ کی نسبت سے۔ یہاں پر یہ مقدار اس
(Vc=Vcc-(Ic*R1 فارمولے سے حاصل کی گئی ہے تا وقتیکہ سیچوریشن پوائنٹ نہ آ جائے جس میں بیس وولٹیج کلکٹر وولٹیج کے برابرVc=Vb ہو جاتے ہیں۔
Ve ایمیٹر وولٹیج
ایمیٹر پر وولٹیج کی مقدار گراؤنڈ کی نسبت سے۔ یہاں پر یہ مقدار اس
Ve=Vb-0.7 فارمولے سے حاصل کی گئی ہے تا وقتیکہ کٹ آف پوائنٹ نہ آ جائے جس میں ایمیٹر وولٹیج اور ایمیٹر پر سپلائی وولٹیج برابر Ve=Vee ہو جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ سلیکان ٹرانزسٹر کا بیس ایمیٹر جنکشن ایک ڈائیوڈ کی طرح عمل کرتے ہوئے 0.7 وولٹ ڈراپ کرتا ہے۔
Ib بیس کرنٹ
یہاں پر بیس کرنٹ اس Ib=Ie-Ic فارمولے سے اخذ کی گئی ہے۔
Ie ایمیٹر کرنٹ
یہاں پر ایمیٹر کرنٹ اس Ie=(Ve-Vee)/R2 فارمولے سے اخذ کی گئی ہے۔
Ic کلکٹر کرنٹ
یہاں پر کلکٹر کرنٹ اس Ic=Ie*alpha فارمولے سے اخذ کی گئی ہے تا وقتیکہ سیچوریشن پوائنٹ نہ آجائے۔(بیٹا میں ایک کا اضافہ کرکے بیٹا پر تقسیم کرنے سے الفا کی قیمت حاصل ہوتی ہے یعنی الفا برابر ہے (alpha=beta/(beta+1))سیچوریشن پوائنٹ پر کلکٹر کرنٹ Ic=(Vcc-Vc)/R1 کے برابر ہو جاتی ہے۔
Saturation ٹرانزسٹر کے عمل کی انتہائی حد۔ سیچوریشن وہ حالت ہے جس میں ٹرانزسٹر مکمل طور پر آن ہو جاتا ہے۔ یہاں پر سیچوریشن حالت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب کلکٹر وولٹیج ڈراپ ہو کر بیس وولٹیج کی قدر کے برابر آ جاتے ہیں۔
Cutoff ٹرانزسٹر کے غیر عامل یا آف ہونے کی حالت کٹ آف کہلاتی ہے۔ اس حالت میں ٹرانزسٹر مکمل طور پر آف ہو جاتا ہے۔ یہاں پر کٹ آف حالت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب کلکٹر کرنٹ ڈراپ ہو کر صفر تک پہنچ جاتی ہے۔
P پاور
یہاں پر پاور سے مراد وہ حرارت ہے جو ٹرانزسٹر خارج کرتا ہے۔ عمومی اطلاقات کے لیے پاور اس P=(Vc-Ve)*Ic فارمولے سے معلوم کی جا سکتی ہے۔ یہاں پر نسبتا“ زیادہ درست فارمولا P = (Vc-Ve)*Ic + (Vb-Ve)*Ib استعمال کیا گیا ہے۔
Polarity یہاں پر پولیریٹی سے مراد بائی پولر ٹرانزسٹر کی دو بنیادی اقسام یعنی پی این پی یا این پی این میں سے کوئی ایک ہے۔

555مونو اسٹیبل ٹائم آؤٹ کیلکولیٹر

یہ کیلکولیٹر ایسے برائوزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

یہ کیلکولیٹر مونو اسٹیبل حالت میں کام کرنے والے ٹائمر آئی سی کی، کنٹرول کپے سی ٹینس اور رزسٹینس کی بنیاد پر، تاخیر (ٹائم آؤٹ یا ڈیلے) معلوم کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ جب سرکٹ کو پاور مہیا کی جاتی ہے تو آؤٹ پٹ اس وقت تک لو رہتی ہے جب تک تاخیری وقت (ڈیلے ٹائم) ختم نہیں ہوجاتا۔ اس کے بعد آؤٹ پٹ ہائی ہو جاتی ہے اور مسلسل ہائی رہتی ہے۔ ٹائم آؤٹ ڈیلے معلوم کرنے کا فارمولا یہ ہے

ٹائم آؤٹ ڈیلے (سیکنڈز) = 1.1 * R * C

اس میں R اوہمز میں اور C فیراڈز میں ہے۔ کیلکولیٹر میں میں کپے سی ٹینس C کو فیراڈز میں درج کریں (یہاں مائیکرو فیراڈذ میں قدر درج نہ کریں) اور رزسٹینس R اوہمز میں۔ “حل کریں“ کا بٹن دبا کر ٹائم آؤٹ معلوم کی جا سکتی ہے جو سیکنڈز میں ہو گی۔

555مونو اسٹیبل ٹائم آؤٹ کیلکولیٹر

مطلوبہ مقداریں درج کریں
کپیسیٹر(C) فیراڈز
رزسٹر(R) اوہمز
   
اصل حل شدہ نتائج
تاخیر(ڈیلے) ٹائم آؤٹ (سیکنڈز)
نزدیکی کامل (Rounded) نتائج
تاخیر(ڈیلے) ٹائم آؤٹ (سیکنڈز)

اوہم لاء کیلکولیٹر


یہ کیلکولیٹر ایسے برائوزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

ذیل میں اوہم لاءکی مختلف مقداریں معلوم کرنے کے لئے ایک کیلکولیٹر مہیا کیا گیا ہے۔ اس میں صرف کوئی سی دو معلوم مقداریں لکھیں اور کیلکولیٹ کا بٹن دبا دیں، بقیہ د و مقداریں اس پر ظاہر ہو جائیں گی۔ دوبارہ استعمال کے لئے ری سیٹ بٹن دبانا ضروری ہوگا۔

مثال کے طور پر ہمیں معلوم ہے کہ 100 واٹ کا بجلی کا بلب جسے ہم 220V پر استعمال کرتے ہیں، 0.455 ایمپئر (یعنی 455 ملی ایمپئر) کرنٹ خرچ کرتا ہے اور اس کے فلامنٹ کی رزسٹینس 484 اوہم ہوتی ہے۔ اب آپ اس کیلکولیٹر میں واٹ کے خانے میں 100 اور وولٹ کے خانے میں 220 لکھ دیں، کیلکولیٹ کا بٹن دبائیں تو رزسٹینس(اوہم) اور کرنٹ (ایمپئر) کے خانے میں بتائی گئی مقداریں نمو دار ہو جائیں گی۔

                                وولٹیج (E)    = کرنٹ (I) x رزسٹینس (R)
                                پاور (واٹ)  = کرنٹ کا مربع (I^2) x رزسٹینس (R)
                                پاور (واٹ) = I*E = E^2 / R


Voltsوولٹ (e)
Ampsایمپئر (i)
Ohms اوہم (r)
Power پاور (watts)

اوہمز لاء کیلکولیٹر بغیر پاور

یہ کیلکولیٹر ایسے برائوزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

کرنٹ ، وولٹیج اور رزسٹینس میں ایک سادہ سا باہمی تعلق موجود ہے۔ اس تعلق کو جارج سائمن اوہم Georg Simon Ohm نام کے ایک سائنس دان نے دریافت کیا تھا اسی لئے اسے اوہم کا قانون یا Ohm’s Law کہتے ہیں۔

ذیل کے تین جدول اوہمز لا کے فارمولے کے مطابق قدریں ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں آپ کو تین میں سے کوئی سی دو مقداریں درج کرنا ہوں گی۔ یہ تین مقداریں وولٹیج میں فرق (V) یا (E) جسے وولٹ میں ناپا جاتا ہے، کرنٹ (I) یا ایمپئریج جسے ایمپئر میں ناپا جاتا ہے اور رزسٹینس (R)جسے اوہم میں ناپا جاتا ہے، ہیں۔ ان کی وضاحت اس طرح ہے


وولٹیج میں فرق : (V) یا (E) سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان وولٹیج میں فرق
کرنٹ : (I) سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان گزرنے والی کرنٹ
رزسٹینس : سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان رزسٹینس

اوہم لا کی تین شکلیں ہیں
وولٹیج معلوم کرنے کے لیے(V = I x R)

کرنٹ معلوم کرنے کے لیے (I = V / R)
رزسٹینس معلوم کرنے کے لیے۔(R = V / A)

( DV سے مراد وولٹیج ڈفرینس ہے اسے V یا E سے بھی ظاہر کیا جاتا ہے)

تینوں جدول کے دیئے گئے خانوں میں سے کسی بھی دو خانوں میں مطلوبہ مقداریں درج کریں اور کیلکولیٹ کا بٹن دبا دیں، بقیہ دو مقداریں ظاہر ہو جائیں گی۔ دوبارہ استعمال کے لئے ری سیٹ بٹن دبانا ضروری ہوگا۔

اوہمز لاء کیلکولیٹر بغیر پاور

سرکٹ میں وولٹیج معلوم کرنے کے لیے...
ان پٹ کرنٹ

Amps
ان پٹ رزسٹینس

Ohms
 

 
وولٹیج کی مقدار

Volts

سرکٹ میں کرنٹ معلوم کرنے کے لیے ...
ان پٹ وولٹیج

Volts
ان پٹ رزسٹینس

Ohms
 

 
کرنٹ کی مقدار

Amps

سرکٹ میں رزسٹینس معلوم کرنے کے لیے...
ان پٹ وولٹیج

Volts
ان پٹ کرنٹ

Amps
 

 
رزسٹینس کی مقدار

Ohms

بائی پولر جنکشن ٹرانزسٹر(BJT) بائس وولٹیج کیلکولیٹر


مطلوبہ قدریں درج کریں اور “حل کریں“ پر کلک کریں۔ حل شدہ نتائج نیچے ظاہر ہو جائیں گے۔


بیس بائس کی نوعیت:


بیس رزسٹینس (Rb): کلو اوہم
ان پٹ وولٹیج (Vin): وولٹ
Ra: کلو اوہم
Rb: کلو اوہم
کلکٹر رزسٹینس (Rc): کلو اوہم
ایمیٹر رزسٹینس (Re): کلو اوہم
سپلائی وولٹیج (Vs): وولٹ
کرنٹ گین:  
بیس سے ایمیٹر تک ڈراپ: وولٹ
           

حل شدہ قدریں (نتائج):

کلکٹر وولٹیج (Vc): وولٹ
ایمیٹر وولٹیج (Ve): وولٹ
بیس وولٹیج (Vb): وولٹ
کلکٹر کرنٹ (Ic): mAملی ایمپئر
بیس کرنٹ (Ib): mAملی ایمپئر
 
 

بیٹری چارج ٹائم کیلکولیٹر


یہ کیلکولیٹر ایسے برائوزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

یہ کیلکولیٹر کسی بھی چارج ایبل بیٹری کا زیادہ سے زیادہ چارجنگ وقفہ (آپ کی درج کردہ رقوم کے حوالے سے) معلوم کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ذیل میں اس کیلکولیٹر کے دو بڑے حصے دکھائے گئے ہیں۔ اوپر والے حصے میں تین میں سے دو مقداریں درج کرنا ضروری ہیں، تیسری مقدار ، ’حل کریں ‘ کا بٹن دباتے ہی خود بخود نمو دار ہو جائے گی۔نچلے خانے شرح کارکردگی میں نقصان (Efficiency Loss) کی قدریں بھی دکھائی جائیں گی۔ اگرچہ صفر نقصان اور 10% شرح کارکردگی کا حصول عملی طور پر نا ممکن کے قریب ہے تاہم نظریاتی طور پر ان قدروں کو آپ کی معلومات کے لئے دکھایا گیا ہے۔اگر نقصانات کی شرح 40% سے زیادہ ہو تو اس کی وجہ معلوم کرنے کے لئے آپ کو دو میں سے ایک کام کرنا پڑے گا، یا تو چارجر تبدیل کر دیں یا پھر بیٹری نئی لگا لیں۔


اکائی مقدار
بیٹری کی استعداد mAh
چارجنگ کرنٹ کی شرح mA
مکمل چارجنگ وقت (شرح کارکردگی میں نقصان20%) گھنٹے
 
  حاصل شدہ نتا ئج Calculated Results
مکمل چارجنگ وقت (شرح کارکردگی میں نقصان10% )  گھنٹے
مکمل چارجنگ وقت ( شرح کارکردگی میں نقصان30% ) گھنٹے
مکمل چارجنگ وقت (شرح کارکردگی میں نقصان40% ) گھنٹے
مکمل چارجنگ وقت ( شرح کارکردگی میں نقصان صفر ) گھنٹے

رزسٹینس، کپے سیٹینس، وولٹیج اور ٹائم کیلکولیٹر

یہ کیلکولیٹر ایسے برائوزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

یہ کیلکولیٹر “رزسٹینس، کپے سیٹینس، وولٹیج اور چارج ٹائم اور فوری (یا لمحاتی) Instant وولٹیج کے گروپ میں سے کوئی سی ایک قدر معلوم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

دکھائے گئے ڈایا گرام میں جب سوئچ کو کلوز (آن) کیا جاتا ہے تو کپیسیٹر کو، بیٹری کے 63.2% فیصد تک چارج ہونے کے لیے درکار وقت برابر ہوگا رزسٹینس اور کپے سیٹینس کے حاصل ضرب کے یعنی

T=(R*C)

مثال کے طور پر اگر سرکٹ میں کپیسیٹر کی قدر 100 uF اور رزسٹر کی قدر 100K ہو تو کپیسیٹر کو 12 وولٹ بیٹری سے 7.6 وولٹ تک چارج ہونے کے لیے 10 سیکنڈ درکار ہوں گے۔

اس کیلکولیٹر میں پانچ مقداریں دی گئی ہیں۔ کوئی سی چار مقداریں درج کر کے پانچویں مقدار معلوم کی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، کیلکولیٹر میں پہلے سے درج کردہ مقداریں دیکھیں۔ یہ اس طرح ہیں کہ 1 فیراڈ قدر کا کپیسیٹر، 1 اوہم رزسٹر کے راستے، 1 وولٹ بیٹری سے چارج ہو رہا ہے، اسے 777 ملی وولٹ تک چارج ہونے کے لیے 1.5 سیکنڈ درکار ہوں گے ۔ دائیں سے بائیں طرف چلتے ہوئے یہ مقداریں اس طرح درج کی جائیں گی۔


      1, .001, 1000000, 1500

فوری وولٹیج کا خانہ خالی رکھا جا ئے گا جس کا مطلب صفر ہوگا۔حاصل ہونے والا جواب 0.777 کے لگ بھگ ہونا ضروری ہے۔

کوئی بھی ایک خانہ خالی یا صفر مقدار کا حامل رکھا جا سکتا ہے۔ بقیہ چاروں خانوں میں مطلوبہ قدریں درج کر دیں اور “حل کریں“ بٹن دبا دیں۔ اگلی مرتبہ نئی قدریں درج کرنے کے لیے “صاف کریں“ بٹن دبائیں۔

اس کیلکولیٹر میں استعمال کردہ اصول مندرجہ ذیل فارمولا کے مطابق ہیں۔

(Vc = V * (1- e ^ (-t / R*C)

اس میں مختلف مقداریں اس طرح ہوں گی

      Vc     =     کپیسیٹر وولٹیج (وولٹ میں)
      V     =     بیٹری کے سپلائی وولٹیج (وولٹ میں)
      R     =     رزسٹینس (کلو اوہم میں)
      C     =     کپے سیٹینس (مائیکرو فیراڈ میں)
      t     =     ٹائم (ملی سیکنڈ میں)
      e     =     یہ مستقل مقدار constant ہے جو برابر ہے 2.71828 کے۔


کوئی سی چار قدریں درج کریں پانچواں خانہ خالی رکھیں یا اس میں صفر درج کریں
نام قدریں
سپلائی وولٹیج وولٹ
رزسٹینس کلو اوہم
کپے سیٹینس مائیکرو فیراڈ
ٹائم ملی سیکنڈ
لمحاتی وولٹیج وولٹ
                           

زینر ڈائیوڈ کیلکولیٹر

مطلوبہ قدریں متعلقہ خانوں میں درج کریں اور “حل کریں“ پر کلک کریں۔ نتائج یعنی حل شدہ قدریں نیچے دئے گئے خانوں میں ظاہر ہوں گی۔

قدریں درج کریں:

زیادہ سے زیادہ ان پٹ وولٹیج:

وولٹ

کم سے کم ان پٹ وولٹیج:

وولٹ

آؤٹ پٹ وولٹیج:

وولٹ

لوڈ کرنٹ:

ملی ایمپئرز


حل شدہ قدریں (نتائج):

رزسٹینس R کی قدر:

اوہم واٹ

زینر ڈائیوڈ :

وولٹ واٹ

ٹراانسفارمر کیلکولیٹر

ٹرانسفارمر کی قدریں معلوم کرنا


یہ کیلکولیٹر ایسے براؤزر پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

ٹرانسفارمر کی تین خصوصیاتی قدروں یعنی وولٹیج، کرنٹ اور کلو وولٹ ایمپیئر KVA میں سے کسی ایک نامعلوم قدر کو حل کرنے کے لیے یہ کیلکولیٹر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کی مدد سے سنگل فیز اور تھری فیز کے ٹرانسفارمرز کی قدریں معلوم کی جا سکتی ہیں۔ تین میں سے کوئی سی دو قدریں مطلوبہ خانوں میں درج کر دیں، ٹرانسفارمر کی نوعیت (یعنی سنگل فیز یا تھری فیز) منتخب کریں اور “حل کریں“ بٹن دبا دیں۔ اگلی مرتبہ نئی قدریں درج کرنے کے لیے “صاف کریں“ بٹن دبائیں۔


نام قدر
(صرف کوئی سی دو قدریں درج کریں)
Amps ایمپیئر
Volts وولٹ
kVA کے وی اے
ٹرانسفارمر کی نوعیت سنگل فیز تھری فیز
       

ٹرانزسٹر بیس رزسٹر کیلکولیٹر

یہ کیلکولیٹر ایسے براؤزر پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

ٹرانزسٹر کی بیس رزسٹر معلوم کرنے کے لئے یہاں پر کیلکولیٹر پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ اشد ضروری ہے کہ مندرجہ ذیل ہدایات کا خاص خیال رکھا جائے۔:

  • ٹرانزسٹر کی آن حالت میں اس میں سے گزرنے والی کرنٹ کی زیادہ سے زیادہ مقدار کو پہلے سے معلوم کر لیں۔ یہ ٹرانزسٹر کی کلکٹر کرنٹ ہو گی۔
  • کسی بھی مخصوص ٹرانزسٹر کی مختلف خصوصیات مثلا“ کرنٹ گین، بے ٹا، فارورڈ کرنٹ گین (Hfe) وغیرہ، ٹرانزسٹر کی ڈیٹا شیٹ سے حاصل کریں۔ خراب ترین حالات (Worst Case) میں کام کرنے کے عمل کے لئے Hfe کی دی گئی کم سے کم قدر یا کلکٹر کرنٹ کی درست قدر استعمال کریں۔
  • کلکٹر ایمیٹر وولٹیج (Vce) وہ قدر ہے جو ان دونوں کے مابین موجود ہوگی۔ اس قدر کے لئے ہدایات یہاں پر موجود نہیں ہیں
  • وولٹیج ڈراپ وہ قدر ہے جو کی اس وقت ہو گی جب ٹرانزسٹر اپنی انتہائی عمل کی حالت میں یعنی سیچوریشن Saturation کی حالت میں ہوگا۔ یہ قدر معلوم کرنے کے لئے ٹرانزسٹر کی ڈیٹا شیٹ میں، کلکٹر کرنٹ کے مقابلے میں Vbe اور Vce(sat) کے گراف سے مدد لیں۔
  • ٹرانزسٹر کو مکمل طور پر آن کرنے کی یقین دہانی کے لئے کلکٹر کرنٹ کی قدر کو دوگنا کر کے کیلکولیٹر میں استعمال کریں۔ متبادل طور پر اس کیلکولٹر سے حاصل ہونے والی بیس رزسٹر کی قدر کو نصف کر کے استعمال کریں۔
  • دی گئی مثالوں میں خراب ترین حالات میں ایمپلی فیکیشن فیکٹر (Hfe) اور کلکٹر کرنٹ کی زیادہ سے زیادہ قدر رکھی گئی ہے۔ آپ کی انفرادی ضروریات کے لئے یہ قدریں تبدیل ہو سکتی ہیں۔ آپ صرف وہ قدریں درج کریں جو آپ کی اپنی ضروریات کے مطابق ہوں۔
  • دی گئی مثالیں مندرجہ ذیل ٹرانزسٹرز کے لئے ہیں۔
  • 2N2222, 2N3055, 2N3904, BC547, TIP31, TIP31A, TIP31C, TIP41, TIP41A, TIP41C, C1383, C828

ٹرانزسٹر بیس رزسٹر کیلکولیٹر

Choose transistor ٹرانزسٹر منتخب کریں
Max rating
انتہائی قدر(ریٹنگ) ۔
Input
ان پٹ
Calculated
حل شدہ قدر
Collector current
کلکٹر کرنٹ
A A      |
      |
Beta (Hfe)
بیٹا
      |
      |
Vce voltage
کلکٹر ایمیٹر وولٹیج
V       |
      |
Base voltage
بیس وولٹیج
V V       |
      |
Voltage drop
وولٹیج ڈراپ
V      |
      ↓
Base resistor value بیس رزسٹینس کی قدر Ω

پانچ بینڈ رزسٹر قدر کیلکولیٹر

قدر سے کلر کوڈ معلوم کرنا

یہ کیلکولیٹر ایسے برائوزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

یہ کیلکولیٹر رزسٹر کی قدر کو پانچ بینڈ کے کلر کوڈ میں تبدیل کرتا ہے۔ رزسٹر کی قدر لکھیں، اگلے خانے میں سے اوہم، کلو اوہم، میگا اوہم منتخب کریں۔ یہ انتخاب ضرب کنندہ (ملٹی پلائر) کے طور پر کام کرے گا۔ اس کے بعد رزسٹر کی شرح انحراف (ٹالرینس) منتخب کریں اور “حل کریں“ بٹن دبا دیں۔


رزسٹینس درج کریں     شرح انحراف




کلرکوڈاس طرح ہوگا
    

پانچ بینڈ رزسٹر کلر کوڈ کیلکولیٹر

یہ کیلکولیٹر ایسے برائوزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

دیئے گئے خانوں میں رزسٹر کے اوپر بنے ہوئے رنگوں کے حلقوں کے مطابق رنگ منتخب کریں۔ نیچے ان رنگوں کی مطابقت سے رزسٹر کی قدر ظاہر ہو جائے گی۔

    

چار بٹ بائنری کوڈڈ ڈیسی مل (BCD) کلاک ڈسپلے

یہ کیلکولیٹر ایسے برائوزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

آپ کے کمپیوٹر پر موجودہ وقت کو ظاہر کرنے کے لیے اس ڈسپلے میں چار بٹ (بائنری ڈجٹ) استعمال ہوئے ہیں۔ ان میں (دائیں طرف سے) پہلا ہندسہ یا ڈجٹ ایک یا اکائی قدر کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس سے اگلا دوسرا ہندسہ دو، تیسرا چار اور پھر اسی ترتیب میں چوتھا ہندسہ آٹھ قدر کی نمائندگی کرتے ہیں۔ سمجھنے کے لیے آپ اعشاری(ڈیسی مل) نظام کی اکائی، دہائی، سیکڑہ اور ہزار قدر کی نمائندگی کرنے والے ہندسی مقامات کو ذہین میں رکھ سکتے ہیں۔ بائنری میں چونکہ صرف دو ہندسے صفر اور ایک استمعال کیئے جاتے ہیں چنانچہ ان کی مقامی قدر ہر پچھلی مقامی قدر کا دگنا ہوتی ہے بالکل ویسے ہی جیسے اعشاری نظام میں ہر ہندسے کی اگلی مقامی قدر دس گنا ہوتی ہے۔اس طرح اگر آپ پہلی دوسری تیسری اور چوتھی مقامی قدر کے متبادل ڈیسی مل ہندسوں کو آپ میں جمع کریں گے تو بائنری کا اعشاری متبادل ہندسہ (قدر) حاصل ہو گا۔ ہر قطار کے بی سی ڈی صفر کو صفر مقدار اور ایک کو اس کی مقامی قدر کے مطابق لیا جائے گا۔ مثال کے طور پر اگر چاروں ہندسے ایک (1) ہیں تو ان کی قدر اس طرح نکلے گی

بائنری ہندسے کی مقامی قدر 1 2 4 8
ڈسپلے پر ہندسے 1 1 1 1
متبادل اعشاری قدر 1 2 4 8

حاصل شدہ قدر 1 + 2 + 4 + 8 = 15
اسی طرح اگر ڈسپلے پر ظاہر ہونے والے بائنری ہندسے کچھ یوں ہیں
1 0 1 1
تو ان کی متبادل اعشاری قدر اس طرح حاصل ہوگی

بائنری ہندسے کی مقامی قدر 1 2 4 8
ڈسپلے پر ہندسے 1 0 1 1
متبادل اعشاری قدر 1 0 4 8
حاصل شدہ قدر 1 + 0 + 4 + 8 = 13

اس کلاک میں گھنٹے، منٹ اور سیکنڈ کی نمائندگی کے لیے دو دو قطاروں میں ہندسے دئیے گئے ہیں- پہلی قطار دہائی کا ہندسہ اور دوسری قطار اکائی کا ہندسہ ظاہر کرنے کے لیے ہے۔ انتہائی دائیں طرف کے کالم میں بی سی ڈی کی ڈیسی مل قدریں ظاہر کی گئی ہیں۔ جوں جوں کلاک کا وقت تبدیل ہوتا جاتا ہے، اس کالم میں اعشاری قدریں بھی بدلتی جاتی ہیں۔


8
4
2
1
Binary
Decimal
 
 
 
 
بائنری
اعشاری
دہائی گھنٹے
اکائی گھنٹے
دہائی منٹ
اکائی منٹ
دہائی سیکنڈ
اکائی سیکنڈ
ڈیجیٹل متبادل اعداد : :

کلاک کو شروع کرنے کے لیے بٹن دبائیں۔

چار بینڈ رزسٹر قدر کیلکولیٹر

قدر سے کلر کوڈ معلوم کرنا

یہ کیلکولیٹر ایسے براؤزر پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

یہ کیلکولیٹر رزسٹر کی قدر کو چار بینڈ کے کلر کوڈ میں تبدیل کرتا ہے۔ رزسٹر کی قدر لکھیں، اگلے خانے میں سے اوہم، کلو اوہم، میگا اوہم منتخب کریں۔ یہ انتخاب ضرب کنندہ (ملٹی پلائر) کے طور پر کام کرے گا۔ اس کے بعد رزسٹر کی شرح انحراف (ٹالرینس) منتخب کریں اور “حل کریں“ بٹن دبا دیں۔


رزسٹینس درج کریں   شرح انحراف



کلرکوڈاس طرح ہوگا     


چار بینڈ رزسٹر کلر کوڈ کیلکولیٹر

یہ کیلکولیٹر ایسے برائوزرز پر کام کرے گا جن میں ”جاوا اسکرپٹ“ سپورٹ موجود ہے۔

دیئے گئے خانوں میں رزسٹر کے اوپر بنے ہوئے رنگوں کے حلقوں کے مطابق رنگ منتخب کریں۔ نیچے ان رنگوں کی مطابقت سے رزسٹر کی قدر ظاہر ہو جائے گی۔

    

کپیسیٹر کوڈ / قدر کیلکولیٹر

قدر سے کوڈ یا کوڈ سے قدر معلوم کرنا

ذیل میں دو کیلکولیٹر دیئے گئے ہیں۔ ان میں سے پہلا کیلکولیٹر تین ہندسوں پر مشتمل کپیسیٹر کوڈ اور ٹالرینس (شرح انحراف) کوڈ کو کپیسیٹر کی قدر میں تبدیل کرتا ہے۔ دوسرا کیلکولیٹر اس کے الٹ کام کرتا ہے یعنی یہ کپیسیٹرکی قدر کو تین ہندسوں پر مشتمل کپیسیٹر کوڈ اور ٹالرینس (شرح انحراف) کوڈ میں تبدیل کرتا ہے۔ دونوں کیلکولیٹرالگ الگ آزادانہ کام کرتے ہیں۔ ایک وقت میں صرف ایک ہی کیلکولیٹر استعمال کریں۔

کوڈ کو قدر میں بدلیں

تین ہندسوں والا کوڈ لکھیں
 
C=

فیراڈز
ٹالرینس =
ٹالرینس کوڈ منتخب کریں    

قدر کو کوڈ میں بدلیں

کپیسیٹینس لکھیں
 
کوڈ =
   ٹالرینس کوڈ =
ٹالرینس منتخب کریں

بنیادی الیکٹرونکس

اوہم کا قانون

اوہم کا قانون استعمال کرتے ہوئے وولٹیج اور کرنٹ کی پیمائش

کرنٹ ، وولٹیج اور رزسٹینس میں ایک سادہ سا باہمی تعلق موجود ہے۔ اس تعلق کو جارج سائمن اوہم Georg Simon Ohm-1789-1854 نام کے ایک سائنس دان نے دریافت کیا تھا اسی لئے اسے اوہم کا قانون یا Ohm’s Law کہتے ہیں۔ اوہم نے اس تعلق کو ایک کلیئے میں واضح کیا ہے جسے ذیل میں بیان کیا گیا ہے۔

اسے ہم اوہم لاءکی حالت ایک کہیں گے۔ اوہم لا کی دوسری حالتیں بھی استعمال کی جاتی ہیں جن کو کرنٹ اور رزسٹینس معلوم کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔



( DV سے مراد وولٹیج ڈفرینس ہے اسے V یا E سے بھی ظاہر کیا جاتا ہے)
ان کلیہ جات کی مختلف مقداروں کی وضاحت اس طرح ہے

وولٹیج میں فرق : سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان وولٹیج میں فرق
کرنٹ : سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان گزرنے والی کرنٹ
رزسٹینس : سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان رزسٹینس

ان کلیہ جات کو ہر اس موقع پر استعمال کیا جا سکتا ہے جہاں کسی بھی سرکٹ کے دو مقامات کے درمیان کوئی رزسٹر لگا ہوا ہو۔ ان مقداروں کے مابین موجود یہ سادہ سا باہمی تعلق ہمیں کئی مفید مقداریں معلوم کرنے کی سہولت مہیا کرتا ہے۔مذکورہ بالا تین مقداروں (کرنٹ، رزسٹینس اور وولٹیج میں فرق) میں سے کوئی سی دو مقداریں معلوم ہوں تو ہم تیسری مقدار آسانی سے معلوم کر سکتے ہیں۔ اوہم لاءکی جو حالت سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہے وہ ”کرنٹ کی مقدار “ معلوم کرنے کے لئے ہے۔وولٹیج کو ناپنا آسان ہے اور رزسٹر کے کلر کوڈز کی مدد سے اس کی رزسٹینس دیکھی جا سکتی ہے (کلر کوڈ دیکھیں)۔ جب یہ دو قدریں معلوم ہو جاتی ہیں تو اوہم لاءکی دوسری حالت ( یعنیI = DV / R )کی مدد سے کرنٹ کی مقدار معلوم کی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر شکل نمبر 1 میں دکھایا گیا مسئلہ پیش ہے۔ اس شکل میں ایک رزسٹر دکھایا گیا ہے جس کے ایک سرے پر 0V وولٹ (گراؤنڈ) ہیں اور دوسرے سرے پر 5V وولٹ ہیں (ملٹی میٹر کی سیاہ تار دائیں طرف اور سرخ تار بائیں طرف رکھ کر پیمائش کریں)۔

مقام A اور مقام B کے مابین وولٹیج میں فرق (5-0=5) وولٹ ہے یعنی DV=5۔ ان دونوں مقامات کے درمیان رزسٹر ہے جس کی قدر 500 اوہم ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ کرنٹ کا بہاؤ زیادہ وولٹیج والے مقام سے کم وولٹیج والے مقام کی طرف ہوتا ہے چنانچہ ہم زیادہ وولٹیج والے مقام سے کم وولٹیج والے مقام کے درمیان تیر کا نشان بنا دیتے ہیں۔شکل نمبر 2 دیکھیں۔

اب ہم اوہم لاءکی دوسری حالت کو استعمال کرتے ہوئے رزسٹر میں سے گزرنے والی کرنٹ معلوم کر سکتے ہیں۔

I = DV / R
DV / R = 5 / 500
5 / 500 = 0.01 Amps (ایمپئر)
0.01 Amps = 10 milliAmps (ملی ایمپئر)

10 ملی ایمپئر کو اختصار سے 10mA لکھا جاتا ہے۔ چنانچہ کرنٹ کی مقدار 10mA ہوگی۔ اب ہم اپنا جواب جانچنے کے لئے اوہم لاءکی پہلی اور تیسری حالت استعمال کرتے ہیں۔فارمولے میں استعمال کے لئے ہم کرنٹ کی قدر کو ایمپئر میں استعمال کریں گے۔چنانچہ اب ہمارے پاس کرنٹ I کی قدر 0.01ایمپئر اور رزسٹینس 500 اوہم ہے۔

کرنٹ = وولٹیج میں فرق x رزسٹینس
DV = I * R یعنی
I * R = 0.01 * 500
0.01 * 500 = 5 Volts (وولٹ)

ہمیں وولٹیج کی وہی مقدار حاصل ہوئی جو ہم استعمال کر رہے تھے یعنی 5 وولٹ۔ چنانچہ معلوم کردہ کرنٹ کی قدر درست ثابت ہوتی ہے۔اب ہم اوہم لاءکی تیسری حالت کی مدد سے رزسٹینس کی قدر معلوم کرتے ہیں۔ ہم جو قدریں استعمال کریں گے وہ I = 0.01 ایمپئر اور DV = 5وولٹ ہیں۔

کرنٹ = وولٹیج میں فرق x رزسٹینس
یعنی R = DV / I R
DV / I = 5 / 0.01
5 / 0.01 = 500 ohms.
R = 500 ohms چنانچہ

اب شکل نمبر 3 میں دیئے گئے مسئلے کی طرف آتے ہیں۔ ایک طرف وولٹیج 10 وولٹ ہیں جبکہ دوسری طرف وولٹیج 3 وولٹ ہیں۔ چنانچہ ان دونوں مقامات کے درمیان وولٹیج کا فرق( 10 - 3 = 7) 7 وولٹ ہے۔رزسٹینس کی قدر 400 اوہم ہے۔ اب ہمارے پاس دو مقداریں DV=7V اور R=400 Ohm موجود ہیں۔

اس طرح بائیں سے دائیں طرف بہنے والی کرنٹ کی مقدار مندرجہ ذیل کے مطابق ہوگی :

I

=

DV / R

DV / R

=

7 / 400

7 / 400

=

0.0175 Amps (ایمپئر)

0.0175 Amps(ایمپئر)

=

17.5 milliAmps (ملی ایمپئر)

17.5 milliAmps (ملی ایمپئر)

=

17.5 mA (ملی ایمپئر)

اس کا مطلب یہ ہوا کہ بائیں سے دائیں طرف بہنے والی کرنٹ کی مقدار 17.5 ملی ایمپئر ہے۔

اب فرض کریں کہ ہمارے پاس دو ایسے مقامات ہیں جن کے مابین وولٹیج کا فرق 5 وولٹ ہے ۔ مقام A پر وولٹیج 5 وولٹ اور مقام B پر وولٹیج 0 وولٹ (گراﺅنڈ) ہیں۔ واضح رہے کہ وولٹیج کا فرق خاص اہمیت کا حامل عنصر ہے۔اگر مقام A پر 7 وولٹ ہوں اور مقام B پر 2 وولٹ ہوں تب بھی وولٹیج کا فرق وہی5 (7 - 2 = 5) وولٹ ہی رہے گا۔اب فرض کریں ہمیں مقام A اور مقام B کے مابین گزرنے والی کرنٹ کی مقدار 0.02 ایمپئر یا 20 ملی ایمپئر درکار ہے یعنی ( I = 0.02 Amps = 20 mA)۔ایسی صورت میں ہمیں جس قدر کے رزسٹر کی ضرورت ہوگی وہ ہم آسانی سے معلوم کر سکتے ہیں۔ یہاں ہمیں اوہم لاء کی تیسری حالت سے مدد لینی ہوگی یعنی

R = DV/I
DV / I = 5 / 0.02
  = 250 ohms

اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ہم مقام A اور مقام B کے درمیان 250 اوہم قدر کا رزسٹر جوڑ دیں تو ان مقامات کے مابین گزرنے والی کرنٹ کی مقدار 20 ملی ایمپئر یا 0.02 ایمپئر ہوگی۔ اس کو ثابت کرنے کے لئے آپ اوہم لاءکی دوسری حالت یعنی کر نٹ = وولٹیج میں فرق / رزسٹینس سے مدد لے سکتے ہیں۔

تربیتی الیکٹرونک پروجیکٹس

تربیتی الیکٹرونک پروجیکٹس

پانچ سادہ سے پروجیکٹس بنائیں اور الیکٹرونکس سیکھیں

تربیتی کورس جس میں آپ الیکٹرونک پروجیکٹس بنائیں گے


تربیتی الیکٹرونک پروجیکٹس

            1             دو ٹرانزسٹر ہائی گین ایمپلی فائر
            2             ایل ای ڈی فلیشر
            3             فلپ فلاپ سرکٹ برائے فلیشنگ دو ایل ای ڈی
            4             سائرن بذریعہ فائر آپٹک
            5             سادہ سائرن – ٹچ پلیٹ سے ٹون تبدیل کریں


فہرست مضامین

            1             تعارف
            2             پروجیکٹس کا خاکہ
            3             پرنٹڈ سرکٹ بورڈ
            4             فہرست اجزا
            5             رزسٹر
            6             کپےسیٹر
            7             ایل ای ڈی (لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ)
            8             ٹرانزسٹر
            9             ٹچ پلیٹ
            10             سرکٹ کے نشانات
            11             ٹانکہ لگانا (سولڈرنگ)
            12             دو ٹرانزسٹر ہائی گین ایمپلی فائر
            13             ایل ای ڈی فلیشر
            14             فلپ فلاپ سرکٹ برائے فلیشنگ دو ایل ای ڈی
            15             سائرن بذریعہ فائر آپٹک
            16             سادہ سائرن – ٹچ پلیٹ سے ٹون تبدیل کریں


تعارف

یہاں پر ہم آپ کو پانچ عملی پروجیکٹس کی مدد سے الیکٹرونکس سکھائیں گے۔ یہ پروجیکٹس بہت سادہ ہیں اور ان کو بنانے کے طریقے کے ساتھ ساتھ آپ کو اجزا کا تعارف، ٹانکہ لگانے کا طریقہ (سولڈرنگ)، تنصیب (اسمبلنگ) اور بنیادی اصول بھی بتائے جائیں گے۔ ساتھ ہی ہم آپ کو یہ بھی بتائیں گے کہ سرکٹ کام کس طرح کرتا ہے، پروجیکٹ کو نصب (اسمبل) کس طرح کرنا ہے اور اگر سرکٹ کام نہ کرے تو ممکنہ غلطیوں کی جانچ پڑتال (فالٹ فائنڈنگ) کس طرح کی جائے۔

ہر پروجیکٹ کو نصب کرنے کےلئے مکمل تفصیل دی گئی ہے نیز ان پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے اجزا، رزسٹر، کپیسیٹر، ٹرانزسٹر اور ایل ای ڈی، کس طرح کام کرتے ہیں، یہ بھی بتایا گیا ہے۔

یہاں پر جو معلومات مہیا کی گئی ہیں ان کی مدد سے آپ بخوبی سیکھ سکیں گے کہ کسی پروجیکٹ کو عملی شکل دینے اور اس سے کام لینے کے لئے کیا کیا ضروری ہے۔ ہر پروجیکٹ کی ذیل میں وضاحت موجود ہے کہ اس کے کام کرنے کا عمل کیا ہے۔ اگر آپ کو کوئی دشواری پیش آئے تو یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سرکٹ کو چلانے کے لیے کیا کیا اقدامات کئے جائیں۔

ان پروجیکٹس کو بنانے کے لئے آپ کو جو اجزا (پرزہ جات، پارٹس)درکار ہوں گے ان کی فہرست آگے دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو ایک سولڈرنگ آئرن اور ایک سائیڈ کٹر درکار ہوگا۔ ان کی مدد سے آپ پرنٹڈ سرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر اجزا کو ٹانکا لگا کر الیکٹرونک سرکٹ نصب (اسمبل) کرنے کا طریقہ سیکھیں گے۔

اگر اس سے قبل آپ نےکبھی ٹانکا نہیں لگایا تو’’سولڈرنگ کا آسان طریقہ‘‘ دیکھیں۔ اس میں خاکوں کی مدد سے سولڈرنگ کا طریقہ واضح کیا گیا ہے۔ آپ کسی الیکٹرونک مکینک کے پاس جا کر مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ وہ کس طرح ٹانکہ لگا رہا ہے۔ اس سے آپ کو عملی طور پر ٹانکا لگانے میں آسانی ہوگی۔ واضح، چمکدار اور صاف ستھرا ٹانکا لگا نا ایک عمدہ فن ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مہارت حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہاں پر بھی آپ کو ٹانکا لگانے کا طریقہ بتایا جا رہا ہے۔ آپ سارے طریقے اچھی طرح سے پڑھ لیں اور کسی مکینک کا مشاہدہ بھی کریں۔ ٹانکا لگانے میں آپ کو ان سب سے بہت مدد ملے گی۔

بلڈنگ بلاک کیا ہے؟

ایسا کوئی سادہ سا الیکٹرونک پروجیکٹ جو اپنے طور پر مکمل ہو اور اسے دوسرے پروجیکٹس کے ساتھ ملا کر بھی استعمال کیا جا سکے ’’بلڈنگ بلاک‘‘کہلاتا ہے۔ الیکٹرونکس سکھانے کے لئے ہم یہاں پر بلڈنگ بلاک تکنیک استعمال کریں گے۔ جب آپ یہ سیکھ لیں گے کہ بلڈنگ بلاک کس طرح کام کرتا ہے تو آپ دو یا دو زیادہ بلڈنگ بلاک جوڑ کر بڑے سرکٹس یا پروجیکٹس بنا سکیں گے۔ یہاں پر ہم تین بلڈنگ بلاک بنائیں گے۔

            1۔             این پی این، پی این پی ہائی گین ایمپلی فائر
            2۔             ملٹی وائبریٹر (فلپ فلاپ) اور
            3۔             آسی لیٹر

پروجیکٹس کا مختصر جائزہ
پروجیکٹ 1 ہائی گین ایمپلی فائر

یہ پروجیکٹ واضح کرتا ہے کہ دو ٹرانزسٹرز استعمال کر کے ہم کس طرح ایک ٹچ پلیٹ سے لائیٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ (ایل ای ڈی) کو آن کر سکتے ہیں۔ اس ایمپلی فائر کا گین 10,000 سے زیادہ ہے۔ یہ ہمارا ہائی گین ایمپلی فائر بلڈنگ بلاک ہے۔

پروجیکٹ 2 ایل ای ڈی فلیشر

لائیٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ کو فلیش کرانے کے لئے دو ٹرانزسٹرز پر مشتمل سرکٹ استعمال کیا گیا ہے۔ فلیشنگ کی شرح کو تبدیل کرنے کے لئے ٹچ پلیٹ استعمال کی گئی ہے جبکہ فلیشنگ کی شرح کو دو ہرٹز (یعنی ایک سیکنڈ میں دو مرتبہ) متعین کرنے کے لئے متعین (فکسڈ) رزسٹر استام ل کیا گیا ہے۔

پروجیکٹ 3 فلپ فلاپ

ایک اور سرکٹ، پی سی بی پر نصب کیا گیا ہے جو باری باری دو ایل ای ڈیز کو فلیش کراتا ہے۔ یہ ہمارا فلپ فلاپ بلڈنگ بلاک ہے۔

پروجیکٹ 4 فائبر آپٹک

یہاں پر ہم فلیشنگ فائبر آپٹک سائن بنائیں گے جس میں 7x10 (سوراخوں) کا میٹریکس بورڈ استعمال کیا گیا ہے۔ اس میٹریکس بورڈ کی مدد سے ہم مختلف اشکال کے سائن بنائیں گے۔ اس کے لئے ہم پلاسٹک آپٹیکل فائبر استعمال کریں گے۔

پروجیکٹ 5 سادہ سائرن

اس میں پی سی بی پر سادہ سائرن کا سرکٹ تیار کیا جائے گا جس کی ٹون کو بڑھانے اور کم کرنے کے لئے ٹچ پلیٹ استعمال کی جائے گی۔ یہ ہمارا آسی لیٹر بلڈنگ بلاک ہو گا۔ اسی پروجیکٹ کو ہم بارش کی نشاندہی کرنے والے آلے کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پانی کی ٹینکی میں پانی کی سطح معلوم کرنے کے لئے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

پرنٹڈ سرکٹ بورڈ

اس پی سی بی پر کل چار حصے نظر آ رہے ہیں۔ ان میں سے تین حصوں پر ہم پانچ پروجیکٹس نصب کریں گے جبکہ چوتھا حصہ ٹچ پلیٹ پر مشتمل ہےجسے ہم پی سی بی سے کاٹ کر الگ کر لیں گے۔ ٹچ پلیٹ پی سی بی کے بائیں طرف شروع میں بنائی گئی ہے۔ اس کے بعد پی سی بی پر بائیں طرف سے اگلا حصہ ہائی گین ایمپلی فائر کا ہے۔ اسی حصے پر مزید دو اجزا کا اضافہ کر کے ایل ای ڈی فلیشر بنایا جائے گا۔ اس کے بعد پی سی بی پر اگلا درمیانی حصہ فلپ فلاپ کے لئے مختص کیا گیا ہے۔ فائبر آپٹک ڈسپلے بنانے کے لئے بائیں طرف کے حصے اور 7x10 میٹریکس بورڈ کو استعمال کیا جائے گا۔ پانچواں پروجیکٹ سادہ سائرن کا ہے جسے بورڈ کے سب سے دائیں طرف کے حصے پر تشکیل دیا جائے گا۔


پرنٹڈ سرکٹ بورڈ جس میں ٹچ پلیٹ بھی دکھائی گئی ہے۔


پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر اجزا کی ترتیب کا خاکہ


پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر اجزا نصب شدہ حالت میں۔


خالی(بغیر پرزہ جات کے) پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کی تصویر
فہرست اجزا

یہاں پر دی گئی فہرست میں پانچوں پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے اجزا دکھائے گئے ہیں۔ ہر پروجیکٹ کے لئے انفرادی اجزا متعلقہ پروجیکٹ کی تفصیل میں پیش کئے جائیں گے۔

پرزہ تعداد قدر   تفصیل
رزسٹرز تمام رزسٹرز ¼ واٹ، 5 فیصد شرح انحراف کے ہیں۔
  1 22R (22 اوہم) سرخ سرخ سیاہ گولڈ
  2 470R (470 اوہم) زرد بنفشی براؤن گولڈ
  2 1K (1,000 اوہم) براؤن سیاہ سرخ گولڈ
  2 10K (10,000 اوہم) براؤن سیاہ اورنج گولڈ
  1 47K (47,000 اوہم) زرد بنفشی اورنج گولڈ
  2 100K (100,000 اوہم) براؤن سیاہ زرد گولڈ
کپیسیٹرز 2 10n (103) 10 نینو فیراڈ 50V وولٹ سرامک
  1 10µF (10مائیکرو فیراڈ) 16V الیکٹرو لائیٹک
  1 47µF (47مائیکرو فیراڈ) 16V الیکٹرو لائیٹک
  2 100µF (100مائیکرو فیراڈ) 16V الیکٹرو لائیٹک
ٹرانزسٹرز 4 BC 547, 2N 2222, 2N 3904, 9013یا متبادل
  2 BC 557, 2N 2907, 2N 3906, 9015 یا متبادل
لائٹ ایمیٹنگ ڈائیوڈز 1 3 ملی میٹر سرخ، پروجیکٹ 3 کے لئے
(ایل ای ڈی) 1 3 ملی میٹر سبز، پروجیکٹ 3 کے لئے  
  1 5 ملی میٹر سپر برا ئیٹ سفید، پروجیکٹ 1 ، 2 اور 4 کے لئے
سوئچ 1 آن آف سلائیڈ سوئچ سنگل پول ڈبل تھرو  
متفرق 1 9V0 بیٹری    
  1 بیٹری کلپ    
  1 سپیکر 8 اوہم منی اسپیکر  
  1 40 سینٹی میٹر لمبی تار ٹچ پلیٹ اور سپیکر جوڑنے کے لئے
  1 3m میٹر (10فٹ)پلاسٹک فائبر آپٹک کیبل
  1 فائبر آپٹک سائن کے لئے 10x7میٹریکس سوراخوں والا پی سی بی

رزسٹرز

یہاں پر رزسٹر کا وہ نشان دکھایا گیا جو الیکٹرونک سرکٹس میں رزسٹرز کو ظاہر کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔


یہاں پر بیان کردہ پروجیکٹس میں استعمال کردہ رزسٹرز کی قدریں مختلف رنگ کے حلقوں سے ظاہر کی جاتی ہیں۔ رنگ کے یہ حلقے رزسٹر کے گرد بنائے جاتے ہیں تاکہ اس کی قدر پڑھی جا سکے۔ان پروجیکٹس میں جو رزسٹرز استعمال کئے گئے ہیں ان کے آخر میں گولڈ (سنہرا) رنگ کا حلقہ موجود ہے ۔ یہ حلقہ رزسٹر کی قدر میں شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کو ظاہر کرتا ہے۔ گولڈ یا سنہرا رنگ 5 فیصد شرح انحراف کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ رزسٹر کے اوپر جو قدر تحریر کی گئی ہے (مختلف رنگ کے حلقوں کی مدد سے) اس میں پانچ فیصد تک اضافہ یا کمی ہو سکتی ہے۔ الیکٹرونکس میں رزسٹر کی قدر میں اتنا انحراف عام طور پر کوئی خاص اثر نہیں ڈالتا۔ رزسٹر کے اوپر بنے ہوئے رنگوں کے حلقوں کی مدد سے اس کی قدر معلوم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ اختیار کریں:

رزسٹر کو اس طرح پکڑیں کہ جس کنارے سے رنگ شروع ہو رہے ہوں وہ کنارا بائیں طرف رہے۔ اگر رزسٹر پر شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) ظاہر کرنے والا چوتھا حلقہ جو سرخ، گولڈن یا سلور رنگ کا ہوگا، موجود ہے تو وہ دائیں طرف رہے گا۔ بائیں سرے سے پہلے دو رنگ دیکھیں۔ یہ رنگ رزسٹر کی قدر کے پہلے دو ہندسے ہوں گے۔ مثال کے طور پر اگر پہلا رنگ زرد ہے اور دوسرا بنفشی تو ہم مندرجہ ذیل کلر کوڈ چارٹ کی مدد سے ان رنگوں کے مقررہ ہندسے4 اور 7 لے کر 47 کا عدد حاصل کر لیں گے۔

بائیں طرف سے تیسرے حلقے کے رنگ کو دیکھیں۔ ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں درج اس رنگ کی مقررہ قدر ، پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب کھائے گی۔

مثال کے طور پر اگر تیسرا حلقہ سرخ رنگ کا ہے تو ہم ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں اس رنگ کے آگے درج قدر x100 کو پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب دیں گے۔ اس طرح ہمیں قدر 4,700 حاصل ہوگی۔ یہ قدر اوہم میں ہوگی۔دراصل تیسرے حلقے میں موجود عدد جتنی صفریں، پہلے حاصل کردہ عدد کے بعد لکھنے سے بھی قدر (اوہم میں) حاصل ہو جاتی ہے سوائے اس کے کہ اگر تیسرا حلقہ گولڈن ہو تو پہلے دو حلقوں سے حاصل شدہ قدر کو 10 پر ، اور تیسرا حلقہ سلور ہو تو قدر کو 100 پرتقسیم کیاجائے گا۔

رنگوں کا چوتھا حلقہ رزسٹر کی قدر میں درستگی کی شرح یا شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کلر کوڈ میں دی گئی قدر میں اتنے فیصد کمی یا بیشی ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر چوتھا رنگ گولڈن ہے تو رزسٹر کی دی گئی قدر میں %5 فیصد کمی بیشی ہو سکتی ہے ۔ اسی طرح سلور رنگ کی صورت میں %10 اور چوتھا حلقہ نہ ہونے کی صورت میں %20 کمی بیشی ہو سکتی ہے۔ کلر کوڈ پر تفصیلی گفتگو آگے چل کر ہو گی۔ ذیل میں وہ رزسٹرز، اپنے اپنے کلر کوڈ کے ساتھ دکھائے گئے ہیں جو ان پروجیکٹس میں استعمال کئے گئے ہیں۔


تربیتی پروجیکٹس میں استعمال کردہ رزسڑز

رزسٹرکی پہچان

ان پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے تمام رزسٹرز کو الگ کر لیں اور میز پر اس طرح رکھیں کہ سنہری یا گولڈ رنگ کا حلقہ آپ کی دائیں جانب ہو۔جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے سنہرا یا گولڈ رنگ کا چوتھا حلقہ رزسٹر کی 5% شرح انحراف ظاہر کرتا ہے۔ یہاں پر آپ کو جو معلومات فراہم کی جا رہی ہیں ان کی حد تک رنگوں کا یہ چوتھا سنہری حلقہ رزسٹر کو درست رخ پر رکھنے کے کام آئے گا تاکہ کسی بھی رزسٹر کی قدر کو درست طور پر پڑھا جا سکے۔

رزسٹر کلر کوڈ

الیکٹرونکس میں رزسٹر کی پہچان خاصی مشکل ہے۔ رزسٹر کو پہچاننے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو رزسٹرز کے کلر کوڈ کے بارے میں معلومات ازبر ہوں۔ جب ایک مرتبہ آپ رزسٹرز کا کلر کوڈ یاد کر لیں گے تو پھر کسی بھی رزسٹر کی پہچان آسان ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ سرکٹ ڈایا گرام پر بھی آپ ان کے مقامات کی پہچان کر سکیں گے۔

اگر کوئی عام آدمی کسی بھی سرکٹ بورڈ کودیکھے گا تو اسے مختلف رنگوں کے حلقوں کی حامل چھوٹی چھوٹی چیزیں کثرت سے نظر آئیں گی جو رزسٹر کہلاتی ہیں۔رنگ کے حلقوں کے علاوہ ان کی پہچان کے لئے ان پر کوئی اور نشان موجود نہیں ہوتا۔ کسی بھی رزسٹر کی قدرجاننے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو کلر کوڈ معلوم ہو۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر پرزہ جات کی پہچان ہونے کے ساتھ ساتھ آپ کوکلر کوڈ بھی ازبر ہو۔ یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں جو رزسٹر استعمال کئے گئے ہیں ان کو خریدنے کے بعد ان کو متعلقہ سرکٹ میں اپنے اپنے مقامات پر نصب کرنے لئے ان کا کلر کوڈ معلوم ہونا لازمی ہے۔ کسی بھی پروجیکٹ کو درست کام کرنے کے لئے لازمی ہےکہ کوئی بھی پرزہ غلط جگہ پر نہ لگ جائے۔ اس مقصد کے لئے تمام پرزہ جات (بشمول رزسٹر کی قدروں کے) کی پہچان ہونا لازمی ہے۔

اگر آپ کسی پروجیکٹ میں کوئی پرزہ غلط جگہ پر یا کسی ایک پرزے کی جگہ کوئی دوسرا پرزہ لگا دیں گے تو پروجیکٹ کام نہیں کرے گا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ غلط لگا ہوا پرزہ اور اسے ساتھ کچھ دوسرے قریبی پرزے بھی جل جائیں۔ جب آپ کسی پروجیکٹ کو کامیابی سے بنا لیں گے تو دوسری قدر کے رزسٹر لگا کر تجربات کر سکتے ہیں تاہم اس وقت لازمی ہے کہ آپ بتائے گئے پرزہ جات اور رزسٹرز کی بتائی گئی قدریں ہی استعمال کریں۔

کلر کوڈ چارٹ

ذیل میں دیا گیا چارٹ رنگ اور ان کے عدد واضح کرتا ہے۔ یہ چارٹ ان رزسٹرز کی قدریں پڑھنے کے لئے ہے جن پر رنگوں کے تین یا چار حلقے بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ جن رزسٹرز پر رنگوں کے پانچ حلقے بنے ہوئے ہوتے ہیں ان کی قدریں پڑھنے کےلئے جو طریقہ ہے وہ مختلف ہے۔

Colour Name
رنگ کا نام
Colour
رنگ
First Stripe
پہلی پٹی
Second Stripe
دوسری پٹی
Third Stripe
تیسری پٹی
Fourth Stripe
چوتھی پٹی
سیاہ Black 0 0 x1  
براؤن Brown 1 1 x10  
سرخ Red 2 2 x100  ±2%
اورنج Orange 3 3 x1,000  
زرد  Yellow 4 4 x10,000  
سبز Green 5 5 x100,000  
نیلا Blue 6 6 x1,000,000  
بنفشی Purple 7 7    
گرے Gray 8 8    
سفید White 9 9    
گولڈ Gold     x0.1 ±5%
سلور Silver     x0.01 ±10%
 کوئی رنگ نہیںNo Band         ±20%

رزسٹر کے اوپر بنے ہوئے رنگوں کے حلقوں کی مدد سے اس کی قدر معلوم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ اختیار کریں:

  1. رزسٹر کو اس طرح پکڑیں کہ جس کنارے سے رنگ شروع ہو رہے ہوں وہ کنارا بائیں طرف رہے۔ اگر رزسٹر پر شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) ظاہر کرنے والا چوتھا حلقہ جو سرخ، گولڈن یا سلور رنگ کا ہوگا، موجود ہے تو وہ دائیں طرف رہے گا۔

  2. بائیں سرے سے پہلے دو رنگ دیکھیں۔ یہ رنگ رزسٹر کی قدر کے پہلے دو ہندسے ہوں گے۔ مثال کے طور پر اگر پہلا رنگ زرد     ہے اور دوسرا بنفشی     تو ہم مندرجہ ذیل کلر کوڈ چارٹ کی مدد سے ان رنگوں کے مقررہ ہندسے4 اور 7 لے کر 47 کا عدد حاصل کر لیں گے۔

  3. بائیں طرف سے تیسرے حلقے کے رنگ کو دیکھیں۔ ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں درج اس رنگ کی مقررہ قدر ، پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب کھائے گی۔

  4. مثال کے طور پر اگر تیسرا حلقہ سرخ     رنگ کا ہے تو ہم ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں اس رنگ کے آگے درج قدر x100 کو پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب دیں گے۔ اس طرح ہمیں قدر 4,700 حاصل ہوگی۔ یہ قدر اوہم میں ہوگی۔دراصل تیسرے حلقے میں موجود عدد جتنی صفریں، پہلے حاصل کردہ عدد کے بعد لکھنے سے بھی قدر (اوہم میں) حاصل ہو جاتی ہے سوائے اس کے کہ اگر تیسرا حلقہ گولڈن ہو تو پہلے دو حلقوں سے حاصل شدہ قدر کو 10 پر ، اور تیسرا حلقہ سلور ہو تو قدر کو 100 پرتقسیم کیاجائے گا۔

  5. رنگوں کا چوتھا حلقہ رزسٹر کی قدر میں درستگی کی شرح یا شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کلر کوڈ میں دی گئی قدر میں اتنے فیصد کمی یا بیشی ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر چوتھا رنگ گولڈن ہے تو رزسٹر کی دی گئی قدر میں %5 فیصد کمی بیشی ہو سکتی ہے ۔ اسیطرح سلور رنگ کی صورت میں %10 اور چوتھا حلقہ نہ ہونے کی صورت میں %20 کمی بیشی ہو سکتی ہے۔

سلسلے وار اور متوازی سرکٹ

رزسٹرز کو سلسلے وار یا متوازی یا دونوں طریقوں سے جوڑا جا سکتا ہے۔

دو یا زائد رزسٹر سلسلے وار (Series) جوڑنے سے ان کی رزسٹینس جمع ہو جاتی ہے مثال کے طور پر


سلسلے وار رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا یہ   ہے ۔

دو یا زائد رزسٹر متوازی (Paralell) جوڑنے سے ان کی مجموعی رزسٹینس‘ کم سے کم قدر کے رزسٹر سے بھی کم ہو جاتی ہے مثال کے طور پر

دو متوازی جڑے ہوئے رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :

دو سے زائد متوازی جڑے ہوئے رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :

اگر وضاحت نہ کی گئی ہو تو سرکٹس میں استعمال کردہ تمام رزسٹرز ‘ کاربن فلم نوعیت کے ہوں گے۔ یہ ¼ واٹ اور %5 شرح انحراف (Tolerance) کے ہوں گے۔

رزسٹر کا کام

رزسٹر کیا کام کرتا ہے، اس کا جواب آسان نہیں ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ رزسٹر کئی کام کر سکتا ہے اور اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ سرکٹ میں اسے کہاں پر استعمال کیا گیا ہے۔ ہر رزسٹر ایک خاص کام سرانجام دیتا ہے اور بعض اوقات یہ ایک سے زیادہ کام بھی سرانجام دیتا ہے۔

آسانی کی خاطر اس ابتدائی درجے میں ہم رزسٹر کے چند اہم استعمالات پر روشنی ڈالیں گے۔ بعد میں آگے جا کر کچھ مزید تفصیلات بیان کی جائیں گی۔

صفر اوہم رزسٹر بطور جمپر: پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ رزسٹر کی قدر پڑھنے کے لئے رزسٹرز کے اوپر مختلف رنگ کے حلقے بنائے جاتے ہیں۔ رزسٹر کی قدر 0R22 اوہم (یعنی 0.22اوہم) سے شروع ہوتی ہے جسے ہم صفر اوہم کہہ سکتے ہیں۔ یہ صفر اوہم قدر کا رزسٹر پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر جمپر یا لنک یا جوڑ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر بعض اوقات ایسی ضرورت پیش آجاتی ہے کہ کچھ ٹریک پہلے سے گزر رہے ہوتے ہیں اور ایسا جوڑ بنانے کی ضرورت پیش آ جاتی ہے جو ان ٹریکس کے آر پار ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں صفر اوہم کا رزسٹر، پرزوں والی جانب سے لگاکر جوڑ بنایا جاتا ہے۔ بعض اوقات کوئی رزسٹر عارضی طور پر لگانا ضروری ہو جاتا ہے جسے بعد میں الگ کر دیا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں بھی یہی صفر اوہم رزسٹر لگایا جاتا ہے۔ پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر بعض اوقات کچھ مقامات پر کچھ پیمائشوں کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ایسے مقامات کو ٹیسٹ پوائنٹ کہا جاتا ہے۔ صفر اوہم رزسٹر بطور ٹیسٹ پوائنٹ بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔

کرنٹ محدود کرنے کے لئے: جب کبھی کسی سرکٹ کے کسی مقام پر رزسٹر لگایا جاتا ہے تو اس مقام سے گزرنے والی کرنٹ میں رزسٹر کے لگنے سے کمی واقع ہو جاتی ہے۔ کچھ اجزا جیسے کہ ایل ای ڈی یعنی لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ اگر بیٹری یا پاور سپلائی سے براہ راست منسلک کر دیئے جائیں تو ان میں سے گزرنے والی کرنٹ کی مقدار خاصی زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس طرح کے اجزا کو جلنے سے بچانے کے لئے لازمی ہے کہ بیٹری یا پاور سپلائی کے راستے میں رزسٹر لگایا جائے تاکہ اس جزو کو ملنے والی کرنٹ میں کمی واقع ہو جائے۔

وولٹیج ڈیوائیڈر کے طور پر: جب دورزسٹر سلسلے وار طور پر جوڑے جاتے ہیں تو ان کے جوڑ پر موجود وولٹیج، ان میں سے گزرنے والے وولٹیج کی فیصد مقدار کے برابر ہوتے ہیں۔ اس طرح رزسٹر کو بطور وولٹیج ڈیوائیڈر بھی استعمال کیا جا تا ہے۔ ریاضی کے ذریعے ہم معلوم کر سکتے ہیں کہ ان رزسٹرز میں سے گزرنے والے وولٹیج کی مقدار کتنی ہے۔ اگر برابر قدر کے دو رزسٹر سلسلے وار جوڑے ہوں اور ان میں سے 12V سپلائی گزاری جائے تو ان کے درمیانی مقام پر وولٹیج کی قدر 6V ہو گی۔ اسی طرح مطلوبہ قدر کے وولٹیج حاصل کرنے کے لئے دونوں رزسٹرز کی قدروں میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔

ٹائمنگ سرکٹ میں رزسٹر کا استعمال: رزسٹر کو ایک کپیسیٹر کے ساتھ سلسلے وار طور پر جوڑ کر ٹائمنگ سرکٹ کی تشکیل میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس کی تفصیل آگے چل کر واضح کی جائے گی۔ رزسٹر اس کرنٹ کو محدود کر دیتا ہے جو کپیسیٹر کو چارچ کرنے کے لئے فراہم کی جا رہی ہوتی ہے۔ کرنٹ میں یہ کمی کپیسیٹر کو چارج کرنے کے وقفے میں اضافہ کر دیتی ہے۔ جب بھی آپ رزسٹر اور کپیسیٹر کو سلسلے وار طور پر جڑا ہو دیکھیں تو آپ بڑی آسانی سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ دونوں ٹائمنگ سرکٹ کی تشکیل کر رہے ہیں۔

رزسٹر کے مزید بھی متعدد استعمالات ہیں جن میں فیوز ہوجانے والا رزسٹربھی شامل ہے۔ یہ رزسٹر اس طرح بنائے جاتے ہیں کہ اگر ان میں سے گزرنے والی کرنٹ بہت زیادہ ہو جائے تو یہ جل جاتے ہیں۔ تفصیل آگے چل کر بتائی جائے گی۔

رزسٹر کی ترجیحی (Preferred)قدریں

رزسٹر کی قدر کو اوہم میں ناپا جاتا ہے۔ کم قدر کا رزسٹر عمومی طور پر 10 اوہم یا 22 اوہم کا ہو سکتا ہے۔ زیادہ قدر کا رزسٹر 100K (100,000 اوہم )یا رزسٹر 330K (330,000 اوہم ) یا رزسٹر 1M0 (1,000,000 اوہم ) یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ رزسٹر قدروں کی یہ ایک انتہائی طویل حد ہے۔ مثال کے طور پر اگر صرف ایک اوہم سے پچاس لاکھ اوہم تک کی قدروں کے رزسٹرز کو شمار کیا جائے تو پچاس لاکھ تک کی قدریں بنتی ہیں۔ ایسا عملی طور پر ممکن نہیں چنانچہ الیکٹرونک سرکٹس کو ڈیزائن کرنے والے انجینئرز نے مشاہدہ کیا کہ اگر کسی سرکٹ میں رزسٹر کی مقرر کردہ قدر دس فیصد تک زیادہ یا کم ہو جائے تو اکثر صورتوں میں سرکٹ بالکل درست کام کرتا ہے۔ اسی مشاہدے کو کام میں لاتے ہوئے رزسٹرز کے تیار کنندگان نے قدروں کی ایسی حدود متعین کیں تاکہ انجینئروں کو ہر قدر کا رزسٹر بھی دستیاب ہو اور ہر قدر کا انفرادی رزسٹر بھی تیار نہ کرنا پڑے۔

رزسٹر کے تیار کنندگان نے قدروں کی جو حدود متعین کیں ان کو “ترجیحی قدریں” یا Preferred Values کہا جاتا ہے۔ ان کا آغاز 10 اوہم (اس سے کم قدریں بھی دستیاب ہیں) سے ہوتا ہے۔ اگلی قدر 12 اوہم، پھر 15 اوہم، 18 اوہم، 22 اوہم، 27 اوہم، 33 اوہم، 39 اوہم، 47 اوہم، 56 اوہم، 68 اوہم، 82 اوہم وغیرہ ہے۔ یہ پہلی بارہ قدریں ہیں اور یہ پہلی نظر میں غیر عمومی سی نظر آتی ہیں لیکن درحقیقت ان کا انتخاب دس فیصد شرح انحراف کے اصول پر کیا گیا ہے۔ اس سے اگلی قدریں 100 اوہم، پھر 120 اوہم، 150 اوہم، 180 اوہم وغیرہ ہیں۔ غور کریں تو واضح ہوتا ہے کہ ان کی قدریں پہلے گروہ جیسی ہیں ہیں فرق صرف یہ ہے کہ ان کی قدر پہلے گروہ سے دس گنا زیادہ ہے۔ ہر گروہ ڈیکیڈ یا عشرہ کہلاتا ہے۔ اس سے اگلا ڈیکیڈ 1000 اوہم، پھر 1200 اوہم، 1500 اوہم، 1800 اوہم وغیرہ ہے۔

ابتدائی دور میں جب رزسٹرز تیار کرنے کا آغاز ہوا تو اس کی تیاری میں ایک حتمی قدر کو متعین کرنا ممکن نہ تھا۔ 100 اوہم قدر کے رزسٹر زتیار کیئے گئے تو معلوم ہوا کہ تیار ہونے والے رزسٹرز میں کچھ کی قدر سو اوہم سے زیادہ ہے اور کچھ کی قدر سو اوہم سے کم۔ چنانچہ آسانی کی خاطر ایسا کیا گیا کہ رزسٹرز تیار کئے گئے اور تیاری کے بعد ان کی قدریں ناپی گئیں۔ تیار کنندگان کوئی بھی رزسٹر ضائع نہیں کرنا چاہتے تھے چنانچہ انہوں نے مثال کے طور پر اگر 100 اوہم کا رزسٹر بنانا تھا تو 101 اوہم ، 110 اوہم ، 90 اوہم ، 105 اوہم اور دوسری قریبی قدرو ں پر صرف 100 اوہم کا کلر کوڈ لگایا۔

آپ یوں سمجھ لیں کہ 90 اوہم اور 110 اوہم قدروں کےدرمیان کے رزسٹرز پر 100 اوہم کے کلر کوڈ حلقے بنائے جاتے ہیں۔ اسی طرح 120 اوہم اور 133 اوہم قدروں کےدرمیان کے رزسٹرز پر 120 اوہم کے کلر کوڈ حلقے بنائے جاتے ہیں۔ اسی طریقہ کار کے تحت کسی بھی رزسٹر کی قدر یا تو عین کلر کوڈ کے مطابق ہو گی یا اس عین قدر سے10% زیادہ یا کم ہوگی۔ الیکٹرونکس میں اکثر سرکٹس رزسٹرز کی بتائی گئی قدر میں کچھ کمی بیشی ہونے کے باوجود درست کام کرتے ہیں۔

یہاں پر ایک حقیقت مد نظر رہنی چاہیئے کہ رزسٹر کی قدر میں کچھ کمی بیشی کا یہ نظریہ پرانے دور کے ریڈیو وغیرہ کے لئے نیز والو یا ٹیوبوں کے لئے بہت حد تک درست تھا لیکن جدید الیکٹرونکس میں، خاص طور پر ڈیجیٹل الیکٹرونکس میں کچھ سرکٹس میں رزسٹرز کی درست ترین قدریں ہی درست کام کرتی ہیں۔ یہاں دیئے گئے کلر کوڈ چارٹ میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ جن رزسٹرز پر رنگوں کا چوتھا حلقہ نہیں ہوتا ان کی قدر میں شرح انحراف 20% تک ہوتی ہے جبکہ چوتھا حلقہ اگر سلور ہو تو شرح انحراف 10% اور یہ حلقہ سنہری (گولڈ) ہو تو شرح انحراف 5% ہوتی ہے۔ اس سے زیادہ درست ترین قدروں کے رزسٹر بھی بنائے جاتے ہیں جن کی شرح انحراف 1% ہوتی ہے۔ یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں 5%شرح انحراف کے رزسٹرز استعمال کئے گئے ہیں جن پر رنگوں کا چوتھا حلقہ سنہری یا گولڈ ہوتا ہے۔

رزسٹرز متعددمعیاری حدودمیں دستیاب ہیں۔ جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے ان کو ترجیحی (Preferred)قدریں کہا جاتا ہے۔ عالمی طور پر ایک جیسا معیار رکھنے کے لئے، رزسٹرز کی قدروں کے یہ سلسلےیا سیریز، الیکٹرونک انڈسٹریز ایسوسی ایشن Electronic Industries Association (جسے مخففاًEIA کہا جاتا ہے)کے متعین کردہ ہیں۔ یہ سلسلے E3،E6 ، E12، E24، E48، E96 اور E192 کہلاتے ہیں۔ 'E'کے بعد کا عدد رزسٹر کی قدروں کی وہ تعداد ظاہر کرتا ہے جو اس سلسلے (سیریز)کی ایک دہائی کے اندر موجود ہوتی ہے۔ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سلسلہ (اغلباً)E24ہے جبکہ سلسلہ E3اور E6 آج کل استعمال نہیں ہوتا۔ یہ سلسلے لوگارتمی (Logarithmic) نوعیت کے ہیں اور ان میں قدروں کا تعین رزسٹر کی شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کے اعتبار سے کیا گیا ہے۔جن رزسٹرز کی شرح انحراف زیادہ قریبی قدر کی حامل ہو گی، ان کے سلسلے (سیریز) میں قدروں کی تعداد زیادہ ہوگی تاکہ قدریں ایک دوسری سےمشابہ (ایک جیسی یا ایک دوسرے میں مدغم) نہ ہوسکیں۔بعض اوقات ان سلسلوں کو شرح انحراف کے حوالے سے بھی بیان کیا جاتا ہے۔ دو سلسلوں (سیریز) کو مندرجہ ذیل فہرست کے مطابق بھی ایک دوسرے سےمتعلق کیا جاتا ہے۔

E3 : شرح انحراف 50%       E48 : شرح انحراف 2%
E6 : شرح انحراف 20%       E96 : شرح انحراف1%
E12 : شرح انحراف 10%       E192 : 1%سے کم شرح انحراف
E24 : شرح انحراف 5%            

سرکٹ ڈیزائن کرتے وقت جب کوئی رزسٹر قدر (فارمولے سے) اخذ کی جاتی ہے تو ضروری ہوتا ہےکہ اسے نزدیکی ترجیحی قدر کے مطابق منتخب کر لیا جائے۔ عمومی طور پر یہ منتخب کردہ قدر، اس سلسلے(سیریز)کی ترجیحی قدر کے قریب ترین ہوتی ہے، جسے آپ استعمال کر رہے ہوں۔ کچھ حالات میں یہ زیادہ مناسب ہوتا ہے کہ اخذ کردہ قدر سے نزدیکی بالائی قدر کو منتخب کیا جائے۔ مثال کے طور پر کرنٹ کو محدود کرنے والا رزسٹر۔ جب آپ کرنٹ کو محدود کرنے والے رزسٹر کی اخذکردہ قدر کی بجائے نزدیکی کم قدر کا رزسٹر منتخب کریں گے تو ہو سکتا ہے کہ متعلقہ پرزہ اوور لوڈ ہو جائے۔ ذیل کی جدول میں دکھائی گئی قدریں عام استعمال کے ترجیحی سلسلوں کی ہیں۔ عام استعمال کے ترجیحی سلسلوں کی کچھ قدریں ذیل کی جدول میں دکھائی گئی ہیں۔

 

 

1R0 10R 100R 1K0 10K 100K 1M0 10M0
1R2 12R 120R 1K2 12K 120K 1M2  
1R5 15R 150R 1K5 15K 150K 1M5  
1R8 18R 180R 1K8 18K 180K 1M8  
2R2 22R 220R 2K2 22K 220K 2M2  
2R7 27R 270R 2K7 27K 270K 2M7  

E12 سلسلہ (سیریز)

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔

3R3 33R 330R 3K3 33K 330K 3M3  
3R9 39R 390R 3K9 39K 390K 3M9  
4R7 47R 470R 4K7 47K 470K 4M7  
5R6 56R 560R 5K6 56K 560K 5M6  
6R8 68R 680R 6K8 68K 680K 6M8  
8R2 82R 820R 8K2 82K 820K 8M2  

 

 

1R0 10R 100R 1K0 10K 100K 1M0 10M
1R1 11R 110R 1K1 11K 110K 1M1  
1R2 12R 120R 1K2 12K 120K 1M2  
1R3 13R 130R 1K3 13K 130K 1M3  
1R5 15R 150R 1K5 15K 150K 1M5  
1R6 16R 160R 1K6 16K 160K 1M6  
1R8 18R 180R 1K8 18K 180K 1M8  
2R0 20R 200R 2K0 20K 200K 2M0  
2R2 22R 220R 2K2 22K 220K 2M2  
2R4 24R 240R 2K4 24K 240K 2M4  
2R7 27R 270R 2K7 27K 270K 2M7  
3R0 30R 300R 3K0 30K 300K 3M0  

E24سلسلہ (سیریز)

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔

3R3 33R 330R 3K3 33K 330K 3M3  
3R6 36R 360R 3K6 36K 360K 3M6  
3R9 39R 390R 3K9 39K 390K 3M9  
4R3 43R 430R 4K3 43K 430K 4M3  
4R7 47R 470R 4K7 47K 470K 4M7  
5R1 51R 510R 5K1 51K 510K 5M1  
5R6 56R 560R 5K6 56K 560K 5M6  
6R2 62R 620R 6K2 62K 620K 6M2  
6R8 68R 680R 6K8 68K 680K 6M8  
7R5 75R 750R 7K5 75K 750K 7M5  
8R2 82R 820R 8K2 82K 820K 8M2  
9R1 91R 910R 9K1 91K 910K 9M1  

 

 

 

100 105 110 115 121 127 133 140
147 154 162 169 178 187 196 205
215 226 237 249 261 274 287 301

E48سلسلہ (سیریز)

E48سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔

316 332 348 365 383 402 422 442
464 487 511 536 562 590 619 649
681 715 750 787 825 866 909 953

دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو10 سے ضرب یا تقسیم کریں۔

 

 

 

100 102 105 107 110 113 115 118
121 124 127 130 133 137 140 143
147 150 154 158 162 165 169 174
178 182 187 191 196 200 205 210
215 221 226 232 237 243 249 255
261 267 274 280 287 294 301 309

E96سلسلہ (سیریز)

E96سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔

316 324 332 340 348 357 365 374
383 392 402 412 422 432 442 453
464 475 487 499 511 523 536 549
562 576 590 604 619 634 649 665
681 698 715 732 750 768 787 806
825 845 866 887 909 931 953 976

دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو10 سے ضرب یا تقسیم کریں۔

 

 

 

100 101 102 104 105 106 107 109
110 111 113 114 115 117 118 120
121 123 124 126 127 129 130 132
133 135 137 138 140 142 143 145
147 149 150 152 154 156 158 160
162 164 165 167 169 172 174 176
178 180 182 184 187 189 191 193
196 198 200 203 205 208 210 213
215 218 221 223 226 229 232 234
237 240 243 246 249 252 255 258
261 264 267 271 274 277 280 284
287 291 294 298 301 305 309 312

E192سلسلہ (سیریز)

E192سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔

316 320 324 328 332 336 340 344
348 352 357 361 365 370 374 379
383 388 392 397 402 407 412 417
422 427 432 437 442 448 453 459
464 470 475 481 487 493 499 505
511 517 523 530 536 542 549 556
562 569 576 583 590 597 604 612
619 626 634 642 649 657 665 673
681 690 698 706 715 723 732 741
750 759 768 777 787 796 806 816
825 835 845 856 866 876 887 898
909 920 931 942 953 965 976 988

دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو 10. سے ضرب یا تقسیم کریں۔


سسٹم انٹر نیشنل (SI) نظام

الیکٹرونک پرزہ جات (پارٹس) کو سسٹم انٹر نیشنل (SI) نظام کے مطابق نامزد (لیبل) کیا گیا ہے۔ System International یا SI نظام میں پرزہ جات کی قدریں (ویلیوز) اعشاری نقطے (ڈیسی مل پوائنٹ) کے بغیر لکھی جاتی ہیں۔ پرانے سرکٹ ڈایا گرامز میں خاص طور پر اعشاریہ کا نقطہ مدھم ہو جانے کی وجہ سے اور نئے سرکٹ ڈایا گرامز میں پرنٹنگ کی خرابی یا کسی بھی دوسری وجہ سے یہ نقطہ آسانی سے نظر نہیں آتا۔ اس کے باعث اکثر غلطی ہو جاتی ہے۔ اس غلطی کو دور کرنے یا اس کا امکان کم از کم رکھنے کی وجہ سے SI نظام مروج کیا گیا ہے۔

پرزہ جات یا اجزا کی قدر لکھتے وقت قدر کی اکائی آخر میں لکھی جاتی ہے۔ اگر قدر میں اعشاریہ نشان بھی آ رہا ہو تو اسے اکائی کے مخفف حرف سے تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر 10 اوہم رزسٹر کی قدر R10لکھی جائے گی اور 4.7mH قدر کے انڈکٹر کی قدر 4m7H لکھی جائے گی۔مزید مثالیں

2.2k = 2k2
2.5A = 2A5
.0015µ = 1.5n =1n5

مندرجہ ذیل جدول میں ضرب کنندہ (ملٹی پلائرز) کی سب سے عام استعمال ہونے والی وہ قدریں درج کی گئی ہیں جو الیکٹرونکس میں استعمال ہوتی ہیں۔

قدر نام نشان یا حرف قدر نام نشان یا حرف
10 3 کلو k 10 - 3 ملی m
10 6 میگا M 10 - 6 مائکرو µ
10 9 گیگا G 10 - 9 نینو n
10 12 ٹیرا T 10 - 12 پیکو p

اسی نظام کے تحت رزسٹر کی قدر لکھتے وقت اس میں صفروں کی بہت زیادہ تعداد نہیں لکھی جاتی ۔ اعشاریہ کا نشان مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک نشان سے تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ اس نشان کی ایک خاص قدر ہوتی ہے جس سے رزسٹر کی قدر کو ضرب دی جاتی ہے۔ رزسٹر کی قدر میں جہاں بھی یہ نشان،جو انگریزی کا ایک حرف ہوتا ہے، لکھا گیا ہووہاں پر اعشاریہ لگا دیتے ہیں اور اس طرح حاصل ہونے والے ہندسوں کو اس انگریزی حرف کے سامنے لکھے ہوئے عدد سے ضرب دے دیتے ہیں۔ درحقیقت آپ کو ضرب دینے کی ضرورت نہیں بس اتنے صفر (جو ذیل میں لکھے ہوئے ہیں) رزسٹر کی قدر میں بڑھا دیں۔

مثال کے طور پراگر فہرست اجزا میں کسی رزسٹر کی قدر K7 2لکھی ہوئی ہے تو اس کی قدر معلوم کرنے کا طریقہ اس طرح ہوگا .... K7 2میں K کی جگہ اعشاریہ لگا دیں۔ اوپر جدول میں K کے سامنے 103 لکھا ہے جس کا مطلب 1,000 ہے۔ اس کے مطابق ہم K7 2کی جگہ 1,000×2.7 لکھ کر اس رزسٹر کی قدر 2,700 اوہم یا K 2.7 اوہم معلوم کر سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر رزسٹر کی قدر میں حرف R لکھا ہو تو اس کا مطلب اوہم، حرف K لکھا ہو تو اس کا مطلب کلو اوہم اور حرف M لکھا ہو تو اس کا مطلب میگا اوہم ہو گا۔

کپیسیٹرز

کپیسیٹر تقریباً ہر الیکٹرونک سرکٹ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بہت اہم پرزہ ہے اور یہ متعدد کام سرانجام دیتا ہے۔ کام کی نوعیت کا تعین سرکٹ میں اس کے استعمال کے مقام سے ہوتا ہے یعنی اسے سرکٹ میں کہاں استعمال کیا گیا ہے، اس سے اس کے کام کا تعین ہوتا ہے۔

کپیسیٹر بنیادی طورہ پر ایسا پرزہ ہے جس میں برقی بار (الیکٹرک چارج) جمع کیا جاتا ہے۔ اس میں دو یا زائد پلیٹیں ہوتی ہیں جن کو برقی طور پر الگ الگ رکھا جاتا ہے۔ پلیٹوں کے درمیان ہوا بھی ہو سکتی ہے اور پلاسٹک، سرامک، مائیکا وغیرہ جیسا کوئی حاجز (انسولیٹر) مادہ بھی۔ ذیل میں ایک کپیسیٹر کا خاکہ اور سرکٹ ڈایا گرام میں استعمال ہونے والا اس کا نشان بھی دکھایا گیا ہے۔


کپیسیٹر کسی بھی جسامت (سائز) کا ہو سکتا ہے۔ اس کی جسامت کا تعین اس کی قدر اور قابل برداشت وولٹیج کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کپیسیٹر جتنی زیادہ قدر کا ہوگا اس کا سائز اتنا ہی زیادہ ہوگا اسی طرح وہ جتنے زیادہ وولٹیج پر کام کرسکے گا اس کی جسامت بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔

کپیسیٹر کا موضوع خاصا بڑا ہے لیکن یہاں پر ہم چند بنیادی باتوں کا ذکر کریں گے۔

کپیسیٹر کی متعدد اقسام ہیں۔ یہاں پر ہم زیادہ استعمال ہونے والی پانچ اقسام بیان کریں گے۔

ایئر کپیسیٹر :

جیسا کہ پرانے ریڈیو میں استعمال کیا جاتا تھا۔

پولیسٹر کپیسیٹر:

اسے گرین کیپ کپیسیٹربھی کہتے ہیں۔

سرامک کپیسیٹر:

اس میں انسولیٹنگ مادہ سرامک ہوتا ہے جس کی مدد سے چھوٹے سائز کا کپیسیٹر بنانا ممکن ہے۔

مونو لیتھک کپیسیٹر:

اسے مونو بلاک کپیسیٹر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دراصل ایک سے زیادہ تہوں (ملٹی لیئر) پر مشتمل سرامک کپیسیٹر ہی ہوتا ہے۔

الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر:

اس میں المونیم کی پلیٹیں استعمال کی جاتی ہیں جن کے درمیان مرطوب (نمی والا)حاجز مادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کپیسیٹر چھوٹی جگہ پر زیادہ کپیسی ٹینس فراہم کرتا ہے۔

کپیسی ٹینس کی اکائی فیراڈ ہے۔ یہ بہت بڑی اکائی ہے اور الیکٹرونکس میں اتنی بڑی قدر کی کپیسی ٹینس استعمال نہیں ہوتی۔ عام طور پر الیکٹرونکس میں مائیکرو فیراڈ، پیکو فیراڈ اور نینو فیراڈ اکائیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ پاور سپلائی سرکٹس میں عام طور پر 10 مائیکرو فیراڈ، 100 مائیکرو فیراڈ، 1,000مائیکرو فیراڈ اور 10,000مائیکرو فیراڈ تک کے کپیسیٹر استعمال کئے جاتے ہیں۔ مائیکرو فیراڈ کو µF لکھا جاتا ہے چنانچہ 10 مائیکرو فیراڈ کو 10µF،100 مائیکرو فیراڈ کو 100µF، 1,000 مائیکرو فیراڈ کو 1,000µF اور10,000 مائیکرو فیراڈ کو 10,000µF لکھا جائے گا۔

آڈیو اطلاقات کے لئے درکار کپیسیٹر کم قدروں کے ہوتے ہیں مثال کے طور پر0.1µF ۔ آسانی کی خاطر اور کچھ مزید وجوہات کی بنا پر اس قدر کو0µ1F لکھتے ہیں۔ اس کی تفصیل اوپر دی جا چکی ہے۔

ریڈیو فریکوئینسی پر کام کرنے والے الیکٹرونک سرکٹس میں آڈیو سرکٹس کی نسبت سےبھی کم قدر کے کپیسیٹرز استعمال کئے جاتے ہیں۔ جیسا کہ اوپر بتایا جا چکا ہےالیکٹرونکس میں مائیکرو فیراڈ، پیکو فیراڈ اور نینو فیراڈ قدریں استعمال کی جاتی ہیں۔ مائیکرو فیراڈ کو ایک ہزار پر تقسیم کریں تو ایک پیکو فیراڈ اور ایک پیکو فیراڈ کو ہزار پر تقسیم کریں تو ایک نینو فیراڈ قدر حاصل ہوتی ہیں۔ اس کو ہندسوں کی صورت میں اس طرح لکھیں گے:

1,000p = 1n
1,000n = 1µ

کچھ کپیسیٹر سائز میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور ان پر اتنی جگہ نہیں ہوتی کہ ان پر قدر لکھی جا سکے۔ چنانچہ چھوٹے سائز اورکم قدر کے نان الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کی قدریں کوڈ میں لکھی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر 882, 447, 332, 222, 123, 101 وغیرہ۔ اس کوڈ میں بائیں طرف کے دو ہندسے کپیسیٹر کی قدر کو اور دائیں طرف کا ہندسہ کپیسیٹر کی قدر میں صفروں کی تعداد کو ظاہر کرتا ہے۔اس طرح حاصل ہونے والی قدر پیکو فیراڈز (pF) میں حاصل ہوتی ہے۔ مثلاً اگر کپیسیٹر پر لکھا ہوا کوڈ 101 ہو تو اس کی قدر 100pF ہوگی۔ (بائیں طرف کے دو ہندسے 10 ہیں جبکہ دائیں طرف کا ہندسہ 1 ہے اس طرح ہم 10 کے ساتھ ایک صفر کا اضافہ کرکے اسے 100 بنا لیں گے)۔ اسی طرح 123 کوڈ کا مطلب 12000pF ہوگا۔بعض اوقات کپیسیٹرز کی قدریں لکھتے وقت فیراڈ کو ظاہر کرنے والا حرف F نہیں لکھا جاتا کیونکہ کپیسیٹر کی قدر فیراڈز ہی میں ہوتی ہے۔

پیکو فیراڈز میں حاصل ہونے والی قدر اگربہت زیادہ ہو تو اسے 1000 پر تقسیم کر کے نینو فیراڈز (nF) میں اورنینو فیراڈز کو 1000 پر تقسیم کرکے مائیکرو فیراڈز (µF) میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ ذیل میں دی گئی مثالوں سے اس کی وضاحت ہو جائے گی۔

کوڈ pF قدر nF قدر µF قدر کوڈ pF قدر nF قدر µF قدر
1021,000 1n0 0µ001  27327,00027n 0µ027
1221,200 1n2 0µ0012 30330,00030n 0µ030
152 1,500 1n5 0µ0015 33333,00033n 0µ033
1621,600 1n6 0µ0016  39339,00039n 0µ039
1821,800 1n8 0µ0018 40340,00040n 0µ04
2022,000 2n0 0µ002 45345,00045n 0µ045 
222 2,200 2n2 0µ0022 47347,00047n 0µ047
2522,500 2n5 0µ0025 50350,00050n 0µ05
2722,700 2n7 0µ0027 56356,00056n  0µ056
3323,300 3n3 0µ0033 60360,00060n 0µ06
3923,900 3n9 0µ0039 68368,00068n 0µ068
4024,000 4n0 0µ004 75375,00075n 0µ075
4724,700 4n7 0µ0047 82382,00082n 0µ082
5025,000 5n0 0µ005 104100,000100n 0µ1
5225,200 5n2  0µ0052  124 120,000120n 0µ12
5625,600 5n6 0µ0056154 150,000150n 0µ15
6026,000 6n0 0µ006 184180,000180n 0µ18
6526,500 6n5 0µ0065 204200,000200n 0µ20
682 6,800 6n8 0µ0068 224220,000220n 0µ22
7027,000 7n0 0µ007 274270,000270n 0µ27
7527,500 7n5 0µ0075 304300,000300n 0µ3 
8028,000 8n0 0µ008 334330,000330n 0µ33
8228,200 8n2 0µ0082 394 390,000390n 0µ39
8528,500 8n5  0µ0085 404400,000400n 0µ4
902 9,000 9n0 0µ009 474470,000470n 0µ47
952 9,500 9n5  0µ0095 504500,000500n 0µ5
10310,000 10n 0µ01 564560,000560n 0µ56
12312,000 12n 0µ012 684680,000680n 0µ68
15315,000 15n 0µ015 754750,000750n 0µ75
163 16,000 16n 0µ016 824820,000820n 0µ82
19318,000 18n  0µ018 904900,000900n  0µ9
20320,000 20n 0µ02 954950,000950n 0µ95
22322,00022n 0µ022 1051,000,0001000n 1µ0

آپ دیکھ رہے ہیں کہ اس مثا ل میں 0.022µ کو 0µ022 اور دوسری قدروں کوبھی اسی طرح لکھا گیا ہے۔ یہاں بھی اعشاریہ کے نشان کی جگہ قدر ظاہر کرنے والا حرف لکھا گیا ہے تاکہ پڑھنے میں آسانی ہو۔ دو یا زائد کپیسیٹرمتوازی (Paralell) جوڑنے سے ان کی کپیسی ٹینس جمع ہو جاتی ہے مثال کے طور پر

متوازی (Paralell) جڑے ہوئے کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا .... +C1+C2+C3 ہے۔ دو یا زائد کپیسیٹرز سلسلے وار (Series) جوڑنے سے ان کی مجموعی کپیسی ٹینس‘ کم سے کم قدر کے کپیسیٹر سے بھی کم ہو جاتی ہے مثال کے طور پر:

سلسلے وار جڑے ہوئے دو کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :

دو سے زائد سلسلے وار جڑے ہوئے کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :

اگر ان کی وضاحت نہ کی گئی ہوتو تمام کپیسیٹر عام طور پر 60V کے ہوں گے۔ عام اصول کے مطابق کپیسیٹر کے ورکنگ وولٹیج‘ سرکٹ میں موجود وولٹیج کی نسبت کم از کم دگنے ضرور ہوں۔

کپیسیٹر کیا کرتا ہے؟

الیکٹرونک سرکٹ میں کپیسیٹر متعدد کام سر انجام دیتا ہے۔ اس کا انحصار زیادہ ترتین باتوں پر ہوتا ہے ۔(الف) اسے سرکٹ میں کہاں پر استعمال کیا گیا ہے، (ب) اس کی قدر کتنی ہے اور (ج) اس کے ارد گرد لگے اجزا کی قدریں کیا ہیں۔

کپیسیٹر کے مطالعہ کو جو چیز پیچیدہ بناتی ہے وہ یہ ہے کہ اس میں سے گزرنے والی کرنٹ ابتدائی طور پر کافی زیادہ ہوتی ہے اور جوں جوں کپیسیٹر چارج ہوتا ہے یہ بتدریج کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ مزید برآں کپیسیٹر کے گرد موجود وولٹیج میں اضافہ یکساں اور ہموار طور پر نہیں ہوتا بلکہ یہ پہلے تو ایک دم بڑھ جاتے ہیں اور اس کے بعد بتدریج کم ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس خصوصیت کا مزید مطالعہ بہت بہتر رہے گا تاہم یہاں پر آپ اتنا سمجھ لیں کہ کپیسیٹر میں چارجنگ کا عمل ہموار اور یکساں نہیں ہوتا۔

کپیسیٹر کو ٹائمنگ سرکٹ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا تفصیل سے جائزہ ہم آسی لیٹر سرکٹس کے ضمن میں لیں گے جہاں پر کپیسیٹر، آسی لیٹر کی فریکوئنسی کا تعین کرتا ہے۔

بنیادی طور پر کپیسیٹر ایسا پرزہ ہے جو بجلی کے چارج کو جمع رکھتا ہے۔ لیکن الیکٹرونک سرکٹس میں اسے سرکٹس کے مختلف مقامات پر استعمال کر کے اسے بطور جمع کرنے والے پرزے کے، بلاکنگ پرزے کے طور پر، ایک جگہ سے دوسری جگہ اے سی سگنلز کو جانے سے روکنے کے لئے، اے سی سے ڈی سی کئے گئے وولٹیج کو ہموار کرنے کے لئے، فریکوئنسی کا تعین کرنے کے لئے، سگنلز کو فلٹر کرنے کے لئے، سرکٹ میں دو درجوں یا مرحلوں کو جدا رکھنے کے لئے، ڈی کپلنگ کے لئے اور اگرریڈیو رسیور سرکٹ میں کوائل کے ساتھ استعمال کیا جائے تو سگنل کو ایمپلی فائی کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بات یاد رہے کہ مؤخرالذکر میں ایمپلی فیکیشن کا عمل زیادہ تر کوائل کے فعل (فنکشن) پر منحصر ہوتا ہے۔

یہاں پر دیئے گے چوتھے سرکٹ ، سادہ سائرن، میں آپ کپیسیٹر کا استعمال، تاخیری وقفے (ٹائم ڈیلے) متعین کرنے کے لئے دیکھیں گے۔

لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ (ایل ای ڈی)

یہاں پر دیئے گئے پہلے چار پروجیکٹس میں ایل ای ڈی یعنی لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ استعمال کئے گئے ہیں۔ جب ان کو برقی رو مہیا کی جاتی ہے تو یہ ایک بلب کی طرح روشن ہو جاتے ہیں لیکن اس میں کوئی فلامنٹ نہیں ہوتا نہ ہی یہ گرم ہوتا ہےمزید یہ کہ بلب کی نسبت یہ بہت کم کرنٹ خرچ کرتا ہے۔ در حقیقت یہ سیمی کنڈکٹر نوعیت کا پرزہ ہے جیسے ڈائیوڈ، ٹرانزسٹر وغیرہ ہوتے ہیں، اور یہ لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ یا ایل ای ڈی کہلاتا ہے۔


ایل ای ڈی کی ساخت اور سرکٹ ڈایا گرام میں استعمال ہونے والا نشان

ایل ای ڈی کی مختلف اشکال

الیکٹرونکس کے بہت زیادہ حیران کن پرزہ جات میں سے ایک ایل ای ڈی ہے۔ یہ اب نہ صرف گھروں میں بلب اور انرجی سیور کے متبادل کے طور پر روشنی فراہم کرنے کے لئے بہت زیادہ استعمال ہو رہا ہے بلکہ گاڑیوں میں بھی متعدد استعمالات کے لئے مقبول ہو گیا ہے۔ باوجود اس کے کہ ایل ای ڈی دیکھنے میں بہت سادہ سا پرزہ ہے لیکن اس کو موزوں طور پر استعمال کرنے کے لئے متعدد ضروریات کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔ یہاں پر دیئے گئے تجربات کا مقصد بھی یہی ہے۔

ذیل میں ایل ای ڈی کی چند ضروریات اور خصوصیات بیان کی گئی ہیں۔

  • ایل ای ڈی کو جلنے سے محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کو ملنے والی پاور سپلائی کے ساتھ سلسلے وار (سیریز میں) ایک رزسٹر استعمال کیا جائے۔
  • ایل ای ڈی صرف اسی وقت کام کرے گا جب اس کو پاور سپلائی سے درست رخ میں منسلک کیا جائے۔
  • ایل ای ڈی اپنے ٹرمینلز پر خصوصیاتی (Characteristic) وولٹیج فراہم کرتا ہے اور قطع نظر اس کے کہ یہ کتنا روشن ہو رہا ہے، یہ وولٹیج مستحکم اور یکساں رہتے ہیں۔ سرخ ایل ای ڈی کے لیے یہ وولٹیج1V7 وولٹ، سبز ایل ای ڈی کے لئے2V1 وولٹ اور اورنج رنگ کے ایل ای ڈی کے لئے2V3 وولٹ ہیں۔کچھ ایل ای ڈی کے لئے یہ وولٹج قدرے زیادہ ہوتے ہیں جس کا انحصار تیار کنندہ (مینو فیکچرر)ہوتا ہے۔ زیادہ روشنی والے (ہائی برائٹنیس) ایل ای ڈی قدرے مختلف خصوصیاتی وولٹیج کے حامل ہوتے ہیں۔یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں استعمال کئے گئے ایل ای ڈی مستحکم خصوصیاتی وولٹیج کے حامل ہیں۔

ایل ای ڈی کو بہت کم وقفے کے لئے آن کیا جاسکتا ہے لیکن چونکہ ہماری آنکھ کسی بھی عکس کو ایک سیکنڈ کے پچیسویں حصے تک برقرار رکھنے کی صلاحت رکھتی ہے، چنانچہ ہمیں وہ ایل ای ڈی زیادہ وقفے کے لئے آن نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ایل ای ڈی کو بہت کم وقفوں کے لئے مسلسل آن اور آف کر سکتے ہیں لیکن ہماری آنکھ کو وہ مسلسل آن یعنی روشن نظر آئے گا۔ اس سے کرنٹ کا خرچ مزید کم ہو جاتا ہے۔

آپ کو یہ پڑھ کر حیرت ہو گی کہ ایل ای ڈی سے آپ سفید روشنی حاصل نہیں کر سکتے۔ آپ سرخ، سبز، زرد، سنگترہ اور نیلی روشنی تو حاصل کر سکتے ہیں لیکن سفید روشنی نہیں۔رنگ کا تعین کرسٹالین (Crystalline) مادے سے ہوتا ہے جو ایل ای ڈی کے مرکز میں لگایا جاتا ہے۔ ایل ای ڈی کی باڈی یا کیسنگ بعض اوقات شفاف سرخ سبز یا اورنج وغیرہ رنگ کی ہوتی ہےتاکہ کرسٹل سے خارج ہونے والے رنگ میں اضافہ ہوسکے۔ ایسا ایل ای ڈی ڈیفیوزڈ ایل ای ڈی کہلاتا ہے۔ اگر ایل ای ڈی کی باڈی شفاف نوعیت کی ہو تو ایل ای ڈی کے رنگ کا تعین اس کرسٹل سے ہوتا ہے جس سے روشنی خارج ہوتی ہے۔ واحد اخراج سے سفید روشنی پیدا ہونا ممکن نہیں ہوتا، اس کا واحد حل یہ ہے سرخ، نیلے اور سبز رنگ کو خاص نسبت سے ایک ساتھ خارج کیا جائے۔ ان رنگوں کے امتزاج سے بننے والی روشنی ، ہماری آنکھ کو سفید نظر آتی ہے۔

اوپر دی گئی تصویر میں ایل ای ڈی کا نشان بھی دکھایا گیا ہے جس میں سیدھی لائن، جس کے ساتھ تیر کے دو چھوٹے چھوٹے نشان دکھائے گئے ہیں، کیتھوڈ کی نشاندی کرتی ہے۔ ایل ای ڈی کی تاروں کو ہم مثبت یا منفی سے نامزد نہیں کرتے بلکہ ان کو اینوڈ اور کیتھوڈ کہا جاتا ہے۔

ایل ای ڈی کی باڈی پر ایک تار کے قریب ایک ہموارحصہ بنایا جاتا ہے جو ایل ای ڈی کے کیتھوڈ کو نمایاں کرتا ہے اور جب ہم ایل ای ڈی کو پی سی بی پر نصب کرتے ہیں تو یہ تنصیب میں آسانی پیدا کرتا ہے۔

اگر ایل ای ڈی کا کیتھوڈ معلوم کرنا ہو تو اس کی دونوں تاروں کو220R یا 470 R قدر کے رزسٹر کے راستے9V بیٹری سے باری باری جوڑیں۔ جب بیٹری کا منفی ٹرمینل اس کے کیتھوڈ سے منسلک ہو گا تو ایل ای ڈی روشن ہو جائے گا۔

ایل ای ڈی عمومی طور پر10mA (ملی ایمپیئر) کرنٹ خرچ کرتا ہے۔ ایل ای ڈی 1mA جتنی کم کرنٹ پر بھی روشن ہو جاتا ہے۔ ایل ای ڈی زیادہ سے زیادہ 25mA مسلسل کرنٹ خرچ کرتا ہے۔

ایک خاص قدر کی کرنٹ گزرنے پر کچھ ایل ای ڈی دوسروں کی نسبت زیادہ روشنی فراہم کرتے ہیں۔ اس کی وجہ ان کی شرح کار کردگی یا استعداد ہوتی ہے۔ خارج ہونے والی روشنی کی پیمائش ملی کینڈیلا Milli-Candella اکائی سے کی جاتی ہے۔اکثر ایل ای ڈی تقریباً 20mcd روشنی فراہم کرتے ہیں اور ان کو عام طور پر کسی آلے کے رو بہ عمل یعنی آن ہونے کی نشاندہی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔عمدہ معیار کے ایل ای ڈی روشنی فراہم کرتےہیں اور ان کو ہائی برائیٹ کہا جاتا ہے۔ سپر ہائی برائیٹ ایل ڈی کی آؤٹ پٹ 500mcd، 1,000mcd، 2,000mcd اور5,000mcd ہوتی ہے۔ 5,000mcd برابر ہیں 5کینڈیلا کے اور یہ ایل ای ڈی ٹارچ وغیرہ کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔

ایل ای ڈی کی جانچ

ایل ای ڈی کو کسی بھی پروجیکٹ میں استعمال کرنے سے پہلے ان کی کیتھوڈ تار کی پہچان کی جا تی ہے اور اس مقصد کے لئے ایل ای ڈی کی دونوں تاروں کو220R یا 470 R قدر کے رزسٹر کے راستے9V بیٹری سے باری باری جوڑیں۔ جب بیٹری کا منفی ٹرمینل اس کے کیتھوڈ سے منسلک ہو گا تو ایل ای ڈی روشن ہو جائے گا۔ اس کا ایک سرکٹ ڈایا گرام یہاں پر دکھایا گیا ہے۔


اگر ایل ای ڈی روشن نہیں ہوتا تو اس کی تاروں کو بدل کر لگا دیں یعنی جو بیٹری کے مثبت ٹرمینل سے جڑی ہوئی تھی اسے منفی ٹرمینل سے جوڑ دیں اور دوسری کو مثبت سے جوڑ دیں۔اس جانچ سے ایل ای ڈی خراب نہیں ہوگا۔ ایل ای ڈی کو کسی بھی صورت بیٹری سے براہ راست نہ جوڑیں ورنہ ایل ای ڈی کے اندر لگا ہوا کرسٹل خراب ہوجائے گا۔ جب ایل ای ڈی روشن ہو جائے تو اس کا مطلب ہو گا کہ ایل ای ڈی کا کیتھوڈ جسے k سے بھی ظاہر کیا جاتا ہے، بیٹری کے منفی ٹرمینل سے منسلک ہو گا۔

ایل ای ڈی کی تنصیب

ایل ای ڈی کو پی سی بی پر اس طرح نصب کیا جاتا ہے کہ اس کی کیتھوڈ تار (جو دوسری کی نسبت چھوٹی ہوتی ہے) اس سوراخ میں جاتی ہے جس کی طرف ایک سیدھی لکیر ہوتی ہے۔ اسے ایک شکل میں واضح کیا گیا ہے۔


ایل ای ڈی کی ایک جانب ہموار سطح رکھی جاتی ہے لیکن 3mm کے چھوٹے سائز کے ایل ای ڈی پر اس کو محسوس کرنا مشکل ہوتا ہے۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ کیتھوڈ کی پہچان چھوٹی تار سے کی جائے۔ اگر آپ کے پاس ایسا ایل ای ڈی ہےجس کی تاریں کاٹ دی گئی ہیں تو بہتر یہ ہوگا کہ ایل ای ڈی کو پی سی بی پر لگانے سے پہلے جانچ لیں۔

ایل ای ڈی کو پی سی پر ٹانکا لگاتے وقت محتاط رہیں کیونکہ زیادہ دیر تک گرم ہو کر یہ خراب ہو جاتا ہے یا اس کی روشنی کم ہو جاتی ہے۔

ٹرانزسٹر

ٹرانزسٹر تین تاروں والا الیکٹرونک پرزہ ہے۔ ان تاروں کو کلکٹر، بیس اور ایمی ٹر کہا جاتا ہے۔ آسانی کی خاطر آپ یوں سمجھ لیں جیسے ان پٹ تار بیس ہے اور آؤٹ پٹ تار کلکٹر ہے۔ ایمی ٹر تارکو این پی این ٹرانزسٹر کی صورت میں منفی سپلائی سے جبکہ پی این پی ٹرانزسٹر کی صورت میں مثبت سپلائی سے منسلک کیا جاتا ہے اور یہ تار ان پٹ، آؤٹ پٹ دونوں کے لئے مشترک ہوتی ہے۔


پی این پی اور این پی این ٹرانزسٹر کے سرکٹ میں استعمال ہونے والے نشانات اور ایک عام ٹرانزسٹر کی شکل ذیل میں دکھائی گئی ہے۔


ذیل کی شکل میں چند ٹرانزسٹرز کی اشکال دکھائی گئی ہیں۔


ٹرانزسٹر ایسا پرزہ ہے جو ایمپلی فیکیشن کرتا ہے۔ اس کے کام کرنے کا طریقہ اس عمل سے عین مشابہ ہے جو نیچے شکل میں دکھایا گیا ہے۔


جیسا کہ اوپر کی شکل میں واضح کیا گیا ہے کہ بیس پر کرنٹ بڑھانے سے کس طرح کلکٹر سے ایمی ٹر کی طرف جانے والی کرنٹ میں اضافہ ہوتا ہے۔ ٹرانزسٹر کی اسی خصوصیت کی وجہ سے اسے ایمپلی فائی کرنے والا پرزہ کہا جاتا ہے۔ اس میں ایک غیرمعمولی عمل بھی موجود ہے جس کی وجہ سے اس(ٹرانزسٹر) میں سے کرنٹ کا بہاؤ جاری کرنے کے لئے لازمی ہے کہ اس کی بیس پر کم از کم 0V6 وولٹ دئے جائیں۔

عام طور پر ہم یوں سمجھ سکتے ہیں کہ ٹرانزسٹر سو گنا تک سگنل کو بڑھا سکتا ہے یا ایمپلی فائی کر سکتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اگر بیس پر 1mA فراہم کئے جائیں تو کلکٹر ایمیٹر سرکٹ سے 100mA حاصل ہوں گے۔ ٹرانزسٹر بہت کم قدر کی کرنٹ کو بھی ایمپلی فائی کر سکتا ہے۔ اگر ملی ایمپیئر کا ہزارواں حصہ (1/1,000th) بیس پر فراہم کیا جائے تو کلکٹر سے ملی ایمپیئر کا دسواں حصہ (1/10th) حاصل ہوگا۔

پی این پی اور این پی این ٹرانزسٹر

ٹرانزسٹر کی دو اقسام ہیں ایک کو این پی این اور دوسری کو پی این پی کہا جاتا ہے۔ ٹرانزسٹر کا جنکشن جس مادے سے بنایا جاتا ہے، یہ نام اس سے اخذ کئے گئے ہیں۔

این پی این ٹرانزسٹر اور پی این پی ٹرانزسٹر یوں سمجھیں جیسے دونوں،ایک ہی شکل کے، آئنے میں نظر آنے والے عکس جیسے ہیں۔ این پی این ٹرانزسٹر کے ایمی ٹرکو عام طور پر منفی سپلائی سے اور پی این پی ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر کو عام طور پر مثبت سپلائی سے جوڑا جاتا ہے جیسا کہ شکل میں دکھایا گیا ہے۔


یہ انتہائی ضروری ہے کہ پی این پی اور این پی این ٹرانزسٹرز کو آپس میں ملا جلا نہ دیا جائے۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ این پی این کی جگہ پی این پی ٹرانزسٹر یا پی این پی کی جگہ این پی این ٹرانزسٹر کام نہیں کرے گا۔

ٹرانزسٹرز کی پہچان

یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں استعمال کردہ ٹرانزسٹرز کی پہچان ضروری ہے تاکہ اگر آپ کے علاقے میں دستیاب ٹرانزسٹرز، یہاں پر بتائے گئے ٹرانزسٹرز کی نسبت قدرے مختلف ہیں تو آپ ان میں سے مطلوبہ ٹرانزسٹرز منتخب کر سکیں۔ ہزاروں ٹرانزسٹرز ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر استعمال کئے جا سکتے ہیں اور یہ متبادل ایک دوسرے کی جگہ درست کام کرتے ہیں۔ فرق صرف ان کی تاروں کی ترتیب میں ہوتا ہے۔ متبادل ٹرانزسٹر ز کو درست طور پر استعمال کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ان کی تاروں یا پنوں کی ترتیب معلوم ہو۔ ذیل میں چند عام استعمال ہونے والے ٹرانزسٹرز کی پنوں کی ترتیب دی گئی ہے۔ ساتھ ہی ڈارلنگٹن ٹرانزسٹرز اور وولٹیج ریگولیٹر آئی سی کی پنوں کی ترتیب بھی دکھائی گئی ہے۔ ان کا تفصیلی تذکرہ آگے آئے گا۔

یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں جو ٹرانزسٹر استعمال کئے گئے ہیں وہ عمومی مقاصد (یعنی جنرل پرپز) نوعیت کے ہیں اور ان کی جگہ (پی این پی اور این پی این کا دھیان رکھتے ہوئے) کوئی بھی چھوٹے سگنل ٹرانزسٹر استعمال کئے جا سکتے ہیں۔

مبتدی حضرات کے لئے مناسب ہو گا کہ پی این پی ٹرانزسٹرز پر نیل پالش یا ایسی ہی کسی دوسری چیز سے نشان لگا لیں تا کہ یہ دوسروں سے الگ رہیں اور آسانی سے پہچانے جا سکیں نیز اگلے کسی بھی مرحلے پر غلطی کا امکان نہ رہے۔

یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں تقریباً ہر ٹرانزسٹر کام کرے گا کیونکہ ان پروجیکٹس میں ٹرانزسٹر کا کام بہت سادہ نوعیت کا ہے جہاں اس کو کم وولٹیج پر چلایا گیا ہے۔ یہاں پر ٹرانزسٹر کوئی بہت نازک یا مخصوص کام نہیں کر رہا۔ ٹرانزسٹرز کو ایک وقت میں بہت بڑی تعداد میں بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد ہر ٹرانزسٹر کو اس کی مختلف خصوصیات کے لئے جانچا جاتا ہے۔ ان خصوصیات میں کلکٹر – ایمی ٹر بریک ڈاؤن وولٹیج، کرنٹ گین اور دیگر متعدد خصوصیات شامل ہیں۔ اس جانچ کے بعد ملتی جلتی خصوصیات والے ٹرانزسٹرز کو الگ کر لیا جاتا ہے اور یوں سب کو الگ الگ نمبر لگائے جاتے ہیں۔ بعض اوقات ایسے پیکٹ بھی مل جاتے ہیں جن میں بغیر نمبر کے ٹرانزسٹرز ہوتے ہیں۔ یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں وہ بھی کام کریں گے۔

اگر آپ الیکٹرونکس کے تجربات کرتے ہیں تو آپ کے پاس پہلے سے کئی ٹرانزسٹر موجود ہوں گے۔ آپ ان میں سے چار عدد این پی این اور دو عدد پی این پی ٹرانزسٹر الگ کر لیں۔ آپ کو ان کی پنوں کی شناخت ہونی چاہیئے۔ اوپر چند عام استعمال کے ٹرانزسٹرز کی پنوں کی شناخت کے لئے جدول دیا گیا ہے۔




ٹرانزسٹر کی بائسنگ

ٹرانزسٹر کو روبہ عمل کرنے یعنی چلانے کے لئے ضروری ہے کہ اس کے ساتھ کم از کم دو رزسٹرز استعمال کئے جائیں۔ ان میں سے ایک بیس بائس رزسٹر اور دوسرا لوڈ رزسٹر کہلاتا ہے۔ این پی این ٹرانزسٹر کے لئے یہ دونوں رزسٹر شکل میں دکھائے گئے ہیں۔


پہلے پروجیکٹ میں استعمال کیئے گئے ٹرانزسٹر کی بیس بائس رزسٹر کے طور پر 47K قدر کا رزسٹر اور ٹچ پلیٹ مل کر کام کرتے ہیں جبکہ لوڈ رزسٹر کی قدر1K0 ہے۔

بیس میں سے بہت کم کرنٹ گزارنے کے لئے بیس بائس رزسٹر کی قدر زیادہ رکھی گئی ہے اور یہی ٹرانزسٹر کے لئے ضروری ہے کیونکہ ٹرانزسٹر بیس کرنٹ میں کم از کم سو گنا اضافہ (ایمپلی فائی) کرتا ہے اور لوڈ رزسٹر سے زیادہ (ہائی) کرنٹ گزارتا ہے۔

ٹرانزسٹر کی تنصیب

پی سی بی پر ٹرانزسٹر نصب کرنے کے لئے انگریزی کے حرف ڈی سے مشابہ نشان بنایا جاتا ہے۔ اس میں تین سوراخ ہوتے ہیں جن میں ٹرانزسٹر کی بیس، ایمی ٹر اور کلکٹر تاریں یا پنیں ڈالی جاتی ہیں۔ پی سی بی پر ٹرانزسٹر کے نشان پر بیس ایمی ٹر اور کلکٹر تاروں کی نشاندہی b ، e ، c حروف سے کی جاتی ہے۔ نیچے شکل میں دکھایا گیا ہے کہ ٹرانزسٹر پی سی بی پر کس طرح نصب کیا جاتا ہے۔


یہاں پر ٹرانزسٹر BC557 دکھایا گیا ہے۔ اگر آپ کے پاس موجود ٹرانزسٹر اس سے مختلف ہے تو اسے پی سی بی پر لگانے یعنی نصب کرنے سے قبل اس کی بیس، ایمی ٹر اور کلکٹر تاروں کی پہچان ضرور کر لیں۔

ٹچ پلیٹ

پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کے بائیں طرف ٹچ پلیٹ بنائی گئی ہے۔ اسے پی سی بی سے کاٹ کر الگ کر لیں۔ اس مقصد کے لئے لوہا کاٹنے والی آری یا اس کا بلیڈ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دکھائی گئی لائن سے پی سی بی کو آری سے کاٹ لیں۔

ٹچ پلیٹ میں دو کنگھا نما ٹریک ایک دوسرے کے اندر لگے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ان دونوں ٹریکس کو تاروں کی مدد سے پروجیکٹس میں جوڑا جائے گا۔ اس ٹچ پلیٹ کو بارش کے پانی یا نمی کی موجودگی معلوم کرنے یا انگلی کے لمس (ٹچ) کو محسوس کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ تفصیلی طریقہ متعلقہ پروجیکٹ کے ضمن میں بیان کیا جائے گا۔


اگر آپ ٹچ پلیٹ پر ٹریکس کو غور سے دیکھیں تو معلوم ہو گا کہ یہ آپس میں بہت قریب قریب بنائے گئے ہیں لیکن یہ ایک دوسرے سے الگ ہیں۔ یہ ٹریک دو لمبی ننگی تاروں سے مشابہ ہیں جو ایک دوسرے کے متوازی رہتےہوئے اس طرح موڑی گئی ہیں کہ کم سے کم جگہ گھیریں۔ جب آپ پلیٹ کے کسی بھی حصے پر انگلی رکھتے ہیں تو آپ کی انگلی کے نیچے ایک ہی وقت میں دونوں ٹریک آتے ہیں اور ان کے درمیان جو رزسٹینس ہوتی ہے وہ کم ہو جاتی ہے۔ اس کو اچھی طرح سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو رزسٹینس یا مزاحمت کے بارے میں کچھ معلومات دستیاب ہوں۔

رزسٹینس یا مزاحمت وہ رکاوٹ ہے جو برقی رو یا کرنٹ کے راستے میں واقع ہوتی ہے۔ رزسٹینس کو اوہم اکائی سے ناپا جاتا ہے۔ جب ہم کہتے ہیں کہ فلاں چیز بجلی کی اچھی موصل یا کنڈکٹر ہے تو در حقیقت اس میں بھی کچھ نہ کچھ رزسٹینس موجود ہوتی ہے۔ جب کوئی چیز بجلی یا برقی رو یا کرنٹ کے راستے میں بہت زیادہ مزاحمت یا رزسٹینس پیدا کرتی ہے تو اسے حاجز یا غیر موصل یا انسولیٹر کہا جاتا ہے۔ ایسی چیز کی رزسٹینس کئی ہزار اور بعض اوقات کئی لاکھ اوہم ہوتی ہے۔

ٹچ پلیٹ پر موجود ٹریکس کے درمیان رزسٹینس (جب اسے چھوا نہیں جاتا ) کئی لاکھ اوہم ہوتی ہے۔ جب ہم اسے چھوتے ہیں تو ٹریکس کے درمیان رزسٹینس کم ہو کر لگ بھگ ایک لاکھ اوہم(100,000) رہ جاتی ہے۔ جب آپ اپنی انگلی کو ٹچ پلیٹ پر زور سے دباتے ہیں تو یہ رزسٹینس مزید کم ہو کر 50,000یا30,000 اوہم تک رہ جاتی ہے۔

جب پلیٹ سرکٹ سے منسلک ہوتی ہے تو رزسٹینس میں یہ تبدیلی وہ سرکٹ محسوس کر لیتا ہے اور اس میں سے کرنٹ کی کچھ مقدار گزرنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس کرنٹ کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اور سرکٹ اسے ایمپلی فائی کرتا ہے یعنی بڑھا دیتا ہے۔ دیئے گئے پروجیکٹس میں سے ایک میں یہ ٹچ پلیٹ ایل ای ڈی کو آن (روشن) کرنے کے لئے استعمال کی گئی ہے۔ دوسرے پروجیکٹ میں اس ٹچ پلیٹ کو ایل ای ڈی کے آن اور آف ہونے کے وقفوں (فلیشنگ کی شرح) میں تبدیلی کے لئے استعمال کیا گیا۔ پانچویں پروجیکٹ میں ٹچ پلیٹ کی مدد سے آسی لیٹر کی ٹون میں تبدیلی کی گئی ہے۔

جب ہم ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھتے ہیں تو ہماری انگلی کے مساموں میں خارج ہونے والی خفیف سی نمی کی وجہ سے ٹریکس کے درمیان رزسٹینس کم ہو جاتی ہے۔ہمارے مساموں سے خارج ہونے والی نمی میں نمکیات موجود ہوتے ہیں جو رزسٹینس میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔

ٹچ پلیٹ کو بارش آنے کی نشاندہی کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جیسا کہ یہاں پر دیئے گئے پروجیکٹس میں ایک میں اسے استعمال کیا گیا ہے۔ جب بارش کا قطرہ ٹچ پلیٹ کے ٹریکس پر گرتا ہے تو یہ دو قریبی ٹریکس پر پڑتا ہےجس سے ان کے درمیان رزسٹینس کم ہو جاتی ہے۔ بارش کا خالص پانی نمکیات سے پاک ہوتا ہے اور برقی طور پر حاجز یعنی انسولیٹر ہوتا ہے تاہم چونکہ بارش کے قطرے ہوا میں سے گزر کر آتے ہیں چنانچہ ان میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور اور دوسری ناخالص کثافتیں شامل ہو جاتی ہیں جس سے بارش کا پانی قدرے موصل (کنڈکٹو) ہو جاتا ہے۔

ٹچ پلیٹ پر ٹریکس کی دکھائی گئی ترتیب اس لئے اختیار کی گئی ہے کہ یہ انگلی کی (یا بارش کی صورت میں پانی کے قطرے کی) رزسٹینس کو مؤثر طور پر کئی گنا بڑھاتی ہے جسے انگریزی میں ملٹی پلائی کرنا کہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ پلیٹ پر بنے ہوئے ٹریک جتنے قریب ہوں گے، پانی یا انگلی کے نیچے اتنے ہی زیادہ آئیں گے۔

اگر ٹچ پلیٹ پر بنے ہوئے ٹریکس میں سے ایک جوڑے کو پیڈ کی شکل دی جائے تو اس نوعیت کے پیڈ کو ٹچ سوئچ کے طور پر پش بٹن کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسے کئی الیکٹرونک پروجیکٹس میں پش بٹن کے طور پر استعمال بھی کیا جاتا رہا ہے۔ یہ غلطی سے پاک پش بٹن کے طور پر واحد انتخاب تھا تاہم بعد میں اس کے استعمال سے کافی مسائل پیدا ہوئے۔ اگر پیڈ پر کوئی کثافت (انگلی پر موجود تیل، مکھن یا ایسی ہی کوئی دوسری چیز یا نمی) موجود رہ جاتی تو یہ غیر ضروری طور پر آن رہ جاتا اور اس طرح یہ کم مؤثر ثابت ہوا۔

مزید برآں یہ تمام لوگوں کے لئے یکساں طور پر کامیابی سے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ پیڈ کو موثر طور پر کام کرنے کے لئے ضروری ہےکہ انگلی پر موجود نمی کی مقدار کم وبیش یکساں ہو اور یہ انتہائی خشک انگلی کے لئے بھی درست کام کرے۔ اگر پیڈ، یہاں پر بتائےگئے طریقے سے کام نہیں کرتا تو انگلی کو قدرے نم کر کے تجربہ کریں اور دیکھیں کہ نتائج میں بہتری واقع ہوئی ہے یا نہیں۔ اکثر الیکٹرونک آلات میں، آج کل ٹچ پلیٹ کی جگہ ممبرین سوئچ استعمال کیئے جاتے ہیں۔ ممبرین کو کام کرنے کے لئے معمولی سا دباؤ درکار ہوتا ہے۔ ان کی بناوٹ ایسی ہوتی ہےکہ ان کے اندر گرد و غبار، نمی یا کثافت داخل نہیں ہوتی۔ دوسری طرف اگر یہ مشاہدہ کرنا ہو کہ آپ کی جلدکی رزسٹینس، دباؤ اور نمی کی مقدار کے مطابق کس طرح تبدیل ہوتی ہے تو ٹچ پیڈ بہت عمدہ ذریعہ ہے۔

ٹچ پلیٹ کا عمل متغیر (ویری ایبل) رزسٹر سے مشابہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک ایسا رزسٹر ہے جس کی رزسٹینس کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

اس وقت تک ٹچ پیڈ کی رزسٹینس بہت زیادہ رہتی ہے جب تک اسے چھوا نہیں جاتا۔ چھونے سے اس کی رزسٹینس کم ہو جاتی ہے۔ جتنا زور سے آپ اس پر دباؤ ڈالیں گے، اس کے ٹرمینلز کے درمیان رزسٹینس اتنی ہی کم ہو جائے گی۔ سائرن کے سرکٹ میں جب آپ ٹچ پلیٹ استعمال کرتے ہیں تو آپ مشاہدہ کرتے ہیں کہ کم رزسٹینس بلند سر پیدا کرتی ہے۔ دوسری طرف جب آپ اسے ایل ای ڈی فلیشر سرکٹ میں استعمال کرتے ہیں تو آپ مشاہدہ کرتے ہیں کہ اس پر جتنا زیادہ دباؤ ڈالیں ، ایل ای ڈی کی فلیش کرنے کی شرح اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے۔

سرکٹ میں اجزا کے نشانات

الیکٹرونک سرکٹس میں اجزا کو ان کے مخصوص نشانات کی مدد سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ان اجزا کے مابین کنکشنز کو تاروں کے ذریعے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ذیل میں چند اجزا اور ان کے مخصوص نشانات دکھائے گئے ہیں۔


سولڈرنگ (ٹانکا لگانا)

ٹانکا لگانے کے فن میں اگر سالوں نہیں لگتے تو مہینے ضرور لگتے ہیں۔ آپ کا تجربہ پروجیکٹس بنانے میں جو ں جوں بڑھتا جائے گا، ٹانکا لگانے کا ہنر بھی بڑھتا جائے گا۔ اگر آپ کو ٹانکہ لگانے میں تجربہ ہے تو یہاں درج کردہ پروجیکٹس کو بنانے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔ لیکن اگر آپ الیکٹرنک تجربات کرنے میں نو آموز ہیں تو آپ کو کچھ دشواری ہوگی۔ اس باب میں آپ کو ٹانکہ لگانے سے متعلق کچھ بنیادی معلومات فراہم کی جائیں گی تاکہ آپ ایک عمدہ ٹانکہ لگا سکیں۔ یہاں پر بیان کی گئی باتوں کو توجہ اور غور سے پڑھیں اور اچھی طرح سمجھ لیں۔

جب بھی کسی پرزے کو ٹانکا لگا رہے ہوں تو اسےپی سی بی کی طرف سے انگلیوں سے تھام کر رکھتے ہوئے، پی سی بی کی دوسری طرف، سولڈرنگ آئرن سے اس کی تاروں کو ٹانکہ لگائیں۔ ممکن ہو تو پی سی بی کی دوسری طرف سے،جس طرف سے پرزے پی سی میں ڈالتے ہیں، کسی نوز پلاس سے پرزے کی تار کو پکڑ کر رکھیں۔ اس سےپرزے کےاندر زائد حرارت منتقل نہیں ہوگی اور پرزہ خراب نہیں ہوگا۔ خاص طور پر ایل ای ڈی، ٹرانزسٹر اور دوسرے سیمی کنڈکٹر پرزہ جات کو زائد حرارت سے جلد نقصان پہنچتا ہے۔ اگر آپ پرزوں کی تاروں پر زیادہ دیر تک سولڈرنگ آئرن کی بٹ رکھے رہیں گے تو وہ بڑی آسانی سے بہت زیادہ گرم ہو کر جل جائیں گے۔

سولڈرنگ آئرن

بازار میں متعدد قسم کے سولڈرنگ آئرن دستیاب ہیں۔ ان میں سستے بھی ہیں اور مہنگے بھی۔ اچھے اور مہنگے سولڈرنگ آئرن میں حرارت کو متعین کرنے کا انتظام بھی ہوتا ہے۔ اگر آپ الیکٹرونکس کو بطور مشغلہ اپنا رہے ہیں اور بعد میں اسے پیشہ ورانہ انداز میں اپنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو بہتر یہی ہوگا کہ درجہ حرارت کےکنٹرول والا سولڈرنگ اسٹیشن خریدیں۔ دوسری صورت میں25 تا 40 واٹ کا درمیانی لاگت والا سولڈرنگ آئرن لے لیں۔ یہ آپ کے سارے کام کرے گا۔ سولڈرنگ آئرن کی بٹ بھی ٹانکہ لگانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک مناسب سی باریک نوک والی سولڈرنگ آئرن بٹ ٹھیک رہےگی۔


سولڈرنگ آئرن بٹ

بہت موٹی ، چوڑے منہ والی بٹ الیکٹرونکس کے کام کے لئے مناسب نہیں۔ پرزے چھوٹے اور ان کی تاریں باریک ہوتی ہیں اور ان کے لئے باریک نوک والی بٹ زیادہ مناسب رہتی ہے۔



اس مرحلے پر اگر آپ زیادہ خرچ نہیں کرنا چاہتے تو کم قیمت کا 25 سے 40 واٹ تک کا سولڈرنگ آئرن (برقی کاویہ) خرید لیں ۔ 60 واٹ یا اس سے زیادہ کا سولڈرنگ آئرن نہ خریدیں، نہ ہی ایسا سولڈرنگ آئرن لیں جو فوراً گرم ہوتا ہے نیز سولڈرنگ گن بھی اس مرحلے پر آپ کے لئے سود مند نہیں رہے گی۔ زیادہ واٹ کا سولڈرنگ آئرن یا سولڈرنگ گن، درست درجہ حرارت پر استعمال کرنے کے لئے کافی تجربہ اور مہارت درکار ہوتی ہے۔ اس کے بغیر آپ نفیس پرزہ جات، خاص طور پر سیمی کنڈکٹرز کو آسانی سے نقصان پہنچا لیں گے۔

کم قیمت کے سولڈرنگ آئرن کو بھی کافی احتیاط سے استعمال کرنا ضروری ہے کیونکہ انہیں درستگی سے استعمال کرنے کے لئے بھی تجربہ اور مہارت درکار ہے۔ جب یہ کافی دیر تک سپلائی سے منسلک رہتے ہیں توبہت زیادہ گرم ہو جاتے ہیں اور ٹانکا لگانے کے دوران آپ کو کافی تیزی اور پھرتی سے کام کرنا پڑتا ہے تاکہ پرزے کو زیادہ حرارت سے نقصان نہ پہنچے۔ کم سے کم وقفے میں درست ٹانکا لگانا کافی مہارت کا متقاضی ہے چنانچہ ٹمپریچر کنٹرولڈ سولڈرنگ آئرن(ایسے سولڈرنگ آئرن جن میں درجہ حرارت کو متعین کرنے کا بندوبست ہوتا ہے) استعمال کرنا کافی آسان ہے۔ درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ بٹ کا سائز اور شکل بھی اہم عنصر ہے جو ٹانکا لگانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

بٹ کا سائز

نفیس اور نزدیک نزدیک واقع ٹانکے لگانے کے لئے باریک نوک والی بٹ درکار ہوتی ہے جبکہ بڑے ٹانکے لگانے یا زیادہ جگہ پر ٹانکا لگانے کے لئے چپٹی ساخت کی بٹ مناسب رہتی ہے۔

اس مرحلے پر بٹ کی حقیقی ساخت اتنی اہمیت نہیں رکھتی۔ جوں جوں آپ کا تجربہ بڑھے گا آپ کو بٹ کی ساخت منتخب کرنے میں آسانی ہوگی ۔ ممکن ہے آپ پیچ کس کی نوک جیسی بٹ کو زیادہ موزوں نہ سمجھیں اور اس کی جگہ گول، نوک دار بٹ کو ترجیح دیں۔

بڑی، چوڑی اور موٹی بٹ الیکٹرونکس کے کام میں بالکل مناسب نہیں۔ یہ تنگ مقامات اور نزدیک واقع پرزہ جات کی تاروں کو ٹانکے لگانے میں بہت دشواری پیدا کرتی ہے۔ اب ایسے پرزہ جات بھی استعمال میں آنے لگے ہیں جن کو سرفیس ماؤنٹ ڈیوائس یا SMD کہا جاتا ہے۔ یہ سائز میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور ان کو ٹانکا لگانا بہت مہارت کا متقاضی ہے کیونکہ نہ تو ان کی تاریں ہوتی ہیں اور نہ ہی ان کو پی سی بی پر سوراخوں میں سے گزارنا پڑتا ہے۔ سرفیس ماؤنٹ پروجیکٹ پر ہم آگے چل کر گفتگو کریں گے۔

نظریاتی طور پر آپ سولڈرنگ آئرن کی بٹ کے طور پر ایک موٹا پرانا کیل بھی استعمال کر سکتے ہیں بشرطیکہ اس کی نوک پر پہلے سے ٹانکا چڑھا لیا جائے۔ بٹ یا کیل یا تار کے سرے پر ٹانکا چڑھانے کو قلعی کرنا یا ٹن کرنا (Tinning) کہتے ہیں۔ لیکن اس سے پہلے کہ آپ کو ٹن کرنے کے متعلق کچھ بتایا جائے، ہم ایک اور اہم چیز پر روشنی ڈالیں گے جسے سولڈر کہا جاتا ہے۔

سولڈر

آپ سوچ سکتے ہیں کہ ٹانکا لگانے کے عمل میں سولڈر زیادہ اہمیت کا حامل نہیں لیکن درحقیقت یہ کافی تکنیکی نوعیت کی چیز ہے اور اس سے متعلقہ کچھ نکات، بہتر اور عمدہ جوڑ لگانے میں کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔

یہاں پر ہم تین اہم نکات پر گفتگو کریں گے۔

 1- سولڈر کیسے کام کرتا ہے۔
 2- ٹانکے کے لئے درجہ پگھلاؤ کیا ہے اور
 3- فلکس کیسے کام کرتا ہے۔

عام طور پر سولڈر قلعی اور سکے (ٹن اور لیڈ) کا بھرت ہوتا ہے۔ اس میں مزید کچھ خصوصیات حاصل کرنے کے لئے مزید دھاتیں مثلاً تانبا، چاندی، کانسی، انڈیم، سرمہ (اینٹی منی) اور کیڈمیئم بھی ملائی جاتی ہیں۔

سولڈر کی تین منفرد حالتیں ہیں، ٹھوس، پلاسٹک اور مائع۔

ٹھوس اور مائع حالتیں تو آسانی سے سمجھ آ سکتی ہیں لیکن پلاسٹک حالت کو سمجھنے کے لئے آپ کو مزید وضاحت درکار ہوگی۔ جب سولڈر کو حرارت پہنچائی جاتی ہے اور یہ گرم ہونا شروع ہوتا ہے تو یہ مائع حالت تک پہنچنے سے قبل پلاسٹک جیسی حالت میں آ جاتا ہے۔ اس حالت میں یہ نہ تو ٹھوس رہتا ہے اور نہ ہی مائع۔ یہ حالت آپ اس وقت آسانی سے دیکھ لیں گے جب گرم کرتے ہوئے، سولڈر کی چمکدار سطح کچھ بھدی سی یا غیر چمکدار حالت میں آتی ہے۔ جب سولڈر ٹھنڈا ہونے لگتا ہے تو جوڑ کو ہلانا نہیں چاہئے کیونکہ اس طرح جب جوڑ بنانے والی تاریں ہلیں گی تو جوڑ ڈھیلا بنے گا اور ہوسکتا ہے کہ نہ بھی بنے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سولڈر فوراً ٹھنڈا ہوتا ہے اور تاروں کے ہلنے سے وہ تاروں کے ساتھ ہی جڑ جاتا ہے اور تاروں کو آپس میں نہیں جوڑ پاتا۔ ڈرائی جوائنٹ یا نامکمل ٹانکے کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ ٹانکا مکمل ٹھنڈا ہونے سے پہلے ہی تاریں ہل جائیں یا ہلا دی جائیں۔ اگر کسی پرزے، مثلاً ٹرانزسٹر، رزسٹر وغیرہ کی تاریں اتنی زیادہ گرم ہو جائیں کہ یہ سولڈر کو پگھلادیں تب بھی ڈرائی جوائنٹ کی وجہ بنتی ہیں چاہے باہر سے ٹانکا کتنا ہی اچھا کیوں نہ لگ رہا ہو۔ چنانچہ عمدہ ٹانکا لگانے کے لئے ضروری ہے کہ ٹانکا لگاتے وقت پرزوں کی تاروں کو ایک جگہ رکھا جائے انہیں حرکت نہ دی جائے حتی کہ ٹانکا مکمل ٹھنڈا نہ ہو جائے۔

سکہ یا لیڈ 327°C سینٹی گریڈ یا 621°F فارن ہائیٹ پر پگھل جاتا ہے جبکہ ٹن یا قلعی 232°C سینٹی گریڈ یا 450°F فارن ہائیٹ پر پگھل جاتی ہے۔لیکن ٹن/لیڈ (قلعی اور سکہ) کے اکثر بھرت، 183°C سینٹی گریڈ یا 361°F فارن ہائیٹ درجہ حرارت پر ہی ٹھوس سے پلاسٹک حالت میں آ جاتے ہیں۔ پلاسٹک حالت ان دونوں حالتوں کے درمیان واقع ہوتی ہے اور اس حالت کا دورانیہ قلعی اور سکے کے نسبت پر ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قلعی اور سکہ کس نسبت سے ملائے گئےہیں، پلاسٹک حالت کا دورانیہ اس نسبت پر منحصر ہوتا ہے۔

اگر فیصد قلعی (ٹن) اور فیصد سکہ (لیڈ) کو ملا کر بھرت بنایا جائے تو یہ ٹھوس حالت سے فوراً ہی مائع حالت میں آ جاتا ہے یعنی اس میں کوئی پلاسٹک حالت واقع نہیں ہوتی۔ اسے گداختی بھرت یا یوٹیکٹک Eutectic الائے کہا جاتا ہے اور اسی نسبت سے جس درجہ حرارت پر یہ پگھلتا ہے، اسے گداختی درجہ حرارت یا یوٹیکٹک Eutectic ٹمپریچر کہا جاتا ہے(یعنی 183°C سینٹی گریڈ)۔

الیکٹرونکس میں عمومی طور پر 63/37 فیصد نسبت کا بھرت استعمال نہیں کیا جاتا کیونکہ اس میں ڈرائی جوائنٹ بننے کا امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب یہ سولڈر مائع سے ٹھوس حال میں آتا ہے تو تاروں میں معمولی سے ارتعاش کی وجہ سے بھی ڈرائی جوائنٹ بن سکتا ہے۔

الیکٹرونکس کے کام میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سولڈر 60/40 کہاتا ہے اور اس کا پلاسٹک حالت میں رہنے کا دورانیہ 5ºC سینٹی گریڈ ہوتا ہے جس میں یہ 188ºC سینٹی گریڈ سے 183ºC سینٹی گریڈ میں آ جاتا ہے۔ کم احتیاط سے بھی یہ عمدہ جوڑ آسانی سے بناتا ہے۔

وہ سولڈر جن میں قلعی (ٹن) کی مقدار ٪60 سے کم ہوتی ہے، دھاتوں کے ساتھ اتناعمدہ اتصال یا جوڑ نہیں بناتے جتنا زیادہ قلعی والے سولڈر بناتے ہیں۔ کم قلعی والے سولڈر ز دباؤ کی وجہ سے آسانی سے چٹخ جاتے ہیں۔

قلعی اور سکے کی نصف نصف نسبت والے (یعنی 50/50) سولڈرز میں پلاسٹک حدود نسبتاً بڑی ہوتی ہیں جو سینٹی گریڈ ہے۔ چنانچہ ان کے ٹھنڈا ہونے کا دورانیہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے اور جوڑ کو زیادہ دیر تک تھام کر رکھنا پڑتا ہے تاکہ ٹانکے کا عمل درستگی سے مکمل ہو جائے۔

ٹانکا لگاتے وقت بنیادی مادے (جس پر ٹانکا لگایا جا رہا ہوتا ہے) کی ایک خاص مقدار ٹانکے کے اندر جذب ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ عمل کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرتا لیکن اگر یہ مسئلہ پیدا ہو رہا ہو تو اس کے اثرات کو کم کرنے کے لئے خصوصی بھرت والے سولڈر استعمال کرنے پڑتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایسا سولڈر جو 50 فیصد قلعی، 48.5 سکہ اور 1.5 فیصد تانبے پر مشتمل ہوتا ہے، اس اثر کو (یعنی سولڈرنگ آئرن کی بٹ میں تانبے کے انجذاب کو) روکنے یا کم کرنے کے لئے موزوں رہتا ہے۔ لیکن واقعہ یہ ہےکہ سولڈرنگ آئرن کی بٹ کو تین تہوں سے ٹن کیا جاتا ہے اور یہ عام طور پر ایسا نہیں ہونے دیتی۔ اگر یہ بٹ خراب ہو جائے یا اس کی نوک میں گڑھا سا ہو جائے تو نئی بٹ کا استعمال ضروری ہو جاتا ہے۔

فلکس

پی سی بی پر پرزوں کو ٹانکا لگانے کے لئے سوراخ کیئے جاتے ہیں، دوسری طرف جہاں تانبے کی پتریاں سی ہوتی ہیں اور ٹریکس کہلاتی ہیں، سوراخ کے گرد تانبے کا ایک گول یا بیضوی حصہ ہوتا ہے جو عام طور پر ٹریک سے بڑا ہوتا ہے۔ اسے پیڈ کہتے ہیں۔ اسی پیڈ پر پرزے کی تار کو ٹانکا لگایا جاتا ہے۔ اس پیڈ پر پہلے سے ٹانکے کی ایک تہہ چڑھا دی جاتی ہے یا پھر اس پر ایک مادے کی تہہ چڑھائی جاتی ہے جسے فلکس کہتے ہیں۔ اس فلکس کا زیادہ جزو گندے بیروزے یا رال(جسے انگریزی میں ریزن Resin کہا جاتا ہے) پر مشتمل ہوتا ہے۔ تانبا ہو یا ٹانکے کی تہہ ، جب انہیں گرم کیا جاتا ہے تو ہوا کی موجودگی میں ان پر آکسائیڈ کی تہہ بن جاتی ہے۔ علاوہ ازیں جب پی سی بی کو ہاتھوں میں بار بار اٹھایا جاتا ہے تو ان پیڈز کے اوپر انگلیوں سے بار بار چھونے کے باعث، چکنائی اور دوسری کثافت لگ جاتی ہے۔

آکسائیڈ کی یہ تہہ رکاوٹ کا کام کرتی ہے اور سولڈر کو تابنے سے جڑنے یا چپکنے سے روکتی ہے۔ جب ہم پیڈ کو گرم کرتے ہیں کہ اس پر ٹانکا لگایا جائے، یہ تہہ اس وقت مزید سرعت سے نمودار ہو جاتی ہے۔ اسی وجہ سے ٹانکا لگانے کے وقت ہمیں فلکس استعمال کرنا پڑتا ہے۔الیکٹرونکس میں استعمال ہونے والا سولڈر ، تار نما ہوتا ہے جس کے اندر ریزن بھرا ہوتا ہے۔ اسے ریزن کورڈ سولڈر کہا جاتا ہے۔ زیادہ نفیس اور مہنگے سولڈر میں پانچ باریک باریک پانچ کور ز میں ریزن موجود ہوتا ہے۔(یعنی سولڈر میں ریزن کی پانچ نلکیاں سی ہوتی ہیں)۔ یہی سولڈر بہترین کام کرتا ہے۔ اس میں ٹانکا لگاتے وقت، ٹانکا پگھلنے سے قبل ہی فلکس پگھل کر پیڈ پر پھیل جاتا ہے اور اسے صاف کر کے سولڈ ر کو چپکنے میں مدد دیتا ہے۔اگر پانچ کور کا سولڈر دستیاب نہ ہو تو پھر سنگل کور سولڈر ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زیادہ تر یہی دستیاب ہے۔

گندہ بیروزہ یا ریزن، صنوبر کے درخت سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ گوند کی شکل میں صنوبر کے درخت کے تنے سے نکلتا ہے جہاں سے اسے اکٹھا کیا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ زیادہ نقصان دہ نہیں ہے تاہم احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اس سے اٹھنے والے دھوئیں کو پھیپھڑوں میں نہ جانے دیں۔ یعنی اس سے اٹھنے والے دھوئیں میں سانس نہ لیں۔ بہترین طریقہ یہ ہو گا کہ جب آپ ٹانکا لگا رہے ہوں، اس وقت سانس روک لیں یا پھر اپنا چہرہ براہ راست پی سی بی کے اوپر ، سیدھ میں نہ رکھیں۔

ٹانکا لگا عمدہ جوڑ خوش نما، چمکدار اور صاف شفاف ہو گا۔ اس پر فلکس نظر نہیں آئے گا، ٹانکا لگاتے وقت یہ سارا اڑ جائے گا۔ لیکن اگر ٹانکے کے گرد کافی فلکس نظر آئے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ یا تو سولڈر عمدہ نوعیت کا نہیں ہے یا پھر سولڈرنگ آئرن پوری طرح گرم نہیں ہوا۔ ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ پیڈ پر کافی چکنائی یا گرد وغیرہ موجود ہے۔

یہ بتانا بہت مشکل ہے کہ سولڈرنگ آئرن کتنا گرم ہو جائے تو درست ٹانکا لگائے گا۔ یہ آپ کو تجربے کے بعد ہی معلوم ہو گا کہ کب سولڈرنگ آئرن درست ٹانکا لگانے والے درجہ حرارت تک گرم ہو گیا ہے۔

سولڈرنگ آئرن کی بٹ پر ٹانکے کی تہہ چڑھانا یعنی ٹن کرنا بہت ضروری ہے تاکہ عمدہ ٹانکا لگ سکے۔ ٹانکا لگانے کے عمل کو دو مرحلوں میں بیان کیا جا سکتا ہے۔

پہلا مرحلہ : ٹانکے کی ایک تہہ سولڈرنگ آئرن کی بٹ پر چڑھانا ضروری ہے تاکہ نہ صرف ٹانکا عمدگی سے لگے بلکہ کم سے کم وقت میں جوڑ بن جاسکے۔ جب سولڈرنگ آئرن کی بٹ پر ٹانکے کی ایک تہہ موجود ہو گی تو پرزے کی تار اور پی سی بی کے پیڈ پر سولڈر رکھتے ہی، ریزن کے عمل کی وجہ سے، سولڈر پگھل جائے گا اور ٹانکا لگ جائے گا۔ ٹانکا لگانے کے بعد اگر آپ دیکھیں کہ بٹ پر اضافی سولڈر موجود ہے تو آپ گیلے کپڑے یا اسفنج سے بٹ کو پونچھ سکتے ہیں۔

سولڈرنگ آئرن بٹ پر ٹانکے کی تہہ، ہر دس پندرہ منٹ بعد (اگر سولڈرنگ آئرن استعمال نہیں ہورہا تو) چڑھا لینا مفید رہتا ہے۔ اس سے بٹ صاف شفاف اور ٹانکا لگانے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔ عمدہ ٹانکا لگانے کا یہی راز ہے کہ سولڈرنگ آئرن کی بٹ صاف شفاف رہے ورنہ آپ اپنا وقت ہی ضائع کرتے رہیں گے۔

جب سولڈرنگ آئرن گرم حالت میں پندرہ منٹ یا زائد وقت تک بغیر استعمال کے رکھا رہے تو اس کی بٹ پر لگا ریزن جل کر کاربن نوعیت کے مرکب کی صورت میں جمع ہو جاتا ہے ۔ یہ کاربن مرکب ٹانکا لگانے میں رکاوٹ بنتا ہے اور عمدہ ٹانکا نہیں لگ پاتا۔

دوسرا مرحلہ: جہاں پر ٹا نکا لگانا ہے یعنی پرزے کی تار اور پی سی بی کے پیڈ کے ساتھ ملا کر سولڈرنگ آئرن بٹ کو رکھیں اور دوسری طرف سے سولڈر رکھیں۔ قریباً ایک سیکنڈ تک سولڈر پگھل کر پھیل جائے گا۔ نصف سینٹی میٹر تک لمبائی کا سولڈر پگھلا لیں اور بٹ کو ہٹا لیں۔ عمدہ ٹانکا پورے پیڈ اور تار پر پھیل جائے گا اور ٹھنڈا ہو کر جم جائے گا۔ شکل میں ایک عمدہ لگا ہوا ٹانکا دکھایا گیا ہے۔

اگر آپ نے بتائے گئے طریقے پر عمل نہ کیا تو عمدہ ٹانکا نہیں لگے گا اور اس طرح نظر آئے گا جس طرح نیچے دی گئی شکل میں دکھایا گیا ہے۔

ڈرائی جوائنٹ

ڈرائی جوائنٹ یا خشک جوڑ وہ ہوتا ہے جس میں پرزے کی تار ٹانکے کے ساتھ نہیں جڑتی۔ یہ ٹانکے کی بدترین صورت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بظاہر، باہر سے ٹانکا بہت عمدہ محسوس ہوتا ہے لیکن پرزے کی تار اور ٹانکے میں کوئی اتصال نہیں ہوتا اور اگر اس تار کو کھینچا جائے تو آسانی سے باہر آ جاتی ہے۔

باہر سے خشک جوڑ بالکل درست نظر آتا ہے لیکن یہ برقی اتصال نہیں بنا رہا ہوتا۔ تارڈھیلی ہونے کی وجہ سے کبھی جوڑ بنتا ہے اور کبھی نہیں بنتا۔ اسے وقفہ دار جوڑ یا انٹر مٹنٹ Intermittent کنکشن کہتے ہیں۔ ٹانکا لگاتے وقت یہی وہ جوڑ ہے جس سے ہر حالت میں بچنا ضروری ہے اور اسی وجہ سے درست ٹانکا لگانا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ٹانکا لگانے میں مہارت بھی اسی وجہ سے ضروری ہے۔

خشک جوڑ اس وقت بھی بن سکتا ہے جب آپ کسی پروجیکٹ کو مکمل کر لیں اور بعد میں استعمال کے دوران کوئی پرزہ بہت گرم ہو جائے۔ مثال کے طور پر کوئی وولٹیج ریگولیٹر یا آؤٹ پٹ ٹرانزسٹر بہت زیادہ گرم ہو جاتا ہے تو حرارت پرزے کی تار کو بھی کافی گرم کر دیتی ہے جس سے اس پر لگا سولڈر جزوی طور پر پگھل جاتا ہے۔ جب یہ جوڑ بعد میں ٹھنڈا ہوتا ہے تو سولڈر پرزے کی تار سے درست طور پرنہیں چپکتا جس سے جوڑ نقص زدہ ہوجاتا ہے۔

اس نقص سے بچاؤ کی صورت یہ ہے کہ یا تو پرزے کے ساتھ ہیٹ سنک لگایا جائے یا پرزے کی تار کو اتنا لمبا رکھا جائے کہ یہ اتنی گرم ہو کہ اسے ہاتھ لگایا جا سکے۔ یعنی اس پر انکلی سے چھوا جائے تو جلے نہیں۔

سولڈرنگ آئرن اسٹینڈ

یہ کافی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ نہ صرف سولڈرنگ آئرن کو میز پر گرنے نہیں دیتا بلکہ دو مزید اہم وجوہات کی وجہ سے بھی ضروری ہے۔ اس کی نچلی سطح پر گیلے اسفنج یا کپڑے کے ٹکڑے کے لئے جگہ بنا ہوتی ہے جس پر سولڈرنگ آئرن کی بٹ کو بار بار صاف کیا جاتا ہے۔ اس اسفنج یا کپڑے کو کام شروع کرتے وقت ہر مرتبہ گیلا کرنا ضروری ہے۔ ہر جوڑ بنانے کے لئے سولڈرنگ آئرن کی نوک کو اس پر صاف کرنا بہت ضروری ہے تاکہ میل کچیل اور گرد وغیرہ صاف ہو جائے اور عمدہ ٹانکا لگے۔

اگرچہ سولڈرنگ آئرن اسٹینڈ کوئی مہنگی یا نایاب چیز نہیں ہے اور آپ اسے آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم اگر کسی وجہ سے آپ یہ استعمال نہ کرنا چاہیں تو وقتی طور پر شیشے کی ایش ٹرے استعمال کر سکتے ہیں لیکن اس کا استعمال اس اصول کے تحت کریں کہ کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے۔


سولڈرنگ آئرن اسٹینڈ

اگر آپ نے یہاں بتائی گئی ہدایات پر عمل کیا تو بہت جلد آپ کی ٹانکا لگانے کی استعداد میں اضافہ ہو گا اور جوں جوں آپ کے تجربے میں اضافہ ہوگا، ٹانکا لگانے میں آپ کی جابک دستی اور مہارت میں بھی اضافہ ہو گا۔ آپ بہ جلد عمدہ اور نفیس ٹانکا لگانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

آگے چل کر ہم آپ کو سرفیس ماؤنٹ کمپونینٹ متعارف کرائیں گے۔ یہ اجزا، پرزے یا کمپونینٹ خود کار مشینوں اور روبوٹ وغیرہ کے کام کرنے کے لئے تیار کئے گئے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ اجزا نہایت چھوٹے ہوتے ہیں اور ان کو ہاتھ سے استعمال کرنا کافی مشکل کام ہے۔ کافی احتیاط اور اچھے تجربے کے ساتھ یہ اجزا ہاتھ سے بھی جوڑے جا سکتے ہیں۔ اگر آپ ان کے سلسلے میں کافی احتیاط ملحوظ خاطر رکھیں تو بہت جلد ان کو بھی دوسرے معیاری پرزہ جات کی طرح استعمال کر سکیں گے۔

ٹانکا لگانے کا فن انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ گزشتہ بیس سال سے مروج ہے اور اس کی اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ الیکٹرونکس کی صنعت میں یہ ابھی تک استعمال کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ فن پائیدار، قابل بھروسہ اور یقینی نتائج کا حامل نہ ہوتا تو کبھی کا ترک کر دیا جاتا اور پھر یہ بھی ہوتا کہ ہر مہینے کوئی نہ کوئی کمپیوٹر یا بڑا الیکٹرونک آلہ خراب ہوتا رہتا۔ اس کے برعکس سولڈرنگ یا ٹانکہ لگانے کا عمل الیکٹرونکس کو "اعتماد سے بھرپور سائنس" کا مقام دلانے میں کلیدی کردار کا ثبوت ہے۔ اس کی اہمیت کو پوری طرح سمجھیں اور اس کو پوری سنجیدگی سے استعمال کریں۔ تمام اصول، تراکیب اور باریکیوں کا خیال رکھتے ہوئے ٹانکا لگائیں۔ کوئی وجہ نہیں کہ چند ہی دنوں میں آپ عمدہ ٹانکا لگانے کے قابل نہ ہوسکیں۔

آیئے آب پروجیکٹس کو عملی شکل دینے کا آغاز کریں۔

ہائی گین ایمپلی فائر

اس پروجیکٹ کو عملی شکل دیں اور سیکھیں کہ یہ کیسے کام کرتا ہے

یہ پروجیکٹ بنانے کے لئے آپ کو اس کے اجزا کے ساتھ ساتھ سولڈرنگ آئرن،سولڈر،چند تاریں، سائیڈ کٹر اور پرنٹڈ سرکٹ بورڈ بھی درکار ہوگا۔ اس پروجیکٹ کو پی سی بی پر بائیں طرف سے پہلے حصے میں نصب کیا جائے گا۔


ہائی گین ایمپلی فائر کا سرکٹ ڈایا گرام

یہ پروجیکٹ دو ٹرانزسٹرز کے ہائی گین ایمپلی فائر پر مشتمل ہے جس کے ساتھ ٹچ پلیٹ جوڑی جائے گی۔ جب آپ ٹچ پلیٹ کو چھوئیں گے تو ایل ای ڈی روشن ہوجائے گا۔

اگرچہ یہ پروجیکٹ بہت متاثر کن نہیں ہے تاہم اس میں آپ یہ سیکھیں گے کہ ٹرانزسٹر کو بطور ایمپلی فائر کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سرکٹ ڈایاگرام میں لگا ہوا پہلا ٹرانزسٹر، ٹچ پلیٹ سے آنے والی کرنٹ کو 200 گنا بڑھاتا ہے یعنی ایمپلی فائی کرتا ہے۔ دوسرے ٹرانزسٹر کا گین 50 ہے اور یہ ڈی سی ایمپلی فائر کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس طرح دونوں ٹرانزسٹر مل کر 10،000 گین مہیا کرتے ہیں۔ (200 x 50 = 10,000) ۔

پہلے ٹرانزسٹر کا گین 200 ہے اور دوسرے کا 50ہے۔ اس قدر فرق کی وجہ کیا ہے؟ یہ قدرے پیچیدہ ہے اور اس کی وضاحت اگلے صفحات میں کی جائے گی۔ مختصراً یوں سمجھ لیں کہ سرکٹ میں ٹرانزسٹر لگانے کی جگہ اور اس کا سرانجام دیا جانے والا کام، اس گین میں فرق کی وجہ ہے۔

اگر یہ سرکٹ آڈیو ایمپلی فائر کا ہوتا اور اس کی ان پٹ پر مائیکروفون اور آؤٹ پٹ پر اسپیکر لگا ہوتا تو زمین پر گرتی ہوئی سوئی بھی اتنی بلندآواز پیدا کرتی کہ آپ خوفزدہ ہو کر کمرے سے بھاگ جاتے۔ اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ 10,000 جتنا گین کتنی بلند آواز پیدا کرسکتا ہے۔


ہائی گین ایمپلی فائر کے اجزا پی سی بی پر نصب شدہ حالت میں۔

یہ سرکٹ انگلیوں کے درمیان بہنے والے کرنٹ کو (جب انگلی کو ٹچ پلیٹ پر رکھا جاتا ہے اس وقت) 10,000گنا بڑھا دیتا ہے یعنی ایمپلی فائی کرتا ہے۔ انتہائی خفیف سی کرنٹ میں اس قدر اضافہ، ایل ای ڈی کو روشن کرنے کے لئے کافی ہوتا ہے۔ جب انگلی کو ٹچ پلیٹ سے چھوا جاتا ہے تو اس میں سے گزرنے والی کرنٹ انتہائی خفیف ہوتی ہے جو چند مائیکرو ایمپئر سے زیادہ نہیں ہوتی۔ یہ کرنٹ براہ راست ایل ای ڈی کو روشن نہیں کر سکتی۔ اسے اس قابل کرنے کے لئے کہ یہ ایل ای ڈی روشن کر سکے، کافی زیادہ گین کا ایمپلی فائر درکار ہوتا ہے۔ یہ سرکٹ یہی کام سرانجام دیتا ہے۔

اب چونکہ ایل ای ڈی کو ملنے والی کرنٹ کا انحصار اس ان پٹ کرنٹ پر ہے جو آپ کی انگلی میں سے گزرتی ہے ، چنانچہ جب آپ ٹچ پلیٹ پر انگلی کے دباؤ میں کمی بیشی کریں گے تو اس کرنٹ میں بھی کمی بیشی ہوگی اور اس کے نتیجے میں ایل ای ڈی کی روشنی بھی کم اور زیادہ ہوگی۔

اب انگلی کو ذرا سا نم کر کے ٹچ پلیٹ پر رکھیں۔ آپ کو معلوم ہو گا کہ ایل ای ڈی کی روشنی میں کچھ اضافہ ہوا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نم انگلی میں سے زیادہ کرنٹ گزرتی ہے۔

یہاں پر جو حقیقت یاد رکھنے والی ہے وہ یہ ہے کہ ٹچ پلیٹ کی رزسٹینس جو ں جوں کمی واقع ہوگی، ایل ای ڈی کی روشنی میں اضافہ ہوگا۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ ٹچ پلیٹ میں سے جتنا زیادہ کرنٹ گزرے گی، ٹرانزسٹر سے ایمپلی فائی ہونے والی کرنٹ اسی قدر زیادہ ہوگی اور دوسری طرف ایل ای ڈی کی روشنی میں اسی قدر اضافہ ہوگا۔

سرکٹ کا عمل

اس سرکٹ میں لگے ہوئے اجزا کے کام کو، گزشتہ صفحات میں انفرادی طور پر زیر بحث لایا جا چکا ہے۔اب ہم ان کو ہائی گین ایمپلی فائر کی شکل میں یکجا کر کے بیان کریں گے۔

ہم ٹچ پلیٹ سے آغاز کریں گے۔ ٹچ پلیٹ کا اصول عمل پہلے ہی بیان کیا جا چکا ہے۔ جیسا کہ اس پلیٹ سے واضح ہے، اس میں قریب قریب واقع موجود ہیں تاکہ جب آپ ان کوانگلی سے چھوئیں تو ان کے درمیان کی رزسٹینس میں کمی واقع ہو۔اس سرکٹ میں ٹچ پلیٹ کو این پی این ٹرانزسٹر کی بیس سے جوڑا گیا ہے چنانچہ ٹریکس میں سے گزرنے والی کرنٹ براہ راست ٹرانزسٹر کی بیس پر آئے گی اور جوں جوں ٹچ پلیٹ کی رزسٹینس میں کمی واقع ہوگی، اسی نسبت سے ٹرانزسٹر کی بیس پر زیادہ کرنٹ پہنچے گی۔

ٹرانزسٹر ایسا پرزہ ہے جو کرنٹ میں اضافہ کرتا ہے یعنی ایمپلی فائی کرتا ہے۔ یہاں پر لگا ہوا ٹرانزسٹر کرنٹ میں کم از کم 200 گنا اضافہ کرتا ہے۔ نیجے دیئے گئے سرکٹ ڈایا گرام کو دیکھیں۔

جب ٹچ پلیٹ سے ملنے کرنٹ (اس میں سے گزرنے والی رزسٹینس کے کم ہونے پر) میں اضافہ ہوتا ہے تو این پی این ٹرانزسٹر کے کلکٹر اور ایمیٹر کے درمیان رزسٹینس میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے کے طور پر کلکٹر میں سے ملنے والی کرنٹ میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور یہ کرنٹ 1K0 رزسٹر کے راستے این پی این ٹرانزسٹر کی بیس پر آتی ہے جس سے یہ رو بہ عمل ہو جاتا ہے یعنی آن ہو جاتا ہے۔این پی این ٹرانزسٹر کے کلکٹر ایمیٹر کے مابین رزسٹر اور پی این پی ٹرانزسٹر کی بیس پر لگی 1K0 کی رزسٹر مل کر پی این پی ٹرانزسٹر کے لئے بیس بائس رزسٹر کے طور پر عمل کرتی ہیں۔ چنانچہ این پی این ٹرانزسٹر کے کلکٹر اور ایمیٹر کے مابین کرنٹ جاری ہو جاتا ہے اور ایل ای ڈی کے راستے گزر کر سرکٹ مکمل کرتا ہے جس سے یہ ایل ای ای روشن ہو جاتا ہے۔آپ سرکٹ ڈایا گرام میں دیکھ رہے ہیں کہ بیٹری کے منفی سرے سے 22R کا رزسٹر، پی این پی ٹرانزسٹر کا ایمی ٹر، کلکٹر اور ایل ای ڈی سیریز میں لگے ہیں۔ جب پی این پی ٹرانزسٹر آن ہوتا ہے تو اس کے ایمیٹر کلکٹر کے مابین کلوز سوئچ جیسی کیفیت واقع ہو جاتی ہے، آپ یوں سمجھ لیں کہ سوئچ آن ہو جاتا ہے۔ اس طرح بیٹر ی سے آنے والی کرنٹ ، ایل ای ڈی کو روشن کر دیتی ہے۔ پی این پی ٹرانزسٹر کا حقیقی گین 50 اور 100 کے درمیان ہے اور اس کا انحصار لوڈ سے گزرنے والی کرنٹ پر ہے۔ یعنی ایل ای ڈی سے گزرنے والی کرنٹ کی مقدار، پی این پی ٹرانزسٹر کے اصل گین کو متعین کرتی ہے۔

فہرست اجزاء

ہائی گین ایمپلی فائر

R1= 47K کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف)زرد، بنفشی، اورنج، سنہری)
R2= 1K0 کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (براؤن، سیاہ، سرخ، سنہری)
R3= 22R کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (سرخ ، سرخ، سیاہ، سرخ، سنہری)
TR1= BC547 پی این پی ٹرانزسٹر
TR1= BC557 این پی این ٹرانزسٹر
LED= 5mmسرخ ایل ای ڈی
B1= 9V0 بیٹری اور بیٹری کنکٹر
SW1= آن آف سلائیڈ سوئچ
متفرق= ٹچ پلیٹ اور پی سی بی

تشکیل

ہائی گین ایمپلی فائر کے اجزا کو نصب کرنے کے لئے پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کا پہلا حصہ، جو انتہائی بائیں جانب واقع ہے، استعمال کیا جائے گا۔ اس پہلے حصے میں تین اجزا جو 100K رزسٹر اور 10n اور 10µکپیسیٹرز ہیں، نصب نہیں کئے جائیں گے کیونکہ یہ دوسرے پروجیکیٹ میں استعمال ہوں گے۔

فہرست اجزا میں دکھائے گے پرزہ جات الگ کر کے رکھ لیں۔ نیچے بتائے گئے مرحلہ جات کو باری باری مکمل کریں اور ہر مرحلے کو مکمل کر کے، اس پر نشان (✓)لگا لیں تاکہ کوئی مرحلہ چھوٹنے نہ پائے۔سرکٹ ڈایا گرام میں دکھائے گئے پرزہ جات اور پی سی بی پر دکھائے گئے پرزہ جات کی پہچان کے لیئے کہ سرکٹ ڈایا گرام کا کون سا پرزہ، پی سی بی پر کہاں لگایا گیا ہے، نیچے دکھائی گئی شکل سے مدد لی جا سکتی ہے۔

( ) رزسٹر (47K قدر) کی تاریں نوے درجے کے زاویئے پر موڑیں اور ان کو پی سی بی پر، رزسٹر R1 کی جگہ اپنے اپنے سوراخوں میں ڈال دیں۔ پی سی بی کے ایک طرف پرزوں کے خاکے بنائے گئے ہیں جبکہ دوسری طرف تانبے کی پتریاں بنی ہوئی ہیں۔ پرزوں کے خاکوں والی جانب کمپونینٹ سائیڈ اور پتریوں والی جانب سولڈر سائیڈ کہلاتی ہے۔ تاروں کو کمپونینٹ سائیڈ سائیڈ سے پی سی میں ڈالیں اور سولڈر سائیڈ پر ٹانکا لگائیں۔ ٹانکا لگاتے وقت رزسٹر کو کمپونینٹ سائیڈ سے انگلی سے تھام کر رکھیں تاکہ پی سی بی کو الٹا کرنے پر، رزسٹر سوراخوں سے نکل نہ جائے۔ رزسٹر کی دونوں تاروں کو سرکٹ میں کسی بھی رخ میں لگایا جا سکتا ہے یعنی اس کی تاریں مثبت یا منفی نہیں ہوتیں۔ ایسے پرزہ جات کو نان پولر (یعنی غیر قطبی) کہا جاتا ہے۔

( ) اسی طریقے سے 1K0 قدر کا R2 کی جگہ اپنے اپنے سوراخوں میں ڈالیں اور اسے ٹانکا لگا دیں۔

( ) اب 22R قدر کا R3 کی جگہ اپنے اپنے سوراخوں میں ڈالیں اور اسے ٹانکا لگا دیں۔

( ) اب سرخ رنگ کا ایل ای ڈی نصب کریں۔ اسے نیچے دی گئی شکل کے مطابق پی سی بی میں ڈالیں اور ٹانکا لگائیں۔ یہاں پر آپ کو درست تاریں درست سوراخ میں ڈالنی ہیں، ایل ای ڈی کی تاریں کیتھوڈ اور انیوڈ ہوتی ہیں جنہیں بالترتیب منفی اور مثبت سپلائی سے جوڑا جاتا ہے۔ ایسے پرزہ جات کو پولر یا قطبی کہا جاتا ہے۔ ٹانکا لگاتے وقت بھی پھرتی سے کام لیں، زیادہ دیر تک سولڈرنگ آئرن کو پرزے کی تار پر رکھنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

( ) ایل ای ڈی کے نیچے این پی این ٹرانزسٹر نصب کرنا ہے یہ BC557 ٹرانزسٹر ہے جسے TR 1سے ظاہر کیا گیا ہے۔نیچے دی گئی شکل کے مطابق اس کی بیس، ایمیٹر اور کلکٹر کی تاریں درست سوراخوں میں ڈالیں۔ ٹرانزسٹر کی بیس ایمیٹر اور کلکٹر تاروں کو پی سی بی کے سوراخوں میں اتنا اندر ڈالیں کہ یہ تین ملی میٹر باہر رہیں۔ یعنی ٹرانزسٹر کی باڈی اور پی سی بی کے درمیان تین ملی میٹر سے کم فاصلہ نہیں ہونا چاہیئے۔ ٹرانزسٹر کو پی سی بی سے ملا کر نصب نہ کریں ورنہ ٹانکا لگانے کے عمل میں خارج ہونے والی حرارت ٹرانزسٹر کو نقصان پہنچائے گی۔

( ) عین اسی طرح پی این پی ٹرانزسٹر کو بھی نصب کریں۔

( ) چار عدد تاریں یکساں لمبائی کی کاٹیں اور ان کے سروں سے پلاسٹک انسولیشن چھیل لیں۔ تار کے سروں پر ٹانکا چڑھائیں (ٹن کریں)۔ دو تاروں کو پی سی بی کے ان سوراخوں میں ڈال کر ٹانکا لگائیں جن پر ٹچ پلیٹ لکھا ہوا ہے۔ ان دنوں تاروں کے دوسرے سرے ٹچ پلیٹ سے جوڑ دیں۔ باقی دو تاروں کو سنبھال کر رکھیں۔ ان کو ہم اسپیکر سے جوڑیں گے جو ہمیں پانچویں پروجیکٹ میں استعمال کرنا ہے۔

( ) پی سی بورڈ پر سلائیڈ سوئچ کو ٹانکالگا دیں۔ آن والی جانب کسی مارکر یا نیل پالش کی مدد سے نشان لگا دیں۔ فی الحال سوئچ کو آف حالت میں رہنے دیں۔

( ) بیٹری کنکٹر کی تاروں کو پی سی بی سے جوڑیں۔ سرخ تار کو مثبت نشان والے سوراخ میں اور سیاہ تار کو منفی نشان والے سوراخ میں لگانا ہے۔

( ) بیٹری کنکٹر سے بیٹری کو منسلک کریں۔ اب آپ کا پہلا پروجیکٹ مکمل طور پر نصب ہو گیا ہے ۔

سلائیڈ سوئچ کو آن کریں۔ ٹچ پلیٹ کو انگلی سے چھوئیں، اگر سب مراحل ہدایات کے مطابق درست طور پر مکمل ہوئے ہیں تو ایل ای ڈی روشن ہو جائے گا۔

جانچ پڑتال

تیار کردہ پروجیکٹ کا سوئچ آن کریں اور اپنی انگلی کو ٹچ پلیٹ پر رکھیں۔ آپ ٹچ پلیٹ پر جوں جوں دباؤ میں اضافہ کریں گے، ایل ای ڈی اسی نسبت سے زیادہ روشن ہو گا۔ جتنا دباؤ زیادہ ہوگا، اتنا ہی ایل ای ڈی زیادہ روشن ہو گا۔ یہی اس سرکٹ کا عمل ہے اور اگر ایسا ہی ہو رہا ہے تو آپ نے اپنا پہلا پروجیکٹ کامیابی سے بالکل درست تیار کر لیا ہے۔

جب آپ انگلی کو ٹچ پلیٹ پر لگاتے ہیں تو ٹچ پلیٹ کی پتریوں کے درمیان رزسٹینس میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اسے کنڈکٹیویٹی (Conductivity) یا اتصالیت کہتے ہیں۔ ٹچ پلیٹ کو مختلف مائعات میں ڈبو کر ان کی اتصالیت کو جانچا جا سکتا ہے۔ عام نلکے کا پانی لے کر اس میں ٹچ پلیٹ ڈالیں اور ایل ای ڈی کی روشنی کو دیکھیں۔ اس کے بعد پانی میں معمولی سی مقدار میں نمک گھول کر دیکھیں۔ پھر زیادہ مقدار میں نمک گھول کر دیکھیں۔ اس طرح آپ مختلف مائعات کی اتصالیت (کنڈکٹیویٹی) جانچ سکتے ہیں۔

اگر سرکٹ کام نہ کرے

اگر آپ نے سب کچھ بتائے گئے طریقے سے مکمل کیا ہے اور ہر مرحلے کو اچھی طرح جانچ کر اگلے مرحلے تک گئے ہیں تو سرکٹ پہلی ہی مرتبہ میں درست کام کرے گا لیکن چند وجوہات کی وجہ سے یہ ضروری نہیں۔ اگر آپ کا تیار کردہ سرکٹ درست کام نہیں کر رہا تو آپ کو اس کی وجہ یا وجوہات تلاش کرنی پڑیں گی۔ یہاں پر آپ کو ناخوش یا مایوس ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ ایک لحاظ سے یہ اچھا بھی ہے کہ سرکٹ کام نہ کرے کیونکہ اب آپ سرکٹ میں غلطیاں تلاش کرنا بھی سیکھ سکتے ہیں۔ اسے انگریزی میں فالٹ فائینڈنگ کہتے ہیں۔ الیکٹرونکس میں یہ نہایت اہم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر آپ حقیقی طور پر الیکٹرونکس سیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو فالٹ فائنڈنگ میں مہارت حاصل کرنی ہوگی۔ یہاں اس مرحلے پر آپ بالکل ابتدائی مراحل میں ہیں اور آپ اس مرحلے پر نقائص کی تلاش کے لئے کوئی آلہ استعمال نہیں کرسکتے کیونکہ آپ اس کا استعمال جانتے ہی نہیں۔ نقائص کی تلاش کے لئے الیکٹرونکس میں متعدد آلات استعمال کئے جاتے ہیں جن میں ملٹی میٹر، آسیلو اسکوپ وغیرہ شامل ہیں۔ یہاں پر آپ جو کچھ کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ اپنے پروجیکٹ کے ہر پرزے کو اچھی طرح دیکھیں کہ یہ فہرست اجزا کے مطابق ہیں، پی سی بی پر اپنے اپنے مقام میں نصب کیئے گئے ہیں اور یہ کہ ہر پرزے کی ہر تار کو ٹانکا لگا ہوا ہے۔ ذیل میں ہم وہ دس نقائص بیان کرتے ہیں جو بہت عام ہیں اور الیکٹرونکس میں نو آموز حضرات سے اکثر سرزد ہو جاتے ہیں۔ ہر ایک کو اچھی طرح سمجھیں اور جانچیں کہ آپ کے کام میں ان میں سے کون سا نقص سرزد ہوا ہے۔

عام نقائص

1-  رزسٹرز کو ایک دوسرے سے ملا دینا اور پی سی بی پر غلط قدر کا رزسٹر لگا دینا۔
2-  کوئی پرزہ جوڑنے سے رہ جانا۔
3-  کسی پرزے کی کوئی تار ٹانکا لگانے سے رہ جانا۔
4-  ٹانکا درست نہ لگنا یا ڈرائی جوائنٹ لگنا۔
5-  ٹرانزسٹر کی تاروں کو غلط لگا دینا مثلاً بیس کلکٹر ایمیٹر جہاں لگنے ہیں وہاں نہ لگنا۔
6-  ایک ٹرانزسٹر کی جگہ دوسرا ٹرانزسٹر لگا دینا۔
7-  ایل ای ڈی کو الٹا لگا دینا یعنی اینوڈ کی جگہ کیتھوڈ لگا دینا۔
8-  کوئی کنکشن رہ جانا مثال کے طور پر ٹچ پلیٹ سے تار جوڑنا بھول جانا۔
9-  بیٹری کا خراب ہونا۔
10-  بیٹری کنکٹر کی تاریں اندر سے ٹوٹ جانا یا سوئچ اندر سے خراب ہونا۔

اگر ساری جانچ پڑتال کے باوجود آپ نقص کی تلاش نہ کر پائیں تو اس مرحلے پر آپ کے لئے ضروری ہے کہ کسی ایسے دوست کی مدد حاصل کریں جو الیکٹرونکس میں تجربہ کار ہے۔ وہ یقیناً آپ کی رہنمائی کرے گا کہ آپ سے کون سی غلطی ہوئی ہے۔

ایل ای ڈی فلیشر

ایل ای ڈی فلیشر بنائیں اور سیکھیں کہ یہ کیسے کام کرتا ہے

یہ پروجیکٹ بنانے کے لئے آپ کو اس کے اجزا کے ساتھ ساتھ سولڈرنگ آئرن،سولڈر،چند تاریں، سائیڈ کٹر اور پرنٹڈ سرکٹ بورڈ بھی درکار ہوگا۔ اس پروجیکٹ کو پی سی بی پر بائیں طرف سے دوسرے حصے میں نصب کیا جائے گا۔

اس پروجیکٹ میں ایل ای ڈی کو فلیش کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ فلیش کرنے سے مراد یہ ہے کہ ایل ای ڈی مسلسل وقفوں سے آن اور آف ہوتا رہے گا۔ اس پروجیکٹ کا سرکٹ پہلے پروجیکٹ کے سرکٹ سے مماثل ہے سوائے اس کے کہ اس میں دو اضافی پرزے، 10µ قدرکا الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر اور 10n قدر کا سرامک کپیسیٹر ،بھی استعمال کئے گئے ہیں۔ اس پروجیکٹ میں 10µقدر کے الیکٹرولائیٹک کپیسٹر کا کردار بہت اہم ہے۔ پہلے پروجیکٹ میں سرکٹ کے عمل کو بڑی وضاحت سے بیان کر دیا گیا ہے چنانچہ یہاں پر ہم صرف اس الیکٹرولائیٹک کپسیٹر کا عمل بیان کیا جائے گا۔الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر کو یہاں پر فیڈ بیک کپیسیٹر کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ یہاں پر ہم دیکھیں گے کہ فیڈ بیک عمل کس طرح سرکٹ کے پورے عمل کو تبدیل کرتا ہے۔


ایل ای ڈی فلیشر کا سرکٹ ڈایا گرام

تشکیل

( ) پی سی بی پر 10µ کپیسیٹر کو نصب کریں ۔ اس کا رخ اس طرح رکھیں جس طرح شکل میں دکھایا گیا ہے۔ کپیسیٹر کی + والی یعنی مثبت تار کو پی سی بی کے اس سوراخ میں ڈالیں جس پر + کا نشان لگایا گیا ہے۔

( ) اسی طرح 10n قدر کا کپسیٹر نصب کریں۔ اس کی تاریں غیر قطبی (نان پولر) ہیں ان کو کسی بھی رخ میں جوڑا جا سکتا ہے۔

( ) اسی طرح قدر کا کپسیٹر نصب کریں۔ اس کی تاریں غیر قطبی (نان پولر) ہیں ان کو کسی بھی رخ میں جوڑا جا سکتا ہے۔

ایک مرتبہ پھر چیک کر لیں کہ آپ نے دونوں کپیسیٹر درست لگائے ہیں۔ اس کے بعد سرکٹ کو آن کریں اور ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھیں۔ ایل ای ڈی بار بار آن آف ہونا شروع ہو جائے گا۔ اس عمل کو فلیش کرنا کہتے ہیں۔ آپ ٹچ پلیٹ پر جوں جوں انگلی کے دباؤ میں اضافہ کریں گے، ایل ای ڈی کے فلیش کرنے کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا۔

فہرست اجزاء

ایل ای فلیشر

پہلے ہائی گین ایمپلی فائر پروجیکٹ کو نصب کرنا لازمی ہے۔ اس کے بعد یہ اجزا بھی درکار ہوں گے۔

R4 = 100K کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف)براؤن، سیاہ، زرد، سنہری)
C1 = 10n سرامک کپیسیٹر
C2 = 10µ الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر

پہلے پروجیکٹ میں دونوں ٹرانزسٹرز کے عمل پر گفتگو ہو چکی ہے اور بتایا جا چکا ہے کہ یہ دونوں مل کر کیسے ایک بہت زیادہ گین کے ایمپلی فائر کی تشکیل کرتے ہیں۔ یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ کس طرح دونوں ٹرانزسٹر، ٹچ پلیٹ سے آنے والی کرنٹ کو ہزاروں گنا ایمپلی فائی کرتے ہیں۔ اسی کرنٹ سے ایل ای ڈی کو آن اور آف کیا جا سکتا ہے۔

کپیسیٹر کے اضافے سے یہ ممکن بنایا گیا ہےکہ سرکٹ کو ایک قلیل وقفے کے لئے آن کیا جائے اور پھر یہ آف ہو جائے اس کے بعد یہ پھر آن ہو اور پھر آف ہوجائے اور یہ سلسلہ مسلسل جاری رہے۔

درحقیقت ایل ای ڈی بہت قلیل وقفے کے لئے آن ہوتا ہے لیکن ہماری آنکھ میں یہ خاصی دیر تک روشن نظر آتا ہے۔ یہ طریقہ ان میں سے ایک ہے جو الیکٹرونکس میں توانائی (پاور ) بچانے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ اب چونکہ ایل ای ڈی کے آن رہنے کا دورانیہ بہت قلیل ہے چنانچہ سرکٹ میں مجموعی طور پر کرنٹ کا خرچ بھی بہت خفیف سا ہوتا ہے کیونکہ بیٹری سے کرنٹ کا اخراج بھی قلیل وقفوں کے لئے ہوتا ہے۔

ایل ای ڈی فلیشر کے اس سرکٹ میں 10µقدر کے کپیسیٹر کا کام بہت اہم ہے اور اب ہم اسی پر گفتگو کریں گے۔

سرکٹ کا عمل

جب سرکٹ سے بیٹری منسلک کی جاتی ہے اور سوئچ آن کیا جاتا ہے تو دونوں ٹرانزسٹر غیر عامل یعنی آف حالت میں ہوتے ہیں۔ جب ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھی جاتی ہے تو کرنٹ انگلی کے راستے گزرتی ہے اور 10µ8قدر کے کپیسیٹرC2 کو 22R قدر کے رزسٹر R3اور 47K قدر کے رزسٹر R1کے راستے چارج کرتی ہے۔

جب ٹرانزسٹر TR1کی بیس پر وولٹیج 0V6 کے لگ بھگ ہو جاتے ہیں تو یہ ٹرانزسٹر رو بہ عمل ہو جاتا ہے اور اس کی کلکٹر-ایمیٹر رزسٹینس گر جاتی ہے۔ یہ رزسٹینس 1K0 قدر کے رزسٹر R2کے ساتھ سلسلے وار ہے اور دونوں مل کر پی این پی ٹرانزسٹر TR2 کے لئے بیس بائس رزسٹینس تشکیل دیتی ہیں۔ یہاں پر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پی این پی ٹرانزسٹر TR2 کی بیس بائس رزسٹینس (کلکٹر-ایمیٹر رزسٹینس اور1K0 قدر کے رزسٹر R2کی مجموعی رزسٹینس)، این پی این ٹرانزسٹر کی نسبت معکوس (انورس Inverse) ہے۔ آسان الفاظ میں اسے آپ الٹی کہہ سکتے ہیں۔ اس سے آپ این پی اور این پی این ٹرانزسٹر کے عمل کا فرق سمجھ سکتے ہیں۔ اب این پی این ٹرانزسٹر TR2کے راستے کرنٹ ایل ای ڈی سے گزرتی ہے اور یہ روشن ہو جاتا ہے۔

یہی کرنٹ 22R قدر کے رزسٹر R3 میں سے بھی گزرتی ہے اور اس کے گرد وولٹیج پیدا ہوتے ہیں۔ یہی وولٹیج الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر C2 کی منفی تار پر بھی آتے ہیں۔ اس سے اس کپیسیٹر میں چارج پیدا ہوتا ہے۔ کپیسیٹر چارج ہوتا ہے تو اس کی مثبت تار سے یہی وولٹیج ٹرانزسٹر TR1 کی بیس پر آتے ہیں جس سے یہ ٹرانزسٹر مکمل آن ہو جاتا ہے۔

جب سرکٹ میں لگے دونوں ٹرانزسٹر مکمل آن ہو جاتے ہیں تو ایل ای ڈی کی روشنی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ 22R قدر کے رزسٹر R3 کے گرد موجود وولٹیج میں اضافہ ہوتا ہے جو کپیسیٹر C2میں موجود وولٹیج میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ یہی عمل مسلسل جاری رہتا ہے حتی ٰ کہ دونوں ٹرانزسٹر اپنے عمل کی انتہائی بلند حالت پر پہنچ جاتے ہیں ۔ اس حالت میں الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر C2 ، ٹرانزسٹر TR1 کی بیس، TR2 کی بیس ایمیٹر تاروں اور ایل ای ڈی کے راستے، فارورڈ رخ میں چارج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ عمل ایل ای ڈی کے لئے آن رہنے کا وقفہ متعین کرتا ہے۔ کپیسیٹر کو چارج کرنے والی ابتدائی کرنٹ زیادہ (ہائی) ہوتی ہے جو کپیسیٹر کے چارج میں اضافے کے ساتھ ساتھ بتدریج کم ہوتی جاتی ہے حتیٰ کہ، جب کپیسیٹر مکمل چارج ہو جاتا ہے تو یہ کرنٹ اتنی کم رہ جاتی ہے کہ ٹرانزسٹر TR1 مزید رو بہ عمل (آن) نہیں رہ سکتا۔

اس طرح ٹرانزسٹر TR2 کسی حد تک غیر عامل (آف) حالت میں آ جاتا ہے اور کپیسیٹر کی مثبت تار پر وولٹیج کچھ کم ہو جاتے ہیں یعنی کچھ وولٹیج ڈراپ ہو جاتے ہیں۔ اس سے کپیسیٹر کی منفی تار پر بھی وولٹیج میں کمی واقع ہوتی ہے جس سے ٹرانزسٹر کی بیس پر موجود وولٹیج کم ہوتے جاتے ہیں۔ جب یہ 0V6 قدر سے کم رہ جاتے ہیں تو ٹرانزسٹر رو بہ عمل (آن )نہیں رہ سکتا۔ نتیجے کے طور پر ٹرانزسٹر TR2 بھی غیر عامل (آف) حالت میں آ جاتا ہے۔ وولٹیج میں کمی جاری رہتی ہے حتیٰ کہ دونوں ٹرانزسٹر مکمل طور پر غیر عامل ہو جاتے ہیں۔ اس سے کپیسیٹر C2 کی مثبت تار، اس کی منفی تار کے برابر وولٹیج سطح پر آجاتی ہے۔ اب الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر مکمل چارج حالت میں ہے اور چونکہ اس کی مثبت تار 7V0 تک ڈراپ ہو چکی ہے، اس کی منفی تار پر بھی اس کے برابر مقدار میں میں کمی آتی ہےجس کے نتیجے میں ٹرانزسٹر TR1 پر منفی 7V0 آ جاتے ہیں جس سے یہ مکمل غیر عامل (آف) حالت میں آ جاتا ہے۔

ٹچ پلیٹ پر اس عمل کے دوران انگلی رکھی رہتی ہے جس سے کرنٹ جاری رہتی ہے۔ اس کرنٹ کی وجہ سے کپیسیٹر پر موجود چارج زائل ہوتا رہتاہے حتیٰ کہ کپیسیٹر مکمل ڈسچارج ہو کر دوبارہ (بالکل ابتدائی صورت حال کی طرح) الٹ سمت میں چارج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ وہ وقت جو کپیسیٹر الٹ سمت میں چارج ہونے کے لئے لیتا ہے، ایل ای ڈی کے لئے آف دورانیہ متعین کرتا ہے۔ ایل ای ڈی کے روشن (آن )رہنے کا دورانیہ ، اس کے غیر روشن (آف) رہنے کے وقفے کی نسبت کم ہوتا ہے کیونکہ کپیسیٹر C2 کو چارج کرنے والی کرنٹ کی وہ مقدار جو ٹچ پلیٹ سے آرہی ہے، ، اس کرنٹ کی نسبت، کافی کم ہوتی ہے جو ٹرانزسٹر TR2اورایل ای ڈی سے آتی ہے۔ بالکل ابتدائی حالت کی طرح اس مرتبہ بھی الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر 0V6 تک چارج ہو کر سارا سلسلہ دوبارہ شروع کرتا ہے۔

اگر آپ غور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اس سرکٹ میں الیکٹرو لائیٹک کپیسیٹر C2 کو الٹا جوڑا گیا ہے جو اصولی طور پر غلط ہے ۔ یہاں اس کپیسیٹر کے مثبت سرے اور منفی سپلائی کے درمیان صرف 22R قدر کا رزسٹر حائل ہے۔ جب سرکٹ کا عمل شروع ہوتا ہے تو الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر، الٹ سمت میں چارج ہوتا ہے اور یہ لگ بھگ 0V6 تک چارج ہوتا ہے۔ اس کے بعد ٹرانزسٹر رو بہ عمل ہوتے ہیں اور یہ کپیسیٹر فارورڈ یعنی سیدھی سمت میں چارج ہوتا ہے اور لگ بھگ 7V0 تک چارج ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ الیکٹرولائیٹک کپسیٹر الٹی (ریورس) سمت میں خفیف سا چارج کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ زیادہ مقدار میں چارجنگ سیدھی (فارورڈ) سمت میں کی جائے۔

اس سرکٹ کا عمل حقیقتاً کافی پیچیدہ ہے اور اگر آپ کی سمجھ میں پوری طرح نہیں آ رہا تو اس میں حیران ہونے کی ضرورت نہیں۔ جب آپ مزید پڑھیں گے اور دوسرے افعال کو سمجھیں گے تو یہ بھی آپ کی سمجھ میں آ جائے گا۔

کچھ تجربات

اگلے پروجیکٹ کو بنانے سے پہلے مناسب ہو گا کہ اسی پر مزید تجربات کئے جائیں۔ ٹچ پلیٹ پر انگلی سے دباؤ کم یا زیادہ کر کے دیکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسری اشیا کو ٹچ پلیٹ پر لگا کر دیکھیں۔ کسی پھل یا سبزی کی قاش کاٹ کر ٹچ پلیٹ پر رکھیں۔ مثال کے طور پر آلو کو کاٹیں اور اس کی ایک قاش ٹچ پلیٹ پر رکھیں۔ سیب کی قاش کاٹ کر دیکھیں۔ اسی طرح دیگر سبزیوں اور پھلوں سے تجربات کریں۔ مشاہدہ کریں کہ ہر پھل اور سبزی کی قاشیں کس طرح مختلف اتصالیت (کنڈکٹویٹیConductivity) کا مظاہرہ کرتی ہیں نیز ان کا موازنہ انگلی کے دباؤ سے بھی کریں۔

ٹچ پلیٹ کی جگہ رزسٹر

جیسا کہ آپ ایل ای ڈی فلیشر کے سرکٹ ڈایا گرام میں دیکھ سکتے ہیں، نقطہ دار لکیروں سے ٹچ پلیٹ کے بائیں طرف 10K اوہم قدر کا ایک رزسٹر Ra دکھایا گیا ہے۔چونکہ ہم اس ٹچ پلیٹ کو اپنےپانچویں پروجیکٹ میں بھی استعمال کریں گے تو اس کی جگہ ہم یہی رزسٹر مستقل لگائیں گے اور ٹچ پلیٹ کو الگ کر لیں گے۔

( ) پی سی بی سے ٹچ پلیٹ کی تاروں کو اتاریں۔

( ) اب 10K اوہم (براؤن، سیاہ، زرد، سنہری) قدر کا ایک رزسٹر Raلیں اور اسے ٹچ پلیٹ کے نشان کے ساتھ دائیں طرف کی جگہ پر جوڑیں۔

اس طرح اب ٹچ پلیٹ کی جگہ مستقل رزسٹر لگا دیا گیا ہے جس سے ایل ای ڈی فلیش کرنے کی مستقل شرح حاصل ہوگی یعنی ایل ای ڈی ایک ہی شرح سے آن اور آف ہوتا رہے گا۔ یہ شرح تقریباً ایک سیکنڈ میں ایک ہے جسے ہم ایک ہرٹز (1Hz)کہتے ہیں۔

فلپ فلاپ

اس پروجیکٹ کو عملی شکل دیں اور سیکھیں کہ یہ کیسے کام کرتا ہے۔

اس پروجیکٹ کا نام فلپ فلاپ ہے۔ فلپ فلاپ الیکٹرونکس میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ابتدائی طور پر یہ سرکٹ الیکٹرونک والو یا ٹیوب سے بنایا گیا تھا۔ اس وقت یہ اپنی سادہ حالت میں بنایا گیا تھا جس میں دو کپیسیٹرز، جن کو بائی اسٹیبل ملٹی وائبریٹر کہا جاتا ہے، نہیں لگائے گئے تھے۔ اس وقت یہ معلوم ہوا کہ یہ سرکٹ معلومات کی ایک اکائی مقدار کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ یہ اکائی مقدار "بٹ" کہلاتی ہے۔ ابتدا ہی میں دیکھا گیا کہ جب فلپ فلاپ کی دائیں طرف سگنل دیا جاتا ہے تو بائیں طرف لگا ہوا لوڈ (کوئی بلب یا ای ای ڈی وغیرہ) آن ہو جاتا ہے اور اس وقت بھی آن ہی رہتا ہے جب یہ سگنل ہٹا لیا جائے۔ جب بائیں طرف مزید ایک پلس دیا جاتا ہے تو لوڈ آف ہو جاتا ہے۔ الیکٹرونکس میں یہ پہلا موقع تھا جب یہ دیکھا گیا کہ کوئی الیکٹرونک سرکٹ معلومات کا کوئی جزو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ خوبی کس قدر اہمیت کی حامل ہے۔ جی ہاں! اسی خوبی نے کمپیوٹر کے دور کا آغاز کیا۔ ہر ایک حرف تہجی جو یہاں پر لکھا ہوا ہے اور آپ پڑھ رہے ہیں، محفوظ رکھنے کے لئے ایسے آٹھ سرکٹس درکار ہوں گے۔ یعنی ایک سرکٹ ایک بٹ کو محفوظ رکھ سکتا ہے جبکہ ایک حرف آٹھ بٹ کا ہوتا ہے چنانچہ ہر ایک حرف کو محفوظ رکھنے کے لئے آٹھ سرکٹ درکار ہوں گے۔ اب آپ سمجھ سکتے ہیں کہ تھوڑا سا ڈیٹا بھی محفوظ رکھنے کے لئے ایسے کروڑوں فلپ فلاپ سرکٹس درکار ہوتے ہیں۔


فلپ فلاپ کا سرکٹ ڈایا گرام

فلپ فلاپ کا عمل

فلپ فلاپ سرکٹ میں دو ٹرانزسٹر ایک موزوں ترتیب میں جوڑے جاتے ہیں جسے کراس کپلنگ کہتے ہیں۔ ہر ٹرانزسٹر سے بیس بائس رزسٹر منسلک ہوتا ہے۔ ہمارے سرکٹ میں یہ رزسٹر 10K اوہم قدر کا ہے۔ ہر ٹرانزسٹر کے کلکٹر سے ایک ایک ایل ای ڈی منسلک ہے جس کے ساتھ 470R قدر کا سیریز رزسٹر بھی لگایا گیا ہے۔ ایل ای ڈی اور رزسٹر ملک کر کلکٹر لوڈ کے طور پر کام کرتے ہیں۔

اس سرکٹ میں دو ایک جیسے حصے ہیں جو فلپ فلاپ کہلاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ایک حصہ رو بہ عمل (آن )ہوتا ہے تو دوسرا حصہ غیر عامل (آف ) رہتا ہے۔رو بہ عمل حصہ دوسرے غیر عامل حصے کو غیر عامل رکھتا ہے لیکن یہ اسے غیر معینہ مدت کے لئے غیر عامل نہیں رکھتا بلکہ آہستہ آہستہ دوسرا حصہ، بیس بائس رزسٹر کے راستے رو بہ عمل حالت میں آ جاتا ہے۔ اس سے جو حصہ روبہ عمل ہوتا ہے وہ غیر عامل ہو جاتا ہے اور جو غیر عامل حصہ ہوتا ہے وہ روبہ عمل ہو جاتا

ہے۔اسے انگریزی میں فلپ اوور (Flips Over) کہتے ہیں۔ یہی عمل اب دوسری طرف جاری رہتا ہے اور اس طرح رو بہ عمل حصہ غیر عامل اور غیر عامل حصہ رو بہ عمل ہو جاتا ہے۔ بظاہر یہ پیچیدہ نظر آتا ہے لیکن حقیقت میں یہ سرکٹ اپنے عمل میں کافی سادہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سرکٹ کا ایک حصہ جسے نصف سرکٹ کہہ لیں، عین دوسرے نصف کے مماثل ہے اور ہر حصے میں محض پانچ پرزے کام کر رہے ہیں۔

فری رننگ ملٹی وائبریٹر

یہ سرکٹ خود کار طور پر عمل شروع کرتا ہے اور ایک وقت میں صرف ایک ایل ای ڈی کو روشن کرتا ہے۔ اس ایل ای ڈی کے روشن ہونے کے دوران میں دوسرا حصہ بیس بائس ملنے کی وجہ سے رو بہ عمل ہوتا ہے تو جو ایل ای ڈی روشن ہوتا ہے وہ بجھ جاتا ہے اور دوسرا ایل ای ڈی روشن ہو جاتا ہے۔ یہی عمل جاری رہتا ہے اور ایک مخصوص وقفے کے بعد پہلا ایل ای ڈی پھر روشن ہو جاتا ہے اور دوسرا ایل ای ڈی بجھ جاتا ہے۔ یہی عمل مسلسل جاری رہتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ سرکٹ فری رننگ ملٹی وائبریٹر بھی کہلاتا ہے۔ اسے ایسٹیبل (سٹیبل Stable یعنی مستحکم حالت کا الٹ) یعنی غیر مستحکم ملٹی وائبریٹر بھی کہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سرکٹ مستقل کسی ایک حالت میں قائم نہیں رہتا بلکہ مسلسل ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیل ہوتا رہتا ہے۔

ملٹی وائبریٹر کی مزید اقسام بھی ہیں ۔ بظاہر سب کا سرکٹ تقریباً ایک جیسا ہوتا ہے لیکن ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر میں دو کپیسیٹر، مونو اسٹیبل ملٹی وائبریٹر میں ایک کپیسیٹر اور بائی اسٹیبل ملٹی وائبریٹر میں کوئی کپیسیٹر استعمال نہیں ہوتا۔

اب آپ یوں سمجھ لیں کہ ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر کی دو حالتیں ہوتی ہیں۔ جب ایک ٹرانزسٹر رو بہ عمل ہو کر اپنی آؤٹ پٹ میں لگے ہوئے ایل ای ڈی (یا کسی دوسرے پرزے یا آلے) کو کرنٹ مہیا کر تا ہے تو اسی دوران دوسرے ٹرانزسٹر کو غیر عامل حالت میں رکھتا ہے لیکن اسے مستقل غیر عامل حالت میں نہیں رکھتا بلکہ یہ بتدریج روبہ عمل حالت کی طرف چلا جاتا ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو پہلا ٹرانزسٹرغیر عامل ہو جاتا ہے اور دوسرا روبہ عمل ہو جاتا ہے۔ پھر یہ عمل جاری رہتا ہے اور یوں دونوں ٹرانزسٹر باری باری عامل اور غیر عامل حالت میں آتے رہتے ہیں۔ یہی عمل فلپ فلاپ کہلاتا ہے۔

فلپ فلاپ کی فریکوئنسی) یعنی ایل ای ڈی ایک سیکنڈ میں کتنی دفعہ آن / آف ہوتے ہیں( کا انحصار الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر اور بیس بائس رزسٹرز کی قدروں پر ہوتا ہے۔ ان کی قدریں تبدیل کر دی جائیں تو فریکوئنسی بھی تبدیل ہو جائے گی۔ اگر الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کی قدر میں کمی کر دی جائے تو فریکوئنسی میں اضافہ ہو جائے گا، یعنی ایل ای ڈی کے روشن ہونے/بجھنے(یعنی فلیش کرنے) کی شرح میں اضافہ ہو جائے گا۔اسی طرح اگر کپیسیٹر کی قدر وہی رکھی جائے اور بیس بائس رزسٹرز کی قدر میں کمی کر دی جائے تب بھی فریکوئنسی میں اضافہ ہو جائے گا۔

اگر آپ فریکوئنسی میں اضافہ کرتے ہیں تو ایک بات یاد رکھیں کہ اگر فریکوئنسی 20 سائیکل فی سیکنڈ (یا 20 ہرٹز) سے زیادہ ہو گئی تو یوں معلوم ہوگا کہ دونوں ایل ای ڈی ایک ہی وقت میں مسلسل روشن ہیں۔ درحقیقت سرکٹ نے اپنا عمل درست طور پر جاری رکھا ہوا ہوتا ہے لیکن اس کی رفتار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ ہماری آنکھ اسے محسوس نہیں کر سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ اس سرکٹ میں کپیسیٹر کی بڑی قدر منتخب کی گئی ہے تاکہ فریکوئنسی کم رہے۔

جب فلپ فلاپ سرکٹ میں دونوں حصوں میں کپیسیٹرز اور رزسٹرز کی قدریں ایک جیسی رکھی جاتی ہیں تو ہر ایل ای ڈی یکساں وقفے کے لئے روشن ہوتا ہے اور یکساں وقفے کے لئے بجھا رہتا ہے۔ اسے یوں کہا جاتا ہے کہ مارک-اسپیس نسبت برابر ہے (50%:50%)۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ فلپ وقفہ، فلاپ وقفے کے برابر ہے۔ فلپ فلاپ سرکٹ میں مذکورہ کپیسیٹرز اور رزسٹرز کی قدروں میں کسی بھی نسبت سے تبدیلی یا کمی بیشی کی جا سکتی ہے۔

فہرست اجزاء

فلپ فلاپ

R4=470R کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (زرد،بنفشی،براؤن، سنہری)
R5= 10K کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (براؤن، سیاہ، اورنج، سنہری)
R6=10K کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (براؤن، سیاہ، اورنج، سنہری)
R7=470R کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (زرد،بنفشی،براؤن، سنہری)
C3=100µ الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر
C4=100µ الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر
TR3=BC547 پی این پی ٹرانزسٹر
TR4=BC547 این پی این ٹرانزسٹر
LED= 5mm سرخ ایل ای ڈی
LED=5mm سرخ ایل ای ڈی
B1= 9V0 بیٹری اور بیٹری کنکٹر
SW1= آن آف سلائیڈ سوئچ
متفرق= پی سی بی

تشکیل

اب ہم فلپ فلاپ سرکٹ کو عملی شکل دیں گے۔ فہرست اجزا میں دکھائے گے پرزہ جات الگ کر کے رکھ لیں۔ نیچے بتائے گئے مرحلہ جات کو باری باری مکمل کریں اور ہر مرحلے کو مکمل کر کے، اس پر نشان (✓)لگا لیں تاکہ کوئی مرحلہ چھوٹنے نہ پائے۔

()چار عدد رزسٹرز، شکل کے مطابق، پی سی بی پر لٹا کر لگائیں۔ ان کی تاروں کو نوے درجے زاویئے پر موڑ دیں اور ان کو متعلقہ سوارخوں میں ڈال کر ٹانکا لگائیں۔

() دو عدد الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کو پی سی بی کے متعلقہ سواراخوں میں ڈالیں۔ کپیسیٹر کی تارو ں کو درست رخ میں نصب کریں۔ کپیسیٹر کی مثبت تار کو پی سی بی کے اس سوراخ میں ڈالیں جس کے نزدیک + کا نشان لگا ہوا ہے۔ کپیسیٹر پر منفی تار کی نشاندہی کی جاتی ہے جو ایک سیاہ پٹی کی شکل میں ہوتی ہے۔ جس طرف سیاہ پٹی ہو، وہ تار منفی اور دوسری تار مثبت ہوتی ہے۔

() دو عدد این پی این ٹرانزسٹرز کو پی سی بی پر درست رخ میں لگائیں۔ تاروں کو پی سی بی میں ڈالنے سے پہلے یقین کر لیں کہ آپ بیس، ایمیٹر اور کلکٹر کا تاریں درست سوراخوں میں لگا رہے ہیں۔ یہاں پر ہم نے BC547 نوعیت کا ٹرانزسٹر دکھایا ہے اور پی سی بی پر اس کا نشان بھی دیا گیا ہے۔ آپ اس کی جگہ کوئی بھی عام استعمال کا کم پاور کا این پی این ٹرانزسٹر استعمال کر سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں اس کی بیس، ایمیٹر اور کلکٹر تاروں کی پہچان کر کے انہیں درست طریقے سے نصب کرنا ضروری ہے۔ اگر ٹرانزسٹر کی تاریں غلط لگ گئیں تو سرکٹ کام نہیں کرے گا۔

() آخر میں سرخ اور سبز رنگ کے ایل ای ڈی جوڑیں۔ اگرچہ پی سی بی پر سرخ اور سبز رنگ کے ایل ای ڈی کی نشاندہی کی گئی ہے تاہم آپ انہیں بدل کر بھی لگا سکتے ہیں یعنی سرخ کی جگہ سبز اور سبز کی جگہ سرخ ایل ای ڈی۔

() سارے ٹانکوں کا جائزہ لیں۔ اچھی طرح یقین کر لیں کہ سارے ٹانکے لگ گئے ہیں اور درست لگے ہیں۔ سب کچھ درست ہو تو پروجیکٹ تیار ہے، اس سے بیٹری منسلک کریں اور سوئچ آن کر لیں۔

سرکٹ کا تفصیلی عمل

اگرچہ سرکٹ کے عمل پر پہلے ہی کافی وضاحت سے روشنی ڈالی جا چکی ہے تاہم چند مزید باتیں اس ضمن میں بیان کرنا ضروری ہیں جو اس سرکٹ کے عمل کی مزید تفصیل پیش کریں گی۔

مزید تفصیل

سرکٹ کے عمل کو بیان کیا جا چکا ہے تاہم فلپ فلاپ کے ضمن میں چند اصطلاحات سے آپ کو متعارف کرانا ضروری ہے۔ ان میں پہلا عنصر یہ ہے کہ ٹرانزسٹر جب عامل یا آن حالت میں ہوتا ہے تو اسے کیا کہتے ہیں نیز جب وہ غیر عامل یا آف حالت میں ہوتا ہے تو کیا کہلاتا ہے۔ اسی طرح الیکٹرولائیٹک کپسیٹر کی منفی مثبت، دونوں تاروں پر وولٹیج کی تبدیلی کیسے ہوتی ہے جو شاید سرسری نظر میں آپ نے پوری طرح نہ سمجھی ہو۔

یہاں پر یہ نکتہ بھی یاد رکھیں کہ جب ٹرانزسٹر رو بہ عمل حالت میں ہوتا ہے تو اس کے کلکٹر-ایمیٹر کے درمیان جو رزسٹینس ہوتی ہے، اس کی وجہ سے ٹرانزسٹر کم قدر کے ایک رزسٹر کے طورپر بھی عمل کر رہا ہوتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں یا زیادہ درست طور پر بیان کیا جائے تو ، ٹرانزسٹر کے کلکٹر-ایمیٹر میں بہت کم وولٹیج ڈراپ واقع ہوتا ہے۔ اس کی قدر لگ بھگ 0V35 ہوتی ہے۔ جو ٹرانزسٹر غیر عامل یا آف حالت میں ہوتا ہے، اسے کٹ آف (Cut-Off) کہتے ہیں اور جو مکمل طور پر رو بہ عمل یا مکمل آن حالت میں ہوتا ہے اسے سیچوریٹڈ (Saturated) کہتے ہیں۔ اردو میں یوں سمجھیں کہ سیچوریٹڈ حالت میں کام کرنے والا ٹرانزسٹر اپنے عمل کی انتہائی حالت میں ہوتا ہے۔

ان چند باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے دوبارہ دیکھیں کہ سرکٹ کیسے کام کرتا ہے۔ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ ہر ٹرانزسٹر کی خصوصیات الگ الگ ہوتی ہیں، چاہے ایک ہی نمبر کے کیوں نہ ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹرانزسٹر کی خصوصیات میں کوئی نہ کوئی فرق، چاہے وہ کتنا ہی خفیف کیوں نہ ہوں، موجود ہوتا ہے۔جب سرکٹ کو پاور مہیا کی جاتی ہے تو ، دونوں ٹرانزسٹرز میں سے ایک، اپنی خصوصیات میں خفیف سے فرق کی وجہ سےنیز الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر کی وجہ سے، دوسرے کی نسبت پہلےرو بہ عمل ہوتا ہے۔فرض کریں کہ ٹرانزسٹر TR3 ، غیر چارج شدہ کپیسیٹر C3، ایل ای ڈی LED2 اور رزسٹرR4 کے راستے پہلے رو بہ عمل ہوتا ہے۔

اب ٹرانزسٹر TR3 کے کلکٹر پر موجود وولٹیج گر کر (یعنی ڈراپ ہو کر )تقریباً 0V35 تک آ جاتے ہیں اور ایل ای ڈی LED2 روشن ہو جاتا ہے۔ کپیسیٹر C3کی مثبت تار پر اس وقت وولٹیج کی مقدار 0V35ہے اور یہی وولٹیج ٹرانزسٹرTR4 کی بیس پر بھی موجود ہیں۔ اس عمل سے ٹرانزسٹر TR4 غیر عامل حالت میں آ جائے گا لیکن کپیسیٹر C3کے چارج ہونے کے دوران میں ایل ای ڈی LED3خفیف سے وقت کے لئے روشن ہو جائے گا۔

اگر الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر کو الٹ وولٹیج دیئے جائیں یعنی اس کے مثبت سرے پر منفی اور منفی سرے پر مثبت وولٹیج دیئے جائیں تب بھی یہ چارج ہو جاتا ہے بشرطیکہ وولٹیج کی مقدار بہت کم ہو۔ اسے کہتے ہیں کہ کپیسیٹر الٹ سمت میں یا ریورس چارج ہو رہا ہے۔ چنانچہ یہاں پر کپیسیٹر C4بھی ریورس چارج ہونے لگے گا۔جوں ہی یہ0V6 وولٹ تک چارج ہو جائے گا، ٹرانزسٹر TR4 بھی عامل حالت میں آنے لگے گا۔ اس سے اس کے کلکٹر پر وولٹیج کم ہو جائیں گے اور ایل ای ڈی LED3روشن ہونے لگے گا۔

اب یہ دیکھیں کہ کپیسیٹر C3 ٹرانزسٹر TR3 کے کلکٹر سے بھی منسلک ہے اور جوں ہی اس پر وولٹیج کم ہوتے ہیں، یعنی وولٹیج ڈراپ ہوتے ہیں تو اس کے اثرات TR3 کی بیس تک بھی (براستہ C3)جاتے ہیں۔ اس عمل کی وجہ سے ٹرانزسٹر TR4غیر عامل (آف) حالت میں آنے لگتا ہے اور اس کے کلکٹر وولٹیج بڑھ جاتے ہیں۔ چونکہ کپیسیٹر C4 بھی اسی جگہ پر منسلک ہے، ٹرانزسٹر TR4 کی بیس پر بھی وولٹیج میں اضافہ واقع ہوگا اور یہ مکمل روبہ عمل (آن) حالت میں آ جائے گا۔ بہت کم وقت میں (تقریباً فوری طور پر) دونوں ٹرانزسٹرز اپنی حالت تبدیل کر لیں گے۔ یہاں پر کپیسیٹر C3 کا کردار قابل غور ہے۔

ملٹی وائبریٹر کے ضمن میں آخر میں آپ کو ایک نہایت اہم نظریہ بتانا ضروی ہے۔ آپ غور کریں تو معلوم ہو گا کہ دونوں ٹرانزسٹرز میں سے یا تو آن حالت میں ہو گا یا آف حالت میں۔ دونوں ٹرانزسٹرز اپنی حالت کو اتنی تیزی سے تبدیل کرتے ہیں کہ اسے شمار نہیں کیا جاتا۔ اس سرکٹ میں ٹرانزسٹرز کی کوئی تیسری حالت ممکن نہیں۔ اسی خوبی کی وجہ اس سرکٹ کو ڈیجیٹل کہا جاتا ہے۔ دونوں میں سے کسی بھی ٹرانزسٹر کا کلکٹر یا تو "ہائی" حالت میں ہوگا یا "لو" حالت میں۔ ہائی سے مراد یہ ہے کہ کلکٹر پر وولٹیج موجود ہوں گے اور لو حالت سے مراد یہ ہے کہ کلکٹر پر وولٹیج موجود نہیں ہوں گے۔

ایسٹیبل ملٹی وائبریٹر کو آسی لیٹر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ جب اسے دوسرے ڈیجیٹل سرکٹ سے منسلک کیا جاتا ہے تو یہ اسےکلاک پلس فراہم کرتا ہے۔ یہ کلاک پلس، ڈیجیٹل سرکٹ کو گنتی گننے (کاؤنٹنگ) یا کوئی دوسرا عمل، مثلاً تقسیم (ڈویژن) کرنے کے لائق بناتے ہیں۔ فلپ فلاپ کو اسکوائر ویو (Square Wave) آسی لیٹر بھی کہا جاتا ہے۔

فائبر آپٹک

اس پروجیکٹ میں فلپ فلاپ سرکٹ استعمال کر کے فلیشنگ فائبر آپٹک سائن بورڈ تشیکیل دیا گیا ہے۔

اس پروجیکٹ کا ڈسپلے سیکشن ایک الگ بورڈ پر بنایا جائے گا۔ اس میں مہین سوراخوں کا ایک میٹریکس (اسے آپ قالب کہہ سکتے ہیں لیکن میٹریکس Matrix ہی زیادہ مستعمل ہے اور ہم یہی استعمال کریں گے) تشکیل دیا گیا ہے۔ یہ 7X10 سوراخوں پر مشتمل ہے۔ اس میں فائبر آپٹک کیبلز لگائی جائیں گی۔ اس میٹریکس کو چلانے کے لئے فلپ فلاپ سرکٹ استعمال کیا جائے گا جو گزشتہ پروجیکٹ میں بنایا جا چکا ہے۔ فلپ فلاپ کی بجائے ایک ایل ای ڈی فلیشر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جو دوسرے پروجیکٹ بنایا جا چکا ہے۔ ان دونوں پروجیکٹس میں سے آپ جس کا انتخاب بھی کریں، اسی طرح کے اثرات کا حامل ڈسپلے حاصل ہو گا۔ ایک فلیشنگ والے اثرات کے لئے ایک ایل ای ڈی فلیشر والا پروجیکٹ اور دوہرے فلیشنگ والے اثرات کے لئے فلپ فلاپ سرکٹ والا پروجیکٹ استعمال کیا جا سکتا ہے۔


فائبر آپٹک پروجیکٹ میں ایل ای ڈی فلیشر یا فلپ فلاپ سرکٹ استعمال کیا جائے گا۔

فائبر آپٹکس مستقبل کا ذریعہ مواصلات ہے اور ذاتی مواصلات میں اس کے استعمال میں بے تحاشا اضافہ متوقع ہے۔ فائبر آپٹک کی خصوصیات میں ہلکا پن، چھوٹا سائز اور کم قیمت ہونا شامل ہیں۔ اس کی سب سے بڑی خصوصیت اس سے حاصل ہونے والی بینڈ وڈتھ ہے۔ ایک ہی فائبر آپٹک کیبل، متعدد ٹی وی چینلز بہ یک وقت منتقل کر سکتی ہے اور ہر چینل کامل صفائی اور خوبی سے منتقل ہوتا ہے۔ فائبر آپٹک کیبل کی طلب میں گھریلو تفریح، انٹر ایکٹو ٹیلی ویژن، ویڈیو فون اور عالمی کمپیوٹر نیٹ ورکنگ کے میدان شامل ہیں۔ آپ یوں سمجھ لیں کہ جسے انفارمیشن سپر ہائی وے کہا جاتا ہے، بہت جلد فائبر آپٹک کیبل کو بڑی وسعت سے اپنا لے گا۔ بنیادی طور پر فائبر آپٹک، ٹیلی فون لائن کی جگہ لے رہی ہے جس سے ٹیلی ویژن، ویڈیو اور کمپیوٹر چینلز گھر گھر پہنچیں گے۔

زیر نظر پروجیکٹ میں بہت سادہ فائبر آپٹک چینل استعمال کیا جائے گا جو اپنے منبع سے مستقر تک روشنی کو منتقل کرے گا۔ یہاں پلاسٹک نوعیت کی فائبر آپٹک کیبل استعمال کی جائے گا جو مچھلی پکڑنے والی ڈور ی سے مشابہ ہے لیکن یہ ڈوری اس کی جگہ کام نہیں کرے گی۔ اپنی بناوٹ میں فائبر آپٹک انتہائی مخصوص نوعیت کی حامل ہوتی ہے۔ اس کا عمل ذیل کے خاکے میں نمایاں ہے۔ اسے آپ روشنی کے لئے بہت چھوٹا (منی ایچر Miniature) رہنما راستہ سمجھ سکتے ہیں۔

یہ پلاسٹک فائبر آپٹک کیبل صرف پلاسٹک کی ٹیوب ہی نہیں ہوتی بلکہ یہ شفاف پلاسٹک پولی مر پائپ پر مشتمل ہوتی ہے جس کے اندر، انتہائی مہین کوٹنگ ہوتی ہے تاکہ اس کے ایک سرے سے داخل ہونے والی روشنی منعکس ہوتی ہوئی پائپ کے دوسرے سرے تک پہنچ جائے۔


فائبر آپٹک پروجیکٹ میں ایل ای ڈی فلیشر یا فلپ فلاپ سرکٹ استعمال کیا جائے گا۔

فائبر آپٹک سائن

اس پروجیکٹ کے لئے ایک چھوٹا سا پی بی بورڈدرکار ہو گا جس میں 0.7mm قطر کے سوراخ ہوں گے۔ اسی بورڈ پر مختلف اشکال بنائی جائیں گی۔ اسے ہم سائن بورڈ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس کی شکل اور فائبر آپٹک کیبلز نیچے شکل میں دکھائی گئی ہے۔ اس میں بورڈ پر آپ جو شکل بھی بنانا چاہتے ہیں اسی کے مطابق، فائبر آپٹک کیبل کے ٹکڑے ان سوراخوں میں ڈالنے ہوں گے۔ فائبر آپٹک کیبل کے سرے دوسری طرف سے، ایک نلکی میں ڈالیں گے۔ اس نلکی کے دوسرے سرے میں ایل آی ڈی لگایا جائے گا۔ جب ایل ای ڈی روشن ہو گا تو اس کی روشنی، فائبر آپٹک کیبلز کے ذریعے سائن بورڈ تک جائے گی اور اس پر بنائی گئی شکل یا خاکہ وغیرہ روشن ہو جائے گا۔

تشکیل

اس پروجیکٹ کی تشکیل کے لئے ایک چھوٹا سا پی سی بی درکار ہوگا۔ اس کا ایک مجوزہ نمونہ ذیل میں دکھایا گیا ہے۔

جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے، فائبر آپٹکس کو پی سی بی کے سوراخوں میں ڈالا جائے گا اور دوسری طرف سے مشروب پینے والی نلکی یعنی اسٹرا یا اسی سائز کی کسی دوسری نلکی میں ڈالا جائے گا اور اس نلکی کے دوسرے سرے پر ایل ای ڈی لگایا جائے گا۔

فائبر آپٹک کیبل میں سے روشنی کیوں گزرتی ہے اور اس کی اطراف میں سے باہر کیوں نہیں نکلتی، اس کی وجہ "مکمل اندرونی انعکاس" نامی مظہر ہے جسے انگریزی میں اندرونی میں ٹوٹل انٹرنل ریفلیکشن (Total Internal Reflection)کہتے ہیں۔ اس کیبل میں سے گزرتے ہوئے روشنی اطراف سے ٹکراتی ہے اور کیبل کے اندر ہی منعکس ہوتی ہوئی آگے کی طرف چلی جاتی ہے۔ انعکاس کے دوران میں روشنی بہت کم مقدار میں باہر نکلتی ہے۔ یہ عمل اوپر دی گئی شکل "روشنی کی شعاع خم دار فائبر آپٹک کیبل میں سے گزرتے ہوئے" میں دکھایا گیا ہے۔ اس میں روشنی کی ایک شعاع دکھائی گئی ہے جو اپنے راستے پر منعکس ہوتی ہوئی گزر رہی ہے۔کیبل کی اندرونی جانب جو کوٹنگ کی گئی ہے اس کی وجہ سے روشنی بہت کم مقدار میں اس میں سے گزر کر اطراف میں سے نکل پاتی ہے۔زیادہ سے زیادہ مقدار میں یہ شعاع اندرونی جانب ہی منعکس ہوتی جاتی ہے۔ یہ شعاع کیبل کے اندر ہی کئی مرتبہ ٹکراتی ہوئی آگے کی جانب بڑھتی جاتی ہے۔ ہر مرتبہ جب یہ کیبل کی اندرونی سطح سے ٹکراتی ہے، بہت کم مقدار میں ضائع ہوتی ہے۔ تاہم یہ شعاع، کیبل میں تقریباً دس میٹر لمبائی تک سفر کر سکتی ہے۔ اس حد تک روشنی کی مقدار اتنی رہتی ہے کہ اسے استعمال کیا جا سکے۔ یہاں پر پلاسٹک فائبر آپٹک کیبل کی بات ہو رہی ہے۔ اس سے کہیں بہتر معیار کی فائبر آپٹک کیبل موجود ہے جو شیشے سے تیار کی جاتی ہے تاہم یہ انتہائی نازک ہوتی ہے اور ہمارے اس پروجیکٹ میں استعمال نہیں کی جا سکتی۔

فہرست اجزاء

فائبر آپٹک پروجیکٹ

1=فلپ فلاپ پروجیکٹ
1= 7x10 سوراخوں کا بورڈ، ہر سوراخ 0.7mm قطر کا ہوگا۔
1=3 میٹر (دس فٹ) لمبی پلاسٹک فائبر آپٹک کیبل
1=مشروب پینے کی نلکی (اسٹرا) یا اسی سائز کی کوئی دوسری نلکی جس میں ایل ای ڈی سما سکے۔

فائبر آپٹک کیبل روشنی کا ایک کافی باریک نقطہ فراہم کرتی ہے جو چھوٹے سائز کے سائن بنانے کے لئے بہت مفید ہے۔ 7x10 سوراخوں کے میٹریکس والا بورڈ تقریباً ہر طرح کا سائن، حروف تہجی اور نشانات بنائے جا سکتے ہیں۔ اوپر دکھائی گی اشکال میں اس طرح کے چند نمونے دکھائے گئے ہیں۔ ان ہی رہنما نمونوں کی روشنی میں آپ اپنی مرضی کے حروف، اشکال اور خاکے بنا سکتے ہیں۔ آپ اس طرح کے ایک سے زیادہ بورڈ اور سرکٹس استعمال کر کے پورے بامعنی جملے بھی بنا سکتے ہیں۔ یہ پروجیکٹ اس طرح کے سائن بورڈ بنانے کے لئے تجربات کےلئے کافی وسیع مواقع مہیا کرتا ہے۔

متعدد رنگوں کے ایل ای ڈی دستیاب ہیں جن کو استعمال کر کے مختلف رنگوں کے نمونے بنائے جا سکتے ہیں۔ فلپ فلاپ پروجیکٹ میں دو مختلف رنگوں کے ایل ای ڈی استعمال ہوں گے۔ایک سے زیادہ فلپ فلاپ پروجیکٹ بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں جن میں الگ الگ رنگوں کے ایل ای ڈی استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ ہر خاکہ بنانے والی فائبر آپٹک کیبلز کے سرے الگ الگ روشنی والے ایل ای ڈی سے (نلکی یا اسٹرا کے ذریعے) منسلک کئے جا سکتے ہیں۔ اس طرح مختلف خاکے مختلف رنگوں کے تیار کیئے جا سکتے ہیں۔ غرضیکہ اس پروجیکٹ سے آپ کئی طرح کے تجربات کر سکتے ہیں۔

فائبر آپٹک کیبل کا ایک سرا، پی سی بی کے متعلقہ سوراخ میں ڈالیں اور اسے اتنا داخل کریں کہ یہ پی سی بی کے دوسری طرف سے باہر نہ نکلے بلکہ بورڈ کی سطح کے متوازی رہے۔ اب پچھلی جانب سے اس کیبل پر گلو کا ایک قطرہ ڈال دیں تاکہ یہ آسانی سے باہر نہ نکلے۔ اوپر دکھائے گئے خاکے میں دکھایا گیا ہے کہ فائبر کیبلز کو سوارخوں میں ڈال کر دوسری طرف سے ان کو اکٹھا کر کے ایک پائپ میں ڈال دیا گیا ہے۔ ہر رنگ کی کیبلز کو الگ الگ نلکیوں میں رکھا جائے گا تاکہ ان کے ساتھ ایل ای ڈی جوڑا جا سکے۔ چونکہ ایل ای ڈی مختلف رنگوں کے ہوں گے اور مختلف فلیشنگ شرح سے فلیش ہو رہے ہوں گے، چنانچہ ان سے پیدا ہونے والے اثرات بھی بہت دلچسپ ہوں گے۔

سادہ سائرن

یہ سادہ سائرن بنائیں اور سیکھیں کہ یہ کیسے کام کرتا ہے۔

یہ پروجیکٹ ہم پی سی بی کے دائیں طرف کے حصے پر بنائیں گے جس کے اوپر لفظ Siren لکھا ہوا ہے۔ سائرن کا سرکٹ بھی ایل ای ڈی فلیشر والے سرکٹ سے مشابہ ہے۔ دونوں میں فرق صرف یہ ہے کہ فلیشر والے پروجیکٹ میں سے ایل ای ڈی ہٹا لیا گیا ہے اور 22R قدر کے رزسٹر کی جگہ چھوٹا سا اسپیکر لگایا گیاہے۔ اس پروجیکٹ میں 10µ کا الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر استعمال کی گیا تھا، یہاں پر اس کی جگہ چھوٹی قدر یعنی 10n استعمال کی گئی ہے۔ اس پروجیکٹ میں یہ کپیسیٹر C6 ہے۔ کم قدر کا یہ کپیسیٹر، سرکٹ کو کافی زیادہ فریکوئنسی پر کام کرنے کے قابل بناتا ہے۔ اس کی وجہ سے اسپیکر میں سے مسلسل آواز آتی ہے جسے ” سُر“ یا ٹون کہا جاتا ہے۔ اگر ایل ای ڈی فلیشر والے سرکٹ میں آپ ایل ای ڈی کی جگہ اسپیکر لگا لیں تو آپ کو مسلسل ٹون کی جگہ صرف ٹک ٹک کی آواز سنائی دے گی۔

اس سرکٹ میں بھی وہی اجزا استعمال کیئے گئے ہیں جو آپ گزشتہ پروجیکٹس میں استعمال کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ ایل ای ڈی فلیشر والے پروجیکٹ میں سرکٹ کے عمل کو بھی سمجھ چکے ہیں۔ یہاں پر بھی کم و بیش وہی عمل کار فرما ہے۔ ٹرانزسٹر TR6 کی بیس پر متغیر (کم زیادہ ہوتی ہوئی) کرنٹ ملتی ہے جواس فریکوئنسی میں تبدیلی پیدا کرتی ہے جس پر سرکٹ کام کر رہا ہے۔

سرکٹ کا عمل

کوئی بھی سرکٹ کیسے کام کرتا ہے، اس کی وضاحت کے لئے متعدد طریقے استعمال کیئے جا سکتے ہیں۔ ان میں وولٹیج کا طریقہ، کرنٹ کا طریقہ اور رزسٹینس کا طریقہ شامل ہیں۔ بعض اوقات ہمیں تینوں طریقے ایک ساتھ بھی استعمال کرنے پڑتے ہیں۔

یہاں اس آخری پروجیکٹ میں ہم آپ کو رزسٹینس والا طریقہ استعمال کرتے ہوئے بتائیں گے کہ سرکٹ کیسے کام کرتا ہے۔ ہم ٹچ پلیٹ سے آغاز کریں گے۔ جب ٹچ پلیٹ کو چھوا جاتا ہے تو کپیسیٹر C5، ٹچ پلیٹ کی رزسٹینس کے راستے بتدریج چارج ہونے لگتا ہے۔ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ ٹچ پلیٹ کس طرح کام کرتی ہے۔ جب اس پر انگلی کا دباؤ بڑھتا متغیر ہوتا ہے، اسی نسبت سے اس کی رزسٹینس میں بھی تبدیلی واقع ہوتی ہے۔

جب الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر C5پر چارجنگ کے باعث وولٹیج میں اضافہ ہوتا ہے تو وہ ٹرانزسٹر TR5کی بیس پر بھی نمو دار ہوتا ہے۔ جب یہاں پر وولٹیج کی مقدار 0V6 تک بڑھ جاتی ہے تو ٹرانزسٹر TR5رو بہ عمل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ چونکہ ٹرانزسٹر TR5 پی این پی ٹرانزسٹر TR6 سے براہ راست منسلک (ڈائریکٹ کپلڈ) ہے چنانچہ یہ بھی رو بہ عمل ہو جاتا ہے۔ جب TR6 رو بہ عمل ہوتا ہے تو اس کے کلکٹر-ایمیٹر کے درمیان رزسٹینس کم ہو کر کرنٹ کو گزارنےکا باعث بنتی ہے۔ اسی وجہ سے کرنٹ اسپیکر کی وائس کوائل سے گزرتی ہے اور اسپیکر کی کون کو مقناطیس کی طرف کھنچ جانے کا باعث بنتی ہے۔ اسپیکر کو جانے والے سگنل کا یہ پہلا نصف سائکل ہے۔ پی این پی ٹرانزسٹر کے کلکٹر سے10n قدر کا کپیسیٹر C6 بھی منسلک ہے۔ جب اس کی ایک تار پر وولٹیج میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کی دوسری تار پر بھی یہی اضافہ نمودار ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عین اسی لمحے اس کپیسیٹر پر کوئی چارج موجود نہیں ہوتا۔ اس چارج کی وجہ سے دونوں ٹرانزسٹر مزید رو بہ عمل ہو جاتے ہیں۔ یہی عمل جاری رہتا ہے حتی کہ دونوں ٹرانزسٹر مکمل طور پر عامل حالت میں آ جاتے ہیں۔

اس مرحلے پر کپیسیٹر C6 ٹرانزسٹر TR6 کے کلکٹر-ایمی ٹر جنکشن اور ٹرانزسٹر TR5 کے بیس- ایمیٹر جنکشن کے راستے چارج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جب یہ کپیسیٹر مکمل چارج ہونے کے قریب ہوتا ہے تو چارجنگ کرنٹ کم ہو جاتی ہے اور یہ ٹرانزسٹر TR5 کو مزید رو بہ عمل حالت میں نہیں رکھ سکتی اور یہ کچھ حد تک کم رو بہ عمل حالت میں آ جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے ٹرانزسٹر TR6 بھی غیر عامل حالت میں آ جاتا ہے اور اس کے کلکٹر پر وولٹیج گر جاتے ہیں۔ اس سے کپیسیٹر C7 کے دونوں سروں پر وولٹیج گر جاتے ہیں اور ٹرانزسٹر TR5 کو بھی غیر عامل حالت میں لے آتے ہیں۔ یہ عمل دونوں ٹرانزسٹرز کو غیر عامل حالت میں لے آتا ہے اور ٹرانزسٹر TR5 کی بیس پر وولٹیج منفی سطح سے بھی نیچے آ جاتے ہیں۔

اس طرح اسپیکر کی وائس کوائل میں سے گزرنے والی کرنٹ بند ہو جاتی ہے اور اسپیکر کی کون بھی واپس اپنی جگہ پر آ جاتی ہے۔ اس طرح اسپیکر کے لئے ایک سائکل مکمل ہو جاتا ہے۔ اس طرح اسپیکر کی کون، مقناطیس کی طرف کھنچتی ہے اور واپس آتی ہے جسے سے ٹون پیدا ہوتی ہے۔

اسی دوران میں کپیسیٹر C6 پر موجود چارج، رزسٹر R8 کے راستے ملنے والی کرنٹ کی وجہ سے منسوخ ہو جاتا ہے۔ چارج منسوخ یا ختم ہوتے ہی یہ پہلے کی طرح الٹ سمت میں چارج ہونا شروع ہو جاتا ہے، ٹرانزسٹر TR5 کی بیس پر وولٹیج 0V6 تک پہنچتے ہی این پی این ٹرانزسٹردوبارہ روبہ عمل ہونے لگتا ہے اور پورا سائکل دہرایا جاتا ہے۔

اگر ٹچ پلیٹ پر انگلی مسلسل رکھی رہے تو اسپیکر سے آنے والی ٹون، کپیسیٹر C6کے چارج ہونے کے ساتھ ساتھ، بتدریج بڑھتی ہے۔ سائکل کے اختتام پر کپیسیٹر C6کی تاریں یوں عمل کرتی ہیں (مکمل چارج ہونے کے باعث) جیسے آپس میں مل گئی ہوں۔ یہ عمل اسلئے واقع ہوتا ہے کہ دوسری طرف الیکٹرو لائیٹک کپیسیٹر C5پر خاصے وولٹیج موجود ہوتے ہیں اور R8میں سے خاصی کرنٹ گزرہی ہوتی ہے تاکہ کپیسیٹر کم وقت میں چارج ہو سکے۔

یہاں پر ایک حقیقت سے آپ کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔ سرکٹ ڈایا گرام کے کام کرنے کی جتنی بھی تفصیل اس مرحلے پر بتائی جاتی ہے، وہ بذات خود کئی سوالات کو جنم دیتی ہے۔ ایسا ہی آپ کے ساتھ بھی ہوا ہوگا۔ یہاں پر جتنے بھی جوابات دیئے گئے ہیں انہوں نے اتنے ہی سوالات بھی پیدا کیئے ہوں گے۔ لیکن آپ کو زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ بالکل ابتدائی مرحلہ ہے اور لازمی نہیں کہ آپ ہر بات کو پوری طرح سمجھ سکیں۔ کئی باتوں کی سمجھ پہلی مرتبہ پڑھنے پر نہیں آتی۔ سرکٹ ڈایا گرام کو سامنے رکھتے ہوئے، تفصیلات کو بار بار توجہ سے پڑھیں ۔ آہستہ آہستہ آپ کو کئی باتوں کی تفصیلات سمجھ میں آنے لگیں گی۔ اگر پھر بھی کئی باتیں وضاحت طلب ہوں یا آپ کی سمجھ میں آئیں تب بھی پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر آپ صرف رزسڑز کا کلر کوڈ یاد کر لیں اور کسی بھی پروجیکٹ کو کامیابی سے بنا لیں تو جو کچھ یہاں پر بیان کیا گیا ہے، اس کا مقصد پورا ہو جائے گا۔

یہاں تک جو کچھ بھی بتایا گیا ہے، اگر آپ کو دلچسپ لگا ہے اور آپ میں مزیدکچھ جاننے اور سیکھنے کی طلب بڑھی ہے تو یقیناً آپ مزید کامیابیاں حاصل کریں گے۔ الیکٹرونکس کا مشغلہ ایک دلچسپ، مفید، با مقصد اور منافع بخش مشغلہ ہے۔

فہرست اجزاء

سادہ سائرن

R8=100Kکاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف) براؤن، سیاہ، سرخ، سنہری)
R9=1K0کاربن فلم رزسٹر، ¼ واٹ، ٪5 شرح انحراف (براؤن، سیاہ، زرد، سنہری)
C5=47µالیکٹرولائیٹک کپیسیٹر
C6=10nالیکٹرولائیٹک کپیسیٹر
TR5=BC547این پی این ٹرانزسٹر
TR6=BC557پی این پی ٹرانزسٹر
LS1=8R0کا چھوٹا اسپیکر
B1=9V0 بیٹری اور بیٹری کنکٹر
SW1= آن آف سلائیڈ سوئچ
متفرق= پی سی بی، ٹچ پلیٹ۔

تشکیل

اس پروجیکٹ کے لئے وہ تمام اجزا جو فہرست اجزا میں درج ہیں، الگ کر لیں۔ ان کو پی سی بی کے انتہائی دائیں جانب والے حصے میں، جہاں Siren لکھا ہے، نصب کیا جائے گا۔ رزسٹرز کی تاروں کو حسب سابق، نوے درجے کے زاویے پر موڑ کر سوراخوں میں ڈالیں۔ دوسرے پرزے بورڈ میں اپنے اپنے مقام پر اس طرح جوڑیں کہ یہ بورڈ کی سطح سے تین ملی میٹر اوپر رہیں۔

نیچے بورڈ پر اس پروجیکٹ کے لئے پرزوں کی ترتیب کا خاکہ دکھایا گیا ہے۔ سارے پرزے بورڈ میں لگانے کے بعد تسلی کر لیں کہ سب اپنی اپنی جگہ پر درست لگے ہیں۔ ٹانکا لگاتے وقت، پرزے کو دوسری طرف سے تھام کر رکھیں تاکہ گرنے نہ پائے۔ ٹانکے لگانے میں غیر ضروری تاخیر ہرگز نہ کریں تاکہ پرزے کو زیادہ حرارت نقصان نہ پہنچائے۔ مندرجہ ذیل ترتیب کے مطابق سرکٹ نصب کریں۔ ہر مرحلے کو مکمل کر اس پر نشان(✓) لگا لیں تاکہ کوئی مرحلہ چھوٹنے نہ پائے۔

() رزسٹر R9 کی تاروں کو 90 درجے کے زاویئے پر موڑیں اور انہیں بورڈ پر اس رزسٹرز کے سوراخوں میں ڈالیں۔ ٹانکا لگاتے وقت رزسٹر کو تھام کر رکھیں۔ سائیڈ کٹر کے ذریعے رزسٹر کی فالتو تاریں ٹانکے کے اوپر سے کاٹیں ۔

() یہی عمل رزسٹرR8 کے لئے دہرائیں۔

() کپیسیٹر C6 کی تاریں اس کے متعلقہ سوراخوں میں ڈالیں۔ اسے بورڈ سے ایک سوت یا تین ملی میٹر اونچائی تک رکھیں اور تھامتے ہوئے ٹانکا لگا دیں۔ تاروں کو ٹانکا لگانے میں عجلت سے کام لیں تاکہ کپیسیٹر زیادہ گرم نہ ہونے پائے۔ فالتوتاروں کو کاٹ دیں۔

() کپیسیٹر C5 الیکٹرو لائیٹک نوعیت کا ہے۔ اس کی مثبت منفی تاروں کو پہچان کر بورڈ پر اپنے اپنے سوراخوں میں ڈالیں۔ مثبت تار کو بورڈ پر اس سوراخ میں ڈالیں جس کے قریب + کا نشان موجود ہے۔ حسب سابق کپیسیٹر کو بورڈ سے قدرے اٹھا رہنے دیں اور تاروں کو ٹانکا لگا کر فالتو تاریں کاٹ دیں۔

() این پی این ٹرانزسٹر TR5 کو بورڈ پر اس کی متعلقہ جگہ پر نصب کریں۔ اسے بھی بورڈ سے اٹھا کر ٹانکا لگائیں۔ ٹانکا لگانے کے بعد اس کی فالتو تاریں کاٹ دیں۔ ٹانکا لگانے سے پہلے یہ یقین کر لیں کہ ٹرانزسٹر درست مقام پر اور درست رخ پر لگا ہے۔

() اسی طریقے سے پی این پی ٹرانزسٹر TR6 بھی نصب کریں۔

() ٹچ پلیٹ کو اس کے متعلقہ سوراخوں میں ڈال کر ٹانکا لگائیں۔ اس سے پہلے ہم ٹچ پلیٹ سے دو تاریں منسلک کر چکے ہیں۔ ان ہی دو تاروں کو بورڈ پر وہاں جوڑیں جہاں ٹچ پلیٹ لکھا ہوا ہے۔ اگر پہلے پروجیکٹ میں استعمال کے بعد ٹچ پلیٹ کو بورڈ سے نہیں اتارا تھا تو اسے اب الگ کر کے سائرن والے حصے میں جوڑیں۔

() اسپیکر کو دو تاریں لگائیں۔ ان دو تاروں کو پی سی بی پر اپنی جگہ پر لگا کر ٹانکے سے جوڑ دیں۔

اب آپ کا پروجیکٹ مکمل ہو چکا ہے-

سرکٹ سے بیٹری منسلک کریں اور پاور سوئچ آن کریں۔ ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھیں۔ ذرا سی دیر میں سائرن سے آواز آنے لگے گی۔ انگلی کو ٹچ پلیٹ پر ہی رکھیں۔ ٹون میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ انگلی کا دباؤ، ٹچ پلیٹ پر بڑھا کر یا کم کر کے دیکھیں۔ سائرن کی آواز میں بھی اسی نسبت سے تبدیلی واقع ہو گی۔ ٹچ پلیٹ پر انگلی رکھے رہیں گے تو ٹون میں اضافہ ہوتا جائے گا، انگلی ہٹا ئیں گے تو ٹون بتدریج کم ہوتے ہوئے ختم ہو جائے گی۔

اگر کام نہ کرے

اگر سرکٹ کام نہ کرے تو سب سے پہلے آپ تشکیل کے ضمن میں بتائی گئی ہدایات کا جائزہ لیں۔ چانچیں کہ آپ نے کوئی مرحلہ نا مکمل تو نہیں چھوڑ دیا۔ پی سی بی کی جس جانب ٹانکے لگائے گئے ہیں اسے غور سے جانچیں۔ یقین کر لیں کہ سارے ٹانکے درست لگے ہیں اور کوئی بھی جوڑ ٹانکا لگانے سے رہ تو نہیں گیا۔

اگر دوسرے پروجیکٹس کام کر رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ بیٹری درست ہے۔ یہ سرکٹ 3 سے 4 وولٹ تک بھی کام کرے گا چنانچہ ضروری نہیں کہ بیٹری مکمل وولٹیج دے رہی ہو۔

اس کے بعد یہ جانچیں کہ اسپیکر کو ٹانکے درست لگے ہیں نیز یہ کہ اسپیکر کی تاریں پی سی بی میں اپنی جگہ درست جوڑی گئی ہیں۔ سرکٹ کے کام نہ کرنے کی بڑی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ٹرانزسٹرز بدل گئے ہیں۔ جانچیں کہ پی این پی اور این پی این ٹرانزسٹرز اپنی اپنی جگہ پر اور درست رخ میں جوڑے گئے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ نے ٹرانزسٹرز کو ٹانکا لگاتے وقت بہت دیر نہیں لگائی تو یہ درست ہوں گے لیکن اگر کسی وجہ سے آپ نے ٹرانزسٹرز کی تاروں کو ٹانکا لگانےمیں غیر ضروری تاخیر سے کام لیا ہے تو اضافی حرارت کی وجہ سے یہ خراب ہو سکتے ہیں۔ اگر دیگر تمام چیزیں درست ہیں تو آخر میں یوں کریں کہ دونوں ٹرانزسٹرز نئے لے کر پرانے ٹرانزسٹرز کی جگہ لگا لیں۔

سارے مرحلے پوری توجہ اور باریک بینی سے جانچیں۔ اکثر اوقات اپنے کام میں غلطی معلوم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اگر آپ کو بھی اپنی کوئی غلطی نظر نہ آئے تو کسی دوسرے تجربہ کار دوست سے مدد لیں۔

یہاں پر ہمارے تمام پانچ پروجکیٹ مکمل ہوتے ہیں۔ ان پروجیکٹس میں سیکھنے کے لئے بہت کچھ ہے۔ ان میں استعمال ہونے والے سرکٹس یا ان سے ملتے جلتے سرکٹس اکثر پروجیکٹس میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ آپ ان سرکٹس پر تجربات کر کے بتائے گئے اثرات سے مختلف اثرات پیدا کر سکتے ہیں۔ رزسٹرز کی بتائی گئی قدروں سے مختلف قدروں کے رزسٹرز استعمال کر کے تجربات کریں۔ آپ رزسٹرز کی قدریں زیادہ کر کے یا کم کرکے دیکھ سکتے ہیں کہ سرکٹ کی کارکردگی میں کیا فرق پڑا ہے۔ اسی طرح آپ کچھ کپیسیٹرز کی قدریں تبدیل کرنے سے بھی سرکٹ کی کارکردگی میں نمایاں فرق کا مشاہدہ کریں گے۔ یہاں پردیئے گئے سرکٹس کے عمل میں تبدیلی کا مشاہدہ کرنے کا یہ بہت اچھا طریقہ ہے کہ آپ چند اجزا کی قدریں تبدیل کر کے آزمائیں۔

یہاں تک جو کچھ آپ نے سیکھا ہے اس کا جائزہ لیں۔ کوئی بات سمجھ نہ آئے تو بار بار پڑھیں، پھر بھی سمجھ نہ آئے تو کسی تجربہ کار دوست سے مدد لیں۔ یاد رکھیں کہ اگر آپ سوالات نہیں کرتے تو آپ سیکھ بھی نہیں سکتے۔ پوچھنے میں کبھی عار نہ سمجھیں۔ جو کچھ خود سیکھیں، دوسروں کو بھی سکھائیں۔ علم بانٹے سے اس میں اضافہ ہوتا ہے۔(اختتام)۔

جدول ٹرانزسٹر پیکیج

کچھ ٹرانزسٹرز کی پیکیج معلومات ذیل کے جدول میں درج ہیں۔




سرفیس ماؤنٹ (SMD) ٹرانزسٹرز



کپیسیٹرز

کم قدر کے نان الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کی قدریں کوڈ میں لکھی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر 882, 447, 332, 222, 123, 101 وغیرہ۔ اس کوڈ میں بائیں طرف کے دو ہندسے کپیسیٹر کی قدر کو اور دائیں طرف کا ہندسہ کپیسیٹر کی قدر میں صفروں کی تعداد کو ظاہر کرتا ہے۔اس طرح حاصل ہونے والی قدر پیکو فیراڈز (pF) میں حاصل ہوتی ہے۔ مثلاً اگر کپیسیٹر پر لکھا ہوا کوڈ 101 ہو تو اس کی قدر 100pF ہوگی۔ (بائیں طرف کے دو ہندسے 10 ہیں جبکہ دائیں طرف کا ہندسہ 1 ہے اس طرح ہم 10 کے ساتھ ایک صفر کا اضافہ کرکے اسے 100 بنا لیں گے)۔ اسی طرح 123 کوڈ کا مطلب 12000pF ہوگا۔ الیکٹرونکس ڈائجسٹ میں کپیسیٹرز کی قدریں لکھتے وقت فیراڈ کو ظاہر کرنے والا حرف F نہیں لکھا جاتا کیونکہ کپیسیٹر کی قدر فیراڈز ہی میں ہوتی ہے۔

پیکو فیراڈز میں حاصل ہونے والی قدر اگربہت زیادہ ہو تو اسے 1000 پر تقسیم کر کے نینو فیراڈز (nF) میں اورنینو فیراڈز کو 1000 پر تقسیم کرکے مائیکرو فیراڈز (µF) میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ ذیل میں دی گئی مثالوں سے اس کی وضاحت ہو جائے گی۔


کوڈ pF قدر nF قدر µF قدر کوڈ pF قدر nF قدر µF قدر
102 1,000  1n0  0µ001  273 27,000 27n  0µ027
122 1,200  1n2  0µ0012 303 30,000 30n  0µ030
152  1,500  1n5  0µ0015 333 33,000 33n  0µ033
162 1,600  1n6  0µ0016  393 39,000 39n  0µ039
182 1,800  1n8  0µ0018 403 40,000 40n  0µ04
202 2,000  2n0  0µ002 453 45,000 45n  0µ045 
222  2,200  2n2  0µ0022 473 47,000 47n  0µ047
252 2,500  2n5  0µ0025 503 50,000 50n  0µ05
272 2,700  2n7  0µ0027 563 56,000 56n   0µ056
332 3,300  3n3  0µ0033 603 60,000 60n  0µ06
392 3,900  3n9  0µ0039 683 68,000 68n  0µ068
402 4,000  4n0  0µ004 753 75,000 75n  0µ075
472 4,700  4n7  0µ0047 823 82,000 82n  0µ082
502 5,000  5n0  0µ005 104 100,000 100n  0µ1
522 5,200  5n2   0µ0052  124  120,000 120n  0µ12
562 5,600  5n6  0µ0056 154 150,000 150n  0µ15
602 6,000  6n0  0µ006 184 180,000 180n  0µ18
652 6,500  6n5  0µ0065 204 200,000 200n  0µ20
682  6,800  6n8  0µ0068 224 220,000 220n  0µ22
702 7,000  7n0  0µ007 274 270,000 270n  0µ27
752 7,500  7n5  0µ0075 304 300,000 300n  0µ3 
802 8,000  8n0  0µ008 334 330,000 330n  0µ33
822 8,200  8n2  0µ0082 394  390,000 390n  0µ39
852 8,500  8n5   0µ0085 404 400,000 400n  0µ4
902  9,000  9n0  0µ009 474 470,000 470n  0µ47
952  9,500  9n5   0µ0095 504 500,000 500n  0µ5
103 10,000  10n  0µ01 564 560,000 560n  0µ56
123 12,000  12n  0µ012 684 680,000 680n  0µ68
153 15,000  15n  0µ015 754 750,000 750n  0µ75
163  16,000  16n  0µ016 824 820,000 820n  0µ82
193 18,000  18n   0µ018 904 900,000 900n   0µ9
203 20,000  20n  0µ02 954 950,000 950n  0µ95
223 22,000 22n  0µ022 105 1,000,000 1000n  1µ0

آپ دیکھ رہے ہیں کہ اس مثا ل میں m0.022 کو 022m0 اور دوسری قدروں کوبھی اسی طرح لکھا گیا ہے۔ یہاں بھی اعشاریہ کے نشان کی جگہ قدر ظاہر کرنے والا حرف لکھا گیا ہے تاکہ پڑھنے میں آسانی ہو۔

دو یا زائد کپیسیٹرمتوازی (Paralell) جوڑنے سے ان کی کپیسی ٹینس جمع ہو جاتی ہے مثال کے طور پر


متوازی (Paralell) جڑے ہوئے کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا .... +C1+C2+C3 ہے۔

دو یا زائد کپیسیٹرز سلسلے وار (Series) جوڑنے سے ان کی مجموعی کپیسی ٹینس‘ کم سے کم قدر کے کپیسیٹر سے بھی کم ہو جاتی ہے مثال کے طور پر:

سلسلے وار جڑے ہوئے دو کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :


دو سے زائد سلسلے وار جڑے ہوئے کپیسیٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :

اگر ان کی وضاحت نہ کی گئی ہوتو تمام کپیسیٹر عام طور پر 60V کے ہوں گے۔ عام اصول کے مطابق کپیسیٹر کے ورکنگ وولٹیج‘ سرکٹ میں موجود وولٹیج کی نسبت کم از کم دگنے ضرور ہوں۔

کپیسیٹر کی قدر سے اس کا کوڈ یا اس کے کوڈ کی مدد سے اس کی قدر معلوم کرنے کے لیے کپیسیٹر کوڈ / قدر کیلکولیٹر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

آر ایف ٹرانزسٹر ڈیٹا

چند منتخب ٹرانزسٹرز کی خصوصیات

Type N/P Housing M/K/G Watt PL(PLPEP) MHz(ƒ) dB(VP) VCE
2N3375 N To-60   3 400   28
2N3553 N To-39 M 2,5 175   28
2N3632 N To-60   13,5 175   28
2N3866 N To-39 M 1 400 10 28
2N3924 N To-39 M 4 175   13,5
2N3926 N To-60   7 175   13,5
2N3927 N To-60   12 175   13,5
2N4040 N To-117 K 10 400 4 28
2N4041 N To-117 K 10 400 4 26
2N4427 N To-39 M 0,4 470 6 12
2N4428 N To-39 M 0,75 500 10 28
2N4429 N To-117 K 1 1000 5 28
2N4430 N To-129   2,5 1000 5 28
2N4431 N To-129   5 1000 4,5 28
2N4933 N To-60 M 20 88 7,6 24
2N5016 N To-60 M 15 400 5 28
2N5070 N To-60 M 25 30 13 28
2N5071 N To-60 M 24 80 9 24
2N5090 N To-60 M 1,2 400 7,8 28
2N5102 N To-60 M 15 135 4 24
2N5108 N To-39 M 1 1000 5 28
2N5589 N MT-71C   3 175 8,2 13,6
2N5590 N MT-72H   10 175 5,2 13,6
2N5591 N MT-72H   5 175 4,4 13,6
2N5635 N MT-71B   2,5 400 6,2 28
2N5636 N MT-71B   7,5 400 5,7 28
2N5637 N MT-72H   20 400 4,6 28
2N5641 N MT-71B   7 175 8,4 28
2N5642 N MT-72H   20 175 8,2 28
2N5643 N MT-72H   40 175 7,6 28
2N5644 N MT-72H   1 470 7 12,5
2N5645 N MT-72H   4 470 6 12,5
2N5646 N MT-72H   12 470 4,7 12,5
2N5687 N To-39 M 1,5 50 17 12,5
2N5688 N To-117 K 5 50 14 12,5
2N5689 N To-117 K 10 50 12,5 12,5
2N5690 N To-128   25 50 12,5 12,5
2N5697 N To-39 M 0,25 470 12,5 12,5
2N5698 N To-131   1 470 12,5 12,5
2N5699 N To-129   3,5 470 12,5 12,5
2N5700 N To-129   10,5 470 12,5 12,5
2N5701 N To-129   20 470 12,5 12,5
2N5702 N To-39 M 1,5 175 12,5 12,5
2N5703 N To-117 K 3 175 12,5 12,5
2N5704 N To-117 K 12 75 12,5 12,5
2N5705 N To-128   24 175 12,5 12,5
2N5707 N To-128   (20) 28 28 28
2N5708 N To-128   (40) 28 28 28
2N5711 N To-117 K (4) 135 26 26
2N5712 N To-117 K (20) 135 26 26
2N5713 N To-128   (40) 135 26 26
2N5773 N To-117 K 1,5 400 26 26
2N5834 N To-39 Mv 2,5 175 28 28
2N5846 N To-102   3,5 50 12,5 12,5
2N5847 N MT-72H   8 50 10 12,5
2N5848 N MT-72H   20 50 8 12,5
2N5849 N MT-75B   40 50 7,5 12,5
2N5862 N MT-75B   75 150 7 27
2N5913 N To-39   2 470 7 12
2N5914 N HSL   2 470 7 12
2N5915 N HSL   6 470 5 12
2N5916 N HSL   2 400 10 28
2N5918 N HSL   10 400 8 28
2N5919 N HSL   16 400 6 28
2N5922 N MT-75D   1 1000 5 28
2N5923 N MT-75D   2,5 1000 5 28
2N5924 N MT-75D   5 1000 5 28
2N5925 N MT-75D   10 1000 5 28
2N5944 N MT-90   2,0 470 9,0 12,5
2N5945 N MT-90   4,0 470 8,0 12,5
2N5946 N MT-90   10,0 470 6,0 12,5
2N5992 N HSL   21 88 10  
2N5993 N HSL   18 88 10  
2N5994 N HSL   35 118 7  
2N5995 N HSL   7 175 9,7  
2N5996 N HSL   15 175 4,5  
2N6080 N MT-72H   4 175 12  
2N6081 N MT-72H   15 175 6,3  
2N6082 N MT-72H   25 175 6,2 12,5
2N6083 N MT-72H   30 175 5,7 12,5
2N6084 N MT-72H   40 175 4,5 12,5
2N6093 N MT-67B   37,5 30 13 28
2N6105 N HSL   30 400 5 28
2N6136 N MT-93A   25 470 4 12,5
2N6197 N To-128   3 175 13 28
2N6198 N To-128   12 175 10,8 28
2N6199 N To-128   25 175 8,5 28
2N6200 N To-128   40 175 8,2 28
2N6201 N MT-92   70 175 5,4 28
2N6202 N To-128   3 400 10 28
2N6203 N To-128   12 400 6,8 28
2N6204 N To-128   25 400 6,2 28
2N6205 N To-128   40 400 5,2 28
2N6206 N To-128   3 1000 7 28
2N6207 N To-128   10 1000 5,2 28
2N6208 N To-128   20 1000 4 28
2N6255 N To-39 M 3 175 7,8 12,5
2N6439 N     60 400 7,8 28
2N6455 N     20 30 15 12,5
2N6456 N     45 30 14 12,5
2N6458 N     20 30 15 12,5
2N6459 N     45 30 14 12,5
2N6460 N     75 30 13 12,5
BFQ42 N To-39 M 2 170 12 13,5
BFQ43 N To-39 M 4 170 12 28
BFS22A N To-39 M 4 175 8 13,5
BFS23A N To-39 M 4 175 10 28
BFW46 N To-39 M 4 175 6 13,5
BFW47 N To-39 M 2,5 175 10 28
BLW64 N Sot-56 K 15 225 9,5 25
BLW75 N Sot-105 K 14 225 8 25
BLX13 N Sot-56 K (25) 30 18 28
BLX14 N Sot-55 K (50) 30 13 28
BLX15 N Sot-55 K (150) 30 14 50
BLX67 N Sot-48 K 2,5 470 8,5 12,5
BLX68 N Sot-48 K 7 470 5 12,5
BLX69A N Sot-48 K 17 470 4 28
BLX91A N Sot-48 K 10 470 11 28
BLX92A N Sot-48 K 2,5 470 11 28
BLX93A N Sot-48 K 7 470 8,5 28
BLX94A N Sot-48 K 25 470 6 28
BLX95 N Sot-56 K 40 470 4,5 28
BLX96 N Sot-48 K 0,5 860 6 25
BLX97 N Sot-48 K 1,0 860 5,5 25
BLX98 N Sot-48 K 3,5 860 5 25
BLY36 N To-60 M 13 175 5,8 13,8
BLY53A N Sot-48 K 7,8 470 5,9 13,8
BLY55 N To-60 M 7,8 470 5,9 13,8
BLY57 N To-60 M 7 175 5,5 13,5
BLY58 N To-60 M 12 175 4,7 13,5
BLY59 N To-60 M 3 400 8,8 28
BLY60 N To-60 M 13,5 175 5,8 28
BLY87A N Sot-48 K 8 175 9 13,5
BLY88A N Sot-48 K 15 175 7,5 13,5
BLY89A N Sot-56 K 25 175 6 13,5
BLY90 N Sot-55 K 50 175 5 12,5
BLY91A N Sot-48 K 8 175 12 28
BLY92A N Sot-48 K 15 175 10 28
BLY93A N Sot-56 K 25 175 9 28
BLY94 N Sot-55 K 50 175 7 28

 

  • N سے مراد این پی این NPN ٹرانزسٹر اور P سے مراد پی این پی PNP ٹرانزسٹر ہے۔
  • M/K/G میں سے M دھاتی یعنی میٹل Metal،
    K سرامکCeramic اور
    G شیشہ یعنی گلاس Glass کی پیکنگ کو ظاہر کرتے ہیں۔
  • اگرچہ تمام معلومات پوری توجہ اور چھان بین کے بعد شائع کی جا رہی ہیں تاہم یہ بغیر یقین دہانی (گارنٹی) کے ہیں۔

مخففات کی وضاحت

VCEO اوپن بیس حالت میں کلکٹر-ایمیٹر وولٹیج
VCBO اوپن ایمیٹرحالت میں کلکٹر-بیس وولٹیج
VEBO اوپن کلکٹر حالت میں ایمیٹر-بیس وولٹیج
IC کلکٹر کرنٹ
ICM پیک کلکٹر کرنٹ
IBM پیک بیس کرنٹ
PTOT کل قوت کا اخراج - یہ مقدار عام طور پر درجے سینٹی گریڈ کے عمومی درجہ حرارت پر لی جاتی ہے۔ یہ قوت کی وہ زیادہ سے زیادہ حد ہے جو کوئی ٹرانزسٹر بتائی گئی پیکنگ کے ساتھ برداشت کر سکتا ہے۔
Tj جنکشن درجہ حرارت - کسی بھی حالت میں درجہ حرارت اس حد سے نہیں بڑھنا چاہیئے۔ دوسری صورت میں ٹرانزسٹر یا تو خراب ہو جاتا ہے یا زیادہ دیر تک قابل اعتماد کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتا۔
Tamb ارد گرد کا درجہ حرارت
Tstg سٹوریج درجہ حرارت ۔ یہ اس درجہ حرارت کی حدود ہیں جن میں ٹرانزسٹر کو رکھا جا سکتا ہے۔ ان حدود سے باہر کے درجہ حرارت پر ٹرانزسٹر میں استعمال کردہ مادے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ICBO کلکٹر - بیس کٹ آف کرنٹ۔
IEBO ایمیٹر - بیس کٹ آف کرنٹ۔
hFE فارورڈ کرنٹ گین
VCEsat کلکٹر - ایمیٹر کے مابین وولٹیج کی وہ حد جس پر یہ اپنے عمل کے انتہائی درجے پر آ جاتے ہیں۔
VBEsat بیس - ایمیٹر کے مابین وولٹیج کی وہ حد جس پر یہ اپنے عمل کے انتہائی درجے پر آ جاتے ہیں۔
Cc کلکٹر کپیسیٹینس
Ce ایمیٹر کپیسیٹینس
Ft فریکوینسی ٹرانزیشن۔ یہ فریکوئنسی کی وہ حد ہوتی ہے جس پر کامن ایمیٹر کرنٹ گین گر کر اکائی درجے پر آ جاتا ہے۔ ٹرانزسٹر جس فریکوئنسی پر کام کر رہا ہو، وہ اس حد سے کافی کم ہونی چاہیئے۔

رزسٹر

4 بینڈ رزسٹر کلر کوڈ

رزسٹر کے اوپر بنے ہوئے رنگوں کے حلقوں کی مدد سے اس کی قدر معلوم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ اختیار کریں:

  1. رزسٹر کو اس طرح پکڑیں کہ جس کنارے سے رنگ شروع ہو رہے ہوں وہ کنارا بائیں طرف رہے۔ اگر رزسٹر پر شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) ظاہر کرنے والا چوتھا حلقہ جو سرخ، گولڈن یا سلور رنگ کا ہوگا، موجود ہے تو وہ دائیں طرف رہے گا۔
  2. بائیں سرے سے پہلے دو رنگ دیکھیں۔ یہ رنگ رزسٹر کی قدر کے پہلے دو ہندسے ہوں گے۔ مثال کے طور پر اگر پہلا رنگ زرد      ہے اور دوسرا بنفشی    تو ہم مندرجہ ذیل کلر کوڈ چارٹ کی مدد سے ان رنگوں کے مقررہ ہندسے4 اور 7 لے کر 47 کا عدد حاصل کر لیں گے۔
  3. بائیں طرف سے تیسرے حلقے کے رنگ کو دیکھیں۔ ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں درج اس رنگ کی مقررہ قدر ، پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب کھائے گی۔
  4. مثال کے طور پر اگر تیسرا حلقہ سرخ     رنگ کا ہے تو ہم ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں اس رنگ کے آگے درج قدر x100 کو پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب دیں گے۔ اس طرح ہمیں قدر 4,700 حاصل ہوگی۔ یہ قدر اوہم میں ہوگی۔دراصل تیسرے حلقے میں موجود عدد جتنی صفریں، پہلے حاصل کردہ عدد کے بعد لکھنے سے بھی قدر (اوہم میں) حاصل ہو جاتی ہے سوائے اس کے کہ اگر تیسرا حلقہ گولڈن ہو تو پہلے دو حلقوں سے حاصل شدہ قدر کو 10 پر ، اور تیسرا حلقہ سلور ہو تو قدر کو 100 پرتقسیم کیاجائے گا۔
  5. رنگوں کا چوتھا حلقہ رزسٹر کی قدر میں درستگی کی شرح یا شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کلر کوڈ میں دی گئی قدر میں اتنے فیصد کمی یا بیشی ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر چوتھا رنگ گولڈن ہے تو رزسٹر کی دی گئی قدر میں %5 فیصد کمی بیشی ہو سکتی ہے ۔ اسیطرح سلور رنگ کی صورت میں %10 اور چوتھا حلقہ نہ ہونے کی صورت میں %20 کمی بیشی ہو سکتی ہے۔

  

4 بینڈ رزسٹر کلر کوڈ چارٹ

(گولڈن یا سلور رنگ کا حلقہ دائیں طرف رکھتے ہوئے)

Colour Name
رنگ کا نام
Colour
رنگ
First Stripe
پہلی پٹی
Second Stripe
دوسری پٹی
Third Stripe
تیسری پٹی
Fourth Stripe
چوتھی پٹی
سیاہ Black 0 0 x1  
برائون Brown 1 1 x10  
سرخ Red 2 2 x100  ±2%
اورنج Orange 3 3 x1,000  
زرد  Yellow 4 4 x10,000  
سبز Green 5 5 x100,000  
نیلا Blue 6 6 x1,000,000  
بنفشی Purple 7 7    
گرے Gray 8 8    
سفید White 9 9    
گولڈ Gold     x0.1 ±5%
سلور Silver     x0.01 ±10%
 کوئی رنگ نہیںNo Band         ±20%

 

5 بینڈ رزسٹر کلر کوڈ

رنگوں کے پانچ حلقوں والے رزسٹر کی قدرمعلوم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ اختیارکریں:

  1. رزسٹر کو اس طرح پکڑیں کہ جس کنارے سے رنگ شروع ہو رہے ہوں وہ کنارا بائیں طرف رہے۔ رزسٹرپر شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) ظاہر کرنے والا پانچواں حلقہ دائیں طرف رہے گا۔ پانچ حلقوں والے کلر کوڈ میں شرح انحراف ظاہر کرنے کے لئے گرے، بنفشی، نیلا، سبز اور برائون رنگ استعمال کئے جاتے ہیں۔
  2. بائیں سرے سے پہلے تین رنگ دیکھیں۔ یہ رنگ رزسٹر کی قدر کے پہلے تین ہندسے ہوں گے۔ مثال کے طور پر اگر پہلا رنگ سرخ دوسرا زرد اور تیسرا رنگ سبز ہے تو ہم مندرجہ ذیل کلر کوڈ چارٹ کی مدد سے ان رنگوں کے مقررہ ہندسے 2 , 4اور 5 لے کر 245 کا عدد حاصل کر لیں گے۔
  3. بائیں طرف سے چوتھے حلقے کے رنگ کو دیکھیں۔ ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں درج اس رنگ کی مقررہ قدر ، پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب کھائے گی۔
  4. مثال کے طور پر اگر چوتھا حلقہ برائون رنگ کا ہے تو ہم ذیل میں دیئے گئے چارٹ میں اس رنگکے آگے درج قدر x10 کو پہلے حاصل کردہ قدر سے ضرب دیں گے۔ اس طرح ہمیں قدر 2450 حاصل ہوگی۔ یہ قدر اوہم میں ہوگی۔دراصل چوتھے حلقے میں موجود عدد جتنی صفریں، پہلے حاصل کردہ عدد کے بعد لکھنے سے بھی قدر (اوہم میں) حاصل ہو جاتی ہے سوائے اس کے کہ اگرچوتھا حلقہ گولڈن ہو تو پہلے دو حلقوں سے حاصل شدہ قدر کو 10 پر تقسیم کیاجائے گا۔پانچ حلقوں والے رزسٹر پر رنگوں کا چوتھا حلقہ گولڈ ،سیاہ، برائون، سرخ، اورنج، زرد، سبز اور نیلے رنگ میں سے کسی ایک پر مشتمل ہوسکتا ہے۔
  5. رنگوں کا چوتھا حلقہ رزسٹر کی قدر میں درستگی کی شرح یا شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کلر کوڈ میں دی گئی قدر میں اتنے فیصد کمی یا بیشی ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر چوتھا رنگ برائون ہے تو رزسٹر کی دی گئی قدر میں 1% فیصد کمی بیشی ہو سکتی ہے ۔باقی رنگوں کی مناسبت سے شرح انحراف کی قدر مندرجہ ذیل چارٹ میں واضح کی گئی ہے۔

 

5 بینڈ رزسٹر کلر کوڈ چارٹ

 

Colour Name
رنگ کا نام
Colour
رنگ
First Stripe
پہلی پٹی
Second Stripe
دوسری پٹی
Third Stripe
تیسری پٹی
Fourth Stripe
چوتھی پٹی
5th Stripe
پانچویں پٹی
سیاہ Black 0 0 0 x1  
برائون Brown 1 1 1 x10 ±1%
سرخ Red 2 2 2 x100 ±2%
اورنج Orange 3 3 3 x1,000  
زرد  Yellow 4 4 4 x10,000  
سبز Green 5 5 5 x100,000 ±0.5%
نیلا Blue 6 6 6 x1,000,000 ±0.25%
بنفشی Purple 7 7 7   ±0.1%
گرے Gray 8 8 8   ±0.05%
سفید White 9 9 9    
گولڈ Gold       x0.1 ±5%
سلور Silver         ±10%
 کوئی رنگ نہیں   No Band           ±20%

 

  1. رزسٹر کی قدر لکھتے وقت اس میں صفروں کی بہت زیادہ تعداد نہیں لکھی جاتی ۔ اعشاریہ کا نشان مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک نشان سے تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ اس نشان کی ایک خاص قدر ہوتی ہے جس سے رزسٹر کی قدر کو ضرب دی جاتی ہے۔ رزسٹر کی قدر میں جہاں بھی یہ نشان‘جو انگریزی کا ایک حرف ہوتا ہے‘ لکھا گیا ہووہاں پر اعشاریہ لگا دیتے ہیں اور اس طرح حاصل ہونے والے ہندسوں کو اس انگریزی حرف کے سامنے لکھے ہوئے عدد سے ضرب دے دیتے ہیں۔ درحقیقت آپ کو ضرب دینے کی ضرورت نہیں بس اتنے صفر (جو ذیل میں لکھے ہوئے ہیں) رزسٹر کی قدر میں بڑھا دیں۔
  2. مثال کے طور پراگر فہرست اجزا میں کسی رزسٹر کی قدر 2K7 لکھی ہوئی ہے تو اس کی قدر معلوم کرنے کا طریقہ اس طرح ہوگا ....2K7 میں K کی جگہ اعشاریہ لگا دیں۔ اوپر جدول میں K کے سامنے 103 لکھا ہے جس کا مطلب 1,000 ہے۔ اس کے مطابق ہم 2K7 کی جگہ 1,000 × 2.7 لکھ کر اس رزسٹر کی قدر 2,700 اوہم یا 2.7K اوہم معلوم کر سکتے ہیں۔

 

نشان(حرف) نام قدر ضرب دیں
R   ایک 100 1
K   کلو 103 1,000
M   میگا   106 1,000,000
G   گیگا 109 1,000,000,000

دو یا زائد رزسٹر سلسلے وار (Series) جوڑنے سے ان کی رزسٹینس جمع ہو جاتی ہے مثال کے طور پر



 

سلسلے وار رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا یہ   ہے ۔



 

دو یا زائد رزسٹر متوازی (Paralell) جوڑنے سے ان کی مجموعی رزسٹینس‘ کم سے کم قدر کے رزسٹر سے بھی کم ہو جاتی ہے مثال کے طور پر



 

دو متوازی جڑے ہوئے رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :



 

دو سے زائد متوازی جڑے ہوئے رزسٹرز کی قدر معلوم کرنے کا فارمولا مندرجہ ذیل ہے :



 

اگر وضاحت نہ کی گئی ہو تو سرکٹس میں استعمال کردہ تمام رزسٹرز ‘ کاربن فلم نوعیت کے ہوں گے۔ یہ ¼ واٹ اور %5 شرح انحراف (Tolerance) کے ہوں گے۔

رزسٹرز کے رنگوں سے اس کی قدر معلوم کرنے کے لئے کلر کوڈ کیلکولیٹر استعمال کیا جا سکتا ہے

رزسٹر کی ترجیحی (Preferred)قدریں

رزسٹر کی ترجیحی (Preferred)قدریں

رزسٹرز متعددمعیاری حدودمیں دستیاب ہیں جن کو عام طور پر ترجیحی (Preferred)قدریں کہا جاتا ہے۔رزسٹرز کی قدروں کے یہ سلسلےیا سیریز، الیکٹرونک انڈسٹریزایسوسی ایشن Electronic Industries Association (جسے مخففا"EIA کہا جاتا ہے)کے متعین کردہ ہیں۔ یہ سلسلے E3،E6 ، E12، E24، E48، E96 اور E192 کہلاتے ہیں۔ 'E'کے بعد کا عدد رزسٹر کی قدروں کی وہ تعداد ظاہر کرتا ہے جو اس سلسلے (سیریز)کی ایک دہائی کے اندر موجود ہوتی ہے۔ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سلسلہ (اغلبا")E24ہے جبکہ سلسلہ E3اور E6 آج کل استعمال نہیں ہوتا۔ یہ سلسلے لوگارتمی (Logarithmic)نوعیت کے ہیں اور ان میں قدروں کا تعین رزسٹر کی شرح انحراف (ٹالرینس Tolerance) کے اعتبار سے کیا گیا ہے۔جن رزسٹرز کی شرح انحراف زیادہ قریبی قدر کی حامل ہو گی، ان کے سلسلے (سیریز) میں قدروں کی تعداد زیادہ ہوگی تاکہ قدریں ایک دوسری سےمشابہ (ایک جیسی یا ایک دوسرے میں مدغم) نہ ہوسکیں۔بعض اوقات ان سلسلوں کو شرح انحراف کے حوالے سے بھی بیان کیا جاتا ہے۔ دو سلسلوں (سیریز) کو مندرجہ ذیل فہرست کے مطابق بھی ایک دوسرے سے متعلق کیا جاتا ہے۔

E3 : شرح انحراف 50%       E48 : شرح انحراف 2%
E6 : شرح انحراف 20%       E96 : شرح انحراف1%
E12 : شرح انحراف 10%       E192 : 1%سے کم شرح انحراف
E24 : شرح انحراف 5%            

سرکٹ ڈیزائن کرتے وقت جب کوئی رزسٹر قدر (فارمولے سے) اخذ کی جاتی ہے تو ضروری ہوتا ہےکہ اسے نزدیکی ترجیحی قدر کے مطابق منتخب کر لیا جائے۔ عمومی طور پر یہ منتخب کردہ قدر، اس سلسلے(سیریز)کی ترجیحی قدر کے قریب ترین ہوتی ہے، جسے آپ استعمال کر رہے ہوں۔ کچھ حالات میں یہ زیادہ مناسب ہوتا ہے کہ اخذ کردہ قدر سے نزدیکی بالائی قدر کو منتخب کیا جائے۔ مثال کے طور پر کرنٹ کو محدود کرنے والا رزسٹر۔ جب آپ کرنٹ کو محدود کرنے والے رزسٹر کی اخذکردہ قدر کی بجائے نزدیکی کم قدر کا رزسٹر منتخب کریں گے تو ہو سکتا ہے کہ متعلقہ پرزہ اوور لوڈ ہو جائے۔

ذیل کی جدول میں دکھائی گئی قدریں عام استعمال کے ترجیحی سلسلوں کی ہیں۔

E12 سلسلہ (سیریز)

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔
1R0 10R 100R 1K0 10K 100K 1M0 10M0
1R2 12R 120R 1K2 12K 120K 1M2  
1R5 15R 150R 1K5 15K 150K 1M5  
1R8 18R 180R 1K8 18K 180K 1M8  
2R2 22R 220R 2K2 22K 220K 2M2  
2R7 27R 270R 2K7 27K 270K 2M7  
3R3 33R 330R 3K3 33K 330K 3M3  
3R9 39R 390R 3K9 39K 390K 3M9  
4R7 47R 470R 4K7 47K 470K 4M7  
5R6 56R 560R 5K6 56K 560K 5M6  
6R8 68R 680R 6K8 68K 680K 6M8  
8R2 82R 820R 8K2 82K 820K 8M2  

E24سلسلہ (سیریز)

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔
1R0 10R 100R 1K0 10K 100K 1M0 10M
1R1 11R 110R 1K1 11K 110K 1M1  
1R2 12R 120R 1K2 12K 120K 1M2  
1R3 13R 130R 1K3 13K 130K 1M3  
1R5 15R 150R 1K5 15K 150K 1M5  
1R6 16R 160R 1K6 16K 160K 1M6  
1R8 18R 180R 1K8 18K 180K 1M8  
2R0 20R 200R 2K0 20K 200K 2M0  
2R2 22R 220R 2K2 22K 220K 2M2  
2R4 24R 240R 2K4 24K 240K 2M4  
2R7 27R 270R 2K7 27K 270K 2M7  
3R0 30R 300R 3K0 30K 300K 3M0  
3R3 33R 330R 3K3 33K 330K 3M3  
3R6 36R 360R 3K6 36K 360K 3M6  
3R9 39R 390R 3K9 39K 390K 3M9  
4R3 43R 430R 4K3 43K 430K 4M3  
4R7 47R 470R 4K7 47K 470K 4M7  
5R1 51R 510R 5K1 51K 510K 5M1  
5R6 56R 560R 5K6 56K 560K 5M6  
6R2 62R 620R 6K2 62K 620K 6M2  
6R8 68R 680R 6K8 68K 680K 6M8  
7R5 75R 750R 7K5 75K 750K 7M5  
8R2 82R 820R 8K2 82K 820K 8M2  
9R1 91R 910R 9K1 91K 910K 9M1  

E48سلسلہ (سیریز)

E48سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔
100 105 110 115 121 127 133 140
147 154 162 169 178 187 196 205
215 226 237 249 261 274 287 301
316 332 348 365 383 402 422 442
464 487 511 536 562 590 619 649
681 715 750 787 825 866 909 953

دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو10 سے ضرب یا تقسیم کریں۔


E96سلسلہ (سیریز)

E96سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔
100 102 105 107 110 113 115 118
121 124 127 130 133 137 140 143
147 150 154 158 162 165 169 174
178 182 187 191 196 200 205 210
215 221 226 232 237 243 249 255
261 267 274 280 287 294 301 309
316 324 332 340 348 357 365 374
383 392 402 412 422 432 442 453
464 475 487 499 511 523 536 549
562 576 590 604 619 634 649 665
681 698 715 732 750 768 787 806
825 845 866 887 909 931 953 976

دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو10 سے ضرب یا تقسیم کریں۔


E192سلسلہ (سیریز)

E192سلسلے میں 100تا 1000دہائیوں کی قدریں

(بائیں سے دائیں پڑھیں)۔
100 101 102 104 105 106 107 109
110 111 113 114 115 117 118 120
121 123 124 126 127 129 130 132
133 135 137 138 140 142 143 145
147 149 150 152 154 156 158 160
162 164 165 167 169 172 174 176
178 180 182 184 187 189 191 193
196 198 200 203 205 208 210 213
215 218 221 223 226 229 232 234
237 240 243 246 249 252 255 258
261 264 267 271 274 277 280 284
287 291 294 298 301 305 309 312
316 320 324 328 332 336 340 344
348 352 357 361 365 370 374 379
383 388 392 397 402 407 412 417
422 427 432 437 442 448 453 459
464 470 475 481 487 493 499 505
511 517 523 530 536 542 549 556
562 569 576 583 590 597 604 612
619 626 634 642 649 657 665 673
681 690 698 706 715 723 732 741
750 759 768 777 787 796 806 816
825 835 845 856 866 876 887 898
909 920 931 942 953 965 976 988

دوسری دہائیوں کی قدروں کے لئے مطلوبہ قدر کو 10. سے ضرب یا تقسیم کریں۔

سسٹم انٹر نیشنل (SI) نظام

الیکٹرونکس ڈائجسٹ کے ان صفحات میں دیئے گئے اکثر سرکٹ ڈایا گرامز میں الیکٹرونک پرزہ جات (پارٹس) کو سسٹم انٹر نیشنل (SI) نظام کے مطابق نامزد (لیبل) کیا گیا ہے۔ System International یا SI نظام میں پرزہ جات کی قدریں (ویلیوز) اعشاری نقطے (ڈیسی مل پوائنٹ) کے بغیر لکھی جاتی ہیں۔ پرانے سرکٹ ڈایا گرامز میں خاص طور پر اعشاریہ کا نقطہ مدھم ہو جانے کی وجہ سے اور نئے سرکٹ ڈایا گرامز میں پرنٹنگ کی خرابی یا کسی بھی دوسری وجہ سے یہ نقطہ آسانی سے نظر نہیں آتا۔ اس کے باعث اکثر غلطی ہو جاتی ہے۔ اس غلطی کو دور کرنے یا اس کا امکان کم از کم رکھنے کی وجہ سے SI نظام مروج کیا گیا ہے۔

پرزہ جات یا اجزا کی قدر لکھتے وقت قدر کی اکائی آخر میں لکھی جاتی ہے۔ اگر قدر میں اعشاریہ نشان بھی آ رہا ہو تو اسے اکائی کے مخفف حرف سے تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر 10 اوہم رزسٹر کی قدر 10Rلکھی جائے گی اور 4.7mH قدر کے انڈکٹر کی قدر 4m7H لکھی جائے گی۔مزید مثالیں

2.2k = 2k2
2.5A = 2A5
.0015µ = 1.5n =1n5

مندرجہ ذیل جدول میں ضرب کنندہ (ملٹی پلائرز) کی سب سے عام استعمال ہونے والی وہ قدریں درج کی گئی ہیں جو الیکٹرونکس میں استعمال ہوتی ہیں۔

قدر   نام  نشان یا حرف قدر   نام  نشان یا حرف
10 3 کلو k 10 - 3 ملی m
10 6 میگا M 10 - 6 مائکرو µ
10 9 گیگا G 10 - 9 نینو n
10 12 ٹیرا T 10 - 12 پیکو p

سسٹم انٹرنیشنل یونٹس مقداریں SI Units Quantities

Quantity نام مقدار Symbolنشان Unitsاکائی
Resistance رزسٹینس R Ohms (W)اوہمز
Capacitanceکپیسی ٹینس C Farads (F)فیراڈز
Conductanceکنڈکٹینس G Siemens (S)سیمنز
Inductanceانڈکٹینس H Heney (H) ہنری
Currentکرنت I Amperes (A)ایمپئرز
Chargeچارج Q Coulombs (C)کولمبس
Energyتوانائی W Joules (J)جولز
Powerقوت P Watts (W)واٹس
E.M.Fالیکٹرو موٹو فورس E Volts (V)وولٹس
Massکمیت M Kilograms (Kg)کلو گرامز
Lengthلمبائی L Metres (m)میٹرز
Timeوقت T Seconds (s)سیکنڈز
Velocityاسرا V Metres/second (m/s)میٹر فی سیکنڈ
Angular Velocity
زاویاتی اسراع
w Radians/second (r/s)ریدیئن فی سیکنڈ

سولڈرنگ کا آسان طریقہ









سٹینڈرڈ وائر گیج اور امریکن وائر گیج حوالہ جاتی جدول

وائر گیج حوالہ جاتی جدول

Wire Gauge Reference Table

 

اس حوالہ جاتی جدول میں دی گئی معلومات امکانی حد تک درست، مکمل اور مفید رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تاہم اس سلسلے میں کسی قسم کی یقین دہانی یا قانونی ذمہ داری اٹھانے سے مولف اور فورم مالکان کسی بھی لحاظ سے کسی بھی طرح ذمہ دار نہیں ہوں گے۔

عام طور تکنیکی معلومات، ڈرائنگز اور خصوصیات کے ضمن میں وائر گیج کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ ان میں عام طور پر امریکن وائر گیج یعنی (AWG) اور سٹینڈرڈ وائر گیج یعنی (SWG) شامل ہوتے ہیں۔ کوائل لپیٹنے والی (کوائل وائنڈنگ) اکثر مشینیں ملی میٹر یا انچ میں دئے گئے قطر کے اعتبار سے پروگرام کی جاتی ہیں۔ یہاں پر دی گئی جدول میں ان دونوں وائر گیجز کے متبادل ملی میٹر اور انچ میں قطر درج کئے گئے ہیں۔

اس جدول میں دی گئی قطر کی پیمائشوں کا اطلاق ٹھوس تاروں پر ہو گا۔ معیاری تاروں کی پیمائش مطابقت کے تانبے کے کراس سیکشنل ایریا equivalent cross sectional سے اخذ کی گئی ہیں۔

امریکن وائر گیج تاروں کے سائز کا عددی نظام ہے جس میں کم سے کم عدد 6/0 زیادہ سے زیادہ سائز0.58000 انچ یا 14.7320 ملی میٹر کے لئے تفویض کردہ ہے۔
اس نظام ( AWG) میں گیج سائزوں میں سے ہر ایک، کراس سیکشنل ایریا کی بنیاد پر دوسرے سے 20.6 فیصد مختلف ہے۔

AWG

=

امریکن وائر گیج۔ اسے براؤن اینڈ شارپ گیج Brown & Sharpe بھی کہا جاتا ہے۔

SWG

=

اسٹینڈرڈ وائر گیج۔ یہ برطانوی پیمائشی نظام ہے۔  

BWG

=

برمنگھم وائر گیج۔ یہ برطانیہ کا تاروں کی پیمائش کا قدیم نظام ہے جو دنیا بھر میں استعمال ہوتا تھا۔

 

Gauge

SWG

AWG

Gauge

SWG

AWG

Inches

mm

Inches

mm

Inches

mm

Inches

mm

7/0

0.500

12.700

---

---

23

0.024

0.610

0.0226

0.574

6/0

0.464

11.786

0.58000

14.7320

24

0.022

0.559

0.0201

0.511

5/0

0.432

10.973

0.51650

13.1191

25

0.020

0.508

0.0179

0.455

4/0

0.400

10.160

0.46000

11.6840

26

0.018

0.457

0.0159

0.404

3/0

0.372

9.449

0.40960

10.4038

27

0.0164

0.417

0.0142

0.361

2/0

0.348

8.839

0.36480

9.26592

28

0.0148

0.376

0.0126

0.320

1/0

0.324

8.236

---

---

29

0.0136

0.345

0.0113

0.287

1

0.300

7.620

0.2893

7.35

30

0.0124

0.315

0.0100

0.254

2

0.276

7.010

0.2576

6.54

31

0.0116

0.295

0.0089

0.226

3

0.252

6.401

0.2294

5.83

32

0.0108

0.274

0.0080

0.203

4

0.232

5.893

0.2043

5.19

33

0.0100

0.254

0.0071

0.180

5

0.212

5.385

0.1819

4.62

34

0.0092

0.234

0.0063

0.160

6

0.192

4.877

0.162

4.11

35

0.0084

0.213

0.0056

0.142

7

0.176

4.470

0.1443

3.67

36

0.0076

0.193

0.0050

0.127

8

0.160

4.064

0.1285

3.26

37

0.0068

0.173

0.0045

0.114

9

0.144

3.658

0.1144

2.91

38

0.006

0.152

0.0040

0.102

10

0.128

3.251

0.1019

2.60

39

0.0052

0.132

0.0035

0.089

11

0.116

2.946

0.0907

2.30

40

0.0048

0.122

0.0031

0.079

12

0.104

2.642

0.0808

2.05

41

0.0044

0.112

0.0028

0.071

13

0.092

2.337

0.0720

1.83

42

0.004

0.102

0.0025

0.064

14

0.080

2.032

0.0641

1.63

43

0.0036

0.091

0.0022

0.056

15

0.072

1.829

0.0571

1.45

44

0.0032

0.081

0.0020

0.051

16

0.064

1.626

0.0508

1.29

45

0.0028

0.071

0.00176

0.045

17

0.056

1.422

0.0453

1.15

46

0.0024

0.061

0.00157

0.040

18

0.048

1.219

0.0403

1.02

47

0.002

0.051

0.00140

0.036

19

0.040

1.016

0.0359

0.912

48

0.0016

0.041

0.00124

0.031

20

0.036

0.914

0.0320

0.813

49

0.0012

0.030

0.00110

0.028

21

0.032

0.813

0.0285

0.724

50

0.001

0.025

0.00100

0.025

22

0.028

0.711

0.0253

0.643

 

 

 

 

 

 

متفرق

ٹائپ نمبرز

کچھ آئی سی مختلف کمپنیاں بناتی ہیں جس کی وجہ سے ان کے ٹائپ نمبر مختلف لیکن ان کی خصوصیات ایک جیسی ہوتی ہیں۔اسی وجہ سے الیکٹرونکس ڈائجسٹ میں ایسے آئی سیز کا مختصر نمبر ہی استعمال کیا جاتاہے۔ اگر کہیں مکمل ٹائپ نمبر استعمال کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس سرکٹ میں صرف وہی آئی سی ہی درست نتائج مہیا کرے گا۔

مثال کے طور پر اگر کسی سرکٹ میں ٹائمر آئی سی 555 یا آپریشنل آئی سی 741 استعمال کیا گیا ہو تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ان ٹائپ نمبرز کے آئی سیز میں سے کوئی بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ آئی سی 555 کی جگہ LM555 یا mA555 یا MC555 وغیرہ۔ آئی سی 741 کی جگہ MIC741 یا µA741 یا SN72741 وغیرہ۔

جنرل پرپز ٹرانزسٹر

جنرل پرپز PNP یا جنرل پرپز NPN سلیکان ٹرانزسٹر سے مراد ایسا لو فریکوئنسی ٹرانزسٹر ہوتا ہے جس میں مندرجہ ذیل خصوصیات موجود ہوں۔ عمومی مقاصد کےٹرانزسٹر سے بھی یہی مرا د ہوگی:

خصوصیت قدر تفصیل
زیادہ سے زیادہ Vceo 20 کلکٹر ایمیٹر کے مابین وولٹ جبکہ بیس اوپن ہو
زیادہ سے زیادہ Ic 100mA کلکٹر کرنٹ
کم ازکم hfe 100 کرنٹ گین
زیادہ سے زیادہ Ptot 100mW پاور کا اخراج
کم ازکم ft 100MHz کٹ آف فریکوئنسی

ٹیسٹ وولٹیج

سرکٹ ڈایاگرامز میں وولٹیج کی جو مقداریں بیان کی جاتی ہیں وہ عام طور پر ایسے وولٹ میٹر سے ناپی جاتی ہیں جس کی حساسیت 20KΩ فی وولٹ ہوتی ہے۔ بصورت دیگر بتا دیا جاتا ہے۔

الیکٹرونکس ڈائجسٹ میں وولٹ ظاہر کرنے کے لیئے V اور وولٹیج ظاہر کرنے کے لیئے U استعمال کیا جاتا ہے۔

ویری ایبل رزسٹر

ویری ایبل رزسٹرز ، خاص طور پر پری سیٹ پوٹیشو میٹرز پر ان کی قدر کوڈ میں لکھی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر 302, 103, 101 وغیرہ۔ اس کوڈ میں بائیں طرف کے دو ہندسے ویری ایبل رزسٹر کی قدر کو اور دائیں طرف کا ہندسہ قدر میں صفروں کی تعداد کو ظاہر کرتا ہے۔اس طرح حاصل ہونے والی قدر اوہمزمیں حاصل ہوتی ہے۔ مثلاً اگر ویری ایبل رزسٹر پر لکھا ہوا کوڈ 101 ہو تو اس کی قدر 100 اوہم ہوگی۔ (بائیں طرف کے دو ہندسے 10 ہیں جبکہ دائیں طرف کا ہندسہ 1 ہے اس طرح ہم 10 کے ساتھ ایک صفر کا اضافہ کرکے اسے 100 بنا لیں گے)۔ اسی طرح 103 کوڈ کا مطلب 10000 اوہم یا 10K اوہم ہوگا۔ذیل میں دی گئی مثالوں سے اس کی مزیدوضاحت ہو جائے گی۔

کوڈ قدر کوڈ قدر
101 100 اوہم 503 50K اوہم
121 120 اوہم 603 60K اوہم
151 150 اوہم 703 70K اوہم
201 200 اوہم 803 80K اوہم
301 300 اوہم 903 90K اوہم
401 400 اوہم 104 100K اوہم
501 500 اوہم 204 200K اوہم
601 600 اوہم 304 300K اوہم
701 700 اوہم 404 400K اوہم
801 800 اوہم 504 500K اوہم
901 900 اوہم 604 600K اوہم
102 1K اوہم 704 700K اوہم
202 2K اوہم 804 800K اوہم
302 3K اوہم 904 900K اوہم
402 4K اوہم 105 1M اوہم
502 5K اوہم 205 2M اوہم
602 6K اوہم 305 3M اوہم
702 7K اوہم 405 4M اوہم
802 8K اوہم 505 5M اوہم
902 9K اوہم 605 6M اوہم
103 10K اوہم 705 7M اوہم
203 20K اوہم 805 8M اوہم
303 30K اوہم 905 9M اوہم
403 40K اوہم    

ٹرانزسٹر کیا ہے؟

ٹرانزسٹرکیاہے؟

یہ مضمون ٹرانزسٹر کی ایجاد کے چودہ سال بعد پاپولر الیکٹرونکس نامی رسالے میں اگست 1959 میں شائع ہوا تھا۔
اگر آپ بھی ان لوگوں میں سے ہیں جو ٹرانزسٹر کو سمجھنے کے لئے پیچیدہ ریاضیاتی مساواتیں حل نہیں کرنا چاہتے ہیں
یا ٹرانزسٹرز کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے تو یہ مضمون آج بھی آپ کے لئے بے حد مفید ثابت ہوگا۔

اوہم لا اور ٹرانزسٹر

آپ ٹرانزسٹر کے بنیادی عمل کو سمجھنے کے لئے یوں تصور کر لیں کہ دو ڈائیوڈ ایک دوسرے سے شکل نمبر1کے مطابق جڑے ہوئے ہیں۔

جیسا کہ شکل نمبر1 میں دکھایا گیا ہے بنیادی طور پر ٹرانزسٹر پی این پی نوعیت کا پرزہ ہے۔ اسے ہم این پی این بھی بنا سکتے ہیں اور وہ اس طرح کہ دونوں ڈائیوڈز کو الٹا کر جوڑدیں یعنی شکل نمبر 1(b) کے مطابق۔

اس موضوع پر تفصیلی گفتگو ہم آگے چل کر کریں گے لیکن اس وقت صرف اتنا یاد کر لیں کہ جب ہم پی P حصے کو مثبت وولٹیج اور این N حصے کو منفی وولٹیج فراہم کرتے ہیں تو ٹرانزسٹر اپنا عمل جاری کر دیتا ہے یعنی ٹرانزسٹر رو بہ عمل ہو جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے کہتے ہیں کہ ٹرانزسٹر کنڈکٹ (Conduct) کرنے لگتا ہے۔

ٹرانزسٹر کی تین تاریں ہوتی ہیں جن کو بیس (Base) ایمی ٹر (Emitter) اور کلکٹر (Collector) کہتے ہیں۔ اوپر دی گئی شکل نمبر1 میں درمیانی تار تو بیس کی ہے لیکن بقیہ دونوں میں سے ایمی ٹراور کلکٹر کون کون سی تاریں ہیں، اس سوال کا جواب ابھی معلوم کرنا ہے۔آپ کو یہ پڑھ کر حیرت ہو گی کہ ہم بقیہ دونوں تاروں میں سے کسی کو بھی بطور ایمی ٹر اور بطور کلکٹر استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن عملی طور پر چونکہ عموماً کلکٹر حصے کو ایمی ٹر حصے کی نسبت قدرے بڑا یا طاقتور بنایا جاتا ہے چنانچہ سرکٹ ڈایا گرامز میں اور عملی کام میں کلکٹر کو کلکٹر اور ایمی ٹر کو ایمی ٹر ہی کے طور پر استعمال کرنا لازمی ہو جاتا ہے۔

در اصل کلکٹر اور ایمی ٹر کے مابین حقیقی فرق وہ طریقہ ہے جس سے ہم انہیں استعمال کرتے ہیں۔ ایمی ٹر کو اس طرح بائس کیا جاتا ہے کہ اس میں سے زیادہ سے زیادہ کرنٹ گزر سکے،اسے فارورڈ بائس کہتے ہیں۔ جبکہ کلکٹر کو الٹا بائس کیا جاتا ہے تاکہ اس میں سے کم سے کم کرنٹ گزرے۔ اسے ریورس بائس کہتے ہیں۔

اس طرح بیس اور ایمی ٹر کے درمیان زیادہ کرنٹ گزرتا ہے یعنی بیس اور ایمی ٹر کے درمیان کم وولٹیج ڈراپ واقع ہوتا ہے۔ ان دونوں کے درمیان تقریباً ایک چوتھائی وولٹ سے کچھ ہی زیادہ وولٹیج ڈراپ واقع ہوتا ہے۔مثال کے طور پر شکل نمبر 2 میں دیا گیا سرکٹ دیکھیں۔

یہاں پر ہم ایک لمحے کے لئے کلکٹر کو نظر انداز کر دیتے ہیں کیوں کہ ابھی تک ہم نے اسے خالی رکھا ہوا ہے۔ ایمی ٹر کو گراؤنڈ پر رکھا گیا ہے چنانچہ ہم بیس کو بھی تقریباًگراؤنڈ ہی پر فرض کرتے ہیں۔یعنی اس حالت میں بیٹری سے آنے والے 3V0 براہ راست 1K5 اوہم رزسٹر کے گرد مہیا ہو جائیں گے۔ اوہم لا کے مطابق رزسٹر کے گردکرنٹ اس مساوات کے مطابق حاصل ہو گی یعنی دو ملی ایمپئر 2mA۔

چونکہ یہاں پر ٹرانزسٹر کا یہ حصہ فارورڈ سمت میں عمل کر رہا ہے چنانچہ اس میں سے گزرنے والی کرنٹ کلکٹر کے ذریعے متاثر نہیں ہوگی۔یہاں پر یہ بات نوٹ کرلیں کہ چونکہ بیس کو منفی وولٹیج اور ایمی ٹر کو مثبت وولٹیج سے جوڑا گیا ہے چنانچہ ٹرانزسٹر لازمی طور پر پی این پی نوعیت کا ہوگا۔

کرنٹ اور ٹرانزسٹر

یہاں پر ایک دوسرا نکتہ سامنے آتا ہے۔ ٹرانزسٹر کے کلکٹر کو اس طرح بائس کرنا ضروری ہے کہ یہ غیر عامل یعنی نان کنڈکٹنگ حالت میں رہے۔یعنی بیس کلکٹر کو ریورس بائس کرنا ضروری ہے۔ اگر ہم صرف بیس کلکٹر ہی کو سامنے رکھیں اور ان ہی دونوں کو سرکٹ میں جوڑیں تو ریورس بائس حالت میں ان میں سے کوئی کرنٹ نہیں گزرے گی۔ لیکن جب ٹرانزسٹر کے بیس ایمی ٹر کو بھی بیس کلکٹر کے ساتھ ہی سرکٹ میں جوڑا جاتا ہے تو عملی طور پر بیس ایمی ٹر کے فارورڈ بائس حالت میں عمل کرنے کی وجہ سے بیس کلکٹر کے مابین بھی کرنٹ جاری ہو جاتا ہے اور کرنٹ کا یہی بہاؤ ٹرانزسٹر کے وجود میں آنے کا باعث بنا۔یہاں پر شاید یہ بات آپ کو قدرے پیچیدہ معلوم ہو۔ آسانی کے لئے یہ کہہ لیں کہ بیس میں سے کرنٹ کی کوئی بھی مقدار گزرے، یہ کلکٹر میں سے اضافہ شدہ کرنٹ جاری کرنے کا باعث بنے گی۔ بیس کرنٹ (Ib) معلوم کرنے کے لئے اوہم لا کی مدد لیتے ہیں۔ بیس کرنٹ (Ib) کو کرنٹ گین یعنی HFE سے ضرب دینے سے ہمیں کلکٹر کرنٹ (Ic) حاصل ہوگی۔ (یعنی

(ٹرانزسٹر میں HFE کا مطلب وہ نسبت ہے جو ٹرانزسٹر کی بیس کرنٹ اور کلکٹر کرنٹ کے مابین ہوتی ہے۔یہ نسبتی عدد ہوتا ہے اور اسے کرنٹ گین بھی کہا جاتا ہے۔ یہ عدد عام طور پر 10 سے200 تک ہوتا ہے۔ٹرانزسٹر میں کرنٹ گین کو بی-ٹا بھی کہا جاتا ہے اور اسے نشان β سے ظاہر کیا جاتا ہے۔)

یہاں پر ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کلکٹر کو زیادہ وولٹیج فراہم کر دیئے جائیں تو کیا یہ زیادہ کرنٹ گزارے گا؟ جواب یہ ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہو گا۔یہ سوال کرتے ہوئے ہم ایک باریک سا نکتہ نظر انداز کر رہے ہیں۔ یاد رکھیں کہ کلکٹر کرنٹ (Ic) ہمیشہ بیس کرنٹ (Ib) اور کرنٹ گین (HFE) کے حاصل ضرب کے برابر ہوگی۔ ٹرانزسٹر بنانے والے ادارے ہر ٹرانزسٹر کا کرنٹ گین اس کی ڈیٹا شیٹ میں مہیا کرتے ہیں۔ یہاں پر مثال کے طور پر ہم ایک پی این پی جرمینیئم(آج کل تقریباًً تمام ٹرانزسٹر سلیکان دھات سے بنائے جاتے ہیں لیکن ٹرانزسٹر کے ابتدائی دور میں یہ جرمینیئم دھات سے بنائے جاتے تھے۔) ٹرانزسٹر 2N107 کی ڈیٹا شیٹ دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کا کرنٹ گین 20 ہے۔اس کا سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 3 میں دکھایا گیا ہے۔

سرکٹ میں ٹرانزسٹر کا ایمی ٹر گراؤنڈ سے منسلک ہے اس طرح بیس لگ بھگ صفر وولٹ پر ہے جس کی وجہ سے بیٹری سے آنے والے تین وولٹ ڈی سی، 33K اوہم رزسٹرکے گرد ڈراپ ہوں گے۔اس طرح بیس سے گزرنے والی کرنٹ کی مقدار 0.1 ملی ایمپئر ہو گی۔اس ٹرانزسٹر میں افزائش (ایمپلی فی کیشن Amplification) یعنی گین 20 ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کلکٹر سے ملنے والی کرنٹ 2 ملی ایمپئر ہو گی۔ یہاں پر پھر ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا رزسٹر R کی در کلکٹر کرنٹ میں کوئی تبدیلی پیدا کرے گی؟ جواب ہے بالکل نہیں۔ فرض کریں کہ رزسٹرR کی قدر 2K0اوہم ہے۔اوہم لا کے مطابق اس قدر کے رزسٹر کے گرد وولٹیج ڈراپ چار وولٹ 4V0ہو گا۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ اگر رزسٹرR کی قدر زیادہ ہو گی تو کلکٹر سے کوئی وولٹیج نہیں گزریں گےاور کوئی وولٹیج نہ گزرنے کا نتیجہ صاف ہے، ٹرانزسٹر عمل ہی نہیں کرے گا یعنی نان کنڈکٹنگ حالت میں آ جائے گا۔چنانچہ اس سرکٹ میں رزسٹر Rکی قدر 800Rکے قریب رکھی جائے تو بہت عمدہ رہے گا۔ آپ یہ سوچ سکتے ہیں کہ اس قدر کے رزسٹر میں ہونے والا وولٹیج ڈراپ 1V6 ہو گا اور کلکٹر سے ملنے والے وولٹیج محض 1V4 رہ جائیں گے جو کہ بہت کم ہیں اور اس طرح کی سپلائی سے عمدہ سگنل وولٹیج حاصل نہیں ہو سکتے۔ آپ کی سوچ درست ہے لیکن اس کا زیادہ انحصار اس بات پر ہو گا کہ آپ ٹرانزسٹر کی افزائش (ایمپلی فی کیشن)سے کیا کام لینا چاہتے ہیں۔ عام طور پر آپ کو وولٹیج کی نہیں بلکہ کرنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں پر ایک اور اہم بات مد نظر رکھنا ضروری ہے وہ ہے حرارت کے اثرات۔عام طور پر ٹرانزسٹر کا گین ہموار اور ایک ہی حد میں رہتا ہے تاہم اگر حرارت بڑھ جائے توکسی حد تک لیکیج Leakage کرنٹ سے واسطہ پڑتا ہے۔ لیکیج کرنٹ وہ کرنٹ ہے جو کام آنے کی بجائے ضائع ہو جاتی ہے۔ عام طور پر لیکیج کرنٹ کے بارے میں کسی تشویش کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر ہم ٹرانزسٹر کی بتائی گئی وولٹیج اورکرنٹ کی زیادہ سے زیادہ حدود کے اندر رہیں تو لیکیج کرنٹ سے شاذو نادر ہی واسطہ پڑتا ہے۔ان حدود میں زیادہ سے زیادہ کلکٹر سے بیس وولٹیج، زیادہ سے زیادہ کلکٹر کرنٹ اور زیادہ سے زیادہ حرارتی اخراج یعنی Dissipation زیادہ اہم ہیں۔ ٹرانزسٹر کو کبھی بتائی گئی حدود سے زیادہ وولٹیج فراہم نہ کریں، نہ ہی اسے زیادہ کرنٹ فراہم کریں اور نہ ہی زیادہ حرارت خارج کرنے دیں جو عام طور پر زیادہ وولٹیج اور کرنٹ فراہم کرنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔

ٹرانزسٹر ڈیزائن

یہاں تک بتائے گئے اصولوں کے مطابق ہم ٹرانزسٹر استعمال کرتے ہوئے ایک چھوٹے سے ایمپلی فائر کا سرکٹ ڈیزائن کرتے ہیں۔ شکل نمبر 4 دیکھیں۔ سب سے پہلے یہ یاد کر لیں کہ ٹرانزسٹر در حقیقت ڈائیوڈز کے ایک جوڑے کی طرح کام کرتا ہے۔ اس سرکٹ میں بیس اور ایمی ٹر پر مشتمل ڈائیوڈ فارورڈ بائس کیا جاتا ہے۔ پی این پی ٹرانزسٹر میں بیس پر منفی وولٹیج اور ایمی ٹر پر مثبت وولٹیج فراہم کیئے جاتے ہیں۔اس طرح بیس اور ایمی ٹر سے بننے والے ڈائیوڈ میں کرنٹ جاری ہو جاتا ہے یعنی کنڈکٹ کرنے لگتا ہے۔ شکل نمبر 5 میں سرکٹ کا یہ حصہ الگ سے دکھایا گیا ہے۔

جب اس حصے کے ڈائیوڈ میں کرنٹ جاری ہو جاتا ہے (یعنی یہ کنڈکٹ کرنے لگتا ہے)تو اس کا عمل ایسے ہوتا ہے جیسے آپ نے کوئی سوئچ آن یعنی کلوز کر دیا ہو۔ اب جب یہ بیس ایمی ٹر حصے کا ڈائیوڈ کنڈکٹ کر رہا ہوتا ہے تو بیس پر مہیا کردہ تمام اے سی سگنل براہ راست ڈائیوڈ سے گزر کر گراؤنڈ کی طرف چلے جاتے ہیں۔ اکثر ضروریات کے لئے ان پٹ امپی ڈینس اتنی کم ہوتی ہے کہ آپ اسے صفر تصور کر سکتے ہیں۔اب آپ یہ سوال کر سکتے ہیں کہ اگر ان پٹ شارٹ سرکٹ حالت میں ہے تو کسی بھی قسم کی ایمپلی فی کیشن کیسے واقع ہو سکتی ہے کیونکہ اگر ان پٹ کو شارٹ کر دیا جائے تو وہاں پر کوئی وولٹیج برقرار نہیں رہ سکتے۔ در حقیقت یہاں پر وولٹیج سے بھی زیادہ ایک اور اہم چیز موجود ہے۔ چونکہ ٹرانزسٹر کی ان پٹ شارٹ سرکٹ حالت میں ہے، اس پر وولٹیج کی قابل ذکر مقدار موجود نہیں لیکن کلکٹر میں اس کے باوجود بھی کرنٹ جاری ہو گی اور کرنٹ ہی وہ چیز ہے جسے ٹرانزسٹر ایمپلی فائی کرتا ہے۔

فرض کریں کہ ہم ایسا ٹرانزسٹر استعمال کر رہے ہیں جس کا بی ٹا(کرنٹ گین) 20 ہے۔ اگر اس کی بیس پر ایک ملی ایمپیئر 1mA کا سگنل دیں تو کلکٹر پر 20 ملی ایمپیئر حاصل ہوں گے۔ یہ بات اپنے ذہن میں اچھی طرح بٹھا لیں کہ “ٹرانزسٹر کرنٹ کی افزائش (ایمپلی فی کیشن) کرتا ہے” یہاں پر سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ٹرانزسٹر سرکٹ یعنی گراؤنڈڈ ایمی ٹر یا مشترک(کامن) ایمی ٹرسرکٹ استعمال کیا جا رہا ہے۔ ٹرانزسٹر کو مشترک(کامن) بیس اور مشترک(کامن) کلکٹر حالتوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سلسلے وار ایمپلی فائرز

اب جبکہ ٹرانزسٹر کے کلکٹر سے ملنے والی آؤٹ پٹ وولٹیج کی بجائے ملی ایمپیئرز میں ہے اور یہ کلکٹر رزسٹر سے گزر رہی ہے تو اسے استعمال کرنا کیونکر ممکن ہوگا؟ یہ بات حقیقتا درست نہیں ہے۔ اس کا دارومدار کہ آؤٹ پٹ کو کس طرح استعمال کیا جائے، اس بات پر منحصر ہے کہ آپ ٹرانزسٹر کی آؤٹ پٹ کو کس طرح جوڑتے ہیں۔

فرض کریں کہ ہم اپنے ٹرانزسٹر ایمپلی فائر کی آؤٹ پٹ کو ایک دوسرے ٹرانزسٹر کی ان پٹ سے براہ راست جوڑ دیتے ہیں۔ اب چونکہ اس دوسرے ٹرانزسٹر کی ان پٹ شارٹ سرکٹ حالت میں ہے چنانچہ تمام سگنل کپلنگ کپیسیٹر کے راستے یہاں منتقل ہو جائیں گے۔ دوسرے الفاظ میں پہلے ٹرانزسٹر کی تمام آؤٹ پٹ دوسرے ٹرانزسٹر کی ان پٹ پر منتقل ہو جائے گی۔ اگر ان دونوں ٹرانزسٹرز کا بی ٹا یعنی کرنٹ گین 40 ہےتو نصٖف ملی ایمپیئر 0.5mA ان پٹ پہلے درجے میں 20mA آؤٹ پٹ فراہم کرے گی۔ یہ آؤٹ پٹ دوسرے درجے میں ایمپلی فائی ہو کر آؤٹ پٹ پر 800mA کرنٹ پیدا کرنے کا باعث بنے گی۔ اب اگر عملی طور پر کسی ٹرانزسٹر ایمپلی فائر کی آؤٹ پٹ سے اس قدر زیادہ کرنٹ حاصل کی جا رہی ہے تو چاہے وہ پاور ٹرانزسٹر ہی کیوں نہ ہو، اس سے خارج ہونے والی حرارت کا معقول بندوبست لازمی ہو گا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ٹرانزسڑ کو نصب کرنے کے لئے ہیٹ سنک استعمال کیا جائے بلکہ حرارت کا سد باب کرنے کے لیے مخصوس سرکٹ استعمال کرنا ضروری ہے۔

یہاں پر سمجھنے کی خاطر وقتی طور پر ہم سادہ سا ایمپلی فائر سرکٹ استعمال کر رہے ہیں اور عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ ایسے سرکٹ میں آؤٹ پٹ سگنل کی زیادہ سے زیادہ مقدار ایک چوتھائی ایمپیئر 250mAیا اس سے کم رکھی جائے۔اس مقدارکی آؤٹ پٹ کے لئے ڈی سی بائس کی قدر کم کر کے کلکٹر کرنٹ کوایک ایمپیئر کی تہائی 300mA حد تک رکھ سکتے ہیں۔یہ کم کلکٹر وولٹیج کے لئے ایک محفوظ حد ہے۔اگر آپ کلکٹر پر چند وولٹ سے زیادہ وولٹیج استعمال کرتے ہیں تو آپ کو ٹرانزسٹر کی قوت کی حدود (پاور ریٹنگ) پر نظر رکھنی ضروری ہو گی اور ساتھ ہی ہیٹ سنک بھی استعمال کرنا ہوگا۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا کہ ہم حتمی آؤٹ پٹ کرنٹ کو کس طرح استعمال کریں۔ کیا ہم اسپیکر کو جوڑنے کے لئے کپلنگ کپیسیٹر استعمال کر سکتے ہیں؟ نظریاتی طور پر اس کا جواب ہے کہ ہاں ہم کر سکتے ہیں لیکن عملی طور پر ایسا کرنے سے آؤٹ پٹ پاور ضائع ہو جائے گی۔ آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ شکل نمبر 7 کی طرح کلکٹر کی آؤٹ پٹ سے سلسلے وار طور پر ایک اسپیکر کو جوڑ دیا جائے۔لیکن اس طرح کلکٹر لوڈ بہت کم ہو جائےگا اور اس میں یعنی اسپیکر میں وولٹیج ڈراپ اتنا نہیں ہو گا کہ اسپیکر میں مناسب قوت منتقل ہو سکے۔ٹرانزسٹر کے کلکٹر سے اسپیکر کو منتقل ہونے والی قوت کو ہم اوہم کے قانون کے مطابق معلوم کر سکتے ہیں۔ اس کی مساوات یہ ہے: W=I2 R اس مساوات میں W وہ قوت یا پاور ہے جو اسپیکر میں منتقل ہو گی، I کلکٹر کرنٹ ہے اور R اسپیکر کی امپیڈینس ہے۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ کلکٹر سے اسپیکر تک زیادہ سے زیادہ قوت (پاور) منتقل ہو تو جیسا کہ شکل نمبر 8 میں دکھایا گیا ہے،ہمیں ایک ایسا ٹرانسفارمر استعمال کرنا ہوگا جس کی پرائمری امپیڈینس کلکٹرسے مطابقت رکھتی ہو اور سیکنڈری امپیڈینس اسپیکر سے مطابقت رکھتی ہو۔ اس طرح کلکٹر سے اسپیکر تک زیادہ سے زیادہ قوت منتقل ہو گی۔

وولٹیج آؤٹ پٹ

آؤٹ پٹ میں وولٹیج حاصل کرنے کے لئے ہم آسان سی ترتیب استعمال کرتے ہیں۔ فرض کریں کہ ہائی امپیڈینس ان پٹ کے حامل ایک ایمپلی فائر کے لئے پری ایمپلی فائر کی ضرورت ہے۔اس کے لئے ہمیں یہ معلوم کرنا ہو گا کہ ٹرانزسٹر کے کلکٹر کی آؤٹ پٹ پر کتنے وولٹیج حاصل ہو رہے ہیں۔ اگر ہم غور کریں تو یہ معلوم کرنا بہت آسان ہےکیونکہ ہم آؤٹ پٹ کو ایسی ان پٹ سے منسلک کر رہے ہیں جس کی ان پٹ امپیڈینس کافی ہائی ہے۔

شکل نمبر 9 میں دکھایا گیا سرکٹ دیکھیں۔ اس میں کلکٹر رزسٹینس کے طور پر 5K0 اوہم کا رزسٹر استعمال کیا گیا ہے جس کے باعث کل کلکٹر لوڈ بھی 5K0 اوہم ہے۔کپلنگ کپیسیٹر کے بعد500Kاوہم کا ویری ایبل رزسٹر استعمال کیا گیا ہے۔ تمام عملی اطلاقات کے لئے کلکٹر لوڈ 5K0 اوہم ہے۔ اگر کلکٹر پر کرنٹ1 ملی ایمپیئر حاصل ہو رہی ہے تو اوہم کے قانون کے مطابق ہمیں لوڈ پر5V0 وولٹ حاصل ہو رہے ہیں۔ اگر ہم ٹرانزسٹر کو اس سرکٹ کے مطابق اور کرنٹ وولٹ کی ان ہی حدود کے لئے استعمال کر رہے ہیں تو دیگر ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں کلکٹر پر 7V0 دینے ہوں گے۔ کلکٹر سے ملنے والی ڈی سی کرنٹ کم از کم 1mAہونی ضروری ہے کیونکہ اگر ہم اے سی سگنل کی خصوصیات کو مد نظر رکھیں تو یہاں پر کم از کم 1.5mAپیک کرنٹ موجود ہو گی جو کہ خالص سائن ویو ہو گی کیونکہ ہمیں یہاں پر موسیقی کے سگنل ملیں گے جن کی حدود کافی اوپر نیچے (یعنی سونگ Swing)ہوتی رہیں گی۔ عقلمندی کا تقاضا یہ ہوگا کہ ہم یہاں پر ڈی سی بائس کرنٹ کی ایسی حدود متعین کریں جو درکار اے سی سگنل سے مطابقت رکھتی ہوں۔ چنانچہ کم سے کم کلکٹر کرنٹ1mA رکھنی ضروری ہے چاہے اس سے کم وولٹیج لیول بھی موجود ہو۔اس کی وجہ کچھ پیچیدگی کی حامل ہے کیونکہ ہمیں یہاں پر امپیڈینس اور ڈسٹارشن وغیرہ کا خیال بھی رکھنا پڑے گا۔ اس پر بعد میں گفتگو ہو گی۔

این پی این یا پی این پی

شاید آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ اب تک ٹرانزسٹر کے جو بھی سرکٹ پیش کئے گئے ہیں وہ سب پی این پی نوعیت کے ہیں۔ جہاں تک سگنل ایمپلی فی کیشن کا تعلق ہے این پی این ٹرانزسٹر بہ عین ہی پی این پی ٹرانزسٹر کی طرح ہے۔ سگنل بیس میں داخل ہوتا ہے اور کلکٹر سے حاصل ہوتا ہے۔ بائس کے کنکشن مختلف ہوتے ہیں لیکن سگنل پر قطعی اثر انداز نہیں ہوتے۔

width="467">

اگر آپ دونوں اقسام کے ٹرانزسٹر ایک ساتھ استعمال کرتے ہیں تو ایک (یعنی پی این پی)کا ایمی ٹر مثبت گراؤنڈ سے اور دوسرے(یعنی این پی این) کا ایمی ٹر مثبت سپلائی وولٹیج سے منسلک ہوگا۔ ایسا کرنا بالکل درست ہوگا کیونکہ سگنل کے اعتبار سے دونوں ٹرانزسٹر فلٹر کپیسیٹر کے راستے باہم منسلک رہیں گے جس سے دونوں کے ایمی ٹر عملی طور پر گراؤنڈ حالت میں ہوں گے۔ شکل نمبر 10 میں دکھایا گیا سرکٹ ڈایا گرام اسی کی ایک مثال ہے۔

ان دونوں درجوں میں بائس کرنٹ متعین کرنا آسان ہے۔ سرکٹ میں بیس اور کلکٹر رزسٹرز کی قدریں نہیں دکھائی گئیں۔ اس کی دو وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ ان کی قدروں کا انحصار سپلائی وولٹیج پر ہے دوسری وجہ یہ ہے کہ اوپر بتائی گئی مثالوں اور وضاحت کی روشنی میں اگر ان کی قدریں آپ خود معلوم کریں تو زیادہ بہتر ہوگا۔

سگنل ان پٹ

فرض کریں کہ ہم ایک ریڈیو کے ڈی ٹیکٹر کی آؤٹ پٹ سے ایک ٹرانزسٹر کو جوڑ کر اسے بطور ایمپلی فائر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا ایک سرکٹ شکل نمبر 11 میں دکھایا گیا ہے۔ کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم اسے کیسے جوڑیں گے؟ اگر آپ کا جواب یہ ہے کہ ڈی ٹیکٹر کی آؤٹ پٹ سے ایک ویری ایبل رزسٹر کو بطور والیوم کنٹرول استعمال کرتے ہوئے اس کے گرد ٹرانزسٹر کو جوڑتے ہیں تو شاید آپ کے ذہن میں یہ بات نہیں رہی کہ عام طور پر ڈی ٹیکٹر کو اس طرح ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ وہ کافی زیادہ رزسٹینس میں کام کرتا ہے۔ اس صورت میں والیوم کنٹرول سے ملنے والے سگنل ٹرانزسٹر کی ان پٹ میں جاتے ہی شارٹ ہو جائیں گے او ر ڈی ٹیکٹر سرکٹ پر بھاری لوڈ پڑے گا۔کیونکہ ہم پہلےہی یہ جان چکے ہیں کہ بیس ایمی ٹر حصہ ایسے عمل کرے گا جیسے کہ اس کی ان پٹ شارٹ سرکٹ حالت میں ہے۔تو اب ان پٹ امپیڈینس کو اتنا زیادہ کیسے کیا جائے کہ ڈی ٹیکٹر سرکٹ پر لوڈ نہ پڑے؟ اس کا ایک آسان حل تو یہ ہے کہ ان پٹ سے ایک رزسٹر سلسلے وار لگا دیا جائے۔ یعنی والیوم کنٹرول اور ٹرانزسٹر کی بیس کے درمیان ایک رزسٹر جوڑا جائے۔ لیکن اس کے باوجود شور (ہم Hum)کے مسائل پیدا ہوں گے کیونکہ سارے سرکٹ کی گراؤنڈ ایک ہی ہے۔ وقتی طور پر تو اس کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ہم ایک ایسا ان پٹ ٹرانسفارمر استعمال کریں جو 500K امپیڈینس کو 100امپیڈینس سے میچ کرے۔

ٹرانزسٹر سرکٹ ڈیزائن کرتے وقت ٹرانزسٹر کی اپنی لو (کم) امپیڈینس کا خیال نہ رکھنے کے باعث بہت سے ڈیزائن ناکام ثابت ہوتے ہیں۔ اگر آپ نے اب تک بتائی گئی تمام باتوں کو سمجھ لیا ہے تو اب ہم ٹرانزسٹر سرکٹ ڈیزائن کرنے کے سلسلے میں درکار عوامل (مختلف مقداروں اور پیمائشوں) کی جانچ کرنے اور چھوٹے سرکٹس کی جانچ کرنے کی طرف آتے ہیں۔

ٹرانزسٹر-کپلنگ، کنٹرولنگ اورجانچ(ٹیسٹنگ)

اگر آپ ٹرانزسٹرز کی خصوصیات بیان کرنے والی ڈیٹا بکس دیکھیں گے تو معلوم ہو گا کہ ٹرانزسٹرز کی بھی ان پٹ امپیڈینس ہوتی ہے جب کہ ہم پہلے بتا چکے ہیں ٹرانزسٹر کی ان پٹ شارٹ سرکٹ کی طرح ہوتی ہے۔ جب آپ اس تضاد کو دیکھتے ہیں تو الجھن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ٹرانزسٹر 2N107 کی ان پٹ امپیڈینس600 اوہم کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔ یہاں پر آپ کو الجھن کا شکار نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ دونوں باتیں یعنی ٹرانزسڑکی ان پٹ شارٹ سرکٹ جیسی ہوتی ہے اور ان پٹ امپیڈینس بھی ہوتی ہے،درست ہیں۔

اس بات کی وضاحت ایک مثال سے بخوبی ہو جائے گی اور آپ کی سمجھ میں بھی آ جائے گا کہ دونوں باتیں متضاد معلوم ہونے کے باوجودکس طرح درست ہیں۔آپ کسی بھی سرکٹ میں متعدد پرزوں کو تاروں سے یا کسی بھی طریقے سے باہم جوڑتے ہیں۔ اس کام میں تار کے کئی ٹکڑے استعمال کئے جاتے ہیں۔ کبھی آپ نے اندازہ لگانے کی کوشش کی ہے کہ ان تاروں کی اپنی رزسٹینس کتنی ہوتی ہے؟شاید آپ نے اس بارے میں کبھی سوچا تک نہ ہو گا۔ اگرچہ ان تاروں میں بھی رزسٹینس ہوتی ہے اور شاید کی قدر تار کے ایک فٹ میں نصف اوہم سے بھی کم ہو لیکن یہ رزسٹینس سرکٹ میں موجود ضرور ہوتی ہے۔ لیکن عملی طور پر آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ رزسٹینس کی اتنی کم مقدار، سرکٹ کی کارکردگی پر اثر انداز نہیں ہوتی۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سرکٹ میں کئی ہزار اوہم قدر کی رزسٹینس کام کر رہی ہوتی ہے اسی لئے ہم اس قدر کم رزسٹینس کو سرے سے ہی نظر انداز کر دیتے ہیں۔ظاہر ہے جب سرکٹ میں چند ہزار اوہم کی رزسٹینس کام کر رہی ہوتی ہے تو ایک یا دو اوہم رزسٹینس کو کون خاطر میں لائے گا۔

بالکل یہی اصول ٹرانزسٹر کی ان پٹ امپیڈینس پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اگرچہ ٹرانزسٹر2N107 کی ان پٹ امپیڈینس 600 اوہم یا کم و بیش ہوتی ہے لیکن یہ سرکٹ میں موجود دوسری امپیڈینس کی نسبت اتنی کم ہوتی ہے کہ اسے ہم شارٹ سرکٹ جیسی حالت سے تشبیہ دیتے ہیں۔ ویسے بھی ہم جب ٹرانزسٹر کی ان پٹ امپیڈینس کی قدر کو نظر انداز کر تے ہوئے سرکٹ ڈیزائن کرتے ہیں تو ہم بہت سی ریاضیاتی مساواتیں حل کرنے سے بچ جاتے ہیں۔ یہاں پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے اور وہ یہ کہ ان پٹ امپیڈینس کی قدر کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے کیا ہماری پیمائشیں اور اخذ کردہ مقداریں غلط تو نہیں حاصل ہوتیں چاہے غلطی کا امکان چند فی صد ہی کیوں نہ ہو۔ سوال اپنی جگہ بالکل درست ہے لیکن عملی طور پر ایسا کچھ نہیں ہوتا کہ ہم یہ جان سکیں کہ مذکورہ ان پٹ امپیڈینس کو نظر انداز کر کے غلط نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ٹرانزسٹر کی خصوصیات کی جو مقداریں بتائی جاتی ہیں وہ انتہائی درست اور قطعی نہیں ہوتیں۔جس ٹرانزسٹر کا گین 20 بتایا جا رہا ہے ہو سکتا ہے کہ عملی طور پر اس کا حقیقی گین 10 جتنا کم ہو یا پھر 40 تک اضافہ شدہ حاصل ہو۔ یہی وجہ ہے کہ مساواتوں سے حاصل ہونے والی قدریں یا پیمائشیں سو فیصد رکھنا لازمی نہیں ہوتا بلکہ قریبی قدریں بھی عام طور پر قریب ترین مطلوبہ نتائج فراہم کرتی ہیں یا کم از کم کسی پریشانی کا باعث نہیں بنتیں۔

اب ہم ایک سرکٹ دیکھتے ہیں اور اس میں مختلف اجزا کی قدروں کا جائزہ لیتے ہیں۔ شکل نمبر12 دیکھیں۔ اگر سپلائی وولیٹج کی قدر بہت کم ہو مثال کے طور پر 1V5، تو اس میں کلکٹر رزسٹر Rکی قدر کو اتنا کم رکھنا پڑے گا کہ یہ تمام بیٹری وولٹیج کو ڈراپ نہ کر سکے۔لیکن اس سے یہ ہوگا کہ کم کلکٹر رزسٹینس، سگنل کی کچھ مقدار کو اگلے درجے میں نہیں پہنچنے دے گی۔ اس سے نہ صرف ایمپلی فی کیشن بہت کم ہو گی بلکہ کپلنگ کے لئے بھی بہت بڑی قدر کے کپیسیٹر کی ضرورت پڑے گی۔ اس کے علاوہ ایک اور مسئلہ بھی پیدا ہوگا۔ جب رزسٹر میں سگنل ضائع ہونے لگے گا تو شور یعنی ڈسٹارشن میں بھی خاصا اٖضافہ ہو جائے گا۔ان ساری خرابیوں کے باوجود زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ان تمام مسائل کی وجہ عام طور پر بہت کم سپلائی وولٹیج ہوتے ہیں۔

والیوم کنٹرول

جو اصحاب ٹرانزسٹر سے پہلے ٹیوبوں پر کام کر چکے ہیں جانتے ہیں کہ ٹیوب میں گرڈ نہ ہونے کے برابر کرنٹ لیتی ہے لیکن ٹرانزسٹر کی صورت میں یہ بات الٹ جاتی ہے، ٹرانزسٹر کی بیس کرنٹ خرچ کرتی ہے۔ اب اگر ہم ٹرانزسٹر کو والیوم کنٹرول سرکٹ میں استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اس کا خاص خیال رکھنا پڑے گا کہ والیوم کنٹرول کو اس طرح منسلک کیا جائے کہ وہ بیس بائس رزسٹر کی قدرپر اثر انداز نہ ہو سکے۔ شکل نمبر 13 کے سرکٹ کو دیکھیں۔ اس میں جب والیوم کنٹرول کو کم یا زیادہ کیا جائے گا تو نہ صرف سگنل کرنٹ کو کم و بیش کرے گا، جس کی ہمیں ضرورت ہے، بلکہ یہ بیس بائس رزسٹر کی قدر میں بھی تبدیلی کا باعث بنے گا، جس سے خاصی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ چنانچہ والیوم کنٹرول کو ٹرانزسٹر سرکٹ میں اس طرح جوڑنا ضروری ہے جس طرح شکل نمبر 14 کے سرکٹ میں دکھایا گیا ہے۔

اگر آپ کو کم والیوم پر ڈسٹارشن، والیوم کنٹرول کو ذرا سا گھمانے پر آواز میں غیر معمولی تبدیلی یا والیوم کنٹرول سے بہت زیادہ شور آنے جیسے مسائل سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے تو لازمی طور پر یہ جانچیں کہ آپ کا والیوم کنٹرول ٹرانزسٹر کی بائس میں تو تبدیلی نہیں کر رہا نیز یہ کہ والیوم کنٹرول سے گزرنے والی کرنٹ کی مقدار تو معمول سے زیادہ نہیں؟

فلٹر اور کپلنگ کپیسیٹرز

ٹرانزسٹر کے سرکٹ ڈیزائن اور ٹیوب کے سرکٹس میں ایک اور فرق فلٹر یا کپلنگ یا دونوں کپیسیٹرز کو لگانے کا بھی ہے۔ شکل نمبر 15(a) میں دکھایا گیا سرکٹ ٹیوب کے لئے لوپاس فلٹر Low-pass Filter کا ہے۔ اگر ہم یہی سرکٹ ٹرانزسٹر کی ان پٹ میں استعمال کریں گے تو اس میں لگا ہوا کپیسیٹر شارٹ سرکٹ ہو جائے گا جس سے فلٹر بیکار ہو جائے گا۔ ٹرانزسٹر سرکٹ میں استعمال کرنے کے لئے ہمیں لو پاس فلٹر سرکٹ کو دوبارہ ڈیزائن کرنا پڑے گا۔ شکل نمبر 15(b) میں جو سرکٹ دکھایا گیا ہے وہ ٹرانزسٹر سرکٹ میں استعمال کرنے کے لئے ڈیزائن کردہ لو پاس فلٹر کا ہے۔ یہ سرکٹ مقناطیسی (ڈائنامک Dynamic) مائیک کے لئے سکریچ فلٹر یا ایک سادہ سے ایکو لائزر کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

اگر مزید تنگ (Sharper)فریکوئنسی کو کٹ آف کرنا ہو تو اسی سرکٹ کو دہرا کر بھی لگایا جا سکتا ہے جس طرح کہ شکل نمبر 15(c) میں دکھایا گیا ہے۔ ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ اگر ویکیوم ٹیوب کے سرکٹ کو ٹرانزسٹر کے لئے استعمال کرنا ہو تو اسے الٹانا پڑے گا۔ یہ بات جزوی طور پر تو درست ہو سکتی ہے لیکن اسے بہ طور اصول نہیں اپنایا جا سکتا اور ویسے بھی یہ بات صرف کپلنگ سرکٹس کی حد تک درست کہی جا سکتی ہے نیز یہ کہ ایسا کرنا ہمیشہ سود مند نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ عمل ہمیشہ کام نہیں آتا۔ یہ بات یاد رکھنے والی ہے کہ ایسے سرکٹس میں ٹیوب کی نسبت ٹرانزسٹر کے لئے ہمیشہ رزسٹر کی قدر کو کم اور کپیسیٹر کی قدر کو زیادہ رکھیں۔ یہ بھی لازمی ہے کہ سرکٹ کو ڈیزائن کرنے کے بعد اسے عملی طور پر بھی درست نتائج کے لئے جانچ لیا جائے۔

جدول نمبر 1

کلکٹر رزسٹر بلاکنگ کپیسیٹر
2K0 4μ0
4K02μ0
8K01μ0
10K 0μ8
20K 0μ4

بلاکنگ کپیسیٹر کی قدر متعین کرنے کے لئے اسے کلکٹر رزسٹر سے مطابقت کا حامل رکھیں۔ یعنی کلکٹر رزسٹینس اور بلاکنگ کپیسیٹر کی قدروں میں مناسب مطابقت رکھنا ضروری ہے۔ اگرچہ زیادہ درست قدریں معلوم کرنے کے لئے مناسب مساوات کا استعمال ضروری ہے تاہم آپ کی آسانی کے لئے جدول نمبر 1 میں کلکٹر رزسٹینس اور بلاکنگ کپیسیٹر کی قدروں کو درج کیا گیا ہے۔ 20 Hz جتنی کم حد تک کے فریکوئنسی ریسپانس کے لئے ان قدروں کو پورے ہندسوں میں یعنی راؤنڈ آف کر دیا گیا ہے۔

جانچ کے طریقے

ٹرانزسٹرٹرانزسٹر کی جانچ کرنا نہایت آسان ہے۔ ٹرانزسٹرز کے بارے میں ایک عمدہ بات یہ ہے کہ عام طور پر اس کے خواص میں بتدریج تبدیلی نہیں آتی بلکہ یہ جل جاتا ہے۔ اسی وجہ سے ٹرانزسٹرز کے تقریبا" تمام نقائص نہایت جلد اور آسانی سے معلوم کئے جا سکتے ہیں۔ در حقیقیت ٹرانزسٹر کی لیکیج اور گین معلوم کر کے اس کے نقائص کا پتا چلایا جا سکتا ہے اور یہ دونوں آسانی سے معلوم کئے جا سکتے ہیں۔

صرف لیکیج اور گین کو جانچ کر ٹرانزسٹر کی خرابی معلوم کی جا سکتی ہے اور اسی وجہ سے قیمی ٹیسٹرز کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ٹرانزسٹر کی صرف پی این پی یا این پی این نوعیت معلوم کریں، لیکیج اور کرنٹ گین جانچیں اور بس۔ اب آپ ٹرانزسٹر کو استعمال کرنے یا پھینک دینے کا تعین آسانی سے کر سکتے ہیں۔

پہلےپہلے ہم لیکیج کرنٹ کو دیکھتے ہیں۔ اگر ہم ٹرانزسٹر کی بیس کو خالی چھوڑ دیں تو باقی دو تاروں سے کوئی کرنٹ نہیں گزرے گی۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں ٹرانزسٹر در حقیقیت دو عدد ڈائیوڈز پر مشتمل ہے چنانچہ ان میں سے ایک کرنٹ کے بہاؤ کو روک دے گا۔

لیکن حقیقت میں یہ بات پوری طرح درست نہیں ہے۔ مذکورہ بالا عمل کے باوجود لیکیج کرنٹ کی خفیف سی مقدار بہنے لگتی ہے۔ اس کی قدر عام طور پر کم اور درمیانی قوت کے ٹرانزسٹرز میں، ایک ملی ایمپیئر کا دسواں حصہ ہوتی ہے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر بیس کھلی رکھنے کے باوجود لیکیج کرنٹ کی مقدار 1mA سے زائد حاصل ہوتی ہے تو ٹرانزستر خراب ہو گا اور اس کی جگہ نیا ٹرانزسٹر استعمال کرنا ضروری ہوگا۔

لیکیج کرنٹ کی جانچ کرنے کے لئے ٹرانزسٹر کی نوعیت کے مطابق پولیریٹی کا خیال رکھتے ہوئے ایمی ٹراور کلکٹر کے درمیان 6V0 سپلائی مہیا کریں۔ ایک ملی ایمپیئر میٹر کے ذریعے کرنٹ معلوم کریں۔ ملی ایمپیئر میٹر کی قدر 6V0 سپلائی مہیا کریں۔ ایک ملی ایمپیئر میٹر کے ذریعے کرنٹ معلوم کریں۔ ملی ایمپیئر میٹر کی قدر 1mA سے 10mA تک کوئی بھی ہو سکتی ہے۔ میٹر کی حفاظت کے لئے اس کی سیریز میں 2K0 اوہم کا ایک رزسٹر بھی لگا دیں۔ یہ رزسٹر میٹر کی درستگی پر اثر انداز نہیں ہو گا۔ یہ سارا طریقہ سرکٹ ڈایا گرام کے طور پر شکل نمبر 16 میں دکھایا گیا ہے۔

اسی طرح ٹرانزسٹر کا گین معلوم کرنا بھی آسان ہے۔ آپ پہلے جان چکے ہیں کہ ٹرانزسٹر کی بیس پر جو کرنٹ بھی دی جاتی ہے وہ کلکٹر سے افزائش شدہ قدر میں حاصل ہوتی ہے۔ اس افزائش کی شرح ٹرانزسٹر کی بی ٹا یعنی کرنٹ گین کے مطابق ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ہم ایک ایمپیئر میٹر ٹرانزسٹر کے بیس سرکٹ میں اور دوسرا کلکٹر سرکٹ میں جوڑ دیں تو ہم آسانی سے گین کی مقدار ناپ سکتے ہیں۔

یہ بات بالکل درست ہے لیکن ہم مزید آسانی سے اس کی جانچ کر سکتے ہیں۔ قطعی درست قدر کی معلوم کرنٹ بیس پر مہیا کریں اور صرف کلکٹر سرکٹ میں ایمپیئر میٹر جوڑ دیں۔ اس بھی کرنٹ گین معلوم ہو جائے گا۔ میٹر کرنٹ بتائے گا اور آپ اس کو بی ٹا سے ضرب دے کر بیس کرنٹ کی معلوم قدر سے نسبت معلوم کر لیں۔ کرنٹ گین کی شرح معلوم ہو جائے گی۔ اوپن بیس یا بیس ایمی ٹر شارٹ ہونے سے بھی گین صفر حاصل ہو گا۔ اگر ٹرانزسٹر کا بیٹا گین کی قدر کی نسبت کم حاصل ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں ہو گا کہ ٹرانزسٹر خراب ہو گیا ہے۔ اسے اب بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گین معلوم کرنے کے لئے جانچ کا سرکٹ ڈایا گرام شکل نمبر 17 میں دکھایا گیا ہے۔

اسی طریقے سے پاور ٹرانزسٹرز بھی جانچےجا سکتے ہیں۔ پاور ٹرانزسٹر میں لیکیج کی مقدار کافی زیادہ یعنی بعض اوقات 10mA تک بھی ہو سکتی ہے۔

ٹرانزسٹرز کو جانچے کے لئے ٹرانزسٹر ٹیسٹر بھی مناسب قیمت پر مل جاتے ہیں لیکن اگر آپ خود بھی اپنا ٹرانزسٹر ٹیسٹر بنا کر رکھ لیں تو کافی آسانی رہے گی۔ (ختم شد)

پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کی مرمت

آپ شوقیہ تجربات کرتے ہوں یا الیکٹرونک آلات کی مرمت کا پیشہ ورانہ کام، پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کی مرمت سے آپ کا یقینا“ واسطہ پڑتا ہوگا۔ اس مضمون میں آپ کو اسی موضوع کے بارے میں کچھ بتایا جائے گا۔

ضروری سامان

پرنٹڈ سرکٹ بورڈ میں پرزے لگانے یا اس میں سے نکالنے کے لیے اور ٹوٹے ہوئے پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کی مرمت کرنے کے لیے کچھ سامان درکار ہوتا ہے۔ سامان کی اس فہرست میں سے اکثر اوزار تو آپ کے پاس پہلے سے موجود ہوں گے اور اگر موجود نہ بھی ہوں تو آسانی سے مہیا کیے جا سکتے ہیں۔ درکار سامان میں مندرجہ ذیل اشیاء شامل ہیں:

1 - تیز دھار اور پتلے بلیڈ والا جیبی چاقو
2 - سخت بالوں والا ٹوتھ برش
3 - نرم تاروں والا چھوٹا برش
4 - جھاڑو کا چھوٹا سا تنکا یا ٹوتھ پک (خلال)
5 - لکڑی کے دو بلاک (شکل کے مطابق)
6 - سکسٹی فورٹی (60-40) بیروزہ بھرا سولڈر
7 - تھنر یا الکوحل کی ایک چھوٹی سی بوتل
8 - محدب عدسہ

تیز دھار اور پتلے بلیڈ والا جیبی چاقو‘ مڑی ہوئی تاروں کو سیدھا کرنے کے لیے ایک بہترین اوزار ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ چاقو، پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر موجود تانبے کی پتریاں، ٹرمینل، تار کے سرے وغیرہ کھرچ کر صاف کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے ان اشیاء پر ٹانکا لگانے میں آسانی رہتی ہے۔

سخت بالوں والا ٹوتھ برش بھی بہت کام کی چیز ہے۔ اس کی مدد سے اضافی اور فالتو ٹانکہ پگھلا کر صاف کرنے میں بہت آسانی رہتی ہے۔ بعض مقامات پر نرم تاروں والا چھوٹا برش بھی ضرورت پڑ جاتا ہے۔ سخت بالوں والا برش بعض اوقات تاروں کے نازک جوڑ اکھاڑ دیتا ہے ایسی صورت میں نرم بالوں والا برش مفید رہےگا۔

عام جھاڑو کا چھوٹا سا تنکا یا ٹوتھ پک (خلال)، پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کے سوراخ میں سے پگھلا ہو ا ٹانکا نکالنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ سوراخ سے پرزے کی تاریں، ٹانکا پگھلا کر نکالنے کے بعد سوراخ ٹانکے سے بند ہو جاتا ہے یعنی سوراخ کے اوپر ٹانکا جم کر اسے بند کر دیتا ہے۔ بعد میں نیا پرزہ اس جگہ لگاتے وقت کافی دقت ہوتی ہےاور پرزے کی تاریں ایسے سوراخ میں داخل نہیں ہو پاتیں۔ اس دشواری سے بچنے کے لیے پرزہ لگانے سے پہلے سوراخ پر جما ہوا ٹانکہ اتارنا ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے تنکا یا خلال ایک بہترین چیز ثابت ہوگا۔ تنکے یا خلال کے علاوہ کوئی بھی سخت تار‘ پیپر پن‘ سلائی وغیرہ بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔ اگر ان میں سے کوئی چیز بھی کارآمد ثابت نہ ہو رہی ہو تو آخری حل کے طور پر ڈرل مشین استعمال کی جا سکتی ہے۔ باریک بٹ لگا کر سوراخ میں نرمی سے دوبارہ سوراخ کر دیں۔ جما ہوا ٹانکہ صاف ہو جائے گا۔

سولڈرنگ ایڈز کے نام سے ایسے اوزار بھی دستیاب ہیں جن کے ایک سرے پر نوک بنی ہوئی ہوتی ہے تاکہ اس سے سوراخوں میں سے سولڈر نکالا جا سکے۔لکڑی کے دستے کے دوسرے سرے پر ایک جھری بنی ہوئی ہوتی ہے۔ اس جھری سے مڑی ہوئی تاریں اور ٹرمینل سیدھا کرنے کا کام لیا جا سکتا ہے۔ سولڈرنگ ایڈ سے کام لینے کے دو طریقے نیچے دی ہوئی شکل میں دکھائے گئے ہیں۔ اس نوعیت کا کام کرتے وقت مناسب ہوگا کہ لکڑی کے دو بلاک شکل کے مطابق پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کو سہارا دینے کے لیے استعمال کئے جائیں۔ اس سے اجزائ‘ کنکشن اور نازک پتریوں کی حفاظت ہوگی اور ان کو نقصان پہنچنے کا خطرہ نہیں رہے گا۔

پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر ٹانکا لگانے کے لیے ہمیشہ سکسٹی فورٹی (60-40) بیروزہ بھرا سولڈر استعمال کریں۔ پتلی تار والا سولڈر بہترین ہوتا ہے یہی استعمال کریں۔ اس کا درجہ پگھلاؤ نسبتا“کم ہوتا ہے۔ یعنی یہ جلدی پگھلتا ہے۔ پی سی بی کی مرمت کرتے وقت تھنر یا الکوحل پاس رکھیں۔ ایک چھوٹی یا درمیانے سائز کی بوتل جتنی مقدار کافی ہو گی۔ ٹوٹے ہوئے پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کی مرمت کے لیے بعض اوقات اس کے اوپر سے میل کچیل، بیروزہ، حفاظتی تہہ (سلیکون کوٹنگ‘ وارنش وغیرہ) اتارنا ضروری ہو جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے تھنر یا الکوحل ضرورت پڑتا ہے۔

پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کی ٹوٹی ہوئی پتریوں اور جوڑوں کی مرمت کے بعد انہیں ضرور جانچ لیں اور یقین کر لیں کہ ان میں مکمل برقی اتصال یعنی کنکشن موجود ہے۔ اس قسم کی پڑتال کے لیے ایک عدد محدب عدسہ بہت کام کی چیز ہے۔ یہ اس وقت بھی آپ کے کام آئے گا جب آپ پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر ٹانکے لگانے کا کام مکمل کر لیں گے۔ آخر میں پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کا اچھی طرح اور بغور جائزہ لیں۔ پتریوں کے درمیان گرا ہوا سولڈر خاص طور پر دیکھیں اور اگر کہیں ایسے ذرات ملیں تو انہیں اچھی طرح صاف کریں۔

خراب جوڑ / ٹانکے کی تلاش

پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر کمزور جوڑ یا خراب ٹانکے سے جسے عام طور پر ڈرائی سولڈ کہتے ہیں‘ اکثر واسطہ پڑتا ہے۔ اس کی وجوہات میں میل یا چکنی تاریں یا ٹرمینل‘ پگھلے ہوئے ٹانکے میں ہوا کا بلبلہ داخل ہونے سے اتصال کا مکمل نہ ہونا‘ یا سولڈرنگ فلکس کا نہ پگھلنا وغیرہ ہو سکتی ہیں۔ فلکس سے مراد وہ مادہ ہے جو ٹانکا لگانے میں مدد دیتا ہے۔ یہ سولڈر کو پگھلنے میں مدد دیتا ہے یعنی اس کی موجودگی میں ٹانکا جلد پگھلتا ہے۔ آپ کو جو سولڈر بتایا گیا ہے اس میں بیروزہ بھرا ہوتا ہے۔ بیرزہ ہی فلکس کا کام کرتا ہے۔ خراب‘ ناقص اور کمزور ٹانکے کی سب سے عام وجہ فلکس ہے۔ ٹانکے کے نیچے اس کی ایک تہہ پرزے کی ٹانگ پر چڑ ھ جاتی ہے جو حاجز ہوتی ہے۔ اس سے اتصال یعنی جوڑ مکمل نہیں ہو پاتا۔ اگرچہ ایسا ٹانکا دیکھنے میں درست اور بہترین نظر آتا ہے لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہوتا۔

ناقص ٹانکے کی وجہ سے آپ کے پروجیکٹ میں یہ نقص پیدا ہو سکتا ہے کہ کبھی تو وہ کام کرنا شروع کر دے گا اور کبھی بند ہو جائے گا۔ بعض اوقات پی سی بی پر ہلکی سی چوٹ مارنے سے بند یونٹ دوبارہ کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس نوعیت کا نقص بہت پریشان کن ہوتا ہے لیکن اس کو ڈھونڈنے کا ایک مناسب طریقہ بھی ہے۔ اگرچہ اس نقص کی تلاش کہ یہ کس مقام پر ہے ایک مشکل اور صبر آزما کام ہے۔ تاہم بعض اوقات نقص کا مقام جلدی مل جاتا ہے۔

جب کام کرتا ہوا سیٹ بند ہو جائے تو پیچ کس کے دستے سے پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کے ایک کنارے پر دباؤ ڈالیں۔ اس کے بعد دوسرے کنارے پر یہی عمل دہرائیں۔ اس مقصد کے لیے پرانے ٹوتھ برش کا دستہ بھی کام آسکتا ہے۔ اس کی مدد سے ٹرمینلز‘ ساکٹس اور دوسرے بڑے بڑے پرزوں پر دباؤ ڈالیں۔ بعض اوقات ایک تار کی مدد سے مختلف پرزوں کی ٹانگین شارٹ کرنے سے بھی نقص جلدی مل جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے تانبے کی پتریوں کےکنکشنز کو دوبارہ باریک سروں والی تار سے شارٹ کریں۔ ایسے پرزوں کو شارٹ نہ کریں جن کے مابین کنکشن نہ ہو۔ شارٹ کرنے کا یہ عمل آپ اس کنکشن کی جانچ کے لیے کر رہے ہیں جو پہلے سے جڑا ہوا ہے۔ مثال کے طور پر آپ یہ دیکھیں کہ پی سی بی کا ٹریک (تانبے کی پتری) ایک پرزے کی ایک تار سے دوسرے پرزے کی ایک تار تک جا رہی ہے لیکن آپ کو شک ہے کہ شاید پتری درست کنکشن مہیا نہیں کر رہی تب آپ اس پتری کے سروں کو باریک تار کی مدد سے شارٹ کر کے جانچیں۔

جب آپ کمزور یا برے جوڑ کو تلاش کرلیں یا آپ کو یقین ہو جائے کہ پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کے ایک خاص حصے میں ایسا جوڑ یا ٹانکا واقع ہے تو یونٹ کو آف کرکے اس حصے کے سارے ٹانکوں کو دوبارہ گرم کرکے پگھلا لیں۔ اس طرح ٹانکے دوبارہ پگھل کر نئے ٹانکے کی طرح لگ جائیں گے۔ بعض اوقات پہلی کوشش کامیاب ثابت نہیں ہوتی۔ ایسی صورت میں دوبارہ یہی عمل کریں۔

خیال رہے کہ اگر آپ کی پہلی کوشش کامیاب نہ ہو تو اس مشتبہ حصے کے ساتھ ساتھ قریبی حصوں کے تمام ٹانکے بھی دوبارہ لگا دیں۔ اس نوعیت کی خرابی کا اصل مقام تلاش کرنے کے بجائے مشکوک حصے کے تمام ٹانکے دوبارہ لگا کر اکثر اوقات بہت سا وقت بچایا جا سکتا ہے۔ سولڈرنگ آئرن کی بٹ کو صاف کر لیں اور ایک سرے سے ٹانکے دوبارہ لگانے کا عمل سرانجام دیں۔ سارے ٹانکے دوبارہ لگانے کے بعد بھی اگر نقص برقرار رہے تو آپ یقین کر لیں کہ نقص کسی پرزے کے اندر ہے۔

ٹوٹی ہوئی پتریوں کی تلاش

چونکہ تانبے کی پتریاں بہت مہین ہوتی ہیں چنانچہ پرزے نکالتے یا ڈالتے وقت یا بورڈ کے زیادہ مڑنے یا دوسرے بھاری پرزوں کے دباؤ یا ان کے اپنے وزن کے باعث یا ایسی ہی دیگر وجوہات کی بنا پر یہ آسانی سے ٹوٹ جاتی ہیں۔ دباؤ ختم ہونے کے بعد اگرچہ یہ پتریاں دوبارہ مل جاتی ہیں اور عام نگاہ میں جڑی ہوئی دکھائی دیتی ہیں لیکن در حقیقت وہاں پر سرکٹ کا تسلسل ٹوٹ جاتا ہے۔ سرکٹ کے اندر یہ نقص جو اوپن سرکٹ کہلاتا ہے عام طور پر نظر نہیں آتا۔

پرنٹڈ وائرنگ یعنی تانبے کی پتریوں میں اس نوعیت کا نقص محدب عدسے کی مدد سے تلاش کیا جا سکتا ہے۔ پی سی بی پرمختلف مقامات پر دباؤ ڈال کر محدب عدسے سے پتریوں کو بغور دیکھنے اور باریک بینی سے جائزہ لینے پر ایسا نقص نظر آجاتا ہے۔ اس نقص کو تلاش کرنے کا ایک اور طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ باریک پروب والی ایک تار لے کر مشکوک پتریوں کے دونوں کناروں کو آپس میں شارٹ کرکے دیکھیں۔ اس دوران میں اپنا آلہ آن رکھیں۔ جو پتری ٹوٹی ہوئی ہوگی اس کے کناروں کو شارٹ کرنے سے سیٹ یعنی آپ کا آلہ کام کرنا شروع کر دے گا۔

جب ٹوٹی ہوئی پتری والا یہ نقص نظر آ جائے تو پتری کے دونوں کناروں پر سے وارنش یا کوٹنگ وغیرہ صاف کریں اور وہاں پر ٹانکے کا ایک قطرہ پگھلا کر ڈال دیں۔ سرکٹ مکمل ہو جائے گا۔ ممکن ہو تو اس جگہ کو دوبارہ وارنش یا سلیکان کوٹنگ سے ڈھانپ دیں۔

اوپر دکھائی گئی شکل میں پرنٹڈ وائرنگ (تانبے کی پتریوں) کے نقص کو دور کرنے کے طریقے دکھائے گئے ہیں۔ جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے، اگر ٹوٹی ہوئی پتری کے سروں کے درمیان فاصلہ کم ہو تو اسے ٹانکا لگا کر درست کیا جا سکتا ہے۔ ٹوٹے ہوئے مقام پر سے کوٹنگ وغیرہ صاف کر لیں۔ اگر ٹوٹے ہوئے مقام پر میل اور چکنائی یا گردوغبار وغیرہ جما ہوا ہے تو اسے کھرچ کر صاف کریں۔ صفائی کا یہ عمل ٹوٹے ہوئے مقام پر دونوں طرف قریبا“ چوتھائی انچ تک سرانجام دیں۔ سولڈرنگ آئرن کو اس طرح پکڑیں کہ وہ ٹوٹے ہوئے دونوں حصوں کو گرم کرے اس کے بعد فورا ٹانکا یعنی سولڈر لگا دیں۔ یہ عمل نہایت سرعت سے انجام دیں تاکہ ٹوٹے ہوئے مقام پر پتریاں زائد حرارت کے باعث اکھڑ نہ سکیں۔

اگر ٹوٹی ہوئی پتری کے سروں کے درمیان فاصلہ اتنا زیادہ ہو کہ ٹانکا لگا کر جوڑنا ممکن نہ ہو تو ٹوٹے ہوئے کناروں کو تار کے ایک ٹکڑے کی مدد سے آپس میں ملایا جا سکتا ہے۔ ٹوٹے ہوئے کناورں پر سے کوٹنگ، میل اور چکنائی یا گردوغبار وغیرہ کھرچ کر صاف کریں۔ ٹوٹے ہوئے سروں پر سے دونوں طرف قریبا“ 1/10 انچ تک صفائی کر لیں۔ اب نصف انچ لمبی تانبے کی ٹانکا چڑھی تار کو ٹانکا لگا کر ان کناروں پر ٹانکا لگا کر مضبوطی سے دوبارہ جوڑ دیں۔ پہلے تار کو گرم کریں اور اس پر ٹانکے کی ایک تہہ چڑھا دیں۔ اس کے بعد اس کوٹوٹے ہوئے مقام پر رکھ کر سولڈرنگ آئرن سے گرم کریں اور ٹانکا لگا دیں۔

اگر تانبے کی پتری اکھڑ جائے لیکن ٹوٹے نہیں تو اسے ایلفی یا اسی طرح کے کسی دوسرے مادے سے اپنی جگہ پر دوبارہ چپکایا جا سکتا ہے۔ اگر پتری اکھڑ کر ٹوٹ جائے تو مندرجہ بالا طریقے سے مناسب لمبائی کا تار کا ایک ٹکڑا ٹانکے سے جوڑا جا سکتا ہے۔

اجزا کا تبدیل کرنا

پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر اجزاءکو تبدیل کرنے کا طریقہ بیان کرنے سے قبل مناسب ہوگا کہ اجزاءکو ان کی ایک ٹانگ بورڈ سے نکال کر جانچنے کے طریقے کی تفصیل بیان کر دی جائے۔ اکثر اوقات خراب آلات کی مرمت کرتے وقت یا خراب پرزے تلاش کرتے وقت رزسٹر یا کپیسٹرز کی ایک ٹانگ سرکٹ بورڈ سے نکال کر جانچ پٹرتال کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اگرچہ آج کل ” ان سرکٹ ٹیسٹر“ بھی دستیاب ہیں لیکن اگر یہ آپ کے پاس موجود نہ بھی ہوں تب بھی ملٹی میٹر کی مدد سے ان اجزا کے درست یا خراب ہونے کا کسی حد تک اندازہ لگایا جا سکتا ہے اس مقصد کے لیے جانچ پڑتال کی ذیل میں سیمی کنڈکٹر پرزہ جات کی بنیادی جانچ اور سیمی کنڈکٹرز کی جانچ پڑتال اور تبدیلی دیکھیں۔

مشکوک پرزے کی ایک تار سرکٹ سے باہر نکال کر اس کو اوہم میٹر کی مدد سے جانچا جاتا ہے۔ اس عمل میں اگر دو باتیں یا درکھی جائیں تو کوئی خاص مشکل پیش نہیںآتی۔ پہلی بات یہ ہے کہ اگر آپ نے پرزے کو بورڈ سے نکالتے وقت غیر ضروری زور لگایا تو آپ کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر آپ نے بورڈ پر زیادہ حرارت استعمال کی تو بھی آپ کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اگر وہ تار جسے باہر نکالنا ہے مڑی ہوئی ہے تو اسے پہلے سیدھا کریں۔ ایسی تاروں کو سیدھا کرنے کے لیے اسے سولڈرنگ آئرن سے گرم کریں اور گرم حالت ہی میں چاقو یا پیچ کس کی مدد سے تار کو سیدھا کر لیں۔ اس کے بعد اس پرزے کو اس طرح پکڑیں کہ جب سیدھی کی ہوئی تار پر ٹانکے کو پگھلایا جائے تو آپ اس کو باہر نکال سکیں۔ اب گرم سولڈرنگ آئرن کو جوڑ پر رکھیں اور جونہی ٹانکا پگھلے سولڈرنگ آئرن کو فورا ہٹالیں اور دوسری طرف پرزے پر مناسب زور لگا کر اس کی تار کو اوپر اٹھائیں۔ لیکن اسے مکمل طور پر باہر نہ نکالیں۔ گرم اور پگھلے ہوئے ٹانکے کے اندر اس تار کو ایک دو مرتبہ اوپر نیچے کرکے اسے ڈھیلا کر لیں۔ اس طرح سوراخ ٹانکے کی وجہ سے تنگ نہیں ہوگا اور بعد میں تار کو دوبارہ سوراخ میں ڈالنے میں آسانی رہے گی۔ اب اسے اوپر اٹھالیں۔ اوہم میٹر سے پرزہ جانچنے کے بعد اگر اسے درست پائیں تو ٹانکے پر دوبارہ سولڈرنگ آئرن رکھ کر اسے پگھلائیں اور پرزے کی تار کو پگھلے ہوئے ٹانکے میں سے گزارلیں اور سولڈرنگ آئرن ہٹا کر ٹانکے کو جمنے دیں۔ اگر مزید ٹانکے کی ضرورت ہو تو جوڑ کر دوبارہ گرم کرکے مزید ٹانکا پگھلا کر لگا دیں۔

آیئے اب اجزاءکو بدلنے کا طریقہ تفصیل سے بتائیں۔ رزسٹرز‘ کپیسٹرز اورا یسے اجزاءجن کی تاریں مخالف سروں پر ہوتی ہیں آسانی سے تبدیل کئے جا سکتے ہیں۔ یہ یقین ہونے کے بعد کہ یہ پرزہ خراب ہے اس کی تاروں کو پرزے کے جسم کے قریب ترین مقام سے کاٹ لیں۔ کاربن رزسٹر بدلنے کے لیے آپ اسے درمیان سے کاٹ کر توڑ دیں اس طرح آپ کو دوسرا رزسٹر لگانے کے لیے لمبی تاریں مل جائیں گی۔ نیا پرزہ ان تاروں کے ساتھ ٹانکا لگا کر آسانی سے جوڑا جا سکتا ہے۔ یہ عمل دی ہوئی شکل سے واضح ہے۔

خراب پرزے کی کٹی ہوئی تاروں کو چاقو یا بلیڈ سے چھیل کر صاف اور چمکدار بنائیں۔ اس کے بعد دونوں تاروں کو چمٹی کی مدد سے ہک نما بناتے ہوئے موڑ دیں۔ نئے پرزے کی تاریں بھی صاف کریں اور ان مڑی ہوئی تاروں میں ڈال دیں۔ فالتو تار کاٹ کر نئے پرزے کی تار کو بھی موڑ کر سختی سے جوڑ دیں۔ اس کے بعد ٹانکا لگا دیں۔ یہاں بھی یہ خیال رکھیں کہ زائد حرارت نہ پہنچنے پائے۔ اس سے پرانے پرزے کی تار اور پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کا باہمی جوڑ کمزور ہو جائے گا۔

نیا پرزہ مذکورہ بالا طریقے سے جوڑنے اور ٹانکا لگانے کے بعد بورڈ کی دوسری سمت میں شارٹ سرکٹ وغیرہ کی جانچ کر لیں۔ کیونکہ بعض اوقات زائد حرارت کے باعث ٹانکا پگھل کر دو پتریوں کو ملا دیتا ہے۔ ایسے نقص کے لیے بغور پڑتال کر یں اور اسے دور کریں۔

اگر آپ پرنٹڈ سرکٹ بورڈ کی پتریوں کو زائد حرارت سے نقصان نہ پہنچائیں تو خراب پرزے کی جگہ نیا درست پرزہ اصل جگہ پر نصب کیا جا سکتا ہے۔ خراب پرزے کی تاروں کو بورڈ کے سوراخ سے باہر نکال لیں۔ اس کے بعد ایک لمحے کے لیے سوراخ پر گرم سولڈرنگ آئرن رکھ کر فالتو سولڈر کو آئرن کی نوک پر لے لیں اس سے سوراخ کھل جائے گا اور نئے پرزے کی تاریں آسانی سے اس میں داخل ہو سکیں گی۔ اس کے بعد نئے پرزے کی تاریں تھوڑی سی موڑ لیں تاکہ بورڈ الٹانے سے پرزہ نیچے نہ گرے‘ زائد تار کو کاٹیں اور سوراخوں میں ڈال کر دوسری طرف سے ٹانکا لگا دیں۔


ٹانکہ لگانے کا درست طریقہ

کچھ اجزاءایسے ہوتے ہیں جن کی تاریں یا پنیں بہت سی ہوتی ہیں۔ان کو بدلنے کے لیے ساری پنوں کو ایک ساتھ گرم کرکے باہر نکالا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے مخصوص نوعیت کی سولڈرنگ بٹس دستیاب ہیں۔ ایسی بٹس میں سے دواقسام کا استعمال دی گئی شکل میں دکھایا گیا ہے۔

بعض پروجیکٹس میں خاص طور پر آڈیو پروجیکٹس میں بعض اوقات والیوم کنٹرول یا ٹون کنٹرول وغیرہ بورڈ کے اوپر نصف کرنے ہوتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ٹون کنٹرول یا والیوم کنٹرول خراب ہوجائیں۔ ایسی صورت میں ان کو بدلنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ ان کو بدلنے کے لیے ان کے ہر ٹرمینل کو کاٹ دیں۔ اس کے بعد انفرادی ٹرمینلز کو سولڈرنگ آئرن اور چمٹی کی مدد سے ہٹالیں۔ ان سوراخوں میں اب نئے پرزے کے ٹرمینل ڈال کر ان کو ٹانکا لگادیں۔ یہ سارا عمل شکل میں دکھایا گیا ہے۔

ٹوٹے ہوئے بورڈ کی مرمت

بعض اوقات نیچے گرنے سے‘ زیادہ دباؤ پڑنے سے یا بہت پرانا ہونے کی وجہ سے پرنٹڈ سرکٹ بورڈ ٹوٹ جاتا ہے یا چٹخ جاتا ہے۔ اس سے تانبے کی پتریاں بھی ٹوٹ جاتی ہیں۔ ایسے بورڈ کی مرمت آسان ہوتی ہے بشرطیکہ یہ دو ٹکڑوں میں تقسیم نہ ہوا ہو۔ ٹوٹے ہوئے مقامات پر پتریوں میں سوارخ کرکے ان میں اسٹیپلز نما تاریں ڈال کر دوسری طرف سے موڑ دیں اور تار کو ٹانکا لگا دیں۔ سوراخ ٹوٹی ہوئی جگہ سے چوتھائی انچ فاصلے پر دونوں طرف کریں۔ سوراخ کرنے کے بعد تانبے کی پتریوں کو چاقو یا بلیڈ سے کھرچ کر صاف بھی کر لیں تاکہ ٹانکا لگانے میں آسانی رہے۔ ٹانکا لگانے کے بعد اور یہ جانچنے کے بعد کہ کنکشن درست ہو گیا ہے، ٹوٹے ہوئے پی سی بی پر اضافی مضبوطی کے لیئے ایلفی وغیرہ لگا دیں۔ شکل میں اس نوعیت کی مرمت کا کام واضح کیا گیا ہے۔

سوراخ کرنے اور پتری صاف کرنے کے بعد تقریبا ایک انچ لمبی سخت تار کا ٹکڑا لیں۔ اسے ’یو‘ شکل میں موڑ لیں۔ موڑنے کے لیے دونوں سوراخوں کی درمیانی جگہ کا خیال رکھیں۔ اس کو ان سوراخوں میں ڈال کر دوسری طرف سے بھی موڑ دیں۔ اس تار کو پرزوں والی طرف سے ڈالیں اور ٹانکوں والی طرف سے موڑیں۔ موڑنے کے بعد اس کو ٹانکا لگادیں۔ اگر پی سی بی میں کریک لمبا ہو تو مناسب فاصلوں پر یہی اسٹیپلز ایک سے زائد تعداد میں لگائیں۔

اگر پی سی بی کا کوئی کنارا ٹو ٹ کر الگ ہو گیا ہے تو اس سے چند کنیکشن متاثر ہوں گے۔ اس قسم کے نقص کی مرمت میں اسٹیپلز لگانے کے علاوہ کسی چپکنے والے مادے کی مدد بھی درکار ہوگی۔ پہلے اسٹیپلز کے لیے سوراخ کر لیں اس کے بعد تانبے کی پتریوں کو کھرچ کر صاف کریں اور اس کے بعد کسی اپوکسی سیمنٹ یا ایلفی وغیرہ جیسے چپکنے والے مادے کی مدد سے ٹوٹے ہوئے ٹکڑے کو چپکا دیں۔ اسے اچھی طرح اور مضبوطی سے چپکنے دیں۔ اس کے بعد سوراخوں میں تار ڈال کر اسٹیپلز کے طور پر موڑ لیں اور ٹانکا لگا کر کام مکمل کر لیں۔

چند لاجک آئی سیز کا تعارف

گیٹس Gates

Quad 2-input NAND gates کواڈ دو ان پٹ نینڈ گیٹ 7400
Quad 2-input NOR gates کواڈ دو ان پٹ نار گیٹس 7402
Hex inverters ہیکس انورٹر 7404
Quad 2-input AND gates کواڈ دو ان پٹ اینڈ گیٹ 7408
Triple 3-input NAND gates ٹرپل دو ان پٹ نینڈ گیٹس 7410
Triple 3-input AND gates ٹرپل دو ان پٹ اینڈ گیٹس 7411
Dual NAND Schmitt triggers ڈوئل نینڈ شمٹ ٹرگرز 7413
Hex Schmitt trigger inverters ہیکس شمٹ ٹرگر انورٹرز 7414
Dual 4-input NAND gates ڈوئل چار ان پٹ نینڈ گیٹس 7420
Dual 4-input NOR gates ڈوئل چار ان پٹ نار گیٹس 7425
Triple 3-input NOR gates ٹرپل تین ان پٹ نار گیٹس 7427
8-input NAND gate آٹھ ان پٹ نینڈ گیٹ 7430
Quad 2-input OR gates کواڈ دو ان پٹ آر گیٹس 7432
Quad 2-input Exclusive-OR gates کواڈ دو ان پٹ ایکسکلوزو آر گیٹس 7486

اوپن کلکٹر اور ٹرائی اسٹیٹ بس ڈرائیورز Open Collector and Tri-State Bus Drivers

Quad 2-input NAND gates (Open collector) کواڈ دو ان پٹ نینڈ گیٹس (اوپن کلکٹر) 7403
Hex inverters (Open collector) ہیکس انورٹر (اوپن کلکٹر) 7406
Hex buffers (Open collector) ہیکس بفرز (اوپن کلکٹر) 7407
Quad 3-state bus drivers, LO enable کواڈ تین حالت بس ڈرائیورز این ایبل LO 74125
Quad 3-state bus drivers, HI enable کواڈ تین حالت بس ڈرائیورز این ایبل HI 74126

فلپ فلاپس Flip-Flops

Dual D-type edge triggered flip-flops ڈوئل ڈی ٹائپ ایج ٹرگرڈ فلپ فلاپس 7474
Dual J-K master-slave flip-flops ڈوئل جے کے ماسٹر سلیو فلپ فلاپس 7476

لیچز Latches

Quad bistable latches کواڈ بائی اسٹیبل لیچز 7475
Octal bistable latches آکٹل بائی اسٹیبل لیچز 74100
Presettable decade counter/register (Signetics 8280) پری سیٹ ایبل ڈیکیڈ کاؤنٹر/رجسٹر سگنیٹکس 8280 74176
Presettable 4-bit binary counter/register (Signetics 8281) پری سیٹ ایبل چار بٹ بائنری کاؤنٹر/رجسٹر سگنیٹکس 8281 74177

کاؤنٹرز Counters

Decade ripple counter ڈیکیڈ رپل کاؤنٹر 7490
Divide by 12 ripple counter ڈیوائیڈ بائی 12 رپل کاؤنٹر 7492
4-bit binary ripple counter چار بٹ بائنری رپل کاؤنٹر 7493
Synchronous decade counter سنکرونس ڈیکیڈ کاؤنٹر 74160
Synchronous 4-bit binary counter سنکرونس چار بٹ بائنری کاؤنٹر 74161
Presettable decade counter/register (Signetics 8280) پری سیٹ ایبل ڈیکیڈ/رجسٹر (سگنیٹکس8280) 74176
Presettable 4-bit binary counter/register (Signetics 8281) پری سیٹ ایبل چار بٹ بائنری کاؤنٹر/رجس ٹر (سگنیٹکس8281) 74177
Synchronous Up/Down decade counter سنکرونس اپ /ڈاؤن کاؤنٹر 74192
Synchronous Up/Down 4-bit binary counter سنکرونس اپ/ڈاؤن چار بٹ بائنری کاؤنٹر 74193
8-bit binary counter with output registers آٹھ بٹ بائنری کاؤنٹر معہ آؤٹ پٹ رجسٹرز 74LS590
8-bit binary counter with input registers آتھ بٹ بائری کاؤنٹر معہ ان پٹ رجسٹرز 74LS593

شفٹ رجسٹرز Shift Registers

4-bit shift register (parallel in, parallel out) چار بٹ شفٹ رجسٹر(پیرلل ان پیرلل آؤٹ) 7495
8-bit shift register (serial in, parallel out) آٹھ بٹ شفٹ رجسٹر(سیریل ان سیریل آؤٹ) 74164
8-bit shift register (parallel in, serial out) آٹھ بٹ شفٹ رجسٹر(پیرلل ان سیریل آؤٹ) 74165
4-bit bi-directional universal shift register چار بٹ بائی ڈائریکشنل یونیورسل شفٹ رجسٹر 74194
4-bit parallel in-out shift register چار بٹ پیرلل ان آؤٹ شفٹ رجسٹر 74195
8-bit bi-directional universal shift register آٹھ بٹ بائی ڈائریکشنل یونیورسل شفٹ رجسٹر 74198

این کوڈرز اور ڈیکوڈرز Encoders and Decoders

Binary-to-BCD converter بائنری ٹو بی سی ڈی کنورٹر 74185
BCD-to-decimal decoder بی سی ڈی ٹو ڈیسی مل ڈیکوڈر 7442
BCD-to-7-segment decoder/driver بی سی ڈی ٹو سیون سیگمنٹ ڈیکوڈر/ڈرائیور 7447
3-line to 8-line Decoder/Demultiplexer تین لائن ٹو آٹھ لائن ڈیکوڈر/ڈی ملٹی پلیکسر 74138
Dual 2-line to 4-line Decoder/Demultiplexer ڈوئل دو لائن ٹو چار لائن ڈی کوڈر/ڈی ملٹی پلیکسر 74139
8-line to 3-line Priority Encoder آٹھ لائن ٹو تین لائن پیراریٹی این کوڈر 74148
4-line to 16-line Decoder/Demultiplexer چار لائن ٹو سولہ لائن ڈی کوڈر/ڈی ملٹی پلیکسر 74154
Dual 1-line to 4-line Decoder/Demultiplexer ڈوئل ایل لائن ٹو چار لائن ڈی کوڈر/ملٹی پلیکسر 74155
BCD-to-binary converter بی سی ڈی ٹو بائنری کنورٹر 74184

ملٹی پلیکسرز Multiplexers

16-line to 1-line data selector/multiplexer سولہ لائن ٹو ایک لائن ڈیٹا سیلیکٹر/ملٹی پلیکسر 74150
8-line to 1-line data selector/multiplexer آٹھ لائن ٹو ایک لائن ڈیٹا سیلیکٹر/ملٹی پلیکسر 74151
Dual 4-line to 1-line data selector/multiplexer ڈوئل چار لائن ٹو ایک لائن ڈیٹا سیلیکٹر/ملٹی پلیکسر 74153
Quad 2-line to 1-line data selector/multiplexer کواڈ چار لائن ٹو ایک لائن ڈیٹا سیلیکٹر/ملٹی پلیکسر 74157

مونو اسٹیبل Monostables

Monostable Multivibrator مونو اسٹیبل ملٹی وائبریٹر 74121
Dual retriggerable Monostable Multivibrators ڈوئل ری ٹرگر ایبل مونو اسٹیبل ملٹی وائبریٹر 74123

متفرق لاجک Miscellaneous Logic

4-bit binary full adder چار بٹ بائنری فل ایڈر 7483
4-bit magnitude comparator چار بٹ میگن چیوڈ کمپیریٹر 7485
Synchronous 6-bit Binary Rate Multiplier سنکرونس چھ بٹ بائنری ریٹ ملٹی پلائر 7497
Synchronous decade Decimal Rate Multiplier سنکرونس ڈیکیڈ ڈیسی مل ریٹ ملٹی پلائر 74167
4-bit Arithmetic Logic Unit and Function Generator چار بٹ ارتھمیٹک لاجک یونٹ اور فنکشن جنریٹر 74181

میموری Memories

64-bit Static Random Access Memory (16 words x 4 bits) 64 بٹ اسٹیٹک رینڈم ایکسیس میموری(16 الفاظx4 بٹ) 7489
2K x 8 Static Random Access Memory (SRAM) 2Kx8 اسٹیٹک رینڈم ایکسیس میموری (اسٹیٹک ریم) 6116
8K x 8 Static Random Access Memory 8Kx8 اسٹیٹک رینڈم ایکسیس میموری 6264
32K x 8 High Speed CMOS Static RAM 32K x 8ہائی اسپیڈ سی موس اسٹیٹک رینڈم ایکسیس میموری HM62256B
32K x 8 High Speed CMOS Static RAM 32K x 8ہائی اسپیڈ سی موس اسٹیٹک رینڈم ایکسیس میموری CY7C199

ایمپلی فائرز Amplifiers

Operational Amplifier آپریشنل ایمپلی فائر 741
Quad operational amplifiers, single 5V supply کواڈ آپریشنل ایمپلی فائر (ایک 5V سپلائی) 324
Quad “Norton” operational amplifier, single 5V supply کواڈ نارٹن آپریشنل ایمپلی فائر (ایک 5V سپلائی) 3900
Low Noise JFET -input operational amplifier لو نائز جےایف ای ٹی ان پٹ آپریشنل ایمپلی فائر TL071
Dual Low Noise JFET-input operational amplifier ڈوئل لو نائز جےایف ای ٹی ان پٹ آپریشنل ایمپلی فائر TL072
Quad Low Noise JFET -input operational amplifier کواڈ لو نائز جےایف ای ٹی ان پٹ آپریشنل ایمپلی فائر TL074

کمپیریٹرز Comparators

Comparator کمپیریٹر LM311
Quad comparator کواڈ کمپیریٹر LM339

متفرق Miscellaneous

LinCMOS Oscillator/monolithic timer Lin سی موس آسی لیٹر/مونو لیتھک ٹائمر TLC555
8-bit Digital-to-Analog Converter (DAC) آٹھ بٹ ڈیجیٹل ٹو اینا لاگ کنورٹر AD558
8-bit Analog-to-Digital Converter (ADC) آٹھ بٹ اینا لاگ ٹو ڈیجیٹل کنورٹر AD7574
CMOS Programmable Peripheral Interface (PPI) سی موس پروگرام ایبل پیری فیرل انٹرفیس 82C55A
Microcomputer (MCU) مائکرو کمپیوٹر MC68HC811E2FN

گراؤنڈ، سگنل گراؤنڈ اور ارتھ کے مابین فرق



گراؤنڈ سگنل گراؤنڈ ارتھ گراؤنڈ

اگرچہ یہ تینوں نشانات (سمبلز) ایسے کنکشن کی نمائندگی کرتے ہیں جو ایک ہی مقام پر واقع ہو اور وہ مقام صفر وولٹیج کا حامل ہو۔ تاہم ان تینوں کا مقصد مختلف ہوتا ہے۔

گراؤنڈ یا چیسس گراؤنڈ اس ڈبے یا فریم کو کہتے ہیں جس میں کوئی سرکٹ تیار کیا جاتا ہے۔ مثالی طور یہ ایک ایسا گراؤنڈ ہوتا ہے جو استعمال کنندہ اور اس کے اندر موجود سرکٹ کے درمیان ایک رکاوٹ کا کام کرتا ہے تاکہ برقی صدمے سے حفاظت مہیا کرے یا بیرونی برقی مداخلت(انٹرفیرینس) یا تابکاری (کسی بھی نوعیت کی برقی لہریں) سے حفاظت فراہم کرے۔چند ہائی کرنٹ اطلاقات میں یہ گراؤنڈ ایسے موصل (کنڈکٹر) کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جس میں سے کرنٹ گزر رہا ہو۔ مثال کے طور پر گاڑی میں جہاں برقی کنکشن کرنے کے لئے موٹی موٹی متعدد تاریں بیٹری سے گاڑی کے مختلف آلات تک استعمال کی جاتی ہیں۔بیٹری کے دو ٹرمینل، مثبت اور منفی ہوتے ہیں۔ مثبت ٹرمینل سے تاریں جوڑی جاتی ہیں جبکہ منفی ٹرمینل کو گاڑی کی دھاتی باڈی سے منسلک کر دیا جاتا ہے جو تاروں کی جگہ استعمال ہوتی ہے۔ یوں منفی کنکشن مشترک ہو جاتا ہے جسے گراؤنڈیا چیسس گراؤنڈ کہا جاتا ہے۔

سگنل گراؤنڈ ایسا حوالہ جاتی مقام ہوتا ہے جہاں پر سگنل کی پیمائش کی جاتی ہو۔ جب کرنٹ کسی سرکٹ سے گزرتی ہے تو سرکٹ کے مختلف مقامات پر مختلف قدر کا وولٹیج ڈراپ واقع ہوتا ہے۔ کچھ گراؤنڈ مقامات دوسروں کی نسبت قدرے مختلف ہوتے ہیں۔ کسی ایک سرکٹ میں متعدد سگنل گراؤنڈز موجود ہو سکتے ہیں۔ فرض کریں کہ ایک ایمپلی فائر کا وولٹیج گین 100 ہے اور یہ بہت خفیف سگنل کو ایمپلی فائی کر رہا ہے۔اگر سگنل کی گراؤنڈ کو محض 0V01 حد تک بڑھایا جائے تو آؤٹ پٹ سگنل 1V0 تک غلط ہو جائے گا۔ مثالی طور پر سگنل گراؤنڈ ایسا کنکشن ہو گا جو سرکٹ کے اسی درجے (Stage)سے منسلک ہو جس میں سگنل کو منسلک کیاگیا تھا۔

ارتھ یا ارتھ گراؤنڈ نظریاتی طور پر برقی اعتبار سے صفر ہوتا ہے۔ یہ انتہائی موصل زمین کا پوٹینشل ہوتا ہے لیکن یہ جگہ اور مقام کے اعتبار سے تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ چٹانی پہاڑوں پر خشک موسم میں بہت کمزور ارتھ ہوتا ہے جبکہ مرطوب موسم میں یہ اتنا کمزور نہیں ہوتا۔ عام طور پر زمین سے ارتھ کنکشن مین اے سی سپلائی لائن کے ساتھ کیا جاتا ہے جہاں زمین کے اندر ایک دھاتی سلاخ چند فٹ تک دبا دی جاتی ہے اور اسے تاروں کی مدد سے مین اے سی سپلائی لائن تک لایا جاتا ہے۔ اسی طرح ریڈیائی مواصلات میں بھی ائریل یا اینٹینا کے مقابلہ میں یہی ارتھ گراؤنڈبطور صفر حوالہ (زیرو ریفرینس) استعمال کیا جاتا ہے۔

الیکٹرونک آلات میں استعمال کردہ پرزہ جات کو سرکٹ ڈایاگرام کے مطابق باہم جوڑنے کے لئے زیادہ تر پرنٹڈ سرکٹ بورڈ استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان میں بھی پاور سپلائی کے منفی ٹرمینل (جسے عام طور پر صفر پوٹینشل ٹرمینل کہا جاتا ہے) کو مشترک رکھا جاتا ہے اور اسی کو گراؤنڈ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ سرکٹس میں ایسی برقی سپلائی استعمال کی جاتی ہے جس میں مثبت، صفر اور منفی تینوں کنکشن ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں بھی عموما" صفر پوٹینشل والا ٹرمینل مشترک یا گراؤنڈ رکھا جاتا ہے۔ پرنٹڈ سرکٹ بورڈ یا پی سی بی پر ایک یا ایک سے زائد گراؤنڈز کنکشن بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ چیسس گراؤنڈ یا ارتھ نوعیت کے کنکشن عام طور پر پی سی بی میں نہیں پائے جاتے تاہم بعض صورتوں میں ایک یا ایک سے زائد پی سی بی بڑے چیسس کے حصوں کے طور پر شامل ہو سکتے ہیں جہاں کوئی ایک مشترک ارتھ کنکشن موجود ہوسکتا ہے۔ لیکن ایسا انتہائی مخصوص حالات میں ہوتا ہے۔ پی سی بی پر ایک یا ایک سے زائد گراؤنڈ سطحیں ( لیئرزLayers)موجود ہو سکتی ہیں لیکن یہ یا تو سگنل گراؤنڈز ہوں گی یا برقی قوت کی ترسیلی گراؤنڈز ہوں گی۔

جانچ پڑتال - ٹیسٹنگ

جب آپ کوئی الیکٹرونک سرکٹ نصب (اسمبل) کرتے ہیں تو آپ کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ پاور سپلائی منسلک کرتے ہی وہ مطلوبہ عمل سرانجام دینے لگے۔ لیکن عملی طور پر ایسا بہت کم ہوتا ہے۔ الیکٹرونکس کا کام کرنے والے بہت تجربہ کار حضرات بھی اکثر اوقات پہلی مرتبہ سرکٹ سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس کا باعث عام طور پر کوئی نہ کوئی ایسی غلطی ہوتی ہے جو کام کے دوران میں واقع ہو جاتی ہے۔ جب آپ اس غلطی کو تلاش کر لیتے ہیں تو سرکٹ کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔ سرکٹ میں رہ جانے والی ایسی غلطی یا غلطیوں کی تلاش کا کام  الیکٹرونک سرکٹس کی جانچ پڑتال (ٹیسٹنگ) کہلاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت آپ کو مختلف اجزا کی جانچ پڑتال کے طریقے بتائے جائیں گے۔

سیمی کنڈکٹر پرزہ جات کی بنیادی جانچ پڑتال کا طریقہ


کسی بھی خراب الیکٹرونک آلے کی مرمت کرنے کے لئے بنیادی اصول ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ تمام الیکٹرونک آلات، سرکٹس اور پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے پرزہ جات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی مکمل استعداد کھو دیتے ہیں۔ بعض پرزہ جات کی قدریں تبدیل ہو جاتی ہیں، بعض مکمل طور پر کام چھوڑ دیتے ہیں اور بعض پرزہ جات مکمل کارکردگی سے کام نہیں کر پاتے۔ وولٹیج، کرنٹ، درجہ حرارت، نمی اور کچھ دیگر موسمی و ماحولیاتی تبدیلیاں الیکٹرونک پرزہ جات کو خراب کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ خراب پرزہ جات کی تلاش اور نشاندہی کے بعد ان کو نئے سے تبدیل کر کے آلات کی خرابی کو دور کیا جا سکتا ہے۔

جانچ پڑتال اور ٹیسٹنگ بہت زیادہ مشکل کام نہیں۔ ثابت قدمی، سکون اور آہستہ روی ایسے اصول ہیں جن کی مدد سے آپ کسی بھی خراب آلے، سرکٹ یا پروجیکٹ کی مرمت آسانی سے کر سکتے ہیں۔ جوں جوں مرمت کے کام میں آپ کا تجربہ بڑھتا ہے، کام کرنا آسان ہوتا چلا جاتا ہے۔ تجربے میں اضافہ ہو جائے تو آپ کو بہت جلدی اندازہ ہو جاتا ہے کہ نقص کا سبب کیا ہے اور کون سا پرزہ اس کا باعث ہے۔

یہاں پر چند بنیادی اصول اور طریقے بیان کئے جائیں گے جس کی مدد سے آپ الیکٹرونک آلات، اپنے تیارکردہ سرکٹس اور پروجیکٹس کی جانچ پڑتال کر کے ان میں پیدا ہونے والی خرابیاں آسانی سے دور کر سکیں گے۔

تعارف

اس مضمون میں ڈائیوڈز، بائی پولر ٹرانزسٹرز، سلیکان کنٹرولڈ ریکٹی فائرز اور میٹل آکسائیڈ سیمی کنڈکٹر فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹرزکو جانچنے یعنی ان کی ٹیسٹنگ کا طریقہ کار پیش کیا گیا ہے۔ ڈائیوڈز میں سگنل، ریکٹی فائر اور زینر نوعیت کے اجزا شامل ہیں جبکہ بائی پولر ٹرانزسٹز میں این پی این، پی این پی، سمال سگنل اور پاور ٹرانزسٹرزشامل ہیں۔

جانچ پڑتال کا طریقہ کار صرف مکمل خراب اجزا کی نشاندہی تک محدود رکھا گیا ہے یعنی پرزہ جات کے صرف شارٹ یا اوپن ہونے کا پتہ چلایا جائے گا۔ اکثر طریقہ ہائے کار میں محض خراب سلیکان ٹرانزسٹر کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ گین، فریکوئنسی ریسپانس اور دیگر خصوصیات معلوم کرنے کا طریقہ اس مضمون میں بیان نہیں کیا گیا۔تاہم نامعلوم ڈائیوڈز اور بائی پولر ٹرانزسٹرز کی تاروں کی پہچان اور بریک ڈائون وولٹیج کی شرح معلوم کرنے کے طریقوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

یہاں پر دیئے گئے طریقے اگرچہ جرمینئم نوعیت کے پرزہ جات کے لئے بھی اپنائے جا سکتے ہیں تاہم ان میں اپنی خصوصیات تبدیل کرنے کا رجحان زیادہ ہوتا ہے جس کے باعث مکمل خراب ہونے سے قبل ہی یہ اپنے خراب ہونے کا اعلان کر دیتے ہیں۔

اس مضمون میں بیان کردہ طریقوں میں سے کسی ایک میں بھی مین سپلائی لائن سے براہ راست کنکشن درکار نہیں ہوگا اس کے باوجودپاور سپلائی مقاصدکے لئے آپ کو مین سپلائی ایڈاپٹر وغیرہ استعمال کرنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ چنانچہ ہائی وولیٹج اور مین سپلائی سے چلنے والے آلات کے ضمن میں متعین کردہ بنیادی احتیاطی تدابیر اور حفاظتی اقدامات سے بخوبی واقفیت ہونا ضروری ہے۔

مین سپلائی لائن سے چلنے والے کسی بھی آلے کو کھولتے وقت یا اس پر کام کرتے وقت یہ تسلی کر لیں کہ اس کو مین سپلائی لائن سے الگ کر لیا گیا ہے اور یہ کہ اس کی تار مین سپلائی ساکٹ سے نکال لی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تسلی بھی کر لیں کہ مین سپلائی سے چلنے والے آلات کے پاور سپلائی سیکشن میں موجود الیکٹرولائٹک کپیسیٹرز کو آپ نے بحفاظت ڈسچارج کر دیا ہے۔

یار رکھیں کہ بے احتیاطی اور لا پرواہی نہ صرف آپ کے قیمتی آلات کو تباہ کرنے کا باعث بنے گی بلکہ آپ کو ذاتی نقصان بھی پہنچا سکتی ہے ۔

وولٹیج اوہم میٹر یا ڈیجیٹل ملٹی میٹر

ڈائیوڈز اور ٹرانزسٹرز جیسے نان لینئر پرزہ جات کی جانچ کے دورا ن اینا لاگ اور ڈیجیٹل میٹرز کا عمل ایک دوسرے سے بالکل متضاد ہوتا ہے۔اس بات کو مکمل طور پر سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ زیر نظر مضمون کو مکمل اور بغور پڑھیں۔

احتیاط:

اینالاگ VOM کو جب کم سے کم اوہم رینج پر استعمال کیاجاتا ہے تو یہ چھوٹے سیمی کنڈکٹر پرزہ جات میں کافی زیادہ کرنٹ گزارنے کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں یہ پرزہ جات آسانی سے خراب ہو سکتے ہیں۔ ایسی صورت سے بچنے کے لئے جانچ پڑتال کے دوران میں یا توVOM کی اگلی زیادہ اوہم رینج استعمال کریں یا پھر ڈیجیٹل ملٹی میٹر (DMM) استعمال کریں۔موخر الذکر میٹر زیر جانچ پرزہ جات میں سے زیادہ مقدار میں کرنٹ نہیں گزرنے دیتا۔ یہاں پر ایک اور مسئلہ درپیش ہوتا ہے وہ یہ کہ زیادہ پاور کے سیمی کنڈکٹر پرزے یا ایسے پرزے جن کے اندر رزسٹر لگے ہوئے ہوتے ہیں ، کم کرنٹ گزرنے کے باعث غلط ریڈنگ فراہم کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کرنٹ اتنی کم ہوتی ہے کہ پاور سیمی کنڈکٹرز کے جنکشن کو مناسب طور پر بائس نہیں کرتی۔ یہاں پھر اینالاگ میٹر کی ضرورت پڑتی ہے۔

ملٹی میٹر سے ڈائیوڈ جنکشن کی جانچ

ایک عام سگنل ڈائیوڈ یا ریکٹی فائر کو جانچنے کے لئے اینالاگ VOM کی کم اوہم رینج استعمال کریں۔ فارورڈ سمت میں درست ڈائیوڈ کم رزسٹینس ظاہر کرے گا جو عام طور پر سکیل کے دو تہائی حصے کے قریب یعنی چند سو اوہم تک ہوگی۔ ریورس سمت میں یہ رزسٹینس بہت زیادہ یعنی تقریباً لامتناہی Infinite حد کے آس پاس ہو گی۔ دونوں سمتوں میں(یعنی فاروڈ اور ریورس )صفر اوہم ریڈنگ اوپن ڈائیوڈ کو ظاہر کرے گی۔ درست جرمینئم ڈائیوڈ، درست سلیکان ڈائیوڈ کے مقابلے میں نسبتاً کم رزسٹینس ظاہر کرے گا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے جنکشن میں کم وولٹیج ڈراپ واقع ہوتا ہے۔

اچھے ڈیجیٹل ملٹی میٹر میں عام طور پر ڈائیوڈ ٹیسٹ کے لئے بندوبست موجود ہوتا ہے۔ اس حالت میں زیر جانچ درست سلیکان ڈائیوڈ فاروڈ سمت میں تقریباً 0.5Vسے 0.8Vکے درمیان ریڈنگ ظاہر کرے گا۔ریورس سمت میں یہ کوئی ریڈنگ ظاہر نہیں کرے گا یعنی اوپن ظاہر کرے گا۔جرمینئم ڈائیوڈ میں فاروڈ سمت میں تقریباً 0.2Vسے 0.4Vکے درمیان یا اس کے قریب کی ریڈنگ ظاہر ہوگی۔

ڈیجیٹل ملٹی میٹر کی کوئی بھی رزسٹینس رینج استعمال کرتے ہوئے کسی سیمی کنڈکٹر کو چانچا جائے تو یہ عام طور پر اوپن نظر آئے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈیجیٹل ملٹی میٹر سے حاصل ہونے والی کرنٹ اور/یا وولٹیج کی مقدار اتنی نہیں کہ وہ سیمی کنڈکٹر کے جنکشن کے فارورڈ ڈراپ حد کو عبور کر سکے۔یہاں پر یہ بھی مد نظر رکھیں کہ خراب ڈائیوڈ ڈیجیٹل ملٹی میٹر پر رزسٹینس ظاہر کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ ایسا خاص طور پر بلند اوہم رینج میں زیادہ متوقع ہوگا چنانچہ اس نوعیت کی کوئی بھی ریڈنگ خراب پرزے کی نشاندہی کرے گی۔ تاہم یہ کوئی قطعی اور فیصلہ کن ریڈنگ نہیں ہوگی کیونکہ اس کے برعکس بھی ہو سکتا ہے یعنی وہ پرزہ ٹھیک بھی ہو سکتا ہے۔ چنانچہ حتمی نتیجے پر پہنچنے کے لئے دوسرے طریقوں سے بھی تصدیق کر لیں۔

واضح رہے کہ اینالاگ ملٹی میٹر یا VOM پر پروبس کی پولیریٹی کلر کوڈ میں ہوتی ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ سرخ پروب مثبت اور سیاہ پروب منفی ہوتی ہے۔ وولٹیج یا کرنٹ کی پیمائش کے لئے یہ خیال درست ہے اور سرخ پروب کو مثبت سپلائی لائن سے جبکہ سیاہ کو منفی یا گرائونڈ سپلائی لائن سے جوڑا جاتا ہے۔ تاہم اندرونی طور پر سرخ تار یا پروب، سیاہ کی نسبت زیادہ منفی ہوتی ہے۔یہ حقیقت خاص طور پر رزسٹینس کی پیمائش کرتے وقت یعنی اوہم رینج میں ہمیشہ مد نظر رکھنی چاہیئے کہ سرخ تار اندرونی بیٹری (یا سیل) کے منفی سرے سے جبکہ سیاہ تار بیٹری کے مثبت سرے سے منسلک ہوتی ہے۔ ڈیجیٹل ملٹی میٹرز میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ سرخ تار مثبت اور سیاہ تار منفی ہی ہوتی ہے۔ اس امر کا یقین کرنے کے لئے ہم ایک معلوم درست ڈائیوڈ کو بطور حوالہ استعمال کرسکتے ہیں۔ اسی طرح مناسب یہ ہوگا کہ اپنے انفرادی ملٹی میٹر سے درست سلیکان اور جرمینئم ڈائیوڈز کی ریڈنگز لے کر ان کو کہیں لکھ لیں تاکہ بعد میں نامعلوم پرزہ جات کی جانچ کے دوران ان کو بطور حوالہ استعمال کیا جا سکے۔

ٹرانزسٹر جانچنے کا طریقہ

جیساکہ ڈائیوڈ جنکشن کے حوالے سے اوپر بتایا جا چکا ہے، اکثر ڈیجیٹل ملٹی میٹر ٹرانزسٹر کے جنکشن کی 6 ممکنہ مختلف ریڈنگز کو لامتناہی رزسٹینس کے طور پر ظاہر کریں گے کیونکہ ان کے موثر رزسٹینس ٹیسٹ وولٹیج ، ڈائیوڈ جنکشن ڈراپ کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔ اگر غلطی سے اس پیمائش کے دوران آپ نے اپنی جلد کو پروبس سے چھو دیا تو آپ کو 200K سے 2M اوہم کے لگ بھگ رزسٹینس نظر آئے گی۔ ڈیجیٹل ملٹی میٹر کی مدد سے ٹرانزسٹر کو جانچنے کا سب سے عمدہ طریقہ یہ ہے کہ آپ اس کا ”ڈائیوڈ ٹیسٹ“ فنکشن استعمال کریں۔ذیل میں اینا لاگ جانچ طریقے کے بعد ہم اس پر مزید گفتگو کریں گے۔ٹرانزسٹر کو چانچنے سے پہلے مندرجہ ذیل نکات کو ہمیشہ مدنظر رکھیں:

  1. جانچ کے دونوں طریقوں میں سے کسی بھی طریقے کے دوران اگر آپ کو شارٹ سرکٹ (یعنی 0 اوہم یا 0V ڈراپ) نظر آئے یا ٹرانزسٹر جانچنے کے دوران کوئی بھی ریڈنگ حاصل نہ ہو تو ٹرانزسٹر لازمی خراب ہوگا اور اسے نئے سے تبدیل کرنے کے علاوہ کوئی دوسری صورت نہیں ہوگی۔

  2. ذیل میں کی گئی تمام بحث سرکٹ سے باہر نکلے ہوئے ٹرانزسٹر سے متعلق ہے۔ یعنی جانچ کے طریقے صرف اس ٹرانزسٹر کے لئے کارآمد ثابت ہوں گے جسے سرکٹ سے باہر نکال کر جانچا جائے۔

  3. مندرجہ ذیل طریقے دو قسم کے ٹرانزسٹرز پر لاگو نہیں ہوں گے۔ ایک ایسے ٹرانزسٹرز کے لئے جن میں اندرونی ڈائیوڈ زلگے ہوتے ہیں۔ (یہ ڈیمپر ڈائیوڈز کہلاتے ہیں اور کلکٹرایمی ٹر کے درمیان ریورس حالت میں لگائے جاتے ہیں)۔ دوسرا ایسے ٹرانزسٹر جن میں اندرونی رزسٹرز لگے ہوتے ہیں۔ (یہ بیس اور ایمی ٹر کے درمیان ہوتے ہیں جن کی قدر 50 اوہم کے لگ بھگ ہوتی ہے)۔

  4. مخصوص ٹرانزسٹرز کے ان اندرونی اجزا کے باعث آپ کو غلط یا گمراہ کن ریڈنگز مل سکتی ہیں۔اس نوعیت کے ٹرانزسٹرز کی بہترین مثال ہاریزینٹل آئوٹ پٹ ٹرانزسٹرز ہیں۔ اگر آپ ایسے ٹرانزسٹرز جانچ رہے ہیں تو اس سے قبل اسی قسم کے درست ٹرانزسٹرز کی مختلف ریڈنگز نوٹ کر کے رکھ لیں اور ان کا موازنہ زیر جانچ ٹرانزسٹرز سے حاصل ہونے والی ریڈنگز سے کریں۔ دوسری صورت میں اس مخصوص ٹرانزسٹر کی ڈیٹا شیٹ یا سپے سی فیکیشن Specification شیٹ استعمال کی جا سکتی ہے۔ بیس کلکٹر، کلکٹرایمیٹراور ایمیٹر بیس وولٹیج اور کرنٹ کی ریڈنگز ڈیٹا شیٹ سے مل سکتی ہیں۔

  5. اسی طرح اگر جانچ کے دوران اگر کوئی ٹرانزسٹر ایسی ریڈنگز دے رہا ہے جو آپ کو عجیب معلوم ہو رہی ہیں تو سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان ریڈنگز کا موازانہ اسی نوعیت کے درست ٹرانزسٹرز سے حاصل ہونے والی ریڈنگز سے یا پھر اس ٹرانزسٹر کی ڈیٹا شیٹ یا سپے سی فیکیشن شیٹ سے کریں۔

  6. کسی نامعلوم پرزے کی جانچ کرتے وقت سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ اس کی تاروں کی وولٹیج پولیریٹی (یعنی مثبت، منفی) کی پہچان کر کے ان پر نشان لگا دیں۔ یہ عمل میٹر کی رزسٹینس رینج یا ڈائیوڈ ٹیسٹ موڈ میں سرانجام دیا جا سکتا ہے۔اگر ضروری ہو تو اپنے ڈیجیٹل ملٹی میٹر یا وولٹیج اوہم میٹر کی مدد سے درست ڈائیوڈ چیک کر کے ان کی تاریں پہچان لیں اور حاصل ہونے والی وولٹیج یا رزسٹینس قدریں لکھ لیں۔ سلیکان ڈائیوڈز میں 1N4007 ریکٹیفائر یا 1N4148سگنل ڈائیوڈ استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ جرمینئم ڈائیوڈ 1N34 وغیرہ مناسب رہے گا۔اس طرح آپ کو فارورڈ بائسڈ جنکشن کی ریڈنگ کا پہلے سے ایک اندازہ ہو جائے گا۔

  7. واضح رہے کہ اگرچہ ٹرانزسٹر کو شارٹ، اوپن یا لیکیج کے لئے جانچا جا سکتا ہے تاہم یہاں پر ہم یوں تصور کریں گے جیسے ٹرانزسٹر ڈائیوڈز کے ایک جوڑے پر مشتمل ہے جنہیں باہم جوڑ دیا گیا ہے۔وضاحت کے لئے دی گئی شکل کو غور سے دیکھیں۔


  8. صاف ظاہر ہے کہ اسی طریقے کو استعمال کرتے ہوئے عام ڈائیوڈز بھی جانچے جا سکتے ہیں تاہم ایل ای ڈی اور زینر ڈائیوڈز مکمل طور پر اس طریقے سے نہیں جانچے جا سکتے۔ایل ای ڈی کا فارورڈ ڈراپ بہت زیادہ ہوتا ہے جو عام میٹرز کی رینج میں نہیں آتا۔ اسی طرح زینر ڈائیوڈز میں ریورس بریک ڈائون زینر وولٹیج بہت زیادہ ہوتا ہے جو عام میٹر نہیں دکھا سکتے۔ مزید وضاحت ان پرزہ جات کو جانچنے کے طریقے میں کی جائے گی۔

اینا لاگ وولٹ اوہم میٹر سے جانچ

جیساکہ ڈائیوڈ جنکشن کے حوالے سے اوپر بتایا جا چکا ہے، اکثر ڈیجیٹل ملٹی میٹر ٹرانزسٹر کے جنکشن کی 6 ممکنہ مختلف ریڈنگز کو لامتناہی رزسٹینس کے طور پر ظاہر کریں گے کیونکہ ان کے موثر رزسٹینس ٹیسٹ وولٹیج ، ڈائیوڈ جنکشن ڈراپ کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔ اگر غلطی سے اس پیمائش کے دوران آپ نے اپنی جلد کو پروبس سے چھو دیا تو آپ کو ذیل میں جو طریقہ پیش کیا جا رہا ہے اس میں ہم تار A اور تار B کے ذریعے پیمائش لینے کی بات کریں گے۔ واضح رہے کہ این پی این ٹرانزسٹر کے لئے تار A سیاہ اور تار B سرخ ہوگی جبکہ پی این پی کے لئے یہ ترتیب الٹ جائے گی یعنی تار A سرخ اور تار B سیاہ ہوگی۔یہاں پر اس بات کی وضاحت کر دی جائے کہ یہ معیاری پولیریٹی رزسٹینس کے حوالے سے ہے۔ کئی ملٹی میٹرز میں اس کے برعکس پولیریٹی طریقہ بھی اپنایا جاتا ہے۔ چنانچہ اگر کہیں مطلوبہ نتائج نہ ملیں تو تاریں الٹا کر دوبارہ ریڈنگ لیں۔

اپنے ملٹی میٹر کی تار A کو ٹرانزسٹر کی بیس سے اور تار B کو ایمیٹر سے جوڑیں۔ یہاں پر آپ کو خاصی کم رزسٹینس حاصل ہوگی۔ آپ کے میٹر کے سکیل پر یہ 100 اوہم سے لے کر چند K اوہم تک کے درمیان ہوگی۔یہاں پر قطعی رزسٹینس قدر اہم نہیں ہے کیونکہ یہ اسی ریڈنگ سے مماثلت رکھتی ہے جو آپ پہلے درست عمدہ ڈائیوڈ ٹیسٹ میں لے چکے ہیں۔تمام سلیکان پرزہ جات ملتی جلتی ریڈنگ دیں گے اور تمام جرمینیئم پرزہ جات بھی ملتی جلتی لیکن سلیکان کی نسبت کم ریڈنگ دیں گے۔

اب تار B کو کلکٹر سے ملا دیں۔ آپ کو لگ بھگ وہی ریڈنگ ملے گی۔ بقیہ تمام چار ممکنہ ریڈنگ لیں۔ اب آپ کو لا محدودرزسٹینس (اوپن سرکٹ) ملے گی۔ اگر ان میں سے کوئی ایک ریڈنگ بھی غلط ہو ئی تو آپ کا ٹرانزسڑ خراب ہوگا اسے نئے ٹرانزسٹر سے تبدیل کر دیں۔تمام چھ میں سے صرف دو حالتوں میں کم رزسٹینس حاصل ہوگی لیکن یہ بھی 0 کے برابر یا اس کے قریب (شارٹ سرکٹ) ہرگز نہیں ہونی چاہیئے۔

جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے کچھ خاص نوعیت کے ٹرانزسٹرز میں ڈائیوڈ یا رزسٹر ان کے اندر ہی بنا دیئے جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں حاصل ہونے والی ریڈنگز مختلف اور پریشان کن ہو سکتی ہیں۔

ڈیجیٹل ملٹی میٹر سے جانچ

جیساکہ ڈائیوڈ جنکشن کے حوالے سے اوپر بتایا جا چکا ہے، اکثر ڈیجیٹل ملٹی میٹر ٹرانزسٹر کے جنکشن کی 6 ممکنہ مختلف ریڈنگز کو لامتناہی رزسٹینس کے طور پر ظاہر کریں گے کیونکہ ان کے موثر رزسٹینس ٹیسٹ وولٹیج ، ڈائیوڈ جنکشن ڈراپ کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔ اگر غلطی سے اس پیمائش کے دوران آپ نے اپنی جلد کو پروبس سے چھو دیا تو آپ کو ذیل میں جو طریقہ پیش کیا جا رہا ہے اس میں ہم تارڈیجیٹل ملٹی میٹر کو ڈائیوڈ ٹیسٹ پر سیٹ کریں۔میٹر کی سرخ تار کو ٹرانزسٹر کی بیس سے اور سیاہ تار کو ایمیٹر سے جوڑیں۔عمدہ این پی این ٹرانزسٹر 0.45V سے 0.9V کے درمیان جنکشن ڈراپ وولٹیج ظاہر کرے گا۔عمدہ پی این پی ٹرانزسٹر اوپن سرکٹ جیسی کیفیت ظاہر کرے گا۔ سرخ تار کو بیس پر رکھتے ہوئے سیاہ تار کو ایمیٹر سے ہٹا کر کلکٹر پر لائیں۔ اس حالت میں بھی ریڈنگ گزشتہ ٹیسٹ کی طرح ہی حاصل ہوگی۔ میٹر کی تاروں کو الٹ دیں اور سارے عمل کو دہرائیں۔ اس مرتبہ سیاہ تار کو ٹرانزسٹر کی بیس سے اور سرخ تار کو ایمیٹر سے جوڑیں۔ عمدہ پی این پی ٹرانزسٹر 0.45V سے 0.9Vکے درمیان جنکشن ڈراپ وولٹیج ظاہر کرے گاجبکہ عمدہ این پی این ٹرانزسٹر اوپن سرکٹ جیسی کیفیت ظاہر کرے گا۔ سیاہ تار کو بیس پر رکھتے ہوئے سرخ تار کو ایمیٹر سے ہٹا کر کلکٹر پر لائیں۔ اس حالت میں بھی ریڈنگ گزشتہ ٹیسٹ کی طرح ہی حاصل ہوگی۔ اس کے بعد میٹر کی ایک تار کو کلکٹر پر اور دوسری کو ایمیٹر پر رکھیں۔ میٹر اوپن سرکٹ جیسی کیفیت ظاہر کرے گا۔ میٹر کی تاروں کو الٹ دیں۔ اب بھی اوپن سرکٹ جیسی کیفیت ظاہرہوگی۔

یہ ٹیسٹ این پی این اور پی این پی دونوں نوعیت کے ٹرانزسٹرز کے لئے ایک جیسا ہی ہوگا۔ جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے کچھ خاص نوعیت کے ٹرانزسٹرز میں ڈائیوڈ یا رزسٹر ان کے اندر ہی بنا دیئے جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں حاصل ہونے والی ریڈنگز گمراہ کن ہو سکتی ہیں۔

پاور ٹرانزسٹر کی جانچ

ایسے پاور ٹرانزسٹر جن میں ڈیمپر ڈائیوڈ موجود نہیں ہوتا عام سگنل ٹرانزسٹرز کی طرح جانچے جاتے ہیں۔ یعنی ان میں بھی وہی دہرے ڈائیوڈ کی طرح جانچ کا عمل کیا جاتا ہے اور ایک طرف وہ بیس ایمیٹر اور بیس کلکٹر میں ہائی رزسٹینس ظاہر کرتے ہیں۔ اگر ان میں ڈیمپر ڈائیوڈ لگا ہوا ہو تو وہ کلکٹر ایمیٹر کے درمیان لگا ہوتا ہے اور عمومی حالت میں بیک بائسڈ ہوتا ہے۔ چنانچہ کلکٹر ایمیٹر کے درمیان ایک طرف لو رزسٹینس ریڈنگ ملے گی جبکہ بیس کلکٹر پر الٹی سمت (ریورس ڈائریکشن) میں ڈبل ڈائیوڈ ڈراپ ملے گا۔اسی طرح جن پاور ٹرانزسٹرز میں ڈیمپر کے طور پر کم قدر کا (تقریباً 50 اوہم) رزسٹر، بیس ایمیٹر کے درمیان لگایا جاتا ہے۔ اس نوعیت کے پاور ٹرانزسٹرز میں ڈیجیٹل ملٹی میٹر کی ڈائیوڈ ٹیسٹ رینج میں صفر وولٹ کے قریب جنکشن ڈراپ ظاہر ہوگا تاہم یہ ریڈنگ خراب ٹرانزسٹر کی نشاندہی نہیں۔ مزید یقین کرنے کے لئے رزسٹینس رینج پر جانچ کریں۔

ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر کی جانچ

ڈارلنگٹن ٹرانزسٹرز خاص نوعیت کی بناوٹ پر مشتمل ٹرانزسٹرز ہوتے ہیں جن میں عام طور پر دو ٹرانزسٹر ایک ہی چپ پر یا کم از کم ایک ہی پیکیج میں جوڑے جاتے ہیں۔ بعض صورتوں میں دو سے زائد ٹرانزسٹرز بھی ایک ہی پیکیج میں بنائے جاتے ہیں۔

بہت سی صورتوں میں ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر، سنگل ٹرانزسٹر کی طرح رد عمل ظاہر کرتے ہیں جبکہ :

  • ان میں لگے انفرادی ٹرانزسٹرزکا، جن پر یہ مشتمل ہوتا ہے، کرنٹ گین(Hfe) ایک دوسرے کے حاصل ضرب کے برابر ہوتا ہے۔ اور
  • ان میں لگے انفرادی ٹرانزسٹرزکا، جن پر یہ مشتمل ہوتا ہے،بیس ایمیٹر وولٹیج ڈراپ، ایک دوسرے میں جمع ہوتا ہے۔

ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر ایسی ضروریات کے لئے استعمال ہوتے ہیں جہاں ڈرائیو محدود ہو اور گین کافی زیادہ، مثالی طور پر 1,000 تک درکار ہو۔ ایسی اطلاقات میں فریکوئنسی ریسپانس بہت عمدہ نہیں ہوتا۔

ڈارلنگٹن ٹرانزسٹر کو VOM یا DMM پر چیک کرنے کا طریقہ بنیادی طور پر وہی ہے جو ایک عام بائی پولر ٹرانزسٹر کے ضمن میں بیان کیا جا چکا ہے۔ فرق یہ ہے کہ بیس ایمیٹر جنکشن پر فارورڈ ریڈنگ عام ٹرانزسٹر کی نسبت زیادہ ہوگی لیکن یہ اوپن ظاہر نہیں کرے گا۔ DMM کی ڈائیوڈ رینج پر 1.2 سے 1.4V ریڈنگ ملے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جنکشن کا ایک جوڑا سلسلے وار جڑا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ کچھ DMM کے لئے 1.2V حد کافی زیادہ ہوتی ہے چنانچہ ایسے DMM عمدہ ڈارلنگٹن کو اوپن ظاہر کریں گے۔ یہ یقین کر لیں کہ آپ کے DMM پر اوپن سرکٹ ریڈنگ 1.4V سے زیادہ ہے یا پھر معلوم عمدہ ڈارلنگٹن کی ریڈنگ لے کر اس سے زیر جانچ ڈارلنگٹن کی ریڈنگ کا موازنہ کر لیں۔

ڈیجیٹل ٹرانزسٹرز کی جانچ

کبھی کبھار آپ کا واسطہ ایسے ٹرانزسٹرز سے بھی پڑے گا جن کے اندر بیس ایمیٹر کے درمیان بائس رزسٹر نیٹ ورک لگا ہوا ہوتا ہے تاکہ ایسے ٹرانزسٹرز کو براہ راست ڈیجیٹل (مثلاً ٹی ٹی ایل ) سورس سے چلایا جا سکے۔یہ ایسے آلات میں استعمال کے لئے بنائے جاتے ہیں جہاں جگہ کم ہو یا پھر اس لئے بنائے جاتے ہیں کہ عام مارکیٹ میں ان کا متبادل آسانی سے دستیاب نہ ہوسکے۔

ایسے ٹرانزسٹرز میں رزسٹر R1 کا اضافہ جانچ کا عمل مشکل بنا دیتا ہے اور سوائے شارٹ سرکٹ کے کوئی دوسرا ٹیسٹ آسانی سے سرانجام نہیں دیا جا سکتا۔VOM کی مدد سے جانچتے ہوئے آپ بیس ایمیٹر اور بیس کلکٹر جنکشن میں ، فارورڈ اور ریورس سمت میں ریڈنگ کا فرق پائیں گے۔ تاہم DMM کے ذریعے ممکنہ طور پر تمام حالتوں میں اوپن سرکٹ ظاہر ہوگا۔

یونی جنکشن / پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز

یونی جنکشن ٹرانزسٹرز (UJTs) اور پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز (PUTs)ملتی جلتی اطلاقات کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ یہ دونوں اقسام منفی رزسٹینس خصوصیات ظاہر کرتی ہیں اور ان کو لو یا میڈیم فریکوئنسی فری رننگ ریلیکسیشن آسیلیٹرز اور دیگر ٹرگر نوعیت کے سرکٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔

یونی جنکشن ٹرانزسٹر کے ٹرگر وولٹیج مندرجہ ذیل فارمولے سے حاصل ہوتے ہیں

Vt = n * Vbb + 0.6 
اس فارمولے میں مختلف مقداریں اس طرح ہیں

  • : انٹر ان سک سٹینڈ آف وولٹیج ( Intrinsic Standoff Voltage)جو مثالی طور پر 0.6V ہوتے ہیں۔
  • Vt : کرٹیکل ٹرگر وولٹیج (Critical Trigger Voltage)

اگر ایمیٹر E ،کرٹیکل ٹرگر وولٹیج کی نسبت زیادہ مثبت ہو جائے تو یونی جنکشن ٹرانزسٹر ، ایمیٹر سے بیس 1 (B1) کے درمیان بہت زیادہ (Heavy) کنڈکشن میں چلا جاتا ہے۔ یہ اس وقت تک کنڈکشن حالت میں رہتا ہے جب تک ایمیٹر کرنٹ ایک خاص حد سے کم تک ڈراپ نہ ہو جائے۔ یہ خاص حد ویلی کرنٹ (Valley Current) کہلاتی ہے۔یونی جنکشن ٹرانزسٹر کا یہ عمل کسی حد تک تھائرسٹر کے عمل سے مشابہت رکھتا ہے۔واضح رہے کہ کرٹیکل ٹرگر وولٹیج مندرجہ ذیل مساوات سے حاصل ہوتے ہیں:

Vt = n * Vbb + 0.6V.

اس مساوات میں n یونی جنکشن ٹرانزسٹر کے حقیقی سٹینڈ آف وولٹیج ہیں جو مثالی طور پر 0.6V کے برابر ہوتے ہیں۔

پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز (PUTs) کا عمل تھائرسٹر کے عمل سے اور زیادہ نزدیکی اور مشابہت کا حامل ہے۔پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز میں ٹرگرنگ کا عمل اس وقت واقع ہوتا ہے جب اس کا G ٹرمینل اس کے A ٹرمینل کی نسبت زیادہ مثبت ہو جاتا ہے۔ (زیادہ امکانی طور پر ڈائیوڈ کے وولٹیج ڈراپ 0.6V کے اضافے سے یعنی یہ وولٹیج ڈراپ بھی اس میں شامل کر کے) ۔ اس طرح پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے تھریشولڈ (Threshold)وولٹیج کو ایک وولٹیج ڈیوائیڈر کی مدد سے متعین کیا جا سکتا ہے جو پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے اینوڈکو وولٹیج فراہم کر رہا ہو۔ اس طرح G سے K ٹرمینلز کے درمیان کرنٹ کا بہائو جاری ہو جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اگرچہ پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے ٹرمینلزکو تھائرسٹر (سلیکان کنٹرولڈ ریکٹی فائر) کی طرح کا نام دیا گیا ہے تاہم اس کا رد عمل قدرے مختلف ہوتا ہے۔

ابتدائی جانچ کے لئے یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے B1 اور B2 یا پروگرام ایبل یونی جنکشن ٹرانزسٹرز کے A اور K ٹرمینلز کے مابین اوہم میٹر کی مدد سے رزسٹینس ناپیں۔ دونوں سمتوں میں رزسٹینس ایک جیسی ہونی چاہئے جو مثالی طور پر چند کلو اوہم کے برابر ہو گی۔شارٹ سرکٹ کی کیفیت یا دونوں سمتوں میں رزسٹینس میں واضح فرق خراب پرزے کی نشاندہی کرے گا۔

اگر مذکورہ بالا ابتدائی جانچ میں اول الذکر (دونوں سمتوں میں تقریباً برابر رزسٹینس) نتیجہ حاصل ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پرزہ یقینی طور پر درست ہے۔ اس جانچ سے صرف یہ یقین دہانی ہو جائے گی کہ پرزہ مکمل خراب یا جلا ہوا نہیں ہے۔زیادہ جامع اور بہتر جانچ کے لئے ہمیں ایک سرکٹ کی ضرورت پڑے گی۔ اس سرکٹ کی آئوٹ پٹ سے آسیلو اسکوپ یا آڈیو ایمپلی فائر جوڑنا پڑے گا.

سیمی کنڈکٹرز کی جانچ پڑتال اور تبدیلی

کسی بھی خراب الیکٹرونک آلے کی مرمت کرنے کے لئے بنیادی اصول ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ تمام الیکٹرونک آلات، سرکٹس اور پروجیکٹس میں استعمال ہونے والے پرزہ جات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی مکمل استعداد کھو دیتے ہیں۔ بعض پرزہ جات کی قدریں تبدیل ہو جاتی ہیں، بعض مکمل طور پر کام چھوڑ دیتے ہیں اور بعض پرزہ جات مکمل کارکردگی سے کام نہیں کر پاتے۔ وولٹیج، کرنٹ، درجہ حرارت، نمی اور کچھ دیگر موسمی و ماحولیاتی تبدیلیاں الیکٹرونک پرزہ جات کو خراب کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ خراب پرزہ جات کی تلاش اور نشاندہی کے بعد ان کو نئے سے تبدیل کر کے آلات کی خرابی کو دور کیا جا سکتا ہے۔

جانچ پڑتال اور ٹیسٹنگ بہت زیادہ مشکل کام نہیں۔ ثابت قدمی، سکون اور آہستہ روی ایسے اصول ہیں جن کی مدد سے آپ کسی بھی خراب آلے، سرکٹ یا پروجیکٹ کی مرمت آسانی سے کر سکتے ہیں۔ جوں جوں مرمت کے کام میں آپ کا تجربہ بڑھتا ہے، کام کرنا آسان ہوتا چلا جاتا ہے۔ تجربے میں اضافہ ہو جائے تو آپ کو بہت جلدی اندازہ ہو جاتا ہے کہ نقص کا سبب کیا ہے اور کون سا پرزہ اس کا باعث ہے۔

یہاں پر چند بنیادی اصول اور طریقے بیان کئے جائیں گے جس کی مدد سے آپ الیکٹرونک آلات، اپنے تیارکردہ سرکٹس اور پروجیکٹس کی جانچ پڑتال کر کے ان میں پیدا ہونے والی خرابیاں آسانی سے دور کر سکیں گے۔

سیمی کنڈکٹرز میں ٹرانزسٹرز‘ ڈائیوڈز اور آئی سیز شامل ہیں۔ ہم یہ جائزہ لیں گے کہ یہ اجزا کیا کام کرتے ہیں ‘ ان کو کیسے جانچا جائے اور یہ کہ اگر ان میں سے کوئی جزو خراب ہو جائے تو اسے کیسے تبدیل کیا جائے۔ سب سے پہلے ہم ٹرانزسٹرز کو دیکھتے ہیں۔

ٹرانزسٹرز:

ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ٹرانزسٹر کیا کام کرتا ہے۔ ٹرانزسٹر ایمپ لی فیکیشن‘ سوئچنگ اور دوسرے کام کر سکتا ہے۔ یہ ایک بہت چھوٹا سا پرزہ ہے لیکن اس کا کام بہت بڑا ہے۔ اگر آپ والو سے آگاہ ہیں تو آپ نے اس کا سائز اور حجم دیکھا ہوگا۔ سائز کے علاوہ والو کو کام کرنے کے لئے خاص درجہء حرارت تک گرم کرنے اور خاصے وولٹیج فراہم کرنے کی ضرورت پڑتی تھی۔ اتنے بڑے والو کا کام یہ ننھا سا ٹرانزسٹر بخوبی سرانجام دے سکتا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ اسے کام کرنے کے لئے نہ تو گرم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہے بہت زیادہ وولٹیج/کرنٹ کی۔

ٹرانزسٹر سیمی کنڈکٹر دھات مثلاً جرمینئم اور سلیکان سے بنائے جاتے ہیں۔ موجودہ دور میں سلیکان ہی کو استعمال کیا جاتا ہے ۔ جرمینئم کا استعمال اب نہ ہونے کے برابر ہے۔ سلیکان کی بہت باریک اور چھوٹی سی پتری پر دو تاریں اطراف کے رخ جوڑ دی جاتی ہیں اور ایک تار بذات ِخود سلیکان کی پتری کے دوسری طرف جوڑی جاتی ہے۔ اس طرح ٹرانزسٹر کی تین تاریں یعنی تین کنکشن ہوتے ہیں۔
ٹرانزسٹر بہت کم وولٹیج اور کرنٹ پر کام کرتے ہیں۔ آپ ٹرانزسٹر کو ایک بیٹری سیل (یعنی 1.5V) سے بھی چلا سکتے ہیں۔
ٹرانزسٹر کیسے کام کرتا ہے اور اس میں کرنٹ کا بہاؤ کس نوعیت کا ہوتا ہے‘ یہ ہمارے اس موضوع سے باہر ہے اس کے لیے آپ بنیادی الیکٹرونکس کے تدریسی اسباق دیکھیں۔ یہاں پر آپ کو یہ بتایا جائے گا کہ خراب ٹرانزسٹر کون سا ہے اور اسے نئے ٹرانزسٹر سے کیسے تبدیل کرنا ہے۔

جنکشن ٹرانزسڑ:

مرمت کے کام کے دوران آپ کا زیادہ واسطہ جس ٹرانزسٹر سے پڑے گااسے جنکشن ٹرانزسٹر کہتے ہیں۔ جدید الیکٹرونک آلات میں فیلڈ ایفیکٹ ٹرانزسٹر بھی استعمال کیئے جاتے ہیں۔ ان کے بارے میں ہم بعد میں ذکر کریں گے۔
جنکشن ٹرانزسٹر کی تین تاریں ہوتی ہیں۔ ان تاروں کو بیس(Base)‘ ایمی ٹر(Emitter) اور کلکٹر(Collector) کہتے ہیں۔سرکٹ ڈایا گرام میں ٹرانزسٹر کی تاریں پہچاننے کے لئے تین حروف استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان میں بیس کے لئے (B)‘ ایمی ٹر کے لئے(E) اور کلکٹر کے لئے (C) کے حروف استعمال کئے جاتے ہیں۔ بعض اوقات انگریزی کے چھوٹے حروف یعنی c, e, b بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔

ٹرانزسٹر کے نشانات:

ٹرانزسٹر کو سرکٹ ڈایا گرام میں اس کے مخصوص نشانات سے پہچانا جاتا ہے۔ شکل میں ٹرانزسٹر کے نشانات دکھائے گئے ہیں۔ نشانات کے ساتھ ہی ان کی مختصر وضاحت موجود ہے۔ جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں بیس کا نشان اسے جوڑنے والی تار کے ساتھ ہمیشہ زاویہ قائمہ پر ہوتا ہے۔ ایمی ٹر کی تار بیس سے جڑی ہوتی ہے لیکن ترچھی ہوتی ہے اور اس کے سرے پر تیر جیسا نشان ہوتا ہے۔ اسی طرح کلکٹر کی تار بھی ترچھی لیکن ایمی ٹر کی نسبت مخالف زاویہ پر ہوتی ہے۔

پی این پی اور این پی این :

جنکشن ٹرانزسٹر کی دو اقسام ہیں۔ ایک کو این پی این اور دوسری کو پی این پی کہا جاتا ہے۔ ٹرانزسٹر کے نشان میں ایمی ٹر کی تار پر بنا ہوا تیر کا نشان اگر بیس کی طرف اشارہ کر رہا ہو تو یہ پی این پی نوعیت کے ٹرانزسٹر کو ظاہر کرے گا لیکن اگر تیر کا رخ بیس کی مخالف سمت میں (یعنی باہر کی طرف) ہو تو یہ این پی این ٹرانزسٹر کو ظاہر کرتا ہے۔
این پی این ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر کو ظاہر کرنے والا تیر کا نشان بیس کی مخالف سمت میں ہوتا ہے۔ اس ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر کو منفی سپلائی اور کلکٹر کو مثبت سپلائی دی جاتی ہے۔ پی این پی ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر کو مثبت سپلائی اور کلکٹر کو منفی سپلائی دی جاتی ہے۔جب آپ ٹرانزسٹر ٹیسٹر استعمال کریں گے تو اس وقت آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہوگی کہ ٹرانزسٹر این پی این نوعیت کا ہے یا کہ پی این پی نوعیت کا۔
ٹرانزسٹر کی تاروں میں سے کون سی بیس ہے‘ کون سی ایمی ٹرا ور کون سی کلکٹر‘ اس کی پہچان کے لئے ٹرانزسڑ سے باہر آنے والی تاروں کی مخصوص ترتیب رکھی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لئے ٹرانزسٹر کا جسم (باڈی) اور تاروں کی ترتیب ‘دونوں کی مدد لی جاتی ہے۔ شکل میں مختلف ٹرانزسٹرز کے پیکج اور ان کی تاروں کی پہچان کے خاکے بھی دیئے گئے ہیں۔
تاروں کی پہچان کرنا لازمی ہوتا ہے کیوں کہ بعض اوقات ایک نمبر کا ٹرانزسٹر دستیاب نہیں ہوتا اور اس کا متبادل (یعنی قریبی خصوصیات رکھنے والا دوسرے نمبر کا ) استعمال کرنا پڑتا ہے۔ اگر تاروں کی پہچان نہ ہو تو ٹرانزسٹر غلط جڑ جائے گا۔ اس طرح نہ صرف ٹرانزسٹر خراب ہو جائے گا بلکہ سرکٹ بھی کام نہیں کرے گا۔

ٹرانزسٹر ڈیٹا :

ٹرانزسٹر بے شمار نمبروں میں دستیاب ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یورپی ‘ امریکی اور جاپانی ٹرانزسٹر بھی دستیاب ہیں۔ ان کے متبادل بھی مل جاتے ہیں چنانچہ بہتر ہو گا کہ آپ ایک اچھی قسم کا ٹرانزسٹر ڈیٹا خرید لیں۔ اس میں ٹرانزسٹر کی تاروں کی پہچان کے خاکے اور ان کی خصوصیات درج ہوتی ہیں۔

پاور ٹرانزسٹر:

چھوٹے ٹرانزسٹر ایسے الیکٹرونک آلات میں استعمال کیے جاتے ہیں جن میں کم کرنٹ اور کم وولٹیج کی ضروریات موجود ہوں۔ کئی الیکٹرونک آلات ایسے ہوتے ہیں جہاں خاصی مقدار میں کرنٹ کام کرتی ہے۔ ایسے حصوں میں عام چھوٹے ٹرانزسٹر کام نہیں دیتے۔ بڑی کرنٹ پر کام کرنے والے ٹرانزسٹر بڑے اور دھاتی جسم والے ہوتے ہیں۔ ان کو پاور ٹرانزسٹر کہتے ہیں۔ پاور ٹرانزسٹر کا دھاتی جسم‘ کلکٹر تار کے طور پر کام کرتا ہے اسی وجہ سے عام طور پر اس ٹرانزسٹر کی صرف دو تاریں ہوتی ہیں۔ لیکن ایسے پاور ٹرانزسٹر بھی کثیر تعداد میں ہیں جو پلاسٹک باڈی میں ہوتے ہیں اور ان کی تین تاریں ہوتی ہیں۔
پاور ٹرانزسٹر غیر دھاتی جسم والے یعنی پلاسٹک باڈی کے بھی ہوتے ہیں لیکن یہ عام ٹرانزسٹرز سے بڑے ہوتے ہیں۔ ان کی پشت پر ایک موٹی دھاتی پتری لگی ہوتی ہے جس میں ایک سوراخ ہوتا ہے۔ پاور ٹرانزسٹر کسی بھی شکل کا ہو‘ اس میں سے کافی حرارت خارج ہوتی ہے۔ اسی حرارت کو موءثر انداز میں منتشر کرنے کے لئے اور ٹرانزسٹر کو اس حرارت سے محفوظ رکھنے کے لئے دھاتی جسم یا دھاتی پتری استعمال کی جاتی ہے۔ ٹرانزسٹر کو جب سرکٹ بورڈ پر جوڑا جاتا ہے توا س کے دھاتی حصے کو سکریو/ بولٹ کی مدد سے دھاتی چیسس یا ہیٹ سنک سے جوڑ دیا جاتا ہے تاکہ ٹرانزسٹر سے اضافی حرارت اس چیسس یا ہیٹ سنک میں منتقل ہو جائے اور ٹرانزسٹر محفوظ رہے۔

ٹرانزسٹر کی مختلف شکلیں۔

ٹرانزسٹر کی جانچ:

ٹرانزسٹر کو جانچنے کے لئے ٹرانزسٹر ٹیسٹر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کئی اقسام کے ٹرانزسٹر ٹیسٹر دستیاب ہیں ۔ ٹرانزسٹر ٹیسٹر کے ساتھ ہی اسے استعمال کرنے اور ٹرانزسٹر کو جانچنے کی مکمل درجہ بہ درجہ ہدایات پر مشتمل کتابچہ دستیاب ہوتا ہے۔ اس کی مدد سے آپ ٹرانزسٹر کی جانچ کر سکتے ہیں۔
ٹرانزسٹر ٹیسٹر آپ کو بتاتا ہے کہ ٹرانزسٹر کا کرنٹ گین (جسے عام طور پر بیٹا (Beta) بھی کہا جاتا ہے) کتنا ہے ۔ یہ لیکیج کی مقدار بھی بتاتا ہے۔
اگر آپ ٹرانزسٹر ٹیسٹر نہ خریدنا چاہیں تو متبادل طور پر آپ اوہم میٹر کی مدد سے بھی ٹرانزسٹر کی جانچ کر کے یہ تعین کر سکتے ہیں کہ ٹرانزسٹر درست ہے یا خراب۔ جس ٹرانزسٹر کو جانچنا ہو اسے بورڈ سے اتار لیں۔
پاور ٹرانزسٹر کو جانچنے کے لئے اوہم میٹر کو x1 پر متعین کریں اور شکل کے مطابق ریڈنگ لیں۔ اس کی تفصیل اس طرح ہے۔ میٹر کی دونوں تاروں کو ایک مرتبہ ٹرانزسٹر کی بیس اور ایمی تاروں سے جوڑ کر ریڈنگ لیں اور دوسری مرتبہ تاریں تبدیل کر کے یہی ریڈنگ لیں۔ ایک مرتبہ یہ ریڈنگ بے انتہا مزاحمت(رزسٹینس) کو ظاہر کرے گی (یعنی میٹر کی سوئی زیادہ مزاحمت والے کنارے کی طرف جائے گی) اور دوسری مرتبہ انتہائی کم مزاحمت کو۔ کم مزاحمت 2 اوہم یا اس سے قریب ہوگی بشرطیکہ پاور ٹرانزسٹر درست ہے۔

این پی این ٹرانزسٹر کی جانچ

اوہم میٹر کو X100 رینج پر رکھیں۔ بیس پر اوہم میٹر کی منفی تار لگائیں اور کلکٹر ایمی ٹر پر باری باری مثبت تار لگا کر ریڈنگ لیں۔ ذیل میں دی گئی جدول کی مدد سے ٹرانزسٹر کی خرابی کی نوعیت کا اندازہ کریں۔ یہ فارورڈ جنکشن ٹیسٹ کہلاتا ہے۔

میٹر کی تاریں کہاں ہیں اوہم میٹر کی ریڈنگ نتیجہ
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
کم رزسٹینس ٹرانزسٹر درست ہے۔
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
صفر رزسٹینس ٹرانزسٹر خراب (شارٹ) ہے۔
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
انتہائی بلند رزسٹینس ٹرانزسٹر خراب(اوپن) ہے۔

اب اوہم میٹر کو X100 رینج پر رکھتے ہوئے بیس پر اوہم میٹر کی مثبت تار لگائیں اور کلکٹر ایمی ٹر پر باری باری منفی تار لگا کر ریڈنگ لیں۔ ذیل میں دی گئی جدول کی مدد سے ٹرانزسٹر کی خرابی کی نوعیت کا اندازہ کریں۔یہ ریورس جنکشن ٹیسٹ کہلاتا ہے۔

میٹر کی تاریں کہاں ہیں اوہم میٹر کی ریڈنگ نتیجہ
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
انتہائی بلند رزسٹینس ٹرانزسٹر درست ہے۔
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
کم رزسٹینس ٹرانزسٹر خراب (لیک) ہے۔
بیس اور کلکٹر کے درمیان
بیس اورایمی ٹر کے درمیان
صفر رزسٹینس ٹرانزسٹر خراب(شارٹ) ہے۔
اب آپ ایمی ٹرا ور کلکٹر کے درمیان اسی طرح تاریں بدل کر ریڈنگ لیں۔ دونوں صورتوں میں یہ ریڈنگ (درست ٹرانزسٹر کی صورت میں) 100 اوہم سے زیادہ ہوگی۔
یہاں بیان کردہ ریڈنگ پر بہت زیادہ انحصار نہ کریں کیونکہ یہ ٹرانزسٹر کی نوعیت کے مطابق تبدیل ہوتی رہیں گی۔ اسی طرح اوہم میٹر کی بیٹری اور ٹرانزسٹر کے درجہءحرارت کا اثر بھی ہوگا۔ بیان کردہ ریڈنگ اگر کم وبیش یہی ہے تو ٹرانزسٹر درست ہوگا ورنہ اگر ریڈنگ میں بیان کردہ حدود کی نسبت بہت زیادہ فرق ہو تو آپ کو یہ تعین کرنے میں آسانی ہوگی کہ ٹرانزسٹر قابل استعمال ہے یا اسے پھینک دیا جائے۔
کم قوت والے ٹرانزسٹرز کو جانچنے کے لئے اوہم میٹر کے x100 اسکیل کو استعمال کریں تاکہ ٹرانزسٹر کے خراب ہونے کا خدشہ نہ رہے۔ اوہم میٹر کی اپنی بیٹری زیر جانچ ٹرانزسٹر کو خراب کر سکتی ہے۔ جب آپ میٹر کی x1 حد پر ریڈنگ لیتے ہیں تو میٹر کی بیٹری میٹر کی تاروں سے براہ راست منسلک ہو جاتی ہے۔ ایسی حالت میں ٹرانزسٹر کو جانچنے سے اس کے خراب ہونے کا خدشہ رہے گا۔
ٹرانزسٹر کو اس کے سرکٹ بورڈ سے اتار لیں۔ ٹرانزسٹر کے ایمی ٹر اور بیس کی تاروں سے میٹر کی تاریں جوڑ کر ریڈنگ لیں اور پھر یہ تاریں آپس میں تبدیل کر کے دوبارہ ریڈنگ لیں۔ اگر زیرجانچ ٹرانزسٹر درست ہوگا تو ایک مرتبہ ریڈنگ بے انتہا مزاحمت کی صورت میں اور دوسری مرتبہ 1500 اوہم یا اس کے قریب حاصل ہوگی۔ بیس اور کلکٹر کے درمیان بھی ریڈنگ کی صورت کم و بیش یہی ہونی چاہئے۔
ٹرانزسٹر کے ایمی ٹراور کلکٹر کے درمیان لیکیج معلوم کرنے کے لئے دونوں تاروں کے درمیان مزاحمت ناپیں۔ کم پاور کے آر ایف اور آئی ایف درجوں کے ٹرانزسٹرز کے درست ہونے کی صورت میں (x100 حد میں) یہ مزاحمت 5000 اوہم ہوگی۔ آڈیو اسٹیج کے ٹرانزسٹرز کی صورت میں یہ 500 اوہم ہوگی۔ اگر ریڈنگ اس حد سے کم ہو تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ٹرانزسٹر میں لیکیج بہت زیادہ ہے یا پھر ٹرانزسٹر اندورنی طور پر جزوی شارٹ ہو گیا ہے۔ دونوں صورتوں میں ٹرانزسٹر قابل استعمال نہیں ہوگا۔
اوہم میٹر کی مدد سے جانچے گئے اور درست پائے گئے ٹرانزسٹر پر بہت زیادہ انحصار نہ کریں اور اگر ذرہ بھر بھی شبہ ہو تو نیا ٹرانزسٹر لگا کر دیکھیں۔ اگر نیا ٹرانزسٹر لگانے کے بعد بھی نقص موجود رہے تو پھر دوسری خرابیوں کی جانچ کریں۔

عام ٹرانزسٹرز کی تبدیلی:

ٹرانزسٹرز کو پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر ٹانکوں کی مدد سے جوڑا جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ان کو تبدیل کرنے کے لئے سب سے پہلے ٹانکے کو اتارنا ہو گا اور پھر دوسرا ٹرانزسٹر جوڑنا ہوگا۔ ٹرانزسٹرز عام طور پر جلد خراب نہیں ہوتے۔ جب آپ جانچ پڑتال کے لئے یا کسی دوسرے مقصد کے لئے ٹرانزسٹر کو سرکٹ بورڈ سے اتاریں تو ان کی تاروں کی پہچان کے لئے کاغذ پر نقشہ ضرور بنا لیں تاکہ بعد میں ٹرانزسٹر کو اپنے مقام پر درست لگانے میں کوئی دشواری نہ ہو۔بعض پی سی بورڈ ایسے ہوتے ہیں جن کے اوپر کمپونینٹ سائیڈ پر ٹرانزسٹر کی تاروں کی پہچان کا خاکہ بنا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں کاغذ پر نقشہ بنانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اگر پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پرجگہ ہو تو ٹرانزسٹر کی تار کو نوز پلاس سے تھام کر رکھیں اور پھر اس پر سے ٹانکا اتار کر اس تار کو باہر نکال لیں۔ نوز پلاس کی وجہ سے ٹرانزسٹر کی تار کے راستے ساری حرارت ٹرانزسٹر کے اندر نہیں پہنچ پائے گی۔ نوز پلاس ہیٹ سنک کا کام کرے گا۔
ٹانکہ کھولتے وقت سولڈرنگ آئرن کی بٹ کو اچھی طرح صاف کر کے اس پر سے ٹانکے کی اضافی مقدار کو ہٹا لیں۔ باریک نوک والا سولڈرنگ آئرن استعمال کریں اور کوشش کریں کہ یہ ٹرانزسٹر کی تار پر کم سے کم وقت کے لئے استعمال ہو۔
اگر آپ کو سولڈرنگ یا ڈی سولڈرنگ کے لئے دونوں ہاتھوں کی ضرورت ہو اور دوسری طرف آپ نے نوزپلاس بھی استعمال کرنا ہو تو پھر ٹرانزسٹرز کی تاروں پر نوز پلاس لگا کر اس کے ہینڈل کو ربر بینڈ کی مدد سے اپنی جگہ پر جما دیں ۔ اگر ٹرانزسٹر کسی ایسی جگہ پر ہے جہاں پر نوز پلاس استعمال کرنے کی گنجائش نہیں ہے تو ایسی صورت میں ایلی گیٹر کلپ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگر ایلی گیٹر کلپ لگانے کی جگہ بھی نہیں تو پھر سولڈر وائر کا ایک ٹکڑا کاٹ کر اس کو ٹرانزسٹر کی تاروں کے گرد لپیٹ کر ان کو شارٹ کر دیں۔ یہ بھی سیٹ سنک کا کام کرے گا۔
ایک اہم بات یہ بھی دھیان میں رہے کہ ٹرانزسٹر اتارتے وقت اس آلے کو لازماً آف کر دیں جس پر آپ کام کر رہے ہیں۔ نیا ٹرانزسٹر لگاتے وقت بھی یہ آف ہی ہو۔ ٹرانزسٹر یا کوئی بھی دوسرا پرزہ تبدیل کرنے کے بعد ہی آلے کو آن کر کے چیک کریں۔
ٹرانزسٹر اتارنے کے بعد ٹرانزسٹر کے سوراخوں پر سے ٹانکے کی اضافی مقدار صاف کر لیں۔ اس کے بعد نئے (یا جانچنے کے بعد درست پائے گئے پرانے) ٹرانزسٹر کی تاریں ان سوراخوں میں ڈال کر ٹانکہ لگا دیں۔ پورا یقین کر لیں کہ نیا ٹرانزسٹر عین اسی رخ‘ مقام اور ترتیب میں لگا ہے جیسے پرانا ٹرانزسٹر لگا ہوا تھا۔ اگر نیا ٹرانزسٹر آپ نے غلط ترتیب یا رخ میں لگایا تو پاور آن کرنے ہی یہ فوراً جل جائے گا۔

پاور ٹرانزسٹرز کی تبدیلی:

پاور ٹرانزسٹر نٹ بولٹ کی مدد سے بھی ہیٹ سنک یا چیسس سے منسلک ہوتا ہے اور ٹانکے سے بھی جڑا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہیٹ سنک اور ٹرانزسٹر کے درمیان ابرق (مانیکا) کی ایک شیٹ بھی لگائی جاتی ہے۔ پاور ٹرانزسٹر تبدیل کرتے وقت اس شیٹ کے دونوں طرف حرارت منتقل کرنے والی سلیکان گریس ضرور لگالیں۔ یہ گریس حرارت کی منتقلی کو زیادہ موثر بنا دیتی ہے۔ بولٹ کسنے کے بعد کناروں سے نکلنے والی اضافی گریس کو کسی صاف نرم کپڑے کی مدد سے پونچھ لیں۔

آئی سیز

الیکٹرونک آلات میں مختلف مکمل مراحل کی تمام تر ذمہ داری ایک اکیلے یا ایک سے زائد آئی سی/آئی سیز پر ہوتی ہے۔ یہ ایک مکمل سرکٹ ہوتا ہے جسے انتہائی پیچیدہ مراحل طے کر کے تیار کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ٹی وی سیٹ کو لیں تو اس کی مختلف اسٹیجز مثلا“ آڈیو‘ آئی ایف‘ ورٹیکل ہاریزنیٹل‘ کلر (کروما)‘ سنک اور دوسرے حصوں میں بہت زیادہ پرزہ جات اور زیادہ جگہ درکار ہوتی ہے۔ یہ جگہ بچانے کے لئے اب ان تمام اجزاءکو ایک نہایت ہی مختصر سی جگہ پر بنا کر ‘ متعدد تاروں کے کنکشن کرکے ایک ہی جسم میں بند کر دیا جاتا ہے۔ کنکشن کرنے کے لیے اس جسم کے دونوں طرف سے پنیں نکال دی جاتی ہیں۔ یہ آئی سی کہلاتا ہے۔ ایک آئی سی کے اندر سینکڑوں ٹرانزسٹر‘ رزسٹر‘ کپیسٹر اور ڈائیوڈز وغیرہ ہوسکتے ہیں۔
الیکٹرونک آلات میں عام طور پر استعمال ہونے والے آئی سیز کو جانچنے کے لیے کوئی خاص ٹیسٹر دستیاب نہیں ہے۔ البتہ لاجک آئی سیز کی جانچ کے لیے چند ٹیسٹرز موجود ہیں۔ عام طور پر ایسے ٹیسٹرز کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے اور عام شوقیہ تجربات کرنے والے اصحاب ان کو خریدنے سے قاصر رہتے ہیں۔ چنانچہ آئی سی کو جانچنے کا سب سے آسان اور مناسب طریقہ یہ ہے کہ مشکوک آئی سی کی جگہ اسی نمبر اور اسی کمپنی کا نیا آئی سی لگا کر دیکھا جائے۔ آئی سی تبدیل کرنے میں آسانی کے لیے آئی سی کی پنوں کو براہ راست ٹانکہ لگا کر پرنٹڈ سرکٹ بورڈ پر جوڑنے کی بجائے اسے آئی سی ساکٹ میں لگایا جاتا ہے۔
اگر کسی آلے کا سرکٹ ڈایا گرام دستیاب ہو اور اس پر ہر آئی سی کی پنوں کے وولٹیج کی نشاندہی کی گئی ہو تو اس صورت میں مشکوک اسٹیج کے آئی سی کی پنوں پر وولٹیج ناپ کر اس آئی سی کے درست یا ٹھیک ہونے کا تعین کیا جاتا ہے۔ آئی سی کی پنوں پر وولٹیج کی مقداریں‘ متعلقہ آلے کے سروس مینوئل یا سرکٹ ڈایا گرام پر درج ہوتی ہیں۔
عام طور پر آئی سی بذات خود خراب نہیں ہوتا بلکہ اپنے اردگرد لگے ہوئے دوسرے اجزاء مثلاً رزسٹرز‘ کپیسٹرز اور ڈائیوڈز وغیرہ میں سے کسی ایک کے خراب ہونے کے باعث خراب ہوتا ہے۔ اگر ایسی حالت میں آپ نے خراب آئی سی کو تبدیل کرکے وہاں نیا آئی سی لگا بھی دیا تو وہ اس خراب پرزے کی وجہ سے دوبارہ خراب ہو جائے گا۔ چنانچہ اگر کسی اسٹیج کا آئی سی خراب ہوگیا ہے تو لازمی ہے کہ پہلے آپ اس آئی سی کے خراب ہونے کی وجہ کو تلاش کریں۔ یہ کوئی جلا ہوا رزسٹر‘ خراب کپیسٹر یا شارٹ ڈائیوڈ ہوگا۔ اگر آئی سی کو کسی ٹرانزسٹر سے کوئی سگنل مل رہا ہے تو وہ ٹرانزسٹر بھی جانچیں۔ مختصر یہ کہ خراب آئی سی کو تبدیل کرنے سے پہلے یہ لازمی دیکھیں کہ اس سے منسلک دوسرے پرزہ جات میں سے کون سا پرزہ خراب ہے۔ پہلے اسے تبدیل کریں اور تب آئی سی کو تبدیل کریں۔

سولڈر سکر کی اقسام
آئی سی کو تبدیل کرنے کے لیے‘ اگر وہ سرکٹ بورڈپر براہ راست نصب کیا گیا ہے تو‘ خاصی مہارت درکار ہوگی۔ یہاں آپ کو سولڈر سکر Sucker کی مدد لینی پڑے گی۔ اس کی مدد سے سارا سولڈر‘ جس سے آئی سی کی پنیں بورڈ پر جڑی ہوئی ہے‘ صاف کرلیں۔ اب آئی سی کی پنوں کو غور سے دیکھیں۔ا گر کوئی پن ٹیڑھی ہے تو چمٹی کی مدد سے اسے احتیاط سے سیدھا کرلیں۔ اب آئی سی کو دوسری طرف سے کھینچ کر باہر نکالا جا سکتا ہے۔ ممکن ہے کچھ پنوں سے سولڈر مکمل طور پر صاف نہ ہوا ہو۔ ایسی صورت میں وہاں پر سے سولڈرنگ آئرن کی مدد سے سولڈر صاف کریں اور آئی سی کی ایک جانب سے سیدھا پیچ کس ڈال کر اسے نکالنے کی کوشش کریں۔ اب آئی سی آرام سے باہرنکل آئے گا۔

سولڈر سکر استعمال کرنے کا طریقہ
آئی سی کی پن 1 پر ایک دائرہ نما نشان بنا ہوتا ہے اور اس کے ایک کنارے پر نصف دائرہ نما ایک جھری ہوتی ہے۔ اسی جھری کو پن 1 کی پہچان کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ آئی سی کو بورڈ پر سے اتارنے سے قبل اس کے رخ کو اچھی طرح دیکھ لیں۔ سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آئی سی کے رخ کا کاغذ پر ایک نقشہ سا بنالیں تاکہ نیا آئی سی لگاتے وقت غلطی کا امکان نہ رہے۔
نیا آئی سی لگاتے وقت سب سے پہلے اس کے درست رخ کا تعین کریں۔بورڈ پر غور سے دیکھیں کہ آئی سی کے لیے سارے سوراخ صاف ہیں اور ان کے اندر سولڈر پھنسا ہوا نہیں ہے۔ اس کے بعد آئی سی کی ایک طرف والی پنیں سوراخوں میں تھوڑی سی اندر کی طرف ڈالیں۔ا ب ان پنوں پر قدرے دباؤ ڈالتے ہوئے دوسری طرف کی پنیں سوراخوں میں ڈالیں۔ آئی سی کو ایک طرف سے ترچھا رکھتے ہوئے آپ یہ عمل آسانی سے سرانجام دے سکیں گے۔
آئی سی پر دباؤ ڈالنے سے پہلے یہ یقین کر لیں کہ تمام پنیں عین سوراخوں میں ہیں۔ اگر کوئی پن سوراخ سے باہر رہ گئی اور آپ نے آئی سی پر دباؤ ڈال کر اسے بورڈ میں داخل کر دیا تو وہ پن ٹوٹ جائے گی۔ اگر آئی سی کی کوئی پن ٹوٹ گئی تو زیادہ امکان یہی ہے کہ آپ کو نیا آئی سی لگانا پڑے گا۔ لہذا یہاں پرمکمل یک سوئی اور دھیان کی ضرورت ہوگی۔ جلد بازی سے آپ کا خاصا نقصان ہوگا۔ کئی آئی سی خاصے مہنگے ہیں۔ جلد بازی نہ صرف وقت ضائع کرنے کا باعث ہوگی بلکہ مالی نقصان کا باعث بھی بنے گی۔
آئی سی کو بورڈ میں ڈالنے کے بعد اچھی طرح چیک کریں کہ ساری پنیں اپنے اپنے سوراخوں میں ہیں۔ ٹانکے لگانے سے پہلے یہ بھی جانچ لیں کہ آئی سی کا رخ درست ہے۔یہ یقین کرنے کے بعد کہ ساری پنیں اپنے سوراخوں میں موجود ہیں اور آئی سی کا رخ بھی درست ہے‘ آئی سی کی پنوں کو ٹانکے لگانے آغاز کریں۔
ٹانکے لگاتے وقت بھی یہ ذہن میں رکھیں کہ اضافی حرارت آئی سی کو خراب کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ سب سے پہلے ایک کنارے والی پن کوٹانکا لگائیں۔ اس کے بعد دوسرے کنارے اور دوسری جانب کی مخالف پن کو ٹانکا لگائیں۔ پھر پہلے کنارے کی دوسری پن کو‘ پھر دوسرے کنارے کی دوسری مخالف پن کو اور اس ترتیب سے تمام پنوں کو ٹانکا لگا دیں۔
ٹانکے لگاتے وقت کوشش کریں کہ کم سے کم وقت کے لیے پن گرم ہو اور یہ کہ ٹانکے کی ضروری مقدار پن پر لگے۔ سولڈرنگ آئرن کی بٹ نوکدار ہو اور اچھی طرح گرم ہوتا کہ اچھا اورصاف ٹانکا کم سے کم وقت میں لگ جائے۔ ٹانکے کی مقدار کا خاص طور پر خیال رکھیں تاکہ برابر کی پن ٹانکے کی زائد مقدار کی وجہ سے قریبی پن سے نہ جڑ جائے۔
کچھ آئی سی بورڈ پر ساکٹ کی مدد سے نصب کئے جاتے ہیں۔ ایسے آئی سی کو تبدیل کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔ پیچ کس کی مدد سے اس کو اپنے ساکٹ سے باہر نکالیں اور اس کی جگہ دوسرا آئی سی لگادیں۔ یہاں بھی آئی سی کے رخ کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

دیگر سیمی کنڈکٹرز

الیکٹرونک آلات میں ٹرانزسٹرز اور آئی سی کے علاوہ دوسرے سیمی کنڈکٹر پرزہ جات بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان میں ڈائیوڈز ‘ زینر ڈائیوڈز‘ ویریکٹر ڈائی اوڈز‘ ایل ای ڈی‘ فیوز ایبل رزسٹرز‘ وی ڈی آر(وولٹیج ڈیپینڈنٹ رزسٹرز)‘ ویریسٹرز‘ ٹرائیکس اور تھائرسٹرز وغیرہ شامل ہیں۔ ڈائیوڈز دو تاروں والے اور تھائرسٹر تین تاروں والے پرزہ جات ہیں۔ عام استعمال کے تھائرسٹر کی شکل عام ٹرانزسٹر یا پاور ٹرانزسٹر کی طرح ہوئی ہے۔ ہائی پاور انڈسٹریل آلات میں بڑے بڑے تھائرسٹر، ڈائیوڈز اور ٹرائیکس وغیرہ استعمال ہوتے ہیں لیکن ان کا تذکرہ یہاں پر موضوع سے باہر ہوگا۔

ڈائیوڈز:

عام طور پر ان میں نقص پیدا نہیں ہوتا تاہم بعض صورتوں میں یہ اپنی طبعی عمر سے پہلے خراب ہوسکتے ہیں۔ ان کی طبعی عمر عام طور پر دس ہزار گھنٹے ہوتی ہے۔ ڈائیوڈ کی شکل ایک چھوٹی سی ٹیوب جیسی ہوتی ہے۔ بعض ڈائیوڈز شیشے کے جسم پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ عام طور پر سگنل ڈائیوڈز ہوتے ہیں۔ریکٹی فائر ڈائیوڈز عام طور پر سیاہ رنگ کے جسم ہوتے ہیں۔ زیادہ پاور کے ڈائیوڈ دھاتی جسم کے حامل ہوتے ہیں۔
ڈائیوڈز ریکٹی فیکیشن اور ڈی ٹیکٹشن کا عمل کرتے ہیں۔ ان کو عام طور پر سگنل سرکٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ریڈیو میں آڈیو اور ٹی وی میں ویڈیو ڈی ٹیکٹر کے طور پر اور پاور سپلائی سرکٹس میں ریکٹی فائر کے طور پر ان کا استعمال بے حد عام ہے۔ ٹی وی اور ایسے ہی دوسرے ہائی فریکوئنسی آلات میں ڈی ٹیکٹر کےطور پر استعمال ہونے والا کرسٹل ڈائیوڈ شیلڈ (دھائی پتری )کے اندر لگایا جاتاہے۔
ڈائیوڈ کو جانچنے کے لیے اوہم میٹر ایک بہترین آلہ ہے۔ ڈائیوڈ کی ایک تار کو سرکٹ بورڈ سے باہر نکال لیں۔تار باہر نکالتے وقات زائد حرارت سے بچائیں۔ بہتر ہوگا کہ جس تار کو بورڈ سے باہر نکال رہے ہیں اسے نوز پلاس کی مدد سے پکڑ کر رکھیں۔ تار باہر نکال کر اوہم میٹر کو X100 حد میں رکھیں اور ڈائیوڈ کی رزسٹینس ناپیں۔ اس کے بعد میٹر کی تاریں الٹا کر دوبارہ رزسٹینس باپیں۔ عمدہ اور درست ڈائیوڈ کی صورت میں دونوں طرف کی رزسٹینس میں کم ازکم 100 گنا فرق ہوگا۔ یعنی ایک طرف کی رزسٹینس کی نسبت دوسری طرف کی رزسٹینس 100 گنا زیادہ ہوگی۔
ٹرانزسٹر کی طرح ڈائیوڈ کو بھی تبدیل کرتے وقات یہ خیال رکھیں کہ اس کی پولیریٹی تبدیل نہ ہو جائے یعنی تبدیل کرتے وقت یہ الٹا نہ لگ جائے۔ اسکی پولیریٹی کے لیے کاغذ پر نقشہ بنالیں۔

ایل ای ڈی :

ایل ای ڈی کا مطلب ہے لائٹ ایمیٹنگ ڈائیوڈ۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ روشنی خارج کرنے والا ڈائیوڈ ہے۔ اس کی خوبی یہ ہے کہ یہ بلب کا بہت کم کرنٹ خرچ کرنے والا متبادل ہے۔ ایل ای ڈی‘ الیکٹرونک آلات کے فرنٹ پینل پر، ڈیجیٹل گھڑیوں، موونگ میسیج ڈسپلے، موبائل ٹیلی فون سیٹ، ایمر جنسی ٹارچ، بچوں کے کھلونوں اور دیگر مقاصد کے لیے بہت بڑی تعداد میں استعمال ہوتے ہیں۔
ایل ای ڈی زائد حرارت کی وجہ سے‘ دیگر ڈائیوڈز کے مقابلے میں جلدی خراب ہوتاہے۔ یہ بہت جلد اوپن ہو جاتا ہے۔ اس کی خراب ہونے کی نشاندہی یہ ہے کہ یہ روشنی دینا چھوڑ دیتا ہے۔ مختلف سائز اور رنگوں کے ایل ای ڈی عام دستیاب ہیں۔ مطلوبہ سائز اور رنگ کا ایل ای ڈی آسانی سے مل سکتا ہے۔ اسے خراب ایل ای ڈی کی جگہ لگا دیں۔ جیسا کہ ذکر کیا جا چکا ہے۔ ایل ای ڈی حرارت کے لیے زیادہ حساس ہوتا ہے چنانچہ اسے ٹانکا لگاتے وقت انتہائی محتاط رہیں۔